5. غسل کا بیان

【1】

باب: اس بارے میں کہ غسل سے پہلے وضو کر لینا چاہیے۔

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں مالک نے ہشام سے خبر دی، وہ اپنے والد سے، وہ نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ عائشہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب غسل فرماتے تو آپ ﷺ پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے پھر اسی طرح وضو کرتے جیسا نماز کے لیے آپ ﷺ وضو کیا کرتے تھے۔ پھر پانی میں اپنی انگلیاں داخل فرماتے اور ان سے بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے۔ پھر اپنے ہاتھوں سے تین چلو سر پر ڈالتے پھر تمام بدن پر پانی بہا لیتے۔

【2】

باب: اس بارے میں کہ غسل سے پہلے وضو کر لینا چاہیے۔

ہم سے محمد بن یوسف نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا اعمش سے روایت کر کے، وہ سالم ابن ابی الجعد سے، وہ کریب سے، وہ ابن عباس (رض) سے، وہ میمونہ (رض) نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم ﷺ نے نماز کے وضو کی طرح ایک مرتبہ وضو کیا، البتہ پاؤں نہیں دھوئے۔ پھر اپنی شرمگاہ کو دھویا اور جہاں کہیں بھی نجاست لگ گئی تھی، اس کو دھویا۔ پھر اپنے اوپر پانی بہا لیا۔ پھر پہلی جگہ سے ہٹ کر اپنے دونوں پاؤں کو دھویا۔ آپ کا غسل جنابت اسی طرح ہوا کرتا تھا۔

【3】

باب: اس بارے میں کہ مرد کا اپنی بیوی کے ساتھ غسل کرنا درست ہے۔

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے حدیث بیان کی۔ انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ (رض) سے کہ آپ نے بتلایا کہ میں اور نبی کریم ﷺ ایک ہی برتن میں غسل کیا کرتے تھے اس برتن کو فرق کہا جاتا تھا۔ (نوٹ : فرق کے اندر 6.298 کلو گرام ہوتا ہے۔ )

【4】

باب: اس بارے میں کہ ایک صاع یا اسی طرح کسی چیز کے وزن بھر پانی سے غسل کرنا چاہیے۔

ہم سے عبداللہ بن محمد نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالصمد نے، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے کہا ہم سے ابوبکر بن حفص نے، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوسلمہ سے یہ حدیث سنی کہ میں (ابوسلمہ) اور عائشہ (رض) کے بھائی عائشہ (رض) کی خدمت میں گئے۔ ان کے بھائی نے نبی کریم ﷺ کے غسل کے بارے میں سوال کیا۔ تو آپ نے صاع جیسا ایک برتن منگوایا۔ پھر غسل کیا اور اپنے اوپر پانی بہایا۔ اس وقت ہمارے درمیان اور ان کے درمیان پردہ حائل تھا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری (رح)) کہتے ہیں کہ یزید بن ہارون، بہز اور جدی نے شعبہ سے قدر صاع کے الفاظ روایت کئے ہیں۔ (نوٹ : صاع کے اندر 2.488 کلو گرام ہوتا ہے۔ )

【5】

باب: اس بارے میں کہ ایک صاع یا اسی طرح کسی چیز کے وزن بھر پانی سے غسل کرنا چاہیے۔

ہم سے عبداللہ بن محمد نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن آدم نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے ابواسحاق کے واسطے سے، انہوں نے کہا ہم سے ابوجعفر (محمد باقر) نے بیان کیا کہ وہ اور ان کے والد (جناب زین العابدین) جابر بن عبداللہ (رض) کے پاس تھے اور کچھ اور لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ ان لوگوں نے آپ سے غسل کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ ایک صاع کافی ہے۔ اس پر ایک شخص بولا یہ مجھے تو کافی نہ ہوگا۔ جابر (رض) نے فرمایا کہ یہ ان کے لیے کافی ہوتا تھا جن کے بال تم سے زیادہ تھے اور جو تم سے بہتر تھے (یعنی رسول اللہ ﷺ ) پھر جابر (رض) نے صرف ایک کپڑا پہن کر ہمیں نماز پڑھائی۔ (نوٹ : صاع کے اندر 2.488 کلو گرام ہوتا ہے۔ )

【6】

باب: اس بارے میں کہ ایک صاع یا اسی طرح کسی چیز کے وزن بھر پانی سے غسل کرنا چاہیے۔

