412. حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

【1】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔

【2】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں ایسا وعظ فرمایا کہ جس سے لوگوں کی آنکھیں بہنے لگیں اور دل لرزنے لگے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ تو رخصتی کا وعظ محسوس ہوتا ہے، آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہیں ایسی واضح شریعت پر چھوڑ کر جارہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیں، میرے بعد جو بھی اس سے کجی اختیار کرے گا، وہ ہلاک ہوگا اور تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا، وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا، لہذا تم میری جو سنتیں جانتے ہو اور خلفاء راشدین مہدیین کی سنتوں کو اپنے اوپر لازم پکڑو اور امیر کی اطاعت اپنے اوپر لازم کرلو خواہ وہ ایک حبشی غلام ہی ہو، ان باتوں کو اچھی طرح محفوظ کرلو، کیونکہ مسلمان تو فرمانبردار اونٹ کی طرح ہوتا ہے کہ اسے جہاں لے جایا جائے وہ چل پڑتا ہے۔

【3】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ماہ رمضان میں مجھے ایک مرتبہ سحری کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا اس مبارک کھانے کے لئے آجاؤ۔

【4】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں ایسا وعظ فرمایا کہ جس سے لوگوں کی آنکھیں بہنے لگیں اور دل لرزنے لگے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ تو رخصتی کا وعظ محسوس ہوتا ہے، آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہیں ایسی واضح شریعت پر چھوڑ کر جارہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیں، میرے بعد جو بھی اس سے کجی اختیار کرے گا، وہ ہلاک ہوگا اور تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا، وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا، لہذا تم میری جو سنتیں جانتے ہو اور خلفاء راشدین مہدیین کی سنتوں کو اپنے اوپر لازم پکڑو اور امیر کی اطاعت اپنے اوپر لازم کرلو خواہ وہ ایک حبشی غلام ہی ہو، ان باتوں کو اچھی طرح محفوظ کرلو، کیونکہ مسلمان تو فرمانبردار اونٹ کی طرح ہوتا ہے کہ اسے جہاں لے جایا جائے وہ چل پڑتا ہے۔

【5】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن عمرو اور حجر بن حجر کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت عرباض بن ساریہ (رض) جن کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی تھی " ان لوگوں پر کوئی حرج نہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں تاکہ انہیں سوار کردیں۔۔۔۔۔۔ " کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے انہیں سلام کر کے عرض کیا کہ ہم آپ سے ملاقات کے لئے، عیادت کے لئے اور آپ سے استفادے کے لئے حاضر ہوئے ہیں، انہوں نے فرمایا ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر ایسا وعظ فرمایا کہ جس سے لوگوں کی آنکھیں بہنے لگیں اور دل لرزرنے لگے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ تو رخصتی کا وعظ محسوس ہوتا ہے، آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہیں ایسی واضح شریعت پر چھوڑ کر جارہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیں، میرے بعد جو بھی اس سے کجی اختیار کرے گا، وہ ہلاک ہوگا اور تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا، وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا، لہذا تم میری جو سنتیں جانتے ہو اور خلفاء راشدین مہدیین کی سنتوں کو اپنے اوپر لازم پکڑو اور امیر کی اطاعت اپنے اوپر لازم کرلو خواہ وہ ایک حبشی غلام ہی ہو، ان باتوں کو اچھی طرح محفوظ کرلو اور نوایجاد چیزوں سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ ہر نوایجاد چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【6】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔

【7】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کے ہاتھ ایک جوان اونٹ فروخت کیا، کچھ عرصے بعد میں قیمت کا تقاضا کرنے کے لئے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میرے اونٹ کی قیمت ادا کر دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا بہت اچھا، میں تمہیں اس کی قیمت میں چاندی ہی دوں گا، چناچہ نبی ﷺ نے خوب بہترین طریقے سے مجھے اس کی قیمت ادا کردی۔ تھوڑی دیر بعد ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے میرا اونٹ دے دیجئے، نبی ﷺ نے اسے ایک پکی عمر کا اونٹ دے دیا، اس نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ تو میرے اونٹ سے بہت عمدہ ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں میں سب سے بہترین وہ ہوتا ہے جو ادائیگی میں سب سے بہترین ہو۔

