1097. حضرت ابورافع کی حدیثیں

【1】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا پڑوسی شفعہ کا زیادہ حق رکھتا ہے۔

【2】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی شخص سے نبی ﷺ نے ایک اونٹ قرض پر لیا وہ نبی ﷺ کی خدمت میں اپنے اونٹ کا تقاضا کرنے کے لئے آیا، نبی ﷺ نے صحابہ سے فرمایا اس کے اونٹ جتنی عمر کا ایک اونٹ تلاش کرکے لے آؤ ! صحابہ نے تلاش کیا لیکن مطلوبہ عمرکا اونٹ نہ مل سکا، ہر اونٹ اس سے بڑا عمرکا تھا نبی ﷺ نے فرمایا کہ پھر اسے بڑی عمر کا اونٹ ہی دیدو تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو اداء قرض میں سب سے بہترین ہو۔

【3】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ارقم یا ان کے صاحبزادے میرے پاس سے گزرے انہیں زکوٰۃ کی وصولی کے لئے مقرر کیا گیا تھا، انہوں نے مجھے اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دی، میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے ابورافع ! محمد و آل محمد ﷺ پر زکوٰۃ حرام ہے اور کسی قوم کا آزاد کردہ غلام ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔

【4】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ جب امام حسین کی پیدائش ہوئی تو ان کی والدہ حضرت فاطمہ نے دو مینڈھوں سے ان کا عقیقہ کرنا چاہا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ ابھی اس کا عقیقہ نہ کرو بلکہ اس کے سرکے بال منڈوا کر اس کے وزن کے برابر چاندی اللہ کے راستے میں صدقہ کردو، پھر حضرت حسین کی پیدائش پر بھی حضرت فاطمہ نے ایسا ہی کیا ( اور عقیقہ نبی ﷺ نے خود کیا) ۔

【5】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مردوں کو بال گوندھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔

【6】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں کسی لشکر میں شامل تھا نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا جا کر میرے پاس میمونہ کو بلا کر لاؤ ! میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی میں لشکر میں شامل ہوں۔ نبی ﷺ نے دوبارہ اپنی بات دہرائی میں نے اپنا عذر دوبارہ بیان کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس چیز کو پسند نہیں کرتے جسے میں پسند کرتا ہوں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! نبی ﷺ نے فرمایا جاؤ اور انہیں میرے پاس بلا کرلاؤ، چناچہ میں جا کر انہیں بلالایا۔

【7】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ جب حضرت فاطمہ کے ہاں امام حسین کی پیدائش ہوئی تو میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ نے خود ان کے کان میں اذان دی۔

【8】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ایک ہی دن میں اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے گئے اور ہر ایک سے فراغت کے بعد غسل فرماتے رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ اگر آپ ایک ہی مرتبہ غسل فرمالیتے (تو کوئی حرج تھا ؟ ) نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ عمدہ اور طہارت والا ہے۔

【9】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے ابورافع مدینہ میں جتنے کتے پائے جاتے ہیں ان سب کو مار ڈالو وہ کہتے ہیں کہ میں نے انصار کی کچھ خواتین کے جنت البقیع میں کچھ درخت دیکھے، ان خواتین کے پاس بھی کتے تھے وہ کہنے لگیں اے ابورافع ! نبی ﷺ نے ہمارے مردوں کو جہاد کے لئے بھیج دیا اللہ کے بعد اب ہماری حفاظت یہ کتے ہی کرتے ہیں اور واللہ کسی کو ہمارے پاس آنے کی ہمت نہیں ہوتی، حتی کہ ہم میں سے کوئی عورت اٹھتی ہے تو یہ کتے اس کے اور لوگوں کے درمیان آڑ بن جاتے ہیں اس لئے آپ یہ بات نبی ﷺ سے ذکر کردو چناچہ انہوں نے یہ بات نبی ﷺ سے ذکر کردی، نبی ﷺ نے فرمایا ابورافع تم انہیں قتل کردو، خواتین کی حفاظت اللہ خود کرے گا۔

【10】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مؤذن کی آواز سنتے تو وہی جملے دہراتے جو وہ کہہ رہا ہوتا تھا، لیکن جب وحی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح پر پہنچتا تو نبی ﷺ لاحول ولا قوۃ الا باللہ کہتے تھے۔

