25. عبداللہ بن عباس کی مرویات

【1】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر آب زمزم پیا ہے۔

【2】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے کہا " جو اللہ چاہے اور جو آپ چاہیں " نبی ﷺ نے فرمایا کیا تو مجھے اور اللہ کو برابر کر رہا ہے ؟ یوں کہو جو اللہ تنہا چاہے۔

【3】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لئے حکمت و دانائی کی دعاء فرمائی۔

【4】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف فرمایا اور حجر اسود کا استلام اس چھڑی سے کیا جو آپ ﷺ کے پاس تھی، پھر آپ ﷺ کنوئیں پر تشریف لائے اور فرمایا مجھے پانی پلاؤ، لوگوں نے کہا کہ اس کنوئیں میں تو لوگ گھستے ہیں، ہم آپ کے لئے بیت اللہ سے پانی لے کر آتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اس کی کوئی ضرورت نہیں، مجھے اسی جگہ سے پانی پلاؤ جہاں سے عام لوگ پیتے ہیں۔

【5】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سنی سنائی خبر عینی مشاہدہ کی طرح نہیں ہوتی۔

【6】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث (رض) کے یہاں رات کو رک گیا، اس دن نبی ﷺ رات کو ان ہی کے یہاں تھے، رات کو آپ ﷺ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو میں بھی نماز میں شرکت کے لئے بائیں جانب کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے میرے بالوں کی ایک لٹ سے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کرلیا۔

【7】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت بریرہ (رض) کو خیار عتق مل گیا ( اور اس کے مطابق انہوں نے اپنے شوہر مغیث سے علیحدگی اختیار کرلی) تو میں نے اس کے شوہر کو دیکھا کہ وہ مدینہ منورہ کی گلیوں میں اس کے پیچھے پیچھے پھر رہا تھا، اس کے آنسو اس کی داڑھی پر بہہ رہے تھے، لوگوں نے حضرت عباس (رض) سے اس سلسلے میں نبی ﷺ سے بات کرنے کے لئے کہا، چناچہ نبی ﷺ نے حضرت بریرہ (رض) سے کہا کہ وہ تمہارا شوہر ہے، حضرت بریرہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! آپ مجھے اس کا حکم دے رہے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں تو صرف سفارش کر رہا ہوں اور انہیں اختیار دے دیا، انہوں نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا، حضرت بریرہ (رض) کا شوہر آل مغیرہ کا غلام تھا جس کا نام مغیث تھا۔

【8】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے مشرکین کی اولاد کے بارے پوچھا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا عمل کرتے ؟

【9】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کی وصال کے وقت عمر مبارک ٦٥ برس تھی۔

【10】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جس غلے کو بیچنے سے منع فرمایا ہے، وہ قبضہ سے قبل ہے، میری رائے یہ ہے کہ اس کا تعلق ہر چیز کے ساتھ ہے۔

【11】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا جب محرم کو نیچے باندھنے کے لئے تہبند نہ ملے تو اسے شلوار پہن لینی چاہئے اور اگر جوتی نہ ملے تو موزے پہن لینے چاہئیں۔

【12】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سینگی لگوا کر خون نکلوایا، اس وقت آپ ﷺ حالت احرام میں بھی تھے اور روزے سے بھی تھے۔

【13】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے ساتھ حج میں شریک تھا، حالت احرام ہی میں وہ اپنی اونٹنی سے گرا، اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے بیری ملے پانی سے غسل دو ، اس کے احرام ہی کی دونوں چادروں میں اسے کفن دے دو ، نہ اسے خوشبو لگاؤ اور نہ اس کا سر ڈھانپو، کیونکہ قیامت کے دن یہ تلبیہ کہتا ہوا اٹھایا جائے گا۔

【14】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مزدلفہ کی صبح مجھ سے فرمایا ادھر آ کر میرے لئے کنکریاں چن کر لاؤ، میں نے کچھ کنکریاں چنیں جو ٹھیکری کی تھیں، نبی ﷺ نے انہیں اپنے ہاتھ میں لے کر فرمایا ہاں ! اس طرح کی کنکریاں ہونی چاہئیں، دین میں غلو سے بچو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ دین میں غلو کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے۔

【15】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مدینہ منورہ سے سفر کیا، آپ ﷺ کو اللہ کے علاوہ کسی سے خوف نہیں تھا لیکن پھر بھی آپ ﷺ نے واپس لوٹنے تک دو دو رکعتیں کر کے نماز پڑھی (قصر فرمائی) ۔

【16】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ کہ آیت قرآنی " ولاتجھر بصلاتک و لاتخافت بہا " جس وقت نازل ہوئی ہے، اس وقت آپ ﷺ مکہ مکرمہ میں روپوش تھے، وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ جب اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تھے تو قرآن کریم کی تلاوت بلند آواز سے کرتے تھے، جب مشرکین کے کانوں تک وہ آواز پہنچتی تو وہ خود قرآن کو، قرآن نازل کرنے والے کو اور قرآن لانے والے کو برا بھلا کہنا شروع کردیتے، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ اتنی بلند آواز سے قرأت نہ کیا کریں کہ مشرکین کے کانوں تک وہ آواز پہنچے اور وہ قرآن ہی کو برا بھلا کہنا شروع کردیں اور اتنی پست آواز سے بھی تلاوت نہ کریں کہ آپ کے ساتھی اسے سن ہی نہ سکیں، بلکہ درمیانہ راستہ اختیار کریں۔

【17】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر وادی ازرق پر ہوا، نبی ﷺ نے پوچھا کہ یہ کون سی وادی ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ وادی ازرق ہے، نبی ﷺ نے فرمایا گویا ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو ٹیلے سے اترتے ہوئے دیکھ رہا ہوں اور وہ بآواز بلند تلبیہ کہہ رہے ہیں، یہاں تک کہ نبی ﷺ " ثنیہ ہر شی " نامی جگہ پر پہنچ گئے اور فرمایا کہ یہ کون سا " ٹیلہ " ہے، لوگوں نے بتایا کہ اس کا نام ثنیہ ہر شی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا یہاں مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) کو ایک سرخ، گھنگریالے بالوں والی اونٹنی پر سوار دیکھ رہا ہوں، انہوں نے اون کا بنا ہوا جبہ زیب تن کر رکھا ہے، ان کی اونٹنی کی لگام کھجور کے درخت کی چھال سے بٹی ہوئی رسی کی ہے اور وہ تلبیہ پڑھ رہے ہیں۔

【18】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے دائیں جانب سے اپنی اونٹنی کا خون نکال کر اس کے اوپر مل دیا، پھر اس خون کو صاف کردیا اور اس کے گلے میں نعلین کو لٹکا دیا۔

【19】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صعب بن جثامہ اسدی نے نبی ﷺ کی خدمت میں گورخر کی ٹانگ پیش کی، اس وقت نبی ﷺ احرام کی حالت میں تھے، نبی ﷺ نے وہ واپس لوٹا کر فرمایا کہ ہم محرم ہیں۔

【20】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے اس شخص کے متعلق پوچھا گیا جو قربانی کرنے سے پہلے حلق کروا لے یا ترتیب میں کوئی اور تبدیلی ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ ہر سوال کے جواب میں یہی فرماتے رہے کہ کوئی حرج نہیں۔

【21】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے اس آدمی کے متعلق سوال کیا جو مناسک حج میں سے کسی کو مقدم کر دے اور کسی کو مؤخر ؟ تو نبی ﷺ فرمانے لگے کہ کوئی حرج نہیں۔

【22】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اللہ ! حلق کرانے والوں کو معاف فرما دے، ایک صاحب نے عرض کیا قصر کرانے والوں کے لئے بھی تو دعاء فرمائیے، نبی ﷺ نے تیسری یا چوتھی مرتبہ قصر کرانے والوں کے لئے فرمایا کہ اے اللہ ! قصر کرانے والوں کو بھی معاف فرما دے۔

【23】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب عرفات سے روانہ ہوئے تو آپ ﷺ کے پیچھے حضرت اسامہ بن زید (رض) بیٹھے ہوئے تھے اور جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو نبی ﷺ کے پیچھے حضرت فضل (رض) سوار تھے، وہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

【24】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت بحری سفر پر روانہ ہوئی، اس نے یہ منت مان لی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اسے خیریت سے واپس پہنچا دیا تو وہ ایک مہینے کے روزے رکھے گی، اللہ تعالیٰ نے اسے صحیح سالم واپس پہنچا دیا لیکن وہ مرتے دم تک روزے نہ رکھ سکی، اس کی ایک رشتہ دار عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ سارا واقعہ عرض کیا، نبی ﷺ نے فرمایا تم روزے رکھ لو۔

【25】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

موسیٰ بن سلمہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ مکہ مکرمہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس تھے، ہم نے ان سے عرض کیا کہ جب ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں تو چار رکعتیں پڑھتے ہیں اور جب اپنی سواریوں کی طرف لوٹتے ہیں یعنی سفر پر روانہ ہوتے ہیں تو دو رکعتیں پڑھتے ہیں، اس کی کیا حقیت ہے ؟ فرمایا یہ ابو القاسم ﷺ کی سنت ہے۔

【26】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کسی ذی روح چیز کو باندھ کر اس پر نشانہ صحیح کرنے سے منع فرمایا ہے۔

【27】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عہد نبوت میں سورج گرہن ہوا، نبی ﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ کھڑے ہوئے، نبی ﷺ نے نماز شروع کی اور ایک لمبی سورت کی تلاوت فرمائی، پھر رکوع کیا، پھر سر اٹھا کر قراءت کی، پھر رکوع کر کے دو سجدے کئے، پھر کھڑے ہو کر قراءت، رکوع اور دو سجدے کئے، اس طرح دو رکعتوں میں چار رکوع اور چار سجدے ہوئے۔

【28】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کو مکہ مکرمہ سے بےدخل کیا گیا تو حضرت صدیق اکبر (رض) افسوس کے ساتھ فرمانے لگے ان لوگوں نے اپنے نبی کو نکال دیا اور اناللہ پڑھنے لگے اور فرمایا کہ یہ ضرور ہلاک ہو کر رہیں گے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ جن لوگوں سے قتال کیا گیا، انہیں اب اجازت دی جاتی ہے (کہ تلوار اٹھالیں) کیونکہ ان پر ظلم کیا گیا اور بیشک اللہ ان کی مدد کرنے پر قادر ہے، اسی وقت وہ سمجھ گئے کہ اب قتال ہو کر رہے گا، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اذن قتال کے سلسلے میں یہ سب سے پہلی آیت ہے۔

【29】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تصویر کشی کرتا ہے، اسے قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ اس میں روح پھونک کر دکھا، لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے گا، جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے، اسے بھی قیامت کے دن عذاب ہوگا اور اسے جو کے دو دانوں میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے گا اور جو شخص کسی گروہ کی کوئی ایسی بات سن لے جسے وہ اس سے چھپانا چاہتے ہوں تو اس کے دونوں کانوں میں قیامت کے دن عذاب انڈیلا جائے گا۔

【30】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس " ملاقات " کے لئے آ کر یہ دعاء پڑھ لے کہ اللہ کے نام سے، اے اللہ ! مجھے بھی شیطان سے محفوظ فرما دیجئے اور اس ملاقات کے نتیجے میں آپ جو اولاد ہمیں عطاء فرمائیں، اسے بھی شیطان سے محفوظ فرمائیے، تو اگر ان کے مقدر میں اولاد ہوئی تو اس اولاد کو شیطان کبھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

【31】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو پتہ چلا کہ یہاں کے لوگ ایک سال یا دو تین سال کے لئے ادھار پر کھجوروں کا معاملہ کرتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص کھجور میں بیع سلم کرے، اسے چاہئے کہ اس کی ناپ معین کرے اور اس کا وزن معین کرے۔

【32】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو اٹھارہ اونٹ دے کر کہیں بھیجا اور اسے جو حکم دینا تھا دے دیا، وہ آدمی چلا گیا، تھوڑی دیر بعد وہی آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یہ تو بتائیے، اگر ان میں سے کوئی اونٹ تھک جائے تو کیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے ذبح کر کے اس کے نعل کو اس کے خون میں تربتر کرلینا، پھر اس کے سینے پر لگانا، لیکن تم یا تمہارے رفقاء میں سے کوئی اور اس کا گوشت نہ کھائے۔

【33】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ میدان عرفات میں حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وہ اس وقت انار کھا رہے تھے، فرمانے لگے کہ نبی ﷺ نے بھی میدان عرفہ میں روزہ نہیں رکھا تھا ام الفضل نے ان کے پاس دودھ بھیجا تھا جو انہوں نے پی لیا۔

【34】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص پر لعنت فرمائے، جو ایام حج میں سے ایک عظیم ترین دن کو پائے اور پھر اس کی زینت مٹا ڈالے، حج کی زینت تو تلبیہ ہے۔

【35】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے کچھ مرتدین کو نذر آتش کردیا، حضرت ابن عباس (رض) کو پتہ چلا تو فرمایا اگر میں ہوتا تو انہیں آگ میں نہ جلاتا کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب جیسا عذاب کسی کو نہ دو ، بلکہ میں انہیں قتل کردیتا کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص مرتد ہو کر اپنا دین بدل لے، اسے قتل کردو، جب حضرت علی (رض) کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے اس پر اظہار افسوس کیا (کہ یہ بات پہلے سے معلوم کیوں نہ ہوسکی ؟ )

【36】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بری مثال ہمارے لئے نہیں ہے، جو شخص ہدیہ دینے کے بعد واپس مانگتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قے کر کے اسے دوبارہ چاٹ لے۔

【37】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب سورت نصر نازل ہوئی تو نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے اس بات کی خبر دی گئی ہے کہ مجھے اسی سال اٹھا لیا جائے گا۔

【38】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سفر کے دوران مغرب اور عشاء، ظہر اور عصر کو جمع فرما لیا کرتے تھے۔

【39】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص ملعون ہے جو اپنے باپ کو گالی دے، وہ شخص ملعون ہے جو اپنی ماں کو گالی دے، وہ شخص ملعون ہے جو غیر اللہ کے نام پر کسی جانور کو ذبح کرے، وہ شخص ملعون ہے جو زمین کے بیج بدل دے، وہ شخص ملعون ہے جو کسی جانور پر جا پڑے اور وہ شخص بھی ملعون ہے جو قوم لوط والا عمل کرے۔

【40】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اپنی صاحبزادی حضرت زینب (رض) کو ان کے شوہر ابو العاص بن الربیع (کے قبول اسلام پر) پہلے نکاح سے ہی ان کے حوالے کردیا، از سر نو نکاح نہیں کیا۔

【41】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضرت امیر معاویہ (رض) کے ساتھ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے، حضرت امیر معاویہ (رض) خانہ کعبہ کے تمام کونوں کا استلام کرنے لگے، حضرت ابن عباس (رض) نے ان سے کہا کہ آپ ان دو کونوں کا استلام کیوں کر رہے ہیں جبکہ نبی ﷺ نے ان کا استلام نہیں کیا ؟ انہوں نے فرمایا کہ بیت اللہ کے کسی حصے کو ترک نہیں کیا جاسکتا، اس پر حضرت ابن عباس (رض) نے یہ آیت پڑھی کہ تمہارے لئے پیغمبر اسلام ﷺ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے، حضرت معاویہ (رض) نے فرمایا کہ آپ نے سچ کہا۔

【42】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے نکاح میں پھوپھی اور خالہ کو یا دو پھوپھیوں اور دو خالاؤں کو جمع کرے۔

【43】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس کپڑے سے منع فرمایا ہے جو مکمل طور پر ریشمی ہو، البتہ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جس کپڑے کا تانا یا نقش ونگار ریشم کے ہوں تو ہماری رائے کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں ہے، حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس کپڑے سے منع فرمایا ہے جو مکمل طور پر ریشمی ہو، البتہ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جس کپڑے کے نقش و نگار ریشم کے ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

【44】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر دو رکعتیں پڑھنے کے بعد مسواک فرمایا کرتے تھے۔

【45】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ چند صحابہ کرام (رض) کے ساتھ تشریف فرما تھے، اتنی دیر میں ایک بڑا ستارہ ٹوٹا اور روشن ہوگیا، نبی ﷺ نے فرمایا جب زمانہ جاہلیت میں اس طرح ہوتا تھا تو تم لوگ کیا کہتے تھے ؟ لوگوں نے کہا کہ ہم کہتے تھے کسی عظیم آدمی کی پیدائش یا کسی عظیم آدمی کی موت واقع ہونے والی ہے (راوی کہتے ہیں کہ میں نے امام زہری (رح) سے پوچھا کیا زمانہ جاہلیت میں بھی ستارے پھینکے جاتے تھے ؟ انہوں نے کہا ہاں ! لیکن نبی ﷺ کی بعثت کے بعد سختی ہوگئی) نبی ﷺ نے فرمایا ستاروں کا پھینکا جانا کسی کی موت وحیات کی وجہ سے نہیں ہوتا اصل بات یہ ہے کہ جب ہمارا رب کسی کام کا فیصلہ فرما لیتا ہے تو حاملین عرش جو فرشتے ہیں وہ تسبیح کرنے لگتے ہیں، ان کی تسبیح سن کر قریب کے آسمان والے بھی تسبیح کرنے لگتے ہیں، حتی کہ ہوتے ہوتے یہ سلسلہ آسمان دنیا تک پہنچ جاتا ہے، پھر اس آسمان والے فرشتے جو حاملین عرش کے قریب ہوتے ہیں ان سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا کہا ہے ؟ وہ انہیں بتا دیتے ہیں، اس طرح ہر آسمان والے دوسرے آسمان والوں کو بتا دیتے ہیں، یہاں تک کہ یہ خبر آسمان دنیا کے فرشتوں تک پہنچتی ہے، وہاں سے جنات کوئی ایک آدھ بات اچک لیتے ہیں، ان پر یہ ستارے پھینکے جاتے ہیں، اب جو بات وہ صحیح صحیح بتا دیتے ہیں وہ تو سچ ثابت ہوجاتی ہے لیکن وہ اکثر ان میں اپنی طرف سے یہ اضافہ کردیتے ہیں۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ چند صحابہ کرام (رض) کے ساتھ تشریف فرما تھے، اتنی دیر میں ایک بڑا ستارہ ٹوٹا اور روشن ہوگیا،۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب ہمارا رب کسی کام کا فیصلہ فرما لیتا ہے تو حاملین عرش جو فرشتے ہیں وہ تسبیح کرنے لگتے ہیں، ان کی تسبیح سن کر قریب کے آسمان والے بھی تسبیح کرنے لگتے ہیں، حتی کہ ہوتے ہوتے یہ سلسلہ آسمان دنیا تک پہنچ جاتا ہے، پھر اس آسمان والے فرشتے جو حاملین عرش کے قریب ہوتے ہیں ان سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا کہا ہے ؟ وہ انہیں بتا دیتے ہیں، اس طرح ہر آسمان والے دوسرے آسمان والوں کو بتا دیتے ہیں، یہاں تک کہ یہ خبر آسمان دنیا کے فرشتوں تک پہنچتی ہے، وہاں سے جنات کوئی ایک آدھ بات اچک لیتے ہیں، ان پر یہ ستارے پھینکے جاتے ہیں، اب جو بات وہ صحیح صحیح بتا دیتے ہیں وہ تو سچ ثابت ہوجاتی ہے لیکن وہ اکثر ان میں اپنی طرف سے یہ اضافہ کردیتے ہیں۔

【46】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اور حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو با ربار اپنے رخ انور پر چادر ڈال لیتے تھے، جب آپ ﷺ کو گھبراہٹ ہوتی تو ہم وہ چادر آپ ﷺ کے چہرے سے ہٹا دیتے تھے، نبی ﷺ فرما رہے تھے کہ یہود و نصاری پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے انبیاء (علیہم السلام) کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا، حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ دراصل نبی ﷺ ان کے اس عمل سے لوگوں کو تنبیہ فرما رہے تھے تاکہ وہ اس میں مبتلا نہ ہوجائیں۔

【47】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نبی ﷺ کے پاس آئے تو فرمایا کہ ٢٩ کا مہینہ بھی مکمل ہوتا ہے۔

【48】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ آج ظہر کی نماز وادی بطحا میں میں نے ایک احمق شیخ کے پیچھے پڑھی ہے، اس نے ایک نماز میں ٢٢ مرتبہ تکبیر کہی، وہ تو جب سجدے میں جاتا اور اس سے سر اٹھاتا تھا تب بھی تکبیر کہتا تھا، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ ابو القاسم ﷺ کی نماز اسی طرح ہوتی تھی۔

【49】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض نمازوں میں جہری قراءت فرماتے تھے اور بعض میں خاموش رہتے تھے، اس لئے جن میں نبی ﷺ جہری قراءت فرماتے تھے ان میں ہم بھی قراءت کرتے ہیں اور جن میں آپ ﷺ سکوت فرماتے تھے، ہم بھی ان میں سکوت کرتے ہیں، کسی نے کہا شاید نبی ﷺ سری قراءت فرماتے ہوں ؟ اس پر وہ غضب ناک ہوگئے اور کہنے لگے کہ کیا اب نبی ﷺ پر بھی تہمت لگائی جائے گی ؟

【50】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شوہر دیدہ عورت کو اس کے ولی کی نسبت اپنی ذات پر زیادہ اختیار حاصل ہے البتہ کنواری عورت سے اس کی اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی بھی اجازت ہے۔

【51】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) کے حوالے سے مطلب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے اعضاء وضو کو ایک ایک مرتبہ بھی دھو لیا کرتے تھے اور اس کی نسبت نبی ﷺ کی طرف فرماتے تھے۔

【52】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت فضل (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت مزدلفہ کی صبح نبی ﷺ کے پاس آئی اس وقت حضرت فضل (رض) نبی ﷺ کے پیچھے سوار تھے، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ ! ﷺ حج کے معاملے میں میرے والد پر اللہ کا فریضہ عائد ہوچکا ہے لیکن وہ اتنے بوڑھے ہوچکے ہیں کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے کیا میں ان کی طرف سے حج کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں !

【53】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ لوگوں کو میدان عرفات میں نماز پڑھا رہے تھے، میں اور فضل ایک گدھی پر سوار ہو کر آئے ہم ایک صف کے آگے سے گذر کر اس سے اتر گئے، اسے چڑنے کے لئے چھوڑ دیا، لیکن نبی ﷺ نے مجھے کچھ بھی نہیں کہا۔

【54】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب فتح مکہ کے لئے روانہ ہوئے تو آپ ﷺ روزے سے تھے، لیکن جب مقام " کدید " میں پہنچے تو آپ ﷺ نے روزہ توڑ دیا اور نبی ﷺ کے آخری فعل کو بطور حجت لیا جاتا ہے، سفیان سے کسی نے پوچھا کہ یہ آخری جملہ امام زہری (رح) کا قول ہے یا حضرت ابن عباس (رض) کا ؟ تو انہوں نے فرمایا حدیث میں یہ لفظ اسی طرح آیا ہے۔

【55】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ ان کی والدہ نے ایک منت مانی تھی، لیکن اسے پورا کرنے سے پہلے ہی ان کا انتقال ہوگیا، اب کیا حکم ہے ؟ فرمایا آپ ان کی طرف سے اسے پورا کریں۔

【56】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) نے نبی ﷺ کو کسی بات پر قسم دلائی، نبی ﷺ نے فرمایا قسم نہ دلاؤ۔

【57】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس کھال کو دباغت دے دی جائے وہ پاک ہوجاتی ہے۔

【58】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وادی محسر میں نہ رکو اور ٹھیکری کی کنکریاں اپنے اوپر لازم کرلو۔

【59】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شوہر دیدہ عورت کو اس کے ولی کی نسبت اپنی ذات پر زیادہ اختیار حاصل ہے البتہ کنواری عورت سے اس کی اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی بھی اجازت ہے۔

【60】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ " روحاء " نامی جگہ میں تھے کہ سواروں کی ایک جماعت سے ملاقات ہوئی، نبی ﷺ نے انہیں سلام کیا اور فرمایا آپ لوگ کون ہیں ؟ انہوں نے کہا مسلمان، پھر انہوں نے پوچھا کہ آپ کون لوگ ہیں ؟ تو نبی ﷺ نے فرمایا میں اللہ کا پیغمبر ہوں، یہ سنتے ہی ایک عورت جلدی سے گئی اپنے بچے کا ہاتھ پکڑا، اسے اپنی پالکی میں سے نکالا اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ ! کیا اس کا حج ہوسکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اور تمہیں اس کا اجر ملے گا گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【61】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مرض الوفات میں ایک مرتبہ اپنے حجرے کا پردہ اٹھایا، لوگ حضرت صدیق اکبر (رض) کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا لوگو ! نبوت کی خوشخبری دینے والی چیزوں میں سوائے ان اچھے خوابوں کے کچھ باقی نہیں بچا جو ایک مسلمان دیکھتا ہے یا اس کے لئے کسی کو دکھائے جاتے ہیں، پھر فرمایا مجھے رکوع یا سجدہ کی حالت میں تلاوت قرآن سے منع کیا گیا ہے، اس لئے تم رکوع میں اپنے رب کی عظمت بیان کیا کرو اور سجدے میں خوب توجہ سے دعاء مانگا کرو، امید ہے کہ تمہاری دعاء قبول ہوگی۔

【62】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی کو اللہ کے عذاب جیسا عذاب نہ دو ۔ (آگ میں جلا کر سزا نہ دو ) ۔

【63】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ آپ ﷺ نے عید کے دن خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا بعد میں آپ ﷺ کو خیال آیا کہ عورتوں کے کانوں تک تو آواز پہنچی ہی نہیں ہوگی، چناچہ نبی ﷺ نے عورتوں کے پاس آکر انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کا حکم دیا، جس پر عورتیں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں اتار کر صدقہ دینے لگیں۔

【64】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے زمزم کے کنوئیں سے ڈول نکال کر اس کا پانی کھڑے کھڑے پی لیا۔

【65】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کچھ پی رہے تھے، ابن عباس (رض) دائیں جانب بیٹھے ہوئے تھے اور حضرت خالد بن ولید (رض) بائیں جانب، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ پینے کا حق تو تمہارا ہے لیکن اگر تم چاہو تو میں خالد کو ترجیح دے کر یہ دے دوں ؟ انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے چھوڑے ہوئے مشروب پر میں کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا۔

【66】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابن ابی ملیکہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) کے مرض الوفات میں حضرت ابن عباس (رض) نے ان سے اندر آنے کی اجازت مانگی، ان کے پاس ان کے بھتیجے تھے، وہ کہنے لگیں مجھے اندیشہ ہے کہ یہ آ کر میری تعریفیں کریں گے، بہرحال ! انہوں نے اجازت دے دی، انہوں نے اندر آکر کہا کہ آپ کے اور دیگر دوستوں کے درمیان ملاقات کا صرف اتنا ہی وقت باقی ہے جس میں روح جسم سے جدا ہوجائے، آپ نبی ﷺ کی تمام ازواج مطہرات میں نبی ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب رہیں اور نبی ﷺ اسی چیز کو محبوب رکھتے تھے جو طیب ہو، لیلۃ الابواء کے موقع پر آپ کا ہار ٹوٹ کر گرپڑا تھا تو آپ کی شان میں قرآن کریم کی آیات نازل ہوگئی تھیں، اب مسلمانوں کی کوئی مسجد ایسی نہیں ہے جہاں پر دن رات آپ کے عذر کی تلاوت نہ ہوتی ہو، یہ سن کر وہ فرمانے لگیں اے ابن عباس ! اپنی ان تعریفوں کو چھوڑو، بخدا ! میری تو خواہش ہے۔۔۔۔۔۔۔ (کہ میں برابر سرابر چھوٹ جاؤں )

【67】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے فرمایا کہ آپ کا نام ام المومنین رکھا گیا تاکہ آپ کی خوش نصیبی ثابت ہوجائے اور یہ نام آپ کا آپ کی پیدائش سے پہلے ہی طے ہوچکا تھا۔

【68】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے برتن میں سانس لینے یا اس میں پھونکیں مارنے سے منع فرمایا ہے۔

【69】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس " ملاقات " کے لئے آکر یہ دعاء پڑھ لے کہ اللہ کے نام سے، اے اللہ ! مجھے بھی شیطان سے محفوظ فرما دیجئے اور اس ملاقات کے نتیجے میں آپ جو اولاد ہمیں عطاء فرمائیں، اسے بھی شیطان سے محفوظ فرمائیے، تو اگر ان کے مقدر میں اولاد ہوئی تو اس اولاد کو شیطان کبھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

【70】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عبدالعزیز بن رفیع (رح) کہتے ہیں کہ میں اور شداد بن معقل حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے صرف وہی چیز چھوڑی ہے جو دو لوگوں کے درمیان ہے (یعنی قرآن کریم) ہم محمد بن علی کے پاس گئے تو انہوں نے بھی یہی کہا، بہتر ہوتا کہ وہ (وحی کا لفظ استعمال کرتے (تاکہ حدیث کو بھی شامل ہوجاتا) ۔

【71】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ پر جب قرآن کریم کا نزول ہوتا تو آپ ﷺ کی خواہش ہوتی تھی کہ اسے ساتھ ساتھ یاد کرتے جائیں، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ آپ اپنی زبان کو مت حرکت دیں اور آپ جلدی نہ کریں، اسے جمع کرنا اور پڑھنا ہماری ذمہ داری ہے، جب ہم پڑھ چکیں تب آپ پڑھا کریں۔

【72】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب فجر کی دو سنتیں پڑھ لیتے تو لیٹ جاتے یہاں تک کہ آپ ﷺ خراٹے لینے لگتے، راوی کہتے ہیں کہ ہم عمرو سے کہتے تھے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ میری آنکھیں سوتی ہیں میرا دل نہیں سوتا۔

【73】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی خالہ حضرت میمونہ (رض) کے پاس رات گذاری، نبی ﷺ رات کے کسی حصے میں بیدار ہوئے، ہلکا سا وضو کر کے کھڑے ہوگئے، حضرت ابن عباس (رض) نے بھی اسی طرح کیا اور آکر نبی ﷺ کے ساتھ نماز میں شریک ہوگئے، نبی ﷺ نے انہیں گھما کر اپنی دائیں طرف کرلیا، پھر انہوں نے نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے بعد نبی ﷺ لیٹ گئے یہاں تک کہ آپ ﷺ خراٹے لینے لگے، پھر جب مؤذن آیا تو آپ ﷺ نماز کے لئے کھڑے ہوگئے اور دوبارہ وضو نہیں فرمایا۔

【74】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دوران خطبہ یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم اللہ سے اس حال میں ملو گے کہ تم ننگے پاؤں، ننگے بدن، پیدل اور غیر مختون ہونگے۔

【75】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ حج میں شریک تھے، ایک آدمی حالت احرام میں اپنی اونٹنی سے گرا، اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے بیری ملے پانی سے غسل دو ، اس کے احرام ہی کی دونوں چادروں میں اسے کفن دے دو ، نہ اسے خوشبو لگاؤ اور نہ اس کا سر ڈھانپو، کیونکہ قیامت کے دن یہ تلبیہ کہتا ہوا اٹھایا جائے گا۔ گذشتہ روایت اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【76】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) آیت ذیل کی وضاحت میں فرماتے ہیں کہ اس خواب کو جو ہم نے آپ کو دکھایا، لوگوں کے لئے ایک آزمائش ہی تو بنایا ہے کہ اس سے مراد آنکھوں کی وہ رؤیت ہے جس سے نبی ﷺ کو شب معراج دکھائی گئی۔

【77】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا جب محرم کو نیچے باندھنے کے لئے تہبند نہ ملے تو اسے شلوار پہن لینی چاہئے اور اگر جوتی نہ ملے تو موزے پہن لینے چاہئیں۔

【78】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ (ظہر اور عصر کی) آٹھ رکعتیں اکٹھی پڑھی ہیں اور (مغرب و عشاء کی) سات رکعتیں بھی اکٹھی پڑھی ہیں، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا اے ابو الشعثاء ! میرا خیال ہے کہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز کو اس کے آخر وقت میں اور عصر کو اس کے اول وقت میں، اسی طرح مغرب کو اس کے آخر وقت میں عشاء کو اول وقت میں پڑھ لیا ہوگا ؟ (اسی کو انہوں نے جمع بین الصلاتین سے تعبیر کردیا) تو انہوں نے جواب دیا کہ میرا خیال بھی یہی ہے۔

【79】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا۔

【80】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے نبی ﷺ کے اہل خانہ یعنی عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی رات جلدی لے کر روانگی اختیار کی تھی۔

【81】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے خانہ کعبہ کے گرد طواف کرتے ہوئے رمل اس لئے کیا تھا کہ مشرکین کو اپنی طاقت دکھا سکیں۔

【82】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سینگی لگوا کر خون نکلوایا، اس وقت آپ ﷺ حالت احرام میں تھے۔

【83】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو وہ اپنے ہاتھ چاٹنے یا کسی کو چٹانے سے پہلے نہ پونچھے۔

【84】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وادی محصب کچھ بھی نہیں ہے، وہ تو ایک پڑاؤ ہے جہاں نبی ﷺ نے منزل کی تھی۔

【85】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ عشاء کی نماز کو اتنا مؤخر کیا کہ رات کا کافی حصہ اللہ کی مشیت کے مطابق بیت گیا، حضرت عمر (رض) نے آ کر عرض کیا یا رسول اللہ ! عورتیں اور بچے تو یوں ہی سو گئے، اس پر نبی ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں یہ حکم دیتا کہ وہ عشاء کی نماز اسی وقت پڑھا کریں۔

【86】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور کپڑوں اور بالوں کو دوران نماز سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے۔

【87】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جس غلے کو بیچنے سے منع فرمایا ہے، وہ قبضہ سے قبل ہے، میری رائے یہ ہے کہ اس کا تعلق ہر چیز کے ساتھ ہے۔

【88】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں مقیم ہونے کی حالت میں نہ کہ مسافر ہونے کی حالت میں (مغرب اور عشاء کی) سات اور (ظہر اور عصر کی) آٹھ رکعتیں اکٹھی پڑھی تھیں۔

【89】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ایک آدمی فوت ہوگیا، اس کا کوئی وارث نہ تھا سوائے اس غلام کے جسے اس نے آزاد کردیا تھا، نبی ﷺ نے اسی غلام کو اس کی میراث عطاء فرما دی۔

【90】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے ان لوگوں پر تعجب ہوتا ہے جو پہلے ہی سے مہینہ منا لیتے ہیں، حالانکہ نبی ﷺ کا ارشاد ہے کہ جب تک چاند کو اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لو، روزہ نہ رکھو، یا یہ فرمایا کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھا کرو۔

【91】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے پاس تھے، آپ ﷺ بیت الخلاء تشریف لے گئے، پھر باہر آئے، کھانا منگوایا اور کھانے لگے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا آپ وضو نہیں کریں گے ؟ فرمایا کیوں، میں کوئی نماز پڑھ رہا ہوں جو وضو کروں ؟

【92】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے نبی ﷺ کی نماز ختم ہونے کا علم تکبیر کی آواز سے ہوتا تھا۔ فائدہ : اس سے مراد اختتام نماز کے بعد جب امام سر پر ہاتھ رکھ کر اللہ اکبر یا استغفر اللہ کہتا ہے، وہ تکبیر ہے، ورنہ نماز کا اختتام تکبیر پر نہیں، سلام پر ہوتا ہے۔

【93】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کوئی شخص کسی اجنبی عورت کے ساتھ خلوت میں نہ بیٹھے اور کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے، ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا کہ میری بیوی حج کے لئے جا رہی ہے جبکہ میرا نام فلاں لشکر میں جہاد کے لئے لکھ لیا گیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جاؤ، جا کر اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔

【94】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے جمعرات کا دن یاد کرتے ہوئے کہا جمعرات کا دن کیا تھا ؟ یہ کہہ کر وہ رو پڑے حتی کہ ان کے آنسوؤں سے وہاں پڑی کنکریاں تربتر ہوگئیں، ہم نے پوچھا اے ابوالعباس ! جمعرات کے دن کیا ہوا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کی بیماری میں اضافہ ہوگیا تھا، اس موقع پر نبی ﷺ نے فرمایا تھا، میرے پاس لکھنے کا سامان لاؤ، میں تمہارے لئے ایک ایسی تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو سکو گے، لوگوں میں اختلاف پیدا ہوگیا، حالانکہ نبی ﷺ کی موجودگی میں یہ مناسب نہ تھا، لوگ کہنے لگے کہ کیا ہوگیا، کیا نبی ﷺ بھی بہکی بہکی باتیں کرسکتے ہیں ؟ جا کر دوبارہ پوچھ لو کہ آپ کی منشاء کیا ہے ؟ چناچہ لوگ واپس آئے لیکن نبی ﷺ نے فرمایا اب مجھے چھوڑ دو ، میں جس حالت میں ہوں، وہ اس سے بہتر ہے جس کی طرف تم مجھے بلاتے ہو۔ پھر نبی ﷺ نے تین باتوں کی وصیت فرمائی کہ مشرکین کو جزیرہ عرب سے نکال دو ، آنے والے مہمانوں کا اسی طرح اکرام کرو جس طرح میں کرتا تھا اور تیسری بات پر سعید بن جبیر (رح) نے سکوت اختیار کیا، مجھے نہیں معلوم کہ وہ جان بوجھ کر خاموش ہوئے تھے یا بھول گئے تھے۔

【95】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ کہ لوگ حج کر کے جس طرح چاہتے تھے چلے جاتے تھے، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا کہ کوئی شخص بھی اس وقت تک واپس نہ جائے جب تک کہ اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف نہ ہو۔

【96】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو پتہ چلا کہ یہاں کے لوگ ایک سال یا دو تین سال کے لئے ادھار پر کھجوروں کا معاملہ کرتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص کھجور میں بیع سلم کرے، اسے چاہئے کہ اس کی ناپ معین کرے اور اس کا وزن معین کرے اور اس کی مدت متعین کرے۔

【97】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میرے علم میں نہیں ہے کہ نبی ﷺ نے کسی ایسے دن کا روزہ رکھا ہو، جس کی فضیلت دیگر ایام پر تلاش کی ہو، سوائے یوم عاشورہ کے اور اس ماہ مقدس رمضان کے۔

【98】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے نبی ﷺ کے اہل خانہ یعنی عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی رات جلدی لے کر روانگی اختیار کی تھی۔

【99】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور کپڑوں اور بالوں کو دوران نماز سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے۔

【100】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت سالم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) سے اس شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے کسی مسلمان کو قتل کیا پھر توبہ کر کے ایمان لے آیا، نیک اعمال کئے اور راہ ہدایت پر گامزن رہا ؟ فرمایا تم پر افسوس ہے، اسے کہاں ہدایت ملے گی، میں نے تمہارے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مقتول کو اس حال میں لایا جائے گا کہ وہ قاتل کے ساتھ لپٹا ہوا ہوگا اور کہتا ہوگا کہ پروردگار ! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس جرم کی پاداش میں قتل کیا تھا ؟ بخدا ! اللہ نے یہ بات تمہارے نبی ﷺ پر نازل کی تھی اور اسے نازل کرنے کے بعد کبھی منسوخ نہیں فرمایا : تم پر افسوس ہے، اسے ہدایت کہاں ملے گی ؟ فائدہ : یہ حضرت ابن عباس (رض) کی رائے، جہمور امت اس بات پر متفق ہے کہ قاتل اگر توبہ کرنے کے بعد ایمان اور عمل صالح سے اپنے آپ کو مزین کرلے تو اس کی توبہ قبول ہوجاتی ہے، حقوق العباد کی ادائیگی یا سزا کی صورت میں بھی بہرحال کلمہ کی برکت وہ جہنم سے کسی نہ کسی وقت ضرور نجات پاجائے گا۔

【101】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو تین کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا، ایک اس قمیص میں جس میں آپ ﷺ کا وصال ہوا تھا اور ایک نجرانی حلے میں اور حلے میں دو کپڑے ہوتے ہیں۔

【102】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان سینگی لگوا کر خون نکلوایا، اس وقت آپ ﷺ حالت احرام میں بھی تھے اور روزے سے بھی تھے۔

【103】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جس مکاتب کو آزاد کردیا گیا ہو ( اور کوئی شخص اسے قتل کر دے) تو نبی ﷺ نے اس کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ جتنا بدل کتابت وہ ادا کرچکا ہے، اس کے مطابق اسے آزاد آدمی کی دیت دی جائے گی اور جتنے حصے کی ادائیگی باقی ہونے کی وجہ سے وہ غلام ہے، اس میں غلام کی دیت دی جائے گی۔

【104】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کی وصال کے وقت عمر مبارک ٦٥ برس تھی۔

【105】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آخری وہ سختی جس سے مسلمان کا سامنا ہوگا، وہ موت ہے، نیز وہ فرماتے ہیں کہ " یوم تکون السماء کالمہل " میں لفظ " مہل " سے مراد زیتون کے تیل کا وہ تلچھٹ ہے جو اس کے نیچے رہ جاتا ہے اور " آناء اللیل " کا معنی رات کا درمیان ہے اور فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ علم کے چلے جانے سے کیا مراد ہے ؟ اس سے مراد زمین سے علماء کا چلے جانا ہے۔

【106】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص جس کے پیٹ میں قرآن کا کچھ حصہ بھی نہ ہو، وہ ویران گھر کی طرح ہے۔

【107】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء میں نبی ﷺ مکہ مکرمہ میں رہے، پھر آپ ﷺ کو ہجرت کا حکم دے دیا گیا اور آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اے حبیب ﷺ ! آپ کہہ دیجئے کہ اے میرے پروردگار ! مجھے عمدگی کے ساتھ داخل فرما اور عمدگی کے ساتھ نکلنا نصیب فرما اور اپنے پاس سے مجھے ایسا غلبہ عطاء فرما جس میں تیری مدد شامل ہو۔

【108】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک زمین میں دو قبلے نہیں ہوسکتے اور مسلمان پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔

【109】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سب لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور غیر مختون اٹھائے جائیں گے اور سب سے پہلے جس شخص کو لباس پہنایا جائے گا وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہوں گے، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " ہم نے جس طرح مخلوق کو پہلی مرتبہ پیدا کیا، اسی طرح ہم اسے دوبارہ بھی پیدا کریں گے "۔

【110】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ دودھ پیا اور بعد میں کلی کر کے فرمایا کہ اس میں چکنائی ہوتی ہے۔

【111】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں حضرت حمزہ (رض) کی بیٹی کا ذکر کیا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ تو میرے لئے حلال نہیں ہے کیونکہ وہ میری رضاعی بھتیجی ہے (دراصل نبی ﷺ اور حضرت امیرحمزہ (رض) آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی) ۔

【112】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مدینہ منورہ میں ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو جمع فرمایا : اس وقت نہ کوئی خوف تھا اور نہ ہی بارش، کسی نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ اس سے نبی ﷺ کا مقصد کیا تھا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ آپ ﷺ کا مقصد یہ تھا کہ آپ کی امت تنگی میں نہ رہے۔

【113】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس بنو عامر کا ایک آدمی آیا، اس نے کہا یا رسول اللہ ! مجھے اپنی وہ مہر نبوت دکھائیے جو آپ کے دونوں کندھوں کے درمیان ہے، میں لوگوں میں بڑا مشہور طبیب ہوں (اس کا علاج کردیتا ہوں) نبی ﷺ نے اس کی بات کو ٹالتے ہوئے فرمایا کیا میں تمہیں ایک معجزہ نہ دکھاؤں ؟ اس نے کہا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے کھجور کے ایک درخت پر نگاہ ڈال کر فرمایا اس ٹہنی کو آواز دو ، اس نے آواز دی تو وہ ٹہنی اچھلتی کودتی ہوئی آ کر اس کے سامنے کھڑی ہوگئی، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا اپنی جگہ واپس چلی جاؤ، چناچہ وہ اپنی جگہ واپس چلی گئی، یہ دیکھ کر بنو عامر کا وہ آدمی کہنے لگا اے آل بنی عامر ! میں نے آج کی طرح کا زبردست جادوگر کبھی نہیں دیکھا۔

【114】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ! باد صبا (وہ ہوا جو باب کعبہ کی طرف سے آتی ہے) کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور قوم عاد کو پچھم سے چلنے والی ہوا سے تباہ کیا گیا تھا۔

【115】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ " آنکھ نے جو دیکھا، دل نے اس کی تکذیب نہیں کی " سے مراد یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسم نے اپنے دل کی آنکھوں سے اپنے پروردگار کا دو مرتبہ دیدار کیا ہے۔

【116】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کے یہاں بیٹی کی پیدائش ہو، وہ اسے زندہ درگور کرے اور نہ ہی اسے حقیر سمجھے اور نہ ہی لڑکے کو اس پر ترجیح دے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخلہ عطاء فرمائے گا۔

【117】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سفر پر روانہ ہوئے، آپ ﷺ وہاں ١٩ دن تک ٹھہرے رہے لیکن نماز دو دو رکعت کر کے ہی پڑھتے رہے، اس لئے ہم بھی جب سفر کرتے ہیں اور ١٩ دن تک ٹھہرتے ہیں تو دو دو رکعت کر کے یعنی قصر کر کے نماز پڑھتے ہیں اور جب اس سے زیادہ دن ٹھہرتے ہیں تو چار رکعتیں یعنی پوری نماز پڑھتے ہیں .

【118】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ طائف کے دن مشرکوں کے ان تمام غلاموں کو آزاد کردیا، جو نبی ﷺ کے پاس آگئے تھے۔

【119】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے بیع وشراء میں محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے، راوی کہتے ہیں کہ عکرمہ اس کھیتی کی بیع وشراء کو مکروہ جانتے تھے جو ابھی تیار نہ ہوئی ہو۔

【120】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اہل جرش کی طرف ایک خط لکھا جس میں انہیں اس بات سے منع فرمایا کہ وہ کشمش اور کھجور کو خلط ملط کر کے اس کی نبیذ بنا کر استعمال کریں۔

【121】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے تدفین کے بعد ایک صاحب کی قبر پر نماز جنازہ پڑھائی۔

【122】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے لئے کشمش پانی میں بھگوئی جاتی تھی، نبی ﷺ اسے آج، کل اور پرسوں کی شام تک نوش فرماتے، اس کے بعد کسی دوسرے کو پلا دیتے یا پھر بہانے کا حکم دے دیتے۔

【123】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے کہا " جو اللہ چاہے اور جو آپ چاہیں " نبی ﷺ نے فرمایا (کیا تو مجھے اور اللہ کو برابر کر رہا ہے ؟ ) یوں کہو جو اللہ تن تنہا چاہے۔

【124】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے صحراء میں نماز پڑھی، اس وقت آپ ﷺ کے سامنے بطور سترہ کے کچھ نہیں تھا۔

【125】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کو کسی سریہ میں بھیجا اتفاق سے وہ جمعہ کا دن تھا، انہوں نے اپنے ساتھیوں کو یہ سوچ کر آگے روانہ کردیا کہ میں پیچھے رہ کر نبی ﷺ کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھ لوں، پھر ان کے ساتھ جا ملوں گا، جب نبی ﷺ نے انہیں دیکھا تو فرمایا کہ آپ کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ صبح روانہ ہونے سے کس چیز نے روکا ؟ عرض کیا کہ میں نے سوچا کہ آپ کے ساتھ جمعہ پڑھ کر ان سے جاملوں گا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا اگر آپ زمین کے سارے خزانے بھی خرچ کردیں تو آپ ان کی اس صبح کو حاصل نہیں کرسکیں گے۔

【126】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عطاء کہتے ہیں کہ نجدہ حروری نے ایک خط میں حضرت ابن عباس (رض) سے بچوں کو قتل کرنے کے متعلق دریافت کیا اور یہ پوچھا کہ " خمس " کس کا حق ہے ؟ بچے سے یتیمی کا لفظ کب ختم ہوتا ہے ؟ کیا عورتوں کو جنگ میں لے کر نکلا جاسکتا ہے ؟ کیا غلام کا مال غنیمت میں کوئی حصہ ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے اس کے جواب میں لکھا کہ جہاں تک بچوں کا تعلق ہے تو اگر تم خضر (علیہ السلام) ہو کر مومن اور کافر میں فرق کرسکتے ہو تو ضرور قتل کرو، جہاں تک خمس کا مسئلہ ہے تو ہم یہی کہتے تھے کہ یہ ہمارا حق ہے لیکن ہماری قوم کا خیال ہے کہ ہمارا حق نہیں ہے، رہا عورتوں کا معاملہ تو نبی ﷺ اپنے ساتھ عورتوں کو جنگ میں لے جایا کرتے تھے، وہ بیماروں کا علاج اور زخمیوں کی دیکھ بھال کرتی تھیں لیکن جنگ میں شریک نہیں ہوتی تھیں اور بچے سے یتیمی کا داغ اس کے بالغ ہونے کے بعد دھل جاتا ہے اور باقی رہا غلام تو مال غنیمت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے، البتہ انہیں بھی تھوڑا بہت دے دیا جاتا تھا۔

【127】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عشرہ ذی الحجہ کے علاوہ کسی دن میں اللہ کو نیک اعمال اتنے محبوب نہیں جتنے ان دس دنوں میں محبوب ہیں، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں ؟ فرمایا ہاں ! البتہ وہ آدمی جو اپنی جان مال کو لے کر نکلا اور کچھ بھی واپس نہ لایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【128】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی، یا رسول اللہ ! ﷺ میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، ان کے ذمے ایک مہینے کے روزے تھے، کیا میں ان کی قضاء کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں یا نہیں ؟ اس نے کہا کیوں نہیں، فرمایا پھر اللہ کا قرض ادائیگی کا زیادہ مستحق ہے۔

【129】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں آئندہ سال تک زندہ رہا تو دسویں محرم کے ساتھ نویں محرم کا روزہ بھی رکھوں گا۔

【130】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اپنے حج اور تمام عمروں میں طواف کے درمیان رمل کیا ہے، حضرت صدیق اکبر (رض) عنہ، عمرفاروق، عثمان غنی اور تمام خلفاء (رض) نے بھی کیا ہے۔

【131】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کا حج کا ارادہ ہو اسے یہ ارادہ جلد پورا کرلینا چاہئے۔

【132】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کا حج کا ارادہ ہو اسے یہ ارادہ جلد پورا کرلینا چاہئے۔

【133】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سورج گرہن کے وقت جو نماز پڑھائی اس میں آٹھ رکوع اور چار سجدے کئے۔

【134】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرلے تو یہ قسم ہے جس کا وہ کفارہ ادا کر دے (اس کی بیوی مطلقہ نہیں ہوگی) اور دلیل میں یہ آیت پیش کرتے تھے کہ تمہارے لئے اللہ کے پیغمبر میں بہترین نمونہ موجود ہے۔

【135】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ ایک عبد مامور تھے، بخدا ! انہوں جو پیغام دے کر بھیجا گیا تھا، انہوں نے وہ پہنچا دیا اور لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت کے ساتھ انہوں نے ہمیں کوئی بات نہیں بتائی، سوائے تین چیزوں کے، ایک تو نبی ﷺ نے ہمیں خصوصیت کے ساتھ وضو مکمل کرنے کا حکم دیا، دوسرا یہ کہ ہم صدقہ نہ کھائیں اور تیسرا یہ کہ ہم کسی گدھے کو گھوڑی پر نہ کدوائیں، راوی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن حسن سے ملا اور ان سے کہا کہ عبداللہ بن عبیداللہ نے مجھے یہ حدیث بیان کی ہے، انہوں نے فرمایا کہ بنو ہاشم میں گھوڑوں کی تعداد تھوڑی ہے، وہ ان میں اضافہ کرنا چاہتے تھے۔

【136】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ میں اور حضرت خالد بن ولید (رض) ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت نبی ﷺ حضرت میمونہ (رض) کے یہاں موجود تھے، حضرت میمونہ (رض) نے فرمایا کہ کیا ہم آپ کو وہ کھانا نہ کھلائیں جو ہمیں ام عفیق نے ہدیہ کے طور پر بھیجا ہے، انہوں نے کہا کیوں نہیں، چناچہ ہمارے سامنے دو بھنی ہوئی گوہ لائی گئیں، نبی ﷺ نے انہیں دیکھ کر ایک طرف تھوک پھینکا، حضرت خالد بن ولید (رض) کہنے لگے کہ شاید آپ اسے ناپسند فرماتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! پھر حضرت میمونہ (رض) نے فرمایا کہ کیا میں آپ کے سامنے وہ دودھ پیش نہ کروں جو ہمارے پاس ہدیہ کے طور پر آیا ہے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسل نے فرمایا کیوں نہیں، چناچہ دودھ کا ایک برتن لایا گیا، نبی ﷺ نے اسے نوش فرمایا : میں نبی ﷺ کی دائیں جانب تھا اور حضرت خالد بن ولید (رض) بائیں جانب، نبی ﷺ نے فرمایا پینے کا حق تو تمہارا ہے، لیکن اگر تم چاہو تو حضرت خالد (رض) کو اپنے اوپر ترجیح دے لو ؟ میں نے عرض کیا کہ میں آپ کے پس خوردہ پر کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا۔ پھر نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص کو اللہ کھانا کھلائے، وہ یہ دعا کرے کہ اے اللہ ! ہمارے لئے اس میں برکت عطاء فرما اور اس سے بہترین کھلا اور جس شخص کو اللہ دودھ پلائے، وہ یہ دعا کرے کہ اللہ ! ہمارے لئے اس میں برکت عطاء فرما اور اس میں مزید اضافہ فرما، کیونکہ کھانے اور پینے دونوں کی کفایت دودھ کے علاوہ کوئی چیز نہیں کرسکتی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【137】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر دو قبروں پر ہوا، فرمایا کہ ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا ایک تو پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خوری کرتا تھا، اس کے بعد نبی ﷺ نے ایک ٹہنی لے کر اسے چیر کردو حصوں میں تقسیم کیا اور ہر قبر پر ایک ایک حصہ گاڑھ دیا، لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ فرمایا شاید ان کے خشک ہونے تک ان کے عذاب میں تخفیف رہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے جو یہاں مذکورہ ہوئی۔

【138】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو ہیجڑے بن جاتے ہیں اور ان عورتوں پر جو مرد بن جاتی ہیں اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسے لوگوں کو اپنے گھروں سے نکال دیا کرو، خود نبی ﷺ نے بھی ایسے شخص کو نکالا تھا اور حضرت عمر (رض) نے بھی نکالا تھا۔

【139】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ آپ ﷺ نے عید کے دن خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا بعد میں آپ ﷺ کو خیال آیا کہ عورتوں کے کانوں تک تو آواز پہنچی ہی نہیں ہوگی، چناچہ نبی ﷺ نے عورتوں کے پاس آکر انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کا حکم دیا، جس پر عورتیں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں وغیرہ اتار کر صدقہ دینے لگیں۔

【140】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جس مکاتب کو آزاد کردیا گیا ہو ( اور کوئی شخص اسے قتل کردے) تو نبی ﷺ نے اس کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ جتنابدل کتابت وہ ادا کرچکا ہے، اس کے مطابق اسے آزاد آدمی کی دیت دی جائے گی اور جتنے حصے کی ادائیگی باقی ہونے کی وجہ سے وہ غلام ہے، اس میں غلام کی دیت دی جائے گی۔

【141】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر عید الفطر مناؤ، اگر تمہارے اور چاند کے درمیان بادل حائل ہوجائیں تو تیس کا عدد پورا کرو اور نیا مہینہ شروع نہ کرو۔

【142】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب عرفات سے روانہ ہوئے تو آپ ﷺ کے پیچھے حضرت اسامہ بن زید (رض) بیٹھے ہوئے تھے، اونٹنی نبی ﷺ کو لے کر گھومتی رہی، نبی ﷺ روانگی سے قبل عرفات میں اپنے ہاتھوں کو بلند کئے کھڑے ہوئے تھے لیکن ہاتھوں کی بلندی سر سے تجاوز نہیں کرتی تھی، جب نبی ﷺ وہاں سے روانہ ہوگئے تو اطمینان اور وقار سے چلتے ہوئے مزدلفہ پہنچے اور جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ کے پیچھے حضرت فضل (رض) سوار تھے، وہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

【143】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے غزوہ تبوک کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ لوگوں میں اس شخص کی مثال نہیں ہے جو اپنے گھوڑے کے سر کو پکڑے اللہ کے راستے میں جہاد کرے اور برے لوگوں سے بچتا رہے، نیز دوسرا وہ شخص جو اللہ کی نعمتوں میں زندگی بسر کر رہا ہو، مہمان نوازی کرتا ہوں اور اس کے حقوق ادا کرتا ہو۔

【144】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے شانہ کا گوشت تناول فرمایا : پھر تازہ کئے بغیر سابقہ وضو سے ہی نماز پڑھ لی۔

【145】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بکری کا دودھ استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے جو گندگی کھاتی ہو اور اس جانور سے جسے باندھ کر اس پر نشانہ درست کیا جائے اور مشکیزہ کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔

【146】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

طاؤس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے ساتھ تھا، حضرت زید بن ثابت (رض) ان سے کہنے لگے کہ کیا آپ حائضہ عورت کو اس بات کا فتوی دیتے ہیں کہ وہ طواف وداع کرنے سے پہلے واپس جاسکتی ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! حضرت زید (رض) نے فرمایا کہ یہ فتوی نہ دیا کریں، انہوں نے کہا کہ جہاں تک فتوی نہ دینے کی بات ہے تو آپ فلاں انصاریہ خاتون سے پوچھ لیجئے کہ کیا نبی ﷺ نے انہیں اس کا حکم دیا تھا ؟ بعد میں حضرت زید (رض) ہنستے ہوئے حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آئے اور فرمایا کہ میں آپ کو سچا ہی سمجھتا ہوں۔

【147】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا فتح مکہ کے بعد ہجرت فرض نہیں رہی البتہ جہاد اور نیت باقی ہے اس لئے جب تم سے جہاد کے لئے نکلنے کو کہا جائے تو تم نکل پڑو۔

【148】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ " او اثرۃ من علم " سے مراد تحریر ہے۔

【149】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورت سجدہ اور سورت دہر کی تلاوت فرماتے تھے اور نماز جمعہ میں سورت جمعہ اور سورت منافقون کی تلاوت فرماتے تھے۔

【150】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے آگ پر پکی ہوئی چیز کھائی پھر تازہ وضو کئے بغیر ہی نماز پڑھ لی۔

【151】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی ﷺ کے ہمراہ مکہ اور مدینہ منورہ کے درمیان سفر کیا، آپ ﷺ کو اللہ کے علاوہ کسی سے خوف نہیں تھا، لیکن اس کے باوجود آپ ﷺ نے واپس لوٹنے تک دو دو رکعتیں کر کے نماز پڑھی (قصر فرمائی) ۔

【152】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

موسیٰ بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ جب آپ کو مسجد میں باجماعت نماز نہ ملے اور آپ مسافر ہوں تو کتنی رکعتیں پڑھیں گے ؟ انہوں نے فرمایا دو رکعتیں، کیونکہ یہ ابو القاسم ﷺ کی سنت ہے۔

【153】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء فرمایا کرتے تھے۔ پروردگار ! میری مدد فرما، میرے خلاف دوسروں کی مدد نہ فرما، میرے حق میں تدبیر فرما، میرے خلاف تدبیر نہ فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما اور ہدایت کو میرے اوپر آسان فرما، جو مجھ پر زیادتی کرے، اس پر میری مدد فرما، پروردگار ! مجھے اپنا شکرگذار، اپنا ذاکر اپنے سے ڈرنے والا اپ نافرمانبردار اپنے سامنے عاجز اور اپنے لئے آہ وزاری اور رجوع کرنے والا بنا، پروردگار ! میری توبہ کو قبول فرما، میرے گناہوں کو دھو ڈال، میری دعائیں قبول فرما، میری حجت کو ثابت فرما، میرے دل کو رہنمائی عطاء فرما، میری زبان کو درستگی عطاء فرما اور میرے دل کی گندگیوں کو دور فرما۔

【154】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ اس تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے تھے کہ ہم لوگ کہتے تھے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور بعض اوقات اس تسلسل سے افطار فرماتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں رکھیں گے اور جب سے نبی ﷺ مدینہ منورہ میں رونق افروز ہوئے تھے، اس وقت سے آپ ﷺ نے ماہ رمضان کے علاوہ کسی پورے مہینے کے روزے نہیں رکھے تھے۔

【155】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا انگوٹھا اور چھوٹی انگلی دونوں برابر ہیں۔

【156】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص علم نجوم کو سیکھتا ہے وہ جادو کا ایک شعبہ سیکھتا ہے جتنا وہ علم نجوم میں آگے بڑھتا جائے گا اس قدر جادو میں آگے نکلتا جائے گا۔

【157】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی شخص نیکی ک ارادہ کرتا ہے اور اسے کر گذرتا ہے تو اس کے لئے دس نیکیوں کا ثواب لکھا جاتا ہے اور اگر وہ نیکی نہ بھی کرے تو صرف ارادے پر ہی ایک نیکی کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے اور اگر کوئی شخص گناہ کا ارادہ کرتا ہے اور اسے کر گذرتا ہے تو اس پر ایک گناہ کا بدلہ لکھا جاتا ہے اور اگر ارادے کے بعد گناہ نہ کرے تو اس کے لئے ایک نیکی کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے۔

【158】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے صرف گوشت یا ہڈی والا گوشت تناول فرمایا اور نماز پڑھ لی اور پانی کو چھوا تک نہیں۔

【159】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت میمونہ (رض) کی ایک بکری مرگئی، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اس کی کھال سے فائدہ کیوں نہ اٹھایا ؟ تم نے اسے دباغت کیوں نہیں دی ؟ کیونکہ دباغت سے تو کھال پاک ہوجاتی ہے۔

【160】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عید کی نماز بغیر اذان اور اقامت کے پڑھائی۔

【161】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! ﷺ میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، ان کے ذمے ایک مہینے کے روزے تھے، کیا میں ان کی قضاء کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں یا نہیں ؟ اس نے کہا کیوں نہیں، فرمایا پھر اللہ کا قرض تو ادائیگی کا زیادہ مستحق ہے۔

【162】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو ہیجڑے بن جاتے ہیں اور ان عورتوں پر جو مرد بن جاتی ہیں اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسے لوگوں کو اپنے گھروں سے نکال دیا کرو، خود نبی ﷺ نے بھی ایسے شخص کو نکالا تھا اور حضرت عمر (رض) نے بھی نکالا تھا۔

【163】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ دودھ پیا اور بعد میں کلی کر کے فرمایا کہ اس میں چکناہٹ ہوتی ہے۔

【164】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ خواجہ ابوطالب بیمار ہوئے، قریش کے کچھ لوگ ان کی بیمار پرسی کے لئے آئے، نبی ﷺ بھی ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے، خواجہ ابو طالب کے سرہانے ایک آدمی کے بیٹھنے کی جگہ خالی تھی، وہاں ابو جہل آکر بیٹھ گیا، قریش کے لوگ خواجہ ابو طالب سے کہنے لگے کہ آپ کا بھتیجا ہمارے معبودوں میں کیڑے نکالتا ہے، خواجہ ابوطالب نے کہا کہ آپ کی قوم کے یہ لوگ آپ سے کیا شکایت کر رہے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا چچا جان ! میں ان کو ایسے کلمے پر لانا چاہتا ہوں جس کی وجہ سے سارا عرب ان کی اطاعت کرے گا اور سارا عجم انہیں ٹیکس ادا کرے گا، انہوں نے پوچھا وہ کون سا کلمہ ہے ؟ فرمایا " لاالہ الا اللہ " یہ سن کر وہ لوگ یہ کہتے ہوئے کھڑے ہوگئے کہ کیا یہ سارے معبودوں کو ایک معبود بنانا چاہتا ہے، اس پر سورت ص نازل ہوئی اور نبی ﷺ نے اس کی تلاوت فرمائی یہاں تک کہ " ان ہذا لشیء عجاب " پر پہنچے۔

【165】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ایک مرتبہ ایک شخص حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میرا تعلق خراسان سے ہے، ہمارا علاقہ ٹھنڈا علاقہ ہے اور اس نے شراب کے برتنوں کا ذکر کیا، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ جو چیزیں نشہ آور ہیں مثلا کشمش یا کھجور وغیرہ، ان کی شراب سے مکمل طور پر اجتناب کرو، اس نے پوچھا کہ مٹکے کی نبیذ کے بارے آپ کی کیا رائے ہے ؟ فرمایا نبی ﷺ نے اس سے بھی منع فرمایا ہے۔

【166】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا گویا وہ شخص میں اپنے سامنے دیکھ رہا ہوں جو انتہائی کالا سیاہ اور کشادہ ٹانگوں والا ہوگا اور خانہ کعبہ کا ایک ایک پتھر اکھیڑ ڈالے گا۔

【167】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے وضو کرتے ہوئے بیان کیا کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ دو یا تین مرتبہ ناک میں پانی ڈال کر اسے خوب اچھی طرح صاف کیا کرو۔

【168】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تکلیف آنے پر یہ فرماتے تھے کہ اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو بڑا عظیم اور بردبار ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو عرش عظیم کا مالک ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو زمین و آسمان اور عرش کریم کا رب ہے۔

【169】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بادصبا (وہ ہوا جو باب کعبہ کی طرف سے آتی ہے) کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور قوم عاد کو پچھم سے چلنے والی ہوا سے تباہ کیا گیا تھا۔

【170】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے حالت احرام میں (حضرت میمونہ (رض) سے) نکاح فرمایا۔

【171】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا جب محرم کو نیچے باندھنے کے لئے تہبند نہ ملے تو اسے شلوار پہن لینی چاہئے اور اگر جوتی نہ ملے تو موزے پہن لینے چاہئیں۔

【172】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپ ﷺ بیت الخلاء تشریف لے گئے، پھر باہر آئے، کھانا منگوایا اور کھانے لگے اور وضو نہیں کیا۔

【173】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پر نزول وحی کا سلسلہ تواتر کے ساتھ ٤٣ برس کی عمر میں شروع ہوا، دس سال آپ ﷺ مکہ مکرمہ میں رہے، دس سال مدینہ منورہ میں اور ٦٣ برس کی عمر میں آپ ﷺ کا وصال ہوگیا۔

【174】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فلاں فلاں چیز کا فطرانہ یہ مقرر فرمایا اور گندم کا نصف صاع مقرر فرمایا۔ فائدہ : اس حدیث کی مزید و ضاحت کے لئے حدیث نمبر ٣٢٩١ دیکھئے۔

【175】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو ١٣ رکعت نماز پڑھتے تھے، (آٹھ تہجد، تین وتر اور دو فجر کی سنتیں)

【176】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب بنو عبدالقیس کا وفد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے ان سے ان کا تعارف پوچھا، انہوں نے بتایا کہ ہمارا تعلق قبیلہ ربیعہ سے ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ آپ کو ہماری طرف سے خوش آمدید، یہاں آکر آپ رسول ہوں گے اور نہ ہی شرمندہ، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم لوگ دور دراز سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں، ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا یہ قبیلہ حائل ہے اور ہم آپ کی خدمت میں صرف اشہر حرم میں ہی حاضر ہوسکتے ہیں اس لئے آپ ہمیں کوئی ایسی بات بتا دیجئے جس پر عمل کر کے ہم جنت میں داخل ہوجائیں اور اپنے پیچھے والوں کو بھی بتادیں ؟ نیز انہوں نے نبی ﷺ سے شراب کے حوالے سے بھی سوال کیا۔ نبی ﷺ نے انہیں چار باتوں کا حکم دیا اور چار چیزوں سے منع فرمایا : نبی ﷺ نے انہیں اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیا اور فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ پر ایمان لانے کا کیا مطلب ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے پغمبر ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت کا پانچواں حصہ بیت المال کو بھجوانا اور نبی ﷺ نے انہیں دباء، حنتم، نقیر اور مزفت نامی برتنوں سے منع فرمایا (جو شراب پینے کے لئے استعمال ہوتے تھے اور جن کی وضاحت پیچھے کئی مرتبہ گذر چکی ہے) اور فرمایا کہ ان باتوں کو یاد رکھو اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی بتاؤ۔

【177】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی قبر مبارک میں سرخ رنگ کی ایک چادر بچھائی گئی تھی۔

【178】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ غزوہ بدر سے فارغ ہوئے تو کسی نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ اب قریش کے قافلہ کے پیچھے چلئے، اس تک پہنچنے کے لئے اب کوئی رکاوٹ نہیں ہے، یہ سن کر عباس نے جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے پکار کر کہا کہ یہ آپ کے لئے مناسب نہیں ہے، پوچھا کیوں ؟ تو انہوں نے کہا کہ اللہ نے آپ سے دو میں سے کسی ایک گروہ کا وعدہ کیا تھا اور وہ اس نے آپ کو دے دیا۔

【179】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ بنو سلیم کا ایک آدمی اپنی بکریوں کو ہانکتے ہوئے چند صحابہ کرام (رض) کے پاس سے گذرا، اس نے انہیں سلام کیا، وہ کہنے لگے کہ اس نے ہمیں سلام اس لئے کیا ہے تاکہ اپنی جان بچا لے، یہ کہہ کر وہ اس کی طرف بڑھے اور اسے قتل کردیا اور اس کی بکریاں لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ایمان والو ! جب تم اللہ کے راستے میں نکلو تو خوب چھان بین کرلو۔

【180】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس (رض) سے اس آیت کا مطلب پوچھا " قل لا اسألکم علیہ اجرا الا المودۃ فی القربی " تو ان کے جواب دینے سے پہلے حضرت سعید بن جبیر (رح) بول پڑے کہ اس سے مراد نبی ﷺ کے قریبی رشتہ دار ہیں، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ تم نے جلدی کی، قریش کے ہر خاندان میں نبی ﷺ کی قرابت داری تھی، جس پر یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ میں اپنی اس دعوت پر تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا مگر تم اتنا تو کرو کہ میرے اور تمہارے درمیان جو قرابت داری ہے اسے جوڑے رکھو اور اسی کا خیال کرلو۔

【181】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انصاری کی ایک عورت سے " جس کا نام حضرت ابن عباس (رض) نے بتایا تھا لیکن راوی بھول گئے " فرمایا کہ اس سال ہمارے ساتھ حج پر جانے سے آپ کو کس چیز نے روکا ؟ اس نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ہمارے پاس پانی لانے والے دو اونٹ تھے، ایک پر میرا شوہر اور بیٹا سوار ہو کر حج کے لئے چلے گئے تھے اور ایک اونٹ ہمارے لئے چھوڑ گئے تھے تاکہ ہم اس پر پانی بھر سکیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب رمضان کا مہینہ آئے گا تو آپ اس میں عمرہ کرلینا کیونکہ رمضان میں عمرہ کرنے کا ثواب حج کے برابر ہے۔

【182】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت عائشہ (رض) اور حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت صدیق اکبر (رض) نے نبی ﷺ کو وصال کے بعد بوسہ دیا۔

【183】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سب لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور غیر مختون اٹھائے جائیں گے اور سب سے پہلے جس شخص کو لباس پہنایا جائے گا وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہوں گے، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " ہم نے جس طرح مخلوق کو پہلی مرتبہ پیدا کیا، اسی طرح ہم اسے دوبارہ بھی پیدا کریں گے۔

【184】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابوالحکم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے مٹکے کی نبیذ اور کدو کی تو نبی سے منع فرمایا ہے، اس لئے جو شخص اللہ رب العزت اور اس کے رسول ﷺ کی حرام کردہ چیزوں کو حرام سمجھنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ نبیذ کو حرام سمجھے۔

【185】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو الطفیل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے کہا کہ آپ کی قوم یہ سمجھتی ہے کہ نبی ﷺ نے خانہ کعبہ کے طواف کے دوران رمل کیا ہے اور یہ سنت ہے، فرمایا اس میں آدھا سچ ہے اور آدھاجھوٹ، میں نے عرض کیا وہ کیسے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے رمل تو فرمایا ہے لیکن یہ سنت نہیں ہے اور رمل کرنے کی وجہ یہ تھی کہ نبی ﷺ جب اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ تشریف لائے تو مشرکین جبل قعیقعان نامی پہاڑ پر سے انہیں دیکھ رہے تھے، نبی ﷺ کو جب پتہ چلا کہ یہ لوگ آپس میں مسلمانوں کے کمزور ہونے کی باتیں کر رہے ہیں، اس پر نبی ﷺ نے انہیں رمل کرنے کا حکم دیا تاکہ مشرکین کو اپنی طاقت دکھا سکیں۔

【186】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے قبرستان جا کر (غیر شرعی کام کرنے والی) عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور ان لوگوں پر بھی جو قبروں پر مسجدیں بناتے اور ان پر چراغاں کرتے ہیں۔

【187】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عمربن معتب کہتے ہیں کہ ابو نوفل کے آزاد کرہ غلام ابو حسن نے حضرت ابن عباس (رض) سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کسی غلام کے نکاح میں کوئی باندھی ہو اور وہ اسے دو طلاقیں دے کر آزاد کر دے تو کیا وہ دوبارہ اس کے پاس پیغام نکاح بھیج سکتا ہے ؟ فرمایا ہاں ! نبی ﷺ نے اس کا فیصلہ فرمایا ہے۔

【188】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے جس نے ایام کی حالت میں اپنی بیوی سے قربت کی ہو، یہ فرمایا کہ وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے۔

【189】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جمعہ کے امام کے خطبہ کے دوران بات چیت کرے تو اس کی مثال اس گدھے کی سی ہے جس نے بہت سا بوجھ اٹھا رکھا ہو اور جو اس بولنے والے سے کہے کہ خاموش ہوجاؤ اس کا کوئی جمعہ نہیں ہے۔

【190】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ کاش ! لوگ وصیت کرنے میں تہائی سے کمی کر کے چوتھائی کو اختیار کرلیں، اس لئے کہ نبی ﷺ نے تہائی کو بھی زیادہ قرار دیا ہے۔

【191】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت سعید بن جبیر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ نبی ﷺ پر مکہ مکرمہ میں دس سال تک وحی نازل ہوتی رہی اور مدینہ منورہ میں بھی دس سال تک، انہوں نے فرمایا کون کہتا ہے ؟ یقینا نبی ﷺ پر مکہ مکرمہ وحی کا نزول دس سال ہوا ہے اور ٦٥ یا اس سے زیادہ (سال انہوں نے عمر پائی ہے)

【192】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرما لوگو ! یہ کون سا دن ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ حرمت والا دن، پھر پوچھا کہ یہ کون سا شہر ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا حرمت والا شہر، پھر پوچھا کہ یہ مہینہ کون سا ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا حرمت والا مہینہ، فرمایا یاد رکھو ! تمہارا مال و دولت، تمہاری جان اور تمہاری عزت ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام ہے جیسے اس دن کی حرمت، اس حرمت والے شہر اور اس حرمت والے مہینے میں، اس بات کو نبی ﷺ نے کئی مرتبہ دہرایا، پھر اپنا سر مبارک آسمان کی طرف بلند کر کے کئی مرتبہ فرمایا کہ اے اللہ ! کیا میں نے پہنچا دیا ؟ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ بخدا ! یہ ایک مضبوطی تھی پروردگار کی طرف، پھر نبی ﷺ نے فرمایا یاد رکھو جو موجود ہے، وہ غائب تک یہ پیغام پہنچا دے، میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔

【193】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص سانپوں کو اس ڈر سے چھوڑ دے کہ وہ پلٹ کر ہمارا پیچھا کریں گے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے، ہم نے جب سے ان کے ساتھ جنگ شروع کی ہے، اس وقت سے اب تک ان کے ساتھ صلح نہیں کی۔

【194】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ فجر کی پہلی رکعت میں قولو آمنا باللہ وماانزل الینا وما انزل الی ابراہیم الی آخر اور دوسری رکعت میں آمنا باللہ واشہد بانا مسلمون کی تلاوت فرماتے تھے۔

【195】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اس طرح (نماز استسقاء پڑھانے کے لئے) باہر نکلے کہ آپ ﷺ خشوع و خضوع اور عاجزی وزاری کرتے ہوئے، کسی قسم کی زیب وزینت کے بغیر، آہستگی اور وقار کے ساتھ چل رہے تھے، آپ ﷺ نے لوگوں کو دو دو رکعتیں پڑھائیں جیسے عید میں پڑھاتے تھے لیکن تمہاری طرح خطبہ ارشاد نہیں فرمایا۔

【196】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ مکہ مکرمہ سے نکلنے لگے تو حضرت علی (رض) عنہ، حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی کو بھی لے آئے، جب مدینہ منوہ پہنچے تو اس بچی کی پرورش کے سلسلے میں حضرت علی (رض) عنہ، حضرت جعفر اور حضرت زید بن حارثہ (رض) کا جھگڑا ہوگیا۔ حضرت جعفر (رض) کا موقف یہ تھا کہ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ یعنی حضرت اسماء بنت عمیس (رض) میرے نکاح میں ہیں، لہٰذا اس کی پرورش میرا حق ہے، حضرت زید (رض) کہنے لگے کہ یہ میری بھتیجی ہے اور حضرت علی (رض) نے یہ موقف اختیار کیا کہ اسے میں لے کر آیا ہوں اور یہ میرے چچا کی بیٹی ہے، نبی ﷺ نے اس کا فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا جعفر ! آپ تو صورت اور سیرت میں میرے مشابہہ ہیں، علی ! آپ مجھ سے ہیں اور میں آپ سے ہوں اور زید ! آپ ہمارے بھائی اور ہمارے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) ہیں، بچی اپنی خالہ کے پاس رہے گی کیونکہ خالہ بھی ماں کے مرتبہ میں ہوتی ہے۔

【197】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عبدالرحمن بن وعلہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے شراب کی تجارت کے متعلق مسئلہ دریافت کیا ؟ انہوں نے فرمایا کہ قبیلہ ثقیف یا دوس میں نبی ﷺ کا ایک دوست رہتا تھا، وہ فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں نبی ﷺ سے ملاقات کے لئے شراب کا ایک مشکیزہ بطور ہدیہ کے لے کر آیا، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا اے فلاں ! کیا تمہارے علم میں یہ بات نہیں کہ اللہ نے شراب کو حرام قرار دے دیا ہے ؟ یہ سن کر وہ شخص اپنے غلام کی طرف متوجہ ہو کر سرگوشی میں اسے کہنے لگا کہ اسے لے جا کر بیچ دو ، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ اے ابو فلاں ! تم نے اسے کیا کہا ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے اسے یہ حکم دیا ہے کہ اسے بیچ آئے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ جس ذات نے اس کا پینا حرام قرار دیا ہے، اسی نے اس کی خریدو فروخت بھی حرام کردی ہے چناچہ اس کے حکم پر اس شراب کو وادی بطحاء میں بہا دیا گیا۔

【198】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ ہر رمضان میں حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے تھے، جس رات کو نبی ﷺ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کو قرآن کریم سناتے، اس کی صبح کو آپ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوجاتے اور نبی ﷺ سے جو بھی مانگا جاتا، آپ وہ عطاء فرما دیتے اور جس سال رمضان کے بعد نبی ﷺ کا وصال مبارک ہوا اس سال آپ ﷺ نے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کو دو مرتبہ قرآن کریم سنایا تھا۔

【199】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے (فترت وحی کا زمانہ گذرنے کے بعد) حضرت جبرئیل (علیہ السلام) سے پوچھا کہ آپ ہمارے پاس ملاقات کے لئے اس سے زیادہ کیوں نہیں آتے جتنا اب آتے ہیں ؟ اس پر آیت نازل ہوئی کہ ہم تو اسی وقت زمین پر اترتے ہیں جب آپ کے رب کا حکم ہوتا ہے۔

【200】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عطاء بن ابی رباح (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ سرف نامی مقام پر ام المومنین حضرت میمونہ (رض) کے جنازے میں حضرت ابن عباس (رض) کے ساتھ موجود تھے، حضرت ابن عباس (رض) فرمانے لگے یہ میمونہ ہیں، جب تم ان کا جنازہ اٹھاؤ تو چار پائی کو تیزی سے حرکت نہ دینا اور نہ ہی اسے ہلانا، کیونکہ نبی ﷺ کی نو ازواج مطہرات تھیں، جن میں سے آپ ﷺ آٹھ کو باری دیا کرتے (ان میں حضرت میمونہ (رض) بھی شامل تھیں) اور ایک زوجہ کو (ان کی اجازت اور مرضی کے مطابق) باری نہیں ملتی تھی۔ عطاء کہتے ہیں کہ جس زوجہ محترمہ کی باری مقرر نہیں تھی، وہ حضرت صفیہ (رض) تھیں، (لیکن جمہور محققین کی رائے کے مطابق وہ حضرت سودہ (رض) تھیں۔ واللہ اعلم)

【201】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ فجر کی پہلی رکعت میں " قولوا آمناباللہ وماانزل الیناوماانزل الی ابراہیم " اور دوسری رکعت میں " آمنا باللہ واشہد بانامسلمون " کی تلاوت فرماتے تھے۔

【202】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ اس تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے تھے کہ ہم لوگ کہتے تھے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور بعض اوقات اس تسلسل سے افطار فرماتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں رکھیں گے۔

【203】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارا بہترین سرمہ " اثمد " ہے جو آنکھوں کی بینائی کو تیز کرتا ہے اور پلکوں کے بال اگاتا ہے۔

【204】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری حضرت ابن عباس (رض) سے ملاقات ہوئی، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے شادی کرلی ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں، فرمایا شادی کرلو، اس بات کو کچھ عرصہ گذر گیا، دوبارہ ملاقات ہونے پر انہوں نے پھر یہی پوچھا کہ اب شادی ہوگئی ؟ میں نے پھر نفی میں جواب دیا، اس پر انہوں نے فرمایا کہ شادی کرلو کیونکہ اس امت میں جو ذات سب سے بہترین تھی (یعنی نبی ﷺ ان کی بیویاں زیادہ تھیں ( تو تم کم ازکم ایک سے ہی شادی کرلو، چار سے نہ سہی)

【205】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم شکاری کتا شکار پر چھوڑو اور وہ شکار میں سے کچھ کھالے تو تم اسے نہ کھاؤ کیونکہ اس نے وہ شکار اپنے لئے روک رکھا ہے اور اگر تم شکاری کتا چھوڑو اور وہ جاکر شکار کو مار ڈالے لیکن خود کچھ نہ کھائے تو تم اسے کھالو کیونکہ اب اس نے وہ شکار اپنے مالک کے لئے کیا ہے۔

【206】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین چیزیں ایسی ہیں جو مجھ پر تو فرض ہیں لیکن تمہارے لئے وہ نفل ہیں، ایک وتر، دوسرے (صاحب نصاب نہ ہونے کے باوجود) قربانی اور تیسرے چاشت کی نماز۔

【207】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ مزدلفہ طلوع آفتاب سے قبل روانہ ہوئے۔

【208】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے شب قدر کے متعلق فرمایا کہ اسے رمضان کے عشرہ اخیرہ میں تلاش کرو، نو راتیں باقی رہ جانے پر یا پانچ راتیں باقی رہ جانے پر، یا سات راتیں باقی رہ جانے پر۔

【209】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے کسی قوم سے اس وقت تک قتال شروع نہیں کیا جب تک انہیں دعوت نہ دے لی۔

【210】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ اپنی صاحبزادیوں اور ازواج مطہرات کو عیدین میں نکلنے کا حکم دیتے تھے۔

【211】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ بیمار ہوئے تو حضرت ابوبکر (رض) کو لوگوں کی امامت کا حکم دیا پھر آپ ﷺ کو اپنی بیماری میں کچھ تخفیف محسوس ہوئی، چناچہ آپ ﷺ باہر نکلے، جب حضرت ابوبکر (رض) کو نبی ﷺ کی آہٹ محسوس ہوئی تو انہوں نے پیچھے ہٹنے کا ارادہ کیا، نبی ﷺ نے انہیں اشارہ کیا اور خود ان کے پہلو میں بائیں جانب تشریف فرما ہوگئے اور وہیں سے تلاوت شروع فرما دی جہاں سے حضرت ابوبکر (رض) نے چھوڑی تھی۔

【212】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دس ذی الحجہ کو جمرہ عقبہ کی رمی سوار ہو کر فرمائی تھی۔

【213】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ سفر میں جو شخص روزہ رکھے یا جو شخص روزہ نہ رکھے، کسی میں کیڑے مت نکا لو کیونکہ نبی ﷺ نے سفر میں روزہ رکھا بھی ہے اور چھوڑا بھی ہے۔

【214】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ سے دو یا چار فرسخ کے فاصلے پر واقع ایک بستی میں عاشورہ کے دن نبی ﷺ نے یہ پیغام بھجوایا کہ جو شخص صبح سے اب تک کچھ کھاپی چکا ہے، وہ دن کے بقیہ حصے میں کچھ نہ کھائے اور جس نے اب تک کچھ کھایا نہیں، اسے چاہئے کہ وہ اپنے روزے کو مکمل کرلے (یعنی مغرب تک کھانے پینے سے رکا رہے)

【215】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ دور نبوت میں ایک شخص مسلمان ہو کر آیا، کچھ عرصے بعد اس کی بیوی بھی مسلمان ہو کر آگئی، اس شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس نے میرے ساتھ ہی اسلام قبول کرلیا تھا (کسی مصلحت کی وجہ سے اسے مخفی رکھاتا) نبی ﷺ نے اسے اس کی بیوی قرار دے کر اس ہی کے پاس واپس لوٹا دیا۔

【216】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں وضو اچھی طرح اور مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔

【217】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بستر پر نماز پڑھی ہے۔

【218】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عبدالرحمن بن عابس (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کیا آپ نبی ﷺ کے ساتھ عید کے موقع پر شریک ہوئے ہیں ؟ فرمایا ہاں ! اگر نبی ﷺ کے ساتھ میرا تعلق نہ ہوتا تو اپنے بچپن کی وجہ سے میں اس موقع پر کبھی موجود نہ ہوتا اور فرمایا کہ نبی ﷺ تشریف لائے اور دار کثیر بن الصلت کے قریب دو رکعت نماز عید پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا حضرت ابن عباس (رض) نے اس میں اذان یا اقامت کا کچھ ذکر نہیں کیا۔

【219】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے بنو سلیم کے ایک علاقے میں جس کا نام ذی قرد تھا، نماز خوف پڑھائی، لوگوں نے نبی ﷺ کے پیچھے دو صفیں بنالیں، ایک صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی اور ایک صف نبی ﷺ کی اقتداء میں نماز کے لئے کھڑی ہوگئی، نبی ﷺ نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے لوگوں کی جگہ الٹے پاؤں چلے گئے اور وہ لوگ ان کی جگہ نبی ﷺ کے پیچھے آکر کھڑے ہوگئے اور نبی ﷺ نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی۔

【220】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے سفر اور حضر کی نماز کی رکعتیں مقرر فرما دی ہیں چناچہ ہم حضر میں اس سے پہلے اور بعد میں بھی نماز پڑھتے تھے، اس لئے تم سفر میں بھی پہلے اور بعد میں نماز پڑھ سکتے ہو۔

【221】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے چاشت کی دو رکعتوں اور وتر کا حکم دیا گیا ہے لیکن انہیں امت پر فرض نہیں کیا گیا۔

【222】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ جب " سبح اسم ربک الاعلی " کی تلاوت فرماتے تو یہ بھی کہتے سبحان ربی الاعلی

【223】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ کا گذر وادی عسفان پر ہوا تو آپ ﷺ نے حضرت صدیق اکبر (رض) سے پوچھا اے ابوبکر ! یہ کون سی وادی ہے ؟ انہوں نے عرض کیا وادی عسفان، فرمایا یہاں سے حضرت ہود اور حضرت صالح علیہماالسلام ایسی سرخ جوان اونٹنیوں پر ہو کر گذرے ہیں جن کی نکیل کھجور کی چھال کی تھی، ان کے تہبند عباء تھے اور ان کی چادریں چیتے کی کھالیں تھیں اور وہ تلبیہ کہتے ہوئے بیت اللہ کے حج کے لئے جارہے تھے۔

【224】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے لئے جمعرات سے پہلے والی رات کو نبیذ بنائی جاتی تھی، نبی ﷺ اسے جمعرات کے دن، جمعہ کے دن اور ہفتہ کی شام تک نوش فرماتے، اس کے بعد اگر عصر تک کچھ بچ جاتی تو کسی دوسرے کو پلا دیتے یا پھر بہانے کا حکم دے دیتے۔

【225】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم میں بغیر علم کے کوئی بات کہے تو اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہیے۔

【226】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی کہ " تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے، اسے تم چھپاؤ یا ظاہر کرو، اللہ تم سے ان سب کا حساب لے گا " تو صحابہ کرام (رض) کو اس پر قلبی طور پر ایسی بےچینی محسوس ہوئی جو اس سے قبل نہیں ہوئی تھی (کہ دلی ارادہ کا بھی حساب کتاب ہوگا تو کیا بنے گا) لیکن نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تم یہی کہو، ہم نے سن لیا، ہم نے اطاعت کی اور سر تسلیم خم کردیا، چناچہ اللہ نے ان کے دلوں میں پہلے سے موجود ایمان کو مزید راسخ کردیا اور سورت بقرہ کی یہ اختتامی آیات نازل فرمائیں جن کا ترجمہ یہ ہے " پیغمبر اس چیز پر ایمان لے آئے جو ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل ہوئی اور مومنین بھی، یہ سب اللہ پر، اس کے فرشتوں، کتابوں اور پیغمبروں پر ایمان لے آئے اور کہتے ہیں کہ ہم کسی پیغمبر میں تفریق روا نہیں رکھتے اور کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور ہم نے اطاعت کی، پروردگار ! ہمیں معاف فرما اور آپ ہی کی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے بڑھ کر مکلف نہیں بناتا، انسان کو انہی چیزوں کا فائدہ ہوگا جو اس نے کمائیں اور انہیں چیزوں کا نقصان ہوگا جو اس نے کمائیں، پروردگار ! اگر ہم بھول جائیں یا ہم سے غلطی ہوجائے تو اس پر ہمارا مؤاخذہ نہ فرمایا اور ہم پر ویسا بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا، پروردگار ! ہم پر اس چیز کا بوجھ نہ ڈال جس کی ہم میں طاقت نہیں ہے، ہم سے درگذر فرما، ہمیں معاف فرما، ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمار آقا ہے، اس لئے تو ہی کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔

【227】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم، سرور دو عالم ﷺ نے جب حضرت معاذ بن جبل (رض) کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا کہ تم ان لوگوں کے پاس جا رہے ہو جو اہل کتاب ہیں، انہیں اس بات کی گواہی دینے کی دعوت دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور میں یعنی محمد ﷺ اللہ کا پیغمبر ہوں اگر وہ تمہاری اس بات پر اطاعت کریں تو انہیں یہ بتاؤ کہ اللہ نے ان پر ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جب وہ اس بات میں بھی تمہاری اطاعت کرلیں تو انہیں یہ بتانا کہ اللہ نے ان کے مال پر زکوٰۃ فرض کی ہے جو ان کے مالداروں سے لے کر ان ہی کے غرباء میں تقیسم کردی جائے گی، جب وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو ان کے عمدہ مال چھانٹی کرنے سے اپنے آپ کو بچانا اور مظلوم کی بددعاء سے ڈرتے رہنا کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔

【228】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک دفعہ وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو ایک ایک مرتبہ دھویا۔

【229】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سجدہ کرتے تھے تو آپ ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی (یعنی ہاتھ اتنے جدا ہوتے تھے)

【230】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے لوگوں کے سامنے خطبہ ارشاد فرمایا اس وقت آپ ﷺ نے سیاہ عمامہ جو تیل سے چکنا ہوگیا تھا، باندھ رکھا تھا۔

【231】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوڑھ کے مرض میں مبتلا لوگوں کو مستقل نہ دیکھا کرو۔

【232】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ کاش ! لوگ وصیت کرنے میں تہائی سے کمی کر کے چوتھائی کو اختیار کرلیں، اس لئے کہ نبی ﷺ نے تہائی کو بھی زیادہ قرار دیا ہے۔

【233】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے کہا کہ آپ کی قوم یہ سمجھتی ہے کہ نبی ﷺ نے خانہ کعبہ کے طواف کے دوران رمل کیا ہے اور یہ سنت ہے، فرمایا اس میں آدھا سچ ہے اور آدھا جھوٹ، نبی ﷺ نے رمل تو فرمایا ہے لیکن یہ سنت نہیں ہے اور رمل کرنے کی وجہ یہ تھی کہ نبی ﷺ جب اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ تشریف لائے تو مشرکین جبل قعیقعان نامی پہاڑ پر سے انہیں دیکھ رہے تھے، نبی ﷺ کو پتہ چلا کہ یہ لوگ آپس میں مسلمانوں کے کمزور ہونے کی باتیں کر رہے ہیں، اس پر نبی ﷺ نے انہیں رمل کرنے کا حکم دیا تاکہ مشرکین کو دکھا سکیں کہ انہیں کسی پریشانی کا سامنا نہیں ہے۔

【234】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے (فترت وحی کا زمانہ گذرنے کے بعد) حضرت جبرئیل (علیہ السلام) سے پوچھا کہ آپ ہمارے پاس ملاقات کے لئے اس سے زیادہ کیوں نہیں آتے جتنا اب آتے ہیں ؟ اس پر آیت نازل ہوئی کہ ہم تو اسی وقت زمین پر اترتے ہیں جب آپ کے رب کا حکم ہوتا ہے۔

【235】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) نبی ﷺ نے سو اونٹوں کی قربانی دی، جن میں ابو جہل کا ایک سرخ اونٹ بھی شامل تھا جس کی ناک میں چاندی کا حلقہ پڑا ہوا تھا۔

【236】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں کہیں سے پنیر آیا، صحابہ کرام (رض) اسے لاٹھی سے ہلانے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا چھریاں رکھ دو اور بسم اللہ پڑھ کر کھاؤ۔

【237】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے چاشت کی دو رکعتوں اور وتر کا حکم دیا گیا ہے لیکن انہیں امت پر فرض نہیں کیا گیا۔

【238】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہم بنو عبد المطلب کے کچھ نوعمر لڑکوں کو مزدلفہ سے ہمارے اپنے گدھوں پر سوار کر کے پہلے ہی بھیج دیا تھا اور ہماری ٹانگوں پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمایا تھا پیارے بچو ! طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی نہ کرنا، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اب میرا خیال نہیں ہے کہ کوئی عقلمند طلوع آفتاب سے پہلے رمی کرے گا۔

【239】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رات کو بیدار ہوئے، قضاء حاجت کی، پھر چہرے اور ہاتھوں کو دھویا اور آکر سوگئے۔

【240】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ لیٹ گئے یہاں تک کہ آپ خراٹے لینے لگے پھر جب مؤذن آیا تو آپ ﷺ نماز کے لئے کھڑے ہوگئے اور دوبارہ وضو نہیں فرمایا۔

【241】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ تو معلوم نہیں کہ نبی ﷺ ظہر اور عصر میں قراءت کرتے تھے یا نہیں ؟ (کیونکہ ہم تو بچے تھے اور پہلی صفوں میں کھڑے نہیں ہوسکتے تھے) البتہ ہم خود قراءت کرتے ہیں۔

【242】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو مجھے اہل جنت میں اکثریت فقراء کی دکھائی دی اور جب میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں مجھے اکثریت خواتین کی دکھائی دی۔

【243】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم بٹائی پر زمین دے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، بعد میں حضرت رافع بن خدیج (رض) نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ بات طاؤس سے ذکر کی تو انہوں نے حضرت ابن عباس (رض) کے حوالے سے نبی ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا کہ تم میں سے کسی شخص کا اپنی زمین اپنے بھائی کو بطور ہدیہ کے پیش کردینا اس سے بہتر ہے کہ وہ اس سے اس پر کوئی معین کرایہ وصول کرے۔

【244】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب حرمت شراب کا حکم نازل ہوا تو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمارے ان بھائیوں کا کیا ہوگا جن کا پہلے انتقال ہوگیا اور وہ اس کی حرمت سے پہلے اسے پیتے تھے ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے کوئی حرج نہیں جو انہوں نے پہلے کھالیا (یاپی لیا)

【245】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہم بنو عبدالمطلب کے کچھ نوعمر لڑکوں کو مزدلفہ سے ہمارے اپنے گدھوں پر سوار کر کے پہلے ہی بھیج دیا تھا اور ہماری ٹانگوں پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمایا تھا پیارے بچو ! طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی نہ کرنا۔

【246】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم جمرہ عقبہ کی رمی کر چکو تو عورت کے علاوہ ہر چیز تمہارے لئے حلال ہوجائے گی، ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا خوشبو لگانا بھی جائز ہوجائے گا ؟ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے تو خود اپنی آنکھوں سے نبی ﷺ کو اپنے سر پر " سک " نامی خوشبو لگاتے ہوئے دیکھا ہے، کیا وہ خوشبو ہے یا نہیں ؟

【247】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اپنی گردن کے دونوں پہلوؤں کی پوشیدہ رگوں اور دونوں کندھوں کے درمیان سے فاسد خون نکلوایا۔

【248】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گھوڑویوں پر گدھوں کو کودنے کے لئے چھوڑنے سے ہمیں منع فرمایا ہے۔

【249】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں کچھ اونٹ آئے، نبی ﷺ نے ان میں سے کوئی اونٹ خرید لیا، اس پر نبی ﷺ کو چند اوقیہ کا منافع ہو، نبی ﷺ نے وہ منافع بنو عبدالمطلب کی بیوہ عورتوں پر تقسیم فرما دیا اور فرمایا کہ میں ایسی چیز نہیں خریدتا جس کی قیمت میرے پاس نہ ہو۔

【250】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فاحشہ عورت کی کمائی، کتے کی قیمت اور شراب کی قیمت استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔

【251】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے کہ بنو عبد المطلب کی دو بچیاں آکر نبی ﷺ کے گھٹنوں سے چمٹ گئیں، نبی ﷺ نے ان کو ہٹا دیا ( اور برابر نماز پڑھتے رہے)

【252】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے درمیان وعظ و نصیحت کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ قیامت کے دن تم سب اللہ کی بارگاہ میں ننگے پاؤں، ننگے بدن اور غیر مختون ہونے کی حالت میں پیش کئے جاؤگے ارشاد ربانی ہے ہم نے تمہیں جس طرح پہلے پیدا کیا تھا، دوبارہ اسی طرح پیدا کریں گے، یہ ہمارے ذے وعدہ اور ہم یہ کر کے رہیں گے، پھر مخلوق میں سب سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو لباس پہنایا جائے گا جو کہ اللہ کے خلیل ہیں۔ پھر تم میں سے ایک قوم کو بائیں جانب سے پکڑ لیا جائے گا، میں عرض کروں گا کہ پروردگار ! یہ میرے ساتھی ہیں، مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعات ایجاد کرلی تھیں، یہ آپ کے وصال اور اور ان سے آپ کی جدائی کے بعد مرتد ہوگئے تھے اور اسی پر مستقل طور پر قائم رہے، یہ سن کر میں وہی کہوں گا جو عبد صالح یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کہیں گے کہ میں جب تک ان کے درمیان رہا، اس وقت تک ان کے احوال کی نگہبانی کرتا رہا۔۔۔۔۔۔ بیشک آپ بڑے غالب حکمت والے ہیں۔

【253】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے آکر نبی ﷺ کی خدمت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے بعض اوقات ایسے خیالات آتے ہیں کہ میں انہیں زبان پر لانے سے بہتر یہ سمجھتا ہوں کہ آسمان سے گر پڑوں، نبی ﷺ نے یہ سن کر تین مرتبہ اللہ اکبر کہا اور فرمایا اس اللہ کا شکر ہے کہ جس نے اپنی تدبیر کو وسوسہ کی طرف لوٹا دیا۔

