23. پینے کا بیان

【1】

شراب کی حرمت کا بیان

عمر (رض) کہتے ہیں کہ شراب کی حرمت نازل ہوئی تو اس وقت شراب پانچ چیزوں : انگور، کھجور، شہد، گیہوں اور جو سے بنتی تھی، اور شراب وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے، اور تین باتیں ایسی ہیں کہ میری خواہش تھی کہ رسول اللہ ﷺ ہم سے جدا نہ ہوں جب تک کہ آپ انہیں ہم سے اچھی طرح بیان نہ کردیں : ایک دادا کا حصہ، دوسرے کلالہ کا معاملہ اور تیسرے سود کے کچھ مسائل۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیر سورة المائدة ١٠ (٤٦١٩) ، الأشربة ٢ (٥٥٨١) ، ٥ (٥٥٨٨) ، صحیح مسلم/التفسیر ٦ (٣٠٣٢) ، سنن الترمذی/الأشربة ٨ (١٨٧٤ تعلیقًا) ، سنن النسائی/الأشربة ٢٠ (٥٥٨١) ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٣٨) (صحیح )

【2】

شراب کی حرمت کا بیان

عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو انہوں نے دعا کی : اے اللہ ! شراب کے سلسلے میں ہمیں واضح حکم فرما جس سے تشفی ہوجائے تو سورة البقرہ کی یہ آیت اتری : يسألونک عن الخمر والميسر قل فيهما إثم کبير یعنی لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں تو آپ کہہ دیجئیے ان میں بڑے گناہ ہیں (سورة البقرہ : ٢١٩) ۔ راوی کہتے ہیں : تو عمر (رض) بلائے گئے اور یہ آیت انہیں پڑھ کر سنائی گئی تو انہوں نے پھر دعا کی : اے اللہ ! ہمارے لیے شراب کے سلسلے میں صاف اور واضح حکم نازل فرما جس سے تشفی ہو سکے، تو سورة نساء کی یہ آیت نازل ہوئی : يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سکارى یعنی اے ایمان والو ! نشے کی حالت میں نماز کے قریب مت جاؤ (سورة النساء : ٤٣) چناچہ رسول اللہ ﷺ کا منادی جب اقامت کہہ دی جاتی تو آواز لگاتا : خبردار کوئی نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ آئے، پھر عمر (رض) کو بلا کر یہ آیت انہیں پڑھ کر سنائی گئی تو عمر (رض) نے پھر دعا کی : اے اللہ ! شراب کے سلسلے میں کوئی واضح اور صاف حکم نازل فرما، تو یہ آیت نازل ہوئی :فهل أنتم منتهون یعنی کیا اب باز آجاؤ گے (سورة المائدہ : ٩١) عمر (رض) نے کہا : ہم باز آگئے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر سورة المائدة ٨ (٣٠٤٩) ، سنن النسائی/الأشربة ١ (٥٥٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١٠٦١٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٥٣) (صحیح )

【3】

شراب کی حرمت کا بیان

علی بن ابی طالب (رض) کہتے ہیں کہ انہیں اور عبدالرحمٰن بن عوف (رض) کو ایک انصاری نے بلایا اور انہیں شراب پلائی اس وقت تک شراب حرام نہیں ہوئی تھی پھر علی (رض) نے مغرب پڑھائی اور سورة قل يا أيها الکافرون کی تلاوت کی اور اس میں کچھ گڈ مڈ کردیا تو آیت : لا تقربوا الصلاة وأنتم سکارى حتى تعلموا ما تقولون نشے کی حالت میں نماز کے قریب تک مت جاؤ یہاں تک کہ تم سمجھنے لگو جو تم پڑھو نازل ہوئی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر سورة النساء ١٢ (٣٠٢٦) ، (تحفة الأشراف : ١٠١٧٥) (صحیح )

【4】

شراب کی حرمت کا بیان

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سکارى (سورة النساء : ٤٣) اور يسألونک عن الخمر والميسر قل فيهما إثم کبير و منافع للناس (سورة البقرہ : ٢١٩) ان دونوں آیتوں کو سورة المائدہ کی آیت إنما الخمر والميسر والأنصاب (سورة المائدة : ٩٠) نے منسوخ کردیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٦٢٦٥) (حسن الإسناد )

【5】

شراب کی حرمت کا بیان

انس (رض) کہتے ہیں کہ شراب کی حرمت کے وقت میں ابوطلحہ (رض) کے گھر لوگوں کو شراب پلا رہا تھا، ہماری شراب اس روز کھجور ہی سے تیار کی گئی تھی، اتنے میں ایک شخص ہمارے پاس آیا اور اس نے کہا کہ شراب حرام کردی گئی، رسول اللہ ﷺ کے منادی نے بھی آواز لگائی تو ہم نے کہا : یہ رسول اللہ ﷺ کا منادی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المظالم ٢١ (٢٤٦٤) ، تفسیر سورة المائدة ١٠ (٤٦١٧) ، ١١ (٤٦٢٠) ، الأشربة ٢ (٥٥٨٠) ، ٣ (٥٥٨٢) ، ١١ (٥٥٨٣) ، ١٢ (٥٥٨٤) ، أخبارالآحاد ١ (٧٢٥٣) ، صحیح مسلم/الأشربة ١ ( ١٩٨٠) ، (تحفة الأشراف : ٢٩٢) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الأشربة ٢ (٥٥٤٣) ، موطا امام مالک/الأشربة ٥ (١٢) ، مسند احمد (٢/١٨٣، ١٨٩، ٢٢٧) (صحیح )

【6】

انگور کا رس شراب کے لئے نکالنے کا بیان

عبداللہ بن عمر (رض) کو کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شراب کے پینے اور پلانے والے، اس کے بیچنے اور خریدنے والے، اس کے نچوڑنے اور نچوڑوانے والے، اسے لے جانے والے اور جس کے لیے لے جائی جائے سب پر اللہ کی لعنت ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الأشربة ٦ (٣٣٨٠) ، (تحفة الأشراف : ٧٢٩٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٥، ٧١) (صحیح )

【7】

شراب کا سرکہ بناناجائز نہیں

انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ابوطلحہ نے رسول اللہ ﷺ سے ان یتیموں کے سلسلے میں پوچھا جنہوں نے میراث میں شراب پائی تھی آپ ﷺ نے فرمایا : اسے بہا دو ابوطلحہ (رض) نے عرض کیا : کیا میں اس کا سرکہ نہ بنا لوں آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٢ (١٩٨٣) ، سنن الترمذی/البیوع ٥٨ (١٢٩٤) ، (تحفة الأشراف : ١٦٦٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١١٩، ١٨٠، ٢٦٠) ، سنن الدارمی/الأشربة ١٧ (٢١٦١) (صحیح )

【8】

شراب کس سے بنتی ہے

نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شراب انگور کی بھی ہوتی ہے، کھجور کی بھی، شہد کی بھی ہوتی ہے، گیہوں کی بھی ہوتی ہے، اور جو کی بھی ہوتی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأشربة ٨ (١٨٧٢، ١٨٧٣) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٥ (٣٣٧٩) ، (تحفة الأشراف : ١١٦٢٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٦٧، ٢٧٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : چونکہ اکثر شراب مذکورہ بالا چیزوں سے بنتی تھی اس لیے انہیں کا ذکر فرمایا، ورنہ شراب کا بننا انہیں چیزوں پر منحصر اور موقوف نہیں بلکہ اور چیزوں سے بھی شراب بنتی ہے، شراب ہر اس مشروب کو کہتے ہیں جو نشہ آور ہو اور عقل کو ماؤوف کر دے۔

