960. حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ شہداء کو ان ہی کے کپڑوں میں لپیٹ دو پھر نبی کریم ﷺ ایک ایک قبر میں کئی کئی لوگوں کو دفن کرنے لگے اور فرماتے جاتے تھے کہ ان میں سے جس شخص کو قرآن سب سے زیادہ یاد رہا ہوا سے پہلے قبر میں اتار دو ۔

【2】

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ شہداء احد کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ میں ان کے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ جو شخص اللہ کے راستہ میں زخمی ہوا تو قیامت کے دن اللہ اسے اس حال میں اٹھائے گا کہ اس کے زخم سے خون رس رہا ہوگا جس کا رنگ تو خون کا ہوگا لیکن مہک اس کی مشک جیسی ہوگی دیکھو ! ان میں سے جسے قرآن سب سے زیادہ حاصل رہا ہو اسے ان سے پہلے قبر میں رکھو۔

【3】

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ شہداء احد کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ میں ان کے متعلق گواہی دیتا ہوں انہیں ان کے زخموں اور خون کے ساتھ ہی کفن میں لپیٹ دو ۔

【4】

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ شہداء احد کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ میں انہیں ان کے خون کے ساتھ ہی کفن میں لپیٹ دو میں ان کے متعلق گواہی دوں گا پھر ایک ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کو دفنایا گیا اور نبی کریم ﷺ فرمانے لگے دیکھو ! ان میں سے جسے قرآن سب سے زیادہ حاصل رہا ہو اسے ان سے پہلے قبر میں رکھو چناچہ میرے والد اور چچا ایک ہی قبر میں دفنائے گئے تھے۔

【5】

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ (رض) سے مروی ہے کہ ابوجہل نے جنگ احد کے دن یہ دعا کی کہ اے اللہ ! اس نے قطع رحمی کی اور ہمارے پاس وہ چیز لایا جسے ہم نہیں پہچانتے تو کل ہم پر مہربانی فرما، گویا وہ فتح حاصل کرنے کی دعا کر رہا تھا۔ حدیث نمبر (٢٤٠٥٧) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ دور نبوت میں دو عورتوں نے روزہ رکھا ہوا تھا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ یہاں دو عورتیں ہیں جنہوں نے روزہ رکھا ہوا ہے لیکن پیاس کی وجہ سے مرنے کے قریب ہوگئی ہیں نبی کریم ﷺ نے اس کی بات سن کر سکوت یا اعراض فرمایا۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

【6】

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے عیدالفطر سے دو دن قبل لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا گندم یا گیہوں کا ایک صاع دو آدمیوں کے درمیان ادا کرو یا کھجور کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع ہر آزاد اور غلام چھوٹے اور بڑے پر واجب ہے۔

【7】

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے عیدالفطر سے دو دن قبل لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا گندم یا گیہوں کا ایک صاع دو آدمیوں کے درمیان ادا کرو یا کھجور کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع ہر آزاد اور غلام چھوٹے اور بڑے پر واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے تمہارے مالداروں کا مال پاکیزہ کر دے گا اور تنگدست کو اس سے زیادہ عطاء فرما دے گا۔

【8】

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تھا اور انہوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کو ایک رکعت وتر پڑھتے ہوئے دیکھا ہے جس پر وہ کچھ اضافہ نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ نصف رات کو بیدار ہوتے۔

【9】

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فتح مکہ کے زمانے میں ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تھا۔

【10】

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تھا اور انہوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کو ایک رکعت وتر پڑھتے ہوئے دیکھا ہے جس پر وہ کچھ اضافہ نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ نصف رات کو بیدار ہوتے۔

【11】

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں

ایک انصاری صحابی (رض) سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت کے حوالے سے " قسامت " کا رواج تھا نبی کریم ﷺ نے اسے زمانہ جاہلیت کے طریقے پر ہی برقرار رکھا اور چند انصاری حضرات کے معاملے میں " جن کا تعلق بنو حارثہ سے تھا اور انہوں نے یہودیوں کے خلاف دعویٰ کیا تھا " نبی کریم ﷺ نے یہی فیصلہ فرمایا تھا۔

【12】

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن ثعلبہ (رض) جن کے چہرے پر نبی کریم ﷺ نے اپنا دست مبارک پھیرا تھا اور انہوں نے نبی کریم ﷺ کے صحابہ (رض) کو پایا تھا سے مروی ہے کہ لوگ مجھے اپنی بیوی کو بوسہ دینے سے روکتے تھے کہ کہیں میں اس سے زیادہ آگے نہ بڑھ جاؤں پھر آج دیگر مسلمانوں کو بھی اس سے روکا جا رہا ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کو اللہ کی طرف سے وہ خصوصی حفاظت میسر تھی جو کسی اور کو حاصل نہ تھا۔