【254】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب راستے (کی پیمائش) میں تمہارا اختلاف ہوجائے تو اسے سات گز بنا لیا کرو اور جو شخص کوئی عمارت بنائے اسے چاہئے کہ اپنے پڑوسی کی لکڑی کے ساتھ ستون بنا لے (تاکہ اس کی عمارت نہ گر سکے)

【255】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ عرفہ کے میدان سے واپس روانہ ہوئے تو لوگوں کا ایک گروہ تیز رفتاری سے آگے بڑھنے لگا، نبی ﷺ نے فرمایا سکون سے چلو، گھوڑے اور سواریاں تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے، ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ پھر میں نے اپنے ہاتھ بڑھانے والی کسی سواری کو تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ ہم مزدلفہ پہنچ گئے۔

【256】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

【257】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی کسی زوجہ محترمہ نے غسل جنابت فرمایا اور نبی ﷺ نے ان کے بچے ہوئے پانی سے غسل یا وضو فرما لیا۔

【258】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی کسی زوجہ محترمہ نے غسل جنابت فرمایا اور نبی ﷺ نے ان کے بچے ہوئے پانی سے غسل یا وضو فرما لیا، ان زوجہ نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

【259】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کو ایک ماہ تک چھوڑے رکھا، جب ٢٩ دن گذر گئے تو حضرت جبرئیل (علیہ السلام) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ کی قسم پوری ہوگئی اور مہینہ بھی مکمل ہوگیا۔

【260】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی دو بہنیں ہوں اور وہ جب تک اس کے پاس رہیں، ان سے اچھا سلوک کرتا رہے تو وہ ان دونوں کی برکت سے جنت میں داخل ہوجائے گا، بعض طرق میں دو بیٹیوں کا تذکرہ ہے۔

【261】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے کسی قوم سے اس وقت تک قتال شروع نہیں کیا جب تک انہیں دعوت نہ دے لی۔

【262】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو دسویں محرم کے ساتھ نویں محرم کا بھی روزہ رکھوں گا۔

【263】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اللہ کی بارگاہ میں سب سے زیادہ پسندیدہ دین کون سا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جو سب سے یکسو ہو کر ایک اللہ کے لئے ہو اور کشادہ وسیع ہو۔

【264】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حالت احرام میں اپنے سر میں سینگی لگوائی، راوی کہتے ہیں کہ یہ کسی تکلیف کی بناء پر تھا۔

【265】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا جس وقت وصال ہوا ہے، آپ ﷺ کی زرہ ایک یہودی کے پاس تیس صاع جَو کے عوض جو نبی ﷺ نے اپنے اہل خانہ کے کھانے کے لئے تھے رہن رکھی ہوئی تھی۔

【266】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو مبعوث بنا کر جب نزول وحی کا سلسلہ شروع کیا گیا تو اس وقت آپ ﷺ کی عمر ٤٠ برس تھی، آپ ﷺ اس کے بعد ١٣ برس مکہ مکرمہ میں رہے، دس سال مدینہ منورہ میں اور ٣٦ برس کی عمر میں آپ ﷺ کا وصال ہوگیا۔

【267】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مشرکوں کے ان تمام غلاموں کو آزاد کردیتے تھے جو مسلمان ہو کر نبی ﷺ کے پاس آجاتے تھے چناچہ غزوہ طائف کے موقع پر بھی نبی ﷺ نے دو آدمیوں کو آزاد کردیا تھا۔

【268】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسل حضرات حسنین (رض) پر یہ کلمات پڑھ کر پھونکتے تھے، میں تم دونوں کو اللہ کی صفات کاملہ کی پناہ میں دیتا ہوں ہر شیطان اور ہر غم سے اور ہر قسم کی نظر بد سے اور فرمایا کرتے تھے کہ میرے والد یعنی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بھی اپنے دونوں بیٹوں حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق علیہما السلام پر یہی کلمات پڑھ کر پھونکتے تھے۔

【269】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے خواب دیکھا، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں نے خواب میں ایک سائبان دیکھا جس سے شہد اور گھی ٹپک رہے ہیں اور لوگ آکر ان چیزوں کو اٹھا رہے ہیں کوئی کم، کوئی زیادہ اور کوئی درمیانہ، پھر مجھے محسوس ہوا کہ ایک رسی ہے جو آسمان تک چلی گئی ہے، آپ تشریف لائے اور اسے پکڑ کر اوپر چڑھ گئے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو بلندیوں پر پہنچا دیا، پھر ایک دوسرا آدمی آیا، اس نے بھی وہ رسی پکری اور اوپر چرھ گیا یہاں تک کہ اللہ رب العزت نے اسے بھی بلندی پر پہنچا دیا، پھر آپ دونوں کے بعد ایک اور آدمی آیا، اس نے بھی وہ رسی تھام کر اوپر چڑھنا شروع کیا اور اللہ نے اسے بھی اوپر تک پہنچا دیا، اس کے بعد جو آدمی آیا اور اس نے رسی پکڑ کر اوپر چڑھنا شروع کیا تو وہ رسی کٹ گئی، تھوڑی دیر بعد وہ رسی جڑ گئی اور اس آدمی نے بھی اس کے ذریعے اوپر چڑھنا شروع کیا یہاں تک کہ اللہ نے اسے بھی او پر پہنچا دیا۔ یہ خواب سن کر حضرت صدیق اکبر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر آپ اجازت دیں تو اس خواب کی تعبیر میں بیان کروں ؟ اور اجازت ملنے پر کہنے لگے کہ سائبان سے مراد تو اسلام ہے، شہد اور گھی سے مراد قرآن کی حلاوت ہے جو کسی کو کم، کسی کو زیادہ اور کسی کو درمیانی حاصل ہوتی ہے، باقی رہی رسی تو اس سے مراد وہ راستہ ہے جس پر آپ ہیں، جس کی بنا پر اللہ آپ کو بھی اونچائی تک پہنچاتا ہے، آپ کے بعد ایک شخص آتا ہے وہ بھی آپ کے طریقے اور راستے پر چلتا ہے یہاں تک کہ اللہ اسے بھی او پر پہنچا دیتا ہے، تیسرے آدمی کا بھی یہی حال ہوتا ہے اور چوتھا آدمی آتا ہے تو اس کا راستہ منقطع ہوجاتا ہے، بعد میں جوڑ دیا جاتا ہے اور اللہ اسے بھی او پر پہنچا دیتا ہے، یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میں نے صحیح تعبیر بیان کی ؟ فرمایا کچھ صحیح بیان کی اور کچھ میں غلطی ہوئی، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ مجھے ضرور مطلع فرمائیے (کہ میں نے کیا غلطی کی ؟ ) نبی ﷺ نے فرمایا قسم نہ دو گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【270】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ عمرہ ہے جس سے ہم نے فائدہ اٹھا لیا، اس لئے تم میں سے جس شخص کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ حلال ہوجائے، اس لئے کہ اب عمرہ قیامت تک کے لئے حج میں داخل ہوگیا۔

【271】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) تشریف فرما تھے، نبی ﷺ بھی تشریف لے آئے اور فرمانے لگے کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ لوگوں میں سب سے بہتر مقام و مرتبہ کس شخص کا ہے ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں، یا رسول اللہ ! فرمایا وہ شخص جس نے اپنے گھوڑے کا سر تھام رکھا ہو اور اللہ کے راستہ میں نکلا ہوا ہو تاآنکہ فوت ہوجائے یا شہید ہوجائے۔ پھر فرمایا اس کے بعد والے آدمی کا پتہ بتاؤں ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! فرمایا وہ آدمی جو ایک گھاٹی میں الگ تھلگ رہتا ہو، نماز پڑھتا ہو، زکوٰۃ ادا کرتا ہو اور برے لوگوں سے بچتا ہو، کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں نہ بتاؤں جو سب سے بدترین مقام کا حامل ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! ﷺ فرمایا وہ شخص جو اللہ کے نام پر کسی سے مانگے اور اسے کچھ نہ ملے۔

【272】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مردار جانوروں کی کھالوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ دباغت سے ان کی گندگی اور ناپاکی دور ہوجاتی ہے۔

【273】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر طواف فرمایا اور حجر اسود کا استلام اس چھڑی سے کیا جو آپ ﷺ کے پاس تھی، پھر آپ ﷺ نے صفا مروہ کے درمیان سعی فرمائی۔

【274】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عمرو ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی شخص کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی ہدیہ پیش کرے اور اس کے بعد اسے واپس مانگ لے، البتہ باپ اپنے بیٹے کو کچھ دے کر اگر واپس لیتا ہے تو وہ مستثنی ہے، جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ دے اور پھر واپس مانگ لے، اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو کوئی چیز کھائے، جب اچھی طرح سیراب ہوجائے تو اسے قئی کر دے اور پھر اسی قئی کو چاٹنا شروع کردے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【275】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے جس نے ایام کی حالت میں اپنی بیوی سے قربت کی ہو یہ فرمایا کہ وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【276】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو ہیجڑے بن جاتے ہیں اور ان عورتوں پر جو مرد بن جاتی ہیں اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسے لوگوں کو اپنے گھروں سے نکال دیا کرو، خود نبی ﷺ نے بھی ایسے شخص کو نکالا تھا اور حضرت عمر (رض) نے بھی نکالا تھا۔

【277】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی ﷺ کی زبانی تم پر نماز کو فرض قرار دیا ہے، مقیم پر چار رکعتیں، مسافر پر دو رکعتیں اور نماز خوف پڑھنے والے پر ایک رکعت۔

【278】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے مسواک کا حکم اس تاکید کے ساتھ دیا گیا کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں اس بارے میں مجھ پر قرآن کی کوئی آیت نازل نہ ہوجائے ( اور میری امت اس حکم کو پورا نہ کرسکے)

【279】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ خانہ کعبہ میں داخل ہوئے، خانہ کعبہ میں اس وقت چھ ستون تھے، نبی صلی اللہ ہر ستون کے پاس کھڑے ہوئے، لیکن نماز نہیں پڑھی۔

【280】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت عثمان بن مظعون (رض) کا انتقال ہوا تو ایک خاتون کہنے لگی کہ عثمان ! تمہیں جنت مبارک ہو ! نبی ﷺ نے اس خاتون کی طرف غصے بھری نگاہوں سے دیکھا اور فرمایا تمہیں کیسے پتہ چلا ؟ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ آپ کے شہسوار اور ساتھی تھے، (اس لئے مرنے کے بعد جنت ہی میں جائیں گے) نبی ﷺ نے فرمایا بخدا ! مجھے اللہ کا پیغمبر ہونے کے باوجود معلوم نہیں ہے کہ میرے ساتھ کیا ہوگا، یہ سن کر لوگ حضرت عثمان بن مظعون (رض) کے بارے ڈر گئے لیکن جب نبی ﷺ کی بڑی صاحبزادی حضرت زینب (رض) کا انتقال ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا ہمارے آگے جانے والے بہترین ساتھی عثمان بن مظعون سے جاملو (جس سے ان کا جنتی ہونا ثابت ہوگیا) اس پر عورتیں رونے لگیں، حضرت عمر (رض) انہیں کوڑوں سے مارنے لگے، نبی ﷺ نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا عمر ! رک جاؤ، پھر خواتین سے فرمایا کہ تمہیں رونے کی اجازت ہے لیکن شیطان کی چیخ و پکار سے اپنے آپ کو بچاؤ، پھر فرمایا کہ جب تک یہ آنکھ اور دل کا معاملہ رہے تو اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور باعث رحمت ہوتا ہے اور جب ہاتھ اور زبان تک نوبت پہنچ جائے تو یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔

【281】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اہل مدینہ کے لئے ذو الحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ، اہل یمن کے لئے یلملم اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات مقرر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ جگہیں یہاں رہنے والوں کے لئے بھی میقات ہیں اور یہاں سے گذرنے والوں کے لئے بھی جو حج اور عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں اور جس کا گھر میقات سے پیچھے ہو تو وہ جہاں سے ابتداء کرے، وہ یہیں سے احرام باندھ لے، حتی کہ اہل مکہ کا حرام وہاں سے ہوگا جہاں سے وہ ابتداء کریں گے۔

【282】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت ماعز بن مالک (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں اعتراف جرم کے لئے حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا شاید تم نے اسے بوسہ دیا ہوگا ؟ یا تم نے اسے صرف چھوا ہوگا ؟ انہوں نے نہا کہ نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! تب نبی ﷺ کے حکم پر انہیں سنگسار کردیا۔

【283】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ فجر کی نماز کے لئے اقامت ہوئی تو ایک آدمی دو رکعتیں پڑھنے کے لئے کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے اسے کپڑے سے پکڑ کر کھینچا اور فرمایا کیا تم فجر کی چار رکعتیں پڑھو گے۔

【284】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ جو لوگ پاکدامن عورتوں پر تہمت لگائیں اور اس پر چار گواہ پیش نہ کرسکیں تو انہیں اسی کوڑے مارو اور ان کی گواہی کبھی قبول نہ کرو، تو حضرت سعد بن عبادہ (رض) جو انصار کے سردار تھے کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ! ﷺ کیا یہ حکم آپ پر اسی طرح نازل ہوا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اے گروہ انصار ! سنتے ہو کہ تمہارے سردار کیا کہہ رہے ہیں ؟ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ان کی بات کا برا نہ منائیے کیونکہ یہ بہت باغیرت آدمی ہیں، واللہ انہوں نے ہمیشہ صرف کنواری عورت سے ہی شادی کی ہے اور جب کبھی انہوں نے اپنی کسی بیوی کو طلاق دی ہے تو کسی دوسرے آدمی کو ان کی اس مطلقہ بیوی سے بھی ان کی شدت غیرت کی وجہ سے شادی کرنے کی جرات نہیں ہوئی۔ حضرت سعد (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے اس بات کا یقین ہے کہ یہ حکم برحق ہے اور اللہ ہی کی طرف سے آیا ہے، لیکن مجھے اس بات پر تعجب ہو رہا ہے کہ اگر میں کسی کمینی عورت کو اس حال میں دیکھوں کہ اسے کسی آدمی نے اپنی رانوں کے درمیان دبوچ رکھا ہو اور میں اس پر غصہ میں بھی نہ آؤں اور اسے چھیڑوں بھی نہیں، پہلے جا کر چارگواہ لے کر آؤں، بخدا ! میں تو جب تک گواہ لے کر آؤں گا اس وقت تک وہ اپنا کام پورا کرچکا ہوگا۔ ابھی یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ تھوڑی دیر بعد ہلال بن امیہ (رض) آگئے، یہ ہلال ان تین میں سے ایک ہیں جو غزوہ تبوک سے پیچھے رہ گئے تھے اور بعد میں ان کی توبہ قبول ہوگئی تھی اور یہ عشاء کے وقت اپنی زمین سے واپس آئے، تو اپنی بیوی کے پاس ایک اجنبی آدمی کو دیکھا، انہوں نے انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے ان کی باتیں سنیں لیکن تحمل کا مظاہر کیا، صبح ہوئی تو نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں رات کو اپنی بیوی کے پاس آیا تو اس کے پاس ایک اجنبی آدمی کو پایا، میں نے انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے سنا۔ نبی ﷺ پر یہ بات بڑی شاق گذری اور اس پر آپ ﷺ نے ناگواری کا اظہار فرمایا انصار بھی اکٹھے اور کہنے لگے کہ سعد بن عبادہ (رض) نے جو کہا تھا، ہم اسی میں مبتلا ہوگئے، اب نبی ﷺ ہلال بن امیہ کو سزا دیں گے اور مسلمانوں میں ان کی گواہی کو ناقابل اعتبار قرار دے دیں گے، لیکن ہلال کہنے لگے کہ بخدا ! مجھے امید ہے کہ اللہ میرے لئے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ ضرور بنائے گا، پھر ہلال کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ! مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ میں نے جو مسئلہ آپ کی خدمت میں پیش کیا ہے، وہ آپ پر شاق گذرا ہے، اللہ جانتا ہے کہ میں اپنی بات میں سچا ہوں۔ نبی ﷺ بھی ان پر سزا جاری کرنے کا حکم دینے والے ہی تھے کہ نبی ﷺ پر وحی کا نزول شروع ہوگیا اور جب نبی ﷺ پر وحی نازل ہو رہی ہوتی تو صحابہ کرام (رض) نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ متغیر ہونے سے اسے پہچان لیتے تھے اور اپنے آپ کو روک لیتے تھے، تاآنکہ آپ ﷺ کو وحی سے فراغت ہوجاتی، چناچہ اس موقع پر یہ آیت لعان نازل ہوئی کہ جو لوگ اپنی بیویوں پر بدکاری کا الزام لگائیں اور ان کے پاس سوائے ان کی اپنی ذات کے کوئی اور گواہ نہ ہو تو۔ جب نبی ﷺ پر سے نزول وحی کی کیفیت ختم ہوئی تو فرمایا ہلال ! تمہیں خوشخبری ہو کہ اللہ نے تمہارے لئے کشادگی اور نکلنے کا راستہ پیدا فرما دیا، انہوں نے عرض کیا کہ مجھے اپنے پروردگار سے یہی امید تھی، نبی ﷺ نے فرمایا اس کی بیوی کو بلاؤ، چناچہ لوگ اسے بلا لائے، جب وہ آگئی تو نبی ﷺ نے ان دونوں کے سامنے مذکورہ آیات کی تلاوت فرمائی اور انہیں نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ آخرت کا عذاب دنیا کی سزا سے زیادہ سخت ہے۔ ہلال کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ! ﷺ واللہ میں اس پر الزام لگانے میں سچا ہوں، جبکہ ان کی بیوی نے تکذیب کی، نبی ﷺ نے فرمایا ان دونوں کے درمیان لعان کرا دو (جس کا طریقہ یہ ہے کہ) ہلال سے کہا گیا ہے کہ آپ گواہی دیجئے، انہوں نے چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر یہ گواہی دی کہ وہ اپنے دعوی میں سچے ہیں، جب پانچیں مرتبہ کہنے کی باری آئی تو ان سے کہا گیا کہ ہلال اللہ سے ڈرو، دنیا کی سزا آخرت کی سزا سے ہلکی ہے اور یہ پانچویں مرتبہ کی قسم تم پر سزا کو ثابت کرسکتی ہے، انہوں نے کہا اللہ نے جس طرح مجھے کوڑے نہیں پڑھنے دیئے، وہ مجھے سزا بھی نہیں دے گا اور انہوں نے پانچویں مرتبہ یہ قسم کھالی کہ اگر وہ جھوٹے ہوں تو ان پر اللہ کی لعنت ہو۔ پھر ان کی بیوی سے اسی طرح چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر اس بات پر گواہی دینے کے لئے کہا گیا کہ ان کا شوہر اپنے الزام میں جھوٹا ہے، جب پانچویں قسم کی باری آئی تو اس سے کہا گیا کہ اللہ سے ڈر، دنیا کی سزا آخرت کے عذاب کے مقابلے میں بہت ہلکی ہے اور یہ پانچویں مرتبہ کی قسم تجھ پر سزا بھی ثابت کرسکتی ہے، یہ سن کر وہ ایک لمحے کے لئے ہچکچائی، پھر کہنے لگی، واللہ میں اپنی قوم کو رسوا نہیں کروں گی اور پانچویں مرتبہ یہ قسم کھالی کہ اگر اس کا شوہر سچا ہو تو بیوی پر اللہ کا غضب نازل ہو، اس کے بعد نبی ﷺ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرا دی اور یہ فیصلہ فرما دیا کہ اس عورت کی اولاد کو باپ کی طرف منسوب نہ کیا جائے، نہ اس عورت کو اس کے شوہر کی طرف منسوب کیا جائے اور نہ اس کی اولاد پر کوئی تہمت لگائی جائے، جو شخص اس پر یا اس کی اولاد پر کوئی تہمت لگائے گا، اسے سزادی جائے گی، نیز آپ ﷺ نے یہ فیصلہ بھی فرمایا کہ اس عورت کی رہائش بھی اس کے شوہر کے ذمے نہیں ہے اور نان نفقہ بھی، کیونکہ ان دونوں کے درمیان طلاق یا وفات کے بغیرجدائی ہوئی تھی۔ اور فرمایا کہ اگر اس عورت کے یہاں پیدا ہونے والا بچہ سرخ وسفید رنگ کا ہو، ہلکے سرین اور پتلی پنڈلیوں والا ہو تو وہ ہلال کا ہوگا اور اگر گندمی رنگ کا ہو، گھنگھریالے بالوں والا، بھری ہوئی پنڈلیوں اور بھرے ہوئے سرین والا ہو تو یہ اس شخص کا ہوگا جس کی طرف اس عورت کو متہم کیا گیا ہے، چناچہ اس عورت کے یہاں جو بچہ پیدا ہوا، اس کا رنگ گندمی، بال گھنگھریالے بھری ہوئی پنڈلیاں اور بھرے ہوئے سرین تھے، نبی ﷺ کو جب معلوم ہوا تو فرمایا کہ اگر اس قسم کا پاس لحاظ نہ ہوتا تو میرا اور اس عورت کا معاملہ ہی دوسرا ہوتا، عکرمہ کہتے ہیں کہ بعد میں بڑا ہو کر وہ بچہ مصر کا گورنر بنا، لیکن اسے اس کی ماں کی طرف ہی منسوب کیا جاتا تھا، باپ کی طرف نہیں

【285】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عمرو حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جبکہ آپ ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے، لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور انہیں غافلوں میں لکھ دے گا۔

【286】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک عورت اپنا بچہ لے کر حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ ! اسے کوئی تکلیف ہے، کھانے کے دوران جب اسے وہ تکلیف ہوتی ہے تو یہ ہمارا سارا کھاناخراب کردیتا ہے، نبی ﷺ نے اس کے سینے پر ہاتھ پھیرا اور اس کے لئے دعا فرمائی، اچانک اس بچے کو قئی ہوئی اور اس کے منہ سے ایک کالے بلے جیسی کوئی چیز نکلی اور بھاگ گئی۔

【287】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عقبہ بن عامر (رض) نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ ان کی بہن نے یہ منت مانی ہے کہ وہ پیدل بیت اللہ شریف جائے گی لیکن اب وہ کمزور ہوگئی، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی اس منت سے بےنیاز ہے، اسے چاہئے کہ سواری پر چلی جائے اور ایک اونٹ بطور ہدی کے لے جائے۔

【288】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حکم بن اعرج کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ چاہ زمزم سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے، میں بھی ان کے پاس جا کر بیٹھ گیا، وہ بہترین ہم نشین تھے، میں نے ان سے عرض کیا کہ مجھے یوم عاشورہ کے متعلق کچھ بتائیے، انہوں نے فرمایا کہ تم اس کے متعلق کس حوالے سے پوچھنا چاہ رہے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ روزے کے حوالے سے، یعنی کس دن کا روزہ رکھوں ؟ فرمایا جب محرم کا چاند دیکھ لو تو اس کی تاریخ شمار کرتے رہو، جب نویں تاریخ کی صبح ہو تو روزہ رکھ لو، میں نے عرض کیا کہ کیا نبی ﷺ اسی طرح روزہ رکھتے تھے ؟ فرمایا ہاں۔

【289】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں کو علم سکھاؤ، آسانیاں پیدا کرو، مشکلات پیدا نہ کرو اور تین مرتبہ فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اسے سکوت اختیار کرلینا چاہئے۔

【290】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم کسی ایسے بیمار کی عیادت کرتا ہے جس کی موت کا وقت قریب نہ آیا ہو اور سات مرتبہ یہ کہے ( أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَكَ ) کہ میں اس اللہ سے سوال کرتا ہوں جو عرش عظیم کا رب ہے کہ وہ تمہیں شفاء عطا فرمائے تو اللہ تعالیٰ اسے عافیت عطاء فرما دیتا ہے۔

【291】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم کسی بیمار کی عیادت کرتا ہے اور یہ دعاء کرتا ہے کہ میں اس اللہ سے سوال کرتا ہوں، جو عرش عظیم کا رب ہے کہ وہ تمہیں شفاء عطاء فرمائے، اللہ تعالیٰ اسے عافیت عطاء فرما دیتا ہے بشرطیکہ اس کی موت کے وقت میں مہلت باقی ہو۔

【292】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عقبہ بن عامر (رض) نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ ان کی بہن نے یہ منت مانی ہے کہ وہ پیدل بیت اللہ شریف جائے گی لیکن اب وہ کمزور ہوگئی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اپنی بہن سے کہو کہ سواری پر چلی جائے اور ایک اونٹ بطور ہدی کے لے جائے۔

【293】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت نے حج کی منت مانی، لیکن اسے پورا کرنے سے پہلے ہی فوت ہوگئی، اس کا بھائی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور نبی ﷺ سے یہ مسئلہ دریافت کیا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ ! اگر تمہاری بہن پر کوئی قرض ہو تو کیا تم اسے ادا کرو گے یا نہیں ؟ اس نے اثبات میں جواب دیا، نبی ﷺ نے فرمایا پھر اللہ کا قرض بھی ادا کرو اور وہ پورا کرنے کے زیادہ لائق اور حقدار ہے۔

【294】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے عمرہ کا اور صحابہ کرام (رض) نے حج کا احرام باندھ لیا، جس کے پاس ہدی کا جانور نہ تھا، وہ تو حلال ہوگیا، ان لوگوں میں حضرت طلحہ (رض) اور ایک دوسرے صاحب بھی تھے، انہوں نے بھی اپنا اپنا احرام کھول لیا تھا۔

【295】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت سالم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) سے اس شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے کسی مسلمان کو عمداً قتل کیا ہو ؟ انہوں نے کہا اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیش رہے گا، اس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت نازل ہوگی اور اللہ نے اس کے لئے عذاب عظیم تیار کر رکھا ہے، نبی ﷺ کا وصال مبارک ہوگیا اور نبی ﷺ کے بعد کسی پر وحی آ نہیں سکتی، سائل نے پوچھا کہ اگر وہ توبہ کر کے ایمان لے آیا، نیک اعمال کئے اور راہ ہدایت پر گامزن رہا ؟ فرمایا تم پر افسوس ہے، اسے کہاں ہدایت ملے گی ؟ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مقتول کو اس حال میں لایا جائے گا کہ اس نے ایک ہاتھ سے قاتل کو پکڑ رکھا ہوگا اور دوسرے ہاتھ سے اپنے سر کو اور اس کے زخموں سے خون بہہ رہا ہوگا اور وہ عرش کے سامنے آکر کہے گا کہ پروردگار ! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس جرم کی پاداش میں قتل کیا ؟ فائدہ : یہ حضرت ابن عباس (رض) کی رائے ہے، جمہور امت اس بات پر متفق ہے کہ قاتل اگر توبہ کرنے کے بعد ایمان اور عمل صالح سے اپنے آپ کو مزین کرلے تو اس کی توبہ قبول ہوجاتی ہے، حقوق العباد کی ادائیگی یا سزا کی صورت میں بھی بہرحال کلمہ کی برکت سے وہ جہنم سے نجات پائے گا۔

【296】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے لئے مشکیزے میں نبیذ بنائی جاتی تھی، نبی ﷺ اسے پیر کے دن اور منگل کو عصر تک (غالبا بدھ کی عصر تک) اسے نوش فرماتے، اس کے بعد کسی خادم کو پلا دیتے یا پھر بہانے کا حکم دے دیتے۔

【297】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جس وقت فرعون غرق ہو رہا تھا، حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے اس اندیشے سے اس کے منہ میں مٹی ٹھونسنا شروع کردی کہ وہ لاالہ الا اللہ نہ کہہ لے (اور اپنے سیاہ کار ناموں کی سزا سے بچ جائے)

【298】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حاملہ جانور کے حمل میں ادھار کی بیع کرنا سود ہے۔

【299】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے کہا کیا آپ کو یاد ہے کہ ایک مرتبہ ہماری نبی ﷺ سے ملاقات ہوئی تھی جبکہ نبی ﷺ کس سفر سے واپس آئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! نبی ﷺ نے ہمیں اٹھا لیا تھا اور آپ کو چھوڑ دیا۔

【300】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ابھی تمہارے پاس ایک ایسا آدمی آئے گا جو شیطان کی آنکھ سے دیکھتا ہے، تھوڑی دیر میں نیلی رنگت کا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ اے محمد ! ﷺ تم نے مجھے برا بھلا کیوں کہا اور اس پر قسم کھانے لگا، اس جھگڑے کے بارے یہ آیت نازل ہوئی کہ یہ جھوٹ پر قسم کھالیتے ہیں اور انہیں پتہ بھی نہیں ہوتا۔

【301】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دجال کے متعلق فرمایا وہ کانا ہوگا، سفید کھلتا ہوا رنگ ہوگا، اس کا سر سانپ کی طرح محسوس ہوگا، وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عبدالعزی بن قطن کے مشابہہ ہوگا، اگر ہلاک ہونے والے ہلاک ہونے لگیں گے تو تم یاد رکھنا کہ تمہارا پروردگار کانا نہیں ہے، شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے جب یہ حدیث قتادہ کے سامنے پڑھی تو انہوں نے بھی یہی حدیث سنائی (تصدیق کی)

【302】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا نبی اللہ ! ﷺ میں بہت بوڑھا ہوگیا ہوں، بیمار بھی رہتا ہوں اور مجھ پر قیام میں بھی بڑی مشقت ہوتی ہے، آپ مجھے کوئی ایسی رات بتا دیجئے جس میں اللہ کی طرف سے شب قدر ملنے کا امکان ہو، نبی ﷺ نے فرمایا عشرہ اخیرہ کی ساتویں رات (٢٧ ویں شب) کو لازم پکڑو۔

【303】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا ایک مرتبہ میرے قریب سے گذر ہوا، میں اس وقت بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، میں ایک دروازے کے پیچھے جا کر چھپ گیا، نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور پیار سے زمین پر پچھاڑ دیا، پھر مجھے حضرت امیر معاویہ (رض) کے پاس بھیج دیا۔

【304】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات اس تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے تھے کہ ہم لوگ کہتے تھے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور بعض اوقات اس تسلسل سے افطار فرماتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں رکھیں گے اور جب سے نبی ﷺ مدینہ منورہ رونق افروز ہوئے تھے، اس وقت سے آپ ﷺ نے ماہ رمضان کے علاوہ کسی پورے مہینے کے روزے نہیں رکھے تھے۔

【305】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے حج کی نیت سے احرام باندھا، مکہ مکرمہ پہنچ کر خانہ کعبہ کا طواف کیا، صفا اور مروہ کے درمیان سعی کی، لیکن ہدی کی وجہ سے بال کٹوا کر حلال نہیں ہوئے اور ہدی اپنے ساتھ نہ لانے والوں کو حکم دیا کہ وہ طواف اور سعی کر کے قصر یا حلق کرنے کے بعد حلال ہوجائیں۔

【306】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے شانہ کا یا ہڈی والا گوشت تناول فرمایا : پھر تازہ کئے بغیر سابقہ وضو سے ہی نماز پڑھ لی۔

【307】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عاشورہ کا روزہ رکھا کرو، لیکن اس میں بھی یہودیوں کی مخالفت کیا کرو اور وہ اس طرح کہ اس سے ایک دن پہلے یا بعد کا روزہ بھی ملا لیا کرو۔

【308】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بھی سینگی لگواتے تو گردن کی دونوں جانب پہلوؤں کی رگوں میں لگواتے، ایک مرتبہ نبی ﷺ نے بنو بیاضہ کے ایک غلام کو بلایا، اس نے سینگی لگائی، نبی ﷺ نے اسے ڈیڑھ مد گندم بطور اجرت کے عطاء فرمائی اور اس کے آقاؤں سے اس سلسلے میں بات کی چناچہ انہوں نے اس سے نصف مد کم کردیا، ورنہ پہلے اس پر پورے دو مد تھے۔

【309】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عمرو حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سفر میں دو رکعت پڑھنے کا طریقہ متعین فرما دیا ہے اس لئے یہ دو رکعتیں ہی مکمل ہیں، نامکمل نہیں اور سفر میں وتر پڑھنا بھی سنت سے ثابت ہے۔

【310】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کے لئے تعمیر مسجد میں حصہ لیتا ہے خواہ وہ " قطا " پرندے کے انڈے دینے کے گھونسلے کے برابر ہی کیوں نہ ہو، اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں گھر تعمیر فرما دیتا ہے۔

【311】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابوجمرہ الضبعی کہتے ہیں کہ میں نے حج تمتع کی نیت سے احرام باندھا، لوگوں نے مجھے منع کیا، میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے آکر یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے مجھے فرمایا کہ تم یہ کرلو، پھر میں بیت اللہ کی طرف روانہ ہوا، وہاں پہنچ کر مجھے نیند آگئی، خواب میں میرے پاس ایک شخص آیا اور مجھ سے کہنے لگا کہ تیرا عمرہ بھی مقبول ہے اور تیرا حج بھی مبرور ہے، میں جب خواب سے بیدار ہوا تو حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں اپنا خواب سنایا، اس پر انہوں نے دو مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کہ یہ ابوالقاسم ﷺ کی سنت ہے اور فرمایا کہ ہدی میں اونٹ، گائے، بکری یا سات حصوں والے جانور میں شرکت بھی ہوسکتی ہے۔

【312】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے ان سے سفر میں نماز کے متعلق پوچھنا شروع کردیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ اپنے گھر سے نکلنے کے بعد گھر واپس آنے تک دو رکعت نماز (قصر) ہی پڑھتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【313】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بکری کا دودھ استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے جو گندگی کھاتی ہو اور اس جانور سے جسے باندھ کر اس پر نشانہ درست کیا جائے اور مشکیزہ کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔

【314】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

نضر بن انس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، وہ لوگوں کو فتویٰ دے رہے تھے لیکن اپنے کسی فتویٰ کی نسبت نبی ﷺ کی طرف نہیں کر رہے تھے، اسی دوران ایک عراقی آدمی آیا اور کہنے لگا کہ میں عراق کا رہنے والا ہوں اور میں تصویر سازی کا کام کرتا ہوں، حضرت ابن عباس (رض) نے اسے دو یا تین مرتبہ اپنے قریب ہونے کا حکم دیا، جب وہ قریب ہوگیا تو فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص دنیا میں تصویر سازی کرتا ہے اسے قیامت کے دن اس تصویر میں روح پھونکنے کا حکم دیا جائے گا ظاہر ہے کہ وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا۔

【315】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شوہر دیدہ عورت کو اس کے ولی کی نسبت اپنی ذات پر زیادہ اختیار حاصل ہے البتہ کنواری عورت سے اس کی اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی بھی اجازت ہے۔

【316】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنی خالہ ام المومنین میمونہ (رض) کے یہاں رات گذاری، وہ کہتے ہیں کہ میں تکیے کی چوڑائی پر سر رکھ کر لیٹ گیا اور نبی ﷺ اور آپ کی اہلیہ محترمہ اس کی لمبائی والے حصے پر سر رکھ کر لیٹ گئے، نبی صلی اللہ سو گئے، جب آدھی رات ہوئی یا اس سے کچھ پہلے یا اس سے کچھ بعد کا وقت ہوا تو نبی ﷺ بیدار ہو کر بیٹھ گئے اور اپنے چہرہ مبارک کو اپنے ہاتھوں سے مل کر نیند کے آثار دور کرنے لگے، پھر سورت آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت فرمائی، پھر کھڑے ہو کر ایک لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرف گئے، اس سے وضو کیا اور خوب اچھی طرح کیا اور نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوگئے۔ حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے بھی کھڑے ہو کر اسی طرح کیا جیسے نبی ﷺ نے کیا تھا اور جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسل کے بائیں جانب کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا داہنا کان پکڑ کر اسے مروڑنا شروع کردیا ( اور مجھے اپنی دائیں جانب کرلیا) آپ ﷺ نے پہلے دو رکعتیں پڑھیں، پھر اسی طرح دو دو رکعتیں کر کے کل بارہ رکعتیں پڑھیں، پھر وتر پڑھے اور پھر لیٹ گئے، یہاں تک کہ جب مؤذن نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے کھڑے ہو کردو رکعتیں ہلکی سی پڑھیں اور باہر تشریف لا کر فجر کی نماز پڑھائی۔

【317】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نصف النہار کے وقت خواب میں نبی ﷺ کی زیارت کا شرف حاصل کیا، اس وقت آپ ﷺ کے بال بکھرے ہوئے اور جسم پر گرد و غبار تھا، آپ ﷺ کے پاس ایک بوتل تھی جس میں وہ کچھ تلاش کر رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ کیا ہے ؟ فرمایا یہ حسین اور اس کے ساتھیوں کا خون ہے، میں صبح سے اس کی تلاش میں لگا ہوا ہوں، راوی حدیث عمار کہتے ہیں کہ ہم نے وہ تاریخ اپنے ذہن میں محفوظ کرلی بعد میں پتہ چلا کہ حضرت امام حسین (رض) اسی تاریخ اور اسی دن شہید ہوئے تھے (جس دن حضرت ابن عباس (رض) نے خواب دیکھا تھا )

【318】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ قریش نے نبی ﷺ سے یہ مطالبہ کیا کہ اپنے رب سے دعاء کیجئے کہ وہ صفا پہاڑی کو ہمارے لئے سونے کا بنا دے، ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا کیا واقعی تم ایمان لے آؤگے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! نبی ﷺ نے دعاء فرما دی، حضرت جبرئیل (علیہ السلام) حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ آپ کا رب آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں تو ان کے صفا پہاڑی کو سونے کا بنادیا جائے گا، لیکن اس کے بعد اگر ان میں سے کسی نے کفر کیا تو پھر میں اسے ایسی سزا دوں گا کہ دنیا جہان والوں میں سے کسی کو نہ دی ہوگی اور اگر آپ چاہتے ہیں تو میں ان کے لئے توبہ اور رحمت کا دروازہ کھول دیتا ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ توبہ اور رحمت کا دروازہ ہی کھول دیا جائے۔

【319】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی شخص کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ یوں کہے کہ میں حضرت یونس بن متی سے بہتر ہوں اور اپنے باپ کی طرف نسبت کرے۔

【320】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ انہیں یہ دعاء اس طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کریم کی کوئی سورت سکھاتے تھے اور فرماتے تھے کہ یوں کہا کرو، اے اللہ ! میں عذاب جہنم سے، عذاب قبر سے، مسیح دجال کے فتنہ سے اور زندگی اور موت کی آزمائش سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

【321】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ آپ ﷺ نے عید کے دن خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا بعد میں آپ ﷺ کو خیال آیا کہ عورتوں کے کانوں تک تو آواز پہنچی ہی نہیں ہوگی، چناچہ نبی ﷺ نے عورتوں کے پاس آکر انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کا حکم دیا۔

【322】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اللہ ! آپ نے قریش کے پہلوؤں کو عذاب کا مزہ چکھا دیا، اب ان کے پچھلوں کو اپنے انعام کا مزہ بھی دکھا دے۔

【323】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں عید کے موقع پر نبی ﷺ کے ساتھ، حضرت ابو بکر، عمر اور عثمان (رض) ، موجود رہا ہوں، یہ سب حضرات خطبہ سے پہلے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھایا کرتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【324】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ وہ عید کے موقع پر نبی ﷺ کے ساتھ، حضرت ابو بکر، عمر اور عثمان (رض) موجود رہے ہیں، یہ سب حضرات خطبہ سے پہلے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھایا کرتے تھے۔

【325】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عید کی نماز دو رکعتیں کر کے پڑھائیں، ان دونوں رکعتوں میں نبی ﷺ نے صرف سورت فاتحہ کی تلاوت فرمائی اور اس پر کسی سورت کا اضافہ نہیں کیا (غالبا حضرت ابن عباس (رض) تک دور ہونے کی وجہ سے آواز نہ پہنچ سکی ہوگی)

【326】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میدان عرفات میں نبی ﷺ کے سامنے ایک نیزہ گاڑ دیا گیا اور نبی ﷺ نے اسے سامنے رکھ کر نماز پڑھائی، جبکہ اس نیزے کے ورے گدھے بھی گذر رہے تھے (کیونکہ وہ نیزہ بطور سترہ کے استعمال کیا جا رہا تھا)

【327】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ طائف کے دن جب اہل طائف کا محاصرہ کیا تو ان کے دو غلام نکل کر نبی ﷺ کے پاس آگئے نبی ﷺ نے انہیں آزاد کردیا، جن میں سے ایک حضرت ابوبکرہ (رض) بھی تھے اور نبی ﷺ کا معمول تھا کہ مشرکوں کے ان تمام غلاموں کو آزاد کردیا کرتے تھے جو نبی ﷺ کے پاس آجاتے تھے۔

【328】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کی زبانی تم پر نماز کو فرض قرار دیا ہے، مقیم پر چار رکعتیں، مسافر پر دو رکعتیں اور نماز خوف پڑھنے والے پر ایک رکعت۔

【329】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس " ملاقات " کے لئے آکر یہ دعاء " بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنِي الشَّيْطَانَ وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنِي " پڑھ لے کہ اللہ کے نام سے، اے اللہ ! مجھے بھی شیطان سے محفوظ فرما دیجئے اور اس ملاقات کے نتیجے میں آپ جو اولاد ہمیں عطاء فرمائیں، اسے بھی شیطان سے محفوظ فرمائیے، تو اگر ان کے مقدر میں اولاد ہوئی تو اس اولاد کو شیطان کبھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

【330】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ (میری حضرت ابن عباس (رض) سے ملاقات ہوئی، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے شادی کرلی ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں، فرمایا شادی کرلو، اس بات کو کچھ عرصہ گذر گیا، دوبارہ ملاقات ہونے پر انہوں نے پھر یہی پوچھا کہ اب شادی ہوگئی ؟ میں نے پھر نفی میں جواب دیا، اس پر انہوں نے فرمایا کہ شادی کرلو کیونکہ اس امت میں جو ذات سب سے بہترین تھی (یعنی نبی ﷺ ان کی بیویاں زیادہ تھیں ( تو تم کم ازکم ایک سے ہی شادی کرلو، چار سے نہ سہی)

【331】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے غسل جنابت فرمایا : جب آپ ﷺ غسل کر کے باہر نکلے تو دیکھا کہ بائیں کندھے پر تھوڑی سی جگہ خشک رہ گئی ہے، وہاں پانی نہیں پہنچا، نبی ﷺ نے اپنے بالوں سے ٹپکتا ہوا پانی لے کر اس جگہ کو تربتر کرلیا اور نماز کے لئے چلے گئے۔

【332】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! جبرئیل امین (علیہ السلام) نے آپ کی خدمت میں حاضر ہونے میں اس دفعہ بڑی تاخیر کردی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ تاخیر کیوں نہ کریں جبکہ میرے ارد گرد تم لوگ مسواک نہیں کرتے اپنے ناخن نہیں کاٹتے، اپنی مونچھیں نہیں تراشتے اور اپنی انگلیوں کی جڑوں کو صاف نہیں کرتے۔

【333】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم کسی ایسے بیمار کی عیادت کرتا ہے جس کی موت کا وقت قریب نہ آیا ہو اور سات مرتبہ یہ کہے کہ میں اس اللہ سے سوال کرتا ہوں جو عرش عظیم کا رب ہے کہ وہ تمہیں شفاء عطا فرمائے تو اللہ تعالیٰ اسے عافیت عطاء فرما دیتا ہے۔

【334】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چاہ زمزم کے قریب میرے پاس سے گذرے، نبی ﷺ نے مجھ سے پینے کے لئے پانی منگوایا، میں زمزم سے بھر کر ایک ڈول لایا، نبی ﷺ نے کھڑے کھڑے اسے نوش فرما لیا۔

【335】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے کسری کے نام اپنا نامہ مبارک دے کر حضرت عبداللہ بن حذافہ (رض) کو روانہ فرمایا : انہوں نے وہ خط کسری کے مقرر کردہ بحرین کے گورنر کو دیا تاکہ وہ اسے کسری کی خدمت میں (رواج کے مطابق) پیش کرے، چناچہ گورنر بحرین نے کسری کی خدمت میں وہ خط پیش کردیا، اس نے جب اس خط کو پڑھا تو اسے چاک کردیا، امام زہری (رح) فرماتے ہیں کہ میرے گمان کے مطابق سعید بن المسیب نے اس کے بعد یہ فرمایا کہ نبی ﷺ نے اس کے لئے بد دعاء فرمائی کہ اسے بھی اسی طرح مکمل طور پر ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے۔

【336】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر روزہ رکھا، جب قدید نامی جگہ پر پہنچے تو آپ ﷺ کی خدمت میں دودھ کا ایک گلاس پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے روزہ ختم کردیا اور لوگوں کو بھی روزہ ختم کرلینے کا حکم دیا (اور بعد میں قضاء کرلی)

【337】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ نے " قاحہ " نامی جگہ میں سینگی لگوا کر خون نکلوایا، اس وقت آپ ﷺ روزے سے بھی تھے۔

【338】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا گذر ایک عورت کے پاس سے ہوا جس کے ساتھ پالکی میں ایک بچہ بھی تھا، اس نے اس بچے کو اس کی پالکی میں سے نکالا اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس کا حج ہوسکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اور تمہیں اس کا اجر ملے گا۔

【339】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے شانہ کا گوشت تناول فرمایا : پھر تازہ کئے بغیر سابقہ وضو سے ہی نماز پڑھ لی۔

【340】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

موسیٰ بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں اور سنان بن سلمہ ایک دفعہ اپنے گھر سے سفر پر نکلے، ہمارے پاس دو اونٹنیاں تھیں، راستے میں وہ تھک گئیں تو سنان نے مجھ سے کہا کیا خیال ہے، حضرت ابن عباس (رض) کے پاس چلیں ؟ ہم دونوں ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس کے بعد راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کہ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ سے قبیلہ جہینہ کے ایک آدمی نے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ میرے والد صاحب بہت بوڑھے ہوچکے ہیں اور اب تک وہ حج بھی نہیں کرسکے ! نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم اپنے والد کی طرف سے حج کرلو۔

【341】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عبدالرحمن بن وعلہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے عرض کیا کہ ہمارے علاقے میں انگوروں کی بڑی کثرت ہے اور وہاں کی سب سے اہم تجارتی چیز شراب ہے، انہوں نے فرمایا کہ قبیلہ دوس میں نبی ﷺ کا ایک دوست رہتا تھا، وہ فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں نبی ﷺ سے ملاقات کے لئے شراب کا ایک مشکیزہ بطور ہدیہ کے لے کر آیا، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا اے فلاں ! کیا تمہارے علم میں یہ بات نہیں کہ اللہ نے تمہارے پیچھے شراب کو حرام قرار دے دیا ہے ؟ یہ سن کر وہ شخص اپنے غلام کی طرف متوجہ ہو کر سرگوشی میں اسے کہنے لگا کہ اسے لے جا کر بیچ دو ، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تم نے اسے کیا کہا ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے اسے یہ حکم دیا ہے کہ اسے بیچ آئے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ جس ذات نے اس کا پینا حرام قرار دیا ہے، اسی نے اس کی خریدو فروخت بھی حرام کردی ہے چناچہ اس کے حکم پر اس شراب کو بہا دیا گیا۔

【342】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے (غالبا مرفوعا) مروی ہے کہ جب وہ کہیں پڑاؤ کرتے اور انہیں وہ جگہ اچھی لگتی تو وہ ظہر کو مؤخر کردیتے تاکہ ظہر اور عصر میں جمع صوری کردیں اور اگر وہ روانہ ہوتے اور انہیں کہیں پڑاؤ کرنے کا موقع نہ ملتا تب بھی وہ ظہر کو موخر کردیتے تاکہ کسی منزل پر پہنچ جائیں اور وہاں ظہر اور عصر کے درمیان جمع صوری کرلیں۔

【343】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچلی سے شکار کرنے والے ہر درندے اور پنجے سے شکار کرنے والے ہر پرندے سے منع فرمایا ہے۔

【344】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ سواریوں کو تیز کرنے کا آغاز دیہاتی لوگوں کی طرف سے ہوتا، یہ لوگ کناروں پر ٹھہرے ہوئے تھے تاکہ اپنی لاٹھیاں، ترکش اور پیالے لٹکا سکیں، جب انہوں نے کوچ کیا تو ان چیزوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئے، انہوں نے کوچ کیا تو لوگوں کے ساتھ کیا تھا (لیکن مذکورہ طریقے سے) اس وقت نبی ﷺ کو اس حال میں دیکھا گیا کہ آپ ﷺ کی اونٹنی کے دونوں کانوں کا پچھلا حصہ فیل بان کو چھوہا تھا اور نبی ﷺ اپنے ہاتھوں سے اشارہ کرتے ہوئے فرما رہے تھے کہ لوگو ! سکون اختیار کرو، لوگو ! سکون اور وقار اختیار کرو۔

【345】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ سوگئے تو آپ ﷺ کے خراٹوں کی آواز آنے لگی، پھر آپ ﷺ نے کھڑے ہو کر نماز پڑھا دی اور وضو نہیں فرمایا : عکرمہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نیند کی حالت میں بھی وضو ٹوٹنے سے محفوظ تھے۔

【346】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ عشاء کی نماز کو اتنا مؤخر کیا کہ لوگ دو مرتبہ سو کر بیدار ہوئے، پھر حضرت عمر (رض) نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ نماز ! اس پر نبی ﷺ باہر تشریف لائے اور انہیں نماز پڑھائی، راوی نے ان کے وضو کرنے کا ذکر نہیں کیا۔

【347】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ام المومنین میمونہ (رض) کے یہاں رات گذاری، رات کا وقت ہوا تو نبی ﷺ بیدار ہو کر نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوگئے۔ حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے بھی کھڑے ہو کر اسی طرح کیا جیسے نبی ﷺ نے کیا تھا اور جا کر آپ ﷺ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنی دائیں جانب کرلیا، پھر آپ ﷺ نے نماز پڑھی اور پھر لیٹ کر سو گئے حتی کہ خر اٹے لینے لگے، یہاں تک کہ جب مؤذن نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے کھڑے ہو کردو رکعتیں ہلکی سی پڑھیں اور باہر تشریف لا کر فجر کی نماز پڑھائی اور تازہ وضو نہیں کیا۔

【348】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے شب معراج حضرت موسیٰ بن عمران (علیہ السلام) کو دیکھا، وہ گندم گوں، لمبے قد اور گھنگھریالے بالوں والے آدمی تھے اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ قبیلہ شنوءہ کے آدمیوں میں سے ہوں، نیز میں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا، وہ درمیانے قد کے، سرخ وسفید رنگت اور سیدھے بالوں والے تھے گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【349】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے لعان کرنے والی عورت کی اولاد کے متعلق یہ فیصلہ فرما دیا کہ اس عورت کی اولاد کو باپ کی طرف منسوب نہ کیا جائے، جو شخص اس پر یا اس کی اولاد پر کوئی تہمت لگائے گا، اسے سزا دی جائے گی، نیز آپ ﷺ نے یہ فیصلہ بھی فرمایا کہ اس عورت کی رہائش بھی اس کے شوہر کے ذمے نہیں ہے اور نان نفقہ بھی، کیونکہ ان دونوں کے درمیان طلاق یا وفات کے بغیر جدائی ہوئی تھی۔

【350】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا۔

【351】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے جس نے ایام کی حالت میں اپنی بیوی سے قربت کی ہو، یہ فرمایا کہ وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے۔

【352】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ماعز بن مالک (رض) سے ملے اور فرمایا تمہارے بارے مجھے جو بات معلوم ہوئی ہے اس کی کیا حقیقت ہے ؟ انہوں نے پوچھا کہ آپ کو کیا بات میرے متعلق معلوم ہوئی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم سے آل فلاں کی باندی کے ساتھ گناہ کا ارتکاب ہوگیا ہے ؟ انہوں نے اس کی تصدیق کی، نبی ﷺ نے انہیں واپس بھیج دیا، یہاں تک کہ انہوں نے اپنے متعلق چار مرتبہ اس کا اعتراف کرلیا تب کہیں جا کر نبی ﷺ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا۔

【353】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے نبی ﷺ سے عرض کیا کاش ! آپ نے مجھے اس وقت دیکھا ہوتا جب میں سمندر کی کالی مٹی لے کر فرعون کے منہ میں بھر رہا تھا۔

【354】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے مزدلفہ سے سامان کے ساتھ رات ہی کو بھیج دیا تھا۔

【355】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک مرتبہ مجھ سے جبرئیل (علیہ السلام) نے کہا کہ آپ کو نماز کی محبت عطاء کی گئی ہے، اس لئے اسے جتنا چاہیں اختیار کریں۔

【356】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ (ایک عورت کا شوہر اس کے پاس موجود نہ تھا، وہ ایک شخص کے پاس کچھ خریداری کرنے کے لئے آئی، اس نے اس عورت سے کہا کہ گودام میں آجاؤ، میں تمہیں وہ چیز دے دیتا ہوں، وہ عورت جب گودام میں داخل ہوئی تو اس نے اسے بوسہ دے دیا اور اس سے چھیڑ خانی کی، اس عورت نے کہا کہ افسوس ! میرا تو شوہر بھی غائب ہے، اس پر اس نے اسے چھوڑ دیا اور اپنی حرکت پر نادم ہوا پھر وہ) حضرت عمر فاروق (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا ماجرا کہہ سنایا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا افسوس ! شاید اس کا شوہر اللہ اللہ کے راستہ میں جہاد کی وجہ سے موجود نہ ہوگا ؟ اس نے اثبات میں جواب دیا، حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اس مسئلے کا حل تم حضرت ابوبکر (رض) کے پاس جا کر ان سے معلوم کرو، چناچہ اس نے حضرت ابوبکر (رض) کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ مسئلہ پوچھا، انہوں نے بھی یہی فرمایا کہ شاید اس کا شوہر اللہ کے راستہ میں جہاد کی وجہ سے موجود نہ ہوگا، پھر انہوں نے اسے حضرت عمر (رض) کی طرح نبی ﷺ کے پاس بھیج دیا۔ وہ آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ سنایا، نبی ﷺ نے بھی یہی فرمایا کہ شاید اس عورت کا خاوند موجود نہیں ہوگا ؟ اور اس کے متلعق قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوگئی کہ دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کیجئے، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں، اس آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا قرآن کریم کا یہ حکم خاص طور پر میرے لئے ہے یا سب لوگوں کے لئے یہ عمومی حکم ہے، حضرت عمر (رض) نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا تو اتنا خوش نہ ہو، یہ سب لوگوں کے لئے عمومی حکم ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ عمر نے سچ کہا۔

【357】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ہمارے پاس ایک مرتبہ نبی ﷺ تشریف لائے، اس وقت حضرت اسامہ بن زید (رض) نبی ﷺ کے پیچھے سوار تھے، ہم نے انہیں یہی عام پانی پینے کے لئے پیش کیا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اچھا کیا اور آئندہ بھی اسی طرح کیا کرو۔

【358】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تین چیزوں میں شفاء ہے، شہد پینے میں، سینگی لگوانے میں اور آگ کے ذریعے زخم کو داغنے میں، لیکن میں اپنی امت کو داغنے سے منع کرتا ہوں۔

【359】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ مشرکین اپنے سر کے بالوں میں مانگ نکالا کرتے تھے جبکہ اہل کتاب انہیں یوں ہی چھوڑ دیتے تھے اور نبی صلی کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ جن معاملات میں کوئی حکم نہ آتا ان میں مشرکین کی نسبت اہل کتاب کی متابعت و موافقت زیادہ پسند تھی، اس لئے نبی ﷺ بھی مانگ نہیں نکالتے تھے لیکن بعد میں آپ ﷺ نے مانگ نکالنا شروع کردی تھی۔

【360】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امیر معاویہ (رض) کو خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا، ان کی بائیں جانب حضرت عبداللہ بن عباس (رض) تھے اور ان دونوں کے پیچھے میں تھا اور ان دونوں حضرات کی باتیں سن رہا تھا، حضرت امیر معاویہ (رض) جب حجر اسود کا استلام کرنے لگے تو حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ان دو کونوں کا (جو اب آئیں گے) استلام نہیں کیا، حضرت معاویہ (رض) فرمانے لگے کہ ابن عباس ! مجھے چھوڑ دیجئے، کیونکہ بیت اللہ کا کوئی حصہ بھی مہجور و متروک نہیں ہے، لیکن حضرت امیر معاویہ (رض) جب کسی رکن پر ہاتھ رکھتے تو حضرت ابن عباس (رض) ان سے برابر یہی کہتے رہے۔

【361】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صرف چار مرتبہ عمرہ کیا ہے، ایک مرتبہ حدیبیہ سے، ایک مرتبہ ذیقعدہ کے مہینے میں اگلے سال عمرۃ القضاء ایک مرتبہ جعرانہ سے اور چوتھی مرتبہ اپنے حج کے موقع پر۔

【362】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیات جو نازل فرمائی ہیں کہ جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہ کافر ہیں، وہ ظالم ہیں، وہ فاسق ہیں یہ یہودیوں کے دو گروہوں کے بارے نازل ہوئی تھیں زمانہ جاہلیت میں ان میں سے ایک گروہ دوسرے پر غالب آگیا تھا اور ان لوگوں میں اس فیصلے پر رضا مندی کے ساتھ صلح ہوگئی تھی کہ غالب آنے والے قبیلے نے مغلوب قبیلے کے جس آدمی کو بھی قتل کیا ہوگا، اس کی دیت پچاس وسق ہوگی اور مغلوب قبیلے نے غالب قبیلے کے جس آدمی کو قتل کیا ہوگا، اس کی دیت سو وسق ہوگی، یہ لوگ اس معاہدے پر برقرار رہے یہاں تک کہ نبی ﷺ مدینہ منورہ تشریف لے آئے۔ نبی ﷺ کی تشریف آوری کے بعد یہ دونوں گروہ ہی مغلوب ہو کر رہ گئے، لیکن نبی ﷺ نے ان پر کوئی لشکر کشی فرمائی اور نہ ان کی زمینوں کو روندہ، بلکہ نبی ﷺ نے ان سے معاہدہ صلح کرلیا، اس دوران مغلوب قبیلے نے غالب قبیلے کے ایک آدمی کو قتل کردیا، اس غالب قبیلے نے مغلوب قبیلے والوں کو کہلا بھیجا کہ ہمیں دیت کے سو وسق بھیجو، مغلوب قبیلے والوں نے کہا کہ کیا یہ بات بھی ان قبیلوں میں ہوسکتی ہے جن کا دین بھی ایک ہو، نسب بھی ایک ہو اور شہر بھی ایک ہو اور کسی کی دیت پوری اور کسی کی نصف ہو ؟ پہلے ہم لوگ تمہیں یہ مقدار تمہارے ڈر اور خوف کی وجہ سے دیتے رہے لیکن اب جبکہ محمد ﷺ آگئے ہیں، ہم تمہیں یہ دیت کسی صورت نہیں دے سکتے، قریب تھا کہ ان دونوں گروہوں میں جنگ چھڑ جائے کہ یہ دونوں گروہ نبی ﷺ کو حکم بنانے پر راضی ہوگئے۔ پھر غالب قبیلے کو یاد آیا اور وہ کہنے لگا کہ بخدا ! محمد ﷺ تمہیں ان کی نسبت دگنی دیت نہیں دلوائیں گے اور یہ لوگ کہہ بھی ٹھیک رہے ہیں کہ یہ ہمارے ڈر، خوف اور تسلط کی وجہ سے ہمیں دگنی دیت دیتے رہے ہیں اس لئے کسی ایسے آدمی کو خفیہ طور پر محمد ﷺ کے پاس بھیجو جو ان کی رائے سے تمہیں باخبر کرسکے، اگر وہ تمہیں وہی دیت دلواتے ہیں جو تم چاہتے ہو تو انہیں اپنا حکم بنالو اور اگر وہ نہیں دلواتے تو تم ان سے اپنا دامن بچاؤ اور انہیں اپنا ثالث مقرر نہ کرو۔ چناچہ انہوں نے منافقین میں سے کچھ لوگوں کو نبی ﷺ کی خدمت میں خفیہ طور پر بھیجا تاکہ نبی ﷺ کی رائے معلوم کر کے اس کی مخبری کرسکیں، جب وہ لوگ نبی ﷺ کے پاس پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو ان کی ساری تفصیلات اور ان کے عزائم سے باخبر کردیا اور یہ آیات نازل فرمائیں، اے پیغمبر ! آپ کو وہ لوگ غم میں مبتلا نہ کردیں جو کفر میں آگے بڑھتے ہیں ان لوگوں سے جو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے۔۔۔۔۔۔ اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہ فاسق ہیں۔ پھر حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا بخدا ! یہ آیت ان دونوں گروہوں کے بارے نازل ہوئی ہے اور اللہ نے اس آیت میں یہی دو گروہ مراد لئے ہیں۔

【363】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی گروہ کی کوئی ایسی بات سن لے جسے وہ اس سے چھپانا چاہتے ہوں تو اس کے دونوں کانوں میں قیامت کے دن عذاب انڈیلا جائے گا، جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے، اسے بھی قیامت کے دن عذاب ہوگا اور اسے جو کے دو دانوں میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے گا اور جو شخص تصویر کشی کرتا ہے، اسے قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ اس میں روح پھونک کر دکھا، لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے گا۔

【364】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حکم بن اعرج کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں بیت السقایہ حاضر ہوا، وہ اپنی چادر سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے، میں نے ان سے عرض کیا کہ مجھے یوم عاشورہ کے متعلق کچھ بتائیے، انہوں نے فرمایا کہ تم اس کے متعلق کس حوالے سے پوچھنا چاہ رہے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ روزے کے حوالے سے، یعنی کس دن کا روزہ رکھوں ؟ فرمایا جب محرم کا چاند دیکھ لو تو اس کی تاریخ شمار کرتے رہو، جب نویں تاریخ کی صبح ہو تو روزہ رکھ لو، میں نے عرض کیا کہ کیا نبی ﷺ اسی طرح روزہ رکھتے تھے ؟ فرمایا ہاں۔

【365】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن یہ حجر اسود اس طرح آئے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے یہ دیکھتا ہوگا اور ایک زبان ہوگی جس سے یہ بولتا ہوگا اور اس شخص کے حق میں گواہی دے گا جس نے اسے حق کے ساتھ بوسہ دیا ہوگا۔

【366】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے قیدیوں میں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جن کے پاس فدیہ دینے کے لئے کچھ بھی موجود نہ تھا، نبی ﷺ نے ان کا فدیہ اس طرح مقرر فرمایا کہ وہ انصاری بچوں کو کتابت سکھا دیں، ایک دن ایک بچہ اپنے باپ کے پاس روتا ہوا آیا، باپ نے پوچھا کہ کیا ہوا ؟ اس نے کہا کہ استاد نے مارا ہے، وہ کہنے لگا کہ خبیث ! بدر کا انتقام لینا چاہتا ہے، آئندہ تم کبھی اس کے پاس نہیں جاؤ گے۔

【367】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ احد کے دن شہداء کے متعلق یہ حکم دیا کہ ان سے لو ہے کے ہتھیار اور کھالیں اتار لی جائیں اور فرمایا انہیں ان کے خون کے ساتھ انہی کپڑوں میں دفن کردو۔

【368】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک انصاری آدمی مرتد ہو کر مشرکین سے جاملا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اللہ اس قوم کو کیسے ہدایت دے گا جس نے ایمان کے بعد کفر کیا ہو، اس کی قوم نے اسے یہ آیت پہنچا دی اور وہ توبہ کر کے واپس آگیا، نبی ﷺ نے اس کی توبہ قبول فرما لی اور اس کا راستہ چھوڑ دیا۔

【369】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ یہ سب سے بہترین ہوتے ہیں اور ان ہی میں اپنے مردوں کو کفن دیا کرو اور تمہارا بہترین سرمہ " اثمد " ہے جو بینائی کو تیز کرتا ہے اور پلکوں کے بال اگاتا ہے۔

【370】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے نبی ﷺ نے تین چکروں میں رمل کیا ہے، رکن یمانی تک آپ ﷺ اپنی رفتار سے چلتے رہتے اور جب حجر اسود پر پہنچتے تو رمل شروع کردیتے اور چار چکر عام رفتار سے لگائے اور یہ سنت ہے۔

【371】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حجر اسود کا رخ کر کے مسجد حرام میں تشریف فرما تھے، کہ اچانک آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور مسکرا کر فرمایا اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت فرمائے کہ ان پر چربی کو حرام قرار دیا گیا لیکن انہوں نے اسے پگھلا کر اس کا تیل بنا لیا اور اسے فروخت کرنا شروع کردیا، حالانکہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم پر کسی چیز کو کھانا حرام قرار دیتا ہے تو ان پر اس کی قیمت بھی حرام کردیتا ہے۔

【372】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حسن عرفی کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) کے سامنے ایک مرتبہ یہ تذکرہ چھڑ گیا کہ کتا، گدھا اور عورت نمازی کے آگے سے گذر جائیں تو نماز ٹوٹ جاتی ہے، انہوں نے فرمایا کہ تم نے ایک مسلمان عورت کو کتے اور گدھے کے برابر قرار دے کر اچھا نہیں کیا، مجھے وہ وقت یاد ہے کہ میں خود ایک گدھے پر سوار ہو کر آیا، نبی ﷺ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، جب میں سامنے کے رخ سے نبی ﷺ کے قریب ہوگیا تو میں اس سے اتر پڑا اور اسے چھوڑ کر خود نبی ﷺ کے ساتھ نماز میں شریک ہوگیا نبی ﷺ نے اپنی نماز کو لوٹایا اور نہ ہی مجھے میرے فعل سے منع فرمایا۔ اسی طرح ایک مرتبہ نبی ﷺ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، ایک بچی آکر صفوں میں گھس گئی اور جا کر نبی ﷺ سے چمٹ گئی نبی ﷺ نے اپنی نماز کو لوٹایا اور نہ ہی اس بچی کو منع فرمایا : نیز ایک مرتبہ نبی ﷺ مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک بکری کا بچہ نبی ﷺ کے کسی حجرے سے نکلا اور نبی ﷺ کے آگے سے گذرنے لگا، تو نبی ﷺ نے اسے روک دیا، اب تم یہ کیوں نہیں کہتے کہ بکری کا بچہ نمازی کے آگے سے گذرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔

【373】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص حج کے لئے آیا، بیت اللہ کا طواف کیا، صفا اور مروہ کے درمیان سعی کی تو اس کا حج پورا ہوگیا اور عمرہ ہوگیا، اللہ کا طریقہ اور نبی ﷺ کی سنت یہی ہے۔

【374】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک گواہ اور اس کے ساتھ مدعی سے ایک مرتبہ قسم لینے پر فیصلہ فرما دیا۔

【375】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ابوجہل کہنے لگا اگر میں نے محمد ﷺ کو خانہ کعبہ کے قریب نماز پڑھتے ہوئے دیکھ لیا تو میں ان کے پاس پہنچ کر ان کی گردن مسل دوں گا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ ایسا کرنے کے لئے آگے بڑھتا تو فرشتے سب کی نگاہوں کے سامنے اسے پکڑ لیتے، اگر یہودی موت کی تمنا کرلیتے تو مرجاتے اور انہیں جہنم میں ان کا ٹھکانہ دکھا دیا جاتا اور اگر وہ لوگ جو نبی ﷺ سے مباہلہ کرنے کے لئے آئے تھے، باہر نکلتے تو اپنے گھر اس حال میں لوٹ کر جاتے کہ اپنے مال و دولت اور اہل خانہ میں سے کسی کو نہ پاتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【376】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف فرمایا اور حجر اسود کا استلام کیا اس چھڑی سے کیا جو آپ ﷺ کے پاس تھی، پھر آپ ﷺ اس کنوئیں پر تشریف لائے، اس وقت نبی ﷺ کے بنو عم اس میں سے پانی نکال رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے پانی پلاؤ، چناچہ نبی ﷺ کی خدمت میں پانی کا ڈول پیش کیا گیا جسے نبی ﷺ نے نوش کر کے فرمایا اگر لوگ اسے بھی حج کا رکن نہ سمجھ لیتے اور تم پر غالب نہ آجاتے تو میں بھی تمہارے ساتھ ڈول بھر بھر کر پانی نکالتا، پھر نبی ﷺ نے جا کر صفا ومروہ کے درمیان سعی کی۔

【377】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے روزہ دار ہونے کی حالت میں محرم ہو کر سینگی لگوائی، نبی ﷺ پر اس کی وجہ سے غشی طاری ہوگئی، اسی بناء پر نبی ﷺ روزہ دار کے لئے سینگی لگوانے کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

【378】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ طائف کے دن اعلان کردیا کہ جو غلام ہمارے پاس آجائے گا، وہ آزاد ہے، چناچہ کوئی غلام جن میں حضرت ابو بکرہ (رض) بھی شامل تھے وہاں سے نکل آئے اور نبی ﷺ نے انہیں آزاد کردیا۔

【379】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن مسلمانوں نے مشرکین کا ایک آدمی قتل کردیا، مشرکین اس کی لاش حاصل کرنے کے لئے مال و دولت کی پیشکش کرنے لگے، لیکن نبی ﷺ نے فرمایا انہیں اس کی لاش اسی طرح حوالے کردو، یہ خبیث لاش ہے اور اس کی دیت بھی ناپاک ہے، چناچہ نبی ﷺ نے ان سے اس کے عوض کچھ بھی نہیں لیا۔

【380】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے زوال آفتاب کے وقت یا اس کے بعد جمرات کی رمی کی۔

【381】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ اہل بدر ٣١٣ افراد تھے۔ جن میں ٧٦ مہاجرین بھی شامل تھے، غزوہ بدر میں مشرکین کو ١٧ رمضان بروز جمعہ ہزیمت اور شکست سے دوچار ہونا پڑا۔

【382】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا در گذر سے کام لیا کرو، تم سے درگذر کی جائے گی۔

【383】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کثرت سے استغفار کرے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے ہر غم سے کشادگی اور ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ نکال دیں گے اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطاء فرمائیں گے جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا۔

【384】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

یزید بن ہرمز کہتے ہیں ایک مرتبہ نجدہ بن عامر نے حضرت ابن عباس (رض) سے خط لکھ کر چند سوالات پوچھے، جس وقت حضرت ابن عباس (رض) اس کا خط پڑھ کر اس کا جواب لکھ رہے تھے، میں وہاں موجود تھا، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا بخدا ! اگر میں نے اسے اس شر سے نہ بچانا ہوتا جس میں وہ مبتلا ہوسکتا ہے تو میں کبھی بھی اسے جواب دے کر اسے خوش نہ کرتا۔ انہوں نے جواب میں لکھا کہ آپ نے مجھ سے ان ذوی القربی کے حصہ کے بارے پوچھا ہے جن کا اللہ نے ذکر کیا ہے کہ وہ کون ہیں ؟ ہماری رائے تو یہی تھی کہ نبی ﷺ کے قریبی رشتہ دار ہی اس کا مصداق ہیں لیکن ہماری قوم نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیا، آپ نے یتیم کے متعلق پوچھا ہے کہ اس سے یتیم کا لفظ کب ہٹایا جائے گا ؟ یاد رکھئے ! جب وہ نکاح کی عمر کو پہنچ جائے اور اس کی سمجھ بوجھ ظاہر ہوجائے تو اسے اس کا مال دے دیا جائے کہ اب اس کی یتیمی ختم ہوگئی، نیز آپ نے پوچھا ہے کہ کیا نبی ﷺ نے مشرکین کے کسی بچے کو قتل کیا ہے ؟ تو یاد رکھئے ! نبی ﷺ نے ان میں سے کسی کے بچے کو قتل نہیں کیا اور آپ بھی کسی کو قتل نہ کریں، ہاں ! اگر آپ کو بھی اسی طرح کسی بچے کے بارے پتہ چل جائے جیسے حضرت خضر (علیہ السلام) کو اس بچے کے بارے پتہ چل گیا تھا جسے انہوں نے مار دیا تھا تو بات جدا ہے (اور یہ تمہارے لئے ممکن نہیں ہے) نیز آپ نے پوچھا ہے کہ اگر عورت اور غلام جنگ میں شریک ہوئے ہوں تو کیا ان کا حصہ بھی مال غنیمت میں معین ہے ؟ تو ان کا کوئی حصہ معین نہیں ہے البتہ انہیں مال غنیمت میں سے کچھ نہ کچھ دے دینا چاہئے۔

【385】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ منبر بننے سے قبل نبی ﷺ کھجور کے ایک تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے، جب منبر بن گیا اور نبی ﷺ منبر کی طرف منتقل ہوگئے تو کھجور کا وہ تنا نبی ﷺ کی جدائی کے غم میں رونے لگا، نبی ﷺ نے اسے اپنے سینے سے لگا کر خاموش کرایا تو اسے سکون آگیا، نبی ﷺ فرمایا اگر میں اسے خاموش نہ کراتا تو یہ قیامت تک روتا ہی رہتا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【386】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت عبداللہ بن عبیداللہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اور قریش کے کچھ نوجوان حضرت ابن عباس (رض) کے پاس حاضر ہوئے اور ان سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ ظہر اور عصر میں قراءت فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، ہم نے پوچھا کہ شاید آہسۃ آواز میں قرأت فرما لیتے ہوں ؟ انہوں نے فرمایا خوامش ! یہ تو اور بھی زیادہ برا ہے، جناب رسول اللہ ﷺ ایک عبد مامور تھے، بخدا ! انہیں جو پیغام دے کر بھیجا گیا تھا، انہوں نے وہ پہنچا دیا اور لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت کے ساتھ انہوں نے ہمیں کوئی بات نہیں بتائی، سوائے تین چیزوں کے، ایک تو نبی ﷺ نے ہمیں خصوصیت کے ساتھ وضو مکمل کرنے کا حکم دیا، دوسرا یہ کہ ہم صدقہ نہ کھائیں اور تیسرا یہ کہ ہم کسی گدھے کو گھوڑی پر نہ کدوائیں۔

【387】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے بنو ہاشم کے کچھ افراد کو مزدلفہ کی رات جلدی روانہ کردیا تھا اور انہیں حکم دیا تھا کہ طلوع آفتاب سے پہلے رمی نہ کرنا۔

【388】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ، اہل یمن کے لئے یلملم اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات فرمایا اور فرمایا کہ یہ جگہیں یہاں رہنے والوں کے لئے بھی میقات ہیں اور یہاں سے گذرنے والوں کو لئے بھی جو حج وعمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں حتی کہ اہل مکہ کا احرام وہاں سے ہوگا جہاں سے وہ ابتداء کریں گے۔

【389】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سر کا بوسہ لے لیا کرتے تھے اور اس وقت آپ ﷺ روزے سے ہوتے تھے۔

【390】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پر نزول وحی کا سلسہ چالیس برس کی عمر میں شروع ہوا، تیرہ سال آپ ﷺ مکہ مکرمہ میں رہے، دس سال مدینہ منورہ میں اور ٦٣ برس کی عمر میں آپ کا وصال ہوگیا۔

【391】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حالت احرام میں اپنے سر پر سینگی لگوائی۔

【392】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے پانی منگوایا، میں ایک ڈول میں زمزم لے کر آیا تو نبی صلی اللہ علیہ کھڑے کھڑے اسے نوش فرما لیا۔

【393】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی خالہ حضرت میمونہ (رض) کے پاس رات گذاری، نبی ﷺ رات کے کسی حصے میں بیدار ہوئے، وضو کرکے کھڑے ہوگئے، میں نے بھی اسی طرح کیا اور آکر نبی ﷺ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے گھما کر اپنی دائیں طرف کرلیا۔

【394】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کی تمام سنتوں کو محفوظ کرلیا ہے لیکن مجھے یہ معلوم نہیں ہے کہ نبی ﷺ ظہر اور عصر میں قراءت فرماتے تھے یا نہیں ؟ اور مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ نبی ﷺ اس لفظ کو کس طرح پڑھتے تھے " وقد بلغت من الکبر عتیا " (عین کے پیش اور تاء کے ساتھ) او عسیا (عین کے پیش اور سین کے ساتھ) ؟

【395】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پھل کی خریدو فروخت اس وقت تک نہ کی جائے جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہوجائے۔

【396】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کے نام سے پناہ مانگے، اسے پناہ دے دو اور جو شخص اللہ کی ذات کا واسطہ دے کر تم سے مانگے، اسے دے دو ۔

【397】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگی لگوائی اور لگانے والے کو اس کی مزدوری دے دی۔

【398】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عمر بھر کے لئے کسی کوئی چیز دے دینے سے وہ اس کی ہوجاتی ہے جسے دی گئی، کسی کی موت پر موقوف کر کے کوئی دینے سے وہ اس کی ہوجاتی ہے جسے دی گئی اور ہدیہ دے کر اسے واپس لینے والا ایسے ہی ہے جیسے قئی کر کے اسے چاٹ لینے والا۔

【399】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عمر بھر کے لئے کسی کوئی چیز دے دینے سے وہ اس کی ہوجاتی ہے جسے دی گئی، کسی کی موت پر موقوف کر کے کوئی دینے سے وہ اس کی ہوجاتی ہے جسے دی گئی اور ہدیہ دے کر اسے واپس لینے والا ایسے ہی ہے جیسے قئی کر کے اسے چاٹ لینے والا۔

【400】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ (رض) نے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے سولہ ماہ تک نماز پڑھی ہے، بعد میں قبلہ کا رخ تبدیل کردیا گیا۔

【401】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی کی پھر قربانی کی پھر حلق کر وایا۔

【402】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ضمام بن ثعلبہ جن کا تعلق بنو سعد بن بکر سے تھا جب اسلام قبول کرنے کے لئے آئے تو نبی ﷺ سے فرائض اسلام مثلا نماز وغیرہ کے متعلق سوالات کئے، نبی ﷺ نے ان کے سامنے پانچ نمازیں ذکر کیں اور ان پر کچھ اضافہ نہ فرمایا : پھر زکوۃ، روزہ اور حج کا ذکر فرمایا : پھر وہ چیزیں بتائیں جو اللہ نے ان پر حرام قرار دے رکھی ہیں، نبی ﷺ جب اس سے فارغ ہوئے تو ضمام کہنے لگے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ نے مجھے جو حکم دیا ہے میں انشاء اللہ اس کے مطابق کروں گا اور اپنی طرف سے اس میں کوئی کمی بیشی نہیں کروں گا، یہ کہہ کر وہ چلے گئے، نبی ﷺ نے فرمایا اگر اس دو چوٹیوں والے اپنی یہ بات سچ کر دکھائی تو ضرور جنت میں داخل ہوگا۔

【403】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے خیبر کی زمین اور اس کے باغات کو نصف پر بٹائی کے لئے دے دیا۔

【404】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے پانچ ایسی خصوصیات عطاء فرمائی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں اور میں یہ بات فخر کے طور پر بیان نہیں کر رہا، مجھے ہر سرخ اور سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہے، اس لئے جو سرخ یا سیاہ رنگت والا میری امت میں شامل ہوجائے گا وہ اس میں ہی شمار ہوگا اور میرے لئے ساری زمین کو مسجد بنادیا گیا ہے۔ وضاحت کے لئے حدیث نمبر ٢٧٤٢ میں دیکھئے۔

【405】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کے پیچھے نماز پڑھی، وہ تو جب رکوع سجدے میں جاتے تو تکبیر کہتے تھے، میں نے یہ بات حضرت ابن عباس (رض) سے ذکر کی، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ کیا یہ نبی ﷺ کی سنت نہیں ہے ؟

【406】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے کہ بنو عبدالمطلب کی دو بچیاں آکر نبی ﷺ کے گھٹنوں سے چمٹ گئیں، نبی ﷺ برابر نماز پڑھتے رہے، اسی طرح ایک مرتبہ میں اور ایک انصاری آدمی نبی ﷺ کے پاس سے گذرے، نبی ﷺ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے، ہم اپنے گدھے پر سوار تھے، ہم لوگ آئے اور نماز میں شامل ہوگئے۔

【407】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بنو عبد المطلب کے ایک بچے کو اٹھا کر اپنے پیچھے سوار کرلیا اور دوسرے کو اپنے آگے بٹھا لیا۔

【408】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا اور جس کا کوئی ولی نہ ہو، بادشاہ اس کا ولی ہوتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت عائشہ (رض) سے بھی مروی ہے۔

【409】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سفر میں دو اور اقامت میں چار رکعتیں پڑھی ہیں، لہذا جو شخص سفر میں چار رکعتیں پڑھتا ہے وہ ایسے ہے جیسے کوئی شخص حضر میں دو رکعتیں پڑھے، نیز فرمایا کہ نماز میں قصر ایک ہی مرتبہ ہوئی ہے جبکہ نبی ﷺ نے دو رکعتیں پڑھائی تھیں جو مجاہدین نے ایک ایک رکعت کر کے نبی ﷺ کی اقتداء میں اداء کی تھیں۔

【410】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی عورتوں میں اور ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو ہیجڑے بن جاتے ہیں اور ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں۔

【411】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ عرفہ کے میدان سے واپس روانہ ہوئے تو لوگوں کا ایک گروہ تیز رفتاری سے آگے بڑھنے لگا، نبی ﷺ نے ایک شخص کو یہ منادی کرنے کے لئے فرمایا کہ لوگو ! گھوڑے اور سواریاں تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے، ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ پھر میں نے اپنے ہاتھ بڑھانے والی کسی سواری کو تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ ہم مزدلفہ پہنچ گئے۔

【412】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ یوم عرفہ کے موقع پر حضرت اسامہ بن زید (رض) نبی ﷺ کے ردیف تھے، نبی ﷺ نے ایک گھاٹی میں داخل ہو کر وہاں اترے، پانی بہایا، وضو کیا اور سوار ہوگئے اور نماز نہیں پڑھی۔

【413】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت فضل (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر قبیلہ خثعم کی ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اس وقت حضرت فضل (رض) نبی ﷺ کے ردیف تھے، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ ! حج کے معاملے میں میرے والد پر اللہ کا فریضہ عائد ہوچکا ہے لیکن وہ اتنے بوڑھے ہوچکے ہیں کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے اگر میں ان کی طرف سے حج کرلو تو کیا وہ ادا ہوجائے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس دوران حضرت فضل (رض) اس عورت کو مڑ مڑ کر دیکھنے لگے کیونکہ وہ عورت بہت خوبصورت تھی، نبی ﷺ نے یہ دیکھ کر حضرت فضل (رض) کا چہرہ دوسری جانب موڑ دیا۔

【414】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس جبکہ آپ ﷺ تشریف فرما تھے ایک یہودی کا گذر ہوا، وہ کہنے لگا کہ اے ابو القاسم ! آپ اس دن کے بارے کیا کہتے ہیں جب اللہ تعالیٰ آسمان کو اپنی اس انگلی پر اٹھائے گا اور اس شہادت والی انگلی کی طرف اشارہ کیا، زمین کو اس انگلی پر، پانی کو اس انگلی پر، پہاڑوں کو اس انگلی پر اور تمام مخلوقات کو اس انگلی پر اور ہر مرتبہ اپنی انگلیوں کی طرف اشارہ کرتا جا رہا تھا ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ان لوگوں نے اللہ کی اس طرح قدر نہیں کی جیسی قدر دانی کرنے کا حق تھا۔

【415】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ جب صبح کے وقت بیدار ہوئے تو پتہ چلا کہ فوج کے پاس پانی نہیں ہے، چناچہ ایک آدمی نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ فوج کے پاس پانی نہیں ہے، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تمہارے پاس تھوڑا سا پانی ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا وہ میرے پاس لے آؤ، تھوڑی دیر میں وہ ایک برتن لے آیا جس میں بالکل تھوڑا سا پانی تھا، نبی ﷺ نے اس برتن کے منہ پر اپنی انگلیاں رکھ دیں اور انہیں کھول دیا، اسی وقت نبی ﷺ کی انگلیوں سے چشمے ابل پڑے، نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا کہ لوگوں میں اعلان کردو مبارک پانی آکر لے جائیں۔

【416】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عبداللہ بن شقیق (رح) کہتے ہیں کہ ایک دن عصر کے بعد حضرت ابن عباس (رض) نے ہمارے سامنے وعظ فرمایا : یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا اور ستارے نظر آنے لگے، لوگ نماز، نماز پکارنے لگے، اس وقت لوگوں میں بنو تمیم کا ایک آدمی تھا، اس نے اونچی آواز سے نماز، نماز کہنا شروع کردیا، اس پر حضرت ابن عباس (رض) کو غصہ آگیا اور وہ فرمانے لگے کیا تو مجھے سنت سکھانا چاہتا ہے ؟ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ ﷺ نے ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کے درمیان جمع صوری فرمایا ہے، راوی حدیث عبداللہ کہتے ہیں کہ میرے دل میں اس کے متلعق کچھ خلجان سا پیدا ہوا، چناچہ میں حضرت ابوہریرہ (رض) سے ملا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے بھی اس کی موافقت کی۔

【417】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت دین نازل ہوئی تو نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے نادانستگی میں بھول کر کسی بات سے انکار کرنے والے حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو تخلیق فرمایا تو کچھ عرصے بعد ان کی پشت پر ہاتھ پھیر کر قیات تک ہونے والی ان کی ساری اولاد کو باہر نکالا اور ان کی اولاد کو ان کے سامنے پیش کرنا شروع کردیا، حضرت آدم (علیہ السلام) نے ان میں ایک آدمی کو دیکھا جس کا رنگ کھلتا ہوا تھا، انہوں نے پوچھا پروردگار ! یہ کون ہے ؟ فرمایا یہ آپ کے بیٹے داوؤد ہیں، انہوں نے پوچھا کہ پروردگار ان کی عمر کتنی ہے ؟ فرمایا ساٹھ سال، انہوں نے عرض کیا کہ پروردگار ! ان کی عمر میں اضافہ فرما، ارشاد ہوا کہ یہ نہیں ہوسکتا، البتہ یہ بات ممکن ہے کہ میں تمہاری عمر میں سے کچھ کم کر کے اس کی عمر میں اضافہ کر دوں، حضرت آدم (علیہ السلام) کی عمر ایک ہزار سال تھی، اللہ نے اس میں سے چالیس سال لے کر حضرت داوؤد (علیہ السلام) کی عمر میں چالیس سال کا اضافہ کردیا اور اس مضمون کی تحریر لکھ کر فرشتوں کو اس پر گواہ بنالیا۔ جب حضرت آدم (علیہ السلام) کی وفات کا وقت قریب آیا اور ملائکہ ان کی روح قبض کرنے کے لئے آئے تو حضرت آدم (علیہ السلام) نے فرمایا کہ ابھی تو میری زندگی کے چالیس سال باقی ہیں ؟ ان سے عرض کیا گیا کہ آپ وہ چالیس سال اپنے بیٹے داوؤد کو دے چکے ہیں، لیکن وہ کہنے لگے کہ میں نے تو ایسا نہیں کیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے وہ تحریر ان کے سامنے کردی اور فرشتوں نے اس کی گواہی دی۔

【418】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بالارادہ جنات کو قران کریم کی تلاوت نہیں سنائی تھی اور نہ ہی انہیں دیکھا تھا، اصل میں ہوا یوں تھا کہ نبی ﷺ اپنے چند صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کے ساتھ عکاظ نامی مشہور بازار تشریف لے گئے تھے، اس وقت تک شیاطین اور آسمانی خبروں کے درمیان رکاوٹ حائل ہوچکی تھی اور ان پر شہاب ثاقب پھینکے جانے لگے تھے، شیاطین پریشان ہو کر اپنی قوم کے پاس واپس آئے تو قوم نے ان سے پوچھا کہ تمہیں کیا ہوا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہمار اور آسمانی خبروں کے درمیان رکاوٹیں حائل ہوگئی ہیں اور ہم پر شہاب ثاقب پھینکے جانے لگے ہیں، قوم نے کہا کہ ضرور کوئی نئی بات ہوئی ہے، تم مشرق اور مغرب میں پھیل جاؤ اور معلوم کرو کہ وہ کون سی چیز ہے جس کی بناء پر تمہارے اور آسمانی خبروں کے درمیان رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے ؟ چناچہ یہ لوگ اس کا سبب معلوم کرنے کے لئے مشرق اور مغرب میں پھیل گئے، ان میں سے جو شیاطین تہامہ کی طرف گئے تھے، واپسی میں ان کا گذر نبی ﷺ کی طرف سے ہوا، اس وقت آپ ﷺ عکاظ کے بازار کے ارادے سے ایک باغ میں صحابہ کرام (رض) کو فجر کی نماز پڑھا رہے تھے، جب ان کے کانوں میں قران کریم کی آواز پڑی تو انہوں نے اسے توجہ سے سننا شروع کردیا اور کہنے لگے کہ یہی وہ چیز ہے جو تمہارے اور آسمانی خبروں کے درمیان حائل ہوگئی ہے۔ پھر جب یہ لوگ اپنی قوم کے پاس واپس پہنچے تو کہنے لگے کہ اے ہماری قوم ! ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے جو رشد و ہدایت کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی قل اوحی الی۔۔۔۔ گویا نبی ﷺ پر صرف وحی جنات کے قول کی ہوئی ہے۔

【419】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ، اہل یمن کے لئے یلملم اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات مقرر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ جگہیں یہاں رہنے والوں کے لئے بھی میقات ہیں اور یہاں سے گذرنے والوں کے لئے بھی جو حج اور عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں اور جس کا گھر میقات سے پیچھے ہو تو وہ جہاں سے ابتداء کرے، وہ یہیں سے احرام باندھ لے، حتی کہ اہل مکہ کا احرام وہاں سے ہوگا جہاں سے وہ ابتداء کریں گے۔

【420】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا۔

【421】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ لوگ سمجھتے تھے کہ اشہر حرم میں عمرہ کرنا زمین پر ہونے والے گناہوں میں سب سے بڑا گناہ ہے اور وہ محرم کے مہینے کو صفر کا مہینہ بھی بنا ڈالتے تھے اور کہتے تھے کہ جب اونٹنی کی کمر صحیح ہوجائے، حاجیوں کے نشانات قدم مٹ چکیں اور صفر کا مہینہ ختم ہوجائے تو عمرہ کرنے والوں کے لئے عمرہ کرنا حلال ہوجاتا ہے۔ اتفاق سے جب نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ مکہ مکرمہ حج کا احرام باندھ کر پہنچے تو وہ تاریخ چار ذی الحجہ کی صبح تھی، نبی ﷺ نے صحابہ (رض) کو حکم دیا کہ وہ اس احرام کو عمرہ کا احرام بنالیں ؟ لوگوں نے اسے بہت بڑی بات سمجھا اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ یہ کیسا حلال ہونا ہوا ؟ فرمایا مکمل طور پر حلال ہونا۔

【422】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے قبضہ کرنے سے پہلے کسی چیز کو آگے فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے، راوی نے اس کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اس سے مراد یہ ہے کہ دراہم کے بدلے دراہم ہوں اور غلہ مؤخر ہوں۔

【423】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ رات کے کسی حصے میں نماز پڑھنے لگے میں نے بھی کھڑے ہو کر وضو کیا اور آکر نبی ﷺ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے گھما کر اپنی دائیں طرف کرلیا، پھر نبی ﷺ نے تیرہ رکعتیں پڑھیں جن میں قیام یکساں تھا۔

【424】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ایک مرتبہ عروہ بن زبیر (رح) نے حضرت ابن عباس (رض) سے کہا کہ اے ابن عباس ! آپ کب تک لوگوں کو بہکاتے رہیں گے ؟ انہوں نے پوچھا کیا مطلب ؟ عروہ نے کہا کہ آپ ہمیں اشہر حج میں عمرہ کرنے کا حکم دیتے ہیں جبکہ حضرات شیخین نے اس کی ممانعت فرمائی ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے اس طرح کیا ہے، عروہ نے کہا کہ وہ دونوں اتباع رسول میں بھی آپ سے بڑھ کر تھے اور علم میں بھی آپ سے آگے تھے۔

【425】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عقبہ بن عامر (رض) نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ ان کی بہن نے یہ منت مانی ہے کہ وہ پیدل بیت اللہ شریف جائے گی لیکن اب وہ کمزور ہوگئی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی اس منت سے بےنیاز ہے، اسے چاہئے کہ سواری پر چلی جائے اور ایک اونٹ بطورہدی کے لے جائے۔

【426】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا ہے، لہذا مجھ سے پہلے یا بعد والوں کے لئے یہاں قتال حلال نہیں ہے، میرے لئے بھی دن کی صرف چند ساعات اور گھنٹوں کے لئے اسے حلال کیا گیا تھا، یہاں کی گھاس نہ کاٹی جائے، یہاں کے درخت نہ کاٹے جائیں، یہاں کے شکار کو مت بھگایا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز کو نہ اٹھایا جائے، سوائے اس شخص کے جو اس کا اشتہار دے کر مالک تک اسے پہنچا دے، حضرت عباس (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمارے سناروں اور قبرستانوں کے لئے اذخر نامی گھاس کو مستثنی فرما دیجئے، چناچہ نبی ﷺ نے اسے مستثنی قرار دے دیا۔

【427】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ دو آدمی نبی ﷺ کے پاس اپنا ایک جھگڑا لے کر آئے، نبی ﷺ نے مدعی سے گواہوں کا تقاضا کیا، اس کے پاس گواہ نہیں تھے، اس لئے نبی ﷺ نے مدعی علیہ سے قسم کا مطالبہ کیا، اس نے یوں قسم کھائی کہ اس للہ کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم نے یہ کام کیا ہے، لیکن تمہارے لاالہ الا اللہ کہنے میں اخلاص کی برکت سے تمہارے گناہ معاف ہوگئے۔

【428】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے درمیان وعظ و نصیحت کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ قیامت کے دن تم سب اللہ کی بارگاہ میں ننگے پاؤں، ننگے بدن اور غیر مختون ہونے کی حالت میں پیش کئے جاؤ گے ارشاد ربانی ہے ہم نے تمہیں جس طرح پہلے پیدا کیا تھا، دوبارہ اسی طرح پیدا کریں گے، یہ ہمارے ذمے وعدہ اور ہم یہ کر کے رہیں گے، پھر مخلوق میں سب سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو لباس پہنایا جاگا جو کہ اللہ کے خلیل ہیں۔ پھر تم میں سے ایک قوم کو بائیں جانب سے پکڑ لیا جائے گا، میں عرض کروں گا کہ پروردگار ! یہ میرے ساتھی ہیں، مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعات ایجاد کرلی تھیں، یہ آپ کے وصال اور ان سے آپ کی جدائیگی کے بعد مرتد ہوگئے تھے اور اسی پر مستقل طور پر قائم رہے، یہ سن کر میں وہی کہوں گا جو عبد صالح یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کہیں گے کہ میں جب تک ان کے درمیان رہا، اس وقت تک ان کے احوال کی نگہبانی کرتا رہا۔۔۔۔۔۔ بیشک آپ بڑے غالب حکمت والے ہیں تو کہا جائے گا کہ آپ کی ان سے جدائی کے بعد یہ لوگ ہمیشہ کے لئے اپنی ایڑیوں کے بل لوٹ گئے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【429】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ تم جن سورتوں کو مفصلات کہتے ہو، در حقیقت وہ محکمات ہیں، نبی ﷺ کے وصال کے وقت میری عمر دس سال تھی اور اس وقت تک میں ساری محکمات پڑھ چکا تھا۔

【430】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو دو سفید کپڑوں اور ایک سرخ چادر میں کفنایا گیا تھا۔

【431】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اپنے ساتھ حضرت اسماعیل اور حضرت ہاجرہ علیہا السلام کو لے کر آئے اور ان دونوں کو مکہ مکرمہ میں اس جگہ چھوڑ دیا جہاں آج کل چاہ زمزم موجود ہے، اس کے بعد راوی نے ساری حدیث ذکر کی اور کہا کہ پھر حضرت ہاجرہ علیہا السلام مروہ سے اسماعیل کی طرف آئیں تو ایک چشمہ ابلتا ہوا دکھائی دیا، وہ چشمہ کے گرد اپنے ہاتھ سے چار دیواری کرنے لگیں، یہاں تک کہ پانی ایک کونے میں جمع ہوگیا، پھر انہوں نے پیالے سے لے کر اپنے مشکیزے میں پانی بھرا، نبی ﷺ کا فرمان ہے اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے، اگر وہ اس چشمے کو یوں چھوڑ دیتیں تو وہ چشمہ قیامت تک بہتا ہی رہتا (دور دور تک پھیل جاتا)

【432】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے بھنی ہوئی دستی کا گوشت یا شانے کا گوشت ناول فرمایا اور نماز پڑھ لی اور پانی کو چھوا تک نہیں۔

【433】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ حج کا احرام باندھ کر آئے تھے، نبی ﷺ کے حکم پر صحابہ (رض) نے اسے عمرہ کا احرام بنالیا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ بعد میں جو بات میرے سامنے آئی، اگر پہلے آجاتی تو میں بھی ویسے ہی کرتا جیسے لوگوں نے کیا ہے، لیکن قیامت تک کے لئے عمرہ حج میں داخل ہوگیا ہے، یہ کہہ کر آپ ﷺ نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کر کے دکھایا۔ الغرض تمام لوگوں نے احرام کھول لیا، سوائے ان لوگوں کے جن کے پاس ہدی کا جانور تھا، ادھر حضرت علی (رض) یمن سے آگئے، نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تم نے کس نیت سے احرام باندھا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ آپ کے احرام کی نیت سے، نبی ﷺ نے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس ہدی کا جانور ہے انہوں نے عرض کیا نہیں، فرمایا جس حالت پر ہو، اسی پر ٹھہرے رہو، میں اپنی ہدی کے ایک ثلث جانور تمہیں دیتا ہوں، اس وقت نبی ﷺ کے پاس ہدی کے سو اونٹ تھے۔

【434】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک عورت اپنا بچہ لے کر حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ ! اسے کوئی تکلیف ہے، کھانے کے دوران جب اسے وہ تکلیف ہوتی ہے تو یہ ہمارا سارا کھاناخراب کردیتا ہے، نبی ﷺ نے اس کے سینے پر ہاتھ پھیرا اور اس کے لئے دعا فرمائی، اچانک اس بچے کو قئی ہوئی اور اس کے منہ سے ایک کالے بلے جیسی کوئی چیز نکلی اور بھاگ گئی۔

【435】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک ہنڈیا سے نکال کر ہڈی والا گوشت تناول فرمایا اور نماز پڑھ لی اور تازہ وضو نہیں کیا۔

【436】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عمرو حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جبکہ آپ ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے، لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور انہیں غافلوں میں لکھ دے گا۔

【437】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو ہیجڑے بن جاتے ہیں اور ان عورتوں پر جو مرد بن جاتی ہیں، میں نے اس کا مطلب پوچھا تو فرمایا وہ عورتیں جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں۔

【438】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی تھی۔

【439】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کی زبانی تم پر نماز کو فرض قرار دیا ہے، مقیم پر چار رکعتیں مسافر پر دو رکعتیں اور نماز خوف پڑھنے والے پر ایک رکعت۔

【440】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کے علاوہ اولاد آدم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جس نے کوئی غلطی یعنی گناہ نہ کیا ہو یا گناہ کا اردہ نہ کیا ہو اور کسی شخص کے لئے یہ کہنا مناسب نہیں ہے کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) سے بہتر ہوں۔

【441】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے کہ میں اور بنو ہاشم کا ایک لڑ کا اپنے گدھے پر سوار نبی ﷺ کے سامنے سے گذرے، ہم نے اسے چھوڑ دیا اور وہ نبی ﷺ کے آگے سے گھاس وغیرہ کھانے لگا لیکن نبی ﷺ نے نماز ختم نہیں کی، اسی طرح بنو عبدالمطلب کی دو بچیاں آکر نبی ﷺ کے گھٹنوں سے چمٹ گئیں، نبی ﷺ برابر نماز پڑھتے رہے۔

