724. حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

【1】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ارشاد فرمایا جو مسلمان بھی فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی جگہ کسی یہودی یا عیسائی کو جہنم میں داخل کردیتا ہے۔ ابوبردہ نے گذشتہ حدیث حضرت عمرعبدالعزیز (رح) کو سنائی تو انہوں نے ابوبردہ سے اس اللہ کے نام کی قسم کھانے کے لئے کہا جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں کہ یہ حدیث ان کے والد صاحب نے بیان کی ہے اور انہوں نے اسے نبی کریم ﷺ سے سنا ہے اور سعید بن ابی بردہ، عوف کی اس بات کی تردید نہیں کرتے۔

【2】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے نیکی اور برائی دو مخلوق ہیں جنہیں قیامت کے دن لوگوں کے سامنے کھڑا کیا جائے گا نیکی اپنے ساتھیوں کو خوشخبری دے گی اور ان سے خیر کا وعدہ کرے گی اور برائی کہے گی کہ مجھ سے دور رہو مجھ سے دور رہو لیکن وہ اس سے چمٹے بغیر نہ رہ سکیں گے۔

【3】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی اور نماز کے بعد فرمایا اپنی جگہ پر ہی رکو پھر پہلے مردوں کے پاس آکر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں اللہ سے ڈرنے اور درست بات کہنے کا حکم دوں، پھر خواتین کے پاس جا کر ان سے بھی یہی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں اللہ سے ڈرنے اور درست بات کہنے کا حکم دوں، پھر واپس مردوں کے پاس آکر فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو لگ جائے اور تم کسی کو اذیت پہنچاؤ یا زخمی کردو۔

【4】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ! میں ان گناہوں سے معافی چاہتا ہوں جو میں نے پہلے کئے یا بعد میں ہوں گے جو چھپ کر کئے یا علانیہ طور پر کئے بیشک آگے اور پیچھے کرنے والے تو آپ ہی ہیں اور آپ ہر چیز پر قادر ہیں۔

【5】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

امام شعبی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے اپنی وصیت میں لکھا تھا کہ میرے کسی عامل کو ایک سال سے زیادہ دیرتک برقرار نہ رکھا جائے البتہ ابوموسیٰ اشعری کو چار سال تک برقرار رکھنا۔

【6】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تمہارے سامنے سے کی یہودی، عیسائی یا مسلمان کا جنازہ گذرے تو تم کھڑے ہوجایا کرو، کیونکہ تم جنازے کی خاطر کھڑے نہیں ہوگے، ان فرشتوں کی وجہ سے کھڑے ہوگے جو جنازے کے ساتھ ہوتے ہیں۔

【7】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت سے پہلے " ہرج " واقع ہوگا لوگوں نے پوچھا کہ " ہرج " سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قتل، لوگوں نے پوچھا اس تعداد سے بھی زیادہ جتنے ہم قتل کردیتے ہیں ؟ ہم تو ہر سال ستر ہزار سے زیادہ لوگ قتل کردیتے تھے ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے مراد مشرکین کو قتل کرنا نہیں ہے بلکہ ایک دوسرے کو قتل کرنا مراد ہے لوگوں نے پوچھا کیا اس موقع پر ہماری عقلیں ہمارے ساتھ ہوں گی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس زمانے کے لوگوں کی عقلیں چھین لی جائیں گی اور ایسے بیوقوف لوگ رہ جائیں گے جو یہ سمجھیں گے وہ کسی دین پر قائم ہیں حالانکہ وہ کسی دین پر نہیں ہوں گے۔ حضرت ابوموسی (رض) کہتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ زمانہ آگیا تو میں اپنے اور تمہارے لئے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پاتا الاّ یہ کہ ہم اس سے اسی طرح نکل جائیں جیسے داخل ہوئے تھے اور کسی کے قتل یا مال میں ملوث نہ ہوں۔

【8】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اعلاء کلمتہ اللہ کی خاطر قتال کرتا ہے درحقیقت وہی اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا ہے۔

【9】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ہمیں نبی کریم ﷺ کی نماز یاد دلادی ہے جو ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ پڑھتے تھے جسے ہم بھلا چکے تھے یا عمداً چھوڑ چکے تھے وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت، سر اٹھاتے وقت اور سجدے میں جاتے ہوئے اللہ اکبر کہتے تھے۔

【10】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ " ان کبیرہ گناہوں کے بعد جن کی ممانعت کی گئی ہے " یہ ہے کہ انسان اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ مرتے وقت اس پر اتنا قرض ہو جسے ادا کرنے کے لئے اس نے کچھ نہ چھوڑا ہو۔

【11】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ سوال پوچھا کہ اگر کوئی آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان تک پہنچ نہیں پاتا تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔

【12】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

شقیق (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) اور حضرت ابوموسی اشعری (رض) کے ساتھ بیٹھے ہوئے حدیث کا مذاکرہ کررہے تھے حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کہنے لگے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت سے پہلے جو زمانہ آئے گا اس میں علم اٹھالیا جائے گا اور جہالت اترنے لگے گی اور " ہرج " کی کثرت ہوگی جس کا معنی قتل ہے۔

【13】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ہمیں نبی کریم ﷺ کی نماز یاد دلا دی ہے جو ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ پڑھتے تھے جسے ہم بھلاچکے تھے یا عمداً چھوڑ چکے تھے وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت، سر اٹھاتے وقت اور سجدے میں جاتے ہوئے اللہ اکبر کہتے تھے۔ حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت سے پہلے " ہرج " واقع ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا حضرت ابوموسی (رض) کہتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ زمانہ آگیا تو میں اپنے اور تمہارے لئے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پاتا الاّ یہ کہ ہم اس سے اسی طرح نکل جائیں جیسے داخل ہوئے تھے اور کسی کے قتل یا مال میں ملوث نہ ہوں۔

【14】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو لگ جائے اور تم کسی کو اذیت پہنچاؤ یا زخمی کردو۔

【15】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص گوٹیوں کے ساتھ کھیلتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول اللہ کی نافرمانی کرتا ہے۔

【16】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ سونا اور ریشم دونوں میری امت کی عورتوں کے لئے حلال اور مردوں کے لئے حرام ہیں۔

【17】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ اپنے دائیں ہاتھ میں ریشم اور بائیں ہاتھ میں سونا بلند کیا اور فرمایا یہ دونوں میری امت کی عورتوں کے لئے حلال اور مردوں کے لئے حرام ہیں۔

【18】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی پھر ایک حدیث ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا اور سنتوں کی وضاحت کرتے ہوئے ہمیں نماز کا طریقہ سکھایا اور فرمایا جب تم نماز پڑھو تو اپنی صفیں سیدھی کرلیا کرو اور تم میں سے ایک آدمی کو امام بن جانا چاہئے۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی

【19】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے اپنی قوم کے علاقے میں بھیج دیا، جب حج کاموسم قریب آیا تو نبی کریم ﷺ حج کے لئے تشریف لے گئے میں نے بھی حج کی سعادت حاصل کی، میں جب حاضرخدمت میں ہوا تو نبی کریم ﷺ ابطح میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے مجھ سے پوچھا کہ اے عبداللہ بن قیس ! تم نے کس نیت سے احرام باندھا ؟ میں نے عرض کیا " لبیک بحج کحج رسول اللہ ﷺ کہہ کر، نبی کریم ﷺ نے فرمایا بہت اچھا یہ بتاؤ کہ کیا اپنے ساتھ ہدی کا جانور لائے ہو ؟ میں نے کہا نہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا جا کر بیت اللہ کا طواف کرو، صفا مروہ کے درمیان سعی کرو اور حلال ہوجاؤ۔ چناچہ میں چلا گیا اور نبی کریم ﷺ کے حکم کے مطابق کرلیا پھر اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا، اس نے " خطمی " سے میرا سر دھویا اور میرے سر کی جوئیں دیکھیں، پھر میں نے آٹھ ذی الحج کو حج کا احرام باندھ لیا میں نبی کریم ﷺ کے وصال تک لوگوں کو یہی فتویٰ دیتا رہا جس کا نبی کریم ﷺ نے مجھے حکم دیا تھا، حضرت صدیق اکبر (رض) کے زمانے میں بھی یہی صورت حال رہی جب حضرت عمر (رض) کا زمانہ آیا تو ایک دن میں حجر اسود کے قریب کھڑا ہوا تھا اور لوگوں کو یہی مسئلہ بتارہا تھا جس کا نبی کریم ﷺ نے مجھے حکم دیا تھا کہ اچانک ایک آدمی آیا اور سرگوشی میں مجھ سے کہنے لگا کہ یہ فتویٰ دینے میں جلدی سے کام مت لیجئے کیونکہ امیرالمؤمنین نے مناسک حج کے حوالے سے کچھ نئے احکام جاری کئے ہیں۔ میں نے لوگوں سے کہا کہ اے لوگو ! جسے ہم نے مناسک حج کے حوالے سے کوئی فتویٰ دیا ہو وہ انتظار کرے کیونکہ امیرالمؤمنین آنے والے ہیں آپ ان ہی کی اقتداء کریں، پھر جب حضرت عمر (رض) آئے تو میں نے ان سے پوچھا اے امیرالمؤمنین ! کیا مناسک حج کے حوالے سے آپ نے کچھ نئے احکام جاری کئے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اگر ہم کتاب اللہ کو لیتے ہیں تو وہ ہمیں اتمام کا حکم دیتی ہے اور اگر نبی کریم ﷺ کی سنت کو لیتے ہیں تو انہوں نے قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولا تھا۔

【20】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں دو طرح کی امان تھی جن میں سے ایک اٹھ چکی ہے اور دوسری باقی ہے، (١) اللہ تعالیٰ انہیں آپ کی موجودگی میں عذاب نہیں دے گا (٢) اللہ انہیں اس وقت تک عذاب نہیں دے گا جب تک یہ استغفار کرتے رہیں گے۔

【21】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ اپنے دائیں ہاتھ میں ریشم اور بائیں ہاتھ میں سونا بلند کیا اور فرمایا یہ دونوں میری امت کی عورتوں کے لئے حلال اور مردوں کے لئے حرام ہیں۔

【22】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ میرے ساتھ میری قوم کے دو آدمی بھی آئے تھے ہم لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ان دونوں نے دوران گفتگو کوئی عہدہ طلب کیا جس پر نبی کریم ﷺ کا چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور فرمایا میرے نزدیک تم میں سب سے بڑا خائن وہ ہے جو کسی عہدے کا طلب گار ہوتا ہے لہٰذا تم دونوں تقویٰ کو لازم پکڑو اور نبی کریم ﷺ نے ان سے کوئی خدمت نہیں لی۔

【23】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی باغ میں تھا ایک آدمی آیا اور اس نے سلام کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اسے اجازت دے دو اور جنت کی خوشخبری بھی سنادو میں گیا تو وہ حضرت ابوبکرصدق (رض) تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ مسلسل اللہ کی تعریف کرتے ہوئے ایک جگہ پر بیٹھ گئے پھر دوسرا آدمی آیا اس نے بھی سلام کیا نبی کریم نے فرمایا اسے بھی اجازت اور خوشخبری دے دو میں گیا تو وہ حضرت عمر (رض) تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ مسلسل اللہ کی تعریف کرتے ہوئے ایک جگہ پر بیٹھ گئے پھر تیسرا آدمی آیا اس نے بھی سلام کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جا کر اسے بھی اجازت دے دو اور ایک امتحان کے ساتھ جنت کی خوشخبری سنا دو میں گیا تو وہ حضرت عثمان (رض) تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور ایک سخت امتحان کے ساتھ جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ یہ کہتے ہوئے کہ " اے اللہ ! ثابت قدم رکھنا " آکر بیٹھ گئے۔

【24】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوسعیدخدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے حضرت عمر (رض) کو تین مرتبہ سلام کیا، انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ واپس چلے گئے حضرت عمر (رض) نے ان کے پیچھے قاصد کو بھیجا کہ واپس کیوں چلے گئے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب تم میں سے کوئی شخص تین مرتبہ سلام کرچکے اور اسے جواب نہ ملے تو اسے واپس لوٹ جانا چاہئے۔

【25】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو اللہ تمہاری سنے گا کیونکہ اللہ نے اپنے نبی ﷺ کی زبانی یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ جو اللہ کی تعریف کرتا ہے اللہ اس کی سن لیتا ہے۔

【26】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا امانت دار خزانچی وہ ہوتا ہے کہ اسے جس چیز کا حکم دیا جائے وہ اسے مکمل، پورا اور دل کی خوشی کے ساتھ ادا کردے تاکہ صدقہ کرنے والے نے جسے دینے کا حکم دیا ہے اس تک وہ چیز پہنچ جائے۔

【27】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر آنکھ بدکاری کرتی ہے۔

【28】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے سامنے دو آدمی ایک زمین کا مقدمہ لے کر آئے جن میں سے ایک تعلق حضرموت سے تھا نبی کریم ﷺ نے دوسرے کو قسم اٹھانے کا کہہ دیا دوسرا فریق یہ سن کر چیخ پڑا اور کہنے لگا کہ اس طرح تو یہ میری زمین لے جائے گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر یہ قسم کھاکر ظلماً اسے اپنی ملکیت میں لے لیتا ہے تو یہ ان لوگوں میں سے ہوگا جنہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ دیکھے گا اور نہ ہی اس کا تزکیہ کرے گا اور اس کے لئے دردناک عذاب ہوگا پھر دوسرے شخص کو تقویٰ کی ترغیب دی تو اس نے وہ زمین واپس کردی۔

【29】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ سونا اور ریشم دونوں میری امت کی عورتوں کے لئے حلال اور مردوں کے لئے حرام ہیں۔

【30】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بالغ لڑکی سے اس کے نکاح کی اجازت لی جائے گی، اگر وہ خاموش رہے تو گویا اس نے اجازت دے دی اور اگر وہ انکار کردے تو اسے اس رشتے پر مجبور نہ کیا جائے۔

【31】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بھوکے کو کھانا کھلایا کرو، قیدیوں کو چھڑایا کرو اور بیماروں کی عیادت کیا کرو۔

【32】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔

【33】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو مرغی کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔

【34】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے ہم ایک وادی پر چڑھے، انہوں نے اس کی ہولناکی بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ لوگ تکبیر و تہلیل کہنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگو ! اپنے ساتھ نرمی کرو، کیونکہ لوگوں نے آوازیں بلند کر رکھی تھیں، لوگو ! تم کسی بہرے یا غائب اللہ کو نہیں پکار رہے ہو وہ ہر لمحہ تمہارے ساتھ ہے۔

【35】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص نردشیر (بارہ ٹانی) کے ساتھ کھیلتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے۔

【36】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص نردشیر (بارہ ٹانی) کے ساتھ کھیلتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے۔

【37】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مردوں میں سے کامل افراد تو بہت گذرے ہیں لیکن عورتوں میں کامل عورتیں صرف حضرت آسیہ (رض) " جو فرعون کی بیوی تھیں " اور حضرت مریم (علیہا السلام) گذری ہیں اور تمام عورتوں پر عائشہ (رض) کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کو فضیلت حاصل ہے۔

