137. کھانے کا بیان

【1】

کھانوں کا بیان

کتاب الاطعمہ کے تحت جو ابواب آئیں گے اور ان میں جو احادیث نقل کی جائیں گی ان سے یہ واضح ہوگا کہ آنحضرت ﷺ نے کیا کیا چیزیں کھائی ہیں اور کون کون سی چیزیں نہیں کھائی ہیں، نیز کھانے پینے کے جو آداب و قواعد ہیں وہ بھی ان احادیث سے معلوم ہوں گے۔

【2】

کھانے کے تین آداب

حضرت عمر بن ابی سلمہ (رض) کہتے ہیں کہ میں بچہ تھا اور رسول کریم ﷺ کی پرورش و تربیت میں تھا ( ایک دن میں آنحضرت ﷺ کے ساتھ کھانا کھا رہا تھا) اور میرا ہاتھ رکابی میں جلدی جلدی گھوم رہا تھا ( یعنی جیسا کہ بچوں کی عادت ہوتی ہے، میں اپنے سامنے سے کھانے کے بجائے ادھر ادھر ہاتھ ڈال رہا تھا) چناچہ رسول کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ بسم اللہ کہو دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اس جانب سے کھاؤ جو تمہارے نزدیک ہے ( یعنی اپنے سامنے سے کھاؤ۔ ( بخاری ومسلم ) تشریح اس حدیث میں کھانے کے تین بنیادی آداب کی طرف متوجہ کیا گیا ہے۔ سب سے پہلا ادب تو یہ ہے کہ کھانے کی ابتداء بسم اللہ کہہ کر ہونی چاہئے۔ دوسرا ادب یہ ہے کہ دائیں ہاتھ سے کھانا چاہئے اور تیسرا ادب یہ ہے کہ کھانے کے برتن میں اپنے سامنے سے کھانا چاہئے۔ جمہور علماء کا رجحان اس طرف ہے کہ اس حدیث میں مذکورہ بالا تینوں باتوں کا جو حکم دیا گیا ہے، وہ استحباب کے طور پر ہے۔ اسی طرح دوسری روایت میں کھانے کے بعد اللہ کی حمد و شکر کا جو حکم دیا گیا ہے وہ بھی مسئلہ ہے کہ اگر ایک دستر خوان پر کئی آدمی کھانے بیٹھیں تو سب لوگ بسم اللہ کہیں ! جب کہ بعض علماء کے نزدیک کہ جن میں حضرت امام شافعی بھی شامل ہیں یہ کہتے ہیں کہ محض ایک آدمی کا بسم اللہ کہہ لینا سب کے لئے کافی ہوجائے گا۔ پانی یا دوا وغیرہ پینے کے وقت بسم اللہ کہنے کا بھی وہی حکم ہے جو کھانے کے شروع میں بسم اللہ کہنے کا ہے۔

【3】

کھاتے وقت بسم اللہ پڑھنے کی اہمیت

اور حضرت حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جس کھانے پر اللہ کا نام نہ لیا جائے، اس کو شیطان اپنے لئے حلال سمجھتا ہے۔ ( مسلم ) تشریح حلال سمجھتا ہے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ( شیطان) اس کھانے پر قادر ہوجاتا ہے ( یعنی کھانے والے کے ساتھ وہ بھی اس میں سے کھاتا ہے) یہ مطلب اس صورت میں ہے جب کہ حدیث کو اس کے ظاہری معنی پر محمول کیا جائے اور بعض حضرات نے یہ تاویل بیان کی ہے کہ جو کھانا بسم اللہ پڑھ کر نہ کھایا گیا ہو وہ ایسا ہے گویا اس کو شیطان کھا گیا ہے، یا یہ مراد ہو کہ اس کھانے کو اللہ تعالیٰ کی غیر مرضی کی جگہ صرف کرنا ہے۔

【4】

کھاتے وقت بسم اللہ پڑھنے کی اہمیت

اور حضرت جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب آدمی اپنے گھر ( یعنی اپنی خواب گاہ) میں داخل ہوتا ہے اور داخل ہوتے وقت اللہ کا نام لیتا ہے ( یعنی بسم اللہ کہہ کر خواب گاہ میں داخل ہوتا ہے) اور پھر کھانا کھاتے وقت ہی اللہ کا نام لیتا ہے تو شیطان ( اپنے تابعداروں سے کہتا ہے کہ اس گھر میں تمہارے لئے نہ کوئی جگہ ہے نہ کھانا ہے۔ اور جب آدمی گھر و خواب گاہ میں داخل ہوتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتا تو شیطان اپنے تابعداروں سے) کہتا ہے کہ ( اس گھر میں) تمہیں جگہ مل گئی اور جب آدمی کھانا کھاتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتا، تو شیطان ( اپنے تابعداروں سے) کہتا ہے کہ ( اس گھر میں تمہیں جگہ بھی مل گئی اور کھانا بھی مل گیا۔ ( مسلم )

【5】

دائیں ہاتھ سے کھانا پینا چاہئے

اور حضرت ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے، تو داہنے ہاتھ سے کھائے اور جب کوئی چیز پئے، تو دائیں ہاتھ سے پئے یعنی پانی وغیرہ کا برتن داہنے ہاتھ سے پکڑے۔ ( مسلم ) تشریح اس حدیث میں جو حکم دیا گیا ہے وہ بظاہر وجوب کے لئے ہے۔ جیسا کہ بعض علماء کا مسلک ہے اس کی تائید صحیح مسلم کی اس روایت سے بھی ہوتی ہے جس کو سلمہ ابن اکوع (رض) نے بیان کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ایک شخص کو بائیں ہاتھ سے کھاتے دیکھا تو فرمایا کہ دائیں ہاتھ سے کھاو اس شخص نے کہا کہ میں داہنے ہاتھ سے کھانے کی قدرت نہیں رکھتا ( راوی کا بیان ہے کہ اس شخص کا داہنا ہاتھ درست تھا، اس نے محض تکبر سے یہ الفاظ کہے) آنحضرت ﷺ نے فرمایا ( اللہ کرے) تجھے داہنے ہاتھ سے کھانے کی طاقت نصیب نہ ہو۔ چناچہ اس کے بعد وہ شخص ( کبھی بھی) اپنا داہنا ہاتھ اپنے منہ کی طرف نہیں اٹھا سکا اس طرح طبرانی نے یہ روایت نقل کی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ( ایک دن) سلبیہ اسلمیہ کو بائیں ہاتھ سے کھانا کھاتے دیکھا تو اس کے لئے بد دعا فرمائی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ طاعون میں مبتلا ہو کر مرگئی ! تاہم جمہور علماء جن کے نزدیک دائیں ہاتھ سے کھانا کھانے کا حکم وجوب کے طور پر نہیں ہے بطریق استحباب ہے وہ ان روایتوں کو زجر و تنبیہ اور مصالح شریعت پر محمول کرتے ہیں۔