【9】

شراب کس سے بنتی ہے

نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے ہوئے سنا : شراب انگور کے رس، کشمش، کھجور، گیہوں، جو اور مکئی سے بنتی ہے، اور میں تمہیں ہر نشہ آور چیز سے منع کرتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١١٦٢٦) (صحیح )

【10】

شراب کس سے بنتی ہے

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شراب ان دو درختوں کھجور اور انگور سے بنتی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٤ (١٩٨٥) ، سنن الترمذی/الأشربة ٨ (١٨٧٥) ، سنن النسائی/الأشربة ١٩ (٥٥٧٥) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٥ (٣٣٧٨) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٤١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٧٩، ٤٠٨، ٤٠٩، ٤٧٤، ٤٩٦، ٥١٨، ٥٢٦) ، سنن الدارمی/الأشربة ٧ (٢١٤١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی خاص طور سے کھجور اور انگور سے بنائی جاتی ہے، ورنہ دیگر چیزوں سے بھی بنتی ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں گزرا۔

【11】

نشہ کا بیان

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ آور چیز شراب ہے، اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ١ ؎، اور جو مرگیا اور وہ شراب پیتا تھا اور اس کا عادی تھا تو وہ آخرت میں اسے نہیں پئے گا (یعنی جنت کی شراب سے محروم رہے گا) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٨ (٢٠٠٣) سنن الترمذی/الأشربة ١ (١٨٦١) ، سنن النسائی/الأشربة ٤٦ (٥٦٧٦، ٥٦٧٧) ، (تحفة الأشراف : ٧٥١٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأشربة ١ (٥٥٧٥) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١ (٣٣٧٧) ، مسند احمد (٢/١٩، ٢٢، ٢٨، ٣٥، ١٩٨، ١٢٣) سنن الدارمی/الأشربة ٣ (٢١٣٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بدمست کردینے والی اور نشہ لانے والی چیزوں کو شراب کہا جاتا ہے اور یہ حرام ہے، یہ نشہ آور شراب کھجور سے ہو یا منقی، شہد، گیہوں اور جوار باجرہ سے، یا کسی درخت کا نچوڑا ہوا عرق ہو جیسے تاڑی یا کوئی گھاس ہو جیسے بھانگ وغیرہ۔

【12】

نشہ کا بیان

عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے، اور جس نے کوئی نشہ آور چیز استعمال کی تو اس کی چالیس روز کی نماز کم کردی جائے گی، اگر اس نے اللہ سے توبہ کرلی تو اللہ اسے معاف کر دے گا اور اگر چوتھی بار پھر اس نے پی تو اللہ کے لیے یہ روا ہوجاتا ہے کہ اسے طینہ الخبال پلائے عرض کیا گیا : طینہ الخبال کیا ہے ؟ اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : جہنمیوں کی پیپ ہے، اور جس شخص نے کسی کمسن لڑکے کو جسے حلال و حرام کی تمیز نہ ہو شراب پلائی تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور جہنمیوں کی پیپ پلائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٥٧٥٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٧٤) (صحیح )

【13】

نشہ کا بیان

جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ آور ہو اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأشربة ٣ (١٨٦٥) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٠ (٣٣٩٣) ، (تحفة الأشراف : ٣٠١٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٤٣) (حسن صحیح )

【14】

نشہ کا بیان

ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے شہد کی شراب کا حکم پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : ہر شراب جو نشہ آور ہو حرام ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے یزید بن عبدربہ جرجسی پر اس روایت کو یوں پڑھا : آپ سے محمد بن حرب نے بیان کیا انہوں نے زبیدی سے اور زبیدی نے زہری سے یہی حدیث اسی سند سے روایت کی، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ بتع شہد کی شراب کو کہتے ہیں، اہل یمن اسے پیتے تھے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل کو کہتے ہوئے سنا : لا إله إلا الله جرجسی کیا ہی معتبر شخص تھا، اہل حمص میں اس کی نظیر نہیں تھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوضوء ٧١ (٢٤٢) ، والأشربة ٤ (٥٥٨٥) ، صحیح مسلم/الأشربة ٧ (٢٠٠١) ، سنن الترمذی/الأشربة ٢ (١٨٦٣) ، سنن النسائی/الأشربة ٢٣ (٥٥٩٤) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٩ (٣٣٨٦) ، (تحفة الأشراف : ١٧٧٦٤) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الأشربة ٤ (٩) ، مسند احمد (٦/٣٨، ٩٧، ١٩٠، ٢٢٦) ، سنن الدارمی/ الأشربة ٨ (٢١٤٢) (صحیح )

【15】

نشہ کا بیان

دیلم حمیری (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا : اللہ کے رسول ! ہم لوگ سرد علاقے میں رہتے ہیں اور سخت محنت و مشقت کے کام کرتے ہیں، ہم لوگ اس گیہوں سے شراب بنا کر اس سے اپنے کاموں کے لیے طاقت حاصل کرتے ہیں اور اپنے ملک کی سردیوں سے اپنا بچاؤ کرتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : کیا وہ نشہ آور ہوتا ہے ؟ میں نے عرض کیا : ہاں آپ ﷺ نے فرمایا : پھر تو اس سے بچو ۔ راوی کہتے ہیں : میں نے عرض کیا : لوگ اسے نہیں چھوڑ سکتے، آپ نے فرمایا : اگر وہ اسے نہ چھوڑیں تو تم ان سے لڑائی کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : * تخريج : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٣٥٤١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٣١، ٢٣٢) (صحیح )

【16】

نشہ کا بیان

ابوموسیٰ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے شہد کی شراب کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا : وہ بتع ہے میں نے کہا : جو اور مکئی سے بھی شراب بنائی جاتی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ مزر ہے پھر آپ نے فرمایا : اپنی قوم کو بتادو کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٩١٠٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/المغازي ٦٠ (٤٣٤٣) ، الأدب ٨٠ (٦١٢٤) ، الأحکام ٢٢ (٧١٧٢) ، صحیح مسلم/الأشربة ٧ (١٧٣٣) ، سنن النسائی/الأشربة ٢٣ (٥٥٩٨) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٩ (٣٣٩١) ، مسند احمد (٤/٤١٠، ٤١٦، ٤١٧) (صحیح )

【17】

نشہ کا بیان

عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے شراب، جوا، کو بہ (چوسر یا ڈھولک) اور غبیراء سے منع کیا، اور فرمایا : ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ابن سلام ابو عبید نے کہا ہے : غبیراء ایسی شراب ہے جو مکئی سے بنائی جاتی ہے حبشہ کے لوگ اسے بناتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٨٩٤٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٥٨، ١٧١) (صحیح )

【18】

نشہ کا بیان

ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہر نشہ آور چیز اور ہر مفتر (فتور پیدا کرنے اور سستی لانے والی) چیز سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٨١٦٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٩٥، ٢٩٤، ٣٠٩) (ضعیف) (اس کے راوی شہر بن حوشب ضعیف ہیں )

【19】

نشہ کا بیان

ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جو چیز فرق ١ ؎ بھر نشہ لاتی ہے اس کا ایک چلو بھی حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأشربة ٣ (١٨٦٦) ، (تحفة الأشراف : ١٧٥٦٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٧١، ٧٢، ١٣١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : ایک پیمانہ ہے جو (١٦) رطل کے برابر ہے۔

