1007. حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد بن اسود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے مجھ سے کہا کہ نبی کریم ﷺ سے اس شخص کا حکم پوچھو جو اپنی بیوی سے " کھیلتا " ہے اور اس کی شرمگاہ سے مذی کا خروج ہوتا ہے جو " آب حیات " نہیں ہوتی ؟ نبی کریم ﷺ نے اس کے جواب میں فرمایا وہ اپنی شرمگاہ کو دھوئے اور نماز والا وضو کرلے۔

【2】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد بن اسود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اور میرے دو ساتھی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہمیں سخت بھوک لگ رہی تھی، ہم نے اپنے آپ کو صحابہ (رض) پر پیش کیا تو ان میں سے کسی نے بھی ہمیں قبول نہیں کیا پھر ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئے تو آپ ﷺ ہمیں اپنے گھر کی طرف لے گئے (آپ ﷺ کے گھر میں) چار بکریاں تھیں نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا مقداد ! ان بکریوں کا دودھ نکالو، اسے چار حصوں میں تقسیم کرلو چناچہ میں نے ایسا ہی کیا ایک دن نبی کریم ﷺ کے رات واپسی میں تاخیر ہوگئی میرے دل میں خیال آیا کہ نبی کریم ﷺ نے کسی انصاری کے پاس جا کر کھا، پی لیا ہوگا اور سیراب ہوگئے ہوں گے اگر میں نے ان کے حصے کا دودھ پی لیا تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ میں اسی طرح سوچتا رہا حتٰی کہ کھڑے ہو کر نبی کریم ﷺ کے حصے کا دودھ پی گیا اور پیالہ ڈھک دیا جب میں دودھ پی چکا تو میرے دل میں طرح طرح کے خیالات ابھرنے لگے اور میں سوچنے لگا کہ اگر نبی کریم ﷺ بھوک کی حالت میں تشریف لائے اور انہیں کچھ نہ ملا تو کیا ہوگا ؟ میں نے اپنی چادر اوڑھ لی اور اپنے ذہن میں یہ خیالات سوچنے لگا ابھی میں انہی خیالات میں تھا کہ نبی کریم ﷺ تشریف لائے اور آہستہ سے سلام کیا جو جاگنے والا تو سن لے لیکن سونے والا نہ جاگے پھر آپ ﷺ اپنے دودھ کی طرف آئے برتن کھولا تو اس میں آپ ﷺ نے کچھ نہ پایا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! تو اسے کھلا جو مجھے کھلائے اور تو اسے پلا جو مجھے پلائے (میں نے اس دعاء کو غنیمت سمجھا اور چھری پکڑ کر بکریوں کی طرف چل پڑا کہ ان بکریوں میں سے جو موٹی بکری ہو رسول اللہ ﷺ کے لئے ذبح کر ڈالوں میں نے دیکھا کہ سب بکریوں کے تھن دودھ سے بھرے پڑے تھے پھر میں نے ایک برتن میں دودھ نکالا یہاں تک کہ وہ بھر گیا پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم نے رات کو اپنے حصہ کا دودھ پی لیا تھا ؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ دودھ پئیں پھر آپ کو واقعہ بتاؤں گا۔ آپ ﷺ نے دودھ پیا پھر آپ نے مجھے دیا پھر جب مجھے معلوم ہوگیا کہ آپ سیر ہوگئے ہیں تو میں نے بھی اسے پی لیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اب وہ واقعہ بتاؤ میں نے نبی کریم ﷺ کے سامنے وہ واقعہ ذکر کردیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس وقت کا دودھ سوائے رحمت کے اور کچھ نہ تھا تم نے مجھے پہلے ہی کیوں نہ بتادیا تاکہ ہم اپنے ساتھیوں کو بھی جگا دیتے وہ بھی اس میں سے دودھ پی لیتے میں نے عرض کیا جب آپ کو اور مجھے یہ برکت حاصل ہوگئی ہے اب مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ کسے اس کا حصہ نہیں ملا۔