【38】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت اسماء (رض) حبشہ سے واپس آئیں تو مدینہ منورہ کے کسی راستے میں حضرت عمر (رض) سے ان کا آمنا سامنا ہوگیا حضرت عمر (رض) نے پوچھا حبشہ جانے والی ہو ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں ! حضرت عمر (رض) نے کہا کہ تم لوگ بہترین قوم تھے اگر تم سے ہجرت مدینہ نہ چھوٹتی انہوں نے فرمایا کہ تم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے وہ تمہارے پیدل چلنے والوں کو سواری دیتے تمہارے جاہل کو علم سکھاتے اور ہم لوگ اس وقت اپنے دین کو بچانے کے لئے نکلے تھے میں نبی کریم ﷺ سے یہ بات ذکر کئے بغیر اپنے گھر واپس نہ جاؤں گی چناچہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر ساری بات بتادی نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہاری دوہجرتیں ہوئیں ایک مدینہ منورہ کی طرف اور دوسری ہجرت حبشہ کی جانب۔

【39】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں اپنے کچھ نام بتائے جو ہمیں پہلے سے یاد اور معلوم نہ تھے چناچہ فرمایا کہ میں محمد ہوں، احمد، مقفی، حاشر اور نبی الرحمۃ ہوں ﷺ ۔

【40】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ سوال پوچھا کہ اگر کوئی آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان تک پہنچ نہیں پاتا تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔

【41】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی تکلیف دہ بات کو سن کر اللہ سے زیادہ اس پر صبر کرنے والا کوئی نہیں ہے اس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہرایا جاتا ہے لیکن وہ پھر بھی انہیں رزق دیتا ہے

【42】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت " طعن اور طاعون " سے فناء ہوگی کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! طعن کا معنی تو ہم نے سمجھ لیا (کہ نیزوں سے مارنا) طاعون سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے دشمن جنات کے کچوکے اور دونوں صورتوں میں شہادت ہے۔

【43】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا رات کے وقت اللہ تعالیٰ اپنے ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ دن میں گناہ کرنے والا توبہ کرلے اور دن میں اپنے ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ رات میں گناہ کرنے والا توبہ کرلے یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہوجاتا۔

【44】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور چارباتیں بیان فرمائیں اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ کو نیند نہیں آتی اور نہ ہی نیند ان کی شایان شان ہے وہ ترازو کو جھکاتے اور اونچا کرتے ہیں رات کے اعمال دن کے وقت اور دن کے اعمال رات کے وقت ان کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں۔

【45】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان پر صدقہ کرنا واجب ہے کسی نے پوچھا یہ بتائیے کہ اگر کسی کے پاس کچھ نہ ہو تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے ہاتھ سے محنت کرے، اپنا بھی فائدہ کرے اور صدقہ بھی کرے، سائل نے پوچھا یہ بتائیے کہ اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی ضرورت مند، فریادی کی مدد کر دے سائل نے پوچھا اگر کوئی شخص یہ بھی نہ کرسکے تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا خیر یا عدل کا حکم دے سائل نے پوچھا اگر یہ بھی نہ کرسکے تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر کسی کو تکلیف پہنچانے سے اپنے آپ کو روک کر رکھے اس کے لئے یہی صدقہ ہے۔

【46】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے عمدہ تعلیم دلائے بہترین ادب سکھائے پھر اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اسے دہرا اجر ملے گا، اسی طرح وہ غلام جو اپنے اللہ کا حق بھی ادا کرتا ہو اور اپنے آقا کا حق بھی ادا کرتا ہو یا اہل کتاب میں سے وہ آدمی جو حضرت عیسیٰ کی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو اور محمد ﷺ کی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو اسے بھی دہرا اجرملے گا۔

【47】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔

【48】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے اپنی قوم کے علاقے میں بھیج دیا، جب حج کاموسم قریب آیا تو نبی کریم ﷺ حج کے لئے تشریف لے گئے میں نے بھی حج کی سعادت حاصل کی، میں جب حاضر خدمت میں ہوا تو نبی کریم ﷺ ابطح میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے مجھ سے پوچھا کہ اے عبداللہ بن قیس ! تم نے کس نیت سے احرام باندھا ؟ میں نے عرض کیا " لبیک بحج باہلال کا ھلال النبی ﷺ کہہ کر، نبی کریم ﷺ نے فرمایا بہت اچھایہ بتاؤ کہ کیا اپنے ساتھ ہدی کا جانور لائے ہو ؟ میں نے کہا نہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا جا کر بیت اللہ کا طواف کرو، صفا مروہ کے درمیان سعی کرو اور حلال ہوجاؤ۔ چناچہ میں چلا گیا اور نبی کریم ﷺ کے حکم کے مطابق کرلیا پھر اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا، اس نے " خطمی " سے میرا سر دھویا اور میرے سر کی جوئیں دیکھیں، پھر میں نے آٹھ دی الحج کو حج کا احرام باندھ لیا میں نبی کریم ﷺ کے وصال تک لوگوں کو یہی فتویٰ دیتا رہا جس کا نبی کریم ﷺ نے مجھے حکم دیا تھا، حضرت صدیق اکبر (رض) کے زمانے میں بھی یہی صورت حال رہی جب حضرت عمر (رض) کا زمانہ آیا تو ایک دن میں حجر اسود کے قریب کھڑا ہوا تھا اور لوگوں کو یہی مسئلہ بتارہا تھا جس کا نبی کریم ﷺ نے مجھے حکم دیا تھا کہ اچانک ایک آدمی آیا اور سرگوشی میں مجھ سے کہنے لگا کہ یہ فتویٰ دینے میں جلدی سے کام مت لیجئے کیونکہ امیرالمؤمنین نے مناسک حج کے حوالے سے کچھ نئے احکام جاری کئے ہیں۔ میں نے لوگوں سے کہا کہ اے لوگو ! جسے ہم نے مناسک حج کے حوالے سے کوئی فتویٰ دیا ہو وہ انتظار کرے کیونکہ امیرالمؤمنین آنے والے ہیں آپ ان ہی کی اقتداء کریں، پھر جب حضرت عمر (رض) آئے تو میں نے ان سے پوچھا اے امیرالمؤمنین ! کیا مناسک حج کے حوالے سے آپ نے کچھ نئے احکام جاری کئے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اگر ہم کتاب اللہ کو لیتے ہیں تو وہ ہمیں اتمام کا حکم دیتی ہے اور اگر نبی کریم ﷺ کی سنت کو لیتے ہیں تو انہوں نے قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولا تھا۔

【49】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو ان کی ام ولدہ رونے لگی جب انہیں افاقہ ہوا تو اس سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کیا فرمایا ہے ؟ اس نے پوچھا کیا فرمایا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔

【50】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے متعلق سنے خواہ میرا امتی ہو، یہودی ہو یا عیسائی ہو اور مجھ پر ایمان نہ لائے وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔

【51】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ابوالتیاح کے طویل سیاہ فام آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ وہ حضرت ابن عباس (رض) کے ساتھ بصرہ آیا انہوں نے حضرت ابوموسیٰ (رض) کو خط لکھا، حضرت ابوموسیٰ (رض) نے انہیں جواب میں لکھا ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ جارہے تھے کہ ایک باغ کے پہلو میں نرم زمین کے قریب پہنچ کر پیشاب کیا اور فرمایا بنی اسرائیل میں جب کوئی شخص پیشاب کرتا اور اس کے جسم پر معمولی سا پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیا کرتا تھا اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کا ارادہ کرے تو اس کے لئے نرم زمین تلاش کرے۔

【52】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ابوبکربن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دشمن کے لشکرکے سامنے میں نے اپنے والد کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے میں ہیں یہ سن کر ایک پراگندہ ہیئت آدمی لوگوں میں سے کھڑا ہو اور کہنے لگا اے ابوموسیٰ ! کیا یہ حدیث آپ نے نبی کریم ﷺ سے خود سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! وہ اپنے ساتھیوں کے پاس واپس پہنچا اور انہیں آخری مرتبہ سلام کیا اپنی تلوار کی نیام توڑ کر پھینکی اور تلوار لے کر چل پڑا اور اس شدت کے ساتھ لڑا کہ بالآخر شہید ہوگیا۔

【53】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو ان کی ام ولدہ رونے لگی جب انہیں افاقہ ہوا تو اس سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کیا فرمایا ہے ؟ اس نے پوچھا کیا فرمایا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔

【54】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو ان کی ام ولدہ رونے لگی جب انہیں افاقہ ہوا تو اس سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کیا فرمایا ہے ؟ اس نے پوچھا کیا فرمایا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔

【55】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ایک گھرکے دروازے پر پہنچے جہاں کچھ قریشی جمع تھے اور دروازے کے دونوں کواڑ پکڑ کر پوچھا کہ کیا اس گھر میں قریشیوں کے علاوہ بھی کوئی ہے ؟ کسی نے جواب دیا ہمارا فلاں بھانجا ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا قوم کا بھانجا ان ہی میں شمار ہوتا ہے پھر فرمایا حکومت قریش ہی میں رہے گی جب تک ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کرتے رہیں فیصلہ کریں تو انصاف کریں تقسیم کریں تو عدل سے کام لیں جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوگا۔

【56】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

شقیق (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابوموسی اشعری (رض) اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا حضرت ابوموسیٰ (رض) کہنے لگے کیا آپ نے حضرت عمار (رض) کی یہ بات نہیں سنی کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے کسی کام سے بھیجا مجھ پر دوران سفر غسل واجب ہوگیا مجھے پانی نہیں ملا تو میں اسی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیا جیسے چوپائے ہوتے ہیں پھر میں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس واقعے کا بھی ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے لئے تو صرف یہی کافی تھا یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے زمین پر اپنا ہاتھ مارا پھر دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر ملا اور چہرے پر مسح کرلیا۔

【57】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ بتائیے کہ آدمی اپنے آپ کو بہادر ثابت کرنے کے لئے لڑتا ہے ایک آدمی قومی غیرت کے جذبے سے قتال کرتا ہے اور ایک آدمی ریاکاری کے لئے قتال کرتا ہے ان میں سے اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا کون ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو اس لئے قتال کرتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہوجائے وہی اللہ کے راستہ میں قتال کرنے والا ہے۔

【58】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت معاذ (رض) اور ابوموسیٰ (رض) کو یمن کی طرف بھیجا اور انہیں حکم کہ لوگوں کو قرآن سکھائیں۔

【59】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو لگ جائے اور تم کسی کو اذیت پہنچاؤ یا زخمی کردو۔

【60】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ اس قرآن کی حفاظت کیا کرو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے یہ اپنی رسی چھڑا کر بھاگ جانے والے اونٹ سے زیادہ تم میں سے کسی کے سینے سے جلدی نکل جاتا ہے۔

【61】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ابوبردہ (رح) کہتے ہیں کہ اپنے مرض الوفات میں حضرت ابوموسیٰ (رض) نے وصیت کرتے ہوئے فرمایا جب تم لوگ میرے جنازے کو لے روانہ ہو تو تیزی سے چلنا، انگیٹھی ساتھ لے کر نہ جانامیری قبر میں کوئی ایسی چیز نہ رکھنا جو میرے اور مٹی کے درمیان حائل ہو، میری قبر پر کچھ تعمیر نہ کرنا اور میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں ہر اس شخص سے بری ہوں جو بال نوچے، واویلا کرے اور گریبان چاک کرے لوگوں نے پوچھا کیا آپ نے اس حوالے سے کچھ سن رکھا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! نبی کریم ﷺ سے۔

【62】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ میں جب حاضرخدمت میں ہوا تو نبی کریم ﷺ ابطح میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے مجھ سے پوچھا کہ اے عبداللہ بن قیس ! تم نے کس نیت سے احرام باندھا ؟ میں نے عرض کیا " لبیک بحج باہلال کأہلال النبی ﷺ کہہ کر، نبی کریم ﷺ نے فرمایا بہت اچھا یہ بتاؤ کہ کیا اپنے ساتھ ہدی کا جانور لائے ہو ؟ میں نے کہا نہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا جا کر بیت اللہ کا طواف کرو، صفا مروہ کے درمیان سعی کرو اور حلال ہوجاؤ۔

【63】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس مسلمان کی مثال جو قرآن کریم پڑھتا ہے اترج کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی عمدہ ہوتا ہے اور اس کی مہک بھی عمدہ ہوتی ہے، اس مسلمان کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا کھجور کی سی ہے جس کا ذائقہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن اس کی مہک نہیں ہوتی، اس گنہگار کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان کی سی ہے جس کا ذائقہ تو کڑوا ہوتا ہے لیکن مہک عمدہ ہوتی ہے۔ اور اس فاجر کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندرائن کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس کی مہک بھی نہیں ہوتی۔

【64】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمام انگلیاں برابر ہوتی ہیں (دیت کے حوالے سے) یعنی ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔

【65】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص نردشیر (بارہ ٹانی) کے ساتھ کھیلتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے۔

【66】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس چیز کا رنگ آگ نے بدل ڈالا ہو اسے کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔

【67】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ (رض) کی نگہداشت کرتے ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مکمل حدیث ذکر کی

【68】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا وہ اس وقت مرغی کھا رہے تھے وہ آدمی ایک طرف کو ہو کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ میں نے قسم کھا رکھی ہے کہ اسے نہیں کھاؤں گا کیونکہ میں مرغیوں کو گند کھاتے ہوئے دیکھتا ہوں، انہوں نے فرمایا قریب آجاؤ کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اسے تناول فرماتے ہوئے دیکھا ہے۔

【69】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ سوال پوچھا کہ اگر کوئی آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان تک پہنچ نہیں پاتا تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔

【70】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے تمہیں تین مرتبہ اجازت مانگنی چاہئے مل جائے تو بہت اچھا اور اگر تم میں سے کوئی شخص تین مرتبہ اجازت طلب کرچکے اور اسے جواب نہ ملے تو اسے واپس لوٹ جانا چاہئے۔

【71】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمام انگلیاں برابر ہوتی ہیں (دیت کے حوالے سے) یعنی ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔

【72】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اشعریین کے ایک گروہ کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے نبی کریم ﷺ سے سواری کے لئے جانوروں کی درخواست کی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخدا ! میں تمہیں سوار نہیں کرسکوں گا کیونکہ میرے پاس تمہیں سوار کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے ؟ ہم کچھ دیر " جب تک اللہ کو منظور ہوا " رکے رہے پھر نبی کریم ﷺ نے ہمارے لئے روشن پیشانی کے تین اونٹوں کا حکم دے دیا جب ہم واپس جانے لگے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے تو نبی کریم ﷺ نے قسم کھائی تھی کہ وہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے واپس چلو تاکہ نبی کریم ﷺ کو ان کی قسم یاد دلادیں۔ چناچہ ہم دوبارہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم آپ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے اور آپ نے قسم کھائی تھی کہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے، پھر آپ نے ہمیں جانور دے دیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں سوار نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے بخدا ! اگر اللہ کو منظور ہوا تو میں جب بھی کوئی قسم کھاؤں گا اور کسی دوسری چیز میں خیر دیکھوں گا تو اسی کو اختیار کر کے اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔

【73】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اس چیز کی حفاظت کرلے جو اس کے منہ میں ہے (زبان) اور شرمگاہ تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔

【74】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ ابوبردہ نے حضرت عمربن عبدالعزیزرضی اللہ عنہ کو اپنے والد صاحب کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان بھی فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی جگہ کسی یہودی یا عیسائی کو جہنم میں داخل کردیتا ہے، ابوبردہ نے گذشتہ حدیث حضرت عمرعبدالعزیز (رح) کو سنائی تو انہوں نے ابوبردہ سے اس اللہ کے نام کی قسم کھانے کے لئے کہا جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں کہ یہ حدیث ان کے والد صاحب نے بیان کی ہے اور انہوں نے اسے نبی کریم ﷺ سے سنا ہے اور سعید بن ابی بردہ، عوف کی اس بات کی تردید نہیں کرتے۔

