1037. حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

【1】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ میرے پاس صدقہ کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں سوائے اس کے جو زبیر گھر میں لاتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا خرچ کیا کرو اور گن گن کر نہ رکھا کرو کہ تمہیں بھی گن گن کردیا جائے۔

【2】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری والدہ قریش سے معاہدے کے زمانے میں آئی، اس وقت وہ مشرک تھیں، میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کیا میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کرسکتی ہوں نبی ﷺ نے فرمایا ہاں۔ حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری والدہ قریش سے معاہدے کے زمانے میں آئی اس وقت وہ مشرک تھیں۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

【3】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری والدہ قریش سے معاہدے کے زمانے میں آئی، اس وقت وہ مشرک تھیں، میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کیا میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں، اپنی والدہ سے صلہ رحمی کرو۔

【4】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء بنت ابی بکر سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ حج کے ارادے سے روانہ ہوئے مقام عروج پر پہنچ کر نبی ﷺ نے پڑاؤ ڈال دیا، حضرت عائشہ نبی ﷺ کے پہلو میں آ کر بیٹھ گئیں اور میں اپنی والد کے پہلو میں نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر کی سواری ایک ہی تھی اور وہ حضرت صدیق اکبر کے غلام کے پاس تھی حضرت ابوبکر اپنے غلام کے آنے کا انتظار کر رہے تھے، لیکن جب وہ آیا تو اس کے ساتھ اونٹ نہیں تھا، حضرت ابوبکر نے اس سے پوچھا کہ تمہارا اونٹ کہاں گیا ؟ اس نے کہا کہ وہ مجھ سے رات کو گم ہوگیا ہے، حضرت صدیق اکبرنے فرمایا ایک اونٹ تھا اور وہ بھی تم نے گم کردیا ؟ اور اسے مارنے لگے نبی ﷺ یہ دیکھ کر مسکراتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ اس محرم کو دیکھو یہ کیا کر رہا ہے ؟۔

【5】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

مجاہد کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر فرماتے ہیں حج افراد کیا کرو اور ابن عباس کی بات چھوڑ دو ، حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ آپ اپنی والدہ سے کیوں نہیں پوچھ لیتے چناچہ انہوں نے ایک قاصد حضرت اسماء کی طرف بھیجا تو انہوں نے فرمایا ابن عباس سچ کہتے ہیں، ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ حج کے ارادے سے نکلے تھے نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا تو ہم نے اسے عمرے کا احرام بنا لیا اور ہمارے لئے تمام چیزیں حسب سابق حلال ہوگئیں حتی کہ عورتوں اور مردوں کے درمیان انگیٹھیاں بھی دہکائی گئیں۔

【6】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سرکے بال جھڑ رہے ہیں کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔

【7】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ دور نبوت میں ایک مرتبہ ہم لوگوں نے ایک گھوڑا ذبح کیا تھا اور اسے کھایا بھی تھا۔

【8】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ اگر کسی عورت کے جسم (یاکپڑوں) پر دم حیض لگ جائے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے کھرچ دے پھر پانی سے بہادے اور اسی میں نماز پڑھ لے۔

【9】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ میری ایک سوکن ہے اگر مجھے میرے خاوند نے کوئی چیز نہ دی ہو لیکن میں یہ ظاہر کروں کہ اس نے مجھے فلاں چیز سے سیراب کردیا ہے، تو کیا اس میں مجھ پر کوئی گناہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے آپ کو ایسی چیز سے سیراب ہونیوالا ظاہر کرنا جو اسے نہیں ملی وہ ایسے ہے جیسے جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والا۔

【10】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا سخاوت اور فیاضی کیا کرو اور خرچ کیا کرو جمع مت کیا کرو ورنہ اللہ بھی تم پر جمع کرنے لگے گا اور گن گن کر نہ خرچ کیا کرو کہ تمہیں بھی اللہ گن گن کردینا شروع کردے گا۔

【11】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ سورج گرہن کے موقع پر ہمیں غلام آزاد کرنے کا حکم دیا جاتا تھا۔

【12】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سورج گرہن کے موقع پر ہمیں غلام آزاد کرنے کا حکم دیا تھا۔

【13】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوگیا، اس دن میں حضرت عائشہ کے یہاں گئی، تو ان سے پوچھا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ اس وقت نماز پڑھ رہے ہیں ؟ انہوں نے اپنے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کردیا میں نے پوچھا کہ کیا کوئی نشانی ظاہر ہوئی ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں اس موقع پر نبی ﷺ نے طویل قیام کیا حتی کہ مجھ پر غشی طاری ہوگئی، میں نے اپنے پہلو میں رکھے ہوئے ایک مشکیزے کو پکڑا اور اس سے اپنے سر پر پانی بہانے لگے، نبی ﷺ نے نماز سے جب سلام پھیرا تو سورج گرہن ختم ہوچکا تھا۔ پھر نبی ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا حمد وصلوۃ کے بعد ! اب تک میں نے جو چیزیں نہیں دیکھی تھیں وہ اپنے اس مقام پر آج دیکھ لیں حتی کہ جنت اور جہنم کو بھی دیکھ لیا مجھے یہ وحی کی گئی ہے کہ تم لوگوں کو اپنی قبروں میں مسح دجال کے برابریا اس کے قریب قریب فتنے میں مبتلا کیا جائے گا تمہارے پاس فرشتے آئیں گے اور پوچھیں گے کہ اس آدمی کے متعلق تم کیا جانتے ہو ؟ تو جو مؤمن ہوگا وہ جواب دے گا کہ وہ محمد رسول اللہ ﷺ تھے اور ہمارے پاس واضح معجزات اور ہدایت لے کر آئے ہم نے ان کی پکار پر لبک کہا اور ان کی اتباع کی (تین مرتبہ) اس سے کہا جائے گا ہم جانتے تھے کہ تو اس پر ایمان رکھتا ہے لہذا سکون کے ساتھ سو جاؤ ! اور جو منافق ہوگا تو وہ کہے گا میں نہیں جانتا میں لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنتا تھا وہی میں بھی کہہ دیتا تھا۔