【3】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

جبیر بن نفیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت مقداد بن اسود (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ایک آدمی وہاں سے گذرا اور کہنے لگا یہ آنکھیں کیسی خوش نصیب ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کی زیارت کی ہے واللہ ہماری تو یہ تمنا ہی رہی کہ جو آپ نے دیکھا ہم نے بھی وہی دیکھا ہوتا اور جن چیزوں کا مشاہدہ آپ نے کیا ہم نے بھی ان کا مشاہدہ کیا ہوتا اس پر وہ غضبناک ہوگئے مجھے اس پر تعجب ہوا کہ اس نے تو ایک اچھی بات کہی ہے پھر وہ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ انسان کو اس خواہش پر کون سی چیز آمادہ کرتی ہے کہ وہ ان مواقع پر حاضر ہونے کی تمنا کرتا ہے جن سے اللہ نے اسے غائب رکھا اسے معلوم نہیں کہ اگر وہ اس موقع پر موجود ہوتا تو اس کا رویہ کیا ہوتا واللہ نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ میں ایسے لوگ بھی موجود تھے جنہیں اللہ ان کے سینوں کے بل جہنم میں اوندھا دھکیل دے گا یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے نبی کریم ﷺ کی دعوت پر لبیک کہا اور نہ ہی ان کی تصدیق کی۔ نبی کی لائی ہوئی شریعت کی تصدیق کرتے ہو دوسروں کے ذریعے آزمائشوں سے تمہیں بچا لیا گیا ہے واللہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کو زمانہ فترت وحی اور جاہلیت میں بھیجا جو کسی بھی نبی کی بعثت کے زمانے سے سب سے زیادہ سخت زمانہ تھا لوگ اس زمانے میں بتوں کی پوجا سے زیادہ افضل دین کوئی دین نہیں سمجھتے تھے پھر نبی کریم ﷺ فرقان لے کر تشریف لائے جس کے ذریعے انہوں نے حق اور باطل میں فرق واضح کردیا اور والد اور اس کی اولاد کے درمیان فرق نمایاں کردیا حتیٰ کہ ایک آدمی اپنے باپ بیٹے یا بھائی کو کافر سمجھتا تھا اور اللہ نے اس کے دل کا تالا ایمان کے لئے کھول دیا تھا وہ جانتا تھا کہ اگر وہ کفر کی حالت میں ہی مرگیا تو جہنم میں داخل ہوگا، اس لئے جب اسے یہ معلوم ہوتا کہ اس کا محبوب جہنم میں رہے گا تو اس کی آنکھیں ٹھنڈی نہ ہوتیں اور یہ وہی چیز ہے جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے " وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما۔ "

【4】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد بن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی مجھ پر تلوار سے حملہ کرے اور میرا ہاتھ کاٹ دے پھر مجھ سے بچنے کے لئے ایک درخت کی آڑ حاصل کرلے اور اسی وقت " لا الہ الا اللہ " پڑھ لے تو کیا میں اسے قتل کرسکتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں میں نے دو تین مرتبہ اپنا سوال دہرایا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں ورنہ کلمہ پڑھنے سے پہلے وہ جیسا تھا تم اس کی طرح ہوجاؤ گے اور اس واقعے سے پہلے تم جس طرح تھے وہ اس طرح ہوجائے گا۔

