15. روزوں کا بیان

【1】

ماہ رمضان کی فضیلت کے بیان میں

یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب رمضان المبارک آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کردیا جاتا ہے۔

【2】

ماہ رمضان کی فضیلت کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہاب، یونس، ابن شہاب، ابن ابی انس، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب رمضان المبارک آتا ہے تو رحمت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔

【3】

ماہ رمضان کی فضیلت کے بیان میں

محمد بن حاتم و الحلوانی، یعقوب، ابی، عن صالح، ابن شہاب، نافع بن ابی انس، ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب رمضان المبارک آتا ہے۔ پھر آگے اسی طرح حدیث مبارکہ بیان کی۔

【4】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے رمضان المبارک کا ذکر کیا تو فرمایا تم روزہ رکھو یہاں تک کہ چاند دیکھ لو اور افطار نہ کرو یہاں تک کہ تم چاند دیکھ لو اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو تم پر اس کی مقدار (تعداد پوری) کرنا لازم ہے۔

【5】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے رمضان المبارک کا ذکر کیا تو فرمایا پھر اپنے دونوں ہاتھوں کے ساتھ اشارہ کر کے فرمایا یہ مہینہ اس طرح ہے اور اس طرح ہے اور اس طرح ہے پھر تیسری مرتبہ اپنے انگوٹھے کو بند کر کے فرمایا کہ چاند دیکھ کر روزے رکھو اور افطار (عید) کرو چاند دیکھ کر اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو تم پر تیس روزے کی تعداد پوری کرنا لازم ہے

【6】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) نے اس سند کے ساتھ یہ حدیث بھی اسی طرح روایت کی گئی ہے۔

【7】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

عبیداللہ بن سعید، یحییٰ بن سعید، حضرت عبیداللہ (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان المبارک کا ذکر کیا تو فرمایا کہ مہینہ انتیس (دن کا) ہوتا ہے اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا اس طرح سے اور اس طرح اور اس طرح سے ہو تو تم اس اس کی تعداد پوری کرلو اور تیس کا لفظ نہیں فرمایا۔

【8】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

زہیر بن حرب، اسماعیل، ایوب، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے تو تم روزہ نہ رکھو جب تک کہ چاند نہ دیکھ لو اور افطار (عید) نہ کرلو جب تک کہ چاند نہ دیکھ لو اور اگر مطلع ابرآلود ہو تو روزوں کی تعداد تم پر پوری کرنا لازم ہے۔

【9】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

حمید بن مسعدہ الباہلی، بشر بن مفضل، سلمہ، ابن علقمہ، نافع حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے تو جب تم نے چاند دیکھ لیا تو تم روزہ رکھو اور جب تم چاند دیکھ لو تو افطار (عید) کرو اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو روزوں کی تعداد پوری (یعنی تیس) کرلو

【10】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سالم بن عبدللہ، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور جب تم چاند دیکھو تو افطار (عید) کرو اور اگر مطلع ابرآلود ہو تو تم پر اس کی تعداد پوری کرنا لازم ہے۔

【11】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

یحییٰ بن یحیی، یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، یحیی، اسماعیل، ابن جعفر، حضرت عبداللہ بن دینار (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا کہ حضرت ابن عمر (رض) نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے تم روزہ نہ رکھو جب تک کہ چاند نہ دیکھ لو اور افطار (عید) نہ کرو جب تک کہ تم چاند نہ دیکھ لو سوائے اس کے کہ اگر آسمان ابرآلود ہو تو تم پر اتنی مقدار میں روزے لازم ہیں۔

【12】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

ہارون بن عبداللہ، روح بن عبادہ، زکریا، ابن اسحاق، عمرو بن دینار حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ مہینہ اس طرح اور اس طرح اور اس طرح اور آپ ﷺ نے تیسری مرتبہ میں انگوٹھے کو بند فرما لیا۔

【13】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

حجاج بن شاعر، حسن الاشیب، شیبان، یحییٰ ، ابوسلمہ، حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ مہینہ انتیس (دن کا بھی) ہوتا ہے۔

【14】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

سہل بن عثمان، زیاد بن عبداللہ البکائی، عبدالملک بن عمیر، موسیٰ بن طلحہ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مہینہ اس طرح اور اس طرح اور اس طرح دس اور دس اور نو (دن کا)

【15】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، جبلہ، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مہینہ ہمیشہ ایسے & ایسے اور ایسے ہے اور آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں کے ساتھ دونوں ہاتھوں کی انگلی سے اشارہ کر کے فرمایا اور تیسری مرتبہ میں آپ نے اپنے دائیں یا بائیں انگوٹھے کو بند فرما لیا۔

【16】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

محمد بن المثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عقبہ، ابن حریث حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مہینہ انتیس دنوں کا بھی ہوتا ہے اور شعبی راوی نے اپنے ہاتھوں سے تین مرتبہ اشارہ کیا اور تیسری مرتبہ میں انگوٹھے کو بند کرلیا عقبہ روای نے کہا کہ میں گمان کرتا ہوں کہ آپ نے فرمایا کہ مہینہ تیس دنوں کا ہوتا ہے اور انہوں نے اپنی ہتھیلیوں سے تین مرتبہ اشارہ کیا۔

【17】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر، شعبہ، محمد بن المثنی، ابن بشار، محمد جعفر، شعبہ، اسود بن قیس، سعید ابن عمرو بن سعید، حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہم امی امت (کے لوگ) ہیں نہ ہم لکھتے ہیں اور نہ ہم حساب کرتے ہیں مہینہ اس طرح ہوتا ہے اور اس طرح اور اس طرح اور تیسری مرتبہ میں انگوٹھے کو بند فرما لیا اور مہینہ اس طرح اور اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے یعنی مکمل تیس (دنوں) کا

【18】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

محمد بن حاتم، ابن مہدی، سفیان، اسود بن قیس اس سند کے ساتھ یہ روایت بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے لیکن اس روایت میں اَلشَّهْرِ الثَّانِي ثَلَاثِينَ کا ذکر نہیں کیا گیا

【19】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

ابوکامل جحدری، عبدالواحد بن زیاد، حسن بن عبیداللہ، حضرت سعد بن عبیدہ (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضرت ابن عمر (رض) نے ایک آدمی کو کہتے ہوئے سنا کہ آج رات آدھا مہینہ ہوگیا تو حضرت ابن عمر (رض) نے اس آدمی سے فرمایا کہ تجھے کس طرح معلوم ہوا کہ رات آدھا مہینہ ہوگیا ہے ؟ میں نے تو رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ مہینہ اس طرح اور اس طرح اور اس طرح اور آپ نے اپنی انگلیوں سے دو مرتبہ دس کا اشارہ فرمایا اور اپنی ساری انگلیوں سے اشارہ فرمایا۔

【20】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

یحییٰ بن یحیی، ابراہیم بن سعد، ابن شہاب، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور جب چاند دیکھو تو افطار (عید) کرو اگر مطلع ابرآلود ہو تو تم تیس دنوں کے روزے رکھو۔

【21】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

عبدالرحمن، بن سلام الجمحی، ربیع، ابن مسلم عن محمد، ابن زیاد، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار کرو اور اگر مطلع ابرآلود ہو تو تم روزوں کی تعداد پوری کرو۔

【22】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، محمد بن زیاد، حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار (عید) کرو تو اگر تم پر مہینہ پوشیدہ رہے تو تم تیس (روزوں) کی تعداد پوری کرو۔

【23】

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا۔

حدثنا ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر عبدی، عبیداللہ بن عمر، ابن زیاد، اعرج، ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار (عید) کرو تو اگر تم پر مہینہ پوشیدہ رہے تو تم تیس روزوں کی تعداد پوری کرو۔

【24】

رمضان المبا رک سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھنے کا بیان

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابوبکر، وکیع، علی بن مبارک، یحییٰ بن ابن کثیر، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم رمضان المبارک سے نہ ایک دن اور نہ ہی دو دن پہلے روزہ رکھو سوائے اس آدمی کے جو اس دن روزہ رکھتا تھا تو اسے چاہیے کہ وہ رکھ لے۔

【25】

رمضان المبا رک سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھنے کا بیان

یحییٰ بن بشر حریری، معاویہ، ابن سلام، ابن مثنی، ابوعامر، ہشام، ابن مثنی، ابن ابی عمر، عبدالوہاب بن عبدالمجید، ایوب، زہیر بن حرب، حسین بن محمد، شیبان، حضرت یحییٰ بن ابی کثیر (رض) سے اس سند کے ساتھ اسی حدیث کی طرح روایت کیا گیا ہے۔

【26】

رمضان المبا رک سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھنے کا بیان

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے قسم اٹھائی کہ آپ ﷺ ایک مہینہ تک اپنی ازواج مطہرات کے پاس نہیں جائیں گے زہری کہتے ہیں کہ مجھے عروہ نے خبر دی کہ سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ جب انیتس راتیں گزر گئیں میں ان راتوں کو شمار کرتی رہی تو رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے۔

【27】

رمضان المبا رک سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھنے کا بیان

محمد بن رمح، لیث، قتیبہ بن سعید، لیث، ابن زبیر، حضرت جابر سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ایک مہینہ تک اپنی ازواج مطہرات (رض) سے علیحدہ رہے تھے تو آپ انتیسوے دن میں ہماری طرف تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا کہ آج انتیسواں دن ہے پھر آپ نے فرمایا کہ مہینہ انتیس دنوں کا بھی ہوتا ہے اور آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ ہلایا اور آخری مرتبہ میں ایک انگلی کو بند فرما لیا۔

