846. حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

【1】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ قرآن کریم میں گیارہ سجدے کئے ہیں جن میں سورت نجم کی آیت سجدہ بھی شامل ہے۔

【2】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن تم لوگ اپنے اور اپنے باپ کے نام سے پکارے جاؤ گے لہٰذا اچھے نام رکھا کرو۔

【3】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی چیز کی محبت تمہیں اندھا بہرا کردیتی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【4】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان کی سمجھداری کی علامت یہ ہے کہ وہ اپنے معاشی معاملات میں میانہ روی سے چلے۔

【5】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کسی سفر میں تھے اور گرمی کی شدت سے اپنے سر پر اپنا ہاتھ رکھتے جاتے تھے اور اس موقع پر نبی کریم ﷺ اور حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کے علاوہ ہم میں سے کسی کا روزہ نہ تھا۔

【6】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی مسجد دمشق میں داخل ہوا اور یہ دعا کی کہ اے اللہ ! مجھے تنہائی میں کوئی مونس عطاء فرما میری اجنبیت پر ترس کھا اور مجھے اچھا رفیق عطاء فرما، حضرت ابودرداء (رض) نے اس کی یہ دعاء سن لی اور فرمایا کہ تم یہ دعاء صدق دل سے کر رہے ہو تو اس دعاء کا میں تم سے زیادہ سعادت یافتہ ہوں، میں نے نبی کریم ﷺ کو قرآن کریم کی اس آیت " فمن ہم ظالم لنفسہ " کی تفسیر میں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ظالم سے اس کے اعمال کا حساب کتاب اسی کے مقام پر لیا جائے گا اور یہی غم اندوہ ہوگا منہم مقتصد یعنی کچھ لوگ درمیانے درجے کے ہوں گے، ان کا آسان حساب لیا جائے گا " ومنہم سابق بالخیرات باذن اللہ " یہ وہ لوگ ہوں گے جو جنت میں بلا حساب کتاب داخل ہوجائیں گے۔

【7】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ شدید گرمی کے سفر میں تھے اور گرمی کی شدت سے اپنے سر پر اپنا ہاتھ رکھتے جاتے تھے اور اس موقع پر نبی کریم ﷺ اور حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کے علاوہ ہم میں سے کسی کا روزہ نہ تھا۔

【8】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ بادشاہ کی عطاء و بخشش لینے کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بن مانگے اور بن خواہش اللہ تعالیٰ تمہیں جو کچھ عطاء فرما دے اسے لے لیا کرو اور اس سے تم مول حاصل کیا کرو ؟

【9】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ام درداء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابودرداء (رض) ان کے پاس آئے تو نہایت غصے کی حالت میں تھے انہوں نے وجہ پوچھی تو فرمانے لگے کہ بخدا ! میں لوگوں میں نبی کریم ﷺ کی کوئی تعلیم نہیں دیکھ رہا، اب تو صرف اتنی بات رہ گئی ہے کہ وہ اکٹھے ہو کر نماز پڑھ لیتے ہیں۔

【10】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کو قے آگئی جس سے نبی کریم ﷺ نے اپنا روزہ ختم کردیا راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں حضرت ثوبان (رض) سے میری ملاقات ہوگئی تو میں نے ان سے بھی اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نبی کریم ﷺ کے لئے وضو کا پانی ڈال رہا تھا۔

【11】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں تمہارے مالک کی نگاہوں میں سب سے بہتر عمل " جو درجات میں سب سے زیادہ بلندی کا سبب ہو تمہارے لئے سونے چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہو اور اس سے بہتر ہو کہ میدان جنگ میں دشمن سے تمہارا آمنا سامنا ہو اور تم ان کی گردنیں اڑاؤ اور وہ تمہاری گردنیں اڑائیں " نہ بتادو ؟ صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ وہ کون سا عمل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا ذکر۔

