837. وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

【1】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہلا دینے والے چیز آگئی اس کے پیچھے پیچھے دوسری بھی آنے والی ہے موت اپنی تمام تر سختیوں کے ساتھ آگئی۔

【2】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ بتائیے کہ اگر میں اپنی ساری دعائیں آپ پر درود پڑھنے کے لئے وقف کر دوں تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس صورت میں اللہ تعالیٰ تمہاری دنیا و آخرت کے ہر کام میں تمہاری کفایت فرمائے گا۔

【3】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا انبیاء کرام (علیہم السلام) میں میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے ایک خوبصورت اور مکمل گھر تعمیر کیا اور اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی لوگ اس عمارت کے گرد گھومتے تعجب کرتے اور کہتے کہ اگر اس اینٹ کی جگہ بھی مکمل ہوجاتی ( تو یہ عمارت مکمل ہوجاتی) انبیاء کرام (علیہم السلام) میں میں اس اینٹ کی طرح ہوں۔

【4】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا انبیاء کرام (علیہم السلام) میں میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے ایک خوبصورت اور مکمل گھر تعمیر کیا اور اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی لوگ اس عمارت کے گرد گھومتے تعجب کرتے اور کہتے کہ اگر اس اینٹ کی جگہ بھی مکمل ہوجاتی ( تو یہ عمارت مکمل ہوجاتی) انبیاء کرام (علیہم السلام) میں میں اس اینٹ کی طرح ہوں۔

【5】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں تمام انبیاء کرام (علیہم السلام) کا امام وخطیب اور صاحب شفاعت ہوں گا اور یہ بات میں کسی فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا۔

【6】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا اور اگر لوگ ایک راستے میں چلیں تو میں انصار کے ساتھ ان کے راستے پر چلوں گا۔ حدیث نمبر (٢١٥٦٥) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【7】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ جس وقت مسجد نبوی کی چھت انگوروں کی بیل سے بنی ہوئی تھی نبی کریم ﷺ ایک تنے کے قریب نماز پڑھتے تھے اور اسی تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے ایک دن ایک صحابی (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ ہم آپ کے لئے کوئی ایسی چیز بنادیں جس پر آپ جمعے کے دن کھڑے ہو سکیں تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ کے خطبے کی آواز بھی ان تک پہنچ جایا کرے ؟ نبی کریم ﷺ نے انہیں اجازت دے دی۔ چناچہ انہوں نے ایک منبر تین سیڑھیوں پر مشتمل بنا دیاجب منبر بن کر تیار ہوگیا اور اس جگہ پر لا کر اسے رکھ دیا گیا جہاں نبی کریم ﷺ نے اسے رکھوایا اور نبی کریم ﷺ منبر پر تشریف آوری کے ارادے سے اس تنے کے آگے سے گذرے تو وہ تنا اتنا رویا کہ چٹخ گیا اور اندر سے پھٹ گیا یہ دیکھ کر نبی کریم ﷺ واپس آئے اور اس پر اپنا ہاتھ پھیرا یہاں تک کہ وہ پرسکون ہوگیا اور نبی کریم ﷺ منبر پر تشریف لے آئے البتہ نبی کریم ﷺ جب نماز پڑھتے تھے تو اس کے قریب ہی پڑھتے تھے اور جب مسجد کو شہید کر کے اس کی عمارت میں تبدیلیاں کی گئیں تو اس تنے کو حضرت ابی بن کعب اپنے ساتھ لے گئے اور وہ ان کے پاس ہی رہا یہاں تک کہ وہ پرانا ہوگیا اور اسے دیمک لگ گئی جس سے وہ بھرا بھرا ہوگیا۔

【8】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں تمام انبیاء کرام (علیہم السلام) کا امام وخطیب اور صاحب شفاعت ہوں گا اور یہ بات میں کسی فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا۔

【9】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہم لوگ نماز ظہر یا عصر میں صف بستہ کھڑے ہوئے تھے تو ایسا محسوس ہوا کہ نبی کریم ﷺ کسی چیز کو پکڑ رہے ہیں پھر وہ پیچھے ہٹنے لگے تو لوگ بھی پیچھے ہوگئے نماز سے فارغ ہو کر حضرت ابی بن کعب (رض) نے عرض کیا کہ آج تو آپ نے ایسے کیا ہے کہ اس سے پہلے کبھی نہیں کیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے سامنے جنت کو اپنی تمام تر رونقوں کے ساتھ پیش کیا گیا میں نے انگوروں کا ایک گچھا توڑنا چاہا تاکہ تمہیں دے دوں لیکن پھر کوئی چیز درمیان میں حائل ہوگئی اگر وہ میں تمہارے پاس لے آتا اور سارے آسمان و زمین والے اسے کھاتے تب بھی اس میں کوئی کمی نہ ہوتی، پھر میرے سامنے جہنم کو پیش کیا گیا جب میں نے اس کی بھڑک کو محسوس کیا تو پیچھے ہٹ گیا اور میں نے اس میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے جنہیں اگر کوئی راز بتایا جائے تو اسے افشاء کردیتی ہیں کچھ مانگا جائے تو بخل سے کام لیتی ہیں خود کسی سے مانگیں تو انتہائی اصرار کرتی ہیں (مل جائے تو شکر نہیں کرتیں) میں نے وہاں لحی بن عمرو کو بھی دیکھا جو جہنم میں اپنی انتڑیاں کھینچ رہا تھا اور میں نے اس کے سب سے زیادہ مشابہہ معبد بن اکثم کعبی کو دیکھا ہے اس پر معبد کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ اس کی مشابہت سے مجھے کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ تو نہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں تم مسلمان ہو اور وہ کافر تھا اور وہ پہلا شخص تھا جس نے اہل عرب کو بت پرستی پر جمع کیا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی حضرت ابی (رض) سے بھی مروی ہے۔

