1046. حضرت ام حرام بنت ملحان کی حدیثیں

【1】

حضرت ام حرام بنت ملحان کی حدیثیں

حضرت ام حرام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے گھر میں قیلولہ فرما رہے تھے کہ اچانک مسکراتے ہوئے بیدار ہوگئے، میں نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ کس بناء پر مسکرا رہے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میرے سامنے میری امت کے کچھ لوگوں کو پیش کیا گیا جو اس سطح سمندر پر اس طرح سوارچلے آرہے ہیں جیسے بادشاہ تختوں پر براجمان ہوتے ہیں میں نے عرض کیا کہ اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرمادے، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ انہیں بھی ان میں شامل فرمادے۔ تھوڑی ہی دیر میں نبی ﷺ کی دوبارہ آنکھ لگ گئی اور اس مرتبہ بھی نبی ﷺ مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے میں نے وہی سوال دہرایا اور نبی ﷺ نے اس مرتبہ بھی مزید کچھ لوگوں کو اس طرح پیش کئے جانے کا تذکرہ فرمایا : میں نے عرض کیا کہ اللہ سے دعاء کردیجئے کہ وہ مجھے ان میں بھی شامل کردے، نبی ﷺ نے فرمایا تم پہلے گروہ میں شامل ہو، چناچہ اپنے شوہر حضرت عبادہ بن صامت کے ہمراہ سمندری جہاد میں شریک ہوئیں اور اپنے ایک سرخ وسفید خچر سے گر کر ان کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہوگئیں گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【2】

حضرت ام حرام بنت ملحان کی حدیثیں

حضرت ام حرام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی میرے گھر میں قیولہ فرما رہے تھے کہ اچانک مسکراتے ہوئے بیدار ہوگئے میں نے عرض کیا کہ میرے باپ آپ پر قربان ہوں آپ کس بناء پر مسکرا رہے ہیں ؟ نبی نے فرمایا میرے سامنے میری امت کے کچھ لوگوں کو پیش کیا گیا جو اس سطح سمندر پر اس طرح سوار چلے جا رہے ہیں جیسے بادشاہ تختوں پر براجمان ہوتے ہیں، میں نے عرض کیا کہ اللہ سے دعاء کردیجیے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرمادے، نبی نے فرمایا اے اللہ ! انہیں بھی ان میں شامل فرمادے۔ تھوڑی ہی دیر میں نبی کی دوبارہ آنکھ لگ گئی اور اس مرتبہ بھی نبی مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے میں نے وہی سوال دہرایا اور نبی نے اس مرتبہ بھی مزید کچھ لوگوں کو اس طرح پیش کئے جانے کا تذکرہ فرمایا : میں نے عرض کیا کہ اللہ سے دعاء کردیجیے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرمادے، نبی نے فرمایا تم پہلے گروہ میں شامل ہو، چناچہ اپنے شوہر حضرت عبادہ بن صامت کے ہمراہ سمندری جہاد میں شریک ہوئیں اور اپنے ایک سرخ وسفید خچر سے گر کر ان کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہوگئیں حضرت ام حرام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی میرے گھر میں قیلولہ فرما رہے تھے کہ اچانک مسکراتے ہوئے بیدار ہوگئے۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