【12】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ایک خیمے کے باہر ایک عورت کو دیکھا جس کے یہاں بچے کی پیدائش کا زمانہ قریب آچکا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا لگتا ہے کہ اس کا مالک اس کے " قریب " جانا چاہتا ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرا دل چاہتا ہے کہ اس پر ایسی لعنت کروں جو اس کے ساتھ اس کی قبر تک جائے یہ اسے کیسے اپنا وارث بنا سکتا ہے جب کہ یہ اس کے لئے حلال ہی نہیں اور کیسے اس سے خدمت لے سکتا ہے جبکہ یہ اس کے لئے حلال ہی نہیں۔ حدیث نمبر (٢٢٠٤٥) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【13】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے صحابہ (رض) سے فرمایا کیا تم ایک رات میں تہائی قرآن پڑہنے سے عاجز ہو ؟ صحابہ کرام (رض) کو یہ بات بہت مشکل معلوم ہوئی اور وہ کہنے لگے کہ اس کی طاقت کس کے پاس ہوگی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سورت اخلاص پڑھ لیا کرو (کہ وہ ایک تہائی قرآن کے برابر ہے)

【14】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

عبداللہ بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب (رح) سے گوہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اسے مکروہ قرار دیا، میں نے ان سے کہا کہ آپ کی قوم تو اسے کھاتی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ انہیں معلوم نہیں ہوگا اس پر وہاں موجود ایک آدمی نے کہا کہ میں نے حضرت ابودرداء (رض) سے یہ حدیث سنی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہر اس جانور سے منع فرمایا ہے جو لوٹ مار سے حاصل ہو جسے اچک لیا گیا ہو یا ہر وہ درندہ جو اپنے کچلی والے دانتوں سے شکار کرتا ہو حضرت سعید بن مسیب (رح) نے اس کی تصدیق فرمائی۔

【15】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

صفوان بن عبداللہ " جن کے نکاح میں " درداء تھیں " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں شام آیا اور حضرت ابودرداء (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا لیکن وہ گھر پر نہیں ملے البتہ ان کی اہلیہ موجود تھیں، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا اس سال تمہارا حج کا ارادہ ہے ؟ میں نے اثبات میں جواب دیا، انہوں نے فرمایا کہ ہمارے لئے بھی خیر کی دعاء کرنا کیونکہ نبی کریم ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ مسلمان اپنے بھائی کی غیر موجودگی میں اس کی پیٹھ پیچھے جو دعاء کرتا ہے وہ قبول ہوتی ہے اور اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ اس مقصد کے لئے مقرر ہوتا ہے کہ جب بھی وہ اپنے بھائی کے لئے خیر کی دعاء مانگے تو وہ اس پر آمین کہتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ تمہیں بھی یہی نصیب ہو۔ پھر میں بازار کی طرف نکلا تو حضرت ابودرداء (رض) سے بھی ملاقات ہوگئی انہوں نے بھی مجھ سے یہی کہا اور یہی حدیث انہوں نے بھی نبی کریم ﷺ کے حوالے سے سنائی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【16】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی ان کے یہاں آیا انہوں نے پوچھا کہ تم مقیم ہو کہ ہم تمہارے ساتھ اچھا سلوک کریں یا مسافر ہو کہ تمہیں زاد راہ دیں ؟ اس نے کہا کہ میں مسافر ہوں، انہوں نے فرمایا میں تمہیں ایک ایسی چیز زاد راہ کے طور پر دیتا ہوں جس سے افضل اگر کوئی چیز مجھے ملتی تو میں تمہیں وہی دیتا، ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مالدار تو دنیا و آخرت دونوں لے گئے ہم بھی نماز پڑھتے ہیں اور وہ بھی پڑھتے ہیں، ہم بھی روزے رکھتے ہیں اور وہ بھی رکھتے ہیں، البتہ وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہم صدقہ نہیں کرسکتے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز نہ بتادوں کہ اگر تم اس پر عمل کرلو تو تم سے پہلے والا کوئی تم سے آگے نہ بڑھ سکے اور پیچھے والا تمہیں پا نہ سکے الاّ یہ کہ کوئی آدمی تمہاری ہی طرح عمل کرنے لگے ہر نماز کے بعد ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ الحمد اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔

【17】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

معدان بن ابی طلحہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابودرداء (رض) نے مجھ سے پوچھا کہ تمہاری رہائش کہاں ہے ؟ میں نے بتایا کہ حمص سے پیچھے ایک بستی میں انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس بستی میں تین آدمی ہوں اور وہاں اذان اور اقامت نماز نہ ہوتی ہو تو ان پر شیطان غالب آجاتا ہے، لہٰذا تم جماعت مسلمین کو اپنے اوپر لازم پکڑو کیونکہ اکیلی بکری کو بھیڑیا کھا جاتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【18】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص سورت کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کرلے وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔

