401. حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کی بقیہ حدیثیں

【1】

حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کی بقیہ حدیثیں

حضرت واثلہ بن اسقع (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں تم سب سے آخر میں وفات پاؤں گا ؟ یاد رکھو ! میں تم سب سے پہلے وفات پا جاؤں گا اور میرے بعد تم پر ایسے مصائب آئیں گے کہ تم خود ہی ایک دوسرے کو ہلاک کرنے لگو گے۔

【2】

حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کی بقیہ حدیثیں

حیان (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت واثلہ (رض) نے مجھے بلایا اور فرمایا کہ حیان ! مجھے ابوالاسود جرشی کے پاس لے چلو۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور انہوں نے فرمایا پھر خوش ہوجاؤ کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوتا ہوں جو وہ میرے متعلق رکھتا ہے، اب جو چاہے میرے ساتھ جیسا مرضی گمان رکھے۔

【3】

حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کی بقیہ حدیثیں

حضرت واثلہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے زیادہ عطیم بہتان تین باتیں ہیں، ایک تو یہ کہ آدمی اپنی آنکھوں پر بہتان باندھے اور کہے کہ میں نے خواب اس طرح دیکھا ہے، حالانکہ اس نے دیکھا نہ ہو، دوسرا یہ کہ آدمی اپنے والدین پر بہتان باندھے اور اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے اور تیسرا کوئی شخص یہ کہے کہ اس نے مجھ سے کوئی بات سنی ہے حالانکہ اس نے مجھ سے وہ بات نہ سنی ہو۔

【4】

حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کی بقیہ حدیثیں

حضرت واثلہ بن اسقع (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عورت تین طرح کی میراث حاصل کرتی ہے، ایک اپنے آزاد کردہ غلام کی، ایک گرے پڑے بچے کی اور ایک اس بچے کی جس کی خاطر اس نے لعان کیا ہو۔

【5】

حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کی بقیہ حدیثیں

حضرت واثلہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے زیادہ عظیم بہتان تین باتیں ہیں، ایک تو یہ کہ آدمی اپنی آنکھوں پر بہتان باندھے اور کہے کہ میں نے خواب اس طرح دیکھا ہے، حالانکہ اس نے دیکھا نہ ہو، دوسرا یہ کہ آدمی اپنے والدین پر بہتان باندھے اور اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے اور تیسرا کوئی شخص یہ کہے کہ اس نے مجھ سے کوئی بات سنی ہے حالانکہ اس نے مجھ سے وہ بات نہ سنی ہو۔

【6】

حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کی بقیہ حدیثیں

ابوسعد (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دمشق کی مسجد میں حضرت واثلہ (رض) کو نماز پڑھنے کے دوران دیکھا کہ انہوں نے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک پھینکا اور اپنے پاؤں سے اسے مسل دیا، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ نبی ﷺ کے صحابی ہیں، پھر بھی مسجد میں تھوک پھینکتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【7】

حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کی بقیہ حدیثیں

حضرت واثلہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفے رمضان کی پہلی رات میں ہوئے تھے، تورات ماہ رمضان کی چھ تاریخ کو، انجیل تیرہ تاریخ کو اور قرآن ماہ رمضان کی چوبیسویں تاریخ کو نازل ہوا ہے۔

【8】

حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کی بقیہ حدیثیں

حضرت واثلہ (رض) سے مروی ہے کہ بنو سلیم کے کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی نے اپنے اوپر کسی شخص کو قتل کر کے جہنم کی آگ کو واجب کرلیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہئے، تاکہ اللہ تعالیٰ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر ععضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دے۔

【9】

حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کی بقیہ حدیثیں

حضرت واثلہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے بنی اسماعیل میں سے کنانہ کو منتخب فرمایا : پھر بنو کنانہ میں سے قریش کو منتخب فرمایا : پھر قریش میں سے بنی ہاشم کو منتخب فرمایا اور بنوہاشم میں سے مجھے منتخب فرمایا۔

【10】

حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کی بقیہ حدیثیں

حضرت واثلہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کو منتخب کیا، پھر بنی اسماعیل میں سے کنانہ کو منتخب فرمایا : پھر بنو کنانہ میں سے قریش کو منتخب فرمایا : پھر قریش میں سے بنی ہاشم کو منتخب فرمایا اور بنو ہاشم میں سے مجھے منتخب فرمایا۔

【11】

حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کی بقیہ حدیثیں

شداد کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت واثلہ (رض) کے پاس گیا، ان کے پاس کچھ لوگ تھے، وہ حضرت علی (رض) کا تذکرہ کرنے لگے، جب وہ لوگ اٹھ گئے تو حضرت واثلہ (رض) نے مجھ سے فرمایا کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جو میں نے نبی ﷺ سے دیکھی ہے ؟ میں نے کہا کیوں نہیں ؟ وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ میں حضرت علی (رض) کے بارے پوچھنے کے لئے حضرت فاطمہ (رض) کے پاس آیا، انہوں نے بتایا کہ وہ نبی ﷺ کی طرف گئے ہیں، میں بیٹھ کر ان کا انتظار کرنے لگا، اتنی دیر میں نبی ﷺ تشریف لے آئے، ہمراہی میں حضرت علی (رض) عنہ، امام حسن (رض) اور امام حسین (رض) تھے اور وہ سب اس طرح آرہے تھے کہ ہر ایک نے دوسرے کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا۔ نبی ﷺ گھر میں تشریف لائے تو حضرت علی (رض) اور فاطمہ (رض) کو قریب بلا کر بٹھایا اور امام حسن و حسین (رض) دونوں کو اپنی رانوں پر بٹھا لیا، پھر ان سب کو ایک چادر اوڑھا کر یہ آیت تلاوت فرمائی (إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمْ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا) " اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے اہل بیت ! تم سے گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاکیزگی عطاء کر دے " اور فرمایا اے اللہ ! یہ میرے اہل بیت ہیں اور میرے اہل بیت کا حق زیادہ ہے۔

【12】

حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کی بقیہ حدیثیں

فسیلہ نامی خاتون اپنے والد سے نقل کرتی ہیں کہ میں نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا یہ بات بھی عصبیت میں شامل ہے کہ انسان اپنی قوم سے محبت کرے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، عصبیت یہ ہے کہ انسان ظلم کے کام پر اپنی قوم کی مدد کرے۔ امام احمد (رح) کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میں نے اہل علم سے سنا ہے کہ فسیلہ کے والد حضرت واثلہ (رض) تھے، پھر والد صاحب نے بھی یہ حدیث حضرت واثلہ (رض) کی مرویات کے آخر میں ذکر کی ہے اس لئے میرا خیال ہے کہ یہ حضرت واثلہ (رض) کی ہی حدیث ہے۔