4. استغفار کا بیان

【1】

استغفار کا بیان

ابوبکر صدیق (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو استغفار کرتا رہا اس نے گناہ پر اصرار نہیں کیا گرچہ وہ دن بھر میں ستر بار اس گناہ کو دہرائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدعوات ١٠٧ (٣٥٥٩) ، (تحفة الأشراف : ٦٦٢٨) (ضعیف) (اس کے ایک راوی مولی لا ٔبی بکر مبہم مجہول آدمی ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : صغیرہ گناہوں پر اصرار سے وہ کبیرہ ہوجاتے ہیں، اور کبیرہ پر اصرار کرنے سے آدمی کفر تک پہنچ جاتا ہے، لیکن اگر ہر گناہ کے بعد صدق دل سے توبہ و استغفار کرلے اور اسے دوبارہ نہ کرنے کی پختہ نیت کرے، مگر بدقسمتی سے پھر اس میں مبتلا ہوجائے تو یہ اصرار نہ ہوگا، اس طرح اس حدیث سے استغفار کی فضیلت ثابت ہوئی۔

【2】

استغفار کا بیان

اغر مزنی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میرے دل پر غفلت کا پردہ آجاتا ہے، حالانکہ میں اپنے پروردگار سے ہر روز سو بار استغفار کرتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٢ (٢٧٠٢) ، سنن النسائی/ فی الیوم واللیلة (٤٤٢) ، (تحفة الأشراف : ٢١٦٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢١١، ٢٦٠، ٥/٤١١) (صحیح )

【3】

استغفار کا بیان

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ ہم ایک مجلس میں رسول اللہ ﷺ کے سو بار : رب اغفر لي وتب علي إنك أنت التواب الرحيم اے میرے رب ! مجھے بخش دے، میری توبہ قبول کر، تو ہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے کہنے کو شمار کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدعوات ٣٩ (٣٤٣٤) ، سنن النسائی/ الیوم واللیلة (٤٥٨) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٥٧ (٣٨١٤) ، (تحفة الأشراف : ٨٤٢٢) وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢١) (صحیح )

【4】

استغفار کا بیان

نبی اکرم ﷺ کے غلام زید (رض) کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : جس نے أستغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه کہا تو اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اگرچہ وہ میدان جنگ سے بھاگ گیا ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدعوات ١١٨ (٣٥٧٧) ، (تحفة الأشراف : ٣٧٨٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : جب کفار کی تعداد دوگنی سے زیادہ نہ ہو تو ان کے مقابلے سے میدان جہاد سے بھاگنا گناہ کبیرہ ہے، لیکن استغفار سے یہ گناہ بھی معاف ہوجاتا ہے، تو اور گناہوں کی معافی تو اور ہی سہل ہے۔

【5】

استغفار کا بیان

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو کوئی استغفار کا التزام کرلے ١ ؎ تو اللہ اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے اور ہر رنج سے نجات پانے کی راہ ہموار کر دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا، جس کا وہ تصور بھی نہیں کرسکتا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الیوم واللیلة (٤٥٦) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٥٧ (٣٨١٩) ، (تحفة الأشراف : ٦٢٨٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٤٨) (ضعیف) (اس کے راوی حکم بن مصعب مجہول ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : استغفار یعنی اللہ تعالیٰ سے عفو و درگزر کی پابندی وہی کرے گا جو اس سے ڈرے گا اور تقویٰ اختیار کرے گا ، ارشاد باری ہے وَمَنْ يَتَّقِ اللهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لا يَحْتَسِبْ جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جس کا وہ گمان بھی نہیں رکھتا ہوگا ۔

【6】

استغفار کا بیان

عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں کہ قتادہ نے انس (رض) سے پوچھا : رسول اللہ ﷺ کون سی دعا زیادہ مانگا کرتے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا : آپ ﷺ سب سے زیادہ یہ دعا مانگا کرتے تھے : اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار اے ہمارے رب ! ہمیں دنیا اور آخرت دونوں میں بھلائی عطا کر اور جہنم کے عذاب سے بچا لے (البقرہ : ٢٠١) ۔ زیاد کی روایت میں اتنا اضافہ ہے : انس جب دعا کا قصد کرتے تو یہی دعا مانگتے اور جب کوئی اور دعا مانگنا چاہتے تو اسے بھی اس میں شامل کرلیتے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ٧ (٢٦٩٠) ، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٣٠٧ (١٠٥٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٦، ١٠٤٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/تفسیر البقرة ٣٦ (٤٥٢٢) ، والدعوات ٥٥ (٦٣٨٩) ، مسند احمد (٣/١٠١) (صحیح )

