43. کتاب حدوں کے بیان میں

【1】

رجم کرنے کے بیان میں

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ یہودی رسول اللہ کے پاس آئے اور بیان کیا کہ ہم میں سے ایک مرد اور عورت نے زنا کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تورات میں کیا حکم ہے رجم کا ؟ یہودیوں نے کہا ہم میں جو کوئی زنا کرے اس کو ہم رسوا کرتے ہیں اور کوڑے مارتے ہیں عبداللہ بن سلام نے کہا تم جھوٹ بولتے ہو تورات میں رجم ہے لاؤ تم تورات کو پڑھو اس کو، انہوں نے تورات کو کھولا اور ایک شخص نے ان میں سے اپنا ہاتھ رجم کی آیت پر رکھ لیا اور اس کے اول اور آخر کی آیتیں پڑھیں عبداللہ بن سلام نے اس سے کہا اپنا ہاتھ اٹھا اس نے جو ہاتھ اٹھایا تو رجم کی آیت نکلی تب سب یہودی کہنے لگے کہ سچ کہا عبداللہ بن سلام نے آیت رجم کی موجود ہے پھر رسول اللہ ﷺ نے حکم کیا رجم کا تو وہ مرد اور عورت رجم کئے گئے عبداللہ بن عمر نے کہا کہ میں نے مرد کو دیکھا کہ وہ عورت کی طرف جھکتا تھا اس کو بچانے پتھروں سے۔

【2】

رجم کرنے کے بیان میں

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ایک شخص اسلم کے قبیلے کا ابوبکر صدیق (رض) کے پاس آیا اور کہا کہ اس نالائق نے (اپنی طرف اشارہ کرکے) زنا کیا ابوبکر (رض) نے کہا تو نے یہ بات اور کسی سے تو بیان نہیں کیا بولا نہیں ابوبکر (رض) نے کہا تو توبہ کر اللہ سے اور چھپا رہ اللہ کے پردے میں کیونکہ اللہ جل جلالہ توبہ قبول کرتا ہے اپنے بندوں کی اس کو تسکین نہ ہوئی وہ حضرت عمر (رض) کے پاس آیا حضرت عمر سے بھی ایسا ہی کہا جیسا کہ ابوبکر (رض) سے کہا تھا حضرت عمر نے بھی وہی جواب دیا پھر بھی اس کو تسکین نہ ہوئی پھر وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ اس نالائق نے زنا کیا تین بار اس نے کہا اور تینوں بار رسول اللہ ﷺ نے اس کی طرف سے منہ پھیرلیا جب بہت اس نے کہا تو رسول اللہ ﷺ نے لوگوں سے فرمایا کیا یہ بیمار ہوگیا ہے یا اس کو جنون ہے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ وہ تندرست ہے آپ ﷺ نے فرمایا اس کا نکاح ہوا ہے یا نہیں لوگوں نے کہا ہوا ہے تو آپ ﷺ نے حکم کیا اس کو سنگسار کرنے کا وہ سنگسار کردیا گیا۔

【3】

رجم کرنے کے بیان میں

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کہا ایک شخص کو جو اسلم کے قبیلے سے تھا اس کا نام ہزال تھا کہ اے ہزال اگر اس خبر کو تو چھپا لیتا تو تیرے واسطے بہتر ہوتا یحییٰ بن سعید نے کہا کہ میں نے اس حدیث کو ایک مجلس میں بیان کیا جس میں یزید بن عنیم بن ہزال اسلمی بیٹھے تھے تو یزید نے کہا کہ ہزال میرے دادا تھے اور یہ حدیث سچ ہے۔

【4】

رجم کرنے کے بیان میں

ابن شہاب کہتے تھے کہ ایک شخص نے اقرار کیا زنا کا رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں اور چار بار اقرار کیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے رجم کرنے کا حکم کیا وہ رجم کیا گیا ابن شہاب نے کہا کہ اسی وجہ سے آدمی اپنے پر جو اقرار کرے اس کا مواخذہ ہوتا ہے۔

【5】

رجم کرنے کے بیان میں

عبداللہ بن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ ایک عورت (غامدیہ) آئی رسول اللہ ﷺ کے پاس اور کہا میں نے زنا کیا اور وہ حاملہ تھی آپ نے فرمایا جب وضع حمل ہوجائے تو آنا جب اس نے (بچہ) جنا تو پھر آئی آپ نے فرمایا جب دودھ چھڑا لینا تو آنا پھر جب وہ دودھ پلاچ کی تو آئی آپ نے فرمایا جا لڑکے کو کسی کے سپرد کردے (حفاظت اور پرورش کے واسطے وہ سپرد کرکے پھر آئی تب رسول اللہ ﷺ نے حکم کیا اور وہ رجم کی گئی۔

