34. عمری سے متعلق احادیث مبارکہ

【1】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

زید بن ثابت رضی الله عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ وارث کا حق ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٤٥ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی جس کو عمر بھر کے لیے کوئی چیز دی گئی ہے وہ اگر مرجائے تو وہ دینے والے کو نہیں ملے گی بلکہ اس کے حق داران کے وارث ہوں گے جس کو وہ چیز دی گئی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3720

【2】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ وارث کا حق ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٤٦ (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3721

【3】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فیصلہ کیا کہ عمریٰ وارث کا حق ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٤٦ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3722

【4】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے کوئی چیز (صرف) عمر بھر کے لیے دی تو وہ چیز جس کو دی ہے اس کی ہوجائے گی، اس کی زندگی میں بھی اور اس کے مرجانے کے بعد بھی (رسول اللہ ﷺ نے فرمایا) رقبیٰ نہ کرو کیونکہ جس نے رقبیٰ کیا ہے (وہ اسے نہ ملے گی) وہ موہوب لہ کے راستہ ہی میں رہے گی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٤٦ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اب وہ موہوب لہٗ کی میراث میں تقسیم ہوگی، ہبہ کرنے والے کی طرف نہیں لوٹے گی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3723

【5】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : عمریٰ نافذ ہوگا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٣٩٣) ، مسند احمد (١/٢٥٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اگر کوئی کسی کو کوئی چیز زندگی بھر کے لیے دیتا ہے تو دے سکتا ہے مگر دینے کے بعد واپس نہ ہوگی جس کو دیا ہے ( وہ ہمیشہ کے لیے ) اسی کی ہوجائے گی، اور اس کے مرنے کے بعد اس کے ورثاء کی ہوگی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3724

【6】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ نافذ ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٧٤٢) ، مسند احمد (١/٢٥٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3725

【7】

اس حدیث میں ابوزبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ

طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عمریٰ اور رقبیٰ کو کاٹ کر الگ کردیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح) (طاؤس نے اسے مرسل روایت کیا ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اگر کسی نے کسی کو کوئی چیز عمریٰ یا رقبیٰ میں دی تو اس کو رسول اللہ ﷺ نے واہب ( دینے والے ) سے کاٹ کر الگ کردیا، اب وہ واپس لینے کا حقدار نہیں، جس کو دیا ہے ہمیشہ کے لیے اسی کا ہوجائے گا اس کے مرجانے کے بعد اس کے ورثاء اس کے حقدار ہوں گے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3726

【8】

جابر نے جو خبر اور حدیث عمریٰ کے میں نقل کی اور ناقلین نے اس میں اختلاف کیا

جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو خطبہ دیا تو فرمایا : عمریٰ نافذ ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٢٤٨١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3727

【9】

جابر نے جو خبر اور حدیث عمریٰ کے میں نقل کی اور ناقلین نے اس میں اختلاف کیا

عطاء سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عمریٰ اور رقبیٰ سے روکا ہے، (راوی حدیث عبدالکریم کہتے ہیں کہ) میں نے (عطاء سے) پوچھا : رقبیٰ کیا ہے ؟ تو انہوں نے کہا : آدمی آدمی سے کہے کہ یہ چیز زندگی بھر کے لیے تمہاری ہے، اگر تم نے اس طرح کہہ کردیا تو یہ چیز نافذ ہوگی یعنی ہمیشہ کے لیے اس کی ہوجائے گی جسے تم نے دی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفردبہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٩٠٥٣) (صحیح) (یہ حدیث مرسل ہے، لیکن شواہد کی بنا پر صحیح ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3728

【10】

جابر نے جو خبر اور حدیث عمریٰ کے میں نقل کی اور ناقلین نے اس میں اختلاف کیا

جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : عمریٰ نافذ ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الہبة ٣٢ (٢٦٢٦) ، صحیح مسلم/الہبة ٤ (١٦٢٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٧٠) ، مسند احمد (٢/٤٢٩، ٣/٢٩٧، ٣١٩، ٣٦١، ٣٦٣، ٣٦٣، ٣٩٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3729

