916. حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

【1】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے جیسے یہ انگلی اس انگلی کے قریب ہے۔

【2】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت میں کسی شخص کے کوڑے کی جگہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔

【3】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں لوگوں کے ساتھ تھا کہ ایک عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے اپنے آپ کو آپ کے لئے ہبہ کردیا ہے اب جو آپ کی رائے ہو (وہ کافی دیر تک کھڑی رہی) پھر ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ (اگر آپ کو اس کی ضرورت نہ ہو تو) مجھ سے ہی اس کا نکاح کرا دیجئے نبی کریم ﷺ نے اسے کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ تین مرتبہ وہ عورت کھڑی ہوئی نبی کریم ﷺ نے اس شخص سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس اسے مہر میں دینے کے لئے کچھ ہے ؟ اس نے کہا کچھ نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اور کچھ تلاش کر کے لاؤ اس نے کہا کہ میرے پاس تو کچھ نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہی ملے تو وہی لے آؤ وہ کہنے لگا کہ مجھے تو لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ملی نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تمہیں قرآن بھی کچھ آتا ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فلاں فلاں سورت نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے اس عورت کے ساتھ تمہارا نکاح قرآن کریم کی ان سورتوں کی وجہ سے کردیا۔

【4】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے کسی نے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ کے زخم کا علاج کسی طرح کیا گیا تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت علی (رض) اپنی ڈھال میں پانی لاتے تھے اور حضرت فاطمہ (رض) چہرہ مبارک سے خون دھوتی جاتی تھیں پھر انہوں نے ایک چٹائی لے کر اسے جلایا اور اس کی راکھ زخم میں بھر دی (جس سے خون رک گیا)

【5】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کا منبر غابہ نامی جگہ کے جھاؤ کے درخت سے بنایا گیا تھا۔

【6】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کو نماز میں کسی غلطی کا احساس ہو تو اسے " سبحان اللہ کہنا چاہئے کیونکہ تالی بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنا مردوں کے لئے۔

【7】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے حجرہ مبارک میں کسی سوراخ سے جھانکنے لگا نبی کریم ﷺ کے دست مبارک میں اس وقت ایک کنگھی تھی جس سے نبی کریم ﷺ اپنے سر میں کنگھی فرما رہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر مجھے یقین ہوتا کہ تم دیکھ رہے ہو تو میں یہ کنگھی تمہاری آنکھوں پردے مارتا اجازت کا حکم نظر ہی کی وجہ سے تو دیا گیا ہے۔

【8】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ وہ اس وقت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے جب دو میاں بیوی نے ایک دوسرے سے لعان کیا اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی اس آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر میں نے اسے اپنے پاس ہی رکھا تو گویا میں نے اس پر جھوٹا الزام لگایا پھر اس عورت کے یہاں پیدا ہونے والا بچہ اس شکل و صورت کا تھا جس پر نبی کریم ﷺ نے ناپسندیدگی ظاہر کی تھی۔

【9】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت اس وقت تک خیر پر قائم رہے گی جب تک وہ افطاری میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتی رہے گی۔

【10】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو خدرہ اور بنو عمرو بن عوف کے دو آدمیوں کے درمیان اس مسجد کی تعیین میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا جس کی بنیاد پہلے دن سے ہی تقویٰ پر رکھی گئی عمری کی رائے مسجد قباء کے متعلق تھی اور خدری کی مسجد نبوی کے متعلق تھی وہ دونوں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد میری مسجد ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【11】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے درمیان کچھ رنجش ہوگئی تھی جن کے درمیان صلح کرانے کے لئے نبی کریم ﷺ تشریف لے گئے نماز کا وقت آیا تو حضرت بلال سیدنا صدیق اکبر (رض) کے پاس آئے اور عرض کیا اے ابوبکر ! نماز کا وقت ہوچکا ہے لیکن نبی کریم ﷺ یہاں موجود نہیں ہیں کیا میں اذان دے کر اقامت کہوں تو آپ آگے بڑھ کر نماز پڑھا دیں گے ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر ! تمہیں اپنی جگہ ٹھہرنے سے کس چیز نے منع کیا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ ابن ابی قحافہ کی یہ جرأت کہاں کہ وہ نبی کریم ﷺ سے آگے بڑھے پھر نبی کریم ﷺ نے لوگوں سے فرمایا تم لوگوں نے تالیاں کیوں بجائیں ؟ انہوں نے عرض کیا تاکہ ابوبکر کو مطلع کرسکیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تالیاں بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنے کا حکم مردوں کے لئے ہے۔

【12】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا معمولی اور حقیر گناہوں سے بھی بچا کرو اس لئے کہ ان کی مثال ان لوگوں کی سی ہے جو کسی وادی میں اتری ایک آدمی ایک لکڑی لائے اور دوسرا دوسری لکڑی لائے اور اس طرح وہ اپنی روٹیاں پکالیں اور حقیر گناہوں پر جب انسان کا مؤ اخذہ ہوگا تو وہ اسے ہلاک کر ڈالیں گے۔

【13】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری اور قیامت کی مثال ان دو انگلیوں کی طرح ہے یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے درمیانی انگلی اور انگوٹھے کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ رکھا۔ اور فرمایا کہ میری اور قیامت کی مثال دو ایک جیسے گھوڑوں کی سی ہے۔ پھر فرمایا کہ میری اور قیامت کی مثال اس شخص کی سی ہے جسے اس کی قوم نے ہر اول کے طور پر بھیجا ہو جب اسے اندیشہ ہو کہ دشمن اس سے آگے بڑھ جائے گا تو وہ اپنے کپڑے ہلا ہلا کر لوگوں کو خبردار کرے کہ تم پر دشمن آپہنچا پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ آدمی میں ہوں۔

