29. کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں

【1】

طلاق بتہ یعنی تین طلاق کے بیان میں

ایک شخص نے ابن عباس (رض) سے کہا کہ میں نے اپنی عورت کو سو طلاق دیں ابن عباس نے جواب دیا کہ وہ تین طلاق میں تجھ سے بائن ہوگئی اور ستانوے طلاق سے تو نے اللہ کی آیتوں سے ٹھٹھا کیا۔ ، ایک شخص عبداللہ بن مسعود کے پاس آیا اور کہا میں نے اپنی عورت کو دو سو طلاقیں دیں ابن مسعود نے کہا لوگوں نے تجھ سے کیا کہا وہ بولا مجھ سے یہ کہا کہ تیری عورت تجھ سے بائن ہوگئی ابن مسعود نے کہا سچ ہے جو شخص اللہ کے حکم کے موافق طلاق دے گا تو اللہ نے اس کی صورت بیان کردی اور جو گڑبڑ کرے گا اس کی بلا اس کے سر لگا دیں گے گڑبڑ مت کرو تاکہ ہم کو مصیبت نہ اٹھانا پڑے وہ لوگ سچ کہتے ہیں تیری عورت تجھ سے جدا ہوگئی۔

【2】

طلاق بتہ یعنی تین طلاق کے بیان میں

ابوبکر بن حزم سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے کہا کہ طلاق بتہ میں لوگ کیا کہتے ہیں ابوبکر نے کہا ابان بن عثمان اس کو ایک طلاق سمجھتے تھے عمر بن عبدالعزیز نے کہا اگر طلاق ایک ہزار تک درست ہوتی تو بتہ اس میں سے کچھ باقی نہ رکھتا جس نے بتہ کہا وہ انتہا کو پہنچ گیا۔

【3】

طلاق بتہ یعنی تین طلاق کے بیان میں

ابن شہاب سے روایت ہے کہ مروان طلاق بتہ میں تین طلاق کا حکم کرتا تھا۔

【4】

خلیہ اور بریہ اور ان کے مشابہات کا بیان۔

حضرت عمر بن خطاب کے پاس خط لکھا ہوا آیا کہ ایک شخص نے اپنی عورت سے کہا جبلک علی غاربک حضرت عمر خطاب نے لکھا اس شخص سے کہہ دینا کہ حج کے موسم میں مکہ میں مجھ سے ملے حضرت عمر کعبہ کا طواف کر رہے تھے ایک شخص ملا اور سلام کیا پوچھا تم کون ہے آپ نے فرمایا میں وہی شخص ہوں جس نے تم نے حکم کیا تھا مکہ میں ملنے کا حضرت عمر نے کہا قسم ہے تجھ کو اس گھر کے رب کی جبلک علی غاربک سے تیری کیا مراد تھی وہ بولا اے امیر المومین اگر تم مجھ کو کسی اور جگہ کی قسم دیتے تو میں سچ نہ کہتا اب سچ کہتا ہوں کہ میری نیت چھوڑ دینے کی تھی حضرت عمر نے فرمایا جیسے تو نے نیت کی ویسا ہی ہوا۔

【5】

خلیہ اور بریہ اور ان کے مشابہات کا بیان۔

حضرت علی کہتے تھے جو شخص اپنی عورت سے کہے تو مجھ پر حرام ہے تو تین طلاق پڑجائیں گی۔

【6】

خلیہ اور بریہ اور ان کے مشابہات کا بیان۔

عبداللہ بن عمر کہتے تھے کہ خلیہ اور بریہ ان میں سے ہر ایک میں تین طلاقیں پڑ جایئیں گی۔

【7】

خلیہ اور بریہ اور ان کے مشابہات کا بیان۔

قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ ایک شخص کے نکاح میں ایک لونڈی تھی اس نے لونڈی کے مالکوں سے کہہ دیا تم جانو تمہارا کام جانے لوگوں نے اس کو ایک طلاق سمجھا۔ ابن شہاب کہتے تھے اگر مرد عورت سے کہے میں تجھ سے بری ہوا اور تو مجھ سے بری ہوئی تو تین طلاقیں پڑیں گی مثل بتہ کے۔ کہا مالک نے اگر کوئی شخص اپنی عورت کو کہے تو خلیہ ہے یا بریہ ہے یا بائنہ ہے تو اگر اس عورت سے صحبت کرچکا ہے تین طلاق پڑیں گی اور اگر صحبت نہیں کی تو اس کی نیت کے موافق پڑے گی اگر اس نے کہا میں نے ایک کی نیت کی تھی تو حلف لے کر اس کو سچا سمجھیں گے مگر وہ عورت ایک ہی طلاق میں بائن ہوجائے گی اب رجعت نہیں کرسکتا البتہ نکاح نئے سرے سے کرسکتا ہے کیونکہ جس عورت سے صحبت نہ کی ہو وہ ایک ہی طلاق میں بائن ہوجاتی ہے جس سے صحبت کرچکا اور وہ تین طلاق میں بائن ہوتی ہے۔ کہا مالک نے یہ روایت مجھے بہت پسند ہے۔

【8】

جس تملیک سے طلاق بائن پڑتی ہے اس کا بیان

امام مالک کو پہنچا کہ ایک شخص عبداللہ بن عمر کے پاس آیا اور بولا میں نے اپنی عورت کو طلاق کا اختیار دیا تھا اس نے اپنے آپ کو تین طلاق دے لی اب کیا کہتے ہو ابن عمر نے کہا کہ طلاق پڑگئی وہ شخص بولا ایسا تو مت کرو ابن عمرو نے کہا میں نے کیا کیا تو نے اپنے آپ کیا۔

【9】

جس تملیک سے طلاق بائن پڑتی ہے اس کا بیان

نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کہتے تھے جب مرد اپنی عورت کو طلاق کا مالک کر دے تو جب بھی طلاق عورت چاہے اپنے اوپر ڈال لے مگر جب خاوند انکار کرے اور کہے میں نے ایک طلاق کا اختیار دیا تھا اور حلف کرے تو اس عورت کا مستحق ہوگا جب تک وہ عدت میں ہے۔

【10】

جس تملیک سے ایک طلاق پڑتی ہے اس کا بیان

خارجہ بن زید سے روایت ہے کہ وہ اپنے باپ زید بن ثابت کے پاس بیٹھے تھے اتنے میں محمد بن ابی عتیق روتے ہوئے آئے زید نے پوچھا کیوں انہوں نے کہا میں نے اپنی عورت کو طلاق کا اختیار دیا تھا اس نے مجھے چھوڑ دیا زید نے کہا تو نے کیوں اختیار دیا انہوں نے کہا تقدیر میں یوں ہی تھا زید نے کہا اگر تو چاہے تو رجعت کرلے کیونکہ ایک طلاق پڑی ہے ابھی تو اس کا مالک ہے۔

【11】

جس تملیک سے ایک طلاق پڑتی ہے اس کا بیان

قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ ایک شخص ثقفی نے اپنی عورت کو طلاق کا اختیار دیا اس نے اپنے تئیں ایک طلاق دی یہ چپ ہو رہا پھر اس نے دوسری طلاق دی اس نے کہا تیرے منہ میں پتھر اس نے تیسری طلاق دی اس نے کہا تیرے منہ میں پتھر پھر دونوں لڑتے ہوئے مروان کے پاس آئے مروان نے اس بات کی قسم لی کہ میں نے ایک طلاق کا اختیار دیا تھا اس کے بعد وہ عورت اس کے حوالہ کردی۔ کہا مالک نے عبدالرحمن کہتے تھے کہ قاسم بن محمد اس فیصلہ کو پسند کرتے تھے اور مجھے بھی بہت پسند ہے۔

【12】

جس تملیک سے ایک طلاق پڑتی ہے اس کا بیان

حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے بھائی عبدالرحمن کا پیام بھیجا قریبہ بنت ابی امیہ کے پاس ان کے لوگوں نے ان کا عبدالرحمن کے ساتھ نکاح کردیا اس کے بعد لڑائی ہوئی ان لوگوں نے کہا یہ نکاح حضرت عائشہ نے کروایا ہے حضرت عائشہ نے عبدالرحمن (رض) کہا عبدالرحمن نے اختیار دے دیا قریبہ نے اپنے خاوند کو اختیار کیا اس کو طلاق نہ سمجھا۔

【13】

جس تملیک سے طلاق بائن نہیں پڑتی اس کا بیان

قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ نے حفصہ بنت عبدالرحمن (اپنی بھتیجی) کا منذر بن زبیر سے نکاح کیا اور عبدالرحمن جو کہ لڑکی کے باپ تھے شام کو گئے ہوئے تھے جب عبدالرحمن آئے تو انہوں نے کہا کیا مجھ ہی سے ایسا کرنا تھا اور میرے اوپر جلدی کرنا تھا۔ ف 1 حضرت عائشہ (رض) نے منذر بن زبیر سے بیان کیا منذر نے کہا عبدالرحمن کو اختیار ہے۔ عبدالرحمن نے حضرت عائشہ (رض) کہا جس کام کو تم کر چکیں اس کام کو میں توڑنے والا نہیں پھر رہیں حضرت حفصہ منذر کے پاس اور اس اختیار کو طلاق نہ سمجھا۔ مالک کو پہنچا کہ عبداللہ بن عمر اور ابوہریرہ (رض) سوال ہوا ایک شخص اپنی عورت کو طلاق کا مالک کر دے مگر عورت اس کو قبول نہ کرے نہ اپنے تئیں طلاق دے انہوں نے کہا طلاق نہ پڑے گی۔

【14】

جس تملیک سے طلاق بائن نہیں پڑتی اس کا بیان

سعید بن مسیب نے کہا جب مرد اپنی عورت کو طلاق کا مالک کر دے مگر عورت خاوند سے جدا ہونا قبول نہ کرے اسی کے پاس رہنا چاہے تو طلاق نہ ہوگی۔ کہا مالک نے جس مجلس میں خاوند عورت کو طلاق کا اختیار دے اسی مجلس میں عورت کو اختیار ہوگا اگر وہ مجلس برخواست ہوئی اور عورت نے طلاق نہ لی تو پھر اختیار نہ رہے گا۔

