502. حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

【1】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے اور اہل کتاب کے روزوں کے درمیان فرق سحری کھانا ہے۔

【2】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے میرے پاس پیغام بھیجا کہ اپنے کپڑے اور اسلحہ زیب تن کر کے میرے پاس آؤ، میں جس وقت حاضر ہوا تو نبی ﷺ وضو فرما رہے تھے، نبی ﷺ نے ایک مرتبہ مجھے نیچے سے اوپر تک دیکھا پھر نظریں جھکا کر فرمایا میرا ارادہ ہے کہ تمہیں ایک لشکر کا امیر بنا کر روانہ کروں، اللہ تمہیں صحیح سالم اور مال غنیمت کے ساتھ واپس لائے گا اور میں تمہارے لئے مال کی اچھی رغبت رکھتا ہوں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے مال و دولت کی خاطر اسلام قبول نہیں کیا، میں نے دلی رغبت کے ساتھ اسلام قبول کیا ہے اور اس مقصد کے لئے کہ مجھے نبی ﷺ کی معیت حاصل ہوجائے، نبی ﷺ نے فرمایا نیک آدمی کے لئے حلال مال کیا ہی خوب ہوتا ہے۔

【3】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) سے مروی ہے کہ تم ہمارے اوپر ہمارے نبی ﷺ کی سنت میں اشتباہ پیدا نہ کرو، ام ولدہ کا آقا اگر فوت ہوجائے تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہوگی۔

【4】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو علانیہ طور پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے آل ابو فلاں میرے ولی نہیں ہیں، میرا ولی تو اللہ اور نیک مومنین ہیں۔

【5】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) نے ایک مرتبہ اپنے ایک غلام کو حضرت علی (رض) کے پاس ان کی زوجہ حضرت اسماء بنت عمیس (رض) سے ملنے کی اجازت لینے کی وجہ پوچھی تو حضرت عمرو (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہمیں اس بات سے منع فرمایا ہے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر عورتوں کے پاس نہ جائیں۔

【6】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے ایک ہزار مثالیں یاد کی ہیں۔

【7】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

احسن (رح) کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عمرو بن عاص (رض) سے کہا یہ بتائیے کہ اگر نبی ﷺ کسی آدمی سے محبت کرتے ہوئے دنیا سے رخصت ہوئے ہوں، تو کیا وہ نیک آدمی ہوگا ؟ انہوں نے فرمایا کیوں نہیں، اس نے کہا کہ پھر نبی ﷺ آپ سے محبت کرتے ہوئے دنیا سے رخصت ہوئے ہیں اور وہ آپ کو مختلف ذمہ داریاں سونپتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا یہ تو واقعی حقیقت ہے، لیکن میں تمہیں بتاؤں، بخدا ! میں نہیں جانتا کہ نبی ﷺ محبت کی وجہ سے میرے ساتھ یہ معاملہ فرماتے تھے یا تالیف قلب کے لئے، البتہ میں اس بات کی گواہی دے سکتا ہوں کہ دنیا سے رخصت ہونے تک وہ دو آدمیوں سے محبت فرماتے تھے، ایک سمیہ کے بیٹے عمار (رض) سے اور ایک ام عبد کے بیٹے عبداللہ بن مسعود (رض) سے۔

【8】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

عبداللہ بن ابی الہذیل (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمرو بن عاص (رض) ہماری رعایت اور خیال فرماتے تھے، ایک مرتبہ بکر بن وائل قبیلے کا ایک آدمی کہنے لگا کہ اگر قریش کے لوگ باز نہ آئے تو حکومت ان کے ہاتھ سے نکل کر جمہور اہل عرب کے ہاتھ میں چلی جائے گی، حضرت عمرو (رض) نے یہ سن کر فرمایا آپ سے غلطی ہوئی، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قریش ہر نیکی اور برائی کے کاموں میں قیامت تک لوگوں کے سردار ہوں گے۔

【9】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) نے ایک مرتبہ مصر میں خطبہ دیتے ہوئے لوگوں سے فرمایا کہ تم اپنے نبی ﷺ کے طریقے سے کتنے دور چلے گئے ہو ؟ وہ دنیا سے انتہائی بےرغبت تھے اور تم دنیا کو انتہائی محبوب و مرغوب رکھتے ہو۔

【10】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں خوف وہراس پھیلا ہوا تھا، میں حضرت ابوحذیفہ (رض) کے آزاد کردہ غلام سالم کے پاس آیا تو انہوں نے اپنی تلوار حمائل کر رکھی تھی، میں نے بھی اپنی تلوار پکڑی اور اسے حمائل کرلیا، نبی ﷺ نے فرمایا لوگو ! گھبراہٹ کے اس وقت میں تم اللہ اور اس کے رسول کے پاس کیوں نہیں آئے ؟ پھر فرمایا تم نے اس طرح کیوں نہ کیا جس طرح ان دو مومن مردوں نے کیا ہے۔