【442】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ذو الحلیفہ میں نماز ظہر پڑھی، پھر قربانی کا جانور منگوا کر دائیں جانب سے اس کا خون نکال کر اس کے اوپر مل دیا، پھر اس خون کو صاف کردیا اور اس کے گلے میں نعلین کو لٹکا دیا، پھر نبی ﷺ کی سواری لائی گئی، جب نبی ﷺ اس پر سوار ہوگئے اور بیداء مقام پر پہنچے تو حج کا تلبیہ پڑھا۔

【443】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تکلیف آنے پر یہ فرماتے تھے (لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَلِيمُ الْعَظِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ ) کہ اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو بڑا عظیم اور علیم ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو عرش عظیم کا مالک ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو ساتوں آسمان اور عرش کریم کا رب ہے۔

【444】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی شخص کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ یوں کہے کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) بن متی سے بہتر ہوں اور اپنے باپ کی طرف نسبت کرے۔

【445】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کی خالہ ام حفید نے نبی ﷺ کی خدمت میں گھی، گوہ اور پنیر بطور ہدیہ کے پیش کیا، نبی ﷺ نے گھی اور پنیر میں سے تو کچھ تناول فرمالیا، لیکن ناپسندیدگی کی بناء پر گوہ کو چھوڑ دیا، تاہم اسے نبی ﷺ کے دستر خوان پر دوسروں نے کھایا ہے، اگر اسے کھان احرام ہوتا تو نبی ﷺ کے دستر خوان پر اسے کبھی نہ کھایا جاسکتا۔

【446】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور کپڑوں اور بالوں کو دوران نماز سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے۔

【447】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے جبرئیل (علیہ السلام) نے کہا کہ آپ کو نماز کی محبت عطاء کی گئی ہے، اس لئے اسے جتنا چاہیں اختیار کریں۔

【448】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں رمضان کے مہینے میں سو رہا تھا، خواب میں کسی نے مجھ سے کہا کہ آج کی رات شب قدر ہے، میں اٹھ بیٹھا، اس وقت مجھ پر اونگ کا غلبہ تھا، میں اسے دور کرنے کے لئے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نماز پڑھ رہے تھے، میں نے جب غور کیا تو وہ ٢٣ ویں رات تھی۔

【449】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کئی کئی راتیں مسلسل اس طرح خالی پیٹ گزار دیتے تھے کہ اہل خانہ کو رات کا کھانا نہیں ملتا تھا اور اکثر انہیں کھانے کے لئے جو روٹی ملتی تھی وہ جو کی ہوتی تھی۔

【450】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ لوگو ! تم پر حج فرض کردیا گیا ہے، یہ سن کر اقوع بن حابس کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہر سال حج کرنا فرض ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر میں ہاں کہہ دیتا تو تم پر ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا لیکن اگر ایسا ہوجاتا تو تم اس پر عمل نہ کرسکتے، ساری زندگی میں حج ایک مرتبہ فرض ہے، اس سے زائد جو ہوگا وہ نفلی حج ہوگا۔

【451】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بیت اللہ کے طواف میں سات چکر لگائے اور سعی کے دوران بھی بھی سات چکر لگائے، سعی میں آپ ﷺ نے چاہا کہ مشرکین کو اپنی قوت دکھائیں (اس لئے میلین اخضرین کے درمیان دوڑ لگائی)

【452】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ آٹھ ذی الحجہ کو نماز ظہر نبی ﷺ نے منیٰ کے میدان میں ادا فرمائی۔

【453】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص بھائی کو اپنی دیوار پر رکھنے سے منع نہ کرے۔

【454】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

میمون مکی کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کو دیکھا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، وہ کھڑے ہوتے وقت اور رکوع و سجود کرتے وقت اپنی ہتھیلیوں سے اشارہ کرتے تھے اور سجدہ سے قیام کے لئے اٹھتے ہوئے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کرتے تھے، میں یہ دیکھ کر حضرت ابن عباس (رض) کے پاس چلا گیا اور ان سے عرض کیا کہ میں نے حضرت ابن زبیر (رض) کو ایسی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے کہ اس سے پہلے کسی کو ایسی نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، میں نے ان کے سامنے اس اشارہ کا تذکرہ بھی کیا، انہوں نے فرمایا کہ اگر تم نبی ﷺ جیسی نماز دیکھنا چاہتے ہو تو حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کی نماز کی اقتداء کرو۔

【455】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ قریش نے یہود سے کہا کہ ہمیں کوئی چیز بتاؤ جو ہم اس شخص سے پوچھیں، انہوں نے کہا کہ ان سے روح کے متعلق سوال کرو، چناچہ قریش نے نبی ﷺ سے روح کے متعلق سوال کیا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ یہ لوگ آپ سے روح کے متعلق پوچھتے ہیں، آپ فرما دیجئے کہ روح میرے رب کا حکم ہے اور تمہیں بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے، وہ لوگ کہنے لگے کہ ہمیں تو بہت علم دیا گیا ہے، کیونکہ ہمیں تورات دی گئی ہے اور جسے تورات دی گئی، اسے بڑی خیر نصیب ہوگئی، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ اے حبیب ﷺ ! آپ فرما دیجئے کہ اگر میرے رب کی صفات بیان کرنے کے لئے سمندر روشنائی بن جائے تو سمندر ختم ہوجائے۔۔۔۔۔۔ ۔۔

【456】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت ماعز بن مالک (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں اعتراف جرم کے لئے حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا شاید تم نے اسے بوسہ دیا ہوگا، یا ہاتھ لگایا ہوگا یا صرف دیکھا ہوگا۔

【457】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سفر پر نکلنے کا ارادہ فرماتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ اے اللہ ! آپ سفر میں میرے ساتھی اور میرے اہل خانہ میں میرے پچھے محافظ ہیں، اے اللہ ! میں سفر کی تنگی اور واپسی کی پریشانی سے آپ کی پناہ میں آتاہوں، اے اللہ ! زمین کو ہمارے لئے لپیٹ کر ہمارے لئے اس سفر کو آسان فرما دیجئے اور جب واپسی کا ارادہ فرماتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ ہم توبہ کرتے ہوئے، عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہوئے واپس ہو رہے ہیں اور جب اہل خانہ کے پاس پہنچتے کہ ہماری توبہ ہے اپنے رب کی طرف رجوع ہے، وہ ہم پر کوئی گناہ باقی نہ چھوڑے۔

【458】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں سے کچھ گروہ قرآن تو پڑھیں گے لیکن وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔

【459】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ قبلہ رخ بیٹھ کر قضاء حاجت نہ کیا کرو، جانور کے تھن باندھ کر ان میں دودھ جمع نہ کیا کرو اور ایک دوسرے کے لئے سودے بازی مت کیا کرو۔

【460】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے امیہ کے بعض اشعار کو سچا قرار دیا ہے، چناچہ ایک مرتبہ امیہ نے یہ شعر کہا کہ وہ ایسا بہادر آدمی ہے جس کے دائیں پاؤں کے نیچے بیل اور بائیں پاؤں کے نیچے گدھ ہے اور شیر کی تاک میں ہے نبی ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا، اسی طرح اس نے ایک مرتبہ یہ شعر کہے کہ سورج ہر سرخ رات کے آخر میں طلوع ہوتا ہے اور اس کا رنگ گلاب کے پھول کی طرح ہو رہا ہوتا ہے، وہ انکار کرتا ہے اور دوبارہ طلوع نہیں ہوتا مگر سزا یافتہ ہو کر یا کوڑے کھا کر، نبی ﷺ نے اس پر بھی اس کی تصدیق کی۔

【461】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص سجدے کی حالت میں سو جائے، اس کا وضو نہیں ٹوٹتا، تاآنکہ وہ پہلو کے بل لیٹ جائے، اس لئے کہ جب وہ پہلو کے بل لیٹ جائے گا تو اس کے جوڑ ڈھیلے پڑجائیں گے۔

【462】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت کو قیدی بنا کر گرفتار کرلیا، اس عورت نے اس کی تلوار کے دستے میں اس کے ساتھ مزاحمت کی (اس کی تلوار چھیننے کی کوشش کی) تو اس آدمی نے اسے قتل کردیا، نبی ﷺ کا وہاں سے گذر ہوا تو آپ ﷺ کو ساری بات بتائی گئی، نبی ﷺ نے عورتوں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا۔

【463】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

اور ایک مرتبہ نبی ﷺ نے موتہ کی طرف ایک سریہ بھیجا اور حضرت زید بن حارثہ (رض) کو اس کا امیر مقرر کیا، ان کے شہید ہوجانے کی صورت میں حضرت جعفر (رض) کو اور ان کے شہید ہوجانے کی صورت میں حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کو مقرر فرمایا حضرت ابن رواحہ پیچھے رہ گئے اور نبی ﷺ کے ساتھ جمعہ کی نماز میں شریک ہوئے، جب نبی ﷺ نے انہیں دیکھا تو فرمایا کہ آپ کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ صبح روانہ ہونے سے کس چیز نے روکا ؟ عرض کیا کہ میں نے سوچا آپ کے ساتھ جمعہ پڑھ کر ان سے جاملوں گا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے راستہ میں ایک صبح یا شام کا نکلنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔

【464】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

اور نبی ﷺ نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو کسی حاملہ عورت سے ہم بستری کرے۔

【465】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن مسلمانوں نے مشرکین کا ایک آدمی قتل کردیا، مشرکین اس کی لاش حاصل کرنے کے لئے مال و دولت کی پیشکش کرنے لگے، لیکن نبی ﷺ نے فرمایا انہیں اس کی لاش اسی طرح حوالے کردو، یہ خبیث لاش ہے اور اس کی دیت ناپاک ہے۔

【466】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک کپڑے میں اسے اچھی طرح لپیٹ کر نماز پڑھی اور اس کے زائد حصے کے ذریعے زمین کی گرمی سر دی سے اپنے آپ کو بچانے لگے۔

【467】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ابوجہل نبی ﷺ کے پاس سے گذرا اور کہنے لگا کیا میں نے آپ کو منع نہیں کیا تھا ؟ نبی ﷺ نے اسے جھڑک دیا، وہ کہنے لگا محمد ! تم مجھے جھڑک رہے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ اس پورے شہر میں مجھ سے بڑی مجلس کسی کی نہیں ہوتی ؟ اس پر حضرت جبرئیل (علیہ السلام) یہ آیت لے کر اترے کہ اسے چاہئے وہ اپنی مجلس والوں کو بلالے، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں اگر وہ اپنے ہم نشینوں کو بلا لیتا تو اسے عذاب کے فرشتے " زبانیہ " پکڑتے۔

【468】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے، پھر تھوڑی دیر کے لئے بیٹھ جاتے اور دوبارہ کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے۔

【469】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر شخص کے ساتھ ایک ہم نشین شیاطین میں سے بھی لگایا گیا ہے، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا آپ کے ساتھ بھی یہ معاملہ ہے ؟ فرمایا ہاں ! لیکن اللہ نے میری مدد کی ہے اور میرا شیطان میرے تابع ہوگیا ہے۔

【470】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جس رات نبی ﷺ کو معراج کی عظیم سعادت عطاء ہوئی، آپ ﷺ جنت میں داخل ہوئے اور اس کی ایک جانب ہلکی سی آہٹ سنی، نبی ﷺ نے پوچھا جبرئیل ! یہ کیا ہے ؟ عرض کیا یہ آپ کا مؤذن بلال ہے، نبی ﷺ نے واپسی کے بعد لوگوں سے فرمایا تھا کہ بلال کامیاب ہوگئے، میں نے ان کے لئے فلاں فلاں چیز دیکھی ہے۔ بہرحال ! شب معرفاج نبی ﷺ کی ملاقات حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے ہوئی، انہوں نے نبی ﷺ کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا مرحبابالنبی الامی، وہ گندمی رنگ کے طویل القامت آدمی تھے جن کے بال سیدھے تھے اور کانوں تک یا اس سے اوپر تھے، نبی ﷺ نے پوچھا جبرئیل ! یہ کون ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہیں، کچھ اور آگے چلے تو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی، انہوں نے بھی نبی ﷺ کو خوش آمدید کہا، نبی ﷺ نے پوچھا جبرئیل ! یہ کون ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں۔ کچھ اور آگے چلے تو ایک بارعب اور جلیل القدر بزرگ سے ملاقات ہوئی، انہوں نے بھی نبی ﷺ کو خوش آمدید کہا اور سلام کیا جیسا کہ سب ہی نے سلام کیا تھا، نبی ﷺ نے پوچھا جبرئیل ! یہ کون ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ آپ کے والد (جدا مجد) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہیں۔ اس سفر معارج میں نبی ﷺ نے جہنم کو بھی دیکھا، وہاں ایک گروہ نظر آیا جو مردار لاشیں کھا رہا تھا، نبی ﷺ نے پوچھا چبرئیل ! یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے (غیبت کرتے) ہیں، وہاں نبی ﷺ نے ایک سرخ رنگت کا آدمی بھی دیکھا جس کے گھنگھریالے بال تھے اور اگر تم اسے دیکھو تو وہ پراگندہ معلوم ہو، نبی ﷺ نے پوچھا جبرئیل یہ کون ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ حضرت صالح کی اونٹنی کے پاؤں کاٹنے والا بدنصیب ہے۔ حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ جب نبی ﷺ مسجد اقصی میں داخل ہوئے تو آپ ﷺ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوگئے، لیکن جب نبی ﷺ متوجہ ہوئے تو وہاں سارے نبی آپ ﷺ کی اقتداء میں نماز ادا کر رہے تھے، جب نبی ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ کے پاس دو پیالے لائے گئے، ایک دائیں طرف سے اور ایک بائیں طرف سے، ایک میں دودھ تھا اور دوسرے میں شہد، نبی ﷺ نے دودھ والا برتن لے کر دودھ پی لیا، وہ پیالہ لانے والا فرشتہ کہنے لگا کہ آپ نے فطرت سلیمہ کو اختیار کیا۔

【471】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز میں نبی ﷺ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا تو نبی ﷺ نے مجھے اپنی دائیں جانب کرلیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【472】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں حوض کوثر پر تمہارا منتظر اور تم سے پہلے موجود ہوں گا، جو شخص حوض کوثر پر پہنچ جائے گا وہ کامیاب ہوجائے گا، البتہ وہاں بھی کچھ لوگ لائے جائیں گے لیکن انہیں بائیں طرف سے پکڑ لیا جائے گا، میں عرض کروں گا پروردگار ! (یہ تو میرے امتی ہیں) ارشاد ہوگا کہ یہ لوگ آپ کے بعد اپنی ایڑیوں کے بل لوٹ کر مرتد ہوگئے تھے۔

【473】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اچھی فال لیتے تھے، بدگمانی نہیں کرتے تھے اور آپ ﷺ کو اچھا نام پسند آتا تھا۔

【474】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو بڑوں کی عزت نہ کرے، چھوٹوں پر شفقت نہ کرے اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہ کرے۔

【475】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں ایس ہیں جن میں سے ہر ایک فاسق ہے اور محرم بھی انہیں قتل کرسکتا ہے اور حرم میں بھی انہیں قتل کیا جاسکتا ہے، چوہا، بچھو، سانپ، باؤلا کتا اور کوا۔

【476】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کی تمام سنتوں کو محفوظ کرلیا ہے لیکن مجھے تین باتیں معلوم نہیں ہیں پہلی یہ کہ نبی ﷺ ظہر اور عصر میں قراءت فرماتے تھے یا نہیں ؟ اور مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ نبی ﷺ اس لفظ کو کس طرح پڑھتے تھے " وقد بلغت من الکبر عتیا " (عین کے پیش اور تاء کے ساتھ) او عسیا (عین کے پیش اور سین کے ساتھ) ؟ تیسری بات راوی بھول گئے۔

【477】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ قریش نے نبی ﷺ سے مطالبہ کیا کہ اپنے رب سے دعاء کیجئے کہ وہ صفا پہاڑی کو ہمارے لئے سونے کا بنادے اور دوسرے پہاڑوں کو ہٹا دے تاکہ ہم کھیتی باڑی کرسکیں، ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے (نبی ﷺ نے فرمایا کیا واقعی تم ایمان لے آؤ گے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! نبی ﷺ نے دعا فرمادی، حضرت جبرئیل (علیہ السلام) حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ آپ کا رب آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں تو انتظار کرلیں اور اگر چاہیں تو ان کے لئے صفا پہاڑی کو سونے کا بنادیا جائے گا، لیکن اس کے بعد اگر ان میں سے کسی نے کفر کیا تو پھر میں انہیں پہلوں کی طرح ہلاک کر دوں گا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں انتظار کرلوں گا، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہمیں معجزات بھیجنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، لیکن پہلے لوگ بھی انہیں جھٹلاتے ہی رہے ہیں، چناچہ ہم نے قوم ثمود کو راہ دکھانے کے لئے اونٹنی دی تھی۔

【478】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت جویریہ کا نام برہ تھا، نبی ﷺ نے اس نام کو اچھا نہ سمجھا اور ان کا نام بدل کر جویریہ رکھ دیا، اس بات کی ناپسنیدگی کی وجہ یہ ہے کہ یوں کہا جائے نبی ﷺ برہ کے پاس سے نکل کر آرہے ہیں، راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز کے بعد نکلے اور حضرت جویریہ (رض) کے پاس آئے، حضرت جویریہ (رض) کہنے لگیں یا رسول اللہ ! آپ کے جانے کے بعد میں مستقل یہیں پر بیٹھی رہی ہوں، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ میں نے تمہارے پاس سے جانے کے بعد چند کلمات ایسے کہے ہیں کہ اگر وزن کیا جائے تو تمہاری تمام تسبیحات سے ان کا وزن زیادہ نکلے گا اور وہ کلمات یہ ہیں۔ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ اللَّهُ سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَاءَ نَفْسِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ

【479】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر عید الفطر مناؤ، اگر تمہارے اور چاند کے درمیان بادل حائل ہوجائیں تو تیس کا عد پورا کرو، البتہ بعض اوقات مہینہ ٢٩ کا ہوتا ہے۔

【480】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، ان کے ذمے ایک مہینے کے روزے تھے، کیا میں ان کی قضاء کرسکتا ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتے یا نہیں ؟ اس نے کہا کیوں نہیں، فرمایا پھر اللہ کا قرض تو ادائیگی کے زیادہ مستحق ہے۔

【481】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگی لگوائی اور لگانے والے کو اس کی مزدوری دے دی اور ناک میں دوا چڑھائی۔

【482】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے قربانی، رمی اور حلق یا ترتیب میں کوئی اور تبدیلی ہوجائے تو اس کا حکم پوچھا گیا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی حرج نہیں۔

【483】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے بھنے ہوئے شانے کا گوشت تناول فرمایا اور نماز پڑھ لی اور تازہ وضو نہیں کیا۔

【484】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا صحت اور فراغت اللہ کی نعمتوں میں سے دو ایسی نعمتیں ہیں جن کے بارے بہت سے لوگ دھوکے کا شکار رہتے ہیں۔

【485】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے صرف گوشت یا ہڈی والا گوشت تناول فرمایا اور نماز پڑھ لی اور تازہ وضو نہیں کیا۔

【486】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ انہیں یہ دعاء اس طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کریم کی کوئی سورت سکھاتے تھے اور فرماتے تھے کہ یوں کہا کرو، اے اللہ ! میں عذاب جہنم سے، عذاب قبر سے، مسیح دجال کے فتنہ سے اور زندگی اور موت کی آزمائش سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【487】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تکلیف آنے پر یہ فرماتے تھے کہ اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو بڑا عظیم اور بردبار ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو عرش عظیم کا مالک ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو زمین و آسمان اور عرش کریم کا رب ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【488】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب رجب کا مہینہ شروع ہوتا تو نبی ﷺ دعا فرماتے کہ اے اللہ ! ماہ رجب اور شعبان کو ہمارے لئے مبارک فرما اور ماہ رمضان کی برکتیں ہمیں عطاء فرما، نیز آپ ﷺ یہ بھی فرماتے تھے کہ جمعہ کی رات روشن اور اس کا دن چمکتا ہوا ہوتا ہے۔

【489】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے شب معراج حضرت موسیٰ بن عمران (علیہ السلام) کو دیکھا، وہ گندم گوں، لمبے قد اور گھنگھریالے بالوں والے آدمی تھے اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ قبیلہ شنوءہ کے آدمیوں میں سے ہوں، نیز میں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا، وہ درمیانے قد کے، سرخ وسفید رنگت اور سیدھے بالوں والے تھے۔

【490】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صحابہ کرام (رض) کو حکم دیا کہ اس احرام کو عمرے کا احرام بنالو، کیونکہ بعد میں جو بات میرے سامنے آئی ہے، اگر پہلے آجاتی تو میں تمہیں پہلے ہی اس کا حکم دے دیتا، اس لئے اب جس کے پاس ہدی کا جانور نہ ہو اسے حلال ہوجانا چاہئے، نبی ﷺ کے ساتھ ہدی کے جانور تھے۔

【491】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

نیز فرمایا قیامت تک کے لئے عمرہ حج میں داخل ہوگیا ہے، یہ کہہ کر آپ ﷺ نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کر کے دکھایا۔

【492】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی سفر میں تھے، رات کے آخری حصے میں آپ ﷺ نے پڑاؤ کیا اور سو گئے اور آنکھ اس وقت تک نہیں کھلی جب تک سورج نہ نکل آیا، نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا، انہوں نے اذان دی، پھر نبی ﷺ نے دو رکعتیں پڑھائیں، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے تھے کہ رخصت کی جو سہولت ہمیں دی گئی ہے مجھے اس کے بدلے میں اگر دنیا ومافیہا بھی دے دی جائے تو میں خوش نہ ہوں گا۔

【493】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مکہ مکرمہ کے ارادے سے مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے، آپ ﷺ نے روزہ رکھا ہوا تھا لیکن جب آپ مقام عسفان پہنچے تو آپ ﷺ نے ایک برتن منگوا کر اسے اپنے ہاتھ پر رکھا تاکہ سب لوگ دیکھ لیں، پھر روزہ ختم کردیا، اس لئے حضرت ابن عباس (رض) فرماتے تھے کہ مسافر کو اجازت ہے خواہ روزہ رکھے یا نہ رکھے (بعد میں قضاء کرلے) گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【494】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے صحابہ کرام (رض) کی طرف بڑی تیزی سے آتے ہوئے دکھائی دیئے، جسے دیکھ کر ہم گھبرا گئے، جب نبی ﷺ ہمارے قریب پہنچے تو فرمایا کہ میں تمہارے پاس تیزی سے اس لئے آرہا تھا کہ تمہیں شب قدر کے بارے بتادوں لیکن اس درمیانی فاصلے میں ہی مجھے اس کی تعیین بھلا دی گئی، البتہ تم اسے رمضان کے عشرہ اخیرہ میں تلاش کرو۔

【495】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا یہ شہر حرام ہے اللہ تعالیٰ نے مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا ہے، لہذا مجھ سے پہلے یا بعد والوں کے لئے یہاں قتال حلال نہیں ہے، میرے لئے بھی دن کی صرف چند ساعات اور گھنٹوں کے لئے اسے حلال کیا گیا تھا، یہاں کی گھاس نہ کاٹی جائے، یہاں کے درخت نہ کاٹے جائیں، یہاں کے شکار کو مت بھگایا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز کو نہ اٹھایا جائے، سوائے اس شخص کے جو اس کا اشتہار دے کر مالک تک اسے پہنچا دے، حضرت عباس (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمارے سناروں اور قبرستانوں کے لئے اذخر نامی گھاس کو مستثنی فرما دیجئے، چناچہ نبی ﷺ نے اسے مستثنی فرما دیا۔

【496】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ کی خدمت میں گھی، گوہ اور پنیر بطور ہدیہ کے پیش کیا، نبی ﷺ نے گھی اور پنیر میں سے تو کچھ تناول فرما لیا، لیکن نا پسندیدگی کی بناء پر گوہ کو چھوڑ دیا اور فرمایا یہ ایسی چیز ہے جسے میں نے کبھی نہیں کھایا، البتہ جو کھانا چاہتا ہے وہ کھالے، چناچہ اسے نبی ﷺ کے دستر خوان پر دوسروں نے کھالیا۔

【497】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حالت احرام میں اپنے سر میں سینگی لگوائی، راوی کہتے ہیں کہ یہ کسی تکلیف کی بناء پر تھا۔

【498】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جس مکاتب کو آزاد کردیا گیا ہو (اور کوئی شخص اسے قتل کردے) تو نبی ﷺ نے اس کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ جتنا بدل کتابت وہ ادا کرچکا ہے، اس کے مطابق اسے آزاد آدمی کی دیت دی جائے گی اور جتنے حصے کی ادائیگی باقی ہونے کی وجہ سے وہ غلام ہے، اس میں غلام کی دیت دی جائے گی۔

【499】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کو غسل دینے پر اتفاق رائے ہوگیا، تو اس وقت گھر میں صرف نبی ﷺ کے اہل خانہ ہی تھے مثلا ان کے چچا حضرت عباس، حضرت علی، فضل، قثم، اسامہ بن زید (رض) اور صالح اسی دوران گھر کے دروازے پر کھڑے حضرت اوس بن خولی انصاری خزرجی بدری (رض) نے حضرت علی (رض) کو پکار کر کہا کہ اے علی (رض) میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ ہمارا حصہ بھی رکھنا، حضرت علی (رض) نے ان سے فرمایا اند آجاؤ، چناچہ وہ بھی داخل ہوگئے اور اس موقع پر موجود رہے گو کہ انہوں نے غسل میں شرکت نہیں کی۔ انہوں نے نبی ﷺ کو اپنے سینے سے سہارا دیا، جبکہ قمیص جسم پر ہی تھی، حضرت عباس (رض) ، فضل اور قثم (رض) پہلو مبارک بدل رہے تھے، حضرت علی (رض) ان کا ساتھ دے رہے تھے، حضرت اسامہ اور صالح پانی ڈال رہے تھے اور حضرت علی (رض) غسل دے رہے تھے، نبی ﷺ کی کوئی ایسی چیز ظاہر نہیں ہوئی جو میت کی ظاہر ہوا کرتی ہے، حضرت علی (رض) غسل دیتے ہوئے کہتے جارہے تھے میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ حیاومیتا کتنے پاکیزہ رہے، یاد رہے کہ نبی ﷺ کو غسل پانی اور بیری سے دیا گیا تھا غسل سے فراغت کے بعد صحابہ (رض) نے نبی ﷺ کے جسم مبارک کو خشک کیا، پھر وہی کیا جو میت کے ساتھ کیا جاتا ہے یعنی انہیں تین کپڑوں میں لپیٹ دیا گیا جن میں سے دو سفید تھے اور ایک دھاری دار سرخ یمنی چادر تھی، پھر معلوم ہوا کہ حضرت ابوعبیدہ بن الجراح (رض) صندوقی قبر بناتے ہیں جیسے اہل مکہ اور حضرت ابو طلحہ (رض) جن کا اصل نام زید بن سہل تھا، اہل مدینہ کے لئے بغلی قبر بناتے ہیں تو حضرت عباس (رض) نے دو آدمیوں کو بلایا، ایک کو حضرت ابوعبیدہ (رض) کے پاس بھیجا اور دوسرے کو ابو طلحہ (رض) کے پاس اور دعاء کی کہ اے اللہ ! اپنے پغمبر کے لئے جو بہتر ہو اسی کو پسند فرما لے، چناچہ حضرت ابو طلحہ (رض) کے پاس جانے والے آدمی کو حضرت ابوطلحہ (رض) مل گئے اور وہ انہی کو لے کر آگیا، اس طرح نبی ﷺ کے لئے بغلی قبر تیار کی گئی۔

【500】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا اے ابوالعباس ! مجھے تو نبی ﷺ کے احرام کی بابت صحابہ کرام (رض) کے اختلاف پر بڑا تعجب ہے، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ اس وقت اس بات کو لوگوں میں سے زیادہ میں جانتا ہوں، نبی ﷺ ساری زندگی میں صرف ایک حج کیا تھا، یہیں سے لوگوں میں اختلاف ہوگیا، نبی ﷺ حج کے ارادے سے نکلے، جب ذوالحلیفہ کی مسجد میں دو رکعتیں پڑھ چکے تو وہ یہیں بیٹھے بیٹھے حج کا احرام باندھ لیا لوگوں نے اسے سن کر اپنے ذہنوں میں محفوظ کرلیا، پھر نبی ﷺ سواری پر سوار ہوئے، جب اونٹنی نبی ﷺ کو لے کر سیدھی ہوگئی تو آپ ﷺ نے دوبارہ احرام کی نیت والے الفاظ کہے، کچھ لوگوں نے یہ الفاط سن لئے کیونکہ لوگ مختلف ٹولیوں کی شکل میں آتے تھے، اکٹھے ہی سارے نہیں آجاتے تھے، یہ لوگ بعد میں کہنے لگے کہ نبی ﷺ نے اس وقت احرام باندھا تھا جب اونٹنی آپ ﷺ کو لے کر سیدھی ہوگئی تھی۔ پھر نبی ﷺ آگے روانہ ہوئے، جب بیداء کی چوٹی پر چڑھے تو دوبارہ تلبیہ کہا، کچھ لوگوں نے اس وقت کو یاد رکھا اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ نے بیداء کی چوٹی پر احرام باندھا ہے، جبکہ نبی ﷺ نے احرام کی نیت تو اپنی جائے نماز پر بیٹھے بیٹھے ہی کرلی تھی۔ البتہ تلبیہ کا اعادہ اس وقت بھی کیا تھا جب آپ ﷺ کی سواری آپ کو لے کر چلنے لگی تھی اور اس وقت بھی جب آپ ﷺ بیداء کی چوٹی پر چڑھے تھے، اس لئے جو شخص حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے قول پر عمل کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ احرام کی دو رکعتوں سے فارغ ہونے کے بعد اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے ہی احرام کی نیت کرلے۔

【501】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر سو اونٹوں کی قربانی پیش کی، جن میں سے تیس آپ ﷺ نے اپنے دست مبارک سے ذبح کئے، پھر حضرت علی (رض) کو حکم دیا اور باقی انہوں نے ذبح کئے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا تھا کہ ان سب کا گوشت، جھولیں اور کھالیں لوگوں میں تقسیم کردو، قصاب کو اس میں کوئی چیزبطور اجرت کے نہ دینا اور ہر اونٹ میں سے گوشت کا ایک لمبا ٹکڑا ہمارے لئے رکھ لینا، پھر ان سب کو ایک ہنڈیا میں پکانا تاکہ ہم بھی اس کا گوشت کھا سکیں اور اس کا شوربہ پی سکیں، چناچہ حضرت علی (رض) نے ایسا ہی کیا۔

【502】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) کے آزاد کردہ غلام کریب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا اے ابوالعباس ! آپ تو یہ فرماتے ہیں کہ ایسا شخص جو اپنے ساتھ ہدی کا جانور لے کر حج پر نہ جارہا ہو، وہ بیت اللہ کا طواف کرے اور عمرہ کر کے حلال ہوجائے اور وہ حاجی جو اپنے ساتھ ہدی کا جانور لے کر جارہا ہو، اس کا حج اور عمرہ اکٹھا ہوجاتا ہے، لیکن لوگ اس طرح نہیں کہتے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا تم پر افسوس ہے، نبی ﷺ اور صحابہ کرام (رض) جب روانہ ہوئے تھے تو انہوں نے احرام باندھتے وقت صرف حج کا ذکر کیا تھا، بعد میں نبی ﷺ نے حکم دیا تھا کہ جس کے پاس ہدی کا جانور نہ ہو، وہ بیت اللہ کا طواف کرے اور عمرہ کر کے حلال ہوجائے، ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ تو حج کا احرام ہے ؟ نبی ﷺ کا یہ حج نہیں ہے بلکہ عمرہ ہے۔

【503】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے لیلۃ الحصبۃ کے موقع پر حضرت عائشہ (رض) کو صرف اس لئے عمرہ کروایا تھا کہ مشرکین کے اس خایل کی بیخ کنی فرما دیں جو کہتے تھے کہ جب اونٹنی کی کمر صحیح ہوجائے، حاجیوں کے نشانات قدم مٹ چکیں اور صفر کا مہینہ ختم ہوجائے تو عمرہ کرنے والوں کے لئے عمرہ کرنا حلال ہوجاتا ہے۔

【504】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ (حجۃ الوداع کے موقع پر نبی ﷺ نے سو اونٹوں کی قربانی دی) جن میں ابو جہل کا ایک سرخ اونٹ بھی شامل تھا، جس کی ناک میں چاندی کا حلقہ پڑا ہوا تھا تاکہ مشرکین کو غصہ دلائیں۔

【505】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فتح مکہ کے سال ماہ رمضان میں مکہ مکرمہ کے ارادے سے مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے، آپ ﷺ اور مسلمانوں نے روزہ رکھا ہوا تھا لیکن جب آپ ﷺ مقام کدید میں پہنچے تو آپ ﷺ نے ایک برتن منگوا کر اسے اپنے ہاتھ پر رکھا تاکہ سب لوگ دیکھ لیں، پھر روزہ ختم کردیا اور مسلمانوں نے بھی اپنا روزہ ختم کرلیا۔

【506】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ مشرکین اپنے سر کے بالوں میں مانگ نکالا کرتے تھے جبکہ اہل کتاب انہیں یوں ہی چھوڑ دیتے تھے اور نبی ﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ جن معاملات میں کوئی حکم نہ آتا ان میں مشرکین کی نسبت اہل کتاب کی متابعت و موافقت زیادہ پسند تھی، اس لئے نبی ﷺ بھی مانگ نہیں نکالتے تھے لیکن بعد میں آپ ﷺ نے مانگ نکالنا شروع کردی تھی۔

【507】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شوہر دیدہ عورت کو اس کے ولی کی نسبت اپنی ذات پر زیادہ اختیار حاصل ہے البتہ کنواری عورت سے اس کی اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی بھی اجازت ہے۔

【508】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اپنی صاحبزادی حضرت زینب (رض) کو ان کے شوہر ابوالعاص بن الربیع (کے قبول اسلام پر) پہلے نکاح سے ہی ان کے حوالے کردیا، از سر نو نکاح اور مہر مقرر نہیں کیا، حالانکہ حضرت زینب (رض) نے اپنے شوہر سے چھ سال قبل اسلام قبول کیا۔

【509】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے انصار کے قبیلہ بنو عجلان کی ایک عورت سے نکاح کیا، اس نے اس کے ساتھ رات گذاری صبح ہوئی تو وہ کہنے لگا کہ میں نے اسے کنوارا نہیں پایا، یہ معاملہ نبی ﷺ کی خدمت میں پیش ہوا، نبی ﷺ نے اس لڑکی کو بلا کر اس سے پوچھا تو اس نے کہا کیوں نہیں، میں تو کنواری تھی، نبی ﷺ نے ان دونوں کو لعان کرنے کا حکم دیا اور اس لڑکی کو مہر دلوایا۔

【510】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک یہودی مرد و عورت کو مسجد کے دروازے کے پاس رجم کرنے کا حکم دیا، یہودی کو جب پتھروں کی تکلیف محسوس ہوئی تو وہ اس عورت کو جھک جھک کر بچانے کی کوشش کرنے لگا تاآنکہ وہ دونوں ختم ہوگئے، درحقیقت ان دونوں کو جو سزا دی گئی تھی، وہ اللہ کی مقرر کردہ سزا تھی کیونکہ ان دونوں کے متعلق بدکاری کا ثبوت مہیا ہوگیا تھا اس لئے نبی ﷺ نے ان پر یہ سزا جاری فرمائی۔

【511】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ایک مردہ بکری پر گذر ہوا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اس کی کھال سے کیوں نہ فائدہ اٹھالیا ؟ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ مردہ ہے، فرمایا اس کا صرف کھان احرام ہے (باقی اس کی کھال دباغت سے پاک ہوسکتی ہے)

【512】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے قیصر روم کو ایک خط لکھا جس میں اسے اسلام کی دعوت دی اور یہ خط دے کر حضرت دحیہ کلبی (رض) کو بھیج دیا اور انہیں یہ حکم دیا کہ یہ خط بصرہ کے گورنر تک پہنچا دینا تاکہ وہ قیصر کے پاس اس خط کو بھجوا دے، چناچہ بصرہ کے گورنر نے وہ خط قیصر روم تک پہنچا دیا قیصر کو چونکہ اللہ تعالیٰ نے ایرانی لشکروں پر فتح یابی عطاء فرمائی تھی اس لئے وہ اس کی خوشی میں شکرانے کے طور پر حمص سے بیت المقدس تک پیدل سفر طے کر کے آیا ہوا تھا، اس سفر میں اس کے لئے راستے بھر قالین بچھائے گئے، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب قیصر کو نبی ﷺ کا خط ملا تو اس نے وہ خط پڑھ کر کہا کہ ان کی قوم کا کوئی آدمی تلاش کر کے لاؤ تاکہ میں اس سے کچھ سوالات پوچھ سکوں۔ سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ابو سفیان (رض) بن حرب نے مجھ سے بیان کیا کہ ہرقل (شاہ روم) نے ان کے پاس ایک آدمی بھیجا ( اور وہ) قریش کے چند سواروں میں سے جو اس وقت بیٹھے ہوئے تھے) اور وہ لوگ شام میں تاجر (بن کر گئے) تھے ( اور یہ واقعہ) اس زمانہ میں (ہوا ہے) جبکہ رسول اللہ ﷺ نے ابو سفیان اور کفار قریش سے ایک محدود عہد کیا تھا۔ چناچہ قریش ہرقل کے پاس آئے اور یہ لوگ (اس وقت) ایلیاء میں تھے، تو ہرقل نے ان کو اپنے دربار میں طلب کیا اور اس کے گرد سرداران روم (بیٹھے ہوئے تھے) پھر ان (سب قریشیوں کو) اس نے اپنے قریب) بلایا اور اپنے ترجمان کو طلب کیا اور (قریشیوں سے مخاطب ہو کر) کہا کہ تم میں سب سے زیادہ اس شخص کا قریب النسب کون ہے، جو اپنے کو نبی کہتا ہے ؟ ابوسفیان (رض) کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ میں ان میں سب سے زیادہ (ان کا) قریب النسب ہوں (یہ سن کر) ہرقل نے کہا کہ ابوسفیان کو میرے قریب کردو اور اس کے ساتھیوں کو (بھی) قریب رکھو اور ان کو ابو سفیان کے پاس پشت پر (کھڑا) کرو، پھر اپنے ترجمان سے کہا کہ ان لوگوں سے کہو کہ میں ابو سفیان سے اس مرد کا حال پوچھتا ہوں (جو اپنے کو نبی کہتا ہے) پس اگر یہ مجھ سے جھوٹ کہے تو تم (فورا) اس کی تکذیب کردینا (ابوسفیان کہتے ہیں کہ) اللہ کی قسم ! اگر مجھے اس بات کی شرم نہ ہوتی کہ لوگ میرے اوپر جھوٹ بولنے کا الزام لگائیں گے، تو یقینا میں آپ ﷺ کی نسبت غلط باتیں بیان کردیتا۔ غرض سب سے پہلے جو ہرقل نے مجھ سے پوچھا وہ یہ تھا کہ ان کا نسب تم لوگوں میں کیسا ہے ؟ میں نے کہا کہ وہ ہم میں (بڑے نسب والے ہیں۔ (پھر) ہرقل نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم میں سے کسی نے ان سے پہلے بھی اس بات (یعنی نبوت) کا دعوی کیا ہے ؟ میں نے کہا نہیں پھر ہرقل نے کہا کیا ان کے باپ دادا میں کوئی بادشاہ گزرا ہے ؟ میں نے کہا نہیں۔ پھر ہرقل نے کہا کہ باثر لوگوں نے ان کی پیروی کی ہے یا کمزور لوگوں نے ؟ میں نے کہا (امیروں نے نہیں بلکہ) کمزور لوگوں نے۔ پھر ہرقل بولا کہ آیا ان کے پیرو دن بہ دن بڑھتے جاتے ہیں یا گھٹتے جاتے ہیں ؟ میں نے کہا کم نہیں ہوتے بلکہ زیادہ ہوتے جاتے ہیں۔ پھر ہرقل نے پوچھا کہ آیا ان لوگوں میں سے کوئی ان کے دین میں داخل ہونے کے بعد ان کے دین سے بدظن ہو کر منحرف بھی ہوجاتا ہے ؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ پھر ہرقل نے پوچھا کہ کیا وہ کبھی وعدہ خلافی کرتے ہیں میں نے کہا کہ نہیں اور اب ہم ان کی طرف سے مہلت میں ہیں، ہم نہیں جانتے کہ وہ اس مہلت کے زمانہ میں کیا کریں (وعدہ خلافی یا وعدہ وفائی) ابو سفیان کہتے ہیں کہ سوائے اس کلمہ کے مجھے قابو نہیں ملا کہ میں کوئی بات آپ ﷺ کے حالات میں داخل کردیتا۔ پھر ہرقل نے پوچھا کہ کیا تم نے کبھی اس سے جنگ کی ہے ؟ میں نے کہا کہ ہاں تو ہرقل بولا تمہاری جنگ اس سے کیسی رہتی ہے ؟ میں نے کہا کہ لڑائی ہمارے اور ان کے درمیان ڈول کے مثل رہتی ہے کہ کبھی وہ ہم سے لے لیتے ہیں اور کبھی ہم ان سے لے لیتے ہیں (یعنی کبھی ہم فتح پاتے ہیں اور کبھی وہ۔ پھر ہرقل نے پوچھا کہ وہ تم کو کیا حکم دیتے ہیں ؟ میں نے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کی عبادت کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور (شرکیہ باتیں و عبادتیں) جو تمہارے باپ دادا کیا کرتے تھے، سب چھوڑ دو اور ہمیں نماز پڑھنے اور سچ بولنے اور پرہیزگاری اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں۔ اس کے بعد ہرقل نے ترجمان سے کہا کہ ابوسفیان سے کہو کہ میں نے تم سے اس کا نسب پوچھا تو تم نے بیان کیا کہ وہ تمہارے درمیان میں اعلی نسب والے ہیں چناچہ تمام پیغمبر اپنی قوم کے نسب میں اعلی نسب مبعوث ہوا کرتے ہیں۔ اور میں نے تم سے پوچھا کہ آیا یہ بات (یعنی اپنی نبوت کی خبر) تم میں سے کسی اور نے بھی ان سے پہلے کہی تھی ؟ تو تم نے بیان کیا کہ نہیں۔ میں نے اپنے دل میں یہ کہا تھا کہ اگر یہ بات ان سے پہلے کوئی کہہ چکا ہو تو میں کہہ دوں گا کہ وہ ایک ایسے شخص ہیں جو اس قول کی تقلید کرتے ہیں جو ان سے پہلے کہا جا چکا ہے اور میں نے تم سے پوچھا کہ ان کے باپ دادا میں کوئی بادشاہ ہوا ہوگا تو میں کہہ دوں گا کہ وہ ایک شخص ہیں جو اپنے باپ دادا کا ملک (اقتدارحاصل کرنا) چاہتے ہیں اور میں نے تم سے پوچھا کہ آیا اس سے پہلے کہ انہوں نے جو یہ بات (نبوت کا دعوی) کہی ہے، کہیں تم ان پر جھوٹ کی تہمت لگاتے تھے ؟ تو تم نے کہا کہ نہیں پس اب میں یقینا جانتا ہوں کہ کوئی شخص ایسا نہیں ہوسکتا کہ لوگوں سے جھوٹ بولنا (غلط بیانی) چھوڑ دے اور اللہ پر جھوٹ بولے۔ اور میں نے تم سے پوچھا کہ آیا بڑے (بااثر) لوگوں نے ان کی پیروی کی ہے یا کمزور لوگوں نے ؟ تو تم نے کہا کہ کمزور لوگوں نے ان کی پیروی کی ہے۔ اور در اصل تمام پیغمبروں کے پیرو یہی لوگ ہوتے رہے ہیں۔ اور میں نے تم سے پوچھا کہ ان کے پیرو زیادہ ہوتے جاتے ہیں یا کم ؟ تو تم نے بیان کیا کہ زیادہ ہوتے جاتے ہیں اور درحقیقت ایمان کا یہی حال ہوتا ہے تاوقتیکہ کمال کو پہنچ جائے اور میں نے تم سے پوچھا کہ کیا کوئی شخص بعد میں اس کے کہ ان کے دین میں داخل ہوجائے، ان کے دین سے ناخوش ہو کر دین سے پھر بھی جاتا ہے ؟ تو تم نے بیان کیا کہ نہیں اور ایمان کا حال ایسا ہی ہے جب اس بشاشت دلوں میں رچ بس جائے تو پھر نہیں نکلتی اور میں نے تم سے پوچھا کہ آیا وہ وعدہ خلافی کرتے ہیں تو تم نے بیان کیا کہ نہیں ! اور بات یہ ہے کہ اسی طرح تمام پیغمبر وعدہ خلافی نہیں کرتے۔ اور میں نے تم سے پوچھا کہ وہ تمہیں کس بات کا حکم دیتے ہیں ؟ تو تم نے بیان کیا کہ وہ تمہیں یہ حکم دیتے ہیں کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو نیز تمہیں بتوں کی پرستش سے منع کرتے ہیں اور تمہیں نماز پڑھنے سچ بولنے اور پرہیزگاری اختیار کرنے کا حکم دیتے ہیں۔ پس اگر جو تم کہتے ہو سچ ہے تو عنقریب وہ میرے ان دونوں قدموں کی جگہ کے مالک ہوجائیں گے اور بیشک میں (کتب سابقہ کی پیش گوئی سے) جانتا تھا کہ وہ ظاہر ہونے والے ہیں مگر میں یہ نہ سمجھتا تھا کہ وہ تم میں سے ہوں گے۔ پس اگر میں جانتا کہ ان تک پہنچ سکوں گا تو میں ان سے ملنے کا بڑا اہتمام و سعی کرتا اور اگر میں ان کے پاس ہوتا تو یقینا میں ان کے قدموں کو دھوتا۔

【513】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ اگر آپ کو نبی ﷺ کا کوئی خواب یاد ہو تو بتائیے انہوں نے فرمایا کہ میرے سامنے یہ بات ذکر کی گئی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں سو رہا تھا، ایسا محسوس ہوا کہ میرے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن رکھے گئے ہیں، میں گھبرا گیا اور ان سے مجھے بڑی کراہت ہوئی، مجھے حکم ہوا تو میں نے ان دونوں پر پھونک مار دی اور وہ دونوں اڑ گئے، میں اس کی تعبیر ان دو کذابوں سے کرتا ہوں جن کا خروج ہوگا، عبیداللہ کہتے ہیں کہ ان میں ایک اسود عنسی تھا جسے حضرت فیروز (رض) نے یمن میں کیفر کردار تک پہنچایا تھا اور دوسرا مسیلمہ کذاب تھا۔

【514】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نبی ﷺ کے مرض الوفات کے زمانے میں نبی ﷺ کے یہاں سے باہر نکلے تو لوگوں نے پوچھا ابوالحسن ! نبی ﷺ کیسے ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ اب تو صبح سے نبی ﷺ الحمدللہ ٹھیک ہیں، حضرت ابن عباس (رض) نے حضرت علی (رض) کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کیا تم دیکھ نہیں رہے ؟ بخدا ! اس بیماری سے نبی ﷺ (جانبر نہ ہوسکیں گے اور) وصال فرما جائیں گے، میں بنو عبدالمطلب کے چہروں پر موت کے وقت طاری ہونے والی کیفیت کو پہچانتا ہوں، اس لئے آؤ، نبی ﷺ کے پاس چلتے ہیں اور ان سے پوچھتے ہیں کہ ان کے بعد خلافت کسے ملے گی ؟ اگر ہم ہی میں ہوئی تو ہمیں اس کا علم ہوجائے گا اور اگر ہمارے علاوہ کسی اور میں ہوئی تو ہم نبی ﷺ سے بات کرلیں گے تاکہ وہ ہمارے متعلق آنے والے خلیفہ کو وصیت فرما دیں، حضرت علی (رض) نے فرمایا اللہ کی قسم ! اگر ہم نے نبی ﷺ سے اس کی درخواست کی اور نبی ﷺ نے ہماری درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا تو لوگ کبھی بھی ہمیں خلافت نہیں دیں گے، اس لئے میں تو کبھی بھی ان سے درخواست نہیں کروں گا۔

【515】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حدیث نمبر ٢٧٨ ایک دوسری سند سے یہاں مروی ہے اور اس کے آخر میں یہ اضافہ بھی ہے کہ حضرت ابن عباس (رض) سے نبی ﷺ کا یہ ارشاد منقول ہے مجھے جبرئیل امین (علیہ السلام) نے قرآن کریم ایک حرف پر پڑھایا، میں ان سے بار بار اضافہ کا مطالبہ کرتا رہا اور وہ اس میں برابر اضافہ کرتے رہے تاآنکہ سات حروف تک پہنچ کر رک گئے۔

【516】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ لوگوں کو میدان منیٰ میں نماز پڑھا رہے تھے، میں اس وقت قریب البلوغ تھا ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا اور پہلی صف کے آگے سے گذر کر اس سے اتر گیا، اسے چرنے کے لئے چھوڑ دیا اور خود صف میں شامل ہوگیا۔

【517】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

محمد بن عمرو (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں جمعہ کے اگلے دن حاضر ہوا، اس وقت وہ ام المومنین حضرت میمونہ (رض) کے گھر میں تھے کیونکہ حضرت میمونہ (رض) نے انہیں اس کی وصیت فرمائی تھی، حضرت ابن عباس (رض) جب جمعہ کی نماز پڑھ لیتے تو ان کے لئے وہاں گدا بچھا دیا جاتا تھا اور وہ لوگوں کے سوالات کا جواب دینے کے لئے وہاں آکر بیٹھ جاتے۔ چناچہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس (رض) سے آگ پر پکے ہوئے کھانے کے بعد وضو کا حکم دریافت کیا، میں سن رہا تھا، حضرت ابن عباس (رض) نے اپنا ہاتھ اپنی آنکھوں کی طرف اٹھایا، اس وقت وہ نابینا ہوچکے تھے اور فرمایا کہ میں نے اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی حجرے میں نماز ظہر کے لئے وضو کیا، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال (رض) نماز کے لئے بلانے آگئے، نبی ﷺ باہر آنے کے لئے اٹھے، ابھی اپنے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہی تھے کہ کسی صحابی (رض) کی طرف سے بھیجا ہوا گوشت اور روٹی کا ہدیہ آپہنچا، نبی ﷺ اپنے ساتھیوں کو ساتھ لے کر حجرہ میں واپس چلے گئے اور ان کے سامنے وہ کھانا پیش کردیا، نبی ﷺ نے خود بھی تناول فرمایا اور صحابہ کرام (رض) نے بھی کھایا، پھر نبی ﷺ اپنے ساتھیوں کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ ﷺ نے یا آپ کے کسی صحابی (رض) نے پانی کو چھوا تک نہیں اور نبی ﷺ نے اسی طرح نماز پڑھا دی۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) کو نبی ﷺ کے آخری معاملات یاد تھے اور وہ اس وقت سمجھدار ہوگئے تھے۔

【518】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، جب بھی آپ ﷺ حجر اسود کے قریب پہنچتے تو اشارہ کر کے اللہ اکبر کہتے۔

【519】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کا جس وقت وصال مباک ہوا ہے، اس وقت تک میرے ختنے ہوچکے تھے۔

【520】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ بنو سعد بن بکر نے ضمام بن ثعلبہ کو نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے بھیجا، وہ آئے، اپنا اونٹ مسجد نبوی کے دروازے پر بٹھایا، اسے باندھا اور مسجد میں داخل ہوگئے، اس وقت نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) کے درمیان تشریف فرما تھے، ضمام ایک مضبوط آدمی تھے، ان کے سر پر بال بہت زیادہ تھے جس کی انہوں نے دو مینڈھیاں بنا رکھی تھیں، وہ چلتے ہوئے آئے اور نبی ﷺ کے پاس پہنچ کر رک گئے اور کہنے لگے کہ آپ میں سے ابن عبدالمطلب کون ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں ہوں، انہوں نے پوچھا کیا آپ ہی کا نام محمد ﷺ ہے ؟ نبی ﷺ نے اثبات میں جواب دیا۔ ضمام نے کہا کہ اے ابن عبدالمطلب ! میں آپ سے کچھ سوالات پوچھنا چاہتا ہوں، ہوسکتا ہے اس میں کچھ تلخی یا سختی ہوجائے اس لئے آپ برا نہ منائیے گا، نبی ﷺ نے فرمایا میں برا نہیں مناتا، آپ جو پوچھنا چاہتے ہیں، پوچھ لیں، ضمام نے کہا کہ میں آپ کو اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جو آپ کا اور آپ سے پہلے اور آپ کے بعد آنے والوں کا معبود ہے، کیا اللہ ہی نے آپ کو ہماری طرف پیغمبر بنا کر بھیجا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! پھر ضمام نے کہا کہ میں آپ کو اس اللہ کا واسطہ دیتا ہوں جو آپ کا، آپ سے پہلوں کا اور آپ کے بعد آنے والوں کا معبود ہے، کیا اللہ نے آپ کو ہمیں یہ حکم دینے کے لئے فرمایا کہ ہم صرف اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور ان تمام معبودوں اور شرکاء کو چھوڑ دیں جن کی ہمارے آباؤ و اجداد پوجا کرتے تھے ؟ فرمایا ہاں ! پھر ضمام نے مذکورہ قسم دے کر پوچھا کہ کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ ہم یہ پانچ نمازیں ادا کریں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! پھر ضمام نے ایک ایک کر کے فرائض اسلام مثلا زکوۃ، روزہ، حج اور دیگر تمام شرائع کے بارے سوال کیا اور ہر مرتبہ نبی ﷺ کو مذکورہ الفاظ میں قسم دیتا رہا، یہاں تک کہ جب ضمام فارغ ہوگئے تو کہنے لگے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ ، اللہ کے رسول ہیں، میں یہ فرائض ادا کرتا رہوں گا اور جن چیزوں کے آ نے سے مجھے منع کیا ہے میں ان سے بچتا رہوں گا اور اس میں کسی قسم کی کمی بیشی نہ کروں گا۔ پھر وہ اپنے اونٹ پر سوار ہو کر چلے گئے، ان کے جانے کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا اگر اس دو چوٹیوں والے نے اپنی بات سچ کر دکھائی تو یہ جنت میں داخل ہوگا، ضمام نے یہاں سے روانہ ہوتے ہی اپنے اونٹ کی رسی ڈھیلی چھوڑ دی یہاں تک کہ وہ اپنی قوم میں پہنچ گئے، لوگ ان کے پاس اکٹھے ہوگئے، ضمام نے سب سے پہلی بات جو کی وہ یہ تھی لات اور عزی بہت بری چیزیں ہیں، لوگ کہنے لگے ضمام ! رکو، برص اور جذام سے بچو، پاگل پن سے ڈرو، (ان بتوں کو برا بھلا کہنے سے کہیں تمہیں یہ چیزیں لاحق نہ ہوجائیں) انہوں نے فرمایا افسوس ! بخدا ! یہ دونوں چیزیں نقصان پہنچا سکتی ہیں اور نہ ہی نفع، اللہ نے اپنے پیغمبر کو مبعوث فرما دیا ہے، اس پر اپنی کتاب نازل کر کے تمہیں ان چیزوں سے بچا لیا ہے جن میں تم پہلے مبتلا تھے، میں تو اس بات کی گواہی دے آیا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور پیغمبر ہیں اور میں تمہارے پاس ان کی طرف سے کچھ احکامات لے کر آیا ہوں اور کچھ ایسی چیزیں جن سے وہ تمہیں منع کرتے ہیں، بخدا ! شام ہونے سے پہلے ان کے قبیلے کا ہر مرد اور ہر عورت اسلام قبول کرچکے تھے، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے ضمام بن ثعلبہ (رض) سے زیادہ کسی قوم کا نمائندہ افضل نہیں دیکھا۔ گذشتہ حدیث اختصار کے ساتھ اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【521】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ صلوۃ الخوف اسی طرح ہوتی تھی جیسے آج کل تمہارے چوکیدار تمہارے ائمہ کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں، البتہ ہوتا یہ تھا کہ فوج گھاٹیوں میں ہوتی تھی، لوگوں کا ایک گروہ کھڑا ہوجاتا، وہ سب ہی نبی ﷺ کے ساتھ تھے، ایک گروہ نبی ﷺ کے ساتھ جب سجدہ کر چکتا تو نبی ﷺ کھڑے ہوجاتے اور جو گروہ کھڑا ہوتا وہ خود سجدہ کرلیتا، پھر جب نبی ﷺ کھڑے ہوتے تو سب ہی کھڑے ہوجاتے، پھر نبی ﷺ رکوع کرتے، تمام لوگ بھی رکوع کرتے، نبی ﷺ سجدہ کرتے تو نبی ﷺ کے ساتھ سجدہ میں وہ لوگ شریک ہوجاتے جو پہلی مرتبہ کھڑے ہوئے تھے اور پہلی مرتبہ نبی ﷺ کے ساتھ سجدہ کرنے والے کھڑے ہوجاتے، جب نبی ﷺ بیٹھ جاتے اور وہ لوگ بھی جنہوں نے آپ ﷺ کے ساتھ آخر میں سجدہ کیا ہوتا تو وہ لوگ سجدہ کرلیتے جو کھڑے تھے، پھر وہ بیٹھ جاتے اور نبی ﷺ ان سب کو اکٹھا لے کر سلام پھیرتے تھے۔

【522】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

طاؤس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ نبی ﷺ ارشاد فرمایا ہے تم اگرچہ حالت جنابت میں نہ ہو پھر بھی جمعہ کے دن غسل کیا کرو اور اپنا سر دھویا کرو اور خوشبو لگایا کرو ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ خوشبو کا تو مجھے علم نہیں ہے البتہ غسل کی بات صحیح ہے۔

【523】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو رات کے وقت ایک حضرمی چادر میں اچھی طرح لپٹ کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، اس وقت نبی ﷺ کے جسم مبارک پر اس کے علاوہ کچھ اور نہ تھا۔

【524】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو ایک مرتبہ بارش کے دن دیکھا کہ جب آپ ﷺ سجدے میں جاتے تو زمین کے کیچڑ سے بچنے کے لئے اپنی چادر کو زمین پر بچھا لیتے، پھر اس پر ہاتھ رکھتے۔

【525】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر کی سنتوں میں سورت فاتحہ کے ساتھ پہلی رکعت میں سورت بقرہ کی آخری دو آیتوں کی تلاوت فرماتے تھے اور دوسری رکعت میں سورت فاتحہ کے ساتھ سورت آل عمران کی یہ آیت تلاوت فرماتے " قل یا اہل الکتاب تعالوا الی کلمۃ سواء بینننا و بینکم " یہاں تک اس آیت کو مکمل فرما لیتے۔

【526】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ رکانہ بن عبد یزید جن کا تعلق بنو مطلب سے تھا نے ایک ہی مجلس میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں، بعد میں انہیں اسپر انتہائی غم ہوا، نبی ﷺ نے پوچھا کیا ایک ہی مجلس میں تینوں طلاقیں دے دی تھیں ؟ عرض کیا جی ہاں ! فرمایا پھر یہ ایک ہوئی، اگر چاہو تو تم اس سے رجوع کرسکتے ہو، چناچہ انہوں نے رجوع کرلیا، اسی وجہ سے حضرت ابن عباس (رض) کی رائے یہ تھی کہ طلاق ہر طہر کے وقت ہوتی ہے۔

【527】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب غزوہ احد کے موقع پر تمہارے بھائی شہید ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی ارواح کو سبز رنگ کے پرندوں کے پیٹوں میں رکھ دیا جو جنت کی نہروں پر اترتے، اس کے پھلوں کو کھاتے اور عرش کے سائے میں سونے کی قندیلوں میں رہتے تھے، جب انہوں نے اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو یہ عمدگی اور آرام کے لئے ایسا بہترین ٹھکانہ دیکھا تو وہ کہنے لگے کہ کاش ! ہمارے بھائیوں کو بھی کسی بہتر طریقے سے پتہ چل جاتا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے کیا کچھ تیار کر رکھا ہے، تاکہ وہ بھی جہاد سے بےرغبتی نہ کریں اور لڑائی سے منہ نہ پھیریں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہارا یہ پیغام ان تک میں پہنچاؤں گا، چناچہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر پر سورت آل عمران کی یہ آیات نازل فرما دیں " و لا تحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ " گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【528】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شہداء کرام باب جنت پر موجود ایک نہر کے کنارے پر سبز رنگ کے خیمے رہتے ہیں، جہاں صبح وشام جنت سے ان کے پاس رزق پہنچتا ہے۔

【529】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ بقیع غرقد تک پیدل چل کر گئے، پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اللہ کا نام لے کر روانہ ہوجاؤ اور فرمایا اے اللہ ان کی مدد فرما، حضرت ابن عباس (رض) کی مراد اس سے وہ لوگ تھے جنہیں نبی ﷺ نے کعب بن اشرف کی طرف بھیجا تھا۔

【530】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ سفر پر روانہ ہوئے اور مدینہ منورہ میں اپنا نائب ابو رھم کلثوم بن حصین (رض) کو بنادیا، آپ ﷺ دس رمضان کو نکلے تھے، اس لئے خود بھی روزے سے تھے اور صحابہ کرام (رض) بھی روزے سے تھے، جب کدید نامی جگہ پر جو عسفان اور امج کے درمیان پانی کی ایک جگہ ہے پہنچے تو نبی ﷺ نے روزہ ختم کردیا، پھر روانہ ہوگئے یہاں تک کہ مرالظہران پر پہنچ کر پڑاؤ کیا، اس وقت نبی ﷺ کے ساتھ دس ہزار صحابہ (رض) تھے۔

【531】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دوران سفر حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا۔

【532】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے ساتھ حج میں شریک تھا، حالت احرام ہی میں وہ اپنی اونٹنی سے گرا، اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے کفن نہ دو ، نہ اسے خوشبو لگاؤ اور نہ اس کا سر ڈھانپو، کیونکہ قیامت کے دن یہ تلبیہ کہتا ہوا اٹھایا جائے گا گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے جو یہاں مذکور ہوئی البتہ اس میں سر کے بجائے چہرہ ڈھانپنے سے ممانعت کی گئی ہے۔

【533】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا کہ فتح مکہ کے بعد ہجرت کا حکم باقی نہیں رہا، البتہ جہاد اور نیت باقی ہے لہذا اگر تم سے کوچ کا مطالبہ کیا جائے تو کوچ کرو۔

【534】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ اپنا دست مبارک میرے کندھے پر رکھا اور فرمایا اے اللہ ! اسے دین کی سمجھ عطاء فرما اور کتاب کی تاویل و تفسیر سمجھا۔

【535】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن یہ حجر اسود اس طرح آئے گا کہ اس کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہوں گے اور یہ اس شخص کے حق میں گواہی دے گا جس نے اسے حق کے ساتھ بوسہ دیا ہوگا۔

【536】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پندرہ سال مکہ مکرمہ میں مقیم رہے، سات یا آٹھ سال اس طرح کہ آپ روشنی میں دیکھتے تھے اور آواز سنتے تھے اور سات یا آٹھ سال اس طرح کہ آپ ﷺ پر وحی نازل ہوتی تھی اور مدینہ منورہ میں آپ ﷺ دس سال تک اقامت گزیں رہے۔

【537】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ منبر بننے سے قبل نبی ﷺ کھجور کے ایک تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے، جب منبر بن گیا اور نبی ﷺ منبر کی طرف منتقل ہوگئے تو کھجور کا وہ تنا نبی ﷺ کی جدائی کے غم میں رونے لگا، نبی ﷺ نے اسے اپنے سینے سے لگا کر خاموش کرایا تو اسے سکون آگیا، نبی ﷺ اگر میں اسے خاموش نہ کراتا تو یہ قیامت تک روتا ہی رہتا گذشتہ حدیث اس دوسری سند میں حضرت انس (رض) سے بھی مروی ہے۔

【538】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے خواب میں دو فرشتے آئے، ان میں سے ایک نبی ﷺ کے پاؤں کی طرف بیٹھ گیا اور دوسرا سر کی طرف، جو فرشتہ پاؤں کی طرف بیٹھا تھا اس نے سر کی طرف بیٹھے ہوئے فرشتے سے کہا کہ ان کی اور ان کی امت کی مثال بیان کرو، اس نے کہا کہ ان کی اور ان کی امت کی مثال اس مسافر قوم کی طرح ہے جو ایک جنگل کے کنارے پہنچی ہوئی ہے، ان کے پاس اتنا زاد سفر نہ ہو کہ وہ اس جنگل کو طے کرسکیں، یا واپس جاسکیں، ابھی یہ لوگ اسی حال میں ہوں کہ ان کے پاس یمنی حلے میں ایک آدمی آئے اور ان سے کہے دیکھو ! اگر میں ایک سرسبز و شاداب باغ اور جاری حوض پر لے کر جاؤں تو کیا تم میری پیروی کرو گے ؟ وہ جواب دیں کہ ہاں ! چناچہ وہ شخص انہیں لے کر سرسبز و شاداب باغات اور سیراب کرنے والے جاری حوضوں پر پہنچ جائے اور یہ لوگ کھا پی کر خوب صحت مند ہوجائیں۔ پھر وہ آدمی ایک دن ان سے کہے کیا تم سے میری ملاقات اس حالت میں نہیں ہوئی تھی کہ تم نے مجھ سے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر میں تمہیں سرسبز و شاداب باغات اور سیراب کرنے والے جاری حوضو پر لے کر پہنچ جاؤں تو تم میری پیروی کرو گے ؟ وہ جواب دیں کیوں نہیں، وہ آدمی کہیں کہ پھر تمہارے آگے اس سے بھی زیادہ سرسبز و شاداب باغات ہیں اور اس سے زیادہ سیراب کرنے والے حوض ہیں اس لئے اب میری پیروی کرو، اس پر ایک گروہ ان کی تصدیق کرے اور کہے کہ ان شال اللہ ہم ان کی پیروی کریں گے اور دوسرا گروہ کہے ہم یہیں رہنے میں خوش ہیں۔

【539】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

جعفر بن محمد کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ کے پیالوں میں پانی جمع کرلیا جاتا تھا، بعد میں حضرت علی (رض) اسے تھوڑا تھوڑا کر کے پیتے رہتے تھے۔

【540】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ضحاک بن مزاحم کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) جب تلبیہ پڑھتے تو یوں کہتے لبیک اللّٰہم لبیک لا شریک لک لبیک ان الحمد و النعمۃ لک والملک لا شریک لک اور فرماتے تھے کہ یہاں رک جاؤ، کیونکہ نبی ﷺ کا تلبیہ یہی تھا۔

【541】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ کے پاس ان کے پیچھے سے آیا، اس وقت نبی ﷺ نے اپنے بازو پہلوؤں سے جدا کر کے کھول رکھے تھے، اس لئے میں نے نبی ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھ لی۔

【542】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے شانے کا گوشت تناول فرمایا اور نماز پڑھ لی اور تازہ وضو نہیں کیا۔

【543】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے کسی حجرے کے سائے میں تشریف فرما تھے، کچھ مسلمان بھی وہاں موجود تھے، نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ابھی تمہارے پاس ایک ایسا آدمی آئے گا جو شیطان کی آنکھ سے دیکھتا ہے، تھوڑی دیر میں نیلی رنگت کا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ اے محمد ! ﷺ تم نے مجھے برا بھلا کیوں کہا اور اس پر قسم کھانے لگا، اس جھگڑے کے بارے یہ آیت نازل ہوئی کہ یہ جھوٹ پر قسم کھالیتے ہیں اور انہیں پتہ بھی نہیں ہوتا گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【544】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس دو آدمی آئے، ان دونوں کی ضرورت ایک جیسی تھی، ان میں سے ایک نے جب اپنی بات شروع کی تو نبی ﷺ کو اس کے منہ سے بدبو محسوس ہوئی، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تم مسواک نہیں کرتے ؟ اس نے کہا کرتا ہوں، لیکن مجھے تین دن سے کچھ کھانے کو نہیں ملا (اس کی وجہ سے منہ سے بدبو آرہی ہے) نبی ﷺ نے ایک آدمی کو حکم دیا جس نے اسے ٹھکانہ مہیا کردیا اور نبی ﷺ نے اس کی ضرورت پوری کردی۔

【545】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو ظبیان (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ اللہ نے کسی انسان کے سینے میں دو دل نہیں بنائے، اس ارشادباری تعالیٰ کا کیا مطلب ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوئے، دوران نماز آپ ﷺ کو کوئی خیال آیا، تو وہ منافق جو نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، کہنے لگے کیا تم دیکھتے نہیں کہ ان کے دو دل ہیں، ایک دل تمہارے ساتھ اور ایک دل ان کے ساتھ، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔

【546】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تکلیف آنے پر یہ فرماتے تھے کہ اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو بڑا عظیم اور برد بار ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو عرش عظیم کا مالک ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو زمین و آسمان اور عرش کریم کا رب ہے۔ اس کے بعد دعاء فرماتے تھے۔

【547】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنی کسی بیٹی (کی بیٹی یعنی نواسی) کے پاس تشریف لائے اس وقت وہ نزع کے عالم میں تھی، نبی ﷺ نے اسے پکڑ کر اپنی گود میں رکھ لیا، اسی حال میں اس کی روح قبض ہوگئی اور نبی ﷺ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے، ام ایمن (رض) بھی رونے لگیں، کسی نے ان سے کہا کیا تم نبی ﷺ کی موجودگی میں رو رہی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ جب نبی ﷺ بھی رو رہے ہیں تو میں کیوں نہ روؤں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں رو نہیں رہا، یہ تو رحمت مومن کی روح جب اس کے دونوں پہلوؤں سے نکلتی ہے تو وہ اللہ کی تعریف کر رہا ہوتا ہے۔

【548】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ رات کے کسی حصے میں نماز پڑھنے لگے میں نے بھی اسی طرح کیا اور آکر نبی ﷺ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے ہاتھ سے پکڑ کر گھما کر اپنی دائیں طرف کرلیا۔

【549】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ یہ آیت تمہاری بیویاں تمہارے لئے بمنزلہ کھیتی کے ہیں، کچھ انصاری لوگوں کے بارے نازل ہوئی تھی جنہوں نے نبی ﷺ کے پاس آکر اس کے متعلق سوال کیا تھا، نبی ﷺ نے انہیں جواب میں فرمایا تھا تم اپنی بیوی کے پاس ہر طرح آسکتے ہو بشرطیکہ فرج میں ہو۔

【550】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں تمہارے پاس جو واضح آیات اور ہدایت لے کر آیا ہو، اس پر میں تم سے کوئی مزدوری نہیں مانگتا، البتہ اتنا ضرور کہتا ہوں کہ اللہ سے محبت کرو اور اس کی اطاعت کر کے اس کا قرب حاصل کرو۔

【551】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے وضو کیا، اس میں اپنا چہرہ دھویا، ایک چلو بانی لے کر کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، پھر ایک اور چلو پانی لیا اور دوسرے ہاتھ کو اس کے ساتھ ملا کر چہرہ دھویا، پھر ایک چلو پانی لے کر داہنا ہاتھ دھویا، پھر ایک چلو پانی لے کر بایاں ہاتھ دھویا، سر کا مسح کیا پھر ایک چلو پانی لے کر دائیں پاؤں پر ڈالا اور اسے دھویا، پھر ایک اور چلو لے کر بایاں پاؤں دھویا، پھر فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【552】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک عورت اپنا بچہ لے کر حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ ! اسے کوئی تکلیف ہے، کھانے کے دوران جب اسے وہ تکلیف ہوتی ہے تو یہ ہمارا سارا کھانا خراب کردیتا ہے، نبی ﷺ نے اس کے سینے پر ہاتھ پھیرا اور اس کے لئے دعا فرمائی، اچانک اس بچے کو قئی ہوئی اور اس کے منہ سے ایک کالے بلے جیسی کوئی چیز نکلی اور بھاگ گئی۔

【553】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا غسل جمعہ واجب ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، جو چاہے غسل کرلے ( اور نہ چاہے تو نہ کرے) میں تمہیں بتاتا ہوں کہ جمعہ کے دن غسل کا آغاز کس طریقے سے ہوا تھا ؟ لوگ غریب ہوا کرتے تھے اون کا لباس پہنا کرتے تھے، باغات کو سیراب کرنے کے لئے اپنی کمر پر پانی لاد کر لایا کرتے تھے اور مسجد نبوی تنگ تھی اس کی چھت بھی نیچی تھی، لوگ جب اون کے کپڑے پہن کر کام کرتے تو انہیں پسینہ آتا تھا، نبی ﷺ کا منبر بھی چھوٹا تھا اور اس میں صرف تین سیڑھیاں تھیں ایک مرتبہ جمعہ کے دن لوگوں کو اپنے اونی کپڑوں میں پسینہ آیا ہوا تھا، جس کی بو پھیل رہی تھی اور کچھ لوگ اس کی وجہ سے تنگ ہو رہے تھے، نبی ﷺ کو بھی جبکہ وہ منبر پر تھے اس کی بو محسوس ہوئی تو فرمایا لوگو ! جب تم جمعہ کے لئے آیا کرو تو غسل کر کے آیا کرو اور جس کے پاس جو خوشبو سب سے بہترین ہو، وہ لگا کر آیا کرے۔

【554】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی جانور سے بدفعلی کرے، اس شخص کو بھی قتل کرو دو اور اس جانور کو بھی قتل کردو۔

【555】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے قربانی، رمی اور حلق یا تربیت میں کوئی اور تبدیلی ہوجائے تو نبی ﷺ نے فرمایا کوئی حرج نہیں۔

【556】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا اے اللہ ! ابن عباس کو دین کی سمجھ عطاء فرما اور کتاب کی تاویل و تفسیر سمجھا۔

【557】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ایک مرتبہ ولید نے ایک آدمی کو حضرت ابن عباس (رض) کے پاس نماز استسقاء کے موقع پر نبی ﷺ کا معمول مبارک پوچھنے کے لئے بھیجا تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اس طرح (نماز استسقاء پڑھانے کے لئے) باہر نکلے کہ آپ ﷺ پر خشوع و خضوع اور عاجزی وزاری کرتے ہوئے، (کسی قسم کی زیب وزینت کے بغیر، آہستگی اور وقار کے ساتھ چل رہے تھے) آپ ﷺ نے لوگوں کو دو رکعتیں پڑھائیں جیسے عید میں پڑھاتے تھے۔

【558】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بعض اشعار دانائی سے بھر پور ہوتے ہیں اور بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

【559】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بیماری متعدی ہونے کا نظریہ صحیح نہیں، بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے، صفر کا مہینہ یا الو کے منحوس ہونے کی کوئی حقیقت نہیں، (سماک کہتے ہیں کہ صفر انسان کے پیٹ میں ایک کیڑا ہوتا ہے) ایک آدمی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ سو اونٹوں میں ایک خارش زدہ اونٹ شامل ہو کر ان سب کو خارش زدہ کردیتا ہے (اور آپ کہتے ہیں کہ بیماری متعدی نہیں ہوتی ؟ ) نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ ! اس پہلے اونٹ کو خارش میں کس نے مبتلا کیا ؟

【560】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ چٹائی پر نماز پڑھ لیتے تھے۔

【561】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ عرفہ کے میدان سے واپس روانہ ہوئے تو حضرت اسامہ (رض) کو اپنے پیچھے بٹھا لیا اور فرمایا سکون سے چلو، گھوڑے اور سواریاں تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے، ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ پھر میں نے اپنے ہاتھ بڑھانے والی کسی سواری کو تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ ہم مزدلفہ پہنچ گئے، پھر نبی ﷺ نے مزدلفہ سے منیٰ تک حضرت فضل (رض) کو اپنے پیچھے بٹا لیا اور فرمانے لگے لوگو ! سکون اور وقار سے چلو کیونکہ گھوڑے اور اونٹ تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے، اس کے بعد میں کسی سواری کو سرپٹ دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ منیٰ پہنچ گئے۔

【562】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) نبی ﷺ نے سو اونٹوں کی قربانی دی جن میں ابو جہل کا ایک سرخ اونٹ بھی شامل تھا، جس کی ناک میں چاندی کا حلقہ پڑا ہوا تھا۔

【563】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم میں بغیر علم کے کوئی بات کہے تو اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔

【564】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ (ایک عورت کا شوہر اس کے پاس موجود نہ تھا، وہ ایک شخص کے پاس کچھ خریداری کرنے کے لئے آئی، اس نے اس عورت سے کہا کہ گودام میں آجاؤ، میں تمہیں وہ چیز دے دیتا ہوں، وہ عورت جب گودام میں داخل ہوئی تو اس نے اسے بوسہ دے دیا اور اس سے چھیڑخانی کی، اس عورت نے کہا کہ افسوس ! میرا تو شوہر بھی غائب ہے، اس پر اس نے اسے چھوڑ دیا اور اپنی حرکت پر نادم ہوا پھر وہ) حضرت عمر فاروق (رض) کی خدمت میں حاضر ہو اور سارا ماجرا کہہ سنایا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا افسوس ! شاید اس کا شوہر اللہ کے راستہ میں جہاد کی وجہ سے موجود نہ ہوگا ؟ اس نے اثبات میں جواب دیا، حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اس مسئلے کا حل تم حضرت ابوبکر (رض) کے پاس جا کر ان سے معلوم کرو، چناچہ اس نے حضرت ابوبکر (رض) کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ مسئلہ پوچھا، انہوں نے بھی یہی فرمایا کہ شاید اس کا شوہر اللہ کے راستہ میں جہاد کی وجہ سے موجود نہ ہوگا، پھر انہوں نے اسے حضرت عمر (رض) کی طرح نبی ﷺ کے پاس بھیج دیا۔ وہ آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ سنایا، نبی ﷺ نے بھی یہی فرمایا کہ شاید اس عورت کا خاوند موجود نہیں ہوگا ؟ اور اس کے متلعق قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوگئی کہ دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کیجئے، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں، اس آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا قرآن کریم کا یہ حکم خاص طور پر میرے لئے ہے یا سب لوگوں کے لئے یہ عمومی حکم ہے، حضرت عمر (رض) نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا تو اتنا خوش نہ ہو، یہ سب لوگوں کے لئے عمومی حکم ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ عمرنے سچ کہا۔

【565】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے جنات کے اس قول " انہ لماقام عبداللہ یدعو۔۔۔۔۔۔ " کی تفسیر میں منقول ہے کہ جب انہوں نے دیکھا کہ نبی ﷺ صحابہ کرام (رض) نماز میں آپ کی اقتداء کر رہے ہیں، آپ کے رکوع پر خود رکوع کر رہے ہیں، آپ کے سجدے پر خود سجدہ کر رہے ہیں، تو انہیں صحابہ کرام (رض) کی اطاعت مصطفیٰ ﷺ پر تعجب ہوا، چناچہ جب وہ اپنی قوم کی طرف لوٹ کر گئے تو کہنے لگے کہ جب اللہ کا بندہ یعنی نبی ﷺ کھڑے ہوتے ہیں تو قریب ہے کہ صحابہ (رض) ان کے لئے بھیڑ لگا کر جمع ہوجائیں۔

【566】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے مرض الوفات میں اپنے سر مبارک پر پٹی باندھے ہوئے نکلے، منبر پر رونق افروز ہوئے، اللہ کی حمدوثناء بیان کی اور فرمایا کہ اپنی جان اور اپنے مال کے اعتبار سے ابوبکر بن ابی قحافہ (رض) سے زیادہ مجھ پر احسان کرنے والا کوئی نہیں ہے، اگر میں انسانوں میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا لیکن اسلام کی خلقت سب سے افضل ہے، اس مسجد میں کھلنے والی ہر کھڑکی کو بند کردو، سوائے ابوبکر (رض) کی کھڑکی کے۔

【567】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت ماعز بن مالک (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں اعتراف جرم کے لئے حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ شاید تم نے اسے بوسہ دیا ہوگا، یا چھیڑ خانی کی ہوگی یا دیکھا ہوگا ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! تب نبی ﷺ کے حکم پر انہیں سنگسار کردیا گیا۔

【568】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرات حسنین (رض) پر یہ کلمات پڑھ کر پھونکتے تھے، میں تم دونوں کو اللہ کی صفات کاملہ کی پناہ میں دیتا ہو ہر شیطان اور ہر غم سے اور ہر قسم کی نظر بد سے اور فرمایا کرتے تھے کہ میرے والد یعنی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بھی اپنے دونوں بیٹوں حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق علیہماالسلام پر یہی کلمات پڑھ کر پھونکتے تھے۔

【569】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس کھال کو دباغت دے لی جائے وہ پاک ہوجاتی ہے۔

【570】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور کپڑوں اور بالوں کو دوران نماز سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے۔

【571】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا۔

【572】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے قبضے سے قبل غلے کو بیچنے سے منع فرمایا ہے، میری رائے یہ ہے کہ اس کا تعلق ہر چیز کے ساتھ ہے۔

【573】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پیالے برتن کے کناروں سے کھانا کھایا کرو، درمیان سے نہ کھایا کرو، کیونکہ کھانے کے درمیان میں برکت نازل ہوتی ہے۔ ( اور سب طرف پھیلتی ہے)

【574】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے غالباً مروی ہے کہ جب وہ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تھے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد فرماتے اے اللہ ! اے ہمارے رب ! تمام تعریفیں آپ ہی کے لئے ہیں جو آسمان کو پر کردیں اور زمین کو اور اس کے علاوہ جس چیز کو آپ چاہیں، بھر دیں۔

【575】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت میمونہ بنت حارث (رض) کو نکاح کا پیغام بھیجا، انہوں نے اپنے معاملے کا اختیار حضرت عباس (رض) کو دے دیا اور انہوں نے ان کا نکاح نبی ﷺ کردیا۔

【576】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن مسلمانوں نے مشرکین کا ایک آدمی قتل کردیا، مشرکین اس کی لاش حاصل کرنے کے لئے مال و دولت کی پیشکش کرنے لگے، لیکن نبی ﷺ نے فرمایا انہیں اس کی لاش اسی طرح حوالے کردو، یہ خبیث لاش ہے اور اس کی دیت بھی ناپاک ہے، چناچہ نبی ﷺ نے ان سے اس کے عوض کچھ بھی نہیں لیا۔

【577】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مہاجرین و انصار کے درمیان یہ تحریر لکھ دی کہ اپنی دیت ادا کیا کریں اپنے قیدیوں کا بھلے طریقے سے فدیہ ادا کریں اور مسلمانوں میں اصلاح کی کوشش کیا کریں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت ابن عباس (رض) سے بھی مروی ہے۔

【578】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنی تلوار جس کا نام ذوالفقار تھا غزوہ بدر کے دن (حضرت علی (رض) کو بطور انعام کے عطاء فرمائی تھی، یہ وہی تلوار تھی جس کے متعلق نبی ﷺ نے غزوہ احد کے موقع پر خواب دیکھا تھا اور فرمایا تھا کہ میں نے اپنی تلوار ذوالفقار میں کچھ شکستگتی کے آثار دیکھے، جس کی تعبیر میں نے یہ لی کہ تمہارے اندر شکشگی کے آثار ہوں گے، نیز میں نے دیکھا کہ میں اپنے پیچھے ایک مینڈھے کو سوار کئے ہوئے ہوں، میں نے اس کی تعبیر لشکر کے مینڈھے سے کی ہے، پھر میں نے اپنے آپ کو ایک مضبوط قلعے میں دیکھا جس کی تاویل میں مدینہ منورہ سے کی، نیز میں نے ایک گائے کو ذبح ہوتے ہوئے دیکھا، بخدا ! گائے خیر ہے، بخدا ! گائے خیر ہے، چناچہ ایساہی ہوا جیسے نبی ﷺ نے خواب میں دیکھا تھا۔

【579】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو اپنے گھر میں صرف اتنی آواز سے تلاوت فرماتے ہے کہ حجرہ میں اگر کوئی موجود ہو تو وہ سن لے۔

【580】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سنی سنائی بات دیکھی ہوئی بات کی طرح نہیں ہوتی، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو بتایا کہ ان کی قوم نے بچھڑے کی پوجا شروع کردی تو انہوں نے تختیاں نہیں پھینکیں، لیکن جب انہوں نے اپنی قوم کو اپنی آنکھوں سے اس طرح کرتے ہوئے دیکھ لیا تو انہوں نے تورات کی تختیاں پھینک دیں اور وہ ٹوٹ گئیں۔

【581】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حصین بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن جبیر (رح) کے پاس موجود تھا، انہوں نے فرمایا تم میں سے کسی نے رات کو ستارہ ٹوٹتے ہوئے دیکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا ہے، میں اس وقت نماز میں نہیں تھا، البتہ مجھے ایک بچونے ڈس لیا تھا، انہوں نے پوچھا پھر تم نے کیا کیا ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے اسے جھاڑ لیا، انہوں نے پوچھا کہ تم نے ایسا کیوں کیا ؟ میں نے عرض کیا اس حدیث کی وجہ سے جو ہمیں امام شعبی (رح) نے حضرت بریدہ اسلمی کے حوالے سے سنائی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا نظر بد یا ڈنک کے علاوہ کسی اور چیز کی جھاڑ پھونک صحیح نہیں۔ حضرت سعید بن جبیر (رح) کہنے لگے کہ جو شخص اپنی سنی ہوئی روایات کو اپنا منتہی بنالے، یہ سب سے اچھی بات ہے، پھر فرمایا کہ ہم سے حضرت ابن عباس (رض) نے نبی ﷺ کا ارشادنقل کیا ہے کہ مجھ پر مختلف امتیں پیش کی گئیں، میں نے کسی نبی کے ساتھ پورا گروہ دیکھا، کسی نبی کے ساتھ ایک دو آدمیوں کو دیکھا اور کسی نبی کے ساتھ ایک آدمی بھی نہ دیکھا، اچانک میرے سامنے ایک بہت بڑا جم غفیر پیش کیا گیا، میں سمجھا کہ یہ میری امت ہے لیکن مجھے بتایا گیا کہ یہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی قوم ہے، البتہ آپ افق کی طرف دیکھئے، وہاں ایک بڑی جمعیت نظر آئی، پھر مجھے دوسری طرف دیکھنے کا حکم دیا گیا، وہاں بھی ایک بہت بڑا جم غفیر دکھائی دیا، مجھ سے کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے، ان میں ستر ہزار آدمی ایسے ہیں جو بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ پھر نبی ﷺ اٹھے اور اپنے گھر میں داخل ہوگئے اور لوگ یہ بحث کرنے لگے کہ بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہونے والے یہ لوگ کون ہوں گے ؟ بعض کہنے لگے کہ ہوسکتا ہے، یہ نبی ﷺ کے صحابہ ہوں، بعض نے کہا کہ شاید اس سے وہ لوگ ہوں جو اسلام کی حالت میں پیدا ہوئے ہوں اور انہوں نے اللہ کے ساتھ کبھی شرک نہ کیا ہو، اسی طرح کچھ اور آراء بھی لوگوں نے دیں۔ جب نبی ﷺ باہر تشریف لائے تو فرمایا کہ تم لوگ کس بحث میں پڑے ہوئے ہو ؟ لوگوں نے نبی ﷺ کو اپنی بحث کے بارے بتایا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے جو داغ کر علاج نہیں کرتے، جھاڑ پھونک اور منتر نہیں کرتے، بد شگونی نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں، یہ سن کر عکاشہ بن محصن اسدی کھڑے ہو کر پوچھنے لگے یا رسول اللہ ! کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! تم ان میں شامل ہو، پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگایا رسول اللہ ! کیا میں بھی ان میں شامل ہوں ؟ نبی ﷺ عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھری مروی ہے۔

【582】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ماہ رمضان کے علاوہ کبھی بھی کسی پورے مہینے کے روزے نہیں رکھتے تھے البتہ بعض اوقات اس تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے تھے کہ ہم لوگ کہتے تھے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور بعض اوقات اس تسلسل سے افطار فرماتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں رکھیں گے۔

【583】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے تو وادیوں کو طے کیا تھا اور آپ ﷺ ہدی کا جانور بھی لے کر آئے تھے اس لئے آپ ﷺ کو وقوف عرفہ سے پہلے بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کے درمیان سعی کئے بغیر کوئی چارہ کار نہ تھا لیکن اے اہل مکہ ! تم اپنے طواف کو اس وقت تک مؤخر کردیا کرو جب تم واپس لوٹ کر آؤ۔

【584】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب حرمت شراب کا حکم نازل ہوا تو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمارے ان بھائیوں کا کیا ہوگا جن کا پہلے انتقال ہوگیا اور وہ اس کی حرمت سے پہلے اسے بیتے تھے ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے، کوئی حرج نہیں جو انہوں نے پہلے کھالیا (یا پی لیا)

【585】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مستقل شراب نوشی کرنے والا جب مرے گا تو اللہ سے اس کی ملاقات اس شخص کی طرح ہوگی جو بتوں کا پجاری تھا۔

【586】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی برکت اس نسل میں ہے جو سرخ اور زرد رنگ کے ہوں۔

【587】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کی پشت میں موجود تمام اولاد سے میدان عرفات میں عہد لیا تھا، چناچہ عرفات میں عہد لیا تھا، چناچہ اللہ نے ان کی صلب سے ان کی ساری اولاد نکالی جو اس نے پیدا کرنا تھی اور اسے ان کے سامنے چھوٹی چھوٹی چیونٹیوں کی شکل میں پھیلا دیا، پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر ان سے کلام کیا اور فرمایا کہ میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں، (ارشاد ہوا) ہم نے تمہاری گواہی اس لئے لے لی تاکہ تم قیامت کے دن یہ نہ کہہ سکو کہ ہم تو اس سے بیخبر تھے، یا تم یہ کہنے لگو کہ ہم سے پہلے ہمارے آباؤ اجداد نے بھی شرک کیا تھا، ہم ان کے بعد ان ہی کی اولاد تھے تو کیا آپ ہمیں باطل پر رہنے والوں کے عمل کی پاداش میں ہلاک کردیں گے ؟

【588】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورت سجدہ اور سورت دہر کی تلاوت فرماتے تھے گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【589】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے میں جس نے ایام کی حالت میں اپنی بیوی سے قربت کی ہو یہ فرمایا کہ وہ آدھا دینار صدقہ کرے۔

【590】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں یا حضرت ام سلمہ (رض) کو اور ان کے ساتھ میں بھی تھا مزدلفہ سے منیٰ کی طرف جلدی بھیج دیا تھا اور ہمیں حکم دیا تھا کہ طلوع آفتاب سے قبل جمرہ عقبہ کی رمی نہ کریں۔

【591】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے اپنے سامان اور کمزور افراد خانہ کے ساتھ مزدلفہ کی رات ہی کو منیٰ کی طرف روانہ کردیا تھا، چناچہ ہم نے فجر کی نماز منیٰ میں ہی پڑھی اور جمرہ عقبہ کی رمی کی۔

【592】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ ام المومنین حضرت میمونہ (رض) عہا کے گھر میں داخل ہوئے تو وہاں حضرت ابن عباس (رض) مل گئے۔ چناچہ ہم نے حضرت ابن عباس (رض) سے آگ پر پکے ہوئے کھانے کے بعد وضو کا حکم دریافت کیا، حضرت عباس (رض) نے فرمایا میں نے نبی ﷺ کو آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعدتازہ وضو کئے بغیر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، ہم میں سے کسی نے پوچھا کہ واقعی کیا آپ یہ دیکھا ہے، انہوں نے اپنا ہاتھ اپنی آنکھوں کی طرف اٹھایا اس وقت وہ نابینا ہوچکے تھے اور فرمایا کہ میں نے اپنی ان دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے۔

【593】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ بنو سلیم کا ایک آدمی اپنی بکریوں کو ہانکتے ہوئے چند صحابہ کرام (رض) کے پاس سے گذرا، اس نے انہیں سلام کیا، وہ کہنے لگے کہ اس نے ہمیں سلام اس لئے کیا ہے تاکہ اپنی جان بچالے، یہ کہہ کر وہ اس کی طرف بڑھے اور اسے قتل کردیا اور اس کی بکریاں لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ایمان والو ! جب تم اللہ کے راستے میں نکلو تو خوب چھان بین کرلو۔

【594】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ کنتم خیرامۃ اخرجت للناس۔۔۔۔۔۔ والی آیت کا مصداق وہ لوگ ہیں جنہوں نے نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تھی۔

【595】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عرفات اور مزدلفہ کے درمیان صرف اس لئے منزل کی تھی تاکہ پانی بہا سکیں۔

【596】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ (ظہر اور عصر کی) آٹھ رکعتیں اکٹھی پڑھی ہیں اور (مغرب و عشاء کی) سات رکعتیں بھی اکٹھی پڑھی ہیں۔

【597】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) نبی ﷺ نے سو اونٹوں کی قربانی دی، جن میں ابو جہل کا ایک سرخ اونٹ بھی شامل تھا جس کی ناک میں چاندی کا حلقہ پڑا ہوا تھا۔

【598】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہڈی والا گوشت تناول فرمایا اور نماز پڑھ لی اور تازہ وضو نہیں کیا۔

【599】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب ہلال بن امیہ (رض) نے اپنی بیوی پر بدکاری کا الزام لگایا تو لوگ ان سے کہنے لگے کہ اب تو نبی ﷺ تمہیں اسی کوڑے ضرور ماریں گے، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ بڑا عادل ہے، وہ مجھے ان اسی کوڑوں سے بچالے گا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ میں نے دیکھا یہاں تک کہ مجھے یقین ہوگیا اور میں نے اپنے کانوں سے سنا یہاں تک کہ مجھے یقین ہوگیا، بخدا ! اللہ مجھے سزا نہیں ہونے دے گا، اس پر آیت لعان نازل ہوئی۔

【600】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک کنواری لڑکی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ اس کے باپ نے اس کا نکاح ایسی جگہ کردیا ہے جو اسے پسند نہیں ہے نبی ﷺ نے اس لڑکی کو اختیار دے دیا۔

【601】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا آخر زمانے میں ایسے لوگ آئیں گے جو کالا خضاب لگائیں گے، یہ لوگ جنت کی بو بھی نہ پاسکیں گے۔

【602】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ یہودیوں کا ایک وفد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اے ابو القاسم ﷺ ! ہم آپ سے چند باتیں پوچھانا چاہتے ہیں، آپ ہمیں ان کا جواب دیجئے کیونکہ انہیں کوئی نبی ہی جان سکتا ہے، اس کے بعد انہوں نے جو سوالات کئے، ان میں ایک سوال یہ بھی تھا کہ تورات کے نازل ہونے سے پہلے حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے اپنے اوپر کون سا کھان احرام کرلیا تھا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات کو نازل کیا تھا، کیا تم نہیں جانتے کہ ایک مرتبہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) بہت شدید بیمار ہوگئے تھے، ان کی بیماری نے جب طول پکڑا تو انہوں نے اللہ کے نام کی منت مان لی کہ اگر اللہ نے انہیں ان کی اس بیماری سے شفاء عطا فرمادی تو وہ اپنی سب سے محبوب پینے کی چیز اور سب سے محبوب کھانے کی چیز کو اپنے اوپر حرام کرلیں گے اور انہیں کھانوں میں سب سے زیادہ اونٹ کا گوشت پسند تھا اور پینے کی چیزوں میں اس کا دودھ مرغوب تھا ؟ انہوں نے کہا بخدا ! ایسا ہی ہے۔

【603】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چٹائی پر نماز پڑھ لیتے تھے۔

【604】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بعض اشعار دانائی سے بھر پور ہوتے ہیں اور بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

【605】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے جنہوں نے ایک کبوتر کو پکڑا ہوا تھا اور وہ اس پر اپنا نشانہ صحیح کر رہے تھے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے کسی ذی روح چیز کو باندھ کر اس پر نشانہ صحیح کرنے سے منع فرمایا ہے۔

【606】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنی کسی بیٹی (کی بیٹی یعنی نواسی) کے پاس تشریف لائے اس وقت وہ نزع کے عالم میں تھی، نبی ﷺ نے اسے پکڑ کر اپنی گود میں رکھ لیا، اسی حال میں اس کی روح قبض ہوگئی اور نبی ﷺ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے، ام ایمن (رض) بھی رونے لگیں، کسی نے ان سے کہا کیا تم نبی ﷺ کی موجودگی میں رو رہی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ جب نبی ﷺ بھی رو رہے ہیں تو میں کیوں نہ روؤں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں رو نہیں رہا، یہ تو رحمت ہے مومن کی روح جب اس کے دونوں پہلوؤں سے نکلتی ہے تو وہ اللہ کی تعریف کر رہا ہوتا ہے۔

【607】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

قیس بن حبتر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے سفید، سبز اور سرخ مٹکے کے بارے سوال کیا تو انہوں نے فرمایا کہ اس کے متعلق نبی ﷺ سے سب سے پہلے بنو عبد القیس کے وفد نے سوال کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں یہ تلچھٹ حاصل ہوتا ہے، ہمارے لئے کون سے برتن حلال ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دبائی، مزفت، نقیر اور حنتم میں کچھ بھی نہ پیو، البتہ مشکیزوں میں پی سکتے ہو، پھر فرمایا کہ اللہ نے شراب، جوا اور کو بہ کو حرام قرار دیا ہے، اسی طرح ہر نشہ آور چیز حرام ہے، سفیان کہتے ہیں کہ میں نے علی بن بذیمہ سے کو بہ کا معنی پوچھا تو انہوں نے اس کا معنی طبل بتایا۔

【608】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا نظر کا لگ جانا برحق ہے اور یہ حلق کرانے والے کو بھی نیچے اتار لیتی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【609】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارا بہترین سرمہ " اثمد " ہے جو سوتے وقت لگانے سے بینائی کو تیز کرتا ہے اور پلکوں کے بال اگاتا ہے سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ یہ سب سے بہترین ہوتے ہیں اور ان ہی میں اپنے مردوں کو کفن دیا کرو۔

【610】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کسی ذی روح چیز کو باندھ کر اس پر نشانہ صحیح کرنے سے منع فرمایا ہے۔

【611】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شوہر دیدہ عورت کو اس کے ولی کی نسبت اپنی ذات پر زیادہ اختیار حاصل ہے البتہ کنواری عورت سے اس کی اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی بھی اجازت ہے۔

【612】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ گذشتہ زمانے میں جنات آسمانی خبریں سن لیا کرتے تھے، وہ ایک بات سن کر اس میں دس اپنی طرف سے لگاتے اور کاہنوں کو پہنچا دیتے، وہ ایک بات جو انہوں نے سنی ہوتی وہ ثابت ہوجاتی اور جو وہ اپنی طرف سے لگاتے تھے وہ غلط ثابت ہوجاتیں اور اس سے پہلے ان پر ستارے بھی نہیں پھینکے جاتے تھے، لیکن جب نبی ﷺ کو مبعوث کیا گیا تو جنات میں جو بھی اپنے ٹھکانہ پر پہنچتا، اس پر شہاب ثاقب کی برسات شروع ہوجاتی اور جل جاتا، انہوں نے ابلیس سے اس چیز کی شکایت کی، اس نے کہا اس کی وجہ سوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ کوئی نئی بات ہوگئی ہے، چناچہ اس نے اپنے لشکروں کو پھیلا دیا اور ان میں سے کچھ لوگ نبی ﷺ کے پاس بھی گذرے جو جبل نخلہ کے درمیان نماز پڑھا رہے تھے، انہوں نے ابلیس کے پاس آکر اسے یہ خبر سنائی، اس نے کہا کہ یہ ہے اصل وجہ، جو زمین میں پیداہوئی ہے۔