【5】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد بن اسود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اور میرے دو ساتھی آئے اور تکلیف کی وجہ سے ہماری قوت سماعت اور قوت بصارت چلی گئی تھی ہم نے اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ (رض) پر پیش کیا تو ان میں سے کسی نے بھی ہمیں قبول نہیں کیا پھر ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئے تو آپ ﷺ ہمیں اپنے گھر کی طرف لے گئے (آپ ﷺ کے گھر میں) تین بکریاں تھیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان بکریوں کا دودھ نکالو پھر ہم ان کا دودھ نکالتے تھے اور ہم میں سے ہر ایک آدمی اپنے حصے کا دودھ پیتا اور ہم نبی کریم ﷺ کا حصہ اٹھا کر رکھ دیتے۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ رات کے وقت تشریف لاتے (تو ایسے انداز میں) سلام کرتے کہ سونے والا بیدار نہ ہوتا اور جاگنے والا (آپ کا سلام) سن لیتا پھر آپ مسجد میں تشریف لاتے اور نماز پڑھتے پھر آپ اپنے دودھ کے پاس آتے اور اسے پیتے ایک رات شیطان آیا جبکہ میں اپنے حصے کا دودھ پی چکا تھا شیطان کہنے لگا کہ محمد ﷺ انصار کے پاس آتے ہیں اور آپ کو تحفے دیتے ہیں او آپ کو جس کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے وہ مل جاتی ہے آپ کو اس ایک گھونٹ دودھ کی کیا ضرورت ہوگی (شیطان کے اس ورغلانے کے نتیجہ میں) پھر میں آیا اور میں نے وہ دودھ پی لیا جب وہ دودھ میرے پیٹ میں چلا گیا اور مجھے اس بات کا یقین ہوگیا کہ اب آپ کو دودھ ملنے کا کوئی راستہ نہیں ہے تو شیطان نے مجھے ندامت دلائی اور کہنے لگا تیری خرابی ہو تو نے یہ کیا کیا ؟ تو نے محمد ﷺ کے حصے کا بھی دودھ پی لیا آپ آئیں گے اور وہ دودھ نہیں پائیں گے تو تجھے بددعا دیں گے تو تو ہلاک ہوجائے گا اور تیری دنیا آخرت برباد ہوجائے گی میرے پاس ایک چادر تھی جب میں اسے اپنے پاؤں پر ڈالتا تو میرا سر کھل جاتا اور جب میں اسے اپنے سر پر ڈالتا تو میرے پاؤں کھل جاتے اور مجھے نیند بھی آرہی تھی جبکہ میرے دونوں ساتھی سو رہے تھے انہوں نے وہ کام نہیں کیا جو میں نے کیا تھا بالآخر نبی کریم ﷺ تشریف لائے اور نماز پڑھی، پھر آپ ﷺ اپنے دودھ کی طرف آئے برتن کھولا تو اس میں آپ ﷺ نے کچھ نہ پایا تو آپ ﷺ نے اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا میں نے (دل) میں کہا کہ اب آپ میرے لئے بددعا فرمائیں گے پھر میں ہلاک ہوجاؤں گا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! تو اسے کھلا جو مجھے کھلائے اور تو اسے پلا جو مجھے پلائے (میں نے یہ سن کر) اپنی چادر مضبوط کر کے باندھ لی پھر میں چھری پکڑ کر بکریوں کی طرف چل پڑا کہ ان بکریوں میں سے جو موٹی بکری ہو رسول اللہ ﷺ کے لئے ذبح کر ڈالوں میں نے دیکھا کہ اس کا ایک تھن دودھ سے بھرا پڑا ہے بلکہ سب بکریوں کے تھن دودھ سے بھرے پڑے تھے پھر میں نے اس گھر کے برتنوں میں سے وہ برتن لیا جس میں دودھ نہیں دوہا جاتا تھا پھر میں نے اس برتن میں دودھ نکالا یہاں تک کہ دودھ کی جھاگ اوپر تک آگئی پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم نے رات کو اپنے حصہ کا دودھ پی لیا تھا ؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ دودھ پئیں پھر آپ کو واقعہ بتاؤں گا۔ آپ ﷺ نے دودھ پیا پھر آپ ﷺ نے مجھے دیا پھر جب مجھے معلوم ہوگیا کہ آپ سیر ہوگئے ہیں اور آپ کی دعا میں نے لے لی ہے تو میں ہنس پڑا یہاں تک کہ مارے خوشی کے زمین پر لوٹ پوٹ ہونے لگا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے مقداد ! یہ تیری ایک بری عادت ہے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میرے ساتھ تو اس طرح کا معاملہ ہوا ہے اور میں نے اس طرح کرلیا ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس وقت کا دودھ سوائے رحمت کے اور کچھ نہ تھا تم نے مجھے پہلے ہی کیوں نہ بتادیا تاکہ ہم اپنے ساتھیوں کو بھی جگا دیتے وہ بھی اس میں سے دودھ پی لیتے میں نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے جب آپ نے یہ دودھ پی لیا ہے اور میں نے بھی یہ دودھ پی لیا ہے تو اب مجھے اور کوئی پرواہ نہیں (یعنی میں نے اللہ کی رحمت حاصل کرلی ہے تو اب مجھے کیا پرواہ (بوجہ خوشی) کہ لوگوں میں سے کوئی اور بھی یہ رحمت حاصل کرے یا نہ کرے)