【7】

استغفار کا بیان

سہل بن حنیف (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو اللہ سے سچے دل سے شہادت مانگے گا، اللہ اسے شہداء کے مرتبوں تک پہنچا دے گا، اگرچہ اسے اپنے بستر پر موت آئے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإمارة ٤٦ (١٩٠٩) ، سنن الترمذی/الجہاد (١٦٥٣) ، سنن النسائی/الجہاد ٣٦ (٣١٦٢) ، سنن ابن ماجہ/الجہاد ١٥ (٢٧٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٤٦٥٥) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الجہاد ١٦(٢٤٥١) (صحیح )

【8】

استغفار کا بیان

اسماء بن حکم فزاری کہتے ہیں کہ میں نے علی (رض) کو کہتے ہوئے سنا : میں ایسا آدمی تھا کہ جب میں رسول اللہ ﷺ سے کوئی حدیث سنتا تو جس قدر اللہ کو منظور ہوتا اتنی وہ میرے لیے نفع بخش ہوتی اور جب میں کسی صحابی سے کوئی حدیث سنتا تو میں اسے قسم دلاتا، جب وہ قسم کھا لیتا تو میں اس کی بات مان لیتا، مجھ سے ابوبکر (رض) نے حدیث بیان کی اور ابوبکر (رض) نے سچ کہا، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : کوئی بندہ ایسا نہیں ہے جو گناہ کرے پھر اچھی طرح وضو کر کے دو رکعتیں ادا کرے، پھر استغفار کرے تو اللہ اس کے گناہ معاف نہ کر دے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی والذين إذا فعلوا فاحشة أو ظلموا أنفسهم ذکروا الله *** إلى آخر الآية ١ ؎ جو لوگ برا کام کرتے ہیں یا اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں پھر اللہ کو یاد کرتے ہیں۔۔۔ آیت کے اخیر تک ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الصلاة ١٨٢ (٤٠٦) ، و تفسیر آل عمران ٤ (٣٠٠٦) ، سنن النسائی/ الیوم واللیلة (٤١٤، ٤١٥، ٤١٦) ، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ١٩٣ (١٣٩٥) ، (تحفة الأشراف : ٦٦١٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢، ٨، ٩، ١٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : سورة آل عمران : (١٣٥) پوری آیت اس طرح ہے : فاستغفروا لذنوبهم ومن يغفر الذنوب إلا الله ولم يصروا على ما فعلوا وهم يعلمون۔

【9】

استغفار کا بیان

معاذ بن جبل (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : اے معاذ ! قسم اللہ کی، میں تم سے محبت کرتا ہوں، قسم اللہ کی میں تم سے محبت کرتا ہوں ، پھر فرمایا : اے معاذ ! میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں : ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنا کبھی نہ چھوڑنا : اللهم أعني على ذکرک وشکرک وحسن عبادتک اے اللہ ! اپنے ذکر، شکر اور اپنی بہترین عبادت کے سلسلہ میں میری مدد فرما ۔ معاذ (رض) نے صنابحی کو اور صنابحی نے ابوعبدالرحمٰن کو اس کی وصیت کی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/السہو ٦٠ (١٣٠٤) ، وعمل الیوم واللیلة ٤٦ (١٠٩) ، (تحفة الأشراف : ١١٣٣٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٤٤، ٢٤٥، ٢٤٧) (صحیح )