ہم سے ابونعیم نے روایت کی، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو کے واسطہ سے بیان کیا، وہ جابر بن زید سے، وہ عبداللہ بن عباس سے کہ نبی کریم ﷺ اور میمونہ (رض) ایک برتن میں غسل کرلیتے تھے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری (رح)) فرماتے ہیں کہ ابن عیینہ اخیر عمر میں اس حدیث کو یوں روایت کرتے تھے ابن عباس (رض) سے انہوں نے میمونہ (رض) سے اور صحیح وہی روایت ہے جو ابونعیم نے کی ہے۔

【7】

باب: اس کے بارے میں جو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہائے۔

ابونعیم نے ہم سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہیر نے روایت کی ابواسحاق سے، انہوں نے کہا کہ ہم سے جبیر بن مطعم (رض) نے روایت کی۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتا ہوں اور آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا۔

【8】

باب: اس کے بارے میں جو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہائے۔

محمد بن بشار نے ہم سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، مخول بن راشد کے واسطے سے، وہ محمد ابن علی سے، وہ جابر بن عبداللہ (رض) سے، انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتے تھے۔

【9】

باب: اس کے بارے میں جو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہائے۔

ہم سے ابونعیم (فضل بن دکین) نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معمر بن یحییٰ بن سام نے روایت کیا، کہا کہ ہم سے ابوجعفر (محمد باقر) نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے جابر نے بیان کیا کہ میرے پاس تمہارے چچا کے بیٹے (ان کی مراد حسن بن محمد ابن حنفیہ سے تھی) آئے۔ انہوں نے پوچھا کہ جنابت کے غسل کا کیا طریقہ ہے ؟ میں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ تین چلو پانی لیتے اور ان کو اپنے سر پر بہاتے تھے۔ پھر اپنے تمام بدن پر پانی بہاتے تھے۔ حسن نے اس پر کہا کہ میں تو بہت بالوں والا آدمی ہوں۔ میں نے جواب دیا کہ نبی کریم ﷺ کے بال تم سے زیادہ تھے۔

【10】

باب: اس بیان میں کہ صرف ایک مرتبہ بدن پر پانی ڈال کر اگر غسل کیا جائے تو کافی ہو گا۔

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے اعمش کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے سالم بن ابی الجعد سے، انہوں نے کریب سے، انہوں نے عبداللہ بن عباس (رض) سے، آپ نے فرمایا کہ ام المؤمنین میمونہ (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے لیے غسل کا پانی رکھا تو آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ دو مرتبہ یا تین مرتبہ دھوئے۔ پھر پانی اپنے بائیں ہاتھ میں لے کر اپنی شرمگاہ کو دھویا۔ پھر زمین پر ہاتھ رگڑا۔ اس کے بعد کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھویا۔ پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہا لیا اور اپنی جگہ سے ہٹ کر دونوں پاؤں دھوئے۔

【11】

باب: اس بارے میں کہ جس نے حلاب سے یا خوشبو لگا کر غسل کیا تو اس کا بھی غسل ہو گیا۔

محمد بن مثنیٰ نے ہم سے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعاصم (ضحاک بن مخلد) نے بیان کیا، وہ حنظلہ بن ابی سفیان سے، وہ قاسم بن محمد سے، وہ عائشہ (رض) سے۔ آپ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ جب غسل جنابت کرنا چاہتے تو حلاب کی طرح ایک چیز منگاتے۔ پھر (پانی کا چلو) اپنے ہاتھ میں لیتے اور سر کے داہنے حصے سے غسل کی ابتداء کرتے۔ پھر بائیں حصہ کا غسل کرتے۔ پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو سر کے بیچ میں لگاتے تھے۔

【12】

باب: اس بیان میں کہ غسل جنابت کرتے وقت کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا چاہیے۔

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے میرے والد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے، کہا مجھ سے سالم نے کریب کے واسطہ سے، وہ ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں، کہا ہم سے میمونہ نے بیان فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے لیے غسل کا پانی رکھا۔ تو پہلے آپ ﷺ نے پانی کو دائیں ہاتھ سے بائیں پر گرایا۔ اس طرح اپنے دونوں ہاتھوں کو دھویا۔ پھر اپنی شرمگاہ کو دھویا۔ پھر اپنے ہاتھ کو زمین پر رگڑ کر اسے مٹی سے ملا اور دھویا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا۔ پھر اپنے چہرہ کو دھویا اور اپنے سر پر پانی بہایا۔ پھر ایک طرف ہو کر دونوں پاؤں دھوئے۔ پھر آپ ﷺ کو رومال دیا گیا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پانی کو خشک نہیں کیا۔

【13】

باب: اس بارے میں کہ (گندگی پاک کرنے کے بعد) ہاتھ مٹی سے ملنا تاکہ وہ خوب صاف ہو جائیں۔

ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا سالم بن ابی الجعد کے واسطہ سے، انہوں نے کریب سے، انہوں نے عبداللہ بن عباس (رض) سے، انہوں نے میمونہ (رض) سے کہ نبی کریم ﷺ نے غسل جنابت کیا تو پہلے اپنی شرمگاہ کو اپنے ہاتھ سے دھویا۔ پھر ہاتھ کو دیوار پر رگڑ کر دھویا۔ پھر نماز کی طرح وضو کیا اور جب آپ ﷺ اپنے غسل سے فارغ ہوگئے تو دونوں پاؤں دھوئے۔

【14】

باب: کیا جنبی اپنے ہاتھوں کو دھونے سے پہلے برتن میں ڈال سکتا ہے؟ جب کہ جنابت کے سوا ہاتھ میں کوئی گندگی نہیں لگی ہوئی ہو۔

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے افلح بن حمید نے بیان کیا قاسم سے، وہ عائشہ (رض) سے، آپ نے فرمایا کہ میں اور نبی کریم ﷺ ایک برتن میں اس طرح غسل کرتے تھے کہ ہمارے ہاتھ باری باری اس میں پڑتے تھے۔

【15】

باب: کیا جنبی اپنے ہاتھوں کو دھونے سے پہلے برتن میں ڈال سکتا ہے؟ جب کہ جنابت کے سوا ہاتھ میں کوئی گندگی نہیں لگی ہوئی ہو۔

ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد نے ہشام کے واسطے سے بیان کیا، وہ اپنے والد سے، وہ عائشہ (رض) سے، آپ نے فرمایا کہ جب رسول اللہ ﷺ غسل جنابت فرماتے تو (پہلے) اپنا ہاتھ دھوتے۔

【16】

باب: کیا جنبی اپنے ہاتھوں کو دھونے سے پہلے برتن میں ڈال سکتا ہے؟ جب کہ جنابت کے سوا ہاتھ میں کوئی گندگی نہیں لگی ہوئی ہو۔

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا۔ کہا ہم سے شعبہ نے ابوبکر بن حفص کے واسطے سے بیان کیا، وہ عروہ سے، وہ عائشہ (رض) سے، انہوں نے کہا کہ میں اور نبی کریم ﷺ (دونوں مل کر) ایک ہی برتن میں غسل جنابت کرتے تھے۔ اور شعبہ نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے، انہوں نے اپنے والد (قاسم بن محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ) سے وہ عائشہ (رض) سے۔ اسی طرح روایت کرتے ہیں۔

【17】

باب: کیا جنبی اپنے ہاتھوں کو دھونے سے پہلے برتن میں ڈال سکتا ہے؟ جب کہ جنابت کے سوا ہاتھ میں کوئی گندگی نہیں لگی ہوئی ہو۔

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے عبداللہ بن عبداللہ بن جبیر سے انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک سے سنا کہ نبی کریم ﷺ اور آپ کی کوئی زوجہ مطہرہ ایک برتن میں غسل کرتے تھے۔ اس حدیث میں مسلم بن ابراہیم اور وہب بن جریر کی روایت میں شعبہ سے من الجنابة‏ کا لفظ (زیادہ) ہے۔ (یعنی یہ جنابت کا غسل ہوتا تھا) ۔

【18】

باب: اس بیان میں کہ غسل اور وضو کے درمیان فصل کرنا بھی جائز ہے۔

ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے سالم بن ابی الجعد کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے کریب مولیٰ ابن عباس سے، انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غسل کا پانی رکھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے پانی اپنے ہاتھوں پر گرا کر انہیں دو یا تین بار دھویا۔ پھر اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں پر گرا کر اپنی شرمگاہوں کو دھویا۔ پھر ہاتھ کو زمین پر رگڑا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا پھر اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھویا۔ پھر اپنے سر کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہایا، پھر آپ اپنی غسل کی جگہ سے الگ ہو گئے۔ پھر اپنے قدموں کو دھویا۔

【19】

باب: اس شخص سے متعلق جس نے غسل میں اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی گرایا۔