【28】

رمضان المبا رک سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھنے کا بیان

ہارون بن عبداللہ، حجاج بن شاعر، حجاج بن محمد، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اپنی ازواج مطہرات سے ایک مہینہ تک علیحدہ رہے انتیس دن گزر جانے کے بعد آپ ﷺ ہماری طرف صبح کے وقت تشریف لائے تو کچھ لوگوں نے آپ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ انتیس دنوں کے بعد تشریف لے آئے ؟ پھر نبی کریم ﷺ نے اپنے ہاتھوں کو تین مرتبہ ملایا دو مرتبہ اپنے ہاتھوں کی ساری انگلیوں کے ساتھ اور تیسری مرتبہ میں نو انگلیوں کے ساتھ۔

【29】

رمضان المبا رک سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھنے کا بیان

ہارون بن عبداللہ، حجاج بن محمد، ابن جریج، یحییٰ بن عبداللہ بن محمد بن صیفی، عکرمہ بن عبدالرحمن بن حارث، حضرت ام سلمہ (رض) خبر دیتی ہیں کہ نبی ﷺ نے قسم اٹھائی کہ آپ ﷺ اپنی کچھ ازواج مطہرات کے پاس ایک مہینہ تک نہیں جائیں گے۔ تو جب انتیس دن گزر گئے تو آپ ﷺ صبح یا شام ان کی طرف تشریف لے گئے تو آپ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے نبی ! آپ ﷺ نے تو قسم اٹھائی تھی کہ آپ ایک مہینہ تک ہماری طرف تشریف نہیں لائیں گے آپ ﷺ نے فرمایا کہ مہینہ انتیس دنوں کا بھی ہوتا ہے۔

【30】

رمضان المبا رک سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھنے کا بیان

اسحاق بن ابراہیم، روح، محمد بن مثنی، ضحاک، حضرت ابن جریج سے اس سند کے ساتھ اسی حدیث کی طرح روایت کیا گیا ہے

【31】

رمضان المبا رک سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھنے کا بیان

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر، اسماعیل بن ابی خالد، محمد بن سعید، حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مارا اور فرمایا کہ مہینہ اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے پھر آپ ﷺ نے تیسری مرتبہ ایک انگلی کم فرما لی

【32】

رمضان المبا رک سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھنے کا بیان

قاسم بن زکریا، حسین بن علی، زائدہ، اسماعیل، حضرت محمد بن سعد اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مہینہ اس طرح اور اس طرح اور اس طرح سے ہوتا ہے دس اور دس اور نو مرتبہ۔

【33】

رمضان المبا رک سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھنے کا بیان

محمد بن عبداللہ، علی بن حسن بن شفیق، زائدہ، سلمہ بن سلیمان، عبداللہ بن مبارک، اسماعیل بن ابی خالد اس سند کے ساتھ یہ روایت بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے۔

【34】

اس بات کے بیان میں کہ ہر شہر کے لئے اس کی اپنی ہی رؤیت معتبر ہے۔

یحییٰ بن یحیی، یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، یحییٰ بن یحیی، اسماعیل، ابن جعفر، محمد، ابن حرملہ حضرت کریب سے روایت ہے کہ حضرت ام الفضل بنت حارث (رض) نے مجھے حضرت معاویہ (رض) کی طرف ملک شام بھیجا میں شام میں پہنچا تو میں نے حضرت ام الفضل کا کام پورا کیا اور وہیں پر رمضان المبارک کا چاند ظاہر ہوگیا اور میں نے شام میں ہی جمعہ کی رات چاند دیکھا پھر میں مہینہ کے آخر میں مدینہ آیا تو حضرت ابن عباس (رض) سے چاند کا ذکر ہوا تو مجھے پوچھنے لگے کہ تم نے چاند کب دیکھا ہے ؟ تو میں نے کہا کہ ہم نے جمعہ کی رات چاند دیکھا ہے پھر فرمایا تو نے خود دیکھا تھا ؟ میں نے کہا ہاں ! اور لوگوں نے بھی دیکھا اور انہوں نے روزہ رکھا اور حضرت معاویہ (رض) نے بھی روزہ رکھا۔ حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا کہ ہم نے تو ہفتہ کی شب کو دیکها اور ہم پورے تیس روزے رکهیں گے یا چاند دیکه لیں گے، تو میں نے عرض کیا کہ کیا حضرت معاویہ کا چاند دیکھنا اور ان کا روزہ رکھنا کافی نہیں ہے ؟ حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا نہیں ! رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اسی طرح کرنے کا حکم فرمایا ہے۔

【35】

چاند کے چھوٹے بڑے ہونے کا اعتبار نہیں اور جب بادل ہوں تو تیس دن شمار کر لو

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن فضیل، حصین، عمر بن مرہ، حضرت ابوالبختری (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم عمرہ کے لئے نکلے تو جب ہم وادی نخلہ میں اترے تو ہم نے چاند دیکھا بعض لوگوں نے کہا کہ یہ تیسری کا چاند ہے اور کسی نے کہا کہ یہ دو راتوں کا چاند ہے تو ہماری ملاقات حضرت ابن عباس (رض) سے ہوئی تو ہم نے ان سے عرض کیا کہ ہم نے چاند دیکھا ہے کوئی کہتا ہے کہ تیسری تاریخ کا چاند ہے، کوئی کہتا ہے دوسری کا چاند ہے، تو حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ تم نے کس رات چاند دیکھا تھا ؟ ہم نے عرض کیا کہ فلاں فلاں رات کا تو آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے دیکھنے کے لئے اسے بڑھا دیا ہے درحقیقت وہ اسی رات کا چاند ہے جس رات تم نے اسے دیکھا۔

【36】

چاند کے چھوٹے بڑے ہونے کا اعتبار نہیں اور جب بادل ہوں تو تیس دن شمار کر لو

ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر، شعبہ، ابن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عمروابن مرہ، حضرت ابوالبختری فرماتے ہیں کہ ہم نے ذات عرق میں رمضان کا چاند دیکھا تو ہم نے حضرت ابن عباس (رض) کی طرف ایک آدمی بھیجا تاکہ وہ چاند کے بارے میں آپ سے پوچھے تو حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے چاند کے دیکھنے کے لئے بڑھا دیا ہے تو اگر مطلع ابرآلود ہو تو گنتی پوری کرو۔

【37】

نبی ﷺ کے اس قول کے معنی کے بیان میں کہ عید کے دو مہینے ناقص نہیں ہوتے۔

یحییٰ بن یحییٰ ، یزید بن زریع، خالد، حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرہ (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ عید کے دو ماہ ناقص نہیں ہوتے ایک رمضان المبارک کا دوسرے ذی الحجہ کا۔

【38】

نبی ﷺ کے اس قول کے معنی کے بیان میں کہ عید کے دو مہینے ناقص نہیں ہوتے۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، معتمر بن سلیمان، اسحاق بن سوید، خالد، حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرہ (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا دو مہینے ناقص نہیں ہوتے خالد کی حدیث میں ہے کہ عید کے دو مہینے رمضان اور ذی الحجہ کے ہیں۔

【39】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن ادریس، حصین، شعبی، حضرت عدی بن حاتم (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ جب آیت (حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْاَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ) 2 ۔ البقرۃ : 187) نازل ہوئی تو حضرت عدی (رض) نے آپ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں نے اپنے تکیے کے نیچے سفید اور سیاہ رنگ کے دو دھاگے رکھ لئے ہیں جن کی وجہ سے میں رات اور دن میں امتیاز کرلیتا ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارا تکیہ بہت چوڑا ہے کہ جس میں رات اور دن سما گئے ہیں " خَيْطِ الْأَسْوَدِ " سے رات کی تاریکی اور خَيْطُ الْأَبْيَضُ سے دن کی سفیدی مراد ہے۔

【40】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

عبیداللہ بن عمر قواریری، فضیل بن سلیمان، ابوحازم، حضرت سہل بن سعد (رض) بیان کرتے ہیں جب یہ آیت ( وَكُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْاَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ) 2 ۔ البقرۃ : 187) نازل ہوئی تو بعض آدمی سفید دھاگہ اور سیاہ دھاگہ لے لیتے اور جب تک ان میں واضح امتیاز نظر نہ آتا تو کھاتے رہتے یہاں تک اللہ تعالیٰ نے لفظ " مِنَ الْفَجْرِ " نازل فرمایا اور سفید دھاگے کی وضاحت ہوگئی۔

【41】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

محمد بن سہل تمیمی، ابوبکر بن اسحاق، ابن ابی مریم، ابوغسان، ابوحازم، حضرت سہل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ جب یہ آیت ( وَكُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْاَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ) 2 ۔ البقرۃ : 187) نازل ہوئی تو بعض آدمی جب ان میں سے کسی کا روزہ رکھنے کا ارادہ ہوتا تو اپنے دونوں پاؤں میں سیاہ اور سفید دھاگے باندھ لیتے اور جب تک دونوں دھاگوں میں واضح امتیاز نظر نہ آتا تو کھاتے اور پیتے رہتے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے لفظ " مِنَ الْفَجْرِ " نازل فرمایا تو تب معلوم ہوا کہ سیاہ وسفید دھاگے سے رات اور دن مراد ہے۔

【42】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

یحییٰ بن یحیی، محمد بن رمح، لیث، قتیبہ بن سعید، لیث، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ، حضرت عبداللہ (رض) رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ حضرت بلال (رض) رات کے وقت ہی اذان دے دیتے تھے لہذا تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ حضرت ابن ام مکتوم (رض) کی اذان سنو۔

【43】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ، حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ نے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا حضرت بلال رات کے وقت ہی اذان دے دیتے ہیں لہذا تم کھاتے اور پیتے رہو یہاں تک کہ تم حضرت ابن ام مکتوم کی اذان سنو۔