【19】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ چھ ماہ کے دو خصی مینڈھوں کی قربانی فرمائی۔

【20】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ چھ ماہ کے دو خصی مینڈھوں کی قربانی فرمائی۔

【21】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

قیس بن کثیر (رح) کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ سے ایک آدمی حضرت ابودرداء (رض) کے پاس دمشق میں آیا انہوں نے آنے والے سے پوچھا کہ بھائی ! کیسے آنا ہوا ؟ اس نے کہا کہ ایک حدیث معلوم کرنے کے لئے جس کے متعلق مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ وہ حدیث نبی کریم ﷺ کے حوالے سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے پوچھا کیا آپ کسی تجارت کے سلسلے میں نہیں آئے ؟ اس نے کہا نہیں انہوں نے پوچھا کسی اور کام کے لئے ؟ اس نے کہا نہیں، انہوں نے پوچھا کیا آپ صرف اسی حدیث کے طلب میں آئے ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص طلب علم کے لئے کسی راستے میں چلتا ہے اللہ اسے جنت کے راستے پر چلا دیتا ہے اور فرشتے اس طالب علم کی خوشنودی کے لئے اپنے پر بچھا دیتے ہیں اور عالم کے لئے زمین و آسمان کی ساری مخلوقات بخشش کی دعائیں کرتی ہیں اور عالم کی عابد پر فضیلت ایسے ہی ہے جیسے چاند کی دوسرے ستاروں پر، بیشک علماء انبیاء کرام کے وارث ہوتے ہیں جو وراثت میں دینار و درہم نہیں چھوڑتے، بلکہ وہ تو وراثت میں علم چھوڑ کر جاتے ہیں، سو جو اسے حاصل کرلیتا ہے وہ اس کا بہت سا حصہ حاصل کرلیتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【22】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

ایک آدمی کو اس کی ماں یا باپ یا دونوں نے حکم دیا کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے (اس نے انکار کردیا اور) کہا کہ اگر اس نے اپنی بیوی کو طلاق دی تو اس پر سو غلام آزاد کرنا واجب ہوں گے، پھر وہ آدمی حضرت ابودرداء (رض) کے پاس آیا تو وہ چاشت کی لمبی نماز پڑھ رہے تھے پھر انہوں نے ظہر اور عصر کے درمیان نماز پڑھی پھر اس شخص نے ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا اپنی منت پوری کرلو (سو غلام آزاد کردو) اور اپنے والدین کی بات مانو کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ باپ جنت کا درمیانہ دروازہ ہے اب تمہاری مرضی ہے کہ اس کی حفاظت کرو یا اسے چھوڑ دو ۔

【23】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

ابو حبیبہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے مال میں سے کچھ دینا اللہ کے راستہ میں خرچ کرنے کی وصیت کی حضرت ابودرداء (رض) سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ جو شخص مرتے وقت کسی غلام کو آزاد کرتا یا صدقہ خیرات کرتا ہے اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو خوب سیراب ہونے کے بعد بچ جانے والی چیز کو ہدیہ کر دے۔

【24】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

ابو حبیبہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے مال میں سے کچھ دینار اللہ کے راستہ میں خرچ کرنے کی وصیت کی حضرت ابودرداء (رض) سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ جو شخص مرتے وقت کسی غلام کو آزاد کرتا یا صدقہ خیرات کرتا ہے اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو خوب سیراب ہونے کے بعد بچ جانے والی چیز کو ہدیہ کر دے۔

【25】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہر نماز میں قرأت ہوتی ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! تو ایک انصاری نے کہا کہ یہ تو واجب ہوگئی۔