【14】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ان لوگوں کو دیکھا ہے جو اپنے تہبند کی تنگی کی وجہ سے بچوں کی طرح اپنے تہبند کی گرہیں اپنی گردن میں لگایا کرتے تھے اور نبی کریم ﷺ کے پیچھے اسی حال میں نماز پڑھا کرتے تھے ایک دن کسی شخص نے کہہ دیا کہ اے گروہ خواتین ! سجدے سے اس وقت تک سر نہ اٹھایا کرو جب تک مرد اپنا سر نہ اٹھالیں۔

【15】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ احد پہاڑ لرزنے لگا جس پر اس وقت نبی کریم ﷺ اور حضرت ابوبکر و عمر و عثمان (رض) موجود تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے احد ! تھم جا تجھ پر ایک نبی ایک صدیق اور دو شہیدوں کے علاوہ کوئی نہیں۔

【16】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص نماز کا انتظار کرتے ہوئے مسجد میں بیٹھا رہے وہ نماز ہی میں شمار ہوتا ہے۔

【17】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ ایک غزوے میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ ایک آدمی تھا جس نے خوب جوانمردی کے ساتھ میدان جنگ میں کار ہائے نمایاں سر انجام دیئے مسلمان اس سے بہت خوش تھے لیکن نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ آدمی جہنمی ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ کے راستے میں اور اللہ کے پیغمبر کے ساتھ ہونے کے باوجود ؟ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں دوران جنگ اس آدمی کو ایک زخم لگا جب زخم کی تکلیف شدت اختیار کرگئی تو اس نے اپنی تلوار اپنی چھاتی پر رکھی اور اسے آرپار کردیا یہ دیکھ کر ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر بتایا کہ جس آدمی کے متعلق آپ نے وہ بات فرمائی تھی اسے میں نے اپنے جسم میں تلوار پیوست کرتے ہوئے دیکھا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان بظاہر لوگوں کی نظروں میں اہل جنت والے اعمال کر رہا ہوتا ہے لیکن درحقیقت وہ اہل جہنم میں ہوتا ہے اسی طرح انسان بظاہر لوگوں کی نظروں میں اہل جہنم والے اعمال کر رہا ہوتا ہے لیکن درحقیقت وہ جنتی ہوتا ہے۔

【18】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے کسی نے پوچھا کہ کیا نبی کریم ﷺ نے وصال سے قبل اپنی آنکھوں سے میدے کو دیکھا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی آنکھوں سے کبھی میدے کو نہیں دیکھا یہاں تک کہ اللہ سے جا ملے سائل نے پوچھا کہ کیا آپ لوگوں کے پاس عہد نبوت میں چھلنیاں ہوتی تھیں ؟ انہوں نے فرمایا ہمارے پاس چھلنیاں نہیں تھیں سائل نے پوچھا پھر آپ لوگ جو کے ساتھ کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ہم اسے پھونکیں مارتے تھے جتنا اڑنا ہوتا تھا وہ اڑ جاتا تھا۔

【19】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ غزوہ خندق میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ خندق کھود رہے تھے اور اپنے کندھوں پر اٹھا اٹھا کر مٹی نکال کر لیجا رہے تھے نبی کریم ﷺ یہ دیکھ کر فرمانے لگے اے اللہ ! اصل زندگی تو آخرت کی زندگی ہے اے اللہ ! مہاجرین و انصار کی بخشش فرما۔

【20】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے درمیان کچھ رنجش ہوگئی تھی جن کے درمیان صلح کرانے کے لئے نبی کریم ﷺ تشریف لے گئے نماز کا وقت آیا تو حضرت بلال سیدنا صدیق اکبر (رض) کے پاس آئے اور عرض کیا اے ابوبکر ! نماز کا وقت ہوچکا ہے لیکن نبی کریم ﷺ یہاں موجود نہیں ہیں کیا میں اذان دے کر اقامت کہوں تو آپ آگے بڑھ کر نماز پڑھا دیں گے ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) نے فرمایا تمہاری مرضی چناچہ حضرت بلال (رض) نے اذان و اقامت کہی اور حضرت صدیق اکبر (رض) نے آگے بڑھ کر نماز شروع کردی۔ اسی دوران نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے لوگ تالیاں بجانے لگے جسے محسوس کر کے حضرت ابوبکر (رض) پیچھے ہٹنے لگے نبی کریم ﷺ نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ اپنی ہی جگہ رہو لیکن حضرت ابوبکر (رض) پیچھے آگے اور نبی کریم ﷺ نے آگے بڑھ کر نماز پڑھا دی نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر ! تمہیں اپنی جگہ ٹھہرنے سے کس چیز نے منع کیا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ ابن ابی قحافہ کی یہ جرأت کہاں کہ وہ نبی کریم ﷺ سے آگے بڑھے پھر نبی کریم ﷺ نے لوگوں سے فرمایا تم لوگوں نے تالیاں کیوں بجائیں ؟ انہوں نے عرض کیا تاکہ ابوبکر کو مطلع کرسکیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تالیاں بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنے کا حکم مردوں کے لئے۔