【15】

ایلاء کا بیان

حضرت علی فرماتے تھے جب مرد اپنی عورت سے ایلاء کرے تو عورت پو طلاق نہ پڑے گی اگرچہ چار مہینے گزر جائیں جب تک مقدمہ حاکم کے سامنے پیش نہ ہو اور خاوند کو مجبور کیا جائے یا طلاق دے یا جماع کرے۔

【16】

ایلاء کا بیان

عبداللہ بن عمر کہتے تھے جو شخص ایلا کرے اپنی عورت سے جب چار مہنے گزر جائیں تو خاوند کو حاکم کے سامنے مجبور کریں طلاق دے یا رجوع کرے اور بغیر طلاق دئیے چار مہینے گزر جانے سے عورت پر طلاق نہ پڑے گی۔

【17】

ایلاء کا بیان

ابن شہاب سے روایت ہے کہ سعید بن مسیب اور ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے تھے جو شخص ایال کرے اپنی عورت سے تو جب چار مہینے گزر جائیں ایک طلاق پڑجائے گی مگر خاوند کو اختیار ہے کہ جب تک عورت عدت میں ہے رجعت کرلے۔ مالک کو پہنچا کہ مروان بن حکم حکم کرتے تھے جب کوئی شخص اپنی عورت سے ایلا کرے اور چار مہینے گز رجائیں تو ایک طلاق پڑجائے گی مگر خاوند کو اختیار رہے گا کہ جب تک عورت عدت میں ہے رجعت کرلے۔ کہا مالک نے ابن شہاب کی رائے یہی تھی۔

【18】

غلام کے ایلاء کا بیان

امام مالک نے ابن شہاب سے غلام کی ایلاء کا حال پوچھا تو ابن شہاب نے کہا کہ غلام کا ایلاء بھی آزاد شخص کی طرح ہے مگر غلام کی مدت دو مہینے ہے۔

【19】

غلام کے ایلاء کا بیان

سعید بن عمر نے قاسم بن محمد سے پوچھا اگر کوئی شخص کسی عورت سے کہے کہ اگر میں تجھ سے نکاح کروں تو تجھ کو طلاق ہے قاسم بن محمد نے کہا کہ ایک شخص نے حضرت عمر کے زمانے میں ایک عورت کی نسبت یہ کہا تھا کہ اگر میں اس سے نکاح کروں وہ مجھ پر ایسی ہے جیسے میری ماں کی پیٹھ حضرت عمر نے حکم دیا کہ اگر وہ شخص اس عورت سے نکاح کرے تو جماع نہ کرے جب تک کفارہ ظہار نہ دے۔ مالک کو پہنچا کہ ایک شخص نے قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار سے پوچھا اگر کوئی شخص کسی عورت سے ظہار کرے نکاح سے پہلے تو دونوں نے کہا کہ اگر وہ شخص اس عورت سے نکاح کرے تو جماع نہ کرے جب تک کفارہ ظہار ادا نہ کرے۔

【20】

غلام کے ایلاء کا بیان

عروہ بن زبیر نے کہا جو شخص ایک ہی دفعہ چار عورتوں سے ظہار کرے تو اس پر ایک کفارہ لازم آئے گا۔ ربیعہ بن عبدالرحمن نے بھی ایسا ہی کہا۔ کہا مالک نے میرے نزدیک بھی ایسا ہی حکم ہے۔ کہا مالک نے ظہار کے کفارہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا تم میں سے جو لوگ اپنی عورتوں سے ظہار کرتے ہیں جماع سے پہلے اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا پڑے گا۔ کہا مالک نے جو شخص اپنی عورت سے کئی مرتبہ کئی مجلسوں میں ظہار کرے اس پر ایک کفارہ لازم آئے گا البتہ اگر ایک مرتبہ ظہار کر کے کفارہ ادا کردیا پھر دوبارہ ظہار کیا تو پھر کفارہ لازم آئے گا کہا مالک نے اگر کسی شخص نے ظہار کیا پھر کفارہ سے پہلے عورت سے جماع کیا تو اس پر ایک ہی کفارہ لازم آئے گا اب جب تک کفارہ نہ دے عورت سے علیحدہ رہے اور اللہ سے استغفار کرے۔ کہا مالک نے یہ میں نے اچھا سنا۔ کہا مالک نے ظہار میں محرم رضاعی یا محرم نسبی سے تشبیہ دینا دونوں برابر ہیں۔ کہا مالک نے عورتوں پر ظہار کا کفارہ نہیں ہے۔ کہا مالک نے اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا فرمایا ہے جو لوگ اپنی عورتوں سے ظہار کرتے ہیں پھر لوٹ کر دہی بارت کرتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ ظہار کے بعد پھر عورت کو رکھنا اور اس سے صحبت کرنا چاہتے ہیں تو ان پر اللہ تعالیٰ نے کفارہ واجب کیا اور جو ظہار کے بعد عورت کو طلاق دے دے اور نہ رکھے تو کچھ کفارہ نہیں اگر طلاق کے بعد پھر اس سے نکاح کرے تو صحبت نہ کرے جب تک ظہار کا کفارہ نہ دے۔ کہا مالک نے جو شخص اپنی لونڈی سے ظہار کرے پھر اس سے صحبت کرنا چاہے تو درست نہیں جب تک کفارہ نہ دے۔ کہا مالک نے ظہار سے ایلاء نہیں ہوتا البتہ جب ظہار سے یہ نیت ہو کہ کفارہ نہ دیں گے اور عورت کو ضرر پہنچائیں گے تو ایلاء ہوجائے گا۔

【21】

غلام کے ایلاء کا بیان

ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عروہ بن زبیر سے پوچھا اگر کوئی شخص اپنی عورت سے کہے جب تک تو زندہ ہے اگر میں دوسری بیوی سے نکاح کروں تو وہ میرے اوپر ایسے ہے جیسے میری ماں کی پیٹھ عروہ نے جواب دیا کہ اس شخص کو ایک غلام آزاد کرنا کافی ہے۔

【22】

غلام کے ظہار کا بیان

مالک نے ابن شہاب سے پوچھا ظہار کے غلام کا حال تو انہوں نے کہا آزاد کی طرح ہے۔ کہا مالک نے مطلب یہ ہے کہ غلام پر بھی کفارہ لازم آتا ہے جیسے آزد پر۔ کہا مالک نے غلام بھی ظہار میں دو مہینے کے روزے رکھے۔ کہا مالک نے ظہار کے غلام میں ایلاء شریک نہ ہوگا کیونکہ غلام جب دو مہینے کے روزے رکھے گا ایلاء کی طلاق پہلے ہی پڑجائے گی۔

【23】

آزادی کے وقت اختیار ہونے کا بیان

حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ بریرہ کے سبب سے شرع کی تین باتیں معلوم ہوئیں ایک یہ کہ بریرہ جب آزاد ہوئی اس کو اختیار ہوا اگر چاہے اپنے خاوند کو چھوڑ دے دوسرا یہ کہ بریرہ جب آزاد ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ولا اس کو ملے گی جو آزاد کرے تیسرا یہ کہ آپ ﷺ بریرہ کے پاس تشریف لائے گوشت کی ہانڈی چڑھی ہوئی تھی بریرہ نے آپ ﷺ کے سامنے سالن پیش کیا آپ ﷺ نے فرمایا وہ ہانڈی چڑھی ہوئی ہے گوشت کی لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ وہ گوشت صدقہ کا ہے اور آپ ﷺ صدقہ نہیں کھاتے آپ ﷺ نے فرمایا کہ بریرہ پر صدقہ ہے اور ہمارے واسطے ہدیہ ہے بریرہ کی طرف سے۔

【24】

آزادی کے وقت اختیار ہونے کا بیان

عبداللہ بن عمر کہتے تھے کہ لونڈی اگر غلام کے نکاح میں ہو پھر آزاد ہوجائے تو اس کو اختیار ہوگا آزادی کے بعد جب تک اس کا شوہر اس اس سے جماع نہ کرے۔ کہا مالک نے اگر خاوند نے آزادی کے بعد اس سے جماع کیا اور لونڈی نے یہ کہا کہ مجھ کو یہ اختیار کا مسئلہ معلوم نہیں تھا تو عذر اس کا مسموع نہ ہوگا اور اس کو اختیار نہ رہے گا۔

【25】

آزادی کے وقت اختیار ہونے کا بیان

عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ بنی عدی کی لونڈی جس کا نام زبرا تھا ایک غلام کے نکاح میں تھی وہ آزاد ہوگئی حضرت حفصہ نے اس کو بلایا اور کہا میں تجھ سے ایک بات کہتی ہوں مگر یہ نہیں چاہتی کہ تو کچھ کر بیٹھے تجھے اختیار ہے جب تک تیرا خاوند تجھ سے جماع نہ کرے اگر جماع کرے گا پھر تجھے اختیار نہ رہے گا زبرا بول اٹھی اگر ایسا ہی ہے تو طلاق ہے طلاق ہے پھر طلاق ہے جدا ہوگئی اپنے خاوند سے تین بار کہہ کر۔ امام مالک کو پہنچا کہ سعید بن مسیب نے کہا جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور خاوند کو جنون یا اور کوئی مرض نکلے تو عورت کو اختیار ہے خواہ مرد کے پاس رہے یا جدا ہوجائے۔ کہا مالک نے جو لونڈی غلام کے نکاح میں آئے پھر آزاد ہوجائے صحبت سے پہلے اور خاوند سے جدا ہونا اختیار کرے تو اس کو مہر نہ ملے گا ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔

【26】

آزادی کے وقت اختیار ہونے کا بیان

کہا مالک نے ابن شہاب کہتے تھے جب مرد اپنی عورت کو طلاق دے اور عورت خاوند کو اختیار کرے تو طلاق نہ پڑے گی۔ کہا مالک نے میں نے یہ اچھا سنا۔ کہا مالک نے جب مرد عورت کو اختیار دے اور عورت اپنی تئیں اختیار کرے تو تین طلاق پڑجائیں گی اگر خاوند کہے میں نے ایک طلاق کا اختیار دیا تھا تو یہ نہ سنا جائے گا۔ کہا مالک نے اگر خاوند نے بی بی کو طلاق کا اختیار دیا عورت نے کہا میں نے ایک طلاق قبول کی خاوند نے کہا میری غرض یہ نہ تھی میں نے تجھے تین طلاق کا اختیار دیا تھا مگر عورت ایک ہی طلاق کو قبول کرے زیادہ نہ لے تو وہ خاوند سے جدا نہ ہوگی۔

【27】

خلع کا بیان

حبیبہ بنت سہل ثابت بن قیس کے نکاح میں تھیں ایک روز رسول اللہ ﷺ اندھیرے میں فجر کی نماز کو نکلے حبیبہ کو دروازے پر پایا پوچھا کون بولی میں حبیبیہ بنت سہل ہوں یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ نے فرمایا کیوں کیا ہے بولی یا میں نہیں یا ثابت بن قیس نہیں جب ثابت بن قیس آئے آپ ﷺ نے ان سے کہا اس حبیبہ بنت سہل نے مجھ سے کہا جو کچھ اللہ کو منظور تھا حبیبہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ثابت نے جو کچھ مجھے دیا ہے وہ میرے پاس موجود ہے آپ ﷺ نے ثابت سے فرمایا تم اپنی چیز لے لو انہوں نے لے لی اور حبیبہ اپنے میکے میں بیٹھی رہیں۔ ،

【28】

خلع کا بیان

صفیہ بنت ابوعبید کی لونڈی نے اپنے خاوند سے سارے مال کے بدلے میں خلع کیا تو عبداللہ بن عمر نے اس کو برا نہ جانا۔ کہا مالک نے جو عورت مال دے کر اپنا پیچھا چھڑائے پھر معلوم ہو کہ خاوند نے سرا سر ظلم کیا تھا اور عورت کا کچھ قصور نہ تھا بلکہ خاوند نے زور ڈال کر زبردستی سے اس کا پیسہ مار لیا تو عورت پر طلاق پڑجائے گی۔ اور مالک اس کا پھر وادیا جائے گا میں نے یہی سنا اور میرے نزدیک یہی حکم ہے اگر عورت جتنا خاوند نے اس کو دیا ہے اس سے زیادہ دے کر اپنا پیچھا چھڑائے تو کچھ قباحت نہیں۔

【29】

خلع کی طلاق کا بیان

نافع سے روایت ہے کہ ربیع بنت معوذ بن عفرا اور ان کی پھو بھی عبداللہ بن عمر کے پاس آئیں اور بیان کیا کہ انہوں نے اپنے خاوند سے خلع کیا تھا حضرت عثمان کے زمانے میں جب یہ خبر حضرت عثمان کو پہنچی انہوں نے برا نہ جانا عبداللہ بن عمر نے کہا جو عورت خلع کرے اس کی عدت مطلقہ کی عدت کی طرح ہے۔ سعید بن مسیب اور سلیمان بن یسار اور ابن شہاب کہتے تھے جو عورت خلع کرے وہ تین طہر تک عدت کرے جیسے مطلقہ عدت کرتی ہے۔ کہا مالک نے جو عورت مال دے کر اپنا پیچھا چھڑائے تو پھر اپنے خاوند سے مل نہیں سکتی مگر نیا نکاح کر کے۔ کہا مالک نے یہ میں نے اچھا سنا۔

【30】

لعان کا بیان

سہل بن سعد ساعدی سے روایت ہے کہ عویمر عجلانی عاصم بن عدی کے پاس آئے اور پوچھا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ غیر مرد کو پائے پھر کیا کرے اگر اس کو مار ڈالے تو خود بھی مارا جاتا ہے تم میرے واسطے رسول اللہ ﷺ سے اس مسئلے کو پوچھو عاصم نے آپ ﷺ سے اس مسئلے کو پوچھا آپ ﷺ نے اس سوال کو ناپسند کیا اور برا کہا عاصم کو یہ امر نہایت دشوار گزرا وہ جب لوٹ کر اپنے گھر میں آئے عویمر نے آ کر پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ نے کیا فرمایا عاصم نے کہا تم سے مجھے بھلائی نہ پہنچی آپ ﷺ نے اس سوال کو برا جانا عویمر نے کہا قسم اللہ کی میں تو آپ ﷺ سے بغیر پوچھے نہ رہوں گا پھر عویمر آپ ﷺ کے پاس آئے لوگ جمع تھے انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ اگر کوئی بیگانے مرد کو اپنی بی بی کے ساتھ پائے اور اس کو مار ڈالے تو خود مارا جاتا ہے پھر کیا کرے آپ ﷺ نے فرمایا تمہارے اور تمہاری بی بی کے حق میں اللہ کا حکم اترا ہے تم اپنی بی بی کو لے آؤ سہل کہتے ہیں دونوں نے آ کر رسول اللہ ﷺ کے سامنے لعان کیا اور میں اس وقت موجود تھا جب لعان سے فارغ ہوئے عویمر نے کہا یا رسول اللہ ﷺ اگر میں اس عورت کو رکھوں تو گویا میں نے جھوٹ بولا یہ کہہ کر تین طلاق دے دیں بغیر آپ ﷺ کے کہے ہوئے ابن شہاب نے کہا پھر یہی متلاعنین کا طریقہ جاری رہا۔

【31】

لعان کا بیان

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی عورت سے آپ ﷺ کے زمانے میں لعان کیا اور اس کے لڑکے کو یہ کہا کہ میرا نہیں ہے تو رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں میں تفریق کردی اور لڑکے کو ماں کے حوالے کردیا۔ کہا مالک نے اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور جو لوگ تہمت لگاتے ہیں اپنی جوروؤں کو اور کوئی گواہ نہ ہو ان کے پاس سوائے ان کے خود کے تو اس صورت میں کسی کی گواہی یہ ہے کہ چار دفعہ گواہی دے اللہ کے نام کی کہ بیشک عورت سچی ہے اور پانچویں دفعہ یہ کہے کہ اللہ کی پھٹکار ہو اس شخص پر اگر وہ جھوٹا ہو اور عورت بھی گواہی دے چار دفعہ گواہی اللہ کے نام کی کہ بیشک وہ شخص جھوٹا ہے اور پانچویں دفعہ یہ کہے کہ اللہ کا غضب آئے اس عورت پر اگر وہ شخص سچا ہو۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک سنت یہ ہے کہ متلاعنین پھر کبھی آپس میں نکاح نہیں کرسکتے اور اگر خاوند عبد لعان کے اپنے آپ کو جھٹلا دے تو اس کے تئیں حد قذف پڑے گی۔ اور لڑکے کا نسب پھر اس سے ملا دیا جائے گا یہی سنت ہمارے ہاں چلی آتی ہے جس میں نہ کوئی شک ہے نہ اختلاف۔ کہا مالک نے جب مرد اپنی عورت کو طلاق بائن دے پھر اس کے حمل کو کہے کہ میرا نہیں ہے تو لعان واجب ہوگا۔ جس حالت میں وہ حمل اتنے دنوں کا ہو کہ اس کا ہوسکتا ہو ہمارے نزدیک یہی حکم ہے اور ہم نے ایسا ہی سنا۔ کہا مالک نے جس شخص نے اپنی عورت کو تین طلاق دیں اور اس کو حمل کا اقرار تھا اس کے بعد اس کو زنا کی تہمت لگائی تو خاوند پر حد قذف پڑے گا اور لعان اس پر واجب نہ ہوگا البتہ اگر طلاق کے بعد اس کے حمل کا انکار کرے تو لعان واجب ہے میں نے ایسا ہی کیا۔ کہا مالک نے غلام بھی لعان اور قذف دونوں میں آزاد شخص کی طرح ہے مگر جو شخص لونڈی کو زنا کی تہمت لگائے تو اس پر حد قذف لازم نہ ہوگی۔ کہا مالک نے جب مسلمان مرد کسی مسلمان لونڈی یا آزاد عورت یا یہودی یا نصرانی عورت سے نکاح کرے اور اس کو زنا کی تہمت لگائے تو لعان واجب ہوگا۔ کہا مالک نے جو شخص اپنی عورت سے لعان کرے پھر ایک یا دو گواہیوں کے بعد اپنے آپ کو جھٹلائے تو حد قذف لگائی جائے گی اور تفریق نہ ہوگی۔ کہا مالک نے جو شخص اپنی عورت کو طلاق دے پھر تین مہینے کے بعد عورت کہے میں حاملہ ہوں اور خاوند اس کے حمل کا انکار کرے تو لعان واجب ہوگا۔ کہا مالک نے جس لونڈی سے اس کا خاوند لعان کرے پھر اس کو خریدے تو اس سے وطی نہ کرے کیونکہ سنت جاری ہے کہ متلاعنین کبھی جمع نہیں ہوتے۔ کہا مالک نے اگر خاوند اپنی عورت سے لعان کرے صحبت سے پہلے تو عورت کو آدھا مہر ملے گا۔

【32】

جس عورت سے لعان کیا جائے اس عورت کے بچے کی میراث کا بیان

امام مالک نے کہا کہ عروہ بن زبیر کہتے تھے کہ ملاعنہ کا بچہ اور ولد زنا جب مرجائے تو ماں اس کی وارث ہوں گی اور جو کچھ بچے گا وہ اس کی ماں کے مولیٰ کو ملے گا اگر ماں اس کی آزاد کی ہوئی لونڈی ہو اور جو آزاد ہو تو ماں اور بھائیوں کے حصے دینے کے بعد جو کچھ بچے گا وہ بیت المال میں داخل ہوگا۔

