409. حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

【1】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتے اور بازار آتے، اس وقت اگر ہم میں سے کوئی شخص تیر پھینکتا تو وہ تیر گرنے کی جگہ کو بھی دیکھ سکتا تھا۔

【2】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنایا کرو، بلکہ ان میں نماز پڑھا کرو۔

【3】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ خیبر میں ایک مسلمان فوت ہوگیا، نبی ﷺ سے لوگوں نے اس کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اپنے ساتھی کی نماز جنازہ تم خود ہی پڑھ لو، یہ سن کر لوگوں کے چہروں کا رنگ اڑ گیا (کیونکہ نبی ﷺ کا اس طرح انکار فرمانا اس شخص کے حق میں اچھی علامت نہ تھی) نبی ﷺ نے لوگوں کی کیفیت بھانپ کر فرمایا تمہارے اس ساتھی نے اللہ کی راہ میں نکل کر بھی (مال غنیمت میں) خیانت کی ہے، ہم نے اس کے سامان کی تلاشی لی تو ہمیں اس میں سے ایک رسی ملی جس کی قیمت صرف دو درہم کے برابر تھی۔

【4】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں نماز عشاء ایک تہائی رات تک مؤخر کر کے پڑھتا اور انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔

【5】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرائے، اس کے لئے روزہ دار کے برابر اجروثواب لکھا جائے گا اور روزہ دار کے ثواب میں ذرا سی کمی بھی نہیں کی جائے گی اور جو شخص کسی مجاہد کے لئے سامان جہاد مہیا کرے یا اس کے پیچھے اس کے اہل خانہ کی حفاظت کرے تو اس کے لئے مجاہد کے برابر اجروثواب لکھا جائے گا اور مجاہد کے ثواب میں ذرا سی کمی بھی نہیں کی جائے گی۔ گذشتہ حدیث امام احمد (رح) نے یعلی کی بجائے یزید سے بھی نقل کی ہے۔

【6】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی موجودگی میں ایک شخص نے ایک مرغے پر اس کے چیخنے کی وجہ سے لعنت کی، نبی ﷺ نے فرمایا اس پر لعنت نہ کرو، کیونکہ یہ نماز کی طرف بلاتا ہے۔ حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں حدیبیہ میں بارش کے اثرات میں نماز پڑھائی۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

【7】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے اپنے دور خلافت میں مجھے عصر کے بعد دو سنتیں پڑھتے ہوئے دیکھا تو آگے بڑھ کر دوران نماز ہی درے سے مارنا شروع کردیا، نماز سے فارغ ہو کر زید نے عرض کیا امیر المومنین ! میں نے چونکہ نبی ﷺ کو یہ دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے اللہ کی قسم ! میں انہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا، یہ سن کر حضرت عمر (رض) بیٹھ گئے اور فرمایا اے زید بن خالد ! اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ لوگ اسے رات تک نماز کے لئے سیڑھی بنالیں تو میں ان رکعتوں پر کبھی نہ مارتا۔

【8】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خود یا کسی اور آدمی نے نبی ﷺ سے گمشدہ بکری کا حکم پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے پکڑ لو گے یا بھیڑیا لے جائے گا، سائل نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ گمشدہ اونٹ ملے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا اس کے ساتھ کیا تعلق ؟ اس کے پاس اس کا مشکیزہ اور جوتے ہیں اور وہ درختوں کے پتے کھاسکتا ہے، پھر سائل نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر مجھے کسی تھیلی میں چاندی مل جائے تو آپ کیا فرماتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کا ظرف، اس کا بندھن اور اس کی تعداد اچھی طرح محفوظ کر کے ایک سال تک اس کی تشہیر کرو، اگر اس دوران اس کا مالک آجائے تو اس کے حوالے کردو، ورنہ وہ تمہاری ہوگئی۔

【9】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرا بیٹا اس شخص کے یہاں مزدور تھا، اس نے اس کی بیوی سے بدکاری کی، لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو رجم کیا جائے گا، میں نے اس کے فدیئے میں ایک لونڈی اور سو بکریاں پیش کردیں، پھر مجھے اہل علم نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے مارے جائیں، ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے اور اس شخص کی بیوی کو رجم کیا جائے، اب آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کر دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کروں گا، بکریاں اور وہ لونڈی تمہیں واپس دے دی جائے گی، تمہارے بیٹے کو سو کوڑے مارے جائیں گے اور ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے گا، پھر نبی ﷺ نے قبیلہ اسلم کے ایک آدمی انیس سے فرمایا انیس ! اٹھو اور اس شخص کی بیوی سے جا کر پوچھو، اگر وہ اعتراف جرم کرلے تو اسے رجم کردو۔

【10】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مجاہد کے لئے سامان جہاد مہیا کرے یا اس کے پیچے اس کے اہل خانہ کی حفاظت کرے تو اس کے لئے مجاہد کے برابر اجروثواب لکھا جائے گا۔