【21】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے درمیان کچھ رنجش ہوگئی تھی جن کے درمیان صلح کرانے کے لئے نبی کریم ﷺ تشریف لے گئے نماز کا وقت آیا تو حضرت بلال سیدنا صدیق اکبر (رض) کے پاس آئے اور عرض کیا اے ابوبکر ! نماز کا وقت ہوچکا ہے لیکن نبی کریم ﷺ یہاں موجود نہیں ہیں کیا میں اذان دے کر اقامت کہوں تو آپ آگے بڑھ کر نماز پڑھا دیں گے ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) نے فرمایا تمہاری مرضی چناچہ حضرت بلال (رض) نے اذان و اقامت کہی اور حضرت صدیق اکبر (رض) نے آگے بڑھ کر نماز شروع کردی۔ اسی دوران نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے لوگ تالیاں بجانے لگے جسے محسوس کر کے حضرت ابوبکر (رض) پیچھے ہٹنے لگے نبی کریم ﷺ نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ اپنی ہی جگہ رہو لیکن حضرت ابوبکر (رض) پیچھے آگے اور نبی کریم ﷺ نے آگے بڑھ کر نماز پڑھا دی نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر ! تمہیں اپنی جگہ ٹھہرنے سے کس چیز نے منع کیا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ ابن ابی قحافہ کی یہ جرأت کہاں کہ وہ نبی کریم ﷺ سے آگے بڑھے پھر نبی کریم ﷺ نے لوگوں سے فرمایا تم لوگوں نے تالیاں کیوں بجائیں ؟ انہوں نے عرض کیا تاکہ ابوبکر کو مطلع کرسکیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تالیاں بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنے کا حکم مردوں کے لئے۔

【22】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام " ریان " ہے قیامت کے دن یہ اعلان کیا جائے گا کہ روزے دار کہاں ہیں ؟ ریان کی طرف آؤ جب ان کا آخری آدمی بھی اندر داخل ہوچکے گا تو وہ دروازہ بند کردیا جائے گا۔

【23】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام " ریان " ہے قیامت کے دن یہ اعلان کیا جائے گا کہ روزے دار کہاں ہیں ؟ ریان کی طرف آؤ جب ان کا آخری آدمی بھی اندر داخل ہوچکے گا تو وہ دروازہ بند کردیا جائے گا۔

【24】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں ان دو انگلیوں کی طرح ہوں گے یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے شہادت والی اور درمیانی انگلی میں کچھ فاصلہ رکھتے ہوئے اشارہ فرمایا۔

【25】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کل میں یہ جھنڈا ایک ایسے شخص کو دوں گا جس کے ہاتھوں اللہ خیبر پر فتح عطاء فرما دے گا وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا لوگوں کی رات اسی اشتیاق میں گذر گئی کہ دیکھیں جھنڈا کس کو ملتا ہے ؟ صبح ہوئی تو لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہر ایک کی خواہش یہی تھی کہ جھنڈا اسے ملے لیکن نبی کریم ﷺ نے فرمایا علی بن ابی طالب کہاں ہیں ؟ کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ وہ تو بیمار ہیں چناچہ انہیں قاصد بھیج کر بلایا گیا نبی کریم ﷺ نے ان کی آنکھوں پر لعاب دہن لگایا اور ان کے لئے دعاء کی تو وہ ٹھیک ہوگئے اور یوں لگتا تھا کہ جیسے وہ کبھی بیمار ہی نہیں ہوئے تھے پھر نبی کریم ﷺ نے وہ جھنڈا انہیں دے دیا حضرت علی (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میں ان سے اس وقت تک قتال کروں جب تک وہ ہم جیسے نہ ہوجائیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رکو جب تم ان کے علاقے میں پہنچو تو انہیں اسلام کی طرف دعوت دو اور انہیں اللہ کے حقوق سے آگاہ کرو، بخدا ! تمہارے ذریعے کسی ایک آدمی کو ہدایت مل جانا تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔

【26】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا جو شخص وہاں آئے گا وہ اس کا پانی بھی پئے گا اور جو اس کا پانی پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا اور میرے پاس کچھ ایسے لوگ بھی آئیں گے جنہیں میں پہنچانوں گا اور وہ مجھے پہچانیں گے لیکن پھر ان کے اور میرے درمیان رکاوٹ کھڑی کردی جائے گی۔ ابوحازم کہتے ہیں کہ حضرت نعمان بن ابی عیاش نے مجھے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا تو کہنے لگے کیا تم نے حضرت سہل (رض) کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے عرض کیا جی ہاں ! انہوں نے کہا کہ میں حضرت ابوسعید خدری (رض) کے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ میں نے انہیں یہ اضافہ نقل کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی کریم ﷺ فرمائیں گے یہ میرے امتی ہیں تو کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے انہوں نے آپ کے بعد کیا اعمال سر انجام دیئے تھے ؟ میں کہوں گا کہ دور ہوجائیں وہ لوگ جنہوں نے میرے بعد میرے دین کو بدل دیا۔

【27】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص مجھے اپنے دونوں جبڑوں اور دونوں ٹانگوں کے درمیان والی چیزوں کی ضمانت دے دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔

【28】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ کوئی مشروب لایا گیا نبی کریم ﷺ نے اسے نوش فرمایا آپ کی دائیں جانب ایک لڑکا تھا اور بائیں جانب عمر رسیدہ افراد نبی کریم ﷺ نے اس لڑکے سے پوچھا کیا تم مجھے اس بات کی اجازت دیتے ہو کہ اپنا پس خودرہ انہیں دے دوں ؟ اس لڑکے نے " نہیں " کہا اور کہنے لگا اللہ کی قسم ! میں آپ کے حصے پر کسی کو ترجیح نہیں دوں گا چناچہ نبی کریم ﷺ نے وہ برتن اس کے ہاتھ پر پٹک دیا۔