【10】

استغفار کا بیان

عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ میں ہر نماز کے بعد معوذات پڑھا کروں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/فضائل القرآن ١٢ (٢٩٠٣) ، سنن النسائی/السہو ٨٠ (١٣٣٧) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٤٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٥٥، ٢٠١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : معوذات سے مراد دو سورتیں قل أعوذ برب الفلق اور قل أعوذ برب الناس ہیں، کیونکہ جمع کا اطلاق دو پر بھی ہوتا ہے، اور ایک قول یہ ہے کہ اس میں سورة اخلاص اور قل يا أيها الکافرون بھی شامل ہیں، یا تو تغلیباً انہیں معوذات کہا گیا ہے، یا ان دونوں میں بھی تعوذ کا معنی پایا جاتا ہے، کیونکہ یہ دونوں سورتیں اخلاص وللہیت، شرک سے براءت، اور التجاء الی اللہ کے مفہوم پر مشتمل ہیں۔

【11】

استغفار کا بیان

عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو تین تین بار دعا مانگنا اور تین تین بار استغفار کرنا اچھا لگتا تھا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٩٤٨٥) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/ الیوم واللیلة (٤٥٧) ، مسند احمد (١/٣٩٤، ٣٩٧) ، (ضعیف) (ابو اسحاق سبیعی مدلس اور مختلط ہیں، روایت عنعنہ سے کی ہے، ان کے پوتے اسرائیل نے آپ سے اختلاط طاری ہونے کے بعد روایت کی ہے )

【12】

استغفار کا بیان

اسماء بنت عمیس (رض) کہتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا میں تمہیں چند ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم مصیبت کے وقت یا مصیبت میں کہا کرو الله الله ربي لا أشرک به شيئًا یعنی اللہ ہی میرا رب ہے، میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ہلال، عمر بن عبدالعزیز کے غلام ہیں، اور ابن جعفر سے مراد عبداللہ بن جعفر ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/ الیوم واللیلة (٦٤٧، ٦٤٩، ٦٥٠) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ١٧ (٣٨٨٢) ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٥٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/ ٣٦٩) (صحیح) (الصحيحة 2755 وتراجع الألباني 119 )

【13】

استغفار کا بیان

ابوموسی اشعری (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھا، جب لوگ مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے تکبیر کہی اور اپنی آوازیں بلند کیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لوگو ! تم کسی بہرے یا غائب کو آواز نہیں دے رہے ہو، بلکہ جسے تم پکار رہے ہو وہ تمہارے اور تمہاری سواریوں کی گردنوں کے درمیان ہے ١ ؎، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے ابوموسیٰ ! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں ؟ ، میں نے عرض کیا : وہ کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ لا حول ولا قوة إلا بالله ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجہاد ١٣١ (٢٩٩٢) ، والمغازي ٣٨ (٤٢٠٥) ، والدعوات ٥٠ (٦٣٨٤) ، ٦٦ (٦٤٠٩) ، و القدر ٧ (٦٦١٠) ، والتوحید ٩ (٧٣٨٦) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٣ (٢٧٠٤) ، سنن الترمذی/الدعوات ٣ (٣٣٧٤) ، ٥٨ (٣٤٦١) ، سنن النسائی/الیوم واللیلة (٥٣٦، ٥٣٧، ٥٣٨) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٥٩ (٣٨٢٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٠١٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٩٤، ٣٩٩، ٤٠٠، ٤٠٢، ٤٠٧، ٤١٧، ٤١٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یہ اللہ رب العزت کے علم و قدرت اور سمع کی رو سے ہے، رہی اس کی ذات تو وہ عرش کے اوپر مستوی اور بلند و بالا ہے، نیز اس حدیث سے ذکر سری کی ذکر جہری پر فضیلت ثابت ہوتی ہے۔

【14】

استغفار کا بیان

ابوموسیٰ اشعری (رض) سے روایت ہے کہ وہ لوگ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے اور ایک پہاڑی پر چڑھ رہے تھے، ایک شخص تھا، وہ جب بھی پہاڑی پر چڑھتا تو لا إله إلا الله والله أكبر پکارتا، اس پر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم لوگ کسی بہرے اور غائب کو نہیں پکار رہے ہو ۔ پھر فرمایا : اے عبداللہ بن قیس ! پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ٩٠١٧) (صحیح )

【15】

استغفار کا بیان

اس سند سے بھی ابوموسیٰ (رض) نے یہی حدیث روایت کی ہے البتہ اس میں یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : لوگو ! اپنے اوپر آسانی کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٥٢٦، (تحفة الأشراف : ٩٠١٧) (صحیح )