【14】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء کے حوالے سے مروی ہے کہ جب ان کے پاس کسی عورت کو دعا کے لئے لایا جاتا تو وہ اس کے گریبان میں (دم کرکے) پانی ڈالتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ بخار کو پانی سے ٹھنڈا کیا کریں اور فرمایا ہے کہ بخار جہنم کی تپش کا اثرہوتا ہے

【15】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے ماہ رمضان کے ایک ابرآلود دن میں نبی ﷺ کے دور باسعادت میں روزہ ختم کردیا تھا پھر سورج روشن ہوگیا (بعد میں جس کی قضاء کرلی گئی تھی)

【16】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جس وقت نبی ﷺ نے ہجرت کا ارادہ کیا تو حضرت صدیق اکبر کے گھر میں نبی ﷺ کے لئے سامان سفر میں نے تیار کیا تھا، مجھے سامان سفر اور مشکیزے کا منہ باندھنا تھا لیکن اس کے لئے مجھے کوئی چیز نہ مل سکی، میں نے حضرت صدیق اکبر سے عرض کیا کہ مجھے اپنے کمربند کے علاوہ کوئی چیز سامان سفرباندھنے کے لئے نہیں مل رہی، انہوں نے فرمایا اسے دو ٹکڑے کردو اور ایک ٹکڑے سے مشکیزے کا منہ باندھ دو اور دوسرے سے سامان سفر، اسی وجہ سے میرا نام " ذات النطاقین " پڑگیا۔

【17】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ میری ایک سوکن ہے اگر مجھے میرے خاوند نے کوئی چیز نہ دی ہو لیکن میں یہ ظاہر کروں کہ اس نے مجھے فلاں چیز سے سیراب کردیا ہے، تو کیا اس میں مجھ پر کوئی گناہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے آپ کو ایسی چیز سے سیراب ہونیوالا ظاہر کرنا جو اسے نہیں ملی وہ ایسے ہے جیسے جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والا۔

【18】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ دور نبوت میں ایک مرتبہ ہم لوگوں نے ایک گھوڑا ذبح کیا تھا اور اسے کھایا بھی تھا۔

【19】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سرکے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگواسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔

【20】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ اگر کسی عورت کے جسم (یاکپڑوں) پر دم حیض لگ جائے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے کھرچ دے پھر پانی سے بہادے اور اسی میں نماز پڑھ لے۔

【21】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ دور نبوت میں ایک مرتبہ ہم لوگوں نے ایک گھوڑا ذبح کیا تھا اور اسے کھایا بھی تھا۔

【22】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا سخاوت اور فیاضی کیا کرو اور خرچ کیا کرو جمع مت کیا کرو ورنہ اللہ بھی تم پر جمع کرنے لگے گا اور گن گن کر نہ خرچ کیا کرو کہ تمہیں بھی اللہ گن گن کردینا شروع کردے گا۔

【23】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا سخاوت اور فیاضی کیا کرو اور خرچ کیا کرو جمع مت کیا کرو ورنہ اللہ بھی تم پر جمع کرنے لگے گا اور گن گن کر نہ خرچ کیا کرو کہ تمہیں بھی اللہ گن گن کردینا شروع کردے گا۔

【24】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں گندم کے دو مد صدقہ فطر کے طور پر ادا کرتے تھے اس مد کی پیمائش کے مطابق جس سے تم پیمائش کرتے ہو۔

【25】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جس وقت حضرت زبیر سے میرا نکاح ہوا روئے زمین پر ان کے گھوڑے کے علاوہ کوئی مال یا غلام یا کوئی اور چیز ان کی ملکیت میں نہ تھی میں ان کے گھوڑے کا چارہ تیار کرتی تھی اس کی ضروریات مہیا کرتی تھی اور اس کی دیکھ بھال کرتی تھی اسی طرح ان کے اونٹ کے لئے گٹھلیاں کو ٹتی تھی اس کا چارہ بناتی تھی، اسے پانی پلاتی تھی، ان کے ڈول کو سیتی تھی، آٹاگوندھتی تھی، میں روٹی اچھی طرح نہیں پکا سکتی تھی، اس لئے میری کچھ انصاری پڑوسی خواتین مجھے روٹی پکا دیتی تھیں، وہ سچی سہیلیاں تھیں، یاد رہے کہ میں گٹھلیاں حضرت زبیر کی اس زمین سے لایا کرتی تھی جو بعد میں نبی ﷺ نے انہیں بطور جاگیر کے دیدی تھی، میں نے انہیں اپنے سر پر رکھا ہوتا تھا اور وہ زمین ہمارے گھر سے ایک فرسخ کے دوتہائی کے قریب بنتی تھی۔ ایک دن میں وہاں سے آرہی تھی اور گٹھلیوں کی گٹھڑی میرے سر پر تھی کہ راستے میں نبی ﷺ سے ملاقات ہوگئی، نبی ﷺ کے ساتھ کچھ صحابہ بھی تھے، نبی ﷺ نے مجھے پکارا اور مجھے اپنے پیچھے سوار کرنے کے لئے اونٹ کو بٹھانے لگے لیکن مجھے مردوں کے ساتھ جاتے ہوئے شرم آئی اور مجھے زبیر اور ان کی غیرت یاد آگئی کیونکہ وہ بڑے باغیرت آدمی تھے، نبی ﷺ یہ بھانپ گئے کہ مجھے شرم آرہی ہے لہذا نبی ﷺ آگے چل پڑے، میں گھر پہنچی تو زبیر سے ذکر کیا کہ آج مجھے نبی ﷺ ملے تھے، میرے سر پر کھجوروں کی گٹھلیاں تھیں، نبی ﷺ کے ساتھ کچھ صحابہ بھی تھے، نبی ﷺ نے اپنے اونٹ کو بٹھایا تاکہ میں اس پر سوار ہوجاؤں لیکن مجھے حیاء آئی اور آپ کی غیرت کا بھی خیال آیا، انہوں نے فرمایا واللہ تمہارا نبی ﷺ کے ساتھ سوار ہونے کی نسبت گٹھلیاں لاد کر لانا مجھ پر اس سے زیادہ شاق گزرتا ہے بالآخر حضرت صدیق اکبر نے اس کے کچھ ہی عرصے بعد میرے پاس ایک خادم بھیج دیا اور گھوڑے کی دیکھ بھال سے میں بری الذمہ ہوگئی اور ایسا لگا کہ جیسے انہوں نے مجھے آزاد کردیا ہو۔