【11】

جابر نے جو خبر اور حدیث عمریٰ کے میں نقل کی اور ناقلین نے اس میں اختلاف کیا

عطاء کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس شخص کو کوئی چیز صرف زندگی بھر برتنے کے لیے دی گئی تو وہ چیز اس کی ہوجائے گی اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٩٠٥٤) (صحیح) (طاؤس نے اسے مرسل روایت کیا ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3730

【12】

جابر نے جو خبر اور حدیث عمریٰ کے میں نقل کی اور ناقلین نے اس میں اختلاف کیا

جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم لوگ رقبیٰ اور عمریٰ نہ کیا کرو۔ (جان لو) اگر کوئی چیز کسی کو بطور رقبیٰ یا بطور عمریٰ دی گئی تو جس کو دی گئی ہے (اس کے نہ رہنے پر) اس کے ورثاء کی ہوجائے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٨٨ (٣٥٥٦) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٥٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3731

【13】

جابر نے جو خبر اور حدیث عمریٰ کے میں نقل کی اور ناقلین نے اس میں اختلاف کیا

عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ اور رقبیٰ (مناسب) نہیں ہے اور اگر کسی کو کوئی چیز بطور عمریٰ یا رقبیٰ دے ہی دی گئی تو وہ چیز اس کی ہوجائے گی اس کی زندگی میں بھی اور اس کے مرنے کے بعد بھی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الہبات ٤ (٢٣٨٢) ، (تحفة الأشراف : ٦٦٨٠) ، مسند احمد (٢/٣٤، ٧٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3732

【14】

جابر نے جو خبر اور حدیث عمریٰ کے میں نقل کی اور ناقلین نے اس میں اختلاف کیا

حبیب بن ابی ثابت ابن عمر سے روایت کرتے ہیں، (اور امام نسائی کہتے ہیں انہوں نے ان سے سنا نہیں ہے) ١ ؎ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : نہ عمریٰ (مناسب) ہے اور نہ رقبیٰ لیکن اگر کسی کو کوئی چیز بطور عمریٰ یا رقبیٰ دے ہی دی گئی تو وہ چیز اسی کی ہوگی زندگی میں بھی اور اس کے مرنے پر بھی ، عطاء کہتے ہیں : (دونوں دینے اور پانے والوں میں سے) آخر والے کو ملے گا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اگلی سند میں صراحت ہے کہ حبیب نے ابن عمر رضی الله عنہما سے یہ حدیث سنی ہے، ابن حبان بھی کہتے ہیں کہ حبیب کا ابن عمر سے سماع ثابت ہے، مزی نے دونوں کے ترجمے میں سماع کے نہ ہونے کا تذکرہ نہیں کیا ہے، حالانکہ اگر ایسا معاملہ ہوتا تو وہ ضرور کہتے ولم یسمع منہ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3733

【15】

جابر نے جو خبر اور حدیث عمریٰ کے میں نقل کی اور ناقلین نے اس میں اختلاف کیا

عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے رقبیٰ کرنے سے منع کیا ہے اور یہ بھی فرمایا ہے : جس شخص کو رقبیٰ میں کوئی چیز دی گئی وہ چیز (ہمیشہ کے لیے) اسی کی ہوجائے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٦٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3734

【16】

جابر نے جو خبر اور حدیث عمریٰ کے میں نقل کی اور ناقلین نے اس میں اختلاف کیا

جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس کسی کو کوئی چیز عمریٰ میں دی گئی تو وہ اسی کی ہوجائے گی اس کی زندگی میں بھی اور اس کے مرنے کے بعد بھی ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الہبات ٤ (١٦٢٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٨٢١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3735

【17】

جابر نے جو خبر اور حدیث عمریٰ کے میں نقل کی اور ناقلین نے اس میں اختلاف کیا

جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے انصار کی جماعت ! اپنے مال اپنے پاس روکے رکھو اور اسے عمریٰ میں نہ دو کیونکہ اگر کسی نے کوئی چیز عمریٰ میں دی (تو وہ چیز اسے پھر واپس نہ ملے گی) وہ اس کی ہوجائے گی جسے اس نے عمریٰ میں دی، اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الہبات ٤ (١٦٢٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٦٧٩) ، مسند احمد (٣/٣١٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی مرنے کے بعد اس کے ورثاء اس کے حقدار ہوں گے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3736