【16】

استغفار کا بیان

ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص کہے : رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا میں اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد ﷺ کے رسول ہونے پر راضی ہوا تو جنت اس کے لیے واجب گئی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابوداود ، (تحفة الأشراف : ٤٢٦٨) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الإمارة ٣١ (١٨٨٤) ، سنن النسائی/الجہاد ١٨ (٣١٣٣) (صحیح )

【17】

استغفار کا بیان

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو مجھ پر ایک بار درود (صلاۃ) بھیجے گا اللہ اس پر دس رحمت نازل کرے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ١٧ (٤٠٨) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢٣٥ (الوتر ٢٠) (٤٨٥) ، سنن النسائی/السہو ٥٥ (١٢٩٧) ، (تحفة الأشراف : ١٣٩٧٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٧٣، ٣٧٥، ٤٨٥) ، سنن الدارمی/الرقاق ٥٨ (٢٨١٤) (صحیح )

【18】

استغفار کا بیان

اوس بن اوس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جمعہ کا دن تمہارے بہترین دنوں میں سے ہے، لہٰذا اس دن میرے اوپر کثرت سے درود (صلاۃ) بھیجا کرو، اس لیے کہ تمہارے درود مجھ پر پیش کئے جاتے ہیں ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ قبر میں بوسیدہ ہوچکے ہوں گے تو ہمارے درود (صلاۃ) آپ پر کیسے پیش کئے جائیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے زمین پر انبیاء کرام کے جسم حرام کر دئیے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظرحدیث رقم : ١٠٤٧، (تحفة الأشراف : ١٧٣٦) (صحیح )

【19】

اپنے اہل و مال پر بد دعا کرنے کی ممانعت

جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم لوگ نہ اپنے لیے بد دعا کرو اور نہ اپنی اولاد کے لیے، نہ اپنے خادموں کے لیے اور نہ ہی اپنے اموال کے لیے، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ گھڑی ایسی ہو جس میں دعا قبول ہوتی ہو اور اللہ تمہاری بد دعا قبول کرلے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث متصل ہے کیونکہ عبادہ بن ولید کی ملاقات جابر بن عبداللہ سے ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٢٣٦١) (صحیح )

【20】

نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سوا کسی اور پر درود بھیجنا

جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے ایک عورت نے نبی اکرم ﷺ سے کہا : میرے اور میرے شوہر کے لیے رحمت کی دعا فرما دیجئیے، آپ ﷺ نے فرمایا : صلى الله عليك وعلى زوجک اللہ تجھ پر اور تیرے شوہر پر رحمت نازل فرمائے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابوداود ، (تحفة الأشراف : ٣١١٨) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/ الشمائل (١٧٩) ، سنن النسائی/الیوم اللیلة (٤٢٣) (صحیح )

【21】

اپنے مسلمان بھائی کے لئے غائبانہ دعا کرنا

ام الدرادء (رض) کہتی ہیں مجھ سے میرے شوہر ابوالدرداء (رض) نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : جب کوئی اپنے بھائی کے لیے غائبانے (غائبانہ) میں دعا کرتا ہے تو فرشتے آمین کہتے ہیں اور کہتے ہیں : تیرے لیے بھی اسی جیسا ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ٢٣ (٢٧٣٢) ، (تحفة الأشراف : ١٠٩٨٨) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/المناسک ٥ (٢٨٩٥) ، مسند احمد (٥/١٩٥) (صحیح )

【22】

اپنے مسلمان بھائی کے لئے غائبانہ دعا کرنا

عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سب سے جلد قبول ہونے والی دعا وہ ہے جو غائب کسی غائب کے لیے کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البر والصلة ٥٠ (١٩٨٠) ، (تحفة الأشراف : ٨٨٥٢) (ضعیف) (اس کے راوی عبد الرحمن بن زیاد افریقی ضعیف ہیں )

【23】

اپنے مسلمان بھائی کے لئے غائبانہ دعا کرنا

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تین دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں، ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں : باپ کی دعا، مسافر کی دعا، مظلوم کی دعا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البروالصلة ٧ (١٩٠٥) ، والدعوات ٤٨ (٣٤٤٨) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ١١ (٣٨٦٢) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٧٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٥٨، ٣٤٨، ٤٣٤، ٤٧٨، ٥١٧، ٥٢٣) (حسن )