【26】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ انہیں مکہ مکرمہ میں عبداللہ بن زبیر کی ولادت کی امید ہوگئی تھی، وہ کہتی ہیں کہ جب میں مکہ مکرمہ سے نکلی تو پورے دنوں سے تھی، مدینہ منورہ پہنچ کر میں نے قباء میں قیام کیا تو وہیں عبداللہ کو جنم دیا، پھر انہیں لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور ان کی گود میں انہیں ڈال دیا، نبی ﷺ نے ایک کھجور منگوا کر اسے چبایا اور اپنا لعاب ان کے منہ میں ڈال دیا اس طرح ان کے پیٹ میں سب سے پہلے جو چیز داخل ہوئی وہ نبی ﷺ کا لعاب دہن تھا، پھر نبی ﷺ نے انہیں کھجور سے گھٹی دی اور ان کے لئے برکت کی دعاء فرمائی اور یہ پہلا بچہ تھا جو مدینہ منورہ میں مسلمانوں کے یہاں پیدا ہوا۔

【27】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری والدہ قریش سے معاہدے کے زمانے میں آئی، اس وقت وہ مشرک اور ضرورت مند تھیں، میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کیا میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں، اپنی والدہ سے صلہ رحمی کرو۔

【28】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری والدہ قریش سے معاہدے کے زمانے میں آئی، اس وقت وہ مشرک اور ضرورت مند تھیں، میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کیا میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں اپنی والدہ سے صلہ رحمی کرو۔

【29】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

عبداللہ جو حضرت اسماء کے آزاد کردہ غلام ہیں سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء نے دار مزدلفہ کے قریب پڑاؤ کیا اور پوچھا کہ بیٹا کیا چاند غروب ہوگیا یہ مزدلفہ کی رات تھی اور وہ نماز پڑھ رہی تھیں، میں نے کہا ابھی نہیں وہ کچھ دیرتک مزید نماز پڑھتی رہیں پھر پوچھا بیٹاچاند چھپ گیا ؟ اس وقت تک چاند غائب ہوچکا تھا لہذا میں نے کہہ دیا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا پھر کوچ کرو چناچہ ہم لوگ وہاں سے روانہ ہوگئے اور منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ کی رمی کی اور اپنے خیمے میں پہنچ کر فجر کی نماز ادا کی میں نے ان سے عرض کیا کہ ہم تو منہ اندھیرے ہی مزدلفہ سے نکل آئے، انہوں نے فرمایا ہرگز نہیں بیٹے نبی ﷺ نے خواتین کو جلدی چلے جانے کی اجازت دی ہے۔

【30】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء نے مجھے سبز رنگ کا ایک جبہ نکال کر دکھایا جس میں بالشت بھر کسروانی ریشم کی دھاریاں پڑی ہوئی تھیں اور اس کے دونوں کف ریشم کے بنے ہوئے تھے، انہوں نے بتایا کہ یہ جبہ نبی ﷺ زیب تن فرمایا کرتے تھے اور یہ حضرت عائشہ کے پاس تھا حضرت عائشہ کے وصال کے بعد یہ میرے پاس آگیا اور ہم لوگ اپنے میں سے کسی کے بیمار ہونے پر اسے دھو کر اس کے ذریعے شفاء حاصل کرتے ہیں۔

【31】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی غیور نہیں ہوسکتا۔

【32】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء نے مجھے سبز رنگ کا ایک جبہ نکال کر دکھایا جس میں بالشت بھر کسروانی ریشم کی دھاریاں پڑی ہوئی تھیں انہوں نے بتایا کہ یہ جبہ نبی ﷺ دشمن سے سامنا ہونے پر زیب تن فرمایا کرتے تھے۔

【33】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء نے مجھے سبز رنگ کا ایک جبہ نکال کر دکھایا جس میں بالشت بھر کسروانی ریشم کی دھاریاں پڑی ہوئی تھیں انہوں نے بتایا کہ یہ جبہ نبی ﷺ زیب تن فرمایا کرتے تھے۔

【34】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

مسلم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے حج تمتع کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اس کی اجازت دی جبکہ حضرت ابن زبیر اس سے منع فرماتے تھے جضرت ابن عباس نے فرمایا کہ ابن زبیر کی والدہ ہی بتاتی ہیں کہ نبی ﷺ نے اس کی اجازت دی ہے تم جا کر ان سے پوچھ لو ہم ان کے پاس چلے گئے، وہ بھاری جسم کی نابینا عورت تھیں اور انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے اس کی اجازت دی ہے۔