【613】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک مرتبہ کچھ یہودی آئے اور کہنے لگے کہ اے ابو القاسم ﷺ ہم آپ سے پانچ سوالات پوچھنا چاہتے ہیں، اگر آپ نے ہمیں ان کا جواب دے دیا تو ہم سمجھ جائیں گے کہ آپ واقعی نبی ہیں اور ہم آپ کی اتباع کرنے لگیں گے، نبی ﷺ نے سے اس بات پر وعدہ لیا جیسے حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے اپنے بیٹوں سے لیا تھا، جب وہ یہ کہہ چکے کہ ہم جو کچھ کہہ رہے ہیں، اللہ اس پر وکیل ہے، تو نبی ﷺ نے فرمایا اب اپنے سوالات پیش کرو، انہوں نے پہلا سوال یہ پوچھا کہ نبی کی علامت کیا ہوتی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کی آنکھیں تو سوتی ہیں لیکن اس کا دل نہیں سوتا۔ انہوں نے دوسرا سوال یہ پوچھا کہ یہ بتائیے کہ بچہ مؤنث اور مذکر کس طح بنتا ہے ؟ فرمایا دو پانی ملتے ہیں، اگر مرد کا پانی عورت کے پانی پر غالب آجائے تو بچہ مذکر ہوجاتا ہے اور اگر عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجائے تو بچی پیدا ہوتی ہے، انہوں نے تیسرا سوال پوچھا کہ یہ بتائیے، حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے اپنے اوپر کس چیز کو حرام کیا تھا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ انہیں عرق النساء نامی مرض کی شکایت تھی، انہوں نے محسوس کیا کہ انہیں اونٹ کا دودھ سب سے زیادہ پسند ہے اس لئے انہوں نے اس کے (دودھ اور) گوشت کو اپنے اوپر حرام کرلیا، وہ کہنے لگے کہ آپ نے سچ فرمایا۔ پھر انہوں نے چوتھا سوال یہ پوچھا کہ یہ رعد (بادلوں کی گرج چمک) کیا چیز ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ اللہ کے فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے، جسے بادلوں پر مقرر کیا گیا ہے، اس کے ہاتھ میں لو ہے کا ایک گرز ہوتا ہے جس سے یہ بادلوں کو مارتا ہے اور اللہ نے جہاں لے جانے کا حکم دیا ہوتا ہے انہیں وہاں تک لے کرجاتا ہے، وہ کہنے لگے کہ ہم جو آواز سنتے ہیں وہ کہاں سے آتی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ اس کی آواز ہوتی ہے، انہوں نے اس پر بھی نبی ﷺ کی تصدیق کی اور کہنے لگے کہ اب ایک سوال باقی رہ گیا ہے، اگر آپ نے اس کا جواب دے دیا تو ہم آپ کی بیعت کرلیں گے، ہر نبی کے ساتھ ایک فرشتا ہوتا ہے جو ان کے پاس وحی لے کر آتا ہے، آپ کے پاس کون سا فرشتہ آتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جبرئیل ! وہ کہنے لگے کہ وہی جبرئیل جو جنگ لڑائی اور سزا لے کر آ تا ہے، وہ تو ہمارا دشمن ہے، اگر آپ میکائیل کا نام لیتے جو رحمت، نباتات اور بارش لے کر آتا ہے تب بات بن جاتی، اس پر اللہ تعالیٰ نے سورت بقرہ کی یہ آیت نازل فرمائی قل من کان عدالجبرئیل۔۔۔۔۔۔۔

【614】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے کہ قربانی کا موقع آگیا، چناچہ ہم نے سات آدمیوں کی طرف سے گائے اور اونٹ کو دس آدمیوں کی طرف سے ذبح کیا۔

【615】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز پڑھتے ہوئے کن اکھیوں سے دائیں بائیں دیکھ لیا کرتے تھے لیکن گردن موڑ کر پیچھے نہیں دیکھتے تھے۔

【616】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز پڑھتے ہوئے کن اکھیوں سے دائیں بائیں دیکھ لیا کرتے تھے لیکن گردن موڑ کر پیچھے نہیں دیکھتے تھے۔

【617】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے حکمران میں کوئی ناپسندیدہ بات دیکھے تو اسے صبر کرنا چاہیے، اس لئے کہ جو شخص ایک بالشت کے برابر بھی جمعیت کی مخالفت کرے اور اس حال میں مرجائے تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

【618】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے یہاں رات گذاری، نبی ﷺ رات کو بیدار ہوئے، باہر نکل کر آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھا، پھر سورت آل عمران کی یہ آیت تلاوت فرمائی، ان فی خلق السماوات والارض واختلاف اللیل والنہار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سبحانک فقنا عذاب النار تک۔ پھر گھر میں داخل ہو کر مسواک کی، وضو کیا اور نماز پڑھنے کھڑے ہوگئے، پھر تھوڑی دیر کے لئے لیٹ گئے، کچھ دیر بعد دوبارہ باہر نکل کر آسمان کی طرف دیکھا اور مذکورہ عمل دو مرتبہ مزید دہرایا۔

【619】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے غالباً مروی ہے کہ جب وہ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تھے توسمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد فرماتے اے اللہ ! اے ہمارے رب ! تمام تعریفیں آپ ہی کے لئے ہیں جو آسمان کو پر کردیں اور زمین کو اور اس کے علاوہ جس چیز کو آپ چاہیں بھر دیں۔

【620】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ کسی شخص نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں حضرت حمزہ (رض) کی بیٹی کو نکاح کے لئے پیش کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ میری رضاعی بھتیجی ہے اور رضاعت سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔

【621】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے بارگاہ رسالت مآب میں حضرت حمزہ (رض) کی بیٹی کو نکاح کے لئے پیش کیا اور ان کے حسن جمال کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ میری رضاعی بھتیجی ہے پھر فرمایا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ رضاعت سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔

【622】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ حالت احرام میں نکاح کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے اور فرماتے تھے کہ خود نبی ﷺ نے حالت احرام میں سرف نامی جگہ میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا ہے اور حج سے فراغت کے بعد جب نبی ﷺ روانہ ہوئے تو اسی مقام پر پہنچ کر ان کے ساتھ شب باشی فرمائی۔

【623】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا گذر ایک آدمی پر ہوا جس کی ران دکھائی دے رہی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا اپنی ران کو ڈھنکو، یون کہ مرد کی ران شرمگاہ کا حصہ ہے۔

【624】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے ہم سے پوچھا کہ حتمی قرأت کون سی ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی یا حضرت زید بن ثابت کی ؟ ہم نے عرض کیا حضرت زید بن ثابت (رض) کی، فرمایا نہیں، دراصل نبی ﷺ ہر سال جبرئیل (علیہ السلام) کے ساتھ قرآن کریم کا دور کیا کرتے تھے، جس سال آپ ﷺ کا وصال ہوا اس میں نبی ﷺ نے دو مرتبہ دور فرمایا اور حتمی قرأت حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی تھی۔

【625】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) غلبت الروم کو معروف اور مجہول دونوں طرح سے پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ مشرکین کی ہمیشہ سے یہ خواہش تھی کہ اہل فارس اہل روم پر غالب آجائیں، کیونکہ اہل فارس بت پرست تھے، جبکہ مسلمانوں کی خواہش یہ تھی کہ رومی فارسیوں پر غالب آجائیں کیونکہ وہ اہل کتاب تھے، انہوں نے یہ بات حضرت صدیق اکبر (رض) سے ذکر کی، حضرت ابوبکر (رض) نے نبی ﷺ سے ذکر کردی، نبی ﷺ نے فرمایا رومی ہی غالب آئیں گے، حضرت ابوبکر (رض) نے قریش کے سامنے یہ پیشین گوئی ذکر کردی، وہ کہنے لگے کہ آپ ہمارے اور اپنے درمیان ایک مدت مقرر کرلیں، اگر ہم یعنی ہمارے خیال کے مطابق فارسی غالب آگئے تو آپ ہمیں اتنا اتنا دیں گے اور اگر آپ یعنی آپ کے خیال کے مطابق رومی غالب آگئے تو ہم آپ کو اتنا اتنا دیں گے، حضرت صدیق اکبر (رض) نے پانچ سال کی مدت مقرر کرلی، لیکن اس دوران رومی غالب ہوتے ہوئے دکھائی نہ دئیے تو انہوں نے نبی ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا، نبی ﷺ نے فرمایا آپ نے دس سال کے اندر اندر کی مدت کیوں نہ مقرر کی۔ سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ دراصل قرآن میں بضع کا جو لفظ آیا ہے اس کا اطلاق دس سے کم پر ہوتا ہے، چناچہ اس عرصے میں رومی غالب آگئے اور سورت روم کی ابتدائی آیات کا یہی پس منظر ہے۔

【626】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) کے مرض الوفات میں حضرت ابن عباس (رض) نے ان سے اندر آنے کی اجازت مانگی، ان کے پاس ان کے بھتیجے تھے، میں نے ان کے بھتیجے سے کہا کہ حضرت ابن عباس (رض) اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں، ان کے بھتیجے نے جھک کر حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا وہ کہنے لگیں کہ رہنے دو (مجھ میں ہمت نہیں ہے) اس نے کہا اماں جان ! ابن عباس تو آپ کے بڑے نیک فرزند ہیں، وہ آپ کو سلام کرنا اور رخصت کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے اجازت دے دی، انہوں نے اندر آکر کہا کہ خوشخبری ہو، آپ کے اور دیگر ساتھیوں کے درمیان ملاقات کا صرف اتنا ہی وقت باقی ہے جس میں روح جسم سے جدا ہوجائے، آپ نبی ﷺ کی تمام ازواج مطہرات میں سب سے زیادہ محبوب رہیں اور نبی ﷺ اسی چیز کو محبوب رکھتے تھے جو طیب ہو، لیلۃ الابواء کے موقع پر آپ کا ہار ٹوٹ کر گرپڑا تھا نبی ﷺ نے وہاں پڑاؤ کرلیا لیکن صبح ہوئی تو مسلمانوں کے پاس پانی نہیں تھا، اللہ نے آپ کی برکت سے پاک مٹی کے ساتھ تیمم کرنے کا حکم نازل فرما دیا، جس میں اس امت کے لئے اللہ نے رخصت نازل فرما دی اور آپ کی شان میں قرآن کریم کی آیات نازل ہوگئی تھیں، جو سات آسمانوں کے اوپر سے جبرئیل (علیہ السلام) لے کر آئے، اب مسلمانوں کی کوئی مسجد ایسی نہیں ہے جہاں پر دن رات آپ کے عذر کی تلاوت نہ ہوتی ہو، یہ سن کر وہ فرمانے لگیں اے ابن عباس ! اپنی ان تعریفوں کو چھوڑو، بخدا ! میری تو خواہش ہے کہ میں بھولی بسری داستان بن چکی ہوتی۔

【627】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے فرمایا کہ آپ کا نام ام المومنین رکھا گیا تاکہ آپ کی خوش نصیبی ثابت ہوجائے اور یہ نام آپ کا آپ کی پیدائش سے پہلے طے ہوچکا تھا۔

【628】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے غالباً مروی ہے کہ جب وہ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تھے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد فرماتے اے اللہ ! اے ہمارے رب ! تمام تعریفیں آپ ہی کے لئے ہیں جو آسمان کو پر کردیں اور زمین کو اور اس کے علاوہ جس چیز کو آپ چاہیں بھر دیں۔

【629】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ دباء، حنتم، نقیر، مزفت اور کشمش اور کھجور کو خلط ملط کر کے اس کی نبیذ بنا کر استعمال کریں۔

【630】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کا عظیم الشان واقعہ رمضان کی تیرہ تاریخ کو پیش آیا تھا۔

【631】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

مجاہد کہتے ہیں کہ ہم حضرت ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، لوگوں نے دجال کا تذکرہ چھیڑ دیا اور کہنے لگے کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان والی جگہ پر ک ف ر لکھا ہوگا، حضرت ابن عباس (رض) نے پوچھا کیا باتیں ہو رہی ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان ک ف ر لکھا ہوگا، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ سے یہ تو نہیں سنا البتہ نبی ﷺ نے یہ ضرور فرمایا ہے کہ اگر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو دیکھنا ہو تو اپنے پیغمبر کو مجھے دیکھ لو، رہے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) تو وہ گندمی رنگ کے گھنگھریالے بالوں آدمی ہیں، یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک سرخ اونت پر سوار ہیں جس کی لگام کھجور کی چھال کی بٹی ہوئی رسی سے بنی ہوئی ہے اور گویا میں اب بھی انہیں دیکھ رہا ہوں کہ وہ تلبیہ کہتے ہوئے وادی میں اتر رہے ہیں۔

【632】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

مجاہد کہتے ہیں کہ ہم حضرت ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، لوگوں نے دجال کا تذکرہ چھیڑ دیا اور کہنے لگے کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان والی جگہ پر ک ف ر لکھا ہوگا، حضرت ابن عباس (رض) نے پوچھا کیا باتیں ہو رہی ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان ک ف ر لکھا ہوگا، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ سے یہ تو نہیں سنا البتہ نبی ﷺ نے یہ ضرور فرمایا ہے کہ اگر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو دیکھنا ہو تو اپنے پیغمبر کو مجھے دیکھ لو، رہے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) تو وہ گندمی رنگ کے گھنگھریالے بالوں آدمی ہیں، یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک سرخ اونت پر سوار ہیں جس کی لگام کھجور کی چھال کی بٹی ہوئی رسی سے بنی ہوئی ہے اور گویا میں اب بھی انہیں دیکھ رہا ہوں کہ وہ تلبیہ کہتے ہوئے وادی میں اتر رہے ہیں۔

【633】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) نے ایک مرتبہ جب کہ بہت بارش ہو رہی تھی، منادی کو حکم دیا، چناچہ اس نے یہ اعلان کردیا کہ اپنی اپنی جگہوں پر نماز پڑھ لو۔

【634】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت میمونہ (رض) کی ایک بکری مرگئی، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اس کی کھال سے فائدہ کیوں نہ اٹھایا۔

【635】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے غالباً مروی ہے کہ جب وہ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے اور جب سجدے میں جانے کا ارادہ کرتے تو فرماتے، اے اللہ ! اے ہمارے رب ! تمام تعریفیں آپ ہی کے لئے ہیں جو آسمان کو پر کردیں اور زمین کو اور اس کے علاوہ جس چیز کو آپ چاہیں بھر دیں۔

【636】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی پیدائش پیر کے دن ہوئی، آپ ﷺ کو نبوت پیر کے دن ملی، آپ ﷺ نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت بھی پیر کے دن فرمائی، مدینہ منورہ تشریف آوری پیر کے دن ہوئی، وفات پیر کے دن ہوئی اور حجر اسود کو اٹھا کر اس کی جگہ پر بھی پیر کے دن ہی رکھا تھا۔

【637】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو میدان عرفات میں کھڑے ہوئے دیکھا، آپ ﷺ نے اپنے پیچھے حضرت فضل (رض) کو سوار کر رکھا تھا، ایک دیہاتی آکر نبی ﷺ کے قریب کھڑا ہوگیا، اس کے پیچھے اس کی بیٹی بیٹھی ہوئی تھی، فضل اسے دیکھنے لگے، نبی ﷺ سمجھ گئے اور ان کا چہرہ موڑنے لگے، پھر فرمایا لوگو ! اونٹ اور گھوڑے تیز دوڑانا کوئی نیکی کا کام نہیں ہے، اس لئے تم سکون کو اپنے اوپر لازم کرلو۔ پھر نبی ﷺ وہاں سے روانہ ہوئے تو میں نے کسی سواری کو اپنے ہاتھ اٹھائے تیزی کے ساتھ دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ نبی ﷺ مزدلفہ پہنچ گئے، جب آپ ﷺ نے مزدلفہ میں وقوف کیا تو اپنے پیچھے حضرت اسامہ (رض) کو بٹھالیا، پھر فرمایا لوگو ! اونٹ اور گھوڑے تیز دوڑانا کوئی نیکی کا کام نہیں ہے، اس لئے سکون سے چلو، پھر نبی ﷺ وہاں سے روانہ ہوئے تو میں نے کسی سواری کو تیزی کے ساتھ دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ منیٰ آپہنچے۔ مزدلفہ ہی میں نبی ﷺ بنوہاشم کے ہم کمزوروں یعنی عورتوں اور بچوں کی جماعت کے پاس آئے جو اپنے گدھوں پر سوار تھے اور ہماری رانوں پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمانے لگے پیارے بچو ! تم روانہ ہوجاؤ، لیکن طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی نہ کرنا۔

【638】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے تو وہاں حضرت ابراہیم اور حضرت مریم علیہماالسلام کی تصویریں دیکھیں، انہیں دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ سن چکے تھے کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کوئی تصویر ہو (پھر بھی انہوں نے یہ تصویریں بنا رکھی ہیں) یہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی تصویر ہے، ان کا کیا حالت بنا رکھا ہے، کہ یہ پانسے کے تیر پکڑے ہوئے ہیں ؟

【639】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

کریب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) کا ایک بیٹا مقام قدید یا عسفان میں فوت ہوگیا، انہوں نے مجھ سے فرمایا کریب ! دیکھ کر آؤ کتنے لوگ اکٹھے ہوئے ہیں ؟ میں نے باہر نکل کر دیکھا تو کچھ لوگ جمع ہوچکے تھے، میں نے انہیں آکر بتادیا، انہوں نے پوچھا کہ ان کی تعداد چالیس ہوگی ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! فرمایا پھر جنازے کو باہر نکالو، کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر کوئی مسلمان فوت ہوجائے اور اس کے جنازے میں چالیس ایسے افراد شریک ہوجائیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہوں تو اللہ ان کی سفارش مردے کے حق میں ضرور قبول فرما لیتا ہے۔

【640】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص سفر پر روانہ ہوا تو اس کے پیچھے دو آدمی لگ گئے، ان دو آدمیوں کے پیچھے بھی ایک آدمی تھا جو انہیں واپس لوٹ جانے کے لئے کہہ رہا تھا، وہ ان سے مسلسل کہتا رہا حتی کہ وہ دونوں واپس چلے گئے، اس نے مسافر سے کہا کہ یہ دونوں شیطان تھے، میں مستقل ان کے پیچھے لگا رہا تاآنکہ میں انہیں واپس بھیجنے میں کامیاب ہوگیا، جب آپ نبی ﷺ کے پاس پہنچیں تو انہیں میرا سلام پہنچا دیں اور یہ پیغام دے دیں کہ ہمارے پاس کچھ صدقات اکٹھے ہوئے ہیں، اگر وہ ان کے لئے مناسب ہوں تو وہ ہم آپ کی خدمت میں بھجوا دیں، اس کے بعد سے نبی ﷺ نے تنہا سفر کرنے سے منع فرما دیا۔

【641】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

مسعودی کا کہنا ہے کہ میں نے عدی بن ثابت سے زیادہ اہل تشیع کے بارے کسی کی بات عمدہ نہیں دیکھی۔

【642】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کتے کی قیمت استعمال کرنا حرام ہے، اگر تمہارے پاس کوئی شخص کتے کی قیمت مانگنے کے لئے آئے تو اس کی ہتھیلیاں مٹی سے بھر دو ۔

【643】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابوحسان کہتے ہیں کہ بنو ہجیم کے ایک آدمی نے حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا اے ابو العباس ! لوگوں میں یہ فتوی جو بہت مشہور ہوا ہے اس کی کیا حقیقت ہے کہ جو شخص بیت اللہ کا طواف کرلے وہ حلال ہوجاتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا یہ تمہارے نبی ﷺ کی سنت ہے اگرچہ تمہیں ناگوار ہی گذرے۔

【644】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ یہودیوں کا ایک وفد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اے ابوالقاسم ﷺ ہم آپ سے چند سوالات پوچھنا چاہتے ہیں جنہیں کسی نبی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، آپ ہمیں ان کا جواب دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا تم جو چاہو مجھ سے سوال پوچھو، لیکن مجھے سے اللہ کے نام پر اور حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے اس وعدے کے مطابق جو انہوں نے اپنے بیٹوں سے لیا تھا، وعدہ کرو کہ میں تمہیں جو جواب دوں گا اگر تم نے اسے صحیح سمجھا تو تم اسلام پر مجھ سے بیعت کرو گے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم آپ سے وعدہ کرتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اب پوچھو، کیا پوچھنا چاہتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ سے چار چیزوں کے متعلق سوال کرتے ہیں، ایک تو آپ ہمیں یہ بتائیے کہ وہ کون سا کھانا تھا جو حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے تورات نازل ہونے سے پہلے اپنے اوپر حرام کرلیا تھا ؟ دوسرا یہ بتائیے کہ عورت اور مرد کا پانی کیسا ہوتا ہے اور بچہ نر کیسے ہوتا ہے ؟ تیسرا یہ بتائیے اس نبی امی کی نیند میں کیا کیفیت ہوتی ہے ؟ اور چوتھا یہ کہ ان کے پاس وحی لانے والا فرشتہ کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم مجھ سے اللہ کو سامنے رکھ کر وعدہ کرتے ہو کہ اگر میں نے تمہیں ان سوالوں کے جواب دے دیئے تو تم میری اتباع کرو گے ؟ انہوں نے نبی ﷺ سے بڑے مضبوط عہد و پیمان کر لئے۔ نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہیں اس ذات کی قسم دیتا ہوں جس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات کو نازل کیا، کیا تم جانتے ہو کہ ایک مرتبہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) بہت سخت بیمار ہوگئے تھے، ان کی بیماری نے طول پکڑا تو انہوں نے اللہ کے نام پر یہ منت مان لی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کی اس بیماری سے شفاء عطاء فرما دی تو وہ اپنا سب سے مرغوب مشروب اور سب سے مرغوب کھانا اپنے اوپر حرام کرلیں گے اور انہیں کھانوں میں اونٹ کا گوشت اور مشروبات میں اونٹنی کا دودھ سب سے زیادہ مرغوب تھا انہوں نے اس کی تصدیق کی، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! تو گواہ رہ۔ پھر فرمایا میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور اسی نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات نازل کی، کیا تم جانتے مرد کا پانی سفید گاڑھا ہوتا ہے اور عورت کا پانی زرد پتلا ہوتا ہے، ان دونوں میں سے جس کا پانی غالب آجائے، اللہ کے حکم سے بچہ اسی کے مشابہہ ہوتا ہے، چناچہ اگر مرد کا پانی عورت کے پانی پر غالب آجائے تو اللہ کے حکم سے وہ لڑکا ہوتا ہے اور اگر عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجائے تو اللہ کے حکم سے لڑکی ہوتی ہے ؟ انہوں نے اس کی بھی تصدیق کی، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! تو گواہ رہ۔ پھر فرمایا میں تمہیں اس ذات کی قسم دیتا ہوں جس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات نازل کی، کیا تم جانتے ہو کہ اس نبی امی کی آنکھیں تو سوتی ہیں لیکن دل نہیں سوتا ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! تو گواہ رہ، وہ یہودی کہنے لگے کہ اب آپ یہ بتائیے کہ کون سا فرشتہ آپ کا دوست ہے ؟ اس پر ہم آپ سے مل جائیں گے یا جدا ہوجائیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا میرے دوست جبرئیل امین ہیں اور اللہ نے جس نبی کو بھی مبعوث فرمایا ہے وہی اس کے دوست رہے ہیں، یہ سن کر وہ یہودی کہنے لگے کہ اب ہم آپ کے ساتھ نہیں رہ سکتے، اگر ان کے علاوہ کوئی اور فرشتہ آپ کا دوست ہوتا تو ہم آپ کی اتباع ضرور کرتے اور آپ کی تصدیق کرتے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ جبرئیل امین کی موجودگی میں تمہیں اس تصدیق سے کیا چیز روکتی ہے ؟ وہ کہنے لگے کہ وہ ہمارا دشمن ہے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی، قل من کان عدالجبریل۔۔۔۔۔۔ کانہم لایعلمون اور اس وقت وہ اللہ کے غضب پر غضب کو لے کر لوٹے گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【645】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ میدان عرفات میں حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ اس وقت انار کھا رہے تھے، فرمانے لگے کہ نبی ﷺ نے بھی میدان عرفہ میں روزہ نہیں رکھا، ام الفضل نے ان کے پاس دودھ بھیجا تھا جو انہوں نے پی لیا۔

【646】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے میدان عرفہ میں روزہ نہیں رکھا تھا، ام الفضل نے ان کے پاس دودھ بھیجا تھا جو انہوں نے پی لیا۔

【647】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

موسیٰ بن سلمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور سنان بن سلمہ حج کے لئے روانہ ہوئے، سنان کے پاس ایک اونٹنی تھی وہ راستے میں تھک گئی اور وہ اس کی وجہ سے عاجز آگئے، میں نے سوچا کہ مکہ مکرمہ پہنچ کر اس کے متعلق ضرور دریافت کروں گا، چناچہ جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو میں نے سنان سے کہا کہ آؤ، حضرت ابن عباس (رض) کے پاس چلتے ہیں، ہم وہاں گئے، وہاں پہنچے تو حضرت ابن عباس (رض) کے پاس ایک بچی بیٹھی ہوئی تھی، مجھے ان سے دو کام تھے اور میرے ساتھی کو ایک، وہ کہنے لگا کہ میں باہر چلا جاتا ہوں، آپ تنہائی میں اپنی بات کرلیں ؟ میں نے کہا ایسی کوئی بات ہی نہیں (جو تخلیہ میں پوچھنا ضروری ہو) پھر میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ میرے پاس ایک اونٹنی تھی جو راستے میں تھک گئی، میں نے دل میں سوچا تھا کہ میں مکہ مکرمہ پہنچ کر اس کے متعلق ضرور دریافت کروں گا، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک شخص کے ہاتھ کچھ اونٹنیاں کہیں بھجوائیں اور جو حکم دینا تھا وہ دے دیا، جب وہ شخص جانے لگا تو پلٹ کر واپس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر ان میں سے کوئی اونٹ تھک جائے تو کیا کروں ؟ فرمایا اسے ذبح کر کے اس کے نعل کو اس کے خون میں رنگ دینا اور اسے اس کی پیشانی پر لگا دینا، نہ خود اسے کھانا اور نہ تمہارا کوئی ساتھی اسے کھائے۔ میں نے دوسرا سوال یہ پوچھا کہ میں غزوات میں شرکت کرتا ہوں، مجھے اس میں مال غنیمت کا حصہ ملتا ہے، میں والدہ کی طرف سے کسی غلام یا باندی کو آزاد کردیتا ہوں تو کیا میرا ان کی طرف سے کسی کو آزاد کرنا ان کے لئے کفایت کرے گا ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ سنان بن عبداللہ جہنی کی اہلیہ نے ان سے کہا کہ نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھیں کہ ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، وہ حج نہیں کرسکی تھیں، کیا ان کی طرف سے میرا حج کرنا ان کے لئے کفایت کر جائے گا ؟ نبی ﷺ نے جواب دیا کہ اگر ان کی والدہ پر کوئی قرض ہوتا اور وہ اسے ادا کر دیتیں تو کیا وہ ادا ہوجاتا یا نہیں ؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں ! فرمایا پھر اسے اپنی والدہ کی طرف سے حج کرلینا چاہیے، انہوں نے سمندر کے پانی کے بارے بھی سوال کیا تو فرمایا کہ سمندر کا پانی پاک کرنے والا ہے۔

【648】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارا رب بڑا رحیم ہے، اگر کوئی شخص نیکی کا ارادہ کرتا ہے اور اسے کر گذرتا ہے تو اس کے لئے دس نیکیوں سے سات سو تک بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ثواب لکھا جاتا ہے اور اگر وہ نیکی نہ بھی کرے تو صرف ارادے پر ہی ایک نیکی کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے اور اگر کوئی شخص گناہ کا ارادہ کرتا ہے اور اسے کر گذرتا ہے تو اس پر ایک گناہ کا بدلہ لکھا جاتا ہے اور اگر ارادے کے بعد گناہ نہ کرے تو اس کے لئے ایک نیکی کا ثواب کردیا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے متعلق صرف وہی شخص ہلاک ہوسکتا ہے جو ہلاک ہونے والا ہو۔

【649】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے شب قدر کے متعلق فرمایا کہ اسے رمضان کے عشرہ اخیرہ میں تلاش کرو، نو راتیں باقی رہ جانے پر یا پانچ راتیں باقی رہ جانے پر، یا سات راتیں باقی رہ جانے پر۔

【650】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ سورت ص میں سجدہ تلاوت کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【651】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عبدالرحمن بن وعلہ (رح) وسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ ہم لوگ اہل مغرب سے جہاد کرتے ہیں اور ان کے مشکیزے عام طور پر مردار کی کھال کے ہوتے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس کھال کو دباغت دے لی جائے وہ پاک ہوجاتی ہے۔

【652】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پندرہ سال مکہ مکرمہ میں مقیم رہے، سات سال اس طرح کہ آپ ﷺ روشنی دیکھتے تھے اور آواز سنتے تھے اور آٹھ سال اس طرح کہ آپ ﷺ پر وحی نازل ہوتی تھی اور مدینہ منورہ میں آپ ﷺ دس سال تک اقامت گزیں رہے۔

【653】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے شانے کا گوشت تناول فرمایا اور نماز پڑھ لی اور تازہ وضو نہیں کیا۔

【654】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے خواب میں میری زیارت کی، وہ یقین کرلے کہ اس نے مجھ ہی کو دیکھا، کیونکہ شیطان میرے تخیل کو کسی پر طاری نہیں کرسکتا۔

【655】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے عرفات میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا جب محرم کو نیچے باندھنے کے لئے تہبند نہ ملے تو اسے شلوار پہن لینی چاہئے اور اگر جوتی نہ ملے تو موزے پہن لینے چاہئیں۔

【656】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور کپڑوں اور بالوں کو دوران نماز سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے۔

【657】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ذوالحلیفہ میں نماز ظہر پڑھی، پھر قربانی کا جانور منگوا کر دائیں جانب سے اس کا خون نکال کر اس کے اوپر مل دیا، پھر اس خون کو صاف کردیا اور اس کے گلے میں نعلین کو لٹکا دیا، پھر نبی ﷺ کی سواری لائی گئی، جب نبی ﷺ کی سواری لائی گئی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسل اس پر سوار ہوگئے اور بیداء پہنچے تو حج کا تلبیہ پڑھا۔

【658】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہدیہ دینے کے بعد واپس مانگتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قئی کر کے اسے دوبارہ چاٹ لے۔

【659】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک حمار کی ٹانگ پیش کی گئی لیکن نبی ﷺ نے اسے واپس کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم محرم ہیں۔

【660】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تکلیف آنے پر یہ فرماتے تھے کہ اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو بڑا عظیم اور بردبار ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو عرش عظیم کا مالک ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو زمین و آسمان اور عرش کریم کا رب ہے۔

【661】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی ذی روح چیز کو باندھ کر اس پر نشانہ صحیح نہ کیا کرو۔

【662】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ عید کے دن نکلے اور اس سے پہلے نماز پڑھی نہ بعد میں، پھر نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کے ہمراہ عورتوں کے پاس آکر انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کا حکم دیا، جس پر عورتیں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں وغیرہ اتار کر صدقہ دینے لگیں۔

【663】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حکم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں حضرت سعید بن جبیر (رح) نے مغرب کی نماز تین رکعتوں میں حضر کی طرح پڑھائی، پھر سلام پھیر کر عشاء کی دو رکعتیں حالت سفر کی وجہ سے پڑھائیں اور پھر فرمایا کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اسی طرح کیا تھا اور فرمایا تھا کہ نبی ﷺ نے بھی اسی طرح کیا ہے۔

【664】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صعب بن جثامہ (رض) نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک حمار کی ٹانگ پیش کی، لیکن نبی ﷺ نے اسے واپس کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم محرم ہیں، اس وقت اس سے خون ٹپک رہا تھا۔

【665】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سینگی لگوا کر خون نکلوایا، اس وقت آپ ﷺ روزے کے حالت میں بھی تھے

【666】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تکلیف آنے پر یہ فرماتے تھے کہ اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو بڑا عظیم اور بردبار ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو عرش عظیم کا مالک ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو زمین و آسمان اور عرش کریم کا رب ہے۔

【667】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عبدالرحمن بن وعلہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ ہم لوگ اہل مغرب سے جہاد کرتے ہیں اور ان کے مشکیزے عام طور پر مردار کی کھال کے ہوتے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس کھال کو دباغت دے لی جائے وہ پاک ہوجاتی ہے۔

【668】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابوحسان کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا اے ابو العباس ! لوگوں میں یہ فتوی جو بہت مشہور ہوا ہے اس کی کیا حقیقت ہے کہ جو شخص بیت اللہ کا طواف کرلے وہ حلال ہوجاتا ہے، انہوں نے فرمایا یہ تمہارے نبی ﷺ کی سنت ہے اگرچہ تمہیں ناگوار ہی گذرے۔

【669】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حکم بن عرج کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ چاہ زمزم سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے، میں بھی ان کے پاس جا کر بیٹھ گیا، وہ بہترین ہم نشین تھے، میں نے ان سے عرض کیا کہ مجھے یوم عاشورہ کے متعلق کچھ بتائیے، انہوں نے فرمایا کہ تم اس کے متعلق کس حوالے سے پوچھنا چاہ رہے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ روزے کے حوالے سے، یعنی کس دن کا روزہ رکھوں ؟ فرمایا جب محرم کا چاند دیکھ لو تو اس کی تاریخ شمار کرتے رہو، جب نویں تاریخ کی صبح ہو تو روزہ رکھ، میں نے عرض کیا کہ کیا نبی ﷺ اسی طرح روزہ رکھتے تھے ؟ فرمایا ہاں۔

【670】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے نبی ﷺ کا یہ ارشاد مروی ہے کہ تم میں سے کس شخص کا اپنی زمین اپنے بھائی کو بطور ہدیہ پیش کردینا اس سے بہتر ہے کہ وہ اس سے اس پر کوئی معین کرایہ وصول کرے۔

【671】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت بریرہ (رض) کا شوہر ایک سیاہ فام حبشی غلام تھا جس کا نام " مغیث " تھا میں اسے دیکھتا تھا کہ وہ بریرہ کے پیچھے پیچھے مدینہ منورہ کی گلیوں میں پھر رہا ہوتا تھا اور اس کے آنسو اس کی داڑھی پر بہہ رہے ہوتے تھے، نبی ﷺ نے بریرہ کے متعلق چار فیصلے فرمائے تھے، بریرہ کے آقاؤں نے اس کی فروخت کو اپنے لئے ولاء کے ساتھ مشروط کیا تھا، نبی ﷺ نے فیصلہ فرما دیا تھا کہ ولاء آزاد کرنے والے کا حق ہے، نبی ﷺ نے انہیں خیار عتق دیا، انہوں نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا اور نبی ﷺ نے انہیں عدت گذارنے کا حکم دیا اور یہ کہ ایک مرتبہ کسی نے بریرہ کو صدقہ میں کوئی چیز دی، انہوں نے اس میں سے کچھ حصہ حضرت عائشہ (رض) کو بطور ہدیہ کے بھیج دیا، انہوں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے (کیونکہ ملکیت تبدیل ہوگئی ہے)

【672】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے پوچھا لیلۃ القدر کے بارے کون جانتا ہے کہ وہ کب ہوتی ہے ؟ اس پر حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ شب قدر رمضان کے عشرہ اخیرہ میں ہوتی ہے سات راتیں گذرنے پر (٢٧ ویں شب) یا سات راتیں باقی رہ جانے پر (٢٣ ویں شب)

【673】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے صفا پہاڑی پر چڑھ کر اس وقت کے رواج کے مطابق لوگوں کو جمع کرنے کے لئے یا صبا حاہ کہہ کر آواز لگائی، جب قریش کے لوگ جمع ہوگئے تو انہوں نے پوچھا کہ کیا بات ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ، اگر میں تمہیں خبر دوں کہ دشمن تم پر صبح یا شام میں کسی وقت حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم میری تصدیق کرو گے ؟ سب نے کہا کیوں نہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پھر میں تمہیں ایک سخت عذاب آنے سے پہلے ڈراتا ہوں، ابو لہب کہنے لگا کہ کیا تم نے ہمیں اس لئے جمع کیا تھا، تم ہلاک ہو (العیاذ باللہ) اس پر سورت لہب نازل ہوئی۔

【674】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہڈی والا گوشت تناول فرمایا اور نماز پڑھ لیا اور پانی کو چھوا تک نہیں۔

【675】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابونضرہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جامع بصرہ کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نبی کی کم از کم ایک دعاء ایسی ضرور تھی جو انہوں نے دنیا میں پوری کروا لی، لیکن میں نے اپنی دعاء کو قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے ذخیرہ کرلیا ہے، میں قیامت کے دن تمام اولاد آدم کا سردار ہوں گا اور میں اس پر فخر نہیں کرتا، میں ہی وہ پہلا شخص ہوں گا جس سے زمین کو ہٹایا جائے گا اور میں اس پر بھی فخر نہیں کرتا، میرے ہی ہاتھ میں لواء الحمد (حمد کا جھنڈا) ہوگا اور میں اس پر بھی فخر نہیں کرتا، حضرت آدم (علیہ السلام) اور ان کے علاوہ سب لوگ میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے اور میں اس پر بھی فخر نہیں کرتا۔ قیامت کا دن لوگوں کو بہت لمبا محسوس ہوگا، وہ ایک دوسرے سے کہیں گے کہ آؤ، حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس چلتے ہییں، وہ ابو البشر ہیں کہ وہ ہمارے پروردگار کے سامنے سفارش کردیں تاکہ وہ ہمارا حساب کتاب شروع کر دے، چناچہ سب لوگ حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے اور ان سے عرض کریں گے کہ اے آدم ! آپ وہی تو ہیں جنہیں اللہ نے اپنے دست مبارک سے پیدا فرمایا : اپنی جنت میں ٹھہرایا اپنے فرشتوں سے سجدہ کرایا، آپ پروردگار سے سفارش کردیں کہ وہ ہمارا حساب شروع کر دے، وہ کہیں گے کہ میں اس کام کا اہل نہیں ہوں، مجھے میری ایک خطا کی وجہ سے جنت سے نکال دیا گیا تھا، آج تو مجھے صرف اپنی فکر ہے، البتہ تم حضرت نوح (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ جو تمام انبیاء (علیہم السلام) کی جڑ ہیں۔ چناچہ ساری مخلوق اور تمام انسان حضرت نوح (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے اور ان سے عرض کریں گے کہ اے نوح ! آپ ہمارے پروردگار سے سفارش کردیں تاکہ وہ ہمارا حساب شروع کردے، وہ فرمائیں گے کہ میں اس کام کا اہل نہیں ہوں، میں نے ایک دعاء مانگی تھی جس کی وجہ سے زمین والوں کو غرق کردیا گیا تھا، آج تو مجھے صرف اپنی فکر ہے، البتہ تم خلیل اللہ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ۔ چناچہ سب لوگ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے کہ اے ابراہیم ! آپ ہمارے رب سے سفارش کریں تاکہ وہ ہمارا حساب شروع کر دے، وہ فرمائیں گے کہ میں اس کام کا اہل نہیں ہوں، میں نے زمانہ اسلام میں تین مرتبہ ذو معنی لفظ بولے تھے جن سے مراد بخدا ! دین ہی تھا (ایک اپنے آپ کو بیمار بتایا تھا، دوسرا یہ فرمایا تھا کہ ان بتوں کو ان کے بڑے نے توڑا ہے اور تیسرا یہ کہ بادشاہ کے پاس پہنچ کر اپنی اہلیہ کو اپنی بہن قرار دیا تھا) آج تو مجھے صرف اپنی فکر ہے، البتہ تم حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، جنہیں اللہ نے اپنی پیغامبری اور اپنے کلام کے لئے منتخب فرمایا تھا۔ اب سارے لوگ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس پہنچیں گے اور ان سے کہیں گے کہ اے موسیٰ ! آپ ہی تو ہیں جنہیں اللہ نے اپنی پیغمبری کے لئے منتخب کیا اور آپ سے بلا واسطہ کلام فرمایا : آپ اپنے پروردگار سے سفارش کر کے ہمارا حساب شروع کروا دیں، وہ فرمائیں گے کہ میں اس کام کا اہل نہیں ہوں، میں نے ایک شخص کو بغیر کسی نفس کے بدلے کے قتل کردیا تھا، اس لئے آج تو مجھے صرف اپنی فکر ہے، البتہ تم حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ جو روح اللہ اور کلمۃ اللہ ہیں، چناچہ سب لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے اور ان سے عرض کریں گے کہ آپ اپنے پروردگار سے سفارش کردیں تاکہ وہ ہمارا حساب شروع کر دے، وہ فرمائیں گے کہ میں تو اس کام کا اہل نہیں ہوں، لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر مجھے معبود بنا لیا تھا، اس لئے آج تو مجھے صرف اپنی فکر ہے، البتہ یہ بتاؤ کہ اگر کوئی چیز کسی ایسے برتن میں پڑی ہوئی ہو جس پر مہر لگی ہوئی ہو، کیا مہر توڑے بغیر اس برتن میں موجود چیز کو حاصل کیا جاسکتا ہے ؟ لوگ کہیں گے نہیں، اس پر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) فرمائیں گے کہ حضرت محمد ﷺ تمام انبیاء (علیہم السلام) کی مہر ہیں، آج وہ یہاں موجود بھی ہیں اور ان کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف بھی ہوچکے ہیں (لہذاتم ان کے پاس جاؤ) ۔ نبی ﷺ نے فرمایا پھر وہ سب میرے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے اے محمد ﷺ ! اپنے رب سے سفارش کر کے ہمارا حساب شروع کروا دیجئے، نبی ﷺ فرمائیں گے کہ ہاں ! میں اس کا اہل ہوں، یہاں تک کہ اللہ ہر اس شخص کو اجازت دے جسے چاہے اور جس سے خوش ہو، جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے درمیان فیصلہ کرنے کا ارادہ فرمائیں گے تو ایک منادی اعلان کرے گا کہ احمد ﷺ اور ان کی امت کہاں ہے ؟ ہم سب سے آخر میں آئے اور سب سے آگے ہوں گے، ہم سب سے آخری امت ہیں لیکن سب سے پہلے ہمارا حساب ہوگا اور ساری امتیں ہمارے لئے راستہ چھوڑ دیں گی اور ہم اپنے وضو کے اثرات سے روشن پیشانیوں کے ساتھ روانہ ہوجائیں گے، دوسری امتیں یہ دیکھ کر کہیں گی کہ اس امت کے تو سارے لوگ ہی نبی محسوس ہوتے ہیں۔ بہرحال ! میں جنت کے دروازے پر پہنچ کر دروازے کا حلقہ پکڑ کر اسے کھٹکھٹاؤں گا، اندر سے پوچھا جائے گا کہ آپ کون ہیں ؟ میں کہوں گا کہ میں محمد ہوں ﷺ چناچہ دروازہ کھول دیا جائے گا، میں اپنے پروردگار کے حضور حاضر ہوں گا جو اپنے تخت پر رونق افروز ہوگا، میں اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجاؤں گا اور اس کی ایسی تعریف کروں گا کہ مجھ سے پہلے کسی نے ایسی تعریف کی ہوگی اور نہ بعد میں کوئی کرسکے گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ اے محمد ! سر تو اٹھائیے، آپ جو مانگیں گے، آپ کو ملے گا، جو بات کہیں گے اس کی شنوائی ہوگی اور جس کی سفارش کریں گے قبول ہوگی، میں اپنا سر اٹھا کر عرض کروں گا کہ پروردگار ! میری امت، میری امت ! ارشاد ہوگا کہ جس کے دل میں اتنے مثقال (راوی اس کی مقدار یاد نہیں رکھ سکے) کے برابر ایمان ہو، اسے جہنم سے نکال لیجئے، ایسا کر چکنے کے بعد میں دوبارہ واپس آؤں گا اور بارگاہ الٰہی میں سجدہ ریز ہو کر حسب سابق اس کی تعریف کروں گا اور مذکورہ سوال جواب کے بعد مجھ سے کہا جائے گا کہ جس کے دل میں اتنے مثقال (پہلے سے کم مقدار میں) ایمان موجود ہو، اسے جہنم سے نکال لیجئے، تیسری مرتبہ بھی اسی طرح ہوگا۔

【676】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں رمضان کے مہینے میں سو رہا تھا، خواب میں کسی نے مجھ سے کہا کہ آج کی رات شب قدر ہے، میں اٹھ بیٹھا، اس وقت مجھ پر اونگھ کا غلبہ تھا، میں اسے دور کرنے کے لئے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نماز پڑھ رہے تھے، میں نے جب غور کیا تو وہ ٢٣ ویں رات تھی۔

【677】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو پتہ چلا کہ یہاں کے لوگ ادھار پر کھجوروں کا معاملہ کرتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص کھجور میں بیع سلم کرے، اسے چاہئے کہ اس کی ناپ معین کرے اور اس کا وزن معین کرے

【678】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ بیت الخلاء سے باہر نکلے، آپ کے پاس کھانا لایا گیا، کسی نے عرض کیا کہ جناب والا وضو نہیں فرمائیں گے ؟ فرمایا مجھے وضو کا حکم اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز پڑھنے کا ارادہ کروں۔

【679】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حنظلہ سدوسی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے عکرمہ سے عرض کیا کہ میں مغرب میں معوذتین کی قرأت کرتا ہوں لیکن کچھ لوگ مجھے اس پر معیوب ٹھہراتے ہیں ؟ انہوں نے کہا اس میں کیا حرج ہے ؟ تم ان دونوں دونوں سورتوں کو پڑھ سکتے ہو کیونکہ دونوں بھی قرآن کا حصہ ہیں، پھر فرمایا کہ مجھ سے حضرت ابن عباس (رض) نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ تشریف لائے اور دو رکعتیں پڑھیں جن میں سورت فاتحہ کے علاوہ کچھ نہیں پڑھا۔

【680】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے پاس کچھ زندیق لائے گئے، ان کے پاس کچھ کتابیں بھی تھیں، حضرت علی (رض) کے حکم پر آگ دہکائی گئی اور پھر انہوں نے ان لوگوں کو ان کی کتابوں سمیت نذر آتش کردیا، حضرت ابن عباس (رض) کو پتہ چلا تو فرمایا اگر میں ہوتا تو انہیں آگ میں نہ جلاتا کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب جیسا عذاب کسی کو نہ دو ، بلکہ میں انہیں قتل کردیتا، کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص مرتد ہو کر اپنا دین بدل لے، اسے قتل کردو۔

【681】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے کچھ مرتدین کو نذر آتش کردیا، حضرت ابن عباس (رض) کو پتہ چلا تو فرمایا اگر میں ہوتا تو انہیں آگ میں نہ جلاتا کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب جیسا عذاب کسی کو نہ دو ، بلکہ میں انہیں قتل کردیتا کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص مرتد ہو کر اپنا دین بدل لے، اسے قتل کردو، جب حضرت علی (رض) کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے اس پر اظہار افسوس کیا (کہ یہ بات پہلے سے معلوم کیوں نہ ہوسکی ؟ )

【682】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نصف النہار کے وقت خواب میں نبی ﷺ کی زیارت کا شرف حاصل کیا، اس وقت آپ ﷺ کے بال بکھرے ہوئے اور جسم پر گرد و غبار تھا، آپ ﷺ کے پاس ایک بوتل تھی جس میں وہ کچھ تلاش کر رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ کیا ہے ؟ فرمایا یہ حسین اور اس کے ساتھیوں کا خون ہے، میں صبح سے اس کی تلاش میں لگا ہوا ہوں، راوی حدیث عمار کہتے ہیں کہ ہم نے وہ تاریخ اپنے ذہن میں محفوظ کرلی، بعد میں پتہ چلا کہ حضرت امام حسین (رض) اسی تاریخ اور اسی دن شہید ہوئے تھے (جس دن حضرت ابن عباس (رض) نے خواب دیکھا تھا )

【683】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کسی شخص کے قبر میں مدفون ہونے کے بعد نماز جنازہ پڑھائی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【684】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس " ملاقات " کے لئے آکر یہ دعاء پڑھ لے کہ اللہ کے نام سے، اے اللہ ! مجھے بھی شیطان سے محفوظ فرما دیجئے اور اس ملاقات کے نتیجے میں آپ جو اولاد ہمیں عطاء فرمائیں، اسے بھی شیطان سے محفوظ فرمائیے، تو اگر ان کے مقدر میں اولاد ہوئی تو اس اولاد کو شیطان کبھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

【685】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں کو علم سکھاؤ آسانیاں پیدا کرو، مشکلات پیدا نہ کرو اور تین مرتبہ فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اسے سکوت اختیار کرلینا چاہئے۔

【686】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مدینہ منورہ میں ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو جمع فرمایا : اس وقت نہ کوئی خوف تھا اور نہ ہی بارش، کسی نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ اس سے نبی ﷺ کا مقصد کیا تھا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ آپ ﷺ کا مقصد یہ تھا کہ آپ کی امت تنگی میں نہ رہے۔

【687】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ بیت الخلاء تشریف لے گئے پھر باہر آئے کھانا منگوایا اور کھانے لگے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ وضو نہیں کریں گے ؟ فرمایا کیوں، میں کوئی نماز پڑھ رہا ہوں جو وضو کروں ؟

【688】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث (رض) کے یہاں ایک مرتبہ رت کو سویا، نبی ﷺ رات کو بیدار ہوئے، قضاء حاجت کی، پھر آکر چہرہ اور ہاتھوں کو دھویا اور دوبارہ سوگئے، پھر کچھ رات گذرنے کے بعد دوبارہ بیدار ہوئے اور مشکیزے کے پاس آکر اس کی رسی کھولی اور وضو کیا جس میں خوب مبالغہ کیا، پھر نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے میں نبی ﷺ کا انتظار کرتا رہا تاکہ آپ ﷺ مجھے دیکھ نہ سکیں، پھر کھڑے ہو کر میں نے بھی وہی کیا جو نبی ﷺ نے کیا تھا اور آکر نبی ﷺ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔ نبی ﷺ نے مجھے کان سے پکڑ کر گھمایا تو میں آپ ﷺ کی دائیں طرف پہنچ گیا، نبی ﷺ اس دوران نماز پڑھتے رہے، نبی ﷺ کی نماز کل تیرہ رکعت پر مشتمل تھی، جس میں فجر کی دو سنتیں بھی شامل تھیں، اس کے بعد نبی ﷺ لیٹ کر سوگئے، یہاں تک کہ آپ ﷺ کے خراٹوں کی آواز آنے لگی، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال (رض) نے آکر نماز کی اطلاع دی، تو آپ ﷺ نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوگئے اور تازہ وضو نہیں کیا۔

【689】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں (حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا اور حالت احرام میں سینگی لگوائی ہے۔

【690】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے کہا " جو اللہ چاہے اور جو آپ چاہیں " نبی ﷺ نے فرمایا کیا تو مجھے اور اللہ کو برابر کر رہا ہے ؟ یوں کہو جو اللہ تن تنہا چاہے۔

【691】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ بیت اللہ میں داخل ہو کر نبی ﷺ نے اس کے سب کونوں میں دعاء فرمائی اور باہر نکل کردو رکعتیں پڑھیں۔

【692】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عرفات اور مزدلفہ کے درمیان صرف اس لئے منزل کی تھی تاکہ پانی بہا سکیں۔

【693】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

【694】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مقام سرف میں محرم ہونے کے باوجود حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرما لیا۔

【695】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی کسی زوجہ محترمہ نے غسل جنابت فرمایا اور نبی ﷺ نے ان کے بچے ہوئے پانی سے غسل یا وضو فرما لیا ان زوجہ نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

【696】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث (رض) کے یہاں ایک مرتبہ رات کو سویا، نبی ﷺ رات کو بیدار ہوئے، قضاء حاجت کی، پھر آکر چہرہ اور ہاتھوں کو دھویا اور دوبارہ سوگئے، پھر کچھ رات گذرنے کے بعد دوبارہ بیدار ہوئے اور مشکیزے کے پاس آکر اس کی رسی کھولی اور وضو کیا جس میں خوب مبالغہ کیا، پھر نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے میں نبی ﷺ کا انتظار کرتا رہا تاکہ آپ ﷺ مجھے دیکھ نہ سکیں، پھر کھڑے ہو کر میں نے بھی وہی کیا جو نبی ﷺ نے کیا تھا اور آکر نبی ﷺ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔ نبی ﷺ نے مجھے کان سے پکڑ کر گھمایا تو میں آپ ﷺ کی دائیں طرف پہنچ گیا، نبی ﷺ اس دوران نماز پڑھتے رہے، نبی ﷺ کی نماز کل تیرہ رکعت پر مشتمل تھی، جس میں فجر کی دو سنتیں بھی شامل تھیں، اس کے بعد نبی ﷺ لیٹ کر سوگئے، یہاں تک کہ آپ ﷺ کے خراٹوں کی آواز آنے لگی، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال (رض) نے آکر نماز کی اطلاع دی، تو آپ ﷺ نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوگئے اور تازہ وضو نہیں کیا۔ اور نبی ﷺ اپنی نماز یا سجدے میں یہ دعاء کرنے لگے کہ اے اللہ ! میرے دل میں نور پیدا فرما دے، میرے کان، میری آنکھ، میرے دائیں، میرے بائیں، میرے آگے، میرے پیچھے، میرے اوپر اور میرے نیچے نور پیدا فرما اور مجھے خود سراپا نور بنادے۔

【697】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تکلیف آنے پر یہ فرماتے تھے کہ اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو بڑا عظیم اور بردبار ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو عرش عظیم کا مالک ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو زمین و آسمان اور عرش کریم کا رب ہے۔

【698】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری خالہ ام حفیق نے ہدیہ کے طور پر نبی ﷺ کی خدمت میں گھی، دودھ اور گوہ بھیجی، نبی ﷺ نے گوہ کو دیکھ کر ایک طرف تھوک پھینکا، حضرت خالد بن ولید (رض) کہنے لگے کہ شاید آپ اسے ناپسند فرماتے ہیں ؟ فرمایا ہاں ! پھر نبی ﷺ نے دودھ کا برتن پکڑا اور اسے نوش فرمایا : میں نبی ﷺ کی دائیں جانب تھا اور حضرت خالد بن ولید (رض) بائیں جانب، نبی ﷺ نے فرمایا پینے کا حق تو تمہارا ہے، لیکن اگر تم اجازت دو تو میں چچا کو پینے کے لئے دے دوں ؟ میں نے عرض کیا کہ میں آپ کے پس خوردہ پر کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا۔ چناچہ میں نے اس دودھ کا برتن پکڑا اور اسے پی لیا اس کے بعد حضرت خالد (رض) کو دے دیا۔ پھر نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص کو اللہ کھانا کھلائے، وہ یہ دعاء کرے کہ اے اللہ ! ہمارے لئے اس میں برکت عطاء فرما اور اس سے بہترین کھلا اور جس شخص کو اللہ دودھ پلائے، وہ یہ دعاء کرے کہ اللہ ! ہمارے لئے اس میں برکت عطاء فرما اور اس میں مزید اضافہ فرما، کیونکہ میرے علم کے مطابق کھانے اور پینے دونوں کی کفایت دودھ کے علاوہ کوئی چیز نہیں کرسکتی۔

【699】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپ ﷺ بیت الخلاء تشریف لے گئے، پھر باہر آئے، کھانا منگوایا اور کھانے لگے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ وضو نہیں کریں گے ؟ فرمایا کیوں میں کوئی نماز پڑھ رہا ہوں جو وضو کروں۔

【700】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کوئی مشروب پیتے تو اسے پینے کے دوران دو مرتبہ سانس لیتے تھے۔

【701】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی خالہ ام المومنین میمونہ (رض) کے یہاں رات گذاری، انہوں نے ایک چادر لے کر اسے تہہ کیا، اس پر تکیہ رکھا اور دوسری چادر بچھا کر اسے اوڑھ کر لیٹ گئیں، میرے لئے انہوں نے اپنے ساتھ ایک بستر بچھا دیا تھا اور میں ان ہی کے تکیے پر سر رکھ کر لیٹ گیا، عشاء کی نماز پڑھ کر نبی ﷺ بھی تشریف لائے اور کپڑے اتار کر تہبند باندھ لیا اور ان کے ساتھ لحاف اوڑھ لیا، نبی ﷺ سوگئے، جب آدھی رات ہوئی یا اس سے کچھ پہلے یا اس سے کچھ بعد کا وقت ہوا تو نبی ﷺ بیدار ہو کر بیٹھ گئے، پھر کھڑے ہو کر ایک لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرف گئے، پہلے میں نے سوچا کہ میں اٹھ کر جاؤں اور نبی ﷺ کو وضو کراؤں لیکن پھر مجھے یہ مناسب معلوم نہ ہوا کہ نبی ﷺ کو میری بیداری کا علم ہو، بہرحال ! نبی ﷺ نے وضو کیا اور تہبند اتار کر کپڑے پہن لئے اور مسجد میں آکر نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوگئے۔ حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے بھی کھڑے ہو کر اسی طرح کیا جیسے نبی ﷺ نے کیا تھا اور جا کر آپ ﷺ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا نبی ﷺ نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور مجھے اپنی دائیں جانب کرلیا، آپ ﷺ نے اور ان کے ساتھ میں نے بھی کل تیرہ رکعتیں پڑھیں، پھر بیٹھ گئے، میں بھی ان کے پہلو میں بیٹھ گیا، نبی ﷺ نے اپنی کہنی میرے پہلو پر رکھ دی اور اپنا رخسار میرے رخسار کے قریب کردیا حتی کہ میں نے نبی ﷺ کے خراٹوں کی آواز سنی، کچھ ہی دیر بعد حضرت بلال (رض) آگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ نماز، چناچہ نبی ﷺ مسجد کی طرف چل پڑے، میں بھی پیچھے تھا، نبی ﷺ نے کھڑے ہو کردو رکعتیں ہلکی ہی پڑھیں اور حضرت بلال (رض) اقامت کہنے لگے۔

【702】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ اتنی کثرت کے ساتھ مسواک فرماتے تھے کہ ہمیں یہ اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں اس بارے میں قرآن کی کوئی آیت نازل نہ ہوجائے (اور امت اس حکم کو پورا نہ کرسکے)

【703】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ ، حضرت ابوبکر، عمر اور عثمان (رض) یہ سب حضرات خطبہ سے پہلے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھایا کرتے تھے۔

【704】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے ان سے سفر میں نماز کے متعلق پوچھنا شروع کردیا انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ اپنے گھر سے نکلے کے بعد گھر واپس آنے تک دو رکعت نماز (قصر) ہی پڑھتے تھے۔

【705】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک شہر میں دو قبلے نہیں ہوسکتے اور مسلمان پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔

【706】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک شہر میں دو قبلے نہیں ہوسکتے اور مسلمان پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔

【707】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کوئی مشروب پیتے تو اسے پینے کے دوران دو مرتبہ سانس لیتے تھے۔

【708】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نماز کے بعد تلبیہ پڑھا۔

【709】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے اپنے پروردگار کی زیارت کی ہے۔

【710】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا۔

【711】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ (ظہر اور عصر کی) آٹھ رکعتیں اکٹھی پڑھی ہیں اور (مغرب و عشاء کی) سات رکعتیں بھی اکٹھی پڑھی ہیں۔

【712】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے میدان عرفات میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا جب محرم کو نیچے باندھنے کے لئے تہبند نہ ملے تو اسے شلوار پہن لینی چاہئے اور اگر جوتی نہ ملے تو موزے پہن لینے چاہئے۔

【713】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور کپڑوں اور بالوں کو دوران نماز سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے۔

【714】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے قبضہ سے قبل غلے کو بیچنے سے منع فرمایا ہے، میری رائے یہ ہے کہ اس کا تعلق ہر چیز کے ساتھ ہے۔

【715】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی ذی روح چیز کو باندھ کر اس پر نشانہ صحیح مت کیا کرو۔

【716】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا۔

【717】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور کپڑوں اور بالوں کو دوران نماز سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے۔

【718】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سینگی لگوا کر خون نکلوایا، اس وقت آپ ﷺ حالت احرام میں بھی تھے اور روزے سے بھی تھے۔

【719】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور کپڑوں اور بالوں کو دوران نماز سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے۔

【720】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے ساتھ حج میں شریک تھا، حالت احرام ہی میں وہ اپنی اونٹنی سے گرا، اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے بیری ملے پانی سے غسل دو ، اس کے احرام ہی کی دونوں چادروں میں اسے کفن دے دو ، نہ اسے خوشبو لگاؤ اور نہ اس کا سر ڈھانپو، کیونکہ قیامت کے دن یہ تلبیہ کہتا ہوا اٹھایا جائے گا۔

【721】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ حالت احرام میں نکاح کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے اور فرماتے تھے کہ خود نبی ﷺ نے حالت احرام میں سرف نامی جگہ میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا ہے اور حج سے فراغت کے بعد جب نبی ﷺ واپس روانہ ہوئے تو اسی مقام پر پہنچ کر ان کے ساتھ شب باشی فرمائی۔

【722】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ آپ ﷺ نے عید کے دن خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا پھر عورتوں کے پاس آکر انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کا حکم دیا، جس پر عورتیں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں اتار کر صدقہ دینے لگیں۔

【723】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سینگی لگوا کر خون نکلوایا، اس وقت آپ ﷺ حالت احرام میں بھی تھے اور روزے سے بھی تھے۔

【724】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے میں جس نے ایام کی حالت میں اپنی بیوی سے قربت کی ہو یہ فرمایا کہ وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے۔

【725】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور کپڑوں اور بالوں کو دوران نماز سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے

【726】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس " ملاقات " کے لئے آکر یہ دعاء پڑھ لے کہ اللہ کے نام سے، اے اللہ ! مجھے بھی شیطان سے محفوظ فرما اور اس ملاقات کے نتیجے میں آپ جو اولاد ہمیں عطاء فرمائیں، اسے بھی شیطان سے محفوظ فرمائیے، تو اگر ان کے مقدر میں اولاد ہوئی تو اس اولاد کو شیطان کبھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

【727】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمیں ایک ایسے کام سے منع فرما دیا جو ہمارے لئے نفع بخش تھا لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ نبی ﷺ کا حکم زیادہ بہتر ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو اسے وہ خود کاشت کرے، یا چھوڑ دے یا پھر کسی کو ہبہ کر دے، راوی کہتے ہیں کہ میں یہ بات طاؤس سے ذکر کی تو انہوں نے حضرت ابن عباس (رض) کے حوالے سے نبی ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا کہ تم میں سے کسی شخص کا اپنی زمین اپنے بھائی کو بطور ہدیہ کے پیش کردینا اس سے بہتر ہے کہ وہ اس سے اس پر کوئی معین کرایہ وصول کرے۔

【728】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس (رض) سے اس آیت کا مطلب پوچھا " قل لا اسألکم علیہ اجرا الا المودۃ فی القربی) تو ان کے جواب دینے سے پہلے حضرت سعید بن جبیر (رح) بول پڑے کہ اس سے مراد نبی ﷺ کے قریبی رشتہ دار ہیں، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ تم نے جلدی کی، قریش کے ہر خاندان میں نبی ﷺ کی قرابت داری تھی، جس پر یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ میں اپنی اس دعوت پر تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا مگر تم اتنا تو کرو کہ میرے اور تمہارے درمیان جو قرابت داری ہے اسے جوڑے رکھو اور اسی کا خیال کرلو۔

【729】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے ساتھ حج میں شریک تھا، حالت احرام ہی میں وہ اپنی اونٹنی سے گرا، اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے بیری ملے پانی سے غسل دو ، اس کے احرام ہی کی دونوں چادروں میں اسے کفن دے دو ، نہ اسے خوشبو لگاؤ اور نہ اس کا سر ڈھانپو، کیونکہ قیامت کے دن یہ تلبیہ کہتا ہوا اٹھایا جائے گا۔

【730】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ تم جن سورتوں کو مفصلات کہتے ہو، درحقیقت وہ محکمات ہیں، نبی ﷺ کے وصال کے وقت میری عمر دس سال تھی اور اس وقت تک میں ساری محکمات پڑھ چکا تھا اور میرے ختنے بھی ہوچکے تھے۔

【731】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ نبی ﷺ کے پاس آئے، نبی ﷺ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے، میں ان کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا، انہوں نے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں جانب کرلیا۔

【732】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے قبرستان جا (کر غیر شرعی کام کرنے والی) عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور ان لوگوں پر بھی جو قبروں پر مسجدیں بناتے اور ان پر چراغاں کرتے ہیں۔

【733】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی ﷺ سے نماز کا کوئی مسئلہ دریافت کیا، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا اپنے ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرو، یعنی اسے اسباغ وضو کا حکم دیا، ان ہی میں سے ایک بات یہ بھی ارشاد فرمائی کہ جب رکوع کرو تو اپنی ہتھیلیوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھو یہاں تک کہ تم اطمینان سے رکوع کرلو اور جب سجدہ کرو تو اپنی پیشانی کو زمین پر ٹکا دو یہاں تک کہ زمین کا حج محسوس کرنے لگو۔

【734】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ مشرکین اپنے سر کے بالوں میں مانگ نکالا کرتے تھے جبکہ اہل کتاب انہیں یوں ہی چھوڑ دیتے تھے اور نبی ﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ جن معاملات میں کوئی حکم نہ آتا ان میں مشرکین کی نسبت اہل کتاب کی متابعت و موافقت زیادہ پسند تھی، اس لئے نبی ﷺ بھی مانگ نہیں نکالتے تھے لیکن بعد میں آپ ﷺ نے مانگ نکالنا شروع کردی تھی۔

【735】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس (رض) سے نبی ﷺ کی نبیذ کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ رات کو تیار کی جانے والی نبیذ دن کو اور دن کو تیار کی جانے والی نبیذ رات کو پی لیتے تھے۔

【736】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نقیر، دباء اور مزفت کے استعمال سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ صرف ان برتنوں میں پانی پیا کرو جنہیں باندھا جاسکے (منہ بند ہوجائے) لوگوں نے اونٹ کی کھالوں کے مشکیزے بنائے اور ان کا منہ بند کرنے کے لئے بکری کی کھال استعمال کرنے لگے، نبی ﷺ کو جب اس کا علم ہوا تو فرمایا کہ صرف ان برتنوں میں پانی پیا کرو جن کا اوپر والا حصہ بھی ان برتنوں کا جزو ہو۔

【737】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو زمزم پلایا ہے اور انہوں نے کھڑے ہو کر زمزم پیا ہے۔

【738】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عبیداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) فرمانے لگے کہ جس طرح اللہ نے جنگ احد کے موقع پر مسلمانوں کی مدد کی، کسی اور موقع پر اس طرح مدد نہیں فرمائی، ہمیں اس پر تعجب ہوا تو وہ فرمانے لگے کہ میری بات پر تعجب کرنے والوں اور میرے درمیان اللہ کی کتاب فیصلہ کرے گی، اللہ تعالیٰ غزوہ احد کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ اللہ نے تم سے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا جب تم اس کے حکم سے انہیں قتل کر رہے تھے (لفظ " حس " کا معنی قتل ہے) اور اس سے مراد تیر انداز ہیں۔ اصل میں نبی ﷺ نے تیر اندازوں کو ایک جگہ پر کھڑا کیا تھا اور ان سے فرمادیا تھا کہ تم لوگ پشت کی طرف سے ہماری حفاظت کرو گے، اگر تم ہمیں قتل ہوتا ہوا بھی دیکھو تو ہماری مدد کو نہ آنا اور اگر ہمیں مال غنیمت اکٹھا کرتے ہوئے دیکھو تب بھی ہمارے ساتھ شریک نہ ہونا، چناچہ جب نبی ﷺ کو غنیم پر فتح اور مال غنیمت حاصل ہوا اور مسلمان مشرکین کے لشکر پر پل پڑے تو وہ تیر انداز بھی اپنی جگہ چھوڑ کر مشرکین کے لشکر میں داخل ہوگئے اور مال غنیمت جمع کرنا شروع کردیا، یوں صحابہ کرام (رض) کی صفیں آپس میں یوں مل گئیں، راوی نے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کر کے دکھائیں اور یہ لوگ خلط ملط ہوگئے۔ ادھر جب تیر اندازوں کی جگہ خالی ہوگئی تو وہ یہاں سے کفار کے گھوڑے اتر اتر کر صحابہ کرام (رض) کی طرف بڑھنے لگے لوگ ایک دوسرے کو مارنے لگے اور انہیں التباس ہونے لگا، اس طرح بہت سے مسلمان شہید ہوگئے، حالانکہ میدان صبح کے وقت نبی ﷺ اور صحابہ کرام (رض) ہی کے ہاتھ رہا تھا اور مشرکین کے سات یا نو علمبردار بھی مارے گئے تھے۔ بہرحال ! مسلمان پہاڑ کی طرف گھوم کر پلٹے لیکن وہ اس غار تک نہ پہنچ سکے جو لوگ کہہ رہے تھے، وہ محض ایک ہاون دستہ نما چیز کے نیچے رہ گئے تھے، دوسری طرف شیطان نے یہ افواہ پھیلادی کہ نبی ﷺ شہید ہوگئے، کسی کو اس کے صحیح ہونے میں شک تک نہ ہوا، ابھی ہماری یہی کیفیت تھی کہ نبی ﷺ سعد نامی دو صحابہ (رض) کے درمیان طلوع ہوئے، ہم نے انہیں ان کی چال ڈھال سے پہچان لیا، ہم بہت خوش ہوئے اور ایسی خوشی محسوس ہوئی کہ گویا ہمیں کوئی تکلیف پہنچی ہی نہیں ہے، نبی ﷺ ہماری طرف چڑھنے لگے، اس وقت آپ ﷺ یہ فرما رہے تھے کہ اس قوم پر اللہ کا بڑا سخت غضب نازل ہوگا جس نے اپنے نبی ﷺ کے چہرے کو خون آلود کردیا، پھر فرمایا اے اللہ ! یہ ہم پر غالب نہ آنے پائیں، یہاں تک کہ نبی ﷺ ہم تک پہنچ گئے۔ ابھی کچھ ہی دیر گذری تھی کہ ابوسفیان کی آواز پہاڑ کے نیچے سے آئی جس میں وہ اپنے معبود ہبل کی جے کاری کے نعرے لگا رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ ابن ابی کبشہ (نبی ﷺ کہا ہیں ؟ ابن ابی قحافہ (صدیق اکبر (رض) کہاں ہیں ؟ ابن خطاب (عمر فاروق (رض) کہاں ہیں ؟ حضرت عمر (رض) نے یہ سن کر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میں اسے جواب نہ دوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں، چناچہ جب ابوسفیان نے ہبل کی جے ہو کا نعرہ لگایا تو حضرت عمر (رض) نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور فرمایا اللہ بلندو برتر ہے اور بزرگی والا ہو، ابو سفیان کہنے لگا اے ابن خطاب ! تم ہبل سے دشمنی کرو یا دوستی، اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوگئیں، پھر کہنے لگا کہ ابن ابی کبشہ، ابن ابی قحافہ اور ابن خطاب کہا ہیں ؟ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ یہ نبی ﷺ موجود ہیں، یہ حضرت ابوبکر (رض) موجود ہیں اور یہ میں ہوں عمر۔ ابوسفیان نے کہا کہ یہ جنگ بدر کا انتقام ہے، دن کی مثال ڈول کی طرح ہے اور جنگ بھی ڈول کی طرح ہوتی ہے (جو کبھی کسی کے ہاتھ لگ جاتا ہے اور کبھی کسی کے) حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اس میں بھی برابری نہیں، ہمارے مقتول جنت میں ہوں گے اور تمہارے مقتول جہنم میں، ابوسفیان نے کہا کہ یہ تمہارا خیال ہے، اگر ایسا ہو تو یقینا ہم نقصان اور گھاٹے میں رہے، پھر اس نے کہا کہ مقتولین میں تمہیں کچھ لاشیں ایسی بھی ملیں گی جن کے ناک کان کاٹ لئے گئے ہیں، یہ ہمارے سرداروں کے مشورے سے نہیں ہوا، پھر اسے جاہلیت کی حمیت نے گھیر لیا اور وہ کہنے لگا کہ بہرحال ! ایسا ہوا ہے، گویا اس نے اسے ناپسند نہیں سمجھا۔

【739】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت نے اپنے بچے کو اس کی پالکی میں سے نکالا اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس کا حج ہوسکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اور تمہیں اس کا اجر ملے گا۔

【740】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس وحضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ منیٰ سے رات کو واپس ہوئے۔

【741】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس وحضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے یوم النحر کو رات تک کے لئے طواف زیارت کو مؤخر فرما دیا۔

【742】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ دو آدمی نبی ﷺ کے پاس اپنا ایک جھگڑا لے کر آئے، نبی ﷺ نے مدعی سے گواہوں کا تقاضا کیا، اس کے پاس گواہ نہیں تھے، اس لئے نبی ﷺ نے مدعی علیہ سے قسم کا مطالبہ کیا، اس نے یوں قسم کھائی کہ اس اللہ کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم نے قسم تو کھالی، لیکن تمہارے لا الہ الا اللہ کہنے میں اخلاص کی برکت سے تمہارے سارے گناہ معاف ہوگئے۔

【743】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ گھر سے نکلتے ہیں، پانی بہاتے ہیں اور تیمم کرلیتے ہیں، میں عرض کرتا ہوں کہ یا رسول اللہ ! ﷺ پانی آپ کے قریب موجود ہے، نبی ﷺ فرماتے ہیں مجھے کیا پتہ تھا ؟ شاید میں وہاں تک نہ پہنچ سکوں۔

【744】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اکیلے جمعہ کے دن کا روزہ نہ رکھو۔

【745】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی انسان تھے اور اس سے بھی زیادہ سخی ماہ رمضان میں ہوتے تھے جبکہ جبرئیل امین (علیہ السلام) سے ان کی ملاقات ہوتی اور رمضان کی ہر رات میں حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نبی ﷺ کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے تھے، جس رات کو نبی ﷺ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کو قرآن کریم سناتے، اس کی صبح کو آپ صلی اللہ علیہ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوجاتے۔

【746】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت ماعز بن مالک (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں اعتراف جرم کے لئے حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا شاید تم نے اسے بوسہ دیا ہوگا، یا ہاتھ لگایا ہوگا یا صرف دیکھا ہوگا۔

【747】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابوہریرہ (رض) اور حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ایسے جانور کو مت کھاؤ جس کی کھال تو کاٹ دی گئی ہو لیکن رگیں کاٹے بغیر اسے مرنے کے لئے چھوڑ دیا گیا ہو کیونکہ یہ شیطان کا ذبیحہ ہے۔

【748】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچلی سے شکار کرنے والے ہر درندے اور پنجے سے شکار کرنے والے ہر پرندے سے منع فرمایا ہے۔

【749】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا گذر حضرت ابو قتادہ (رض) کے پاس سے ہوا، وہ اس وقت ایک آدمی کے پاس کھڑے تھے جسے انہوں نے قتل کیا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا مقتول کا ساز و سامان ان ہی کے پاس چھوڑ دو ۔ (کیونکہ اس وقت یہ اصول تھا کہ میدان جنگ میں جو شخص کسی کو قتل کرے گا اس کا ساز و سامان اسی کو ملے گا)

【750】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دانت اور انگلیاں دیت میں دونوں برابر ہیں۔

【751】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہدیہ دینے کے بعد واپس مانگتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قئی کر کے اسے دوبارہ چاٹ لے۔

【752】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا گناہ کا کفارہ ندامت ہے اور فرمایا اگر تم گناہ نہیں کرو گے تو اللہ ایک ایسی قوم کو پیدا فرما دے گا جو گناہ کرے گی تاکہ اللہ انہیں معاف فرما سکے۔

【753】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دانت اور انگلیاں دیت میں دونوں برابر ہیں۔

【754】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ نے تم پر شراب، جوا اور کو بہ کو حرام قرار دیا ہے، اسی طرح فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

【755】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فاحشہ عورت کی کمائی، کتے کی قیمت اور شراب کی قیمت استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے، نیز یہ کہ جب اس کا مالک اس کی قیمت کا مطالبہ کرنے کے لئے آئے تو اس کی ہتھیلیاں مٹی سے بھر دو ۔

【756】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

میمون مکی کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کو دیکھا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، وہ کھڑے ہوتے وقت اور رکوع و سجود کرتے وقت اپنی ہتھیلیوں سے اشارہ کرتے تھے اور سجدہ سے قیام کے لئے اٹھتے ہوئے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کرتے تھے، میں یہ دیکھ کر حضرت ابن عباس (رض) کے پاس چلا گیا اور ان سے عرض کیا کہ میں نے حضرت ابن زبیر (رض) کو ایسی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے کہ اس سے پہلے کسی کو ایسی نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، میں نے ان کے سامنے اس اشارہ کا تذکرہ بھی کیا، انہوں نے فرمایا کہ اگر تم نبی ﷺ جیسی نماز دیکھنا چاہتے ہو تو حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کی نماز کی اقتداء کرو۔

【757】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے ایک مرتبہ ایک شخص نے پوچھا کہ وضو کے لئے کتنا پانی کافی ہونا چاہئے ؟ انہوں نے فرمایا ایک مد کے برابر، اس نے پوچھا کہ غسل کے لئے کتنا پانی کافی ہونا چاہئے ؟ فرمایا ایک صاع کے برابر، وہ آدمی کہنے لگا کہ مجھے تو اتنا پانی کفایت نہیں کرتا، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا تیری ماں نہ رہے، اتنی مقدار اس ذات کو کافی ہوجاتی تھی جو تجھ سے بہتر تھی یعنی نبی ﷺ ۔

【758】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے مرض الوفات میں سر پر کپڑا لپیٹے ہوئے باہر نکلے اور فرمایا لوگو ! انسان بڑھتے رہیں گے لیکن انصار کم ہوتے رہیں گے، اس لئے تم میں سے جس شخص کو حکومت ملے اور وہ کسی کو اس سے فائدہ پہنچا سکے تو انصار کی خوبیوں کو قبول کرے اور ان کی لغزشات سے چشم پوشی کرے۔

【759】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صعب بن جثامہ (رض) نے مقام قدید میں نبی ﷺ خدمت میں ایک حمار کی ٹانگ پیش کی، لیکن نبی ﷺ نے اسے واپس کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم محرم ہیں اس وقت اس کا خون ٹپک رہا تھا حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک حمار کی ٹانگ پیش کی گئی لیکن نبی ﷺ نے اسے واپس کردیا۔

【760】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

موسیٰ بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ اگر میں مکہ مکرمہ جاؤں تو کیسے نماز پڑھوں ؟ انہوں نے فرمایا دو رکعتیں اور یہ ابوالقاسم ﷺ کی سنت ہے۔

【761】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ کسی شخص نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں حضرت حمزہ (رض) کی بیٹی کو نکاح کے لئے پیش کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ میری رضاعی بھتیجی ہے اور رضاعت سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔

【762】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے اپنے پروردگار کی زیارت کی ہے۔

【763】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے زوال آفتاب کے بعد جمرات کی رمی کی۔

【764】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اہل جہنم میں سب سے ہلکا عذاب ابو طالب کو ہوگا، انہوں نے آگ کی دو جوتیاں پہن رکھی ہوں گی جس سے ان کا دماغ ہنڈیا کی طرح ابلتا ہوگا۔

【765】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

موسیٰ بن سلمہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ جب آپ کو مسجد میں باجماعت نماز نہ ملے اور آپ مسافر ہوں تو کتنی رکعتیں پڑھیں گے ؟ انہوں نے فرمایا دو رکعتیں، کیونکہ یہ ابوالقاسم ﷺ کی سنت ہے۔

【766】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے پہلے قربانی کی، پھر حلق کروایا۔

【767】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے صحابہ کرام (رض) کے ہمراہ جب عمرۃ القضاء کے موقع پر مکہ مکرمہ پہنچے تو مدینہ منورہ کے بخار کی وجہ سے وہ لوگ کمزور ہوچکے تھے، مشرکین استہزاء کرنے لگے کہ تمہارے پاس ایک ایسی قوم آرہی ہے جسے یثرب کے بخار نے لاغر کردیا ہے، اللہ نے نبی ﷺ کو ان کی اس بات کی اطلاع دے دی، نبی ﷺ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو رمل کرنے کا حکم دے دیا، مشرکین حجر اسود والے کونے میں بیٹھے مسلمانوں کو دیکھ رہے تھے، جب مسلمانوں نے رمل کرنا اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان چلنا شروع کیا تو مشرکین آپس میں کہنے لگے کہ یہ وہی ہیں جن کے بارے تم یہ سمجھ رہے تھے کہ انہیں یثرب کے بخار نے لاغر کردیا ہے، یہ تو فلاں فلاں سے بھی زیادہ طاقتور معلوم ہو رہے ہیں، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مشرکین کے دلوں میں اس افسوس کو مزید پختہ کرنے کے لئے ہی تو نبی ﷺ نے پورے چکر میں رمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

【768】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عمار جو بنو ہاشم کے آزاد کردہ غلام تھے کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ وصال مبارک کے دن نبی ﷺ کی عمر مبارک کیا تھی ؟ انہوں نے فرمایا کہ میرا خیال نہیں تھا کہ تم جیسے آدمی پر بھی یہ بات مخفی رہ سکتی ہے، میں نے عرض کیا کہ میں نے مختلف حضرات سے اس کے متعلق دریافت کیا ہے لیکن ان سب کا جواب ایک دوسرے سے مختلف تھا، اس لئے میں آپ کی رائے معلوم کرنا چاہتا ہوں، انہوں نے پوچھا کیا واقعی ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! فرمایا پھر یاد رکھو ! چالیس سال کی عمر میں نبی ﷺ کو مبعوث فرمایا گیا، پندرہ سال تک آپ ﷺ مکہ مکرمہ میں رہے جہاں امن اور خوف کی ملی جلی کیفیت رہی اور دس سال ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں۔

【769】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے صحابہ کے ہمراہ حج کا احرام باندھ کر چار ذی الحجہ کی صبح کو مکہ مکرمہ پہنچے، نبی ﷺ نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ اسے عمرہ بنالیں، سوائے اس شخص کے جس کے پاس ہدی کا جانور ہو، چناچہ عمرہ کے بعد قمیصیں پہن لی گئیں، انگیٹھیاں خوشبوئیں اڑانے لگیں اور عورتوں سے نکاح ہونے لگے۔

【770】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ لوگو ! تم پر حج فرض کردیا گیا ہے، یہ سن کر اقرع بن حابس کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہر سال حج کرنا فرض ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر میں ہاں کہہ دیتا تو تم پر ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا لیکن اگر ایسا ہوجاتا تو تم اس پر عمل نہ کرسکتے، ساری زندگی میں حج ایک مرتبہ فرض ہے، اس سے زائد جو ہوگا وہ نفلی حج ہوگا۔

【771】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن یہ حجر اسود اس طرح آئے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے یہ دیکھتا ہوگا اور ایک زبان ہوگی جس سے یہ بولتا ہوگا اور اس شخص کے حق میں گواہی دے گا جس نے اسے حق کے ساتھ بوسہ دیا ہوگا۔

【772】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودیوں کو دس محرم کا روزہ رکھتے ہوئے دیکھا، نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ اس دن جو تم روزہ رکھتے ہو، اس کی کوئی خاص وجہ ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ بڑا اچھا دن ہے، اس دن اللہ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن سے نجات عطاء فرمائی تھی، جس پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے روزہ رکھا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری نسبت موسیٰ کا مجھ پر زیادہ حق بنتا ہے، چناچہ نبی ﷺ نے خود بھی روزہ رکھا اور صحابہ (رض) کو بھی اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

【773】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حاملہ جانور کے حمل کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

【774】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہدیہ دینے کے بعد واپس مانگتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قئی کر کے اسے دوبارہ چاٹ لے۔

【775】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہدیہ دینے کے بعد واپس مانگتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قئی کر کے اسے دوبارہ چاٹ لے۔

【776】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے سوال کیا یا رسول اللہ ! میں نے قربانی سے پہلے حلق کرلیا ہے ؟ نبی ﷺ نے ہاتھ کے اشارے سے فرما دیا کہ کوئی حرج نہیں، پھر ایک اور آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ہے ؟ نبی ﷺ نے ہاتھ کے اشارے سے فرما دیا کہ کوئی حرج نہیں، اس دن تقدیم و تاخیر کے حوالے سے نبی ﷺ سے جو سوال بھی پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے ہاتھ کے اشارے سے فرما دیا کوئی حرج نہیں۔

【777】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو جمرہ (رح) کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس (رض) سے لوگوں کے بےقابو ہجوم کو دور رکھتا تھا، لیکن کچھ عرصہ نہ جاسکا، بعد میں جب حاضر خدمت ہوا تو حضرت ابن عباس (رض) نے مجھ سے اتنے دن نہ آنے کی وجہ پوچھی، میں نے عرض کیا کہ بخار ہوگیا تھا، حضرت ابن عباس (رض) کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بخار جہنم کی گرمی کا اثر ہوتا ہے اس لئے آب زمزم سے ٹھنڈا کیا کرو۔

【778】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے دباء، حنتم اور مزفت سے منع فرمایا ہے۔

【779】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا ایک مرتبہ میرے قریب سے گذر ہوا، میں اس وقت بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، میں ایک دروازے کے پیچھے جا کر چھپ گیا، نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور پیارے سے زمین پر پچھاڑ دیا، پھر مجھے حضرت امیر معاویہ (رض) کے پاس انہیں بلانے کے لئے بھیج دیا، وہ نبی ﷺ کے کاتب تھے، میں دوڑتا ہوا ان کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس چلیے، انہیں آپ سے ایک کام ہے۔

【780】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مکہ مکرمہ کے ارادے سے مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے، آپ ﷺ نے روزہ رکھا ہوا تھا لیکن جب آپ مقام عسفان میں پہنچے تو آپ ﷺ نے ایک برتن منگوا کر اسے اپنے ہاتھ پر رکھا تاکہ سب لوگ دیکھ لیں، پھر روزہ ختم کردیا، اس لئے حضرت ابن عباس (رض) فرماتے تھے کہ مسافر کو اجازت ہے خواہ روزہ رکھے یا نہ رکھے (بعد میں قضاء کرلے)

【781】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے، اس دوران ایک بکری کا بچہ آپ ﷺ کے آگے سے گذرنے لگا لیکن نبی ﷺ اس سے بچنے لگے (اسے اپنے آگے سے گذرنے نہیں دیا)

【782】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کے علاوہ اولاد آدم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جس نے کوئی غلطی یعنی گناہ نہ کیا ہو یا گناہ کا ارادہ نہ کیا ہو اور کسی شخص کے لئے یہ کہنا مناسب نہیں ہے کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) سے بہتر ہوں۔

【783】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ہمارے پاس ایک مرتبہ نبی ﷺ تشریف لائے، اس وقت حضرت اسامہ بن زید (رض) نبی ﷺ کے پیچھے سوار تھے، ہم نے انہیں یہی عام پانی پینے کے لئے پیش کیا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اچھا کیا اور آئندہ بھی اسی طرح کیا کرو۔

【784】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ آج ظہر کی نماز وادئ بطحا میں میں نے ایک احمق شیخ کے پیچھے پڑھی ہے، اس نے ایک نماز میں ٢٢ مرتبہ تکبیر کہی، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ تیری ماں تجھے روئے، یہ تو ابوالقاسم ﷺ کی سنت ہے۔

【785】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وراثت کے حصے ان کے مستحقین تک پہنچا دیا کرو، سب کو ان کے حصے مل چکنے کے بعد جو مال باقی بچے وہ میت کے اس سب سے قریبی رشتہ دار کو دے دیا جائے جو مذکر ہو (علم الفرائض کی اصطلاح میں جسے عصبہ کہتے ہیں )

【786】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے پھر انہوں نے ناک، دونوں ہاتھوں، دونوں گھٹنوں اور دونوں پاؤ کی طرف اشارہ کیا، نیز کپڑوں اور بالوں کو دوران نماز سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے۔

【787】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگی لگوائی اور لگانے والوں کو اس کی مزدوری دے دی اور ناک میں دوا چڑھائی۔

【788】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جس مکاتب کو آزاد کردیا گیا ہو ( اور کوئی شخص اسے قتل کر دے) تو نبی ﷺ نے اس کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ جتنا بدل کتابت وہ ادا کرچکا ہے، اس کے مطابق اسے آزاد آدمی کی دیت دی جائے گی اور جتنے حصے کی ادائیگی باقی ہونے کی وجہ سے وہ غلام ہے، اس میں غلام کی دیت دی جائے گی۔

【789】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے مدینہ منورہ میں دو آدمی قبریں کھودتے تھے، حضرت ابو عبیدہ بن الجراح (رض) صندوقی قبر بناتے ہیں جیسے اہل مکہ اور حضرت ابو طلحہ (رض) جن کا اصل نام زید بن سہل تھا، اہل مدینہ کے لئے بغلی قبر بناتے ہیں، تو حضرت عباس (رض) نے دو آدمیوں کو بلایا، ایک کو حضرت ابو عبیدہ (رض) کے پاس بھیجا اور دوسرے کو ابو طلحہ (رض) کے پاس اور دعاء کی کہ اے اللہ ! اپنے پیغمبر کے لئے جو بہتر ہو اسی کو پسند فرما لے، چناچہ حضرت ابوطلحہ (رض) کے پاس جانے والے آدمی کو حضرت ابو طلحہ (رض) مل گئے اور وہ انہی کو لے کر آگیا، اس طرح نبی ﷺ کے لئے بغلی قبر تیار کی گئی۔

【790】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے پاس ان کے پیچھے سے آیا، میں نے سجدے میں نبی ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھ لی۔

【791】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان جو صاحب استطاعت ہو پر حج فرض ہے، اگر میں کہہ دیتا کہ ہر سال، تو ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا۔

【792】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حج تمتع نبی ﷺ نے بھی کیا ہے یہاں تک کہ آپ ﷺ کا وصال ہوگیا، حضرت صدیق اکبر (رض) نے بھی کیا ہے، یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا، حضرت عمر (رض) اور حضرت عثمان (رض) نے بھی کیا ہے یہاں تک کہ ان کا بھی انتقال ہوگیا، سب سے پہلے اس کی ممانعت کرنے والے حضرت امیر معاویہ (رض) تھے، مجھے ان کی بات پر تعجب ہے جبکہ خود انہوں نے مجھ سے یہ بات بیان کی ہے کہ انہوں نے قینچی سے نبی ﷺ کے بال تراشے تھے۔

【793】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہمیں تشہد اسی طرح سکھایا کرتے تھے جیسے قرآن کریم سکھاتے تھے اور فرماتے تھے تمام قولی، مبارک، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی کا نزول ہو اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔

【794】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حالت احرام میں سینگی لگوائی۔

【795】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو نضرہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) جامع بصرہ کے منبر پر رونق افروز تھے، میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ نماز کے بعد چار چیزوں سے پناہ مانگتے تھے اور فرماتے تھے کہ میں عذاب قبر سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، میں عذاب جہنم سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، میں ظاہری اور باطنی فتنوں سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں اور میں اس کانے دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں جو بہت بڑا کذاب ہوگا۔

【796】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے زمین پر چار لکیریں کھینچیں اور فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ یہ لکیریں کیسی ہیں ؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اہل جنت کی عورتوں میں سب سے افضل عورتیں چار ہوں گی (١) خدیجہ بنت خویلد (رض) (٢) فاطمہ (رض) بنت محمد ﷺ (٣) مریم بنت عمران علیہماالسلام (٤) آسیہ بنت مزاحم (رض) جو فرعون کی بیوی تھیں

【797】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن وہ نبی ﷺ کے پیچھے سوار تھے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اے لڑکے ! میں تجھے چند کلمات سکھا رہا ہوں، اللہ کی حفاظت کرو (اس کے احکام کی) ، اللہ تمہاری حفاظت کرے گا، اللہ کی حفاظت کرو تم اسے اپنے سامنے پاؤگے، جب مانگو اللہ سے مانگو، جب مدد چاہو اللہ سے چاہو اور جان رکھو ! کہ اگر ساری دنیا مل کر بھی تمہیں نفع پہنچانا چاہے تو تمہیں نفع نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے اور اگر وہ سارے مل کر تمہیں نقصان پہنچانا چاہیں تو تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتے سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے، قلم اٹھا لئے گئے اور صحیفے خشک ہوچکے۔

【798】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگی لگوائی اور لگانے والے کو اس کی مزدوری دے دی اور ناک میں دوا چڑھائی۔

【799】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مشکیزہ کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے، اس جانور سے جسے باندھ کر اس پر نشانہ درست کیا جائے اور اس بکری کا دودھ استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے جو گندگی کھاتی ہو۔

【800】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو وہ اپنے ہاتھ چاٹنے یا کسی کو چٹانے سے پہلے نہ پونچھے، ابو الزبیر کہتے ہیں کہ میں نے یہی حدیث حضرت جابر (رض) سے اس طرح سنی ہے کہ پیالہ اس وقت تک نہ اٹھایا جائے جب تک خود یا کوئی دوسرا اسے چاٹ نہ لے کیونکہ کھانے کے آخری حصے میں برکت ہوتی ہے۔

【801】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ سورج گرہن کی نماز پڑھی ہے لیکن میں نے اس میں نبی ﷺ کو بلند آواز سے قراءت کرتے ہوئے ان سے قرآن کا ایک حرف بھی نہیں سنا۔

【802】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ سورج گرہن کی نماز پڑھی ہے لیکن میں نے اس میں نبی ﷺ کو بلند آواز سے قراءت کرتے ہوئے ان سے قرآن کا ایک حرف بھی نہیں سنا۔

【803】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری طرف منسوب کر کے کوئی بات بیان کرنے سے بچو، سوائے اس کے جس کا تمہیں یقین ہو، اس لئے کہ جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کر کے کوئی بات بیان کرے اسے چاہئے کہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالے۔

【804】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کے وصال کا وقت قریب آیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس شانے کی ہڈی لے کر آؤ، میں تمہیں ایسی تحریر لکھ دوں کہ میرے بعد تم میں سے دو آدمی بھی اختلاف نہ کریں، لوگ اپنی باتوں اور شور میں مشغول رہے، ایک خاتون نے کہا تم پر افسوس ہے، نبی ﷺ وصیت فرما رہے ہیں۔

【805】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اونٹنی کے پیشاب اور دودھ میں ان لوگوں کے لئے شفاء ہے جو پیٹ کی بیماری میں مبتلا ہوں اور ان کا نظام ہضم خراب ہو۔

【806】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت فرمائے کہ ان پر چربی کو حرام قرار دیا گیا لیکن انہوں نے اسے پگھلا کر اس کا تیل بنا لیا اور اسے فروخت کرنا شروع کردیا، حالانکہ اللہ نے جب بھی کسی چیز کو کھانا حرام قرار دیا تو اس کی قیمت کو بھی حرام قرار دیا ہے۔

【807】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی ﷺ کے پاس آیا، نبی ﷺ کے پاس اس وقت ایک آدمی موجود تھا جس سے وہ سرگوشی کر رہے تھے، ایسا محسوس ہوا جیسے نبی ﷺ نے میرے والد کی طرف توجہ ہی نہیں کی، جب ہم وہاں سے نکلے تو والد صاحب مجھے کہنے لگے بیٹا ! تم نے اپنے چچا زاد کو دیکھا کہ وہ کیسے ہماری طرف توجہ ہی نہیں کر رہے تھے ؟ میں نے عرض کیا اباجان ! ان کے پاس ایک آدمی تھا جس سے وہ سرگوشی کر رہے تھے، ہم پھر نبی ﷺ کے پاس واپس آگئے، والد صاحب کہنے لگے یا رسول اللہ ! میں نے عبداللہ سے اس طرح ایک بات کہی تو اس نے مجھے بتایا کہ آپ کے پاس کوئی آدمی تھا جو آپ سے سرگوشی کر رہا تھا، تو کیا واقعی آپ کے پاس کوئی تھا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عبداللہ ! کیا تم نے واقعی اسے دیکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! فرمایا وہ جبرائیل تھے اور اسی وجہ سے میں آپ کی طرف متوجہ نہیں ہوسکا تھا۔

【808】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پندرہ سال مکہ مکرمہ میں مقیم رہے، سات یا آٹھ سال اس طرح کہ آپ روشنی دیکھتے تھے اور آواز سنتے تھے اور سات یا آٹھ سال اس طرح کہ آپ ﷺ پر وحی نازل ہوتی تھی اور مدینہ منورہ میں آپ ﷺ دس سال تک اقامت گزیں رہے۔

【809】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا نظر کا لگ جانا برحق ہے اور یہ حلق کرانے والے کو بھی نیچے اتار لیتی ہے۔

【810】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بہترین رفیق سفر چار آدمی ہوتے ہیں، بہترین سریہ چار سو افراد پر مشتمل ہوتا ہے، بہترین لشکر چار ہزار سپاہیوں پر مشتمل ہوتا ہے اور بارہ ہزار کی تعداد قلت کی وجہ سے مغلوب نہیں ہوسکتی۔

【811】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت سالم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اے ابن عباس ! اس آدمی کے متعلق بتائیے جس نے کسی مسلمان کو عمداً قتل کیا ہو ؟ انہوں نے فرمایا اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت نازل ہوگی اور اللہ نے اس کے لئے عذاب عظیم تیار کر رکھا ہے، سائل نے پوچھا کہ اگر وہ توبہ کر کے ایمان لے آیا، نیک اعمال کئے اور راہ ہدایت پر گامزن رہا ؟ فرمایا تم پر افسوس ہے، اسے کہاں توبہ کی توفیق ملے گی ؟ جبکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ مقتول کو اس حال میں لایا جائے گا کہ اس نے ایک ہاتھ سے قاتل کو پکڑ رکھا ہوگا اور دوسرے ہاتھ سے اپنے سر کو اور اس کے زخموں سے خون بہہ رہا ہوگا اور وہ عرش کے سامنے آکر کہے گا کہ پروردگار ! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس جرم کی پاداش میں قتل کیا تھا ؟ فائدہ : یہ حضرت ابن عباس (رض) کی رائے ہے، جمہور امت اس بات پر متفق ہیں کہ قاتل اگر توبہ کرنے کئے بعد ایمان اور عمل صالح سے اپنے آپ کو مزین کرلے تو اس کی توبہ قبول ہوجاتی ہے، حقوق العباد کی ادائیگی یا سزا کی صورت میں بھی بہرحال کلمہ کی برکت سے وہ جہنم سے نجات پائے گا۔

【812】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

یزید بن اصم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے ہماری دعوت کی، اس نے دستر خوان پر ١٣ عدد گوہ لاکر پیش کیں، شام کا وقت تھا، کسی نے اسے کھایا اور کسی نے اجتناب کیا، جب صبح ہوئی تو ہم لوگ حضرت ابن عباس (رض) کے پاس پہنچے میں نے ان سے گوہ کے متعلق دریافت کیا، ان کے ساتھ بڑھ چڑھ کر بولنے لگے حتی کہ بعض لوگوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام کرتا ہوں، اس پر حضرت ابن عباس (رض) کہنے لگے کہ تم نے غلط کہا، نبی ﷺ کو تو بھیجا ہی اس لئے گیا تھا کہ حلال و حرام کی تعیین کردیں۔ پھر فرمایا دراصل نبی ﷺ ایک مرتبہ ام المومنین حضرت میمونہ (رض) کے یہاں تھے، وہاں حضرت فضل بن عباس (رض) حضرت خالد بن ولید (رض) اور ایک خاتون بھی موجود تھیں، نبی ﷺ کی خدمت میں ایک دستر خوان پیش کیا گیا جس پر روٹی اور گوہ کا گوشت رکھا ہوا تھا، نبی ﷺ نے جب اسے تناول فرمانے کا ارادہ کیا تو حضرت میمونہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ گوہ کا گوشت ہے، یہ سنتے ہی نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ روک لیا اور فرمایا یہ ایسا گوشت ہے جو میں نہیں کھاتا، البتہ تم کھالو، چناچہ حضرت فضل، خالد بن ولید (رض) اور اس خاتون نے اسے کھالیا اور حضرت میمونہ (رض) فرمانے لگیں کہ جو کھانا نبی ﷺ نہیں کھاتے میں بھی نہیں کھاتی۔