【24】

جب کسی قوم سے خوف ہو تو کیا کرے

ابوموسیٰ عبداللہ بن قیس اشعری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کو جب کسی قوم سے خوف ہوتا تو فرماتے : اللهم إنا نجعلک في نحورهم ونعوذ بک من شرورهم‏ اے اللہ ! ہم تجھے ان کے بالمقابل کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے تیری پناہ طلب کرتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٩١٢٧) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/ الیوم واللیلة (٦٠١) ، مسند احمد (٤/٤١٤، ٤١٥) (صحیح )

【25】

استخارہ کا بیان

جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں استخارہ سکھاتے جیسے ہمیں قرآن کی سورة سکھاتے تھے، آپ ﷺ ہم سے فرماتے : جب تم میں سے کوئی کسی کام کا ارادہ کرے تو فرض کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھے اور یہ دعا پڑھے :اللهم إني أستخيرک بعلمک وأستقدرک بقدرتک وأسألک من فضلک العظيم فإنک تقدر ولاأقدر و تعلم ولا أعلم وأنت علام الغيوب اللهم إن كنت تعلم أن هذا الأمر ١ ؎ خير لي في ديني ومعاشي ومعادي وعاقبة أمري فاقدره لي ويسره لي و بارک لي فيه اللهم وإن كنت تعلمه شرا لي فاصرفني عنه واصرفه عني واقدر لي الخير حيث کان ثم رضني به اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے علم کے وسیلے سے خیر طلب کرتا ہوں، تجھ سے تیری قدرت کے وسیلے سے قوت طلب کرتا ہوں، تجھ سے تیرے بڑے فضل میں سے کچھ کا سوال کرتا ہوں، تو قدرت رکھتا ہے مجھ کو قدرت نہیں۔ تو جانتا ہے، میں نہیں جانتا، تو پوشیدہ چیزوں کا جاننے والا ہے، اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ معاملہ یا یہ کام ١ ؎ میرے واسطے دین و دنیا، آخرت اور انجام کار کے لیے بہتر ہے تو اسے میرا مقدر بنا دے اور اسے میرے لیے آسان بنا دے اور میرے لیے اس میں برکت عطا کر، اے اللہ ! اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے دین، دنیا، آخرت اور انجام میں برا ہے تو مجھ کو اس سے پھیر دے اور اسے مجھ سے پھیر دے اور جہاں کہیں بھلائی ہو، اسے میرے لیے مقدر کر دے، پھر مجھے اس پر راضی فرما ۔ ابن مسلمہ اور ابن عیسیٰ کی روایت میں عن محمد بن المنکدر عن جابر ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التہجد ٢٥ (١١٦٢) ، والدعوات ٤٨ (٦٣٨٢) ، والتوحید ١٠ (٧٣٩٠) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢٣٧ (٤٨٠) ، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ١٨٨ (١٣٨٣) ، سنن النسائی/النکاح ٢٧ (٣٢٥٥) ، (تحفة الأشراف : ٣٠٥٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٤٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یہاں پر اس کام کا نام لے یا صرف دل میں اس کا خیال کرلے۔

【26】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ پانچ چیزوں بزدلی، بخل، بری عمر (پیرانہ سالی) ، سینے کے فتنے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الاستعاذة ٢ (٥٤٤٥) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٣ (٣٨٤٤) ، (تحفة الأشراف : ١٠٦١٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٥٤) ، (ضعیف ) وضاحت : ١ ؎ : بری عمر سے مراد وہ عمر ہے جس میں آدمی نہ عبادت کرنے کے لائق رہتا ہے اور نہ دنیا کے کام کاج کی طاقت رکھتا ہے، وہ لوگوں پر بار ہوتا ہے، اور سینے کے فتنے سے مراد بری موت ہے جو بغیر توبہ کے ہوئی ہو یا حسد کینہ اور کبیرہ وغیرہ امراض قلب ہیں۔