【6】

رجم کرنے کے بیان میں

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ نے رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ اگر میں اپنی عورت کے ساتھ کسی مرد کو پاؤں تو کیا میں اس کو مہلت دوں چار گواہ جمع کرنے تک آپ ﷺ نے فرمایا ہاں۔

【7】

رجم کرنے کے بیان میں

ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ دو شخصوں نے جھگڑا کیا رسول اللہ کے پاس ایک بولا یا رسول اللہ آپ فیصلہ کیجیے ہمارا موافق کتاب اللہ کے اور دوسرا شخص جو زیادہ سمجھدار تھا وہ بولا ہاں یا رسول اللہ فیصلہ کیجیے کتاب اللہ کے اور اجازت دیجیے مجھے بات کرنے کی آپ نے فرمایا اچھا بولو اس نے کہا میرا بیٹا اس شخص کے ہاں نوکر تھا اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا لوگوں نے مجھ سے کہا کہ تیرے بیٹے پر رجم ہے میں نے سو بکریاں اس کی طرف سے فدیہ دیں اور ایک لونڈی دی پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے ہیں اور ایک برس جلاوطنی اور رجم اس کی عورت پر ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم دنوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کرتا ہوں تیری بکریاں اور لونڈی تیرا مال ہے اس کو لے لے اور اس کے بیٹے کو سو کوڑے مارنے کا حکم کیا اور ایک برس تک جلاوطن کیا اور حکم کیا انیس اسلمی کو کہ دوسرے شخص کی بیوی کے پاس جا اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اس کو رجم کر اس نے زنا کا اقرار کیا وہ رجم کی گئی۔

【8】

رجم کرنے کے بیان میں

عبداللہ بن عباس (رض) نے سنا حضرت عمر (رض) سے کہا فرماتے تھے کہ رجم اللہ کی کتاب میں ہے سچ ہے جو شخص زنا کرے مرد ہو یا عورت وہ محصن ہو تو وہ رجم کیا جائے گا جب ثابت ہو چار گواہوں سے یا عورت پر حمل سے یا مرد اور عورت دونوں پر اقرار سے۔

【9】

رجم کرنے کے بیان میں

ابو واقد لیثی سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کے پاس ایک شخص آیا جب کہ آپ ﷺ شام میں تھے اس نے بیان کیا کہ میں نے اپنی عورت کے ساتھ ایک مرد کو پایا آپ نے ابو واقد کو بھیجا کہ عورت سے جا کر پوچھے وہ عورت کے پاس گئے اس کے پاس اور عورتیں بیٹھی تھیں انہوں نے کہا وہ جو اس کے خاوند نے حضرت عمر (رض) سے بیان کیا تھا اور یہ بھی کہہ دیا کہ خاوند کے کہنے سے تجھے مواخذہ نہ ہوگا اس کو سکھانے بھی لگے اس قسم کی باتیں تاکہ وہ اقرار نہ کرے لیکن اس نے نہ مانا اور اقرار کیا زنا کا حضرت عمر (رض) نے اس کو رجم کا حکم کیا اور رجم کی گئی۔