【75】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمام انگلیاں برابر ہوتی ہیں (دیت کے حوالے سے) یعنی ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔

【76】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے متعلق سنے خواہ میرا امتی ہو، یہودی ہو یا عیسائی ہو اور مجھ پر ایمان نہ لائے وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔

【77】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ خصوصیت اور عمومیت دونوں طریقوں پر انصار کے ساتھ کثرت سے ملاقات فرماتے تھے اگر خصوصیت کے ساتھ ملنا ہوتا تو متعلقہ آدمی کے گھر تشریف لے جاتے اور عمومی طور پر ملنا ہوتا تو مسجد میں تشریف لے جاتے۔

【78】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اسے دہرا اجر ملے گا۔

【79】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کوئی نیکی کرے اور اس پر اسے خوشی ہو اور کوئی گناہ ہونے پر غم ہو تو وہ مؤمن ہے۔

【80】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نماز مغرب نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ادا کی پھر سوچا کہ تھوڑی دیر انتظار کرلیتے ہیں اور عشاء کی نماز نبی کریم ﷺ کے ساتھ پڑھیں گے چناچہ ہم انتظار کرتے رہے نبی کریم ﷺ جب تشریف لائے تو پوچھا کہ تم اس وقت یہیں پر ہو ؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں ! یارسول اللہ ﷺ ! ہم نے سوچا کہ عشاء کی نماز آپ کے ساتھ ہی پڑھیں گے نبی کریم ﷺ نے فرمایا بہت خوب پھر آسمان کی طرف سر اٹھایا اور آپ ﷺ اکثر آسمان کی طرف سر اٹھا کر دیکھتے ہی تھے اور فرمایا ستارے آسمان میں امن کے علامت ہیں جب ستارے ختم ہوجائیں گے تو آسمان پر وہ قیامت آجائے گی جس کا وعدہ کیا گیا ہے اور میں اپنے صحابہ کرام (رض) کے لئے امن کی علامت ہوں جب میں چلا جاؤں گا تو میرے صحابہ (رض) پر وہ آفت آجائے گی جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے اور میرے صحابہ کرام (رض) میری امت کے لئے امن کی علامت ہیں جو وہ بھی ختم ہوجائیں گے تو میری امت پر وہ آزمائش آجائے گی جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔

【81】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حنین میں بنو ہوازن کو شکست سے ہمکنار کردیا تو نبی کریم ﷺ نے ان کا پیچھا کرنے کے لئے سواروں کا ایک دستہ ابوعامر اشعری (رض) کی زیرقیادت جھنڈے کے ساتھ روانہ کیا وہ روانہ ہوگئے ان کے ساتھ جانے والوں میں میں بھی شامل تھا انہوں نے اپنا گھوڑا برق رفتاری سے دوڑانا شروع کردیا راستے میں ابن ورید بن صمہ سے آمنا سامنا ہوا تو اس نے حضرت ابوعامر (رض) کو شہید کردیا اور جھنڈے کو اپنے قبضے میں کرلیا یہ دیکھ کر میں نے ابن ورید پر انتہائی سخت حملہ کیا اور اسے قتل کرکے جھنڈا حاصل کرلیا اور لوگوں کے ساتھ واپس آگیا۔

【82】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ جارہے تھے کہ ایک باغ کے پہلو میں نرم زمین کے قریب پہنچ کر پیشاب کیا اور فرمایا بنی اسرائیل میں جب کوئی شخص پیشاب کرتا اور اس کے جسم پر معمولی سا پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیا کرتا تھا اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کا ارادہ کرے تو اس کے لئے نرم زمین تلاش کرے۔

【83】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تین قسم کے لوگ جنت میں داخل نہ ہوسکیں گے عادی شرابی، قطع رحمی کرنے والا اور جادو کی تصدق کرنے والا اور جو شخص عادی شرابی ہونے کی حالت میں مرجائے، اللہ اسے " نہر غوطہ " کا پانی پلائے گا ! کسی نے پوچھا نہر غوطہ سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ نہر جو فاحشہ عورتوں کی شرمگاہوں سے جاری ہوگی اور ان کی شرمگاہوں کی بدبو تمام اہل جہنم کو اذیت پہنچائے گی۔

【84】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ میرے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا میں اسے لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم ﷺ نے " ابراہیم " اس کا نام رکھا اور کھجور سے اسے گھٹی دی

【85】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

اور کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ کے کسی گھر میں آگ لگ گئی اور تمام اہل خانہ جل گئے نبی کریم ﷺ کو جب یہ بات بتائی گئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ آگ تمہاری دشمن ہے جب تم سویا کرو تو اسے بجھادیا کرو۔

【86】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

اور نبی کریم ﷺ جب بھی اپنے کسی صحابی (رض) کو کسی کام کے حوالے سے کہیں بھیجتے تو فرماتے خوشخبری دیا کرو نفرت نہ پھیلایا کرو، آسانیاں پیدا کیا کرو، مشکلات پیدانہ کیا کرو۔

【87】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جو ہدایت اور علم دے کر بھیجا ہے اس کی مثال اس بارش کی سی ہے جو زمین پر بر سے اب زمین کا کچھ حصہ تو اسے قبول کرلیتا ہے اور اس سے گھاس اور چارہ کثیر مقدار میں اگتا ہے کچھ حصہ قحط زدہ ہوتا ہے جو پانی کو روک لیتا ہے اور جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے چناچہ لوگ اسے پیتے ہیں اور سیراب ہوتے ہیں جانوروں کو پلاتے ہیں کھیتی باڑی میں استعمال کرتے ہیں اور دوسروں کو پلاتے ہیں اور کچھ حصہ بالکل چٹیل میدان ہوتا ہے جو پانی کو روکتا ہے اور نہ ہی چارہ اگاتا ہے یہی مثال ہے اس شخص کی جو اللہ کے دین کی سمجھ حاصل کرتا ہے اور اللہ اس کو اس سے فائدہ پہنچاتا ہے جو اس نے مجھے دے کر بھیجا ہے لوگوں کو بھی اس سے فائدہ پہنچتا ہے اور وہ علم حاصل کرتا اور اسے پھیلاتا ہے اور یہی مثال ہے اس شخص کی جو اس کے لئے سرتک نہیں اٹھاتا اور اللہ کی اس ہدایت کو قبول نہیں کرتا جو مجھے دے کر بھیجا گیا ہے۔

【88】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس وضو کا پانی لے کر آیا نبی کریم ﷺ نے وضو کیا اور دعاء پڑھتے ہوئے فرمایا اے اللہ ! میرے دین کی اصلاح فرما، مجھ پر کشادگی فرما اور میرے رزق میں برکت عطاء فرما۔

【89】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الاباللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے )

【90】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت کا ایک خیمہ ایک جوف دارموتی سے بنا ہوگا آسمان میں جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی اور اس کے ہر کونے میں ایک مسلمان کے جو اہل خانہ ہوں گے، دوسرے کونے والے انہیں دیکھ نہ سکیں۔

【91】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو لگ جائے اور تم کسی کو اذیت پہنچاؤ یا زخمی کردو۔

【92】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی عورت عطر لگا کر کچھ لوگوں کے پاس سے گذرتی ہے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ ایسی ایسی ہے (بدکا رہے)

【93】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الاباللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے )

【94】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص نردشیر (بارہ ٹانی) کے ساتھ کھیلتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے۔

【95】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

عبید بن عمیررحمتہ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے حضرت عمر (رض) کو تین مرتبہ سلام کیا، انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ واپس چلے گئے تھوڑی دیر بعد حضرت عمر (رض) نے فرمایا ابھی میں نے عبداللہ بن قیس کی آواز نہیں سنی تھی ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں حضرت عمر (رض) نے ان کے پیچھے قاصد کو بھیجا کہ واپس کیوں چلے گئے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے تین مرتبہ اجازت لی تھی جب مجھے اجازت نہیں ملی تو میں واپس چلا گیا ہمیں اسی کا حکم دیا جاتا تھا حضرت عمر (رض) نے فرمایا اس پر گواہ پیش کرو ورنہ میں تمہیں سزادوں گا، حضرت ابوموسیٰ (رض) انصار کی ایک مجلس میں پہنچے وہ لوگ کہنے لگے کہ اس بات کی شہادت تو ہم میں سب سے چھوٹا بھی دے سکتا ہے چناچہ حضرت ابوسعیدخدری (رض) ان کے ساتھ چلے گئے اور اس کی شہادت دے دی تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا نبی کریم ﷺ کا یہ حکم مجھ پر مخفی رہا مجھے بازاروں کے معاملات نے اس سے غفلت میں رکھا۔

【96】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو ایک مٹھی مٹی سے پیدا کیا تھا جو اس نے ساری زمین سے اکٹھی کی تھی یہی وجہ سے کہ بنو آدم زمین ہی کی طرح ہیں چناچہ کچھ سفید ہیں، کچھ سرخ ہیں کچھ سیاہ فام ہیں اور کچھ اس کے درمیان، اسی طرح کچھ گندے ہیں اور کچھ عمدہ، کچھ نرم ہیں اور کچھ غمگین وغیرہ۔ گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【97】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ایک آدمی نے کچھ مانگا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اس کی سفارش کرو، تمہیں اجر ملے گا اور اللہ اپنے نبی کی زبان پر وہی فیصلہ جاری فرمائے گا جو اسے محبوب ہوگا۔

【98】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ہمیں نبی کریم ﷺ کی نماز یاددلادی ہے جو ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ پڑھتے تھے جسے ہم بھلاچکے تھے یا عمداً چھوڑ چکے تھے وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت، سر اٹھاتے وقت اور سجدے میں جاتے ہوئے اللہ اکبر کہتے تھے۔

【99】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ یہودی لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس آکر چھینکیں مارتے تھے تاکہ نبی کریم ﷺ انہیں جواب میں یہ کہہ دیں کہ اللہ تم پر رحم فرمائے لیکن نبی کریم ﷺ انہیں چھینک کے جواب میں یوں فرماتے کہ اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے احوال کی اصلاح فرمائے۔

【100】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کو نیند نہیں آتی اور نہ ہی نیندان کی شایان شان ہے وہ ترازو کو جھکاتے اور اونچا کرتے ہیں اس کا حجاب آگ ہے اگر وہ اپناحجاب اٹھادے تو تاحد نگاہ ہر چیز جل جائے پھر ابوعبیدہ نے یہ آیت تلاوت کی " آواز لگائی گئی کہ آگ اور اس کے اردگردجو کچھ ہے اس سب میں برکت دی گئی ہے اور اللہ رب العالمین ہر عیب سے پاک ہے۔ "

【101】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ میں جب نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے ان کے گھر میں حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا اتنا آنا جانا دیکھا کہ میں انہیں اس گھر کا ایک فرد سمجھتا تھا۔

【102】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی تکلیف دہ بات کو سن کر اللہ سے زیادہ اس پر صبر کرنے والا کوئی نہیں ہے اس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہرایا جاتا ہے لیکن وہ پھر بھی انہیں عافیت اور رزق دیتا ہے۔

【103】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

خواجہ حسن (رح) کہتے ہیں حضرت ابوموسیٰ (رض) کا ایک بھائی تھا جو بڑھ چڑھ کر فتنے کے کاموں میں حصہ لیتا تھا وہ اسے منع کرتے لیکن وہ باز نہ آتا وہ اس سے فرماتے اگر میں یہ سمجھتا کہ تمہیں سی نصیحت بھی کافی ہوسکتی ہے جو میری رائے میں اس سے کم ہوتی (تب بھی میں تمہیں نصیحت کرتا) اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آجاتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔

【104】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا وہ اس وقت مرغی کھا رہے تھے وہ آدمی ایک طرف کو ہو کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ میں نے قسم کھا رکھی ہے کہ اسے نہیں کھاؤں گا کیونکہ میں مرغیوں کو گندکھاتے ہوئے دیکھتا ہوں، انہوں نے فرمایا قریب آجاؤ کیونکہ میں تمہیں اس کے متعلق بتاتاہوں۔ ایک مرتبہ میں اشعریین کے ایک گروہ کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے نبی کریم ﷺ سے سواری کے لئے جانوروں کی درخواست کی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخدا ! میں تمہیں سوار نہیں کرسکوں گا کیونکہ میرے پاس تمہیں سوار کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے ؟ ہم کچھ دیر " جب تک اللہ کو منظور ہوا " رکے رہے پھر نبی کریم ﷺ نے ہمارے لئے روشن پیشانی کے تین اونٹوں کا حکم دے دیا جب ہم واپس جانے لگے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے تو نبی کریم ﷺ نے قسم کھائی تھی کہ وہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے واپس چلو تاکہ نبی کریم ﷺ کو ان کی قسم یاد دلادیں۔ چناچہ ہم دوبارہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم آپ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے اور آپ نے قسم کھائی تھی کہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے، پھر آپ نے ہمیں جانور دے دیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں سوار نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے بخدا ! اگر اللہ کو منظور ہوا تو میں جب بھی کوئی قسم کھاؤں گا اور کسی دوسری چیز میں خیر دیکھوں گا تو اسی کو اختیار کر کے اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔ گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【105】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں نماز اور اس کا طریقہ سکھایا اور فرمایا کہ امام کو تو مقرر ہی اقتداء کے لئے کیا جاتا ہے اس لئے وہ تکبیر جب کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ غیرالمغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو آمین کہو اللہ اسے قبول کرلے گا جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنالک الحمد کہو اللہ تمہاری ضرور سنے گا جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ کیونکہ امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا اور سر اٹھائے گا یہ اس کے بدلے میں ہوجائے گا۔

【106】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ بتائیے کہ ایک آدمی مال غنیمت کے لئے لڑتا ہے دوسرا آدمی اپنے آپ کو بہادرثابت کرنے کے لئے لڑتا ہے اور ایک آدمی ریاکاری کے لئے قتال کرتا ہے ان میں سے اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا کون ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو اس لئے قتال کرتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہوجائے وہی اللہ کے راستہ میں قتال کرنے والا ہے۔

【107】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا میرے ساتھ میری قوم کے کچھ لوگ بھی تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا خوشخبری قبول کرو اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو سنا دو کہ جو شخص صدق دل کے ساتھ لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا ہم نبی کریم ﷺ کے یہاں سے نکل کر لوگوں کو یہ خوشخبری سنانے لگے اچانک سامنے سے حضرت عمر (رض) آگئے وہ ہمیں لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس طرح تو لوگ اسی بات پر بھروسہ کرکے بیٹھ جائیں گے اس پر نبی کریم ﷺ خاموش ہوگئے۔

【108】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے یمن کی طرف بھیجا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! وہاں کچھ مشروبات رائج ہیں میں ان میں سے کون سا مشروب پیوں اور کون ساچھوڑوں ؟ نبی کریم ﷺ نے ان مشروبات کے نام پوچھے میں نے بتایا " تبع اور مزر " لیکن نبی کریم ﷺ سمجھ نہیں پائے کہ یہ کیسے مشروبات ہوتے ہیں اس لئے پوچھا کہ تبع اور مزر کسے کہتے ہیں ؟ میں نے عرض کیا کہ تبع تو جو کی اس نبیذ کو کہتے جسے خوب پکایا جاتا ہے اور مزر شہد کی نبیذ کو کہتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی نشہ آور چیز مت پینا۔