【27】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے : اللهم إني أعوذ بک من العجز، والکسل، والجبن، والبخل، والهرم، وأعوذ بک من عذاب القبر، وأعوذ بک من فتنة المحيا والممات اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل اور کنجوسی سے اور انتہائی بڑھاپے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجہاد ٢٥ (٢٨٢٣) ، و تفسیر سورة النحل ١ (٤٧٠٧) ، والدعوات ٣٨ (٦٣٦٧) ، ٤٢ (٦٣٧١) ، صحیح مسلم/الذکر ١٥ (٢٧٠٦) ، سنن النسائی/الاستعاذہ ٦ (٥٤٥٤) ، مسند احمد (٣/١١٣، ١١٧، ٢٠٨، ٢١٤، ٢٣١) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٣) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الدعوات ٧١ (٣٤٨٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : زندگی کا فتنہ : بیماری ، مال و اولاد کا نقصان، یا کثرت مال ہے جو اللہ سے غافل کر دے، یا کفر والحاد ، شرک و بدعت اور گمراہی ہے، اور موت کا فتنہ مرنے کے وقت کی شدت اور خوف و دہشت ہے، یا خاتمہ کا برا ہونا ہے۔

【28】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت کرتا تھا تو میں اکثر آپ کو یہ دعا پڑھتے سنتا تھا :اللهم إني أعوذ بک من الهم والحزن وضلع الدين وغلبة الرجال اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اندیشے اور غم سے، قرض کے بوجھ سے اور لوگوں کے تسلط سے اور انہوں نے بعض ان چیزوں کا ذکر کیا جنہیں تیمی ١ ؎ نے ذکر کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الدعوات ٤٠ (٦٣٦٩) ، سنن الترمذی/الدعوات ٧١ (٣٤٨٤) ، سنن النسائی/الاستعاذة ٧ (٥٤٥٥) (تحفة الأشراف : ١١١٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٢٢، ٢٢٠، ٢٢٦، ٢٤٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : تیمی سے مراد اس سے پہلے والی حدیث کی سند کے راوی معتمر بن سلیمان تیمی ہیں۔

【29】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ انہیں یہ دعا اسی طرح سکھاتے جس طرح قرآن کی سورة سکھاتے تھے، فرماتے : اللهم إني أعوذ بک من عذاب جهنم وأعوذ بک من عذاب القبر وأعوذ بک من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بک من فتنة المحيا والممات اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کی آزمایشوں سے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٢٥ (٥٩٠) ، سنن النسائی/الجنائز ١١٥ (٢٠٦٥) ، سنن الترمذی/الدعوات ٧٠ (٣٤٩٤) ، (تحفة الأشراف : ٥٧٥٢) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/ القرآن ٨ (٣٣) ، مسند احمد (١/٢٤٢، ٢٥٨، ٢٩٨، ٣١١) (صحیح )

【30】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ان کلمات کے ساتھ دعا مانگتے : اللهم إني أعوذ بک من فتنة النار، و عذاب النار، ومن شر الغنى، والفقر اے اللہ ! میں جہنم کے فتنے جہنم کے عذاب اور دولت مندی و فقر کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابوداود ، (تحفة الأشراف : ١٧١٣٨) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الدعاء ٢٥ (٥٨٩) ، سنن الترمذی/الدعوات ٧٢ (٣٤٨٩) ، سنن النسائی/الاستعاذة ١٦ (٥٤٦٨) (صحیح )

【31】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ یہ دعا پڑھتے تھے : اللهم إني أعوذ بک من الفقر، والقلة، والذلة، وأعوذ بک من أن أظلم أو أظلم اے اللہ ! میں فقر، قلت مال اور ذلت سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں کسی پر ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الاستعاذہ ١٣ (٥٤٦٢) ، (تحفة الأشراف : ١٣٣٨٥) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الدعاء ٣ (٣٨٣٨) ، مسند احمد (٢/٣٠٥، ٣٢٥، ٣٥٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : بعض حدیثوں میں آپ ﷺ نے فقر اور مسکنت کو طلب کیا ہے اور بعض میں اس سے پناہ مانگی ہے، مرغوب و مطلوب اور پسندیدہ فقر وہ ہے جس میں مال کی کمی ہو لیکن دل غنی ہو، اور دنیا کی حرص و لالچ نہ ہو، اور آپ ﷺ نے ایسے فقر سے پناہ مانگی ہے جس میں آدمی واجبی ضروریات زندگی کے حاصل کرنے سے عاجز ہو، اور جس سے عبادت میں خلل پڑتا ہو، اور قلت سے مراد نیکیوں کی کمی ہے نہ کہ مال کی، یا مال کی اتنی کمی ہے جو قوت لایموت اور ناگزیر ضرورتوں کو بھی کافی نہ ہو۔