【33】

کنواری کی طلاق کا بیان

محمد بن ایاس بن بکیر نے کہا ایک شخص نے اپنی بی بی کو تین طلاق دیں وطی سے پہلے پھر اس سے نکاح کرنا چاہا پھر مسئلہ پوچھنے گیا میں بھی اس کے ساتھ گیا اس نے عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ (رض) پوچھا دونوں نے کہا کہ تجھ کو اس عورت سے نکاح کرنا درست نہیں جب تک وہ عورت دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے وہ شخص بولا میری ایک طلاق سے وہ عورت بائن ہوگئی ابن عباس نے کہا تو نے اپنے ہاتھ سے خود اختیار کھو دیا۔

【34】

کنواری کی طلاق کا بیان

عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ ایک شخص عبداللہ بن عمرو کے پاس آیا پوچھنے لگا جو شخص اپنی عورت کو تین طلاق دے جماع سے پہلے اس کا کیا حکم ہے عطا نے کہا کہ باکرہ پر ایک طلاق پڑتی ہے عبداللہ بن عمرو نے کہا تو قصہ خوان ہے ایک طلاق سے بائن ہوجاتی ہے اور تین طلاق سے حرام ہوجاتی ہے یہاں تک کہ دوسرے شخص سے نکاح کرے۔

【35】

کنواری کی طلاق کا بیان

معاویہ بن ابوعیاش عبداللہ بن زیبر اور عاصم بن عمر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں محمد بن ایاس بن بکیر آئے اور کہا کہ ایک بدوی شخص نے اپنی عورت کو تین طلاق دیں صحبت سے پہلے تو تمہاری کیا رائے ہے عبداللہ بن زبیر (رض) نے کہا اس مسئلے میں ہمیں کچھ معلوم نہیں عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ (رض) کے پاس جاؤ میں ان دونوں کو حضرت عائشہ کے پاس چھوڑ کر آیا ہوں اور جو وہ کہیں اس سے مجھے بھی خبر کرنا محمد بن ایاس وہاں گئے اور ان سے جا کر پوچھا عبداللہ بن عباس نے ابوہریرہ (رض) کہا تم بتاؤ کہ ایک مشکل مسئلہ تمہارے پاس آیا ہے ابوہریرہ (رض) نے کہا ایک طلاق میں دو صورت بائن ہوگئی اور تین طلاق میں حرام ہوگئی جب تک دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے پھر عبداللہ بن عباس نے بھی ایسا ہی کہا۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہی حکم ہے اگر ثیبہ عورت کوئی نکاح کرے اور جماع سے پہلے اسے تین طلاق دے دے تو وہ حرام ہوجائے گی یہاں تک کہ دوسرے خاوند سے نکاح کرے۔

【36】

کنواری کی طلاق کا بیان

مسنگ

【37】

کنواری کی طلاق کا بیان

عبدالرحمن بن عوف نے بیماری کی حالت میں اپنی عورت کو تین طلاق دیں حضرت عثمان نے عبدا الرحمن کے ترکے میں سے ان کو حصہ دلایا عدت گزرنے کے بعد۔

【38】

کنواری کی طلاق کا بیان

عبدالرحمن بن ہرمز اعرج سے روایت ہے عثمان بن عفان نے ابن مکمل کی عورتوں کو ترکہ دلایا اور وہ بیماری میں طلاق دے کر مرگیا تھا۔

【39】

کنواری کی طلاق کا بیان

ربیعہ بن ابوعبدالرحمن کہتے تھے عبدالرحمن بن عوف کی بی بی نے ان سے طلاق مانگی عبدالرحمن نے یہ کہا جب تو حیض سے پاک ہو مجھے خبر کردینا اس کو حیض ہی نہ آیا یہاں تک کہ عبدالرحمن بیمار ہوگئے اس وقت حیض سے پاک ہوئی اور عبدالرحمن (رض) کہا عبدالرحمن نے اس کو تین طلاق دے دیں یا آخری طلاق دے دی پھر عبدالرحمن مرگئے حضرت عثمان نے ان کی بی بی کو عدت گزر جانے کے باوجود ترکہ دلایا۔

【40】

کنواری کی طلاق کا بیان

محمد بن یحییٰ بن حبان سے روایت ہے کہ میرے دادا حبان بن منقذ کے پاس دو بیبیاں تھیں ایک ہاشمی اور ایک انصاری۔ انصاری کو انہوں نے طلاق دی اور وہ ایک برس تک دودھ پلایا کرتی تھیں اس کو حیض نہ آیا اس کے بعد حبان مرگئے وہ بولی میں ترکہ لوں گی کیونکہ مجھے حیض نہیں آیا اور میری عدت نہیں گزری جب حضرت عثمان کے پاس یہ مقدمہ پیش ہوا تو انہوں نے ترکہ دلانے کا حکم کیا ہاشمی عورت حضرت عثمان کو برا کہنے لگی انہوں نے کہا یہ حکم تو تیرے چچا کے بیٹے کا ہے انہوں نے مجھ سے ایسا ہی کہا تھا یعنی حضرت علی کا۔

【41】

طلاق میں متعہ دینے کا بیان

امام مالک کو پہنچا کہ عبدالرحمن بن عوف نے اپنی عورت کو طلاق دی متعہ میں ایک لونڈی دی

【42】

طلاق میں متعہ دینے کا بیان

عبدا اللہ بن عمر کہتے تھے ہر مطلقہ کو متعہ ملے گا مگر جس عورت کا مہر مقرر ہوگیا ہو اور صحبت سے پہلے اس کو طلاق دی جائے تو اس کو آدھا مہر دینا کافی ہے۔

【43】

طلاق میں متعہ دینے کا بیان

کہا مالک نے ابن شہاب کہتے تھے ہر مطلقہ کو متعہ ملے گا قاسم بن محمد سے بھی مجھے ایسا ہی پہنچا۔

【44】

غلام کی طلاق کا بیان

سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ نفیع حضرت ام سلمہ کا مکاتب تھا یا غلام تھا اس کے نکاح میں ایک عورت آزاد تھی اس کو دو طلاق دیں پھر رجعت کرنا چاہا آپ ﷺ کی بیبیوں نے اس کو حکم کیا کہ حضرت عثمان سے جا کر مسئلہ پوچھ وہ حضرت عثمان سے جا کر ملا درج میں وہ حضرت زید بن ثابت کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے جب اس نے مسئلہ پوچھا دونوں نے کہا وہ عورت تجھ پر حرام ہوگئی۔

【45】

غلام کی طلاق کا بیان

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ نفیع جو مکاتب تھا حضرت ام سلمہ کا اسی نے اپنی بی بی کو طلاق دی پھر حضرت عثمان سے مسئلہ پوچھا انہوں نے کہا تجھ پر حرام ہوگئی۔

【46】

غلام کی طلاق کا بیان

محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی سے روایت ہے کہ نضیع جو حضرت ام سلمہ (رض) مکاتب تھا اس نے زید بن ثابت (رض) سے مسئلہ پوچھا کہ میں نے اپنی آزاد عورت کو دو طلاق دی ہیں زید بن ثابت نے کہا وہ عورت تیرے اوپر حرام ہوگئی۔

【47】

غلام کی طلاق کا بیان

نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کہتے تھے جب غلام اپنی عورت کو دو طلاق دے تو وہ اس پر حرام ہوجائے گی یہاں تک کہ دوسرے خاوند سے نکاح کرے خواہ اس کی بی بی لونڈی ہو یا آزاد عورت کی عدت تین حیض ہے اور لونڈی کی عدت دو حیض ہے ،۔

【48】

غلام کی طلاق کا بیان

نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کہتے تھے جو شخص اپنے غلام کو نکاح کی اجازت دے تو طلاق غلام کے اختیار میں ہوگی نہ کہ اور کسی کے ہاتھ میں اگر آدمی اپنے غلام کی لونڈی چھین کر اس سے وطی کرے تو درست ہے۔

【49】

لونڈی حاملہ کو جب طلاق دی جائے اس کے نفقہ کا بیان

کہا مالک نے آزاد شخص یا غلام لونڈی کو طلاق دے یا غلام آزاد بی بی کو طلاق دے اگرچہ وہ حاملہ ہو تو اس کا نفقہ اس پر لازم نہ آئے گا جب طلاق بائن ہو جس میں رجعت نہیں ہوسکتی۔

【50】

جس عورت کا خاوند گم ہوجائے اس کی عدت کا بیان

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب نے کہا جس عورت کا خاوند گم ہوجائے اور اس کا پتہ معلوم نہ ہو کہاں ہے تو جس روز سے اس کی خبر بند ہوئی ہے چار برس تک عورت انتظار کرے چار برس کے بعد چار مہینے دس دن عدت کر کے اگر چاہے تو دوسرا نکاح کرے۔ کہا مالک نے اگر عورت کی عدت گزر گئی اور اس نے دوسرا نکاح کرلیا تو پھر پہلے خاوند کو اختیار نہ رہے گا۔ خواہ دوسرے خاوند نے اس سے صحبت کی ہو یا نہ کی ہو ہمارے نزدیک بھی یہی حکم ہے۔ کہا مالک نے مجھے حضرت عمر سے پہنچا آپ نے فرمایا جس عورت کا خاوند کسی ملک میں چلا گیا ہو وہاں سے طلاق کہلا بھیجے اس کے بعد رجعت کرلے مگر عورت کو رجعت کی خبر نہ ہو اور وہ دوسرا نکاح کرلے اس کے بعد پہلا خاوند آئے تو اس کو کچھ اختیار نہ ہوگا خواہ دوسرے خاوند نے صحبت کی ہو یا نہ کی ہو۔ کہا مالک نے مجھے یہ روایت اور مفقود کی روایت بہت پسند ہے۔

