713. حضرت عقبہ بن حارث (رض) کی مرویات

【1】

حضرت عقبہ بن حارث (رض) کی مرویات

حضرت عقبہ بن حارث (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک خاتون سے نکاح کیا، اس کے بعد ایک سیاہ فام عورت ہمارے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے (اس لئے تم دونوں رضاعی بہن بھائی ہو اور یہ نکاح صحیح نہیں ہے) میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے فلاں شخص کی بیٹی سے نکاح کیا، نکاح کے بعد ایک سیاہ فام عورت ہمارے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلا دیا ہے حالانکہ وہ جھوٹی ہے نبی کریم ﷺ نے اس پر منہ پھیرلیا، میں سامنے کے رخ سے آیا اور پھر یہی کہا کہ وہ جھوٹ بول رہی ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اب تم اس عورت کے پاس کیسے رہ سکتے ہو جب کہ اس سیاہ فام کا کہنا ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، اسے چھوڑ دو ۔

【2】

حضرت عقبہ بن حارث (رض) کی مرویات

حضرت عقبہ بن حارث (رض) سے مروی ہے کہ میں نے بنت ابی اہاب سے نکاح کیا، اس کے بعد ایک سیاہ فام عورت ہمارے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے (اس لئے تم دونوں رضاعی بہن بھائی ہو اور یہ نکاح صحیح نہیں ہے) میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے فلاں شخص کی بیٹی سے نکاح کیا، نکاح کے بعد ایک سیاہ فام عورت ہمارے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلا دیا ہے حالانکہ وہ جھوٹی ہے نبی کریم ﷺ نے اس پر منہ پھیرلیا، میں دائیں جانب سے آیا نبی کریم ﷺ نے پھر منہ پھیرلیا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! وہ عورت تو سیاہ فام ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اب تم اس عورت کے پاس کیسے رہ سکتے ہو جبکہ یہ بات کہہ دی گئی۔

【3】

حضرت عقبہ بن حارث (رض) کی مرویات

حضرت عقبہ بن حارث (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ نعیمان کو لایا گیا جن پر شراب نوشی کا الزام تھا نبی کریم ﷺ نے اس وقت گھر میں موجود سارے مردوں کو حکم دیا اور انہوں نے نعیمان کو ہاتھوں، ٹہنیوں اور جوتیوں سے مارا میں بھی مارنے والوں میں شامل تھا۔

【4】

حضرت عقبہ بن حارث (رض) کی مرویات

حضرت عقبہ بن حارث (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عصر کی نماز نبی کریم ﷺ کے ساتھ پڑھی، سلام پھیرنے کے بعد نبی کریم ﷺ تیزی سے اٹھے اور کسی زوجہ محترمہ کے حجرے میں چلے گئے تھوڑی دیر بعد باہر آئے اور دیکھا کہ لوگوں کے چہروں پر تعجب کے آثار ہیں تو فرمایا کہ مجھے نماز میں یہ بات یاد آگئی تھی کہ ہمارے پاس چاندی کا ایک ٹکڑا پڑا رہ گیا ہے میں نے اس بات کو گوارا نہ کیا کہ شام تک یا رات تک وہ ہمارے پاس ہی رہتا ہے اس لئے اسے تقسیم کرنے کا حکم دے کر آیا ہوں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