【109】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوک نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی جہاد کے سفر میں تھے جس ٹیلے یا بلند جگہ پر چڑھتے یا کسی نشیب میں اترتے تو بلند آواز سے تکبیر کہتے نبی کریم ﷺ نے ہمارے قریب آکر فرمایا لوگو ! اپنے ساتھ نرمی کرو، تم کسی بہرے یا غائب اللہ کو نہیں پکار رہے، تم سمیع وبصیر کو پکار رہے ہو جو تمہاری سواری کی گردن سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے، اے عبداللہ بن قیس کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الاباللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے )

【110】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ ابوبردہ نے حضرت عمربن عبدالعزیز (رض) کو اپنے والد صاحب کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان بھی فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی جگہ کسی یہودی یا عیسائی کو جہنم میں داخل کردیتا ہے، ابوبردہ نے گذشتہ حدیث حضرت عمرعبدالعزیز (رح) کو سنائی تو انہوں نے ابوبردہ سے اس اللہ کے نام کی قسم کھانے کے لئے کہا جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں کہ یہ حدیث ان کے والد صاحب نے بیان کی ہے اور انہوں نے اسے نبی کریم ﷺ سے سنا ہے اور سعید بن ابی بردہ، عوف کی اس بات کی تردید نہیں کرتے۔

【111】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ غزوات میں انعامات بھی دیا کرتے تھے۔

【112】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تین قسم کے لوگوں کو دہرا اجر ملتا ہے وہ آدمی جس کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے عمدہ دلائے بہترین ادب سکھائے، پھر اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اسے دہرا اجر ملے گا، اسی طرح وہ غلام جو اپنے اللہ کا حق بھی ادا کرتا ہو اور اپنے آقا کا حق بھی ادا کرتا ہو یا اہل کتاب میں سے وہ آدمی جو اپنی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو اور محمد ﷺ کی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو، اسے بھی دہرا اجرملے گا۔

【113】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دو آدمی کسی جانور کا جھگڑا لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، ان میں میں سے کسی کے پاس بھی گواہ نہیں تھے نبی کریم ﷺ نے اسے ان دونوں کے درمیان نصف نصف مشترک قرار دے دیا۔

【114】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الاباللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے )

【115】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوک نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی جہاد کے سفر میں تھے جس ٹیلے یا بلند جگہ پر چڑھتے یا کسی نشیب میں اترتے تو بلند آواز سے تکبیر کہتے نبی کریم ﷺ نے ہمارے قریب آکر فرمایا لوگو ! اپنے ساتھ نرمی کرو، تم کسی بہرے یا غائب اللہ کو نہیں پکار رہے، تم سمیع وبصیر کو پکار رہے ہو جو تمہاری سواری کی گردن سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے، اے عبداللہ بن قیس کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الاباللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے )

【116】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ابوعلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ (رض) نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا لوگو ! اس شرک سے بچو کیونکہ اس کی آہٹ چیونٹی کی آہٹ سے بھی ہلکی ہوتی ہے یہ سن کر عبداللہ بن حزن اور قیس بن مضارب کھڑے ہو کر کہنے لگے اللہ کی قسم ! یا تو آپ اپنی بات کا حوالہ دیں گے یا پھر ہم حضرت عمر (رض) کے پاس جائیں گے خواہ ہمیں اس کی اجازت ملے یا نہیں انہوں نے کہا کہ میں تمہیں اس کا حوالہ دیتا ہوں ایک دن نبی کریم ﷺ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا لوگو ! اس شرک سے بچو کیونکہ اس کی آہٹ چیونٹی کی آہٹ سے بھی ہلکی ہوتی ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ جب اس کی آہٹ چیونٹی کی آہٹ سے بھی ہلکی ہوتی ہے تو پھر ہم اس سے کیسے بچ سکتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم یوں کہتے رہا کرو اے اللہ ! ہم اس بات سے آپ کی پناہ میں آتے ہیں کہ کسی چیز کو جان بوجھ کر آپ کے ساتھ شریک ٹھہرائیں اور اس چیز سے معافی مانگتے ہیں جسے ہم جانتے نہیں۔

【117】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں دو طرح کی امان تھی جن میں سے ایک اٹھ چکی ہے اور دوسری باقی ہے، (١) اللہ تعالیٰ انہیں آپ کی موجودگی میں عذاب نہیں دے گا (٢) اللہ انہیں اس وقت تک عذاب نہیں دے گا جب تک یہ استغفار کرتے رہیں گے۔

【118】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے ایک ساتھی سے کہا کہ آؤ آج کا دن اللہ کے لئے وقف کردیتے ہیں مجھے ایسا لگا جیسے نبی کریم ﷺ ہمارے سامنے موجود ہیں اور فرما رہے ہیں کہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو یوں کہتے ہیں کہ آؤ ! آج کا دن اللہ کے لئے وقف کردیتے ہیں اور انہوں نے یہ بات اتنی مرتبہ دہرائی ہے کہ میں تمنا کرنے لگا کہ میں زمین میں اترجاؤں۔

【119】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

خواجہ حسن (رح) کہتے ہیں حضرت ابوموسیٰ (رض) کا ایک بھائی تھا جو بڑھ چڑھ کر فتنے کے کاموں میں حصہ لیتا تھا وہ اسے منع کرتے لیکن وہ باز نہ آتاوہ اس سے فرماتے اگر میں یہ سمجھتا کہ تمہیں سی نصیحت بھی کافی ہوسکتی ہے جو میری رائے میں اس سے کم ہوتی (تب بھی میں تمہیں نصیحت کرتا) اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے

【120】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمام انگلیاں برابر ہوتی ہیں (دیت کے حوالے سے) یعنی ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔

【121】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

عبید بن عمیر (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے حضرت عمر (رض) کو تین مرتبہ سلام کیا، انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ واپس چلے گئے تھوڑی دیر بعد حضرت عمر (رض) نے فرمایا ابھی میں نے عبداللہ بن قیس کی آواز نہیں سنی تھی ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں حضرت عمر (رض) نے ان کے پیچھے قاصد کو بھیجا کہ واپس کیوں چلے گئے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے تین مرتبہ اجازت لی تھی جب مجھے اجازت نہیں ملی تو میں واپس چلا گیا ہمیں اسیکا حکم دیا جاتا تھا حضرت عمر (رض) نے فرمایا اس پر گواہ پیش کرو ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا، حضرت ابوموسیٰ (رض) انصار کی ایک مجلس میں پہنچے وہ لوگ کہنے لگے کہ اس بات کی شہادت تو ہم میں سب سے چھوٹا بھی دے سکتا ہے چناچہ حضرت ابوسعید خدری (رض) ان کے ساتھ چلے گئے اور اس کی شہادت دے دی تو حضرت عمر (رض) نے ان کا راستہ چھوڑ دیا۔

【122】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کے سامنے سے ایک جنازہ تیزی سے لے کر گذرے نبی کریم ﷺ نے فرمایا سکون کے ساتھ چلنا چاہئے۔

【123】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جس کے جسم پر " خلوق " نامی خوشبو کا معمولی اثر بھی ہو۔

【124】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس مسلمان کی مثال جو قرآن کریم پڑھتا ہے اترج کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی عمدہ ہوتا ہے اور اس کی مہک بھی عمدہ ہوتی ہے، اس مسلمان کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا کھجور کی سی ہے جس کا ذائقہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن اس کی مہک نہیں ہوتی، اس گنہگار کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان کی سی ہے جس کا ذائقہ تو کڑوا ہوتا ہے لیکن مہک عمدہ ہوتی ہے۔ اور اس فاجر کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندرائن کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس کی مہک بھی نہیں ہوتی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی بھی مروی ہے۔

【125】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو لوگ رونے لگے جب انہیں افاقہ ہوا تو فرمایا میں اس شخص سے بری ہوں جس سے نبی کریم ﷺ بری ہیں لوگ ان کی بیوی سے اس کی تفصیل پوچھنے لگے انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔

【126】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو لوگ رونے لگے جب انہیں افاقہ ہوا تو فرمایا میں اس شخص سے بری ہوں جس سے نبی کریم ﷺ بری ہیں لوگ ان کی بیوی سے اس کی تفصیل پوچھنے لگے انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔

【127】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ (رض) آپ کے یہاں چوکیداری کرتے تھے ایک مرتبہ میں رات کو اٹھا تو نبی کریم ﷺ کو اپنی خواب گاہ میں نہ پایا مجھے طرح طرح کے خدشات اور وساوس پیش آنے لگے میں نبی کریم ﷺ کی تلاش میں نکلا تو حضرت معاذ (رض) سے ملاقات ہوگئی ان کی بھی وہی کیفیت تھی جو میری تھی ہم نے ایسی آواز سنی جو چکی کے چلنے سے پیدا ہوتی ہے اور اپنی پر ٹھٹک کر رک گئے اس آواز کی طرف سے نبی کریم ﷺ آرہے تھے۔ قریب آکر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں کہاں تھا اور میں کس حال میں تھا ؟ میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا تھا اور اس نے مجھے ان دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار دیا کہ میری نصف امت جنت میں داخل ہوجائے یا مجھے شفاعت کا اختیار مل جائے تو میں نے شفاعت والے پہلو کو ترجیح دے لی دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ سے دعاء کردیجئے کہ وہ آپ کی شفاعت میں ہمیں بھی شامل کردے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم بھی اور ہر وہ شخص بھی جو اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو میری شفاعت میں شامل ہے۔

【128】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا رات کے وقت اللہ تعالیٰ اپنے ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ دن میں گناہ کرنے والا توبہ کرلے اور دن میں اپنے ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ رات میں گناہ کرنے والا توبہ کرلے یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہوجاتا۔

【129】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔

【130】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں اپنے کچھ نام بتائے جو ہمیں پہلے سے یاد اور معلوم نہ تھے چناچہ فرمایا کہ میں محمد ہوں، احمد، مقفی، حاشر اور نبی التوبہ اور نبی الملحمہ ہوں ﷺ

【131】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اشعریین کے ایک گروہ کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے نبی کریم ﷺ سے سواری کے لئے جانوروں کی درخواست کی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخدا ! میں تمہیں سوار نہیں کرسکوں گا کیونکہ میرے پاس تمہیں سوار کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے ؟ ہم کچھ دیر " جب تک اللہ کو منظور ہوا " رکے رہے پھر نبی کریم ﷺ نے ہمارے لئے روشن پیشانی کے تین اونٹوں کا حکم دے دیا جب ہم واپس جانے لگے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے تو نبی کریم ﷺ نے قسم کھائی تھی کہ وہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے واپس چلو تاکہ نبی کریم ﷺ کو ان کی قسم یاد دلادیں۔ چناچہ ہم دوبارہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم آپ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے اور آپ نے قسم کھائی تھی کہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے، پھر آپ نے ہمیں جانور دے دیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں سوار نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے بخدا ! اگر اللہ کو منظور ہوا تو میں جب بھی کوئی قسم کھاؤں گا اور کسی دوسری چیز میں خیر دیکھوں گا تو اسی کو اختیار کر کے اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔

【132】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ابوبردہ (رح) نے ایک مرتبہ اپنے بچوں سے کہا میرے بچو ! کیا میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں ؟ میرے والد نے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ جو شخص کسی غلام کو آزاد کرے اللہ اس کے ہر عضو کے بدلے میں آزاد کرنے والے کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد فرمادے گا۔

【133】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی طرح ہوتا ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔ اور اچھے ہم نشین کی مثال عطار کی سی ہے کہ اگر وہ اپنے عطر کی شیشی تمہارے قریب بھی نہ لائے تو اس کی مہک تم تک پہنچے گی اور برے ہم نشین کی مثال بھٹی کی سی ہے کہ اگر وہ تمہیں نہ بھی جلائے تب بھی اس کی گرمی اور شعلے تو تم تک پہنچیں گے۔ اور امانت دار خزانچی وہ ہوتا ہے کہ اسے جس چیز کا حکم دیا جائے وہ اسے مکمل، پورا اور دل کی خوشی کے ساتھ ادا کردے تاکہ صدقہ کرنے والوں نے جسے دینے کا حکم دیا ہے اس تک وہ چیز پہنچ جائے۔

【134】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی طرح ہوتا ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔

【135】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو ان کی بیوی رونے لگی جب انہیں افاقہ ہوا تو فرمایا میں کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کیا فرمایا ہے ؟ اس نے کہا کیوں نہیں پھر وہ خاموش ہوگئی ان کے انتقال کے بعد کسی نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کیا فرمایا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے اس پر لعنت ہو۔

【136】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں نماز اور اس کا طریقہ سکھایا اور فرمایا کہ امام کو تو مقررہیاقتداء کے لئے کیا جاتا ہے اس لئے جب وہ تکبیرک ہے تو تم بھی تکبیرکہو اور جب وہ غیرالمغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو آمین کہو اللہ اسے قبول کرلے گا جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنالک الحمد کہو اللہ تمہاری ضرور سنے گا جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ کیونکہ امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا اور سر اٹھائے گا یہ اس کے بدلے میں ہوجائے گا۔

【137】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ سوال پوچھا کہ اگر کوئی آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان تک پہنچ نہیں پاتا تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【138】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔

【139】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

شقیق (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) اور حضرت ابوموسی اشعری (رض) کے ساتھ بیٹھے ہوئے حدیث کا مذاکرہ کررہے تھے حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کہنے لگے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت سے پہلے جو زمانہ آئے گا اس میں علم اٹھالیا جائے گا اور جہالت اترنے لگے گی اور " ہرج " کی کثرت ہوگی جس کا معنی قتل ہے۔

【140】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ بتائیے کہ آدمی اپنے آپ کو بہادر ثابت کرنے کے لئے لڑتا ہے ایک آدمی قومی غیرت کے جذبے سے قتال کرتا ہے اور ایک آدمی ریاکاری کے لئے قتال کرتا ہے ان میں سے اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا کون ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو اس لئے قتال کرتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہوجائے وہی اللہ کے راستہ میں قتال کرنے والا ہے۔

【141】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور پانچ باتیں بیان فرمائیں اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ کو نیند نہیں آتی اور نہ ہی نیند ان کی شایان شان ہے وہ ترازو کو جھکاتے اور اونچا کرتے ہیں رات کے اعمال دن کے وقت اور دن کے اعمال رات کے وقت ان کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں، اس کا حجاب نور ہے جو اگر وہ ہٹادے تو تاحد نگاہ ساری مخلوق جل جائے۔

【142】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی تکلیف دہ بات کو سن کر اللہ سے زیادہ اس پر صبر کرنے والا کوئی نہیں ہے اس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہرایا جاتا ہے لیکن وہ پھر بھی انہیں عافیت اور رزق دیتا ہے، اس کی مصیبتیں دور کرتا ہے۔

【143】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تین قسم کے لوگوں کو دہرا اجر ملتا ہے وہ آدمی جس کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے عمدہ دلائے بہترین ادب سکھائے، پھر اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اسے دہرا اجر ملے گا، اسی طرح وہ غلام جو اپنے اللہ کا حق بھی ادا کرتا ہو اور اپنے آقا کا حق بھی ادا کرتا ہو یا اہل کتاب میں سے وہ آدمی جو اپنی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو اور محمد ﷺ کی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو، اسے بھی دہرا اجر ملے گا۔