【51】

اقراء اور طلاق کی عدت کا اور حائضہ کی طلاق کا بیان

نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نے آپ ﷺ کے زمانے میں اپنی عورت کو حیض کی حالت میں طلاق دی حضرت عمر بن خطاب نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا آپ ﷺ نے فرمایا ان کو حکم کرو رجعت کرلیں پھر رہنے دیں یہاں تک کہ حیض سے پاک ہو پھر حائضہ ہو پھر حیض سے پاک ہو اب اختیار ہے خواہ رکھے یا طلاق دے اگر طلاق دے تو اس طہر میں صحبت نہ کرے یہی عدت ہے جس میں اللہ نے طلاق دینے کا حکم دیا۔

【52】

اقراء اور طلاق کی عدت کا اور حائضہ کی طلاق کا بیان

حضرت عائشہ نے اپنی بھتجیی حفص بن عبدالرحمن کو عدت سے اٹھایا جب تیسرا حیض شروع ہوا ابن شہاب نے کہا میں نے یہ عمرہ سے بیان کیا عمرہ نے کہا عروہ نے سچ کہا بلکہ حضرت عائشہ (رض) اس باب میں لوگوں نے جھگڑا کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مطلقہ عورتیں روک رکھیں اپنے نفسوں کو تین قروء تک انہوں نے کہا سچ کہتے ہو لیکن قروء سے جانتے ہو کیا مراد ہے قروء سے طہر مراد ہے۔ ابن شہاب نے کہا میں نے ابوبکر بن عبدالرحمن (رض) سنا کہتے تھے میں نے سب فقیہوں کو حضرت عائشہ کی مثل کہتے ہوئے پایا۔

【53】

اقراء اور طلاق کی عدت کا اور حائضہ کی طلاق کا بیان

سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ احوص نے اپنی عورت کو طلاق دیدی تھی جب تیسرا حیض اس کو شروع ہوا احوص مرگئے معاویہ بن ابی سفیان نے زید بن ثابت کو لکھ کر بھیجا اس کا کیا حکم ہے زید بن ثابت نے جواب لکھا کہ جب اس کو تیسرا حیض شروع ہوگیا تو خاوند کو اس سے علاقہ نہ رہا اور نہ اس کو خاوند سے نہ اس کی وارث ہوگی نہ وہ اس کا وارث ہوگا۔ امام مالک کو پہنچا کہ قاسم بن محمد بن سالم بن عبداللہ اور ابوبکر بن عبدالرحمن اور سلیمان بن یسار اور ابن شہاب کہتے تھے جب مطلقہ عورت کو تیسرا حیض شروع ہوجائے تو وہ اپنے خاوند سے بائن ہوجائے گی اور خاوند کو رجعت کا اختیار نہ رہے گا اب ایک کا ترکہ دوسرے کو نہ ملے گا۔

【54】

اقراء اور طلاق کی عدت کا اور حائضہ کی طلاق کا بیان

عبداللہ بن عمر کہتے تھے جب مرد اپنی عورت کو طلاق دے اور تیسرا حیض شروع ہوجائے تو اس عورت کو خاوند سے علاقہ نہ رہا اور خاوند کو اس سے نہ تو وہ اس کا وارث ہوگا اور نہ وہ اس کی۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔

【55】

اقراء اور طلاق کی عدت کا اور حائضہ کی طلاق کا بیان

فضیل بن عبداللہ سے روایت ہے کہ قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ کہتے تھے جب مطلقہ عورت کو تیسرا حیض شروع ہوجائے تو وہ اپنے خاوند سے بائن ہو جائی گی اور اس کو دوسرا نکاح کرنا درست ہوجائے گا۔ سعید بن مسیب اور ابن شہاب اور سلیمان بن یسار کہتے تھے جو عورت خلع کرے اس کی عدت تین قروء ہیں۔

【56】

اقراء اور طلاق کی عدت کا اور حائضہ کی طلاق کا بیان

ابن شہاب کہتے تھے مطلقہ کی عدت طہر سے ہوگی اگرچہ بہت دن لگیں۔

【57】

اقراء اور طلاق کی عدت کا اور حائضہ کی طلاق کا بیان

ایک انصاری کی بی بی نے اپنے خاوند سے طلاق مانگی اس نے کہا جب تجھے حیض آئے تو مجھے خبر کردینا جب حیض آیا اس نے خبر کی کہا جب پاک ہونا تو مجھے خبر کرنا جب پاک ہوئی اور خبر کی اس وقت انہوں نے طلاق دے دی۔ کہا مالک نے میں نے یہ اچھا سنا۔

【58】

جس گھر میں طلاق ہوئی وہیں عدت کرنے کا بیان

قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار ذکر کرتے تھے کہ یحییٰ بن سعید نے عبدالرحمن بن حکم کی بیٹی کو طلاق بتہ دی ان کے باپ عبدالرحمن نے اس مکان سے اٹھوا منگوایا تو حضرت عائشہ نے مروان کے پاس کہلا بھیجا اللہ سے ڈر ان دنوں میں وہ مدینہ کا حاکم تھا اور عورت کو اسی گھر میں پہنچا دے جس میں طلاق ہوئی ہے سلیمان کی روایت میں ہے کہ مروان نے کہا عبدالرحمن مجھ پر غالب ہے اور قاسم کی روایت میں ہے کہ مروان نے حضرت عائشہ (رض) کہا کیا تم کو فاطمہ بنت قیس کی حدیث یاد نہیں حضرت عائشہ نے کہا اگر فاطمہ کی حدیث تم یاد نہ کرو تو کچھ ضرر نہیں مروان نے کہا اگر تمہارے نزدیک فاطمہ کی نقل مکان کرنے کی یہ وجہ تھی کہ جورو اور خاوند میں لڑائی تھی تو وہ وجہ یہاں بھی موجود ہے۔

【59】

جس گھر میں طلاق ہوئی وہیں عدت کرنے کا بیان

نافع سے روایت ہے کہ سعید بن زید کی بیٹی عبداللہ بن عمرو بن عثمان کے نکاح میں تھی انہوں نے اس کو تین طلاقین دیں وہ اس مکان سے اٹھ گئی عبداللہ بن عمر نے اسے برا جانا۔

【60】

جس گھر میں طلاق ہوئی وہیں عدت کرنے کا بیان

نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نے اپنی بی بی کو حضرت حفصہ کے مکان میں طلاق دی اور ان کے گھر میں سے مسجد کو راستہ جاتا تھا عبداللہ بن عمر گھروں کے پیچھے سے ہو کر دوسرے راستے سے جاتے تھے کیونکہ مکروہ جانتے تھے مطلقہ عورت کے گھر میں جانے کو اذن لے کر بغیر رجعت کے۔

【61】

جس گھر میں طلاق ہوئی وہیں عدت کرنے کا بیان

یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سعید بن مسیب سے سوال ہوا کہ اگر عورت گھر میں کرایہ سے ہو اور خاوند طلاق دے دے تو عدت تک کرایہ کون دے گا سعید نے کہا خاوند دے گا اس نے کہا اگر خاوند کے پاس نہ ہو سعید نے کہا بی بی دے گی اس نے کہا اگر بی بی کے پاس بھی نہ ہو سعید نے کہا حاکم دے گا۔

【62】

مطلقہ کے نفقہ کا بیان

فاطمہ بنت قیس کو ابوعمرو بن حفص نے طلاق بتہ دی اور وہ شام میں تھیں انہوں نے اپنے وکیل کو جو دے کر بھیجا فاطمہ بنت قیس خفا ہوئی وکیل بولا تمہارا تو کچھ نہیں دینا فاطمہ خفا ہو کر آپ ﷺ کے پاس آئیں آپ ﷺ نے فرمایا بیشک تیرا خرچ خاوند پر نہیں ہے۔ اور تو شریک کے گھر میں عدت گزار آپ ﷺ نے فرمایا ام شریک کے گھر میں رات دن میرے اصحاب آیا جایا کرتے ہیں عبداللہ بن ام مکتوم کے گھر میں تو عدت کر کیونکہ وہ اندھا ہے تو اگر تو اپنے کپڑے اتارے گی تو بھی کچھ قباحت نہیں جب تیری عدت گزر جائے تو مجھے کہنا فاطمہ بنت قیس نے کہا جب میری عدت گزر گئی تو میں نے حضرت سے کہا کہ معاویہ بن ابوسفیان اور ابوفہم بن ہشام دونوں نے مجھے پیام دیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا ابوجہم تو اپنی لکڑی کبھی ہاتھ سے رکھتا ہی نہیں اور معاویہ مفلس ہیں ان کے پاس مال نہیں تو اسامہ بن زید سے نکاح کر میں نے اسامہ کو ناپسند کیا آپ ﷺ نے پھر فرمایا تو اسامہ سے نکاح کر فاطمہ نے کہا میں نے اسامہ سے نکاح کرلیا اللہ نے اس میں برکت دی اور لوگ رشک کرنے لگے۔

【63】

مطلقہ کے نفقہ کا بیان

ابن شہاب کہتے ہیں جس عورت کو تین طلاق ہوئی ہوں وہ اپنے گھر سے نہ نکلے یہاں تک کہ عدت سے فارغ ہو اور اس کو نفقہ نہ ملے گا مگر جب حاملہ ہو تو وضع حمل تک ملے گا۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک بھی یہی حکم ہے۔

【64】

لونڈی کی عدت کا بیان

کہا مالک نے اگر لونڈی کو غلام طلاق دے پھر وہ لونڈی آزاد ہوجائے تو اس کی عدت لونڈی کی سی ہے اس غلام کو رجعت کا حق باقی رہے یا نہ رہے۔ کہا مالک نے ایسا ہی اگر غلام پر حد واجب ہو پھر آزاد ہوجائے تو غلام ہی کی مثل حد رہے گی۔ کہا مالک نے آزاد شخص کو لونڈی پر تین طلاق کا اختیار ہے۔ مگر لونڈی کی عدت دو حیض ہیں اور غلام کو آزاد عورت پر دو طلاق کا اختیار ہے مگر عدت اس کی تین طہر ہیں۔ کہا مالک نے اگر لونڈی کسی کے نکاح میں ہو پھر خاوند اس کو خرید لے اور آزاد کر دے تو دو حیض سے عدت کرے اگر خرید نے کے بعد اس سے صحبت نہ کی ہو ورنہ ایک حیض سے استبراء کافی ہے۔

