815. حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

【1】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حضرت خباب (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نماز ظہر کے وقت گرمی شدید ہونے کی شکایت بارگاہ نبوت میں پیش کی لیکن نبی ﷺ نے اس شکایت کا ازالہ نہیں فرمایا (کیونکہ اوقات نماز اللہ کی طرف سے مقرر کئے گئے ہیں)

【2】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حضرت خباب (رض) جو غزوہ بدر کے شرکاء میں سے ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نبی ﷺ کا انتظار کررہا تھا نبی ﷺ نے نماز شروع کی تو ساری رات پڑھتے رہے حتی کہ فجر کا وقت ہوا تو اپنی نماز سے سلام پھیرا اس کے بعد خباب (رض) نبی ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آج رات تو آپ نے ایسی نماز پڑھی ہے کہ اس طرح کی نماز پڑھتے ہوئے پہلے میں نے آپ کو کبھی نہیں دیکھا نبی ﷺ نے فرمایا ہاں۔ یہ ترغیب وترہیب والی نماز تھی میں نے اس نماز میں اپنے رب سے تین چیزوں کا سوال کیا تھا جن میں سے دو چیزیں اس نے مجھے دیدی اور ایک سے انکار کردیا میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ ہمیں اس طرح ہلاک نہ کرے جیسے ہم سے پہلی امتوں کو ہلاک کیا تھا اس نے میری یہ درخواست قبول کرلی پھر میں نے اسے یہ درخواست کی وہ ہم پر کسی بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے اس نے یہ بھی قبول کرلی پھر میں نے اپنے رب سے یہ درخواست کی کہ وہ ہمیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ کرے لیکن اس نے میری یہ درخواست قبول نہ کی۔

【3】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حارثہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت خباب (رض) کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوئے تو انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے تو میں ضرور اس کی تمنا کرلیتا۔ حضرت خباب (رض) جو غزوہ بدر کے شرکاء میں سے ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نبی ﷺ کا انتظار کررہا تھا نبی ﷺ نے نماز شروع کی تو ساری رات پڑھتے رہے حتی کہ فجر کا وقت ہوا تو اپنی نماز سے سلام پھیرا اس کے بعد خباب (رض) نبی ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آج رات تو آپ نے ایسی نماز پڑھی ہے کہ۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

【4】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

ابومعمر کہتے ہیں کہ ہم حضرت خباب (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ نماز ظہر میں قرأت کرتے تھے انہوں نے فرمایا کہ ہاں ہم نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا چلا تو انہوں نے کہا کہ آپ کی داڑھی مبارک ہلنے کی وجہ سے۔

【5】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حضرت خباب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے نبی ﷺ اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں اپنی چادر سے ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے ہم نے عرض کیا یارسول اللہ اللہ سے ہماری لئے دعا کیجیے اور مدد مانگیے یہ سن کر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا اور فرمایا کہ تم سے پہلے لوگوں کے لئے دین قبول کرنے کی پاداش میں گڑھے کھودے جاتے تھے اور آرے لے کر سر پر رکھے جاتے اور ان سے سر کو چیر دیا جاتا تھا لیکن یہ چیز بھی انہیں ان کے دین سے برگشہ نہیں کرتی تھی اس طرح لوہے کی کنگھیاں لے کر جسم کی ہڈیوں کے پیچھے گوشت پٹھوں میں گاڑھی جاتی تھیں لیکن یہ تکلیف بھی انہیں ان کے دین سے برگشتہ نہیں کرتی تھی اور اللہ اس دین کو پورا کرکے رہے گا یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء اور حضرموت کے درمیان سفر کرے گا جس میں اسے صرف خوف اللہ ہوگا یا بکری پر بھیڑیے کے حملے کا لیکن تم لوگ جلدباز ہو۔