【144】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ میں اپنی قوم کے کچھ لوگوں کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا تھا جب فتح خیبر کو ابھی صرف تین دن گذرے تھے نبی کریم ﷺ نے ہمیں بھی اس میں سے حصہ دیا اور ہمارے علاوہ کسی ایسے آدمی کو مال غنیمت میں سے حصہ نہیں دیا جو اس غزوے میں شریک نہیں ہوا تھا۔

【145】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

اسید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم اصفہان سے حضرت ابوموسیٰ (رض) کے ساتھ واپس آرہے تھے ہم تیز رفتاری سفر کر رہے تھے کہ " عقیلہ " آگئی حضرت ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا کوئی نوجوان ہے جوان کی باندی کو سواری سے اتارے میں نے کہا کیوں نہیں چناچہ میں نے اس کی سواری کو درخت کے قریب لے جا کر اسے اتارا پھر آکر لوگوں کے ساتھ بیٹھ گیا انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جو نبی کریم ﷺ ہمیں سناتے تھے ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں اللہ کی رحمتیں آپ پر نازل ہوں انہوں نے فرمایا نبی کریم ﷺ ہمیں بتاتے تھے کہ قامت سے پہلے " ہرج " واقع ہوگا لوگوں نے پوچھا کہ " ہرج " سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قتل، لوگوں نے پوچھا اس تعداد سے بھی زیادہ جتنے ہم قتل کردیتے ہیں ؟ ہم تو ہر سال ستر ہزار سے زیادہ لوگ قتل کردیتے تھے ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے مراد مشرکین کو قتل کرنا نہیں ہے بلکہ ایک دوسرے کو قتل کرنا مراد ہے حتیٰ کہ آدمی اپنے پڑوسی، چچا، بھائی اور چچازاد بھائی کو قتل کردے گا لوگوں نے پوچھا کیا اس موقع پر ہماری عقلیں ہمارے ساتھ ہوں گی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس زمانے کے لوگوں کی عقلیں چھین لی جائیں گی اور ایسے بیوقوف لوگ رہ جائیں گے جو یہ سمجھیں گے وہ کسی دین پر قائم ہیں حالانکہ وہ کسی دین پر نہیں ہوں گے۔ حضرت ابوموسی (رض) کہتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ زمانہ آگیا تو میں اپنے اور تمہارے لئے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پاتا الاّ یہ کہ ہم اس سے اسی طرح نکل جائیں جیسے داخل ہوئے تھے اور کسی کے قتل یا مال میں ملوث نہ ہوں

【146】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کے سامنے سے ایک جنازہ تیزی سے لے کر گذرے نبی کریم ﷺ نے فرمایا سکون کو اپنے اوپر لازم کرلو۔

【147】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بھوکے کو کھانا کھلایا کرو، قیدیوں کو چھڑایا کرو اور بیماروں کی عیادت کیا کرو۔

【148】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو ایک مٹھی مٹی سے پیدا کیا تھا جو اس نے ساری زمین سے اکٹھی کی تھی یہی وجہ سے کہ بنو آدم زمین ہی کی طرح ہیں چناچہ کچھ سفید ہیں، کچھ سرخ ہیں کچھ سیاہ فام ہیں اور کچھ اس کے درمیان، اسی طرح کچھ گندے ہیں اور کچھ عمدہ، کچھ نرم ہیں اور کچھ غمگین وغیرہ۔

【149】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی باغ میں تھا ایک آدمی آیا اور اس نے سلام کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اسے اجازت دے دو اور جنت کی خوشخبری بھی سنادو میں گیا تو وہ حضرت ابوبکرصدق (رض) تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ مسلسل اللہ کی تعریف کرتے ہوئے ایک جگہ پر بیٹھ گئے پھر دوسرا آدمی آیا اس نے بھی سلام کیا نبی کریم نے فرمایا اسے بھی اجازت اور خوشخبری دے دو میں گیا تو وہ حضرت عمر (رض) تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ مسلسل اللہ کی تعریف کرتے ہوئے ایک جگہ پر بیٹھ گئے پھر تیسرا آدمی آیا اس نے بھی سلام کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جا کر اسے بھی اجازت دے دو اور ایک امتحان کے ساتھ جنت کی خوشخبری سنا دو میں گیا تو وہ حضرت عثمان (رض) تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور ایک سخت امتحان کے ساتھ جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ یہ کہتے ہوئے کہ " اے اللہ ! ثابت قدم رکھنا " آکر بیٹھ گئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【150】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ریشم اور سونا یہ دونوں میری امت کی عورتوں کے لئے حلال اور مردوں کے لئے حرام ہیں۔

【151】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر آنکھ بدکاری کرتی ہے۔

【152】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے (مجھے یمن کی طرف بھیجا) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! وہاں کچھ مشروبات رائج ہیں ایک تو تبع جو شہد سے بنتی ہے اور ایک مزر ہے اور وہ جو سے بنتی ہے آپ مجھے اس کے متعلق کیا حکم دیتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی نشہ آور چیز مت پینا۔

【153】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوک نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی جہاد کے سفر میں تھے جس ٹیلے یا بلند جگہ پر چڑھتے یا کسی نشیب میں اترتے تو بلند آواز سے تکبیر کہتے نبی کریم ﷺ نے ہمارے قریب آکر فرمایا لوگو ! اپنے ساتھ نرمی کرو، تم کسی بہرے یا غائب اللہ کو نہیں پکار رہے، تم سمیع وبصیر کو پکار رہے ہو جو تمہاری سواری کی گردن سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے، اے عبداللہ بن قیس کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الا باللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے )

【154】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص گوٹیوں کے ساتھ کھیلتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کرتا ہے۔

【155】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ہر مسلمان ایک یہودی یا عیسائی کو لے کر آئے گا اور کہے گا کہ یہ جہنم سے بچاؤ کے لئے میری طرف سے فدیہ ہے۔

【156】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں اپنے کچھ نام بتائے جو ہمیں پہلے سے یاد اور معلوم نہ تھے چناچہ فرمایا کہ میں محمد ہوں، احمد، مقفی، حاشر اور نبی التوبہ اور نبی الملحمہ ہوں ﷺ ۔

【157】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے ابوبردہ سے کہا کہ بیٹا ! اگر تم نے وہ وقت دیکھا ہوتا تو کیسا لگتا کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہوتے تھے اور ہمارے اندر سے بھیڑ بکریوں جیسی مہک آرہی ہوتی تھی، (موٹے کپڑوں پر بارش کا پانی پڑنے کی وجہ سے )

【158】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی باغ میں تھا ایک آدمی آیا اور اس نے سلام کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اسے اجازت دے دو اور جنت کی خوشخبری بھی سنادو میں گیا تو وہ حضرت ابوبکرصدق (رض) تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ مسلسل اللہ کی تعریف کرتے ہوئے ایک جگہ پر بیٹھ گئے پھر دوسرا آدمی آیا اس نے بھی سلام کیا نبی کریم نے فرمایا اسے بھی اجازت اور خوشخبری دے دو میں گیا تو وہ حضرت عمر (رض) تھے میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے آئیے اور جنت کی خوشخبری قبول کیجئے وہ مسلسل اللہ کی تعریف کرتے ہوئے ایک جگہ پر بیٹھ گئے پھر تیسرا آدمی آیا اس نے بھی سلام کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جا کر اسے بھی اجازت دے دو اور ایک امتحان کے ساتھ جنت کی خوشخبری سنادو میں گیا تو وہ حضرت عثمان (رض) تھے چناچہ ایسا ہی ہوا۔

【159】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ساری امتوں کو ایک ٹیلے پر جمع فرمائے گا جب اللہ تعالیٰ اپنی ساری مخلوق کا امتحان شروع کرے گا تو ہر قدم کے سامنے اس چیز کی تصویر آجائے جس کی وہ عبادت کرتے تھے وہ ان کے پیچھے چلنے لگیں گے اور اس طرح جہنم میں گرجائیں گے پھر ہمارا رب ہمارے پاس آئے گا ہم اس وقت ایک بلند جگہ پر ہوں گے وہ پوچھے گا کہ تم کون ہو ؟ ہم کہیں گے کہ ہم مسلمان ہیں وہ کہے گا کہ تم کس کا انتظار کررہے ہو ؟ ہم کہیں گے کہ اپنے رب کا انتظار کررہے ہیں وہ پوچھے گا کہ اگر تم اسے دیکھو تو پہچان لو گے ہم کہیں گے جی ہاں وہ کہے گا کہ جب تم نے اسے دیکھا ہی نہیں ہے تو کیسے پہچانو گے ؟ ہم کہیں گے کہ ہاں ! اس کی کوئی مثال نہیں ہے پھر وہ مسکراتا ہوا اپنی تجلی ہمارے سامنے ظاہر کرے گا اور فرمایا مسلمانو ! خوش ہوجاؤ تم میں سے ایک بھی ایسا نہیں ہے جس کی جگہ پر میں نے کسی یہودی یا عیسائی کو جہنم میں نہ ڈال دیاہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے لیکن اس کے آغاز میں یہ ہے کہ عمارہ قرشی کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک وفد لے کر حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) کے پاس گئے جس میں ابوبردہ (رح) بھی شامل تھے، انہوں نے ہماری ضرورت پوری کردی ہم وہاں سے نکل آئے لیکن حضرت ابوبردہ (رح) دوبارہ ان کے پاس چلے گئے عمر بن عبدالعزیز (رح) نے پوچھا شیخ کو کوئی اور بات یاد آگئی ہے ؟ اب کیا چیز آپ کو واپس لائی ؟ کیا آپ کی ضرورت پوری نہیں ہوئی ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک حدیث ہے جو میرے والدنے مجھے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے سنائی تھی پھر انہوں نے مذکورہ حدیث سنائی عمر بن عبدالعزیز (رح) نے پوچھا کیا واقعی آپ نے حضرت ابوموسیٰ (رض) کو نبی کریم ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! میں نے اپنے والد کو نبی کریم ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔

【160】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے آزاد کر کے اس سے نئے مہر کے ساتھ نکاح کرلے تو اسے دہرا اجرملے گا۔

【161】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بالغ لڑکی سے اس کے نکاح کی اجازت لی جائے گی، اگر وہ خاموش رہے تو گویا اس نے اجازت دے دی اور اگر وہ انکار کردے تو اسے اس رشتے پر مجبور نہ کیا جائے۔

【162】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ امت، امت مرحومہ ہے اللہ نے اس کا عذاب ان کے درمیان ہی رکھ دیا ہے، جب قیامت کا دن آئے گا تو ان میں سے ہر ایک کو دوسرے ادیان و مذاہب کا ایک ایک آدمی دے کر کہا جائے گا کہ یہ شخص جہنم سے بچاؤ کا تمہارے لئے فدیہ ہے

【163】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حمید بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک آدمی تھا جس کا نام " حممہ " تھا وہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ (رض) میں سے تھا وہ حضرت عمر فاروق (رض) کے دور خلافت میں جہاد کے لئے اصفہان کی طرف روانہ ہوا اور یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! حممہ کا یہ خیال ہے کہ وہ تجھ سے ملنے کو پسند کرتا ہے اگر حممہ سچا ہے تو اس کی سچائی اور عزم کو پورا فرما اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اسے اس کا عزم عطاء فرما اگرچہ اسے ناپسند ہی ہو اے اللہ ! حممہ کو اس سفر سے واپس نہ لوٹا، چناچہ اسے موت نے آلیا اور وہ اصفہان میں ہی فوت ہوگیا حضرت ابوموسیٰ (رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے لوگو ! ہم نے تمہارے نبی کریم ﷺ سے جو کچھ سنا اور جہاں تک ہمارا علم پہنچتا ہے وہ یہی ہے کہ حممہ شہید ہوا ہے۔

【164】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اچھے ہم نشین کی مثال عطار کی سی ہے کہ اگر وہ اپنے عطر کی شیشی تمہارے قریب بھی نہ لائے تو اس کی مہک تم تک پہنچے گی اور برے ہم نشین کی مثال بھٹی کی سی ہے کہ اگر وہ تمہیں نہ بھی جلائے تب بھی اس کی گرمی اور شعلے تو تم تک پہنچیں گے۔

【165】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا قلب کو قلب اس لئے کہتے ہیں کہ وہ پلٹتا رہتا ہے اور دل کی مثال تو اس پر کی سی ہے جو کسی درخت کی جڑ میں پڑا ہو اور ہوا اسے الٹ پلٹ کرتی رہتی ہو۔

【166】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے آگے تاریک رات کے حصوں کی طرح فتنے آرہے ہیں اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مسلمان اور شام کو کافر ہوگا یا شام کو مسلمان اور صبح کو کافر ہوگا، اس زمانے میں بیٹھا ہوا شخص کھڑے ہوئے سے، کھڑا ہوا چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا صحابہ کرام (رض) نے پوچھا پھر آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے گھر کا ٹاٹ بن جانا۔

【167】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا فتنوں کے زمانے میں اپنی کمانیں توڑ دینا تانتیں کاٹ دینا اپنے گھروں کے ساتھ چمٹ جانا اور حضرت آدم کے بہترین بیٹے (ہابیل) کی طرح ہوجانا۔

【168】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس مسلمان کی مثال جو قرآن کریم پڑھتا ہے اترج کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی عمدہ ہوتا ہے اور اس کی مہک بھی عمدہ ہوتی ہے، اس مسلمان کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا کھجور کی سی ہے جس کا ذائقہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن اس کی مہک نہیں ہوتی، اس گنہگار کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان کی سی ہے جس کا ذائقہ تو کڑوا ہوتا ہے لیکن مہک عمدہ ہوتی ہے۔ اور اس فاجر کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندرائن کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس کی مہک بھی نہیں ہوتی۔

【169】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حطان بن عبداللہ کہتے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ (رض) نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی، دوران نماز جب " جلسے " میں بیٹھے تو ایک کہنے لگا کہ نماز کو نیکی اور زکوٰۃ سے قرار دیا گیا ہے نماز سے فارغ ہو کر حضرت ابوموسیٰ (رض) نے لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر پوچھا کہ تم میں سے کس نے یہ کلمہ کہا ہے ؟ لوگ خاموش رہے انہوں نے حطان سے کہا کہ حطان ! شاید تم نے یہ جملہ کہا ہے ؟ حطان نے کہا کہ اللہ کی قسم ! میں نے یہ جملہ نہیں کہا اور میں اسی سے ڈررہا تھا کہ کہیں آپ مجھے بیوقوف نہ قرار دے دیں، پھر ایک آدمی بولا کہ میں نے ہی جملہ کہا ہے اور صرف خیرہی کی نیت سے کہا ہے۔ حضرت ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا کیا تم نہیں جانتے کہ نماز میں کیا پڑھنا چاہئے ؟ نبی کریم ﷺ نے تو ہمیں ایک مرتبہ خطبہ دیا تھا اور اس میں ہمارے سامنے سنتیں اور نماز کا طریقہ واضح کردیا تھا اور فرمایا تھا صفیں سیدھی رکھا کرو پھر جو زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہو وہ امام کرائے جب وہ تکبیر کہیں تو تم بھی تکبیر کہو، جب وہ ولا الضالین کہے تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری پکار کو قبول کرے گا جب وہ تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے تو تم بھی تکبیر کہہ کر رکوع کرو کیونکہ امام تم سے پہلے رکوع کرے گا اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا یہ تو برابر برابر ہوگیا۔ جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنالک الحمد کہو اللہ تمہاری پکار کیونکہ اللہ نے اپنے نبی ﷺ کی زبانی یہ فرمایا ہے کہ جو اللہ کی تعریف کرتا ہے اللہ اس کی سن لیتا ہے جب وہ تکبیر کہہ کر سجدے میں جائے تو تم بھی تکبیر کہہ کر سجدہ کرو کیونکہ امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا اور سر اٹھائے گا اور یہ بھی برابر برابر ہوگیا۔ جب وہ قعدے میں بیٹھے تو سب سے پہلے تمہیں یوں کہنا چاہئے التحیات الطیبات الصلوات للہ السلام علیک ایہا النبی ورحمتہ اللہ وبرکاتہ السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین اشہدان لا الہ الا اللہ واشہدان محمدا عبدہ ورسولہ۔

