303. حضرت سلمہ بن صخر زرقی کی حدیثیں

【1】

حضرت سلمہ بن صخر زرقی کی حدیثیں

حضرت سلمہ بن صخر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی بیوی سے ظہار کرلیا اور کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس سے مباشرت بھی کرلی، پھر میں نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ نے مجھے کفارہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

【2】

حضرت سلمہ بن صخر زرقی کی حدیثیں

ہمارے پاس دستیاب نسخے میں یہاں صرف لفظ حدثنا لکھا ہوا ہے۔

【3】

حضرت سلمہ بن صخر زرقی کی حدیثیں

حضرت سلمہ بن صخر (رض) سے مروی ہے کہ میں عورتوں کو بہت چاہتا تھا اور میں کسی مرد کو نہیں جانتا جو عورتوں سے اتنی صحبت کرتا ہو، جیسے میں کرتا تھا۔ خیر رمضان آیا تو میں نے اپنی بیوی سے ظہار کرلیا، اخیر رمضان تک تاکہ رات کے وقت اس کے قریب نہ چلا جاؤں، دن ہونے تک میں اسی طرح کرتا تھا اور اپنے اندر اتنی طاقت نہ پاتا تھا کہ اس سے مکمل جدا ہوجاؤں، ایک رات میری بیوی میری خدمت کر رہی تھی کہ اس کی ران سے کپڑا اوپر ہوگیا، میں اس سے صحبت کر بیٹھا۔ جب صبح ہوئی تو لوگوں کے پاس گیا اور ان سے بیان کیا کہ میرے لئے یہ مسئلہ تم آنحضرت سے دریافت کرو۔ انہوں نے کہا ہم تو نہیں پوچھیں گے ایسا نہ ہو کہ ہمارے متعلق کتاب نازل جو تاقیامت باقی رہے یا نبی ﷺ کچھ (غصہ) فرما دیں اور اس کی شرمندگی تاعمر ہمیں باقی رے لیکن اب تم خود ہی جاؤ اور جو مناسب سمجھو کرو، چناچہ میں وہاں سے نکلا اور نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا واقعہ بیان کردیا، نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا یہ کام کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! اور میں حاضر ہوں یا رسول اللہ ! اور میں اللہ عزوجل کے حکم پر صابر رہوں گا جو میرے بارے میں اترے، آپ نے فرمایا تو ایک غلام آزاد کر، میں نے کہا قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا، میں تو بس اپنے ہی نفس کا مالک ہوں، آپ نے فرمایا اچھا ! دو ماہ لگاتار روزے رکھ، میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! یہ جو بلا مجھ پر آئی یہ روزہ رکھنے ہی سے تو آئی، آپ نے فرمایا تو صدقہ دے اور ساٹھ مساکین کو کھانا کھلا، میں نے کہا قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا ہم تو اس رات بھی فاقے سے تھے، ہمارے پاس رات کا کھانا نہ تھا، آپ نے فرمایا بنی زریق کے صدقات کے ذمے دار کے پاس جا اور اس سے کہ وہ تجھے جو مال دے اس میں سے ساٹھ مساکین کو کھلا اور جو بچے اسے اپنے استعمال میں لا، چناچہ میں اپنی قوم میں جب واپس آیا تو ان سے کہا کہ مجھے تمہارے پاس سے تنگی اور بری رائے ملی اور نبی ﷺ کے یہاں کشادگی اور برکت، نبی ﷺ نے میرے تمہارے صدقات کا حکم دیا ہے لہذا وہ میرے حوالے کرو، چناچہ انہوں نے وہ مجھے دے دیئے۔