【10】

رجم کرنے کے بیان میں

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر لوٹے منیٰ سے تو آپ نے اونٹ کو بٹھایا ابطح میں اور ایک طرف کنکریوں کا ڈھیر لگا کر چادر کو اپنے اوپر ڈال دیا اور چت لیٹ گئے پھر دونوں ہاتھ اٹھائے آسمان کی طرف اور فرمایا اے پروردگار بہت عمر ہوئی میری اور گھٹ گئی قوت میرے اور پھیل گئے رعیت میری (یعنی ملکوں ملکوں خلافت اور حکومت پھیل گئی دوردراز تک لوگ رعایا ہوگئے) اب اٹھا لے مجھ کو اپنی طرف اس حال میں کہ تیرے احکام کو ضائع نہ کروں اور عبادت میں کوتاہی نہ کروں پھر مدینہ میں تشریف لائے اور لوگوں کو خطبہ سنایا فرمایا اے لوگوں جتنے طریقے تھے سب کھل گئے اور جتنے فرائض تھے سب مقرر ہوگئے اور ڈالے گئے تم صاف سیدھی راہ پر مگر ایسا نہ ہو کہ تم بہک جاؤ دائیں بائیں اور ایک ہاتھ کو دوسرے پر مارا پھر فرمایا نہ یہ ہو کہ تم بھول جاؤ رجم کی آیت کو کوئی یہ کہنے لگے ہم دو حدوں کو اللہ کی کتاب میں نہیں پاتے دیکھو رسول اللہ ﷺ نے رجم کیا ہے اور ہم نے بھی بعد آپ ﷺ کے رجم کیا ہے قسم اس ذات پاک کی جس کے اختیار میں میری جان ہے اگر لوگ یہ نہ کہتے کہ عمر نے بڑھا دیا کتاب اللہ میں تو میں اس آیت کو قرآن میں لکھوا دیتا اور محصنہ عورت جب زنا کریں تو سنگسار کرو ان کو، ہم نے اس آیت کو پڑھا ہے سعید بن مسیب نے کہا کہ پھر ذی الحجہ کا مہینہ نہ گزرا تھا کہ حضرت عمر (رض) قتل کئے گئے۔ امام مالک کو پہنچا کہ حضرت عثمان کے پاس ایک عورت آئی جس کا بچہ چھ مہینے میں پیدا ہوا تھا آپ نے اس کے رجم کا حکم کیا حضرت علی نے فرمایا کہ اس پر رجم نہیں ہوسکتا اللہ جل جلالہ فرماتا ہے اپنی کتاب میں آدمی کا حمل اور دودھ چھڑانا تیس مہینے میں ہوتا ہے اور دوسری جگہ فرماتا ہے مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس دودھ پلائیں جو شخص رضاعت کو پورا کرنا چاہے تو حمل کے چھ مہینے ہوئے اس وجہ سے رجم نہیں ہے۔ حضرت عثمان نے یہ سن کر لوگوں کو بھیجا اس عورت کے پیچھے (تاکہ اس کو رجم نہ کریں) دیکھا تو وہ رجم ہوچکی تھی۔

【11】

رجم کرنے کے بیان میں

ابن شہاب سے پوچھا جو کوئی لواطت کرے اس کا کیا حکم ہے ابن شہاب نے کہا کہ اس کو رجم کرنا چاہئے خواہ محصن ہو یا غیر محصن۔

【12】

جو شخص زنا کا اقرار کرے اس کا بیان

زید بن اسلم سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اقرار کیا زنا کا رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں آپ نے کوڑا منگوایا تو نیا کوڑا آیا جس کا سرا بھی نہیں کٹا تھا آپ ﷺ نے فرمایا اس سے نرم لاؤ پھر ایک کوڑا آیا جو بالکل ٹوٹا ہوا تھا آپ ﷺ نے فرما اس سے سخت لاؤ پھر ایک کوڑا آیا جو سواری میں کام آیا تھا اور نرم ہوگیا تھا آپ ﷺ نے حکم کیا اس کوڑے سے مارنے کا بعد اس کے فرمایا اے لوگوں اب وہ وقت آگیا ہے کہ تم باز رہو اللہ کی حدوں سے جو شخص اس قسم کا کوئی گناہ کرے تو چاہیے کہ چھپا رہے اللہ کے پردے میں اور جو کوئی کھول دے گا اپنے پردے کو تو ہم موافق کتاب اللہ کے اس پر حد قائم کریں گے۔

【13】

جو شخص زنا کا اقرار کرے اس کا بیان

صفیہ بنت ابی عبید سے روایت ہے کہ لوگ ابوبکر (رض) کے پاس ایک شخص کو لائے جس نے ایک باکرہ لونڈی سے زنا کر کے اس کو حاملہ کردیا تھا بعد اس کے زنا کا اقرار کیا اور وہ محصن نہ تھا حضرت ابوبکر (رض) نے حکم کیا اس کو کوڑا مارنے کا اس کو حد پڑی بعد اس کے نکال دیا گیا فدک کی طرف ایک موضع ہے مدینہ سے دو دن کی راہ پر۔ کہا مالک نے جو شخص زنا کا اقرار کرے بعد اس کے منکر ہوجائے اور کہے میں نے زنا نہیں کیا بلکہ میں نے فلانا کام کیا (جیسے اپنی عورت سے حالت حیض میں جماع کیا اس کو زنا سمجھا) تو اس پر حد نہ پڑے گی کیونکہ حد پڑنے میں یا تو گواہ عادل ہونے چاہئیں یا اقرار ہو جس پر وہ قائم رہے حد پڑنے تک۔