【170】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اشعریین کے آدمی بھی تھے جن میں سے ایک میری دائیں جانب اور دوسرا بائیں جانب تھا اس قوت نبی کریم ﷺ مسواک فرما رہے تھے ان دونوں نے نبی کریم ﷺ سے کوئی عہدہ مانگا نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا ابوموسیٰ ! تم کیا کہتے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ان دونوں نے مجھے اپنے اس خیال سے آگاہ نہیں کیا تھا اور نہ میں ہی سمجھتا تھا کہ یہ لوگ کسی عہدے کی درخواست کرنے والے ہیں وہ منظر اس وقت بھی میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ نبی کریم ﷺ کی مسواک ہونٹ کے نیچے آگئی ہے۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہم کسی ایسے شخص کو کوئی عہدہ نہیں دیتے جو ہم سے اس کا مطالبہ کرتا ہے البتہ اے ابوموسیٰ ! تم جاؤ اور نبی کریم ﷺ نے انہیں یمن بھیج دیا پھر ان کے پیچھے معاذ بن جبل (رض) کو روانہ کردیا حضرت معاذ (رض) جب وہاں پہنچے تو حضرت ابوموسیٰ (رض) نے کہا تشریف لائیے اور ان کے لئے تکیہ رکھا وہاں ! ایک آدمی رسیوں سے بندھا ہوا نظر آیا تو حضرت معاذ (رض) نے پوچھا کہ اس کا کیا ماجرا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک یہودی تھا اس نے اسلام قبول کرلیا بعد میں اپنے ناپسندیدہ دین کی طرف لوٹ گیا اور دوبارہ یہودی ہوگیا، حضرت معاذ (رض) نے فرمایا میں تو اس وقت نہیں بیٹھوں گا جب تک اسے قتل نہیں کردیا جاتا، یہ اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ ہے (یہ بات تین مرتبہ کہی) چناچہ حضرت ابوموسیٰ (رض) نے حکم دیا اور اسے قتل کردیا گیا، پھر ہم قیام اللیل کی باتیں کرنے لگے تو حضرت معاذ (رض) نے فرمایا میں تو سوتا بھی ہوں اور قیام بھی کرتا ہوں، قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور اپنی نیند میں بھی اتنے ہی ثواب کی امید رکھتا ہوں جتنے ثواب کی امید قیام پر رکھتا ہوں۔

【171】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس جب کوئی سائل آتا تو نبی کریم ﷺ لوگوں فرماتے تم اس کی سفارش کرو تمہیں اجر ملے گا اور اللہ اپنے نبی کریم ﷺ کی زبان پر وہی فیصلہ جاری فرمائے گا جو اسے محبوب ہوگا۔ اور فرمایا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی طرح ہوتا ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔ اور امانت دارخزانچی وہ ہوتا ہے کہ اسے جس چیز کا حکم دیا جائے وہ اسے مکمل، پورا اور دل کی خوشی کے ساتھ ادا کردے تاکہ صدقہ کرنے والوں نے جسے دینے کا حکم دیا ہے اس تک وہ چیز پہنچ جائے۔

【172】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مردوں میں سے کامل افراد تو بہت گذرے ہیں لیکن عورتوں میں کامل عورتیں صرف حضرت آسیہ (رض) " جو فرعون کی بیوی تھیں " اور حضرت مریم (علیہا السلام) گذری ہیں اور تمام عورتوں پر عائشہ (رض) کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کو فضیلت حاصل ہے۔

【173】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ یہودی لوگ یوم عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے اور اسے عید کے طور پر مناتے تھے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اس دن کا روزہ رکھا کرو۔

【174】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب قیامت کا دن آئے گا تو ہر ایک مسلمان کو دوسرے ادیان و مذاہب کا ایک ایک آدمی دے کر کہا جائے گا کہ یہ شخص جہنم سے بچاؤ کا تمہارے لئے فدیہ ہے۔

【175】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے اپنی قوم کے علاقے میں بھیج دیا، جب حج کاموسم قریب آیا تو نبی کریم ﷺ حج کے لئے تشریف لے گئے میں نے بھی حج کی سعادت حاصل کی، میں جب حاضرخدمت میں ہوا تو نبی کریم ﷺ ابطح میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے مجھ سے پوچھا کہ اے عبداللہ بن قیس ! تم نے کس نیت سے احرام باندھا ؟ میں نے عرض کیا " لبیک بحج کحج رسول اللہ ﷺ کہہ کر، نبی کریم ﷺ نے فرمایا بہت اچھایہ بتاؤ کہ کیا اپنے ساتھ ہدی کا جانور لائے ہو ؟ میں نے کہا نہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا جا کر بیت اللہ کا طواف کرو، صفا مروہ کے درمیان سعی کرو اور حلال ہوجاؤ۔ چناچہ میں چلا گیا اور نبی کریم ﷺ کے حکم کے مطابق کرلیا پھر اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا، اس نے " خطمی " سے میرا سر دھویا اور میرے سر کی جوئیں دیکھیں، پھر میں نے آٹھ دی الحج کو حج کا احرام باندھ لیا میں نبی کریم ﷺ کے وصال تک لوگوں کو یہی فتویٰ دیتا رہا جس کا نبی کریم ﷺ نے مجھے حکم دیا تھا، حضرت صدیق اکبر (رض) کے زمانے میں بھی یہی صورت حال رہی جب حضرت عمر (رض) کا زمانہ آیا تو ایک دن میں حجر اسود کے قریب کھڑا ہوا تھا اور لوگوں کو یہی مسئلہ بتارہا تھا جس کا نبی کریم ﷺ نے مجھے حکم دیا تھا کہ اچانک ایک آدمی آیا اور سرگوشی میں مجھ سے کہنے لگا کہ یہ فتویٰ دینے میں جلدی سے کام مت لیجئے کیونکہ امیرالمومنین نے مناسک حج کے حوالے سے کچھ نئے احکام جاری کئے ہیں۔ میں نے لوگوں سے کہا کہ اے لوگو ! جسے ہم نے مناسک حج کے حوالے سے کوئی فتویٰ دیا ہو وہ انتظار کرے کیونکہ امیرالمؤمنین آنے والے ہیں آپ ان ہی کی اقتداء کریں، پھر جب حضرت عمر (رض) آئے تو میں نے ان سے پوچھا اے امیرالمؤمنین ! کیا مناسک حج کے حوالے سے آپ نے کچھ نئے احکام جاری کئے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اگر ہم کتاب اللہ کو لیتے ہیں تو وہ ہمیں اتمام کا حکم دیتی ہے اور اگر نبی کریم ﷺ کی سنت کو لیتے ہیں تو انہوں نے قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولا تھا۔

【176】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں روزانہ سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں۔

【177】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے (مجھے یمن کی طرف بھیجا) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہاں کچھ مشروبات رائج ہیں، مثلاً جو کی نبیذ ہے جسے مزر کہا جاتا ہے اور شہد کی نبیذ ہے جسے " تبع " کہا جاتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

【178】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو۔

【179】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب قیامت کا دن آئے گا تو ہر ایک مسلمان کو دوسرے ادیان و مذاہب کا ایک ایک آدمی دے کر کہا جائے گا کہ یہ شخص جہنم سے بچاؤ کا تمہارے لئے فدیہ ہے۔

【180】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آجاتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔

【181】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوسعیدخدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے حضرت عمر (رض) کو تین مرتبہ سلام کیا، انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ واپس چلے گئے بعد میں حضرت عمر (رض) کی ان سے ملاقات ہوئی تو پوچھا کہ تم واپس کیوں چلے گئے انہوں نے فرمایا کہ میں نے تین مرتبہ اجازت لی تھی، جب مجھے اجازت نہیں ملی تو میں واپس چلا گیا ہمیں اسی کا حکم دیا جاتا تھا حضرت عمر (رض) نے فرمایا اس پر گواہ پیش کرو ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا حضرت ابوموسیٰ (رض) انصار کی ایک مجلس میں پہنچے وہ لوگ کہنے لگے کہ اس بات کی شہادت تو ہم میں سب سے چھوٹا بھی دے سکتا ہے چناچہ حضرت ابوسعید خدری (رض) ان کے ساتھ چلے گئے اور اس کی شہادت دے دی تو حضرت عمر (رض) نے ان کا راستہ چھوڑ دیا۔

【182】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت، امت مرحومہ ہے، آخرت میں اس پر کوئی عذاب نہیں ہوگا اس کا عذاب دنیا ہی میں قتل و غارت، پریشانیاں اور زلزلے ہے۔

【183】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ابوبردہ اور یزید بن ابی کبثہ ایک مرتبہ سفر میں اکٹھے تھے یزید دوران سفر روزہ رکھتے تھے ابوبردہ نے ان سے کہا کہ میں نے اپنے والد حضرت ابوموسیٰ (رض) کو کئی مرتبہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص بیمار ہوجاتا ہے یا سفر پر چلا جاتا ہے تو اس کے لئے اتنا ہی اجر لکھا جاتا ہے جتنا مقیم اور تندرست ہونے کی حالت میں اعمال پر ملتا ہے۔

【184】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ابوبکربن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دشمن کے لشکر کے سامنے میں نے اپنے والد کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے میں ہیں یہ سن کر ایک پراگندہ ہیئت آدمی لوگوں میں سے کھڑا ہو اور کہنے لگا اے ابوموسیٰ ! کیا یہ حدیث آپ نے نبی کریم ﷺ سے خود سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! وہ اپنے ساتھیوں کے پاس واپس پہنچا اور انہیں آخری مرتبہ سلام کیا اپنی تلوار کی نیام توڑ کر پھینکی اور تلوار لے کر چل پڑا اور اس شدت کے ساتھ لڑا کہ بالآخر شہید ہوگیا۔

【185】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت کا ایک خیمہ ایک جوف دار موتی سے بنا ہوگا آسمان میں جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی اور اس کے ہر کونے میں ایک مسلمان کے جو اہل خانہ ہوں گے، دوسرے کونے والے انہیں دیکھ نہ سکیں۔

【186】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دو جنتیں (باغ) چاندی کی ہوں گی ان کے برتن اور ہر چیز چاندی کی ہوگی دو جنتیں سونے کی ہوں گی اور ان کے برتن اور ہر چیز سونے کی ہوگی اور جنت عدن میں اپنے پروردگار کی زیارت میں لوگوں کے درمیان صرف کبریائی کی چادر ہی حائل ہوگی جو اس کے رخ تاباں پر ہے۔

【187】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت کا ایک خیمہ ایک جوف دار موتی سے بنا ہوگا آسمان میں جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی اور اس کے ہر کونے میں ایک مسلمان کے جو اہل خانہ ہوں گے، دوسرے کونے والے انہیں دیکھ نہ سکیں۔

【188】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ یہودی لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس آکر چھینکیں مارتے تھے تاکہ نبی کریم ﷺ انہیں جواب میں یہ کہہ دیں کہ اللہ تم پر رحم فرمائے لیکن نبی کریم ﷺ انہیں چھینک کے جواب میں یوں فرماتے کہ اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے احوال کی اصلاح فرمائے۔

【189】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ اس قرآن کی حفاظت کیا کرو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے یہ اپنی رسی چھڑا کر بھاگ جانے والے اونٹ سے زیادہ تم میں سے کسی کے سینے سے جلدی نکل جاتا ہے۔

【190】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان پر صدقہ کرنا واجب ہے کسی نے پوچھا یہ بتائیے کہ اگر کسی کے پاس کچھ نہ ہو تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے ہاتھ سے محنت کرے، اپنا بھی فائدہ کرے اور صدقہ بھی کرے، سائل نے پوچھا یہ بتائیے کہ اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی ضرورت مند، فریادی کی مدد کر دے سائل نے پوچھا اگر کوئی شخص یہ بھی نہ کرسکے تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا خیریا عدل کا حکم دے سائل نے پوچھا اگر یہ بھی نہ کرسکے تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر کسی کو تکلیف پہنچانے سے اپنے آپ کو روک کر رکھے اس کے لئے یہی صدقہ ہے۔

【191】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ میرے ساتھ میری قوم کے دو آدمی بھی آئے تھے ان دونوں نے دوران گفتگو کوئی عہدہ طلب کیا جس پر نبی کریم ﷺ فرمایا میرے نزدیک تم میں سب سے بڑا خائن وہ ہے جو کسی عہدے کا طلب گار ہوتا ہے۔

【192】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بالغ لڑکی سے اس کے نکاح کی اجازت لی جائے گی، اگر وہ خاموش رہے تو گویا اس نے اجازت دے دی اور اگر وہ انکار کردے تو اسے اس رشتے پر مجبور نہ کیا جائے۔

【193】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا میرے ساتھ میری قوم کے کچھ لوگ بھی تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا خوشخبری قبول کرو اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو سنا دو کہ جو شخص صدق دل کے ساتھ لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا ہم نبی کریم ﷺ کے یہاں سے نکل کر حضرت عمر (رض) سے ملاقات ہونے پر ان کو یہ خوشخبری سنانے لگے وہ ہمیں لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اس طرح تو لوگ اسی بات پر بھروسہ کرکے بیٹھ جائیں گے

【194】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔

【195】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ہمیں نبی کریم ﷺ کی نماز یاد دلا دی ہے جو ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ پڑھتے تھے جسے ہم بھلاچکے تھے یا عمداً چھوڑ چکے تھے وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت، سر اٹھاتے وقت اور سجدے میں جاتے ہوئے اللہ اکبر کہتے تھے۔

【196】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کسی شخص کو کسی کی تعریف (اس کے منہ پر) کرتے ہوئے اور اس میں مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہوئے دیکھا تو فرمایا تم نے اس کی کمر توڑ ڈالی۔

【197】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! عبید ابوعامر کو قیامت کے دن بہت سے لوگوں پر فوقیت عطاء فرما عبید (رض) غزوہ اوطاس کے موقع پر شہید ہوگئے تھے اور حضرت ابوموسیٰ (رض) نے ان کے قاتل کو قتل کردیا تھا۔ ابو وائل کہتے ہیں مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن عبید کے قاتل اور حضرت ابوموسیٰ (رض) کو جہنم میں جمع نہیں کرے گا۔