【6】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حضرت خباب (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی ﷺ کے ہمراہ صرف اللہ کی رضا کے لئے ہجرت کی تھی لہذا ہمارا اجر اللہ کے ذمہ ہوگا اب ہم میں سے کچھ لوگ دنیا سے چلے گئے اور اپنے اجروثواب میں سے کچھ نہ کھاسکے۔ ان ہی افراد میں حضرت مصعب بن عمیر بھی شامل ہیں جو غزوہ احد کے موقع پر شہید ہوگئے تھے اور ہمیں کوئی چیز انہیں کفنانے کے لئے نہیں مل رہی تھی صرف ایک چادر تھی جس سے ہم اس کا سر ڈھانپتے تو پاؤں کھلے رہتے اور اگر پاؤں ڈھانپتے تو سر کھلا رہ جاتا۔ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اس کا سر ڈھانپ دیں اور پاؤں پر اذخر نامی گھاس ڈال دیں اور ہم میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جن کا پھل تیار ہوگیا اور وہ اسے چن رہے ہیں۔

【7】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

قیس کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت خباب (رض) کی عیادت کے لئے حاضر ہوئے وہ اپنے باغ کی تعمیر میں مصروف تھے ہمیں دیکھ کر فرمایا کہ مسلمان کو ہر چیز میں ثواب ملتا ہے سوائے اس کے جو اس مٹی میں لگاتا ہے انہوں نے سات مرتبہ اپنے پیٹ پر داغنے کا علاج کیا تھا اور کہہ رہے تھے کہ اگر نبی ﷺ نے ہمیں موت کی دعا مانگنے سے منع نہ فرمایا ہوتا تو میں ضرور اس کی دعا کرتا۔

【8】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

ابومعمر کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت خباب (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ نماز ظہر میں قرأت کرتے تھے انہوں نے کہا ہاں۔ ہم نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا چلا انہوں نے فرمایا نبی ﷺ کی ڈارھی مبارک ہلنے کی وجہ سے۔

【9】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

ابومعمر کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت خباب (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ نماز ظہر میں قرأت کرتے تھے انہوں نے کہا ہاں۔ ہم نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا چلا انہوں نے فرمایا نبی ﷺ کی ڈارھی مبارک ہلنے کی وجہ سے۔

【10】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حضرت خباب (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نماز ظہر کے وقت گرمی شدید ہونے کی شکایت بارگاہ نبوت میں پیش کی لیکن نبی ﷺ نے اس کا ازالہ نہ فرمایا (کیونکہ نماز کے اوقات اللہ کی طرف سے مقرر کئے گئے ہیں)

【11】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

عبدالقیس کے ایک آدمی جو خوارج کے ساتھ تھا پھر ان سے جدا ہوگیا کہتا کہ خوارج ایک بستی میں داخل ہوئے تو وہاں سے حضرت عبداللہ بن خباب (رض) گھبرا کر اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے نکلے خوارج نے ان سے کہا آپ مت گبھرائیں انہوں نے فرمایا کہ واللہ تم نے مجھے ڈرادیا خوارج نے پوچھا کہ کیا آپ نبی ﷺ کے صحابہ حضرت خباب (رض) کے صاحبزادے عبداللہ ہیں انہوں نے فرمایا ہاں خوارج نے کہا کیا آپ نے اپنے والد سے نبی ﷺ کے حوالے سے کوئی حدیث سنی ہے جو آپ ہمیں سنائیں انہوں نے فرمایا کہ ہاں میں نے اپنے والد کو نبی ﷺ کے حوالے سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ نے فتنوں کے دور کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس زمانے میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے اور کھڑا ہونے والا چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا۔ اگر تم اس زمانے کو پاؤ تو اللہ کا مقتول بندہ بن جانا اللہ کا قاتل بندہ نہ بننا خوارج نے پوچھا کہ کیا آپ نے واقعی اپنے والد سے نبی ﷺ کے حوالے سے یہ بات سنی ہے انہوں نے فرمایا ہاں۔ چناچہ وہ حضرت عبداللہ کو پکڑ کر نہر کے کنارے لے گئے اور وہاں لے جا کر شہید کردیا ان کا خون اس طرح بہہ رہا تھا جیسے جوتی کا وہ تسمہ جو جدا نہ ہوا ہو پھر انہوں نے ان کی ام ولد (باندی) کا پیٹ چاک کرکے اس کے بچے کو بھی مار ڈالا۔