【20】

داذی کی حرمت کا بیان

مالک بن ابی مریم کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن غنم ہمارے پاس آئے تو ہم نے ان سے طلاء ١ ؎ کا ذکر کیا، انہوں نے کہا : مجھ سے ابو مالک اشعری (رض) نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا : میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے لیکن اس کا نام شراب کے علاوہ کچھ اور رکھ لیں گے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الفتن ٢٢ (٤٠٢٠) ، (تحفة الأشراف : ١٢١٦٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٤٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : طلاء : انگور سے بنا ہوا ایک قسم کا شیرہ ہے۔ ٢ ؎ : جیسے اس زمانے میں تاڑی اور بھانگ استعمال کرنے والے اسے شراب نہیں سمجھتے حالانکہ ہر نشہ لانے والی چیز شراب ہے اور وہ حرام ہے۔

【21】

داذی کی حرمت کا بیان

حارث بن منصور کہتے ہیں میں نے سفیان ثوری سے سنا ان سے داذی ١ ؎ کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا : رسول اللہ نے فرمایا ہے : میری امت کے بعض لوگ شراب پئیں گے لیکن اسے دوسرے نام سے موسوم کریں گے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : سفیان ثوری کا کہنا ہے :داذی فاسقوں کی شراب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود (صحیح) ( یہ روایت نہیں بلکہ پچھلی حدیث کی طرف اشارہ ہے ) وضاحت : ١ ؎ : داذی ایک قسم کا دانہ جسے نبیذ میں ڈالتے ہیں تو اس میں تیزی پیدا ہوجاتی ہے۔

【22】

شراب کے برتنوں کا بیان

ابن عمر اور ابن عباس کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے تمبی، سبز رنگ کے برتن، تارکول ملے ہوئے برتن اور لکڑی کے برتن ١ ؎ سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٧) ، سنن النسائی/الأشربة ٣٦ (٥٦٤٦) ، (تحفة الأشراف : ٥٦٢٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٥٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : حدیث میں وارد الفاظ : دباء ، حنتم، مزفت اور نقیر مختلف برتنوں کے نام ہیں جس میں زمانہ جاہلیت میں شراب بنائی اور رکھی جاتی تھی جب شراب حرام ہوئی تو نبی اکرم ﷺ نے ان برتنوں کے استعمال سے بھی منع فرما دیا تھا، بعد میں یہ ممانعت بریدہ اسلمی (رض) کی روایت كنت نهيتكم عن الأوعية فاشربوا في كل وعاء سے منسوخ ہوگئی۔

【23】

شراب کے برتنوں کا بیان

سعید بن جبیر کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن عمر (رض) کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے جر (مٹی کا گھڑا) میں بنائی ہوئی نبیذ کو حرام قرار دیا ہے تو میں ان کی یہ بات سن کر گھبرایا ہوا نکلا اور ابن عباس (رض) کے پاس آ کر کہا : کیا آپ نے سنا نہیں ابن عمر (رض) کیا کہتے ہیں ؟ ابن عباس (رض) نے کہا : کیا بات ہے ؟ میں نے کہا : وہ یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جر کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہے، انہوں نے کہا : وہ سچ کہتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے جر کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہے، میں نے کہا : جر کیا ہے ؟ فرمایا : ہر وہ چیز ہے جو مٹی سے بنائی جاتی ہو۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٧) ، سنن النسائی/الأشربة ٢٨ (٥٦٢٢) ، (تحفة الأشراف : ٥٦٤٩) ، وقد أخرجہ : حم ١/٣٤٨، ٢/٤٨، ١٠٤، ١١٢، ١١٥، ١٥٣) (صحیح )

【24】

شراب کے برتنوں کا بیان

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ کے پاس عبدالقیس کا وفد آیا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم لوگ بنو ربیعہ کا ایک قبیلہ ہیں، ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کفار حائل ہیں، ہم آپ تک حرمت والے مہینوں ١ ؎ ہی میں پہنچ سکتے ہیں، اس لیے آپ ہمیں کچھ ایسی چیزوں کا حکم دے دیجئیے کہ جن پر ہم خود عمل کرتے رہیں اور ان لوگوں کو بھی ان پر عمل کے لیے کہیں جو اس وفد کے ساتھ نہیں آئے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : میں تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہوں، اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں (جن کا حکم دیتا ہوں وہ یہ ہیں) اللہ پر ایمان لانا اور اس بات کی گواہی دینی کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں (اور آپ ﷺ نے ہاتھ سے ایک کی گرہ بنائی، مسدد کہتے ہیں : آپ نے اللہ پر ایمان لانا، فرمایا، پھر اس کی تفسیر کی کہ اس کا مطلب) اس بات کی گواہی دینا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنا، زکاۃ ادا کرنا، اور مال غنیمت سے پانچواں حصہ دینا ہے، اور میں تمہیں دباء، حنتم، مزفت اور مقیر سے منع کرتا ہوں ۔ ابن عبید نے لفظ مقیر کے بجائے نقیر اور مسدد نے نقیر اور مقیر کہا، اور مزفت کا ذکر نہیں کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ابوجمرہ کا نام نصر بن عمران ضبعی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الإیمان ٤٠ (٥٣) ، العلم ٢٥ (١٨٧) ، المواقیت ٢ (٥٢٣) ، الزکاة ١ (١٣٩٨) ، المناقب ٥ (٣٥١٠) ، المغازي ٦٩ (٤٣٦٩) ، الأدب ٩٨ (٦١٧٦) ، خبر الواحد ٥ (٧٢٦٦) ، التوحید ٥٦ (٧٥٥٦) ، صحیح مسلم/ الإیمان ٦ (١٧) ، الأشربة ٦ (١٩٩٥) ، سنن الترمذی/السیر ٣٩ (١٥٩٩) ، الإیمان ٥ (٢٦١١) ، سنن النسائی/الإیمان ٢٥ (٥٠٣٤) ، الأشربة ٥ (٥٥٥١) ، (تحفة الأشراف : ٦٥٢٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٢٨، ٢٧٤، ٢٩١، ٣٠٤، ٣٣٤، ٣٤٠، ٣٥٢، ٣٦١) ، سنن الدارمی/الأشربة ١٤ (٥٦٦٢) ، ویأتی بعضہ فی السنة (٤٦٧٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : حرمت والے مہینوں سے مراد ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرم اور رجب کے مہینے ہیں۔

【25】

شراب کے برتنوں کا بیان

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وفد عبدالقیس سے فرمایا : میں تمہیں لکڑی کے برتن، تار کول ملے ہوئے برتن، سبز لاکھی گھڑے، تمبی اور کٹے ہوئے چمڑے کے برتن سے منع کرتا ہوں لیکن تم اپنے چمڑے کے برتن سے پیا کرو اور اس کا منہ باندھ کر رکھو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٢) ، سنن النسائی/الأشربة ٣٨ (٥٦٤٩) ، (تحفة الأشراف : ١٥٠٩٣، ١٤٤٧٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٤٩١، ٤١٤) (صحیح )

【26】

شراب کے برتنوں کا بیان

عبداللہ بن عباس (رض) سے وفد عبدالقیس کے واقعے کے سلسلے میں روایت ہے کہ وفد کے لوگوں نے پوچھا : ہم کس چیز میں پئیں اللہ کے نبی ؟ تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم ان مشکیزوں کو لازم پکڑو جن کے منہ باندھ کر رکھے جاتے ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، انظر رقم : (٣٦٩٢) ، (تحفة الأشراف : ٥٦٦٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٦١) (صحیح )