【44】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

ابن نمیر، عبیداللہ بن نافع، حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے دو مؤذن تھے حضرت بلال اور حضرت ابن ام مکتوم نابینا تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بلال (رض) تو رات کے وقت ہی اذان دے دیتے ہیں لہذا تم کھاتے اور پیتے رہو یہاں تک کہ حضرت ابن ام مکتوم اذان دیں راوی نے کہا کہ ان دونوں کی اذان میں کوئی فرق نہیں تھا سوائے اس کے کہ وہ اذان دے کر اترتے تھے اور یہ چڑھتے تھے۔

【45】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

ابن نمیر، عبیداللہ، قاسم، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔

【46】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، اسحاق، مثنی، حماد بن مسعدہ، عبیداللہ، اس سند کے ساتھ اسی طرح حدیث روایت کی گئی ہے

【47】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، سلیمان تیمی، ابی عثمان، حضرت ابن مسعود نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی حضرت بلال کی اذان کی وجہ سے نہ رکے یا آپ نے فرمایا کہ حضرت بلال کی پکار سحری کھانے سے نہ روکے کیونکہ وہ اذان دیتے ہیں یا فرمایا کہ وہ پکارتے ہیں تاکہ نماز میں کھڑا ہونے والا سحری کھانے کے لئے لوٹ جائے اور تم میں سے سونے والاجاگ جائے آپ ﷺ نے یہ فرما کر ہاتھ سیدھا کیا اور اوپر کو بلند کیا یہاں تک کہ آپ فرماتے کہ صبح اس طرح نہیں ہوتی پھر انگلیوں کو پھیلا کر فرمایا کہ صبح اس طرح ہوتی ہے۔

【48】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

ابن نمیر، ابوخالد، سلیمان تیمی، اس سند کے ساتھ حضرت سلیمان تیمی سے یہ روایت اسی طرح نقل کی گئی ہے سوائے اس کے کہ اس میں انہوں نے فرمایا کہ فجر وہ نہیں جو اس طرح ہو اور آپ نے انگلیوں کو ملایا پھر انہیں زمین کی طرف جھکایا اور فرمایا کہ فجر وہ ہے جو اس طرح ہو اور شہادت کی انگلی کو شہادت کی انگلی پر رکھ کر دونوں ہاتھوں کو پھیلایا۔

【49】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، معتمر بن سلیمان، اسحاق بن ابرہیم، جریر، معتمر بن سلیمان اس سند کے ساتھ حضرت سلیمان تیمی سے اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے اس میں ہے کہ حضرت بلال کی اذان اس وجہ سے ہوتی ہے کہ تم میں سے جو سو رہا ہو وہ بیدار ہوجائے اور جو نماز پڑھ رہا ہو وہ لوٹ جائے جریر نے اپنی حدیث میں کہا ہے کہ صبح اس طرح نہیں ہے مطلب یہ کہ چوڑائی میں ہے لمبائی میں نہیں ہے۔

【50】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

شیبان بن فروخ، عبدالوارث، عبداللہ بن سوداہ قشیری، حضرت سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ میں نے محمد ﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی سحری کے وقت حضرت بلال کی اذان سے دھوکہ نہ کھائے اور نہ ہی اس سفیدی سے جب تک کہ وہ پھیل نہ جائے۔

【51】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

زہیر بن حرب، اسماعیل بن علیۃ، عبداللہ بن سوادہ، حضرت سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی حضرت بلال کی اذان سے دھوکہ نہ کھائے اور نہ ہی سفیدی سے جو کہ صبح کے وقت ستونوں کی طرح ہوتی ہے یہاں تک کہ وہ ظاہر ہوجائے۔

【52】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

ابوربیع زہرانی، حماد، ابن زید، عبداللہ بن سوادہ قشیری، حضرت سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی حضرت بلال کی اذان سے اپنی سحری سے دھوکہ نہ کھائے اور نہ ہی افق کی لمبی سفیدی سے یہاں تک کہ وہ پھیل جائے۔

【53】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، سوادہ، حضرت سمرہ بن جندب (رض) خطبہ دیتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ سے روایت ہے آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی حضرت بلال کی اذان سے دھوکہ نہ کھائے اور نہ اس سفیدی سے یہاں تک کہ فجر ظاہر ہوجائے۔

【54】

روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔

ابن مثنی، ابوداؤد، شعبہ، سوادہ حنظلہ قشیری، حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پھر آگے اسی طرح حدیث مبارکہ ذکر فرمائی۔

【55】

سحری کھانے کی فضیلت اور اس کی تاکید اور آخری وقت تک کھانے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ہشیم، عبدالعزیز بن صہیب، انس، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن علیہ، عبدالعزیز، انس، قتیبہ بن سعید، قتادہ، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ سحری کھایا کرو کیونکہ سحری کے کھانے میں برکت ہوتی ہے۔

【56】

سحری کھانے کی فضیلت اور اس کی تاکید اور آخری وقت تک کھانے کے استح کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، موسیٰ بن علی، ابی قیس، مولیٰ عمرو بن عاص، حضرت عمر بن العاص (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہمارے روزے اور اہل کتاب کے روزے کے درمیان سحری کھانے کا فرق ہے۔

【57】

سحری کھانے کی فضیلت اور اس کی تاکید اور آخری وقت تک کھانے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ (رض) اس سند کے ساتھ حضرت موسیٰ بن علی (رض) سے اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【58】

سحری کھانے کی فضیلت اور اس کی تاکید اور آخری وقت تک کھانے کے استح کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ہشام، قتادہ، انس، حضرت زید بن ثابت (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سحری کھائی پھر نماز کے لئے کھڑے ہوئے میں نے عرض کیا کہ سحری کھانے اور نماز کے درمیان کتنا وقفہ تھا آپ نے فرمایا پچاس آیات کے برابر۔

【59】

سحری کھانے کی فضیلت اور اس کی تاکید اور آخری وقت تک کھانے کے استح کے بیان میں

عمرو ناقد، یزید بن ہارون، ہمام، ابن مثنی، سالم بن نوح، عمر بن عامر، قتادہ اس سند کے ساتھ حضرت قتادہ (رض) سے روایت نقل کی گئی ہے۔

【60】

سحری کھانے کی فضیلت اور اس کی تاکید اور آخری وقت تک کھانے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، عبدالعزیز بن ابی حازم، حضرت سہل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگ ہمیشہ بھلائی کے ساتھ رہیں گے جب تک روزہ جلد افطار کرتے رہیں گے

【61】

سحری کھانے کی فضیلت اور اس کی تاکید اور آخری وقت تک کھانے کے استح کے بیان میں

قتیبہ، یعقوب، زہیر بن حرب، عبدالرحمن ابن مہدی، سفیان، حضرت سہل بن سعد (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اسی حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی ہے

【62】

سحری کھانے کی فضیلت اور اس کی تاکید اور آخری وقت تک کھانے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوکریب، محمد بن علاء، ابومعاویہ، اعمش، عمارہ بن عمیر، حضرت ابوعطیہ (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں اور مسروق دونوں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا ام المومینن ! محمد ﷺ کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں ان میں سے ایک افطاری میں جلدی کرتا ہے اور نماز میں بھی جلدی کرتا ہے دوسرا ساتھی افطاری میں تاخیر کرتا ہے اور نماز میں بھی تاخیر کرتا ہے ؟ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا کہ ان میں سے وہ کون ہیں جو افطاری میں جلدی کرتے ہیں اور نماز بھی جلدی پڑھتے ہیں حضرت ابوعطیہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ وہ حضرت عبداللہ (رض) ہیں یعنی ابن مسعود، حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے اب کریب کی روایت میں اتنا زائد ہے کہ دوسرے ساتھی حضرت ابوموسی (رض) ہیں۔

【63】

سحری کھانے کی فضیلت اور اس کی تاکید اور آخری وقت تک کھانے کے استح کے بیان میں

ابوکریب، ابن ابی زائدہ، اعمش، عمارہ، حضرت ابوعطیہ (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں اور حضرت مسروق (رض) حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے حضرت مسروق (رض) نے عرض کیا کہ محمد ﷺ کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ایسے ہیں جو بھلائی کے بارے میں کمی نہیں کرتے ان میں سے ایک مغرب کی نماز اور افطاری میں جلدی کرتا ہے دوسرا مغرب کی نماز اور افطاری میں تاخیر کرتا ہے تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ مغرب کی نماز اور افطاری میں کون جلدی کرتا ہے ؟ مسروق (رض) نے عرض کیا کہ حضرت عبداللہ تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

【64】

روزہ پورا ہونے اور دن کے نکلنے کے وقت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوکریب، ابن نمیر، یحییٰ ، ابومعاویہ، ابن نمیر، ابوکریب، اسامہ، ہشام، عروہ، عاصم، ابن عمر، حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب رات آجائے اور دن چلا جائے اور سورج غروب ہوجائے تو روزہ رکھنے والے کو روزہ افطار کرلینا چاہیے۔

【65】

روزہ پورا ہونے اور دن کے نکلنے کے وقت کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ ، ہشیم، ابی اسحاق شیبانی، حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رمضان کے مہینے میں ایک سفر میں تھے جب سورج غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا اے فلاں ! اتر اور ہمارے لئے ستو ملا اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ابھی تو دن ہے آپ نے فرمایا اتر اور ہمارے لئے ستو ملا تو وہ اترا اور اس نے ستو ملا کر آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا نبی ﷺ نے ستو پیا پھر آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ مبارک سے فرمایا جب سورج اس طرف سے غروب ہوجائے اور اس طرف سے رات آجائے تو روزہ رکھنے والے کو روزہ افطار کرلینا چاہیے۔

