33. رقبی سے متعلق احادیث مبارکہ

【1】

حضرت زید بن ثابت کی روایت میں ابن ابی نجیح پر اختلاف

زید بن ثابت رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : رقبیٰ لاگو ہوگا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٣٧٢٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ایام جاہلیت کا رقبیٰ یہ تھا کہ آدمی اپنا گھر یا زمین کسی کو یہ کہہ کردیتا تھا کہ اگر میں پہلے مرگیا تو یہ تمہارا ہوجائے گا اور اگر تم مرگئے تو میں اسے واپس لے لوں گا، اس طرح ہر ایک کو دوسرے کی موت کا انتظار رہتا تھا، لیکن شریعت اسلامیہ نے اس دو طرفہ شرط کو باطل کر کے اس طرح کے ہبہ وغیرہ کو صرف اس شخص کے لیے خاص کردیا جس کو کسی نے ہبہ کیا تھا، وہ ہبہ کرنے والے سے پہلے مرے یا بعد میں، ہر حال میں ہبہ موہوب لہ ( جس کے لیے ہبہ کیا گیا ہے ) ہی کا ہوگا، اور موہوب لہ کی موت کے بعد اس کے وارثین میں منتقل ہوجائے گا، رقبیٰ اور عمریٰ جاہلی رواج کے مطابق تقریباً ہم معنی ہیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3706

【2】

حضرت زید بن ثابت کی روایت میں ابن ابی نجیح پر اختلاف

زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے رقبیٰ کو اسی کا حق قرار دیا ہے جسے رقبیٰ کیا گیا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٣٧٠١) ، مسند احمد (٥/١٨٦، ١٨٩) (صحیح) (اس سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن اوپر اور نیچے طرق سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے ) وضاحت : ١ ؎: گویا کہ یہ ایک عطیہ ہے اور عطیہ دے کر واپس لینا صحیح نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3707

【3】

حضرت زید بن ثابت کی روایت میں ابن ابی نجیح پر اختلاف

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رقبیٰ (مصلحتاً جائز) نہیں ہے (لیکن اگر کسی نے کردیا ہے) تو جسے رقبیٰ کیا گیا ہے اس کے ورثاء کو میراث میں ملے گا، دینے والے کو واپس نہ ہوگا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٧٢٨) ، مسند احمد (١/٢٥٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3708

【4】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم اپنے مال کا رقبیٰ نہ کرو، اور جس نے کسی چیز کا رقبیٰ کیا تو وہ چیز اسی کی ہوگی جس کو وہ بطور رقبیٰ دی گئی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٧٥٦) ، مسند احمد (١/٢٥٠) و یأتي عند المؤلف بأرقام : ٣٧١٢، ٣٧١٣، ٣٧١٤، ٣٧١٥، ٣٧١٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3709

【5】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ ١ ؎ لاگو ہوگا، اور وہ اسی کا حق ہوگا جسے وہ عمریٰ کیا گیا ہے، اور رقبیٰ لاگو ہوگا، اور یہ اسی کا ہوگا جسے وہ رقبیٰ کیا گیا ہو اور اپنا ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٣٩ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: زمانۂ جاہلیت کا عمریٰ یہ تھا کہ گھر یا زمین کسی کو صرف زندگی بھر کے لیے دی جاتی تھی، لیکن اسلام میں اب وہ اس کی موت کے بعد اس کے وارثین کے اندر منتقل ہوجائے گی، ہبہ کرنے والے کو واپس نہ ہوگی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3710

【6】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمریٰ اور رقبیٰ دونوں برابر ہیں (ان میں کچھ فرق نہیں) ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٣٩ (صحیح مرفوعا ) قال الشيخ الألباني : صحيح مرفوعا صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3711

【7】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رقبیٰ اور عمریٰ جائز نہیں ہیں ١ ؎ لیکن اگر کسی نے کوئی چیز عمریٰ کسی کو دی تو وہ اسی کی ہوجائے گی جسے عمریٰ میں دی گئی ہے، اور جس نے کسی کو کوئی چیز رقبیٰ کی تو وہ چیز اس کی ہوجائے گی جسے اس نے رقبیٰ کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٣٩ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ایسا کرنا مصلحتا کسی کے لیے مناسب نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3712

【8】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمریٰ اور رقبیٰ کرنا جائز نہیں، لیکن جس کسی نے کسی کو کوئی چیز عمریٰ یا رقبیٰ میں دی تو جس کو دی ہے وہ چیز اسی کی ہوجائے گی، اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی (یعنی مرنے کے بعد اس کے ورثہ کو ملے گی) ۔ حنظلہ نے اس حدیث کو مرسلاً بیان کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٣٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3713

【9】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رقبیٰ کرنا جائز نہیں، لیکن جس کسی کو رقبیٰ میں کوئی چیز دی گئی تو (وہ چیز اسی کی ہوگی اور) اس میں میراث نافذ ہوگی ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٣٩ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، لیکن مرفوع روایات سے تقویت پاکر صحیح ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3714

【10】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ میراث ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٣٧٢١) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٣٧٤٨، ٣٧٥٠ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی گھر یا زمین جس کو بطور عمریٰ دی گئی ہے اس کے مرنے پر اس کے وارثین میں بطور وراثت منتقل ہوگی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3715

【11】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ وارث کا حق ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٨٩ (٣٥٥٩) ، سنن ابن ماجہ/الہبات ٤ (٢٣٨١) ، (تحفة الأشراف : ٣٧٠٠) ، مسند احمد (٥/١٨٢، ١٨٩) ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٣٧٤٧، ٣٧٤٩) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: یعنی جو چیز کسی کو صرف اس کی زندگی بھر کے لیے دے دی گئی تو اس کے مرنے کے بعد وہ چیز اس کے ورثاء میں منتقل ہوجائے گی دینے والے کو واپس نہ ہوگی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3716

【12】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

زید بن ثابت رضی الله عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ لاگو ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٤٦ (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3717

【13】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

زید بن ثابت رضی الله عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ وارث کا حق ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٤٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3718

【14】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ وارث کا حق ہے ، واللہ اعلم (اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے) ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٤٦ (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3719