【27】

شراب کے برتنوں کا بیان

ابوالقموص زید بن علی سے روایت ہے، کہتے ہیں مجھ سے عبدالقیس کے اس وفد میں سے جو نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا تھا ایک شخص نے بیان کیا (عوف کا خیال ہے کہ اس کا نام قیس بن نعمان تھا) کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم لوگ نقیر، مزفت، دباء، اور حنتم میں مت پیو، بلکہ مشکیزوں سے پیو جس پر ڈاٹ لگا ہو، اور اگر نبیذ میں تیزی آجائے تو پانی ڈال کر اس کی تیزی توڑ دو اگر اس کے باوجود بھی تیزی نہ جائے تو اسے بہا دو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١١١٠٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٠٦) (صحیح )

【28】

شراب کے برتنوں کا بیان

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں وفد عبدالقیس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم کس برتن میں پیئیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : دباء، مزفت اور نقیر میں مت پیو، اور تم نبیذ مشکیزوں میں بنایا کرو انہوں نے کہا : اللہ کے رسول اگر مشکیزے میں تیزی آجائے تو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اس میں پانی ڈال دیا کرو وفد کے لوگوں نے کہا : اللہ کے رسول ! (اگر پھر بھی تیزی نہ جائے تو) آپ نے ان سے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا : اسے بہا دو ١ ؎ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھ پر شراب، جوا، اور ڈھولک کو حرام قرار دیا ہے یا یوں کہا : شراب، جوا، اور ڈھول ٢ ؎ حرام قرار دے دی گئی ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔ سفیان کہتے ہیں : میں نے علی بن بذیمہ سے کو بہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : وہ ڈھول ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم :(٣٦٩٠) ، (تحفة الأشراف : ٦٣٣٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٧٤، ٢٨٩، ٣٥٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبیذ کا استعمال صرف اس وقت تک درست ہے جب تک کہ اس میں تیزی سے جھاگ نہ اٹھنے لگے، اگر اس میں تیزی کے ساتھ جھاگ اٹھنے لگے تو اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔ ٢ ؎ : حدیث میں کوب ۃ کا لفظ ہے جس کے معنی : شطرنج، نرد، ڈگڈگی، بربط اور دوا وغیرہ پیسنے کے بٹہ کے آتے ہیں، یہاں پر علی بن بذیمۃ کی تفسیر کے مطابق کوب ۃ کا ترجمہ ڈھول سے کیا گیا ہے۔

【29】

شراب کے برتنوں کا بیان

علی (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں تونبی، سبز رنگ کے برتن، لکڑی کے برتن اور جو کی شراب سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الزینة ٤٣ (٥١٨٠) ، (تحفة الأشراف : ١٠٢٦٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١١٩، ١٣٨) (صحیح )

【30】

شراب کے برتنوں کا بیان

بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں نے تمہیں تین چیزوں سے روک دیا تھا، اب میں تمہیں ان کا حکم دیتا ہوں : میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا اب تم ان کی زیارت کرو کیونکہ یہ آخرت کو یاد دلاتی ہے ١ ؎ اور میں نے تمہیں چمڑے کے علاوہ برتنوں میں پینے سے منع کیا تھا، لیکن اب تم ہر برتن میں پیو، البتہ کوئی نشہ آور چیز نہ پیو، اور میں نے تمہیں تین روز کے بعد قربانی کے گوشت کھانے سے منع کردیا تھا، لیکن اب اسے بھی (جب تک چاہو) کھاؤ اور اپنے سفروں میں اس سے فائدہ اٹھاؤ ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ٣٦ (٩٧٧) ، الأضاحي ٥ (١٩٧٧) ، الأشربة ٦ (١٩٩٩) ، سنن النسائی/الجنائز ١٠٠ (٢٠٣٤) ، الأضاحي ٣٦ (٤٤٣٤) ، الأشربة ٤٠ (٥٦٥٤، ٥٦٥٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٠٠١) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الأشربة ٦ (١٨٦٩) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٤ (٣٤٠٥) ، مسند احمد (٥/٣٥٠، ٣٥٥، ٣٥٦، ٣٥٧، ٣٦١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : ابتدائے اسلام میں لوگ بت پرستی چھوڑ کر نئے نئے مسلمان ہوئے تھے اس لئے نبی اکرم ﷺ نے انہیں اس خوف سے قبر کی زیارت سے منع فرما دیا کہ کہیں دوبارہ یہ شرک میں گرفتار نہ ہوجائیں لیکن جب عقیدہ توحید لوگوں کے دلوں میں راسخ ہوگیا اور شرک اور توحید کا فرق واضح طور پر دل و دماغ میں رچ بس گیا تو آپ ﷺ نے نہ صرف یہ کہ انہیں زیارت قبور کی اجازت دی بلکہ اس کا فائدہ بھی بیان کردیا کہ اس سے عبرت حاصل ہوتی ہے اور یہ آخرت کو یاد دلاتی ہے اور یہ فائدہ اس لئے بھی بتایا کہ ایسا نہ ہو کہ لوگ اہل قبور سے حاجت روائی چاہنے لگیں۔

【31】

شراب کے برتنوں کا بیان

جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا تو انصار کے لوگوں نے آپ سے عرض کیا : وہ تو ہمارے لیے بہت ضروری ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : تب ممانعت نہیں رہی (تمہیں ان کی اجازت ہے) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ٨ (٥٥٩٢) ، سنن الترمذی/الأ شربة ٦ (١٨٧٠) ، سنن النسائی/الأشربة ٤٠ (٥٦٥٩) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٤٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٠٢) (صحیح )

【32】

شراب کے برتنوں کا بیان

عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے دباء، حنتم، مزفت، اور نقیر کے برتنوں کا ذکر کیا ١ ؎ تو ایک دیہاتی نے عرض کیا : ہمارے پاس تو اور کوئی برتن ہی نہیں رہا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : اچھا جو حلال ہوا سے پیو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ٨ (٥٥٩٤) ، صحیح مسلم/الأشربة ٦ (٢٠٠٠) ، (تحفة الأشراف : ٨٨٩٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢١١) (صحیح) (کلاھمابلفظ : فأرخص لہ في الجر غیر المزفت ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی ان کے استعمال سے منع کیا۔

【33】

شراب کے برتنوں کا بیان

شریک سے اسی سند سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : نشہ آور چیز سے بچو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ٨٨٩٥) (صحیح )

【34】

شراب کے برتنوں کا بیان

جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ کے لیے چمڑے کے برتن میں نبیذ تیار کی جاتی تھی اور اگر وہ چمڑے کا برتن نہیں پاتے تو پتھر کے برتن میں آپ ﷺ کے لیے نبیذ تیار کی جاتی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٩) ، (تحفة الأشراف : ٢٧٢٢) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الأشربة ٢٧ (٥٦١٦) ، ٣٨ (٥٦٥٠) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٢ (٣٤٠٠) ، مسند احمد (٣/٣٠٤، ٣٠٧، ٣٣٦، ٣٧٩، ٣٨٤) ، سنن الدارمی/الأشربة ١٢ (٢١٥٣) (صحیح )

【35】

دو چیزوں کو ملا کر شراب بنانے کا بیان

جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کشمش اور کھجور کو ایک ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا، نیز کچی اور پکی کھجور ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٥ (١٩٨٦) ، سنن الترمذی/الأشربة ٩ (١٨٧٦) ، سنن النسائی/الأشربة ٩ (٥٥٥٨) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١١ (٣٣٩٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٧٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأشربة ١١ (٥٦٠١) ، مسند احمد (٣/٢٩٤، ٣٠٠، ٣٠٢، ٣١٧، ٣٦٣، ٣٦٩) (صحیح )