【66】

روزہ پورا ہونے اور دن کے نکلنے کے وقت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، عباد بن عوام، شیبانی، حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے جب سورج غروب ہوگیا تو آپ ﷺ نے ایک آدمی سے فرمایا اتر اور ہمارے لئے ستو ملا اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر آپ شام ہونے دیں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا اتر اور ہمارے لئے ستو ملا اس نے عرض کیا ابھی تو دن ہے وہ اترا اور اس نے ستو ملایا آپ ﷺ نے ستو پیا پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ رات اس طرف آگئی ہے اور آپ ﷺ نے مشرق کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا تو روزہ دار کو روزہ افطار کرلینا چاہئے۔

【67】

روزہ پورا ہونے اور دن کے نکلنے کے وقت کے بیان میں

ابوکامل، عبدالواحد، سلیمان شیبانی، حضرت عبداللہ بن اوفی (رض) فرماتے ہیں کہ تم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور آپ ﷺ روزہ کی حالت میں تھے تو جب سورج غروب ہوگیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے فلاں ! اتر اور ہمارے لئے ستو لا آگے حدیث اسی طرح ہے۔

【68】

روزہ پورا ہونے اور دن کے نکلنے کے وقت کے بیان میں

ابن ابی عمر، سفیان، اسحاق، جریر، شیبانی، ابن ابی اوفی، عبیداللہ بن معاذ، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ اس سند کے ساتھ حضرت ابن اوفی (رض) نے نبی ﷺ سے اسی طرح روایت نقل کی ہے لیکن اس میں بعض الفاظ کی کمی ہے۔

【69】

صوم وصال کی ممانعت کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے صوم وصال سے منع فرمایا ہے صحابہ (رض) نے عرض کیا کہ آپ تو وصال کرتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں کیونکہ مجھے تو کھلایا اور پلایا جاتا ہے۔

【70】

صوم وصال کی ممانعت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان میں وصال فرمایا (یعنی بغیر افطاری کے مسلسل روزے رکھے) لہذا صحابہ (رض) نے بھی وصال شروع کردیا تو آپ ﷺ نے ان کو منع فرمایا۔ آپ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ آپ بھی تو وصال کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں کیونکہ مجھے کھلایا اور پلایا جاتا ہے۔

【71】

صوم وصال کی ممانعت کے بیان میں

عبدالوارث بن عبدالصمد، ایوب، نافع، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے اسی حدیث کی طرح نقل فرمایا ہے لیکن اس میں رمضان کا لفظ نہیں۔

【72】

صوم وصال کی ممانعت کے بیان میں

حرملہ بن یحییٰ ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے وصال سے منع فرمایا مسلمانوں میں سے ایک آدمی نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! آپ بھی تو مسلسل روزے رکھتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے میری طرح کون ہے ؟ میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے جب اس کے باوجود صحابہ (رض) صوم وصال سے نہ رکے تو آپ ﷺ نے ان کے ساتھ ایک افطاری کے بغیر روزہ رکھا پھر افطار کے بغیر روزہ رکھا پھر انہوں نے چاند دیکھ لیا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر چاند تاخیر کرتا تو میں اور زیادہ وصال کرتا گویا کہ آپ ﷺ نے ان کے نہ رکنے پر نا پسندیدگی کا اظہار فرمایا۔

【73】

صوم وصال کی ممانعت کے بیان میں

زہیر بن حرب، اسحاق، زہیر، جریر، عمارہ، ابی زرعہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم وصال کے روزے رکھنے سے بچو صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ بھی تو وصال کے روزے رکھتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم اس معاملہ میں میری طرح نہیں ہو کیونکہ میں اس حالت میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا ہے اور پلاتا ہے تو تم وہ کام کرو جس کی تم طاقت رکھتے ہو۔

【74】

صوم وصال کی ممانعت کے بیان میں

قتیبہ، مغیرہ، ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ سوائے اس کے کہ اس میں ہے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کام کی تم طاقت رکھو وہی کام کرو

【75】

صوم وصال کی ممانعت کے بیان میں

ابن نمیر، اعمش، ابی صالح، حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی سے اسی طرح روایت کیا ہے جس میں ہے کہ آپ نے وصال سے منع فرمایا۔

【76】

صوم وصال کی ممانعت کے بیان میں

زہیر بن حرب ابونضر ہاشم بن قاسم سلیمان ثابت حضرت انس (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ رمضان میں نماز پڑھ رہے تھے تو میں آکر آپ ﷺ کے پہلو کی جانب کھڑا ہوگیا یہاں تک کہ ہماری ایک جماعت بن گئی جب نبی ﷺ نے محسوس فرمایا کہ میں آپ کے پیچھے ہوں تو آپ نے نماز میں تخفیف شروع فرما دی پھر آپ گھر میں داخل ہوئے آپ نے ایک ایسی نماز پڑھی جیسی نماز آپ ہمارے ساتھ نہیں پڑھتے تھے جب صبح ہوئی تو ہم نے آپ ﷺ سے عرض کیا کہ کیا رات آپ کو ہمارا علم ہوگیا تھا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اسی وجہ سے وہ کام کیا جو میں نے کیا حضرت انس کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے وصال کے روزے رکھنے شروع فرما دئیے وہ مہینہ کے آخر میں تھے آپ کے صحابہ سے بھی کچھ لوگوں نے وصال کے روزے رکھنے شروع کر دئیے تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ لوگ صوم وصال کیوں رکھ رہے ہیں ؟ تم لوگ میری طرح نہیں ہو اللہ کی قسم اگر یہ مہینہ لمبا ہوتا تو میں اس قدر وصال کے روزے رکھتا کہ ضد کرنے والے اپنی ضد چھوڑ دیتے۔

【77】

صوم وصال کی ممانعت کے بیان میں

عاصم بن نضرتیمی، خالد، ابن حارث، حمید، ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے مہینہ کے آخر میں وصال کے روزے رکھے تو مسلمانوں میں سے کچھ لوگوں نے وصال کے روزے رکھنے شروع کر دئیے آپ ﷺ تک یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر ہمارے لئے یہ مہینہ لمبا ہوجائے تو میں اس قدر وصال کے روزے رکھتا کہ ضد کرنے والے اپنی ضد چھوڑ دیتے کیونکہ تم میری طرح نہیں ہو یا آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں میں تو اس حالت میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے

【78】

صوم وصال کی ممانعت کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عثمان بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ان کو شفقت کے طور پر وصال کے روزوں سے منع فرمایا صحابہ کرام نے عرض کیا کہ آپ ﷺ تو وصال کے روزے رکھتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں کیونکہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔

【79】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

علی بن حجر، سفیان، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی کا بوسہ لے لیا کرتے تھے (یہ فرما کر) حضرت عائشہ صدیقہ (رض) مسکرا پڑیں۔

【80】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

علی بن حجر، ابن ابی عمر، حضرت سفیان (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمن بن قاسم سے پوچھا کہ کیا تم نے اپنے باپ کو عائشہ (رض) سے روایت بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ روزہ کی حالت میں ان کو بوسہ لے لیا کرتے تھے ؟ حضرت عبدالرحمن تھوڑی دیر خاموش رہے پھر فرمایا ہاں

【81】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، عبیداللہ بن عمر، قاسم، سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ روزہ کی حالت میں میرا بوسہ لے لیا کرتے تھے اور تم میں سے کون ہے جو اپنے جذبات کو قابو میں کرسکے جس طرح کہ رسول اللہ ﷺ کو اپنے جذبات پر کنٹرول تھا۔

【82】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، یحیی، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم، اسود، علقمہ، سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ روزہ کی حالت میں اپنی ازواج مطہرات کو بوسہ لے لیا کرتے تھے اور روزہ کی حالت میں ان سے بغلگیر ہوجایا کرتے تھے لیکن آپ ﷺ تو تم میں سے سب سے زیادہ اپنے جذبات کو کنٹرول میں رکھنے والے تھے۔

【83】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

علی بن حجر، زہیر بن حرب، سفیان، منصور، ابرہیم، علقمہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ روزہ کی حالت میں اپنی کسی زوجہ کا بوسہ لے لیا کرتے تھے اور آپ کو تو تم میں سے سب سے زیادہ اپنے جذبات پر کنٹرول تھا۔

【84】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، منصور، ابرہیم، علقمہ، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ اپنی کسی زوجہ مطہرہ سے روزہ کی حالت میں بغلگیر ہوجایا کرتے تھے۔

【85】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

محمد بن مثنی، ابوعاصم، ابن عون، ابراہیم، اسود فرماتے ہیں کہ میں اور مسروق حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں آئے تو ہم نے آپ سے عرض کیا کہ کیا رسول اللہ ﷺ روزہ کی حالت میں اپنی کسی زوجہ مطہرہ سے بغلگیر ہوجایا کرتے تھے ؟ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا ہاں لیکن آپ ﷺ تو تم میں سب سے زیادہ اپنے جذبات پر کنٹرول رکھنے والے تھے یا فرمایا کہ تم میں سے کون ہے جو آپ ﷺ کی طرح اپنے جذبات پر قابو رکھ سکے ابوعاصم راوی کو شک ہے۔

【86】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

یعقوب، اسماعیل، ابن عون، ابراہیم، اسود، مسروق اس سند کے ساتھ حضرت ابراہیم (رض) سے حضرت اسود اور حضرت مسروق کے بارے میں روایت ہے کہ وہ دونوں ام المومینن کے پاس آئے اور آپ سے پوچھا پھر آکر اسی طرح حدیث ذکر فرمائی۔

【87】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، حسن بن موسی، شیبان، یحییٰ بن ابی کثیر، ابی سلمہ، عمر بن عبدالعزیز، عروہ بن زبیر، ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) خبر دیتی ہیں کہ رسول اللہ روزہ کی حالت میں میرا بوسہ لے لیا کرتے تھے۔

【88】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

یحییٰ بن بشرحریری، معاویہ، حضرت یحییٰ بن کثیر سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے

【89】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

یحییٰ بن یحیی، قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، یحیی، ابواحوص، زیاد بن علاقہ، عمرو بن میمون، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ روزوں کے مہینہ میں اپنی کسی زوجہ مطہرہ کا بوسہ لے لیا کرتے تھے