【29】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک بنی ہوئی چادر " جس پر دونوں طرف کناری لگی ہوئی تھی " لے کر آئی (حضرت سہل (رض) نے لوگوں کو چادر کی وضاحت بھی بتائی) اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! ﷺ یہ میں اپنے ہاتھ سے بن کر آپ کے پاس لائی ہوں تاکہ آپ اسے پہن لیں نبی کریم ﷺ کو چونکہ ضرورت تھی اس لئے وہ چادر اس سے لے لی، تھوڑی دیر بعد نبی کریم ﷺ جب باہر آئے تو وہ چادر آپ ﷺ کے جسم مبارک پر تھی ایک آدمی نے " جس کا نام حضرت سہل (رض) نے بتایا تھا " اسے چھو کر دیکھا اور کہنے لگا کہ کیسی عمدہ چادر ہے یا رسول اللہ ! ﷺ یہ مجھے پہننے کے لئے دے دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اچھا، گھر جا کر اسے لپیٹا اور اس آدمی کے پاس اسے بھجوا دیا۔ لوگوں نے اس سے کہا بخدا ! تم نے اچھا نہیں کیا یہ چادر نبی کریم ﷺ کو کسی نے دی تھی اور نبی کریم ﷺ کو اس کی ضرورت بھی تھی پھر تم نے ان سے مانگ لی جب کہ تم جانتے بھی کہ وہ کسی سائل کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے اس نے جواب دیا واللہ میں نے یہ چادر پہننے کے لئے نہیں مانگی بلکہ اس لئے مانگی ہے کہ دم واپسی یہ میرا کفن بنایا جائے چناچہ جس دن وہ فوت ہوا اس کا کفن وہی چادر تھی۔

【30】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کی ایک مجلس میں شریک ہوا جس میں نبی کریم ﷺ جنت کے احوال بیان فرما رہے تھے جب گفتگو کا اختتام ہونے لگا تو آخر میں فرمایا وہاں ایسی چیزیں ہوں گی جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا ہوگا اور نہ کسی کان نے سنا ہوگا اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں اس کا خیال گذرا ہوگا پھر یہ آیت تلاوت فرمائی " تتجافی جنوبہم عن المضاجع یدعون ربہم خوفا وطمعا و مما رزقناہم ینفقون فلاتعلم نفس ما اخفی لہم من قرۃ اعین جزاء بماکانوایعملون "۔

【31】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سوال کرنے کو ناپسند اور معیوب قرار دیا ہے (مکمل تفصیل کے لئے حدیث نمبر ٢٣٢١٨ دیکھئے)

【32】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت اس وقت تک خیر پر قائم رہے گی جب تک وہ افطاری میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتی رہے گی۔

【33】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے کسی نے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ کے زخم کا علاج کسی طرح کیا گیا تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت علی (رض) اپنی ڈھال میں پانی لاتے تھے اور حضرت فاطمہ (رض) چہرہ مبارک سے خون دھوتی جاتی تھیں پھر انہوں نے ایک چٹائی لے کر اسے جلایا اور اس کی راکھ زخم میں بھر دی (جس سے خون رک گیا)

【34】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عویمر (رض) ایک مرتبہ عاصم بن عدی (رض) کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھئے کہ اگر ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی اور آدمی کو پائے اور اسے قتل کر دے تو کیا بدلے میں اسے بھی قتل کردیا جائے گا یا اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے ؟ عاصم (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے اس سوال کو اچھا نہیں سمجھا۔ پھر عویمر (رض) کی عاصم (رض) سے ملاقات ہوئی تو عویمر نے پوچھا کیا بنا ؟ عاصم (رض) نے کہا بننا کیا تھا ؟ تم نے مجھے اچھا کام نہیں بتایا میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے اس سوال کو ہی اچھا نہیں سمجھا عویمر (رض) کہنے لگے کہ بخدا ! میں خود نبی کریم ﷺ کے پاس جاؤں گا اور ان سے یہ سوال پوچھ کر رہوں گا چناچہ وہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے تو اس وقت تک نبی کریم ﷺ پر اس سلسلے میں وحی نازل ہوچکی تھی اس لئے نبی کریم ﷺ نے ان دونوں میاں بیوی کو بلا کر ان کے درمیان لعان کرا دیا پھر عویمر (رض) کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ! ﷺ اگر میں اسے اپنے ساتھ لے گیا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ میں نے اس پر ظلم کیا ہے چناچہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے حکم سے پہلے ہی اپنی بیوی کو جدا کردیا (طلاق دے دی) اور یہ چیز لعان کرنے والوں کے درمیان رائج ہوگئی۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس عورت کا خیال رکھنا اگر اس کے یہاں سیاہ رنگ سیاہ آنکھوں اور بڑی سرینوں والا بچہ پیدا ہوا تو میں عویمر کو سچا ہی سمجھوں گا اور اگر اس کے یہاں سرخ رنگت والا اور چھپکلی کی مانند بچہ پیدا ہوا تو میں اسے جھوٹا سمجھوں گا چناچہ اس کے یہاں جو بچہ پیدا ہوا وہ ناپسندیدہ صفات کے ساتھ تھا (جس کے متعلق نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ اگر ان صفات پر بچہ پیدا ہوا تو میں عویمر کو سچا سمجھوں گا)