【35】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو عورت اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے وہ سجدے سے اپنا سر اس وقت تک نہ اٹھایا کرے جب تک ہم مرد اپنا سر نہ اٹھالیں، دراصل مردوں کے تہبند چھوٹے ہوتے تھے اس لئے نبی ﷺ اس بات کو ناپسند سمجھتے تھے کہ خواتین کی نگاہ مردوں کی شرمگاہ پر نہ پڑیں اور اس زمانے میں لوگوں کا تہبند یہ چادریں ہوتی تھیں۔ (شلواریں نہیں ہوتی تھیں )

【36】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو عورت اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے وہ سجدے سے اپنا سر اس وقت تک نہ اٹھایا کرے جب تک ہم مرد اپنا سر نہ اٹھالیں، دراصل مردوں کے تہبند چھوٹے ہوتے تھے اس لئے نبی ﷺ اس بات کو ناپسند سمجھتے تھے کہ خواتین کی نگاہ مردوں کی شرمگاہ پر نہ پڑیں اور اس زمانے میں لوگوں کا تہبند یہ چادریں ہوتی تھیں۔ (شلواریں نہیں ہوتی تھیں) گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【37】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو عورت اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے وہ سجدے سے اپنا سر اس وقت تک نہ اٹھایا کرے جب تک ہم مرد اپنا سر نہ اٹھالیں، دراصل مردوں کے تہبند چھوٹے ہوتے تھے اس لئے نبی ﷺ اس بات کو ناپسند سمجھتے تھے کہ خواتین کی نگاہ مردوں کی شرمگاہ پر نہ پڑیں اور اس زمانے میں لوگوں کا تہبند یہ چادریں ہوتی تھیں۔ (شلواریں نہیں ہوتی تھیں )

【38】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو عورت اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے وہ سجدے سے اپنا سر اس وقت تک نہ اٹھایا کرے جب تک ہم مرد اپنا سر نہ اٹھا لیں دراصل مردوں کے تہبند چھوٹے ہوتے تھے اس لئے نبی ﷺ اس بات کو ناپسند سمجھتے تھے کہ خواتین کی نگاہ مردوں کی شرمگاہ پر پڑے۔

【39】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ حج کے ارادے سے نکلے تھے نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا تو ہم نے اسے عمرے کا احرام بنا لیا اور ہمارے لئے تمام چیزیں حسب سابق حلال ہوگئیں حتی کہ عورتوں اور مردوں کے درمیان انگیٹھیاں بھی دہکائی گئیں۔

【40】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ ضباعہ بنت زبیربن عبد المطلب کے پاس آئے، وہ بیمار تھیں نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کیا تم اس سفر میں ہمارے ساتھ نہیں چلو گی ؟ نبی ﷺ کا ارادہ حجۃ الوداع کا تھا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں بیمار ہوں مجھے خطرہ ہے کہ میری بیماری آپ کو روک نہ دے، نبی ﷺ نے فرمایا تم حج کا احرام باندھ لو اور یہ نیت کرلو کہ اے اللہ ! جہاں تو مجھے روک دے گا، وہی جگہ میرے احرام کھل جانے کی ہوگی۔

【41】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جس دن سورج گرہن ہوا تو نبی ﷺ بےچین ہوگئے اور اپنی قمیص لے کر اس پر چادر اوڑھی اور لوگوں کو لے کر طویل قیام کیا، نبی ﷺ اس دوران قیام اور رکوع کرتے رہے میں نے ایک عورت کو دیکھا جو مجھ سے زیادہ بڑی عمر کی تھی لیکن وہ کھڑی تھی، پھر میں نے ایک عورت کو دیکھا جو مجھ سے زیادہ بیمار تھی لیکن پھر بھی کھڑی تھی یہ دیکھ کر میں نے سوچا کہ تم سے زیادہ ثابت قدمی کے ساتھ کھڑے ہونے کی حقدار تو میں ہوں گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【42】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک دن میں نے نبی ﷺ کو حجر اسود کے سامنے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا یہ اس وقت کی بات ہے جب نبی ﷺ کو اہل مشرکین کے سامنے دعوت پیش کرنے کا حکم نہیں ہوا تھا، میں نے نبی ﷺ کو اس نماز میں جبکہ مشرکین بھی سن رہے تھے، ، یہ آیت تلاوت کرتے ہوئے سنا فبای آلاء ربکما تکذبن۔