【6】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد بن اسود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن سورج بندوں کے اتنا قریب کردیا جائے گا کہ وہ ایک دو میل کے فاصلے پر رہ جائے گا گرمی کی شدت سے وہ لوگ اپنے اپنے اعمال کے بقدر پسینے میں ڈوبے ہوں گے کسی کا پسینہ اس کی ایڑیوں تک ہوگا، کسی کا پسینہ اس کے گھٹنوں تک ہوگا کسی کا پسینہ اس کی پسلیوں تک ہوگا اور کسی کا پسینہ اس کے منہ میں لگام کی طرح ہوگا۔

【7】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد بن اسود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ روئے زمین پر کوئی کچا پکا گھر ایسا نہیں رہے گا جس میں اللہ اسلام کا کلمہ داخل نہ کر دے خواہ لوگ اسے عزت کے ساتھ قبول کر کے معزز ہوجائیں یا ذلت اختیار کرلیں جنہیں اللہ عزت عطا فرمائے گا انہیں تو کلمہ والوں میں شامل کر دے گا اور جنہیں ذلت دے گا وہ اس کے سامنے جھک جائیں گے ( اور اس کے تابع فرمان ہوں گے ٹیکس ادا کریں گے )

【8】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد بن اسود (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب حکمران لوگوں میں شک تلاش کرے گا تو انہیں فساد میں مبتلا کر دے گا۔

【9】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد (رض) فرماتے ہیں کہ جب سے میں نے نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث سنی ہے میں کسی آدمی کے متعلق اچھائی یا برائی کا فیصلہ نہیں کرتا کسی نے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم ﷺ سے کیا سنا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ابن آدم کا دل اس ہنڈیا سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ بدلتا ہے جو خوب کھول رہی ہو۔

【10】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد بن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی مجھ پر تلوار سے حملہ کرے اور میرا ہاتھ کاٹ دے پھر مجھ سے بچنے کے لئے ایک درخت کی آڑ حاصل کرلے اور اسی وقت " لا الہ الا اللہ " پڑھ لے تو کیا میں اسے قتل کرسکتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں میں نے دو تین مرتبہ اپنا سوال دہرایا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں ورنہ کلمہ پڑھنے سے پہلے وہ جیسا تھا تم اس کی طرح ہوجاؤ گے اور اس واقعے سے پہلے تم جس طرح تھے وہ اس طرح ہوجائے گا۔

【11】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد (رض) سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ مدینہ منورہ میں آئے تو نبی کریم ﷺ نے ہمیں ایک ایک گھر میں دس دس آدمیوں میں تقسیم کردیا میں ان دس لوگوں میں شامل تھا جن میں نبی کریم ﷺ بھی تھے ہمارے پاس صرف ایک ہی بکری تھی جس سے ہم دودھ حاصل کرتے تھے اگر کسی دن نبی کریم ﷺ کو واپس آنے پر تاخیر ہوجاتی تو ہم اس کا دودھ پی لیتے اور نبی کریم ﷺ کے لئے بچا کر رکھ لیتے۔ ایک مرتبہ رات کو نبی کریم ﷺ تاخیر سے واپس تشریف لائے ہم اس وقت تک سو چکے تھے چونکہ نبی کریم ﷺ کو تاخیر زیادہ ہوگئی تھی اور میرا خیال نہیں تھا کہ نبی کریم ﷺ واپس آئیں گے ہوسکتا ہے کسی نے نبی کریم ﷺ کو دعوت پر بلا لیا ہو یہ سوچ کر میں نے نبی کریم ﷺ کے لئے رکھا ہوا دودھ بھی پی لیا لیکن رات کا کچھ حصہ گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے ادھر مجھے بھی نیند نہیں آرہی تھی نبی کریم ﷺ نے اندر آ کر آہستہ سے سلام کیا اور پیالے کی طرف بڑھے لیکن جب اس میں کچھ نظر نہ آیا تو خاموش ہوگئے پھر فرمایا اے اللہ ! جو شخص آج رات ہمیں کھلائے تو اسے کھلا یہ سن کر میں اٹھا چھری پکڑی اور بکری کی طرف بڑھا نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا ہوا میں نے عرض کیا کہ اسے ذبح کرنے جا رہا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے ذبح نہ کرو بلکہ اسے میرے پاس لاؤ میں اسے لے کر آیا تو نبی کریم ﷺ نے اس کے تھنوں پر ہاتھ پھیرا تھوڑا سا دودھ نکلا جسے نبی کریم ﷺ نوش فرما کر لیٹ گئے اور سوگئے۔