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے سالم بن ابی الجعد کے واسطہ سے بیان کیا، وہ ابن عباس (رض) کے مولیٰ کریب سے، انہوں نے ابن عباس (رض) سے، انہوں نے میمونہ بنت حارث (رض) سے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے لیے (غسل کا) پانی رکھا اور پردہ کردیا، آپ نے (پہلے غسل میں) اپنے ہاتھ پر پانی ڈالا اور اسے ایک یا دو بار دھویا۔ سلیمان اعمش کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں راوی (سالم بن ابی الجعد) نے تیسری بار کا بھی ذکر کیا یا نہیں۔ پھر داہنے ہاتھ سے بائیں پر پانی ڈالا۔ اور شرمگاہ دھوئی، پھر اپنے ہاتھ کو زمین پر یا دیوار پر رگڑا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور چہرے اور ہاتھوں کو دھویا۔ اور سر کو دھویا۔ پھر سارے بدن پر پانی بہایا۔ پھر ایک طرف سرک کر دونوں پاؤں دھوئے۔ بعد میں میں نے ایک کپڑا دیا تو آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اس طرح کہ اسے ہٹاؤ اور آپ نے اس کپڑے کا ارادہ نہیں فرمایا۔

【20】

باب: جس نے جماع کیا اور پھر دوبارہ کیا اور جس نے اپنی کئی بیویوں سے ہمبستر ہو کر ایک ہی غسل کیا اس کا بیان۔

ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے سالم بن ابی الجعد کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے کریب مولیٰ ابن عباس سے، انہوں نے عبداللہ بن عباس (رض) سے کہ میمونہ (رض) نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے لیے غسل کا پانی رکھا۔ تو آپ ﷺ نے پہلے پانی اپنے ہاتھوں پر گرا کر انہیں دو یا تین بار دھویا۔ پھر اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں پر گرا کر اپنی شرمگاہوں کو دھویا۔ پھر ہاتھ کو زمین پر رگڑا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا پھر اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھویا۔ پھر اپنے سر کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہایا، پھر آپ اپنی غسل کی جگہ سے الگ ہوگئے۔ پھر اپنے قدموں کو دھویا۔

【21】

جب جماع کرلے پھر دوبارہ کرنا چاہے اور جس نے ایک ہی غسل میں اپنی تمام بیویوں کے پاس دورہ کیا

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا۔ انہوں نے کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے قتادہ کے واسطہ سے، کہا ہم سے انس بن مالک نے کہ نبی کریم ﷺ دن اور رات کے ایک ہی وقت میں اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس گئے اور یہ گیارہ تھیں۔ (نو منکوحہ اور دو لونڈیاں) راوی نے کہا، میں نے انس سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ اس کی طاقت رکھتے تھے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہم آپس میں کہا کرتے تھے کہ آپ ﷺ کو تیس مردوں کے برابر طاقت دی گئی ہے اور سعید نے کہا قتادہ کے واسطہ سے کہ ہم کہتے تھے کہ انس نے ان سے نو ازواج کا ذکر کیا۔

【22】

باب: اس بارے میں کہ مذی کا دھونا اور اس کی وجہ سے وضو کرنا ضروری ہے۔

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے زائدہ نے ابوحصین کے واسطہ سے، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سے، انہوں نے علی (رض) سے، آپ نے فرمایا کہ مجھے مذی بکثرت آتی تھی، چونکہ میرے گھر میں نبی کریم ﷺ کی صاحبزادی (فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا) تھیں۔ اس لیے میں نے ایک شخص (مقداد بن اسود اپنے شاگرد) سے کہا کہ وہ آپ ﷺ سے اس کے متعلق مسئلہ معلوم کریں انہوں نے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ وضو کر اور شرمگاہ کو دھو (یہی کافی ہے) ۔

【23】

باب: اس بارے میں کہ جس نے خوشبو لگائی پھر غسل کیا اور خوشبو کا اثر اب بھی باقی رہا۔

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے ابراہیم بن محمد بن منتشر سے، وہ اپنے والد سے، کہا میں نے عائشہ (رض) سے پوچھا اور ان سے ابن عمر (رض) کے اس قول کا ذکر کیا کہ میں اسے گوارا نہیں کرسکتا کہ میں احرام باندھوں اور خوشبو میرے جسم سے مہک رہی ہو۔ تو عائشہ (رض) نے فرمایا، میں نے خود نبی کریم ﷺ کو خوشبو لگائی۔ پھر آپ اپنی تمام ازواج کے پاس گئے اور اس کے بعد احرام باندھا۔

【24】

باب: اس بارے میں کہ جس نے خوشبو لگائی پھر غسل کیا اور خوشبو کا اثر اب بھی باقی رہا۔

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا ہم سے حکم نے ابراہیم کے واسطہ سے، وہ اسود سے، وہ عائشہ (رض) سے، آپ نے فرمایا گویا کہ میں نبی کریم ﷺ کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں اس حال میں کہ آپ ﷺ احرام باندھے ہوئے ہیں۔

【25】

باب: بالوں کا خلال کرنا اور جب یقین ہو جائے کہ کھال تر ہو گئی تو اس پر پانی بہا دینا (جائز ہے)۔

ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد کے حوالہ سے کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ جنابت کا غسل کرتے تو پہلے اپنے ہاتھوں کو دھوتے اور نماز کی طرح وضو کرتے۔ پھر غسل کرتے۔ پھر اپنے ہاتھوں سے بالوں کا خلال کرتے اور جب یقین کرلیتے کہ جسم تر ہوگیا ہے۔ تو تین مرتبہ اس پر پانی بہاتے، پھر تمام بدن کا غسل کرتے۔ اور عائشہ (رض) نے فرمایا کہ میں اور رسول اللہ ﷺ ایک برتن میں غسل کرتے تھے۔ ہم دونوں اس سے چلو بھربھر کر پانی لیتے تھے۔

【26】

باب: بالوں کا خلال کرنا اور جب یقین ہو جائے کہ کھال تر ہو گئی تو اس پر پانی بہا دینا (جائز ہے)۔

اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن میں غسل کرتے تھے۔ ہم دونوں اس سے چلو بھربھر کر پانی لیتے تھے۔

【27】

باب: اس بارے میں کہ جس نے جنابت میں وضو کیا پھر اپنے تمام بدن کو دھویا، لیکن وضو کے اعضاء کو دوبارہ نہیں دھویا۔

ہم سے یوسف بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضل بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا انہوں نے سالم کے واسطہ سے، انہوں نے کریب مولیٰ ابن عباس سے، انہوں نے عبداللہ بن عباس (رض) سے بیان کیا، انہوں نے ام المؤمنین میمونہ (رض) سے روایت کیا، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے غسل جنابت کے لیے پانی رکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دو یا تین مرتبہ اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا۔ پھر شرمگاہ دھوئی۔ پھر ہاتھ کو زمین پر یا دیوار پر دو یا تین بار رگڑا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور اپنے چہرے اور بازوؤں کو دھویا۔ پھر سر پر پانی بہایا اور سارے بدن کا غسل کیا۔ پھر اپنی جگہ سے سرک کر پاؤں دھوئے۔ میمونہ (رض) نے فرمایا کہ میں ایک کپڑا لائی تو آپ ﷺ نے اسے نہیں لیا اور ہاتھوں ہی سے پانی جھاڑنے لگے۔

【28】

باب: جب کوئی شخص مسجد میں ہو اور اسے یاد آئے کہ مجھ کو نہانے کی حاجت ہے تو اسی طرح نکل جائے اور تیمم نہ کرے۔

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم کو یونس نے خبر دی زہری کے واسطے سے، وہ ابوسلمہ سے، وہ ابوہریرہ (رض) سے کہ نماز کی تکبیر ہوئی اور صفیں برابر ہوگئیں، لوگ کھڑے تھے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے حجرے سے ہماری طرف تشریف لائے۔ جب آپ ﷺ مصلے پر کھڑے ہوچکے تو یاد آیا کہ آپ جنبی ہیں۔ پس آپ ﷺ نے ہم سے فرمایا کہ اپنی جگہ کھڑے رہو اور آپ واپس چلے گئے۔ پھر آپ ﷺ نے غسل کیا اور واپس ہماری طرف تشریف لائے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ آپ ﷺ نے نماز کے لیے تکبیر کہی اور ہم نے آپ ﷺ کے ساتھ نماز ادا کی۔ عثمان بن عمر سے اس روایت کی متابعت کی ہے عبدالاعلیٰ نے معمر سے اور وہ زہری سے۔ اور اوزاعی نے بھی زہری سے اس حدیث کو روایت کیا ہے۔

【29】

باب: اس بارے میں کہ غسل جنابت کے بعد ہاتھوں سے پانی جھاڑ لینا (سنت نبوی ہے)۔

ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوحمزہ (محمد بن میمون) نے، کہا میں نے اعمش سے سنا، انہوں نے سالم بن ابی الجعد سے، انہوں نے کریب سے، انہوں نے ابن عباس سے، آپ نے کہا کہ میمونہ (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے لیے غسل کا پانی رکھا اور ایک کپڑے سے پردہ کردیا۔ پہلے آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا اور انہیں دھویا۔ پھر اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ میں پانی لیا اور شرمگاہ دھوئی۔ پھر ہاتھ کو زمین پر مارا اور دھویا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور چہرے اور بازو دھوئے۔ پھر سر پر پانی بہایا اور سارے بدن کا غسل کیا۔ اس کے بعد آپ ﷺ مقام غسل سے ایک طرف ہوگئے۔ پھر دونوں پاؤں دھوئے۔ اس کے بعد میں نے آپ ﷺ کو ایک کپڑا دینا چاہا۔ تو آپ ﷺ نے اسے نہیں لیا اور آپ ﷺ ہاتھوں سے پانی جھاڑنے لگے۔