【65】

عدت کے بیان میں مختلف حدیثیں۔

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا کہ جس عورت کو طلاق ہو پھر ایک یا دو حیض کے بعد اس کا حیض بند ہوجائے تو وہ نو مہینے تک انتظار کرے گی اگر حمل معلوم ہو تو بہتر ہے ورنہ پھر تین مہینے عدت کر کے دوسرا نکاح کرے۔

【66】

عدت کے بیان میں مختلف حدیثیں۔

سعید بن مسیب کہتے تھے کہ طلاق مردوں کے لحاظ سے ہے اور عدت عورتوں کے لحاظ سے۔

【67】

عدت کے بیان میں مختلف حدیثیں۔

سعید بن مسیب نے کہا مستحاضہ عورت کی عدت ایک برس تک ہے۔ ، کہا مالک نے ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ مطلقہ عورت کا اگر حیض بند ہوجائے تو وہ نو مہینے تک انتظار کرے اگر اس وقت تک بھی حیض نہ آئے تو تین مہینے عدت کرے اگر تین مہینے پورے ہونے سے پہلے حیض آنے لگے تو پھر عدت حیض سے شروع کرے اگر پھر نو مہینے تک حیض نہ آئے پھر تین مہینے عدت کرے اگر تین مہینے کے اندر پھر حیض آجائے پھر حیض سے شروع کرے پھر اگر نو مہینے تک حیض نہ آئے تین مہینے عدت کرے اگر پھر ان تین مہینوں میں حیض آجائے تو اب عدت حیضوں سے پوری ہو اور جب حیض نہ آئے تو تین مہینے عدت کر کے دوسرا نکاح کرلے اس تین برس کی عدت میں خاوند کو اختیار ہے رجعت کرلے مگر جب تین طلاق دے چکا ہو۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ اگر عورت مسلمان ہوجائے اور خاوند کافر ہو پھر خاوند بھی مسلمان ہو عدت کے اندر تو وہ عورت اسی کی رہے گی اگر عدت گزر جائے پھر عورت سے کچھ علاقہ نہ رہے گا البتہ نکاح کرسکتا ہے پھر تین طلاق کا مالک ہوگا کیونکہ عورت کے مسلمان ہونے سے طلاق نہیں پڑی بلکہ نکاح فسخ ہوگیا تھا۔

【68】

حکم کے بیان میں

حضرت علی نے فرمایا جو اللہ جل جلالہ نے فرمایا اگر تم کو خاوند اور جورو کی آپس میں لڑائی کا خوف ہو تو ایک حاکم خاوند والوں میں سے مقرر کرو اور ایک حاکم جورو والوں میں سے اگر وہ بھلائی چاہیں گے تو اللہ اس کی توفیق دے گا بیشک اللہ جانتا خبرادر ہے ان حاکموں کو اختیار ہے کہ خاوند اور جورو میں تفریق کردیں یا ملاپ کردیں ،۔ کہا مالک نے میں نے یہ اچھا سنا کہ حاکموں کا قول تفریق اور ملاپ میں معتبر اور نافذ ہے۔

【69】

عورت سے نکاح نہ کیا ہو اسکی طلاق پر قسم کھانے کا بیان

حضرت عمر بن خطاب اور عبداللہ بن مسعود اور سالم بن عبداللہ اور قاسم بن محمد اور ابن شہاب اور سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ جو کوئی شخص قسم کھالے کسی عورت کی طلاق پر نکاح سے پہلے پھر نکاح کے بعد وہ قسم ٹوٹے تو طلاق پر جائے گی۔ عبداللہ بن مسعود کہتے تھے جو شخص کہے میں جس عورت سے نکاح کروں اس عورت کو طلاق ہے اور کسی قبیلہ خاص اور عورت معین کا ذکر نہیں کیا تو یہ کلام لغو ہوجائے گا۔ کہا مالک نے میں نے یہ اچھا سنا۔ کہا مالک نے جو شخص اپنی عورت سے کہے اگر میں فلاں کام نہ کروں تو تجھ پر طلاق ہے اور جس عورت سے نکاح کروں اس پر طلاق ہے اور اس کا مال اللہ کی راہ میں صدقہ ہے پھر اس نے وہ کام نہ کیا تو اس کی عورت پر طلاق پڑجائے گی مگر یہ جو کہا کہ جس عورت سے نکاح کروں اس پر طلاق ہے اگر کسی عورت معین یا قبیلہ معین کا نام نہ لیا تو لغو ہوجائے گی اور مال میں سے تلائی صدقہ دینا ہوگا۔

【70】

جو شخص اپنی عورت سے جماع نہ کرسکے اس کو مہلت دینے کا بیان

سعید بن مسیب کہتے تھے جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے پھر اس سے جماع نہ کرسکے اس کو ایک برس کی مہلت دی جائے اور اس عرصہ میں اگر جماع کرے گا تو بہتر نہیں تو تفریق کردی جائے گی۔

【71】

جو شخص اپنی عورت سے جماع نہ کرسکے اس کو مہلت دینے کا بیان

امام مالک نے ابن شہاب سے پوچھا کہ کب سے ایک برس کی مہلت دی جائے گی جس روز سے خلوت ہوئی یا جس روز سے مقدمہ پیش ہوا حکم کے سامنے انہوں نے کہا جس روز مقدمہ پیش ہوا اس روز سے دعوت دی جائے گی۔

【72】

طلاق کی مختلف حدیثوں کا بیان

ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ثقفی شخص سے فرمایا جو مسلمان ہوا تھا اور اس کی دس بیبیاں تھیں چار کو رکھ لے اور باقی کو چھوڑ دے۔

【73】

طلاق کی مختلف حدیثوں کا بیان

ابن شہاب نے کہا کہ میں نے سعید بن مسیب اور حمید بن عبدالرحمن بن عوف اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود اور سلیمان بن یسار سے سنا سب کہتے تھے کہ ہم نے ابوہریرہ (رض) کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت عمر سے سنا کہتے تھے کہ جس عورت کو اس کا خاوند ایک طلاق یا دو طلاق دے پھر چھوڑ دے یہاں تک کہ اس کی عدت گزر جائے اور دوسرے خاوند سے نکاح کرے پھر وہ دوسرا خاوند مرجائے یا طلاق دے دے پھر اس سے پہلا خاوند نکاح کرے تو اس کو بقیہ ایک طلاق کا اختیار رہے گا۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے۔

【74】

طلاق کی مختلف حدیثوں کا بیان

ثابت احنف نے عبدالرحمن بن زید بن خطاب کی ام ولد سے نکاح کیا ان کو عبداللہ نے بلایا جو عبدالرحمن بن زید بن خطاب کے بیٹے تھے ثابت نے کہا میں ان کے پاس گیا دیکھا تو کوڑے رکھے ہوئے ہیں اور لوہے کی دو بیڑیاں رکھی ہوئیں ہیں اور دو غلام حاضر ہیں عبداللہ نے مجھ سے کہا تو اس ام ولد کو طلاق دے دے نہیں تو میں تیرے ساتھ ایسا کروں گا میں نے کہا ایسا ہے تو میں نے اس کو ہزار طلاق دیں جب میں ان کے پاس سے گزرا تو مکہ کے راستے میں عبداللہ بن عمر مجھ کو ملے میں نے ان سے ذکر کیا وہ غصے ہوئے اور کہا یہ طلاق نہیں ہے اور وہ ام ولد تیرے اوپر حرام نہیں ہے تو اپنے گھر میں جا ثابت نے کہا مجھ کو ان سے تسکیں نہ ہوئی یہاں تک کہ کہ میں مکہ میں عبداللہ بن زبیر کے پاس آیا اور وہ ان دنوں میں مکہ کے حاکم تھے میں نے ان سے یہ قصہ بیان کیا اور عبداللہ بن عمر نے جو کہا تھا وہ بھی ذکر کیا عبداللہ بن زبیر نے کہا بیشک وہ عورت تجھ پر حرام نہیں ہوئی تو اپنی بی بی کے پاس جا جابر بن اسود زہری جو مدینہ کے حاکم تھے ان کو خط لکھا کہ عبداللہ بن عبدالرحمن کو سزا دو اور ان کی بی بی کو ان کے حوالے کردو ثابت کہتے ہیں میں مدینہ آیا تو عبداللہ بن عمر کی بی بی صفیہ نے میری عورت کو بنا سنوار کے میرے پاس بھیجا عبداللہ بن معمر کی اطلاع سے پھر میں نے ولیمہ کی دعوت کی اور عبداللہ بن عمر کو بلایا وہ دعوت میں آئے۔

【75】

طلاق کی مختلف حدیثوں کا بیان

عبداللہ بن دینار نے کہا میں نے عبداللہ بن عمر کو سنا یوں پڑھتے تھے اے نبی جب تم طلاق دو اپنی عورتوں کو تو ان کی عدت کے استقبال میں طلاق دو ۔ کہا مالک نے مطلب اس کا یہ ہے کہ ہر طہر میں ایک طلاق دے۔

【76】

طلاق کی مختلف حدیثوں کا بیان

عروہ بن زبیر کہتے تھے پہلے یہ دستور تھا کہ مرد اپنی عورت کو طلاق دیتا جب عدت گزرنے لگتی تو رجعت کرلینا ایسا ہی ہمیشہ کیا کرتا اگرچہ ہزار مرتبہ طلاق دے ایک شخص نے اپنی عورت کے ساتھ ایسا ہی کیا اس کو طلاق دی جب عدت گزرنے لگی تو رجعت کرلی پھر طلاق دیدی اور کہا قسم اللہ کی نہ میں تجھے اپنے ساتھ ملاؤں گا اور نہ کسی اور سے ملنے دوں گا جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری طلاق دو دو بار یا پھر رکھ لو دستور کے موافق یا رخصت کردو دستور کے موافق اس دن سے لوگوں نے نئے سرے سے طلاق شروع کی جہنوں نے طلاق دی تھی اور جہنوں نے نہ دی تھی سب نے۔