【11】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں بہترین گواہوں کے بارے نہ بتاؤں جو (حق پر) گواہی کی درخواست سے پہلے گواہی دینے کے لئے تیار ہو۔

【12】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتا اور بازار آتا، اس وقت اگر میں تیر پھینکتا تو تیر گرنے کی جگہ بھی دیکھ سکتا تھا۔

【13】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد اور شبل (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ ہمارے درمیان کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کر دیجئے، اس کا فریق مخالف کھڑا ہوا جو اس سے زیادہ سمجھدار تھا اور کہنے لگا یہ صحیح کہتا ہے، ہمارے درمیان کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کر دیجئے اور مجھے بات کرنے کی اجازت دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا کہو، وہ کہنے لگا کہ میرا بیٹا اس شخص کے یہاں مزدور تھا، اس نے اس کی بیوی سے بدکاری کی، لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو رجم کیا جائے گا، میں نے اس کے فدیئے میں ایک لونڈی اور سو بکریاں پیش کردیں، پھر مجھے اہل علم نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے مارے جائیں، ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے اور اس شخص کی بیوی کو رجم کیا جائے، (اب آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کر دیجئے) ، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کروں گا، بکریاں اور وہ لونڈی تمہیں واپس دے دی جائے گی، تمہارے بیٹے کو سو کوڑے مارے جائیں گے اور ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے گا، پھر نبی ﷺ نے قبیلہ اسلم کے ایک آدمی انیس سے فرمایا انیس ! اٹھو اور اس شخص کی بیوی سے جا کر پوچھو اگر وہ اعتراف جرم کرلے تو اسے رجم کردو چناچہ وہ اس کے پاس پہنچے تو اس نے اعتراف جرم کرلیا اور انہوں نے اسے رجم کردیا۔

【14】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے اس باندی کے متعلق پوچھا جو شادی شدہ ہونے سے پہلے بدکاری کا ارتکاب کرے تو نبی ﷺ نے فرمایا اسے کوڑے مارو، اگر دوبارہ کرے تو پھر کوڑے مارو، اگر چوتھی مرتبہ پھر ایسا کرے تو اسے بیچ دو خواہ ایک رسی کے عوض ہی ہو۔

【15】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنایا کرو، بلکہ ان میں نماز پڑھا کرو اور جو شخص کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرائے، اس کے لئے روزہ دار کے برابر اجروثواب لکھا جائے گا اور روزہ دار کے ثواب میں ذرا سی کمی بھی نہیں کی جائے گی اور جو شخص کسی مجاہد کے لئے سامان جہاد مہیا کرے یا اس کے پیچھے اس کے اہل خانہ کی حفاطت کرے تو اس کے لئے مجاہد کے برابر اجروثواب لکھا جائے گا اور مجاہد کے ثواب میں ذرا سی کمی بھی نہیں کی جائے گی۔

【16】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کسی مجاہد کے لئے سامان جہاد مہیا کرے یا اس کے پیچھے اس کے اہل خانہ کی حفاظت کرے تو اس کے لئے مجاہد کے برابر اجروثواب لکھا جائے گا۔

【17】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر مجھے گری پڑی کسی تھیلی میں چاندی مل جائے تو آپ کیا فرماتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کا ظرف، اس کا بندھن اور اس کی تعداد اچھی طرح محفوظ کر کے ایک سال تک اس کی تشہیر کرو، اگر اس دوران اس کا مالک آجائے تو اس کے حوالے کردو، ورنہ وہ تمہاری ہوگئی۔

【18】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں بہترین گواہوں کے بارے نہ بتاؤں ؟ جو (حق پر) گواہی کی درخواست سے پہلے گواہی دینے کے لئے تیار ہو۔

【19】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا، اسی وجہ سے حضرت زید بن خالد (رض) مسواک کو اسی طرح اپنے کان پر رکھتے تھے جیسے کاتب قلم رکھتا ہے اور جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو مسواک کرتے تھے۔

【20】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ رات کے وقت بارش ہوئی جب صبح ہوئی تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم لوگوں نے سنا نہیں کہ تمہارے پروردگار نے آج رات کیا فرمایا ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں اپنے بندوں پر جب بھی کوئی نعمت اتارتا ہوں تو ان میں سے ایک گروہ اس کی ناشکری کرنے لگتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں فلاں ستارے کی وجہ سے ہم پر بارش ہوئی ہے، لہذا جو شخص مجھ پر ایمان لائے، میرے پانی پلانے پر میری تعریف کرے، تو وہ مجھ پر ایمان رکھتا ہے اور ستاروں کا انکار کرتا ہے اور جو یہ کہتا ہے کہ فلاں ستارے کی وجہ سے ہم پر بارش ہوئی ہے تو وہ ستارے پر ایمان رکھتا ہے اور میرے ساتھ کفر کرتا ہے۔