【8】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا میں اس وقت بھی اللہ کا بندہ اور خاتم النبیین تھا جب کہ حضرت آدم (علیہ السلام) ابھی گارے میں ہی لتھڑے ہوئے تھے اور میں تمہیں اس کی ابتداء بتاتا ہوں میں اپنے جد امجد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعاء حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی بشارت اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے دیکھا تھا اور تمام انیباء (علیہم السلام) کی مائیں اسی طرح خواب دیکھتی تھیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ نبی ﷺ کی والدہ نے بچے کی پیدائش کے وقت ایک نور دیکھا جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے۔

【9】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے ایک مرتبہ سحری کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا اس مبارک کھانے کے لئے آجاؤ۔ پھر میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے اللہ ! معاویہ کو حساب اور کتاب کا علم عطاء فرما اور اسے عذاب سے محفوظ فرما۔

【10】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے خیبر کے دن پنجوں سے شکار کرنے والے ہر پرندے، پالتو گدھوں کے گوشت، جانور کے منہ سے چھڑائے ہوئے مردار جانور، نشانہ سیدھا کئے جانے والے جانور اور وضع حمل سے قبل باندیوں سے ہمبستری کرنے سے منع فرما دیا تھا۔

【11】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ مال غنیمت میں سے ایک بال اٹھاتے اور فرماتے اس میں سے میرا بھی انتا ہی حصہ ہے جتنا تم میں سے کسی کا ہے، سوائے خمس کے اور وہ بھی تم پر ہی لوٹا دیا جاتا ہے، لہذا دھاگہ اور سوئی یا اس سے بھی کم درجے کی چیز ہو تو وہ واپس کردو اور مال غنیمت میں خیانت سے بچو، کیونکہ وہ قیامت کے دن خائن کے لئے باعث عار و ندامت ہوگی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【12】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو پانی پلاتا ہے تو اسے اس پر بھی اجر ملتا ہے، چناچہ میں اپنی بیوی کے پاس آیا اور اسے پانی پلایا اور نبی ﷺ کی حدیث اسے سنائی۔

【13】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔

【14】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔

【15】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میری عزت کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے میرے عرش کے سائے میں ہوں گے جبکہ اس دن میرے سائے کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا۔

【16】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا طاعون کی وباء میں مرنے والوں کے متعلق پروردگار عالم کے سامنے شہداء اور طبعی موت مرنے والوں کے درمیان جھگڑا ہوگا، شہداء کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں اور ہماری طرح شہید ہوئے اور طبعی موت مرنے والے کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں اور ہماری طرح اپنے بستروں پر فوت ہوئے ہیں، پروردگار فرمائے گا کہ ان کے زخم دیکھو، اگر ان کے زخم شہداء کے زخموں جیسے ہوں تو یہ شہداء میں شمار ہو کر ان کے ساتھ ہوں گے، جب دیکھا جائے گا تو ان کے زخم شہداء کے زخموں کے مشابہہ ہوں گے۔

【17】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سونے سے پہلے سبح کے لفظ سے شروع ہونے والی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے اور فرماتے تھے کہ ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ایک ہزار آیتوں سے افضل ہے۔

【18】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے صفہ میں ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمانے لگے کہ اگر تمہیں پتہ چل جائے کہ تمہارے لئے کیا کچھ ذخیرہ کیا گیا ہے، کہ ساری دنیا تمہارے لئے سمیٹ دی جائے گی اور تمہارے ہاتھوں فارس و روم فتح ہوجائیں گے، تو تم کبھی غمگین نہ ہو۔

【19】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔

【20】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا میں اس وقت بھی اللہ کا بندہ اور خاتم النبیین تھا جب کہ حضرت آدم (علیہ السلام) ابھی گارے میں ہی لتھڑے ہوئے تھے اور میں تمہیں اس کی ابتداء بتاتا ہوں میں اپنے جد امجد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعاء حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی بشارت اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے دیکھا تھا اور تمام انیباء (علیہم السلام) کی مائیں اسی طرح خواب دیکھتی تھیں۔

【21】

حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کی مرویات

حضرت عرباض (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا طاعون کی وباء میں مرنے والوں کے متعلق پروردگار عالم کے سامنے شہداء اور طبعی موت مرنے والوں کے درمیان جھگڑا ہوگا، شہداء کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں اور ہماری طرح شہید ہوئے اور طبعی موت مرنے والے کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں اور ہماری طرح اپنے بستروں پر فوت ہوئے ہیں، پروردگار فرمائے گا کہ ان کے زخم دیکھو، اگر ان کے زخم شہداء کے زخموں جیسے ہوں تو یہ شہداء میں شمار ہو کر ان کے ساتھ ہوں گے، جب دیکھا جائے گا تو ان کے زخم شہداء کے زخموں کے مشابہہ ہوں گے۔