【43】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مقم ذی طوی پر پہنچ کر رکے تو ابوقحافہ نے اپنے چھوٹے بیٹے کی لڑکی سے کہا بیٹی ! مجھے ابوقبیس پر لے کر چڑھو ! اس وقت تک ان کی بینائی زائل ہوچکی تھی، وہ انہیں اس پہاڑ پر لے کر چڑھ گئی تو ابوقحافہ نے پوچھا بیٹی ! تمہیں کیا نظر آرہا ہے ؟ اس نے کہا کہ ایک بہت بڑا لشکر جو اکٹھا ہو کر آیا ہوا ہے ابوقحافہ نے کہا کہ وہ گھڑ سوار لوگ ہیں ان کی پوتی کا کہنا ہے کہ میں نے اس لشکر کے آگے آگے ایک آدمی کو دوڑتے ہوئے دیکھا جو کبھی آگے آجاتا تھا اور کبھی پیچھے ابوقحافہ نے بتایا کہ وہ واضح ہوگیا یعنی وہ آدمی جو شہسواروں کو حکم دیتا اور ان سے آگے رہتا ہے، وہ کہتی ہے کہ پھر وہ لشکرپھیلنا شروع ہوگیا، اس پر ابوقحافہ نے کہا واللہ پھر تو گھڑ سوار لوگ روانہ ہوگئے ہیں، تم مجھے جلدی سے گھرلے چلو، وہ انہیں لے کرنیچے اترنے لگی لیکن قبل اس کے کہ وہ اپنے گھرتک پہنچتے لشکر وہاں تک پہنچ چکا تھا، اس بچی کی گردن میں چاندی کا ایک ہار تھا جو ایک آدمی نے اس کی گردن میں سے اتار لیا۔ جب نبی ﷺ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے اور مسجد میں تشریف لے گئے تو حضرت صدیق اکبر بارگاہ نبوت میں اپنے والد کو لے کر حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا آپ انہیں گھر میں ہی رہنے دیتے، میں خود ہی وہاں چلا جاتا، حضرت صدیق اکبر نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ ان کا زیادہ حق بنتا ہے کہ یہ آپ کے پاس چل کر آئیں بہ نسبت اس کے کہ آپ ان کے پاس تشریف لے جائیں پھر انہیں نبی ﷺ کے سامنے بٹھادیا، نبی ﷺ نے ان کے سینے پر ہاتھ پھیر کر انہیں قبول اسلام کی دعوت دی چناچہ وہ مسلمان ہوگئے، جس وقت حضرت ابوبکر انہیں لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے تو ان کا سر ثغامہ نامی بوٹی کی طرح (سفید) ہوچکا تھا نبی ﷺ نے فرمایا ان کے بالوں کو رنگ کردو پھر حضرت صدیق اکبر کھڑے ہوئے اور اپنی بہن کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا میں اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر کہتاہوں کہ میری بہن کا ہار واپس لوٹا دو ، لیکن کسی نے اس کا جواب نہ دیا، تو حضرت صدیق اکبرنے فرمایا پیاری بہن اپنے ہار پر ثواب کی امید رکھو۔

【44】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ اور ان کے ہمراہ حضرت صدیق اکبر بھی مکہ مکرمہ سے نکلے تو حضرت صدیق اکبر نے اپنا سارا مال جو پانچ چھ ہزار درہم بنتا تھا بھی ساتھ لے لیا اور روانہ ہوگئے تھوڑی دیر بعد ہمارے دادا ابوقحافہ آگئے، ان کی بینائی زائل ہوچکی تھی، وہ کہنے لگے میرا خیال ہے کہ وہ اپنے ساتھ ہی اپنا سارا مال بھی لے گیا ہے، میں نے کہا ابا جان ! نہیں وہ تو ہمارے لئے بہت سا مال چھوڑ گئے ہیں یہ کہہ کر میں نے کچھ پتھر لئے اور انہیں گھر کے ایک طاقچے میں جہاں میرے والد اپنا مال رکھتے تھے، رکھ دیا اور ان پر ایک کپڑا ڈھانپ لیا پھر ان کا ہاتھ پکڑ کر کہا ابا جان ! اس مال پر اپنا ہاتھ رکھ کر دیکھ لیجئے ! انہوں نے اس پر ہاتھ پھیر کر کہا کہ اگر وہ تمہارے لئے یہ چھوڑ گیا ہے تو کوئی حرج نہیں اور اس نے بہت اچھا کیا اور تم اس سے اپنی ضروریات کی تکمیل کرسکو گے، حالانکہ والد صاحب کچھ بھی چھوڑ کر نہیں گئے تھے، میں نے اس طریقے سے صرف بزرگوں کو اطمینان دلانا تھا۔

【45】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء کے حوالے سے مروی ہے کہ جب وہ کھانا بناتی تھیں تو کچھ دیر کے لئے اسے ڈھانپ دیتی تھیں تاکہ اس کی حرارت کی شدت کم ہوجائے اور فرماتی تھیں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے کھانے میں خوب برکت ہوتی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【46】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سرکے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔

【47】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ حج کا احرام باندھ کر روانہ ہوئے، بعد میں نبی ﷺ نے ہم سے فرمایا جس شخص کے ساتھ ہدی کا جانور ہو اسے اپنا احرام باقی رکھنا چاہئے اور جس کے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہو اسے احرام کھول لینا چاہئے۔

【48】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ حج کا احرام باندھ کر روانہ ہوئے، بعد میں نبی ﷺ نے ہم سے فرمایا جس شخص کے ساتھ ہدی کا جانور ہوا سے اپنا احرام باقی رکھنا چاہئے اور جس کے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہو اسے احرام کھول لینا چاہئے، حضرت اسماء کہتی ہیں کہ میں اور عائشہ مقداد اور زبیر عمرہ کا احرام باندھنے والوں میں سے تھے۔

【49】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ سوج گرہن کے موقع پر نبی ﷺ نے جو نماز پڑھائی اس میں طویل قیام فرمایا : پھر رکوع کیا اور وہ بھی طویل کیا، پھر سر اٹھا کر طویل قیام فرمایا : پھر دوسری مرتبہ طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھایا اور سجدے میں چلے گئے اور طویل سجدہ کیا، پھر کھڑے ہو کر طویل قیام فرمایا پھر دو مرتبہ طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھالیا اور سجدے میں چلے گئے اور طویل سجدہ کیا پھر سر اٹھا کر دوسرا طویل سجدہ کیا پھر نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ دوران نماز جنت میرے اتنے قریب کردی گئی تھی کہ اگر میں ہاتھ بڑھاتا تو اس کا کوئی خوشہ توڑ لاتا، پھر جہنم کو اتنا قریب کردیا گیا کہ میں کہنے لگا پروردگار ! کیا میں بھی ان میں ہوں ؟ میں نے اس میں ایک عورت کو دیکھا جسے ایک بلی نوچ رہی تھی، میں نے پوچھا کہ اس کا کیا ماجرا ہے ؟ تو مجھے بتایا گیا کہ اس عورت نے اس بلی کو باندھ دیا تھا اور اسی حال میں یہ بلی مرگئی تھی، اس نے اسے خود ہی کچھ کھلایا اور نہ ہی اسے چھوڑا کہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔

【50】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ سوج گرہن کے موقع پر نبی ﷺ نے جو نماز پڑھائی اس میں طویل قیام فرمایا : پھر رکوع کیا اور وہ بھی طویل کیا، پھر سر اٹھا کر طویل قیام فرمایا : پھر دوسری مرتبہ طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھایا اور سجدے میں چلے گئے اور طویل سجدہ کیا، پھر کھڑے ہو کر طویل قیام فرمایا پھر دو مرتبہ طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھالیا اور سجدے میں چلے گئے اور طویل سجدہ کیا پھر سر اٹھا کر دوسرا طویل سجدہ کیا پھر نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ دوران نماز جنت میرے اتنے قریب کردی گئی تھی کہ اگر میں ہاتھ بڑھاتا تو اس کا کوئی خوشہ توڑ لاتا، پھر جہنم کو اتنا قریب کردیا گیا کہ میں کہنے لگا پروردگار ! کیا میں بھی ان میں ہوں ؟ میں نے اس میں ایک عورت کو دیکھا جسے ایک بلی نوچ رہی تھی، میں نے پوچھا کہ اس کا کیا ماجرا ہے ؟ تو مجھے بتایا گیا کہ اس عورت نے اس بلی کو باندھ دیا تھا اور اسی حال میں یہ بلی مرگئی تھی، اس نے اسے خود ہی کچھ کھلایا اور نہ ہی اسے چھوڑا کہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔

【51】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ حج کا احرام باندھ کر روانہ ہوئے، بعد میں نبی ﷺ نے ہم سے فرمایا جس شخص کے ساتھ ہدی کا جانور ہوا سے اپنا احرام باقی رکھنا چاہئے اور جس کے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہو اسے احرام کھول لینا چاہئے، میرے ساتھ چونکہ ہدی کا جانور نہیں تھا، لہذا میں حلال ہوگئی اور میرے شوہر حضرت زبیر کے پاس ہدی کا جانور تھا لہذا وہ حلال نہیں ہوئے، میں اپنے کپڑے پہن کر اور احرام کھول کر حضرت زبیر کے پاس آئی تو وہ کہنے لگے کہ میرے پاس سے اٹھ جاؤ میں نے کہا کیا آپ کو اندیشہ ہے کہ میں آپ پر کو دوں گی۔

【52】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

عبداللہ جو حضرت اسماء کے آزاد کردہ غلام ہی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء دار مزدلفہ کے قریب پڑاؤ کیا اور پوچھا کہ بیٹا کیا چاند غروب ہوگیا یہ مزدلفہ کی رات تھی اور وہ نماز پڑھ رہی تھیں، میں نے کہا ابھی نہیں وہ کچھ دیرتک مزید نماز پڑھتی رہیں پھر پوچھا بیٹاچاند چھپ گیا ؟ اس وقت تک چاند غائب ہوچکا تھا لہذا میں نے کہہ دیا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا پھر کوچ کرو چناچہ ہم لوگ وہاں سے روانہ ہوگئے اور منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ کی رمی کی اور اپنے خیمے میں پہنچ کر فجر کی نماز ادا کی میں نے ان سے عرض کیا کہ ہم تو منہ اندھیرے ہی مزدلفہ سے نکل آئے، انہوں نے فرمایا ہرگز نہیں بیٹے نبی ﷺ نے خواتین کو جلدی چلے جانے کی اجازت دی ہے۔

【53】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

ابو الصدیق ناجی کہتے ہیں کہ حجاج بن یوسف حضرت عبداللہ بن زبیر کو شہید کرچکا تو حضرت اسماء کے پاس آکر کہنے لگا کہ آپ کے بیٹے نے حرم شریف میں کجی کی راہ اختیار کی تھی، اس لئے اللہ نے اسے دردناک عذاب کا مزہ چکھا دیا اور اس کے ساتھ جو کرنا تھا سو کرلیا، انہوں نے فرمایا تو جھوٹ بولتا ہے، وہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنیوالا تھا، صائم النہار اور قائم اللیل تھا، واللہ ہمیں نبی ﷺ پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ بنوثقیف میں سے دو کذاب آدمیوں خروج عنقریب ہوگا، جن میں سے دوسرا پہلے کی نبست زیادہ بڑا شر اور فتنہ ہوگا اور وہ مبیر ہوگا۔

【54】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جس دن سورج گرہن ہوا تو نبی ﷺ بےچین ہوگئے اور اپنی قمیص لے کر اس پر چادر اوڑھی اور لوگوں کو لے کر طویل قیام کیا نبی ﷺ اس دوران قیام اور رکوع کرتے رہے میں نے ایک عورت کو دیکھا جو مجھ سے زیادہ بڑی عمر کی تھی لیکن وہ کھڑی تھی، پھر میں نے ایک عورت کو دیکھا جو مجھ سے زیادہ بیمار تھی لیکن پھر بھی کھڑی تھی، یہ دیکھ کر میں نے سوچا کہ تم سے زیادہ ثابت قدمی کے ساتھ کھڑے ہونے کی حقدار تو میں ہوں۔

【55】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی غیور نہیں ہوسکتا۔

【56】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس سے گزرے اس وقت میں کچھ گن رہی تھی اور اسے ناپ رہی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا اے اسماء گن گن کر نہ رکھ ورنہ اللہ بھی تمہیں گن گن کردے گا، نبی ﷺ کے اس ارشاد کے بعد میں نے اپنے پاس سے کچھ جانیوالے کو یا آنے والے کو کبھی شمار نہیں کیا اور جب بھی میرے پاس اللہ کا کوئی زرق ختم ہوا، اللہ نے اس کا بدل مجھے عطاء فرمادیا۔