【30】

باب: اس شخص کے متعلق جس نے اپنے سر کے داہنے حصے سے غسل کیا۔

ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن نافع نے بیان کیا، انہوں نے حسن بن مسلم سے روایت کی، وہ صفیہ بنت شیبہ سے، وہ عائشہ (رض) سے، آپ نے فرمایا کہ ہم ازواج (مطہرات) میں سے کسی کو اگر جنابت لاحق ہوتی تو وہ ہاتھوں میں پانی لے کر سر پر تین مرتبہ ڈالتیں۔ پھر ہاتھ میں پانی لے کر سر کے داہنے حصے کا غسل کرتیں اور دوسرے ہاتھ سے بائیں حصے کا غسل کرتیں۔

【31】

باب: اس شخص کے بارے میں جس نے تنہائی میں ننگے ہو کر غسل کیا اور جس نے کپڑا باندھ کر غسل کیا اور کپڑا باندھ کر غسل کرنا افضل ہے۔

ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے معمر سے، انہوں نے ہمام بن منبہ سے، انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے کہ آپ ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل ننگے ہو کر اس طرح نہاتے تھے کہ ایک شخص دوسرے کو دیکھتا لیکن موسیٰ (علیہ السلام) تنہا پردہ سے غسل فرماتے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ بخدا موسیٰ کو ہمارے ساتھ غسل کرنے میں صرف یہ چیز مانع ہے کہ آپ کے خصیے بڑھے ہوئے ہیں۔ ایک مرتبہ موسیٰ (علیہ السلام) غسل کرنے لگے اور آپ نے کپڑوں کو ایک پتھر پر رکھ دیا۔ اتنے میں پتھر کپڑوں کو لے کر بھاگا اور موسیٰ (علیہ السلام) بھی اس کے پیچھے بڑی تیزی سے دوڑے۔ آپ کہتے جاتے تھے۔ اے پتھر ! میرا کپڑا دے۔ اے پتھر ! میرا کپڑا دے۔ اس عرصہ میں بنی اسرائیل نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ننگا دیکھ لیا اور کہنے لگے کہ بخدا موسیٰ کو کوئی بیماری نہیں اور موسیٰ (علیہ السلام) نے کپڑا لیا اور پتھر کو مارنے لگے۔ ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ بخدا اس پتھر پر چھ یا سات مار کے نشان باقی ہیں۔

【32】

باب: اس شخص کے بارے میں جس نے تنہائی میں ننگے ہو کر غسل کیا اور جس نے کپڑا باندھ کر غسل کیا اور کپڑا باندھ کر غسل کرنا افضل ہے۔

اور اسی سند کے ساتھ ابوہریرہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ (ایک بار) ایوب (علیہ السلام) ننگے غسل فرما رہے تھے کہ سونے کی ٹڈیاں آپ پر گرنے لگیں۔ ایوب (علیہ السلام) انہیں اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے۔ اتنے میں ان کے رب نے انہیں پکارا۔ کہ اے ایوب ! کیا میں نے تمہیں اس چیز سے بےنیاز نہیں کردیا، جسے تم دیکھ رہے ہو۔ ایوب (علیہ السلام) نے جواب دیا ہاں تیری بزرگی کی قسم۔ لیکن تیری برکت سے میرے لیے بےنیازی کیونکر ممکن ہے۔ اور اس حدیث کو ابراہیم نے موسیٰ بن عقبہ سے، وہ صفوان سے، وہ عطاء بن یسار سے، وہ ابوہریرہ سے، وہ نبی کریم ﷺ سے، اس طرح نقل کرتے ہیں جب کہ ایوب (علیہ السلام) ننگے ہو کر غسل کر رہے تھے (آخر تک) ۔

【33】

باب: اس بیان میں کہ لوگوں میں نہاتے وقت پردہ کرنا ضروری ہے۔

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے روایت کی۔ انہوں نے امام مالک سے، انہوں نے عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابونضر سے کہ ام ہانی بنت ابی طالب کے مولیٰ ابومرہ نے انہیں بتایا کہ انہوں نے ام ہانی بنت ابی طالب کو یہ کہتے سنا کہ میں فتح مکہ کے دن رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو میں نے دیکھا کہ آپ غسل فرما رہے ہیں اور فاطمہ (رض) نے پردہ کر رکھا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے پوچھا یہ کون ہیں۔ میں نے عرض کی کہ میں ام ہانی ہوں۔