【198】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت اسماء (رض) حبشہ سے واپس آئیں تو مدینہ منورہ کے کسی راستے میں حضرت عمر (رض) سے ان کا آمنا سامنا ہوگیا حضرت عمر (رض) نے پوچھا حبشہ جانے والی ہو ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں ! حضرت عمر (رض) نے کہا کہ تم لوگ بہترین قوم تھے اگر تم سے ہجرت مدینہ نہ چھوٹتی انہوں نے فرمایا کہ تم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے وہ تمہارے پیدل چلنے والوں کو سواری دیتے تمہارے جاہل کو علم سکھاتے اور ہم لوگ اس وقت اپنے دین کو بچانے کے لئے نکلے تھے میں نبی کریم ﷺ سے یہ بات ذکر کئے بغیر اپنے گھر واپس نہ جاؤں گی چناچہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر ساری بات بتادی نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہاری دو ہجرتیں ہوئیں ایک مدینہ منورہ کی طرف اور دوسری ہجرت حبشہ کی جانب۔

【199】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کے سامنے سے ایک جنازہ تیزی سے لے کر گذرے نبی کریم ﷺ نے فرمایا سکون کے ساتھ چلنا چاہئے۔

【200】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ابوبردہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ بنت ام الفضل کے گھر میں حضرت ابوموسیٰ (رض) موجود تھے میں بھی وہاں چلا گیا مجھے چھینک آئی تو انہوں نے مجھے اس کا جواب نہیں دیا اور خاتون کو چھینک آئی تو انہوں نے جواب دیا، میں نے اپنی والدہ کے پاس آکر انہیں یہ بات بتائی جب والد صاحب آئے تو انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کو آپ کے سامنے چھینک آئی تو آپ نے جواب نہیں دیا اور اس خاتون کو چھینک آئی تو جواب دے دیا ؟ انہوں نے فرمایا کہ تمہارے صاحبزادے کو جب چھینک آئی تو اس نے الحمدللہ نہیں کہا تھا لہٰذا میں نے اسے جواب نہیں دیا اور اسے چھینک آئی تو اس نے الحمدللہ کہا تھا لہٰذا میں نے اسے جواب بھی دے دیا کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص چھینکنے کے بعد الحمدللہ کہے تو اسے جواب دو اور اگر وہ الحمدللہ نہ کہے تو اسے جواب بھی مت دو اس پر والدہ نے کہا آپ نے خوب کیا۔

【201】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا کو پسند کرتا ہے اس کی آخرت کا نقصان ہوجاتا ہے اور جو شخص آخرت کو پسند کرتا ہے اس کی دنیا کا نقصان ہوجاتا ہے تم باقی رہنے والی چیز کو فناء ہوجانے والی چیز پر ترجیح دو ۔

【202】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا کو پسند کرتا ہے اس کی آخرت کا نقصان ہوجاتا ہے اور جو شخص آخرت کو پسند کرتا ہے اس کی دنیا کا نقصان ہوجاتا ہے تم باقی رہنے والی چیز کو فناء ہوجانے والی چیز پر ترجیح دو ۔

【203】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں اور حضرت معاذ (رض) کو یمن بھیجتے ہوئے فرمایا خوشخبری دینا، نفرت مت پھیلانا، آسانی پیدا کرنا، مشکلات میں نہ ڈالنا، ایک دوسرے کی بات ماننا اور آپس میں اختلاف نہ کرنا، چناچہ ان دونوں میں سے ہر ایک کا خیمہ تھا جس میں وہ ایک دوسرے سے ملنے کے لئے آتے رہتے تھے۔

【204】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ﷺ بیمار ہوئے اور بیماری بڑھتی ہی چلی گئی تو فرمایا کہ ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھادیں حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ابوبکر بڑے رقیق القلب آدمی ہیں جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو نماز نہ پڑھا سکیں گے، نبی کریم ﷺ نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھادیں، تم تو یوسف والیاں ہو چناچہ قاصد حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آیا اور نبی کریم ﷺ کی حیات طبیبہ ہی میں انہوں نے نماز پڑھائی۔ گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【205】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ اشارہ سے سمجھاتے ہوئے فرمایا کہ سفر میں جانور کی پشت پر اس طرح نماز پڑھنی چاہئے۔

【206】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت عبداللہ بن قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی اور نماز کے بعد فرمایا اپنی جگہ پر ہی رکو پھر پہلے مردوں کے پاس آکر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں اللہ سے ڈرنے اور درست بات کہنے کا حکم دوں، پھر خواتین کے پاس جا کر ان سے بھی یہی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں اللہ سے ڈرنے اور درست بات کہنے کا حکم دوں، پھر واپس مردوں کے پاس آکر فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو لگ جائے اور تم کسی کو اذیت پہنچاؤ یا زخمی کردو۔

【207】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس چیز کا رنگ آگ نے بدل ڈالا ہو اسے کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔

【208】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تمہارے سامنے سے کی یہودی، عیسائی یا مسلمان کا جنازہ گذرے تو تم کھڑے ہوجایا کرو، کیونکہ تم جنازے کی خاطر کھڑے نہیں ہوگے، ان فرشتوں کی وجہ سے کھڑے ہوگے جو جنازے کے ساتھ ہوتے ہیں۔ عبداللہ بن سخبرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت علی (رض) کے ساتھ بیٹھے کسی جنازے کا انتظار کر رہے تھے کہ ایک دوسرا جنازہ ہمارے پاس سے گذراہم لوگ کھڑے ہوگئے حضرت علی (رض) نے پوچھا کہ تم لوگ کیوں کھڑے ہوگئے ؟ ہم نے کہا آپ لوگوں ہی نے تو ہمیں یہ بات بتائی ہے انہوں نے فرمایا وہ کیا ؟ میں نے عرض کیا کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) کا کہنا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تمہارے سامنے سے کی یہودی، عیسائی یا مسلمان کا جنازہ گذرے تو تم کھڑے ہوجایا کرو، کیونکہ ہم اس کے لئے کھڑے نہیں ہوگے، اس کے ساتھ موجود فرشتوں کی خاطر کھڑے ہوں گے اس پر حضرت علی (رض) نے فرمایا نبی کریم ﷺ نے اس طرح صرف ایک مرتبہ یہودی کے ساتھ کیا تھا یہ لوگ اہل کتاب تھے اور نبی کریم ﷺ ان کی مشابہت اختیار کرتے تھے جب اس کی ممانعت ہوگئی تو نبی کریم ﷺ رک گئے اور دوبارہ اس طرح نہیں کیا۔

【209】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ایک آدمی نے کچھ مانگا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اس کی سفارش کرو، تمہیں اجر ملے گا اور اللہ اپنے نبی کی زبان پر وہی فیصلہ جاری فرمائے گا جو اسے محبوب ہوگا۔

【210】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔

【211】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت " طعن اور طاعون " سے فناء ہوگی طاعون کا معنی بتاتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے دشمن جنات کے کچوکے اور دونوں صورتوں میں شہادت ہے۔

【212】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص فرض نمازوں کے علاوہ دن بھر میں بارہ رکعتیں پڑھ لے جنت میں اس کا گھر بنادیا جائے گا۔

【213】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔

【214】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی عورت عطر لگا کر کچھ لوگوں کے پاس سے گذرتی ہے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ ایسی ایسی ہے (بدکار ہے)

【215】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے عمدہ تعلیم دلائے بہترین ادب سکھائے پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کرلے تو اسے دہرا اجر ملے گا، اسی طرح وہ غلام جو اپنے اللہ کا حق بھی ادا کرتا ہو اور اپنے آقا کا حق بھی ادا کرتا ہو یا اہل کتاب میں سے وہ آدمی جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو اور محمد ﷺ کی شریعت پر بھی ایمان لایا ہو اسے بھی دہرا اجر ملے گا۔

【216】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص ہمیشہ روزہ رکھتا ہے اس پر جہنم اس طرح تنگ ہوجائے گی یہ کہہ کر انہوں نے اپنی ہتھیلیوں کو مٹھی کی طرح بند کر کے دکھایا۔

【217】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ابوالتیاح ایک طویل سیاہ فام آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ وہ حضرت ابن عباس (رض) کے ساتھ بصرہ آیا انہوں نے حضرت ابوموسیٰ (رض) کو خط لکھا حضرت ابوموسیٰ (رض) نے انہیں جواب میں لکھا کہ نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ جا رہے تھے کہ ایک باغ کے پہلو میں نرم زمین کے قریب پہنچ کر پیشاب کیا اور فرمایا بنی اسرائیل میں جب کوئی شخص پیشاب کرتا اور اس کے جسم پر معمولی سا پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیا کرتا تھا اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کا ارادہ کرے تو اس کے لئے نرم زمین تلاش کرے۔

【218】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن لوگوں کو تین مرتبہ پیش کیا جائے گا پہلے دو عرضوں میں جھگڑے اور معذرتیں ہوں اور تیسرے عرضے کے وقت اعمال نامے اڑ اڑ کر لوگوں کے ہاتھوں میں پہنچیں گے کسی کے دائیں ہاتھ میں اور کسی کے بائیں ہاتھ میں۔

【219】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میت کو اپنے اوپر اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے جب بین کرنے والی کہتی ہے ہائے میرا بازو، ہائے میرا مددگار، ہائے میرا کمانے والا، تو میت کو کھینچ کر پوچھا جاتا ہے کیا واقعی تو اس کا بازو، مددگار اور کمانے والا تھا۔

【220】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

راوی اسید بن ابی اسید نے یہ حدیث سن کر کہا سبحان اللہ ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کوئی شخص کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا ؟ تو موسیٰ (رض) نے کہا ارے کمبخت ! میں تجھے حضرت ابوموسیٰ (رض) کے حوالے سے نبی کریم ﷺ کی حدیث سنا رہا ہوں اور تو یہ کہہ رہا ہے، ہم میں سے کون جھوٹا ہے ؟ بخدا ! میں حضرت ابو موسیٰ (رض) پر جھوٹ نہیں بول رہا اور انہوں نے نبی کریم ﷺ پر جھوٹ نہیں باندھا۔ حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت سے پہلے " ہرج " واقع ہوگا لوگوں نے پوچھا کہ " ہرج " سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قتل، لوگوں نے پوچھا اس تعداد سے بھی زیادہ جتنے ہم قتل کردیتے ہیں ؟ ہم تو ہر سال ستر ہزار سے زیادہ لوگ قتل کردیتے تھے ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے مراد مشرکین کو قتل کرنا نہیں ہے بلکہ ایک دوسرے کو قتل کرنا مراد ہے لوگوں نے پوچھا کیا اس موقع پر ہماری عقلیں ہمارے ساتھ ہوں گی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس زمانے کے لوگوں کی عقلیں چھین لی جائیں گی اور ایسے بیوقوف لوگ رہ جائیں گے جو یہ سمجھیں گے وہ کسی دین پر قائم ہیں حالانکہ وہ کسی دین پر نہیں ہوں گے۔ حضرت ابوموسی (رض) کہتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ زمانہ آگیا تو میں اپنے اور تمہارے لئے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پاتا الاّ یہ کہ ہم اس سے اسی طرح نکل جائیں جیسے داخل ہوئے تھے اور کسی کے قتل یا مال میں ملوث نہ ہوں۔

【221】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) یا ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کو اپنے پیارے جسم میں آگ کا چھلا پہننا پسند ہو اسے چاہئے کہ سونے کا چھلا پہن لے جس شخص کو اپنے پیارے جسم پر آگ کا کنگن رکھنا پسند ہو، اسے چاہئے کہ سونے کا کنگن پہن لے، البتہ چاندی کی اجازت ہے اس لئے اسی سے دل لگی کرو۔

【222】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو جب کسی شخص یا قوم سے خوف محسوس ہوتا تو یہ دعاء فرماتے کہ اے اللہ ! میں تجھے ان کے سینوں کے سامنے کرتا ہوں اور ان کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔

【223】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو جب کسی شخص یا قوم سے خوف محسوس ہوتا تو یہ دعاء فرماتے کہ اے اللہ ! میں تجھے ان کے سینوں کے سامنے کرتا ہوں اور ان کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔

【224】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

مزیدہ بن جابر اپنی والدہ سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) کے دور خلافت میں ایک مرتبہ میں کوفہ کی مسجد میں تھی، اس وقت ہمارے امیر حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) تھے میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے دس محرم کا روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے لہٰذا تم بھی روزہ رکھو۔

【225】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ہمیں نبی کریم ﷺ کی نماز یاد دلا دی ہے جو ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ پڑھتے تھے جسے ہم بھلا چکے تھے یا عمداً چھوڑ چکے تھے وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت، سر اٹھاتے وقت اور سجدے میں جاتے ہوئے اللہ اکبر کہتے تھے۔

【226】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں تعلیم دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ جب تم نماز کے لئے اٹھو تو تم میں سے ایک کو امام بن جانا چاہئے اور جب امام قرأت کرے تو تم خاموش رہو۔

【227】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ جہاد کے کسی سفر پر روانہ ہوئے رات کو نبی کریم ﷺ نے پڑاؤ کیا ایک مرتبہ میں رات کو اٹھا تو نبی کریم ﷺ کو اپنی خواب گاہ میں نہ پایا مجھے طرح طرح کے خدشات اور وساوس پیش آنے لگے میں نبی کریم ﷺ کی تلاش میں نکلا تو حضرت معاذ (رض) سے ملاقات ہوگئی ان کی بھی وہی کیفیت تھی جو میری تھی اسی دوران سامنے سے نبی کریم ﷺ آتے ہوئے دکھائی دیئے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ جنگ کے علاقے میں ہیں ہمیں آپ کی جان کا خطرہ ہے جب آپ کو کوئی ضرورت تھی تو آپ اپنے ساتھ کسی کو کیوں نہیں لے کر گئے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے ایسی آواز سنی جو چکی کے چلنے سے پیدا ہوتی ہے یا جیسے مکھیوں کی بھنبھناہٹ ہوتی ہے۔ میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا تھا اور اس نے مجھے ان دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار دیا کہ میری نصف امت جنت میں داخل ہوجائے یا مجھے شفاعت کا اختیار مل جائے تو میں نے شفاعت والے پہلو کو ترجیح دے لی دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ آپ کی شفاعت میں ہمیں بھی شامل کر دے نبی کریم ﷺ نے ان کے لئے دعاء کردی بعد میں ان دونوں دیگر صحابہ کرام (رض) کو بھی اس کے متعلق بتایا تو وہ بھی نبی کریم ﷺ کے پاس آنے لگے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ! ﷺ اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ ہمیں بھی آپ کی شفاعت میں شامل کر دے نبی کریم ﷺ ان کے لئے دعاء فرما دیتے جب یہ سلسلہ زیادہ ہی بڑھ گیا تو نبی کریم ﷺ نے فرما دیا کہ ہر وہ شخص بھی جو اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو میری شفاعت میں شامل ہے۔

【228】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ابوسنان کہتے ہیں کہ میں اپنے بیٹے کو دفن کرنے کے بعد ابھی قبر میں ہی تھا کہ ابوطلحہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے باہر نکالا اور کہا کہ میں تمہیں خوشخبری نہ سناؤں ؟ میں نے کہا کیوں نہیں انہوں نے اپنی سند سے حضرت ابوموسیٰ (رض) کی یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرشتے سے فرماتا ہے اے ملک الموت ! کیا تم نے میرے بندے کے بیٹے کی روح قبض کرلی ؟ کیا تم اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور جگر کے ٹکڑے کو لے آئے ؟ وہ کہتے ہیں جی ہاں ! اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کہ پھر میرے بندے نے کیا کہا ؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ اس نے آپ کی تعریف بیان کی اور اناللہ پڑھا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جنت میں اس شخص کے لئے گھر بنادو اور " بیت الحمد " اس کا نام رکھو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【229】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کرلے تو اسے دہرا اجر ملے گا۔