【57】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی غیور نہیں ہوسکتا۔

【58】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جس وقت حضرت زبیر سے میرا نکاح ہوا میں ان کے گھوڑے کا چارہ تیار کرتی تھی اس کی ضروریات مہیا کرتی تھی اور اس کی دیکھ بھال کرتی تھی اسی طرح ان کے اونٹ کے لئے گٹھلیاں کو ٹتی تھی اس کا چارہ بناتی تھی، اسے پانی پلاتی تھی، ان کے ڈول کو سیتی تھی، پھر نبی ﷺ نے اس کے کچھ ہی عرصے بعد میرے پاس ایک خادم بھیج دیا اور گھوڑے کی دیکھ بھال سے میں بری الذمہ ہوگئی اور ایسا لگا کہ جیسے انہوں نے مجھے آزاد کردیا ہو۔

【59】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بر سر منبر فرمایا کرتے تھے اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی غیور نہیں ہوسکتا۔

【60】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

عنترہ کہتے ہیں کہ جب حجاج بن یوسف حضرت عبداللہ بن زبیر کو شہید کرچکا ان کا جسم پھانسی سے لٹکا ہوا تھا اور حجاج منبر پر تھا کہ تو حضرت اسما آگئیں ان کے ساتھ ایک باندی تھی جو انہیں لے کر آرہی تھی کیونکہ ان کی بینائی ختم ہوچکی تھی، انہوں نے فرمایا تمہارا امیر کہاں ہے ؟ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا تو جھوٹ بولتا ہے واللہ ہمیں نبی ﷺ پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ بنوثقیف میں سے دو کذاب آدمیوں کا خروج عنقریب ہوگا جن میں سے دوسرا پہلے کی نسبت زیادہ بڑا شر اور فتنہ ہوگا اور وہ مبیر ہوگا۔

【61】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ میرے پاس حضرت زبیر کی قمص کے دو بازو موجود ہیں جو ریشمی ہیں جو نبی ﷺ نے انہیں بوقت جنگ پہننے کے لئے عطا فرمائے تھے۔

【62】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب انسان کو اس کی قبر میں داخل کردیا جاتا ہے اور وہ مؤمن ہو تو اس کے اعمال مثلا نماز، روزہ اسے گھیرے میں لے لیتے ہیں، فرشتہ عذاب نماز کی طرف سے آنا چاہتا ہے تو نماز اسے روکی دیتی ہے، روزے کی طرف سے آنا چاہے تو روزہ روک دیتا ہے، وہ اسے پکار کر بیٹھنے کے لئے کہتا ہے چناچہ انسان بیٹھ جاتا ہے، فرشتہ اس سے پوچھتا ہے کہ تو اس آدمی یعنی نبی ﷺ کے متعلق کیا کہتا ہے ؟ وہ پوچھتا ہے کون آدمی ؟ فرشتہ کہتا ہے محمد ﷺ وہ کہتا ہے میں گواہی دیتاہوں کہ وہ اللہ کے پیغمبر ہیں، فرشتہ کہتا ہے کہ تو اسی پر زندہ رہا اور اسی پر تجھے موت آگئی اور اسی پر تجھے اٹھایا جائے گا۔ اور اگر مردہ فاجریا کافر ہو تو جب فرشتہ اس کے پاس آتا ہے تو درمیان میں اسے واپس لوٹا دینے والی کوئی چیز نہیں ہوتی، وہ اسے بٹھاکرپوچھتا ہے کہ تو اس آدمی کے متعلق کیا کہتا ہے ؟ مردہ پوچھتا ہے کون آدمی وہ کہتا ہے محمد ﷺ ، مردہ کہتا ہے کہ واللہ میں کچھ نہیں جانتا، میں لوگوں کو جو کہتے ہوئے سنتا تھا، وہی کہہ دیتا تھا، فرشتہ کہتا ہے کہ تو اسی پر زندہ رہا، اسی پر مرا اور اسی پر تجھے اٹھایا جائے گا، پھر اس پر قبر میں ایک جانور کو مسلط کردیا جاتا ہے اس کے پاس ایک کوڑا ہوتا ہے جس کے سرے پر چنگاری ہوتی ہے جیسے اونٹ کی نوک ہو جب تک اللہ کو منظور ہوگا وہ اسے مارتا رہے گا، وہ جانور بہرا ہے جو آواز سن ہی نہیں سکتا کہ اس پر رحم کھالے۔

【63】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ میری ایک سوکن ہے اگر مجھے میرے خاوند نے کوئی چیز نہ دی ہو لیکن میں یہ ظاہر کروں کہ اس نے مجھے فلاں چیز سے سیراب کردیا ہے، تو کیا اس میں مجھ پر کوئی گناہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے آپ کو ایسی چیز سے سیراب ہونیوالا ظاہر کرنا جو اسے نہیں ملی وہ ایسے ہے جیسے جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والا۔

【64】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ دور نبوت میں ایک مرتبہ ہم لوگوں نے ایک گھوڑا ذبح کیا تھا اور اسے کھایا بھی تھا۔

【65】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سرکے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔

【66】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ میرے پاس صدقہ کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں سوائے اس کے جو زبیر گھر میں لاتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا خرچ کیا کرو اور گن گن کر نہ رکھا کرو کہ تمہیں بھی گن گن کردیا جائے۔

【67】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر کسی عورت کے جسم (یاکپڑوں) پر دم حیض لگ جائے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے کھرچ دے، پھر پانی سے بہادے اور اسی میں نماز پڑھ لے۔