【813】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

یزید بن ہرمز کہتے ہیں ایک مرتبہ نجدہ بن عامر نے حضرت ابن عباس (رض) سے خط لکھ کر پوچھا کہ قریبی رشتہ دار کون ہیں جن کا حصہ ہے ؟ یتیم سے یتیمی کا لفظ کب دور ہوتا ہے ؟ اگر عورت اور غلام تقسیم غنیمت کے موقع پر موجود ہوں تو کیا حکم ہے ؟ اور مشرکین کے بچوں کو قتل کرنا کیسا ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا بخدا ! اگر میں نے اسے اس شر سے نہ بچانا ہوتا جس میں وہ مبتلا ہوسکتا ہے تو میں کبھی بھی جواب دے کر اسے خوش نہ کرتا۔ انہوں نے جواب میں لکھا کہ آپ نے مجھ سے ان ذوی القربی کے حصہ کے بارے پوچھا ہے جن کا اللہ نے ذکر کیا ہے کہ وہ کون ہیں ؟ ہماری رائے تو یہی تھی کہ نبی ﷺ کے قریبی رشتہ دار ہی اس کا مصداق ہیں لیکن ہماری قوم نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیا، آپ نے یتیم کے متعلق پوچھا ہے کہ اس سے یتیم کا لفظ کب ہٹایا جائے گا ؟ یاد رکھئے ! جب وہ بالغ ہوجائے اور اس کی سمجھ بوجھ ظاہر ہوجائے تو اسے اس کا مال دے دیا جائے کہ اب اس کی یتیمی ختم ہوگئی۔ نیز آپ نے پوچھا ہے کہ نبی ﷺ مشرکین کے کسی بچے کو قتل کیا ہے ؟ تو یاد رکھئے ! نبی ﷺ ان میں سے کسی کے بچے کو قتل نہیں کیا اور آپ بھی کسی کو قتل نہ کریں، ہاں ! اگر آپ کو بھی اسی طرح کسی بچے کے بارے پتہ چل جائے جیسے حضرت خضر (علیہ السلام) کو اس بچے کے بارے پتہ چل گیا تھا جسے انہوں نے مار دیا تھا تو بات جدا ہے ( اور یہ تمہارے لئے ممکن نہیں ہے) نیز آپ نے پوچھا ہے کہ اگر عورت اور غلام جنگ میں شریک ہوئے ہوں تو کیا ان کا حصہ بھی مال غنیمت میں معین ہے ؟ تو ان کا کوئی حصہ معین نہیں ہے البتہ انہیں مال غنیمت میں سے کچھ نہ کچھ دے دینا چاہئے۔

【814】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے صحابہ کرام (رض) کے ہمراہ جب عمرۃ القضاء کے موقع پر مکہ مکرمہ پہنچے تو مدینہ منورہ کے بخاری وجہ سے وہ لوگ کمزور ہوچکے تھے، مشرکین استہزاء کہنے لگے کہ تمہارے پاس ایک ایسی قوم آرہی ہے جسے یثرب کے بخار نے لاغر کردیا ہے، اللہ نے نبی ﷺ کو ان کی اس بات کی اطلاع دے دی، نبی ﷺ نے صحابہ کو رمل کرنے کا حکم دے دیا، مشرکین حجر اسود والے کونے میں بیٹھے مسلمانوں کو دیکھ رہے تھے، جب مسلمانوں نے رمل کرنا اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان چلنا شروع کیا تو مشرکین آپس میں کہنے لگے کہ یہ وہی ہیں جن کے بارے تم یہ سمجھ رہے تھے کہ انہیں یثرب کے بخارنے لاغر کردیا ہے، یہ تو فلاں فلاں سے بھی زیادہ طاقتور معلوم ہو رہے ہیں، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مشرکین کے دلوں میں اس افسوس کو مزید پختہ کرنے کے لئے ہی تو نبی ﷺ نے پورے چکر میں رمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

【815】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نے نبی ﷺ کی خدمت میں کوئی ہدیہ پیش کیا، نبی ﷺ نے جوابا اسے بھی کچھ عطاء فرمایا اور اس سے پوچھا کہ خوش ہو ؟ اس نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے اسے کچھ اور بھی عطاء فرمایا اور پوچھا اب تو خوش ہو، اس طرح تین مرتبہ ہوا اور وہ تیسری مرتبہ جا کر خوش ہوا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے دیکھ کر میں نے سوچا کہ آئندہ کسی شخص سے ہدیہ قبول نہ کروں، سوائے اس کے جو قریشی ہو، یا انصاری ہو یا ثقفی ہو۔

【816】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے صحابہ کے ساتھ جعرانہ سے عمرہ کیا اور طواف کے تین چکروں میں رمل کیا اور باقی چار چکروں میں اپنی عام رفتار کے مطابق چلتے رہے۔

【817】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کے علاوہ اولاد آدم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جس نے کوئی غلطی یعنی گناہ نہ کیا ہو یا گناہ کا ارادہ نہ کیا ہو۔

【818】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اہل جہنم میں سب سے ہلکا عذاب ابو طالب کو ہوگا، انہوں نے آگ کی دو جوتیاں پہن رکھی ہوں گی جس سے ان کا دماغ ہنڈیا کی طرح ابلتا ہوگا۔

【819】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب حرمت شراب کا حکم نازل ہوا تو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمارے ان بھائیوں کا کیا ہوگا جن کا پہلے انتقال ہوگیا اور وہ اس کی حرمت سے پہلے اسے پیتے تھے ؟ اس پر یہ آیت نزل ہوئی کہ ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے، کوئی حرج نہیں جو انہوں نے پہلے کھالیا (یا پی لیا) اور جب تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمارے وہ ساتھی جو بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے اور اسی حال میں فوت ہوگئے، ان کا کیا بنے گا ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اللہ تمہاری نمازوں کو ضائع کرنے والا نہیں ہے۔

【820】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابونضرہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جامع بصرہ کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نبی کی کم از کم ایک دعاء ایسی ضرور تھی جو انہوں نے دنیا میں پوری کروا لی، لیکن میں نے اپنی دعاء کو قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے ذخیرہ کرلیا ہے، میں قیامت کے دن تمام اولاد آدم کا سردار ہوں گا اور میں اس پر فخر نہیں کرتا، میں ہی وہ پہلا شخص ہوں گا جس سے زمین کو ہٹایا جائے گا اور میں اس پر بھی فخر نہیں کرتا، میرے ہی ہاتھ میں لواء الحمد (حمد کا جھنڈا) ہوگا اور میں اس پر بھی فخر نہیں کرتا، حضرت آدم (علیہ السلام) اور ان کے علاوہ سب لوگ میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے اور میں اس پر بھی فخر نہیں کرتا۔ قیامت کا دن لوگوں کو بہت لمبا محسوس ہوگا، وہ ایک دوسرے سے کہیں گے کہ آؤ، حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس چلتے ہییں، وہ ابو البشر ہیں کہ وہ ہمارے پروردگار کے سامنے سفارش کردیں تاکہ وہ ہمارا حساب کتاب شروع کر دے، چناچہ سب لوگ حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے اور ان سے عرض کریں گے کہ اے آدم ! آپ وہی تو ہیں جنہیں اللہ نے اپنے دست مبارک سے پیدا فرمایا : اپنی جنت میں ٹھہرایا اپنے فرشتوں سے سجدہ کرایا، آپ پروردگار سے سفارش کردیں کہ وہ ہمارا حساب شروع کر دے، وہ کہیں گے کہ میں اس کام کا اہل نہیں ہوں، مجھے میری ایک خطا کی وجہ سے جنت سے نکال دیا گیا تھا، آج تو مجھے صرف اپنی فکر ہے، البتہ تم حضرت نوح (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ جو تمام انبیاء کی جڑ ہیں۔ چناچہ ساری مخلوق اور تمام انسان حضرت نوح (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے اور ان سے عرض کریں گے کہ اے نوح ! آپ ہمارے پروردگار سے سفارش کردیں تاکہ وہ ہمارا حساب شروع کر دے، وہ فرمائیں گے کہ میں اس کام کا اہل نہیں ہوں، میں نے ایک دعاء مانگی تھی جس کی وجہ سے زمین والوں کو غرق کردیا گیا تھا، آج تو مجھے صرف اپنی فکر ہے، البتہ تم خلیل اللہ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ۔ چناچہ سب لوگ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے کہ اے ابراہیم ! (علیہ السلام) آپ ہمارے رب سے سفارش کریں تاکہ وہ ہمارا حساب شروع کر دے، وہ فرمائیں گے کہ میں اس کام کا اہل نہیں ہوں، میں نے زمانہ اسلام میں تین مرتبہ ذو معنی لفظ بولے تھے جن سے مراد بخدا ! دین ہی تھا (ایک اپنے آپ کو بیمار بتایا تھا، دوسرا یہ فرمایا تھا کہ ان بتوں کو ان کے بڑے نے توڑا ہے اور تیسرا یہ کہ بادشاہ کے پاس پہنچ کر اپنی اہلیہ کو اپنی بہن قرار دیا تھا) آج تو مجھے صرف اپنی فکر ہے، البتہ تم حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، جنہیں اللہ نے اپنی پیغامبری اور اپنے کلام کے لئے منتخب فرمایا تھا۔ اب سارے لوگ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس پہنچیں گے اور ان سے کہیں گے کہ اے موسیٰ ! آپ ہی تو ہیں جنہیں اللہ نے اپنی پیغمبری کے لئے منتخب کیا اور آپ سے بلا واسطہ کلام فرمایا : آپ اپنے پروردگار سے سفارش کر کے ہمارا حساب شروع کروا دیں، وہ فرمائیں گے کہ میں اس کام کا اہل نہیں ہوں، میں نے ایک شخص کو بغیر کسی نفس کے بدلے کے قتل کردیا تھا، اس لئے آج تو مجھے صرف اپنی فکر ہے، البتہ تم حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ جو روح اللہ اور کلمۃ اللہ ہیں، چناچہ سب لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے اور ان سے عرض کریں گے کہ آپ اپنے پروردگار سے سفارش کردیں تاکہ وہ ہمارا حساب شروع کر دے، وہ فرمائیں گے کہ میں تو اس کام کا اہل نہیں ہوں، لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر مجھے معبود بنا لیا تھا، اس لئے آج تو مجھے صرف اپنی فکر ہے، البتہ یہ بتاؤ کہ اگر کوئی چیز کسی ایسے برتن میں پڑی ہوئی ہو جس پر مہر لگی ہوئی ہو، کیا مہر توڑے بغیر اس برتن میں موجود چیز کو حاصل کیا جاسکتا ہے ؟ لوگ کہیں گے نہیں، اس پر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) فرمائیں گے کہ حضرت محمد ﷺ تمام انبیاء (علیہم السلام) کی مہر ہیں، آج وہ یہاں موجود بھی ہیں اور ان کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف بھی ہوچکے ہیں (لہذا تم ان کے پاس جاؤ) ۔ نبی ﷺ نے فرمایا پھر وہ سب میرے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے اے محمد ﷺ ! اپنے رب سے سفارش کر کے ہمارا حساب شروع کروا دیجئے، نبی ﷺ فرمائیں گے کہ ہاں ! میں اس کا اہل ہوں، یہاں تک کہ اللہ ہر اس شخص کو اجازت دے جسے چاہے اور جس سے خوش ہو، جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے درمیان فیصلہ کرنے کا ارادہ فرمائیں گے تو ایک منادی اعلان کرے گا کہ احمد ﷺ اور ان کی امت کہاں ہے ؟ ہم سب سے آخر میں آئے اور سب سے آگے ہوں گے، ہم سب سے آخری امت ہیں لیکن سب سے پہلے ہمارا حساب ہوگا اور ساری امتیں ہمارے لئے راستہ چھوڑ دیں گی اور ہم اپنے وضو کے اثرات سے روشن پیشانیوں کے ساتھ روانہ ہوجائیں گے، دوسری امتیں یہ دیکھ کر کہیں گی کہ اس امت کے تو سارے لوگ ہی نبی محسوس ہوتے ہیں۔ بہرحال ! میں جنت کے دروازے پر پہنچ کر دروازے کا حلقہ پکڑ کر اسے کھٹکھٹاؤں گا، اندر سے پوچھا جائے گا کہ آپ کون ہیں ؟ میں کہوں گا کہ میں محمد ہوں ﷺ چناچہ دروازہ کھول دیا جائے گا، میں اپنے پروردگار کے حضور حاضر ہوں گا جو اپنے تخت پر رونق افروز ہوگا، میں اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجاؤں گا اور اس کی ایسی تعریف کروں گا کہ مجھ سے پہلے کسی نے ایسی تعریف کی ہوگی اور نہ بعد میں کوئی کرسکے گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ اے محمد ! سر تو اٹھائیے، آپ جو مانگیں گے، آپ کو ملے گا، جو بات کہیں گے اس کی شنوائی ہوگی اور جس کی سفارش کریں گے قبول ہوگی، میں اپنا سر اٹھا کر عرض کروں گا کہ پروردگار ! میری امت، میری امت ! ارشاد ہوگا کہ جس کے دل میں اتنے مثقال (راوی اس کی مقدار یاد نہیں رکھ سکے) کے برابر ایمان ہو، اسے جہنم سے نکال لیجئے، ایسا کر چکنے کے بعد میں دوبارہ واپس آؤں گا اور بارگاہ الٰہی میں سجدہ ریز ہو کر حسب سابق اس کی تعریف کروں گا اور مذکورہ سوال و جواب کے بعد مجھ سے کہا جائے گا کہ جس کے دل میں اتنے مثقال (پہلے سے کم مقدار میں) ایمان موجود ہو، اسے جہنم سے نکال لیجئے، تیسری مرتبہ بھی اسی طرح ہوگا گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت انس (رض) سے بھی مروی ہے البتہ فرق یہ ہے کہ یہاں پہلی مرتبہ میں ایک جو کے برابر ایمان کا، دوسری مرتبہ ایک گندم کے دانے کے برابر ایمان کا اور تیسری مرتبہ ایک ذرہ کے برابر ایمان کا ذکر ہے۔

【821】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک مرتبہ مجھ سے جبرئیل (علیہ السلام) نے کہا کہ آپ کو نماز کی محبت عطاء کی گئی ہے، اس لئے اسے جتنا چاہیں اختیار کریں۔

【822】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ دو آدمی نبی ﷺ کے پاس اپنا جھگڑا لے کر آئے، نبی ﷺ نے مدعی سے گواہوں کا تقاضا کیا، اس کے پاس گواہ نہیں تھے، اس لئے نبی ﷺ نے مدعی علیہ سے قسم کا مطالبہ کیا، اس نے یوں قسم کھائی کہ اس اللہ کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے، اسی اثناء میں حضرت جبرئیل (علیہ السلام) آئے اور عرض کیا کہ یہ شخص جھوٹ بول رہا ہے، اس کے پاس اس کا حق ہے، لہذا اسے وہ حق ادا کرنے کا حکم دیجئے اور اس کی قسم کا کفارہ لا الہ الا اللہ کی معرفت اور شہادت ہے۔

【823】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت عائشہ (رض) اور حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دس سال تک مکہ مکرمہ میں رہے جس دوران آپ ﷺ پر قرآن نازل ہوتا رہا اور مدینہ منورہ میں بھی دس سال رہے۔

【824】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے حضرت عیسی، موسیٰ اور ابراہیم (علیہم السلام) کی زیارت کی ہے، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) تو سرخ وسفید رنگ کے، گھنگریالے بالوں اور چوڑے سینے والے آدمی ہیں اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) مضبوط اور صحت مند جسم کے مالک ہیں، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کیسے ہیں ؟ فرمایا اپنے پیغمبر کو دیکھ لو۔

【825】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اچھا راستہ، نیک سیرت اور میانہ روی اجزاء نبوت میں سے ٢٥ واں جزء ہے گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【826】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے منیٰ میں پانچ نمازیں پڑھی ہیں۔

【827】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ آٹھ ذی الحجہ کو نماز ظہر اور نو ذی الحجہ کی نماز فجر نبی ﷺ نے منیٰ کے میدان میں ادا فرمائی۔

【828】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے حکمران میں کوئی ناپسندیدہ بات دیکھے تو اسے صبر کرنا چاہیے، اس لئے کہ جو شخص ایک بالشت کے برابر بھی جمعت کی مخالفت کرے اور اس حال میں مرجائے تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

【829】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ میں ہلاک ہوگیا، نبی ﷺ نے پوچھا تمہیں کس چیز نے ہلاک کردیا ؟ عرض کیا آج رات میں نے سواری کا رخ موڑ دیا (بیوی کے پاس پشت کی طرف سے اگلے سوراخ میں قربت کرلی) نبی ﷺ نے اس کا کوئی جواب نہ دیا تھوڑی دیر میں اللہ نے اپنے پیغمبر پر یہ آیت وحی کردی کہ تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں، اس لئے اپنی کھیتی میں جہاں سے چاہو، آسکتے ہو، خواہ سامنے سے یا پیچھے سے، البتہ پچھلی شرمگاہ اور حیض کی جگہ سے بچو۔

【830】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنی کسی بیٹی (کی بیٹی یعنی نواسی) کے پاس تشریف لائے اس وقت وہ نزع کے عالم میں تھی، نبی ﷺ نے اسے پکڑ کر اپنی گود میں رکھ لیا، اسی حال میں اس کی روح قبض ہوگئی، نبی ﷺ نے سر اٹھا کر الحمدللہ کہا اور فرمایا مومن کے کیلئے خیر ہی ہوتی ہے اور مومن کی روح جب اس کے دونوں پہلوؤں سے نکلتی ہے تو وہ اللہ کی تعریف کر رہا ہوتا ہے۔

【831】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے جنہوں نے ایک کبوتر کو پکڑا ہوا تھا اور وہ اس پر اپنا نشانہ صحیح کر رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا کسی ذی روح چیز کو باندھ کر اس پر نشانہ صحیح مت کرو۔

【832】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے اپنے پیچھے بٹھا لیا اور قثم نبی ﷺ کے آگے بیٹھے تھے۔

【833】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ آپ کی قوم کا خیال ہے کہ نبی ﷺ نے دوران طواف رمل کیا ہے اور یہ سنت ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ لوگ کچھ سچ اور کچھ غلط کہتے ہیں، میں نے عرض کیا سچ کیا ہے اور غلط کیا ہے ؟ فرمایا سچ تو یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہو سلم نے بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے رمل کیا ہے لیکن اسے سنت قرار دینا غلط ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ قریش نے صلح حدیبیہ کے موقع پر کہا تھا کہ محمد ﷺ اور ان کے صحابہ (رض) کو چھوڑ دو ، تاآنکہ یہ اسی طرح مرجائیں جیسے اونٹ کی ناک میں کیڑا نکلنے سے وہ مرجاتا ہے، جب انہوں نے نبی ﷺ سے منجملہ دیگر شرائط کے اس شرط پر صلح کی کہ نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ آئندہ سال مکہ مکرمہ میں آکر تین دن ٹھہر سکتے ہیں تو نبی ﷺ آئندہ سال تشریف لائے، مشرکین جبل قعیقعان کی طرف بیٹھے ہوئے تھے، انہیں یہ دیکھ کر نبی ﷺ نے صحابہ کو تین چکروں میں رمل کا حکم دیا، یہ سنت نہیں ہے، میں نے عرض کیا کہ آپ کی قوم کا یہ بھی خیال ہے کہ نبی ﷺ نے صفا مروہ کے درمیان سعی اونٹ پر بیٹھ کر کی ہے اور یہ سنت ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا یہ لوگ کچھ صحیح اور کچھ غلط کہتے ہیں، میں نے عرض کیا کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے ؟ فرمایا یہ بات تو صحیح ہے کہ نبی ﷺ نے اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی ہے، لیکن اسے سنت قرار دینا غلط ہے، اصل میں لوگ نبی ﷺ کے پاس سے ہٹتے تھے اور نہ ہی انہیں ہٹایا جاسکتا تھا، اس لئے نبی ﷺ نے اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی تاکہ وہ نبی ﷺ کا کلام بھی سن لیں اور ان کے ہاتھ بھی نبی ﷺ تک نہ پہنچیں۔ میں نے عرض کیا کہ آپ کی قوم کا یہ بھی خیال ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے صفا مروہ کے درمیان سعی کی اور یہ سعی کرنا سنت ہے ؟ فرمایا وہ سچ کہتے ہیں، جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو مناسک حج کی ادائیگی کا حکم ہوا تو شیطان مسعی کے قریب ان کے سامنے آیا اور ان سے مسابقت کی، لیکن حضرت ابراہیم (علیہ السلام) آگے بڑھ گئے، پھر حضرت جبرئیل (علیہ السلام) انہیں لے کر جمرہ عقبہ کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں پھر شیطان ان کے سامنے آگیا، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اسے سات کنکریاں دے ماریں اور وہ دور ہوگیا، جمرہ وسطی کے قریب وہ دوبارہ ظاہر ہوا تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اسے پھر سات کنکریاں ماریں، یہی وہ جگہ ہے جہاں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کو پیشانی کے بل لٹایا تھا۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) نے اس وقت سفید رنگ کی قمیص پہن رکھی تھی، وہ کہنے لگے اباجان ! اس کے علاوہ تو میرے کوئی کپڑے نہیں ہیں جن میں آپ مجھے کفن دے سکیں، اس لئے آپ ان ہی کپڑوں کو میرے جسم پر سے اتار لیں تاکہ اس میں مجھ کو کفن دے سکیں، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ان کے کپڑے اتارنے کے لئے آگے بڑھے تو ان کے پیچھے سے کسی نے آواز لگائی اے ابراہیم ! (علیہ السلام) تم نے اپنے خواب کو سچ کر دکھایا، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہاں ایک سفید رنگ کا، سینگوں والا اور بڑی بڑی آنکھوں والا دنبہ کھڑا تھا، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے اپنے آپ کو اس ضرب کے نشانات تلاش کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ پھر حضرت جبرئیل (علیہ السلام) انہیں لے کر آخری جمرہ کی طرف چلے، راستے میں پھر شیطان سامنے آیا، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے پھر اسے سات کنکریاں ماریں، یہاں تک کہ وہ دور ہوگیا، پھر حضرت جبرئیل (علیہ السلام) انہیں لے کر منیٰ کے میدان میں آئے اور فرمایا کہ یہ منیٰ ہے، پھر مزدلفہ لے کر آئے اور بتایا کہ یہ مشعر حرام ہے، پھر انہیں لے کر عرفات پہنچے۔ کیا تم جانتے ہو کہ عرفہ کی وجہ تسمیہ کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ فرمایا یہاں پہنچ کر حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے پوچھا کہ کیا آپ پہچان گئے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ یہیں سے اس جگہ کا نام عرفہ پڑگیا، پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ تلبیہ کا آغاز کیسے ہوا ؟ میں نے پوچھا کہ کیسے ہوا ؟ فرمایا کہ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو لوگوں میں حج کی منادی کرنے کا حکم ہوا تو پہاڑوں نے ان کے سامنے اپنے سر جھکا دیئے اور بستیاں ان کے سامنے اٹھا کر پیش کردی گئیں اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے لوگوں میں حج کا اعلان فرمایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【834】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ انہیں یہ دعاء اس طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کریم کی کوئی سورت سکھاتے تھے اور فرماتے تھے کہ یوں کہا کرو، اے اللہ ! میں عذاب جہنم سے، عذاب قبر سے، مسیح دجال کے فتنہ سے اور زندگی اور موت کی آزمائش سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

【835】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب رات کے درمیان نماز پڑھنے کے لئے بیدار ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے اے اللہ ! تمام تعریفیں آپ کے لئے ہیں، آپ ہی زمین و آسمان کو روشن کرنے والے ہیں اور تمام تعریفیں آپ کے لئے ہیں، آپ زمین و آسمان کو قائم رکھنے والے ہیں اور تمام تعریفیں اللہ آپ کے لئے ہیں، آپ زمین و آسمان اور ان کے درمیان تمام مخلوقات کے رب ہیں، آپ برحق ہیں، آپ کی بات برحق ہے، آپ کا وعدہ برحق ہے، آپ سے ملاقات برحق ہے، جنت برحق ہے، جہنم برحق ہے اور قیامت برحق ہے، اے اللہ ! میں آپ کے تابع فرمان ہوگیا، آپ پر ایمان لایا، آپ پر بھروسہ کیا، آپ کی طرف رجوع کیا، آپ ہی کی طاقت سے جھگڑتا ہوں، آپ ہی کو اپنا ثالث بناتا ہوں، اس لئے میرے اگلے پچھلے پوشیدہ اور ظاہر تمام گناہوں کو معاف فرما دیجئے، آپ ہی ہیں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔

【836】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عہد نبوت میں سورج گرہن ہوا، نبی ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، اس نماز میں آپ ﷺ نے طویل قیام کیا، غالبا اتناجتنی دیر میں سورت بقرہ پڑھی جاسکے، پھر طویل رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھا کر دیر تک کھڑے رہے، لیکن یہ قیام پہلے کی نسبت کم تھا، پھر طویل رکوع جو کہ پہلے رکوع کی نسبت کم تھا، پھر سجدے کر کے کھڑے ہوئے اور دوسری رکعت میں بھی طویل قیام کیا جو کہ پہلی رکعت کی نسبت کم تھا، پھر طویل رکوع کیا لیکن وہ بھی کچھ کم تھا، رکوع سے سر اٹھا کر قیام و رکوع حسب سابق دوبارہ کیا، سجدہ کیا اور سلام پھیر کر نماز سے فارغ ہوگئے۔ جب نبی ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج گرہن ختم ہوچکا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، جنہیں کسی کی موت سے گرہن لگتا ہے اور نہ کسی کی زندگی سے، اس لئے جب تم ایسی کیفیت دیکھو تو اللہ کا ذکر کیا کرو، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمیں ایسا محسوس ہوا تھا کہ جیسے آپ نے اپنی جگہ پر کھڑے کھڑے کسی چیز کو پکڑنے کی کوشش کی پھر آپ پیچھے ہٹ گئے ؟ فرمایا میں نے جنت کو دیکھا تھا اور انگوروں کا ایک گچھا پکڑنے لگا تھا، اگر میں اسے پکڑ لیتا تو تم اسے اس وقت تک کھاتے رہتے جب تک دنیا باقی رہتی، نیز میں نے جہنم کو بھی دیکھا، میں نے اس جیسا خوفناک منظر آج سے پہلے نہیں دیکھا اور میں نے جہنم میں عورتوں کی اکثریت دیکھی ہے، صحابہ کرام (رض) نے اس کی وجہ پوچھی تو نبی ﷺ نے فرمایا ان کے کفر کی وجہ سے، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں ؟ فرمایا (یہ مراد نہیں، بلکہ مراد یہ ہے کہ) وہ شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان نہیں مانتیں، اگر آپ ان میں سے کسی کے ساتھ زندگی بھر احسان کرتے رہو اور اسے تم سے ذرا سی کوئی تکلیف پہنچ جائے تو وہ فورا کہہ دے گی کہ میں نے تو تجھ سے کبھی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔

【837】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ایک مرتبہ مروان نے اپنے دربان سے کہا اے رافع ! حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس جاؤ اور ان سے عرض کرو کہ اگر ہم میں سے ہر شخص کو جو خود کو ملنے والی نعمتوں پر خوش ہو اور یہ چاہے کہ جو کام اس نے نہیں کیا اس پر بھی اس کی تعریف کی جائے، عذاب ہوگا تو پھر ہم سب ہی عذاب میں مبتلا ہوں گے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے جواب میں فرمایا کہ تمہارا اس آیت سے کیا تعلق ؟ اس آیت کا نزول تو اہل کتاب کے متعلق ہوا ہے، پھر حضرت ابن عباس (رض) نے یہ آیت پڑھی، کہ اس وقت کو یاد کیجئے جب اللہ نے اہل کتاب سے یہ وعدہ لیا تھا کہ تم اس کتاب کو لوگوں کے سامنے ضرور بیان کرو گے، پھر یہ آیت تلاوت کی کہ جو لوگ خود کو ملنے والی نعمتوں پر اتراتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ جو کام انہوں نے نہیں کئے، ان پر بھی ان کی تعریف کی جائے، ان کے متعلق آپ یہ گمان نہ کریں۔ اور فرمایا کہ نبی ﷺ نے ان اہل کتاب سے کوئی بات پوچھی تھی لیکن انہوں نے نبی ﷺ سے اسے چھپایا اور دوسروں کو بتادیا، جب وہ نبی ﷺ کے یہاں سے نکلے تو ان کا خیال یہ تھا کہ انہوں نے نبی ﷺ کے سوال کا جواب دے دیا ہے اور اس پر وہ داد چاہتے تھے اور اس بات پر اترا رہے تھے کہ انہوں نے بڑی احتیاط سے اس بات کو چھپالیا جو نبی ﷺ نے ان سے پوچھی تھی۔

【838】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے نادانستگی میں بھول کر کسی بات سے انکار کرنے والے حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو تخلیق فرمایا تو کچھ عرصے بعد ان کی پشت پر ہاتھ پھیر کر قیامت تک ہونے والی ان کی ساری اولاد کو باہر نکالا اور ان کی اولاد کو ان کے سامنے پیش کرنا شروع کردیا، حضرت آدم (علیہ السلام) نے ان میں ایک آدمی کو دیکھا جس کا رنگ کھلتا ہوا تھا، انہوں نے پوچھا پروردگار ! یہ کون ہے ؟ فرمایا یہ آپ کے بیٹے داوؤد ہیں، انہوں نے پوچھا کہ پروردگار ان کی عمر کتنی ہے ؟ فرمایا ساٹھ سال، انہوں نے عرض کیا کہ پروردگار ! ان کی عمر میں اضافہ فرما، ارشاد ہوا کہ یہ نہیں ہوسکتا، البتہ یہ بات ممکن ہے کہ میں تمہاری عمر میں سے کچھ کم کر کے اس کی عمر میں اضافہ کر دوں، حضرت آدم (علیہ السلام) کی عمر ایک ہزار سال تھی، اللہ نے اس میں سے چالیس سال لے کر حضرت داوؤد (علیہ السلام) کی عمر میں چالیس سال کا اضافہ کردیا اور اس مضمون کی تحریر لکھ کر فرشتوں کو اس پر گواہ بنا لیا۔ جب حضرت آدم (علیہ السلام) کی وفات کا وقت قریب آیا اور ملائکہ ان کی روح قبض کرنے کے لئے آئے تو حضرت آدم (علیہ السلام) نے فرمایا کہ ابھی تو میری زندگی کے چالیس سال باقی ہیں ؟ ان سے عرض کیا گیا کہ آپ وہ چالیس سال اپنے بیٹے داوؤد کو دے چکے ہیں، لیکن وہ کہنے لگے کہ میں نے تو ایسا نہیں کیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے وہ تحریر ان کے سامنے کردی اور فرشتوں نے اس کی گواہی دی، اس طرح داؤود (علیہ السلام) کی عمر پورے سو سال ہوئی اور حضرت آدم (علیہ السلام) کی عمر پورے ہزار سال ہوئی۔

【839】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء نبی ﷺ رات کو اٹھارہ رکعتیں پڑھتے تھے، تین رکعت وتر اور دو رکعت (فجر کی سنتیں) پڑھتے تھے، لیکن جب آپ ﷺ کی عمر زیادہ ہوگئی تو ان کی تعداد نو، چھ اور تین تک رہ گئی۔

【840】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین لعنتی کاموں سے بچو، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! وہ تین کام کون سے ہیں ؟ فرمایا تم میں سے کوئی شخص کسی سایہ دار جگہ پر جس کا سایہ لوگ حاصل کرتے ہوں، یا راستے میں، یا پانی بہنے کی جگہ پر پاخانہ (یاپیشاب) کرے۔

【841】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سینگی لگوا کر خون نکلوایا، اس وقت آپ ﷺ روزے سے بھی تھے۔

【842】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے نبی ﷺ کا یہ ارشاد منقول ہے مجھے جبرئیل (علیہ السلام) نے قرآن کریم ایک حرف پڑھایا، میں ان سے بار بار اضافہ کا مطالبہ کرتا رہا اور وہ اس میں برابر اضافہ کرتے رہے تاآنکہ سات حروف تک پہنچ کر رک گئے۔

【843】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بہترین رفیق سفر چار آدمی ہوتے ہیں، بہترین سریہ چار سو افراد پر مشتمل ہوتا ہے، بہترین لشکر چار ہزار سپاہیوں پر مشتمل ہوتا ہے اور بارہ ہزار کی تعداد قلت کی وجہ سے مغلوب نہیں ہوسکتی۔

【844】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص سفر پر روانہ ہوا تو اس کے پیچھے دو آدمی لگ گئے، ان دو آدمیوں کے پیچھے بھی ایک آدمی تھا جو انہیں واپس لوٹ جانے کے لئے کہہ رہا تھا، وہ ان سے مسلسل کہتا رہا حتی کہ وہ دونوں واپس چلے گئے، اس نے مسافر سے کہا کہ یہ دونوں شیطان تھے، میں مستقل ان کے پیچھے لگا رہا تاآنکہ میں انہیں واپس بھیجنے میں کامیاب ہوگیا، جب آپ نبی ﷺ کے پاس پہنچیں تو انہیں میرا سلام پہنچا دیں اور یہ پیغام دے دیں کہ ہمارے پاس کچھ صدقات اکٹھے ہوئے ہیں، اگر وہ ان کے لئے مناسب ہوں تو وہ ہم آپ کی خدمت میں بھجوا دیں، اس کے بعد سے نبی ﷺ نے تنہا سفر کرنے سے منع فرما دیا۔

【845】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین رکعت وتر پڑھتے تھے اور ان میں سورت اعلی، سورت کافرون اور سورت اخلاص (علی الترتیب) پڑھتے تھے۔

【846】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ہمیں کوڑھ کے مرض میں مبتلا لوگوں کو مستقل دیکھنے سے منع فرمایا ہے۔

【847】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنی کسی زوجہ محترمہ کے گھر میں تھے، تھوڑی دیر بعد آپ ﷺ سر رکھ کر سوگئے، نیند کے دوران آپ ﷺ ہنسنے لگے، جب بیدار ہوئے تو کسی زوجہ محترمہ نے پوچھا کہ آپ سوتے ہوئے ہنس رہے تھے، خیر تو تھی ؟ فرمایا مجھے اپنی امت کے ان لوگوں پر خوشی محسوس ہو رہی تھی جو سمندری سفر پر دشمن کو ڈرانے کے لئے نکلے ہیں، وہ اللہ کے راستے میں جہاد کر رہے ہیں، نبی ﷺ نے ان کے لئے بڑی خیر کا ذکر فرمایا۔

【848】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سفر پر نکلنے کا ارادہ فرماتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ اے اللہ ! آپ سفر میں میرے ساتھی اور میرے اہل خانہ میں میرے پیچھے محافظ ہیں، اے اللہ ! میں سفر کی تنگی اور واپسی کی پریشانی سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، اے اللہ ! زمین کو ہمارے لئے لپیٹ کر ہمارے لئے اس سفر کو آسان فرما دیجئے۔

【849】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے احد پہاڑ کی طرف دیکھ کر فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ آل محمد ﷺ کے لئے احد پہاڑ کو سونے کا بنادیا جائے، میں اس میں سے اللہ کے نام پر خرچ کرتا ہوں اور جس دن مروں تو اس میں سے دو دینار بھی میرے پاس بچے ہوں، سوائے ان دو دیناروں کے جو میں قرض کی ادائیگی کے لئے رکھ لوں، بشرطیکہ قرض ہو بھی چناچہ جب نبی ﷺ کا وصال ہوا تو آپ ﷺ نے ترکہ میں کوئی دینار یا درہم اور کوئی غلام یا باندی نہ چھوڑی بلکہ آپ ﷺ کی زرہ ایک یہودی کے پاس گروی کے طور پر رکھی ہوئی تھی جس سے نبی ﷺ نے تیس صاع جَو لئے تھے۔

【850】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین رکعت وتر پڑھتے تھے اور ان میں سورت اعلی، سورت کافرون اور سورت اخلاص (علی الترتیب) پڑھتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【851】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی جانور سے بدفعلی کرے، اس شخص کو بھی قتل کردو اور اس جانور کو بھی قتل کردو اور جو شخص کسی ذی محرم سے بدکاری کرے اسے بھی قتل کردو۔

【852】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب اپنے کسی لشکر کو روانہ کرتے تو فرماتے کہ اللہ کا نام لے کر روانہ ہوجاؤ، اللہ کے ساتھ کفر کرنے والوں سے جہاد کرو، وعدہ خلافی مت کرو، مال غنیمت میں خیانت نہ کرو، لاشوں کا مثلہ نہ کرو بچوں اور مذہبی رہنماؤں کو قتل مت کرو۔

【853】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہمیں بخار اور ہر قسم کی تکلیف اور درد سے حفاظت کے لئے یہ دعا سکھاتے تھے (بِسْمِ اللَّهِ الْكَبِيرِ أَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ مِنْ شَرِّ عِرْقٍ نَعَّارٍ وَمِنْ شَرِّ حَرِّ النَّارِ ) اس اللہ کے نام سے جو بہت بڑا ہے، میں اس اللہ کی پناہ میں آتا ہوں جو بہت عظیم ہے، جوش مارتی ہوئی آگ اور جہنم کی گرمی کے شر سے۔

【854】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ثرید کا ایک پیالہ پیش کیا گیا تو ارشاد فرمایا پیالے (برتن) کے کناروں سے کھانا کھایا کرو، درمیان سے نہ کھایا کرو، کیونکہ کھانے کے درمیان میں برکت نازل ہوتی ہے ( اور سب طرف پھیلتی ہے)

【855】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے دس ذی الحجہ کے دن اس شخص کے متعلق پوچھا گیا جو قربانی کرنے سے پہلے حلق کروا لے یا ترتیب میں کوئی اور تبدیلی ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ ہر سوال کے جواب میں یہی فرماتے رہے کہ کوئی حرج ہے۔

【856】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی سے قوم لوط والا عمل کرے تو فاعل و مفعول دونوں کو قتل کردو۔

【857】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی جانور سے بدفعلی کرے، اس شخص کو بھی قتل کردو اور اس جانور کو بھی قتل کردو۔

【858】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ انصار میں سے ایک آدمی نے حضرت ابن عباس (رض) کے والد جو زمانہ جاہلیت میں ہی فوت ہوگئے تھے کے متعلق نازیبا کلمات کہے، حضرت عباس (رض) نے اسے طمانچہ دے مارا، اس کی قوم کے لوگ آئے اور کہنے لگے ہم بھی انہیں اسی طرح طمانچہ ماریں گے جیسے انہوں نے مارا ہے اور اسلحہ پہننے لگے، نبی ﷺ کو جب اس بات کا پتہ چلا تو آپ ﷺ منبر پر تشریف لائے اور فرمایا اے لوگو ! یہ بتاؤ کہ اللہ کی بارگاہ میں اہل زمین میں سب سے زیادہ معزز کون ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا آپ ہیں، فرمایا کہ پھر عباس مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں، اس لئے تم ہمارے فوت شدگان کو برا بھلا کہہ کر ہمارے زندوں کو اذیت نہ پہنچاؤ، یہ سن کر اس انصاری کی قوم والے آئے اور کہنے لگے کہ ہم آپ کے غصے سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔

【859】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے اور حضرت ابن عباس (رض) حرم میں تشریف فرما تھے، ان کے پاس ایک چھڑی بھی تھی، وہ کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت کر کے " اے اہل ایمان ! اللہ سے اس طرح ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم نہ مرنا مگر مسلمان ہو کر " فرما اگر زقوم کا ایک قطرہ بھی زمین پر ٹپکایا جائے تو زمین والوں کی زندگی کو تلخ کر کے رکھ دے، اب سوچ لو کہ جس کا کھانا ہی زقوم ہوگا، اس کا کیا بنے گا۔ فائدہ : زقوم جہنم کے ایک درخت کا نام ہے۔

【860】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کے علاوہ اولاد آدم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جس نے کوئی غلطی یعنی گناہ نہ کیا ہو یا گناہ کا ارادہ نہ کیا ہو۔

【861】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ماہ رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے مکمل روزے نہیں رکھے، البتہ وہ بعض اوقات اس تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے تھے کہ لوگ کہتے تھے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور بعض اوقات اس تسلسل سے افطار فرماتے تھے کہ کہنے والے کہتے تھے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں رکھیں گے۔

【862】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنی مونچھوں کو تراشا کرتے تھے اور ان سے پہلے تمہارے باپ ابراہیم (علیہ السلام) بھی اپنی مونچھوں کو تراشا کرتے تھے۔

【863】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنے ان آباؤ اجداد پر فخر نہ کیا کرو جو زمانہ جاہلیت میں مرگئے ہوں، اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، ایک مسلمان کی ناک کے نتھنوں میں جو گرد و غبار لڑھک کر چلا جاتا ہے وہ تمہارے ان آباؤ اجداد سے بہتر ہے جو زمانہ جاہلیت میں مرگئے۔

【864】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین رکعت وتر پڑھتے تھے۔

【865】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہر سال حج فرض ہے ؟ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان جو صاحب استطاعت ہو اس پر حج فرض ہے، اگر میں کہہ دیتا کہ ہر سال، تو ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا۔

【866】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ارشاد فرمایا مجھے پانچ ایسی خصوصیات عطاء فرمائی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں اور میں یہ بات فخر کے طور پر بیان نہیں کر رہا، مجھے ہر سرخ اور سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہے، ایک ماہ کی مسافت پر رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے، میرے لئے مال غنیمت کو حلال کیا گیا ہے جبکہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہیں کیا گیا، میرے لئے روئے زمین کو سجدہ گاہ اور باعث طہارت بنادیا گیا ہے اور مجھے شفاعت کا حق دیا گیا ہے جسے میں نے اپنی امت کے لئے قیامت کے دن تک مؤخر کردیا ہے اور یہ ہر اس شخص کے لئے ہے جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔

【867】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے احد پہاڑ کی طرف دیکھ کر فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ آل محمد کے لئے احد پہاڑ کو سونے کا بنادیا جائے، میں اس میں سے اللہ کے نام پر خرچ کرتا رہوں اور جس دن مروں تو اس میں سے دو دینار بھی میرے پاس بچے ہوں، سوائے ان دو دیناروں کے جو میں قرض کی ادائیگی کے لئے رکھ لوں، بشرطیکہ قرض ہو بھی، چناچہ جب نبی ﷺ کا وصال مبارک ہوا تو آپ ﷺ نے ترکہ میں کوئی دینار یا درہم اور کوئی غلام یا باندی نہ چھوڑی بلکہ آپ ﷺ کی زرہ ایک یہودی کے پاس گروی کے طور پر رکھی ہوئی تھی جس سے نبی ﷺ نے تیس صاع جَو لئے تھے۔

【868】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے، دیکھا کہ نبی صلی اللہ جس چٹائی پر تشریف فرما ہیں، پہلوئے مبارک پر اس کے نشانات پڑچکے ہیں، عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی ! اگر آپ ﷺ اس سے کچھ نرم بستر بنوا لیتے تو کتنا اچھا ہوتا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میرا دنیا سے کیا تعلق ؟ میری اور دنیا کی مثال تو اس سوار کی سی جو گرمی کے موسم میں سارا دن چلتا رہے اور کچھ دیر کے لئے ایک درخت کے نیچے سایہ حاصل کرے، پھر اسے چھوڑ کر چل دے۔

【869】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ نے دشمن سے قتال کیا اور اس کی وجہ سے نماز عصر اپنے وقت سے مؤخر ہوگئی، یہ دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی۔

【870】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے پورا مہینہ تسلسل کے ساتھ ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھی ہے، آپ ﷺ ہر نماز کے اختتام پر دوسری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے اور سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد بنو سلیم کے ایک قبیلے، رعل، ذکوان، عصیہ اور انہیں پناہ دینے والوں پر بد دعاء فرماتے تھے، نبی ﷺ نے ان قبائل کی طرف اپنے صحابہ (رض) کو دعوت اسلام کے لئے بھیجا تھا لیکن ان لوگوں نے انہیں شہید کردیا۔

【871】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچلی سے شکار کرنے والے ہر درندے اور پنجے سے شکار کرنے والے ہر پرندے سے منع فرمایا ہے۔

【872】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں آپ کا تابع فرمان ہوگیا، میں آپ پر ایمان لایا، آپ پر بھروسہ کیا، آپ کی طرف رجوع کیا، آپ ہی کی طاقت سے جھگڑتا ہوں، میں آپ کے غلبہ کی پناہ میں آتا ہوں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، اس بات سے کہ آپ مجھے گمراہ کردیں، آپ سب کو زندہ رکھنے والے ہیں، آپ پر موت نہیں آسکتی اور تمام جن و انس مرجائیں گے۔

【873】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ضماد ازدی ایک مرتبہ مکہ مکرمہ آئے، انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا اور ان چند نوجوانوں کو بھی جو نبی ﷺ کی اتباع کرتے تھے اور کہا کہ اے محمد ! ﷺ میں جنون کا علاج کرتا ہوں، نبی ﷺ نے اس کے جواب میں یہ کلمات فرمائے کہ تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، ہم اس سے مدد اور بخشش طلب کرتے ہیں اور اپنے نفسوں کے شر سے اس کی پناہ میں آتے ہیں، جسے اللہ ہدایت دے دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ ضماد نے کہا کہ یہ کلمات دوبارہ سنائیے، پھر کہا کہ میں نے شعر، نجوم اور کہانت سب چیزیں سنی ہیں لیکن ایسے کلمات کبھی نہیں سنے، یہ تو سمندر کی گہرائی تک پہنچے ہوئے کلمات ہیں، یہ کہا اور کلمہ پڑھ کر اسلام قبول کرلیا، نبی ﷺ نے فرمایا کیا اس کلمہ کی ضمانت آپ اور آپ کی قوم دونوں پر ہے ؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں ! مجھ پر بھی اور میری قوم پر بھی، چناچہ اس واقعے کے کچھ عرصے بعد نبی ﷺ کے صحابہ کا ایک سریہ ضماد کی قوم پر سے گذرا اور بعض لوگوں نے ان کا کوئی برتن وغیرہ لے لیا، صحابہ کرام (رض) کہنے لگے کہ یہ ضماد کی قوم کا برتن ہے، اسے واپس کردو، چناچہ انہوں نے وہ برتن واپس کردیا۔

【874】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام الفضل بنت حارث (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں ام حبیب بنت عباس کو لے کر آئیں اور نبی ﷺ کی گود میں بٹھا دیا، اس نے پیشاب کردیا، ام الفضل شرمندہ ہوگئیں اور بچی کو اس کے کندھوں کے درمیانی جگہ پر تھپڑ لگا دیا، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے پانی کا ایک برتن دے دو ، چناچہ جہاں جہاں اس نے پیشاب کیا تھا، وہاں آپ ﷺ نے پانی بہا لیا اور فرمایا پیشاب کی جگہ پر پانی بہا لیا کرو۔

【875】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کے پہلو میں کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور ہمارے پیچھے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کھڑی تھیں، جو ہمارے ساتھ نماز میں شریک تھیں۔

【876】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دھوکہ کی بیع اور تجارت سے منع فرمایا ہے، راوی حدیث ایوب کہتے ہیں کہ یحییٰ نے دھوکہ کی تجارت کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں یہ صورت بھی شامل ہے کہ کوئی آدمی یہ کہے کہ میں دریا میں جال پھینک رہا ہوں، جتنی مچھلیاں اس میں آگئیں، میں اتنے روپے میں انہیں آپ کے ہاتھ فروخت کرتا ہوں اور بھگوڑے غلام کو فروخت کرنا، بدک جانے والی وحشی بکری کی فروخت، جانوروں کے حمل کی فروخت کانوں کی مٹی کی فروخت اور جانور کے تھنوں میں موجود دودھ کی بلا اندازہ فروخت بھی شامل ہے ہاں اگر دودھ ناپ کر بیچاجائے تو جائز ہے۔

【877】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ کو سجدے کی حالت میں دیکھا اور میں نے نبی ﷺ کی بغلوں کی سفیدی دیکھ لی۔

【878】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا تلبیہ اس طرح تھا لبیک اللہم لبیک لاشریک لک لبیک ان الحمد والنعمۃ لک والملک لاشریک لک

【879】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں کہیں سے پنیر آیا، نبی ﷺ نے پوچھا یہ کہاں سے ہو کر آیا ہے، لوگوں نے بتایا فارس سے اور ہمارا خیال ہے کہ اس میں مردار ملایا گیا ہوگا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے چھری سے ہلا لو اور بسم اللہ پڑھ کر کھاؤ۔

【880】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے بالاخانہ میں تھے کہ حضرت عمر فاروق (رض) حاضر ہوئے اور سلام کر کے عرض کیا کہ کیا عمر اندر آسکتا ہے ؟

【881】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب راستے میں تمہارا اختلاف رائے ہوجائے تو اسے سات گز بنا لیا کرو اور جس شخص سے اس کا پڑوسی اس کی دیوار پر اپنا شہتیر رکھنے کی درخواست کرے تو اسے چاہئے کہ اپنے پڑوسی کی لکڑی کے ساتھ ستون بنا لے (تاکہ اس کی عمارت نہ گرسکے)

【882】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ کہ فتح مکہ کے موقع پر آپ ﷺ وہاں ١٧ دن تک ٹھہرے رہے لیکن نماز دو دو رکعت کر کے ہی پڑھتے رہے۔

【883】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جو باندی ام ولدہ (اپنے آقا کے بچے کی ماں) بن جائے، وہ آزاد ہوجاتی ہے۔

【884】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ نے ایک کپڑے میں اسے اچھی طرح لپیٹ کر نماز پڑھی اور اس کے زائد حصے کے ذریعے زمین کی گرمی سردی سے اپنے آپ کو بچانے لگے۔

【885】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی بار گاہ رسالت میں حاضر ہوا اور بڑی شستہ گفتگو کی، اسے سن کر جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بعض اشعار دانائی سے بھر پور ہوتے ہیں اور بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

【886】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ سرداران قریش ایک مرتبہ حطیم میں جمع ہوئے اور لات، عزی، منات، نائلہ اور اساف نامی اپنے معبودان باطلہ کے نام پر یہ عہد و پیمان کیا کہ اگر ہم نے محمد ﷺ کو دیکھ لیا تو ہم سب اکٹھے کھڑے ہوں گے اور انہیں قتل کئے بغیر ان سے جدا نہ ہوں گے، حضرت فاطمہ (رض) نے یہ بات سن لی، وہ روتی ہوئی نبی ﷺ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ سرداران قریش آپ کے متعلق یہ عہد و پیمان کر رہے ہیں کہ اگر انہوں نے آپ کو دیکھ لیا تو وہ آگے بڑھ کر آپ کو قتل کردیں گے اور ان میں سے ہر ایک آپ کے خون کا پیاسا ہو رہا ہے، نبی ﷺ نے یہ سن کر فرمایا بیٹی ! ذرا وضو کا پانی تو لاؤ، نبی ﷺ نے وضو کیا اور مسجد حرام میں تشریف لے گئے، ان لوگوں نے جب نبی ﷺ کو دیکھا تو کہنے لگے وہ یہ رہے، لیکن پھر نجانے کیا ہوا کہ انہوں نے اپنی نگاہیں جھکالیں اور ان کی ٹھوڑیاں ان کے سینوں پر لٹک گئیں اور وہ اپنی اپنی جگہ پر حیران پریشان بیٹھے رہ گئے، وہ نگاہ اٹھا کر نبی ﷺ کو دیکھ سکے اور نہ ہی ان میں سے کوئی آدمی اٹھ کر نبی ﷺ کی طرف بڑھا، نبی ﷺ ان کی طرف چلتے ہوئے آئے، یہاں تک کہ ان کے سروں کے پاس پہنچ کر کھڑے ہوگئے اور ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور فرمایا یہ چہرے بگڑ جائیں اور وہ مٹی ان پر پھینک دی، جس جس شخص پر وہ مٹی گری، وہ جنگ بدر کے دن کفر کی حالت میں مارا گیا۔

【887】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن وہ نبی ﷺ کے پیچھے سوار تھے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اے لڑکے ! میں تجھے چند کلمات سکھا رہا ہوں، اللہ کی حفاظت کرو (اس کے احکام کی) اللہ تمہاری حفاظت کرے گا، اللہ کی حفاظت کرو، تم اسے اپنے سامنے پاؤ گے، جب مانگو اللہ سے مانگو، جب مدد چاہو اللہ سے چاہو اور جان رکھو ! کہ اگر ساری دنیا مل کر بھی تمہیں نفع پہنچانا چاہے تو تمہیں نفع نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے اور اگر وہ سارے مل کر تمہیں نقصان پہنچانا چاہیں تو تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتے سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے، قلم اٹھا لئے گئے اور صحیفے خشک ہوچکے۔

【888】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ گھر سے نکلتے ہیں، پانی بہاتے ہیں اور تیمم کرلیتے ہیں، میں عرض کرتا ہوں کہ یا رسول اللہ ! ﷺ پانی آپ کے قریب موجود ہے، نبی ﷺ فرماتے ہیں مجھے کیا پتہ تھا ؟ شاید میں وہاں تک نہ پہنچ سکوں

【889】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے منیٰ میں پانچ نمازیں پڑھی ہیں۔

【890】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اچھی فال لیتے تھے، بدگمانی نہیں کرتے تھے اور آپ کو اچھا نام پسند آتا تھا۔

【891】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

کریب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے عبداللہ بن حارث کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جنہوں نے پیچھے سے اپنے سر کے بالوں کا جوڑا بنا رکھا تھا، وہ ان کے پیچھے جا کر کھڑے ہوئے اور ان بالوں کو کھولنے لگے، عبداللہ نے انہیں وہ بال کھولنے دیئے، نماز سے فارغ ہو کر وہ حضرت ابن عباس (رض) کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے کہ آپ کو میرے سر سے کیا غرض ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس طرح نماز پڑھنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اس حال میں نماز پڑھے کہ اس کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے ہوں۔

【892】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حنتم، دباء اور مزفت میں پانی پینے سے اجتناب کرو اور مشکیزوں میں پیا کرو۔

【893】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) غلبت الروم کو معروف اور مجہول دونوں طرح سے پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ مشرکین کی ہمیشہ سے یہ خواہش تھی کہ اہل فارس اہل روم پر غالب آجائیں، کیونکہ اہل فارس بت پرست تھے، جبکہ مسلمانوں کی خواہش یہ تھی کہ رومی فارسیوں پر غالب آجائیں کیونکہ وہ اہل کتاب تھے، انہوں نے یہ بات حضرت صدیق اکبر (رض) سے ذکر کی، حضرت ابوبکر (رض) نے نبی ﷺ سے ذکر کردی، نبی ﷺ نے فرمایا رومی ہی غالب آئیں گے، حضرت ابوبکر (رض) نے قریش کے سامنے یہ پیشین گوئی ذکر کردی، وہ کہنے لگے کہ آپ ہمارے اور اپنے درمیان ایک مدت مقرر کرلیں، اگر ہم یعنی ہمارے خیال کے مطابق فارسی غالب آگئے تو آپ ہمیں اتنا اتنا دیں گے اور اگر آپ یعنی آپ کے خیال کے مطابق رومی غالب آگئے تو ہم آپ کو اتنا اتنا دیں گے، حضرت صدیق اکبر (رض) نے پانچ سال کی مدت مقرر کرلی، لیکن اس دوران رومی غالب ہوتے ہوئے دکھائی نہ دیئے تو انہوں نے نبی ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا، نبی ﷺ نے فرمایا آپ نے دس سال کے اندر اندر کی مدت کیوں نہ مقرر کی۔ سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ در اصل قرآن میں بضع کا جو لفظ آیا ہے اس کا اطلاق دس سے کم پر ہوتا ہے، چناچہ اس عرصے میں رومی غالب آگئے اور سورت روم کی ابتدائی آیات کا یہی پس منظر ہے۔

【894】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دو مسلمانوں کی جنت کے دروازے پر ملاقات ہوئی، دنیا میں ان میں سے ایک مالدار تھا اور دوسرا غریب، فقیر تو جنت میں داخل ہوگیا اور مالدار کو روک لیا گیا اور جب تک اللہ کو منظور ہوا، اسے روکے رکھا گیا، پھر وہ بھی جنت میں داخل ہوگیا، وہاں اس کی ملاقات اس غریب سے ہوئی، اس غریب آدمی نے اس سے پوچھا کہ بھائی ! آپ کو کس وجہ سے اتنی دیر ہوگئی ؟ بخدا ! آپ نے تو اتنی دیر کردی کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا، اس نے جواب دیا کہ بھائی ! آپ کے بعد مجھے اس طرح روکا گیا جو انتہائی سخت اور ناگوار مرحلہ تھا اور آپ تک پہنچنے سے میرے جسم سے انتا پسینہ بہا ہے کہ اگر ایک ہزار بھوکے پیاسے اونٹ بھی ہوتے اور وہ اس پسینے کو پانی کی جگہ پیتے تو سیراب ہوجاتے۔

【895】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے دباء، حنتم، نقیر اور مزفت کے استعمال سے، نیز اس بات سے منع فرمایا کہ وہ کشمش اور کھجور کو خلط ملط کر کے اس کی نبیذ بنا کر استعمال کریں، راوی نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی صبح کے وقت شیشی جیسے سبز مٹکے میں نبیذ رکھے اور رات کو پی لے تو کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا کیا تم اس چیز سے باز نہیں آؤگے جس سے نبی ﷺ نے منع فرمایا ہے ؟

【896】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کسی تکلیف کی بناء پر اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف فرمایا اور حجر اسود کا استلام اس چھڑی سے کیا جو آپ ﷺ کے پاس تھی، پھر آپ ﷺ نے طواف سے فارغ ہو کر اپنی اونٹنی کو بٹھایا اور دوگانہ طواف کیا۔

【897】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی مرد برہنہ جسم کے ساتھ دوسرے برہنہ جسم مرد کے ساتھ مت لیٹے، اسی طرح کوئی برہنہ جسم عورت کسی برہنہ جسم عورت کے ساتھ نہ لیٹے۔

【898】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب حرمت شراب کا حکم نازل ہوا تو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمارے ان بھائیوں کا کیا ہوگا جن کا پہلے انتقال ہوگیا اور وہ اس کی حرمت سے پہلے اسے پیتے تھے ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے، کوئی حرج نہیں جو انہوں نے پہلے کھالیا (یا پی لیا)

【899】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمارے دو ساتھی جو بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے اور اسی حال میں فوت ہوگئے، ان کا کیا بنے گا ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اللہ تمہاری نمازوں کو ضائع کرنے والا نہیں ہے

【900】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین رکعت وتر پڑھتے تھے اور ان میں سورت اعلی، سورت کافرون اور سورت اخلاص (علی الترتیب) پڑھتے تھے۔

【901】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے پھر انہوں نے ناک، دونوں ہاتھوں، دونوں گھٹنوں اور دونوں پاؤں کی طرف اشارہ کیا، نیز کپڑوں اور بالوں کو دوران نماز سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے۔

【902】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابونضرہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) جامع بصرہ کے منبر پر رونق افروز تھے، میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ نماز کے بعد چار چیزوں سے پناہ مانگتے تھے اور فرماتے تھے کہ میں عذاب قبر سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، میں عذاب جہنم سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، میں ظاہری اور باطنی فتنوں سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں اور میں اس کانے دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں جو بہت بڑا کذاب ہوگا۔

【903】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ظلم سے اپنی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے۔

【904】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے کسری کے نام اپنا نامہ مبارک دے کر حضرت عبداللہ بن حذافہ (رض) کو روانہ فرمایا : انہوں نے نبی ﷺ کے حکم کے مطابق وہ خط کسری کے مقرر کردہ بحرین کے گورنر کو دیا تاکہ وہ اسے کسری کی خدمت میں (رواج کے مطابق) پیش کرے، چناچہ گورنر بحرین نے کسری کی خدمت میں وہ خط پیش کردیا، اس نے جب اس خط کو پڑھا تو اسے چاک کردیا، امام زہری (رح) فرماتے ہیں کہ میرے گمان کے مطابق سعید بن المسیب نے اس کے بعد یہ فرمایا کہ نبی ﷺ نے اس کے لئے بد دعا فرمائی کہ اسے بھی اسی طرح مکمل طور پر ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے۔

【905】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس ان کے پیچھے سے آیا، اس وقت نبی ﷺ نے سجدے کی حالت میں اپنے بازو پہلوؤں سے جدا کر کے کھول رکھے تھے، اس لئے میں نے نبی ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھ لی۔

【906】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ عمرہ کے لئے مرالظہران نامی جگہ کے قریب پہنچے تو صحابہ کرام (رض) کو پتہ چلا کہ قریش ان کے متعلق یہ کہہ رہے ہیں کہ کمزوری کے باعث یہ لوگ کیا کرسکیں گے ؟ صحابہ کرام (رض) کہنے لگے کہ ہم اپنے جانور ذبح کرتے ہیں، اس کا گوشت کھائیں گے اور شوربہ پئیں گے، جب ہم مکہ مکرمہ میں مشرکین کے پاس داخل ہوں گے تو ہم میں توانائی آچکی ہوگی ؟ نبی ﷺ نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا اور فرمایا کہ تمہارے پاس جو کچھ بھی زاد سفر ہے، وہ میرے پاس لے کر آؤ، چناچہ صحابہ کرام (رض) اپنا اپنا توشہ لے آئے اور دستر خوان بچھا دیئے، سب نے مل کر کھانا کھایا (پھر بھی اس میں سے بچ گیا) اور جب وہ وہاں سے واپس آگئے تو ان میں سے ہر ایک اپنے چمڑے کے برتنوں میں اسے بھربھر کر بھی لے گیا۔ پھر نبی ﷺ آگے بڑھے یہاں تک کہ مسجد حرام میں داخل ہوگئے، مشرکین حطیم کی طرف بیٹھے ہوئے تھے، نبی ﷺ نے اپنی چادر سے اضطباع کیا (یعنی چادر کو دائیں کندھے کے نیچے سے گذار کر اسے بائیں کندھے پر ڈال لیا اور دائیں کندھے کو خالی کرلیا) اور فرمایا کہ یہ لوگ تم میں کمزوری محسوس نہ کرنے پائیں، پھر آپ ﷺ نے حجر اسود کا استلام کیا اور طواف شروع کردیا، یہاں تک کہ جب آپ ﷺ رکن یمانی پر پہنچے تو حجر اسود والے کونے تک اپنی عام رفتار سے چلے، مشرکین یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ یہ تو چلنے پر راضی ہی نہیں ہو رہے، یہ تو ہر نوں کی طرح چوکڑیاں بھر رہے ہیں، اس طرح آپ ﷺ نے تین چکروں میں کیا، اس اعتبار سے یہ سنت ہے، ابوالطفیل کہتے ہیں کہ مجھے حضرت ابن عباس (رض) نے بتایا ہے کہ نبی ﷺ نے حجۃ الوداع میں اس طرح کیا تھا۔

【907】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ کہ ایک خوبصورت عورت نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھا کرتی تھی، جس کی وجہ سے بعض لوگ تو اگلی صفوں میں جگہ تلاش کرتے تھے تاکہ اس پر نظر نہ پڑجائے اور بعض لوگ پچھلی صف میں جگہ تلاش کرتے تاکہ آخری صف میں جگہ مل جائے اور جب رکوع کریں تو بغلوں کے نیچے سے اسے بھی جھانک کر دیکھ سکیں، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ہم تم لوگوں میں سے آگے بڑھنے والوں کو بھی جانتے ہیں اور پیچھے رہنے والوں کو بھی جانتے ہیں۔

【908】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی عورت نے نبی ﷺ خدمت میں بکری کا گوشت زہر ملا کر پیش کیا، نبی ﷺ نے (ایک آدھ لقمہ کھایا اور اسی وقت کھانا چھوڑ دیا اور) اس عورت کو بلا بھیجا اور اس سے پوچھا کہ تو نے یہ کام کیوں کیا ؟ اس نے کہا کہ میرا یہ ارادہ اس لئے بنا کہ اگر آپ واقعی نبی ہیں تو اللہ آپ کو اس پر مطلع کر دے گا اور اگر آپ نبی نہیں ہیں تو میرے ذریعے لوگوں کو آپ سے نجات مل جائے گی۔

【909】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

راوی کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کو جب بھی اس زہر کے اثرات محسوس ہوتے آپ سینگی لگوا لیتے، یہی وجہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سفر پر روانہ ہوئے اور احرام باندھ لیا، تو اس کے کچھ اثرات محسوس ہوئے اس لئے نبی ﷺ نے سینگی لگوائی۔

【910】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت عمرو بن عوف مزنی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت بلال بن حارث مزنی (رض) کو قبلیہ نامی گاؤں کی بالائی اور نشیبی کانیں اور قدس نامی پہاڑ کی قابل کاشت زمین بطور جاگیر کے عطاء فرمائی اور یہ کسی مسلمان کا حق نہیں تھا جو نبی ﷺ نے دے دیا ہو اور نبی ﷺ نے ان کے لئے یہ تحریر لکھوا دی جس کے شروع میں بسم اللہ کے بعد یہ مضمون ہے کہ یہ تحریر جو محمد الرسول اللہ ﷺ نے بلال بن حارث مزنی کے لئے لکھی ہے، اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے بلال کو قبلیہ نامی گاؤں گی بالائی اور نشیبی کانیں اور قدس نامی پہاڑ کی قابل کاشت زمین جاگیر کے طور پردے دی ہے اور انہیں کسی مسلمان کا حق (مار کر) نہیں دیا گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت ابن عباس (رض) سے بھی مروی ہے۔

【911】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور ان کے چند صحابہ (رض) نے جعرانہ سے عمرہ کیا اور طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کیا اور چار چکر عام رفتار سے مکمل کئے۔

【912】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے جس نے ایام کی حالت میں اپنی بیوی سے قربت کی ہو، یہ فرمایا کہ وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے

【913】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

کریب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ام الفضل بنت حارث (رض) نے انہیں شام بھیجا، میں نے وہاں پہنچ کر اپنا کام کیا، ابھی میں شام ہی میں تھا کہ ماہ رمضان کا چاند نظر آگیا، ہم نے شب جمعہ کو چاند دیکھا تھا، مہینہ کے آخر میں جب میں مدینہ منورہ واپس آیا تو حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے مجھ سے کام کے متعلق پوچھا، پھر چاند کا تذکرہ چھڑ گیا، انہوں نے پوچھا کہ تم لوگوں نے چاند کب دیکھا تھا ؟ میں نے عرض کیا شب جمعہ کو، انہوں نے پوچھا کیا تم نے خود بھی دیکھا تھا ؟ میں نے کہا جی ہاں ! اور دوسرے لوگوں نے بھی دیکھا تھا، لوگوں نے چاند کو دیکھ کر روزہ رکھا اور حضرت امیر معاویہ (رض) نے بھی اس کے مطابق روزہ رکھا، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا لیکن ہم نے تو ہفتہ کی رات کو چاند دیکھا ہے (اگلے دن ہفتہ تھا) اس لے ہم اس وقت تک مسلسل روزے رکھتے رہیں گے جب تک تیس روزے پورے نہ ہوجائیں یا چاند نظر نہ آجائے، میں نے عرض کیا کہ حضرت امیر معاویہ (رض) کی روایت اور روزے پر آپ اکتفاء نہیں کرسکتے ؟ فرمایا نہیں، نبی ﷺ نے یہی حکم دیا ہے۔ (یہیں سے فقہاء نے اختلاف مطالع کا مسئلہ اخذ کیا ہے)

【914】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرلیتے ہیں، اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتے ہیں۔

【915】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز پڑھتے ہوئے کن اکھیوں سے دائیں بائیں دیکھ لیا کرتے تھے لیکن گردن موڑ کر پیچھے نہیں دیکھتے تھے۔

【916】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ (رض) نے جعرانہ سے عمرہ کیا اور طواف کے دوران اپنی چادروں کو اپنی بغلوں کے نیچے سے نکال کر اضطباع کی اور انہیں اپنے بائیں کندھوں پر ڈال لیا۔

【917】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے صحابہ کرام (رض) کے ہمراہ جب عمرۃ القضاء کے موقع پر مکہ مکرمہ پہنچے تو مشرکین استہزاء کہنے لگے کہ محمد ﷺ اور ان کے ساتھیوں کو یثرب کے بخار نے لاغر کردیا ہے، نبی ﷺ نے صحابہ کو پہلے تین چکروں میں رمل کرنے کا حکم دے دیا، تاکہ مشرکین تمہاری طاقت دیکھ سکیں، چناچہ انہیں رمل کرتے ہوئے دیکھ کر مشرکین آپس میں کہنے لگے کہ انہیں یثرب کے بخار نے لاغر نہیں کیا ہے۔

【918】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب حضرت جبرئیل (علیہ السلام) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو لے کر جمرہ عقبہ کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں شیطان ان کے سامنے آگیا، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اسے سات کنکریاں ماریں اور وہ دور ہوگیا، جمرہ وسطی کے قیرب وہ دوبارہ ظاہر ہوا تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اسے پھر سات کنکریاں ماریں، یہی وہ جگہ ہے جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلا نے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کو پیشانی کے بل لٹایا تھا، جمرہ اخیرہ کے قریب بھی یہی ہوا۔ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اپنے بیٹے اسحاق (صحیح قول کے مطابق اسماعیل) کو ذبح کرنے کا ارادہ کیا تو انہوں نے کہا اباجان ! مجھے باندھ دیجئے تاکہ میں حرکت نہ کرسکوں، کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ پر میرے خون کے چھینٹے پڑیں، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا اور جب چھری پکڑ کر انہیں ذبح کرنے لگے تو ان کے پیچھے سے کسی نے آواز لگائی اے ابراہیم ! تم نے اپنے خواب کو سچ کر دکھایا۔

【919】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حجر اسود جنت سے آیا ہے، یہ پتھر پہلے برف سے بھی زیادہ سفید تھا، مشرکین کے گناہوں نے اسے سیاہ کردیا۔

【920】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن یہ حجر اسود اس طرح آئے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے یہ دیکھتا ہوگا اور ایک زبان ہوگی جس سے یہ بولتا ہوگا اور اس شخص کے حق میں گواہی دے گا جس نے اسے حق کے ساتھ بوسہ دیا ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【921】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ مجھے مسواک کا حکم اس تاکید کے ساتھ دیا گیا کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں اس بارے میں مجھ پر قرآن کی کوئی آیت نازل نہ ہوجائے، یہ بات نبی ﷺ نے فرمائی ہے۔

【922】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورت سجدہ اور سورت دہر کی تلاوت فرماتے تھے۔

【923】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

شعبہ جو حضرت ابن عباس (رض) کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ جب حضرت ابن عباس (رض) غسل جنابت کرتے تو اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے اور اسے برتن میں ڈالنے سے پہلے ساتھ مرتبہ دھوتے، ایک مرتبہ وہ یہ بھول گئے کہ انہوں نے اپنے ہاتھ پر کتنی مرتبہ پانی ڈالا ہے ؟ تو مجھ سے پوچھنے لگے کہ میں نے کتنی مرتبہ پانی ڈالا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے تو نہیں پتہ، فرمایا تیری ماں نہ رہے، تجھے کیوں نہیں پتہ ؟ پھر انہوں نے نماز والا وضو کرلیا، پھر اپنے سر اور باقی جسم پر پانی بہا لیا اور فرمایا کہ نبی ﷺ اسی طرح غسل فرمایا کرتے تھے۔

【924】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے صفا پہاڑی پر چڑھ کر اس وقت کے رواج کے مطابق لوگوں کو جمع کرنے کے لئے یا صباحاہ کہہ کر آواز لگائی، جب قریش کے لوگ جمع ہوگئے تو انہوں نے پوچھا کہ کیا بات ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ، اگر میں تمہیں خبر دوں کہ دشمن تم پر صبح یا شام میں کسی وقت حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم میری تصدیق کروگے ؟ سب نے کہا کیوں نہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پھر میں تمہیں ایک سخت عذاب آنے سے پہلے ڈراتا ہوں، ابو لہب کہنے لگا کہ کیا تم نے ہمیں اس لئے جمع کیا تھا، تم ہلاک ہو (العیاذ باللہ) اس پر سورت لہب نازل ہوئی۔

【925】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے یوم النحر یعنی دس ذی الحجہ کو اپنے صحابہ (رض) میں بکریاں تقسیم کیں اور فرمایا کہ انہیں اپنے عمرے کی طرف سے ذبح کرلو، یہ تمہارے لئے کافی ہوجائیں گی، حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کے حصے میں اس موقع پر ایک جنگلی بکرا آیا تھا۔

【926】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی ﷺ کے پیچھے سوار تھا، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے لڑکے ! کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھا دوں جن کے ذریعے اللہ تمہیں فائدہ دے ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کی حفاظت کرو (اس کے احکام کی) اللہ تمہاری حفاظت کرے گا، اللہ کی حفاظت کرو تم اسے اپنے سامنے پاؤگے، تم اسے خوشحالی میں یاد رکھو وہ تمہیں تکلیف کے وقت یاد رکھے گا، جب مانگو اللہ سے مانگو، جب مدد چاہو اللہ سے چاہو اور جان رکھو ! کہ اگر ساری دنیا مل کر بھی تمہیں نفع پہنچانا چاہے تو تمہیں نفع نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے اور اگر وہ سارے مل کر تمہیں نقصان پہنچانا چاہیں تو تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتے سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے، قلم اٹھا لئے گئے اور صحیفے خشک ہوچکے اور یاد رکھو ! مصائب پر صبر کرنے میں بڑی خیر ہے کیونکہ مدد صبر کے ساتھ ہے، کشادگی تنگی کے ساتھ ہے اور آسانی سختی کے ساتھ ہے۔

【927】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اور بنو عبد المطلب کا ایک غلام ایک گدھے پر سوار ہو کر آیا، نبی ﷺ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، جب ہم سامنے کے رخ سے نبی ﷺ کے قریب ہوئے تو ہم اس سے اترپڑے اور اسے چھوڑ کر خود نبی ﷺ کے ساتھ نماز میں شریک ہوگئے، نبی ﷺ نے اپنی نماز کو نہیں توڑا۔ اسی طرح ایک مرتبہ نبی ﷺ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، کہ بنو عبد المطلب کی دو بچیاں دوڑتی ہوئی آئیں اور نبی ﷺ سے چمٹ گئیں، نبی ﷺ نے اپنی نماز کو نہیں توڑا، نیز ایک مرتبہ نبی ﷺ مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک بکری کا بچہ نبی ﷺ کے کسی حجرے سے نکلا اور نبی ﷺ کے آگے سے گذرنے لگا، تو انہوں نے نماز نہیں توڑی۔

【928】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی کسی زوجہ محترمہ نے غسل جنابت فرمایا اور نبی ﷺ نے ان کے بچے ہوئے پانی سے غسل یا وضو فرما لیا، ان زوجہ نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

【929】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【930】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا رمضان میں عمرہ کرنے کا ثواب حج کے برابر ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【931】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

سید بن ابی الحسن (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے ابو العباس ! میں تصویر سازی کا کام کرتا ہوں، مجھے اس کے جواز یا عدم جواز کے متعلق فتوی دیجئے، حضرت ابن عباس (رض) نے اسے دو مرتبہ اپنے قریب ہونے کا حکم دیا، چناچہ وہ قریب ہوگیا پھر انہوں نے اس کے سر پر اپنا ہاتھ رکھا اور فرمایا میں تمہیں وہ بات بتادیتا ہوں جو میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے کہ ہر مصور جہنم میں جائے گا اور اس نے جتنی تصاویر بنائی ہوں گی اتنے ہی ذی روح پیدا کیئے جائیں گے جو جہنم میں اسے مبتلاء عذاب رکھیں گے، اگر تمہارا اس کے بغیر گذارہ نہیں ہوتا تو درختوں اور غیر ذمی روح چیزوں کی تصویریں بنا لیا کرو۔

【932】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

یزید بن ہرمز کہتے ہیں ایک مرتبہ نجدہ بن عامر نے حضرت ابن عباس (رض) سے خط لکھ کر پانچ سوالات پوچھے، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا لوگ سمجھتے ہیں کہ ابن عباس (رض) خوارج سے خط و کتابت کرتا ہے، واللہ اگر مجھے کتمان علم کا خوف نہ ہوتا تو میں کبھی اس کا جواب نہ دیتا۔ نجدہ نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ یہ بتائیے، کیا نبی ﷺ اپنے ساتھ خواتین کو جہاد پر لے جاتے تھے ؟ ان کے لئے حصہ مقرر کرتے تھے ؟ بچوں کو قتل کرتے تھے، یتیمی کب ختم ہوتی ہے ؟ اور خمس کس کا حق ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے جوابا لکھا کہ نبی ﷺ اپنے ساتھ خواتین کو جہاد پر لے جاتے تھے اور وہ مریضوں کا علاج کرتی تھیں، نبی ﷺ نے ان کا حصہ مقرر نہیں کیا تھا البتہ انہیں بھی مال غنیمت میں سے کچھ نہ کچھ دے دیتے تھے، نبی ﷺ نے کسی بچے کو قتل نہیں کیا اور آپ بھی کسی کو قتل نہ کریں، ہاں ! اگر آپ کو بھی اسی طرح کسی بچے کے بارے پتہ چل جائے جیسے حضرت خضر (علیہ السلام) کو اس بچے کے بارے پتہ چل گیا تھا جسے انہوں نے مار دیا تھا تو بات جدا ہے (اور یہ تمہارے لئے ممکن ہے) آپ نے یتیم کے متعلق پوچھا ہے کہ اس سے یتیم کا لفظ کب ہٹایا جائے گا ؟ یاد رکھئے ! جب وہ نکاح کی عمر کو پہنچ جائے اور اس کی سمجھ بوجھ ظاہر ہوجائے تو اسے اس کا مال دے دیا جائے کہ اب اس کی یتیمی ختم ہوگئی، ہماری رائے تو یہی تھی کہ نبی ﷺ کے قریبی رشتہ دار ہی اس کا مصداق تھا لیکن ہماری قوم نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

【933】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب رات کے درمیان نماز پڑھنے کے لئے بیدار ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے اے اللہ ! تمام تعریفیں آپ کے لئے ہیں، آپ ہی زمین و آسمان کو روشن کرنے والے ہیں اور تمام تعریفیں آپ کے لئے ہیں، آپ زمین و آسمان کو قائم رکھنے والے ہیں اور تمام تعریفیں آپ کے لئے ہیں، آپ زمین و آسمان اور ان کے درمیان تمام مخلوقات کے رب ہیں، آپ برحق ہیں، آپ کی بات برحق ہے، آپ کا وعدہ برحق ہے، آپ سے ملاقات برحق ہے، جنت برحق ہے، جہنم برحق ہے اور قیامت برحق ہے، اے اللہ ! میں آپ کے تابع فرمان ہوگیا، آپ پر ایمان لایا، آپ پر بھروسہ کیا، آپ کی طرف رجوع کیا، آپ ہی کی طاقت سے جھگڑتا ہوں، آپ ہی کو اپنا ثالث بناتا ہوں، اس لئے میرے اگلے پچھلے پوشیدہ اور ظاہر تمام گناہوں کو معاف فرما دیجئے، آپ ہی ہیں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔

【934】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چٹائی پر نماز پڑھ لیتے تھے۔

【935】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بعض اشعار دانائی سے بھر پور ہوتے ہیں اور بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

【936】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) اور حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے یوم النحر کو رات تک کے لئے طواف زیارت مؤخر فرما دیا۔

【937】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص ملعون ہے جو غیر اللہ کے نام پر کسی جانور کو ذبح کرے، وہ شخص ملعون ہے جو زمین کے بیج بدل دے، وہ شخص ملعون ہے جو اپنے باپ کو گالی دے، وہ شخص ملعون ہے جو کسی اندھے کو غلط راستے پر لگا دے، وہ شخص ملعون ہے جو اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے اور تین مرتبہ فرمایا وہ شخص بھی ملعون ہے جو قوم لوط والا عمل کرے۔

【938】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے برتن میں سانس لینے یا اس میں پھونکیں مارنے سے منع فرمایا ہے۔

【939】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہو، وہ انصار سے بغض نہیں کرسکتا، یا یہ کہ اللہ اور اس کے رسول اسے مبغوض نہ رکھتے ہوں۔

【940】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ شب معراج کا واقعہ ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جس رات مجھے معراج ہوئی اور صبح کے وقت میں واپس مکہ مکرمہ بھی پہنچ گیا تو مجھے یہ اندیشہ لاحق ہوگیا کہ لوگ میری بات کو تسلیم نہیں کریں گے، اس لئے میں سب سے الگ تھلگ غمگین ہو کر بیٹھ گیا، اتفاقا وہاں سے دشمن اللہ ابو جہل کا گذر ہوا، وہ آکر نبی ﷺ کے پاس بیٹھ گیا اور استہزائیہ انداز میں پوچھنے لگا کہ کیا آپ کے ساتھ کچھ ہوگیا ہے ؟ فرمایا ہاں ! اس نے پوچھا کیا ہوا ؟ نبی ﷺ کے پاس بیٹھ گیا اور استہزائیہ انداز میں پوچھنے لگا کہ کیا آپ کے ساتھ کچھ ہوگیا ہے ؟ فرمایا ہاں ! اس نے پوچھا کیا ہوا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ آج رات مجھے سیر کرائی گئی ہے، ابو جہل نے پوچھا کس جگہ کی ؟ فرمایا بیت المقدس کی، اس نے کہا کہ پھر آپ صبح ہمارے درمیان واپس بھی پہنچ گئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں۔ ابو جہل نے نبی ﷺ کی فوری طور پر تکذیب کرنا مناسب نہ سمجھا تاکہ اگر وہ قریش کو بلا کر لائے تو وہ اپنی بات سے پھر ہی نہ جائیں اور کہنے لگا کہ اگر میں آپ کی قوم کو آپ کے پاس بلا کر لاؤں تو کیا آپ ان کے سامنے بھی یہ بات بیان کرسکیں گے نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! یہ سن کر اس نے آواز لگائی اے گروہ بنو کعب بن لوئی ! ابو جہل کی آواز پر لگی ہوئی مجلسیں ختم ہوگئیں اور سب لوگ ان دونوں کے پاس آکر بیٹھ گئے، ابو جہل انہیں دیکھ کر کہنے لگا کہ آپ نے مجھ سے جو بات بیان فرمائی ہے، وہ اپنی قوم کے سامنے بھی بیان کر دیجئے۔ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے آج رات سیر کرائی گئی ہے، لوگوں نے پوچھا کہاں کی ؟ فرمایا بیت المقدس کی، لوگوں نے کہا کہ پھر آپ صبح کے وقت ہمارے درمیان واپس بھی پہنچ گئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! یہ سن کر کوئی تالی بجانے لگا اور کوئی اپنے سر پر ہاتھ رکھنے لگا، کیونکہ ان کے خیال کے مطابق ایک جھوٹی بات پر انہیں تعجب ہو رہا تھا، پھر وہ کہنے لگا کہ کیا آپ ہمارے سامنے مسجد اقصی کی کیفیت بیان کرسکتے ہیں ؟ دراصل اس وقت لوگوں میں ایک ایسا شخص موجود تھا جو وہاں کا سفر کر کے مسجد اقصی کو دیکھے ہوئے تھا، نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ میں نے مسجد اقصی کی کیفیت بیان کرنا شروع کی اور مسلسل بیان کرتا ہی چلا گیا، یہاں تک کہ ایک موقع پر مجھے کچھ التباس ہونے لگا تو مسجد اقصی کو میری نگاہوں کے سامنے کردیا گیا اور ایسا محسوس ہوا کہ مسجد اقصی کو دارعقال یا دار عقیل کے پاس لا کر رکھ دیا گیا ہے، چناچہ میں اسے دیکھتا جاتا اور بیان کرتا جاتا، اس میں کچھ چیزیں ایسی بھی تھیں جو میں پہلے یاد نہیں رکھ سکا تھا، لوگ یہ سن کر کہنے لگے کہ کیفیت تو بخدا ! انہوں نے صحیح بیان کی ہے (لیکن اسلام قبول کرنے کے لئے کوئی بھی مائل نہ ہوا)

【941】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جبرئیل (علیہ السلام) نے نبی ﷺ سے عرض کیا کاش ! آپ نے مجھے اس وقت دیکھا ہوتا جب میں سمندر کی کالی مٹی لے کر فرعون کے منہ میں بھر رہا تھا تاکہ رحمت الہیہ اس کی دستگیری نہ کرتی۔

【942】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس رات مجھے معراج ہوئی، مجھے دوران سفر ایک جگہ سے بڑی بہترین خوشبو آئی، میں نے پوچھا جبریل ! یہ کیسی خوشبو ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ فرعون کی بیٹی کی کنگھی کرنے والی خادمہ اور اس کی اولاد کی خوشبو ہے، میں نے پوچھا کہ اس کا قصہ توبتائیے ؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن یہ خادمہ فرعون کی بیٹی کو کنگھی کررہی تھی، اچانک اس کے ہاتھ سے کنگھی گرگئی، اس نے بسم اللہ کہہ کر اسے اٹھالیا، فرعون کی بیٹی کہنے لگی کہ اس سے مرادمیرے والد صاحبہ ہیں ؟ اس نے کہا نہیں، بلکہ میرا اور تیرا رب اللہ ہے، فرعون کی بیٹی نے کہا کہ میں اپنے والد کو یہ بات بتادوں گی ؟ اس نے کہا کہ ضروربتاؤ، فرعون کی بیٹی نے باپ تک یہ خبرپہنچائی، اس نے خادمہ کو طلب کرلیا۔ جب وہ خادمہ آئی تو فرعون کہنے لگا اے فلانہ ! کیا میرے علاوہ بھی تیرا کوئی رب ہے ؟ اس نے کہا ہاں ! میرا اور تمہارا رب اللہ ہے، یہ سن کر فرعون نے تانبے کی ایک گائے بنانے کا حکم دیا اور اسے خوب دہکایا، اس کے بعد حکم دیا کہ اسے اور اس کی اولاد کو اس میں پھینک دیا جائے، خادمہ نے کہا کہ مجھے آپ سے ایک کام ہے، فرعون نے پوچھا کہ کیا کام ہے ؟ اس نے کہا میری خواہش ہے کہ جب ہم جل کر کوئلہ ہوجائیں تو میری اور میرے بچوں کی ہڈیاں ایک کپڑے میں جمع کرکے دفن کردینا، فرعون نے کہا کہ یہ تمہارا ہم پر حق ہے، (ہم ایساہی کریں گے) اس کے بعدفرعون نے پہلے اس کے بچوں کو اس میں جھونکنے کا حکم دیا، چناچہ اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے بچوں کو ایک ایک کرکے اس دہکتے ہوئے تنور میں ڈالاجانے لگا، یہاں تک کہ جب اس کے شیر خوار بچے کی باری آئی تو وہ اس کی وجہ سے ذرا ہچکچائی، یہ دیکھ کر اللہ کی قدرت اور معجزے سے وہ شیر خوار بچہ بولا اماں جان ! بےخطر اس میں کود جائیے کیونکہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے، چناچہ اس نے اس میں چھلانگ لگادی۔ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا ہے کہ چاربچوں نے بچپن (شیرخوارگی) میں کلام کیا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے، جریج کے واقعے والے بچے نے، حضرت یوسف (علیہ السلام) کے گواہ نے اور فرعون کی بیٹی کی کنگھی کرنے والی خادمہ کے بیٹے نے۔

【943】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے حکمران میں کوئی ناپسندیدہ بات دیکھے تو اسے صبر کرنا چاہیے، اس لئے کہ جو شخص ایک بالشت کے برابر بھی جماعت کی مخالفت کرے اور اس حال میں مرجائے تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【944】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کا ارشاد نقل فرمایا ہے کہ اللہ نے نیکیاں اور گناہ لکھ دیئے ہیں اگر کوئی شخص نیکی کا ارادہ کرتا ہے اور اسے کر گذرتا ہے تو اس کے لئے دس سے سات سو یا حسب مشیت الٰہی دوگنی چوگنی نیکیوں کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ اور اگر وہ نیکی نہ بھی کرے تو صرف ارادے پر ہی ایک نیکی کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے اور اگر کوئی شخص گناہ کا ارادہ کرتا ہے اور اسے کر گذرتا ہے تو اس پر ایک گناہ کا بدلہ لکھا جاتا ہے اور اگر ارادے کے بعد گناہ نہ کرے تو اس کے لئے ایک نیکی کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے۔

【945】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ ﷺ میری بہن نے پیدل حج کرنے کی منت مانی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تمہاری بہن کی اس سختی کا کیا کرے گا ؟ اسے چاہیے کہ سواری پر سوار ہو کر حج کے لئے چلی جائے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔

【946】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بیت اللہ کے طواف میں سات چکر لگائے اور سعی کے دوران بھی سات چکر لگائے، سعی میں آپ ﷺ نے چاہا کہ مشرکین کو اپنی قوت دکھائیں (اس لئے میلین اخضرین کے درمیان دوڑ لگائیں)

【947】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) صرف کچی کھجور کھانے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی ﷺ نے بنوالقیس کے وفد کو " مزاء " سے منع کیا ہے مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں اس سے مراد کچی کھجور ہی نہ ہو۔

【948】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودیوں کو دس محرم کا روزہ رکھتے ہوئے دیکھا، نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ اس دن جو تم روزہ رکھتے ہو، اس کی کوئی خاص وجہ ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ بڑا اچھا دن ہے، اس دن اللہ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن سے نجات عطاء فرمائی تھی، جس پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے روزہ رکھا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری نسبت موسیٰ کا مجھ پر زیادہ حق بنتا ہے، چناچہ نبی ﷺ نے خود بھی روزہ رکھا اور صحابہ (رض) کو بھی اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

【949】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے سوال کیا یا رسول اللہ ! میں نے قربانی سے پہلے حلق کرلیا ہے ؟ نبی ﷺ نے ہاتھ کے اشارے سے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں، پھر ایک اور آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ہے ؟ نبی ﷺ نے ہاتھ کے اشارے سے فرما دیا کہ کوئی حرج نہیں، اس دن تقدیم و تاخیر کے حوالے سے نبی ﷺ سے جو سوال بھی پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے ہاتھ کے اشارے سے فرما دیا کوئی حرج نہیں۔

【950】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ خانہ کعبہ میں داخل ہوئے، خانہ کعبہ میں اس وقت چھ ستون تھے، نبی ﷺ ہر ستون کے پاس کھڑے ہوئے اور دعاء کی لیکن نماز نہیں پڑھی۔

【951】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عقبہ بن عامر (رض) نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ ان کی بہن نے یہ منت مانی ہے کہ وہ پیدل بیت اللہ شریف جائے گی لیکن اب وہ کمزور ہوگئی، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی اس منت سے بےنیاز ہے، اسے چاہئے کہ سواری پر چلی جائے اور ایک اونٹ بطور ہدی کے لے جائے۔

【952】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بیت اللہ کے طواف میں سات چکر لگائے اور سعی کے دوران بھی سات چکر لگائے، سعی میں آپ ﷺ نے چاہا کہ مشرکین کو اپنی قوت دکھائیں (اس لئے میلین اخضرین کے درمیان دوڑ لگائیں)

【953】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو مجلز کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) سے وتر کے بارے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وتر کی ایک رکعت ہوتی ہے رات کے آخری حصے میں، پھر میں نے حضرت ابن عمر (رض) اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔

【954】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

شہاب عنبری کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے ایک دوست کے ساتھ حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وہاں حضرت ابن عباس (رض) کے گھر کے دروازے پر ہی حضرت ابوہریرہ (رض) سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے پوچھا تم دونوں کون ہو ؟ ہم نے انہیں اپنے متعلق بتایا، انہوں نے فرمایا کہ لوگ کھجوریں اور پانی کھاپی رہے ہیں، تم بھی وہاں چلے جاؤ، ہر وادی کا بہاؤ اس کی وسعت کے بقدر ہوتا ہے، ہم نے عرض کیا کہ آپ کی خیر میں اور اضافہ ہو، جب آپ اندر جائیں تو ہمارے لئے بھی حضرت ابن عباس (رض) سے اجازت لیجئے گا، چناچہ انہوں نے ہمارے لئے بھی اجازت حاصل کی۔ اس موقع پر ہم نے حضرت ابن عباس (رض) کو نبی ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ نے غزوہ تبوک کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا لوگوں میں اس شخص کی مثال ہی نہیں ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے ہو، اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہوں اور برے لوگوں سے بچتا ہو، اسی طرح وہ آدمی جو دیہات میں اپنی بکریوں میں مگن رہتا ہو، مہمانوں کی مہمان نوازی کرتا ہو اور ان کا حق ادا کرتا ہو، میں نے تین مرتبہ ان سے پوچھا کیا نبی ﷺ نے یہ بات فرمائی ہے ؟ اور انہوں نے تینوں مرتبہ یہی جواب دیا کہ نبی ﷺ نے یہ بات فرمائی ہے، اس پر میں نے اللہ اکبر کہا اور اللہ کا شکر ادا کیا۔

【955】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ انہیں یہ دعاء اس طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کریم کی کوئی سورت سکھاتے تھے اور فرماتے تھے کہ یوں کہا کرو، اے اللہ ! میں عذاب جہنم سے، عذاب قبر سے، مسیح دجال کے فتنہ سے اور زندگی اور موت کی آزمائش سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

【956】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ مجھ پر ایک اونٹ واجب ہے میرے پاس گنجائش بھی ہے، لیکن مجھے اونٹ مل ہی نہیں رہے کہ میں انہیں خرید سکوں ؟ نبی ﷺ نے اسے حکم دیا کہ اس کی جگہ سات بکریاں خرید کر انہیں ذبح کردو۔

【957】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص علم نجوم کو سیکھتا ہے وہ جادو کا ایک شعبہ سیکھتا ہے، جتنا وہ علم نجوم میں آگے بڑھتاجائے گا اسی قدر جادو میں آگے نکلتا جائے گا۔

【958】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہم بنو عبد المطلب کے کچھ نوعمر لڑکوں کو مزدلفہ سے ہمارے اپنے گدھوں پر سوار کرا کے پہلے ہی بھیج دیا تھا اور ہماری ٹانگوں پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمایا تھا پیارے بچو ! طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی نہ کرنا، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اب میرا خیال نہیں ہے کہ کوئی عقلمند طلوع آفتاب سے پہلے رمی کرے گا۔

【959】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو الطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ آپ کی قوم کا یہ خیال ہے کہ نبی ﷺ نے صفا مروہ کے درمیان سعی اونٹ پر بیٹھ کر کی ہے اور یہ سنت ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا یہ لوگ کچھ صحیح اور کچھ غلط کہتے ہیں، میں نے عرض کیا صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے ؟ فرمایا یہ بات تو صحیح ہے کہ نبی ﷺ نے اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی ہے، لیکن اسے سنت قرار دینا غلط ہے، اصل میں لوگ نبی ﷺ کے پاس سے ہٹتے نہیں تھے اور نہ ہی انہیں ہٹایا جاسکتا تھا، اس لئے نبی ﷺ نے اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی تاکہ وہ نبی ﷺ کا کلام بھی سن لیں اور ان کی زیارت بھی کرلیں اور ان کے ہاتھ بھی نبی ﷺ تک نہ پہنچیں۔

【960】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے جس نے ایام کی حالت میں اپنی بیوی سے قربت کی ہو، یہ فرمایا کہ وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے۔

【961】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم، سرور دو عالم ﷺ فرمایا کرتے تھے اسلام میں گوشہ نشینی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

【962】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

مختلف اسانید سے جن میں سے بعض میں حضرت ابن عباس (رض) کا نام ہے اور بعض میں نہیں مروی ہے کہ نبی ﷺ نے پہلی وحی نازل ہونے کے بعد حضرت خدیجہ (رض) سے فرمایا مجھے روشنی دکھائی دیتی ہے اور کوئی آواز سنائی دیتی ہے، مجھے ڈر ہے کہ کہیں مجھے جنون نہ ہوجائے، حضرت خدیجہ (رض) نے عرض کیا کہ اے خواجہ عبداللہ کے صاحبزادہ گرامی قدر ! اللہ آپ کے ساتھ کبھی ایسا نہیں کرے گا، پھر وہ ورقہ بن نوفل کے پاس گئیں اور یہ بات ان سے ذکر کی، وہ کہنے لگے کہ اگر یہ سچ بول رہے ہیں تو ان کے پاس آنے والا فرشتہ وہی ناموس ہے جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آیا کرتا تھا، اگر وہ میری زندگی میں مبعوث ہوگئے تو میں انہیں تقویت پہنچاؤں گا، ان کی مدد کروں گا اور ان پر ایمان لاؤں گا۔

【963】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پندرہ سال مکہ مکرمہ میں مقیم رہے، سات سال اس طرح کہ آپ روشنی میں دیکھتے تھے اور آواز سنتے تھے اور آٹھ سال اس طرح کہ آپ ﷺ پر وحی نازل ہوتی تھی اور مدینہ منورہ میں آپ ﷺ دس سال تک اقامت گزیں رہے۔

【964】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی ﷺ کے پاس آیا، نبی ﷺ کے پاس اس وقت ایک آدمی موجود تھا جس سے وہ سرگوشی کر رہے تھے، ایسا محسوس ہوا جیسے نبی ﷺ نے میرے والد کی طرف توجہ ہی نہیں کی، جب ہم وہاں سے نکلے تو والد صاحب مجھ سے کہنے لگے بیٹا تم نے اپنے چچا زاد کو دیکھا کہ وہ کیسے ہماری طرف توجہ ہی نہیں کر رہے تھے ؟ میں نے عرض کیا اباجان ! ان کے پاس ایک آدمی تھا جس سے وہ سرگوشی کر رہے تھے، ہم پھر نبی ﷺ کے پاس واپس آگئے، والد صاحب کہنے لگے یا رسول اللہ ! میں عبداللہ سے اس طرح ایک بات کہی تو اس نے مجھے بتایا کہ آپ کے پاس کوئی آدمی تھا جو آپ سے سرگوشی کر رہا تھا، تو کیا واقعی آپ کے پاس کوئی تھا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عبداللہ ! کیا تم نے واقعی اسے دیکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! فرمایا وہ جبرئیل امین تھے اور اسی وجہ سے میں آپ کی طرف متوجہ نہیں ہوسکتا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【965】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت خدیجہ (رض) کا تذکرہ فرمایا : دراصل حضرت خدیجہ (رض) کے والد ان کی شادی کرنا چاہتے تھے، حضرت خدیجہ (رض) نے ایک دعوت کا اہتمام کیا اور اس وقت کے رواج کے مطابق شراب کا بھی انتظام کیا، انہوں نے اس دعوت میں اپنے والد اور قریش کے چند لوگوں کو بلا رکھا تھا، ان لوگوں نے کھایا پیا اور شراب کے نشے میں دھت ہوگئے۔ یہ دیکھ کر حضرت خدیجہ (رض) نے اپنے والد سے کہا کہ محمد بن عبداللہ میرے پاس نکاح کا پیغام بھیج رہے ہیں، اس لئے آپ ان سے میرا نکاح کرا دیجئے، انہوں نے نکاح کرا دیا، اس کے بعد حضرت خدیجہ (رض) نے اپنے والد کو خلوق نامی خوشبو لگائی اور انہیں ایک حلہ پہنا دیا جو اس وقت کے رواج کے مطابق تھا۔ جب حضرت خدیجہ (رض) کے والد کا نشہ اترا تو انہوں نے دیکھا کہ ان کے جسم پر خلوق نامی خوشبو لگی ہوئی ہے اور ان کے جسم پر ایک حلہ ہے، یہ دیکھ کر وہ کہنے لگے کہ یہ سب کیا ہے ؟ حضرت خدیجہ (رض) نے فرمایا کہ آپ نے خود ہی تو محمد بن عبداللہ سے میرا نکاح کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ میں ابو طالب کے یتیم بھتیجے سے تمہارا نکاح کروں گا، مجھے اپنی زندگی کی قسم ! ایسا نہیں ہوسکتا، حضرت خدیجہ (رض) نے فرمایا قریش کی نظروں میں اپنے آپ کو بیوقوف بناتے ہوئے اور لوگوں کو یہ بتاتے ہوئے کہ آپ نشے میں تھے، آپ کو شرم نہ آئے گی ؟ اور وہ یہ بات مسلسل انہیں سمجھاتی رہیں یہاں تک کہ وہ راضی ہوگئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【966】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ مجھ پر ایک اونٹ واجب ہے میرے پاس گنجائش بھی ہے، لیکن مجھے اونٹ مل ہی نہیں رہے کہ میں انہیں خرید سکوں ؟ نبی ﷺ نے اسے حکم دیا کہ اس کی جگہ سات بکریاں خرید کر انہیں ذبح کردو۔

