265. حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

【1】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن زبیر سے کہا کہ مٹکے کی نبیذ کے متعلق ہمیں فتوی دیجیے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو اس کی ممانعت کرتے ہوئے سنا ہے۔

【2】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت ابن زبیر سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے نماز کے آغاز میں رفع یدین کیا یہاں تک کہ کانوں سے آگے ہاتھوں کو بڑھالیا۔ حضرت ابن زبیر سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو اس طرح دعا کرتے ہوئے دیکھا ہے یہ کہہ کر انہوں نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ کیا۔

【3】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت ابن زبیر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب تشہد میں بیٹھتے تو اپناداہنا ہاتھ دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھ لیتے شہادت والی انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنی نگاہیں اس اشارے سے آگے نہیں جانے دیتے تھے۔

【4】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک آدمی نے ایک جھوٹی قسم ان الفاظ کے ساتھ کھائی اس اللہ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں تو اس کے یہ کلمہ توحید پڑھنے کی برکت سے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔

【5】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت ابن زبیر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی سے فرمایا تم اپنے باپ کے سب سے بڑے بیٹے ہو اس لئے ان کی طرف سے حج کرو۔

【6】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

ابواسحق بن یسار کہتے ہیں کہ ہم اس وقت مکہ مکرمہ میں ہی تھے جب حضرت عبداللہ بن زبیر ہمارے یہاں تشریف لائے انہوں نے ایک ہی سفر میں حج وعمرہ کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا حضرت ابن عباس کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ ابن زبیر کو اس مسئلے کا کیا پتہ انہیں یہ مسئلہ اپنی والدہ حضرت اسماء بنت ابی بکر سے معلوم کرنا چاہیے اگر حضرت زبیر ان کے پاس حلال ہونے کی صورت میں نہیں آتے تھے تو کیا تھا حضرت اسماء کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا اللہ ابن عباس کی بخشش فرمائے واللہ انہوں نے بےہودہ بات کی گو کہ بات سچی ہے کہ عمرو بھی حلال ہوگئے تھے اور ہم عورتیں بھی اور مرد اپنی بیویوں کے پاس آئے تھے۔

【7】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

مصعب بن ثابت کہتے ہیں حضرت عبداللہ بن زبیر اور ان کے بھائی عمرو بن زبیر میں کچھ جھگڑا چل رہا تھا اس دوران حضرت عبداللہ بن زبیر ایک مرتبہ سعید بن عاص کے پاس گئے ان کے ساتھ تخت پر عمرو بن زبیر بھی بیٹھے ہوئے تھے سعید نے انہیں بھی اپنے قریب بلایا لیکن انہوں نے انکار کردیا اور فرمایا کہ نبی ﷺ کا فیصلہ اور سنت یہ ہے کہ دونوں فریق حاکم کے سامنے بیٹھیں۔

【8】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

ابوزبیر کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر ہر نماز کا سلام پھیرنے کے بعد فرمایا کرتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی کی حکومت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، گناہ سے بچنے اور نیکی پر عمل کرنے کی قدرت صرف اللہ ہی سے مل سکتی ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں اسی کا احسان اور مہربانی ہے اور اسی کی بہترین تعریف ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم خالص اسی کے لئے عبادت کرتے ہیں اگرچہ کافروں کو اچھا نہ لگے اور فرماتے تھے کہ نبی ﷺ بھی ہر نماز کے بعد یہ کلمات کہا کرتے تھے۔

【9】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ آیت قرآنی اپنی آوازوں کو نبی ﷺ کی آوازوں سے اونچا نہ کیا کرو کے نزول کے بعد حضرت عمر جب بھی نبی ﷺ سے کوئی بات کرتے تو اتنی پست آواز سے کہ نبی ﷺ کو دوبارہ پوچھنا پڑتا۔

【10】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عبداللہ بن عقبہ بن مسعود کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت عبداللہ بن زبیر کا خط آیا حضرت ابن زبیر نے انہیں اپنی طرف سے قاضی مقرر کر رکھا تھا اس خط میں لکھا تھا کہ حمدوصلوۃ کے بعد تم نے مجھ سے داداکا حکم معلوم کرنے کے لئے خط لکھا ہے سو نبی ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا اگر میں اپنے رب کے علاوہ اس امت میں کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا لیکن وہ میرے دینی بھائی ہیں اور رفیق غار ہیں حضرت صدیق اکبر نے داداکو باپ ہی قرار دیا ہے اور حق بات یہ ہے کہ اس میں جو قول سب سے زیادہ حقیقت کے قریب ہمیں محسوس ہوا وہ حضرت صدیق اکبر کا ہی ہے۔