【90】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

محمد بن حاتم، بہزبن اسد، ابوبکر نہشلی، زیاد بن علاقہ، عمرو بن میمون، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ روزہ کی حالت میں اپنی زوجہ مطہرہ (رض) کا بوسہ لے لیا کرتے تھے۔

【91】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

محمد بن بشار، عبدالرحمن، سفیان، ابی زناد، علی بن حسین، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنی زوجہ مطہرہ کا روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے

【92】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، یحیی، ابومعاویہ، اعمش، مسلم، شتیربن شکل، حضرت حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ روزہ کی حالت میں اپنی زوجہ مطہرہ کا بوسہ لے لیا کرتے تھے

【93】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

ابوربیع زہرانی، ابوعوانہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، مسلم، شتیر بن شکل، اس سند کے ساتھ حضرت حفصہ (رض) نے نبی سے اسی طرح حدیث نقل فرمائی ہے

【94】

اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔

ہارون بن سعید، ابن وہب، عمرو، ابن حارث، عبدربہ بن سعید، عبداللہ بن کعب حمیری، حضرت عمر بن ابی سلمہ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ کیا روزہ دار بوسہ لے سکتا ہے ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر بن سلمہ سے فرمایا کہ یہ حضرت ام سلمہ (رض) سے پوچھو تو حضرت ام سلمہ (رض) نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ اسی طرح کرتے ہیں حضرت عمر بن سلمہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرما دئیے ہیں رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر بن سلمہ سے فرمایا سنو اللہ کی قسم ! میں تم میں سب سے زیادہ تقوی والا اور اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں۔

【95】

جنبی ہونے کی حالت میں جس پر فجر طلوع ہوجائے تو اسکا روزہ درست ہے

محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، ابن جریج، محمد بن رافع، عبدالرزاق بن ہمام، ابن جریج، عبدالملک بن ابی بکربن عبدالرحمن، حضرت ابوبکر سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ وہ اپنی روایات بیان کرتے ہیں جس آدمی نے جنبی حالت میں صبح کی تو وہ روزہ نہ رکھے، راوی حضرت ابوبکر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اس کا ذکر اپنے باپ عبدالرحمن بن حارث سے کیا تو انہوں نے اس کا انکار کردیا تو حضرت عبدالرحمن چلے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا یہاں تک کہ حضرت عائشہ (رض) اور حضرت ام سلمہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے حضرت عبدالرحمن نے ان دونوں سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ احتلام کے بغیر جنبی ہونے کی حالت میں صبح کرتے پھر آپ ﷺ روزہ رکھتے راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم چلے یہاں تک کہ مروان کے پاس آگئے حضرت عبدالرحمن نے مروان سے اس بارے میں ذکر کیا تو مروان نے کہا کہ میں تم پر لازم کرتا ہوں کہ تم ضرور حضرت ابوہریرہ (رض) کی طرف جاؤ اور اس کی تردید کرو جو وہ کہتے ہیں تو ہم حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس آئے اور حضرت ابوبکر (رض) بھی وہاں موجود تھے حضرت عبدالرحمن نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے یہ سارا کچھ ذکر کیا حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کیا ان دونوں نے تجھ سے یہ فرمایا ہے ؟ حضرت عبدالرحمن (رض) نے کہا کہ ہاں حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ وہ دونوں اس مسئلہ کو زیادہ جانتی ہیں پھر حضرت ابوہریرہ (رض) نے اپنے اس قول کی جو کہ آپ نے فضل بن عباس (رض) سے سنا تھا اس کی تردید کردی اور حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ میں نے یہ فضل بن عباس (رض) سے سنا تھا اور نبی ﷺ سے نہیں سنا راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے اپنے قول سے رجوع کرلیا جو وہ کہا کرتے تھے راوی کہتے ہیں کہ میں نے عبدالملک سے کہا کہ کیا ان دونوں نے یہ حدیث رمضان کے بارے میں بیان کی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ بغیر احتلام کے جنبی حالت میں صبح اٹھتے پھر آپ روزہ رکھتے۔

【96】

جنبی ہونے کی حالت میں جس پر فجر طلوع ہوجائے تو اسکا روزہ درست ہے

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، ابی بکربن عبدالرحمن، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رمضان میں جنبی حالت میں بغیر احتلام کے صبح اٹھتے پھر آپ ﷺ غسل فرماتے اور روزہ رکھتے۔

【97】

جنبی ہونے کی حالت میں جس پر فجر طلوع ہوجائے تو اسکا روزہ درست ہے

ہارون بن سعید، ابن وہب، عمرو، ابن حارث، عبدربہ، حضرت عبداللہ بن کعب حمیری (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) بیان کرتے ہیں کہ مروان نے ان کو حضرت ام سلمہ (رض) کی طرف ایک آدمی کے بارے میں پوچھنے کے لئے بھیجا کہ وہ جنبی حالت میں صبح اٹھتا ہے کیا وہ روزہ رکھ سکتا ہے ؟ تو حضرت ام سلمہ (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ جماع کی وجہ سے جنبی حالت میں بغیر احتلام کے صبح اٹھتے پھر آپ افطار نہ کرتے اور نہ ہی اس کی قضا کرتے۔

【98】

جنبی ہونے کی حالت میں جس پر فجر طلوع ہوجائے تو اسکا روزہ درست ہے

یحییٰ بن یحیی، مالک، عبدربہ بن سعید، ابی بکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) اور حضرت ام سلمہ (رض) نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رمضان میں جماع کی وجہ سے نہ کہ احتلام کی وجہ سے جنبی حالت میں صبح کرتے پھر آپ ﷺ روزہ رکھتے تھے۔

【99】

جنبی ہونے کی حالت میں جس پر فجر طلوع ہوجائے تو اسکا روزہ درست ہے

یحییٰ بن یحیی، ایوب، قتیبہ، ابن حجر، ابن ایوب، اسماعیل بن جعفر، عبداللہ بن عبدالرحمن، ابن معمر بن حزم انصاری، ابوطوالہ، یونس، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں کوئی مسئلہ پوچھنے کے لئے آیا اور وہ دروازہ کے پیچھے سے سن رہی تھیں اس آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! جنبی حالت میں ہوتا ہوں کہ نماز کا وقت ہوجاتا ہے تو کیا میں اس وقت روزہ رکھ سکتا ہوں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں بھی تو نماز کے وقت جنبی حالت میں اٹھتا ہوں تو میں بھی تو روزہ رکھتا ہوں تو اس آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ ہماری طرح تو نہیں ہیں اللہ نے تو آپ کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرما دیئے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم مجھے امید ہے کہ میں تم میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور میں تم میں سب سے زیادہ جانتا ہوں ان چیزوں کو جن سے بچنا چاہے۔

【100】

جنبی ہونے کی حالت میں جس پر فجر طلوع ہوجائے تو اسکا روزہ درست ہے

احمد بن عثمان نوفلی، ابوعاصم، ابن جریج، محمد بن یوسف، حضرت سلیمان بن یسار (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ام سلمہ (رض) سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا کہ وہ جنبی حالت میں صبح کرتا ہے تو کیا وہ آدمی روزہ رکھ سکتا ہے ؟ حضرت ام سلمہ (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ جبنی حالت میں بغیر احتلام کے صبح کرتے پھر آپ روزہ رکھتے۔

【101】

رمضان کے دنوں میں روزہ دار ہم بستری کی حرمت اور اس کے کفارہ کے وجوب کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن نمیر، ابن عیینہ، سفیان بن عیینہ، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں ہلاک ہوگیا آپ نے فرمایا تو کیسے ہلاک ہوگیا ؟ اس نے عرض کیا کہ میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی ہے آپ نے فرمایا کیا تو ایک غلام آزاد کرسکتا ہے ؟ اس نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا کیا تو مسلسل دو مہینے روزے رکھ سکتا ہے ؟ اس نے عرض کیا نہیں، آپ نے فرمایا تو کیا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے ؟ اس نے عرض کیا کہ نہیں، راوی کہتے ہیں کہ پھر وہ آدمی بیٹھ گیا نبی ﷺ کی خدمت میں ایک ٹو کرا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں آپ ﷺ نے فرمایا ان کو محتاجوں میں صدقہ کردو اس نے عرض کیا کیا ہم سے بھی زیادہ محتاج ہے ؟ مدینہ کے دونوں اطراف کے درمیان والے گھروں میں کوئی گھر ایسا نہیں جو ہم سے زیادہ محتاج ہو نبی ﷺ ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ ﷺ کی داڑھیں مبارک ظاہر ہوگئیں پھر آپ ﷺ نے اس آدمی سے فرمایا جا اور اسے اپنے گھر والوں کو کھلا۔

【102】

رمضان کے دنوں میں روزہ دار ہم بستری کی حرمت اور اس کے کفارہ کے وجوب کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، حضرت محمد بن مسلم زہری (رض) سے اس سند کے ساتھ اس طرح روایت نقل کی گئی ہے اور راوی نے کہا کہ اس میں اس ٹوکرے کا ذکر نہیں ہے جس میں کھجوریں تھیں یعنی زنبیل اور وہ یہ بھی ذکر نہیں کرتے کہ نبی ﷺ ہنسے یہاں تک کہ آپ ﷺ کی ڈاڑھیں ظاہر ہوگئیں۔

【103】

رمضان کے دنوں میں روزہ دار ہم بستری کی حرمت اور اس کے کفارہ کے وجوب کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، محمد بن رمح، لیث، قتیبہ، لیث، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن بن عوف، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رمضان میں اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی اور پھر رسول اللہ ﷺ سے اس مسئلہ کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو ایک غلام آزاد کرسکتا ہے ؟ اس نے عرض کیا نہیں آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو دو مہینے کے روزے رکھ سکتا ہے اس نے عرض کیا نہیں آپ ﷺ نے فرمایا تو پھر تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے۔