【36】

دو چیزوں کو ملا کر شراب بنانے کا بیان

ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے کشمش اور کھجور ملا کر اور پکی اور کچی کھجور ملا کر اور اسی طرح ایسی کھجور جس میں سرخی یا زردی ظاہر ہونے لگی ہو اور تازی پکی کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع کیا، اور آپ نے فرمایا : ہر ایک کی الگ الگ نبیذ بناؤ ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ١١ (٥٦٠٢) ، صحیح مسلم/الأشربة ٥ (١٩٨٨) ، سنن النسائی/الأشربة ٦ (٥٥٥٣) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١١ (٣٣٩٧) ، (تحفة الأشراف : ١٢١٠٧) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الأشربة ٣ (٨) ، مسند احمد (٥/٢٩٥، ٣٠٧، ٣٠٩، ٣١٠) ، سنن الدارمی/الأشربة ١٥ (٢١٥٦) (صحیح )

【37】

دو چیزوں کو ملا کر شراب بنانے کا بیان

ایک صحابی رسول (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے کچی کھجور کو پکی ہوئی کھجور کے ساتھ اور کشمش کو کھجور کے ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الأشربة ٤ (٥٥٤٩) ، (تحفة الأشراف : ١٥٦٢٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣١٤) (صحیح )

【38】

دو چیزوں کو ملا کر شراب بنانے کا بیان

کبشہ بنت ابی مریم کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین ام سلمہ (رض) سے ان چیزوں کے متعلق پوچھا جن سے نبی اکرم ﷺ منع کرتے تھے، تو انہوں نے کہا : آپ ﷺ ہمیں کھجور کو زیادہ پکانے سے جس سے اس کی گٹھلی ضائع ہوجائے، اور کشمش کے ساتھ کھجور ملا کر نبیذ بنانے سے منع کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٨٢٨٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٩٦) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ثابت لین الحدیث اور ربطہ مجہول ہیں ، اور کبشہ بھی غیر معروف ہے )

【39】

دو چیزوں کو ملا کر شراب بنانے کا بیان

ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں رسول اللہ ﷺ کے لیے کشمکش کی نبیذ بنائی جاتی تو اس میں کھجور ڈال دی جاتی اور جب کھجور کی نبیذ بنائی جاتی تو اس میں انگور ڈال دیا جاتا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٧٩٩٥) (ضعیف الإسناد) (اس کی سند میں امرأة مبہم راویہ ہیں )

【40】

دو چیزوں کو ملا کر شراب بنانے کا بیان

صفیہ بنت عطیہ کہتی ہیں میں عبدالقیس کی چند عورتوں کے ساتھ ام المؤمنین عائشہ (رض) کے پاس گئی، اور ہم نے آپ سے کھجور اور کشمش ملا کر (نبیذ تیار کرنے کے سلسلے میں) پوچھا، آپ نے کہا : میں ایک مٹھی کھجور اور ایک مٹھی کشمش لیتی اور اسے ایک برتن میں ڈال دیتی، پھر اس کو ہاتھ سے مل دیتی پھر اسے نبی اکرم ﷺ کو پلاتی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٧٨٦٩) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی عتاب لین الحدیث، اور صفیہ مجہول ہیں )

【41】

خشک کجھور کی نبیذ کا بیان

جابر بن زید اور عکرمہ سے روایت ہے کہ وہ دونوں صرف کچی کھجور کی نبیذ کو مکروہ جانتے تھے، اور اس مذہب کو ابن عباس (رض) سے لیتے تھے۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں : میں ڈرتا ہوں کہیں یہ مزاء نہ ہو جس سے عبدالقیس کو منع کیا گیا تھا ہشام کہتے ہیں : میں نے قتادہ سے کہا : مزاء کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : حنتم اور مزفت میں تیار کی گئی نبیذ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٥٣٨٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣١٠، ٣٣٤) (صحیح الإسناد )

【42】

نبیذ کی کیفیت کا بیان

دیلمی (رض) کہتے ہیں ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ کو معلوم ہے کہ ہم کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں، لیکن کس کے پاس آئے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ اور اس کے رسول کے پاس پھر ہم نے عرض کیا : اے رسول اللہ ! ہمارے یہاں انگور ہوتا ہے ہم اس کا کیا کریں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اسے خشک لو ہم نے عرض کیا : اس زبیب (سوکھے ہوئے انگور) کو کیا کریں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : صبح کو اسے بھگو دو ، اور شام کو پی لو، اور جو شام کو بھگوؤ اسے صبح کو پی لو اور چمڑوں کے برتنوں میں اسے بھگویا کرو، مٹکوں اور گھڑوں میں نہیں کیونکہ اگر نچوڑنے میں دیر ہوگی تو وہ سرکہ ہوجائے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الأشربة ٥٥ (٥٧٣٨) ، (تحفة الأشراف : ١١٠٦٢) ، وقد أخرجہ : دی/ الأشربة ١٣ (٢١٥٤) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اکثر مٹکوں اور گھڑوں میں تیزی جلد آجاتی ہے، اس لیے نبی کریم ﷺ نے یہ ممانعت فرمائی ہے، اور چمڑے کے مشکیزوں میں نبیذ بھگونے کی اجازت دی، کیونکہ اس میں تیزی جلد آجانے کا اندیشہ نہیں رہتا، اور نچوڑنے میں دیر ہوگی سے مراد مٹکوں اور گھڑوں سے نکال کر بھگوئی ہوئی کشمش کو نچوڑنے میں دیر کرنا ہے۔

【43】

نبیذ کی کیفیت کا بیان

ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں رسول اللہ ﷺ کے لیے ایک ایسے چمڑے کے برتن میں نبیذ تیار کی جاتی تھی جس کا اوپری حصہ باندھ دیا جاتا، اور اس کے نیچے کی طرف بھی منہ ہوتا، صبح میں نبیذ بنائی جاتی تو اسے شام میں پیتے اور شام میں نبیذ بنائی جاتی تو اسے صبح میں پیتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٩ (٢٠٠٥) ، سنن الترمذی/الأشربة ٧ (١٨٧١) ، (تحفة الأشراف : ١٧٨٣٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : فجر سے لیکر سورج چڑہنے تک کے درمیانی وقت کو غدو ۃ کہتے ہیں، اور زوال کے بعد سے سورج ڈوبنے تک کے وقت کو عشاء کہتے ہیں۔

【44】

نبیذ کی کیفیت کا بیان

ام المؤمنین عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے لیے صبح کو نبیذ بھگوتی تھیں تو جب شام کا وقت ہوتا تو آپ شام کا کھانا کھانے کے بعد اسے پیتے، اور اگر کچھ بچ جاتی تو میں اسے پھینک دیتی یا اسے خالی کردیتی، پھر آپ کے لیے رات میں نبیذ بھگوتی اور صبح ہوتی تو آپ اسے دن کا کھانا تناول فرما کر پیتے۔ وہ کہتی ہیں : مشک کو صبح و شام دھویا جاتا تھا۔ مقاتل کہتے ہیں : میرے والد (حیان) نے ان سے کہا : ایک دن میں دو بار ؟ وہ بولیں : ہاں دو بار۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٧٩٥٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٢٤) (حسن الإسناد )