【11】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ذات السلاسل کے لشکر پر مجھے امیر بنا کر بھیجا، میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ سولم) لوگوں میں آپ کو سب سے زیادہ محبوب کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ، میں نے کہا کہ مردوں میں سے ؟ فرمایا ان کے والد، میں نے پوچھا کہ پھر کون ؟ فرمایا عمر، اسی طرح نبی ﷺ نے کئی آدمیوں کے نام لئے۔

【12】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ سے اس واقعے کا ذکر کیا، نبی ﷺ نے فرمایا عمرو ! تم نے ناپاکی کی حالت میں اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھا دی ؟ میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ سولم) جس رات میں مجھ پر غسل واجب ہوا، وہ انتہائی سرد رات تھی اور مجھے اندیشہ تھا کہ اگر میں نے غسل کیا تو میں ہلاک ہوجاؤں گا، وَذَكَرْتُ قَوْلَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا اور میں نے اللہ کا قول (وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا) اپنی جانوں کو قتل نہ کرو بیشک اللہ تعالیٰ تم پر بہت مہربان ہے، اس لئے میں نے تیمم کر کے نماز پڑھ لی، نبی ﷺ یہ سن کر نبی ﷺ مسکرانے لگے اور کچھ کہا نہیں۔

【13】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں آپ سے اس شرط پر بیعت کرتا ہوں کہ میرے پچھلے سارے گناہ معاف ہوجائیں، نبی ﷺ نے فرمایا اسلام اپنے سے پہلے کے تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور ہجرت بھی اپنے سے پہلے کے تمام گناہ مٹا دیتی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں تمام لوگوں سے زیادہ نبی ﷺ سے حیاء کرتا تھا، اس لئے میں نے انہیں کبھی آنکھیں بھر کر نہیں دیکھا اور نہ ہی کبھی اپنی خواہش میں ان سے کوئی تکرار کیا، یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے جا ملے۔

【14】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو (رض) سے مروی ہے ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کون سا عمل سب سے افضل ہے ؟ نبی صلی اللہ علیہ نے فرمایا اللہ پر ایمان و تصدیق، اللہ کے راستہ میں جہاد اور حج مبرور، اس آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ تو آپ نے بہت سی چیزیں بیان فرما دی ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پھر کلام میں نرمی، کھانا کھلانا، سہل ہونا اور اچھے اخلاق سب سے افضل عمل ہیں، اس نے کہا کہ میں صرف ایک بات معلوم کرنا چاہتا ہوں، نبی نے فرمایا تو پھر جاؤ اور اپنی ذت پر تہمت نہ لگنے دو ۔

【15】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) نے ایک مرتبہ مصر میں خطبہ دیتے ہوئے لوگوں سے فرمایا کہ تم اپنے نبی ﷺ کے طریقے سے کتنے دور چلے گئے ہو ؟ وہ دنیا سے انتہائی بےرغبت تھے اور تم دنیا کو انتہائی محبوب و مرغوب رکھتے ہو۔

【16】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی حاکم فیصلہ کرے اور خوب احتیاط و اجتہاد سے کام لے اور صحیح فیصلہ کرے تو اسے دہرا اجر ملے گا اور اگر احتیاط کے باوجود غلطی ہوجائے تو پھر بھی اسے اکہرا اجر ملے گا۔

【17】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) نے ایک مرتبہ مصر میں خطبہ دیتے ہوئے لوگوں سے فرمایا کہ تم اپنے نبی ﷺ کے طریقے سے کتنے دور چلے گئے ہو ؟ وہ دنیا سے انتہائی بےرغبت تھے اور تم دنیا کو انتہائی محبوب و مرغوب رکھتے ہو، واللہ نبی ﷺ پر ساری زندگی کوئی رات ایسی نہیں آئی جس میں ان پر مالی بوجھ مالی فراوانی سے زیادہ نہ ہو اور بعض صحابہ (رض) فرماتے تھے کہ ہم نے خود نبی ﷺ کو قرض لیتے ہوئے دیکھا ہے۔

【18】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

یحییٰ تین دنوں کا ذکر کرتے ہیں۔

【19】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سات قسم کی موت سے پناہ مانگی ہے، ناگہانی موت، سانپ کے ڈسنے سے، درندے کے حملے سے، ڈوب کر مرنے سے، جل کر مرنے سے، کسی چیز پر گرنے سے، کسی چیز کے گرنے سے اور میدان جنگ سے بھاگتے ہوئے مرنے سے۔