【26】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب بھی سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کے دونوں پہلوؤں میں دو فرشتے بھیجے جاتے ہیں جو یہ منادی کرتے ہیں " اور اس منادی کو جن وانس کے علاوہ تمام اہل زمین سنتے ہیں " کہ اے لوگو ! اپنے رب کی طرف آؤ کیونکہ وہ تھوڑا جو کافی ہوجائے، اس زیادہ سے بہتر ہے جو غفلت میں ڈال دے اسی طرح جب بھی سورج غروب ہوتا ہے تو اس کے دونوں پہلوؤں میں دو فرشتے بھیجے جاتے ہیں جو یہ منادی کرتے ہیں اور اس منادی کو بھی جن وانس کے علاوہ تمام اہل زمین سنتے ہیں " کہ اے اللہ ! خرچ کرنے والے کو اس کا نعم البدل عطاء فرما اور اے اللہ ! روک کر رکھنے والے کے مال کو ہلاک فرما۔

【27】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ ہر بندے کی تخلیق میں پانچ چیزیں لکھ چکا ہے اس کی عمر، عمل، ٹھکانہ اثر اور اس کا رزق۔

【28】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر بندے کی تخلیق میں پانچ چیزیں لکھ چکا ہے اس کی عمر، عمل، اثر اور اس کا رزق اور یہ کہ وہ شقی ہوگا یا سعید۔

【29】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن غنم (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت ابودرداء (رض) سے ملاقات کے لئے " حمص " گئے اور چند دن تک ان کے یہاں قیام کیا پھر حکم دیا تو ان کے گدھے پر پلان لگا دیا گیا، حضرت ابودرداء (رض) نے فرمایا کہ میں بھی تمہارے ساتھ ہی چلوں گا، چناچہ ان کے حکم پر ان کے گدھے پر بھی زین کس دی گئی اور وہ دونوں اپنی اپنی سواری پر سوار ہو کر چل پڑے، راستے میں انہیں ایک آدمی ملا جس نے گذشتہ دن جمعے کی نماز حضرت امیر معاویہ (رض) کے ساتھ جابیہ میں پڑھی تھی، اس نے ان دونوں کو پہچان لیا لیکن وہ دونوں اسے نہ پہچان سکے، اس نے انہیں وہاں کے لوگوں کے حالات بتائے پھر کہنے لگا کہ ایک خبر اور بھی ہے لیکن وہ آپ کو بتانا مجھے اچھا محسوس نہیں ہو رہا ہے کیونکہ میرا خیال ہے کہ اس سے آپ کی طبیعت پر بوجھ ہوگا حضرت ابودرداء (رض) نے فرمایا شاید حضرت ابوذر (رض) کو جلا وطن کردیا گیا ہو ؟ اس نے کہا جی ہاں ! یہی خبر ہے۔ اس پر حضرت ابودرداء (رض) اور ان کے ساتھی نے تقریباً دس مرتبہ " انا للہ " پڑھا پھر حضرت ابودرداء (رض) نے فرمایا کہ تم اسی طرح انتظار اور صبر کرو جیسے اونٹنی والوں (قوم ثمود) سے کہا گیا تھا اے اللہ ! اگر یہ لوگ ابوذر کو جھٹلا رہے ہیں تو میں ابوذر کو جھٹلانے والوں میں شامل نہیں ہوں، اے اللہ ! اگر وہ تہمت لگا رہے ہیں تو میں انہیں متہم نہیں کرتا، اے اللہ اگر وہ ان پر چھا رہے ہیں تو میں ایسا نہیں کر رہا، کیونکہ نبی کریم ﷺ اس وقت انہیں امین قرار دیتے تھے جب کسی کو امین قرار نہیں دیتے تھے اس وقت ان کے پاس خود چل کر جاتے تھے جب کسی کے پاس نہیں جاتے تھے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں ابودرداء (رض) کی جان ہے اگر ابوذر میرا داہنا ہاتھ بھی کاٹ دیں تو میں ان سے کبھی بغض نہیں کروں گا کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے آسمان کے سایہ تلے اور روئے زمین پر ابوذر (رض) زیادہ سچا آدمی کوئی نہیں ہے۔

【30】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا شہر غوطہ میں جنگ کے موقع پر مسلمانوں کا خیمہ (مرکز) " دمشق " نامی شہر کے پہلو میں ہوگا۔

【31】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

ابوعبدالرحمن سلمی کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابودرداء (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میری بیوی میرے چچا کی بیٹی ہے مجھے اس سے بڑی محبت ہے لیکن میری والدہ مجھے حکم دیتی ہے کہ میں اسے طلاق دے دوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں اس کا حکم دیتا ہوں کہ تم اپنی بیوی کو طلاق دے دو اور نہ یہ کہ اپنی والدہ کی نافرمانی کرو البتہ میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے کہ والدہ جنت کا درمیانہ دروازہ ہے اب تم چاہو تو اسے روک کر رکھو اور چاہو تو چھوڑ دو ۔

