816. حضرت ضمرہ بن سعد کی حدیث۔

【1】

حضرت ضمرہ بن سعد کی حدیث۔

زیاد بن ضمرہ نے عروہ بن زبیر کو اپنے والد اور دادا سے یہ حدیث نقل کرتے ہوئے سنایا جو کہ غزوہ حنین میں نبی ﷺ کے ہمراہ شریک تھے کہ نبی ﷺ نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی اور ایک درخت کے سایہ تلے بیٹھ گئے اور اقرع بن حابس اور عیینہ بن حصین اٹھ کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے عیینہ اس وقت عامر بن اشجعی کے خون کا مطالبہ کررہے تھے جو کہ قبیلہ قیس کا سردار تھا اور اقرع بن حابس خندف کی وجہ سے محلم بن جثامہ کا دفاع کررہے تھے وہ دونوں نبی ﷺ کے سامنے جھگڑنے لگے ہم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم سفر میں دیت کے پچاس اونٹ ہم سے لو اور پچاس واپس پہنچ کرلے لینا عیینہ نے جواب دیا نہیں اللہ کی قسم دیت نہیں لوں گا جس وقت تک میں اس شخص کی عورتوں کو وہی تکلیف اور غم نہ دوں جو میری عورتوں کو پہنچا ہے پھر صدائیں بلند ہوئیں اور خوب لڑائی ہوئی اور شوروغل برپا ہوگیا حضرت رسول کریم نے فرمایا اے عیینہ تم دیت قبول نہیں کرتے عیینہ نے پھر اسی طریقہ سے جواب دیا یہاں تک کہ ایک شخص قبیلہ بنی لیث میں سے کھڑا ہو جس کو مکیتل کہا جاتا تھا وہ شخص اسلحہ باندھے ہوئے تھا اور ہاتھ میں تلوار کی ڈھال لئے ہوئے تھا اس نے عرض کیا یارسول اللہ میں اس قتل کرنے والے شخص کے یعنی محلم کے شروع اسلام میں اس کے علاوہ کوئی مثال نہیں دیکھتا ہوں جس طرح کچھ بکریاں کسی چشمہ پر پانی پینے کے لئے پہنچیں تو کسی نے پہلی بکری کو مار دیا کہ جس کی وجہ سے آخری بکری بھی بھاگ کھڑی ہوئی تو آپ آج ایک دستور بنا لیجیے اور کل کو اس کو ختم کردیں حضرت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پچاس اونٹ اب ادا کرے اور پچاس اونٹ اس وقت ادا کرے جب ہم لوگ مدینہ منورہ کی طرف لوٹ آئیں چناچہ آپ نے اس شخص سے دیت ادا کرائی اور یہ واقعہ دوران سفر پیش آیا تھا محلم ایک طویل قد گندمی رنگ کا شخص تھا اور وہ لوگوں کے کنارے بیٹھا تھا لوگ بیٹھے ہوئے تھے کہ وہ بچتے بچاتے آنحضرت کے سامنے آکر بیٹھا اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے گناہ کیا ہے جس کی آپ کو اطلاع مل گئی اب میں اللہ سے توبہ کرتا ہوں آپ میرے لئے دعائے مغفرت کیجیے نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم نے اسلام کے شروع میں اس شخص کو اپنے اسلحہ سے قتل کیا ہے اے اللہ محلم کی مغفرت نہ کرنا آپ نے یہ بات باآواز بلند فرمائی تین مرتبہ۔ (راوی) ابوسلمہ نے یہ اضافہ کیا ہے محلم یہ بات سن کر کھڑا ہوگیا اور وہ اپنی چادر کے کونے سے اپنے آنسو پونچھ رہا تھا۔ ابن اسحاق نے بیان کیا کہ محلم کی قوم نے کہا کہ پھر نبی ﷺ اس کے بعد اس کے لئے بخشش کی دعا فرمائی لیکن ظاہر وہی کیا جو پہلے فرمایا تھا تاکہ لوگ ایک دوسرے سے تعریض نہ کریں۔