【104】

رمضان کے دنوں میں روزہ دار ہم بستری کی حرمت اور اس کے کفارہ کے وجوب کے بیان میں

محمد بن رافع، اسحاق بن عیسی، مالک، حضرت زہری سے اس سند کے ساتھ روایت ہے کہ ایک آدمی نے رمضان میں روزہ افطار کرلیا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے حکم فرمایا کہ ایک غلام آزاد کر کے کفارہ ادا کرے پھر ابن عیینہ کی حدیث کی طرح حدیث ذکر فرمائی۔

【105】

رمضان کے دنوں میں روزہ دار ہم بستری کی حرمت اور اس کے کفارہ کے وجوب کے بیان میں

محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کو حکم فرمایا جس آدمی نے رمضان میں روزہ توڑ لیا تھا اسے چاہیے کہ وہ ایک غلام آزاد کرے یا دو مہینے کے روزے رکھے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔

【106】

رمضان کے دنوں میں روزہ دار ہم بستری کی حرمت اور اس کے کفارہ کے وجوب کے بیان میں

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری (رض) سے اس سند کے ساتھ ابن عیینہ کی حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【107】

رمضان کے دنوں میں روزہ دار ہم بستری کی حرمت اور اس کے کفارہ کے وجوب کے بیان میں

محمد بن رمح، ابن مہاجر، لیث، یحییٰ بن سعید، عبدالرحمن بن قاسم، محمد بن جعفر، ابن زبیر، عباد بن عبداللہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا کہ میں تو جل گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیوں ؟ اس نے عرض کی کیا کہ میں نے رمضان کے دنوں میں اپنی بیوی سے ہمبستری کرلی ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا صدقہ کر، صدقہ کر، اس آدمی نے عرض کیا کہ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے تو آپ ﷺ نے اسے حکم فرمایا کہ وہ بیٹھ جائے تو آپ کی خدمت میں دو ٹوکرے آئے جس میں کھانا تھا تو آپ ﷺ نے اس آدمی کو حکم فرمایا کہ اس کو صدقہ کرو۔

【108】

رمضان کے دنوں میں روزہ دار ہم بستری کی حرمت اور اس کے کفارہ کے وجوب کے بیان میں

محمد بن مثنی، عبدالوہاب ثقفی، یحییٰ بن سعید، عبدالرحمن بن قاسم، محمد بن جعفر بن زبیر، عبداللہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور پھر حدیث ذکر فرمائی اور اس میں صدقہ کا ذکر نہیں ہے اور نہ ہی دن کا ذکر ہے۔

【109】

رمضان کے دنوں میں روزہ دار ہم بستری کی حرمت اور اس کے کفارہ کے وجوب کے بیان میں

ابوطاہر، ابن وہب، عمرو بن حارث، عبدالرحمن بن قاسم، محمد بن جعفر بن زبیر، عباد بن عبداللہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ فرماتی ہیں ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں رمضان میں مسجد میں آیا اور اس سے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں تو جل گیا میں تو جل گیا رسول اللہ ﷺ نے اس سے پوچھا کہ کیا ہوا ؟ تو اس نے عرض کیا کہ میں نے اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی ہے آپ نے فرمایا صدقہ کر تو اس نے عرض کیا اللہ کی قسم ! اے اللہ کے نبی ﷺ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں اور میں اس پر قدرت بھی نہیں رکھتا آپ ﷺ نے فرمایا بیٹھ جا تو وہ بیٹھ گیا اسی دوران ایک آدمی اپنا گدھا ہانکتے ہوئے لایا جس پر کھانا رکھا ہوا تھا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ جلنے والا آدمی کہاں ہے ؟ وہ آدمی کھڑا ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کو صدقہ کر تو اس آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! کیا ہمارے علاوہ بھی (کوئی صدقہ کا مستحق ہے) اللہ کی قسم ہم بھوکے ہیں ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے آپ ﷺ نے فرمایا تم ہی اسے کھالو۔

【110】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، محمد بن رمح، لیث، قتیبہ، بن سعید، لیث، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ والے سال رمضان میں نکلے تو آپ نے روزہ رکھا جب آپ کدید کے مقام پر پہنچے تو آپ ﷺ نے روزہ افطار کرلیا راوی نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ آپ ﷺ کے ہر نئے سے نئے حکم کی پیروی کیا کرتے تھے۔

【111】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمر، اسحاق بن ابراہیم، سفیان، حضرت زہری سے اس سند کے ساتھ اسی طرح حدیث نقل کی گئی ہے سفیان نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ یہ کس کا قول ہے اور رسول اللہ ﷺ کے آخری قول کو لیا جاتا تھا ؟

【112】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری (رض) سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے اور زہری نے کہا کہ روزہ افطار کرنا آخری عمل تھا اور رسول اللہ ﷺ کے آخری عمل ہی کو اپنایا جاتا ہے زہری نے کہا کہ نبی ﷺ رمضان کی تیرہ تاریخ کو مکہ مکرمہ پہنچے۔

【113】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، لیث اس سند کے ساتھ ابن شہاب سے لیث کی حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے ابن شہاب نے فرمایا کہ وہ لوگ آپ ﷺ کے آخری عمل کی پیروی کرتے تھے اور آپ ﷺ کے آخری عمل کو ناسخ قرار دیتے تھے۔

【114】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، مجاہد، طاو س، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان میں ایک سفر میں تھے تو آپ ﷺ نے روزہ رکھا جب آپ عسفان کے مقام پر پہنچے تو آپ ﷺ نے ایک برتن منگوایا جس میں کوئی پینے کی چیز تھی آپ ﷺ نے اسے دن کے وقت میں پیا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں پھر آپ نے روزہ نہیں رکھا یہاں تک کہ آپ ﷺ مکہ میں داخل ہوگئے حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سفر کے دوران روزہ رکھا بھی اور نہیں بھی رکھا تو جو چاہے سفر میں روزہ رکھ لے اور جو چاہے روزہ نہ رکھے۔

【115】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

ابوکریب، وکیع، سفیان، عبدالکریم، طاو س، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم برا بھلا نہیں کہتے تھے کہ جو آدمی سفر میں روزہ رکھے اور نہ ہی برا بھلا کہتے ہیں جو آدمی سفر میں روزہ نہ رکھے تحقیق رسول اللہ ﷺ نے سفر میں روزہ رکھا بھی اور روزہ افطار بھی کیا ہے۔

【116】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

محمد بن مثنی، عبدالوہاب، ابن عبدالمجید، جعفر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ والے سال رمضان میں مکہ کی طرف نکلے تو آپ ﷺ نے روزہ رکھا جب آپ کراع الغمیم پہنچے تو لوگوں نے بھی روزہ رکھا پھر آپ ﷺ نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا پھر اسے بلند کیا یہاں تک کہ لوگوں نے اسے دیکھ لیا پھر آپ نے وہ پی لیا اس کے بعد آپ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ کچھ لوگوں نے روزہ رکھا ہوا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ لوگ نافرمان ہیں یہ لوگ نافرمان ہیں

【117】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز، حضرت جعفر (رض) سے اس سند کے ساتھ یہ روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں یہ زائد ہے کہ آپ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ لوگوں پر روزہ دشوار ہو رہا ہے اور وہ اس بارے میں انتظار کر رہے ہیں کہ آپ ﷺ کیا کرتے ہیں تو آپ ﷺ نے عصر کے بعد پانی کا ایک پیالہ منگوایا۔

【118】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، غندر، شعبہ، محمد بن عبدالرحمن، ابن سعد، محمد بن عمرو بن حسن، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ ایک سفر میں تھے آپ ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ لوگ اس کے ارد گرد جمع ہیں اور اس پر سایہ کیا گیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس آدمی کو کیا ہوا ؟ لوگوں نے عرض کیا یہ ایک آدمی ہے جس نے روزہ رکھا ہوا ہے تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ نیکی نہیں کہ تم سفر میں روزہ رکھو۔

【119】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، محمد بن عبدالرحمن، محمد بن عمرو بن حسن، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا باقی حدیث اسی طرح ہے۔

【120】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

احمد بن عثمان نوفلی، ابوداود، شعبہ، یحییٰ بن ابی کثیر اس طرح ایک اور سند کے ساتھ بھی یہ روایت نقل کی گئی ہے جس میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں جو رخصت عطاء فرمائی ہے اس پر عمل کرنا تمہارے لئے ضروری ہے راوی نے کہا کہ جب میں نے ان سے سوال کیا تو ان کو یاد نہیں تھا۔

【121】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

ہداب بن خالد، ہمام بن یحیی، قتادہ، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سولہ رمضان کو ایک غزوہ میں گئے تو ہم میں سے کچھ لوگ روزے سے تھے اور کچھ بغیر روزے کے چناچہ نہ تو روزہ رکھنے والوں نے روزہ نہ رکھنے والوں کی مذمت کی اور نہ ہی روزہ نہ رکھنے والوں نے روزہ رکھنے والوں پر کوئی نکیر کی۔

【122】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

محمد بن ابی بکر مقدمی، یحییٰ بن سعید، تیمی، محمد بن مثنی، ابن مہدی، شعبہ، ابوعامر، ہشام، سالم بن نوح، عمر (ابن عامر) ، ابوبکر بن ابی شیبہ اس سند کے ساتھ حضرت قتادہ (رض) سے ہمام کی حدیث کی طرح روایت کیا گیا ہے سوائے اس کے کہ تیمی اور عمر بن عامر اور ہشام کی روایت میں اٹھارہ تاریخ اور سعید کی حدیث میں بارہ تاریخ اور شعبہ کی حدیث میں سترہ یا انیس تاریخ ذکر کی گئی ہے۔