【11】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

وہب بن کیسان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر کو عید کے دن خطبہ سے قبل نماز اور اس کے بعد کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا لوگو یہ سب اللہ اور نبی ﷺ کی سنت کے مطابق ہے۔

【12】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب نماز عشاء پڑھ لیتے تو چار رکعت پڑھتے اور ایک سجدہ کے ساتھ وتر پڑھتے پھر سو رہتے اس کے بعد رات کو اٹھ کر نماز پڑھتے تھے۔

【13】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک گھونٹ یا دو گھونٹ پینے سے رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

【14】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت ابن زیبر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ قتیلہ بنت عبدالعزی اپنی بیٹی حضرت اسماء بنت ابی بکر کے پاس حالت کفر و شرک میں کچھ ہدایا لے کر مثلا گوہ، پنیر اور گھی لے کر آئی حضرت اسماء نے اس کے تحائف قبول کرنے سے انکار کردیا اور انہیں اپنی والدہ کا حالت شرک میں گھر میں داخل ہونا بھی اچھا نہ لگا حضرت عائشہ نے یہ مسئلہ نبی ﷺ سے پوچھا تو اللہ نے یہ آیت نازل کردی کہ اللہ تمہیں ان لوگوں سے نہیں روکتا جنہوں نے دین کے معاملے میں تم سے قتال نہیں کیا۔ پھر نبی ﷺ نے انہیں اپنی والدہ کا ہدیہ قبول کرلینے اور انہیں اپنے گھر میں بلالینے کا حکم دیا۔

【15】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ وہ ذات جس کے متعلق نبی ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا تھا کہ اگر میں اپنے رب کے علاوہ اس امت میں کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا انہوں نے دادا کو باپ ہی قرار دیا ہے۔

【16】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نبی ﷺ کا ایک حواری ہوتا ہے میرے حواری میرے پھوپھی زاد زبیر ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【17】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زبیر سے ایک انصاری کا جھگڑا ہوگیا جو پانی کی اس نالی کے حوالے سے تھا جس سے وہ اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے تھے انصاری کا کہنا تھا کہ پانی چھوڑ دو لیکن حضرت زبیر پہلے اپنے باغ سیراب کئے بغیر پانی چھوڑنے پر رضی نہ تھے انصاری نے نبی ﷺ سے بات کی نبی ﷺ نے فرمایا زبیر اپنے کھیت کو پانی لگا کر اپنے پڑوسی کے لئے پانی چھوڑ دو اس پر انصاری کو غصہ آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ آپ کے پھوپھی زاد ہیں ناں ؟ نبی ﷺ کا روئے انور یہ سن کر متغیر ہوگیا اور آپ نے فرمایا کہ اس وقت تک پانی روکے رکھو جب تک ٹخنوں کے برابر پانی نہ آجائے حضرت زبیر کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں سمجھتاہوں کہ یہ آیت اسی واقعے کے متعلق نازل ہوئی کہ آپ کے رب کی قسم یہ اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتے جب تک اپنے درمیان پائے جانے والے اختلافات میں آپ کو ثالث نہ بنالیں۔

【18】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مسجد حرام کو نکال کر دیگر تمام مساجد کی نسبت میری اس مسجد میں ایک نماز پڑھنا ایک ہزار درجہ افضل ہے اور مسجد حرام میں ایک نماز کا ثواب اس سے ایک لاکھ درجے زائد بہتر ہے۔

【19】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت ابن زبیر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے وہ آخرت میں نہیں پہنے گا۔

【20】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت ابن زبیر سے مروی ہے کہ آج عاشورہ کا دن ہے اس کا روزہ رکھو کیونکہ نبی ﷺ نے اس دن روزہ رکھنے کے لئے فرمایا ہے۔

【21】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ وہ ذات جس کے متعلق نبی ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا تھا کہ اگر میں اپنے رب کے علاوہ اس امت میں کسی کو خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا انہوں نے دادا کو باپ ہی قرار دیا ہے۔

【22】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک گھونٹ یا دو گھونٹ پینے سے رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