【18】

جابر نے جو خبر اور حدیث عمریٰ کے میں نقل کی اور ناقلین نے اس میں اختلاف کیا

جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اپنا مال اپنے پاس روک کر رکھو اور اس کا عمریٰ نہ کرو، کیونکہ جسے کوئی چیز اس کی زندگی بھر کے لیے عمریٰ میں دی گئی تو وہ چیز اس کی زندگی بھر کے لیے ہوگی اور اس کے مرنے کے بعد کے لیے بھی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٢٩٨٦) ، مسند احمد (٣/٣٧٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3737

【19】

جابر نے جو خبر اور حدیث عمریٰ کے میں نقل کی اور ناقلین نے اس میں اختلاف کیا

جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رقبیٰ اس کا ہے جس کے لیے رقبیٰ کیا گیا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الرقبیٰ ٨٩ (٣٥٥٨) ، سنن الترمذی/الأحکام ١٦ (١٣٥١) ، سنن ابن ماجہ/الہبات ٤ (٢٣٨٣) ، (تحفة الأشراف : ٢٧٠٥) ، مسند احمد (٣/٣٠٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3738

【20】

جابر نے جو خبر اور حدیث عمریٰ کے میں نقل کی اور ناقلین نے اس میں اختلاف کیا

جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ جس کو دیا گیا ہے اس کے گھر والوں کا ہوگا اور رقبیٰ بھی اسی کے گھر والوں کا ہے جس کو رقبیٰ میں دیا گیا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٦٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3739

【21】

اس اختلاف کا تذکرہ جو کہ زہری پر اس خبر میں نقل کیا گیا ہے

جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس شخص کو کوئی چیز عمر بھر کے لیے دی گئی تو وہ چیز اسی کی ہوگی اور اس کی اولاد کی ہوگی، اس کی اولاد میں سے جو اس کے وارث ہوں گے، وہی اس کے بھی وارث ہوں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٨٧ (٣٥٥٢) ، (تحفة الأشراف : ٢٣٩٥) ، مسند احمد (٣/٣٠٢، ٣٦٠، ٣٩٣، ٣٩٩) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3740

【22】

اس اختلاف کا تذکرہ جو کہ زہری پر اس خبر میں نقل کیا گیا ہے

جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ اس شخص کا ہے جس کے لیے عمریٰ کیا گیا، پھر اس کے بعد اس کی اولاد کا ہے، اس کی اولاد میں سے جو اس کے وارث ہوں گے وہی اس چیز کے بھی وارث ہوں گے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الہبة ٣٢ (٢٦٢٥) ، صحیح مسلم/الہبات ٤ (١٦٢٦) ، سنن ابی داود/البیوع ٨٧ (٣٥٥٠) ، ٨٨ (٣٥٥٣) ، سنن الترمذی/الأحکام ١٥ (١٣٤٨) ، سنن ابن ماجہ/الہبات ٣ (٢٣٨٠) ، (تحفة الأشراف : ٣١٤٨) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٣٧٧٣، ٣٧٧٥، ٣٧٧٦-٣٧٨٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی جو اس کے اصل مال کا وارث ہوگا وہی اس کے عمرے کا بھی وارث ہوگا۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3741

【23】

اس اختلاف کا تذکرہ جو کہ زہری پر اس خبر میں نقل کیا گیا ہے

جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ اس کا ہے جس کے لیے عمریٰ کیا گیا، یہ (زندگی بھر) اس کا رہے گا، اور (مرنے کے بعد) اس کی اولاد کا ہوگا، اس کی اولاد میں سے جو اس کے وارث ہوں گے وہی اس کے وارث ہوں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، والحدیث رقم : ٣٧٧١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3742