【967】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دجال کے متعلق فرمایا وہ کانا ہوگا، سفید رنگ کا ہوگا، کھلتا ہوا ہوگا، اس کا سر سانپ کی طرح محسوس ہوگا، وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عبد العزی بن قطن کے مشابہہ ہوگا، اگر ہلاک ہونے والے ہلاک ہونے لگیں تو تم یاد رکھنا کہ تمہارا پروردگار کانا نہیں ہے۔

【968】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

طاؤس (رح) کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت ابن عباس (رض) ( کو اپنے قدموں کے بل اکڑوں بیٹھے ہوئے دیکھا تو ان) سے یہ مسئلہ پوچھا کہ کیا اس طرح بیٹھناجائز ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ سنت ہے، ہم نے عرض کیا کہ ہم تو سمجھتے ہیں کہ یہ ایک آدمی کا گنوار پن ہے، انہوں نے پھر یہی فرمایا کہ یہ تمہارے نبی ﷺ کی سنت ہے۔

【969】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میرے علم میں نہیں ہے کہ نبی ﷺ نے کسی ایسے دن کا روزہ رکھا ہو، جس کی فضیلت دیگر ایام پر تلاش کی ہو، سوائے یوم عاشورہ کے اور اس ماہ مقدس رمضان کے۔

【970】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

طاؤس (رح) کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت ابن عباس (رض) (کو اپنے قدموں کے بل اکڑوں بیٹھے ہوئے دیکھا تو ان) سے یہ عرض کیا کہ ہم تو سمجھتے ہیں کہ لوگ تو اسے گنوار پن سمجھتے ہیں، انہوں نے پھر یہی فرمایا کہ یہ تمہارے نبی ﷺ کی سنت ہے۔

【971】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس کپڑے سے منع فرمایا ہے جو مکمل ریشمی ہو۔

【972】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس کپڑے سے منع فرمایا ہے جو مکمل ریشمی ہو۔

【973】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے نبی ﷺ کا یہ ارشاد منقول ہے مجھے جبرئیل (علیہ السلام) نے قرآن کے کریم ایک حرف پر پڑھایا، میں ان سے بار بار اضافہ کا مطالبہ کرتا رہا اور وہ اس میں برابر اضافہ کرتے رہے تاآنکہ سات حروف تک پہنچ کر رک گئے۔

【974】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بعض اشعار دانائی سے بھر پور ہوتے ہیں اور بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

【975】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وراثت کے حصے ان کے مستحقین تک پہنچا دیا کرو، سب کو ان کے حصے مل چکنے کے بعد جو مال باقی بچے وہ میت کے اس سب سے قریبی رشتہ دار کو دے دیا جائے جو مذکر ہو (علم الفرائض کی اصطلاح میں جسے عصبہ کہتے ہیں )

【976】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو دو سفید کپڑوں اور ایک سرخ چادر میں کفنایا گیا تھا

【977】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) کے حوالے سے نبی ﷺ کا یہ ارشاد منقول ہے کہ تم میں سے کسی شخص کا اپنی زمین اپنے بھائی کو بطور ہدیہ کے پیش کردینا اس سے بہتر ہے کہ وہ اس سے اس پر کوئی معین کرایہ وصول کرے۔

【978】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حج تمتع نبی ﷺ نے بھی کیا ہے یہاں تک کہ آپ ﷺ کا وصال ہوگیا، حضرت صدیق اکبر (رض) نے بھی کیا ہے، یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا، حضرت عمر (رض) اور حضرت عثمان (رض) نے بھی کیا ہے یہاں تک کہ ان کا بھی انتقال ہوگیا، سب سے پہلے اس کی ممانعت کرنے والے حضرت امیر معاویہ (رض) تھے گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【979】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام میں نقصان اٹھانے یا نقصان پہنچانے کی کوئی گنجائش نہیں، انسان کو اس بات کی اجازت ہے کہ وہ اپنے بھائی کو دیوار پر لکڑی رکھے اور غیر آباد راستہ سات گز رکھا جائے۔

【980】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عطاء (رح) کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابن عباس (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عید الفطر کے دن اگر ممکن ہو کہ کچھ کھا پی کر نماز کے لئے نکلو تو ایسا ہی کیا کرو، میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے جب سے یہ بات سنی ہے، اس وقت سے میں نے صبح نکلنے سے پہلے کچھ کھانے پینے کا عمل ترک نہیں کیا، خواہ چپاتی روٹی کا ایک ٹکڑا کھاؤ، یا دودھ پی لوں، یا پانی پی لوں، راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ اس کی وجہ کیا ہے ؟ تو عطاء نے جواب دیا میرا خیال یہ ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہوگا اور فرمایا کہ لوگ نماز عید کے لئے اس وقت نکلتے تھے جب روشنی خوب پھیل جاتی تھی اور وہ کہتے تھے ہمیں پہلے ہی کچھ کھا پی لینا چاہئے تاکہ نماز میں جلد بازی سے کام نہ لیں۔

【981】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حج فرض ہونے کے بعد اس کی ادائیگی میں جلدی کیا کرو، کیونکہ تم میں سے کسی کو پتہ نہیں ہے کہ بعد میں اسے کیا ضروریات اور عوارض لاحق ہوجائیں گے۔

【982】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ صلح حدیبیہ کے بعدجب نبی ﷺ عمرے کے ارادے سے مکہ مکرمہ میں داخل ہونے لگے تو صحابہ (رض) سے فرمایا کہ تمہاری قوم کے لوگ کل تمہیں ضرور دیکھیں گے، تم انہیں مضبوط دکھائی دینا، پھر وہ سب آگے بڑھے یہاں تک کہ مسجد حرام میں داخل ہوگئے، سب نے حجر اسود کا استلام کیا اور طواف میں صحابہ (رض) نے رمل کیا، نبی ﷺ بھی ان کے ہمراہ تھے، یہاں تک کہ جب آپ ﷺ رکن یمانی پر پہنچے تو حجر اسود والے کونے تک اپنی عام رفتار سے چلے اس طرح آپ ﷺ نے تین چکروں میں کیا اور باقی چار چکر عام رفتار سے پورے کئے۔

【983】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فیصلہ فرما دیا ہے کہ رکاز میں پانچواں حصہ بیت المال میں جمع کروانا فرض ہے

【984】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی مرد برہنہ جسم کے ساتھ دوسرے برہنہ جسم مرد کے ساتھ مت لیٹے، اسی طرح کوئی برہنہ جسم عورت کسی برہنہ جسم عورت کے ساتھ نہ لیٹے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے مرسلاً بھی مروی ہے۔

【985】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ غزوہ بدر سے فارغ ہوئے تو کسی نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ اب قریش کے قافلہ کے پیچھے چلئیے، اس تک پہنچنے کے لئے اب کوئی رکاوٹ نہیں ہے، یہ سن کر عباس نے جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے پکار کر کہا کہ یہ آپ کے لئے مناسب نہیں ہے، پوچھا کیوں ؟ تو انہوں نے کہا کہ اللہ نے آپ سے دو میں سے کسی ایک گروہ کا وعدہ کیا تھا اور وہ اس نے آپ کو دے دیا۔

【986】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ماعز بن مالک کو لایا گیا اور انہوں نے دو مرتبہ بدکاری کا اعتراف کیا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے لے جاؤ، پھر واپس بلوایا اور انہوں نے مزید دو مرتبہ اعتراف کیا، یہاں تک کہ انہوں نے اپنے متعلق چار مرتبہ اس کا اعتراف کرلیا تب کہیں جا کر نبی ﷺ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا۔

【987】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت، خلافت صدیقی اور خلافت فاروق کے ابتدائی دو سالوں میں تین طلاقوں کو ایک ہی سمجھا جاتا تھا، لیکن بعد میں حضرت عمر (رض) فرمانے لگے کہ جس چیز میں لوگوں کو سہولت تھی، انہوں نے اس میں جلد بازی سے کام لینا شروع کردیا (کثرت سے طلاق دینا شروع کردی) اس لئے اگر ہم ان پر تین طلاقوں کو تین ہی کے حکم میں نافذ کردیں تو بہتر ہے، چناچہ انہوں نے یہ حکم نافذ کردیا۔

【988】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

صدقہ دمشقی کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے نفلی روزوں کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ نفلی روزہ رکھنے کا سب سے افضل طریقہ میرے بھائی حضرت داوؤد (علیہ السلام) کا تھا، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے

【989】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حج تمتع نبی ﷺ نے بھی کیا ہے یہاں تک کہ آپ ﷺ کا وصال ہوگیا، حضرت صدیق اکبر (رض) نے بھی کیا ہے، یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا، حضرت عمر (رض) اور حضرت عثمان (رض) نے بھی کیا ہے یہاں تک کہ ان کا بھی انتقال ہوگیا، سب سے پہلے اس کی ممانعت کرنے والے حضرت امیر معاویہ (رض) تھے

【990】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کسی مشکیزے سے وضو کرنا چاہا تو کسی نے بتایا کہ یہ مردار جانور کی کھال کا بنا ہوا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ دباغت سے ان کی گندگی اور ناپاکی دور ہوجاتی ہے

【991】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ اپنا دست مبارک میرے کندھے پر رکھا اور فرمایا اے اللہ ! اسے دین کی سمجھ عطاء فرما اور کتاب کی تاویل و تفسیر سمجھا

【992】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر سو اونٹوں کی قربانی کی، جن میں سے ساٹھ کو اپنے دست مبارک سے ذبح کیا اور باقی اونٹ دوسروں (حضرت علی (رض) کو ذبح کرنے کا حکم دیا اور ہر اونٹ میں سے گوشت کا ایک ٹکڑا لیا، ان سب کو ایک ہانڈی میں جمع کر کے پکایا گیا، نبی ﷺ نے اس میں سے تناول بھی فرمایا اور اس کا شوربہ بھی پیا اور صلح حدیبیہ کے موقع پر ستر اونٹ قربان کئے، جن میں ابوجہل کا اونٹ بھی شامل تھا، جب انہیں بیت اللہ کی طرف جانے سے روک دیا گیا تو وہ اونٹ ایسے رونے لگے جیسے اپنے بچوں کی خاطر روتے ہیں گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【993】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فتح مکہ کے سال ماہ رمضان کی دس تاریخ کو مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے اور مر الظہران پہنچ کر روزہ ختم کردیا

【994】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فتح مکہ کے سال سترہ دن تک مکہ مکرمہ میں اقامت گزیں رہے اور قصر نماز پڑھتے رہے گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【995】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اسے چاہیے کہ سواری پر سوار ہو کر حج کے لئے چلی جائے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے

【996】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک گواہ اور اس کے ساتھ مدعی سے ایک مرتبہ قسم لینے پر فیصلہ فرما دیا۔

【997】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو غطفان (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس گیا تو انہیں وضو کرتے ہوئے پایا، انہوں نے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ دو یا تین مرتبہ ناک میں پانی ڈال کر اسے خوب اچھی طرح صاف کیا کرو۔

【998】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سینگی لگوا کر خون نکلوایا، اس وقت آپ ﷺ حالت احرام میں تھے۔

【999】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ تمہارے نبی ﷺ پر پچاس نمازیں ابتدائی طور پر فرض ہوئی تھیں، پھر انہوں نے پروردگار سے دعاء کی تو اس نے انہیں پانچ کردیا

【1000】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ تمہارے نبی ﷺ پر پچاس نمازیں ابتدائی طور پر فرض ہوئی تھیں، پھر انہوں نے پروردگار سے دعاء کی تو اس نے انہیں پانچ کردیا

【1001】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ تمہارے نبی ﷺ پر پچاس نمازیں ابتدائی طور پر فرض ہوئی تھیں، پھر انہوں نے پروردگار سے دعاء کی تو اس نے انہیں پانچ کردیا

【1002】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہمیں تشہد اسی طرح سکھایا کرتے تھے جیسے قرآن کریم کی کوئی سورت سکھاتے تھے

【1003】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے مسواک کا حکم اس تاکید کے ساتھ دیا گیا کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں اس بارے میں مجھ پر قرآن کی کوئی آیت نازل نہ ہوجائے ( اور میری امت اس حکم کو پورا نہ کرسکے)

【1004】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے

【1005】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کی نماز دو سجدوں کے درمیان بیٹھ کر یہ دعاء پڑھتے تھے پروردگار ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، میرے درجات بلند فرما، مجھے رزق عطاء فرما اور مجھے ہدایت عطاء فرما، پھر دوسرا سجدہ کرتے۔

【1006】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا یہ شہرحرام ہے اللہ تعالیٰ نے مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا ہے، لہذا مجھ سے پہلے یا بعد والوں کے لئے یہاں قتال حلال نہیں ہے، میرے لئے بھی دن کی صرف چند ساعات اور گھنٹوں کے لئے اسے حلال کیا گیا تھا، اب یہ قیامت تک کے لئے حرام ہے، یہاں کی گھاس نہ کاٹی جائے، یہاں کے درخت نہ کاٹے جائیں، یہاں کے شکار کو مت بھگایا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز کو نہ اٹھایا جائے، سوائے اس شخص کے جو اس کا اشتہار دے کر مالک تک اسے پہنچا دے، حضرت عباس (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمارے سناروں اور قبرستانوں کے لئے اذخر نامی گھاس کو مستثنی فرما دیجئے، نبی ﷺ نے اسے مستثنی کرتے ہوئے فرمایا اب ہجرت باقی نہیں رہی، البتہ جہاد اور نیت باقی ہے لہذا جب تم سے جہاد پر روانہ ہونے کے لئے کہا جائے تو تم نکلو

【1007】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ میرے پاس حضرت جبرئیل (علیہ السلام) آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد ﷺ ! اللہ نے شراب کو، اسے نچوڑنے والے، نچڑوانے والے، پینے والے، اٹھانے والے، اٹھوانے والے، بیچنے اور خریدنے والے پینے اور پلانے والے سب کو ملعون قرار دیا ہے

【1008】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ سبا کسی آدمی کا نام ہے یا کسی عورت کا یا کسی علاقے کا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ ایک آدمی کا نام ہے جس کے دس بیٹے تھے، ان میں سے چھ یمن میں اور چار شام میں سکونت پذیر ہوگئے، یمن میں سکونت اختیار کرنے والے مذحج، کندہ، ازد، اشعریین، انمار اور سارا عرب حمیر شامل ہے اور شام میں رہائش اختیار کرنے والوں میں لخم جذام، عاملہ اور غسان ہیں

【1009】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے، دو بچیاں آپ ﷺ کے سر کی طرف سے سامنے آکر کھڑی ہوگئیں، نبی ﷺ نے ان دونوں کو ایک طرف کردیا اور اپنے ہاتھوں سے دائیں جانب یا بائیں جانب کا اشارہ کردیا

【1010】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت جویریہ (رض) کا نام برہ تھا، نبی ﷺ نے ان کا نام بدل کر جویریہ رکھ دیا

【1011】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ زمین پر چار لکیریں کھینچیں اور فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ یہ لکیریں کیسی ہیں ؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اہل جنت کی عورتوں میں سب سے افضل عورتیں چار ہوں گی (١) خدیجہ بنت خویلد (رض) (٢) فاطمہ (رض) بنت محمد ﷺ (٣) مریم بنت عمران علیہماالسلام (٤) آسیہ بنت مزاحم (رض) جو فرعون کی بیوی تھیں

【1012】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

کریب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے عبداللہ بن حارث کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جنہوں نے پیچھے سے اپنے سر کے بالوں کا جوڑا بنا رکھا تھا، وہ ان کے پیچھے جا کر کھڑے ہوئے اور ان بالوں کو کھولنے لگے، عبداللہ نے انہیں وہ بال کھولنے دیئے، نماز سے فارغ ہو کر وہ حضرت ابن عباس (رض) کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے کہ آپ کو میرے سر سے کیا غرض ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس طرح نماز پڑھنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اس حال میں نماز پڑھے کہ اس کے ہاتھ پیھچے بندھے ہوئے ہوں

【1013】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سر کے بالوں کا جوڑا بناکر نماز پڑھنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اس حال میں نماز پڑھے کہ اس کے ہاتھ پیھچے بندھے ہوئے ہوں

【1014】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اپنی گردن کے دونوں پہلوؤں کی پوشیدہ رگوں اور دونوں کندھوں کے درمیان تین مرتبہ فاسد خون نکلوایا اور حجام کو اس کی اجرت دے دی، اگر یہ اجرت حرام ہوتی تو نبی ﷺ کبھی نہ دیتے

【1015】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین رکعت وتر پڑھتے تھے اور ان میں سورت اعلی، سورت کافرون اور سورت اخلاص (علی الترتیب) پڑھتے تھے

【1016】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورت سجدہ اور سورت دہر کی تلاوت فرماتے تھے

【1017】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ کو حالت سجدہ میں دیکھا اس وقت نبی ﷺ نے اپنے بازو پہلوؤں سے جدا کر کے کھول رکھے تھے، اس لئے میں نے نبی ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھ لی

【1018】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے پاس ان کے پیچھے سے آیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ کو حالت سجدہ میں دیکھا اس وقت نبی ﷺ نے اپنے بازو پہلوؤں سے جدا کر کے کھول رکھے تھے، اس لئے میں نے نبی ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھ لی

【1019】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت کے ہر عہد و پیمان میں اسلام نے شدت یاحدت کا اضافہ ہی کیا ہے

【1020】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جو باندی ام ولدہ (اپنے آقا کے بچے کی ماں) بن جائے، وہ آقا کے مرنے کے بعد آزاد ہوجاتی

【1021】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) کو حکم دیا تو انہوں نے غسل کا پانی رکھا، پھر نبی ﷺ نے انہیں ایک کپڑا دیا اور فرمایا کہ یہ چادر تان کر پردہ کرواؤ اور میری طرف اپنی پشت کر کے کھڑے ہوجاؤ

【1022】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب راستے میں تمہارا اختلاف ہوجائے تو اسے سات گز بنا لیا کرو اور جس شخص سے اس کا پڑوسی اس کی دیوار پر اپنا شہتیر رکھنے کی درخواست کرے تو اسے چاہئے کہ اپنے پڑوسی کی لکڑی کے ساتھ ستون بنالے (تاکہ اس کی عمارت نہ گر سکے)

【1023】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص ملعون ہے جو زمین کے بیج بدل دے، وہ شخص ملعون ہے جو غیر اللہ کے نام پر کسی جانور کو ذبح کرے، وہ شخص ملعون ہے جو اپنے والدین کو گالی دے اور تین مرتبہ فرمایا وہ شخص بھی ملعون ہے جو قوم لوط والا عمل کرے، وہ شخص ملعون ہے جو اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے، وہ شخص ملعون ہے جو کسی نابینا کو غلط راستے پر لگا دے، وہ شخص ملعون ہے جو کسی جانور پر جا پڑے

【1024】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص ملعون ہے جو اپنے باپ کو گالی دے، وہ شخص ملعون ہے جو اپنی ماں کو گالی دے، وہ شخص ملعون ہے جو غیر اللہ کے نام پر کسی جانور کو ذبح کرے، وہ شخص ملعون ہے جو زمین کے بیج بدل دے، وہ شخص ملعون ہے جو کسی نابینا کو غلط راستے پر لگا دے، وہ شخص ملعون ہے جو کسی جانور پر جا پڑے اور وہ شخص بھی ملعون ہے جو قوم لوط والا عمل کرے اور یہ آخری جملہ نبی ﷺ نے تین مرتبہ دہرایا

【1025】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص ملعون ہے جو زمین کے بیج بدل دے، وہ شخص ملعون ہے جو غیر اللہ کے نام پر کسی جانور کو ذبح کرے، وہ شخص ملعون ہے جو اپنے والدین کی نافرمانی کرے اور تین مرتبہ فرمایا وہ شخص بھی ملعون ہے جو قوم لوط والا عمل کرے، وہ شخص ملعون ہے جو اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے، وہ شخص ملعون ہے جو کسی نابینا کو غلط راستے پر لگا دے، وہ شخص ملعون ہے جو کسی جانور پر جا پڑے

【1026】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے چاشت کی دو رکعتوں کا حکم دیا گیا ہے لیکن تمہیں نہیں دیا گیا، نیز مجھ پر قربانی کو صاحب نصاب نہ ہونے کے باوجود فرض کردیا گیا ہے لیکن تم پر صاحب نصاب نہ ہونے کی صورت میں قربانی فرض نہیں ہے

【1027】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے چاشت کی دو رکعتوں کا حکم دیا گیا ہے لیکن تمہیں نہیں دیا گیا، نیز مجھ پر قربانی کو صاحب نصاب نہ ہونے کے باوجود فرض کردیا گیا ہے لیکن تم پر صاحب نصاب نہ ہونے کی صورت میں قربانی فرض نہیں ہے

【1028】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

نیز مجھ پر قربانی کو صاحب نصاب نہ ہونے کے باوجود فرض کردیا گیا ہے لیکن تم پر صاحب نصاب نہ ہونے کی صورت میں قربانی فرض نہیں ہے

【1029】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو یحییٰ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا میں قرآن کریم کی ایک ایسی آیت جانتا ہوں جس کے متعلق آج تک مجھ سے کسی نے نہیں پوچھا، اب مجھے معلوم نہیں ہے کہ لوگوں کو اس کے بارے پہلے سے علم ہے اس لئے پوچھتے یا ان کا ذہن ہی اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتا ؟ یہ کہہ کر پھر وہ ہمارے ساتھ باتیں کرنے لگے، جب وہ اپنی نشست سے کھڑے ہوئے تو ہم ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے کہ ہم ہی نے ان سے کیوں نہ پوچھ لیا ؟ میں نے کہا کہ جب وہ کل یہاں آئیں گے تو میں ان سے اس کے متعلق دریافت کروں گا۔ چناچہ اگلے دن حضرت ابن عباس (رض) جب تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ حضرت ! کل آپ نے ذکر فرمایا تھا کہ آپ قرآن کریم کی ایک ایسی آیت جانتے ہیں جس کے متعلق آج تک آپ سے کسی نے نہیں پوچھا اور آپ نے فرمایا تھا کہ معلوم نہیں، لوگوں کو پہلے سے اس بارے علم ہے اس لئے نہیں پوچھتے یا اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتے ؟ آپ مجھے اس آیت کے متعلق بتائیے اور ان آیات کے متعلق بھی جو آپ نے اس سے پہلے پڑھ رکھی تھیں ؟ حضرت ابن عباس (رض) کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ قریش سے فرمایا اے گروہ قریش ! اللہ کے علاوہ جن چیزوں کی پوجا کی جاتی ہے ان میں سے کسی میں کوئی خیر نہیں ہے، قریش کے لوگ جانتے تھے کہ عیسائی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی عبادت کرتے ہیں اور نبی ﷺ کے بارے کیا رائے رکھتے ہیں اس لئے وہ کہنے لگے اے محمد ﷺ ! کیا تمہارا یہ خیال نہیں کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے نبی اور اس کے نیک بندے تھے، اگر آپ سچے ہیں (کہ معبودان باطلہ میں کوئی خیر نہیں ہے) تو پھر عیسائیوں کا اللہ بھی ویسا ہی ہوا جیسے آپ کہتے ہیں (کہ ان میں بھی کوئی خیر نہیں ہے) اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال بیان کی جاتی ہے تو آپ کی قوم چلانے لگتی ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے یصدون کا معنی پوچھا تو انہوں نے اس کا ترجمہ چلانا کیا اور وانہ لعلم للساعۃ کا مطلب پوچھا تو فرمایا کہ قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول وخروج قیامت کی علامات میں سے ہے

【1030】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مکہ مکرمہ میں اپنے گھر کے صحن میں تشریف فرما تھے کہ وہاں سے عثمان بن مظعون کا گذر ہوا، وہ تیزی سے گذرنے لگے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کیا آپ بیٹھیں گے نہیں ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں، چناچہ وہ نبی ﷺ کے سامنے آکر بیٹھ گئے، ابھی یہ دونوں آپس میں باتیں کر ہی رہے تھے کہ اچانک نبی ﷺ کی نگاہیں اوپر کو اٹھ گئیں، آپ ﷺ نے ایک لمحے کے لئے آسمان کی طرف دیکھا، پھر آہستہ آہستہ اپنی ا نگاہیں نیچے کرنے لگے یہاں تک کہ آپ ﷺ نے اپنی نظریں زمین پر اپنی دائیں جانب گاڑ دیں اور اپنے مہمان عثمان سے منہ پھیر کر اس کی طرف متوجہ ہوگئے اور اپنا سر جھکا لیا، ایسا محسوس ہوا کہ وہ کسی کی بات سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، عثمان یہ سب کچھ دیکھتے رہے۔ تھوڑی دیر بعد جب نبی ﷺ اس کام سے فارغ ہوئے اور جو کچھ ان سے کہا جا رہا تھا، انہوں نے سمجھ لیا تو پھر ان کی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھ گئیں، جیسے پہلی مرتبہ ہوا تھا، نبی ﷺ کی نگاہیں کسی چیز کا پیچھا کرتی رہیں یہاں تک کہ وہ چیز آسمانوں میں چھپ گئی، اس کے بعد نبی ﷺ پہلے کی طرح عثمان کی طرف متوجہ ہوئے تو وہ کہنے لگے کہ میں آپ کے پاس آکر کیوں بیٹھوں ؟ آج آپ نے جو کچھ کیا ہے اس سے پہلے میں نے آپ کو ایسا کرتے ہوئے نہیں دیکھا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے مجھے کیا کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟ عثمان کہنے لگے کہ میں نے دیکھا کہ آپ کی نظریں آسمان کی طرف اٹھ گئیں، پھر آپ نے دائیں ہاتھ اپنی نگاہیں جما دیں، آپ مجھے چھوڑ کر اس طرح متوجہ ہوگئے اور آپ نے اپنے سر کو جھکالیا، ایسا محسوس ہوتا تھا کہ آپ سے کچھ کہا جارہا ہے، اسے آپ سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا کیا واقعی تم نے ایسی چیز محسوس کی ہے ؟ عثمان کہنے لگے جی ہاں ! نبی ﷺ نے فرمایا کہ ابھی ابھی میرے پاس اللہ کا قاصد آیا تھا جبکہ تم میرے پاس ہی بیٹھے ہوئے تھے، عثمان نے کہا اللہ کا قاصد ؟ فرمایا ہاں ! عثمان نے پوچھا کہ پھر اس نے آپ سے کیا کہا ؟ فرمایا بیشک اللہ عدل و احسان کا اور قریبی رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بےحیائی، ناپسندیدہ اور سرکشی کے کاموں سے روکتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو، عثمان کہتے ہیں کہ اسی وقت سے میرے دل میں اسلام نے جگہ بنانی شروع کردی اور مجھے محمد ﷺ سے محبت ہوگئی

【1031】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نبی کا ایک حرم تھا اور میرا حرم مدینہ ہے، اے اللہ ! میں مدینہ کو آپ کے حرم کی طرح حرم قرار دیتا ہوں، یہاں کسی بدعتی کو ٹھکانہ نہ دیا جائے، یہاں کی گھاس نہ کاٹی جائے، یہاں کا کانٹا نہ توڑا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز نہ اٹھائی جائے، سوائے اس شخص کے جو اعلان کرسکے۔

【1032】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے (کسی دوسرے شخص کو اپنا باپ کہنا شروع کر دے) یا کوئی غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو اپنا آقا کہنا شروع کر دے، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ رب العزت اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں کرے گا

【1033】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے لئے ہر صنف کی عورتیں ممنوع تھیں سوائے ان مؤمنہ عورتوں کے جو ہجرت کر کے مدینہ منورہ آئی ہوں، جیسا کہ ارشادربانی ہے کہ ان کے علاوہ کسی عوت سے نکاح کرنا، یا انہیں بدل کر کسی اور کو اپنے نکاح میں لے آنا خواہ ان کا حسن اچھا ہی کیوں نہ لگے، آپ کے لئے حلال نہیں ہے سوائے باندیوں کے بعد میں اللہ نے تمہاری مؤمن عورتوں کو ان پر حلال کردیا اور اس مؤمنہ عورت کو بھی جو اپنی ذات نبی ﷺ کو ہبہ کر دے اور اسلام کے علاوہ دوسرے ہر دین کی عورت کو حرام قرار دے دیا اور فرمایا جو شخص ایمان کے بعد کفر اختیار کرلے اس کے سارے اعمال ضائع ہوگئے اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا اور فرمایا کہ اے نبی ! ﷺ ہم نے آپ کے لئے حلال کردیا۔۔۔۔۔۔ یہ حکم خاص آپ کے لئے ہے، عام مسلمانوں کے لئے نہیں اور اس کے علاوہ سب طرح کی عورتیں حرام کردیں۔

【1034】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنی قوم کی ایک خاتون کو جن کا نام سودہ تھا پیغام نکاح بھیجا، سودہ کے یہاں اس شوہر سے جو فوت ہوگیا تھا، پانچ یا چھ بچے تھے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تمہیں مجھ سے کون سی چیز روکتی ہے ؟ انہوں نے کہا اے اللہ کے نبی ! بخدا ! مجھے آپ سے کوئی چیز نہیں روکتی، آپ تو ساری مخلوق میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں، اصل میں مجھے یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ یہ بچے صبح و شام آپ کے سرہانے روتے اور چیختے رہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا اس کے علاوہ بھی کوئی وجہ ہے ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تم پر رحم کرے، وہ بہترین عورتیں جو اونٹوں پر پشت کی جانب بیٹھتی ہیں ان میں سب سے بہتر قریش کی نیک عورتیں ہیں جو بچپن میں اپنے بچوں کے لئے انتہائی شفیق اور اپنی ذات کے معاملے میں اپنے شوہر کی محافظ ہوتی ہے۔ فائدہ : یہ سودہ دوسری ہیں، ام المومنین حضرت سودہ بنت زمعہ (رض) نہیں ہیں

【1035】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

اور فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ایک مجلس میں تشریف فرما تھے کہ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) آگئے اور نبی ﷺ کے سامنے اپنے ہاتھ ان کے گھٹنے پر رکھ کر بیٹھ گئے اور کہنے لگے، یا رسول اللہ ! ﷺ یہ بتائیے کہ اسلام کی تعریف کیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسلام کی تعریف یہ ہے کہ تم اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کردو، اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں، انہوں نے پوچھا کیا یہ کام کرنے کے بعد میں مسلمان شمار ہوں گا ؟ فرمایا ہاں ! جب تم یہ کام کرلو گے تو تم مسلمان شمار ہوگے۔ پھر انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ مجھے یہ بتائیے کہ ایمان کیا ہے ؟ فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر، آخرت کے دن، فرشتوں، کتاب، پیغمبروں، موت اور موت کے بعد کی زندگی، جنت و جہنم، حساب کتاب، میزان عمل اور تقدیر پر مکمل خواہ وہ بھلائی کی ہو یا برائی کی، یقین رکھو، انہوں نے پوچھا کہ کیا جب میں یہ کام کرلوں گا تو میں مومن شمار ہوں گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! جب تم یہ کام کرلو گے تو تم مومن شمار ہوگے۔ پھر انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے یہ بتائیے کہ احسان کیا چیز ہے ؟ فرمایا احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی رضا کے لئے کوئی بھی عمل اس طرح کرو کہ گویا تم اللہ کو دیکھ رہے ہو، اگر یہ تصور نہیں کرسکتے تو یہی تصور کرلو کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے، انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ بتائیے کہ قیامت کب آئے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سبحن اللہ، یہ غیب کی ان پانچ چیزوں میں سے ہے جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، ارشاد ربانی ہے، اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ ماں کے رحم میں کیا ہے ؟ کسی نفس کو نہیں پتہ کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، بیشک اللہ ہر چیز کو جاننے والا باخبر ہے، البتہ اگر تم چاہو تو میں تمہیں اس کی کچھ نشانیاں بتادیتا ہوں جو اس سے پہلے رونما ہوں گی ؟ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ ضرور بتائیے، فرمایا جب تم دیکھو کہ لونڈی اپنی مالکن کو جنم دے رہی ہے اور بکریاں چرانے والے بڑی بڑی عمارتوں پر ایک دوسرے سے فخر کرنے لگے ہیں، ننگے بھوکے اور محتاج لوگ سردار بن چکے ہیں تو یہ قیامت کی علامات اور نشانیوں میں سے ہے، انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ بکریاں چرانے والے، ننگے، بھوکے اور محتاج لوگ کون ہیں ؟ فرمایا اہل عرب۔

【1036】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اچھی فال لیتے تھے، بدگمانی نہیں کرتے تھے اور آپ ﷺ کو اچھا نام پسند آتا تھا

【1037】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ " کنتم خیرامۃ اخرجت للناس۔۔۔۔۔۔ الخ " والی آیت کا مصداق وہ لوگ ہیں جنہوں نے نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تھی

【1038】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) تشریف فرما تھے، نبی ﷺ بھی تشریف لے آئے اور فرمانے لگے کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ لوگوں میں سب سے بہتر مقام و مرتبہ کس شخص کا ہے ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں، یا رسول اللہ ! فرمایا وہ شخص جس نے اپنے گھوڑے کا سر تھام رکھا ہو اور اللہ کے راستہ میں نکلا ہوا ہو تاآنکہ فوت ہوجائے، یا شہید ہوجائے۔ پھر فرمایا اس کے بعد والے آدمی کا پتہ بتاؤں ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! فرمایا وہ آدمی جو ایک گھاٹی میں الگ تھلگ رہتا ہو، نماز پڑھتا ہو، زکوٰۃ ادا کرتا ہو اور برے لوگوں سے بچتا ہو، کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں نہ بتاؤ جو سب سے بد ترین مقام کا حامل ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! فرمایا وہ شخص جو اللہ کے نام پر کسی سے مانگے اور اسے کچھ نہ ملے گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【1039】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے عورت اور غلام کو بھی لشکر کو حاصل ہونے والے مال غنیمت میں سے حصہ دیتے تھے

【1040】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے عورت اور غلام کو بھی لشکر کو حاصل ہونے والے مال غنیمت میں سے حصہ دیتے تھے اس روایت کے مطابق مال غنیمت کے علاوہ دوسرے مال سے انہیں حصہ دیتے تھے

【1041】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

شعبہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مسور بن مخرمہ (رض) عنہ، حضرت ابن عباس (رض) کی عیادت کے لئے تشریف لائے، حضرت ابن عباس (رض) نے اس وقت استبرق کی ریشمی چادر اوڑھ رکھی تھی، حضرت مسور (رض) کہنے لگے اے ابو العباس ! یہ کیا کپڑا ہے ؟ انہوں نے پوچھا کیا مطلب ؟ فرمایا یہ تو استبرق (ریشم) ہے، انہوں نے کہا بخدا ! مجھے اس کے بارے پتہ نہیں چل سکا اور میرا خیال ہے کہ نبی ﷺ نے اسے پہننے سے تکبر اور ظلم کی وجہ سے منع فرمایا تھا اور الحمدللہ ! ہم ایسے نہیں ہیں۔ پھر حضرت مسور (رض) نے پوچھا کہ یہ انگیٹھی میں تصویریں کیسی ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ ہم نے انہیں آگ میں جلا دیا ہے، بہرحال ! حضرت مسور (رض) جب چلے گئے تو حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا اس چادر کو میرے اوپر سے اتارو اور ان مورتیوں کے سر کا حصہ کاٹ دو ، لوگوں نے کہا اے ابو العباس ! اگر آپ انہیں بازار لے جائیں تو سر کے ساتھ ان کی اچھی قیمت لگ جائے گی، انہوں نے انکار کردیا اور حکم دیا کہ ان کے سر کا حصہ کاٹ دیا جائے۔

【1042】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

شعبہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ آپ کا آزاد کردہ غلام سجدہ کرتے ہوئے پیشانی، بازو اور سینہ زمین پر رکھ دیتا ہے، انہوں نے اس سے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے تواضع کا سبب بتایا، انہوں نے فرمایا اس طرح تو کتا بیٹھتا ہے، میں نے دیکھا ہے کہ نبی ﷺ جب سجدہ کرتے تھے تو آپ ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی (یعنی ہاتھ اتنے جدا ہوتے تھے) گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【1043】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے اپنے اہل خانہ کو منیٰ کی طرف دس ذی الحجہ کو بھیج دیا تھا تاکہ فجر ہونے کے بعد جمرہ عقبہ کی رمی کرلیں۔

【1044】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے اپنے اہل خانہ کو منیٰ کی طرف دس ذی الحجہ کو بھیج دیا تھا تاکہ فجر ہونے کے بعد جمرہ عقبہ کی رمی کرلیں۔

【1045】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جو باندی ام ولدہ (اپنے آقا کے بچے کی ماں) بن جائے، وہ آقا کے مرنے کے بعد آزاد ہوجاتی ہے۔

【1046】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک کپڑے میں اسے اچھی طرح لپیٹ کر نماز پڑھی اور اس کے زائد حصے کے ذریعے زمین کی گرمی سردی سے اپنے آپ کو بچانے لگے۔

【1047】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس ایک باندی ہنڈیا میں سے شانے کا گوشت لے کر آئی، نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا اور نماز پڑھ لی اور تازہ وضو کرنا تو دور کی بات، پانی کو چھوا تک نہیں۔

【1048】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چٹائی پر نماز پڑھ لیتے تھے

【1049】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

یزید بن ہرمز کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کی آزمائش کے دنوں میں نجدہ حروری نے جس وقت خروج کیا تو اس نے حضرت ابن عباس (رض) سے یہ مسئلہ دریافت کروایا کہ آپ کے خیال میں ذوی القربی کا حصہ کن کا حق ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ ہم لوگوں کو جو نبی ﷺ کے قریبی رشتہ دار ہیں، حق ہے، جو نبی ﷺ نے انہیں تقسیم فرمایا تھا، بعد میں حضرت عمر فاروق (رض) نے ہمیں اس کے بدلے میں کچھ اور چیزیں پیش کی تھیں لیکن وہ ہمارے حق سے کم تھیں اس لئے ہم نے انہیں قبول کرنے سے انکار کردیا، حضرت عمر فاروق (رض) نے انہیں یہ پیشکش کی تھی کہ ان میں سے جو نکاح کرنا چاہتے ہیں، وہ ان کی مالی معاونت کریں گے، ان کے مقروضوں کے قرضے اداء کریں گے اور ان کے فقراء کو مال و دولت دیں گے لیکن اس سے زائد دینے سے انہوں نے انکار کردیا تھا۔

【1050】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ مشرکین اپنے سر کے بالوں میں مانگ نکالا کرتے تھے جبکہ اہل کتاب انہیں یوں ہی چھوڑ دیتے تھے اور نبی ﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ جن معاملات میں کوئی حکم نہ آتا ان میں مشرکین کی نسبت اہل کتاب کی متابعت و موافقت زیادہ پسند تھی، اس لئے نبی ﷺ بھی مانگ نہیں نکالتے تھے لیکن بعد میں آپ ﷺ نے مانگ نکالنا شروع کردی تھی۔

【1051】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کے علاوہ اولاد آدم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جس نے کوئی غلطی یعنی گناہ نہ کیا ہو یا گناہ کا ارادہ نہ کیا ہو۔

【1052】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) کے آس پاس کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی آکر انہیں پکارتے ہوئے کہنے لگا کہ اس نبیذ کے ذریعے آپ کسی سنت کی پیروی کر رہے ہیں یا آپ کی نگاہوں میں یہ شہد اور دودھ سے بھی زیادہ ہلکی چیز ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت عباس (رض) کے پاس آئے اور فرمایا پانی پلاؤ، حضرت عباس (رض) کہنے لگے کہ یہ نبیذ تو گدلی اور غبار آلود ہوگئی ہے، ہم آپ کو دودھ یا شہد نہ پلائیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کو جو پلا رہے ہو، ہمیں بھی وہی پلا دو ، چناچہ وہ نبی ﷺ کے پاس نبیذ کے دو برتن لے کر آئے، اس وقت نبی ﷺ کے ساتھ مہاجرین و انصار دونوں تھے، نبی ﷺ نے جب نوش فرما لیا تو سیراب ہونے سے پہلے ہی اسے ہٹا لیا اور اپنا سر اٹھا کر فرمایا تم نے خوب کیا، اسی طرح کیا کرو، حضرت ابن عباس (رض) یہ کہہ کر فرمانے لگے کہ میرے نزدیک نبی ﷺ کی رضا مندی اس بات سے زیادہ اہم ہے کہ ان کے کونوں سے دودھ اور شہد بہنے لگے۔

【1053】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم سنتے ہو، تمہاری سنی جاتی ہے اور جو تم سے سنتے ہیں ان کی بھی سنی جاتی ہے

【1054】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عطاء بن ابی رباح (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن عباس (رض) نے اپنے بھائی حضرت فضل (رض) کو عرفہ کے دن کھانے پر بلایا، انہوں نے کہہ دیا کہ میں تو روزے سے ہوں، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا آج کے دن کا (احرام کی حالت میں) روزہ نہ رکھا کرو کیونکہ نبی ﷺ کے سامنے اس دن دودھ دوہ کر ایک برتن میں پیش کیا گیا تو نبی ﷺ نے اسے نوش فرما لیا اور لوگ تمہاری اقتداء کرتے ہیں (تمہیں روزہ رکھے ہوئے دیکھ کر کہیں وہ اسے اہمیت نہ دینے لگیں)

【1055】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ماہ رمضان کے علاوہ کبھی بھی کسی پورے مہینے کے روزے نہیں رکھتے تھے البتہ بعض اوقات اس تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے تھے کہ لوگ کہتے تھے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور بعض اوقات اس تسلسل سے افطار فرماتے تھے کہ لوگ کہتے تھے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں رکھیں گے

【1056】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صرف ایک پاؤں میں جوتی یا موزہ پہن کر چلنے سے منع فرمایا ہے، امام احمد (رح) کے صاحبزادے عبداللہ کہتے ہیں کہ والد صاحب (رح) نے یہ حدیث ہم سے بیان نہیں کی تھی بلکہ صرف مسودہ میں درج کی تھی، میرا خیال ہے کہ انہوں نے اس حدیث کو عمر بن خالد کی وجہ سے ترک کردیا تھا جو زید بن علی سے اسے روایت کرتے ہیں اور عمرو بن خالد کی تو کوئی حیثیت نہیں

【1057】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بکری کا دودھ استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے جو گندگی کھاتی ہو اور اس جانور سے جسے باندھ کر اس پر نشانہ درست کیا جائے اور مشکیزہ کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے

【1058】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے پاس جبرئیل امین (علیہ السلام) آئے اور انہوں نے مجھے بلند آواز سے تلبیہ کہنے کا حکم دیا

【1059】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس کپڑے سے منع فرمایا ہے جو مکمل طور پر ریشمی ہو، البتہ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جس کپڑے کا تانا یا نقش و نگار ریشم کے ہوں تو ہماری رائے کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں ہے نیز نبی ﷺ نے چاندی کے برتن میں پانی پینے سے بھی منع فرمایا تھا

【1060】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں ستر ہزار آدمی ایسے ہیں جو بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے، میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہوں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے جو داغ کر علاج نہیں کرتے، جھاڑ پھونک اور منتر نہیں کرتے، بدشگونی نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں

【1061】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا رحم ایک شاخ ہے جس نے رحمن کی آڑ تھام رکھی ہے، جو اسے جوڑے اللہ اسے جوڑے گا اور جو اسے توڑے گا اللہ اسے توڑے دے گا

【1062】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صرف چار مرتبہ عمرہ کیا ہے، ایک مرتبہ حدیبیہ سے، ایک مرتبہ ذیقعدہ کے مہینے میں اگلے سال عمرۃ القضاء، ایک مرتبہ جعرانہ سے اور چوتھی مرتبہ اپنے حج کے موقع پر

【1063】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والوں کو رحمت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے

【1064】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ دو آدمیوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا، ان میں سے ایک پر قسم آ پڑی، اس نے قسم کھالی کہ اس اللہ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، اس شخص کا مجھ پر کوئی حق نہیں، اسی اثناء میں حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نازل ہوئے اور کہنے لگے کہ اسے حکم دیجئے کہ اپناحق اسے دے دے، حق تو اسی کا ہے اور وہ جھوٹا ہے اور اس کی قسم کا کفارہ یہ ہے کہ وہ اللہ کے ایک ہونے کی گواہی دیتا ہے اور اس کی معرفت اسے حاصل ہے

【1065】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ زمین پر چار لکیریں کھینچیں اور فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ یہ لکیریں کیسی ہیں ؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اہل جنت کی عورتوں میں سب سے افضل عورتیں چار ہوں گی۔ (١) خدیجہ بنت خویلد (رض) (٢) فاطمہ (رض) بنت محمد ﷺ (٣) مریم بنت عمران علیہماالسلام (٤) آسیہ بنت مزاحم (رض) جو فرعون کی بیوی تھیں

【1066】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) تشریف فرما تھے، نبی ﷺ بھی تشریف لے آئے اور فرمانے لگے کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ لوگوں میں سب سے بہتر مقام و مرتبہ کس شخص کا ہے ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! ﷺ فرمایا وہ شخص جس نے اپنے گھوڑے کا سر تھام رکھا ہو اور اللہ کے راستہ میں نکلا ہوا ہو تاآنکہ فوت ہوجائے یا شہید ہوجائے۔ پھر فرمایا اس کے بعد والے آدمی کا پتہ بتاؤں ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! ﷺ فرمایا وہ آدمی جو ایک گھاٹی میں الگ تھلگ رہتا ہو، نماز پڑھتا ہو، زکوٰۃ ادا کرتا ہو اور برے لوگوں سے بچتا ہو، کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں نہ بتاؤ جو سب سے بدترین مقام کا حامل ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! ﷺ فرمایا وہ شخص جو اللہ کے نام پر کسی سے مانگے اور اسے کچھ نہ ملے

【1067】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کی خالہ ام حفید نے نبی ﷺ کی خدمت میں گھی، گوہ اور پنیر بطور ہدیہ کے پیش کیا، نبی ﷺ نے گھی اور پنیر میں سے تو کچھ تناول فرمالیا، لیکن ناپسندیدگی کی بناء پر گوہ کو چھوڑ دیا، تاہم اسے نبی ﷺ کے دستر خوان پر دوسروں نے کھایا ہے، اگر اسے کھان احرام ہوتا تو نبی ﷺ کے دستر خوان پر اسے کبھی نہ کھایا جاسکتا

【1068】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک انگوٹھی بنوا کر پہن لی، پھر فرمانے لگے کہ میرا آج کا دن تو اسی میں مصروف رہا، ایک نظر اسے دیکھتا تھا اور ایک نظر تمہیں، پھر آپ ﷺ نے اسے پھینک دیا

【1069】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت فرمائے کہ ان پر چربی کو حرام قرار دیا گیا لیکن انہوں نے اسے پگھلا کر اس کا تیل بنالیا اور اسے فروخت کرنا شروع کردیا، حالانکہ اللہ نے جب بھی کسی چیز کو کھان احرام قرار دیا تو اس کی قیمت کو بھی حرام قرار دیا ہے حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا (اللہ تعالیٰ نے مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا ہے) یہاں کی گھاس نہ کاٹی جائے، یہاں کے درخت نہ کاٹے جائیں، یہاں کے شکار کو مت بھگایا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز کو نہ اٹھایا جائے، سوائے اس شخص کے جو اس کا اشتہار دے کر مالک تک اسے پہنچا دے۔ حضرت عباس (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اذخر نامی گھاس کو مستثنی فرما دیجئے، نبی ﷺ نے اسے مستثنی فرما دیا

【1070】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ نبی ﷺ نے شراب نوشی کی سزا جاری نہیں فرمائی، ہوا اس طرح کہ ایک آدمی شراب پی کر مدہوش ہوگیا، راستے میں وہ ادھر ادھر لڑھکتا چلا جا رہا تھا کہ ایک شخص اسے مل گیا اور اسے پکڑ کر نبی ﷺ کے پاس لے جانے لگا، جب وہ حضرت عباس (رض) کے گھر کے قریب ہوا تو وہ شخص اپنا ہاتھ چھڑا کر بھاگا اور حضرت عباس (رض) کے گھر میں گھس کر پیچھے سے جا کر ان سے چمٹ گیا، لوگوں نے نبی ﷺ سے یہ واقعہ ذکر کیا تو نبی ﷺ ہنس پڑے اور فرمایا کہ اس نے ایسا کیا ہے ؟ پھر نبی ﷺ نے اس کے متلعق کوئی حکم نہیں دیا

【1071】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمارے وہ ساتھی جو بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے اور اسی حال میں فوت ہوگئے ان کا کیا بنے گا ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اللہ تمہاری نمازوں کو ضائع کرنے والا نہیں ہے۔

【1072】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) سے اپنی اصلی صورت دکھانے کی فرمائش کی، انہوں نے کہا کہ اپنے رب سے دعاء کیجئے، نبی ﷺ نے دعاء کی تو اسی لمحے مشرق کی طرف سے ایک گھٹا اٹھی جو آہستہ آہستہ بلند ہونے اور پھیلنے لگی، نبی ﷺ نے جب یہ دیکھا تو آپ ﷺ بےہوش ہو کر گرپڑے، حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے نبی ﷺ کے پاس آکر انہیں اٹھایا اور آپ ﷺ کے منہ سے نکلنے والے تھوک کو صاف کیا جو دونوں جبڑوں کی طرف سے نکل رہا تھا

【1073】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے پاس جاٹ قوم کے کچھ لوگوں کو لایا گیا جو بتوں کے پچاری بن گئے تھے، انہوں نے ان لوگوں کو نذر آتش کردیا، حضرت ابن عباس (رض) کو پتہ چلا تو فرمایا نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص مرتد ہو کر اپنا دین بدل لے، اسے قتل کردو۔

【1074】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک گواہ اور اس کے ساتھ مدعی سے ایک مرتبہ قسم لینے پر فیصلہ فرما دیا، راوی نے امام مالک (رح) سے پوچھا کہ یہ حکم طلاق و عتاق میں بھی ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا نہیں، صرف بیع و شراء میں ہے۔

【1075】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک گواہ اور اس کے ساتھ مدعی سے ایک مرتبہ قسم لینے پر فیصلہ فرما دیا۔

【1076】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان جو صاحب استطاعت ہو اس پر حج فرض ہے، اگر میں کہہ دیتا کہ ہر سال، تو ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا۔

【1077】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں کچھ اونٹ آئے، نبی ﷺ نے ان میں سے کوئی اونٹ خرید لیا، اس پر نبی ﷺ کو چند اوقیہ چاندی کا منافع ہوا، نبی ﷺ نے وہ منافع بنو عبدالمطلب کی بیوہ عورتوں پر تقسیم فرما دیا اور فرمایا کہ میں ایسی چیز نہیں خریدتا جس کی قیمت میرے پاس نہ ہو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1078】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ دور نبوت میں ایک شخص مسلمان ہو کر آیا، کچھ عرصے بعد اس کی بیوی بھی مسلمان ہو کر آگئی، اس شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے اسلام قبول کرلیا تھا (کسی مصلحت کی وجہ سے اسے مخفی رکھا تھا) اور میری بیوی کو اس کا علم تھا، نبی ﷺ نے اسے اس کی بیوی قرار دے کر دوسرے شوہر سے پہلے شوہر کی طرف واپس لوٹا دیا۔

【1079】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کا حج ارادہ ہو، اسے یہ ارادہ جلد پورا کرلینا چاہیے، کیونکہ بعض اوقات سواری گم ہوجاتی ہے، کبھی کوئی بیمار ہوجاتا ہے اور کبھی کوئی ضرورت آڑے آجاتی ہے۔

【1080】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری طرف منسوب کر کے کوئی بات بیان کرنے سے بچو، سوائے اس کے جس کا تمہیں یقین ہو، اس لئے کہ جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کر کے کوئی بات بیان کرے اسے چاہئے کہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالے اور جو شخص قرآن کریم میں بغیر علم کے کوئی بات کہے تو اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہیے۔

【1081】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے موزوں پر تو مسح کیا ہے لیکن جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ نبی ﷺ نے سورت مائدہ کے نزول سے پہلے یا بعد میں مسح کیا تھا، اب ان سے پوچھ لو، بخدا ! نبی ﷺ نے سورت مائدہ کے نزول کے بعد موزوں پر مسح کیا تھا اور مجھے جنگل میں بھی موزوں پر مسح کرنے سے زیادہ یہ بات پسند ہے کہ کسی اونٹ کی پشت پر مسح کرلوں۔ فائدہ : یہ حضرت ابن عباس (رض) کی ذاتی رائے ہے، ورنہ جمہور صحابہ (رض) کے اقوال سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی ﷺ نے سورت مائدہ کے نزول کے بعد موزوں پر مسح کیا ہے۔

【1082】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابن ابی ملیکہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے حضرت عروہ بن زبیر (رح) سے فرمایا اے عروہ ! اپنی والدہ سے پوچھئے، کیا آپ کے والد نبی ﷺ کے ساتھ نہیں آئے تھے، کہ انہوں نے احرام باندھا تھا ؟

【1083】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ گذشتہ زمانے میں جنات آسمانی خبریں سن لیا کرتے تھے، وہ ایک بات سن کر اس میں دس اپنی طرف سے لگاتے اور کاہنوں کو پہنچا دیتے، وہ ایک بات جو انہوں نے سنی ہوتی وہ ثابت ہوجاتی اور جو وہ اپنی طرف سے لگاتے تھے وہ غلط ثابت ہوجاتیں اور اس سے پہلے ان پر ستارے بھی نہیں پھینکے جاتے تھے، لیکن جب نبی ﷺ کو مبعوث کیا گیا تو جنات میں جو بھی اپنے ٹھکانہ پر پہنچتا، اس پر شہاب ثاقب کی برسات شروع ہوجاتی اور وہ جل جاتا، انہوں نے ابلیس سے اس چیز کی شکایت کی، اس نے کہا اس کی وجہ سوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ کوئی نئی بات ہوگئی ہے، چناچہ اس نے اپنے لشکروں کو پھیلا دیا اور ان میں سے کچھ لوگ نبی ﷺ کے پاس سے بھی گذرے جو جبل نخلہ کے درمیان نماز پڑھا رہے تھے، انہوں نے ابلیس کے پاس آکر اسے یہ خبر سنائی، اس نے کہا کہ یہ ہے اصل وجہ، جو زمین میں پیدا ہوئی ہے۔

【1084】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ سے ملاقات کے لئے شراب کا ایک مشکیزہ بطور ہدیہ کے لے کر آیا، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا یہ کیا ہے ؟ اس نے بتایا کہ شراب کا مشکیزہ آپ کے لئے ہدیہ لایا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے علم میں یہ بات نہیں کہ اللہ نے شراب کو حرام قرار دے دیا ہے ؟ اس نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے شراب کو حرام کردیا ہے، یہ سن کر وہ شخص اپنے غلام کی طرف متوجہ ہو کر سرگوشی میں اسے کہنے لگا کہ اسے لے جا کر بیچ دو ، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تم نے اسے کیا کہا ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے اسے یہ حکم دیا ہے کہ اسے بیچ آئے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ جس ذات نے اس کا پینا حرام قرار دیا ہے، اسی نے اس کی خریدو فروخت بھی حرام کردی ہے چناچہ اس کے حکم پر اس شراب کو بہا دیا گیا اور اس میں سے کچھ بھی باقی نہیں بچا۔

【1085】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگی لگوائی اور لگانے والے کو اس کی اجرت دی ہے، اگر یہ اجرت حرام ہوتی تو نبی ﷺ اسے کھی نہ دیتے اور نبی ﷺ جب بھی سینگی لگواتے تو گردن کی دونوں جانب پہلوؤں کی رگوں میں لگواتے، نبی ﷺ کو بنو بیاضہ کا ایک غلام سینگی لگاتا تھا جس سے روزانہ ڈیڑھ مد گندم بطور اجرت کے لی جاتی تھی، نبی ﷺ نے اس کے آقاؤں سے اس سلسلے میں بات کی چناچہ انہوں نے اسے ایک مد کردیا۔

【1086】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں (حضرت میمونہ (رض) سے) نکاح فرمایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1087】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا باد صبا (وہ ہوا جو باب کعبہ کی طرف سے آتی ہے) کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور قوم عاد کو پچھم سے چلنے والی ہوا سے تباہ کیا گیا تھا۔

【1088】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور کپڑوں اور بالوں کو دوران نماز سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے۔

【1089】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے قبرستان جا کر (غیر شرعی کام کرنے والی) عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور ان لوگوں پر بھی جو قبروں پر مسجدیں بناتے اور ان پر چراغاں کرتے ہیں۔

【1090】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو ١٣ رکعت نماز پڑھتے تھے، (آٹھ تہجد، تین وتر اور دو فجر کی سنتیں )

【1091】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ بنو سلیم کا ایک آدمی اپنی بکریوں کو ہانکتے ہوئے چند صحابہ کرام (رض) کے پاس سے گذرا، اس نے انہیں سلام کیا، وہ کہنے لگے کہ اس نے ہمیں سلام اس لئے کیا ہے تاکہ اپنی جان بچالے، یہ کہہ کر وہ اس کی طرف بڑھے اور اسے قتل کردیا اور اس کی بکریاں لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ جو شخص تمہیں سلام کرے، اس سے یہ مت کہا کرو کہ مسلمان نہیں ہے۔

【1092】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ " کنتم خیرامۃ اخرجت للناس۔۔۔۔۔۔ " والی آیت کا مصداق وہ لوگ ہیں جنہوں نے نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تھی۔

【1093】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس جبکہ آپ ﷺ تشریف فرما تھے ایک یہودی کا گذر ہوا، وہ کہنے لگا کہ اے ابو القاسم ! آپ اس دن کے بارے کیا کہتے ہیں جب اللہ تعالیٰ آسمان کو اپنی اس انگلی پر اٹھائے گا اور اس شہادت والی انگلی کی طرف اشارہ کیا، زمین کو اس انگلی پر، پانی کو اس انگلی پر، پہاڑوں کو اس انگلی پر اور تمام مخلوقات کو اس انگلی پر اور ہر مرتبہ اپنی انگلیوں کی طرف اشارہ کرتا جا رہا تھا ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ان لوگوں نے اللہ کی اس طرح قدر نہیں کی جیسی قدردانی کرنے کا حق تھا۔

【1094】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ جب صبح کے وقت بیدار ہوئے تو پتہ چلا کہ فوج کے پاس پانی نہیں ہے، چناچہ ایک آدمی نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ فوج کے پاس پانی نہیں ہے، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تمہارے پاس تھوڑا سا پانی ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا وہ میرے پاس لے آؤ، تھوڑی دیر میں وہ ایک برتن لے آیا جس میں بالکل تھوڑا سا پانی تھا، نبی ﷺ نے اس برتن کے منہ پر اپنی انگلیاں رکھ دیں اور انہیں کھول دیا، اسی وقت نبی ﷺ کی انگلیوں سے چشمے ابل پڑے، نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا کہ لوگوں میں اعلان کردو مبارک پانی آکر لے جائیں۔

【1095】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کے وصال کا وقت قریب آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا میرے پاس لکھنے کا سامان لاؤ، میں تمہارے لئے ایک ایسی تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو سکو گے، اس وقت گھر میں کافی سارے لوگ تھے، جن میں حضرت عمر فاروق (رض) بھی تھے، وہ کہنے لگے کہ نبی ﷺ پر شدت تکلیف کا غلبہ ہے اور تمہارے پاس قرآن کریم تو موجود ہے ہی اور کتاب اللہ ہمارے لئے کافی ہے، اس پر لوگوں میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا، بعض لوگوں کی رائے یہ تھی کہ نبی ﷺ کی خدمت میں لکھنے کا سامان پیش کردو تاکہ وہ تمہیں کچھ لکھوا دیں اور بعض کی رائے حضرت عمر (رض) والی تھی، جب شور و شغب اور اختلاف زیادہ ہونے لگا تو نبی ﷺ نے فرمایا میرے پاس سے اٹھ جاؤ۔ اس پر حضرت ابن عباس (رض) فرماتے تھے کہ ہائے افسوس ! لوگوں کے اختلاف اور شور و شغب کی وجہ سے نبی ﷺ کی اس تحریر میں رکاوٹ پیدا ہوگئی۔

【1096】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب تک مکہ مکرمہ میں رہے اس وقت تک بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے اور خانہ کعبہ تو آپ کے سامنے ہوتا ہی تھا اور ہجرت کے بعد بھی سولہ مہینے تک آپ ﷺ بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے، بعد میں آپ ﷺ کو خانہ کعبہ کی طرف پھیر دیا گیا۔

【1097】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے بالا خانہ میں تھے کہ حضرت عمر فاروق (رض) حاضر ہوئے اور سلام کر کے عرض کیا کہ کیا عمر اندر آسکتا ہے ؟

【1098】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وراثت کے حصے ان کے مستحقین تک پہنچا دیا کرو، سب کو ان کے حصے مل چکنے کے بعد جو مال باقی بچے وہ میت کے اس سب سے قریبی رشتہ دار کو دے دیا جائے جو مذکر ہو (علم الفرائض کی اصطلاح میں جسے عصبہ کہتے ہیں )

【1099】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مکہ مکرمہ کے ارادے سے مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے، آپ ﷺ نے روزہ رکھا ہوا تھا لیکن جب آپ مقام عسفان پہنچے تو آپ ﷺ نے ایک برتن منگوا کر اسے اپنے ہاتھ پر رکھا تاکہ سب لوگ دیکھ لیں، پھر روزہ ختم کردیا، اس لئے حضرت ابن عباس (رض) فرماتے تھے کہ مسافر کو اجازت ہے خواہ روزہ رکھے یا نہ رکھے (بعد میں قضاء کرلے)

【1100】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے میں جس نے ایام کی حالت میں اپنی بیوی سے قربت کی ہو یہ فرمایا کہ وہ آدھا دینار صدقہ کرے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے متصلا بھی مروی ہے۔

【1101】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہر سال حج فرض ہے ؟ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان جو صاحب استطاعت ہو پر حج فرض ہے، اگر میں کہہ دیتا کہ ہر سال، تو ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا۔

【1102】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نبی ﷺ کے مرض الوفات کے زمانے میں نبی ﷺ کے یہاں سے باہر نکلے تو لوگوں نے پوچھا ابو الحسن ! نبی ﷺ کیسے ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ اب تو صبح سے نبی ﷺ الحمدللہ ٹھیک ہیں، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اس پر حضرت ابن عباس (رض) نے حضرت علی (رض) کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کیا تم دیکھ نہیں رہے ؟ بخدا ! اس بیماری سے نبی ﷺ (جانبر نہ ہو سکیں گے) اور وصال فرما جائیں گے، میں بنو عبد المطلب کے چہروں پر موت کے وقت طاری ہونے والی کیفیت کو پہچانتا ہوں، اس لئے آؤ، نبی ﷺ کے پاس چلتے ہیں اور ان سے پوچھتے ہیں کہ ان کے بعد خلافت کسے ملے گی ؟ اگر ہم ہی میں ہوئی تو ہمیں اس کا علم ہوجائے گا اور اگر ہمارے علاوہ کسی اور میں ہوئی تو ہم نبی ﷺ سے بات کرلیں گے تاکہ وہ ہمارے متعلق آنے والے خلیفہ کو وصیت فرما دیں، حضرت علی (رض) نے فرمایا اللہ کی قسم ! اگر ہم نے نبی ﷺ سے اس کی درخواست کی اور نبی ﷺ نے ہماری درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا تو لوگ کبھی بھی ہمیں خلافت نہیں دیں گے، اس لئے میں تو کبھی بھی ان سے درخواست نہیں کروں گا۔

【1103】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت ماعز بن مالک (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں اعتراف جرم کے لئے حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے ان سے پوچھا شاید تم نے اس کے ساتھ چھیڑ خانی کی ہوگی ؟ یا بوسہ دے دیا ہوگا ؟ یا اسے دیکھا ہوگا، نبی ﷺ کو در اصل یہ اندیشہ تھا کہ کہیں اسے زنا کا مطلب ہی معلوم نہ ہو۔

【1104】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر سال جبرئیل امین (علیہ السلام) کے ساتھ قرآن کریم کا دور کیا کرتے تھے، جس سال آپ ﷺ کا وصال ہوا اس میں نبی ﷺ نے دو مرتبہ دور فرمایا اور حتمی قراءت حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی تھی۔

【1105】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی کہ یتیموں کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ مگر اچھے طریقے سے، تو لوگوں نے یتیموں کا مال اپنے مال سے جدا کرلیا جس کی وجہ سے نوبت یہاں تک آپہنچی کہ کھانا سڑنے لگا اور گوشت میں بدبو پیدا ہونے لگی، نبی ﷺ کے سامنے جب اس صورت حال کا تذکرہ ہوا تو آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی " اگر تم ان کو اپنے ساتھ شریک کرلو تو وہ تہمارے بھائی ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ کون اصلاح کرنے والا ہے اور کون فساد کرنے والا ؟ تب جا کر انہوں نے اپنے مال کے ساتھ ان کا مال شریک کرلیا۔

【1106】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ غزوہ بدر سے فارغ ہوئے تو کسی نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ اب قریش کے قافلہ کے پیچھے چلئے، اس تک پہنچنے کے لئے اب کوئی رکاوٹ نہیں ہے، یہ سن کر عباس نے جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے پکار کر کہا کہ یہ آپ کے لئے مناسب نہیں ہے، پوچھا کیوں ؟ تو انہوں نے کہا کہ اللہ نے آپ سے دو میں سے کسی ایک گروہ کا وعدہ کیا تھا اور وہ اس نے آپ کو دے دیا۔

【1107】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچلی سے شکار کرنے والے ہر درندے سے منع فرمایا ہے۔

【1108】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مزدلفہ ہی میں جبکہ رات کچھ باقی تھی نبی ﷺ بنو ہاشم کے ہم کمزوروں یعنی عورتوں اور بچوں کی جماعت کے پاس آئے جو اپنے گدھوں پر سوار تھے اور ہماری رانوں پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمانے لگے، پیارے بچو ! تم روانہ ہوجاؤ لیکن طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی نہ کرنا۔

【1109】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء میں نبی ﷺ رات کو اٹھارہ رکعتیں پڑھتے تھے، تین رکعت وتر اور دو رکعت (فجر کی سنتیں) پڑھتے تھے۔

【1110】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت جویریہ (رض) کا نام برہ تھا، نبی ﷺ نے ان کا نام بدل کر جویریہ رکھ دیا۔

【1111】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے اہل خانہ میں سے کمزوروں (عورتوں اور بچوں) کو مزدلفہ سے رات ہی کو روانہ کردیا اور انہیں وصیت فرمانے لگے کہ طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی نہ کرنا۔

【1112】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

یزید بن اصم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ فلاں آدمی کی شادی ہوئی اس نے ہماری دعوت کی، اس نے دستر خوان پر ١٣ عددگوہ لاکر پیش کیں، شام کا وقت تھا، کسی نے اسے کھایا اور کسی نے اجتناب کیا، ان کے ساتھی بڑھ چڑھ کر بولنے لگے حتی کہ بعض لوگوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام کرتا ہوں، نہ ہی اس کا حکم دیتا ہوں اور نہ ممانعت کرتا ہوں، پھر فرمایا دراصل نبی ﷺ کی خدمت میں ایک دستر خوان پیش کیا گیا جس پر روٹی اور گوہ کا گوشت رکھا ہوا تھا، نبی ﷺ نے جب اسے تناول فرمانے کا ارادہ کیا تو حضرت میمونہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ گوہ کا گوشت ہے، یہ سنتے ہی نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ روک لیا اور فرمایا یہ ایسا گوشت ہے جو میں نہیں کھاتا، البتہ تم کھالو، چناچہ حضرت فضل، خالد بن ولید (رض) اور اس خاتون نے اسے کھالیا اور حضرت میمونہ (رض) فرمانے لگیں کہ جو کھانا نبی ﷺ نہیں کھاتے میں بھی نہیں کھاتی۔

【1113】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) سے اس آیت قرآنی " فاذا نقر فی الناقور " کا مطلب پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں عیش و عشرت کی زندگی کیسے بسر کرسکتا ہوں جبکہ صور پھونکنے والے فرشتے نے صور کو اپنے منہ میں لے رکھا ہے اور اپنی پیشانی کو حکم سننے کے لئے جھکا رکھا ہے کہ جیسے ہی حکم ملے، صور پھونک دے، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ ہمیں کیا دعاء پڑھنی چاہیے ؟ فرمایا یہ کہتے رہا کرو " حسبنا اللہ ونعم الوکیل، علی اللہ توکلنا "

【1114】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات اس تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے تھے کہ ہم لوگ کہتے تھے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور بعض اوقات اس تسلسل سے افطار فرماتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں رکھیں گے۔

【1115】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ ہر رمضان میں حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے تھے، جس رات کو نبی ﷺ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کو قرآن کریم سناتے، اس کی صبح کو آپ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوجاتے اور نبی ﷺ سے جو بھی مانگا جاتا، آپ وہ عطاء فرما دیتے اور جس سال رمضان کے بعد نبی ﷺ کا وصال مبارک ہوا اس سال آپ ﷺ نے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کو دو مرتبہ قرآن کریم سنایا تھا۔

【1116】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن مسلمانوں نے مشرکین کا ایک بڑا آدمی قتل کردیا، مشرکین اس کی لاش حاصل کرنے کے لئے مال و دولت کی پیشکش کرنے لگے، لیکن نبی ﷺ نے انہیں اس کی لاش بیچنے سے منع فرما دیا۔

【1117】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز والا وضو کیا تو کسی زوجہ محترمہ نے عرض کیا کہ تشریف رکھئے، ہنڈیا تیار ہوگئی، یہ کہہ کر انہوں نے شانے کا گوشت پیش کیا، نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا اور ہاتھ پونچھ کر نماز پڑھ لی اور تازہ وضو نہیں کیا۔

【1118】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بری مثال ہمارے لئے نہیں ہے، جو شخص ہدیہ دینے کے بعد واپس مانگتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قئی کر کے اسے دوبارہ چاٹ لے۔

【1119】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ مسجد میں داخل ہوا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگا، وہ سر اٹھاتے ہوئے، جھکاتے ہوئے اور دو رکعتوں سے اٹھتے ہوئے تکبیر کہتا تھا، میں نے اسے عجیب سمجھ کر یہ واقعہ حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ تیری ماں نہ رہے، کیا نبی اکرم ﷺ کی نماز اسی طرح نہیں ہوتی تھی۔

【1120】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مسجد کی طرف نکلے تو آپ ﷺ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرماتے جا رہے تھے کہ جو شخص کسی تنگدست مقروض کو مہت دے دے یا اسے معاف کر دے تو اللہ اسے جہنم کی گرمی سے محفوظ فرما دے گا، یاد رکھو ! جنت کے اعمال ٹیلے کی طرح سخت ہیں اور جہنم کے اعمال نرم کمان کی طرح آسان ہیں، خوش نصیب ہے وہ آدمی جو فتنوں سے محفوظ ہو اور انسان غصہ کا جو گھونٹ پیتا ہے، مجھے اس سے زیادہ کوئی گھونٹ پسند نہیں ہے، جو شخص اللہ کی رضا کے لئے غصہ کا گھونٹ پی جاتا ہے، اللہ اس کے پیٹ کو ایمان سے بھر دے گا۔

【1121】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ایک مردہ بکری پر گذر ہوا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ کس کی بکری ہے ؟ لوگوں نے بتایا حضرت میمونہ (رض) کی، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اس کی کھال سے کیوں نہ فائدہ اٹھایا۔

【1122】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اور فضل ایک گدھی پر سوار ہو کر گذر رہے تھے، اس وقت نبی ﷺ صحرا میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، ہم اپنی سواری سے اترے اور نبی ﷺ کے ساتھ نماز میں شریک ہوگئے، نبی ﷺ نے ہمیں کچھ نہیں کہا۔

【1123】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگی لگوائی اور لگانے والے کو اس کی مزدوری دے دی۔

【1124】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مزدلفہ میں وقوف کیا اور جب سورج طلوع ہونے سے قبل ہر چیز روشن ہوگئی تو وہاں سے گذر گئے۔

【1125】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو البختری کہتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ " ذات عرق " میں تھے کہ رمضان کا چاند نظر آگیا، ہم نے ایک آدمی کو حضرت ابن عباس (رض) کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا، حضرت ابن عباس (رض) نے اس کے جواب میں نبی ﷺ کا یہ ارشاد ذکر کیا کہ اللہ نے چاند کی رویت میں وسعت دی ہے، اس لئے اگر چاند نظر نہ آئے تو ٣٠ دن کی گنتی پوری کرو۔

【1126】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ بیت الخلاء آئے، میں نے پیچھے سے وضو کا پانی رکھ دیا، جب نبی ﷺ باہر نکلے تو پوچھا کہ یہ پانی کس نے رکھا ہے ؟ بتایا کہ ابن عباس (رض) نے، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! اسے فقیہ بنا۔

【1127】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچلی سے شکار کرنے والے ہر درندے اور پنجے سے شکار کرنے والے ہر پرندے سے منع فرمایا ہے۔

【1128】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری طرف منسوب کر کے کوئی بات بیان کرنے سے بچو، سوائے اس کے جس کا تمہیں یقین ہو، اس لئے کہ جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کر کے کوئی بات بیان کرے اسے چاہئے کہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالے اور جو شخص قرآن کریم میں بغیر علم کے کوئی بات کہے تو اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہیے۔

【1129】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور بڑی شستہ گفتگو کی، اسے سن کر جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بعض اشعار دانائی سے بھر پور ہوتے ہیں اور بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

【1130】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام المومنین حضرت سودہ بنت زمعہ (رض) کی ایک بکری مرگئی، انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ فلاں بکری مرگئی، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اس کی کھال کیوں نہ رکھ لی ؟ انہوں نے عرض کیا کہ ایک مرداربکری کی کھال رکھتی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تو یہ فرمایا ہے کہ اے نبی آپ فرما دیجئے کہ میرے پاس جو وحی بھیجی جاتی ہے، میں اس میں کوئی چیز ایسی نہیں پاتا جو کسی کھانے والے پر حرام ہو، سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو، یا بہتا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو، اب اگر تم اسے دباغت دے کر اس سے فائدہ اٹھا لو تو تم اسے کھاؤ گے تو نہیں ؟ چناچہ حضرت سودہ (رض) نے کسی کو بھیج کر اس کی کھال اتروا لی اور اسے دباغت دے کر اس کا مشکیزہ بنا لیا، یہاں تک کہ وہ ان کے پاس پھٹ گیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت سودہ (رض) سے بھی مروی ہے۔

【1131】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ماعز بن مالک (رض) سے ملے اور فرمایا تمہارے بارے میں مجھے جو بات معلوم ہوئی ہے اس کی کیا حقیقت ہے ؟ مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم سے آل فلاں کی باندی کے ساتھ گناہ کا ارتکاب ہوگیا ہے ؟ انہوں نے اپنے متعلق چار مرتبہ اس کا اعتراف کرلیا، پھر نبی ﷺ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا۔

【1132】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں میری خالہ حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا تھا۔

【1133】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے ساتھ حج میں شریک تھا، حالت احرام ہی میں وہ اپنی اونٹنی سے گرا، اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے بیری ملے پانی سے غسل دو ، اس کے احرام ہی کی دونوں چادروں میں اسے کفن دے دو ، نہ اسے خوشبو لگاؤ اور نہ اس کا سر ڈھانپو، کیونکہ قیامت کے دن یہ تلبیہ کہتا ہوا اٹھایا جائے گا۔

【1134】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بیماری متعدی ہونے کا نظریہ صحیح نہیں، بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے، صفر کا مہینہ یا الو کے منحوس ہونے کی کوئی حقیقت نہیں (سماک کہتے ہیں کہ صفر انسان کے پیٹ میں ایک کیڑا ہوتا ہے) ایک آدمی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! سو اونٹوں میں ایک خارش زدہ اونٹ شامل ہو کر ان سب کو خارش زدہ کردیتا ہے ( اور آپ کہتے ہیں کہ بیماری متعدی نہیں ہوتی ؟ ) نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ ! اس پہلے اونٹ کو خارش میں کس نے مبتلا کیا ؟

【1135】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت میمونہ (رض) کے گھر میں تھے، میں نے رات کے وقت ان کے لئے وضو کا پانی رکھا، حضرت میمونہ (رض) نے بتایا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ یہ پانی آپ کے لئے عبداللہ بن عباس (رض) نے رکھا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! اسے دین کی سمجھ عطا فرما اور کتاب کی تاویل و تفسیر سمجھا۔

【1136】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب چلتے تو مجتمع ہو کر چلتے، آپ ﷺ کی چال میں کسی قسم کی کسلمندی یا سستی نہیں ہوتی تھی۔

【1137】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں پوچھا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا عمل کرتے۔

【1138】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ یہ سب سے بہترین ہوتے ہیں اور ان ہی میں اپنے مردوں کو کفن دیا کرو اور تمہارا بہترین سرمہ " اثمد " ہے جو بینائی کو تیز کرتا ہے اور پلکوں کے بال اگاتا ہے۔

【1139】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے سوال کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے قربانی سے پہلے حلق کرلیا ہے ؟ نبی ﷺ نے ہاتھ کے اشارے سے فرما دیا کہ کوئی حرج نہیں، پھر ایک اور آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ہے ؟ نبی ﷺ نے ہاتھ کے اشارے سے فرما دیا کہ کوئی حرج نہیں۔

【1140】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے (کسی دوسرے شخص کو اپنا باپ کہنا شروع کر دے) یا کوئی غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو اپنا آقا کہنا شروع کر دے، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔

【1141】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے زوال آفتاب کے بعد جمرات کی رمی کی۔

【1142】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورت سجدہ اور سورت دہر کی تلاوت فرماتے تھے۔

【1143】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کی خالہ ام حفید نے نبی ﷺ کی خدمت میں گھی، گوہ اور پنیر بطور ہدیہ کے پیش کیا، نبی ﷺ نے گھی اور پنیر میں سے تو کچھ تناول فرمالیا، لیکن ناپسندیدگی کی بناء پر گوہ کو چھوڑ دیا، تاہم اسے نبی ﷺ کے دستر خوان پر دوسروں نے کھایا ہے، اگر اسے کھانا حرام ہوتا تو نبی ﷺ کے دستر خوان پر اسے کبھی نہ کھایا جاسکتا اور نہ نبی ﷺ اسے کھانے کی اجازت دیتے۔

【1144】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ عرفہ کے دن نبی ﷺ کے پیچھے فلاں (فضل) سوار تھا، وہ نوجوان، عورتوں کو دیکھنے لگا، نبی ﷺ نے اپنے دست مبارک سے اس کا چہرہ پیچھے کی طرف کئی مرتبہ پھیرا لیکن وہ پھر بھی کن اکھیوں سے انہیں دیکھتا رہا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا بھتیجے ! آج کا دن ایسا ہے کہ جو شخص اس میں اپنے کانوں اور اپنی آنکھوں کی حفاظت کرے گا، اللہ اس کے گناہ معاف فرما دے گا۔

【1145】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن اپنے خیمے میں نبی ﷺ نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا الٰہی اپنا وعدہ پورا فرما، الٰہی اگر (آج یہ مٹھی بھر مسلمان ختم ہوگئے تو) زمین میں پھر کبھی بھی آپ کی عبادت نہیں کی جائے گی۔ یہ دیکھ کر حضرت صدیق اکبر (رض) آگے بڑھے اور نبی ﷺ کا ہاتھ پکڑ کر کہنے لگے اے اللہ کے نبی ! آپ نے اپنے رب سے بہت دعاء کرلی، وہ اپنا وعدہ ضرور پورا کرے گا، چناچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی، عنقریب اس جمعیت کو شکست ہوجائے گی اور یہ لوگ پشت پھیر کر بھاگ جائیں گے۔

【1146】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ کسی شخص نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں حضرت حمزہ (رض) کی بیٹی کو نکاح کے لئے پیش کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ میری رضاعی بھتیجی ہے اور رضاعت سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔

【1147】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ابوجہل نبی ﷺ کے پاس سے گذرا اور کہنے لگا کیا میں نے آپ کو منع نہیں کیا تھا ؟ نبی ﷺ نے اسے جھڑک دیا، وہ کہنے لگا محمد ! تم مجھے جھڑک رہے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ اس پورے شہر میں مجھ سے بڑی مجلس کسی کی نہیں ہوتی ؟ اس پر حضرت جبرئیل (علیہ السلام) یہ آیت لے کر اترے کہ اسے چاہئے وہ اپنی مجلس والوں کو بلا لے، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر وہ اپنے ہم نشینوں کو بلا لیتا تو اسے عذاب کے فرشتے " زبانیہ " پکڑ لیتے۔

【1148】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت کے ہر عہد و پیمان میں اسلام نے شدت یا حدت کا اضافہ ہی کیا ہے۔

【1149】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حجر اسود جنت سے آیا ہے، یہ پتھر پہلے برف سے بھی زیادہ سفید تھا، مشرکین کے گناہوں نے اسے سیاہ کردیا۔

【1150】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک مردار بکری پر ہوا جو آپ کے اہل خانہ نے پھینک دی تھی، تو فرمایا کہ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، اللہ کے نزدیک دنیا کی قدر و قیمت اس بکری سے بھی کم ہے جو اس کے مالکوں کے نزدیک اس کی اہمیت ہوسکتی ہے۔

【1151】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ ان کی والدہ نے ایک منت مانی تھی، لیکن اسے پورا کرنے سے پہلے ہی ان کا انتقال ہوگیا، اب کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا آپ ان کی طرف سے اسے پورا کردیں۔

【1152】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت فضل (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر قبیلہ خثعم کی ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اس وقت حضرت فضل (رض) نبی ﷺ کے ردیف تھے، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ ! ﷺ حج کے معاملے میں میرے والد پر اللہ کا فریضہ عائد ہوچکا ہے لیکن وہ اتنے بوڑھے ہوچکے ہیں کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے اگر میں ان کی طرف سے حج کرلوں تو کیا وہ ادا ہوجائے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اپنے والد کی طرف سے تم حج کرسکتی ہو۔

【1153】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ دودھ پیا اور بعد میں کلی کر کے فرمایا کہ اس میں چکناہٹ ہوتی ہے۔

【1154】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ایک مردہ بکری پر گذر ہوا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اس کی کھال سے کیوں نہ فائدہ اٹھا لیا ؟ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ مردہ ہے، فرمایا اس کا صرف کھانا حرام ہے (باقی اس کی کھال دباغت سے پاک ہوسکتی ہے)

【1155】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے (دوران سفر) حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا۔

【1156】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ضباعہ کو حکم دیا کہ اپنے احرام میں شرط لگا لے۔ فائدہ : وضاحت کے لئے حدیث نمبر ٣١١٧ دیکھئے۔

【1157】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

محمد بن عبید مکی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) سے لوگوں نے عرض کیا ہمارے یہاں آج کل ایک آدمی آیا ہوا ہے جو تقدیر کا انکار کرتا ہے، انہوں نے فرمایا مجھے اس کا پتہ تھا، اس وقت تک حضرت ابن عباس (رض) کی بینائی جا چکی تھی، لوگوں نے پوچھا کہ اے ابو العباس ! آپ اس کا کیا کریں گے ؟ فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر مجھے اس پر قدرت مل گئی تو میں اس کی ناک کاٹ دوں گا اور اگر اس کی گردن میرے ہاتھ میں آگئی تو اسے توڑ دوں گا، کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں اس وقت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں جب بنو فہر کی مشرک عورتیں خزرج کے لوگوں سے طواف کریں گی اور ان کی سرین حرکت کرتے ہوں گے، یہ اس امت میں شرک کا آغاز ہوگا، اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، ان لوگوں تک ان کی رائے کی برائی پہنچ کر رہے گی یہاں تک کہ اللہ انہیں اس کیفیت سے نکال دے گا جس میں وہ خیر کا فیصلہ کرتا ہے جیسے انہیں اس کیفیت سے نکالا تھا جس میں وہ شرک کا فیصلہ کرتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1158】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ عہد نبوت میں ایک آدمی کو کوئی زخم لگ گیا، اتفاق سے اسے " خواب " بھی آگیا، لوگوں نے اسے غسل کرنے کا حکم دے دیا، جس کی وجہ سے وہ مرگیا، نبی ﷺ کو جب اس کا علم ہوا تو فرمایا انہوں نے اسے قتل کردیا، اللہ انہیں قتل کرے، کیا جہالت کا علاج " پوچھنا " نہ تھا ؟

【1159】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے انہیں اپنے پیچھے سواری پر بٹھایا اور جب اس پر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے تو تین مرتبہ اللہ اکبر، تین مرتبہ الحمدللہ، تین مرتبہ سبحان اللہ اور ایک مرتبہ لاالہ الا اللہ کہا، پھر چت لیٹ گئے اور ہنسنے لگے، پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا جو شخص بھی اپنی سواری پر سوار ہو کر اسی طرح کرے جیسے میں نے کیا تو اللہ اس کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے اور اس کی طرف اسی طرح مسکرا کر دیکھتا ہے جیسے میں نے تمہیں مسکرا کر دیکھا۔

【1160】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

امام زہری (رح) سے کسی شخص نے پوچھا کیا جمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے ؟ انہوں نے اپنی سند سے حضرت ابن عمر (رض) کی یہ حدیث سنائی کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہیے کہ غسل کرلے اور طاؤس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے تم اگرچہ حالت جنابت میں نہ ہو پھر بھی جمعہ کے دن غسل کیا کرو اور اپنا سر دھویا کرو اور خوشبو لگایا کرو ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ خوشبو کا تو مجھے علم نہیں ہے البتہ غسل کی بات صحیح ہے۔

【1161】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی عورتوں اور ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو ہیجڑے بن جاتے ہیں اور ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں۔

【1162】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں رات کے آخری حصے میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور ان کے پیچھے کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا، انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر کھینچا اور مجھے اپنے برابر کرلیا، نبی ﷺ جب نماز کی طرف متوجہ ہوئے تو میں پھر پیچھے ہوگیا، نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کیا بات ہے بھئی ! میں تمہیں اپنے برابر کرتا ہوں اور تم پیچھے ہٹ جاتے ہو ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا کسی آدمی کے لئے آپ کے برابر کھڑے ہو کر نماز پڑھنا مناسب ہے جبکہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ نے آپ کو بہت کچھ مقام و مرتبہ دے رکھا ہے ؟ نبی ﷺ کو اس پر تعجب ہوا اور میرے لئے علم و فہم میں اضافے کی دعاء فرمائی، اس کے بعد میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ لیٹ کر سو گئے، یہاں تک کہ آپ ﷺ کے خر اٹوں کی آواز آنے لگی، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال (رض) نے آکر نماز کی اطلاع دی، تو آپ ﷺ نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوگئے اور تازہ وضو نہیں کیا۔

【1163】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ نو آدمیوں پر مشتمل لوگوں کا ایک وفد آیا تھا اور کہنے لگا کہ اے ابو العباس ! یا تو آپ ہمارے ساتھ چلیں یا یہ لوگ ہمارے لئے خلوت کردیں، ہم آپ سے کچھ سوالات پوچھنا چاہتے ہیں، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا میں ہی آپ لوگوں کے ساتھ چلتا ہوں، یہ حضرت ابن عباس (رض) کی بینائی ختم ہونے سے پہلے کی بات ہے۔ ان لوگوں نے گفتگو کا آغاز کیا اور بات چیت کرتے رہے لیکن ہمیں کچھ نہیں پتہ کہ انہوں نے کیا کہا ؟ تھوڑی دیر بعد حضرت ابن عباس (رض) اپنے کپڑے جھاڑتے ہوئے آئے اور کہنے لگے اف، تف، یہ لوگ ایک ایسے آدمی میں عیب نکال رہے ہیں، جسے دس خوبیاں اور خصوصیات حاصل تھیں، یہ لوگ ایک ایسے آدمی کی عزت کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں جس کے متعلق نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ اب میں ایک ایسے آدمی کو بھیجوں گا جسے اللہ کبھی رسوا نہیں کرے گا اور وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا، جھانک کر دیکھنے والے اس اعزاز کو حاصل کرنے کے لئے جھانکنے لگے لیکن نبی ﷺ نے فرمایا علی کہاں ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ وہ چکی میں آٹا پیس رہے ہوں گے، نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی آٹا کیوں نہیں پیستا ؟ پھر نبی ﷺ ان کے پاس آئے تو انہیں آشوب چشم کا عارضہ لاحق تھا، گویا انہیں کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا، نبی ﷺ نے ان کی آنکھوں میں لعاب دہن لگایا اور تین مرتبہ جھنڈا ہلا کر ان کے حوالے کردیا اور وہ ام المومنین حضرت صفیہ بنت حیی کو لانے کا سبب بن گئے۔ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت صدیق اکبر (رض) کو سورت توبہ کا اعلان کرنے کے لئے مکہ مکرمہ روانہ فرمایا : بعد میں ان کے پیچھے حضرت علی (رض) کو بھی روانہ کردیا، انہوں نے اس خدمت کی ذمہ داری سنبھال لی اور نبی ﷺ نے فرمایا یہ پیغام ایسا تھا جسے کوئی ایسا شخص ہی پہنچا سکتا تھا جس کا مجھ سے قریبی رشتہ داری کا تعلق ہو اور میرا اس سے تعلق ہو۔ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے چچا زاد بھائیوں سے فرمایا دنیا و آخرت میں تم میں سے کون میرے ساتھ موالات کرتا ہے، اس وقت حضرت علی (رض) بھی تشریف فرما تھے، باقی سب نے انکار کردیا لیکن حضرت علی (رض) کہنے لگے کہ میں آپ کے ساتھ دنیا و آخرت کی موالات قائم کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم دنیا اور آخرت میں میرے دوست ہو، اس کے بعد نبی ﷺ دوبارہ ان میں سے ایک آدمی کی طرف متوجہ ہوئے اور یہی صورت دوبارہ پیش آئی۔ حضرت خدیجہ (رض) کے بعد تمام لوگوں میں سب سے پہلے قبول اسلام کا اعزاز بچوں میں حضرت علی (رض) کو حاصل ہے، ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک کپڑا لے کر حضرت علی، حضرت فاطمہ، حسن اور حسین (رض) پر ڈالا اور فرمایا اے اہل بیت ! اللہ تم سے گندگی کو دور کرنا اور تمہیں خوب پاک کرنا چاہتا ہے۔ پھر حضرت علی (رض) نے اپنا آپ بیچ دیا تھا، انہوں نے نبی ﷺ کا لباس شب ہجرت زیب تن کیا اور نبی ﷺ کی جگہ سو گئے، مشرکین اس وقت نبی ﷺ پر تیروں کی بوچھاڑ کر رہے تھے، حضرت صدیق اکبر (رض) وہاں آئے تو حضرت علی (رض) سوئے ہوئے تھے لیکن حضرت ابوبکر (رض) یہ سمجھ رہے تھے کہ یہ نبی ﷺ لیٹے ہوئے ہیں اس لئے وہ کہنے لگے اے اللہ کے نبی ! حضرت علی (رض) نے منہ کھول کر فرمایا کہ نبی ﷺ بیر میمون کی طرف گئے ہیں، آپ انہیں وہاں جا کر ملیں، چناچہ حضرت ابوبکر (رض) چلے گئے اور نبی ﷺ کے ساتھ غار میں داخل ہوئے، حضرت علی (رض) کے پاس تیروں کی بوچھاڑ ہو رہی تھی جیسے نبی ﷺ پر ہوئی تھی اور وہ تکلیف میں تھے، انہوں نے اپنا سر کپڑے میں لپیٹ رکھا تھا، صبح تک انہوں نے سر باہر نہیں نکالا، جب انہوں نے اپنے سر سے کپڑا ہٹایا تو قریش کے لوگ کہنے لگے تم تو بڑے کمینے ہو، ہم تمہارے ساتھی پر تیربرسا رہے تھے اور ان کی جگہ تمہیں نقصان پہنچ رہا تھا اور ہمیں یہ بات اوپری محسوس ہوئی۔ ایک مرتبہ نبی ﷺ لوگوں کو لے کر غزوہ تبوک کے لئے نکلے، حضرت علی (رض) نے پوچھا کیا میں بھی آپ کے ساتھ جاؤں گا ؟ فرمایا نہیں، اس پر وہ رو پڑے، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہو جو حضرت ہارون (علیہ السلام) کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے تھی، البتہ فرق یہ ہے کہ تم نبی نہیں ہو اور میرے لئے جانا مناسب نہیں ہے الاّ یہ کہ تم میرے نائب بن جاؤ، نیز نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم میرے بعد ہر مومن کے بارے میں میرے دوست ہو، نیز مسجد نبوی کے تمام دروازے بند کردیئے گئے سوائے حضرت علی (رض) کے دروازے کے، چناچہ وہ مسجد میں حالت جنابت میں بھی داخل ہوجاتے تھے کیونکہ ان کا اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ ہی نہ تھا۔ نیز نبی ﷺ نے فرمایا جس کا میں مولیٰ ہوں، علی بھی اس کا مولیٰ ہے، نیز اللہ نے ہمیں قرآن کریم میں بتایا ہے کہ وہ ان سے راضی ہوچکا ہے یعنی اصحاب الشجرہ سے (بیعت رضوان کرنے والوں سے) اور ان کے دلوں میں جو کچھ ہے، اللہ سب جانتا ہے، کیا بعد میں کبھی اللہ نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ وہ ان سے ناراض ہوگیا ہے، نیز حضرت عمر (رض) نے ایک مرتبہ نبی ﷺ سے حضرت حاطب بن ابی بلتعہ (رض) کے متعلق عرض کیا کہ مجھے اجازت دیجئے، میں اس کی گردن اڑا دوں تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تم واقعی ایسا کرسکتے ہو ؟ کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ اللہ نے اہل بدر کی طرف جھانک کر دیکھا اور فرمایا تم جو مرضی عمل کرتے رہو (میں نے تمہیں معاف کردیا اور حضرت علی (رض) بھی اہل بدر میں سے تھے) گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1164】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں عید کے موقع پر نبی ﷺ ، حضرت ابوبکر، عمر اور عثمان (رض) کے ساتھ موجود رہا ہوں، یہ سب حضرات خطبہ سے پہلے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھایا کرتے تھے۔ ایک دن آپ ﷺ نے عید کے دن خطبہ ارشاد فرمایا : بعد میں آپ ﷺ کو خیال آیا کہ عورتوں کے کانوں تک تو آواز پہنچی ہی نہیں ہوگی، چناچہ نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کے ہمراہ عورتوں کے پاس آکر انہیں وعظ و نصیحت کی، آیت بیعت کی تلاوت کی اور فراغت کے بعد ان سے پوچھا کیا تم اس کا اقرار کرتی ہو ؟ تو ان میں سے ایک عورت جس کا نام راوی کو یاد نہیں رہا اور جس کے علاوہ کسی نے جواب نہیں دیا تھا، کہنے لگی جی ہاں یا رسول اللہ ! ﷺ پھر نبی ﷺ نے انہیں صدقہ نکالنے کا حکم دیا، جس پر عورتیں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں وغیرہ اتار کر صدقہ دینے لگیں، حضرت بلال (رض) نے کپڑا بچھا لیا تھا اور کہتے جارہے تھے کہ صدقات نکالو تم پر میرے ماں باپ فدا ہوں۔

【1165】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے ساتھ اس وقت حاضر رہا ہوں جب کہ آپ ﷺ نے عید کے دن خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا بعد میں آپ ﷺ کو خیال آیا کہ عورتوں کے کانوں تک تو آواز پہنچی ہی نہیں ہوگی، چناچہ نبی ﷺ نے عورتوں کے پاس آکر انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کا حکم دیا، جس پر عورتیں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں وغیرہ اتار کر صدقہ دینے لگیں، نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو وہ چیزیں جمع کرنے کا حکم دیا اور واپس چلے گئے۔

【1166】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے موصولا اور منقطعا دونوں طرح مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ، اہل یمن کے لئے یلملم اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات مقرر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ جگہیں یہاں رہنے والوں کے لئے بھی میقات ہیں اور یہاں سے گذرنے والوں کے لئے بھی جو حج اور عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں، حتی کہ اہل مکہ کا حرام وہاں سے ہوگا جہاں سے وہ ابتداء کریں گے۔

【1167】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چار قسم کے جانوروں کو مارنے سے منع فرمایا ہے، چیونٹی، شہد کی مکھی، ہدہد اور لٹورا۔

【1168】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں بھنی ہوئی دو عدد گوہ پیش کی گئیں، اس وقت وہاں حضرت خالد بن ولید (رض) بھی موجود تھے، نبی ﷺ نے ابھی کھانے کے لئے ہاتھ بڑھانے کا ارادہ ہی کیا تھا کہ کسی نے بتادیا کہ یہ گوہ ہے، نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، حضرت خالد بن ولید (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا یہ حرام ہے ؟ فرمایا نہیں، لیکن چونکہ یہ میری قوم کے علاقے میں نہیں ہوتی اس لئے میں اس سے بچنا ہی بہتر سمجھتا ہوں، چناچہ حضرت خالد (رض) نے اسے کھالیا اور نبی ﷺ انہیں دیکھتے رہے۔

【1169】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور بڑی شستہ گفتگو کی، اسے سن کر جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بعض اشعار دانائی سے بھر پور ہوتے ہیں اور بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

【1170】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچلی سے شکار کرنے والے ہر درندے اور پنجے سے شکار کرنے والے ہر پرندے سے منع فرمایا ہے۔

【1171】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے ابو العباس ! میں حضرت ابن عمر (رض) کے پاس تھا، وہ یہ آیت پڑھ کر رونے لگے، انہوں نے پوچھا کون سی آیت ؟ میں نے عرض کیا " ان تبدوا مافی انفسکم او تخفوہ یحاسبکم بہ اللہ " حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تھی تو صحابہ کرام (رض) پر شدید غم و پریشانی کی کفییت طاری ہوگئی اور وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ اگر ہماری باتوں اور ہمارے اعمال پر مواخذہ ہو تو ہم ہلاک ہوجاتے ہیں، ہمارے دل تو ہمارے اختیار میں نہیں ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم یہی کہو کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا، صحابہ کرام (رض) حکم نبوی کی تعمیل میں کہنے لگے کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا، بعد میں یہ حکم اگلی آیت " لایکلف اللہ نفسا الا وسعہا " نے منسوخ کردیا اور دل میں آنے والے وسوسوں سے در گذر کرلی گئی اور صرف اعمال پر مواخذہ کا دار و مدار قرار دے دیا گیا۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔

【1172】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ قریش کے لوگ ایک کاہن عورت کے پاس گئے اور کہنے لگے کہ یہ بتائیے، ہم میں سے اس مقام ابراہیم والے کے مشابہہ سب سے زیادہ کون ہے ؟ اس نے کہا کہ تم اس زمین پر ایک چادر بچھاؤ اور اس پر چلو تو میں تمہیں بتاؤں ؟ چناچہ انہوں نے اس پر چادر بچھائی اور اس پر سے چل کر گئے، اس کاہنہ نے نبی ﷺ کے نشانات قدم کو غور سے دیکھا اور کہنے لگی کہ یہ تم میں سے سب سے زیادہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے مشابہہ ہے، اس واقعے کے بیس یا بیس سال کے قریب گذرنے کے بعد نبی ﷺ کو مبعوث کردیا گیا۔

【1173】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک دفعہ وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو ایک ایک مرتبہ دھویا۔

【1174】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) اور امیر معاویہ (رض) کے ساتھ تھا، حضرت معاویہ (رض) خانہ کعبہ کے جس کونے پر بھی گذرتے، اس کا استلام کرتے، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ صرف حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام فرماتے تھے، حضرت معاویہ (رض) فرمانے لگے کہ بیت اللہ کا کوئی حصہ بھی مہجور و متروک نہیں ہے۔

【1175】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے حالت احرام میں (حضرت میمونہ (رض) سے) نکاح فرمایا اور حالت احرام میں سینگی لگوائی۔

【1176】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے ساتھ حج میں شریک تھا، حالت احرام ہی میں وہ اپنی اونٹنی سے گرا، اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے بیری ملے پانی سے غسل دو ، اس کے احرام ہی کی دونوں چادروں میں اسے کفن دے دو ، نہ اسے خوشبو لگاؤ اور نہ اس کا سر ڈھانپو، کیونکہ قیامت کے دن یہ تلبیہ کہتا ہوا اٹھایا جائے گا۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے ساتھ حج میں شریک تھا، حالت احرام ہی میں وہ اپنی اونٹنی سے گرا، اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا، پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ ان کی والدہ نے ایک منت مانی تھی، لیکن اسے پورا کرنے سے پہلے ہی ان کا انتقال ہوگیا، اب کیا حکم ہے ؟ فرمایا آپ ان کی طرف سے اسے پورا کردیں۔

【1177】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگی لگوائی اور نبی ﷺ جب بھی سینگی لگواتے تو گردن کی دونوں جانب پہلوؤں کی رگوں میں لگواتے، نبی ﷺ کو بنو بیاضہ کا ایک غلام سینگی لگاتا تھا جس سے روزانہ ڈیڑھ مد گندم بطور اجرت کے لئے گاتی تھی، نبی ﷺ نے اور اس کے آقاؤں سے اس سلسلے میں بات کی چناچہ انہوں نے اس سے نصف مد کم کردیا، نبی صلی اللہ علیہ نے اسے اس کی اجرت دی تھی، اگر یہ اجرت حرام ہوتی تو نبی ﷺ اسے کبھی نہ دیتے۔

【1178】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا " عدن " سے بارہ ہزار آدمی اللہ اور اس کے رسول کی مدد کے لئے نکلیں گے، یہ لوگ میرے اور ان کے درمیان تمام لوگوں سے بہتر ہوں گے۔

【1179】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جس وقت حضرت سعد بن عبادہ (رض) کی والدہ کا انتقال ہوا، وہ اس وقت ان کے پاس موجود نہ تھے، بعد میں انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میری غیر موجودگی میں میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے تو کیا اگر میں ان کی طرف سے کچھ صدقہ کروں تو انہیں اس کا فائدہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس پر وہ کہنے لگے کہ پھر میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا ایک باغ ہے، وہ میں نے ان کے نام پر صدقہ کردیا۔

【1180】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے خانہ کعبہ کے قریب ایک مرتبہ میری امامت کی، چناچہ انہوں نے مجھے ظہر کی نماز اس وقت پڑھائی جب زوال شمس ہوگیا اور ایک تسمہ کے برابر وقت گذر گیا، عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ ایک مثل ہوگیا، مغرب کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار روزہ کھولتا ہے اور عشاء کی نماز غروب شفق کے بعد پڑھائی اور فجر کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار کے لئے کھانا پینا حرام ہوجاتا ہے۔ پھر اگلے دن ظہر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ ایک مثل ہوگیا اور عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ دو مثل ہوگیا، مغرب کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار روزہ کھولتا ہے، عشاء کی نماز رات کی پہلی تہائی میں پڑھائی اور فجر کی نماز خوب روشنی کر کے پڑھائی اور میری طرف متوجہ ہو کر کہا اے محمد ﷺ ! یہ آپ سے پہلے انبیاء (علیہم السلام) کا وقت رہا ہے، نماز کا وقت ان دو وقتوں کے درمیان ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی معمولی اختلاف کے ساتھ مروی ہے۔

【1181】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ جب وہ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تھے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد فرماتے اے اللہ ! اے ہمارے رب ! تمام تعریفیں آپ ہی کے لئے ہیں جو آسمان کو پر کردیں اور زمین کو اور اس کے علاوہ جس چیز کو آپ چاہیں بھر دیں۔ اس سند سے ایک اور حدیث حضرت انس (رض) سے بھی مروی ہے۔

【1182】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے (بنو بیاضہ کے ایک غلام کو بلایا اس نے) سینگی لگائی، نبی ﷺ نے اسے (ڈیڑھ مد گندم بطور) اجرت کے عطاء فرمائی، اگر یہ اجرت حرام ہوتی تو نبی ﷺ اسے کبھی نہ دیتے۔

【1183】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دباء، حنتم، نقیر اور مزفت نامی برتنوں سے منع فرمایا (جو شراب پینے کے لئے استعمال ہوتے تھے اور جن کی وضاحت پیچھے کئی مرتبہ گذر چکی ہے)

【1184】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شوہر دیدہ عورت کو اس کے ولی کی نسبت اپنی ذات پر زیادہ اختیار حاصل ہے البتہ کنواری عورت سے اس کی اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی بھی اجازت ہے۔

【1185】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو الحسن (رح) کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت ابن عباس (رض) سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی غلام اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کرنا چاہے تو کرسکتا ہے یا نہیں ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کرسکتا ہے، اس نے پوچھا کہ یہ بات آپ کس کی طرف سے نقل کر رہے ہیں ؟ فرمایا نبی ﷺ نے یہی فتوی دیا ہے۔ عبداللہ اپنے والد امام احمد سے نقل کرتے ہیں کہ کسی نے معمر سے پوچھا اے ابو عروہ ! یہ ابو الحسن کون ہے ؟ اس نے تو بہت بڑی چٹان اٹھائی ہے۔

【1186】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب فتح مکہ کے لئے روانہ ہوئے تو یہ رمضان کا مہینہ تھا، ہمراہی میں دس ہزار مسلمان تھے اور مدینہ منورہ آئے ہوئے آپ ﷺ کو ساڑھے آٹھ سال گذر چکے تھے، روانگی کے وقت آپ ﷺ اور تمام مسلمان روزے سے تھے، لیکن جب مقام کدید میں پہنچے تو آپ ﷺ نے روزہ توڑ دیا۔

【1187】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے وصال مبارک کے بعد حضرت صدیق اکبر (رض) جب مسجد نبوی میں داخل ہوئے تو حضرت عمر (رض) لوگوں کے سامنے بول رہے تھے، حضرت صدیق اکبر (رض) چلتے ہوئے اس کمرے میں پہنچے جہاں نبی ﷺ کا وصال ہوا تھا، یعنی حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے حجرہ مقدسہ میں، وہاں پہنچ کر انہوں نے نبی ﷺ کے رخ زیبا سے دھاری دار چادر کو ہٹایا جو نبی ﷺ پر ڈال دی گئی تھی اور رخ انور کو دیکھتے ہی اس پر جھک کر اسے بوسے دینے لگے، پھر فرمایا اللہ کی قسم اللہ آپ پر دو موتیں کبھی جمع نہیں کریں گا، آپ پر ایسی موت طاری ہوئی ہے جس کے بعد آپ پر کبھی موت نہ آئے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1188】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) ظہر اور عصر میں قراءت نہیں کرتے تھے اور کہتے تھے کہ جن نمازوں میں نبی ﷺ کو قراءت کا حکم دیا گیا، ان میں آپ ﷺ نے قراءت فرمائی اور جہاں خاموش رہنے کا حکم دیا وہاں خاموش رہے اور تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے اور آپ کا رب بھولنے والا نہیں ہے۔

【1189】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مکہ مکرمہ تشریف لائے تو بتوں کی موجودگی میں بیت اللہ کے اندر داخل ہونے سے احتراز فرمایا : نبی ﷺ کے حکم پر وہاں سے سب چیزیں نکال لی گئیں، ان میں حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہماالسلام کی مورتیاں بھی تھیں جن کے ہاتھوں میں پانسے کے تیر تھے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کی مار ہو ان پر، یہ جانتے بھی تھے کہ ان دونوں حضرات نے کبھی ان تیروں سے کسی چیز کو تقسیم نہیں کیا، پھر آپ ﷺ نے بیت اللہ میں داخل ہو کر اس کے کونوں میں اللہ کی کبریائی کا ترانہ بلند کیا اور باہر نکل آئے، اس موقع پر آپ ﷺ نے بیت اللہ میں نماز نہیں پڑھی۔

【1190】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے انہیں مزدلفہ سے سامان کے ساتھ رات ہی کو بھیج دیا تھا۔

【1191】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) صرف کچی کھجور کھانے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی ﷺ نے بنو عبد القیس کے وفد کو " مزاء " منع کیا ہے مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں اس سے مراد کچی کھجور ہی نہ ہو۔

【1192】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورت سجدہ اور سورت دہر کی تلاوت فرماتے تھے۔

【1193】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورت سجدہ اور سورت دہر کی تلاوت فرماتے تھے۔

【1194】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں سے جو شخص اپنے دو کم سن بچے ذخیرے کے طور پر آگے بھیج چکا ہوگا، وہ جنت میں داخل ہوگا، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے عرض کیا میرے والد آپ پر قربان ہوں، یہ بتائیے کہ اگر کسی کا ایک بچہ فوت ہو تو کیا حکم ہے ؟ فرمایا اے توفیق دی ہوئی عورت ! اس کا بھی یہی حکم ہے، انہوں نے پھر پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ کی امت میں سے اگر کسی کا کوئی ذخیرہ ہی نہ ہو تو ؟ فرمایا پھر میں اپنی امت کا ذخیرہ ہوں گا اور انہیں مجھ جیسا کوئی نہیں ملے گا۔

【1195】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عمرو حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جبکہ آپ ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے، لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور انہیں غافلوں میں لکھ دے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1196】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ مسجد میں داخل ہوا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگا، وہ سر اٹھاتے ہوئے، جھکاتے ہوئے اور دو رکعتوں سے اٹھتے ہوئے تکبیر کہتا تھا، میں نے عجیب سمجھ کر یہ واقعہ حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ تیری ماں نہ رہے، نبی اکرم ﷺ کی نماز اسی طرح ہوتی تھی۔

【1197】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت میمونہ (رض) کے گھر میں تھے، میں نے رات کے وقت ان کے لئے وضو کا پانی رکھا، حضرت میمونہ (رض) نے بتایا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ یہ پانی آپ کے لئے عبداللہ بن عباس (رض) نے رکھا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! اسے دین کی سمجھ عطا فرما اور کتاب کی تاویل و تفسیر سمجھا۔

【1198】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت عثمان بن مظعون (رض) کا انتقال ہوا تو ایک خاتون کہنے لگی کہ عثمان ! تمہیں جنت مبارک ہو ! نبی ﷺ نے اس خاتون کی طرف غصے بھری نگاہوں سے دیکھا اور فرمایا تمہیں کیسے پتہ چلا ؟ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ آپ کے شہسوار اور ساتھی تھے، (اس لئے مرنے کے بعد جنت ہی میں جائیں گے) نبی ﷺ نے فرمایا بخدا ! مجھے اللہ کا پیغمبر ہونے کے باوجود معلوم نہیں ہے کہ میرے ساتھ کیا ہوگا، یہ سن کر لوگ حضرت عثمان بن مظعون (رض) کے بارے ڈر گئے لیکن جب نبی ﷺ کی بڑی صاحبزادی حضرت زینب (رض) کا انتقال ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا ہمارے آگے جانے والے بہترین ساتھی عثمان بن مظعون سے جا ملو (جس سے ان کا جنتی ہونا ثابت ہوگیا) اس پر عورتیں رونے لگیں، حضرت عمر (رض) انہیں کوڑوں سے مارنے لگے، نبی ﷺ نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا عمر ! رک جاؤ، پھر خواتین سے فرمایا کہ تمہیں رونے کی اجازت ہے لیکن شیطان کی چیخ و پکار سے اپنے آپ کو بچاؤ، پھر فرمایا کہ جب تک یہ آنکھ اور دل کا معاملہ رہے تو اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور باعث رحمت ہوتا ہے اور جب ہاتھ اور زبان تک نوبت پہنچ جائے تو یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، پھر نبی ﷺ قبر کے کنارے پر بیٹھ گئے اور حضرت فاطمہ (رض) ان کے پہلو میں روتی رہیں اور نبی ﷺ شفقت سے حضرت فاطمہ (رض) کی آنکھیں اپنے کپڑے سے پونچھنے لگے۔

【1199】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا ایک مرتبہ میرے قریب سے گذر ہوا، میں اس وقت بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، میں ایک دروازے کے پیچھے جا کر چھپ گیا، مجھ پتہ ہی نہیں چلا کہ نبی ﷺ نے مجھے پکڑ لیا اور مجھے گدی سے پکڑ کر پیار سے زمین پر پچھاڑ دیا، پھر مجھے حضرت امیر معاویہ (رض) کے پاس انہیں بلانے کے لئے بھیج دیا، وہ نبی ﷺ کے کاتب تھے، میں دوڑتا ہوا ان کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس چلیے، انہیں آپ سے ایک کام ہے۔

【1200】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے عید کے دن خطبہ سے پہلے بغیر اذان کے نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا پھر حضرت بلال (رض) کا ہاتھ پکڑا اور عورتوں کے پاس آکر انہیں وعظ و نصیحت کی اور واپس جاتے ہوئے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا کہ ان عورتوں کے پاس جا کر انہیں صدقہ کرنے کی ترغیب دو ۔

【1201】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عجلانی اور اس کی بیوی کے درمیان لعان کروایا، اس وقت اس کی بیوی امید سے تھی، عجلانی نے کہا کہ بخدا ! درختوں کی پیوند کاری کے دو ماہ بعد جب سے ہم نے کھیت کو سیراب کیا ہے اس وقت سے میں اس کے قریب نہیں گیا، اس عورت کا شوہر پنڈلیوں اور بازوؤں والا تھا اور عراس کے بال سفید مائل بہ سرخی تھے، اس عورت کو شریک بن سحماء کے ساتھ متہم کیا گیا تھا اور اس کے یہاں جو بچہ پیدا ہوا وہ انتہائی واضح کالا، گھنگریالے بالوں والا تھا اور اس کے بازو بھرے ہوئے تھے، ابن شداد نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کیا یہ وہی عورت ہے جس کے متعلق نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ اگر میں گواہوں کے بغیر کسی پر حد رجم جاری کرتا، تو اس عورت پر کرتا ؟ فرمایا نہیں وہ تو وہ عورت تھی جن سے زمانہ اسلام میں لعان کیا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1202】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے گوشت تناول فرمایا اور نماز پڑھ لی اور تازہ وضو نہیں کیا۔

【1203】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں سرف نامی جگہ میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا ہے اور حج سے فراغت کے بعد جب نبی ﷺ روانہ ہوئے تو اسی مقام پر پہنچ کر ان کے ساتھ شب باشی فرمائی۔

【1204】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ اس بات سے منع فرمایا ہے کہ وہ کچی اور پکی کھجور یا کشمش اور کھجور کو خلط ملط کر کے اس کی نبیذ بنا کر استعمال کریں اور اس نوعیت کا ایک خط اہل جرش کی طرف بھی لکھا تھا۔

【1205】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کے وصال کا وقت قریب آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا میرے پاس لکھنے کا سامان لاؤ، میں تمہارے لئے ایک ایسی تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہوسکے گے، اس وقت گھر میں کافی سارے لوگ تھے، جن میں حضرت عمر فاروق (رض) بھی تھے، وہ کہنے لگے کہ نبی ﷺ پر شدت تکلیف کا غلبہ ہے اور تمہارے پاس قرآن کریم تو موجود ہے ہی اور کتاب اللہ ہمارے لئے کافی ہے، اس پر لوگوں میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا، بعض لوگوں کی رائے یہ تھی کہ نبی ﷺ کی خدمت میں لکھنے کا سامان پیش کردو تاکہ وہ تمہیں کچھ لکھوا دیں اور بعض کی رائے حضرت عمر (رض) والی تھی، جب شور و شغب اور اختلاف زیادہ ہونے لگا تو نبی ﷺ نے فرمایا میرے پاس سے اٹھ جاؤ۔ اس پر حضرت ابن عباس (رض) فرماتے تھے کہ ہائے افسوس ! لوگوں کے اختلاف اور شور و شغب کی وجہ سے نبی ﷺ کی اس تحریر میں رکاوٹ پیدا ہوگئی۔

【1206】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودیوں کو دس محرم کا روزہ رکھتے ہوئے دیکھا، نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ اس دن جو تم روزہ رکھتے ہو، اس کی کوئی خاص وجہ ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ بڑا اچھا دن ہے، اس دن اللہ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن سے نجات عطاء فرمائی تھی، جس پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے روزہ رکھا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری نسبت موسیٰ کا مجھ پر زیادہ حق بنتا ہے، چناچہ نبی ﷺ نے خود بھی روزہ رکھا اور صحابہ (رض) کو بھی اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

【1207】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک دفعہ وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو ایک ایک مرتبہ دھویا اور فرمایا کہ نبی ﷺ نے بھی ایسے ہی کیا تھا۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم، سرور دو عالم ﷺ فرمایا کرتے تھے حج میں گوشہ نشینی کی کوئی حیثیت نہیں ہے

【1208】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) کے آس پاس کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی آکر انہیں پکارتے ہوئے کہنے لگا کہ اس نبیذ کے ذریعے آپ کس سنت کی پیروی کر رہے ہیں یا آپ کی نگاہوں میں یہ شہد اور دودھ سے بھی زیادہ ہلکی چیز ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت عباس (رض) کے پاس آئے اور فرمایا پانی پلاؤ، حضرت عباس (رض) کہنے لگے کہ یہ نبیذ تو گدلی اور غبار آلود ہوگئی ہے، ہم آپ کو دودھ یا شہد نہ پلائیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کو جو پلا رہے ہو، ہمیں بھی وہی پلا دو ، چناچہ وہ نبی ﷺ کے پاس نبیذ کے دو برتن لے کر آئے، اس وقت نبی ﷺ کے ساتھ مہاجرین و انصار دونوں تھے، نبی ﷺ نے جب نوش فرما لیا تو سیراب ہونے سے پہلے ہی اسے ہٹا لیا اور اپنا سر اٹھا کر فرمایا تم نے خوب کیا، اسی طرح کیا کرو، حضرت ابن عباس (رض) یہ کہہ کر فرمانے لگے کہ میرے نزدیک نبی ﷺ کی رضا مندی اس بات سے زیادہ اہم ہے کہ ان کے کونوں سے دودھ اور شہد بہنے لگے۔

【1209】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا جب محرم کو نیچے باندھنے کے لئے تہبند نہ ملے تو اسے شلوار پہن لینی چاہئے اور اگر جوتی نہ ملے تو موزے پہن لینے چاہئیں۔

【1210】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا۔

【1211】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ضباعہ بنت زبیر بن عبد المطلب نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں بھاری بھرکم عورت ہوں اور حج کا ارادہ رکھتی ہوں، آپ مجھے کس طرح احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم احرام باندھتے وقت شرط لگالو کہ میں وہیں حلال ہوجاؤں گی جہاں اے اللہ ! آپ نے مجھے روک دیا۔

【1212】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے قبرستان جا کر (غیر شرعی کام کرنے والی) عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور ان لوگوں پر بھی جو قبروں پر مسجدیں بناتے اور ان پر چراغاں کرتے ہیں۔

【1213】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

موسیٰ بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ان سے عرض کیا کہ جب میں مکہ مکرمہ میں ہوں اور امام کے ساتھ نماز نہ پڑھ سکوں تو کتنی رکعتیں پڑھوں ؟ انہوں نے فرمایا دو رکعتیں کیونکہ یہ ابو القاسم ﷺ کی سنت ہے۔

【1214】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ اور حضرت میمونہ (رض) پر غسل واجب تھا، حضرت میمونہ (رض) نے ایک ٹب کے پانی سے غسل جنابت فرمایا اور نبی ﷺ نے ان کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنا چاہا تو حضرت میمونہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اس سے تو میں نے غسل کیا ہے، تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

【1215】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے فرمایا نبی ﷺ نے حج تمتع کیا ہے، عروہ بن زبیر (رح) کہنے لگے کہ حضرات شیخین تو اس سے منع کرتے رہے ہیں ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے پوچھا عروہ کیا کہہ رہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ وہ کہہ رہے ہیں حضرات شیخین نے تو اس سے منع فرمایا ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا لگتا ہے کہ یہ لوگ ہلاک ہو کر رہیں گے، میں کہہ رہا ہوں کہ نبی ﷺ نے فرمایا اور یہ کہہ رہے ہیں کہ حضرات ابوبکر و عمر (رض) نے منع کیا۔

【1216】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے مسواک کا حکم اس تاکید کے ساتھ دیا گیا کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں اس بارے میں مجھ پر قرآن کی کوئی آیت نازل نہ ہوجائے ( اور میری امت اس حکم کو پورا نہ کرسکے)

【1217】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ دودھ پیا اور بعد میں کلی کر کے فرمایا کہ اس میں چکناہٹ ہوتی ہے۔

【1218】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد " اے اہل ایمان ! اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو اور اپنے میں سے اولی الامر کی " حضرت عبداللہ بن حذافہ قیس بن عدی سہمی (رض) کے بارے نازل ہوا ہے جبکہ نبی ﷺ انہیں ایک سرئیے میں روانہ فرمایا۔

【1219】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ تم جن سورتوں کو مفصلات کہتے ہو، در حقیقت وہ محکمات ہیں، نبی ﷺ کے وصال کے وقت میری عمر دس سال تھی اور اس وقت تک میں ساری محکمات پڑھ چکا تھا۔

【1220】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امام حسن (رض) اور حضرت ابن عباس (رض) کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، حضرت حسن (رض) کھڑے ہوگے اور حضرت ابن عباس (رض) بیٹھے رہے، امام حسن (رض) نے فرمایا کیا آپ کو معلوم نہیں کہ نبی ﷺ کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو آپ ﷺ کھڑے ہوگئے تھے، انہوں نے کہا کیوں نہیں، لیکن بعد میں آپ ﷺ بیٹھے رہنے لگے تھے۔

【1221】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق (رض) جب اہل بدر کو اپنے پاس آنے کی اجازت دیتے تو ان کی موجودگی میں مجھے بھی شریک ہونے کی اجازت دے دیتے، بعض اصحاب بدر کہنے لگے کہ حضرت عمر (رض) اس نوجوان کو تو ہمارے ساتھ شریک ہونے کی اجازت دے دیتے ہیں جبکہ اس جیسے تو ہمارے بیٹے بھی ہیں ؟ حضرت عمر (رض) کو پتہ چلا تو فرمایا یہ سمجھدار ہے۔ ایک دن حضرت عمر فاروق (رض) نے اصحاب بدر کو اپنے پاس آنے کی اجازت دی اور مجھے بھی ان کے ساتھ اجازت مرحمت فرمائی اور ان سے سورت نصر کے متعلق دریافت کیا، وہ کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورت میں اپنے نبی ﷺ کو حکم دیا ہے کہ جب انہیں فتح یابی ہو تو وہ استغفار اور توبہ کریں، پھر انہوں نے مجھ سے کہ اے ابن عباس ! تم کیا کہتے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ میرے رائے یہ نہیں ہے، دراصل اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو ان کی موت کا وقت قریب آجانے کی خبر دی ہے اور فرمایا ہے کہ جب اللہ کی طرف سے مدد آجائے اور مکہ مکرمہ فتح ہوجائے اور آپ لوگوں کو دین الٰہی میں فوج در فوج شامل ہوتے ہوئے دیکھ لیں تو یہ آپ کے وصال کی علامت ہے، اس لئے آپ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کیجئے اور اس سے استغفار کیجئے، بیشک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے، یہ سن کر حضرت عمر (رض) نے فرمایا اب تم نے دیکھ لیا، پھر تم مجھے کس طرح ملامت کرسکتے ہو۔

【1222】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حج کی نیت سے احرام باندھا، مکہ مکرمہ پہنچ کر خانہ کعبہ کا طواف کیا، سفا اور مروہ کے درمیان سعی کی، لیکن ہدی کی وجہ سے بال کٹوا کر حلال نہیں ہوئے اور ہدی اپنے ساتھ نہ لانے والوں کو حکم دیا کہ وہ طواف اور سعی کر کے قصر یا حلق کرنے کے بعد حلال ہوجائیں۔

【1223】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے پوچھا گیا کہ کون سا مشروب سب سے عمدہ ہے ؟ فرمایا جو میٹھا اور ٹھنڈا ہو۔

【1224】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو ١٣ رکعت نماز پڑھتے تھے، (آٹھ تہجد، تین وتر اور دو فجر کی سنتیں )

【1225】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا ایک مرتبہ میرے قریب سے گذر ہوا، میں اس وقت بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، میں ایک دروازے کے پیچھے جا کر چھپ گیا، نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور پیار سے زمین پر پچھاڑ دیا، پھر مجھے حضرت امیر معاویہ (رض) کے پاس بھیج دیا، میں نے واپس آکر نبی ﷺ کو بتادیا کہ وہ کھانا کھا رہے ہیں۔

【1226】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صعب بن جثامہ (رض) نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک حمار کی ٹانگ پیش کی، لیکن نبی ﷺ نے اسے واپس کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم محرم ہیں۔

【1227】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ کے کسی راستے میں میرا حضرت ابن عمر (رض) اور ابن عباس (رض) کے ساتھ گذر ہوا، دیکھا کہ کچھ نوجوانوں نے ایک مرغی کو باندھ رکھا ہے اور اس پر اپنا نشانہ درست کر رہے ہیں، اس پر حضرت ابن عمر (رض) غصے میں آگئے اور فرمانے لگے یہ کون کر رہا ہے ؟ اسی وقت سارے نوجوان دائیں بائیں ہوگئے، حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو جانور کا مثلہ کرے۔

【1228】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

امام شعبی (رح) کہتے ہیں کہ الگ تھلگ قبر پر نبی ﷺ کے ساتھ گذرنے والے صحابی (رض) نے مجھے بتایا ہے کہ نبی ﷺ نے اس کی نماز جنازہ بڑھائی اور لوگ نبی ﷺ کے پیچھے صف بستہ کھڑے ہوگئے، میں نے امام شعبی (رح) سے اس صحابی کا نام پوچھا تو انہوں نے بتایا حضرت ابن عباس (رض) ۔

【1229】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) کے حوالے سے نبی ﷺ کا یہ ارشاد منقول ہے کہ کسی شخص کا اپنی زمین اپنے بھائی کو بطور ہدیہ پیش کردینا زیادہ بہتر ہے۔

【1230】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے اور حضرت ابن عباس (رض) حرم میں تشریف فرما تھے، ان کے پاس ایک چھڑی بھی تھی، وہ کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت کر کے " اے اہل ایمان ! اللہ سے اس طرح ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم نہ مرنا مگر مسلمان ہو کر " فرمایا اگر زقوم کا ایک قطرہ بھی زمین پر ٹپکایا جائے تو زمین والوں کی زندگی کو تلخ کر کے رکھ دے، اب سوچ لو کہ جس کا کھانا ہی زقوم ہوگا اس کا کیا بنے گا۔ فائدہ : زقوم جہنم کے ایک درخت کا نام ہے۔

【1231】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت بحری سفر پر روانہ ہوئی، اس نے یہ منت مان لی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اسے خیریت سے واپس پہنچا دیا تو وہ ایک مہینے کے روزے رکھے گی، اللہ تعالیٰ نے اسے صحیح سالم واپس پہنچا دیا لیکن وہ مرتے دم تک روزے نہ رکھ سکی، اس کی ایک رشتہ دار عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ سارا واقعہ عرض کیا، نبی ﷺ نے فرمایا تم روزے رکھ لو۔ حدیث نمبر (2970) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1232】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عشرہ ذی الحجہ کے علاوہ کسی دن میں اللہ کو نیک اعمال اتنے محبوب نہیں جتنے ان دس دنوں میں محبوب ہیں، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں ؟ فرمایا ہاں ! البتہ وہ آدمی جو اپنی جان مال کو لے کر نکلا اور کچھ بھی واپس نہ لایا۔

【1233】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ آج ظہر کی نماز وادیئ بطحا میں میں نے ایک احمق شیخ کے پیچھے پڑھی ہے، اس نے ایک نماز میں ٢٢ مرتبہ تکبیر کہی، وہ تو جب سجدے میں جاتا اور اس سے سر اٹھاتا تھا تب بھی تکبیر کہتا تھا، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ تیری ماں نہ رہے، ابو القاسم ﷺ کی نماز اسی طرح ہوتی تھی۔

【1234】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ خیبر کے موقع پر کچلی سے شکار کرنے والے ہر درندے اور پنجے سے شکار کرنے والے ہر پرندے سے منع فرمایا ہے۔

【1235】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بکری کا دودھ استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے جو گندگی کھاتی ہو اور اس جانور سے جسے باندھ کر اس پر نشانہ درست کیا جائے اور مشکیزہ کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔

【1236】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بکری کا دودھ استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے جو گندگی کھاتی ہو اور اس جانور سے جسے باندھ کر اس پر نشانہ درست کیا جائے اور مشکیزہ کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔

【1237】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ کسی شخص نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں حضرت حمزہ (رض) کی بیٹی کو نکاح کے لئے پیش کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ میری رضاعی بھتیجی ہے اور رضاعت سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔

【1238】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے جس نے ایام کی حالت میں اپنی بیوی سے قربت کی ہو، یہ فرمایا کہ وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے

【1239】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہدیہ دینے کے بعد واپس مانگتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قئی کر کے اسے دوبارہ چاٹ لے۔

【1240】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تکلیف آنے پر یہ فرماتے تھے کہ اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو بڑا عظیم اور برد بار ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو عرش عظیم کا مالک ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو زمین و آسمان اور عرش کریم کا رب ہے۔

【1241】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اہل مدینہ کے لئے ذو الحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ، اہل یمن کے لئے یلملم اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات مقرر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ جگہیں یہاں رہنے والوں کے لئے بھی میقات ہیں اور یہاں سے گذرنے والوں کے لئے بھی جو حج اور عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں حتی کہ اہل مکہ کا احرام وہاں سے ہوگا جہاں سے وہ ابتداء کریں گے۔

【1242】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ذو الحلیفہ میں نماز ظہر پڑھی، پھر قربانی کا جانور منگوا کر دائیں جانب سے اس کا خون نکال کر اس کے اوپر مل دیا، پھر اس خون کو صاف کردیا اور اس کے گلے میں نعلین کو لٹکا دیا، پھر نبی ﷺ کی سواری لائی گئی، جب نبی ﷺ اس پر سوار ہوگئے اور بیداء پہنچے تو حج کا تلبیہ پڑھا۔

【1243】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا انگوٹھا اور چھوٹی انگلی دونوں برابر ہیں۔

【1244】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں اور ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں .

【1245】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو اسحاق بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے بنو تمیم کے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے ابن عباس (رض) سے آدمی کے انگلی سے اشارہ کرنے کے بارے میں پوچھا (یعنی نماز میں) انہوں نے فرمایا یہ توحید کی گواہی دینا ہے۔

【1246】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ہمیں مسواک کا حکم اس تاکید کے ساتھ دیا کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں اس بارے میں ان پر قرآن کی کوئی آیت نازل نہ ہوجائے۔

【1247】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

اور میں نے دوران سجدہ نبی ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھی ہے۔

【1248】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے عید الاضحی یا عید الفطر " غالب گمان کے مطابق عید الفطر کے دن نکل کردو رکعت نماز پڑھائی، اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ بعد میں، پھر حضرت بلال (رض) کے ہمراہ آکر نبی ﷺ نے عورتوں کو وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کا حکم دیا، جس پر عورتیں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں وغیرہ اتار کر صدقہ دینے لگیں۔

【1249】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جس وقت فرعون غرق ہو رہا تھا، حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے اس اندیشے سے اس کے منہ میں مٹی ٹھونسنا شروع کردی کہ وہ لاالہ الا اللہ نہ کہہ لے ( اور اپنے سیاہ کار ناموں کی سزا سے بچ جائے)

【1250】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کسی ذی روح چیز کو باندھ کر اس پر نشانہ صحیح کرنے سے منع فرمایا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1251】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو الحکم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے مٹکے کی نبیذ، دباء اور حنتم کے متعلق سوال کیا تو فرمایا جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی حرام کردہ چیزوں کو حرام سمجھنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ نبیذ کو حرام سمجھے۔

【1252】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ٢٩ کا مہینہ بھی مکمل ہوتا ہے۔

【1253】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بنو ہاشم کی عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی رات جلدی روانا ہونے کا حکم دیا تھا۔

【1254】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورت سجدہ اور سورت دہر کی تلاوت فرماتے تھے اور نماز جمعہ میں سورت جمعہ اور سورت منافقون کی تلاوت فرماتے تھے۔

【1255】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے آکر نبی ﷺ کی خدمت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے بعض اوقات ایسے خیالات آتے ہیں کہ میں انہیں زبان پر لانے سے بہتر یہ سمجھتا ہوں کہ آسمان سے گر پڑوں، نبی ﷺ نے یہ سن کر تین مرتبہ اللہ اکبر کہا اور فرمایا اس اللہ کا شکر ہے کہ جس نے اپنی تدبیر کو وسوسہ کی طرف لوٹا دیا۔

【1256】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مکہ مکرمہ کے ارادے سے مدینہ منورہ سے ماہ رمضان میں روانہ ہوئے، آپ ﷺ نے روزہ رکھا ہوا تھا لیکن جب آپ مقام عسفان پہنچے تو آپ ﷺ نے ایک برتن منگوا کر اسے اپنے ہاتھ پر رکھا تاکہ سب لوگ دیکھ لیں اور اسے نوش فرمالیا اس لئے حضرت ابن عباس (رض) فرماتے تھے کہ مسافر کو اجازت ہے خواہ روزہ رکھے یا نہ رکھے (بعد میں قضاء کرلے)

【1257】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کی خالہ ام حفید نے نبی ﷺ کی خدمت میں گھی، گوہ اور پنیر بطور ہدیہ کے پیش کیا، نبی ﷺ نے گھی اور پنیر میں سے تو کچھ تناول فرمالیا، لیکن ناپسندیدگی کی بناء پر گوہ کو چھوڑ دیا، تاہم اسے نبی ﷺ کے دستر خوان پر دوسروں نے کھایا ہے، اگر اسے کھان احرام ہوتا تو نبی ﷺ کے دسترخوان پر اسے کبھی نہ کھایا جاسکتا۔

【1258】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودیوں کو دس محرم کا روزہ رکھتے ہوئے دیکھا، نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ اس دن جو تم روزہ رکھتے ہو، اس کی کوئی خاص وجہ ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ بڑا اچھا دن ہے، اس دن اللہ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن سے نجات عطاء فرمائی تھی، جس پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے روزہ رکھا تھا، نبی ﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے فرمایا تم پر موسیٰ کا ان سے زیادہ حق بنتا ہے، لہذا تم بھی روزہ رکھو۔

【1259】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے مشرکین کی اولاد کے بارے پوچھا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے، جس نے انہیں پیدا کیا ہے، کہ وہ بڑے ہو کر کیا عمل کرتے۔

【1260】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دباء، نقیر اور مزفت نامی برتنوں سے منع فرمایا (جو شراب پینے کے لئے استعمال ہوتے تھے اور جن کی وضاحت پیچھے کئی مرتبہ گذر چکی ہے)

【1261】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے کہ وہ اور بنو ہاشم کا ایک غلام گدھے پر سوار ہو کر نبی ﷺ کے سامنے سے گذرا، لیکن نبی ﷺ نے اپنی نماز نہیں توڑی، اسی طرح ایک مرتبہ، بنو عبد المطلب کی دو بچیاں آکر نبی ﷺ کے گھٹنوں سے چمٹ گئیں، نبی ﷺ نے ان کو ہٹا دیا اور برابر نماز پڑھتے رہے۔

【1262】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صعب بن جثامہ (رض) نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک حمار کی ٹانگ پیش کی، لیکن نبی ﷺ نے اسے واپس کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم محرم ہیں اس وقت اس سے خون ٹپک رہا تھا۔

【1263】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث (رض) کے یہاں رات کو رک گیا، نبی ﷺ نماز عشاء کے بعد آئے، چار رکعتیں پڑھیں اور سو گئے، پھر بیدار ہوئے تو فرمایا بچہ سو رہا ہے ؟ اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، میں بھی نماز میں شرکت کے لئے بائیں جانب کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کرلیا، پھر نبی ﷺ نے پانچ رکعتیں پڑھیں اور سوگئے، حتی کہ میں نے ان کے خراٹوں کی آواز سنی، پھر باہر تشریف لا کر نماز پڑھی۔

【1264】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث (رض) کے یہاں رات کو رک گیا، نبی ﷺ نماز عشاء کے بعد آئے، چار رکعتیں پڑھیں اور سو گئے، پھر بیدار ہوئے تو فرمایا بچہ سو رہا ہے ؟ اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، میں بھی نماز میں شرکت کے لئے بائیں جانب کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کرلیا، پھر نبی ﷺ نے پانچ رکعتیں پڑھیں اور سوگئے، حتی کہ میں نے ان کے خراٹوں کی آواز سنی، پھر باہر تشریف لا کر نماز پڑھی۔

【1265】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا باد صبا (وہ ہوا جو باب کعبہ کی طرف سے آتی ہے) کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور قوم عاد کو پچھم سے چلنے والی ہوا سے تباہ کیا گیا تھا۔

【1266】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ عمرہ ہے جس سے ہم نے فائدہ اٹھا لیا، اس لئے تم میں سے جس شخص کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ حلال ہوجائے، اس لئے کہ اب عمرہ قیامت تک کے لئے حج میں داخل ہوگیا۔

【1267】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابوالبختری کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے کھجور کے درختوں کی بیع کے بارے میں پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ نے اس سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ اس میں سے خود چکھ لے یا کسی دوسرے کو چکھادے اور یہاں تک کہ اس کا وزن کرلیا جائے، میں نے پوچھاوزن سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا جس کے پاس کھجوریں، وہ وزن کرے تاکہ انہیں الگ کرکے جمع کرسکے

【1268】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے، اس دوران ایک بکری کا بچہ آپ ﷺ کے آگے سے گذرنے لگا لیکن نبی ﷺ اس سے بچنے لگے (اسے اپنے آگے سے نہیں گذرنے دیا)

【1269】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث (رض) کے یہاں رات کو رک گیا، نبی ﷺ نماز عشاء کے بعد آئے، چار رکعتیں پڑھیں اور سو گئے، پھر بیدار ہوئے تو فرمایا بچہ سو رہا ہے ؟ اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، میں بھی نماز میں شرکت کے لئے بائیں جانب کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کرلیا، پھر نبی ﷺ نے پانچ رکعتیں پڑھیں اور سوگئے، حتی کہ میں نے ان کے خراٹوں کی آواز سنی، پھر باہر تشریف لا کر نماز پڑھی۔

【1270】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے حوالے سے ماہ رمضان میں روانہ ہوئے، آپ ﷺ روزے سے تھے، جب قدید، نامی جگہ پر پہنچے تو آپ ﷺ نے دودھ کا ایک گلاس منگوایا اور اسے نوش فرما لیا اور لوگوں نے بھی روزہ ختم کرلیا یہاں تک کہ مکہ مکرمہ پہنچ گئے۔

【1271】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہدیہ دینے کے بعد واپس مانگتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قئی کر کے اسے دوبارہ چاٹ لے۔

【1272】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہدیہ دینے کے بعد واپس مانگتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قئی کر کے اسے دوبارہ چاٹ لے۔

【1273】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ یوں کہے کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) بن متی سے بہتر ہوں اور اپنے باپ کی طرف اپنی نسبت کرے، نیز نبی ﷺ نے شب معراج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا تو وہ گندمی رنگ، لمبے قد اور قبیلہ شنوءہ کے آدمی محسوس ہوئے، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا تو وہ درمیانے قد، سرخ وسفید اور گھنگریالے بالوں والے تھے اور دجال اور داروغہ جہنم مالک کو بھی دیکھا۔

【1274】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ یوں کہے کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) بن متی سے بہترہوں اور اپنے باپ کی طرف اپنی نسبت کرے، نیز نبی ﷺ نے شب معراج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا تو وہ گندمی رنگ، لمبے قد اور قبیلہ شنوءہ کے آدمی محسوس ہوئے، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا تو وہ درمیانے قد، سرخ وسفید اور گھنگریالے بالوں والے تھے اور دجال اور داروغہ جہنم مالک کو بھی دیکھا۔

【1275】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو حسان کہتے ہیں کہ بنو ہجیم کے ایک آدمی نے حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا اے ابو العباس ! لوگوں میں یہ فتوی جو بہت مشہور ہوا ہے اس کی کیا حقیقت ہے کہ جو شخص بیت اللہ کا طواف کرلے وہ حلال ہوجاتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا یہ تمہارے نبی ﷺ کی سنت ہے اگرچہ تمہیں ناگوار ہی گذرے۔

【1276】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابوحسان کہتے ہیں کہ بنو ہجیم کے ایک آدمی نے حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا اے ابو العباس ! لوگوں میں یہ فتوی جو بہت مشہور ہوا ہے اس کی کیا حقیقت ہے کہ جو شخص بیت اللہ کا طواف کرلے وہ حلال ہوجاتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا یہ تمہارے نبی ﷺ کی سنت ہے اگرچہ تمہیں ناگوار ہی گذرے۔ گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1277】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ لوگوں کو میدان منیٰ میں نماز پڑھا رہے تھے، میں ایک گدھی پر سوا ہو کر آیا، اسے چرنے کے لئے چھوڑ دیا اور خود صف میں شامل ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے کچھ بھی نہیں کہا اور اس وقت میں قریب البلوغ تھا۔

【1278】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر آب زمزم پیا ہے۔

【1279】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب " حروریہ " فرقے نے خروج کیا تو وہ سب سے کٹ گئے، میں نے ان سے کہا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حدیبیہ کے مقام پر مشرکین سے صلح کی تو حضرت علی (رض) سے فرمایا علی ! لکھو، یہ وہ معاہدہ ہے، جس کے مطابق محمد رسول اللہ ﷺ نے صلح کی ہے، مشرکین قریش کہنے لگے کہ اگر ہم آپ کو اللہ کا رسول سمجھتے تو کبھی آپ سے قتال نہ کرتے، نبی ﷺ نے یہ سن کر فرمایا علی ! اسے مٹا دو ، اے اللہ ! تو جانتا ہے کہ میں تیرا رسول ہوں، علی ! اسے مٹا دو اور یہ لکھو کہ یہ وہ معاہدہ ہے جو محمد بن عبداللہ نے کیا ہے۔ میں نے خوارج سے کہا بخدا ! اللہ کے رسول حضرت علی (رض) سے بہتر تھے اور انہوں نے اپنا نام مٹا دیا تھا لیکن تحریر سے اسے مٹا دینے کی وجہ سے وہ نبوت سے ہی نہیں چلے گئے تھے، کیا میں اس سے نکل آیا ؟ لوگوں نے کہا جی ہاں !

【1280】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابن ابی ملیکہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) نے مجھے ایک خط میں لکھا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر لوگوں کو صرف ان کے دعوی کی بناء پر چیزیں دی جانے لگیں تو بہت سے لوگ جھوٹے جانی اور مالی دعوی کرنے لگیں گے، البتہ مدعی علیہ کے ذمے قسم ہے۔

【1281】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا جب وصال ہوا تو آپ ﷺ نے کسی کو کوئی وصیت نہیں فرمائی تھی۔

【1282】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ثرید کا ایک پیالہ پیش کیا گیا تو ارشاد فرمایا پیالے (برتن) کے کناروں سے کھانا کھایا کرو، درمیان سے نہ کھایا کرو، کیونکہ کھانے کے درمیان میں برکت نازل ہوتی ہے ( اور سب طرف پھیلتی ہے)

【1283】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے آیت قرآنی " لاتحرک بہ لسانک لتعجل بہ " کی تفسیر میں منقول ہے کہ نبی ﷺ نزول وحی کے وقت کچھ سختی محسوس کرتے تھے اور وحی کو محفوظ کرنے کے خیال سے اپنے ہونٹوں کو ہلاتے رہتے تھے، یہ کہہ کر حضرت ابن عباس (رض) نے اپنے شاگرد سعید بن جبیر (رح) سے فرمایا کہ میں تمہیں اس طرح ہونٹ ہلا کر دکھاتا ہوں جیسے نبی ﷺ ہلاتے تھے، پھر ان کی نقل کی ان کے شاگرد سعید بن جبیر (رح) نے اپنے شاگرد کے سامنے کی، بہرحال ! اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ اپنی زبان کو جلدی جلدی مت حرکت دیا کریں، اس قرآن کو آپ کے سینے میں جمع کرنا اور آپ کی زبانی اسے پڑھوانا ہماری ذمہ داری ہے، جب ہم پڑھ رہے ہوں تو آپ خاموش رہ کر اسے توجہ سے سنئے، پھر اس کی وضاحت بھی ہمارے ذمہ ہے، اس کے بعد نبی ﷺ جبرئیل (علیہ السلام) کے واپس چلے جانے کے بعد اسی طرح پڑھ کر سنا دیا کرتے تھے جیسے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے نبی ﷺ کو پڑھایا ہوتا۔

【1284】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہم بنو عبد المطلب کے کچھ نوعمر لڑکوں کو مزدلفہ سے ہمارے اپنے گدھوں پر سوار کر کے پہلے ہی بھیج دیا تھا اور ہماری ٹانگوں پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمایا تھا پیارے بچو ! طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی نہ کرنا، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اب میرا خیال نہیں ہے کہ کوئی عقلمند طلوع آفتاب سے پہلے رمی کرے گا۔

【1285】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک بکری کا بچہ نبی ﷺ کے کسی حجرے سے نکلا اور نبی ﷺ کے آگے سے گذرنے لگا تو نبی ﷺ نے اپنی نماز نہیں توڑی۔

【1286】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث (رض) کے یہاں ایک مرتبہ رات کو سویا، نبی ﷺ رات کو بیدار ہوئے، قضاء حاجت کی، پھر آکر چہرہ اور ہاتھوں کو دھویا اور دوبارہ سوگئے، پھر کچھ رات گذرنے کے بعد دوبارہ بیدار ہوئے اور مشکیزے کے پاس آکر اس کی رسی کھولی اور وضو کیا جس میں خوب مبالغہ کیا، پھر نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے میں نبی ﷺ کا انتظار کرتا رہا تاکہ آپ ﷺ مجھے دیکھ نہ سکیں، پھر کھڑے ہو کر میں نے بھی وہی کیا جو نبی ﷺ نے کیا تھا اور آکر نبی ﷺ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔ نبی ﷺ نے مجھے کان سے پکڑ کر گھمایا تو میں آپ ﷺ کی دائیں طرف پہنچ گیا، نبی ﷺ اس دوران نماز پڑھتے رہے، نبی ﷺ کی نماز کل تیرہ رکعت پر مشتمل تھی، جس میں فجر کی دو سنتیں بھی شامل تھیں، اس کے بعد نبی ﷺ لیٹ کر سو گئے، یہاں تک کہ آپ ﷺ کے خراٹوں کی آواز آنے لگی، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال (رض) نے آکر نماز کی اطلاع دی، تو آپ ﷺ نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوگئے اور تازہ وضو نہیں کیا۔ اور نبی ﷺ اپنی نماز یا سجدے میں یہ دعاء کرنے لگے کہ اے اللہ ! میرے دل میں نور پیدا فرما دے، میرے کان، میری آنکھ، میرے دائیں، میرے بائیں، میرے آگے، میرے پیچھے، میرے اوپر اور میرے نیچے نور پیدا فرما اور مجھے خود سراپا نور بنا دے۔

【1287】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے ایک عورت نے اپنے بچے کا ہاتھ پکڑا، اسے اپنی پالکی میں سے نکالا اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس کا حج ہوسکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اور تمہیں اس کا اجرم لے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1288】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سجدہ کرتے تھے تو مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھی جاسکتی تھی۔

【1289】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس کھال کو دباغت دے لی جائے وہ پاک ہوجاتی ہے۔

【1290】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

【1291】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

یزید بن ہرمز کہتے ہیں ایک مرتبہ نجدہ بن عامر نے حضرت ابن عباس (رض) سے خط لکھ کر چند سوالات پوچھے، جس وقت حضرت ابن عباس (رض) نے اس کا خط پڑھا اور اس کا جواب لکھ رہے تھے، میں وہاں موجود تھا۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی اور آخر میں یہ کہا۔ آپ نے پوچھا ہے کہ کیا نبی ﷺ نے مشرکین کے کسی بچے کو قتل کیا ہے ؟ تو یاد رکھئے ! نبی ﷺ نے ان میں سے کسی کے بچے کو قتل نہیں کیا اور آپ بھی کسی کو قتل نہ کریں، ہاں ! ہاں ! اگر آپ کو بھی اسی طرح کسی بچے کے بارے پتہ چل جائے جیسے حضرت خضر (علیہ السلام) کو اس بچے کے بارے پتہ چل گیا تھا جسے انہوں نے مار دیا تھا تو بات جدا ہے) اور تمہارے لئے ممکن نہیں ہے)

【1292】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب سورت نصر نازل ہوئی تو نبی ﷺ کو پتہ چل گیا کہ اس سورت میں ان کے وصال کی خبر دی گئی ہے۔

【1293】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت نے اپنے بچے کا ہاتھ پکڑا، اسے اپنی پالکی میں سے نکالا اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس کا حج ہوسکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اور تمہیں اس کا اجر ملے گا۔

【1294】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے اہل خانہ میں سے کمزوروں (عورتوں اور بچوں) کو مزدلفہ سے رات ہی کو روانہ کردیا اور انہیں وصیت فرمانے لگے کہ طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی نہ کرنا۔

【1295】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم جمرہ عقبہ کی رمی کر چکو تو عورت کے علاوہ ہر چیز تمہارے لئے حلال ہوجائے گی، ایک آدمی نے پوچھا کیا خوشبو لگانا بھی جائز ہوجائے گا ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ میں نے تو خود اپنی آنکھوں سے نبی ﷺ کو اپنے سر پر مسک نامی خوشبو لگاتے ہوئے دیکھا ہے، کیا وہ خوشبو ہے یا نہیں ؟

【1296】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اہل مشرق کے لئے مقام عقیق کو میقات قرار دیا ہے۔

【1297】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے دائیں جانب سے اپنی اونٹنی کا خون نکال کر اس کے اوپر مل دیا، پھر اس خون کو صاف کردیا اور اس کے گلے میں نعلین کو لٹکا دیا۔

【1298】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا صحت اور فراغت اللہ کی نعمتوں میں سے دو ایسی نعمتیں ہیں جن کے بارے بہت سے لوگ دھوکے کا شکار رہتے ہیں۔

【1299】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو البختری کہتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ ذات عرق میں تھے کہ رمضان کا چاند نظر آگیا، ہم نے ایک آدمی کو حضرت ابن عباس (رض) کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا، حضرت ابن عباس (رض) نے اس کے جواب میں فرمایا کہ نبی ﷺ نے اسے چاند دیکھنے تک طویل کیا ہے۔

【1300】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ سے ماہ رمضان میں روزہ رکھ کر نکلے جب قدید نامی جگہ پر پہنچے تو آپ ﷺ نے روزہ ختم کردیا اور مکہ مکرمہ پہنچنے تک روزہ نہیں رکھا۔

【1301】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ عرفہ کے دن صحابہ کرام (رض) کو نبی ﷺ کے روزے کے حوالے سے شک پیدا ہوا تو حضرت ام الفضل (رض) نے نبی ﷺ کی خدمت میں دودھ بھجوا دیا، نبی ﷺ نے اسے نوش فرما لیا ( اور صحابہ کرام (رض) کا شک دور ہوگیا)

【1302】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ نے " قاحہ " نامی جگہ میں سینگی لگوا کر خون نکلوایا، اس وقت آپ ﷺ روزے سے بھی تھے۔

【1303】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حکم بن اعرج کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ چاہ زمزم سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے، میں بھی ان کے پاس جا کر بیٹھ گیا، وہ بہترین ہم نشین تھے، میں نے ان سے عرض کیا کہ مجھے یوم عاشورہ کے متعلق کچھ بتائیے، انہوں نے فرمایا کہ تم اس کے متعلق کس حوالے سے پوچھنا چاہ رہے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ روزے کے حوالے سے، یعنی کس دن کا روزہ رکھوں ؟ فرمایا جب محرم کا چاند دیکھ لو تو اس کی تاریخ شمار کرتے رہو، جب نویں تاریخ کی صبح ہو تو روزہ رکھ لو، میں نے عرض کیا کہ کیا نبی ﷺ اسی طرح روزہ رکھتے تھے ؟ فرمایا ہاں

【1304】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں آئندہ سال تک زندہ رہا تو دسویں محرم کے ساتھ نویں محرم کا روزہ بھی رکھوں گا۔

【1305】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پیالے (برتن) کے کناروں سے کھانا کھایا کرو، درمیان سے نہ کھایا کرو، کیونکہ کھانے کے درمیان میں برکت نازل ہوتی ہے ( اور سب طرف پھیلتی ہے)

【1306】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کسی ذی روح چیز کو باندھ کر اس پر نشانہ صحیح کرنے سے منع فرمایا ہے۔

【1307】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی ذی روح چیز کو باندھ کر اس پر نشانہ صحیح مت کرو۔

【1308】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے انہیں اور ان کے بھائی کو اٹھا لیا اور ایک کو اپنے پیچھے بٹھا لیا اور ایک کو اپنے آگے۔

【1309】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صعب بن جثامہ (رض) نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک حمار کی ٹانگ پیش کی، جس میں سے خون ٹپک رہا تھا لیکن نبی ﷺ نے اسے واپس کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم محرم ہیں۔

【1310】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

یزید بن اصم کہتے کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) کے سامنے گوہ کا تذکرہ ہوا تو ان کی مجلس میں شریک ایک آدمی نے کہا کہ نبی ﷺ کی خدمت میں اسے پیش کیا گیا تو آپ ﷺ نے اسے حلال قرار دیا اور نہ ہی حرام، اس پر حضرت ابن عباس (رض) کہنے لگے کہ تم نے غلط کہا، نبی ﷺ کو تو بھیجا ہی اس لئے گیا تھا کہ حلال و حرام کی تعیین کردیں۔ پھر فرمایا دراصل ایک مرتبہ ام المومنین حضرت میمونہ (رض) کے یہاں تھے، وہاں ام حفید (رض) اپنی بہن حضرت میمونہ (رض) سے ملاقات کے لئے آئی ہوئی تھیں، ان کے ساتھ کھانا بھی تھا جس میں گوہ کا گوشت تھا، شام کو نبی ﷺ تشریف لائے تو اسے نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ روک لیا لیکن وہاں موجود لوگوں نے اسے کھایا، اگر یہ حرام ہوتی تو نبی صلی اللہ انہیں منع فرما دیتے، البتہ نبی ﷺ نے فرمایا تھا یہ ہمارے علاقے میں نہیں ہوتی اس لئے ہم اس سے بچتے ہیں۔

【1311】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا انگوٹھا اور چھوٹی انگلی دونوں برابر ہیں۔

【1312】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہدیہ دینے کے بعد واپس مانگتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قئی کر کے اسے دوبارہ چاٹ لے۔

【1313】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شوہر دیدہ عورت کو اس کے ولی کی نسبت اپنی ذات پر زیادہ اختیار حاصل ہے البتہ کنواری عورت سے اس کی اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی بھی اجازت ہے۔

【1314】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ قریش نے نبی ﷺ سے یہ مطالبہ کیا کہ اپنے رب سے دعاء کیجئے کہ وہ صفا پہاڑی کو ہمارے لئے سونے کا بنا دے، ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا کیا واقعی تم ایمان لے آؤ گے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! نبی ﷺ نے دعاء فرما دی، حضرت جبرئیل (علیہ السلام) حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ آپ کا رب آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں تو ان کے صفا پہاڑی کو سونے کا بنادیا جائے گا، لیکن اس کے بعد اگر ان میں سے کسی نے کفر کیا تو پھر میں اسے ایسی سزا دوں گا کہ دنیا جہان والوں میں سے کسی کو نہ دی ہوگی اور اگر آپ چاہتے ہیں تو میں ان کے لئے توبہ اور رحمت کا دروازہ کھول دیتا ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ توبہ اور رحمت کا دروازہ ہی کھول دیا جائے۔

【1315】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت نے حج کی منت مانی، لیکن اسے پورا کرنے سے پہلے ہی فوت ہوگئی، اس کا بھائی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور نبی ﷺ سے یہ مسئلہ دریافت کیا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ ! اگر تمہاری بہن پر کوئی قرض ہو تو کیا تم اسے ادا کرو گے یا نہیں ؟ اس نے اثبات میں جواب دیا، نبی ﷺ نے فرمایا پھر اللہ کا قرض بھی ادا کرو اور وہ پورا کرنے کے زیادہ لائق اور حقدار ہے۔

【1316】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں عید کے موقع پر نبی ﷺ کے ساتھ، حضرت ابوبکر اور عمر (رض) ، کے ساتھ موجود رہا ہوں، یہ سب حضرات خطبہ سے پہلے بغیر اذان وقامت کے نماز پڑھایا کرتے تھے۔

【1317】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عبدالرحمن بن عابس (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اگر نبی ﷺ کے ساتھ میرا تعلق نہ ہوتا تو اپنے بچپن کی وجہ سے میں اس موقع پر کبھی موجود نہ ہوتا اور فرمایا کہ نبی ﷺ تشریف لائے اور دار کثیر بن الصلت کے قریب دو رکعت نماز عید پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا حضرت ابن عباس (رض) نے اس میں اذان یا اقامت کا کچھ ذکر نہیں کیا۔

【1318】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ عید کے موقع پر نبی ﷺ ، حضرت ابو بکر، عمر اور عثمان (رض) ، یہ سب حضرات خطبہ سے پہلے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھایا کرتے تھے۔

【1319】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عشرہ ذی الحجہ کے علاوہ کسی دن میں اللہ کو نیک اعمال اتنے محبوب نہیں جتنے ان دس دنوں میں محبوب ہیں، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں ؟ فرمایا ہاں ! البتہ وہ آدمی جو اپنی جان مال کو لے کر نکلا اور کچھ بھی واپس نہ لایا۔

【1320】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مزدلفہ سے مجھے کچھ سامان کے ساتھ سحری کے وقت ہی بھیج دیا تھا۔

【1321】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے ساتھ حج میں شریک تھا، حالت احرام ہی میں وہ اپنی اونٹنی سے گرا، اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے بیری ملے پانی سے غسل دو ، اس کے احرام ہی کی دونوں چادروں میں اسے کفن دے دو ، نہ اسے خوشبو لگاؤ اور نہ اس کا سر ڈھانپو، کیونکہ قیامت کے دن یہ تلبیہ کہتا ہوا اٹھایا جائے گا۔

【1322】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے، ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا کہ میری بیوی حج کے لئے جا رہی ہے جبکہ میرا نام فلاں لشکر میں جہاد کے لئے لکھ لیا گیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جاؤ، جا کر اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1323】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا اور حالت احرام میں سینگی لگوائی۔

【1324】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو وہ اپنے ہاتھ چاٹنے یا کسی کو چٹانے سے پہلے تو لیے سے نہ پونچھے۔

【1325】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مدینہ منورہ میں ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو جمع فرمایا : اس وقت نہ کوئی سفر تھا اور نہ ہی بارش، کسی نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ اس سے نبی ﷺ کا مقصد کیا تھا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ آپ ﷺ کا مقصد یہ تھا کہ آپ کی امت تنگی میں نہ رہے اور اس کے لئے کشادگی ہوجائے۔

【1326】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سورج گرہن کے وقت جو نماز پڑھائی اس میں آٹھ رکوع اور چار سجدے کئے۔

【1327】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ کسی شخص نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ حمزہ کی بیٹی سے نکاح کیوں نہیں کرلیتے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ میری رضاعی بھتیجی ہے (در اصل نبی ﷺ اور حضرت امیر حمزہ آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی)

【1328】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! ﷺ حج کے معاملے میں میرے والد پر اللہ کا فریضہ عائد ہوچکا ہے لیکن وہ اتنے بوڑھے ہوچکے ہیں کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے، کیا میں ان کی طرف سے حج کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں !

【1329】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن عباس (رض) نے اپنے بھائی حضرت فضل (رض) کو عرفہ کے دن کھانے پر بلایا، انہوں نے کہہ دیا کہ میں تو روزے سے ہوں، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا تم لوگ ائمہ ہو، لوگ تمہاری اقتداء کرتے ہیں، میں نے نبی ﷺ کو دیکھا ہے کہ انہوں نے اس دن دودھ کا برتن منگوایا اور اسے نوش فرما لیا۔

【1330】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عطاء بن ابی رباح (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے مجھ سے فرمایا کیا میں تمہیں ایک جنتی عورت نہ دکھاؤں ؟ میں نے کہا کیوں نہیں، فرمایا یہ حبشن ہے، ایک مرتبہ یہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ مجھے مرگی کا دورہ پڑتا ہے جس سے میرا جسم برہنہ ہوجاتا ہے، آپ اللہ تعالیٰ سے میرے لئے دعاء کر دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا چاہو تو صبر کرلو اور اس کے عوض جنت لے لو اور چاہو تو میں اللہ سے دعاء کردیتا ہوں کہ وہ تمہیں اس بیماری سے عافیت دے دے، اس نے کہا نہیں، میں صبر کرلوں گی، بس آپ اتنی دعاء کیجئے کہ میرا جسم برہنہ نہ ہوا کرے چناچہ نبی ﷺ نے اس کے لئے دعاء کردی۔

【1331】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ کتا اور ایام والی عورت کے نمازی کے آگے سے گذرنے پر نماز ٹوٹ جاتی ہے۔

【1332】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چار قسم کے جانوروں کو مارنے سے منع فرمایا ہے، چیونٹی، شہد کی مکھی، ہدہد اور لٹورا۔

【1333】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث (رض) کے یہاں رات کو رک گیا، نبی ﷺ ات کو بیدار ہوئے اور مشکیزہ کھول کر اس سے وضو کیا اور نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو میں بھی نماز میں شرکت کے لئے بائیں جانب کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے میرے دائیں ہاتھ سے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کرلیا اور میں نے ان کے ہمراہ نماز ادا کی۔

【1334】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ذو الحلیفہ میں نماز ظہر پڑھی، پھر قربانی کا جانور منگوا کر دائیں جانب سے اس کا خون نکال کر اس کے اوپر مل دیا، پھر اس خون کو صاف کردیا اور اس کے گلے میں نعلین کو لٹکا دیا، پھر نبی ﷺ کی سواری لائی گئی، جب نبی ﷺ اس پر سوار ہوگئے اور بیداء پہنچے تو حج کا تلبیہ پڑھا۔

【1335】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم ﷺ بیت الخلاء تشریف لے گئے، پھر باہر آئے، کھانا منگوایا اور کھانے لگے اور وضو کے لئے پانی کو ہاتھ بھی نہیں لگایا۔

【1336】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کی خالہ ام حفید نے نبی ﷺ کی خدمت میں گھی، گوہ اور پنیربطور ہدیہ کے پیش کیا، نبی ﷺ نے گھی اور پنیر میں سے تو کچھ تناول فرمالیا، لیکن ناپسندیدگی کی بناء پر گوہ کو چھوڑ دیا، تاہم اسے نبی ﷺ کے دستر خوان پر دوسروں نے کھایا ہے، اگر اسے کھان احرام ہوتا تو نبی ﷺ کے دستر خوان پر اسے کبھی نہ کھایا جاسکتا۔

【1337】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے کہا " جو اللہ چاہے اور جو آپ چاہیں " نبی ﷺ نے فرمایا (کیا تو مجھے اور اللہ کو برابر کر رہا ہے ؟ ) یوں کہو جو اللہ تن تنہا چاہے۔

【1338】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مزدلفہ کی صبح مجھ سے فرمایا ادھر آکر میرے لئے کنکریاں چن کر لاؤ، میں نے کچھ کنکریاں چنیں جو ٹھیکری کی تھیں، نبی ﷺ نے انہیں اپنے ہاتھ میں لے کر فرمایا ہاں ! اس طرح کی کنکریاں ہونی چاہئیں، دین میں غلو سے بچو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ دین میں غلو کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے۔

【1339】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمارے وہ ساتھی جو بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے اور اسی حال میں فوت ہوگئے، ان کا کیا بنے گا ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اللہ تمہاری نمازوں کو ضائع کرنے والا نہیں ہے۔

【1340】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ عورتوں میں کمر بند باندھنے کا رواج سب سے پہلے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی والدہ کی طرف سے منتقل ہوا ہے، وہ اپنے اثرات مٹانے کے لئے حضرت سارہ (رض) کے سامنے کمر بند باندھتی تھیں، پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔ حضرت ابن عباس (رض) نے مزید فرمایا کہ ام اسماعیل پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، اگر وہ زمزم کو یوں ہی چھوڑ دیتیں تو وہ ایک جاری چشمہ ہوتا، وہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا ام اسماعیل کے ساتھ یہ صورت حال پیش آئی، وہ انسانوں سے محبت کرتی تھیں، چناچہ قافلے والوں نے وہیں پڑاؤ ڈال لیا اور اپنے دیگر اہل خانہ کو بھی بلا لیا اور وہ ان کے ساتھ رہنے لگے۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے یہ بھی کہا کہ ام اسماعیل صفا سے اتریں اور نشیبی علاقے میں پہنچیں تو اپنی قمیص کا دامن اونچا کیا اور تکلیف میں پڑے ہوئے آدمی کی طرح تیزی سے دوڑنے لگیں اور اس نشیبی حصے کو عبور کر کے مروہ پر پہنچیں اور وہاں کھڑی ہو کر دیکھنے لگیں کہ کوئی انسان نظر آتا ہے یا نہیں ؟ لیکن انہیں کوئی نظر نہ آیا، انہوں نے سات مرتبہ اسی طرح چکر لگائے اور یہی سعی کی ابتداء ہے۔

【1341】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے آیت قرآنی " و اذ یمکر بک الذین کفرو " کی تفسیر میں منقول ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت قریش نے مکہ مکرمہ میں باہم مشورہ کیا، بعض نے کہا کہ صبح ہوتے ہی محمد ﷺ کو بیڑیوں میں جکڑ دو ، بعض نے کہا کہ قتل کردو اور بعض نے انہیں نکال دینے کا مشورہ دیا، اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو مشرکین کی اس مشاورت کی اطلاع دے دی۔ چناچہ اس رات نبی ﷺ کے بستر پر حضرت علی (رض) سوگئے اور نبی ﷺ وہاں سے نکل کر نماز میں چلے گئے، مشرکین ساری رات حضرت علی (رض) کو نبی ﷺ سمجھتے ہوئے پہرہ داری کرتے رہے اور صبح ہوتے ہی انہوں نے ہلہ بول دیا، لیکن دیکھا تو وہاں حضرت علی (رض) تھے، اس طرح اللہ نے ان کے مکر کو ان پر لوٹا دیا، وہ کہنے لگے کہ تمہارے ساتھی کہاں ہیں ؟ حضرت علی (رض) نے فرمایا مجھے نہیں پتہ، پھر وہ نبی ﷺ کے نشانات قدم تلاش کرتے ہوئے نکلے، جب وہ اس پہاڑ پر پہنچے تو انہیں التباس ہوگیا، وہ پہاڑ پر بھی چڑھے اور اسی غار کے پاس سے بھی گذرے (جہاں نبی ﷺ پناہ گزین تھے) لیکن انہیں غار کے دہانے پر مکڑی کا جالا دیکھائی دیا، جسے دیکھ کر وہ کہنے لگے کہ اگر وہ یہاں ہوتے تو اس غار کے دہانے پر مکڑی کا جالا نہ ہوتا، نبی ﷺ اس غار میں تین دن ٹھہرے رہے۔

【1342】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ یوں کہے کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) بن متی سے بہتر ہوں، ان سے ایک معمولی لغزش ہوئی تھی، پھر ان کے پروردگار نے انہیں چن لیا تھا۔

【1343】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا یہاں کی گھاس نہ کاٹی جائے، یہاں کے درخت نہ کاٹے جائیں، یہاں کے شکار کو مت بھگایا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز کو نہ اٹھایا جائے، سوائے اس شخص کے جو اس کا اشتہار دے کر مالک تک اسے پہنچا دے، حضرت عباس (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اذخر نامی گھاس کو مستثنی فرما دیجئے، چناچہ نبی ﷺ نے اسے مستثنی کرتے ہوئے فرمایا سوائے اذخر کے کہ وہ حلال ہے۔

【1344】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سانپوں کو مار ڈالنے کا حکم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ جو شخص خوف کی وجہ سے یا ان کی کسی تاثیر کے اندیشے سے انہیں چھوڑ دیتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے اور فرماتے تھے کہ سانپ جنات کی بدلی ہوئی شکل ہوتے ہیں، جیسے بنی اسرائیل کو بندروں کی شکل میں بدل دیا گیا تھا۔

【1345】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سانپ جنات کی مسخ شدہ شکل ہیں۔

【1346】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

طاؤس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے ساتھ تھا، حضرت زید بن ثابت (رض) ان سے کہنے لگے کہ کیا آپ حائضہ عورت کو اس بات کا فتوی دیتے ہیں کہ وہ طواف وداع کرنے سے پہلے واپس جاسکتی ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! حضرت زید (رض) نے فرمایا کہ یہ فتوی نہ دیا کریں، انہوں نے کہا جہاں تک فتوی نہ دینے کی بات ہے تو آپ فلاں انصاریہ خاتون سے پوچھ لیجئے کہ کیا نبی ﷺ نے انہیں اس کا حکم دیا تھا ؟ بعد میں حضرت زید بن ثابت (رض) ہنستے ہوئے حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آئے اور فرمایا کہ میں آپ کو سچا ہی سمجھتا ہوں۔

【1347】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو حاضر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت ابن عمر (رض) سے اس مٹکے متعلق سوال کیا جس میں نبیذ بنائی جاتی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول نے اس سے منع کیا ہے، وہ آدمی حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آگیا اور ان سے حضرت ابن عمر (رض) کا جواب بھی ذکر کردیا، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ انہوں نے سچ کہا، اس آدمی نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے کس قسم کے مٹکے کے استعمال سے منع فرمایا ہے ؟ فرمایا ہر وہ مٹکا جو پکی مٹی سے بنایا جائے۔

【1348】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب ماہ رمضان میں فتح مکہ کے لئے روانہ ہوئے تو آپ ﷺ روزے سے تھے، لیکن جب مقام کدید میں پہنچے تو آپ ﷺ نے روزہ توڑ دیا۔

【1349】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عطاء بن ابی رباح (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ سرف نامی مقام پر ام المومنین حضرت میمونہ (رض) کے جنازے میں حضرت ابن عباس (رض) کے ساتھ موجود تھے، حضرت ابن عباس (رض) فرمانے لگے یہ میمونہ ہیں، جب تم ان کا جنازہ اٹھاؤ تو چارپائی کو تیزی سے حرکت نہ دینا اور نہ ہی اسے ہلانا، کیونکہ نبی ﷺ کی نو ازواج مطہرات تھیں، جن میں سے آپ ﷺ آٹھ کو باری دیا کرتے (ان میں حضرت میمونہ (رض) بھی شامل تھیں) اور ایک زوجہ کو (ان کی اجازت اور مرضی کے مطابق) باری نہیں ملتی تھی۔ عطاء کہتے ہیں کہ جس زوجہ محترمہ کی باری مقرر نہیں تھی، وہ حضرت صفیہ (رض) تھیں، (لیکن جمہور محققین کی رائے کے مطابق وہ حضرت سودہ (رض) تھیں۔ واللہ اعلم)

【1350】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم ﷺ بیت الخلاء تشریف لے گئے، پھر باہر آئے، کھانا منگوایا اور کھانے لگے اور وضو کے لئے پانی کو ہاتھ بھی نہیں لگایا۔

【1351】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عطاء بن ابی رباح (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ سرف نامی مقام پر ام المومنین حضرت میمونہ (رض) کے جنازے میں حضرت ابن عباس (رض) کے ساتھ موجود تھے، حضرت ابن عباس (رض) فرمانے لگے یہ میمونہ ہیں، جب تم ان کا جنازہ اٹھاؤ تو چارپائی کو تیزی سے حرکت نہ دینا اور نہ ہی اسے ہلانا، کیونکہ نبی ﷺ کی نو ازواج مطہرات تھیں، جن میں سے آپ ﷺ آٹھ کو باری دیا کرتے (ان میں حضرت میمونہ (رض) بھی شامل تھیں) اور ایک زوجہ کو (ان کی اجازت اور مرضی کے مطابق) باری نہیں ملتی تھی۔ عطاء کہتے ہیں کہ جس زوجہ محترمہ کی باری مقرر نہیں تھی، وہ حضرت صفیہ (رض) تھیں، (لیکن جمہور محققین کی رائے کے مطابق وہ حضرت سودہ (رض) تھیں۔ واللہ اعلم)

【1352】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) کے مرض الوفات میں حضرت ابن عباس (رض) نے ان سے اندر آنے کی اجازت مانگی، ان کے پاس ان کے بھتیجے تھے، میں نے ان کے بھتیجے سے کہا کہ حضرت ابن عباس (رض) اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں، ان کے بھتیجے نے جھک کر حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا وہ کہنے لگیں کہ رہنے دو (مجھ میں ہمت نہیں ہے) اس نے کہ اماں جان ! ابن عباس تو آپ کے بڑے نیک فرزند ہیں، وہ آپ کو سلام کرنا اور رخصت کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے اجازت دے دی، انہوں نے اندر آکر کہا کہ خوشخبری ہو، آپ کے اور دیگر ساتھیوں کے درمیان ملاقات کا صرف اتنا ہی وقت باقی ہے جس میں روح جسم سے جدا ہوجائے، آپ نبی ﷺ کی تمام ازواج مطہرات میں سب سے زیادہ محبوب رہیں اور نبی ﷺ اسی چیز کو محبوب رکھتے تھے جو طیب ہو، لیلۃ الابواء کے موقع پر آپ کا ہار ٹوٹ کر گرپڑا تھا نبی ﷺ نے وہاں پڑاؤ کرلیا لیکن صبح ہوئی تو مسلمانوں کے پاس پانی نہیں تھا، اللہ نے آپ کی برکت سے پاک مٹی کے ساتھ تیمم کرنے کا حکم نازل فرما دیا، جس میں اس امت کے لئے اللہ نے رخصت نازل فرما دی اور آپ کی شان میں قرآن کریم کی آیات نازل ہوگئی تھیں، جو سات آسمانوں کے اوپر سے جبرئیل امین (علیہ السلام) لے کر آئے، اب مسلمانوں کی کوئی مسجد ایسی نہیں ہے جہاں پر دن رات آپ کے عذر کی تلاوت نہ ہوتی ہو، یہ سن کر وہ فرمانے لگیں اے ابن عباس ! اپنی ان تعریفوں کو چھوڑو، بخدا ! میری تو خواہش ہے کہ میں بھولی بسری داستان بن چکی ہوتی۔

【1353】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

طاؤس کہتے ہیں کہ مجھے صحابہ (رض) میں سب سے بڑے عالم (ابن عباس (رض) نے بتایا (کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے) کہ تم میں سے کسی شخص کا اپنی زمین اپنے بھائی کو بطور ہدیہ کے پیش کردینا اس سے بہتر ہے کہ وہ اس سے اس پر کوئی معین کرایہ وصول کرے۔

【1354】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

یزید بن ہرمز کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نجدہ بن عامر نے حضرت ابن عباس (رض) سے بچوں کو قتل کرنے کے حوالے سے سوال کیا، انہوں نے جواب میں لکھا کہ آپ نے پوچھا ہے کہ کیا نبی ﷺ نے مشرکین کے کسی بچے کو قتل کیا ہے ؟ تو یاد رکھئے ! نبی ﷺ نے ان میں سے کسی کے بچے کو قتل نہیں کیا اور آپ بھی کسی کو قتل نہ کریں، ہاں ! ہاں ! اگر آپ کو بھی اسی طرح کسی بچے کے بارے پتہ چل جائے جیسے حضرت خضر (علیہ السلام) کو اس بچے کے بارے پتہ چل گیا تھا جسے انہوں نے مار دیا تھا تو بات جدا ہے ( اور تمہارے لئے ممکن نہیں ہے)

【1355】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مدینہ منورہ میں ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو جمع فرمایا : میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ اس سے نبی ﷺ کا مقصد کیا تھا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ آپ ﷺ کا مقصد یہ تھا کہ آپ کی امت تنگی میں نہ رہے۔

【1356】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ میدان عرفات میں حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ اس وقت انار کھا رہے تھے، انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ قریب ہوجاؤ اور تم بھی کھاؤ شاید تم روزے سے ہو ؟ نبی ﷺ نے میدان عرفہ میں روزہ نہیں رکھا تھا۔

【1357】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ طائف کے موقع پر جب اہل طائف کا محاصرہ کیا تو مشرکوں کے ان تمام غلاموں کو آزاد کردیا جو نبی ﷺ کے پاس آگئے تھے۔

【1358】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سفر میں دو اور اقامت میں چار رکعتیں پڑھی ہیں، لہذا جو شخص سفر میں چار رکعتیں پڑھتا ہے وہ ایسے ہے جیسے کوئی شخص حضر میں دو رکعتیں پڑھے، نیز فرمایا کہ نماز میں قصر ایک ہی مرتبہ ہوئی ہے جبکہ نبی ﷺ نے دو رکعتیں پڑھائی تھیں جو مجاہدین نے ایک ایک رکعت کر کے نبی ﷺ کی اقتداء میں اداء کی تھیں۔

【1359】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہدیہ دینے کے بعد واپس مانگتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قئی کر کے اسے دوبارہ چاٹ لے۔

【1360】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ (رض) نے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے سولہ ماہ تک نماز پڑھی ہے، بعد میں قبلہ کا رخ تبدیل کردیا گیا۔

【1361】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رات کو نیند سے بیدار ہوئے، مسواک کی، دو رکعتیں پڑھیں اور سوگئے، پھر بیدار ہوئے، مسواک کی، وضو کیا، دو رکعتیں پڑھیں اور سوگئے، اس طرح آپ ﷺ نے چھ رکعتیں پڑھیں، پھر تین وتر پڑھے اور دو رکعت (فجر کی سنتیں) پڑھیں۔

【1362】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

نضر بن انس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، وہ لوگوں کو فتویٰ دے رہے تھے لیکن اپنے کسی فتویٰ کی نسبت نبی ﷺ کی طرف نہیں کر رہے تھے، اس دوران ایک عراقی آدمی آیا اور کہنے لگا کہ میں عراق کا رہنے والا ہوں اور میں تصویر سازی کا کام کرتا ہوں، حضرت ابن عباس (رض) نے اسے دو یا تین مرتبہ اپنے قریب ہونے کا حکم دیا، جب وہ قریب ہوگیا تو فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص دنیا میں تصویر سازی کرتا ہے اسے قیامت کے دن اس تصویر میں روح پھونکنے کا حکم دیا جائے گا، ظاہر ہے کہ وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا۔

【1363】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فاحشہ عورت کی کمائی، کتے کی قیمت اور شراب کی قیمت استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے، نیز یہ کہ جب اس کا مالک اس کی قیمت کا مطالبہ کرنے کے لئے آئے تو اس کی ہتھیلیاں مٹی سے بھر دو ۔

【1364】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ نے تم پر شراب، جوا اور کو بہ (طبل) کو حرام قرار دیا ہے، اسی طرح فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

【1365】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی کے جواب میں یہ کلمات فرمائے کہ تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، ہم اسی کی تعریف کرتے اور اس سے مدد طلب کرتے ہیں، جسے اللہ ہدایت دے دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

【1366】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ کے یہاں رات گذاری، نبی ﷺ رات کو بیدار ہوئے، باہر نکل کر آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھا، پھر سورت آل عمران کی یہ آیت تلاوت فرمائی " ان فی خلق السموات والارض۔۔۔۔۔۔ سبحنک فقنا عذاب النار " پھر گھر میں داخل ہو کر مسواک کی، وضو کیا اور نماز پڑھنے کھڑے ہوگئے، پھر تھوڑی دیر کے لئے لیٹ گئے، کچھ دیر بعد دوبارہ باہر نکل کر آسمان کی طرف دیکھا اور مذکورہ عمل دو مرتبہ مزدید دہرایا۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فیصلہ فرما دیا ہے کہ رکاز میں پانچواں حصہ بیت المال میں جمع کروانا فرض ہے۔

【1367】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے کسی حجرے کے سائے میں تشریف فرما تھے، کچھ مسلمان بھی وہاں موجود تھے، نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ابھی تمہارے پاس ایک ایسا آدمی آئے گا جو شیطان کی آنکھ سے دیکھتا ہے، جب وہ تمہارے پاس آئے تو تم اس سے کوئی بات نہ کرنا تھوڑی دیر میں نیلی رنگت کا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ اے محمد ! ﷺ تم نے مجھے برا بھلا کیوں کہا اور اس پر قسم کھانے لگا، اس جھگڑے کے بارے یہ آیت نازل ہوئی کہ یہ جھوٹ پر قسم کھالیتے ہیں اور انہیں پتہ بھی نہیں ہوتا۔

【1368】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباسی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سورج گرہن کی نماز پڑھی لیکن ہم نے اس میں نبی کریم ﷺ کو بلند آواز سے قراءت کرتے ہوئے ان سے قرآن کا ایک حرف بھی نہیں سنا۔

【1369】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر روزہ رکھا، جب قدید نامی جگہ پر پہنچے تو آپ ﷺ کی خدمت میں دودھ کا ایک گلاس پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے روزہ ختم کردیا اور لوگوں کو بھی روزہ ختم کرلینے کا حکم دیا ( اور بعد میں قضاء کرلی)

【1370】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حرم شریف میں خطبہ دیا، اس وقت آپ ﷺ کی پشت ملتزم کی طرف تھی۔

【1371】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دین سرا سر خیر خواہی کا نام ہے، لوگوں نے پوچھا کس کے لئے ؟ فرمایا اللہ کے لئے، اس کے رسول کے لئے اور ائمہ مؤمنین کے لئے۔

【1372】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حالت احرام میں سینگی لگوائی۔

【1373】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا۔

【1374】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سینگی لگوائی اور لگانے والے کو اس کی اجرت دے دی، اگر یہ اجرت حرام ہوتی تو نبی ﷺ اسے کبھی نہ دیتے۔

【1375】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) نے مغرب کی نماز پڑھائی تو دو رکعتوں پر سلام پھیر دیا اور حجر اسود کا استلام کرنے کے لئے کھڑے ہوگئے، لوگوں نے پیچھے سبحان اللہ کہا تو وہ کہنے لگے کہ تمہیں کا ہوا ؟ (پھر خود ہی سمجھ گئے اور واپس آکر) بقیہ نماز پڑھا دی اور آخر میں سہو کے دو سجدے کر لئے، حضرت ابن عباس (رض) کے سامنے جب اس کا تذکرہ ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ انہوں نے نبی ﷺ سے روگردانی نہیں کی۔

【1376】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سینگی لگوائی اور لگانے والے کو اس کی اجرت دے دی، اگر یہ اجرت حرام ہوتی تو نبی ﷺ اسے کبھی نہ دیتے۔

【1377】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ضباعہ بنت زبیر کے یہاں شانے کا گوشت تناول فرمایا اور نماز پڑھ لی اور تازہ وضو نہیں کیا۔

【1378】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سفر کے دوران نمازوں کو جمع فرما لیا کرتے تھے۔

【1379】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) ابطح میں پڑاؤ کرنے کو ضروری نہیں سمجھتے تھے اور فرماتے تھے، وہ تو ایک پڑاؤ ہے جہاں نبی ﷺ نے حضرت عائشہ (رض) کی وجہ سے منزل کی تھی۔

【1380】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اپنی صاحبزادی حضرت زینب (رض) کو ان کے شوہر ابو العاص بن الربیع (کے قبول اسلام پر) دو سال بعد پہلے نکاح سے ہی ان کے حوالے کردیا، از سر نو مہر مقرر نہیں کیا۔

【1381】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

خواجہ حسن بصری (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے ماہ رمضان کے آخر میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا اے اہل بصرہ ! اپنے روزے کی زکوٰۃ ادا کرو، لوگ یہ سن کر ایک دوسرے کو دیکھنے لگے، پھر فرمایا کہ یہاں اہل مدینہ میں سے کون ہے ؟ اٹھو اور اپنے بھائیوں کو سکھاؤ کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے صدقہ فطر کی مقدار نصف صاع گندم یا ایک صاع جَو یا ایک صاع کھجور مقرر فرمائی ہے جو آزاد اور غلام، مذکر اور مؤنث سب پر ہے۔

【1382】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابن ابی ملیکہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) نے مجھے ایک خط میں لکھا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر لوگوں کو صرف ان کے دعوی کی بناء پر چیزیں دی جانے لگیں تو بہت سے لوگ جھوٹے جانی اور مالی دعوی کرنے لگیں گے، البتہ مدعی علیہ کے ذمے قسم ہے۔

【1383】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عبداللہ بن شقیق (رح) کہتے ہیں کہ ایک دن عصر کے بعد حضرت ابن عباس (رض) نے ہمارے سامنے وعظ فرمایا : یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا اور ستارے نظر آنے لگے، لوگ نماز، نماز پکارنے لگے، اس وقت لوگوں میں بنو تمیم کا ایک آدمی تھا، اس نے اونچی آواز سے نماز، نماز کہنا شروع کردیا، اس پر حضرت ابن عباس (رض) کو غصہ آگیا اور وہ فرمانے لگے کیا تو مجھے سنت سکھانا چاہتا ہے ؟ ہم نے نبی ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ ﷺ نے دو نمازوں کے درمیان جمع صوری فرمایا ہے۔

【1384】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ آج ظہر کی نماز وادئ بطحا میں، میں نے ایک شیخ کے پیچھے پڑھی ہے، اس نے ایک نماز میں ٢٢ مرتبہ تکبیر کہی، وہ تو جب سجدے میں جاتا اور اس سے سر اٹھاتا تھا تب بھی تکبیر کہتا تھا، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ تیری ماں نہ رہے ابو القاسم ﷺ کی نماز اسی طرح ہوتی تھی۔

【1385】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں شانے کا بھنا ہوا گوشت پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا اور نماز پڑھ لی اور تازہ وضو کیا۔

【1386】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابوغطفان (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس گیا تو انہیں وضو کرتے ہوئے پایا، انہوں نے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ دو یا تین مرتبہ ناک میں پانی ڈال کر اسے خوب اچھی طرح صاف کیا کرو۔

【1387】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ عورت اور غلام کو بھی لشکر کو حاصل ہونے والے مال غنیمت کے علاوہ میں سے کچھ دے دیتے تھے۔

【1388】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم کسی ایسے بیمار کی عیادت کرتا ہے جس کی موت کا وقت قریب نہ آیا ہو اور سات مرتبہ یہ کہے کہ میں اس اللہ سے سوال کرتا ہوں جو عرش عظیم کا رب ہے کہ وہ تمہیں شفاء عطا فرمائے تو اللہ تعالیٰ اسے عافیت عطاء فرما دیتا ہے۔

【1389】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

یزید بن ہرمز کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نجدہ بن عامر نے حضرت ابن عباس (رض) سے خط لکھ کر بچوں کو قتل کرنے کے حوالے سے سوال پوچھا، نیز یہ کہ کیا خواتین نبی ﷺ کے ہمراہ جہاد میں شریک ہوتی تھیں ؟ اور کیا نبی ﷺ ان کا حصہ مقرر فرماتے تھے ؟ اس خط کا جواب حضرت ابن عباس (رض) نے مجھ سے لکھوایا تھا، انہوں نے جواب میں لکھا کہ آپ نے مجھ سے پوچھا ہے کہ کیا نبی ﷺ نے مشرکین کے کسی بچے کو قتل کیا ہے ؟ تو یاد رکھئے ! نبی ﷺ نے ان میں سے کسی کے بچے کو قتل نہیں کیا اور آپ بھی کسی کو قتل نہ کریں، ہاں اگر آپ کو بھی اسی طرح کسی بچے کے بارے پتہ چل جائے جیسے حضرت خضر (علیہ السلام) کو اس بچے کے بارے پتہ چل گیا تھا جسے انہوں نے مار دیا تھا تو بات جدا ہے (اور یہ تمہارے لئے ممکن نہیں ہے) نیز آپ نے پوچھا ہے کہ اگر عورت اور غلام جنگ میں شریک ہوئے ہوں تو کیا ان کا حصہ بھی مال غنیمت میں معین ہے ؟ تو نبی ﷺ نے ان کا کوئی حصہ معین نہیں کیا ہے البتہ مال غنیمت میں سے کچھ نہ کچھ ضرور دیا ہے۔

【1390】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عمر (رض) اور حضرت ابن عباس (رض) نبی ﷺ کے متعلق اس بات کی شہادت دیتے ہیں کہ نبی ﷺ اس بات کی شہادت دیتے ہیں کہ نبی ﷺ نے دباء، حنتم، مزفت اور نقیر نامی برتنوں سے منع فرمایا ہے پھر یہ آیت تلاوت فرمائی کہ پیغمبر تمہیں جو دے دیں وہ لے لو اور جس سے روکیں اس سے رک جاؤ۔

【1391】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ حضرت میمونہ (رض) کے یہاں رات کو رکا، نبی ﷺ عشاء کی نماز پڑھ کر ان کے پاس آگئے، کیونکہ اس دن رات کی باری انہی کی تھی، نبی ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر لیٹ گئے، کچھ دیر بعد فرمانے لگے کیا بچہ سو گیا ؟ حالانکہ میں سن رہا تھا، میں نے نبی ﷺ کو مصلی پر یہ کہتے ہوئے سنا اے اللہ ! میرے دل میں نور پیدا فرما، میرے کانوں، آنکھوں اور زبان میں نور پیدا فرما اور مجھے زیادہ سے زیادہ نور عطاء فرما۔

【1392】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ضباعہ بنت زبیر بن عبد المطلب (نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور) عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں بھاری بھرکم عورت ہوں اور حج کا ارادہ رکھتی ہوں (آپ مجھے کس طرح احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں ؟ ) نبی ﷺ نے فرمایا تم احرام باندھتے وقت شرط لگالو کہ میں وہیں حلال ہوجاؤں گی جہاں اے اللہ ! آپ نے مجھے روک دیا کہ تمہیں اس کی اجازت ہے۔

【1393】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ اقرع بن حابس نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہر سال حج کرنا فرض ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ساری زندگی میں حج ایک مرتبہ فرض ہے، اس سے زائدجو ہوگا وہ نفلی حج ہوگا۔

【1394】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے انہیں اپنے گھروالوں کے سات دس ذی الحجہ کی رات ہی کو منیٰ کی طرف روانہ کردیا تھا اور ہم نے فجر کے بعدجمرہ عقبہ کی رمی کرلی تھی

【1395】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

شعبہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے سجدہ کرتے ہوئے اپنے بازو زمین پر بچھا دیئے، انہوں نے فرمایا اس طرح تو کتا بیٹھتا ہے، میں نے دیکھا ہے کہ نبی ﷺ جب سجدہ کرتے تھے تو آپ ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی (یعنی ہاتھ اتنے جدا ہوتے تھے)

【1396】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اور فضل ایک گدھی پر سوار ہو کر گذر رہے تھے، اس وقت نبی ﷺ صحرا میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، ہم اپنی سواری سے اترے اور نبی ﷺ کے ساتھ نماز میں شریک ہوگئے، نبی ﷺ نے ہمیں منع کیا اور نہ واپس بھیجا۔

【1397】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

شعبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مسور بن مخرمہ (رض) عنہ، حضرت ابن عباس (رض) کی عیادت کے لئے تشریف لائے، حضرت ابن عباس (رض) نے اس وقت استبرق کی ریشمی چادر اوڑھ رکھی تھی اور ان کے سامنے ایک انگیٹھی پڑی تھی جس میں کچھ تصویریں تھیں، حضرت مسور کہنے لگے اے ابو العباس ! یہ کیا کپڑا ہے ؟ انہوں نے پوچھا کیا مطلب ؟ فرمایا یہ تو استبرق (ریشم) ہے، انہوں نے کہا بخدا ! مجھے اس کے بارے پتہ نہیں چل سکا اور میرا خیال ہے کہ نبی ﷺ نے اسے پہننے سے تکبر اور ظلم کی وجہ سے منع فرمایا تھا اور الحمد للہ ہم ایسے نہیں ہیں۔ پھر حضرت مسور (رض) نے پوچھا کہ یہ انگیٹھی میں تصویریں کیسی ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ ہم نے انہیں آگ میں جلا دیا ہے۔

【1398】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت جویریہ (رض) کا نام برہ تھا نبی ﷺ نے اس نام کو بدل کر جویریہ رکھ دیا، راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز کے بعد نکلے اور حضرت جویریہ (رض) کے پاس آئے، حضرت جویریہ (رض) کہنے لگیں، یا رسول اللہ ! آپ کے جانے کے بعد میں مستقل یہیں پر بیٹھی رہی ہوں، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ میں نے تمہارے پاس سے جانے کے بعد چند کلمات ایسے کہے ہیں کہ اگر وزن کیا جائے تو تمہاری تمام تسبیحات سے ان کا وزن زیادہ نکلے اور وہ کلمات یہ ہیں ،" سبحان اللہ عدد خلقہ و سبحان اللہ رضاء نفسہ و سبحان اللہ زنۃ عرشہ وسبحن اللہ مداد کلماتہ والحمد للہ مثل ذلک

【1399】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی ﷺ میدان عرفات سے روانہ ہوئے تو لوگ اپنی سواریاں تیزی سے دوڑانے لگے، نبی ﷺ کے حکم پر ایک شخص نے یہ منادی کی کہ لوگو ! اونٹ اور گھوڑے تیز دوڑانا کوئی نیکی کا کام نہیں ہے، اس لئے تم سکون کو اپنے اوپر لازم کرلو، پھر نبی ﷺ وہاں سے روانہ ہوئے تو میں نے کسی سواری کو اپنے ہاتھ اٹھائے تیزی کے ساتھ دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا۔

【1400】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے موقع پر میرے والد عباس کو قیدی بنا کر گرفتار کرنے والے صحابی (رض) عنہہ کا نام ابو الیسر کعب بن عمرو تھا، جن کا تعلق بنو سلمہ سے تھا، نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ ابو الیسر ! تم نے انہیں کیسے قید کیا ؟ انہوں نے کہا کہ اس کام میں میری مدد ایک ایسے آدمی نے کی تھی جسے میں نے پہلے دیکھا تھا اور نہ بعد میں، اس کی ہیئت ایسی ایسی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس کام میں تمہاری مدد ایک فرشتے نے کی تھی۔ پھر نبی ﷺ نے حضرت عباس (رض) سے فرمایا اے عباس ! اپنا اپنے بھتیجے عقیل بن ابی طالب اور نوفل بن حارث اور اپنے حلیف عتبہ بن جحدم جس کا تعلق بنو فہر سے تھا، کا فدیہ ادا کرو، انہوں نے انکار کردیا اور کہنے لگے کہ میں تو بہت پہلے کا مسلمان ہوچکا ہوں، مجھے تو قریش نے زبردستی روک رکھا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا آپ کا اصل معاملہ اللہ جانتا ہے، اگر آپ کا دعوی برحق ہے تو اللہ آپ کو اس کا بدلہ دے گا، لیکن ہم تو ظاہر کے ذمہ دار ہیں اس لئے کم ازکم اپنی جان کا فدیہ ادا کرو۔ نبی ﷺ نے ان جو فدیہ لیا تھا، وہ بیس اوقیہ سونا تھا، انہوں نے نبی ﷺ سے درخواست کی کہ میرا فدیہ آپ الگ کر کے میرے لئے رکھ لیجئے، نبی ﷺ نے انکار کردیا اور فرمایا یہ تو اللہ نے ہمیں آپ سے دلوایا ہے، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ میرے پاس کچھ بھی مال و دولت نہیں رہا، فرمایا وہ مال جو تم نے مکہ مکرمہ سے نکلتے وقت ام الفضل کے پاس رکھوایا تھا اور اس وقت تم دونوں کے ساتھ کوئی تیسرا نہ تھا، کہاں جائے گا ؟ اور تم نے کہا تھا کہ اگر میں اس سفر میں کام آگیا تو اتنا فضل کا ہے، اتنا قثم کا اور اتنا عبداللہ کا، حضرت عباس (رض) یہ سن کر کہنے لگے کہ اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میرے اور میری بیوی کے علاوہ کسی شخص کو بھی اس کا کچھ پتہ نہ تھا اور میں جانتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔

【1401】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حدیبیہ کے مقام پر کچھ لوگوں نے حلق کروایا اور کچھ نے قصر، تو جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اللہ ! حلق کرانے والوں کو معاف فرما دے، ایک صاحب نے عرض کیا قصر کرانے والوں کے لئے بھی تو دعاء فرمائیے، نبی ﷺ نے تیسری یا چوتھی مرتبہ قصر کرانے والوں کے لئے فرمایا کہ اے اللہ ! قصر کرانے والوں کو بھی معاف فرما دے، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ حلق کرانے والوں میں ایسی کون سی بات ہے کہ آپ ان پر اتنی شفقت فرما رہے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا یہ لوگ شک میں نہیں پڑے ہیں، یہ کہہ کر نبی ﷺ واپس چلے گئے۔

【1402】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے شانہ کا گوشت تناول فرمایا : پھر تازہ کئے بغیر سابقہ وضو سے ہی نماز پڑھ لی۔

【1403】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حجاج کہتے ہیں ج کہ عطاء بن ابی رباح (رح) اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ محرم زعفران سے رنگے ہوئے اس کپڑے کو پہن لے جسے دھو دیا گیا ہو اور اس میں زعفران کا کوئی ذرہ یا نشان باقی نہ رہا ہو۔ گذشتہ روایت حضرت ابن عباس (رض) سے بھی مرفوعاً مروی ہے۔

【1404】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ عید کے دن نبی ﷺ کو یہ بات اچھی لگتی تھی کہ اپنے اہل خانہ کو بھی عید گاہ لے کر جائیں، ایک مرتبہ ہم لوگ روانہ ہوئے تو آپ ﷺ نے عید کے دن خطبہ سے پہلے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا بعد میں آپ ﷺ نے عورتوں کے پاس آکر انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کا حکم دیا، جس پر میں نے دیکھا کہ عورتیں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں وغیرہ اتار کر حضرت بلال (رض) کے پاس جمع کرانے لگیں۔