【12】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حارثہ کہتے ہیں کہ میں حضرت خباب (رض) کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوا انہوں نے اپنے جسم کو داغا ہوا تھا مجھے دیکھ کر انہوں نے فرمایا کہ جتنی تکلیف مجھے ہے میں نہیں سمجھتا کہ کسی کو اتنی تکلیف ہوئی ہوگی نبی ﷺ کے دور باسعادت میں مجھے ایک درہم نہ ملتا تھا اور اب میرے اسی گھر کے ایک کونے میں چالیس ہزار درہم دفن ہیں۔ اگر میں نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا تو تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے تو میں ضرور اس کی تمنا کرلیتا۔

【13】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حضرت خباب (رض) بن ارت سے مروی ہے کہ میں مکہ مکرمہ میں لوہے کا کام کرتا تھا اور میں عاص بن وائل کے لئے کام کرتا تھا ایک مرتبہ اس کے ذمے میرے کچھ درہم اکٹھے ہوگئے میں اس سے ان کا تقاضا کرنے کے لے آیا تو کہنے لگا کہ میں تمہارا اس وقت تک ادا نہیں کروں گا جب تک تم محمد کا انکار نہ کردوگے میں نے کہا کہ میں تو محمد کا انکار اس وقت نہیں کروں گا اگر تم مر کر دوبارہ زندہ ہوجائے اس نے کہا جب میں دوبارہ زندہ ہوں گا تو میرے پاس مال واولاد ہوگی (اس وقت تمہارا قرض چکا دوں گا) میں نے نبی ﷺ سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی " کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیات کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے وہاں بھی مال واولاد سے نوازا جائے گا "۔

【14】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

قیس کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت خباب (رض) کی عیادت کے لئے حاضر ہوئے وہ اپنے باغ کی تعمیر میں مصروف تھے ہمیں دیکھ کر فرمایا کہ مسلمان کو ہر چیز میں ثواب ملتا ہے سوائے اس کے جو اس مٹی میں لگاتا ہے انہوں نے سات مرتبہ اپنے پیٹ پر داغنے کا علاج کیا تھا اور کہہ رہے تھے کہ اگر نبی ﷺ نے ہمیں موت کی دعا مانگنے سے منع نہ فرمایا ہوتا تو میں ضرور اس کی دعا کرتا۔ کیونکہ میری بیماری لمبی ہوگئی ہے اور فرمایا ہمارے وہ ساتھی جو دنیا سے چلے گئے ہیں دنیا ان کا کچھ ثواب کم نہ کرسکی اور ہمیں ان کے بعد جو کچھ ملا ہم نے اس کے لئے مٹی کے علاوہ کوئی جگہ نہ پائی۔

【15】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حضرت خباب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے نبی ﷺ اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں اپنی چادر سے ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ اللہ سے ہماری لئے دعا کیجیے اور مدد مانگیے یہ سن کر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا اور فرمایا کہ تم سے پہلے لوگوں کے لئے دین قبول کرنے کی پاداش میں گڑھے کھودے جاتے تھے اور آرے لے کر سر پر رکھے جاتے اور ان سے سر کو چیر دیا جاتا تھا لیکن یہ چیز بھی انہیں ان کے دین سے برگشہ نہیں کرتی تھی اس طرح لوہے کی کنگیاں لے کر جسم کی ہڈیوں کے پیچھے گوشت پٹھوں میں گاڑھی جاتی تھیں لیکن یہ تکلیف بھی انہیں ان کے دین سے برگشتہ نہیں کرتی تھی اور اللہ اس دین کو پورا کرکے رہے گا یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء اور حضرموت کے درمیان سفر کرے گا جس میں اسے صرف خوف اللہ ہوگا یا بکری پر بھیڑیے کے حملے کا لیکن تم لوگ جلد باز ہو۔