【35】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ وہ اس وقت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے جب عویمر نے ابنی بیوی سے لعان کیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر میں نے اسے اپنے پاس ہی رکھا تو گویا میں نے اس پر جھوٹا الزام لگایا لہٰذا میں اسے طلاق دیتا ہوں طلاق، طلاق۔ حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں لوگوں کے ساتھ تھا کہ ایک عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تمہیں قرآن بھی کچھ آتا ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فلاں فلاں سورت نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے اس عورت کے ساتھ تمہارا نکاح قرآن کریم کی ان سورتوں کی وجہ سے کردیا۔

【36】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے حجرہ مبارک میں کسی سوراخ سے جھانکنے لگا نبی کریم ﷺ کے دست مبارک میں اس وقت ایک کنگھی تھی جس سے نبی کریم ﷺ اپنے سر میں کنگھی فرما رہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر مجھے یقین ہوتا کہ تم دیکھ رہے ہو تو میں یہ کنگھی تمہاری آنکھوں پردے مارتا اجازت کا حکم نظر ہی کی وجہ سے تو دیا گیا ہے۔

【37】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے جیسے یہ انگلی اس انگلی کے قریب ہے۔

【38】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان بظاہر لوگوں کی نظروں میں اہل جنت والے اعمال کر رہا ہوتا ہے لیکن درحقیقت وہ اہل جہنم میں ہوتا ہے اسی طرح انسان بظاہر لوگوں کی نظروں میں اہل جہنم والے اعمال کر رہا ہوتا ہے لیکن درحقیقت وہ جنتی ہوتا ہے۔

【39】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نحوست اگر کسی چیز میں ہوتی تو گھوڑے عورت اور گھر میں ہوتی۔

【40】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے عاصم بن عدی (رض) سے فرمایا اس عورت کو اپنے ساتھ لے جاؤ تاکہ تمہارے یہاں یہ اپنے بچے کو جنم دے اگر اس کا بچہ سرخ رنگت کا ہوا تو اس کا باپ وہی ہوگا جس نے اپنے نسب کی اس سے نفی کردی یعنی عویمر کا اور اگر اس کے گھنگھریالے بالوں اور کالی زبان والا بچہ پیدا ہو تو وہ ابن سحماء کا ہوگا۔ عاصم کہتے ہیں کہ جب اس کے یہاں بچہ پیدا ہوا تو میں نے اسے اٹھایا اس کا سر بکری کے چھوٹے بچے کی پوستین جیسا تھا پھر میں نے اس کا منہ پکڑا تو وہ بیر کی طرح سرخ تھا اور اس کی زبان کھجور کی طرح کالی تھی میں نے یہ دیکھ کر بےساختہ کہا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے سچ فرمایا۔

【41】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ﷺ سے اس مسجد کی متعلق " جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی " پوچھا گیا تو فرمایا وہ میری مسجد ہے۔

【42】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت کے ستر ہزار آدمی جنت میں بلاحساب کتاب داخل ہوں گے۔

【43】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مؤمن محبت کا مرکز ہوتا ہے اس شخص میں کوئی خیر نہیں ہے جو لوگوں سے محبت کرے اور نہ لوگ اس سے محبت کریں۔

【44】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرا منبر جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہوگا۔

【45】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام " ریان " ہے قیامت کے دن یہ اعلان کیا جائے گا کہ روزے دار کہاں ہیں ؟ ریان کی طرف آؤ جب ان کا آخری آدمی بھی اندر داخل ہوچکے گا تو وہ دروازہ بند کردیا جائے گا۔

【46】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سوال کرنے کو ناپسند اور معیوب قرار دیا ہے (مکمل تفصیل کے لئے حدیث نمبر ٢٣٢١٨ دیکھئے)

【47】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ! ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام کے لئے نکلنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور جنت میں کسی شخص کے کوڑے کی جگہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔

【48】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کو نماز میں کسی غلطی کا احساس ہو تو اسے " سبحان اللہ کہنا چاہئے کیونکہ تالی بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنا مردوں کے لئے۔

【49】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت اس وقت تک خیر پر قائم رہے گی جب تک وہ افطاری میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتی رہے گی۔

【50】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ جمعہ کے دن نبی کریم ﷺ کے ساتھ جمعہ پڑھنے کے بعد قیلولہ کرتے اور کھانا کھاتے تھے۔

【51】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے درمیان کچھ رنجش ہوگئی تھی جن کے درمیان صلح کرانے کے لئے نبی کریم ﷺ تشریف لے گئے نماز کا وقت آیا تو حضرت بلال سیدنا صدیق اکبر (رض) کے پاس آئے اور عرض کیا اے ابوبکر ! نماز کا وقت ہوچکا ہے لیکن نبی کریم ﷺ یہاں موجود نہیں ہیں کیا میں اذان دے کر اقامت کہوں تو آپ آگے بڑھ کر نماز پڑھا دیں گے ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) نے فرمایا تمہاری مرضی چناچہ حضرت بلال (رض) نے اذان و اقامت کہی اور حضرت صدیق اکبر (رض) نے آگے بڑھ کر نماز شروع کردی۔ اسی دوران نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے لوگ تالیاں بجانے لگے جسے محسوس کر کے حضرت ابوبکر (رض) پیچھے ہٹنے لگے نبی کریم ﷺ نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ اپنی ہی جگہ رہو لیکن حضرت ابوبکر (رض) پیچھے آگئے اور نبی کریم ﷺ نے آگے بڑھ کر نماز پڑھا دی نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر ! تمہیں اپنی جگہ ٹھہرنے سے کس چیز نے منع کیا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ ابن ابی قحافہ کی یہ جرأت کہاں کہ وہ نبی کریم ﷺ سے آگے بڑھے پھر نبی کریم ﷺ نے لوگوں سے فرمایا تم لوگوں نے تالیاں کیوں بجائیں ؟ انہوں نے عرض کیا تاکہ ابوبکر کو مطلع کرسکیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تالیاں بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنے کا حکم مردوں کے لئے۔