【10】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ جس وقت مسجد نبوی کی چھت انگوروں کی بیل سے بنی ہوئی تھی نبی کریم ﷺ ایک تنے کے قریب نماز پڑھتے تھے اور اسی تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے ایک دن ایک صحابی (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ ہم آپ کے لئے کوئی ایسی چیز بنادیں جس پر آپ جمعے کے دن کھڑے ہو سکیں تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ کے خطبے کی آواز بھی ان تک پہنچ جایا کرے ؟ نبی کریم ﷺ نے انہیں اجازت دے دی۔ چناچہ انہوں نے ایک منبر تین سیڑھیوں پر مشتمل بنا دیاجب منبر بن کر تیار ہوگیا اور اس جگہ پر لا کر اسے رکھ دیا گیا جہاں نبی کریم ﷺ نے اسے رکھوایا اور نبی کریم ﷺ منبر پر تشریف آوری کے ارادے سے اس تنے کے آگے سے گذرے تو وہ تنا اتنا رویا کہ چٹخ گیا اور اندر سے پھٹ گیا یہ دیکھ کر نبی کریم ﷺ واپس آئے اور اس پر اپنا ہاتھ پھیرا یہاں تک کہ وہ پرسکون ہوگیا اور نبی کریم ﷺ منبر پر تشریف لے آئے البتہ نبی کریم ﷺ جب نماز پڑھتے تھے تو اس کے قریب ہی پڑھتے تھے اور جب مسجد کو شہید کر کے اس کی عمارت میں تبدیلیاں کی گئیں تو اس تنے کو حضرت ابی بن کعب اپنے ساتھ لے گئے اور وہ ان کے پاس ہی رہا یہاں تک کہ وہ پرانا ہوگیا اور اسے دیمک لگ گئی جس سے وہ بھرا بھرا ہوگیا۔

【11】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں تمام انبیاء کرام (علیہم السلام) کا امام وخطیب اور صاحب شفاعت ہوں گا اور یہ بات میں کسی فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا۔

【12】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا اور اگر لوگ ایک راستے میں چلیں تو میں انصار کے ساتھ ان کے راستے پر چلوں گا۔

【13】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " والزمہم کلمۃ التقوی " میں کلمہ تقوی سے مرادلا الہ الا اللہ ہے۔

【14】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں تمام انبیاء کرام (علیہم السلام) کا امام وخطیب اور صاحب شفاعت ہوں گا اور یہ بات میں کسی فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا۔

【15】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا اور اگر لوگ ایک راستے میں چلیں تو میں انصار کے ساتھ ان کے راستے پر چلوں گا۔

【16】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا اور اگر لوگ ایک راستے میں چلیں تو میں انصار کے ساتھ ان کے راستے پر چلوں گا۔

【17】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

اور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں تمام انبیاء کرام (علیہم السلام) کا امام وخطیب اور صاحب شفاعت ہوں گا اور یہ بات میں کسی فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا۔

【18】

وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ جس وقت مسجد نبوی کی چھت انگوروں کی بیل سے بنی ہوئی تھی نبی کریم ﷺ ایک تنے کے قریب نماز پڑھتے تھے اور اسی تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے ایک دن ایک صحابی (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ ہم آپ کے لئے کوئی ایسی چیز بنادیں جس پر آپ جمعے کے دن کھڑے ہو سکیں تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ کے خطبے کی آواز بھی ان تک پہنچ جایا کرے ؟ نبی کریم ﷺ نے انہیں اجازت دے دی۔ چناچہ انہوں نے ایک منبر تین سیڑھیوں پر مشتمل بنا دیاجب منبر بن کر تیار ہوگیا اور اس جگہ پر لا کر اسے رکھ دیا گیا جہاں نبی کریم ﷺ نے اسے رکھوایا اور نبی کریم ﷺ منبر پر تشریف آوری کے ارادے سے اس تنے کے آگے سے گذرے تو وہ تنا اتنا رویا کہ چٹخ گیا اور اندر سے پھٹ گیا یہ دیکھ کر نبی کریم ﷺ واپس آئے اور اس پر اپنا ہاتھ پھیرا یہاں تک کہ وہ پرسکون ہوگیا اور نبی کریم ﷺ منبر پر تشریف لے آئے البتہ نبی کریم ﷺ جب نماز پڑھتے تھے تو اس کے قریب ہی پڑھتے تھے اور جب مسجد کو شہید کر کے اس کی عمارت میں تبدیلیاں کی گئیں تو اس تنے کو حضرت ابی بن کعب اپنے ساتھ لے گئے اور وہ ان کے پاس ہی رہا یہاں تک کہ وہ پرانا ہوگیا اور اسے دیمک لگ گئی جس سے وہ بھرا بھرا ہوگیا۔