【45】

نبیذ کی کیفیت کا بیان

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں نبی اکرم ﷺ کے لیے کشمش کی نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اس دن پیتے، دوسرے دن پیتے اور تیسرے دن کی شام تک پیتے پھر حکم فرماتے تو جو بچا ہوتا اسے خدمت گزاروں کو پلا دیا جاتا یا بہا دیا جاتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں : خادموں کو پلانے کا مطلب یہ ہے کہ خراب ہونے سے پہلے پہلے انہیں پلا دیا جاتا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٩ (٢٠٠٤) ، سنن النسائی/الأشربة ٥٥ (٥٧٤٠) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٢ (٣٣٩٩) ، (تحفة الأشراف : ٦٥٤٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٣٢، ٢٤٠، ٢٨٧، ٣٥٥) (صحیح )

【46】

شہد پینے کا بیان

عبید بن عمیر کہتے ہیں میں نے ام المؤمنین عائشہ (رض) سے سنا وہ خبر دے رہی تھیں کہ نبی اکرم ﷺ زینب بنت حجش (رض) کے پاس ٹھہرتے اور شہد پیتے تھے تو ایک روز میں نے اور حفصہ (رض) نے مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس آپ ﷺ تشریف لائیں وہ کہے : مجھے آپ سے مغافیر ١ ؎ کی بو محسوس ہو رہی ہے، چناچہ آپ ﷺ ان میں سے ایک کے پاس تشریف لائے، تو اس نے آپ سے ویسے ہی کہا، آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں، بلکہ میں نے تو زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور اب دوبارہ ہرگز نہیں پیوں گا تو قرآن کریم کی آیت : لم تحرم ما أحل الله لک تبتغي ٢ ؎ سے لے کر إن تتوبا إلى الله ٣ ؎ تک عائشہ اور حفصہ (رض) کے متعلق نازل ہوئی۔ إن تتوبا میں خطاب عائشہ اور حفصہ (رض) کو ہے اور وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا میں حديثا سے مراد آپ کا : بل شربت عسلا (بلکہ میں نے شہد پیا ہے) کہنا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیر سورة التحریم (٤٩١٢) الطلاق ٨ (٥٢٦٧) ، الأیمان ٢٥ (٦٦٩١) ، صحیح مسلم/الطلاق ٣ (١٤٧٤) ، سنن النسائی/عشرة النساء ٤ (٣٤١٠) ، الطلاق ١٧ (٣٤٥٠) ، الأیمان ٤٠ (٣٨٦٦) ، (تحفة الأشراف : ١٦٣٢٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٢١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : مغافیر ایک قسم کا گوند ہے جس میں بدبو ہوتی ہے اور نبی اکرم ﷺ کو اس بات سے سخت نفرت تھی کہ آپ کے جسم اطہر سے کسی کو کوئی بو محسوس ہو۔ ٢ ؎ : سورة التحريم : (١) ٣ ؎ : سورة التحريم : (٤ )

【47】

شہد پینے کا بیان

ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ میٹھی چیزیں اور شہد پسند کرتے تھے، اور پھر انہوں نے اسی حدیث کا کچھ حصہ ذکر کیا اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ بہت ناگوار لگتا کہ آپ سے کسی قسم کی بو محسوس کی جائے اور اس حدیث میں یہ ہے کہ سودہ ١ ؎ نے کہا : بلکہ آپ نے مغافیر کھائی ہے آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں، بلکہ میں نے شہد پیا ہے، جسے حفصہ نے مجھے پلایا ہے تو میں نے کہا : شاید اس کی مکھی نے عرفط ٢ ؎ چاٹا ہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مغافیر : مقلہ ہے اور وہ گوند ہے، اور جرست : کے معنی چاٹنے کے ہیں، اور عرفط شہد کی مکھی کے پودوں میں سے ایک پودا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأطعمة ٣٢ (٥٤٣١) ، الأشربة ١٠ (٥٥٩٩) ، ١٥ (٥٦١٤) ، الطب ٤ (٥٦٨٢) (الحیل ١٢ (٦٩٧٢) ، صحیح مسلم/الطلاق ٣ (١٤٧٤) ، سنن الترمذی/الأطعمة ٢٩ (١٨٣١) ، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٣٦ (٣٣٢٣) (تحفة الأشراف : ١٦٧٩٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٥٩) ، دی/ الأطعمة ٣٤ (٢١١٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : پچھلی حدیث میں مغافیر کی بات کہنے والی عائشہ (رض) یا حفصہ (رض) ہیں، اور اس حدیث میں سودہ (رض) ، یہ دونوں دو الگ الگ واقعات ہیں، اس حدیث میں مذکور واقعہ پہلے کا ہے، اور پچھلی حدیث میں مذکور واقعہ بعد کا ہے جس کے بعد سورة التحریم والی آیت نازل ہوئی۔ ٢ ؎ : عرفط : ایک قسم کی کانٹے دار گھاس ہے جس میں بدبو ہوتی ہے۔

【48】

نبیذ میں اگر جوش پیدا ہوجائے تو کیا حکم ہے

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں مجھے معلوم تھا کہ رسول اللہ ﷺ روزے رکھا کرتے ہیں تو میں اس نبیذ کے لیے جو میں نے ایک تمبی میں بنائی تھی آپ کے روزہ نہ رکھنے کا انتظار کرتا رہا پھر میں اسے لے کر آپ ﷺ کے پاس آیا وہ جوش مار رہی تھی، آپ ﷺ نے فرمایا : اسے اس دیوار پر مار دو یہ تو اس شخص کا مشروب ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الأشربة ٢٥ (٥٦١٣) ، ٤٨ (٥٧٠٧) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٥ (٣٤٠٩) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٩٧) ، (صحیح )

【49】

کھڑے کھڑے پانی پینے کا بیان

انس (رض) کہتے ہیں رسول ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ آدمی کھڑے ہو کر کچھ پیئے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ١٤ (٢٠٢٤) ، (تحفة الأشراف : ١٣٦٧) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الأشربة ١١ (١٨٧٩) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٢١ (٣٤٢٤) ، مسند احمد (٣/١١٨، ١٤٧، ٢١٤) ، سنن الدارمی/الأشربة ٢٤ (٢١٧٣) (صحیح )

【50】

کھڑے کھڑے پانی پینے کا بیان

نزال بن سبرہ (رض) کہتے ہیں کہ علی (رض) نے پانی منگوایا اور اسے کھڑے ہو کر پیا اور کہا : بعض لوگ ایسا کرنے کو مکروہ اور ناپسند سمجھتے ہیں حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے جیسے تم لوگوں نے مجھے کرتے دیکھا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ١٦ (٥٦١٥) ، سنن الترمذی/الشمائل ٣٢ (٢٠٩) ، سنن النسائی/الطہارة ١٠٠ (١٣٠) ، (تحفة الأشراف : ١٠٢٩٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٧٨، ١٢٠، ١٢٣، ١٣٩، ١٥٣، ١٥٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : پچھلی حدیث میں جو فرمان ہے وہ عام اوقات کے لئے ہے اور اس حدیث میں صرف جواز کی بات ہے۔

【51】

مشکیزہ سے منہ لگا کر پانی پینے کا بیان

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مشکیزے میں منہ لگا کر پینے سے، نجاست کھانے والے جانور کی سواری سے اور جس پرندہ کو باندھ کر تیر وغیرہ سے نشانہ لگا کر مارا گیا ہو اسے کھانے سے منع فرمایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں : جلّالہ وہ جانور ہے جو نجاست کھاتا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأطعمة ٢٤ (١٨٢٥) ، سنن النسائی/الضحایا ٤٣ (٤٤٥٣) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٢٠ (٣٤٢١) ، (تحفة الأشراف : ٦١٩٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأشربة ٢٤ (٥٦٢٩) ، مسند احمد (١/٢٢٦، ٢٤١، ٢٩٣، ٣٢١، ٣٣٩) ، سنن الدارمی/الأشربة ١٩ (٢١٦٣) ١٣ (٢٠١٨) (صحیح )