【34】

باب: اس بیان میں کہ لوگوں میں نہاتے وقت پردہ کرنا ضروری ہے۔

ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے اعمش سے، وہ سالم بن ابی الجعد سے، وہ کریب سے، وہ ابن عباس (رض) سے، وہ میمونہ (رض) سے، انہوں نے کہا کہ جب نبی کریم ﷺ غسل جنابت فرما رہے تھے میں نے آپ ﷺ کا پردہ کیا تھا۔ تو آپ ﷺ نے پہلے اپنے ہاتھ دھوئے، پھر داہنے ہاتھ سے بائیں پر پانی بہایا اور شرمگاہ دھوئی اور جو کچھ اس میں لگ گیا تھا اسے دھویا پھر ہاتھ کو زمین یا دیوار پر رگڑ کر (دھویا) پھر نماز کی طرح وضو کیا۔ پاؤں کے علاوہ۔ پھر پانی اپنے سارے بدن پر بہایا اور اس جگہ سے ہٹ کر دونوں قدموں کو دھویا۔ اس حدیث میں ابوعوانہ اور محمد بن فضیل نے بھی پردے کا ذکر کیا ہے۔

【35】

باب: اس بیان میں کہ جب عورت کو احتلام ہو تو اس پر بھی غسل واجب ہے۔

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، انہوں نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے، انہوں نے اپنے والد عروہ بن زبیر سے، وہ زینب بنت ابی سلمہ سے، انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ (رض) سے، آپ نے فرمایا کہ ام سلیم ابوطلحہ (رض) کی عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا کہ اللہ تعالیٰ حق سے حیاء نہیں کرتا۔ کیا عورت پر بھی جب کہ اسے احتلام ہو غسل واجب ہوجاتا ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، ہاں اگر (اپنی منی کا) پانی دیکھے (تو اسے بھی غسل کرنا ہوگا) ۔

【36】

باب: اس بیان میں کہ جنبی کا پسینہ اور بیشک مسلمان ناپاک نہیں ہوتا۔

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، کہا ہم سے حمید طویل نے، کہا ہم سے بکر بن عبداللہ نے ابورافع کے واسطہ سے، انہوں نے ابوہریرہ سے سنا کہ مدینہ کے کسی راستے پر نبی کریم ﷺ سے ان کی ملاقات ہوئی۔ اس وقت ابوہریرہ (رض) جنابت کی حالت میں تھے۔ ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ میں پیچھے رہ کر لوٹ گیا اور غسل کر کے واپس آیا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ اے ابوہریرہ ! کہاں چلے گئے تھے۔ انہوں نے جواب دیا کہ میں جنابت کی حالت میں تھا۔ اس لیے میں نے آپ ﷺ کے ساتھ بغیر غسل کے بیٹھنا برا جانا۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ سبحان اللہ ! مومن ہرگز نجس نہیں ہوسکتا۔

【37】

باب: اس تفصیل میں کہ جنبی گھر سے باہر نکل سکتا اور بازار وغیرہ جا سکتا ہے۔

ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، انہوں نے قتادہ سے، کہ انس بن مالک (رض) نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ اپنی تمام ازواج کے پاس ایک ہی رات میں تشریف لے گئے۔ اس وقت آپ ﷺ کے ازواج میں نو بیویاں تھیں۔

【38】

باب: اس تفصیل میں کہ جنبی گھر سے باہر نکل سکتا اور بازار وغیرہ جا سکتا ہے۔

ہم سے عیاش نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حمید نے بکر کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے ابورافع سے، وہ ابوہریرہ (رض) سے، کہا کہ میری ملاقات رسول اللہ ﷺ سے ہوئی۔ اس وقت میں جنبی تھا۔ آپ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور میں آپ ﷺ کے ساتھ چلنے لگا۔ آخر آپ ﷺ ایک جگہ بیٹھ گئے اور میں آہستہ سے اپنے گھر آیا اور غسل کر کے حاضر خدمت ہوا۔ آپ ﷺ ابھی بیٹھے ہوئے تھے، آپ ﷺ نے دریافت فرمایا اے ابوہریرہ ! کہاں چلے گئے تھے، میں نے واقعہ بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ ! مومن تو نجس نہیں ہوتا۔

【39】

باب: غسل سے پہلے جنبی کا گھر میں ٹھہرنا جب کہ وضو کر لے (جائز ہے)۔

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام اور شیبان نے، وہ یحییٰ سے، وہ ابوسلمہ سے کہا میں نے عائشہ (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی کریم ﷺ جنابت کی حالت میں گھر میں سوتے تھے ؟ کہا ہاں لیکن وضو کرلیتے تھے۔