【24】

اس اختلاف کا تذکرہ جو کہ زہری پر اس خبر میں نقل کیا گیا ہے

عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس آدمی نے کسی آدمی کو یہ کہہ کر کوئی چیز عمریٰ کی کہ یہ اس کی ہے، اور اس کے اولاد کی ہے تو وہ اس کی ہوگی، اور اس کے مرنے کے بعد اس کی اولاد میں سے جو اس کا وارث ہوگا اس کی ہوگی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٢٨٠ ألف) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3743

【25】

اس اختلاف کا تذکرہ جو کہ زہری پر اس خبر میں نقل کیا گیا ہے

جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : جس نے کوئی چیز یہ کہہ کر عمریٰ کی کہ یہ اس کی ہے اور اس کی اولاد کی ہے تو اس کی اس بات نے اس کے حق کو کاٹ دیا، یعنی ہمیشہ کے لیے اس کا حق ختم ہوگیا، اب وہ چیز ہمیشہ کے لیے اس کی ہوگی جس کو عمریٰ میں دی گئی ہے، اور اس کے مرنے کے بعد اس کی اولاد کی ہوگی ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٧٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3744

【26】

اس اختلاف کا تذکرہ جو کہ زہری پر اس خبر میں نقل کیا گیا ہے

جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس شخص کو کوئی چیز اس کی عمر بھر کے لیے اور اس کے بعد اس کے وارث کو دی گئی تو وہ چیز اسی کی ہوجائے گی جسے دی گئی ہے، دینے والے کو واپس نہ ہوگی کیونکہ اس نے ایسی چیز دی ہے جس میں وراثت کا قانون جاری ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٧٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3745

【27】

اس اختلاف کا تذکرہ جو کہ زہری پر اس خبر میں نقل کیا گیا ہے

جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ کیا کہ جس شخص نے کسی کو کوئی چیز یہ کہہ کر عمریٰ کیا کہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے تو یہ اسی کا ہوگا جسے اس نے عمریٰ کیا ہے، اور اس کے ساتھی سے جسے اس نے دیا ہے اللہ کے مقرر کئے ہوئے حصوں اور اس کے حق کے مطابق اس کے ورثاء وارث ہوں گے (دینے والے کو کچھ نہیں لوٹے گا) ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٧٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3746

【28】

اس اختلاف کا تذکرہ جو کہ زہری پر اس خبر میں نقل کیا گیا ہے

جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے میں جسے کوئی چیز عمری کی گئی ہو کہ یہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے فیصلہ صادر فرمایا کہ دینے والے کو اس میں کوئی شرط لگانا اور کوئی استثناء کرنا جائز و درست نہیں ہے۔ ابوسلمہ کہتے ہیں : اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں میراث کا قانون ہوگیا اور اس کی شرط کو باطل کردیا (یعنی وہ شرط لغو قرار دے دی) ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٧٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3747

【29】

اس اختلاف کا تذکرہ جو کہ زہری پر اس خبر میں نقل کیا گیا ہے

جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے کسی شخص اور اس کی اولاد کو عمریٰ کیا اور کہا کہ میں نے اسے تم کو اور تمہاری اولاد کو دے دیا ہے جب تک کہ کوئی بھی ان میں سے زندہ رہے، تو وہ چیز اسی کی ہوجائے گی جسے وہ چیز دی گئی ہے، اب وہ چیز دینے والے کو واپس نہیں ہوسکتی، اس لیے کہ اس نے اسے دیا ہی اس انداز سے ہے کہ اس میں میراث نافذ ہوگی ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٧٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3748

【30】

اس اختلاف کا تذکرہ جو کہ زہری پر اس خبر میں نقل کیا گیا ہے

جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عمریٰ کے سلسلہ میں ایک شخص نے ایک شخص کو اور اس کی اولاد کو کوئی چیز ہبہ کی اور اس بات کا استثناء کیا کہ اگر تمہارے ساتھ اور تمہاری اولاد کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آگیا یا تو یہ چیز میری اور میری اولاد کی ہوجائے گی رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ دیا کہ وہ چیز اس کی ہوگی جس کو دے دی گئی ہے اور اس کے اولاد کی ہوگی (استثناء کا کوئی حاصل نہ ہوگا) ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٧٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3749