【77】

طلاق کی مختلف حدیثوں کا بیان

ثور بن زید دیلی سے روایت ہے کہ اگلے زمانہ میں لوگ اپنی عورتوں کو طلاق دیتے تھے پھر رجعت کرلیتے تھے اور ان کے رکھنے کی نیت نہ ہوتی تھی تاکہ ان کی عدت بٹھ جائے اور ان کو ضرر پہنچے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری عورتوں کو ضرر پہنچانے کے لئے مت روک رکھو جو ایسا کرے گا اس نے اپنے نفس پر ظلم کیا اللہ تعالیٰ لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہے۔ سعید بن مسیب اور سلیمان بن یسار سے سوال ہوا کہ جو شخص نشے میں مست ہو اور طلاق دے اس کا کیا حکم ہے دونوں نے کہا کہ طلاق پڑجائے گی اور وہ نشے میں مار ڈالے کسی کو تو مارا جائے گا۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔ سعید بن مسیب کہتے تھے جب خاوند جورو کو نان نفقہ نہ دے سکے تو تفریق کردی جائے گی۔ کہا مالک نے میں نے اپنے شہر کے عالموں کو اسی پر پایا

【78】

جب حاملہ عورت کا خاوند مر جائے اس کی عدت کا بیان

ابو سلمہ بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ (رض) سوال ہوا کہ حاملہ عورت کا خاوند اگر مرجائے تو وہ کس حساب سے عدت کرے ابن عباس نے کہا کہ دونوں عدتوں میں سے جو عدت دور ہو اس کو اختیار کرے اور ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ وضع حمل تک انتطار کرے پھر ابوسلمہ کے پاس گئیں اور ان سے جا کر پوچھا انہوں نے کہا کہ سبیعہ اسلمیہ اپنے خاوند کے مرنے کے بعد پندرہ دن میں جنی پھر دو شخصوں نے اس کو پیام بھیجا ایک نوجوان تھا دوسر ادھیڑ وہ نوجوان کی طرف مائل ہوئی ادھیڑ نے کہا تیری عدت ہی ابھی نہیں گزری اس خیال سے کہ اس کے عزیز وہاں نہ تھے جب وہ آئیں گے تو شاید اس عورت کو میری طرف مائل کردیں پھر سبیعہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور یہ حال بیان کیا آپ ﷺ نے فرمایا تیری عدت گرز گئی تو جس سے چاہے نکاح کرلے۔

【79】

جب حاملہ عورت کا خاوند مر جائے اس کی عدت کا بیان

عبداللہ بن عمر سے سوال ہوا کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند مرجائے تو اس کی عدت کیا ہے عبداللہ بن عرم نے کہا جب وہ بچہ جنے اس کی عدت پوری ہوگئی اتنے میں ایک شخص انصاری نے کہا کہ حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا اگر خاوند کا جنازہ تخت پر رکھا ہوا ہو اور اس کی عورت بچہ جنے تو اس کی عدت گزر جائے گی۔

【80】

جب حاملہ عورت کا خاوند مر جائے اس کی عدت کا بیان

مسعور بن مخرمہ سے روایت ہے کہ سبیعہ اسلمیہ نے اپنے خاوند کے مرنے کے بعد چند روز میں بچہ جنا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اب تیری عدت گزر گئی جس سے چاہے نکاح کرے۔

【81】

جب حاملہ عورت کا خاوند مر جائے اس کی عدت کا بیان

سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے اس عورت کی عدت میں اختلاف کیا جو پندرہ دن کے بعد اپنے خاوند کے مرنے کے بعد بچہ جنے ابوسلمہ نے کہا جب وہ بچہ جنے تو اس کی عدت گزر گئی اور عبداللہ بن عباس نے کہا نہیں دونوں عدتوں میں جو دور ہو وہاں تک انتظار کرے اتنے میں ابوہریرہ آئے انہوں نے کہا کہ میں اپنے بھائی ابوسلمہ کے ساتھ ہوں پھر ان سب لوگوں نے اس مسئلے کو پوچھنے کے واسطے حضرت ام سلمہ (رض) کے پاس کریب کو بھیجا جو عبداللہ بن عباس کے مولیٰ تھے انہوں نے کہا کہ سبیعہ اسلمیہ اپنے خاوند کے مرنے کے بعد چند روز کے بعد جنی جب آنحضرت ﷺ سے بیان کیا آپ نے فرمایا تو حلال ہوگئی جس سے چاہے نکاح کرے۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہی حکم ہے اور ہمارے شہر کے عالم اسی مذہب پر رہے۔

【82】

جس عورت کا خاوند مر جائے اس کو عدت تک اسی گھر میں رہنے کا بیان

زینت بنت کعب بن عجرہ سے روایت ہے کہ فریعہ بنت مالک بن سنان جو ابوسعید خدری (رض) کی بہن ہیں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور پوچھا کہ مجھے اپنے لوگوں میں جانے کی اجازت ہے کیونکہ میرے خاوند کے چند غلام بھاگ گئے تھے وہ ان کو ڈھونڈنے کو نکلے جب قدوم (ایک مقام ہے مدینہ سے سات میل پر) میں پہنچی وہاں غلاموں کو پایا اور غلاموں نے میرے خاوند کو مار ڈالا اور میرا خاوند میرے لئے نہ کوئی مکان ذات کا چھوڑ گیا ہے نہ کچھ خرچ دے گیا ہے اگر آپ کہئے تو میں اپنے کنبے والوں میں چلی جاؤں آپ ﷺ نے فرمایا چلی جا جب میں لوٹ کر چلی حجرہ کے باہر نہیں پہنچی تھی کہ آپ ﷺ نے پکارا یا کسی اور نے آپ کے کہنے پر پکارا اور مجھ سے پوچھا میں نے سارا واقعہ بیان کیا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اسی گھر میں رہ یہاں تک کہ عدت پوری ہو میں نے اسی گھر میں عدت کی چار مہینے دس تک جب حضرت عثمان (رض) خلیہ ہوئے انہوں نے مجھ سے یہ مسئلہ پوچھوا بھیجا اور اسی کے موافق حکم کیا۔

【83】

جس عورت کا خاوند مر جائے اس کو عدت تک اسی گھر میں رہنے کا بیان

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ان عورتوں کو بیداء سے پھیر دیتے تھے حج کو نہ جانے دیتے تھے جو خاوند کے مرنے کے بعد سے عدت میں ہوتی تھیں۔

【84】

جس عورت کا خاوند مر جائے اس کو عدت تک اسی گھر میں رہنے کا بیان

سائب بن خباب کا انتقال ہوگیا تو ان کی بی بی عبداللہ بن عمر کے پاس آئیں اور اپنے خاوند کا مرنا بیان کیا اور کہا کہ میری کچھ کھیتی ہے چاہے اگر آپ اجازت دیجیے تو میں شب کو وہاں رہا کروں انہوں نے اس سے منع کیا تو وہ مدینہ سے صبح کو جاتیں دن بھر اپنے کھیت میں رہتیں اور سارا دن وہاں کاٹتیں شام کو پھر مدینہ میں آ جاتیں اور رات پھر اپنے گھر میں بسر کرتیں۔

【85】

جس عورت کا خاوند مر جائے اس کو عدت تک اسی گھر میں رہنے کا بیان

ہشام بن عروہ سے روایت ہے ان کے باپ عروہ کہتے تھے کہ جو لوگ جنگل میں رہا کرتے ہیں اگر ان میں سے کسی کا خاوند مرجائے تو وہ اپنے لوگوں کے ساتھ رہے جہاں وہ اتریں وہاں وہ بھی اترے۔ (عذر کی وجہ سے)

【86】

جس عورت کا خاوند مر جائے اس کو عدت تک اسی گھر میں رہنے کا بیان

عبداللہ بن عمر کہتے تھے کہ جس عورت کا خاوند مرجائے یا طلاق دے دے وہ رات کو اپنے گھر میں رہا کرے۔

【87】

جب ام ولد کا مالک مر جائے اس کی عدت کا بیان

قاسم بن محمد کہتے تھے کہ یزید بن عبدالملک نے مردوں اور ان عورتوں کے درمیان جو ام ولد تھیں تفریق کردی اور ان کے مولیٰ مرگئے تھے انہوں نے ایک حیض یا دو حیض کے بعد نکاح کر لئے تھے اور حکم دیا چار مہینے دس دن عدت کرنے کاتب قاسم بن محمد نے کہا سبحان اللہ اللہ فرماتا ہے جو لوگ تم میں سے مرجائیں اور بیبیاں چھوڑ جائیں وہ چار مہینے دس دن عدت کریں اور ام دلد بیبیوں میں داخل نہیں۔

【88】

جب ام ولد کا مالک مر جائے اس کی عدت کا بیان

عبداللہ بن عمر نے کہا ام ولد کا مولیٰ جب مرجائے تو ایک حیض تک عدت کرے۔

【89】

لونڈی کا جب مولی یا خاوند مر جائے اس کی عدت کا بیان

قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ ام ولد کا جب آقا مرجائے تو ایک حیض تک عدت کرے اور اگر اسے حیض نہ آتا ہو تو اس کی عدت تین ماہ ہے