【52】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ دوران نماز لوگوں کو داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھنے کا حکم دیا جاتا تھا۔

【53】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں لوگوں کے ساتھ تھا کہ ایک عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے اپنے آپ کو آپ کے لئے ہبہ کردیا ہے اب جو آپ کی رائے ہو (وہ کافی دیر تک کھڑی رہی) پھر ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ (اگر آپ کو اس کی ضرورت نہ ہو تو) مجھ سے ہی اس کا نکاح کرا دیجئے نبی کریم ﷺ نے اسے کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ تین مرتبہ وہ عورت کھڑی ہوئی نبی کریم ﷺ نے اس شخص سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس اسے مہر میں دینے کے لئے کچھ ہے ؟ اس نے کہا کچھ نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اور کچھ تلاش کر کے لاؤ اس نے کہا کہ میرے پاس تو کچھ نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہی ملے تو وہی لے آؤ وہ کہنے لگا کہ مجھے تو لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ملی نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تمہیں قرآن بھی کچھ آتا ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فلاں فلاں سورت نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے اس عورت کے ساتھ تمہارا نکاح قرآن کریم کی ان سورتوں کی وجہ سے کردیا۔

【54】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عویمر (رض) ایک مرتبہ عاصم بن عدی (رض) کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھئے کہ اگر ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی اور آدمی کو پائے اور اسے قتل کر دے تو کیا بدلے میں اسے بھی قتل کردیا جائے گا یا اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے ؟ عاصم (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے اس سوال کو اچھا نہیں سمجھا۔ پھر عویمر (رض) کی عاصم (رض) سے ملاقات ہوئی تو عویمر (رض) نے پوچھا کیا بنا ؟ عاصم (رض) نے کہا بننا کیا تھا ؟ تم نے مجھے اچھا کام نہیں بتایا میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے اس سوال کو ہی اچھا نہیں سمجھا عویمر (رض) کہنے لگے کہ بخدا ! میں خود نبی کریم ﷺ کے پاس جاؤں گا اور ان سے یہ سوال پوچھ کر رہوں گا چناچہ وہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے تو اس وقت تک نبی کریم ﷺ پر اس سلسلے میں وحی نازل ہوچکی تھی اس لئے نبی کریم ﷺ نے ان دونوں میاں بیوی کو بلا کر ان کے درمیان لعان کرا دیا پھر عویمر (رض) کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ! ﷺ اگر میں اسے اپنے ساتھ لے گیا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ میں نے اس پر ظلم کیا ہے چناچہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے حکم سے پہلے ہی اپنی بیوی کو جدا کردیا (طلاق دے دی) اور یہ چیز لعان کرنے والوں کے درمیان رائج ہوگی۔ حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے درمیان کچھ رنجش ہوگئی تھی جن کے درمیان صلح کرانے کے لئے نبی کریم ﷺ تشریف لے گئے۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا نبی کریم ﷺ نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ اپنی ہی جگہ رہو لیکن حضرت ابوبکر (رض) پیچھے آگئے اور نبی کریم ﷺ نے آگے بڑھ کر نماز پڑھا دی۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

【55】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ ایک انصاری صحابی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ! ﷺ اگر ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی اور آدمی کو پائے اور اسے قتل کر دے تو کیا بدلے میں اسے بھی قتل کردیا جائے گا یا اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے ؟ اس پر اللہ نے لعان کا حکم نازل کردیا اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ نے تمہارے اور تمہاری بیوی کے متعلق اپنا حکم نازل کردیا ہے چناچہ میرے سامنے ان دونوں نے لعان کیا اور نبی کریم ﷺ نے انہیں جدا کردیا۔

【56】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ کہ نبی کریم ﷺ خطبہ دینے کے لئے ایک تنے کے ساتھ ٹیک لگایا کرتے تھے ایک دن نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگوں کی تعداد اب زیادہ ہوگئی ہے اگر کوئی چیز ہوتی تو میں اس پر بیٹھ جایا کرتا حضرت سہل (رض) کے بیٹھے عباس کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب گئے اور غابہ نامی جگہ سے منبر کے لئے لکڑیاں کاٹیں اب مجھے یاد نہیں کہ اسے والد صاحب نے خود بنایا تھا یا کسی سے مزدوری پر بنوایا تھا۔

【57】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو منبر یا کسی اور جگہ ہاتھ پھیلا کر دعا کرتے ہوئے نہیں دیکھا نبی کریم ﷺ جب بھی دعاء فرماتے تو اپنے ہاتھ کندھوں کے سامنے برابر رکھتے اور انگلی سے اشارہ فرماتے تھے۔ حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عویمر (رض) ایک مرتبہ عاصم بن عدی (رض) کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھئے کہ اگر ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی اور آدمی کو پائے اور اسے قتل کر دے تو کیا بدلے میں اسے بھی قتل کردیا جائے گا یا اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے ؟ عاصم (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے اس سوال کو اچھا نہیں سمجھا۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا انہوں نے نبی کریم ﷺ کے حکم سے پہلے ہی اپنی بیوی کو جدا کردیا (طلاق دے دی) اور یہ چیز لعان کرنے والوں کے درمیان رائج ہوگئ۔