【1405】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ بہترین دن جس میں تم سینگی لگوا سکتے ہو، سترہ، انیس اور اکیس تاریخ ہے اور فرمایا کہ شب معراج میرا ملائکہ کے جس گروہ پر بھی ذکر ہوا، اس نے مجھ سے یہی کہا کہ اے محمد ﷺ سینگی لگوانے کو اپنے اوپر لازم کرلیجئے۔

【1406】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی ﷺ کے ہمراہ مکہ اور مدینہ کے درمیان سفر کیا، اس وقت ہم حالت امن میں تھے، کسی چیز کا قطعا کوئی خوف نہ تھا، لیکن پھر بھی آپ ﷺ نے واپس لوٹنے تک دو دو رکعتیں کر کے نماز پڑھی (قصر فرمائی)

【1407】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک سرمہ دانی تھی، جس سے آپ ﷺ (روزانہ) سوتے وقت (اثمدنامی) سرمہ لگایا کرتے تھے، آپ ﷺ ہر آنکھ تین سلائی سرمہ لگاتے تھے

【1408】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے مقام سرف میں نکاح فرما ایا اور حج سے واپسی کے بعد مقام سرف ہی میں ان سے خلوت فرمائی۔

【1409】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک سرمہ دانی تھی، جس سے آپ ﷺ (روزانہ) سوتے وقت (اثمد نامی) سرمہ لگایا کرتے تھے، آپ ﷺ ہر آنکھ میں تین سلائی سرمہ لگاتے تھے۔

【1410】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ " کنتم خیرامۃ اخرجت للناس۔۔۔۔۔۔ " والی آیت کا مصداق وہ لوگ ہیں جنہوں نے نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تھی۔

【1411】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے خانہ کعبہ کے قریب دو مرتبہ میری امامت کی اور فرمایا اے محمد ! ﷺ ، یہ آپ کا اور آپ سے پہلے نبیوں کا وقت رہا ہے، چناچہ انہوں نے مجھے ظہر کی نماز اس وقت پڑھائی جب زوال شمس ہوگیا اور ایک تسمہ کے برابر سایہ ہوگیا، مغرب کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار روزہ کھولتا ہے اور اس کے لئے کھانا پینا حلال ہوجاتا ہے۔

【1412】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مدینہ منورہ میں ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو جمع فرمایا : اس وقت نہ کوئی خوف تھا اور نہ ہی بارش، کسی نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ اس سے نبی ﷺ کا مقصد کیا تھا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ آپ ﷺ کا مقصد یہ تھا کہ آپ کی امت تنگی میں نہ رہے۔

【1413】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث (رض) کے یہاں رات کو رک گیا، رات کو آپ ﷺ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے اور وضو کیا تو میں بھی نماز میں شرکت کے لئے وضو کر کے بائیں جانب کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے گھما کر اپنی دائیں طرف کرلیا۔

【1414】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورت سجدہ اور سورت دہر کی تلاوت فرماتے تھے اور نماز جمعہ میں سورت جمعہ اور سورت منافقون کی تلاوت فرماتے تھے۔

【1415】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورت سجدہ اور سورت دہر کی تلاوت فرماتے تھے۔

【1416】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک کپڑے میں اسے اچھی طرح لپیٹ کر نماز پڑھی اور اس کے زائد حصے کے ذریعے زمین کی گرمی سردی سے اپنے آپ کو بچانے لگے۔

【1417】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے پاس ان کے پیچھے سے آیا اور نبی ﷺ جب سجدے میں جاتے تو ان کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھی جاسکتی تھی۔

【1418】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ فجر کی نماز کے لئے اقامت ہوئی تو میں دو رکعتیں پڑھنے کے لئے کھڑا ہوگیا کیونکہ میں انہیں پڑھ نہیں سکا تھا، نبی ﷺ نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھ کر قریب آکر فرمایا کیا تم فجر کی چار رکعتیں پڑھو گے ؟

【1419】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے وہیں سے تلاوت شروع فرما دی جہاں سے حضرت ابوبکر (رض) نے چھوڑی تھی۔

【1420】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ایک مرتبہ ولید نے ایک آدمی کو حضرت ابن عباس (رض) کے پاس نماز استسقاء کے موقع پر نبی ﷺ کا معمول مبارک پوچھنے کے لئے بھیجا تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اس طرح (نماز استسقاء پڑھانے کے لئے) باہر نکلے کہ آپ ﷺ خشوع و خضوع اور عاجزی وزاری کرتے ہوئے، (کسی قسم کی زیب وزینت کے بغیر، آہستگی اور وقار کے ساتھ چل رہے تھے) آپ ﷺ نے لوگوں کو دو رکعتیں پڑھائیں جیسے عید میں پڑھاتے تھے، البتہ تمہاری طرح خطبہ نہیں دیا تھا۔

【1421】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی ﷺ کی زبانی تم پر نماز کو فرض قرار دیا ہے، مقیم پر چار رکعتیں، مسافر پر دو رکعتیں اور نماز خوف پڑھنے والے پر ایک رکعت۔

【1422】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید الفطر یا عید الاضحی کے موقع پر نبی ﷺ لوگوں کو دو رکعتیں پڑھا کر واپس چلے گئے، اس سے پہلے آپ کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد۔

【1423】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مدینہ منورہ سے سفر کیا، آپ ﷺ کو اللہ کے علاوہ کسی سے خوف نہیں تھا لیکن پھر بھی آپ ﷺ نے واپس لوٹنے تک دو دو رکعتیں کر کے نماز پڑھیں (قصر فرمائی)

【1424】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا فتح مکہ کے بعد ہجرت فرض نہیں رہی البتہ جہاد اور نیت باقی ہے اس لئے جب تم سے جہاد کے لئے نکلنے کو کہا جائے تو تم نکل پڑو۔

【1425】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے جمعرات کا دن یاد کرتے ہوئے کہا جمعرات کا دن کیا تھا ؟ یہ کہہ کر وہ رو پڑے حتی کہ میں نے ان کے رخساروں پر موتیوں کی لڑی کی طرح بہتے ہوئے آنسو دیکھے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے فرمایا تھا میرے پاس لکھنے کا سامان لاؤ، میں تمہارے لئے ایک ایسی تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو سکو گے، لوگ کہنے لگے کہ کیا ہوگیا، کیا نبی ﷺ بھی بہکی بہکی باتیں کرسکتے ہیں ؟

【1426】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے لئے مشکیزے میں نبیذ بنائی جاتی تھی۔

【1427】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا باد صبا (وہ ہوا جو باب کعبہ کی طرف سے آتی ہے) کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور قوم عاد کو پچھم سے چلنے والی ہوا سے تباہ کیا گیا تھا۔

【1428】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عورت کے حاملہ ہونے کے باوجود بھی لعان کروایا ہے۔

【1429】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کا حج کا ارادہ ہو، اسے یہ ارادہ جلد پورا کرلینا چاہیے، کیونکہ بعض اوقات سواری گم ہوجاتی ہے، کبھی کوئی بیمارہوجاتا ہے اور کبھی کوئی ضرورت آڑے آجاتی ہے۔

【1430】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی قبر مبارک میں سرخ رنگ کی ایک چادر بچھائی گئی تھی۔

【1431】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ یہ سب سے بہترین ہوتے ہیں اور ان ہی میں اپنے مردوں کو کفن دیا کرو اور تمہارا بہترین سرمہ اثمد ہے۔

【1432】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شوہر دیدہ عورت کو اس کے ولی کی نسبت اپنی ذات پر زیادہ اختیار حاصل ہے البتہ کنواری عورت سے اس کی اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی بھی اجازت ہے۔

【1433】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فاحشہ عورت کی کمائی، کتے کی قیمت اور شراب کی قیمت استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔

【1434】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فاحشہ عورت کی کمائی، کتے کی قیمت اور شراب کی قیمت استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔

【1435】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ قبضہ کرنے سے پہلے کسی چیز کو آگے فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے، راوی نے اس کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اس سے مراد یہ ہے کہ دراہم دراہم کے بدلے ہوں اور غلہ مؤخر ہو۔

【1436】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب حدیبیہ کے سال مکہ مکرمہ تشریف لائے تو قریش کے پاس سے گذر ہوا، وہ لوگ دار الندوہ میں بیٹھے ہوئے تھے، نبی ﷺ نے صحابہ کرام (رض) سے فرمایا کہ یہ لوگ آپس میں تمہاری جسمانی کمزوری کی باتیں کر رہے ہیں، اس لئے جب تم خانہ کعبہ پہنچو تو طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کر کے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا، چناچہ صحابہ (رض) نے ایسا ہی کیا، مشرکین کہنے لگے کیا یہ وہی لوگ ہیں جن کے بارے ہم باتیں کر رہے تھے کہ یہ لاغر اور کمزور ہوچکے ہیں، یہ تو چلنے پر راضی ہی نہیں بلکہ یہ تو دوڑ رہے ہیں۔

【1437】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابن ابی ملیکہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) نے مجھے ایک خط میں لکھا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مدعی علیہ کے ذمے قسم ہے۔

【1438】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سفر پر ہوتے تو دو رکعت نماز (قصر) ہی پڑھتے تھے۔

【1439】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ عرفہ کی شام نبی ﷺ نے فضل کو دیکھا کہ عورتوں کو کن اکھیوں سے دیکھ رہے ہیں، نبی ﷺ نے ان کی آنکھ پر ہاتھ رکھ کر فرمایا آج کا دن ایسا ہے کہ جو شخص اس میں اپنے کانوں اور اپنی آنکھوں اور زبان کی حفاظت کرے گا، اللہ اس کے گناہ معاف فرما دے گا۔

【1440】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے حضرت عروہ بن زبیر (رح) سے فرمایا اے عروہ ! اپنی والدہ سے پوچھئے، کیا آپ کے والد نبی ﷺ کے ساتھ نہیں آئے تھے ؟ کہ انہوں نے احرام نہیں باندھا تھا ؟

【1441】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہڈی والا گوشت تناول فرمایا : پھر تازہ کئے بغیر سابقہ وضو سے ہی نماز کے لئے چلے گئے۔

【1442】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب سورت نصر نازل ہوئی تو نبی ﷺ کو پتہ چل گیا کہ اس سورت میں ان کے وصال کی خبر دی گئی ہے۔

【1443】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تکلیف آنے پر یہ فرماتے تھے کہ اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو بڑا عظیم اور بردبار ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو عرش عظیم کا مالک ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو زمین و آسمان اور عرش عظیم کا رب ہے۔

【1444】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے، تو وہ حضرت عائشہ (رض) کے گھر منتقل ہوگئے، ایک دن نبی ﷺ نے فرمایا میرے پاس علی کو بلاؤ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے پوچھا حضرت ابوبکر (رض) کو بھی بلالیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا بلا لو، حضرت حفصہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ حضرت عمر (رض) کو بھی بلا لیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا بلا لو، حضرت ام الفضل (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ حضرت عباس (رض) کو بھی بلالیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا بلا لو، جب یہ تمام لوگ جمع ہوگئے تو نبی ﷺ نے سر اٹھا کر دیکھا لیکن حضرت علی (رض) نظر نہ آئے جس پر نبی ﷺ خاموش رہے، تھوڑی دیر بعد حضرت عمر (رض) نے فرمایا اب نبی ﷺ کے پاس سے اٹھ جاؤ، اتنی دیر میں حضرت بلال (رض) نماز کی اطلاع دینے کے لئے حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے فرمایا ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا ابوبکر رقیق القلب آدمی ہیں، جب لوگ آپ کو نہیں دیکھیں گے تو رونے لگیں گے اس لئے آپ حضرت عمر (رض) کو حکم دے دیں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں ؟ بہرکیف حضرت صدیق اکبر (رض) نے باہر نکل کر لوگوں کو نماز پڑھائی، پھر آپ ﷺ کو اپنی بیماری میں کچھ تخفیف محسوس ہوئی، چناچہ آپ ﷺ دو آدمیوں کے سہارے زمین پر پاؤں گھسیٹتے ہوئے باہر نکلے، جب حضرت ابوبکر (رض) کو نبی ﷺ کی آہٹ محسوس ہوئی تو انہوں نے پیچھے ہٹنے کا ارادہ کیا، نبی ﷺ نے انہیں اشارہ کیا اور خود ان کے پہلو میں بائیں جانب تشریف فرما ہوگئے اور وہیں سے تلاوت شروع فرما دی جہاں سے حضرت ابوبکر (رض) نے چھوڑی تھی اور اسی مرض میں وصال فرما گئے، وکیع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نبی ﷺ کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ حضرت ابوبکر (رض) کی۔ ارقم بن شرحبیل (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے مدینہ منورہ سے شام کا سفر کرتے ہوئے حضرت ابن عباس (رض) کی رفاقت نصیب ہوگئی، میں نے ان سے دوران سفر پوچھا کہ کیا نبی ﷺ نے کسی کو اپنا وصی بنایا ہے ؟ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی یہاں تک کہ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے اپنے مرض الوفات میں بھی کوئی نماز جماعت سے نہیں چھوڑی، جب آپ ﷺ کی طبیعت بہت زیادہ بوجھل ہوگئی تب بھی آپ ﷺ دو آدمیوں کے درمیان سہارا لے کر اس طرح تشریف لائے کہ آپ ﷺ کے دونوں مبارک پاؤں زمین پر لکیر کھینچتے آرہے تھے، نبی ﷺ کا وصال اسی حال میں ہوگیا کہ آپ ﷺ نے کسی کو اپنا وصی نہ بنایا۔

【1445】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے وصال کے وقت میری عمر دس سال تھی اور اس وقت تک میں ساری محکمات پڑھ چکا تھا۔

【1446】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں عید الفطر یا عید الاضحی کے موقع پر نبی ﷺ کے ساتھ نکلا، نبی ﷺ نے نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا، پھر عورتوں کے پاس جا کر وعظ و نصیحت فرمائی اور انہیں صدقہ کرنے کا حکم دیا۔

【1447】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

اعمش (رح) کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم سے پوچھا کہ اگر امام کے ساتھ صرف ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہو تو کیا کرے ؟ انہوں نے کہا کہ امام کی دائیں جانب کھڑا ہو، میں نے ان سے حضرت ابن عباس (رض) کی یہ حدیث ذکر کی کہ نبی ﷺ نے انہیں اپنی دائیں جانب کھڑا کیا تھا تو انہوں نے اسے قبول کیا تھا۔

【1448】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ بخدا ! درختوں کی پیوندکاری کے بعد جب سے ہم نے کھیت کو سیراب کیا ہے اس وقت سے میں اپنی بیوی کے قریب نہیں گیا، اس عورت کا شوہر پنڈلیوں اور بازوؤں والا تھا اور اس کے بال سیدھے تھے، اس عورت کو جس شخص کے ساتھ متہم کیا گیا تھا وہ انتہائی واضح کالا، گھنگریالے بالوں والا تھا نبی ﷺ نے اس موقع پر دعا فرمائی کہ اے اللہ ! حقیقت حال کو واضح فرما اور ان کے درمیان لعان کروا دیا اور اس عورت کے یہاں اسی شخص کے مشابہہ بچہ پیدا ہوا جس کے ساتھ اسے متہم کیا گیا تھا۔

【1449】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پھل کی خریدو فروخت اس وقت تک نہ کی جائے جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہوجائے۔

【1450】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دیہات میں رہا اس نے اپنے اوپر زیادتی کی، جو شکار کے پیچھے لگا وہ غافل ہوگیا اور جس کا بادشاہوں کے یہاں آنا جانا ہوا وہ فتنے میں مبتلا ہوا۔

【1451】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام (رض) نے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے سولہ ماہ تک نماز پڑھی ہے، بعد میں قبلہ کا رخ تبدیل کردیا گیا۔

【1452】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے بنو سلیم کے ایک علاقے میں جس کا نام ذی قرد تھا، نماز خوف پڑھائی، لوگوں نے نبی ﷺ کے پیچھے دو صفیں بنالیں، ایک صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی اور ایک صف نبی ﷺ کی اقتداء میں نماز کے لئے کھڑی ہوگئی، نبی ﷺ نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے لوگوں کی جگہ الٹے پاؤں چلے گئے اور وہ لوگ ان کی جگہ نبی ﷺ کے پیچھے آکر کھڑے ہوگئے اور نبی ﷺ نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیر دیا، اس طرح نبی ﷺ کی دو رکعتیں ہوئی اور ہر گروہ کی ایک ایک رکعت ہوئی۔

【1453】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے (فترت وحی کا زمانہ گذرنے کے بعد) حضرت جبرئیل (علیہ السلام) سے پوچھا کہ آپ ہمارے پاس ملاقات کے لئے اس سے زیادہ کیوں نہیں آتے جتنا اب آتے ہیں ؟ اس پر آیت نازل ہوئی کہ ہم تو اسی وقت زمین پر اترتے ہیں جب آپ کے رب کا حکم ہوتا ہے۔

【1454】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کھانے پینے کی چیزوں میں پھونکیں مارنے سے منع فرمایا ہے۔

【1455】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے مشرکین کی اولاد کے بارے پوچھا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اللہ بہتر جانتا ہے جس نے انہیں پیدا کیا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا عمل کرتے ؟

【1456】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب رات کے درمیان نماز تہجد پڑھنے کے لئے بیدار ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے اے اللہ ! تمام تعریفیں آپ کے لئے ہیں، آپ ہی زمین و آسمان اور ان میں موجود تمام چیزوں کو روشن کرنے والے ہیں اور تمام تعریفیں آپ کے لئے ہیں، آپ زمین و آسمان اور ان میں موجود تمام چیزوں کو قائم رکھنے والے ہیں اور تمام تعریفیں اللہ آپ کے لئے ہیں، آپ زمین و آسمان اور ان کے درمیان تمام مخلوقات کے بادشاہ ہیں، آپ برحق ہیں، آپ کی بات برحق ہے، آپ کا وعدہ برحق ہے، آپ سے ملاقات برحق ہے، جنت برحق ہے، جہنم برحق ہے اور قیامت برحق ہے، اے اللہ ! میں آپ کے تابع فرمان ہوگیا، آپ پر ایمان لایا، آپ پر بھروسہ کیا، آپ کی طرف رجوع کیا، آپ ہی کی طاقت سے جھگڑتا ہوں، آپ ہی کو اپنا ثالث بناتا ہوں، اس لئے میرے اگلے پچھلے پوشیدہ اور ظاہر تمام گناہوں کو معاف فرما دیجئے، آپ ہی ہیں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔

【1457】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ایک آدمی فوت ہوگیا، اس کا کوئی وارث نہ تھا سوائے اس غلام کے جسے اس نے آزاد کردیا تھا، نبی ﷺ نے اسی غلام کو اس کی میراث عطاء فرما دی۔

【1458】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو پتہ چلا کہ یہاں کے لوگ ایک سال یا دو تین سال کے لئے ادھار پر کھجوروں کا معاملہ کرتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھلوں میں بیع سلم کرو تو اس کی ناپ معین کرو اور اس کا وزن معین اور اس کا وقت طے کرو۔

【1459】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چٹائی پر نماز پڑھ لیتے تھے۔

【1460】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث (رض) کے یہاں ایک مرتبہ رات کو سویا، نبی ﷺ کے لئے تکیہ رکھ دیا گیا اور آپ ﷺ اس کی لمبائی پر سر رکھ کر سوگئے، گھر والے بھی سوگئے، پھر نصف رات یا اس سے کچھ آگے پیچھے نبی ﷺ بیدار ہوئے اور نیند کے اثرات دور کرنے لگے، پھر سورت آل عمران کی اختتامی دس آیات مکمل پڑھیں، پھر مشکیزے کے پاس آکر اس کی رسی کھولی اور وضو کیا، پھر نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے بھی کھڑے ہو کر وہی کیا جو نبی ﷺ نے کیا تھا اور آکر نبی ﷺ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے کان سے پکڑ کر گھمایا تو میں آپ ﷺ کی دائیں طرف پہنچ گیا، نبی ﷺ اس دوران نماز پڑھتے رہے، نبی ﷺ کی نماز کل تیرہ رکعت پر مشتمل تھی۔

【1461】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں شراب کا ایک مشکیزہ بطور ہدیہ کے پیش کیا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ شراب حرام ہوچکی ہے، یہ سن کر وہ شخص اپنے غلام کی طرف متوجہ ہو کر سرگوشی میں اسے کہنے لگا کہ اسے لے جا کر بیچ دو ، نبی صلی اللہ علیہ نے اس سے پوچھا کہ تم نے اسے کیا کہا ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے اسے یہ حکم دیا ہے کہ اسے بیچ آئے، نبی ﷺ نے فرمایا جس ذات نے اس کا پین احرام قرار دیا ہے، اسی نے اس کی خریدو فروخت بھی حرام کردی ہے، چناچہ اس کے حکم پر اس شراب کو وادی بطحاء میں بہا دیا گیا۔

【1462】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عہد نبوت میں سورج گرہن ہوا، نبی ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، اس نماز میں آپ ﷺ نے طویل قیام کیا، غالبا اتناجتنی دیر میں سورت بقرہ پڑھی جاسکے، پھر طویل رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھا کر دیر تک کھڑے رہے، لیکن یہ قیام پہلے کی نسبت کم تھا، پھر طویل رکوع جو کہ پہلے رکوع کی نسبت کم تھا، پھر سجدے کر کے کھڑے ہوئے اور دوسری رکعت میں بھی طویل قیام کیا جو کہ پہلی رکعت کی نسبت کم تھا، پھر طویل رکوع کیا لیکن وہ بھی کچھ کم تھا، رکوع سے سر اٹھا کر قیام و رکوع حسب سابق دوبارہ کیا، سجدہ کیا اور سلام پھیر کر نماز سے فارغ ہوگئے۔ جب نبی ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج گرہن ختم ہوچکا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، جنہیں کسی کی موت سے گہن لگتا ہے اور نہ کسی کی زندگی سے، اس لئے جب تم ایسی کیفیت دیکھو تو اللہ کا ذکر کیا کرو، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمیں ایسا محسوس ہوا تھا کہ جیسے آپ نے اپنی جگہ پر کھڑے کھڑے کسی چیز کو پکڑنے کی کوشش کی پھر آپ پیچھے ہٹ گئے ؟ فرمایا میں نے جنت کو دیکھا تھا اور انگوروں کا ایک گچھا پکڑنے لگا تھا، اگر میں اسے پکڑ لیتا تو تم اسے اس وقت تک کھاتے رہتے جب تک دنیا باقی رہتی، نیز میں نے جہنم کو بھی دیکھا، میں نے اس جیسا خوفناک منظر آج سے پہلے نہیں دیکھا اور میں نے جہنم میں عورتوں کی اکثریت دیکھی ہے، صحابہ کرام (رض) نے اس کی وجہ پوچھی تو نبی ﷺ نے فرمایا ان کے کفر کی وجہ سے، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں ؟ فرمایا (یہ مراد نہیں، بلکہ مراد یہ ہے کہ) وہ شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان نہیں مانتیں، اگر آپ ان میں سے کسی کے ساتھ زندگی بھر احسان کرتے رہو اور اسے تم سے ذرا سی کوئی تکلیف پہنچ جائے تو وہ فورا کہہ دے گی کہ میں نے تو تجھ سے کبھی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔

【1463】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت فضل (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر قبیلہ خثعم کی ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اس وقت حضرت فضل (رض) نبی ﷺ کے ردیف تھے، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ ! ﷺ حج کے معاملے میں میرے والد پر اللہ کا فریضہ عائد ہوچکا ہے لیکن وہ اتنے بوڑھے ہوچکے ہیں کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے اگر میں ان کی طرف سے حج کرلوں تو کیا وہ ادا ہوجائے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس دوران حضرت فضل (رض) اس عورت کو مڑمڑ کر دیکھنے لگے کیونکہ وہ عورت بہت خوبصورت تھی، نبی ﷺ نے یہ دیکھ کر حضرت فضل (رض) کا چہرہ دوسری جانب موڑ دیا۔

【1464】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ میدان عرفات میں حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ اس وقت انار کھا رہے تھے، فرمانے لگے کہ نبی ﷺ نے بھی میدان عرفہ میں روزہ نہیں رکھا تھا، ام الفضل نے ان کے پاس دودھ بھیجا تھا جو انہوں نے پی لیا۔

【1465】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت فضل (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ میرے والد نے اسلام کا زمانہ پایا ہے، لیکن وہ بہت بوڑھے ہوچکے ہیں، اتنے کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے، کیا میں ان کی طرف سے حج کرسکتا ہوں، فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تمہارے والد پر قرض ہوتا اور تم وہ ادا کرتے تو کیا وہ ادا ہوتا یا نہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا پھر اپنے والد کی طرف سے حج کرو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1466】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے بھینچ کر یہ دعاء فرمائی کہ اے اللہ ! اسے کتاب کا علم عطاء فرما۔

【1467】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کی وصال کے وقت عمر ٦٥ برس تھی۔

【1468】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ بیت الخلاء سے باہر نکلے، آپ کے پاس کھانا لایا گیا، کسی نے عرض کیا کہ جناب والا وضو نہیں فرمائیں گے ؟ فرمایا مجھے وضو کا حکم اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز پڑھنے کا ارادہ کروں۔

【1469】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے پاس تھے، آپ ﷺ بیت الخلاء تشریف لے گئے، پھر باہر آئے، کھانا منگوایا اور کھانے لگے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ وضو نہیں کریں گے ؟ فرمایا کیوں، میں کوئی نماز پڑھ رہا ہوں جو وضو کروں ؟

【1470】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تصویر کشی کرتا ہے، اسے قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ اس میں روح پھونک کر دکھا، لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے گا، جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے، اسے بھی قیامت کے دن عذاب ہوگا اور اسے جو کے دو دانوں میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے گا اور جو شخص کسی گروہ کی کوئی ایسی بات سن لے جسے وہ اس سے چھپانا چاہتے ہوں تو اس کے دونوں کانوں میں قیامت کے دن عذاب انڈیلا جائے گا۔

【1471】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا اور مقام سرف میں غیر محرم ہو کر ان کے ساتھ خلوت فرمائی اور مقام سرف ہی میں وہ فوت ہوگئیں۔

【1472】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے " دادا " کے مسئلے میں گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ نبی ﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ اگر میں اس امت میں کسی کو اپنا خلیل بناتا تو انہیں بناتا، یہ حضرت صدیق اکبر (رض) کے متعلق فیصلہ فرمایا تھا۔

【1473】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو مجھے اہل جنت میں اکثریت فقراء کی دکھائی دی اور جب میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں مجھے اکثریت خواتین کی دکھائی دی۔

【1474】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ سورت ص کا سجدہ ضروری تو نہیں ہے، البتہ میں نے نبی ﷺ کو سورت ص میں سجدہ تلاوت کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【1475】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عوام بن حوشب (رح) کہتے ہیں کہ میں نے مجاہد (رح) سے سورت ص کے سجدے کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے فرمایا کہ ہاں ! میں نے یہ مسئلہ حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا تھا، انہوں نے جواب دیا تھا کہ کیا تم یہ آیت پڑھتے ہو " ان ہی کی اولاد میں سے حضرت داوؤد اور سلیمان علیہماالسلام بھی ہیں "۔۔۔۔۔۔ اور اس کے آخر میں ہے کہ " آپ ان ہی کے طریقے کی پیروی کیجئے " گویا تمہارے نبی ﷺ کو داوؤد کی اقتداء کرنے کا حکم دیا گیا ہے ( اور انہوں نے سجدہ کیا تھا لہذا ان کی اقتداء میں سورت ص کی آیت سجدہ پر سجدہ کیا جائے)

【1476】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث (رض) کے یہاں رات کو رک گیا، رات کو آپ ﷺ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو میں بھی نماز میں شرکت کے لئے بائیں جانب کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے سر سے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کرلیا۔

【1477】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک فرشتہ حضرت ہاجرہ علیہا السلام کے پاس آیا اور زمزم کے قریب پہنچ کر اپنی ایڑی ماری جس سے ایک چشمہ ابل پڑا، انہوں نے جلدی سے پیالے سے لے کر اپنے مشکیزے میں پانی بھرا، نبی ﷺ کا فرمان ہے اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے، اگر وہ جلدی نہ کرتیں تو وہ چشمہ قیامت تک بہتا ہی رہتا (دور دور تک پھیل جاتا)

【1478】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے کسی شخص نے روزے کی حالت میں بوسہ دینے کا حکم پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنی کسی زوجہ کے سر کو بوسہ دیا اور اس وقت آپ ﷺ روزے سے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1479】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حکم بن اعرج کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے ان سے عرض کیا کہ مجھے یوم عاشورہ کے متعلق کچھ بتائیے، انہوں نے فرمایا کہ جب تم محرم کا چاند دیکھ لو تو اس کی تاریخ شمار کرتے رہو، جب نویں تاریخ کی صبح ہو تو روزہ رکھ لو، میں نے عرض کیا کہ کیا نبی ﷺ اسی طرح روزہ رکھتے تھے ؟ فرمایا ہاں۔

【1480】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

سعید بن ابی الحسن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا اے ابو العباس ! میں تصویر سازی کا کام کرتا ہوں، میرا ذریعہ معاش میرے ہاتھ کی کاریگری ہی ہے، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا میں تمہیں وہ بات بتادیتا ہوں جو میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے کہ جو شخص تصویر سازی کرتا ہے اللہ اسے قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کرے گا تاکہ وہ ان تصویروں میں روح پھونکے لیکن وہ کبھی بھی ایسا نہیں کرسکے گا یہ سن کر وہ شخص سخت پریشان ہوا اور اس کے چہرے کا رنگ پیلا پڑگیا، حضرت ابن عباس (رض) نے اس سے فرمایا ارے بھئی ! اگر تمہارا اس کے بغیر گذارہ نہیں ہوتا تو درختوں اور غیر ذی روح چیزوں کی تصویریں بنا لیا کرو۔

【1481】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں حلال ہونے کا حکم دیا، چناچہ ہم حلال ہوگئے اور عمرہ کے بعد قمیصیں پہن لی گئیں، انگیٹھیاں خوشبوئیں اڑانے لگیں اور عورتوں سے نکاح ہونے لگے۔

【1482】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بیت اللہ میں نماز نہیں پڑھی، البتہ اس کے مختلف کونوں کی طرف رخ انور کر کے کھڑے ہوئے ہیں۔

【1483】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سفر اور حضر میں ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کے درمیان جمع صوری فرمایا ہے۔

【1484】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے میدان عرفہ میں روزہ نہیں رکھا تھا، ام الفضل نے ان کے پاس دودھ بھیجا تھا جو انہوں نے پی لیا۔

【1485】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) کہتے تھے کہ جن نمازوں میں نبی ﷺ کو قراءت کا حکم دیا گیا، ان میں آپ ﷺ نے قراءت فرمائی اور جہاں خاموش رہنے کا حکم دیا وہاں خاموش رہے اور تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے اور آپ کا رب بھولنے والا نہیں ہے۔

【1486】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا۔

【1487】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے شب قدر کے متعلق فرمایا کہ اسے رمضان کے عشرہ اخیرہ میں تلاش کرو، نو راتیں باقی رہ جانے پر یا پانچ راتیں باقی رہ جانے پر، یا سات راتیں باقی رہ جانے پر۔

【1488】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی شخص نیکی کا ارادہ کرتا ہے اور اسے کر گذرتا ہے تو اس کے لئے دس نیکیوں کا ثواب لکھا جاتا ہے اور اگر وہ نیکی نہ بھی کرے تو صرف ارادے پر ہی ایک نیکی کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے اور اگر کوئی شخص گناہ کا ارادہ کرتا ہے اور اسے کر گذرتا ہے تو اس پر ایک گناہ کا بدلہ لکھا جاتا ہے اور اگر ارادے کے بعد گناہ نہ کرے تو اس کے لئے ایک نیکی کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے۔

【1489】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے شانے کا گوشت ہڈی سے نوچ کر تناول فرمایا : پھر تازہ وضو کیئے بغیر ہی نماز پڑھ لی۔

【1490】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن نماز جمعہ میں سورت جمعہ اور سورت منافقون کی تلاوت فرماتے تھے۔

【1491】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت بریرہ (رض) کا شوہر ایک سیاہ فام حبشی غلام تھا جس کا نام " مغیث " تھا میں اسے دیکھتا تھا کہ وہ بریرہ کے پیچھے پیچھے مدینہ منورہ کی گلیوں میں پھر رہا ہوتا تھا اور اس کے آنسو اس کی داڑھی پر بہہ رہے ہوتے تھے، نبی ﷺ نے بریرہ کے متعلق چار فیصلے فرمائے تھے، نبی ﷺ نے فیصلہ فرمادیا تھا کہ ولاء آزاد کرنے والے کا حق ہے، نبی ﷺ نے انہیں خیار عتق دیا اور نبی ﷺ نے انہیں عدت گذارنے کا حکم دیا اور یہ کہ ایک مرتبہ کسی نے بریرہ کو صدقہ میں کوئی چیز دی، انہوں نے اس میں سے کچھ حصہ حضرت عائشہ (رض) کو بطور ہدیہ کے بھیج دیا، انہوں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے (کیونکہ ملکیت تبدیل ہوگئی ہے)

【1492】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب بنو عبد القیس کا وفد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے بتایا کہ میرا تعلق قبیلہ ربیعہ سے ہے، ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا یہ قبیلہ حائل ہے اور ہم آپ کی خدمت میں صرف اشہر حرم میں حاضر ہوسکتے ہیں اس لئے آپ ہمیں کوئی ایسی بات بتا دیجئے جس پر عمل کر کے ہم جنت میں داخل ہوجائیں اور اپنے پیچھے والوں کو بھی بتادیں ؟ نبی ﷺ نے انہیں چار باتوں کا حکم دیا اور چار چیزوں سے منع فرمایا : نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ اللہ ہی کی عبادت کرنا، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت کا پانچواں حصہ بیت المال کو بھجوانا اور نبی ﷺ نے انہیں دباء، حنتم، نقیر اور مزفت نامی برتنوں سے منع فرمایا (جو شراب پینے کے لئے استمعال ہوتے تھے اور جن کی وضاحت پیچھے کئی مرتبہ گذر چکی ہے) انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ پھر ہم کن برتنوں میں پانی پیا کریں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا چمڑے کے مشکیزوں میں جن کا منہ باندھا جاسکے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1493】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو مجلز کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) سے وتر کے بارے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وتر کی ایک رکعت ہوتی ہے رات کے آخری حصے میں، پھر میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔

【1494】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا جس وقت وصال ہوا ہے، آپ ﷺ کی زرہ ایک یہودی کے پاس تیس صاع جَو کے عوض نبی ﷺ نے اپنے اہل خانہ کے کھانے کے لئے رہن رکھی ہوئی تھی۔

【1495】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

یزید فارسی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) کی حیات میں مجھے خواب میں حضور نبی مکرم سرور دو عالم ﷺ کی زیارت کا شرف حاصل ہوا، یاد رہے کہ یزید قرآن کے نسخے لکھا کرتے تھے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے اس سعادت کے حصول کا تذکرہ کیا، انہوں نے بتایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے شیطان میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ میری شباہت اختیار کرسکے اس لئے جسے خواب میں میری زیارت ہو، وہ یقین کرلے کہ اس نے مجھ ہی کو دیکھا ہے، کیا تم نے خواب میں جس ہستی کو دیکھا ہے ان کا حلیہ بیان کرسکتے ہو ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! میں نے دو آدمیوں کے درمیان ایک ہستی کو دیکھا جن کا جسم اور گوشت سفیدی مائل گندمی تھا، خوبصورت مسکراہٹ، سرمگیں آنکھیں اور چہرے کی خوبصورت گولائی لئے ہوئے تھے، ان کی ڈاڑھی یہاں سے یہاں تک بھری ہوئی تھی اور قریب تھا کہ کہ پورے سینے کو بھر دیتی، (عوف کہتے ہیں کہ مجھے معلوم اور یاد نہیں کہ اس کے ساتھ مزید کیا حلیہ بیان گیا تھا) حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا اگر تم نے بیداری میں ان کی زیارت سے اپنے آپ کو شاد کام کیا ہوتا تو شاید اس سے زیادہ ان کا حلیہ بیان نہ کرسکتے (کچھ فرق نہ ہوتا)

【1496】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مدینہ منورہ سے سفر کیا، آپ ﷺ کو اللہ کے علاوہ کسی سے خوف نہیں تھا لیکن پھر بھی آپ ﷺ نے واپس لوٹنے تک دو دو رکعتیں کر کے نماز پڑھی (قصر فرمائی)

【1497】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ (رض) سے نکاح فرمایا۔

【1498】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں (حضرت میمونہ (رض) سے) نکاح فرمایا۔

【1499】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سجدہ کرتے تھے تو مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھی جاسکتی تھی۔

【1500】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ طائف کے دن مشرکوں کے ان تمام غلاموں کو آزاد کردیا، جو نبی ﷺ کے پاس آگئے تھے۔

【1501】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی دوسرے کی باندی سے قربت کرنے کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں، جس شخص نے زمانہ جاہلیت میں ایسا کیا ہو، میں اس قربت کے نتیجے میں ہونے والے بچے کو اس کے عصبہ ملحق قرار دیتا ہوں اور جو شخص بغیر نکاح کے کسی بچے کو اپنی طرف منسوب کرنے کا دعوی کرتا ہے (اور یہ کہتا ہے کہ یہ میرا بچہ ہے، حالانکہ اس بچے کی ماں سے اس کا نکاح نہیں ہوا) تو وہ بچہ اس کا وارث بنے گا اور نہ ہو مورث (دونوں میں سے کسی کو دوسرے کی وراثت نہیں ملے گی)

【1502】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صعب بن جثامہ (رض) نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک حمار کی ٹانگ پیش کی، لیکن نبی ﷺ نے اسے واپس کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم محرم ہیں، اگر ہم محرم نہ ہوتے تو اسے تم سے قبول کرلیتے۔

【1503】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے رنگے ہوئے کپڑے پہننے کی اجازت دی ہے جبکہ اس میں رنگ کا کوئی ذرہ یا نشان نہ ہو۔

【1504】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ خواجہ ابو طالب بیمار ہوئے، قریش کے کچھ لوگ ان کی بیمار پرسی کے لئے آئے، نبی ﷺ بھی ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے، خواجہ ابو طالب کے سرہانے ایک آدمی کے بیٹھنے کی جگہ خالی تھی، وہاں ابو جہل آکر بیٹھ گیا، قریش کے لوگ خواجہ ابو طالب سے کہنے لگے کہ آپ کا بھتیجا ہمارے معبودوں میں کیڑے نکالتا ہے، خواجہ ابو طالب نے کہا کہ آپ کی قوم کے یہ لوگ آپ سے کیا شکایت کر رہے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا چچا جان ! میں ان کو ایسے کلمے پر لانا چاہتا ہوں جس کی وجہ سے سارا عرب ان کی اطاعت کرے گا اور سارا عجم انہیں ٹیکس ادا کرے گا، انہوں نے پوچھا وہ کون سا کلمہ ؟ فرمایا " لاالہ الا اللہ " یہ سن کر وہ لوگ کپڑے جھاڑتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے کھڑے ہوگئے کہ کیا یہ سارے معبودوں کو ایک معبود بنانا چاہتا ہے، اس پر سورت ص نازل ہوئی اور نبی ﷺ نے اس کی تلاوت فرمائی یہاں تک کہ ان ہذا لشیء عجاب پر پہنچے۔

【1505】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی، یار رسول اللہ ! ﷺ میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، ان کے ذمے ایک مہینے کے روزے تھے، کیا میں ان کی قضاء کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں یا نہیں ؟ اس نے کہا کیوں نہیں، فرمایا پھر اللہ کا قرض تو ادائیگی کا زیادہ مستحق ہے۔

【1506】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شوہر دیدہ عورت کو اس کے ولی کی نسبت اپنی ذات پر زیادہ اختیار حاصل ہے البتہ کنواری عورت سے اس کی اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی بھی اجازت ہے۔

【1507】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے ہم سے پوچھا کہ حتمی قراءت کون سی ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی یا حضرت زید بن ثابت (رض) کی ؟ ہم نے عرض کیا حضرت زید بن ثابت (رض) کی، فرمایا نہیں، دراصل نبی ﷺ ہر سال جبرئیل (علیہ السلام) کے ساتھ قرآن کریم کا دور کیا کرتے تھے، جس سال آپ ﷺ کا وصال ہوا اس میں نبی ﷺ نے دو مرتبہ دور فرمایا اور حتمی قراءت حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی تھی۔

【1508】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جس مکاتب کو آزاد کردیا گیا ہو ( اور کوئی شخص اسے قتل کر دے) تو نبی ﷺ نے اس کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ جتنا بدل کتابت وہ ادا کرچکا ہے، اس کے مطابق اسے آزاد آدمی کی دیت دی جائے گی اور جتنے حصے کی ادائیگی باقی ہونے کی وجہ سے وہ غلام ہے، اس میں غلام کی دیت دی جائے گی۔

【1509】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ میں زید بن علی کے پاس بیٹھا ہوا تھا، وہاں سے ایک بزرگ گذرے جن کا نام ابو سعید شرحبیل تھا، زید نے ان سے پوچھا اے ابو سعید ! آپ کہاں سے آ رہے ہیں ؟ انہوں نے کہا امیرالمومنین کے پاس سے، میں نے انہیں ایک حدیث سنائی، اگر یہ حدیث سچی ہو تو میرے نزدیک سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے، انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بھی یہ حدیث سنائیے، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی دو بیٹیاں ہوں اور وہ جب تک اس کے پاس رہیں، ان سے اچھا سلوک کرتا رہے تو وہ ان دونوں کی برکت سے جنت میں داخل ہوجائے گا۔

【1510】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی انسان تھے اور اس سے بھی زیادہ سخی ماہ رمضان میں ہوتے تھے جبکہ جبرئیل امین (علیہ السلام) سے ان کی ملاقت ہوتی اور رمضان کی ہر رات میں حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نبی ﷺ کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے تھے، جس رات کو نبی ﷺ جضرت جبرئیل (علیہ السلام) کو قرآن کریم سناتے، اس کی صبح کو آپ ﷺ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوجاتے۔

【1511】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ یہ سب سے بہترین ہوتے ہیں اور ان ہی میں اپنے مردوں کو کفن دیا کرو اور تمہارا بہترین سرمہ " اثمد " ہے جو بینائی کو تیز کرتا ہے اور پلکوں کے بال اگاتا ہے۔

【1512】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابن ابی ملیکہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) نے مجھے ایک خط میں لکھا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر لوگوں کو صرف ان کے دعوی کی بناء پر چیزیں دی جانے لگیں تو بہت سے لوگ جھوٹے جانی اور مالی دعوی کرنے لگیں گے، البتہ مدعی علیہ کے ذمے قسم ہے۔

【1513】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے جس نے ایام کی حالت میں اپنی بیوی سے قربت کی ہو، یہ فرمایا کہ وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے۔

【1514】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ (نبی ﷺ کو مبعوث بنا کر جب نزول وحی کا سلسلہ شروع کیا گیا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ کی عمر ٤٠ برس تھی) آپ ﷺ اس کے بعد ١٣ برس مکہ مکرمہ میں رہے، دس سال مدینہ منورہ میں اور ٦٣ برس کی عمر میں آپ ﷺ کا وصال مبارک ہوگیا۔

【1515】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ منبر بننے سے قبل نبی ﷺ کھجور کے ایک تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے، جب منبر بن گیا اور نبی ﷺ منبر کی طرف منتقل ہوگئے تو کھجور کا وہ تنا نبی ﷺ کی جدائی کے غم میں رونے لگا، نبی ﷺ نے اسے اپنے سینے سے لگا کر خاموش کرایا تو اسے سکون آگیا، نبی ﷺ اگر اسے خاموش نہ کراتے تو یہ قیامت تک روتا رہی رہتا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت انس (رض) سے بھی مروی ہے۔

【1516】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہڈی والا گوشت تناول فرمایا : پھر تازہ کئے بغیر سابقہ وضو سے ہی نماز پڑھ لی۔

【1517】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے آیت قرآن " فان جاءوک فا حکم بینہم او اعرض عنہم۔۔۔۔۔۔ " کی تفسیر میں منقول ہے کہ بنو نضیر کے لوگ اگر بنو قریضہ کے کسی آدمی کو قتل کردیتے تو وہ انہیں نصف دیت دیتے اور اگر بنو قریضہ کے لوگ بنو نضیر کے کسی آدمی کو قتل کردیتے تو وہ انہیں پوری دیت ادا کرنے پر مجبور ہوتے، نبی ﷺ دونوں قبیلوں کے درمیان برابر برابر دیت مقرر کردی۔

【1518】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ حیض و نفاس والی عورت غسل کر کے احرام باندھ لے اور سارے مناسک حج ادا کرتی رہے، سوائے اس کے کہ پاک ہونے سے پہلے تک بیت اللہ کا طواف نہ کرے۔

【1519】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ سورت ص میں سجدہ تلاوت فرمایا کرتے تھے۔

【1520】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ہمراہ نماز پڑھی اور بائیں جانب ان کے پہلو میں کھڑا ہوگیا، انہوں نے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں جانب کرلیا، اس وقت میری عمر دس سال تھی۔

【1521】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پیالے (برتن) کے کناروں سے کھانا کھایا کرو، درمیان سے نہ کھایا کرو، کیونکہ کھانے کے درمیان میں برکت نازل ہوتی ہے ( اور سب طرف پھیلتی ہے)

【1522】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے پیٹ کے بچے کو مار دینے کے مسئلے میں نبی ﷺ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیا، تو حضرت حمل بن مالک بن نابغہ (رض) آگئے اور فرمانے لگے کہ ایک مرتبہ میں دو عورتوں کے درمیان تھا، ان میں سے ایک نے دوسری کو بیلن یا خیمہ کا ستون دے مارا، جس کے صدمے سے وہ عورت اور اس کے پیٹ میں موجود بچہ دونوں مرگئے، نبی ﷺ نے اس کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کے پیٹ میں جو بچہ تھا، اس کے بدلے میں ایک غلام قتولہ کے ورثاء کو دے دیا جائے اور اس عورت کے بدلے میں اس عورت کو قتل کیا جائے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے عمرو سے کہا کہ مجھے ابن طاؤس نے اپنے والد کے حوالے یہ روایت دوسری طرح سنائی ہے ؟ وہ کہنے لگے کہ تم نے مجھے شک میں ڈال دیا۔

【1523】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ابو ودیعہ جن کا نام کذام تھا نے اپنی بیٹی کا نکاح ایک شخص سے کردیا، ان کی بیٹی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور شکایت کی کہ اس کا نکاح فلاں شخص سے زبردستی کیا جارہا ہے، نبی ﷺ نے اسے اس کے شوہر سے الگ کردیا اور فرمایا کہ عورت کو مجبور نہ کیا کرو، پھر اس کے بعد اس لڑکی نے حضرت ابو لبابہ انصاری (رض) سے شادی کرلی، یادر ہے کہ وہ شوہر دیدہ تھی حضرت ابن عباس (رض) سے اسی روایت میں دوسری سند کے ساتھ یہ اضافہ بھی مروی ہے کہ کچھ عرصے بعد وہ خاتون دوبارہ نبی ﷺ کے پاس آئی اور بتایا کہ اس کے نئے شوہر نے اسے چھولیا ہے (لہذا وہ اب اپنے پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کرنا چاہتی ہے) نبی ﷺ نے اسے پہلے شوہر کے پاس جانے سے روک دیا (کیونکہ دوسرے شوہر کا ہمبستری کرنا شرط ہے، چھونا نہیں) اور فرمایا اے اللہ ! اگر اس کی قسم اسے رفاعہ کے لئے حلال کرتی ہے تو اس کا نکاح دوسری مرتبہ مکمل نہ ہوگا، پھر وہ حضرت صدیق اکبر (رض) اور حضرت فاروق اعظم (رض) کے پاس ان دونوں کے دور خلافت میں بھی پہلے شوہر کے پاس واپس جانے کی اجازت حاصل کرنے کے لئے آئی لیکن ان دونوں نے بھی اسے روک دیا۔

【1524】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ طواف کرتے ہوئے نبی ﷺ کا گذر ایک شخص پر ہوا جو ایک دوسرے آدمی کی ناک میں رسی ڈال کر اسے کھنیچ رہا تھا، نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اس رسی کو کاٹا اور فرمایا اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے طواف کراؤ۔

【1525】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ طواف کرتے ہوئے نبی ﷺ کا گذر ایک شخص پر ہوا جو ایک دوسرے آدمی کی ناک میں رسی ڈال کر اسے کھنیچ رہا تھا، نبی صلی اللہ نے اپنے ہاتھ سے اس رسی کو کاٹا اور فرمایا اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے طواف کراؤ۔

【1526】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر چند لوگوں پر ہوا جو تیر اندازی کی مشق کر رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا بنو اسماعیل ! تیر اندازی کیا کرو، کیونکہ تمہارے باپ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) بھی تیر انداز تھے۔

【1527】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت سالم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) کے پاس ایک آدمی آیا پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔ میں نے تمہاے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مقتول کو اس حال میں لایا جائے گا کہ اس نے اپنا سر دائیں یا بائیں ہاتھ سے پکڑ رکھا ہوگا اور اس کے زخموں سے خون رس رہا ہوگا، وہ کہتا ہوگا کہ پروردگار ! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس جرم کی پاداش میں قتل کیا تھا ؟

【1528】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سجدہ کرتے تھے تو ان کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھی جاسکتی تھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1529】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں کو علم سکھاؤ، آسانیاں پیدا کرو، مشکلات پیدا نہ کرو اور تین مرتبہ فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اسے سکوت اختیار کرلینا چاہئے۔

【1530】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ بخدا ! درختوں کی پیوندکاری کے بعد جب سے ہم نے کھیت کو سیراب کیا ہے اس وقت سے میں اپنی بیوی کے قریب نہیں گیا، اس عورت کا شوہر پنڈلیوں اور بازوؤں والا تھا اور اس کے بال سیدھے تھے، اس عورت کو جس شخص کے ساتھ متہم کیا گیا تھا وہ انتہائی واضح کالا، گھنگریالے بالوں والا تھا نبی ﷺ نے اس موقع پر دعا فرمائی کہ اے اللہ ! حقیقت حال کو واضح فرما اور ان کے درمیان لعان کروا دیا اور اس عورت کے یہاں اسی شخص کے مشابہہ بچہ پیدا ہوا جس کے ساتھ اسے متہم کیا گیا تھا۔

【1531】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عطاء بن یسار (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کیا میں تمہیں نبی ﷺ کا وضو کرنے کا طریقہ نہ بتاؤں ؟ یہ کہ کر پانی منگوایا اور دائیں ہاتھ سے چلو بھر کر بائیں ہاتھ پر پانی ڈالنے لگے۔

【1532】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ہمراہ نماز پڑھی اور بائیں جانب ان کے پہلو میں کھڑا ہوگیا، انہوں نے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں جانب کرلیا۔

【1533】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ایک مردہ بکری پر گذر ہوا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اس کی کھال سے کیوں نہ فائدہ اٹھالیا ؟ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ مردہ ہے، فرمایا اس کا صرف کھان احرام ہے (باقی اس کی کھال دباغت سے پاک ہوسکتی ہے)

【1534】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے وضو کیا، پھر شانہ کا گوشت تناول فرمایا : پھر تازہ کئے بغیر سابقہ وضو سے ہی نماز پڑھ لی۔

【1535】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ لوگوں کو حجۃ الوداع یا فتح مکہ کے موقع پر نماز پڑھا رہے تھے، میں اور فضل ایک گدھی پر سوار ہو کر آئے، ہم ایک صف کے آگے سے گذر کر اس سے اتر گئے، اسے چرنے کے لئے چھوڑ دیا اور خود صف میں شامل ہوگئے، لیکن انہوں نے اپنی نماز نہیں توڑی۔

【1536】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مکہ مکرمہ تشریف لائے تو بتوں کی موجودگی میں بیت اللہ کے اندر داخل ہونے سے احتراز فرمایا : نبی ﷺ کے حکم پر وہاں سے سب چیزیں نکال لی گئیں، ان میں حضرت ابراہیم و اسماعیل (علیہ السلام) کی مورتیاں بھی تھیں جن کے ہاتھوں میں پانسے کے تیر تھے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کی مار ہو ان پر، یہ جانتے بھی تھے کہ ان دونوں حضرات نے کبھی ان تیروں سے کسی چیز کو تقسیم نہیں کیا۔

【1537】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے شب قدر کے متعلق فرمایا کہ اسے رمضان کے عشرہ اخیرہ میں تلاش کرو، نو راتیں باقی رہ جانے پر یا پانچ راتیں باقی رہ جانے پر، یا سات راتیں باقی رہ جانے پر۔

【1538】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو بنو بیاضہ کے ایک غلام نے سینگی لگائی، نبی ﷺ نے اسے ڈیڑھ مد گندم بطور اجرت کے عطاء فرمائی، اگر یہ اجرت حرام ہوتی تو نبی ﷺ اسے کبھی نہ دیتے اور اس کے آقاؤں سے اس سلسلے میں بات کی چناچہ انہوں نے اس سے کچھ مقدار کو کم کردیا۔

【1539】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو ہیجڑے بن جاتے ہیں اور ان عورتوں پر جو مرد بن جاتی ہیں۔

【1540】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی خالہ حضرت میمونہ (رض) کے پاس رات گذاری، نبی ﷺ رات کے کسی حصے میں نماز کے لئے کھڑے ہوگئے، میں بائیں جانب آکر کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کرلیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ نے تیرہ رکعتیں پڑھیں جن میں سے ہر رکعت میں میرے اندازے کے مطابق سورت مزمل کے بقدر قیام کیا۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب فتح مکہ کے لئے روانہ ہوئے تو آپ ﷺ روزے سے تھے، لیکن جب مقام کدید میں پہنچے تو آپ ﷺ نے روزہ توڑ دیا۔

【1541】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب فتح مکہ کے سال رمضان میں مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے تو آپ ﷺ روزے سے تھے، لیکن مقام غدیر میں پہنچے تو لوگوں کو سخت پیاس لگی کیونکہ دوپہر کا وقت تھا، لوگ اپنی گردنیں اونچی کرنے لگے اور انہیں پانی کی خواہش شدت سے محسوس ہونے لگی، تو نبی ﷺ نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اسے اپنے ہاتھ پر رکھا تاکہ سب لوگ دیکھ لیں اور اسے نوش فرمالیا اور لوگوں نے بھی پانی پی لیا۔

【1542】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت میمونہ (رض) کی ایک بکری مرگئی، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اس کی کھال سے فائدہ کیوں نہ اٹھایا۔

【1543】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) اور ابن عمر (رض) نے مسح علی الخفین کے متعلق سوال کیا تو میں اس وقت وہیں موجود تھا، حضرت عمر (رض) نے حضرت سعد (رض) کے حق میں فیصلہ دیا تھا، حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد (رض) سے کہا اے سعد ! یہ تو ہم جانتے ہیں کہ نبی ﷺ نے موزوں پر مسح کیا ہے، لیکن سورت مائدہ کے نزول سے پہلے یا بعد میں ؟ آپ کو یہ بات کوئی بھی نہیں بتائے گا کہ نبی ﷺ نے سورت مائدہ کے نزول کے بعد موزوں پر مسح کیا ہے، اس پر حضرت عمر (رض) خاموش ہوگئے۔

【1544】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہڈی والاگوشت کھا رہے تھے کہ مؤذن آگیا، نبی صلی اللہ نے اسے رکھا اور تازہ وضو کئے بغیر ہی نماز پڑھ لی۔

【1545】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انہوں نے پوچھا کیا آپ کو معلوم ہے کہ میں کس بناء پر وضو کر رہا ہوں ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے نفی میں جواب دیا، انہوں نے بتایا کہ میں نے پنیر کے کچھ ٹکڑے کھا لئے تھے، اب ان کی وجہ سے وضو کر رہا ہوں، حضرت ابن عباس (رض) کہنے لگے کہ آپ جس بناء پر وضو کر رہے میں تو اس کی پرواہ نہیں کرتا، کیونکہ میں اس بات کا عینی شاہد ہوں کہ میں نے نبی ﷺ کو دستی کا گوشت کھاتے ہوئے دیکھا ہے جس کے بعد آپ ﷺ نماز کے لئے کھڑے ہوگئے اور وضو نہیں فرمایا : راوی حدیث سلیمان بن یسار مذکورہ دونوں صحابہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے۔

【1546】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت میمونہ (رض) کے چھوڑے ہوئے پانی سے غسل کرلیا کرتے تھے، راوی حدیث عبدالرزاق کہتے ہیں کہ دراصل میں نے اپنے استاذ سے دو جنبی مرد و عورت کے ایک ہی پانی سے غسل کرنے کا مسئلہ پوچھا تھا تو انہوں نے مجھے یہ حدیث سنا دی۔

【1547】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ عشاء کی نماز کو اتنا مؤخر کیا کہ لوگ دو مرتبہ سوئے اور جاگے، حضرت عمر (رض) نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ نماز، اس پر نبی ﷺ باہر تشریف لائے وہ منظر اب بھی میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ نبی ﷺ کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے ہیں، نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ سر پر رکھا اور فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں یہ حکم دیتا کہ وہ عشاء کی نماز اسی وقت پڑھا کریں۔

【1548】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ (ظہر اور عصر کی) آٹھ رکعتیں اکٹھی پڑھی ہیں اور (مغرب و عشاء کی) سات رکعتیں بھی اکٹھی پڑھی ہیں۔

【1549】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب رات کے درمیان نماز پڑھنے کے لئے بیدار ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے پھر راوی نے مکمل دعاء ذکر کی اور یہ بھی کہا، آپ برحق ہیں، آپ کی بات برحق ہے، آپ کا وعدہ برحق ہے، آپ سے ملاقات برحق ہے، میرے اگلے پچھلے پوشیدہ اور ظاہر تمام گناہوں کو معاف فرما دیجئے، آپ ہی ہیں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔

【1550】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ تمام انسانوں میں سب سے زیادہ سخی تھے، وہ ہر رمضان میں حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کے ساتھ قرآن کریم کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے تھے اور تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی تھے۔

【1551】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے وصال مبارک کے بعد حضرت صدیق اکبر (رض) جب مسجد میں داخل ہوئے تو وہاں پہنچ کر انہوں نے نبی ﷺ کے رخ زبیا سے دھاری دار چادر کو ہٹایا جو نبی ﷺ پر ڈال دی گئی تھی اور رخ انور کو دیکھتے ہی اس پر جھک کر اسے بوسے دینے لگے۔

【1552】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

طاؤس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے تم اگرچہ حالت جنابت میں نہ ہو پھر بھی جمعہ کے دن غسل کیا کرو اور تیل خوشبو لگایا کرو ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ مجھے علم نہیں ہے۔

【1553】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک مقبرہ پر ہوا جو اس پہلے راستے پر واقع تھا (حضرت ابن عباس (رض) نے ہاتھ سے ریت کے تودے کے پیچھے کی طرف اشارے سے فرمایا) اور فرمایا کہ یہ بہترین قبرستان ہے، میں نے اس شخص سے پوچھا جنہوں نے مجھے یہ بات بتائی کہ کیا نبی ﷺ نے اس کے کسی گوشے کی تخصیص فرمائی تھی لیکن وہ مجھے یہ نہ بتاسکے کہ نبی ﷺ نے کس جگہ کو خاص کیا تھا سوائے اس کے کہ وہ ہاتھ سے اشارہ کرتے رہے، لیکن ہم یہ بات سنتے تھے کہ نبی ﷺ نے اس حصے کو خاص کیا جو بیت اللہ کے سامنے تھا۔ فائدہ : بظاہر اس قبرستان سے مراد جنت المعلی ہے۔

【1554】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایام والی عورت سے ہمبستری میں ایک دینار کا نصاب مقرر کیا ہے اور اگر مرد نے اس سے اپنی خواہش اس وقت پوری کی جبکہ خون تو منقطع ہوچکا تھا لیکن ابھی اس نے غسل نہیں کیا تھا تو اس صورت میں قربت پر نصف دینار واجب ہوگا اور یہ سب تفصیل نبی ﷺ سے منقول ہے۔

【1555】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) کو ان لوگوں پر تعجب ہوتا تھا جو پہلے ہی سے مہینہ منا لیتے ہیں، خواہ چاند نظر نہ آیا ہو اور وہ کہتے تھے کہ نبی ﷺ کا ارشاد ہے کہ اگر چاند نظر نہ آئے تو ٣٠ کی گنتی پوری کیا کرو۔

【1556】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کسی ایسے دن کا روزہ رکھا ہو، جس کی فضیلت دیگر ایام پر تلاش کی ہو، سوائے یوم عاشورہ کے اور اس ماہ مقدس رمضان کے۔

【1557】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن عباس (رض) نے اپنے بھائی حضرت فضل (رض) کو عرفہ کے دن کھانے پر بلایا، انہوں نے کہہ دیا، کہ میں تو روزے سے ہوں، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا آج کے دن کا (احرام کی حالت میں) روزہ نہ رکھا کرو کیونکہ نبی ﷺ کے سامنے اس دن دودھ دوہ کر ایک برتن میں پیش کیا گیا تو نبی ﷺ نے اسے نوش فرما لیا اور لوگ تمہاری اقتداء کرتے ہیں ( تمہیں روزہ رکھے ہوئے دیکھ کر کہیں وہ اسے اہمیت نہ دینے لگیں) گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【1558】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ فرض نمازوں سے فراغت کے بعد اونچی آواز سے اللہ کا ذکر کرنا نبی ﷺ کے دور باسعادت میں تھا اور مجھے تو لوگوں کے نماز سے فارغ ہونے کا علم ہی جب ہوتا کہ میں یہ آواز سن لیتا۔

【1559】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ اپنی خالہ حضرت میمونہ (رض) کے پاس ایک رات گذاری، نبی ﷺ رات کے کسی حصے میں بیدار ہوئے، مشکیزے سے وضو کر کے کھڑے ہوگئے، میں بھی نبی ﷺ کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھ کر کھڑا ہوا، مشکیزے سے وضو کیا اور بائیں جانب آکر کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ مجھے کمر سے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کرلیا۔

【1560】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عکرمہ اور کریب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کیا میں تمہارے سامنے سفر میں نبی ﷺ کی نماز کے متعلق بیان نہ کروں ؟ ہم نے کہا کیوں نہیں، فرمایا نبی ﷺ کے پڑاؤ کی جگہ میں اگر سورج اپنی جگہ سے ڈھلنا شروع ہوجاتا تو آپ ﷺ سوار ہونے سے پہلے ظہر اور عصر کو جمع فرما لیتے اور اگر پڑاؤ کے موقع پر ایسا نہ ہوتا تو آپ ﷺ اپنا سفر جاری رکھتے اور جب عصر کا وقت آتا تو پڑاؤ کرتے اور ظہر اور عصر کی نماز اکٹھی پڑھتے، اسی طرح اگر مغرب کا وقت پڑاؤ میں ہی ہوجاتا تو اسی وقت مغرب اور عشاء کی جمع فرما لیتے، ورنہ سفر جاری رکھتے اور عشاء کا وقت ہوجانے پر پڑاؤ کرتے اور مغرب و عشاء کی نماز اکٹھی پڑھ لیتے۔

【1561】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جس غلے کو بیچنے سے منع فرمایا ہے، وہ قبضہ سے قبل ہے، میری رائے یہ ہے کہ اس کا تعلق ہر چیز کے ساتھ ہے۔

【1562】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ شہر کی طرف آنے والے تاجروں سے راستہ ہی میں مل کر اپنی مرضی کے بھاؤ سودا خرید لیا جائے یا کوئی شہری کسی دیہاتی کی طرف سے خریدو فروخت کرے، راوی نے جب حضرت ابن عباس (رض) سے اس کا معنی پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ شہری دیہاتی کے لئے دلال نہ بنے۔

【1563】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ابوجہل کہنے لگا اگر میں نے محمد ﷺ کو خانہ کعبہ کے قریب نماز پڑھتے ہوئے دیکھ لیا تو میں ان کے پاس پہنچ کر ان کی گردن مسل دوں گا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ ایسا کرنے کے لئے آگے بڑھتا تو فرشتے سب کی نگاہوں کے سامنے اسے پکڑ لیتے۔

【1564】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ آج رات مجھے خواب میں اپنے پروردگار کی زیارت ایسی بہترین شکل و صورت میں نصیب ہوئی جو میں سب سے بہتر سمجھتا ہوں، پروردگار نے مجھ سے فرمایا اے محمد ! ﷺ کیا تمہیں معلوم ہے کہ ملا اعلی کے فرشتے کس بات میں جھگڑ رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا نہیں، اس پروردگار نے اپنا دست مبارک میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھ دیا جس کی ٹھنڈک مجھے اپنے سینے میں محسوس ہوئی اور میں نے اس کی برکت سے زمین و آسمان کی تمام چیزوں کی معلومات حاصل کرلیں، پھر اللہ نے فرمایا اے محمد ! کیا تم جانتے ہو کہ ملاء اعلی کفارات سے کیا مراد ہے ؟ بتایا کہ نمازوں کے بعد مسجد میں رکنا اپنے قدموں پر چل کر جمعہ کو آنا اور مشقت کے باوجود (جیسے سردی میں ہوتا ہے) اچھی طرح وضو کرنا، جو شخص ایسا کرلے اس کی زندگی بھی خیر والی ہوجائے اور موت بھی خیر والی ہوئی اور وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک صاف ہوجائے گا گویا کہ اس کی ماں نے اسے آج ہی جنم دیا ہو اور اے محمد ﷺ جب تم نماز پڑھا کرو تو یہ دعاء کیا کرو کہ اے اللہ ! میں آپ سے نیکیوں کی درخواست کرتا ہوں، گناہوں سے بچنے کی دعاء کرتا ہوں اور مساکین کی محبت مانگتا ہوں اور یہ کہ جب آپ اپنے بندوں کو کسی آزمائش میں مبتلا چاہیں تو مجھے اس آزمائش میں مبتلا کئے بغیر ہی اپنی طرف اٹھا لیں، راوی کہتے ہیں کہ درجات سے مراد کھانا کھلانا، سلام پھیلانا اور رات کو اس وقت نماز پڑھنا ہے جب لوگ سو رہے ہوں۔

【1565】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ سرداران قریش ایک مرتبہ حطیم میں جمع ہوئے اور لات، عزی، منات، نامی اپنے معبودان باطلہ کے نام پر یہ عہد و پیمان کیا کہ اگر ہم نے محمد ﷺ کو دیکھ لیا تو ہم سب اکٹھے کھڑے ہو کے اور انہیں قتل کئے بغیر ان سے جدا نہ ہوں گے، حضرت فاطمہ (رض) نے یہ بات سن لی، وہ روتی ہوئی نبی ﷺ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ سرداران قریش آپ کے متعلق یہ عہد و پیمان کر رہے ہیں کہ اگر انہوں نے آپ کو دیکھ لیا تو وہ اگے بڑھ کر آپ کو قتل کردیں گے اور ان میں سے ہر ایک آپ کے خون کا پیاساہو رہا ہے، نبی ﷺ نے یہ سن کر فرمایا بیٹی ! ذرا وضو کا پانی تو لاؤ۔ نبی ﷺ نے وضو کیا اور مسجد حرام تشریف لے گئے، ان لوگوں نے جب نبی ﷺ کو دیکھا تو کہنے لگے وہ یہ رہے، لیکن پھر نجانے کیا ہوا کہ انہوں نے اپنی نگاہیں جھکا لیں اور ان کی ٹھوریاں ان کے سینوں پر لٹک گئیں اور وہ اپنی اپنی جگہ پر حیران پریشان بیٹھے رہ گئے، وہ نگاہ اٹھا کر نبی ﷺ کو دیکھ سکے اور نہ ہی ان میں سے کوئی آدمی اٹھ کر نبی ﷺ کی طرف بڑھا، نبی ﷺ ان کی طرف چلتے ہوئے آئے، یہاں تک کہ ان کے سروں کے پاس پہنچ کر کھڑے ہوگئے اور ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور فرمایا یہ چہرے بگڑ جائیں اور وہ مٹی ان پر پھینک دی، جس جس شخص پر وہ مٹی گری، وہ جنگ بدر کے دن کفر کی حالت میں مارا گیا۔

【1566】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا جھنڈا مہاجرین کی طرف سے حضرت علی (رض) کے پاس ہوتا تھا اور انصار کی طرف سے حضرت سعد بن عبادہ (رض) کے پاس اور جب جنگ زوروں پر ہوتی تو نبی ﷺ انصار کے جھنڈے کے نیچے ہوتے تھے۔

【1567】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عبدالرحمن بن عابس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کیا آپ نبی ﷺ کے ساتھ عید کے موقع پر شریک ہوئے ہیں ؟ فرمایا ہاں ! اگر نبی ﷺ کے ساتھ میرا تعلق نہ ہوتا تو اپنے بچپن کی وجہ سے میں اس موقع پر کبھی موجود نہ ہوتا اور فرمایا کہ نبی ﷺ تشریف لائے اور دار کثیر بن الصلت کے قریب دو رکعت نماز عید پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا اور عورتوں کو وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ دینے کا حکم دیا، چناچہ انہوں نے اپنے کانوں اور گلوں سے اپنے زیورات اتارے اور انہیں صدقہ کرنے کے لئے حضرت بلال (رض) کو دے دیا۔

【1568】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

عطاء کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) ابطح میں پڑاؤ کرنے کے قائل نہ تھے اور فرماتے تھے کہ نبی ﷺ نے یہاں صرف حضرت عائشہ (رض) کی وجہ سے قیام کیا تھا۔

【1569】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جس مکاتب کو آزاد کردیا گیا ہو ( اور کوئی شخص اسے قتل کر دے) تو نبی ﷺ نے اس کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ جتنا بدل کتابت وہ ادا کرچکا ہے، اس کے مطابق اسے آزاد آدمی کی دیت دی جائے گی اور جتنے حصے کی ادائیگی باقی ہونے کی وجہ سے وہ غلام ہے، اس میں غلام کی دیت دی جائے گی۔

【1570】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ (رض) کے یہاں آیا، رات ان ہی کے یہاں گذاری، مجھے پتہ چلا کہ آج رات نبی ﷺ کی تقسیم کے مطابق شب باشی کی باری ان کی تھی، نبی ﷺ عشاء کی نماز پڑھ کر گھر داخل ہوئے اور چمڑے کے بنے ہوئے اس تکیے پر سر رکھ کر لیٹ گئے جس میں کھجور کے درخت کی چھال بھری ہوئی تھی، میں نے بھی آکر اس تکیے کے ایک کونے پر سر رکھ دیا، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ بیدار ہوئے، دیکھا تو ابھی رات کافی باقی تھی چناچہ آپ ﷺ نے دوبارہ بستر پر واپس آکر تسبیح و تکبیر کہی اور سوگئے۔ دوبارہ جب نبی ﷺ بیدار ہوئے تو رات کا ایک یا دوتہائی حصہ بیت چکا تھا، لہذا اب نبی ﷺ کھڑے ہوگئے، قضاء حاجت کی اور ستون خانے میں لٹکی ہوئی مشک کے پاس آئے جس میں پانی تھا، اس سے تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا اور تین تین مرتبہ دونوں بازو دھوئے، پھر سر اور کانوں کا ایک مرتبہ مسح کیا، پھر اپنے دونوں پاؤں تین تین مرتبہ دھوئے اور اپنی جائے نماز پر جا کر کھڑے ہوگئے، میں نے بھی کھڑے ہو کر وہی کچھ کیا جو نبی ﷺ نے کیا تھا اور آکر نبی ﷺ کے بائیں جانب کھڑا ہوگیا، ارادہ یہ تھا کہ نبی ﷺ کی نماز میں شریک ہو جاؤنگا، نبی ﷺ نے تھوڑی دیر تو کچھ نہیں کیا، جب آپ ﷺ سمجھ گئے کہ میں ان ہی کی نماز میں شرکت کا ارادہ رکھتا ہوں تو اپنا دہنا ہاتھ بڑھا کر میرا کان پکڑا اور مجھے گھما کر اپنی دائیں جانب کرلیا۔ نبی ﷺ اس وقت تک دو رکعتیں پڑھتے رہے جب تک آپ ﷺ کو رات کا احساس باقی رہا، جب آپ ﷺ نے محسوس کیا کہ فجر کا وقت قریب آگیا ہے تو آپ ﷺ نے چھ رکعتیں پڑھیں اور ساتویں میں وتر کی نیت کرلی، جب روشنی ہوگئی تو نبی ﷺ دو رکعتیں پڑھ کر لیٹ رہے اور سوگئے یہاں تک کہ میں نے آپ ﷺ کے خراٹوں کی آواز سنی، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال (رض) حاضر ہوئے اور نماز کی اطلاع دی، نبی ﷺ نے باہر تشریف لا کر اسی طرح نماز پڑھا دی اور پانی کو چھوا تک نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر (رح) سے پوچھا کہ یہ کوئی اچھا کام ہے ؟ حضرت سعید (رح) نے جواب دیا کہ بخدا ! میں نے بھی یہی بات حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھی تھی تو انہوں نے فرمایا تھا خبردار ! یہ حکم تمہارا اور تمہارے ساتھیوں کا نہیں ہے، یہ حکم نبی ﷺ کے ساتھ خاص ہے کیونکہ سوتے میں بھی ان کی حفاظت کی جاتی تھی۔

【1571】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا جمرہ عقبہ کی رمی کرنے کے بعد کیا خوشبو لگانا بھی جائز ہوجائے گا ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ میں نے تو خود اپنی آنکھوں سے نبی ﷺ کو اپنے سر پر مسک نامی خوشبو لگاتے ہوئے دیکھا ہے کیا وہ خوشبو ہے یا نہیں ؟

【1572】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ آپ کی قوم کا خیال ہے کہ نبی ﷺ نے صفا مروہ کے درمیان سعی اونٹ پر بیٹھ کر کی ہے اور یہ سنت ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا یہ لوگ کچھ صحیح اور کچھ غلط کہتے ہیں، میں نے عرض کیا کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے ؟ فرمایا یہ بات تو صحیح ہے کہ نبی ﷺ نے اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی ہے، لیکن اسے سنت قرار دینا غلط ہے، اصل میں لوگ نبی ﷺ کے پاس سے ہٹتے تھے اور نہ ہی انہیں ہٹایا جاسکتا تھا، اس لئے نبی ﷺ نے اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی اگر وہ سواری پر نہ ہوتے تو انہیں چلنا ہی زیادہ محبوب ہوتا۔

【1573】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی ﷺ کے ہمراہ مکہ اور مدینہ منورہ کے درمیان سفر کیا، آپ ﷺ کو اللہ کے علاوہ کسی سے خوف نہیں تھا لیکن اس کے باوجود ہم نے واپس لوٹنے تک دو دو رکعتیں کر کے نماز پڑھی۔

【1574】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

موسیٰ بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ جب آپ کو مسجد میں باجماعت نماز نہ ملے اور آپ مسافر ہوں تو کتنی رکعتیں پڑھیں گے ؟ انہوں نے فرمایا دو رکعتیں، کیونکہ یہ ابو القاسم ﷺ کی سنت ہے۔

【1575】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے اونٹ پر سوار مسجد میں داخل ہوئے، ان کے پیچھے حضرت اسامہ بن زید (رض) بیٹھے ہوئے تھے، نبی ﷺ نے پینے کے لئے پانی طلب کیا، ہم نے آپ کو نبیذ پلائی، نبی ﷺ نے اسے نوش فرمایا اور پس خوردہ حضرت اسامہ (رض) کو دے دیا اور فرمایا تم نے اچھا کیا اور خوب کیا، اسی طرح کیا کرو، یہی وجہ ہے اب ہم اسے بدلنا نہیں چاہتے۔

【1576】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص غلہ خریدے، اسے قبضہ سے قبل آگے مت فروخت کرے۔

【1577】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو زمزم پلایا جو انہوں نے کھڑے کھڑے نوش فرما لیا۔

【1578】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے غالباً مروی ہے کہ جب وہ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تھے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد فرماتے اے اللہ ! اے ہمارے رب ! تمام تعریفیں آپ ہی کے لئے ہیں جو آسمان کو پر کردیں اور زمین کو اور اس کے علاوہ جس چیز کو آپ چاہیں، بھر دیں۔

【1579】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو وہ اپنے ہاتھ چاٹنے یا کسی کو چٹانے سے پہلے نہ پونچھے۔

【1580】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) آیت ذیل کی وضاحت فرماتے ہیں کہ ہم نے اس خواب کو جو ہم نے آپ کو دکھایا، لوگوں کے لئے ایک آزمائش ہی تو بنایا ہے فرماتے ہیں کہ اس سے مراد وہ چیز ہے جو نبی ﷺ کو شب معراج بیداری میں آنکھوں سے دکھائی گئی۔

【1581】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر ابن آدم کے پاس مال و دولت سے بھری ہوئی پوری وادی بھی ہو تو اس کی خواہش یہی ہوگی کہ اس جیسی ایک اور وادی بھی اس کے پاس ہو اور ابن آدم کا پیٹ مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھر سکتی، البتہ جو توبہ کرلیتا ہے اللہ اس کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں، اب یہ قرآن کا حصہ ہے یا نہیں ؟

【1582】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ (رض) کے یہاں آیا، رات ان ہی کے یہاں گذاری، مجھے پتہ چلا کہ آج رات نبی ﷺ کی تقسیم کے مطابق شب باشی کی باری ان کی تھی۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا جب آپ ﷺ نے محسوس کیا کہ فجر کا وقت قریب آگیا ہے تو آپ ﷺ نے ذرا رک کر روشنی ہونے کے بعد نو رکعتیں پڑھی اور ان میں وتر کی نیت کرلی اور ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے رہے، جب روشنی ہوگئی تو نبی ﷺ دو رکعتیں پڑھ کر لیٹ رہے اور سو گئے یہاں تک کہ میں نے آپ ﷺ کے خراٹوں کی آواز سنی، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال (رض) حاضر ہوئے اور نماز کی اطلاع دی، نبی ﷺ نے باہر تشریف لا کر اسی طرح نماز پڑھا دی۔

【1583】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تیرہ سال مکہ مکرمہ میں رہے، اور ٦٣ برس کی عمر میں آپ ﷺ کا وصال ہوگیا

【1584】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میری غیر موجودگی میں میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے تو کیا اگر میں ان کی طرف سے کچھ صدقہ کر دوں تو انہیں اس کا فائدہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس پر وہ کہنے لگے کہ پھر میں آپ گواہ بناتا ہوں کہ میرا ایک باغ ہے، وہ میں نے ان کے نام پر صدقہ کردیا۔

【1585】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) ذکر فرماتے تھے کہ نبی ﷺ نے ایام والی عورت کو طواف وداع کرنے سے پہلے جانے کی اجازت دی ہے جب کہ وہ طواف زیارت کرچکی ہو۔

【1586】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ ان کی والدہ نے ایک منت مانی تھی، لیکن اسے پورا کرنے سے پہلے ہی ان کا انتقال ہوگیا، اب کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا آپ ان کی طرف سے اسے پورا کردیں۔

【1587】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے مجھ سے فرمایا کہ شادی کرلو کیونکہ اس امت میں جو ذات سب سے بہترین تھی (یعنی نبی ﷺ ان کی بیویاں زیادہ تھیں ( تو تم کم ازکم ایک سے ہی شادی کرلو، چار سے نہ سہی)

【1588】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جس وقت حضرت سعد بن عبادہ (رض) کی والدہ کا انتقال ہوا، وہ اس وقت ان کے پاس موجود نہ تھے، بعد میں انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میری غیر موجودگی میں میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے تو کیا اگر میں ان کی طرف سے کچھ صدقہ کروں تو انہیں اس کا فائدہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس پر وہ کہنے لگے کہ پھر میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا ایک باغ ہے، وہ میں نے ان کے نام پر صدقہ کردیا۔

【1589】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب حج کا احرام باندھا تو چار ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ پہنچے اور فجر کی نماز ہمیں مقام بطحاء میں پڑھائی اور فرمایا جو چاہے اس احرام کو عمرہ کا احرام بنالے۔

【1590】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ لوگو ! تم پر حج فرض کردیا گیا ہے، یہ سن کر اقرع بن حابس کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہر سال حج کرنا فرض ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر میں ہاں کہہ دیتا تو تم پر ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا لیکن اگر ایسا ہوجاتا تو تم اس پر عمل نہ کرسکتے، ساری زندگی میں حج ایک مرتبہ فرض ہے، اس سے زائد جو ہوگا وہ نفلی حج ہوگا۔

【1591】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن یہ حجر اسود اس طرح آئے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے یہ دیکھتا ہوگا اور ایک زبان ہوگی جس سے یہ بولتا ہوگا اور اس شخص کے حق میں گواہی دے گا جس نے اسے حق کے ساتھ بوسہ دیا ہوگا۔

【1592】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ (رض) نے جعرانہ سے عمرہ کیا اور طواف کے دوران اپنی چادروں کو اپنی بغلوں سے نکال کر اضطباع کیا اور انہیں اپنے بائیں کندھوں پر ڈال لیا اور رمل بھی کیا۔

【1593】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مزدلفہ ہی میں نبی ﷺ بنو ہاشم کے ہم لوگوں سے فرمایا بھتیجو ! لوگوں کے رش سے پہلے نکل جاؤ، لیکن طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی نہ کرنا۔

【1594】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی خالہ حضرت میمونہ (رض) کے یہاں رات گذاری، پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کر کے فرمایا کہ پھر نبی ﷺ نے رکوع کیا، میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ رکوع میں سبحان ربی الاعلی کہتے رہے، پھر سر اٹھا کردو سجدوں کے درمیان یہ دعاء پڑھی کہ پروردگار ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، میری تلافی فرما، مجھے رفعت عطاء فرما، مجھ رزق عطاء فرما اور مجھے ہدایت عطاء فرما۔

【1595】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابوالبختری کہتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ " ذات عرق " میں تھے کہ رمضان کا چاند نظر آگیا، ہم نے ایک آدمی کو حضرت ابن عباس (رض) کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا، حضرت ابن عباس (رض) نے اس کے جواب میں نبی ﷺ کا یہ ارشاد ذکر کیا کہ اللہ نے چاند کی رویت میں وسعت دی ہے، اس لئے اگر چاند نظر نہ آئے تو ٣٠ دن کی گنتی پوری کرو

【1596】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تیرہ سال مکہ مکرمہ میں رہے، اور ٦٣ برس کی عمر میں آپ ﷺ کا وصال ہوگیا۔

【1597】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چالیس سال کی عمر میں مبعوث ہوئے، تیرہ سال آپ ﷺ مکہ مکرمہ میں رہے، پھر ہجرت کا حکم ملا تو دس سال مدینہ منورہ میں گذارے اور ٦٣ برس کی عمر میں آپ کا وصال ہوگیا۔

【1598】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو حاضر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت ابن عمر (رض) سے اس مٹکے متعلق سوال کیا جس میں نبیذ بنائی جاتی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول نے اس سے منع کیا ہے، وہ آدمی حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آگیا اور ان سے حضرت ابن عمر (رض) کا جواب بھی ذکر کردیا، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ انہوں نے سچ کہا، اس آدمی نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے کس قسم کے مٹکے کے استعمال سے منع فرمایا ہے ؟ فرمایا ہر وہ مٹکا جو پکی مٹی سے بنایا جائے۔

【1599】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت دین نازل ہوئی تو نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے نادانستگی میں بھول کر کسی بات سے انکار کرنے والے حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو تخلیق فرمایا تو کچھ عرصے بعد ان کی پشت پر ہاتھ پھیر کر قیامت تک ہونے والی ان کی ساری اولاد کو باہر نکالا اور ان کی اولاد کو ان کے سامنے پیش کرنا شروع کردیا، حضرت آدم (علیہ السلام) نے ان میں ایک آدمی کو دیکھا جس کا رنگ کھلتا ہوا تھا، انہوں نے پوچھا پروردگار ! یہ کون ہے ؟ فرمایا یہ آپ کے بیٹے داوؤد ہیں، انہوں نے پوچھا کہ پروردگار ان کی عمر کتنی ہے ؟ فرمایا ساٹھ سال، انہوں نے عرض کیا کہ پروردگار ! ان کی عمر میں اضافہ فرما، ارشاد ہوا کہ یہ نہیں ہوسکتا، البتہ یہ بات ممکن ہے کہ میں تمہاری عمر میں سے کچھ کم کر کے اس کی عمر میں اضافہ کر دوں، حضرت آدم (علیہ السلام) کی عمر ایک ہزار سال تھی، اللہ تعالیٰ نے اس میں سے چالیس سال لے کر حضرت داؤد (علیہ السلام) کی عمر میں چالیس سال کا اضافہ کردیا اور اس مضمون کی تحریر لکھ کر فرشتوں کو اس پر گواہ بنا لیا۔ جب حضرت آدم (علیہ السلام) کی وفات کا وقت قریب آیا اور ملائکہ ان کی روح قبض کرنے کے لئے آئے تو حضرت آدم (علیہ السلام) نے فرمایا کہ ابھی تو میری زندگی کے چالیس سال باقی ہیں ؟ ان سے عرض کیا گیا کہ آپ وہ چالیس سال اپنے بیٹے داوؤد کو دے چکے ہیں، لیکن وہ کہنے لگے کہ میں نے تو ایسا نہیں کیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے وہ تحریر ان کے سامنے کردی اور فرشتوں نے اس کی گواہی دی۔

【1600】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ لوگو ! تم پر حج فرض کردیا گیا ہے، یہ سن کر اقرع بن حابس کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہر سال حج کرنا فرض ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر میں ہاں کہہ دیتا تو تم پر ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا لیکن اگر ایسا ہوجاتا تو تم اس پر عمل نہ کرسکتے، ساری زندگی میں حج ایک مرتبہ فرض ہے، اس سے زائدجو ہوگا وہ نفلی حج ہوگا۔

【1601】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت میمونہ (رض) کی ایک بکری مرگئی، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اس کی کھال سے فائدہ کیوں نہ اٹھایا ؟ تم نے اسے دباغت کیوں نہیں دی ؟ کہ دباغت سے تو کھال پاک ہوجاتی ہے۔

【1602】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو مجلز کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا مجھے یاد نہیں رہا کہ میں نے چھ کنکریاں ماری ہیں یا سات ؟ فرمایا مجھے بھی معلوم نہیں کہ نبی ﷺ نے جمرات کو چھ کنکریاں ماری ہیں یا سات ؟

【1603】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حالت احرام میں اپنے سر میں سینگی لگوائی، راوی کہتے ہیں کہ یہ کسی تکلیف کی بناء پر تھا۔

【1604】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سینگی لگوا کر اپنے سر سے خون نکلوایا۔

【1605】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ذو الحلیفہ میں نماز ظہر پڑھی، پھر قربانی کا جانور منگوا کر دائیں جانب سے اس کا خون نکال کر اس کے اوپر مل دیا، پھر اس خون کو صاف کردیا اور اس کے گلے میں نعلین کو لٹکا دیا، پھر نبی ﷺ کی سواری لائی گئی، جب نبی ﷺ اس پر سوار ہوگئے اور بیداء پہنچے تو حج کا تلبیہ پڑھا۔

【1606】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

مطلب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے اور اس کی نسبت نبی ﷺ کی طرف کرتے تھے جب کہ حضرت ابن عباس رضی الہ عنہ ایک ایک مرتبہ دھوتے تھے اور وہ بھی اس کی نسبت نبی ﷺ کی طرف کرتے تھے۔

【1607】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ چاہ زمزم پر تشریف لائے، ہم نے ایک ڈول کھینچ کر پانی نکالا، نبی ﷺ نے اسے نوش فرمایا اور اس ڈول میں کلی کردی، پھر ہم نے وہ ڈول چاہ زمزم میں ڈال دیا (یوں نبی ﷺ کا پس خوردہ بھی اس میں شامل ہوگیا) اور نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہارے مغلوب ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں اپنے ہاتھ سے ڈول کھینچتا۔

【1608】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ایک دیہاتی نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ آل معاویہ لوگوں کو پانی اور شہد پلاتی ہے، آل فلاں دودھ پلاتی ہے اور آپ لوگ نبیذ پلاتے ہیں ؟ کسی بخل کی وجہ سے یا ضرورت مندی کی بناء پر ؟ انہوں نے فرمایا ہم کنجوس ہیں اور نہ ہی ضرورت مند، بات دراصل یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے پاس آئے، ان کے پیچھے حضرت اسامہ بن زید (رض) بیٹھے ہوئے تھے، نبی ﷺ نے پینے کے لئے پانی طلب کیا، ہم نے آپ کو نبیذ پلائی، نبی ﷺ نے اسے نوش فرمایا اور پس خوردہ حضرت اسامہ (رض) کو دے دیا اور فرمایا تم نے اچھا کیا اور خوب کیا، اسی طرح کیا کرو۔

【1609】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ زمزم کے کنوئیں پر تشریف لائے، ہم نے انہیں اس کا پانی پلایا تو انہوں نے کھڑے کھڑے اسے نوش فرما لیا۔

【1610】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے نکاح میں پھوپھی بھتیجی اور خالہ، بھانجی کو جمع کرے۔

【1611】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین رکعت وتر پڑھتے تھے اور ان میں سورت اعلی، سورت کافرون اور سورت اخلاص (علی الترتیب) پڑھتے تھے۔

【1612】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو الطفیل کہتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ (رض) خانہ کعبہ کے جس کونے پر بھی گذرتے اس کا استلام کرتے، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ صرف حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام فرماتے تھے، حضرت معاویہ (رض) فرمانے لگے کہ بیت اللہ کا کوئی حصہ بھی مہجور و متروک نہیں ہے۔

【1613】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

ابو الطفیل کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) اور امیر معاویہ (رض) کے ساتھ تھا، حضرت معاویہ (رض) خانہ کعبہ کے جس کونے پر بھی گذرتے اس کا استلام کرتے، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ صرف حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام فرماتے تھے، حضرت معاویہ (رض) فرمانے لگے کہ بیت اللہ کا کوئی حصہ بھی مہجور و متروک نہیں ہے۔

【1614】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے جعرانہ سے عمرہ کیا اور خانہ کعبہ کے طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کیا اور چار چکروں میں حسب معمول چلتے رہے۔ ابو الطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ آپ کی قوم کا خیال ہے کہ نبی ﷺ نے دوران طواف رمل کیا ہے اور یہ سنت ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ لوگ کچھ سچ اور کچھ غلط کہتے ہیں، میں نے عرض کیا سچ کیا ہے اور غلط کیا ہے ؟ فرمایا سچ تو یہ ہے کہ نبی ﷺ نے بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے رمل کیا ہے لیکن اسے سنت قرار دینا غلط ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ قریش نے صلح حدیبیہ کے موقع پر کہا تھا کہ محمد ﷺ اور ان کے صحابہ (رض) کو چھوڑ دو ، تاآنکہ یہ اسی طرح مرجائیں جیسے اونٹ کی ناک میں کیڑا نکلنے سے وہ مرجاتا ہے، جب انہوں نے نبی ﷺ سے منجملہ دیگر شرائط کے اس شرط پر صلح کی کہ نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ آئندہ سال مکہ مکرمہ میں آکر تین دن ٹھہر سکتے ہیں تو نبی ﷺ آئندہ سال تشریف لائے، مشرکین جبل قعیقعان کی طرف بیٹھے ہوئے تھے، انہیں دیکھ کر نبی ﷺ نے صحابہ کو تین چکروں میں رمل کا حکم دیا یہ سنت نہیں ہے۔

【1615】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے صحابہ کرام (رض) کے ہمراہ جب عمرۃ القضاء کے موقع پر مکہ مکرمہ پہنچے تو مشرکین استہزاء کرنے لگے کہ تمہارے پاس ایک ایسی قوم آرہی ہے جسے یثرب کے بخار نے لاغر کردیا ہے، نبی ﷺ نے صحابہ کو پہلے تین چکروں میں رمل کرنے کا حکم دے دیا، مشرکین آپس میں کہنے لگے کہ انہیں یثرب کے بخار نے لاغر نہیں کیا ہے۔

【1616】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حجر اسود جنت سے آیا ہے، یہ پتھر پہلے برف سے بھی زیادہ سفید تھا، مشرکین کے گناہوں نے اسے سیاہ کردیا۔

【1617】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ دودھ پیا اور بعد میں کلی کر کے فرمایا کہ اس میں چکناہٹ ہوتی ہے۔

【1618】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی انسان تھے اور اس سے بھی زیادہ سخی ماہ رمضان میں ہوتے تھے جبکہ جبرئیل امین (علیہ السلام) سے ان کی ملاقات ہوتی اور رمضان کی ہر رات میں حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نبی ﷺ کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے تھے، جس رات کو نبی ﷺ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کو قرآن کریم سناتے، اس کی صبح کو آپ صلی اللہ علیہ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوجاتے۔

【1619】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا باد صبا (وہ ہوا جو باب کعبہ کی طرف سے آتی ہے) کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور قوم عاد کو پچھم سے چلنے والی ہوا سے تباہ کیا گیا تھا۔

【1620】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ کے یہاں رات گذاری، نبی ﷺ رات کو بیدار ہوئے تو مسواک فرمائی، وضو کیا اور سورت آل عمران کی آخری دس آیات پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں جن میں طویل قیام اور رکوع و سجود کیا، اس کے بعد نبی ﷺ لیٹ کر سو گئے، یہاں تک کہ آپ ﷺ کے خراٹوں کی آواز آنے لگی، پھر بیدار ہو کر وہی عمل دہرایا اور تین مرتبہ اسی طرح ہوا، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال (رض) نے آکر نماز کی اطلاع دی، تو آپ صلی اللہ علیہ نماز پڑھانے کے لئے چلے گئے اور نبی ﷺ سجدے میں یہ دعاء کرنے لگے کہ اے اللہ ! میرے دل میں نور پیدا فرما دے، میرے کان، میری آنکھ، میرے دائیں، میرے بائیں، میرے آگے، میرے پیچھے، میرے اوپر اور میرے نیچے نور پیدا فرما اور مجھے زیادہ سے زیادہ نور عطا فرما۔

【1621】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت خدیجہ (رض) کے بعد بچوں میں سب سے پہلے نماز پڑھنے والے یا اسلام قبول کرنے والے حضرت علی (رض) ہیں۔

【1622】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے وصال کے وقت میری عمر پندرہ سال تھی۔

【1623】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچلی سے شکار کرنے والے ہر درندے اور پنجے سے شکار کرنے والے ہر پرندے سے منع فرمایا ہے۔

【1624】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کئی کئی راتیں مسلسل اس طرح خالی پیٹ گذار دیتے تھے کہ اہل خانہ کو رات کا کھانا نہیں ملتا تھا اور اکثر انہیں کھانے کے لئے جو کی روٹی ملتی تھی وہ جو کی ہوتی تھی۔

【1625】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو شب معراج بیت المقدس کی سیر کرائی گئی، پھر آپ ﷺ ہی اس رات واپس بھی آگئے اور قریش کو اپنے جانے کے متعلق اور بیت المقدس کی علامات اور ان کے ایک قافلے کے متعلق بتایا، کچھ لوگ یہ کہنے لگے کہ کیا محمد کی اس بات کی ہم تصدیق کرسکتے ہیں، یہ کہہ کر وہ دوبارہ کفر کی طرف لوٹ گئے، اللہ تعالیٰ نے ابو جہل کے ساتھ ان کی گردنیں بھی مار دیں۔ ایک مرتبہ ابو جہل نے کہا تھا کہ محمد ﷺ ہمیں تھوہڑ کے درخت سے ڈراتے ہیں، تم میرے پاس کھجور اور جھاگ لے کر آؤ، م ہیں تمہیں تھوہڑ بنا کر دکھاتا ہوں۔ اسی شب معراج میں نبی ﷺ نے دجال کو اپنی آنکھوں سے دیکھا جو خواب میں دیکھنا نہ تھا، نیز حضرت عیسی، موسیٰ اور ابراہیم (علیہم السلام) کی بھی زیارت فرمائی تھی، نبی ﷺ سے کسی نے دجال کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے اسے بڑے ڈیل ڈول کا اور سبزی مائل سفید رنگ والا پایا، اس کی ایک آنکھ قائم تھی اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ وہ کوئی چمکتا ہوا موتی ہو اور اس کے سر کے بال کسی درخت کی ٹہنیوں کی طرح تھے۔ میں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا تو وہ سفید رنگ کے جوان تھے، ان کے سر کے بال گھنگھریالے تھے، نگاہیں تیز تھیں، جسمانی اعتبار سے پتلے پیٹ والے تھے، میں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا تو وہ انتہائی گندمی رنگ اور گھنے بالوں والے تھے اور جسمانی اعتبار سے بڑے مضبوط تھے، نیز میں نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو دیکھا، ان کے جسم کا کوئی عضو ایسا نہ تھا جو میں نے نہ دیکھا ہو اور اپنے آپ میں وہ عضو اسی طرح نہ دیکھا ہو، گویا وہ ہو بہو تمہارے پیغمبر کی طرح ہیں، پھر حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے عرض کیا مالک کو جو داروغہ جہنم ہے، سلام کیجئے، چناچہ میں نے انہیں سلام کیا۔

【1626】

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں سینگی لگوائی اور اس کی وجہ زہریلی بکری کا وہ لقمہ تھا جو نبی ﷺ نے کھالیا تھا اور خیبر کی ایک عورت نے اس میں زہر ملا دیا تھا۔ تنبیہ : یہاں آکر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کی مرویات مکمل ہوگئیں، آگے مسند کو عبداللہ بن احمد (رح) سے نقل کرنے والے ابوبکرا لقطیعی (رح) کی کچھ احادیث آرہی ہیں جو جزء ثالث کے آخر میں تھیں حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خاطر آپ کے احرام باندھنے سے قبل جانوروں کے گلے میں ڈالنے والے ہاروں کی رسیاں بٹا کرتی تھی۔ حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو فروح و ریحان کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ابوبکر (رض) غار میں میرے ساتھ اور مونس رہے، مسجد میں کھلنے والی ہر کھڑکی کو بند کردو سوائے حضرت ابوبکر (رض) کی کھڑکی کے۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت کا ایک ایک آدمی لوگوں کی ایک بڑی جماعت کی سفارش کرے گا اور وہ سب اس کی سفارش سے جنت میں داخل ہوں گے اور ایسا بھی ہوگا کہ ایک آدمی کسی شخص کے لئے اور اس کے اہل خانہ کے لئے سفارش کرے گا اور وہ سب بھی اس کی سفارش سے جنت میں داخل ہوں گے۔ حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے ہمارے یہاں تشریف لائے تو آپ ﷺ کے صحابہ میں سوائے حضرت ابوبکر (رض) کے کوئی دوسرا کھچڑی بالوں والا نہ تھا، بعد میں وہ مہندی اور وسمہ سے انہیں رنگنے لگے تھے۔ حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ مسح علی الخفین کے متعلق نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ مقیم کے لئے ایک دن اور رات اور مسافر کے لئے تین دن اور راتیں اجازت ہے۔ حضرت جابربن سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے، لیکن جو شخص تم سے یہ بیان کرے کہ اس نے نبی ﷺ کو ہمیشہ کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے سنا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے، کیونکہ بعض اوقات ایسا ہوتا تھا کہ نبی ﷺ باہر نکلتے اور لوگوں کی تعداد کم دیکھتے تو آپ ﷺ بیٹھ جاتے، پھر جب لوگ زیادہ ہوجاتے تو آپ ﷺ کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمانے لگتے۔ حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں ہے۔ حضرت ابو موسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی عورت انصار کے دو گھروں کے درمیان یا اپنے والدین کے یہاں مہمان بنے، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