【16】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حضرت خباب (رض) کی صاحبزادی کہتی ہیں کہ حضرت خباب (رض) ایک لشکر کے ساتھ روانہ ہوئے ان کے پیچھے نبی ﷺ ہمارا یہاں تک خیال رکھتے تھے کہ ہماری بکری کا دودھ دوہ دیتے تھے نبی ﷺ ایک بڑے پیالے میں دودھ دوہتے تھے جس سے وہ پیالہ لباب بھر جاتا تھا جب حضرت خباب (رض) واپس آئے اور انہوں نے اسے دوہا تو اس میں سے حسب معمول دودھ نکالا ہم نے ان سے کہا کہ نبی ﷺ اس کا دودھ دوہتے تھے تو پیالہ لباب بھرجاتا تھا اور آپ نے دوہا تو اس کا دودھ کم کردیا۔

【17】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حارثہ کہتے ہیں کہ میں حضرت خباب (رض) کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوا انہوں نے اپنے جسم کو داغا ہوا تھا مجھے دیکھ کر انہوں نے فرمایا کہ جتنی تکلیف مجھے ہے میں نہیں سمجھتا کہ کسی کو اتنی تکلیف ہوئی ہوگی نبی ﷺ کے دور باسعادت میں مجھے ایک درہم نہ ملتا تھا اور اب میرے اسی گھر کے ایک کونے میں چالیس ہزار درہم دفن ہیں۔ اگر میں نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا تو تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنانہ کرے تو میں ضرور اس کی تمنا کرلیتا۔ پھر ان کے پاس ایک کفن لایا گیا جسے دیکھ کر وہ رونے لگے اور فرمایا کہ حضرت حمزہ کو تو یہ کفن بھی نہ ملا تھا ایک سادہ چادر تھی جو اگر ان کے سر پر ڈالی جاتی تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں پر ڈالی جاتی تو سر کھل جاتا چناچہ اس سے سر کو ڈھانپ دیا گیا اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دی گئی۔

【18】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حضرت خباب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے نبی ﷺ اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں اپنی چادر سے ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ اللہ سے ہمارے لئے دعا کیجیے اور مدد مانگیے یہ سن کر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا اور فرمایا کہ تم سے پہلے لوگوں کے لئے دین قبول کرنے کی پاداش میں گڑھے کھودے جاتے تھے اور آرے لے کر سر پر رکھے جاتے اور ان سے سر کو چیر دیا جاتا تھا لیکن یہ چیز بھی انہیں ان کے دین سے برگشہ نہیں کرتی تھی اس طرح لوہے کی کنگھیاں لے کر جسم کی ہڈیوں کے پیچھے گوشت پٹھوں میں گاڑھی جاتی تھیں لیکن یہ تکلیف بھی انہیں ان کے دین سے برگشتہ نہیں کرتی تھی اور اللہ اس دین کو پورا کر کے رہے گا یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء اور حضرموت کے درمیان سفر کرے گا جس میں اسے صرف خوف اللہ ہوگا یا بکری پر بھیڑیے کے حملے کا لیکن تم لوگ جلدباز ہو۔

【19】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حضرت خباب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے دروازے پر بیٹھے ظہر کی نماز کے لئے نبی ﷺ کے باہر آنے کا انتظار کررہے تھے نبی ﷺ باہر تشریف لائے تو فرمایا میری بات سنو صحابہ نے لبیک کہا نبی ﷺ نے فرمایا میری بات سنو صحابہ نے پھر حسب سابق جواب دیا نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب تم پر کچھ حکمران آئیں گے تم ظلم پر ان کی مدد نہ کرنا اور جو شخص ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا وہ میرے پاس حوض کوثر پر ہرگز نہیں آسکے گا۔