【58】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ! ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام کے لئے نکلنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور جنت میں کسی شخص کے کوڑے کی جگہ دنیا وما فیہا سے بہتر ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【59】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت اس وقت تک خیر پر قائم رہے گی جب تک وہ افطاری میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتی رہے گی۔

【60】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ہاتھوں سے نبی کریم ﷺ کو بیربضاعہ کا پانی پلایا ہے۔

【61】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ میں غزوہ خندق کے موقع پر نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھا نبی کریم ﷺ نے ایک بڑی کدال پکڑی اور خندق کھودنے لگے اچانک ایک پتھر سامنے آیا تو نبی کریم ﷺ ہنسنے لگے کسی نے ہنسنے کی وجہ پوچھی تو فرمایا میں ان لوگوں پر ہنس رہا ہوں جنہیں مشرق کی جانب سے بیڑیوں میں جکڑ کر لایا گیا اور جنت کی طرف ہانک دیا گیا۔

【62】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے جیسے یہ انگلی اس انگلی کے قریب ہے۔

【63】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے درمیان کچھ رنجش ہوگئی تھی جن کے درمیان صلح کرانے کے لئے نبی کریم ﷺ تشریف لے گئے نماز کا وقت آیا تو حضرت بلال سیدنا صدیق اکبر (رض) کے پاس آئے اور عرض کیا اے ابوبکر ! نماز کا وقت ہوچکا ہے لیکن نبی کریم ﷺ یہاں موجود نہیں ہیں کیا میں اذان دے کر اقامت کہوں تو آپ آگے بڑھ کر نماز پڑھا دیں گے ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) نے فرمایا تمہاری مرضی چناچہ حضرت بلال (رض) نے اذان و اقامت کہی اور حضرت صدیق اکبر (رض) نے آگے بڑھ کر نماز شروع کردی۔ اسی دوران نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے لوگ تالیاں بجانے لگے جسے محسوس کر کے حضرت ابوبکر (رض) پیچھے ہٹنے لگے نبی کریم ﷺ نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ اپنی ہی جگہ رہو لیکن حضرت ابوبکر (رض) پیچھے آگئے اور نبی کریم ﷺ نے آگے بڑھ کر نماز پڑھا دی نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر ! تمہیں اپنی جگہ ٹھہرنے سے کس چیز نے منع کیا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ ابن ابی قحافہ کی یہ جرأت کہاں کہ وہ نبی کریم ﷺ سے آگے بڑھے پھر نبی کریم ﷺ نے لوگوں سے فرمایا تم لوگوں نے تالیاں کیوں بجائیں ؟ انہوں نے عرض کیا تاکہ ابوبکر کو مطلع کرسکیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تالیاں بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنے کا حکم مردوں کے لئے۔

【64】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نماز میں دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے اپناچہرہ اس قدر پھیرتے کہ رخسار مبارک کی سفید نظر آتی تھی۔

【65】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم میں اللہ کی کتاب موجود ہے جو سیاہ سرخ اور سفید سب ہی سیکھیں گے تم وہ زمانہ آنے سے پہلے اسے سیکھ لو جبکہ کچھ لوگ اسے سیکھیں گے اور وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور اسے تیر کے طرح سیدھا کریں گے اور اس کا ثواب آخرت پر رکھنے کی بجائے دنیا ہی طلب کریں گے۔

【66】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نحوست اگر کسی چیز میں ہوتی تو گھوڑے عورت اور گھر میں ہوتی۔

【67】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ کوئی مشروب لایا گیا نبی کریم ﷺ نے اسے نوش فرمایا آپ کے دائیں جانب ایک لڑکا تھا اور بائیں جانب عمر رسیدہ افراد نبی کریم ﷺ نے اس لڑکے سے پوچھا کیا تم مجھے اس بات کی اجازت دیتے ہو کہ اپنا پس خودرہ انہیں دے دوں ؟ اس لڑکے نے " نہیں " کہا اور کہنے لگا اللہ کی قسم ! میں آپ کے حصے پر کسی کو ترجیح نہیں دوں گا چناچہ نبی کریم ﷺ نے وہ برتن اس کے ہاتھ پر پٹک دیا۔

【68】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ! ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام کے لئے نکلنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور جنت میں کسی شخص کے کوڑے کی جگہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔

【69】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت ابو اسید (رض) اور سہل (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ کرام (رض) کے ساتھ ہمارے پاس سے گذرے میں بھی ہمراہ ہوگیا حتیٰ کہ چلتے چلتے ہم " سوط " نامی ایک باغ میں پہنچے وہاں ہم بیٹھ گئے نبی کریم ﷺ صحابہ کرام (رض) کو ایک طرف بٹھا کر ایک گھر میں داخل ہوگئے جہاں نبی کریم ﷺ کے پاس قبیلہ جون کی ایک خاتون کو لایا گیا تھا نبی کریم ﷺ نے اس کے ساتھ امیمہ بنت نعمان (رض) کے گھر میں خلوت کی، اس خاتون کے ساتھ سواری کا جانور بھی تھا نبی کریم ﷺ جب اس خاتون کے پاس پہنچے تو اس سے فرمایا کہ اپنی ذات کو میرے لئے ھبہ کردو اس پر (العیاذباللہ) وہ کہنے لگی کہ کیا ایک ملکہ اپنے آپ کو کسی بازاری آدمی کے حوالے کرسکتی ہے ؟ میں تم سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے ایسی ذات سے پناہ چاہی جس سے پناہ مانگی جاتی ہے یہ کہہ کر آپ ﷺ باہر آگئے اور فرمایا اے ابو اسید ! اسے دو جوڑے دے کر اس کے اہل خانہ کے پاس چھوڑ آؤ بعض راویوں نے اس عورت کا نام امینہ بتایا ہے۔