【31】

اس حدیث میں یحیی بن کثیر اور محمد بن عمرو کا حضرت ابوسلمہ پر اختلاف کی بیان

جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ اسی کا ہے جس کو دیا گیا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٧٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3750

【32】

اس حدیث میں یحیی بن کثیر اور محمد بن عمرو کا حضرت ابوسلمہ پر اختلاف کی بیان

جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : عمریٰ اسی کا ہے جس کو دیا گیا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٧٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3751

【33】

اس حدیث میں یحیی بن کثیر اور محمد بن عمرو کا حضرت ابوسلمہ پر اختلاف کی بیان

ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ (کرنا اچھا) نہیں ہے، لیکن جس کسی کو عمریٰ میں کوئی چیز دے دی گئی تو وہ چیز اس کی (ہمیشہ کے لیے) ہوگئی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٥٠٠٧) ، مسند احمد (٢/٣٥٧) وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الہبات ٣ (٢٣٧٩) ، وانظرمایأتي برقم : ٣٧٨٥ (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3752

【34】

اس حدیث میں یحیی بن کثیر اور محمد بن عمرو کا حضرت ابوسلمہ پر اختلاف کی بیان

ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا : جس آدمی کو کوئی چیز بطور عمریٰ دی گئی تو وہ چیز اسی کی (ہمیشہ کے لیے) ہوگئی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٥٠٦٥) (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3753

【35】

اس حدیث میں یحیی بن کثیر اور محمد بن عمرو کا حضرت ابوسلمہ پر اختلاف کی بیان

ابوہریرہ رضی الله عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا : عمریٰ نافذ ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الہبة ٣٢ (٢٦٢٦) ، صحیح مسلم/الہبات ٤ (١٦٢٦) ، سنن ابی داود/البیوع ٨٧ (٣٥٤٨) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢١٢) ، مسند احمد (٢/٣٤٧، ٤٢٩، ٤٦٨، ٤٨٩) ، ویأتي عند المؤلف : ٣٧٨٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3754

【36】

اس حدیث میں یحیی بن کثیر اور محمد بن عمرو کا حضرت ابوسلمہ پر اختلاف کی بیان

قتادہ کہتے ہیں کہ مجھ سے سلیمان بن ہشام نے عمریٰ کے متعلق پوچھا تو میں نے کہا : محمد بن سیرین نے شریح سے یہ روایت بیان کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ عمریٰ نافذ ہوگا۔ قتادہ کہتے ہیں : میں نے کہا کہ مجھ سے محمد بن نضر بن انس نے بسند بشر بن نہیک بسند ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے : عمریٰ نافذ ہوگا ، قتادہ کہتے ہیں : میں نے کہا : حسن بصری کہتے تھے کہ عمریٰ نافذ ہوگا (جس کے لیے عمریٰ کیا جاتا ہے وہ چیز اسی کی ہمیشہ کے لیے ہوجاتی ہے) ۔

【37】

اس حدیث میں یحیی بن کثیر اور محمد بن عمرو کا حضرت ابوسلمہ پر اختلاف کی بیان

قتادہ کہتے ہیں : زہری نے کہا کہ جب عمریٰ کسی کو زندگی بھر کے لیے اور اس کے بعد اس کے وارثوں کے لیے دیا جائے (تو وہ دینے والے کو نہ ملے گا) اور جب دینے والے نے اس کے بعد اس کے وارثوں کے لیے نہ کہا ہو تو وہ اس کے نہ رہنے کے بعد اس کو ملے گا جس کی شرط دینے والے نے لگا دی ہو۔ قتادہ کہتے ہیں : عطاء بن ابی رباح سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا : مجھ سے جابر بن عبداللہ نے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمریٰ نافذ ہوگا ، قتادہ کہتے ہیں کہ زہری نے کہا : خلفاء اس کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے تھے، تو عطاء نے کہا : اس کے مطابق عبدالملک بن مروان نے فیصلہ کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٧٩٩) (صحیح) (حدیث مختصراً صحیح ہے سلیمان بن ہشام کا قصہ اور زہری کا دونوں قول صحیح نہیں ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3755

