1059. حضرت ام رومان کی حدیثیں

【1】

حضرت ام رومان کی حدیثیں

حضرت ام رومان سے مروی ہے کہ جو کہ حضرت عائشہ کی والدہ تھیں کہتی ہیں کہ میں اور عائشہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک انصاری عورت آکر کہنے لگی اللہ فلاں کے ساتھ " مراد اس کا بیٹا تھا " ایسا کرے میں نے اس سے وجہ پوچھی تو وہ کہنے لگی کہ میرا بیٹا بھی چہ میگوئیاں کرنے والوں میں شامل ہے، میں نے پوچھا کیسی چہ میگوئیاں ؟ اس نے ساری تفصیل بتادی تو عائشہ نے پوچھا کہ کیا حضرت ابوبکر نے بھی یہ باتیں سنی ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں انہوں نے پوچھا کہ نبی ﷺ نے بھی سنی ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں ! غش کھا کر گرپڑیں اور انہیں نہایت تیز بخارچڑھ گیا میں نے انہیں چادریں اوڑھادیں نبی ﷺ آئے تو پوچھا کہ اسے کیا ہوا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اسے نہایت تیز بخارچڑھ گیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا شاید ان باتوں کی وجہ سے جو جاری ہیں، میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ اسی دوران عائشہ نے سر اٹھایا اور کہا اگر میں آپ کے سامنے اپنے آپ کو عیب سے پاک کہوں گی تو آپ کو یقین نہیں آسکتا اور اگر میں نا کردہ گناہ کا آپ کے سامنے اقرار کردوں ( اور اللہ گواہ ہے کہ میں اس سے پاک ہوں) تو آپ مجھ کو سچاجان لیں گے اللہ کی قسم مجھے اپنی اور آپ کی مثال سوائے حضرت یعقوب کے کوئی نہیں ملتی انہوں نے کہا تھا، فصبر جمیل واللہ المستعان علی ما تصفون جب ان کا عذرنازل ہوا تو نبی ﷺ ان کے پاس آئے اور انہیں اس کی خبردی تو وہ کہنے لگیں کہا کہ اس پر اللہ کا شکر ہے، آپ کا نہیں۔

【2】

حضرت ام رومان کی حدیثیں

حضرت ام رومان سے مروی ہے کہ جو کہ حضرت عائشہ کی والدہ تھیں کہتی ہیں کہ میں اور عائشہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک انصاری عورت آکر کہنے لگی اللہ فلاں کے ساتھ " مراد اس کا بیٹا تھا " ایسا کرے میں نے اس سے وجہ پوچھی تو وہ کہنے لگی کہ میرا بیٹا بھی چہ میگوئیاں کرنے والوں میں شامل ہے، میں نے پوچھا کیسی چہ میگوئیاں ؟ اس نے ساری تفصیل بتادی تو عائشہ نے پوچھا کہ کیا حضرت ابوبکر نے بھی یہ باتیں سنی ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں انہوں نے پوچھا کہ نبی ﷺ نے بھی سنی ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں ! غش کھا کر گرپڑیں اور انہیں نہایت تیز بخارچڑھ گیا میں نے انہیں چادریں اوڑھادیں نبی ﷺ آئے تو پوچھا کہ اسے کیا ہوا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اسے نہایت تیز بخارچڑھ گیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا شاید ان باتوں کی وجہ سے جو جاری ہیں، میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ اسی دوران عائشہ نے سر اٹھایا اور کہا اگر میں آپ کے سامنے اپنے آپ کو عیب سے پاک کہوں گی تو آپ کو یقین نہیں آسکتا اور اگر میں نا کردہ گناہ کا آپ کے سامنے اقرار کردوں ( اور اللہ گواہ ہے کہ میں اس سے پاک ہوں) تو آپ مجھ کو سچاجان لیں گے اللہ کی قسم مجھے اپنی اور آپ کی مثال سوائے حضرت یعقوب کے کوئی نہیں ملتی انہوں نے کہا تھا، فصبر جمیل واللہ المستعان علی ما تصفون جب ان کا عذرنازل ہوا تو نبی ﷺ ان کے پاس آئے اور انہیں اس کی خبردی تو وہ کہنے لگیں کہا کہ اس پر اللہ کا شکر ہے، آپ کا نہیں۔