【12】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد بن اسود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے مجھ سے کہا کہ نبی کریم ﷺ سے اس شخص کا حکم پوچھو جو اپنی بیوی سے " کھیلتا ہے " اور اس کی شرمگاہ سے مذی کا خروج ہوتا ہے جو " آب حیات " نہیں ہوتی ؟ نبی کریم ﷺ نے اس کے جواب میں فرمایا وہ اپنی شرمگاہ کو دھوئے اور نماز والا وضو کرلے۔

【13】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو جب بھی کسی ستون، لکڑی یا درخت کو سترہ بنا کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو نبی کریم ﷺ نے اسے اپنی دائیں یا بائیں بھوؤں کی جانب رکھا ہوتا تھا عین سامنے نہیں رکھتے تھے۔

【14】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو جب بھی کسی ستون، لکڑی یا درخت کو سترہ بنا کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو نبی کریم ﷺ نے اسے اپنی دائیں یا بائیں بھوؤں کی جانب رکھا ہوتا تھا عین سامنے نہیں رکھتے تھے۔

【15】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد بن اسود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اور میرے دو ساتھی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہمیں سخت بھوک لگ رہی تھی، ہم نے اپنے آپ کو صحابہ (رض) پر پیش کیا تو ان میں سے کسی نے بھی ہمیں قبول نہیں کیا پھر ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئے تو آپ ﷺ ہمیں اپنے گھر کی طرف لے گئے (آپ ﷺ کے گھر میں) چار بکریاں تھیں نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا مقداد ! ان بکریوں کا دودھ نکالو، اسے چار حصوں میں تقسیم کرلو چناچہ میں نے ایسا ہی کیا ایک دن نبی کریم ﷺ کے رات واپسی میں تاخیر ہوگئی میرے دل میں خیال آیا کہ نبی کریم ﷺ نے کسی انصاری کے پاس جا کر کھا پی لیا ہوگا اور سیراب ہوگئے ہوں گے اگر میں نے ان کے حصے کا دودھ پی لیا تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ میں اسی طرح سوچتا رہا حتٰی کہ کھڑے ہو کر نبی کریم ﷺ کے حصے کا دودھ پی گیا اور پیالہ ڈھک دیا جب میں دودھ پی چکا تو میرے دل میں طرح طرح کے خیالات ابھرنے لگے اور میں سوچنے لگا کہ اگر نبی کریم ﷺ بھوک کی حالت میں تشریف لائے اور انہیں کچھ نہ ملا تو کیا ہوگا ؟ میں نے اپنی چادر اوڑھ لی اور اپنے ذہن میں یہ خیالات سوچنے لگا ابھی میں انہی خیالات میں تھا کہ نبی کریم ﷺ تشریف لائے اور آہستہ سے سلام کیا جو جاگنے والا تو سن لے لیکن سونے والا نہ جاگے پھر آپ ﷺ اپنے دودھ کی طرف آئے برتن کھولا تو اس میں آپ ﷺ نے کچھ نہ پایا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! تو اسے کھلا جو مجھے کھلائے اور تو اسے پلا جو مجھے پلائے (میں نے اس دعاء کو غنیمت سمجھا اور چھری پکڑ کر بکریوں کی طرف چل پڑا کہ ان بکریوں میں سے جو موٹی بکری ہو رسول اللہ ﷺ کے لئے ذبح کر ڈالوں میں نے دیکھا کہ سب بکریوں کے تھن دودھ سے بھرے پڑے تھے پھر میں نے ایک برتن میں دودھ نکالا یہاں تک کہ وہ بھر گیا پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم نے رات کو اپنے حصہ کا دودھ پی لیا تھا ؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ دودھ پئیں پھر آپ کو واقعہ بتاؤں گا۔ آپ ﷺ نے دودھ پیا پھر آپ نے مجھے دیا پھر جب مجھے معلوم ہوگیا کہ آپ سیر ہوگئے ہیں تو میں نے بھی اسے پی لیا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اب وہ واقعہ بتاؤ میں نے نبی کریم ﷺ کے سامنے وہ واقعہ ذکر کردیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس وقت کا دودھ سوائے رحمت کے اور کچھ نہ تھا تم نے مجھے پہلے ہی کیوں نہ بتادیا تاکہ ہم اپنے ساتھیوں کو بھی جگا دیتے وہ بھی اس میں سے دودھ پی لیتے میں نے عرض کیا جب آپ کو اور مجھے یہ برکت حاصل ہوگئی ہے اب مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ کسے اس کا حصہ نہیں ملا۔