【123】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

نصر بن علی جہضمی، بشر (ابن مفضل) ، ابی مسلمہ، ابی نضرہ، حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رمضان میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو کوئی بھی روزہ رکھنے والے کے روزہ پر تنقید نہیں کرتا تھا اور نہ ہی روزہ کے افطار کرنے والے پر کوئی تنقید کرتا تھا۔

【124】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

عمرو ناقد، اسماعیل بن ابراہیم، جریری، ابی نضرہ، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رمضان میں ایک غزوہ میں تھے تو ہم میں سے کوئی روزہ دار ہوتا اور کوئی افطار (روزہ نہ رکھنے والا) ہوتا تو نہ تو روزہ دار افطار کرنے والے پر تنقید کرتا وہ یہ سمجھتے تھے اور نہ ہی افطار کرنے والا روزہ رکهنے والے پر تنقید کرتا۔ وہ یہ سمجهتے کہ اگر کوئی طاقت رکھتا ہے تو روزہ رکھ لے تو یہ اس کے لئے اچھا ہے اور وہ یہ بھی سمجھتے اگر کوئی ضعف پاتا ہے تو وہ افطار کرلے تو یہ اس کے لئے اچھا ہے۔

【125】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

سعید بن عمر، سہل بن عثمان، سوید بن سعید، حسین بن حریث، سعید، مروان بن معاویہ، عاصم، ابانضرہ، حضرت ابوسعید خدری، جابر بن عبداللہ اور حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر کیا تو روزہ رکھنے والا روزہ رکھتا اور افطار کرنے والا روزہ افطار کرلیتا تھا اور ان میں سے کوئی کسی کو ملامت نہی کرتا تھا۔

【126】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ، حضرت حمید سے روایت ہے کہ حضرت انس (رض) سے سفر میں رمضان کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر کیا ہے تو کوئی روزہ رکھنے والا روزہ چھوڑنے والے کی ملامت نہیں کرتا تھا اور نہ ہی روزہ چھوڑنے والا روزہ رکھنے والے کی ملامت کرتا تھا۔

【127】

رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوخالد احمر، حضرت حمید (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ میں نکلا اور میں نے روزہ رکھ لیا تو لوگوں نے مجھے سے کہا کہ تم دوبارہ روزہ رکھو میں نے کہا کہ حضرت انس (رض) نے مجھے خبر دی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ (رض) سفر کرتے تھے تو کوئی بھی روزہ رکھنے والا روزہ چھوڑنے والے کی ملامت نہیں کرتا تھا اور نہ ہی روزہ چھوڑنے والا روزہ رکھنے والے کی ملامت کرتا تھا پھر میں نے ابن ابی ملکیہ سے ملاقات کی تو انہوں نے بھی حضرت عائشہ (رض) کے حوالہ سے اسی طرح کی خبر دی۔

【128】

سفر میں روزہ رکھنے والے کے اجر کے بیان میں جبکہ وہ خدمت والے کام میں لگے رہیں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، عاصم، مورق، حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو ہم میں کچھ روزہ دار تھے اور کچھ روزہ چھوڑے ہوئے تھے راوی نے کہا کہ ہم ایک جگہ سخت گرمی کے موسم میں اترے اور ہم میں سب سے زیادہ سایہ حاصل کرنے والا وہ آدمی تھا کہ جس کے پاس چادر تھی ہم میں سے کچھ اپنے ہاتھوں سے دھوپ سے بچ رہے تھے راوی نے کہا کہ روزہ رکھنے والے تو گرگئے اور روزہ چھوڑنے والے قائم رہے انہوں نے خیمے لگائے اور اونٹوں کو پانی پلایا اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ آج کے دن روزہ چھوڑنے والے اجر حاصل کر گئے۔

【129】

سفر میں روزہ رکھنے والے کے اجر کے بیان میں جبکہ وہ خدمت والے کام میں لگے رہیں

ابوکریب، حفص، عاصم، مورق، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک سفر میں تھے کچھ نے روزہ رکھا اور کچھ نے روزہ چھوڑ دیا روزہ نہ رکھنے والے تو خدمت والے کام پر لگ گئے اور روزہ رکھنے والے کام کرنے کے بارے میں کمزور پڑگئے راوی نے کہا کہ آپ ﷺ نے ان کے بارے میں فرمایا کہ روزہ افطار کرنے والے اجر پا گئے۔

【130】

سفر میں روزہ رکھنے والے کے اجر کے بیان میں جبکہ وہ خدمت والے کام میں لگے رہیں

محمد بن حاتم، عبدالرحمن بن مہدی، معاویہ بن صالح، حضرت ربیعہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے قزعہ نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ میں حضرت ابوسعید خدری (رض) کے پاس آیا اس حال میں کہ ان کے پاس لوگوں کا جمگھٹا لگا ہوا تھا تو جب لوگ ان سے علیحدہ ہوگئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ میں آپ سے وہ نہیں پوچھوں گا جس کے بارے میں یہ پوچھ رہے ہیں (راوی کہتے ہیں) کہ میں نے سفر میں روزہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ کے ساتھ مکہ مکرمہ تک سفر کیا ہے اور ہم روزہ کی حالت میں تھے انہوں نے فرمایا کہ ہم ایک جگہ اترے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم دشمن کے قریب ہوگئے ہو اور اب افطار کرنا (روزہ نہ رکھنا) تمہارے لئے قوت و طاقت کا باعث ہوگا تو روزہ کی رخصت تھی پھر ہم میں سے کچھ نے روزہ رکھا اور کچھ نے روزہ نہ رکھا پھر جب ہم دوسری منزل تک پہنچے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم صبح کے وقت اپنے دشمن کے پاس گئے اور روزہ نہ رکھنے سے تمہارے اندر طاقت زیادہ ہوگی اس لئے روزہ نہ رکھو آپ ﷺ کا یہ حکم ضروری تھا اس لئے ہم نے روزہ نہیں رکھا پھر ہم نے دیکھا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر میں روزہ رکھتے رہے۔

【131】

سفر میں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے اختیار کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت حمزہ بن عمر اسلمی (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے سفر میں روزے رکھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر تو چاہے تو روزہ رکھ لے اور اگر تو چاہے تو افطار کرلے۔

【132】

سفر میں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے اختیار کے بیان میں

ابوربیع، حماد، ابن زید، ہشام، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی (رض) نے نبی ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں ایک ایسا آدمی ہوں کہ مسلسل روزے رکھتا ہوں تو کیا میں سفر میں بھی روزہ رکھوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اگر تو چاہے تو روزہ رکھ لے اور اگر چاہے تو افطار کرلے۔

【133】

سفر میں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے اختیار کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابومعاویہ، حضرت ہشام سے اس سند کے ساتھ اسی طرح حدیث نقل کی گئی ہے۔

【134】

سفر میں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے اختیار کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ ابوکریب، ابن نمیر، ابوبکر، عبدالرحیم بن سلیمان، حضرت ہشام سے اس سند کے ساتھ روایت ہے کہ حضرت حمزہ (رض) نے کہا کہ میں ایک روزے دار آدمی ہوں تو کیا میں سفر میں بھی روزہ رکھوں ؟

【135】

سفر میں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے اختیار کے بیان میں

ابوطاہر، ہارون بن سعید، ہارون، ابوطاہر، ابن وہب، عمرو بن حارث، ابی اسود، عروہ بن زبیر، ابی مرواح، حضرت حمزہ بن عمر اسلمی (رض) سے روایت ہے انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! میں سفر میں روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں تو کیا مجھ پر کوئی گناہ تو نہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک رخصت ہے تو جس نے اس رخصت پر عمل کیا تو اس نے اچھا کیا اور جس نے روزہ رکھنا پسند کیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہارون نے اپنی حدیث میں رخصہ کا لفظ کہا ہے اور من اللہ کا ذکر نہیں کیا۔

【136】

سفر میں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے اختیار کے بیان میں

داؤد بن رشید، ولید بن مسلم، سعید بن عبدالعزیز، اسماعیل، عبیداللہ، ام درداء، حضرت ابودرداء (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رمضان کے مہینے میں گرمی کے موسم میں ایک سفر میں نکلے یہاں تک کہ گرمی کی وجہ سے ہم میں سے کچھ لوگ اپنے ہاتھوں کو اپنے سر پر رکھ لیتے تھے اور ہم میں سے کوئی بھی روزہ دار نہیں تھا سوائے رسول اللہ ﷺ اور حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کے۔

【137】

سفر میں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے اختیار کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ، ہشام بن سعید، عثمان ابن حیان دمشقی، حضرت ام درداء (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابودرداء (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سخت گرمیوں کے دنوں میں بعض سفروں میں دیکھا کہ لوگ سخت گرمی کی وجہ سے اپنے ہا تھوں کو اپنے سروں پر رکھ لیتے ہیں اور ہم میں سے سوائے رسول اللہ ﷺ اور حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کے کوئی بھی روزہ دار نہیں تھا۔

【138】

حاجی کے لئے عرفات کے میدان میں عرفہ کے دن روزہ نہ رکھنے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، ابی نضر، عمیر، مولیٰ ابن عباس، حضرت ام الفضل بنت حارثہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے ان کے پاس عرفہ کے دن رسول اللہ ﷺ کے روزے کے بارے میں بات چیت کی ان میں سے کچھ نے کہا کہ آپ ﷺ روزے کی حالت میں تھے اور کچھ نے کہا کہ آپ ﷺ روزہ سے نہیں تھے۔ آپ ﷺ کی طرف دودھ کا ایک پیالہ اس وقت بھیجا جب آپ ﷺ اپنے اونٹ پر عرفہ کے دن سوار تھے تو آپ ﷺ نے وہ دودھ پی لیا۔