【32】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

ثابت یا ابوثابت سے مروی ہے کہ ایک آدمی مسجد دمشق میں داخل ہوا اور یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! مجھے تنہائی میں کوئی مونس عطاء فرما میری اجنبیت پر ترس کھا اور مجھے اچھا رفیق عطاء فرما، حضرت ابودرداء (رض) نے اس کی یہ دعاء سن لی اور فرمایا کہ تم یہ دعاء صدق دل سے کر رہے ہو تو اس دعاء کا میں تم سے زیادہ سعادت یافتہ ہوں، میں نے نبی کریم ﷺ کو قرآن کریم کی اس آیت فمنہم ظالم لنفسہ کی تفسیر میں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ظالم سے اس کے اعمال کا حساب کتاب اسی کے مقام پر لیا جائے گا اور یہی غم اندوہ ہوگا منہم مقتصد یعنی کچھ لوگ درمیانے درجے کے ہوں گے، ان کا آسان حساب لیا جائے گا ومنہم سابق بالخیرات باذن اللہ یہ وہ لوگ ہوں گے جو جنت میں بلاحساب کتاب داخل ہوجائیں گے۔

【33】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت انس جہنی (رض) ایک مرتبہ حضرت ابودرداء (رض) کے یہاں آئے تو انہیں دعاء دی کہ اللہ آپ کو ہر مرض سے بچا کر صحت کے ساتھ رکھے حضرت ابودرداء (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان آدمی سر درد اور دیگر بیماریوں میں مسلسل مبتلا ہوتا رہتا ہے اور اس کے گناہ احد پہاڑ کے برابر ہوتے ہیں لیکن یہ بیماریاں اسے اس وقت چھوڑتی ہیں جب اس پر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی گناہ نہیں رہتے۔

【34】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص غسل کرے یا طہارت حاصل کرے اور خوب اچھی طرح کرے عمدہ کپڑے پہنے، خوشبو یا تیل لگائے، پھر جمعہ کے لئے آئے کوئی لغو حرکت نہ کرے کسی دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے اس کے اگلے جمعہ تک سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

【35】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن نبی کریم ﷺ نے برسر منبر سورت برأت کی تلاوت فرمائی اس وقت نبی کریم ﷺ کھڑے ہو کر اللہ کے احسانات کا تذکرہ فرما رہے تھے حضرت ابی بن کعب (رض) نبی کریم ﷺ کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے ان کے ہمراہ حضرت ابودرداء (رض) اور ابوذر غفاری (رض) بھی بیٹھے ہوئے تھے ان میں سے ایک نے حضرت ابی (رض) کو چٹکی بھری اور کہا کہ ابی ! یہ سورت کب نازل ہوئی ہے ؟ یہ تو میں ابھی سن رہا ہوں حضرت ابی بن کعب (رض) نے انہیں اشارے سے خاموش رہنے کا حکم دیا۔ نماز سے فارغ ہو کر انہوں نے کہا کہ میں نے آپ سے پوچھا تھا کہ یہ سورت کب نازل ہوئی تو آپ نے مجھے بتایا کیوں نہیں ؟ حضرت ابی (رض) نے فرمایا آج تو تمہاری نماز صرف اتنی ہی ہوئی ہے جتنا تم نے اس میں یہ لغو کام کیا وہ نبی ﷺ کے پاس چلے گئے اور حضرت ابی (رض) کی یہ بات ذکر کی تو نبی ﷺ نے فرمایا ابی نے سچ کہا۔ جب تم امام کو گفتگو کرتے ہوئے دیکھو تو خاموش ہوجایا کرو یہاں تک کہ وہ فارغ ہوجائے۔

【36】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اپنے کمزوروں کو تلاش کر کے میرے پاس لایا کرو کیونکہ تمہیں رزق اور فتح ونصرت تمہارے کمزوروں کی برکت سے ملتی ہے۔