【40】

باب: اس بارے میں کہ بغیر غسل کئے جنبی کا سونا جائز ہے۔

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے نافع سے، وہ ابن عمر (رض) سے کہ عمر بن خطاب (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ کیا ہم میں سے کوئی جنابت کی حالت میں سو سکتا ہے ؟ فرمایا ہاں، وضو کر کے جنابت کی حالت میں بھی سو سکتے ہو۔

【41】

باب: اس بارے میں کہ جنبی پہلے وضو کر لے پھر سوئے۔

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے عبیداللہ بن ابی الجعد کے واسطے سے، انہوں نے محمد بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے عروہ سے، وہ عائشہ (رض) سے، آپ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ جب جنابت کی حالت میں ہوتے اور سونے کا ارادہ کرتے تو شرمگاہ کو دھو لیتے اور نماز کی طرح وضو کرتے۔

【42】

باب: اس بارے میں کہ جنبی پہلے وضو کر لے پھر سوئے۔

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے نافع سے، وہ عبداللہ بن عمر سے، کہا عمر (رض) نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ کیا ہم جنابت کی حالت میں سو سکتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں لیکن وضو کر کے۔

【43】

باب: اس بارے میں کہ جنبی پہلے وضو کر لے پھر سوئے۔

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی انہوں نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے، انہوں نے کہا عمر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی کہ رات میں انہیں غسل کی ضرورت ہوجایا کرتی ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ وضو کرلیا کر اور شرمگاہ کو دھو کر سو جا۔

【44】

باب: اس بارے میں کہ جب دونوں ختان ایک دوسرے سے مل جائیں تو غسل جنابت واجب ہے۔

(دوسری سند سے) امام بخاری (رح) نے فرمایا کہ ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، وہ ہشام سے، وہ قتادہ سے، وہ امام حسن بصری سے، وہ ابورافع سے، وہ ابوہریرہ (رض) سے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب مرد عورت کے چہار زانو میں بیٹھ گیا اور اس کے ساتھ جماع کے لیے کوشش کی تو غسل واجب ہوگیا، اس حدیث کی متابعت عمرو نے شعبہ کے واسطہ سے کی ہے اور موسیٰ نے کہا کہ ہم سے ابان نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حسن بصری نے بیان کیا۔ اسی حدیث کی طرح۔ ابوعبداللہ (امام بخاری (رح)) نے کہا یہ حدیث اس باب کی تمام احادیث میں عمدہ اور بہتر ہے اور ہم نے دوسری حدیث (عثمان اور ابن ابی کعب کی) صحابہ کے اختلاف کے پیش نظر بیان کی اور غسل میں اختیاط زیادہ ہے۔

【45】

باب: اس چیز کا دھونا جو عورت کی شرمگاہ سے لگ جائے ضروری ہے۔

ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے حسین بن ذکوان معلم کے واسطہ سے، ان کو یحییٰ نے کہا مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے خبر دی، ان کو عطا بن یسار نے خبر دی، انہیں زید بن خالد جہنی نے بتایا کہ انھوں نے عثمان بن عفان (رض) سے پوچھا کہ مرد اپنی بیوی سے ہمبستر ہوا لیکن انزال نہیں ہوا تو وہ کیا کرے ؟ عثمان (رض) نے فرمایا کہ نماز کی طرح وضو کرلے اور ذکر کو دھو لے اور عثمان (رض) نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی ہے۔ میں نے اس کے متعلق علی بن ابی طالب، زبیر بن العوام، طلحہ بن عبیداللہ، ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی فرمایا یحییٰ نے کہا اور ابوسلمہ نے مجھے بتایا کہ انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہیں ابوایوب (رض) نے کہ یہ بات انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔

【46】

باب: اس چیز کا دھونا جو عورت کی شرمگاہ سے لگ جائے ضروری ہے۔

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے ہشام بن عروہ سے، کہا مجھے خبر دی میرے والد نے، کہا مجھے خبر دی ابوایوب نے، کہا مجھے خبر دی ابی بن کعب نے کہ انھوں نے پوچھا : یا رسول اللہ ! جب مرد عورت سے جماع کرے اور انزال نہ ہو تو کیا کرے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا عورت سے جو کچھ اسے لگ گیا اسے دھو لے پھر وضو کرے اور نماز پڑھے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری (رح) ) نے کہا غسل میں زیادہ احتیاط ہے اور یہ آخری احادیث ہم نے اس لیے بیان کردیں (تاکہ معلوم ہوجائے کہ) اس مسئلہ میں اختلاف ہے اور پانی (سے غسل کرلینا ہی) زیادہ پاک کرنے والا ہے۔ (نوٹ : یہ اجازت ابتداء اسلام میں تھی بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا) ۔