【11】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دو خوبصورت اور خصی مینڈھوں کی قربانی فرمائی اور فرمایا ان میں سے ایک تو ہر اس شخص کی جانب سے ہے جو اللہ کی وحدانیت اور نبی ﷺ کی تبلیغ رسالت کی گواہی دیتاہو اور دوسرا اپنی اور اپنے اہل خانہ کی طرف سے ہے راوی کہتے ہیں کہ اس طرح نبی ﷺ نے ہماری کفایت فرمائی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【12】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ نماز عصر پڑھنے کے بعد بعض اوقات نبی ﷺ بنو عبد الاشہل کے یہاں چلے جاتے تھے اور ان کے ساتھ باتیں فرماتے تھے اور مغرب کے وقت وہاں سے واپس آتے تھے، ایک دن نبی ﷺ تیزی سے نماز مغرب کے لئے واپس آرہے تھے کہ جنت البقیع سے گزر ہوا تو نبی ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا تم پر افسوس ہے (میں چونکہ نبی ﷺ کے ہمراہ تھا اس لئے) میرے ذہن پر اس بات کا بہت بوجھ ہوا اور میں پیچھے ہوگیا کیونکہ میں یہ سمجھ رہا تھا کہ نبی ﷺ کی مراد میں ہی ہوں، نبی ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا تمہیں کیا ہوا ؟ چلتے رہو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا مجھ سے کوئی گناہ سرزد ہوگیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا مطلب ؟ میں نے عرض کیا کہ اپ نے مجھ پر (دومرتبہ) تف کیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں دراصل یہ تو میں نے فلاں آدمی کی قبر پر کہا تھا جسے میں نے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے فلاں قبیلے میں بھیجا تھا، اس نے خیانت کر کے ایک چادر چھپالی تھی، اب ویسے ہی آگ کی چادرا سے پہنائی جار ہی ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【13】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ جب حضرت فاطمہ کے ہاں اما حسین کی پیدائش ہوئی تو میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ نے خود ان کے کان میں اذان دی۔

【14】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ کے لے ایک ہنڈیا میں گوشت پکایا، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اس کی دستی نکال کردو، چناچہ میں نے نکال دی، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ نے دوسری دستی طلب فرمائی، میں نے وہ بھی دیدی، تھوڑ دیر بعد نبی ﷺ نے پھر دستی طلب فرمائی، میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ایک بکری کی کتنی دستیاں ہوتی ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر تم خاموش رہتے تو اس ہنڈیا سے اس وقت تک دستیاں نکلتی رہتیں جب تک میں تم سے مانگتا رہتا، پھر نبی ﷺ نے پانی منگوا کر کلی کی، انگلیوں کے پورے دھوئے اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے پھر دوبارہ ان کے پاس آئے تو کچھ ٹھنڈا گوشت پڑا ہوا پایا، نبی ﷺ نے اسے بھی تناول فرمایا اور مسجد میں داخل ہو کر پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز پڑھ لی۔

【15】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ جب امام حسین کی پیدائش ہوئی تو ان کی والدہ حضرت فاطمہ نے دو مینڈھوں سے ان کا عقیقہ کرنا چاہا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ ابھی اس کا عقیقہ نہ کرو بلکہ اس کے سرکے بال منڈوا کر اس کے وزن کے برابر چاندی اللہ کے راستے میں صدقہ کردو، پھر حضرت حسن کی پیدائش پر بھی حضرت فاطمہ نے ایسا ہی کیا ( اور عقیقہ نبی ﷺ نے خود کیا) ۔

【16】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے حضرت میمونہ سے نکاح بھی غیرمحرم ہونے کی صورت میں کیا تھا اور ان کے ساتھ تخلیہ بھی غیرمحرم ہونے کی حالت میں کیا تھا اور میں ان دونوں کے درمیان قاصد تھا۔

【17】

حضرت ابورافع کی حدیثیں

حضرت ابورافع سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت علی مرتضی سے فرمادیا تھا کہ تمہارے اور عائشہ کے درمیان کچھ شکرنجی ہوجائے گی، حضرت علی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میں ایسا کروں گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! حضرت علی نے عرض کیا یا رسول اللہ پھر تو میں سب سے زیادہ شقی ہوں گا، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، البتہ جب ایسا ہوجائے تو تم انہیں ان کی پناہ گاہ میں واپس پہنچا دینا۔