【32】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی یہ دعا تھی : اللهم إني أعوذ بک من زوال نعمتک، وتحويل عافيتك، وفجاءة نقمتک، وجميع سخطک اے اللہ ! میں تیری نعمت کے زوال سے، تیری دی ہوئی عافیت کے پلٹ جانے سے، تیرے ناگہانی عذاب سے اور تیرے ہر قسم کے غصے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ٢٦ (٢٧٣٩) ، (تحفة الأشراف : ٧٢٥٥) (صحیح )

【33】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ دعا کرتے تو فرماتے : اللهم إني أعوذ بک من الشقاق، والنفاق، وسوء الأخلاق اے اللہ ! میں پھوٹ، نفاق اور برے اخلاق سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الاستعاذة ٢ (٥٤٧٣) ، (تحفة الأشراف : ١٢٣١٤) (ضعیف) (اس کے راوی ضبارة مجہول اور دوید لین الحدیث ہیں )

【34】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا مانگتے تھے : اللهم إني أعوذ بک من الجوع فإنه بئس الضجيع، وأعوذ بک من الخيانة فإنها بئست البطانة اے اللہ ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں وہ بہت بری ساتھی ہے، میں خیانت سے تیری پناہ مانگتا ہوں وہ بہت بری خفیہ خصلت ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الاستعاذة ١٩ (٥٤٧١) ، (تحفة الأشراف : ١٣٠٤٠) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٥٣ (٣٣٥٤) (حسن )

【35】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کہتے تھے : اللهم إني أعوذ بک من الأربع : من علم لا ينفع، ومن قلب لا يخشع، ومن نفس لا تشبع، ومن دعا لا يسمع اے اللہ ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں : ایسے علم سے جو نفع بخش نہ ہو، ایسے دل سے جو تجھ سے خوف زدہ نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیر نہ ہو اور ایسی دعا سے جو سنی نہ جائے یعنی قبول نہ ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الاستعاذة ١٧ (٥٤٦٩) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة ٢٣ (٢٥٠) ، والدعاء ٢ (٣٨٣٧) ، (تحفة الأشراف : ١٣٥٤٩) (صحیح )

【36】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کہتے تھے : اللهم إني أعوذ بک من صلاة لا تنفع اے اللہ ! میں ایسی نماز سے جو فائدہ نہ دے تیری پناہ چاہتا ہوں اور پھر راوی نے دوسری دعا کا ذکر کیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٨٨٧) (ضعیف )

【37】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

فروہ بن نوفل اشجعی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ (رض) سے رسول اللہ ﷺ کی دعا کے بارے میں جو آپ مانگتے تھے پوچھا، انہوں نے کہا : آپ کہتے تھے : اللهم إني أعوذ بک من شر ما عملت، ومن شر ما لم أعمل اے اللہ ! میں ہر اس کام کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جسے میں نے کیا ہے اور ہر اس کام کے شر سے بھی جسے میں نے نہیں کیا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکروالدعاء ١٨ (٢٧١٦) ، سنن النسائی/السہو ٦٣ (١٣٠٨) ، والاستعاذة ٥٧ (٥٥٢٧) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٣ (٣٨٣٩) ، (تحفة الأشراف : ١٧٤٣٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣١، ١٠٠، ١٣٩، ٢١٣، ٢٥٧، ٢٧٨) (صحیح )

