314. حضرت خفاف بن ایماء بن رحضہ غفاری (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت خفاف بن ایماء بن رحضہ غفاری (رض) کی حدیثیں

حضرت خفاف بن ایماء (رض) سے (رض) سے مروی ہے کہا ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی جب دوسری رکعت کے رکوع سے سر اٹھایا تو (قنوت نازلہ پڑھتے ہوئے) یہ دعاء کہ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو قبیلہ لحیان، رعل اور ذکوان پر اور قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے قبیلہ اسلم کو اللہ سلامت رکھے اور قبیلہ غفار کی اللہ تعالیٰ بخشش فرمائے، پھر سجدے میں چلے گئے اور نماز سے فارغ ہو کر لوگوں سے فرمایا لوگو ! بخدا ! یہ جملے میں نے نہیں کہے بلکہ خود اللہ تعالیٰ نے کہے ہیں۔

【2】

حضرت خفاف بن ایماء بن رحضہ غفاری (رض) کی حدیثیں

حضرت خفاف بن ایماء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، جب دوسری رکعت کے رکوع سے سر اٹھایا تو (قنوت نازلہ پڑھتے ہوئے) یہ دعاء کہ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو قبیلہ لحیان، رعل اور ذکوان پر اور قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے، قبیلہ اسلم کو اللہ سلامت رکھے اور قبیلہ غفار کی اللہ تعالیٰ بخشش فرمائے، پھر تکبیر کہہ کر سجدے میں چلے گئے۔

【3】

حضرت خفاف بن ایماء بن رحضہ غفاری (رض) کی حدیثیں

اہل مدینہ میں سے ایک صاحب بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے بنوغفار کی ایک مسجد میں نماز پڑھی میں جب دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھا تو میں نے بائیں ران کو بچھا لیا اور شہادت والی انگلی کو کھڑا کرلیا (کیونکہ ہمیں یہی بتایا گیا تھا کہ نبی ﷺ درمیان نماز اور اختتام نماز پر اپنی بائیں ران کو بچھا لیتے تھے، بائیں کو ل ہے پر بیٹھ جاتے تھے، بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر رکھتے، دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیتے اور دائیں ران پر اپنا داہنا ہاتھ رکھ لیتے اور شہادت والی انگلی کھڑی کرلیتے اور اس سے اللہ کی وحدانیت کی طرف اشارہ فرماتے تھے) مجھے حضرت خفاف بن ایماء نے جنہیں نبی ﷺ کی صحابیت کا شرف حاصل تھا اس طرح کرتے ہوئے دیکھ لیا۔ جب میں نماز سے فارغ ہوا تو وہ مجھ سے کہنے لگے بیٹا ! تم نے اپنی انگلی اس طرح کیوں کھڑی رکھی ؟ میں نے عرض کیا کہ اس میں تعجب کی کون سی بات ہے ؟ میں نے سب لوگوں کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے انہوں نے فرمایا تم نے صحیح کیا نبی ﷺ بھی جب نماز پڑھتے تھے تو یونہی کرتے تھے مشرکین یہ دیکھ کر کہتے کہ محمد ﷺ اس طرح کر کے اپنی انگلی سے ہم پر جادو کرتے ہیں حالانکہ وہ غلط کہتے تھے نبی ﷺ تو اس طرح اللہ کی وحدانیت کا اظہار کرتے تھے۔