【38】

بیوی اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کچھ دے سکے اس کے بیان میں

عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کسی عورت کے لیے جب اس کی عصمت کا مالک اس کا شوہر ہوگیا جائز نہیں کہ وہ اپنے مال میں سے ہبہ و بخشش کرے ، اس حدیث کے الفاظ (راوی حدیث) محمد بن معمر کے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٨٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3756

【39】

بیوی اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کچھ دے سکے اس کے بیان میں

عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے مکہ فتح کیا تو آپ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور اپنے خطبہ میں آپ نے فرمایا : کسی عورت کے لیے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو عطیہ دینا جائز و درست نہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٥٤١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3757

【40】

بیوی اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کچھ دے سکے اس کے بیان میں

عبدالرحمٰن بن علقمہ ثقفی کہتے ہیں کہ قبیلہ ثقیف کا ایک وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، ان کے ساتھ کچھ ہدیہ بھی تھا۔ آپ نے ان سے پوچھا : یہ ہدیہ ہے یا صدقہ ؟ اگر یہ ہدیہ ہے تو اس سے رسول اللہ ﷺ کی خوشنودی اور ضروریات کی تکمیل مطلوب اور پیش نظر ہے، اور اگر صدقہ ہے تو اس سے اللہ عزوجل کی خوشنودی مطلوب و مقصود ہے۔ ان لوگوں نے کہا : یہ ہدیہ ہے، تو آپ نے اسے ان سے قبول فرما لیا اور ان کے ساتھ بیٹھے باتیں کرتے رہے اور وہ لوگ آپ سے مسئلہ مسائل پوچھتے رہے یہاں تک کہ آپ نے ظہر عصر کے ساتھ ملا کر پڑھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٩٧٠٧) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ” عبدالملک “ مجہول ہیں، نیز ” عبدالرحمٰن بن علقمہ “ کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے، صحیح یہ ہے کہ یہ تابعی ہیں ) وضاحت : ١ ؎: یہ اور اس کے بعد کی تینوں حدیثیں متفرق ابواب کی ہیں، ان کا اس باب سے کوئی تعلق نہیں۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3758

【41】

بیوی اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کچھ دے سکے اس کے بیان میں

ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں نے ارادہ کرلیا ہے تھا کہ قریشی، انصاری، ثقفی، دوسی کو چھوڑ کر کسی اور کا ہدیہ قبول نہ کروں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٣٠٥٣) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/البیوع ٨٢ (٣٥٣٧) ، سنن الترمذی/المناقب ٧٤ (٩٣٩٤٦) ، مسند احمد (٢/٢٩٢) (حسن، صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ نبی اکرم ﷺ نے اس وقت کہا تھا جب ایک اعرابی نے آپ کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا اور آپ نے اسے اس کے اس ہدیہ کے بالمقابل بہت کچھ نوازا مگر اس اعرابی نے اسے بہت کم سمجھا اور اس سے زیادہ کا حریص ہوا اسی موقع پر آپ نے یہ بات کہی تھی۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3759

【42】

بیوی اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کچھ دے سکے اس کے بیان میں

انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس گوشت لایا گیا تو آپ نے پوچھا : یہ کیسا گوشت ہے ؟ آپ ﷺ کو بتایا گیا کہ بریرہ کو صدقہ میں ملا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا : یہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الزکاة ٦٢ (١٤٩٥) ، الہبة ٧ (٢٥٧٧) ، صحیح مسلم/الزکاة ٥٢ (١٠٧٤) ، سنن ابی داود/الزکاة ٣٠ (١٦٥٥) ، (تحفة الأشراف : ١٢٤٢) ، مسند احمد (٣/١١٧، ١٣٠، ١٨٠، ٢٧٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3760