【20】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قرآن کریم سات حرفوں پر نازل ہوا ہے، لہذا تم جس حرف کے مطابق پڑھو گے، صحیح پڑھو گے، اس لئے تم قرآن کریم میں مت جھگڑا کرو کیونکہ قرآن میں جھگڑنا کفر ہے۔

【21】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی حاکم فیصلہ کرے اور خوب احتیاط و اجتہاد سے کام لے اور صحیح فیصلہ کرے تو اسے دہرا اجر ملے گا اور اگر احتیاط کے باوجود غلطی ہوجائے تو پھر بھی اسے اکہرا اجر ملے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت ابوہریرہ (رض) سے بھی مروی ہے۔

【22】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے ایک آدمی کو قرآن کریم کی ایک آیت پڑھتے ہوئے سنا تو اس سے پوچھا کہ یہ آیت تمہیں کس نے پڑھائی ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ نبی ﷺ نے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مجھے تو یہ آیت کسی اور طرح پڑھائی ہے، چناچہ وہ دونوں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے، ان میں سے ایک نے اس آیت کا حوالہ دے کر اسے پڑھا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ آیت اس طرح نازل ہوئی ہے، دوسرے نے اپنے طریقے کے مطابق اس کی تلاوت کی اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا یہ آیت اس طرح نازل نہیں ہوئی ! نبی ﷺ نے فرمایا اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر فرمایا یہ قرآن کریم سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے، جس حرف کے مطابق پڑھو گے، صحیح پڑھو گے، اس لئے تم قرآن کریم میں مت جھگڑا کرو کیونکہ قرآن میں جھگڑا کرنا کفر ہے۔

【23】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس قوم میں سود عام ہوجائے، وہ قحط سالی میں مبتلا ہوجاتی ہے اور جس قوم میں رشوت عام ہوجائے، وہ مرعوب ہوجاتی ہے۔

【24】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) نے ایک مرتبہ حضرت فاطمہ (رض) سے ملنے کی اجازت مانگی، حضرت فاطمہ (رض) نے انہیں اجازت دے دی، انہوں پوچھا کہ یہاں حضرت علی (رض) ہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں، اس پر وہ چلے گئے، دوسری مرتبہ حضرت علی (رض) موجود تھے لہذا وہ اندر چلے گئے، حضرت علی (رض) نے ان سے اجازت لینے کی وجہ پوچھی تو حضرت عمرو (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہمیں اس بات سے منع فرمایا ہے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر عورتوں کے پاس نہ جائیں۔

【25】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس دو آدمی اپنا جھگڑا لے کر آئے، نبی ﷺ نے حضرت عمرو (رض) سے فرمایا کہ اے عمرو ! ان کے درمیان تم فیصلہ کرو، انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ مجھ سے زیادہ آپ اس کے حقدار ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے عمرو ! ان کے درمیان تم فیصلہ کرو، انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ مجھ سے زیادہ آپ اس کے حقدار ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کے باوجود میں تمہیں یہی حکم دیتا ہوں، انہوں نے کہا کہ اگر میں ان کے درمیان فیصلہ کر دوں تو مجھے کیا ثواب ملے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم نے ان کے درمیان فیصلہ کیا اور صحیح کیا تو تمہیں دس نیکیاں ملیں گی اور اگر تم نے محنت تو کی لیکن فیصلہ میں غلطی ہوگئی تو تمہیں ایک نیکی ملے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【26】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

عمارہ بن خزیمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حج یا عمرہ کے سفر میں حضرت عمرو بن عاص (رض) کے ساتھ تھے، وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ اسی جگہ پر نبی ﷺ کے ساتھ تھے، کہ نبی ﷺ نے فرمایا دیکھو ! تمہیں کچھ دکھائی دے رہا ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ چند کوے نظر آرہے ہیں، جن میں ایک سفید کوا بھی ہے جس کی چونچ اور دونوں پاؤں سرخ رنگ کے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں صرف وہی عورتیں داخل ہو سکیں گی جو کو وں کی اس جماعت میں اس کوے کی طرح ہوں گی۔

【27】

حضرت عمروبن عاص کی بقیہ حدیثیں

حضرت عمرو بن عاص (رض) سے مروی ہے جب اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اسلام کی حقانیت پیدا فرما دی تو میں نبی ﷺ کی خدمت اقدس میں بیعت کے لئے حاضر ہوا، نبی ﷺ نے اپنا دست مبارک میری جانب بڑھایا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں اس وقت تک آپ سے بیعت نہیں کروں گا جب تک آپ میری گذشتہ لغزشات کو معاف نہیں کردیتے، نبی ﷺ نے فرمایا اے عمرو ! کیا تم نہیں جانتے کہ ہجرت اپنے سے پہلے کے تمام گناہ مٹا دیتی ہے ؟ اے عمرو ! کیا تم نہیں جانتے کہ اسلام اپنے سے پہلے کے تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے !۔