【70】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت اس وقت تک خیر پر قائم رہے گی جب تک وہ افطاری میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتی رہے گی۔

【71】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے کسی نے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ کا منبر کس لکڑی کا بنا ہوا تھا ؟ انہوں نے فرمایا بخدا ! یہ بات سب سے زیادہ مجھے معلوم ہے کہ وہ کس لکڑی سے بنا ہوا تھا ؟ کس نے اسے بنایا تھا ؟ کس دن بنایا گیا تھا ؟ کس دن مسجد نبوی میں لا کر رکھا گیا اور جس دن نبی کریم ﷺ پہلی مرتبہ اس پر رونق افروز ہوئے وہ بھی میں نے دیکھا ہے۔ ان تمام باتوں کی تفصیل یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ایک خاتون کے پاس " جس کا ایک غلام بڑھئی تھا " پیغام بھیجا کر اپنے بڑھئی غلام سے کہو کہ میرے لئے کچھ لکڑیاں ٹھونک دے تاکہ میں دوران تقریر ان پر بیٹھ سکوں اس عورت نے اپنے غلام کو اس کا حکم دیا تو وہ " غابہ " چلا گیا اور ایک درخت کی لکڑیاں کاٹیں اور تین سیڑھیوں پر مشتمل منبر بنادیا اس عورت نے وہ منبر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بھیجا نبی کریم ﷺ نے اسے اسی جگہ رکھوا دیا جہاں آج تم اسے دیکھ رہے ہو اور اسی دن پہلی مرتبہ اس پر تشریف فرما ہوئے اور اس پر تکبیر کہی پھر جھک کر الٹے پاؤں نیچے اتر اور سجدہ ریز ہوگئے لوگوں نے بھی نبی کریم ﷺ کے ہمراہ سجدہ کیا حتیٰ کہ اس سے فارغ ہوگئے اور فرمایا لوگو ! میں نے یہ اس لئے کیا ہے کہ تم میری اقتداء کرسکو اور میرا طریقہ نماز سیکھ لو کسی نے حضرت سہل (رض) سے پوچھا کہ اس تنے کے متعلق لوگوں میں جو بات مشہور ہے کیا وہ صحیح ہے ؟ انہوں نے فرمایا جو واقعہ رونما ہوا تھا وہ تو پیش آیا تھا۔

【72】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ! ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں ایک دن کی پہرہ داری دنیا و ماعلیہا سے بہتر ہے اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام کے لئے نکلنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور جنت میں کسی شخص کے کوڑے کی جگہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔

【73】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا جو شخص وہاں آئے گا وہ اس کا پانی بھی پئے گا اور جو اس کا پانی پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا اور میرے پاس کچھ ایسے لوگ بھی آئیں گے جنہیں میں پہچانوں گا اور وہ مجھے پہچانیں گے لیکن پھر ان کے اور میرے درمیان رکاوٹ کھڑی کردی جائے گی۔ ابو حازم کہتے ہیں کہ حضرت نعمان بن ابی عیاش نے مجھے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا تو کہنے لگے کیا تم نے حضرت سہل (رض) کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے عرض کیا جی ہاں ! انہوں نے کہا کہ میں حضرت ابو سعید خدری (رض) کے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ میں نے انہیں یہ اضافہ نقل کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی کریم ﷺ فرمائیں گے یہ میرے امتی ہیں تو کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے انہوں نے آپ کے بعد کیا اعمال سر انجام دیئے تھے ؟ میں کہوں گا کہ دور ہوجائیں وہ لوگ جنہوں نے میرے بعد میرے دین کو بدل دیا۔

【74】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرا منبر جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہوگا۔

【75】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ اسلم کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اس نے ایک عورت سے بدکاری کی ہے جس کا نام بھی اس نے بتایا، نبی کریم ﷺ نے اس عورت کو بلا بھیجا اور اس سے اس شخص کی بات کے متعلق پوچھا تو اس نے انکار کردیا نبی کریم ﷺ نے اس آدمی پر حد جاری فرما دی اور عورت کو چھوڑ دیا۔

【76】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اہل جنت بالا خانوں کو جنت میں اس طرح دیکھیں گے جیسے تم آسمان پر ستارے دیکھتے ہو راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث نعمان بن ابی عیاش سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابو سعید خدری (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جیسے تم مشرقی یا مغربی افق میں ایک چمکدار ستارے کو دیکھتے ہو۔

【77】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک مؤمن کا اہل ایمان میں وہی درجہ ہوتا ہے جو سر کا جسم میں ہوتا ہے اور ایک مومن تمام اہل ایمان کے لئے اسی طرح تڑپتا ہے جیسے سر کی تکلیف کے لئے تڑپتا ہے۔

【78】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم لوگ پہلے لوگوں کے طریقوں پر پورا پورا چل کر رہو گے۔

【79】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ دعا کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ ! میں ایسا دور کبھی نہ پاؤں اور تم بھی نہ پاؤ جس میں اہل علم کی پیروی نہ کی جائے بردبار لوگوں سے شرم نہ کی جائے جن کے دل عجمیوں کی طرح اور زبانیں اہل عرب کی طرح ہوں۔

【80】

حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات

حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تبع کو برا بھلا مت کہا کرو کیونکہ وہ مسلمان ہوگیا تھا۔