204. حضرت ابومعلی کی حدیث۔

【1】

حضرت ابومعلی کی حدیث۔

حضڑت ابومعلی سے مروی ہے کہ ایک دن نبی نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ایک شخص کو اللہ نے اس بات میں اختیار دیدیا ہے کہ جب تک چاہے دنیا میں رہے اور جو چاہے کھائے یا اپنے رب کی ملاقات کے لئے آجائے اس نے اپنے رب سے ملنے کو ترجیح دی یہ سن کر حضرت صدیق اکبر رونے لگے صحابہ کرام کہنے لگے ان بڑے میاں کو تو دیکھو نبی ﷺ نے ایک نیک آدمی کا ذکر کیا جسے اللہ نے دنیا اور اپنی ملاقات کے درمیان اختیار دیا اور اس نے اپنے رب سے ملاقات کو ترجیح دی لیکن نبی ﷺ کے ارشاد کی حقیقت کو ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے حضرت ابوبکر تھے حضرت ابوبکر کہنے لگے کہ ہم اپنے مال دولت بیٹوں اور آباء اجداد کو آپ کے بدلے میں پیش کرنے کے لئے تیار ہیں نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں میں اپنی رفاقت اور اپنی مملوکہ چیزوں میں مجھ پر ابن ابی قحاف سے زیادہ کسی کے احسانات نہیں ہیں اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا لیکن یہاں ایمانی اخوت مودت ہی کافی ہے یہ جملہ دو مرتبہ ارشاد فرمایا اور تمہارا پیغمبر خود اللہ کا خلیل ہے۔