【68】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء نے مجھے سبز رنگ کا ایک جبہ نکال کردکھایا اور بتایا کہ یہ جبہ نبی ﷺ زیب تن فرمایا کرتے تھے۔

【69】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ دور نبوت میں ایک مرتبہ ہم لوگوں نے ایک گھوڑا ذبح کیا تھا اور اسے کھایا بھی تھا۔

【70】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ میرے پاس صدقہ کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں سوائے اس کے جو زبیرگھر میں لاتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا خرچ کیا کرو اور گن گن کر نہ رکھا کرو کہ تمہیں بھی گن گن کردیا جائے۔

【71】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا خرچ کیا کرو اور گن گن کر نہ رکھا کرو کہ تمہیں بھی گن گن کردیا جائے۔

【72】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء نے مجھے سبز رنگ کا ایک جبہ نکال کر دکھایا جس میں بالشت بھر کسروانی ریشم کی دھاریاں پڑی ہوئی تھیں اور اس کے دونوں کف ریشم کے بنے ہوئے تھے، انہوں نے بتایا کہ یہ جبہ نبی ﷺ زیب تن فرمایا کرتے تھے۔

【73】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ میرے پاس صدقہ کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں سوائے اس کے جو زبیر گھر میں لاتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا خرچ کیا کرو اور گن گن کر نہ رکھا کرو کہ تمہیں بھی گن گن کردیا جائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【74】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء نے مجھے سبز رنگ کا ایک جبہ نکال کر دکھایا جس میں بالشت بھر کسروانی ریشم کی دھاریاں پڑی ہوئی تھیں۔

【75】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا سخاوت اور فیاضی کیا کرو اور خرچ کیا کرو جمع مت کیا کرو ورنہ اللہ بھی تم پر جمع کرنے لگے گا اور گن گن کر نہ خرچ کیا کرو کہ تمہیں بھی اللہ گن گن کردینا شروع کردے گا۔

【76】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا سخاوت اور فیاضی کیا کرو اور خرچ کیا کرو جمع مت کیا کرو ورنہ اللہ بھی تم پر جمع کرنے لگے گا اور گن گن کر نہ خرچ کیا کرو کہ تمہیں بھی اللہ گن گن کردینا شروع کردے گا۔

【77】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوگیا، اس دن میں حضرت عائشہ کے یہاں گئی، تو ان سے پوچھا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ اس وقت نماز پڑھ رہے ہیں ؟ انہوں نے اپنے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کردیا میں نے پوچھا کہ کیا کوئی نشانی ظاہر ہوئی ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں اس موقع پر نبی ﷺ نے طویل قیام کیا حتی کہ مجھ پر غشی طاری ہوگئی، میں نے اپنے پہلو میں رکھے ہوئے ایک مشکیزے کو پکڑا اور اس سے اپنے سر پر پانی بہانے لگی نبی ﷺ نے نماز سے جب سلام پھیرا تو سورج گرہن ختم ہوچکا تھا۔ پھر نبی ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا حمد وصلوۃ کے بعد ! اب تک میں نے جو چیزیں نہیں دیکھی تھیں وہ اپنے اس مقام پر آج دیکھ لیں حتی کہ جنت اور جہنم کو بھی دیکھ لیا مجھے یہ وحی کی گئی ہے کہ تم لوگوں کو اپنی قبروں میں مسیح دجال کے برابریا اس کے قریب قریب فتنے میں مبتلا کیا جائے گا تمہارے پاس فرشتے آئیں گے اور پوچھیں گے کہ اس آدمی کے متعلق تم کیا جانتے ہو ؟ تو جو مؤمن ہوگا وہ جواب دے گا کہ وہ محمد رسول اللہ ﷺ تھے اور ہمارے پاس واضح معجزات اور ہدایت لے کر آئے ہم نے ان کی پکار پر لبک کہا اور ان کی اتباع کی (تین مرتبہ) اس سے کہا جائے گا ہم جانتے تھے کہ تو اس پر ایمان رکھتا ہے لہذا سکون کے ساتھ سوجاؤ ! اور جو منافق ہوگا تو وہ کہے گا میں نہیں جانتا میں لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنتا تھا وہی میں بھی کہہ دیتا تھا اور میں نے پچاس یا ستر ہزار ایسے آدمی دیکھے جو جنت میں چودھویں رات کے چاند کی طرح داخل ہوں گے، ایک آدمی نے اٹھ کر عرض کیا اللہ سے دعاء کردیجئے کہ وہ مجھ کو بھی ان میں شامل کردے، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ اسے بھی ان میں شامل فرمادے، اے لوگوں اس وقت تم میرے منبر سے اترنے سے پہلے جو سوال بھی کرو گے میں تمہیں اس کا جواب ضروردوں گا، ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا کہ میرا باپ کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تیرا باپ فلاں آدمی ہے جس کی طرف اس کی نسبت کی جاتی تھی۔

【78】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء نے مجھے سبز رنگ کا ایک جبہ نکال کر دکھایا جس میں بالشت بھر کسروانی ریشم کی دھاریاں پڑی ہوئی تھیں اور اس کے دونوں کف ریشم کے بنے ہوئے تھے، انہوں نے بتایا کہ یہ جبہ نبی ﷺ زیب تن فرمایا کرتے تھے۔

【79】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری والدہ قریش سے معاہدے کے زمانے میں آئی، اس وقت وہ مشرک اور ضرورت مند تھیں، میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کیا میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں اپنی والدہ سے صلہ رحمی کرو۔

【80】

حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات

حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں گندم کے دو مد صدقہ فطر کے طور پر ادا کرتے تھے، اس مد کی پیمائش کے مطابق جس سے تم پیمائش کرتے ہو۔