【52】

مشکیزہ کا منہ موڑنے کا بیان

ابوسعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مشکیزوں کا منہ موڑ کر پینے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ٢٣ (٥٦٢٤) ، صحیح مسلم/الأشربة ١٣ (٢٠٢٣) ، سنن الترمذی/الأشربة ١٧ (١٨٩٠) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٩ (٣٤١٨) ، (تحفة الأشراف : ٤١٣٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٦، ٦٧، ٦٩، ٩٣) دی/ الأشربة ١٩ (٢١٦٥) (صحیح )

【53】

مشکیزہ کا منہ موڑنے کا بیان

عبداللہ انصاری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے احد کے دن ایک مشکیزہ منگوایا اور فرمایا : مشکیزے کا منہ موڑو پھر آپ ﷺ نے اس کے منہ سے پیا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأشربة ١٨ (١٨٩١) ، (تحفة الأشراف : ٥١٤٩) (منکر) (سند میں عبیداللہ بن عمر ہیں، ابوعبیدالآجری سے روایت ہے کہ امام ابوداود نے کہا : ہذا لا یعرف عن عبیداللہ بن عمر، والصحیح حدیث عبدالرزاق عن عبداللہ بن عمر (تحفة الأشراف : ٥١٤٩) (یہ حدیث عبیداللہ بن عمر سے نہیں جانی جاتی ، اس کو عبدالرزاق نے عبداللہ بن عمر سے روایت کیا ہے ، واضح رہے کہ امام ترمذی نے عبدالرزاق سے اس طریق کی روایت کے بعد فرمایا : اس کی سند صحیح نہیں ہے ، عبداللہ العمری حفظ کے اعتبار سے ضعیف ہیں ، اور مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے عیسیٰ بن عبداللہ سے سنا ہے یا نہیں سنا ہے، خلاصہ یہ ہے کہ عبیداللہ بن عمر سے یہ روایت غلط ہے صحیح یہ ہے کہ اس کو عبدالرزاق نے عبداللہ بن عمرالعمری سے روایت کیا جس کے بارے میں امام ابوداود نے اوپر اشارہ کیا اور امام ترمذی نے اس پر تنقید فرمائی ، نیز اوپر کی حدیث جو عبیداللہ بن عمر سے مروی ہے اس میں رسول اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم سے مشک کے منہ سے موڑ کر پینے سے منع کیا گیا ہے )

【54】

پیالہ کے سوراخ سے پینا

ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے پیالہ کی ٹوٹی ہوئی جگہ سے پینے، اور پینے کی چیزوں میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأشربة ١٥ (١٨٨٧) ، (تحفة الأشراف : ٤١٤٣) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/صفة النبی ٧ (١٢) ، مسند احمد (٣/٨٠) (صحیح )

【55】

سونے چاندی کے برتن میں پینا

ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ حذیفہ (رض) مدائن میں تھے، آپ نے پانی طلب کیا تو ایک زمیندار چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا تو آپ نے اسے اسی پر پھینک دیا، اور کہا : میں نے اسے اس پر صرف اس لیے پھینکا ہے کہ میں اسے منع کرچکا ہوں لیکن یہ اس سے باز نہیں آیا، حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے ریشم اور دیبا پہننے سے اور سونے، چاندی کے برتن میں پینے سے منع کیا ہے، اور فرمایا ہے : یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأطمعة ٢٩ (٥٤٢٦) ، الأشربة ٢٧ (٥٦٣٢) ، ٢٨ (٥٦٣٣) ، اللباس ٢٥ (٥٨٣١) ، ٢٧ (٥٨٣٧) ، صحیح مسلم/اللباس ١ (٢٠٦٧) ، سنن الترمذی/الأشربة ١٠ (١٨٧٨) ، سنن النسائی/الزینة من المجتبی ٣٣ (٥٣٠٣) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٧ (٣٤١٤) ، (تحفة الأشراف : ٣٣٧٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٨٥، ٣٩٠، ٣٩٦، ٣٩٨، ٤٠٠، ٤٠٨) ، دی/ الأشربة ٢٥ (٢١٧٦) (صحیح )

【56】

کسی برتن میں منہ ڈال کر پانی پینا

جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اور آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص ایک انصاری کے پاس آئے وہ اپنے باغ کو پانی دے رہا تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر تمہارے پاس مشکیزہ میں رات کا باسی پانی ہو تو بہتر ہے، ورنہ ہم منہ لگا کر نہر ہی سے پانی پی لیتے ہیں اس نے کہا : نہیں بلکہ میرے پاس مشکیزہ میں رات کا باسی پانی موجود ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ٢٠ (٥٦١٣) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٢٥ (٣٤٣٢) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٥٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٢٨، ٣٤٣، ٣٤٤) ، سنن الدارمی/الأشربة ٢٢ (٢١٦٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نہر، نالی اور دریا سے منہ لگا کر پانی پی لینا اس صورت میں صحیح ہے کہ جب کوئی برتن ساتھ میں نہ ہو، لیکن ہاتھ سے پینا بہتر ہے۔

【57】

ساقی (پلانے والا) خود کب پئے

عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : قوم کے ساقی کو سب سے اخیر میں پینا چاہیئے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٥١٨٤) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/المساجد ٥٥ (٦٨١) ، سنن الترمذی/الأشربة ٢٠ (١٨٩٥) ، سنن ابن ماجہ/ (٣٤٣٤) کلاہما عن أبي قتادة، مسند احمد (٤/٣٥٤، ٣٨٢، ٥/٣٠٣) (صحیح )

【58】

ساقی (پلانے والا) خود کب پئے

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں نبی اکرم ﷺ کے پاس دودھ لایا گیا جس میں پانی ملایا گیا تھا، آپ کے دائیں ایک دیہاتی اور بائیں ابوبکر بیٹھے ہوئے تھے، آپ ﷺ نے دودھ نوش فرمایا پھر دیہاتی کو (پیالہ) دے دیا اور فرمایا : دائیں طرف والا زیادہ حقدار ہے پھر وہ جو اس کے دائیں ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ١٤ (٥٦١٢، ١٨٩٣) ، ١٨ (٥٦١٩) ، المساقاة ١ (٢٣٥٢) ، الھبة ٤ (٢٥٧١) ، صحیح مسلم/الأشربة ١٧ (٢٠٢٩) ، سنن الترمذی/الأشربة ١٩ (١٨٩٣) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٢٢ (٣٤٢٥) ، (تحفة الأشراف : ١٥٢٨) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/صفة النبی ٩ (١٧) ، مسند احمد (٣/١١٠، ١١٣، ١٩٧) ، سنن الدارمی/الأشربة ١٨ (٢١٦٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر چیز کی ابتدا داہنی طرف سے مسنون و مستحب ہے، گرچہ بائیں طرف والے لوگ معاشرہ کے معزز افراد ہوں، ہاں اگر کسی نے پانی مانگا تو وہ سب سے پہلے اس کا مستحق ہے، لیکن وہ اپنے دائیں طرف والوں کو دے دے، جیسا کہ حدیث نمبر (٣٧٢٩) میں آ رہا ہے۔