【14】

زنا کی حد میں مختلف حدیثیں۔

ابوہریرہ (رض) اور زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے کسی نے پوچھا کہ لونڈی غیر محصنہ جب زنا کرے تو کیا حکم ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ زنا کرے تو اس کو کوڑے مار پھر اگر زنا کرے تو پھر اس کو کوڑے مارو پھر اگر زنا کرے تو پھر اس کو کوڑے مارو بعد اس کے چوتھی مرتبہ یا تیسری مرتبہ کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا بیچ ڈالو ایسی لونڈی کو اگرچہ ایک رسی کے عوض میں ہو۔

【15】

زنا کی حد میں مختلف حدیثیں۔

نافع سے روایت ہے کہ ایک غلام مقرر تھا ان غلام اور لونڈیوں پر جو خمس میں آئی تھیں اس نے انہیں غلام اور لونڈیوں میں سے ایک لونڈی سے زبردستی جماع کیا حضرت عمر بن خطاب نے اس کو کوڑے مارے اور نکال دیا اور لونڈی کو نہ مارا کیونکہ اس پر جبر ہوا تھا۔

【16】

زنا کی حد میں مختلف حدیثیں۔

عبداللہ بن عیاش سے روایت ہے کہ مجھ کو اور کئی جوانوں کو جو قریش کے تھے حضرت عمر (رض) نے حکم کیا حد مارنے کا تو ہم نے لونڈیوں کو پچاس پچاس کوڑے لگائے زنا میں وہ لونڈیاں امارت یعنی بیت المال کی تھیں۔

【17】

جس عورت کو کوئی چھین لے جائے اور جبرا اس سے جماع کرے اس کا بیان

کہا مالک نے اگر عورت حاملہ ہوجائے اور اس کا خاوند نہ ہو پھر وہ کہنے لگے کہ مجھ سے زبردستی کسی نے جماع کیا تھا یا میں نے نکاح کیا تھا تو یہ قول اس کا قبول نہ کیا جائے گا بلکہ حد ماری جائے گی جب تک کہ اس نکاح پر گواہ نہ لائے یا اپنی مجبوری کا ثبوت نہ دے گواہوں سے یا قرینے سے مثلا باکرہ (کنواری) ہو تو چلی آئے فریاد کرتی ہوئی اس حال میں کہ خون نکل رہا ہو اس کی شرمگاہ سے یا چلانے لگے یہاں تک کہ لوگ آجائیں۔ بغیر ان باتوں کے اس کا قول مقبول نہ ہوگا اور حد پڑے گی۔ کہا مالک نے جس عورت سے زبردستی کوئی جماع کرے تو وہ نکاح نہ کرے جب تک کہ اس کو تین حیض نہ آ لیں اگر حمل کا شبہ ہو تو بھی نکاح نہ کرے جب تک کہ یہ شبہ دور نہ ہو۔

【18】

حد قذف کا اور نفی نسب کا اور اشارے کنائے میں دوسرے کو گالی دینے کا بیان

ابو زناد سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے ایک غلام کو حد قذف کے اسی کوڑے لگائے تو میں نے عبداللہ بن عامر سے پوچھا انہوں نے کہا میں نے حضرت عمر (رض) اور عثمان اور خلفاء کو ان کے بعد دیکھا کہ کسی نے غلام کو حد قذف میں چالیس کوڑے سے زیادہ نہیں لگائے۔

【19】

حد قذف کا اور نفی نسب کا اور اشارے کنائے میں دوسرے کو گالی دینے کا بیان

زریق بن حکیم سے روایت ہے کہ ایک شخص نے جس کا نام مصباح تھا اپنے بیٹے کو کسی کام کے واسطے بلایا اس نے دیر کی جب آیا تو مصباح نے کہا کہ اے زانی، کہا زریق نے اس لڑکے نے میرے پاس فریاد کی میں نے جب اس کے باپ کو حد مارنی چاہی تو وہ لڑکا بولا اگر تم میرے باپ کو کوڑوں سے مارو گے تو میں زنا کا اقرار کرلوں گا میں یہ سن کر حیران ہوا اور اس مقدمے کا فیصلہ کرنا مجھ پر دشوار ہوا تو میں نے عمر بن عبدالعزیز کو لکھا وہ اس زمانے میں حاکم تھے مدینہ کے (سلمان بن عبدالملک کی طرف سے) عمر بن عبدالعزیز نے جواب لکھا کہ لڑکے کے عفو کو جائز رکھ (یعنی بیٹے نے اگر باپ کو حد معاف کردی ہے تو عفو صحیح ہے) زریق نے کہا میں نے عمربن عبدالعزیز کو یہ بھی لکھا تھا کہ اگر کوئی شخص دوسرے پر تہمت زنا کی لگائے یا اس کے ماں باپ کو اور ماں باپ اس کے مرگئے ہوں یا دونوں میں سے ایک مرگیا ہو تو پھر کیا کرے، عمر بن عبدالعزیز نے جواب میں لکھا کہ جس شخص کو تہمت زنا کی لگائے اگر وہ معاف کر دے تو عفو درست ہے لیکن اگر اس کے والدین کو تہمت زنا کی لگائے تو اس کا عفو کردینا درست نہیں جب کہ والدین مرگئے ہوں یا ان دو میں سے ایک مرگیا ہو بلکہ حد لگا اس کو موافق کتاب اللہ کے مگر جب بیٹا اپنے والدین کا حال چھپانے کے واسطے عفو کر دے تو عفو درست ہے۔ کہا مالک نے یعنی اس کو خوف ہو اگر میں تہمت لگانے والے کو معاف نہ کروں گا تو والدین کا زنا گواہوں سے ثابت ہوجائے گا اس وجہ سے عفو کردے تو عفو درست ہے۔