【20】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حضرت خباب (رض) بن ارت سے مروی ہے کہ میں مکہ مکرمہ میں لوہے کا کام کرتا تھا اور میں عاص بن وائل کے لئے کام کرتا تھا ایک مرتبہ اس کے ذمے میرے کچھ درہم اکٹھے ہوگئے میں اس سے ان کا تقاضا کرنے کے لے آیا تو کہنے لگا کہ میں تمہارا قرض اس وقت تک ادا نہیں کروں جب تک تم محمد کا انکار نہ کردو گے میں نے کہا کہ میں تو محمد کا انکار اس وقت نہیں کروں گا اگر تم مر کر دوبارہ زندہ ہوجاؤ اس نے کہا جب میں دوبارہ زندہ ہوں گا تو میرے پاس مال واولاد ہوگی (اس وقت تمہارا قرض چکا دوں گا) میں نے نبی ﷺ سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی " کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیات کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے وہاں بھی مال والاد سے نوازا جائے گا "۔

【21】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حضرت خباب (رض) بن ارت سے مروی ہے کہ میں مکہ مکرمہ میں لوہے کا کام کرتا تھا اور میں عاص بن وائل کے لئے کام کرتا تھا ایک مرتبہ اس کے ذمے میرے کچھ درہم اکٹھے ہوگئے میں اس سے ان کا تقاضا کرنے کے لے آیا تو کہنے لگا کہ میں تمہارا قرض اس وقت تک ادا نہیں کروں جب تک تم محمد کا انکار نہ کردوگے میں نے کہا کہ میں تو محمد کا انکار اس وقت نہیں کروں گا اگر تم مر کر دوبارہ زندہ ہوجاؤ اس نے کہا جب میں دوبارہ زندہ ہوں گا تو میرے پاس مال واولاد ہوگی (اس وقت تمہارا قرض چکادوں گا) میں نے نبی ﷺ سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی " کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیات کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے وہاں بھی مال واولاد سے نوازا جائے گا "۔

【22】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حضرت خباب (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی ﷺ کے ہمراہ صرف اللہ کی رضا کے لئے ہجرت کی تھی لہذا ہمارا اجر اللہ کے ذمہ ہوگا اب ہم میں سے کچھ لوگ دنیا سے چلے گئے اور اپنے اجروثواب میں سے کچھ نہ کھا سکے۔ ان ہی افراد میں حضرت مصعب بن عمیر بھی شامل ہیں جو غزوہ احد کے موقع پر شہید ہوگئے تھے اور ہمیں کوئی چیز انہیں کفنانے کے لئے نہیں مل رہی تھی صرف ایک چادر تھی جس سے ہم اس کا سر ڈھانپتے تو پاؤں کھلے رہتے اور اگر پاؤں ڈھانپتے تو سر کھلا رہ جاتا۔ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اس کا سر ڈھانپ دیں اور پاؤں پر اذخر نامی گھاس ڈال دیں اور ہم میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جن کا پھل تیار ہوگیا اور وہ اسے چن رہے ہیں۔

【23】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

ابومعمر کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت خباب (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نماز ظہر میں قرأت کیا کرتے تھے انہوں نے فرمایا ہاں۔ ہم نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا چلا ؟ فرمایا نبی ﷺ کی داڑھی مبارک ہلنے کی وجہ سے۔

【24】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

قیس کہتے ہیں حضرت خباب (رض) کی عیادت کے لئے میں حاضر ہوا وہ اپنے باغ کی تعمیر میں مصروف تھے انہوں نے سات مرتبہ اپنے پیٹ پر داغنے کا علاج کیا تھا اور کہہ رہے تھے اگر نبی ﷺ نے ہمیں موت کی دعا مانگنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اس کی ضرور دعا کرتا۔

【25】

حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔

حضرت ذی العزہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی ﷺ اس وقت چہل قدمی کررہے تھے اس نے پوچھا کہ یا رسول اللہ بعض اوقات ابھی ہم لوگ اونٹوں کے باڑے میں ہوتے ہیں کہ نماز کا وقت آجاتا ہے تو کیا ہم وہیں نماز پڑھ سکتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں اس نے پوچھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد ہم نیا وضو کریں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں۔ اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا ہاں اس نے پوچھا کہ بکری کا گوشت کھانے کے بعد ہم نیا وضو کریں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں۔