【90】

لونڈی کا جب مولی یا خاوند مر جائے اس کی عدت کا بیان

سعید بن مسیب اور سلیمان بن یسار کہتے تھے کہ لونڈی کا خاوند جب مرجائے تو اس کی عدت دو مہینے پانچ دن ہے۔ ابن شہاب نے بھی ایسا ہی کہا ہے۔ کہا مالک نے جو غلام لونڈی کو طلاق رجعی دے پھر مرجائے اور اس کی عورت عدت میں ہو تو اب دو مہینے پانچ دن تک عدت کرے۔ اگر وہ لونڈی آزاد ہوجائے اور اپنے خاوند سے جدا نہ ہونا چاہے یہاں تک کہ خاوند اس کا عدت میں مرجائے تو اب وہ لونڈی مثل آزاد عورت کے چار مہینے دس دن تک عدت کرے کیونکہ عدت وفات کے بعد آزادی کے اس پر لازم ہوئی تو مثل آزاد عورت کے کرنا چاہیے ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔

【91】

عزل کے بیان میں

ابن محیریز سے روای تھے کہ میں مسجد میں گیا وہاں ابوسعید خدری کو بیٹھے دیکھا میں نے پوچھا عزل درست ہوئے انہوں نے کہا ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ بن مصطلق میں گئے وہاں عورتیں کافروں کی قید ہوئی ہم لوگوں کو شہوت ہوئی اور مجردی دشوار گزری اور یہ بھی کہ ہم چاہتے تھے کہ ان عورتوں کو بیچ کر روپیہ حاصل کریں اس لے ہم نے چاہا کہ عزل کریں پھر ہم نے سوچا کہ رسول اللہ ﷺ موجود ہیں بغیر آپ ﷺ سے پوچھے کیونکر عزل کریں اس لئے آپ ﷺ سے پوچھا آپ ﷺ نے فرمایا عزل رکنے میں کچھ قباحت نہیں کیونکہ جس جان کو پیدا کرنا اللہ کو منظور ہے وہ خوار مخواہ پیدا ہوگی قیامت تک۔

【92】

عزل کے بیان میں

سعد بن ابی وقاص عزل کرتے تھے

【93】

عزل کے بیان میں

ابو ایوب انصاری عزل کرتے تھے۔

【94】

عزل کے بیان میں

عبداللہ بن عمر عزل نہیں کرتے تھے اور مکروہ جانتے تھے۔

【95】

عزل کے بیان میں

حجاج بن عمرو بن غزیہ بن ثابت پاس بیٹھے تھے اتنے میں ابن فہد ایک شخص یمن کا رہنے والا آیا اور کہا اے ابس سعید میرے پاس چند لونڈیاں ہیں جو میری بیبیوں سے بہتر ہیں مکر میں نہ نہیں چاہتا کہ وہ سب حاملہ ہوجائیں کیا میں اس سے عزل کروں زید نے حجاج سے کہا مسئلہ بتاؤ حجاج نے کہا اللہ تمہیں بخشے ہم تو تمہارے پاس علم سکیھنے کو آتے ہیں زید نے کہا بتاؤ جب میں نے کہا وہ کھیتیاں ہیں تیری تیرا جی چاہے ان میں پانی پہنچا یا جی چاہے سوکھا رکھ میں اس یا ہی سنا کرتا تھا زید سے زید نے کہا سچ بولا۔

【96】

عزل کے بیان میں

ذفیف سے روایت ہے کہ ابن عباس (رض) سے سوال ہوا عزل کرنا درست ہے یا نہیں انہوں نے اپنی لونڈی کو بلا کر کہا تو ان کو بتادے اس نے شرم کیا عبداللہ بن عباس نے کہا دیکھ لو ایسا ہی حکم ہے میں تو عزل کیا کرتا ہوں۔ کہا مالک نے آزاد عورت سے عزل کرنا بغیر اس کی اجازت کے درست نہیں اور اپنی لونڈی سے بغیر اس کی اجازت کے درست ہے اور پرائی لونڈی سے اس کے مالک کی اجازت لینا ضروری ہے۔

【97】

سوگ کا بیان

حمید بن نافع (رض) سے روایت ہے کہ زبیب بنت ابی سلمہ نے تین حدیثیں ان سے بیان کیں ایک تو یہ کہ میں ام حبیبہ کے پاس گئی جو بی بی تھیں آپ ﷺ کی جب ان کے باپ ابوسفیان بن حرب مرے تھے تو ام حبیبہ نے خوشبو منگوائی جس روز دی ملی ہوئی تھی وہ خوشبو ایک لونڈی کے لگا کر اپنے کلوں پر لگالی اور کہا کہ قسم اللہ کی مجھ خوشبو کی احتیاج نہیں مگر میں نے رسول اللہ ﷺ نے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے جو عورت ایمان لائے اللہ پر اور پچھلے دن پر اس کو درست نہیں کہ کسی مردے پر تین دن تک زیادہ سوگ کرے سو اے خاوند کے کہ اس پر چار مہینے دس دن تک سوگ کرے

【98】

سوگ کا بیان

زینب نے کہا میں زینب بن جحش پاس جو بی بی تھیں آپ ﷺ کی گئی جب ان کے بھائی مرگئے تھے انہوں نے خوشومنگا کر لگائی اور کہا قسم اللہ کی مجھے خوشبو کی حاجت نہیں مگر میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے جو عورت ایمان لائے اللہ پر اور پچھلے دن پر اس کو درست نہیں کہ سوگ کرے کسی مردے پر تین روز سے زیادہ مگر خاوند پر چار مہینے دس دن تک سوگ کرے۔

【99】

سوگ کا بیان

زینب نے کہا میں نے اپنی ماں ام سلمہ کے پاس گئی جو بی بی تھیں آپ ﷺ کی انہوں نے کہا ایک عورت آئی ٤ رسول اللہ ﷺ کے پاس اور کہنے لگی یا رسول اللہ ﷺ میری بیٹی کا خاوند مرگیا اور اس کی آنکھیں دکھتی ہیں اگر فرمائیے تو سرمہ لگا دوں آپ نے فرمایا نہیں نہیں دو بار یا تین بار بلکہ چار مہینے دس دن تک پرہیز کرنا ضروری ہے اور جاہلیت میں ایک سال تک پرہیز کرتے تھے جب سال ختم ہوتا تو اونٹ کی مینگنی پھینکتے تھے۔ حمید نے کہا میں نے زینب سے پوچھا اونٹ کی مینگنی پھینکنے کیا مطلب ہے انہوں نے کہا زمانہ جاہلیت میں جب عورت کا خاوند مرجاتا تو ایک کھنڈر میں چلے جاتے اور برے سے برے کپڑے پہن لیتے پھر ایک سال تک خوشبو وغیرہ کچھ نہ لگاتے بعد سال کے ایک جانور لاتے گدھا یا بکری یا کوئی پرندہ اس کو اپنے بدن پر ملتے اکثر وہ مرجاتا بعد اس کے باہر نکلتے تو ایک اونٹ کی مینگنی اس کو دیتے اس کو پھینک کر پھر اختیار ہوتا چاہے خوشبو لگائے یا اور کوئی کام کرے۔

【100】

سوگ کا بیان

حضرت ام المومنین عائشہ اور حضرت ام المومنین حفصہ سے رواتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو عورت ایمان لائے اللہ پر اور پچھلے دن پر اس کو درست نہیں سوگ کرنا کسی مردے پر تین راتوں سے زیادہ مگر خاوند پر۔ حضرت ام سلمہ نے ایک عورت سے کہا جو سوگ میں تھی پنی خاوند کے اور اس کی آنکھ دکھتی تھی رات کو وہ سرمہ لگالے جس سے آنگھ روشن ہو اور دن کو پونچھ ڈالے۔ سالم بن عبداللہ اور سلیمان بن یسار کہتے تھے جس عورت کا خاوند مرجائے اور اس کو آنکھ کے آشوب یا کسی اور دکھ کی تکلیف ہو وہ سرمہ لگائے اور دو کرے اگرچہ اس میں خوشبو ہو۔ کہا مالک نے جب ضرورت ہو تو اللہ جل جلالہ کا دین آسان ہے۔

【101】

سوگ کا بیان

صفیہ بنت ابوعبید اپنے خاوند یعنی عبداللہ بن عمر کے سوگ میں تھیں انہوں نے سرمہ نہ لگایا اور ان کی آنکھیں دکھتی تھیں یہاں تک کہ چیپڑ آنے لگا۔ کہا مالک نے جو عورت سوگ میں ہو اپنے خاوند کے اور وہ زیور قسم سے کچھ نہ پہنے نہ انگوٹھی نہ پائے زیب نہ اور زیوہ نہ یمن کا کپڑا مگر جب موٹا اور سخت ہو نہ رنگا ہو کپڑا مگر سیاہ نہ کنگھی کرے نہ کھلی ڈالے مگر بیری وغیرہ کے پتوں سے بالوں کو دھو سکت ہے یا اور کسی چیز سے جس میں خوشبو نہ ہو مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ام سلمہ (رض) کے پاس گئے اور وہ اپنے خاوند ابوسلمہ کے سوگ میں تھیں انہوں نے اپنی آنکھوں پر ایلوا لگایا تھا آپ ﷺ نے نے پوچھا اے ام سلمہ ؟ یہ کیا لگایا انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ ایلوا ہے آپ ﷺ نے فرمایا رات کو لگایا کر اور دن کو پونچھ ڈالا کر۔ کہا مالک نے اگر عورت نابالغ ہو اس کو حیض نہ آتا ہو وہ بالغہ کی طرح ہے جب اس کا خاوند مرجائے تو سوگ کرے اور جن امور سے بالغہ کو پرہیز کرنا لازم ہے ان سے بھی پرہیز کرے۔ کہا مالک نے جب لونڈی کا خاوند مرجائے وہ دو مہینے پانچ دن تک سوگ کرے۔ کہا امام مالک نے جب ام ولد کا مولیٰ مرجائے تو وہ سوگ نہ کرے کیونکہ سوگ ان عورتوں پر لازم ہے جو خاوند والیاں ہوں۔ حضرت بی بی ام سلمہ فرماتی تھیں جو عورت سوگ میں ہو وہ اپنے سر کو بیری کے پتے سے دھو سکتی ہے اور زیتون کا تیل ڈال سکتی ہے۔