36. حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

【1】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا ہے یا رسول اللہ میرے پاس ایک آدمی آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے لیکن اس وقت میرے پاس وہ چیز نہیں ہوتی کیا میں اسے بازار سے لے کر بیچ سکتا ہوں نبی ﷺ نے فرمایا جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اسے مت بیچو۔

【2】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے دست حق پرست پر اس شرط سے بیعت کی تھی کہ میں ساری رات خراٹے لے کر نہیں گذاروں گا بلکہ قیام کروں گا۔ حضرت حکیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا ہے یا رسول اللہ میرے پاس ایک آدمی آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے لیکن اس وقت میرے پاس وہ چیز نہیں ہوتی کیا میں اسے بازار سے لے کر بیچ سکتا ہوں نبی ﷺ نے فرمایا جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اسے مت بیچو۔

【3】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے اس بات سے منع فرمایا ہے جو چیز میرے پاس نہیں ہے اسے فروخت کروں۔

【4】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہوجائیں اور اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کردیں تو انہیں اس بیع کی برکت نصیب ہوگی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کردی جائے گی۔

【5】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ میرے پاس ایک آدمی آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے لیکن اس وقت میرے پاس وہ چیز نہیں ہوتی کیا میں اسے بازار سے لے کر بیچ سکتا ہوں نبی ﷺ نے فرمایا جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اسے مت بیچو۔

【6】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ یا رسول اللہ میں خریدو فروخت کرتا رہتا ہوں اس میں میرے لئے کیا حلال ہے اور کیا حرام ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جب کوئی چیز خریدا کرو تو اسے اس وقت تک آگے نہ بیچا کرو جب تک اس پر قبضہ نہ کرلو۔

【7】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بہترین صدقہ وہ ہوتا ہے جو کچھ مالداری باقی رکھ کر کیا جائے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے تم صدقہ خیرات میں ان لوگوں سے آغاز کرو جو تمہاری ذمہ داری میں ہوں۔

【8】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ بتائیے کہ بہت سے وہ کام جو میں زمانہ جاہلیت میں کرتا تھا مثلا غلاموں کو آزاد کرنا اور صلہ رحمی کرنا وغیرہ تو کیا مجھے ان کا اجر ملے گا نبی ﷺ نے فرمایا زمانہ جاہلیت سے قبل از نیکی کے جتنے بھی کام کئے ان کے ساتھ مسلمان ہوئے ان کا اجر وثواب تمہیں ضرور ملے گا۔

【9】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ بتائیے کہ بہت سے وہ کام جو میں زمانہ جاہلیت میں کرتا تھا مثلا غلاموں کو آزاد کرنا اور صلہ رحمی کرنا وغیرہ تو کیا مجھے ان کا اجر ملے گا نبی ﷺ نے فرمایا زمانہ جاہلیت سے قبل نیکی کے جتنے بھی کام کئے ان کے ساتھ مسلمان ہوئے ان کا اجر وثواب تمہیں ضرور ملے گا۔

【10】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ کون سا صدقہ افضل ہے نبی ﷺ نے فرمایا جو قریبی ضرورت مند رشتہ دار پر ہو۔

【11】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے کچھ مال کی درخواست کی اور کئی مرتبہ کی نبی ﷺ نے فرمایا حکیم مجھے تمہاری درخواست پر تمہیں دینے میں کوئی انکار نہیں ہے لیکن حکیم یہ مال سرسبز شیریں ہوتا ہے نیز اس کے ساتھ لوگوں کے ہاتھوں کا میل بھی ہوتا ہے اللہ کا ہاتھ دینے والے ہاتھ کے اوپر ہوتا ہے اور دینے والے کا ہاتھ لینے والے کے اوپر ہوتا ہے اور سب سے نچلا ہاتھ لینے والے کا ہوتا ہے۔

【12】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہوجائیں اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کردیں تو انہیں اس بیع کی برکت نصیب ہوگی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کردی جائے گی۔

【13】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی ﷺ زمانہ جاہلیت میں بھی مجھے سب سے زیادہ محبوب تھے جب آپ نے اعلان نبوت فرمایا اور مدینہ منورہ چلے گئے تو ایک مرتبہ حکیم موسم حج میں جبکہ وہ کافر ہی تھے شریک ہوئے انہوں نے دیکھا کہ ذی یزن کا ایک قیمتی جوڑا فروخت ہو رہا ہے انہوں نے اسے نبی ﷺ کی خدمت میں ہدیہ پیش کرنے کے لئے پچاس دینار میں خرید لیا اور وہ لے کر مدینہ منورہ پہنچتے تو انہوں نے چاہا کہ نبی ﷺ اسے وصول کریں لیکن نبی ﷺ نے انکار کردیا اور فرمایا کہ ہم مشرکین کی کوئی چیز قبول نہیں کرتے البتہ اگر تم چاہتے ہو تو ہم سے قیمت لے لو جب نبی ﷺ نے مجھ سے وہ جوڑا ہدیتہ لینے سے انکار کردیا تو میں نے قیمتا ہی وہ آپ کو دیدیا۔

【14】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہوجائیں عبداللہ کہتے ہیں میں نے اپنے والد صاحب کی کتاب میں یہ اضافہ بھی پایا ہے کہ اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کردیں تو انہیں بیع کی برکت نصیب ہوگی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کردی جائے گی۔

【15】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہوجائیں اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کردیں تو انہیں بیع کی برکت نصیب ہوگی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کردی جائے گی۔

【16】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقہ خیرات میں ان لوگوں سے آغاز کیا کرو جو تمہاری ذمہ داری میں ہوں اور جو شخص استغناء کرتا ہے اللہ اسے مستغنی کردیتا ہے۔ اور جو بچنا چاہتا ہے اللہ اسے بچالیتا ہے۔

【17】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہوجائیں اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کردیں تو انہیں بیع کی برکت نصیب ہوگی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کردی جائے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【18】

حضرت حکیم بن حزام (رض) کی مرویات۔

حضرت حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا ایسا نہیں ہے کہ جیسے مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم غلے کی خریدو فروخت کرتے ہو ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ نبی ﷺ نے فرمایا جب غلہ خریدا کرو تو اسے اس وقت تک آگے نہ بیچا کرو جب تک اس پر قبضہ نہ کرلو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