【23】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

ابوزبیر کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر کو اس منبر پر خطبہ کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ ہر نماز کا سلام پھیرنے کے بعد فرمایا کرتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی کی حکومت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے گناہ سے بچنے اور نیکی پر عمل کرنے کی قدرت صرف اللہ ہی سے مل سکتی ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں اسی کا احسان اور مہربانی ہے اور اسی کی بہترین تعریف ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم خالص اسی کے لئے عبادت کرتے ہیں اگرچہ کافروں کو اچھا نہ لگے اور فرماتے تھے کہ نبی ﷺ بھی ہر نماز کے بعد یہ کلمات کہا کرتے تھے۔

【24】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت ابن زبیر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی نے ابوجہل کی بیٹی کا نکاح کی نیت سے تذکرہ کیا نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ فاطمہ میرے جسم کا حصہ ہے اس کی تکلیف مجھے تکلیف دیتی ہے اور اس کی پریشانی مجھے پریشان کردیتی ہے۔ ابوحکم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن زبیر سے مٹکے اور کدو کی نبیذ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔

【25】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ بنوخثعم کا ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرے والد صاحب مسلمان ہوگئے ہیں وہ اتنے ضعیف اور بوڑھے ہیں کہ سواری پر بھی سوار نہیں ہوسکتے ان پر حج فرض ہے کیا میں ان کی طرف سے حج کرسکتا ہوں نبی ﷺ نے پوچھا کہ کیا تم ان کے سب سے بڑے بیٹے ہو اس نے کہا جی ہاں نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تمہارے والد پر کوئی قرض ہوتا اور تم اسے ادا کردیتے تو وہ ان کی طرف سے ادا ہوجاتا اس نے کہا جی ہاں نبی ﷺ نے فرمایا پھر ان کی طرف سے حج بھی کرلو۔

【26】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اہل نجد کے لئے قرن المنازل کو میقات قرار دیا ہے۔

【27】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ زمعہ کی ایک باندی تھی جسے وہ روندا کرتا تھا لوگ اس باندی پر الزامات بھی لگاتے تھے اتفاقا اس کے یہاں ایک بچہ بھی پیدا ہوا گیا نبی ﷺ نے حضرت سودہ سے فرمایا سودہ میراث تو اسے ملے گی لیکن تم اس سے پردہ کیا کرو کیونکہ وہ تمہارا بھائی نہیں ہے بلکہ گناہ کا نتیجہ ہے۔

【28】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

امام شعبی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر کو خانہ کعبہ سے ٹیک لگا کر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اس کعبہ کے رب کی قسم نبی ﷺ نے فلاں شخص اور اس کی نسل میں پیدا ہونے والے بچوں پر لعنت فرمائی ہے۔

【29】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

ایک دن حضرت ابن زبیر نے حضرت عبداللہ بن جعفر سے فرمایا کہ کیا تمہیں وہ دن یاد ہے جب ہم نبی ﷺ کے سامنے آئے تو آپ نے تمہیں چھوڑ کر مجھے اٹھا لیا نبی ﷺ کی عادت شریفہ تھی کہ سفر سے واپس آ کر بچوں سے ملتے تھے۔

【30】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت زبیر سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا نکاح کا اعلان کیا کرو۔

【31】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن زبیر سے کہا کہ مٹکے کی نبیذ کے متعلق ہمیں فتوی دیجیے انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے اس کی ممانعت فرمائی ہے۔

【32】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

حضرت زبیر سے مروی ہے کہ آج عاشورہ کا دن ہے اس کا روزہ رکھو کیونکہ نبی ﷺ نے اس دن کا روزہ رکھنے کے لئے فرمایا ہے۔

【33】

حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔

ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں قریب تھا کہ دونوں بہترین افراد یعنی حضرت ابوبکر اور عمر افسردہ رہ جاتے واقعہ یوں پیش آیا کہ جب بنوتمیم کا وفد بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا تو شیخین میں سے ایک نے اقرع بن حابس کو ان کا امیر مقرر کرنے کا مشورہ دیا اور دوسرے نے کسی اور کا حضرت ابوبکر حضرت عمر سے کہنے لگے کہ آپ تو بس میری مخالفت کرنا چاہتے ہیں حضرت عمر کہنے لگے کہ میرا تو آپ کی مخالفت کا کوئی ارادہ نہیں ہے نبی ﷺ کی موجودگی میں ان دونوں کی آوازیں بلند ہونے لگیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی اے ایمان والو اپنی آوازوں کو نبی ﷺ کی آوازوں سے اونچانہ کیا کرو اس آیت کے بعد حضرت عمر جب بھی نبی ﷺ سے کوئی بات کرتے تو اتنی پست آواز سے کرتے کہ نبی ﷺ کو دوبارہ پوچھنا پڑتا۔