【37】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ام درداء (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت ابودرداء (رض) جب بھی کوئی حدیث سناتے تو مسکرایا کرتے تھے میں نے ان سے ایک مرتبہ کہا کہ کہیں لوگ آپ کو " احمق " نہ کہنے لگیں، انہوں نے فرمایا کہ میں نے تو نبی کریم کو کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے جب بھی دیکھا یا سنا ہے تو آپ ﷺ مسکرا رہے ہوتے تھے۔

【38】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ میں سو رہا تھا کہ خواب میں میں نے کتاب کے ستونوں کو دیکھا کہ انہیں میرے سر کے نیچے سے اٹھایا گیا، میں سمجھ گیا کہ اسے لیجایا جارہا ہے چناچہ میری نگاہیں اس کا پیچھا کرتی رہیں پھر اسے شام پہنچا دیا گیا یاد رکھو ! جس زمانے میں فتنے رونما ہوں گے اس وقت ایمان شام میں ہوگا۔

【39】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام قبول کرلو اللہ تمہارے گناہوں کو معاف فرما دے گا۔

【40】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ام درداء (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت ابودرداء (رض) جب بھی کوئی حدیث سناتے تو مسکرایا کرتے تھے میں نے ان سے ایک مرتبہ کہا کہ کہیں لوگ آپ کو " احمق " نہ کہنے لگیں، انہوں نے فرمایا کہ میں نے تو نبی کریم کو کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے جب بھی دیکھا یا سنا ہے تو آپ ﷺ مسکرا رہے ہوتے تھے۔

【41】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت انس جہنی (رض) ایک مرتبہ حضرت ابودرداء (رض) کے یہاں آئے تو انہیں دعاء دی کہ اللہ آپ کو ہر مرض سے بچا کر صحت کے ساتھ رکھے حضرت ابودرداء (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان آدمی سر درد اور دیگر بیماریوں میں مسلسل مبتلا ہوتا رہتا ہے اور اس کے گناہ احد پہاڑ کے برابر ہوتے ہیں لیکن یہ بیماریاں اسے اس وقت چھوڑتی ہیں جب اس پر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی گناہ نہیں رہتے۔

【42】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن سب سے پہلے جس شخص کو سجدہ ریز ہونے کی اجازت ملے گی وہ میں ہوں گا اور مجھے ہی سب سے پہلے سر اٹھانے کی اجازت ملے گی، چناچہ میں اپنے سامنے دیکھوں گا تو دوسری امتوں میں سے اپنی امت کو پہچان لوں گا اسی طرح پیچھے سے اور دائیں بائیں سے بھی اپنی امت کو پہچان لوں گا ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ حضرت نوح (علیہ السلام) سے لے کر آپ تک جتنی امتیں آئی ہیں ان میں سے آپ اپنی امت کو کیسے پہچانیں گے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت کے لوگوں کی پیشانیاں آثار وضو سے چمک دار اور روشن ہوں گی، یہ کیفیت کسی اور کی نہیں ہوگی اور میں اس طرح بھی انہیں شناخت کرسکوں گا کہ ان کے نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں ہوں گے اور یہ کہ ان کے نابالغ اولاد ان کے آگے دوڑ رہی ہوگی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【43】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) اور ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن دوسری امتوں میں سے اپنی امت کو پہچان لوں گا لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ حضرت نوح (علیہ السلام) سے لے کر آپ تک جتنی امتیں آئی ہیں ان میں سے آپ اپنی امت کو کیسے پہچانیں گے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت کے لوگوں کی پیشانیاں آثار وضو سے چمک دار اور روشن ہوں گی، یہ کیفیت کسی اور کی نہیں ہوگی اور میں اس طرح بھی انہیں شناخت کرسکوں گا کہ ان کے نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں ہوں گے اور یہ کہ ان کا نور ان کے آگے دوڑ رہا ہوگا۔

【44】

حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات

حضرت ابودرداء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص روزانہ صبح کے وقت اللہ کی رضا کے لئے ایک ہزار نیکیاں نہ چھوڑا کر سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہہ لیا کرے، اس کا ثواب ایک ہزار نیکیوں کے برابر ہے اور وہ شخص انشاء اللہ اس دن اتنے گناہ نہیں کرسکے گا اور اس کے علاوہ جو نیکی کے کام کرے گا وہ اس سے زیادہ ہوں گے۔