【20】

حد قذف کا اور نفی نسب کا اور اشارے کنائے میں دوسرے کو گالی دینے کا بیان

عروہ بن زبیر نے کہا کہ جو شخص بہت سے آدمیوں پر ایک ہی قول میں زنا کی تہمت لگائے تو اس پر ایک ہی حد پڑے گی۔

【21】

حد قذف کا اور نفی نسب کا اور اشارے کنائے میں دوسرے کو گالی دینے کا بیان

عمرہ بنت عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ دو مردوں نے گالی گلوچ کی حضرت عمر (رض) کے زمانے میں ایک نے دوسرے سے کہا قسم اللہ کی میرا باپ تو بدکار نہ تھا نہ میری ماں بدکار تھی حضرت عمرنے اس بات میں مشورہ کیا ایک شخص بولا اس میں کیا برائی ہے اس نے اپنے باپ اور ماں کی خوبیاں بیان کیں اور لوگوں نے کہا کیا اس کے باپ اور ماں کی صرف یہی خوبی تھی ہمارے نزدیک اس کو حد قذف مارنی چاہیے کہا مالک نے ہمارے نزدیک حد نہیں ہے مگر قذف میں یا نفی میں (نفی کہتے ہیں نسب دور کرنے کو مثلا یہ کہنا تو اپنے باپ کا بیٹا نہیں ہے) یا تعریض میں (یعنی اشارے کنائے میں کسی کو گالی دینا جیسے ابھی بیان ہوا) ان سب صورتوں میں حد پوری پوری لازم آئے گی لیکن یہ ضروری ہے کہ تعریض سے نفی یا قذف مقصود ہونا معلوم ہوجائے۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے جب کوئی کسی کو اسی کے باپ سے نفی کرے تو حد واجب ہوگی اگرچہ اس کی ماں لونڈی ہی کیوں نہ ہو۔

【22】

جس میں حد نہیں ہے

کہا مالک نے جو کوئی شریک مشترک لونڈی سے صحبت کرلے تو اس پر حد نہیں ہے اب جو لڑکا پیدا ہوگا اس کا نسب اسی سے لگایا جائے گا اور لونڈی کی قیمت لگا کر باقی شریکوں کو ان کے حصے کو موافق قیمت ادا کرنی ہوگی اور لونڈی پوری اسی کی ہوجائے گی ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔ کہا مالک نے اگر ایک شخص اپنی لونڈی کسی کو مباح کردے (یعنی اس سے جماع کرنے کی اجازت دے دے ہرچند یہ درست نہیں) وہ شخص اس سے جماع کرے تو لونڈی کی قیمت دینی ہوگی خواہ حاملہ ہو یا نہ ہو لیکن حد نہ پڑے گی۔ اگر حاملہ ہوجائے گی تو بچے کا نسب اس سے ثابت کردیں گے۔

【23】

جس میں حد نہیں ہے

ربیعہ بن ابو عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ ایک شخص اپنی بیوی کی لونڈی کو سفر میں ساتھ لے کر نکلا وہاں اس سے صحبت کی عورت نے رشک کے مارے حضرت عمر سے کہہ دیا حضرت عمر نے مرد سے پوچھا وہ بولا کہ عورت نے اس لونڈی کو مجھے ہبہ کردیا تھا حضرت عمر نے کہا یا تو تو گواہ لا ہبہ کے نہیں تو تجھے رجم کروں گا۔ اس وقت عورت نے کہہ دیا کہ ہاں میں نے ہبہ کردیا تھا۔