【16】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

میمون بن ابی شبیب کہتے ہیں کہ ایک عامل حضرت عثمان (رض) کی تعریف کرنے لگا تو حضرت مقداد (رض) آگے بڑھے اور اس کے منہ پر مٹی پھینکنے لگے حضرت عثمان (رض) نے ان سے پوچھا یہ کیا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے جب تم کسی کو تعریف کرتے ہوئے دیکھا کرو تو اس کے چہرے پر مٹی پھینکا کرو۔

【17】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

میمون بن ابی شبیب کہتے ہیں کہ ایک عامل حضرت عثمان (رض) کی تعریف کرنے لگا تو حضرت مقداد (رض) آگے بڑھے اور اس کے منہ پر مٹی پھینکنے لگے حضرت عثمان (رض) نے ان سے پوچھا یہ کیا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے جب تم کسی کو تعریف کرتے ہوئے دیکھا کرو تو اس کے چہرے پر مٹی پھینکا کرو۔

【18】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد بن اسود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے مجھ سے کہا کہ نبی کریم ﷺ سے اس شخص کا حکم پوچھو جو اپنی بیوی سے " کھیلتا " ہے اور اس کی شرمگاہ سے مذی کا خروج ہوتا ہے جو " آب حیات " نہیں ہوتی ؟ نبی کریم ﷺ نے اس کے جواب میں فرمایا وہ اپنی شرمگاہ کو دھوئے اور نماز والا وضو کرلے۔

【19】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

میمون بن ابی شبیب کہتے ہیں کہ ایک عامل حضرت عثمان (رض) کی تعریف کرنے لگا تو حضرت مقداد (رض) آگے بڑھے اور اس کے منہ پر مٹی پھینکنے لگے حضرت عثمان (رض) نے ان سے پوچھا یہ کیا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے جب تم کسی کو تعریف کرتے ہوئے دیکھا کرو تو اس کے چہرے پر مٹی پھینکا کرو۔

【20】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

میمون بن ابی شبیب کہتے ہیں کہ ایک عامل حضرت عثمان (رض) کی تعریف کرنے لگا تو حضرت مقداد (رض) آگے بڑھے اور اس کے منہ پر مٹی پھینکنے لگے حضرت عثمان (رض) نے ان سے پوچھا یہ کیا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے جب تم کسی کو تعریف کرتے ہوئے دیکھا کرو تو اس کے چہرے پر مٹی پھینکا کرو۔

【21】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

میمون بن ابی شبیب کہتے ہیں کہ ایک عامل حضرت عثمان (رض) کی تعریف کرنے لگا تو حضرت مقداد (رض) آگے بڑھے اور اس کے منہ پر مٹی پھینکنے لگے حضرت عثمان (رض) نے ان سے پوچھا یہ کیا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے جب تم کسی کو تعریف کرتے ہوئے دیکھا کرو تو اس کے چہرے پر مٹی پھینکا کرو۔

【22】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد بن اسود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے مجھ سے کہا کہ نبی کریم ﷺ سے اس شخص کا حکم پوچھو جو اپنی بیوی سے " کھیلتا " ہے اور اس کی شرمگاہ سے مذی کا خروج ہوتا ہے جو " آب حیات " نہیں ہوتی ؟ نبی کریم ﷺ نے اس کے جواب میں فرمایا وہ اپنی شرمگاہ کو دھوئے اور نماز والا وضو کرلے۔ حدیث نمبر (٢٤٣٢٨) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【23】

حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں

حضرت مقداد بن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی مجھ پر تلوار سے حملہ کرے اور میرا ہاتھ کاٹ دے پھر مجھ سے بچنے کے لئے ایک درخت کی آڑ حاصل کرلے اور اسی وقت " لا الہ الا اللہ " پڑھ لے تو کیا میں اسے قتل کرسکتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں میں نے دو تین مرتبہ اپنا سوال دہرایا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں ورنہ کلمہ پڑھنے سے پہلے وہ جیسا تھا تم اس کی طرح ہوجاؤ گے اور اس واقعے سے پہلے تم جس طرح تھے وہ اس طرح ہوجائے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