【230】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

【231】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو لوگ رونے لگے جب انہیں افاقہ ہوا تو فرمایا میں اس شخص سے بری ہوں جس سے نبی کریم ﷺ بری ہیں لوگ ان کی بیوی سے اس کی تفصیل پوچھنے لگے انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔

【232】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے آگے تاریک رات کے حصوں کی طرح فتنے آرہے ہیں اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مسلمان اور شام کو کافر ہوگا یا شام کو مسلمان اور صبح کو کافر ہوگا، اس زمانے میں بیٹھا ہوا شخص کھڑے ہوئے سے، کھڑا ہوا چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا۔ تم اپنی کمانیں توڑ دینا تانتیں کاٹ دینا اپنے گھروں کے ساتھ چمٹ جانا اور اگر کوئی تمہارے گھر میں آئے تو حضرت آدم (علیہ السلام) کے بہترین بیٹے (ہابیل) کی طرح ہوجانا۔

【233】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت الفردوس کے چار درجے ہیں ان میں سے دو جنتیں (باغ) چاندی کی ہوں گی ان کے برتن اور ہر چیز چاندی کی ہوگی دو جنتیں سونے کی ہوں گی اور ان کے برتن اور ہر چیز سونے کی ہوگی اور جنت عدن میں اپنے پروردگار کی زیارت میں لوگوں کے درمیان صرف کبریائی کی چادر ہی حائل ہوگی جو اس کے رخ تاباں پر ہے اور یہ نہریں جنت عدن سے پھوٹتی ہیں اور نہروں کی شکل میں جاری ہوجاتی ہیں۔

【234】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو نماز عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

【235】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اوقات نماز کے حوالے سے پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے اسے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ حضرت بلال (رض) کو حکم دیا، انہوں نے فجر کی اقامت اس وقت کہی جب طلوع فجر ہوگئی اور لوگ ایک دوسرے کو پہچان نہیں سکتے تھے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے ظہر کی اقامت اس وقت کہی جب زوال شمس ہوگیا اور کوئی کہتا تھا کہ آدھا دن ہوگیا کوئی کہتا تھا نہیں ہوا لیکن وہ زیادہ جانتے تھے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے عصر کی اقامت اس وقت کہی جب سورج روشن تھا پھر انہیں حکم دیا انہوں نے مغرب کی اقامت اس وقت کہی جب سورج غروب ہوگیا پھر انہیں حکم دیا انہوں نے عشاء کی اقامت اس وقت کہی جب شفق غروب ہوگئی پھر اگلے دن فجر کو اتنا مؤخر کیا کہ جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگ کہنے لگے کہ سورج طلوع ہونے ہی والا ہے ظہر کو اتنا مؤخر کیا کہ وہ گذشتہ دن کی عصر کے قریب ہوگئی عصر کو اتنا مؤخر کیا کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد لوگ کہنے لگے کہ سورج سرخ ہوگیا ہے مغرب کو سقوط شفق تک مؤخر کردیا اور عشاء کو رات کی پہلی تہائی تک مؤخر کردیا پھر سائل کو بلا کر فرمایا کہ نماز کا وقت ان دو وقتوں کے درمیان ہے۔

【236】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ابو عائشہ (رح) " جو حضرت ابوہریرہ (رض) کے ہم نشین تھے " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سعید بن عاص نے حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) اور حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کو بلایا اور پوچھا کہ نبی کریم ﷺ عیدالفطر اور عیدالاضحی میں کتنی تکبیرات کہتے تھے ؟ حضرت ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا جس طرح جنازے پر چار تکبیرات کہتے تھے عیدین میں بھی چار تکبیرات کہتے تھے، حضرت حذیفہ (رض) نے ان کی تصدیق کی ابوعائشہ (رح) کہتے ہیں کہ میں اب تک ان کی ہی بات نہیں بھولا کہ " نماز جنازہ کی تکبیرات کی طرح " یاد رہے کہ ابو عائشہ (رح) اس وقت سعید بن عاص کے پاس موجود تھے۔

【237】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے پانچ ایسی خصوصیات عطاء فرمائی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں مجھے ہر سرخ و سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہے، میرے لئے ساری زمین کو باعث طہارت قرار دے دیا گیا اور مسجد بنادیا گیا ہے میرے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا گیا ہے جو کہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہیں تھا، ایک مہینے کی مسافت رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے مجھے شفاعت کا حق دیا گیا ہے کوئی نبی ایسا نہیں ہے جس نے خود سے شفاعت کا سوال نہ کیا ہو میں نے اپنا حق شفاعت محفوظ کر رکھا ہے اور ہر اس امتی کے لئے رکھ چھوڑا ہے جو اس حال میں مرے کہ اللہ ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【238】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ اس وقت مسواک کر رہے تھے آپ ﷺ نے مسواک کا کنارہ زبان پر رکھا ہوا تھا اور زبان کے کنارے پر مسواک کر رہے تھے راوی کہتے ہیں کہ وہ طولاً مسواک کیا کرتے تھے۔

【239】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ یہ دعائیں مانگا کرتے تھے اے اللہ ! میرے گناہوں اور نادانیوں کو معاف فرما، حد سے زیادہ آگے بڑھنے کو اور ان کو بھی جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے اے اللہ ! سنجیدگی، مذاق، غلطی اور جان بوجھ کر ہونے والے میرے سارے گناہوں کو معاف فرما، یہ سب میری ہی طرف سے ہیں۔

【240】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ بتائیے کہ آدمی اپنے آپ کو بہادر ثابت کرنے کے لئے لڑتا ہے ایک آدمی قومی غیرت کے جذبے سے قتال کرتا ہے اور ایک آدمی ریاکاری کے لئے قتال کرتا ہے ان میں سے اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا کون ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے اپنا سر جھکا رکھا تھا اس کا سوال سن کر نبی کریم ﷺ نے سر اٹھایا اگر وہ کھڑا ہوا نہ ہوتا تو نبی کریم ﷺ سر اٹھا کر اسے نہ دیکھتے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو اس لئے قتال کرتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہوجائے وہی اللہ کے راستہ میں قتال کرنے والا ہے۔

【241】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ بتائیے کہ آدمی اپنے آپ کو بہادر ثابت کرنے کے لئے لڑتا ہے ایک آدمی قومی غیرت کے جذبے سے قتال کرتا ہے اور ایک آدمی ریاکاری کے لئے قتال کرتا ہے ان میں سے اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا کون ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے اپنا سرجھکا رکھا تھا اس کا سوال سن کر نبی کریم ﷺ نے سر اٹھایا اگر وہ کھڑا ہوا نہ ہوتا تو نبی کریم ﷺ سر اٹھا کر اسے نہ دیکھتے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو اس لئے قتال کرتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہوجائے وہی اللہ کے راستہ میں قتال کرنے والا ہے۔

【242】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے پاس کچھ اشعری لوگ آئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ساتھ نبی کریم ﷺ کے پاس چلو، ہمیں ان سے کوئی کام ہے میں ان کے ساتھ چلا گیا، وہاں انہوں نے نبی کریم ﷺ سے کوئی عہدہ مانگا میں نے ان کی بات پر نبی کریم ﷺ سے معذرت کی اور عرض کیا کہ مجھے ان کی اس ضرورت کے بارے کچھ پتہ نہیں تھا نبی کریم ﷺ نے میری تصدیق فرمائی اور میرا عذر قبول کرلیا اور فرمایا ہم کسی ایسے شخص کو کوئی عہدہ نہیں دیتے جو ہم سے اس کا مطالبہ کرتا ہے۔

【243】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں اور حضرت معاذ (رض) کو یمن بھیجتے ہوئے فرمایا خوشخبری دینا، نفرت مت پھیلانا، آسانی پیدا کرنا، مشکلات میں نہ ڈالنا، ایک دوسرے کی بات ماننا اور آپس میں اختلاف نہ کرنا، حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے یمن کی طرف بھیجا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ وہاں کچھ مشروبات رائج ہیں، مثلاً جو کی نبیذ ہے جسے مزر کہا جاتا ہے اور شہد کی نبیذ ہے جسے " تبع " کہا جاتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

【244】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت " طعن اور طاعون " سے فناء ہوگی کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ طعن کا معنی تو ہم نے سمجھ لیا (کہ نیزوں سے مارنا) طاعون سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے دشمن جنات کے کچوکے اور دونوں صورتوں میں شہادت ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【245】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی جہاد کے سفر میں تھے جس ٹیلے یا بلند جگہ پر چڑھتے یا کسی نشیب میں اترتے تو بلند آواز سے تکبیر کہتے نبی کریم ﷺ نے ہمارے قریب آکر فرمایا لوگو ! اپنے ساتھ نرمی کرو، تم کسی بہرے یا غائب اللہ کو نہیں پکار رہے، تم سمیع وبصیر کو پکار رہے ہو جو تمہاری سواری کی گردن سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے، اے عبداللہ بن قیس کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا " لاحول ولاقوۃ الاباللہ " (جنت کا ایک خزانہ ہے )

【246】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔

【247】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی عورت عطر لگا کر کچھ لوگوں کے پاس سے گذرتی ہے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ ایسی ایسی ہے (بدکا رہے)

【248】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر آنکھ بدکاری کرتی ہے۔

【249】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے مروی ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہم نے نبی کریم ﷺ سے سواری کے لئے جانوروں کی درخواست کی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخدا ! میں تمہیں سوار نہیں کرسکوں گا کیونکہ میرے پاس تمہیں سوار کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے ؟ ہم کچھ دیر " جب تک اللہ کو منظور ہوا " رکے رہے پھر نبی کریم ﷺ نے ہمارے لئے روشن پیشانی کے تین اونٹوں کا حکم دے دیا جب ہم واپس جانے لگے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے تو نبی کریم ﷺ نے قسم کھائی تھی کہ وہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے واپس چلو تاکہ نبی کریم ﷺ کو ان کی قسم یاد دلا دیں۔ چناچہ ہم دوبارہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم آپ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے اور آپ نے قسم کھائی تھی کہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے، پھر آپ نے ہمیں جانور دے دیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں سوار نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے بخدا ! اگر اللہ کو منظور ہوا تو میں جب بھی کوئی قسم کھاؤں گا اور کسی دوسری چیز میں خیر دیکھوں گا تو اسی کو اختیار کر کے اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔

【250】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے حضرت عمر (رض) کو تین مرتبہ سلام کیا، انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ واپس چلے گئے بعد میں حضرت عمر (رض) کی ان سے ملاقات ہوئی تو پوچھا کہ تم واپس کیوں چلے گئے انہوں نے فرمایا کہ میں نے تین مرتبہ اجازت لی تھی، جب مجھے اجازت نہیں ملی تو میں واپس چلا گیا ہمیں اسی کا حکم دیا جاتا تھا حضرت عمر (رض) نے فرمایا اس پر گواہ پیش کرو ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا حضرت ابوموسیٰ (رض) انصار کی ایک مجلس میں پہنچے وہ لوگ کہنے لگے کہ اس بات کی شہادت تو ہم میں سب سے چھوٹا بھی دے سکتا ہے چناچہ حضرت ابوسعید خدری (رض) ان کے ساتھ چلے گئے اور اس کی شہادت دے دی تو حضرت عمر (رض) نے ان کا راستہ چھوڑ دیا۔

【251】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آجاتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔

【252】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت، امت مرحومہ ہے، آخرت میں اس پر کوئی عذاب نہیں ہوگا اس کا عذاب دنیا ہی میں قتل و غارت، پریشانیاں اور زلزلے ہیں۔

【253】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

بوبردہ اور یزید بن ابی کبثہ ایک مرتبہ سفر میں اکٹھے تھے یزید دوران سفر روزہ رکھتے تھے ابوبردہ نے ان سے کہا کہ میں نے اپنے والد حضرت ابوموسیٰ (رض) کو کئی مرتبہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص بیمار ہوجاتا ہے یا سفر پر چلا جاتا ہے تو اس کے لئے اتنا ہی اجر لکھا جاتا ہے جتنا مقیم اور تندرست ہونے کی حالت میں اعمال پر ملتا ہے۔

【254】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت عبداللہ بن قیس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم مسلمانوں کی مسجدوں اور بازاروں میں جایا کرو اور تمہارے پاس تیر ہوں تو ان کا پھل قابو میں رکھا کرو۔

【255】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی جہاد کے سفر میں تھے جس ٹیلے یا بلند جگہ پر چڑھتے یا کسی نشیب میں اترتے تو بلند آواز سے تکبیر کہتے نبی کریم ﷺ نے ہمارے قریب آکر فرمایا لوگو ! اپنے ساتھ نرمی کرو، تم کسی بہرے یا غائب اللہ کو نہیں پکار رہے، تم سمیع وبصیر کو پکار رہے ہو جو تمہاری سواری کی گردن سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے، اے عبداللہ بن قیس کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا " لاحول ولاقوۃ الاباللہ " (جنت کا ایک خزانہ ہے )

【256】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے ایک ساتھی سے کہا کہ آؤ ! آج کا دن اللہ کے لئے وقف کردیتے ہیں مجھے ایسا لگا جیسے نبی کریم ﷺ ہمارے سامنے موجود ہیں اور فرما رہے ہیں کہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو یوں کہتے ہیں کہ آؤ آج کا دن اللہ کے لئے وقف کردیتے ہیں اور انہوں نے یہ بات اتنی مرتبہ دہرائی ہے کہ میں تمنا کرنے لگا کہ میں زمین میں اتر جاؤں۔

【257】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قلب کو قلب اس لئے کہتے ہیں کہ وہ پلٹتا رہتا ہے اور دل کی مثال تو اس پر کی سی ہے جو کسی درخت کی جڑ میں پڑا ہو اور ہوا اسے الٹ پلٹ کرتی رہتی ہو۔

【258】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے ابوبردہ سے کہا کہ بیٹا ! اگر تم نے وہ وقت دیکھا ہوتا تو کیسا لگتا کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہوتے تھے اور ہمارے اندر سے بھیڑ بکریوں جیسی مہک آرہی ہوتی تھی، (موٹے کپڑوں پر بارش کا پانی پڑنے کی وجہ سے )

【259】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے ابوبردہ سے کہا کہ بیٹا ! اگر تم نے وہ وقت دیکھا ہوتا تو کیسا لگتا کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہوتے تھے اور ہمارے اندر سے بھیڑ بکریوں جیسی مہک آرہی ہوتی تھی، (موٹے کپڑوں پر بارش کا پانی پڑنے کی وجہ سے )

【260】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

ابومجلز (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ (رض) مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ جا رہے تھے تو راستے میں اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی، انہوں نے عشاء کی دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا، پھر کھڑے ہو کر ایک رکعت میں سورت نساء کی سو آیات پڑھ ڈالیں اس پر کسی نے نکیر کی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے اس چیز میں کوئی کمی نہیں کی جہاں نبی کریم ﷺ نے قدم رکھا ہو، میں بھی وہیں قدم رکھوں اور نبی کریم ﷺ نے جس طرح کیا ہے میں بھی اسی طرح کروں۔

【261】

حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات

حضرت ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت کا ایک خیمہ ایک جوف دار موتی سے بنا ہوگا آسمان میں جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی اور اس کے ہر کونے میں ایک مسلمان کے جو اہل خانہ ہوں گے، دوسرے کونے والے انہیں دیکھ نہ سکیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