【38】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

شکل بن حمید (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے کوئی دعا سکھا دیجئیے، آپ ﷺ نے فرمایا : کہو : االلهم إني أعوذ بک من شر سمعي، ومن شر بصري، ومن شر لساني، ومن شر قلبي، ومن شر منيي ١ ؎ اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اپنے کان کی برائی، نظر کی برائی، زبان کی برائی، دل کی برائی اور اپنی منی کی برائی سے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدعوات ٧٥ (٣٤٩٢) ، سنن النسائی/الاستعاذة ٣ (٥٤٤٦) ، ٩ (٥٤٥٧) ، ١٠(٥٤٥٨) ، ٢٧ (٥٤٨٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٨٤٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٢٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : کان کی برائی بری باتیں سننا ہے، آنکھ کی برائی بری نگاہ سے غیر عورت کو دیکھنا ہے، زبان کی برائی زبان سے کفر کے کلمے نکالنا، جھوٹ بولنا، غیبت کرنا ، بہتان باندھنا وغیرہ وغیرہ ، دل کی برائی حسد، کفر ، نفاق، وغیرہ ہے، اور منی کی برائی بےمحل نطفہ بہانا، مثلاً محرم یا اجنبی عورت پر یا لواطت کرنا یا کرانا وغیرہ۔

【39】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

ابوالیسر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا مانگتے تھے : اللهم إني أعوذ بک من الهدم، وأعوذ بک من التردي، وأعوذ بک من الغرق، والحرق والهرم، وأعوذ بك أن يتخبطني الشيطان عند الموت، وأعوذ بك أن أموت في سبيلک مدبرا، وأعوذ بك أن أموت لديغا اے اللہ ! کسی مکان یا دیوار کے اپنے اوپر گرنے سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں اونچے مقام سے گر پڑنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں ڈوبنے، جل جانے اور بہت بوڑھا ہوجانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ موت کے وقت مجھے شیطان اچک لے۔ اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں تیری راہ میں پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہوئے مارا جاؤں اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ کسی زہریلے جانور کے کاٹنے سے میری موت آئے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الاستعاذة ٦٠ (٥٥٣٣) ، (تحفة الأشراف : ١١١٢٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٢٧) (صحیح )

【40】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

اس سند سے بھی ابوالیسر (رض) سے اسی طرح کی روایت ہے اس میں والغم کا اضافہ ہے یعنی تیری پناہ مانگتا ہوں غم سے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١١١٢٤) (صحیح )

【41】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

انس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کہتے تھے : اللهم إني أعوذ بک من البرص، والجنون، والجذام، ومن سيئ الأسقام اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں برص، دیوانگی، کوڑھ اور تمام بری بیماریوں سے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابوداود ، (تحفة الأشراف : ١١٥٩، ١٤٢٤) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الاستعاذة ٣٦ (٥٥٠٨) ، مسند احمد (٣/١٠٩٢) (صحیح )

【42】

اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں

حدیث نمبر : 1555 ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن مسجد میں داخل ہوئے تو اچانک آپ کی نظر ایک انصاری پر پڑی جنہیں ابوامامہ (رض) کہا جاتا تھا، آپ ﷺ نے ان سے کہا : ابوامامہ ! کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں نماز کے وقت کے علاوہ بھی مسجد میں بیٹھا دیکھ رہا ہوں ؟ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! غموں اور قرضوں نے مجھے گھیر لیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں کہ جب تم انہیں کہو تو اللہ تم سے تمہارے غم غلط اور قرض ادا کر دے ، میں نے کہا : ضرور، اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : صبح و شام یہ کہا کرو : اللهم إني أعوذ بک من الهم والحزن، وأعوذ بک من العجز والکسل، وأعوذ بک من الجبن والبخل، وأعوذ بک من غلبة الدين وقهر الرجال اے اللہ ! میں غم اور حزن سے تیری پناہ مانگتا ہوں، عاجزی و سستی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی اور کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور قرض کے غلبہ اور لوگوں کے تسلط سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ ابوامامہ (رض) کہتے ہیں : میں نے یہ پڑھنا شروع کیا تو اللہ نے میرا غم دور کردیا اور میرا قرض ادا کروا دیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٤٣٤٠) (ضعیف) (اس کے راوی غسَّان لین الحدیث ہیں ، مگر دعاء کے اکثر الفاظ (اس قصہ اور اوقات کے سوا) صحیح احادیث میں آ چکے ہیں )