【59】

ساقی (پلانے والا) خود کب پئے

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم ﷺ پیتے تو تین سانس میں پیتے اور فرماتے : یہ خوب پیاس کو مارنے والا، ہاضم اور صحت بخش ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ١٦ (٢٠٢٨) ، سنن الترمذی/الأشربة ١٣ (١٨٨٤) ، الشمائل (٢١٠) ، (تحفة الأشراف : ١٧٢٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١١٨، ١١٩، ١٨٥، ٢١١، ٢٥١) (صحیح )

【60】

پینے کے پانی میں پھونک مارنا

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے برتن میں سانس لینے یا پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/ الأشربة ١٥ (١٨٨٨) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٢٣ (٣٤٢٩، ٣٤٣٠) ، (تحفة الأشراف : ٦١٤٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٢٠، ٣٠٩، ٣٥٧) ، سنن الدارمی/الأشربة ٢٧ (٢١٨٠) (صحیح )

【61】

پینے کے پانی میں پھونک مارنا

عبداللہ بن بسر جو بنی سلیم سے تعلق رکھتے ہیں کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ میرے والد کے پاس تشریف لائے اور ان کے پاس قیام کیا تو انہوں نے آپ ﷺ کی خدمت میں کھانا پیش کیا، پھر انہوں نے حیس ١ ؎ کا ذکر کیا جسے وہ آپ ﷺ کے پاس لے کر آئے پھر وہ آپ کے پاس پانی لائے تو آپ ﷺ نے پیا پھر جو آپ کے داہنے تھا اسے دیدیا، آپ ﷺ نے کھجوریں کھائیں اور ان کی گٹھلیاں درمیانی اور شہادت والی انگلیوں کی پشت پر رکھ کر پھینکنے لگے، جب آپ ﷺ کھڑے ہوئے تو میرے والد بھی کھڑے ہوئے اور انہوں نے آپ کی سواری کی لگام پکڑ کر عرض کیا : میرے لیے اللہ سے دعا کر دیجئیے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : اللهم بارک لهم فيما رزقتهم واغفر لهم وارحمهم اے اللہ جو روزی تو نے انہیں دی ہے اس میں برکت عطا فرما، انہیں بخش دے، اور ان پر رحم فرما ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٢٢ (٢٠٤٢) ، سنن الترمذی/الدعوات ١١٨ (٣٥٧٦) ، (تحفة الأشراف : ٥٢٠٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٨٨، ١٩٠) ، سنن الدارمی/الأطعمة ٢ (٢٠٦٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : ایک کھانے کا نام ہے جو کھجور وغیرہ سے تیار کیا جاتا ہے۔

【62】

دودھ پینے کے بعد کیا کہے

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں میں ام المؤمنین میمونہ (رض) کے گھر میں تھا کہ اتنے میں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے، آپ ﷺ کے ساتھ خالد بن ولید (رض) بھی تھے، لوگ دو بھنی ہوئی گوہ دو لکڑیوں پر رکھ کر لائے تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں دیکھ کر تھوکا، تو خالد (رض) نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرا خیال ہے اس سے آپ کو گھن (کراہت) ہو رہی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس دودھ لایا گیا تو آپ ﷺ نے اسے پیا اور فرمایا : جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اسے یہ دعا پڑھنی چاہیے اللهم بارک لنا فيه وأطعمنا خيرا منه اے اللہ ! تو ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما اور ہمیں اس سے بہتر کھانا کھلا اور آپ ﷺ نے فرمایا : اور جب اسے کوئی دودھ پلائے تو اسے چاہیئے کہ یہ دعا پڑھے اللهم بارک لنا فيه وزدنا منه اے اللہ ! تو ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما اور اسے ہمیں اور دے کیونکہ دودھ کے علاوہ کوئی ایسی چیز نہیں جو کھانے اور پینے دونوں سے کفایت کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدعوات ٥٥ (٣٤٥٥) ، (تحفة الأشراف : ٦٢٩٨) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٣٥ (٣٣٢٢) ، مسند احمد (١/٢٢٥) ، سنن النسائی/ الیوم واللیلة (٢٨٦) (حسن) (علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طریق سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحہ ٢٣٢٠ )

【63】

برتن ڈھانکنے کا بیان

جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ کا نام لے کر اپنے دروازے بند کرو کیونکہ شیطان بند دروازوں کو نہیں کھولتا، اللہ کا نام لے کر اپنے چراغ بجھاؤ، اللہ کا نام لے کر اپنے برتنوں کو ڈھانپو خواہ کسی لکڑی ہی سے ہو جسے تم اس پر چوڑائی میں رکھ دو ، اور اللہ کا نام لے کر مشکیزے کا منہ باندھو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ٢٢ (٥٦٢٣) ، صحیح مسلم/الأشربة ١٢ (٢٠١٢) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٤٦) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الأدب ٧٤ (٢٨٥٧) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٦ (٣٤١٠) ، والأدب ٤٦ (٣٧٧١) ، مسند احمد (٣/٣٥٥) (صحیح )

【64】

برتن ڈھانکنے کا بیان

اس سند سے بھی جابر بن عبداللہ (رض) نے نبی اکرم ﷺ سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن یہ پوری نہیں ہے، اس میں ہے کہ شیطان کسی بند دروازے کو نہیں کھولتا، نہ کسی بندھن کو کھولتا ہے اور نہ کسی برتن کے ڈھکنے کو، اور چوہیا لوگوں کا گھر جلا دیتی ہے، یا کہا ان کے گھروں کو جلا دیتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/ الأشربة ١٢ (٢٠١٢) ، سنن الترمذی/ الأطعمة ١٥ (١٨١٢) ، (تحفة الأشراف : ٢٩٣٤) (صحیح )

【65】

برتن ڈھانکنے کا بیان

جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عشاء کے وقت اپنے بچوں کو اپنے پاس ہی رکھو (اور مسدد کی روایت میں ہے : شام کے وقت اپنے بچوں کو اپنے پاس رکھو) کیونکہ یہ جنوں کے پھیلنے اور (بچوں کو) اچک لینے کا وقت ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ بدء الخلق ١٦ (٣٣١٦) ، الاستئذان ٤٩ (٦٢٩٥) ، سنن الترمذی/ الأدب ٧٤ (٢٨٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٧٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٨٨) (صحیح )

【66】

برتن ڈھانکنے کا بیان

جابر (رض) کہتے ہیں ہم لوگ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے آپ نے پانی طلب کیا تو قوم میں سے ایک شخص نے عرض کیا : کیا ہم آپ کو نبیذ نہ پلا دیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں (کوئی مضائقہ نہیں) تو وہ نکلا اور دوڑ کر ایک پیالہ نبیذ لے آیا، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تو نے اسے ڈھک کیوں نہیں لیا ؟ ایک لکڑی ہی سے سہی جو اس کے عرض (چوڑان) میں رکھ لیتا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اصمعی نے کہا : تعرضه عليه یعنی تو اسے اس پر چوڑان میں رکھ لیتا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ الأشرابة ١٢ (٥٦٠٦) ، صحیح مسلم/ الأشربة ١٢ (٢٠١١) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٣٣) (صحیح )

【67】

برتن ڈھانکنے کا بیان

ام المؤمنین عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے لیے سقیا کے گھروں سے میٹھا پانی لایا جاتا۔ قتیبہ کہتے ہیں : سقیا ایک چشمہ ہے جس کی مسافت مدینہ سے دو دن کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٧٠٣٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٠٠، ١٠٨) (صحیح )