【21】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خود یا کسی اور آدمی نے نبی ﷺ سے گمشدہ بکری کا حکم پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے پکڑ لو گے یا بھیڑیا لے جائے گا، سائل نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ گمشدہ اونٹ ملے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ انتہائی ناراض ہوئے، حتی کہ رخسار مبارک سرخ ہوگئے اور فرمایا تمہارا اس کے ساتھ کیا تعلق ؟ اس کے پاس اس کا مشکیزہ اور جوتے ہیں اور وہ درختوں کے پتے کھا سکتا ہے، پھر سائل نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر مجھے کسی تھیلی میں چاندی مل جائے تو آپ کیا فرماتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کا ظرف، اس کا بندھن اور اس کی تعداد اچھی طرح محفوظ کر کے ایک سال تک اس کی تشہیر کرو، اگر اس دوران اس کا مالک آجائے تو اس کے حوالے کردو، ورنہ وہ تمہاری ہوگئی۔

【22】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

بسر بن سعید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت ابی بن کعب (رض) کے بھانجے ابوجہیم نے حضرت زید بن خالد (رض) کے پاس وہ حدیث ہوچھنے کے لئے بھیجا جو انہوں نے نمازی کے آگے سے گذرنے والے شخص کے متعلق سن رکھی تھی، انہوں نے فرمایا میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انسان کے لئے نماز کے آگے سے گذرنے کی نسبت زیادہ بہتر ہے کہ وہ چالیس۔۔۔۔۔۔ تک کھڑا رہا، یہ مجھے یاد نہیں رہا کہ نبی ﷺ نے دن فرمایا : مہینے یا سال فرمایا۔

【23】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو لوٹ مار اور اچکے پن سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے۔

【24】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتے اور بازار آتے، اس وقت اگر ہم میں سے کوئی شخص تیر پھینکتا تو وہ تیر گرنے کی جگہ کو بھی دیکھ سکتا تھا۔

【25】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھر دو رکعتیں اس طرح پڑھے کہ اس میں غفلت نہ کرے، تو اللہ اس کے پچھلے سارے گناہوں کو معاف فرما دے گا۔

【26】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی بھٹکے ہوئے جانور کو پکڑ لے، وہ گمراہ ہے جب تک کہ اس کی تشہیر نہ کرے۔

【27】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مجاہد کے لئے سامان جہاد مہیا کرے یا اس کے پیچھے اس کے اہل خانہ کی حفاظت کرے تو اس کے لئے مجاہد کے برابر اجروثواب لکھا جائے گا۔

【28】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت ابوہریرہ، زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے اس باندی کے متعلق پوچھا جو شادی شدہ ہونے سے پہلے بدکاری کا ارتکاب کرے تو نبی ﷺ نے فرمایا اسے کوڑے مارو، اگر دوبارہ کرے تو پھر کوڑے مارو، اگر چوتھی مرتبہ پھر ایسا کرے تو اسے بیچ دو خواہ ایک رسی کے عوض ہی کیوں نہ ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【29】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خود یا کسی اور آدمی نے نبی ﷺ سے گمشدہ بکری کا حکم پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے پکڑ لو گے یا بھیڑیا لے جائے گا، سائل نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ گمشدہ اونٹ ملے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ انتہائی ناراض ہوئے، حتی کہ رخسار مبارک سرخ ہوگئے اور فرمایا تمہارا اس کے ساتھ کیا تعلق ؟ اس کے پاس اس کا مشکیزہ اور جوتے ہیں اور وہ درختوں کے پتے کھا سکتا ہے، پھر سائل نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر مجھے کسی تھیلی میں چاندی مل جائے تو آپ کیا فرماتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کا ظرف، اس کا بندھن اور اس کی تعداد اچھی طرح محفوظ کر کے ایک سال تک اس کی تشہیر کرو، اگر اس دوران اس کا مالک آجائے تو اس کے حوالے کردو، ورنہ وہ تمہاری ہوگئی۔

【30】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ حدیبیہ میں نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ رات کے وقت بارش ہوئی جب صبح ہوئی تو نبی ﷺ نے نماز پڑھا کر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کیا تم لوگوں نے سنا نہیں کہ تمہارے پروردگار نے آج رات کیا فرمایا ؟ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے بندوں میں سے کچھ لوگ صبح کے وقت مومن (اور ستاروں کے منکر، جبکہ لوگ ستاروں پر مومن) اور میرے منکر ہوتے ہیں، جو شخص یہ کہتا ہے کہ اللہ کے فضل و کرم سے ہم پر بارش ہوئی ہے تو وہ مجھ پر ایمان رکھتا اور ستاروں کا انکار کرتا ہے اور جو یہ کہتا ہے کہ فلاں ستارے کی وجہ سے ہم پر بارش ہوئی ہے تو وہ ستارے پر ایمان رکھتا ہے اور میرے ساتھ کفر کرتا ہے۔

【31】

حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات

حضرت زید بن خالد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں بہترین گواہوں کے بارے نہ بتاؤں جو (حق پر) گواہی کی درخواست سے پہلے گواہی دینے کے لئے تیار ہو۔