【139】

حاجی کے لئے عرفات کے میدان میں عرفہ کے دن روزہ نہ رکھنے کے استح کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، سفیان، حضرت ابی النصر سے اس سند کے ساتھ روایت ہے لیکن اس میں آپ ﷺ کا اونٹ پر سوار ہونے کا ذکر نہیں۔

【140】

حاجی کے لئے عرفات کے میدان میں عرفہ کے دن روزہ نہ رکھنے کے استح کے بیان میں

زہیر بن حرب، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، حضرت سالم بن ابی النضر (رض) سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【141】

حاجی کے لئے عرفات کے میدان میں عرفہ کے دن روزہ نہ رکھنے کے استح کے بیان میں

ہارون بن سعید، ابن وہب، عمرو، ابی نضر، مولیٰ ابن عباس، حضرت ام فضل (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے عرفہ کے دن روزہ کے بارے میں شک کیا حضرت ام فضل (رض) فرماتی ہیں کہ ہم بھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے تو میں نے آپ کی طرف ایک پیالہ بھیجا جس میں دودھ تھا عرفہ کے دن تو آپ ﷺ نے وہ دودھ پی لیا۔

【142】

حاجی کے لئے عرفات کے میدان میں عرفہ کے دن روزہ نہ رکھنے کے استح کے بیان میں

ہارون بن سعید، ابن وہب، عمرو، بکیربن اشج، کریب، مولیٰ ابن عباس، حضرت میمونہ (رض) نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ لوگ عرفہ کے دن رسول اللہ ﷺ کے روزے کے بارے میں شک میں پڑگئے چناچہ حضرت میمونہ (رض) نے آپ ﷺ کی طرف دودھ کا ایک لوٹا بھیجا جس وقت کہ آپ ﷺ عرفات کے میدان میں کھڑے ہوئے تھے آپ ﷺ نے اس دودھ سے پیا جبکہ لوگ آپ ﷺ کی طرف دیکھ رہے تھے۔

【143】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

زہیر بن حرب، جریر، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ قریش جاہلیت کے زمانہ میں عاشورہ کے دن روزہ رکھتے تھے اور رسول اللہ ﷺ نے بھی جب مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی تو اپنے صحابہ (رض) کو بھی اس کا روزہ رکھنے کا حکم فرمایا تو جب رمضان کے مہینے کے روزے فرض کر دئیے گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو چاہے یوم عاشورہ کا روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔

【144】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابن نمیر، حضرت ہشام سے اس سند کے ساتھ روایت ہے اور حدیث کے شروع میں ذکر نہیں کیا کہ رسول اللہ ﷺ یوم عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے اور حدیث کے آخر میں ہے کہ آپ ﷺ نے عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا کہ جو چاہے اس کا روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔

【145】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

عمرو ناقد، سفیان، زہری، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ عاشورہ کے دن جاہلیت کے زمانہ میں روزہ رکھا جاتا تھا تو جب اسلام آیا (تو ﷺ نے فرایا) کہ جو چاہے اس کا روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔

【146】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے عاشورہ کے روزہ کا حکم فرمایا کرتے تھے تو جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے (تو آپ ﷺ نے فرمایا) جو چاہے عاشورہ کے دن روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔

【147】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، محمد بن رمح، لیث بن سعید، یزید بن ابی حبیب، عروہ، عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جاہلیت کے زمانہ میں قریشی لوگ عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کا حکم فرمایا کرتے تھے تو جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو (آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا) جو چاہے عاشورہ کے دن روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔

【148】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، ابن نمیر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جاہلیت کے زمانے کے لوگ عاشورہ کے دن روزہ رکھتے تھے تو رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں نے بھی رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے اس کا روزہ رکھا جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عاشورہ اللہ کے دنوں میں اسے ایک دن ہے تو جو چاہے عاشورہ کا روزہ رکھے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے۔

【149】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

محمد بن مثنی، زہیر بن حرب، یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، حضرت عبیداللہ سے اس سند کے ساتھ بھی یہ حدیث روایت کی گئی ہے۔

【150】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، ابن رمح، لیث، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس عاشورہ کے دن کا ذکر کیا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جاہلیت والے لوگ اس دن روزہ رکھتے تھے تو تم میں سے جو کوئی پسند کرتا ہے کہ وہ روزہ رکھے تو وہ رکھ لے اور جو کوئی ناپسند کرتا ہے تو وہ چھوڑ دے۔

【151】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

ابوکریب، ابواسامہ، ولید، ابن کثیر، نافع، حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے عاشورہ کے دن کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا کہ یہ وہ دن ہے جس دن جاہلیت کے لوگ روزہ رکھتے تھے تو جو کوئی پسند کرتا ہے کہ اس دن روزہ رکھے تو وہ روزہ رکھ لے اور جو کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ چھوڑ دے تو وہ چھوڑ دے اور حضرت عبداللہ (رض) روزہ نہیں رکھتے تھے سوائے اس کے کہ ان کے روزوں سے موافقت ہوجائے۔

【152】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

محمد بن احمد بن ابی خلف، روح، ابومالک، عبیداللہ بن اخنس، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس عاشورہ کے دن کے روزہ کا ذکر کیا گیا پھر آگے اسی طرح حدیث بیان کی۔

【153】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

احمد بن عثمان نوفلی، ابوعاصم، عمر ابن محمد بن زید عسقلانی، سالم بن عبداللہ، حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس عاشورہ کے دن کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ وہ دن ہے کہ جس دن جاہلیت کے لوگ روزہ رکھتے تھے تو جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے روزہ چھوڑ دے۔

【154】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابی معاویہ، ابوبکر، ابومعاویہ، اعمش، عمارہ، حضرت عبدالرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ اشعث بن قیس حضرت عبداللہ کی خدمت میں آئے اس حال میں کہ وہ صبح کا ناشتہ کر رہے تھے انہوں نے فرمایا اے ابومحمد ! آؤ ناشتہ کرلو تو انہوں نے کہا کہ کیا آج عاشورہ کا دن نہیں ہے ؟ حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ کیا تو جانتا ہے کہ عاشورہ کا دن کیا ہے ؟ اشعث نے کہا وہ کیا ہے ؟ حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ یہ وہ دن ہے کہ جس دن رسول اللہ ﷺ رمضان کے مہینے کے روزے فرض ہونے سے پہلے روزہ رکھا کرتے تھے تو جب رمضان کے مہینے کے روزے فرض ہوگئے تو آپ ﷺ نے عاشورہ کے دن کا روزہ چھوڑ دیا۔

【155】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

زہیر بن حرب، عثمان بن ابی شیبہ، جریر، حضرت اعمش سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث اسی طرح نقل کی گئی ہے۔

【156】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، یحییٰ بن سعید، سفیان، محمد بن حاتم، زبیدیامی، عمارہ بن عمیر، حضرت قیس بن سکن (رض) سے روایت ہے کہ اشعث بن قیس (رض) عاشورہ کے دن حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی خدمت میں اس حال میں آئے کہ آپ کھا رہے تھے تو انہوں نے فرمایا اے ابومحمد ! قریب ہوجاؤ اور کھاؤ انہوں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ ہم بھی اس دن روزہ رکھتے تھے پھر چھوڑ دیا۔

【157】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

محمد بن حاتم، اسحاق بن منصور، اسرائیل، منصور، ابراہیم، علقمہ، اشعث بن قیس، علی ابن مسعود، حضرت علقمہ (رض) سے روایت ہے کہ اشعث بن قیس (رض) ابن مسعود (رض) کے پاس عاشورہ کے دن اس حال میں آئے کہ وہ کھانا کھا رہے تھے تو انہوں نے فرمایا اے ابوعبدالرحمن ! آج تو عاشورہ ہے ؟ تو ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے روزہ رکھا جاتا تھا تو جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے یہ روزہ چھوڑ دیا گیا کہ اگر تیرا روزہ نہیں تو تو بھی کھا۔

【158】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبیداللہ بن موسی، شیبان، اشعث بن ابی شعثاء، جعفر بن ابی ثور، حضرت جابر بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کا حکم فرماتے تھے اور ہمیں اس پر آمادہ کرتے تھے اور اس کا اہتمام کرتے تھے تو جب رمضان کے روزے فرض کردئیے گئے تو پھر آپ نہ ہمیں اس کا حکم فرماتے اور نہ اس سے منع فرماتے اور نہ ہی اس کا اہتمام فرماتے۔

【159】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت حمید بن عبدالرحمن (رض) خبر دیتے ہیں کہ انہوں نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان کا مدینہ میں خطبہ سنا یعنی جب وہ مدینہ آئے تو انہوں نے عاشورہ کے دن خطبہ دیا اور فرمایا اے مدینہ والو ! کہاں ہیں تمہارے علماء ؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس دن کے لئے فرماتے ہوئے سنا کہ یہ عاشورہ کا دن ہے اور اللہ تعالیٰ نے تم پر اس دن کا روزہ فرض نہیں کیا اور میں روزے سے ہوں تو جو تم میں سے پسند کرتا ہو کہ وہ روزہ رکھے تو اسے چاہئے کہ وہ روزہ رکھ لے اور جو تم میں سے پسند کرتا ہو کہ وہ افطار کرلے تو اسے چاہیے کہ وہ افطار کرلے۔

【160】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، مالک بن انس، حضرت ابن شہاب (رض) سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت کی گئی ہے۔

【161】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، حضرت زہری سے اس سند کے ساتھ روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم (رض) سے اس دن کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا کہ میں روزے سے ہوں تو جو چاہتا ہے کہ روزہ رکھے وہ رکھ لے اور مالک بن انس (رض) اور یونس (رض) کی حدیث کا باقی حصہ ذکر نہیں کیا

【162】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ہشیم، ابی بشر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے یہودیوں کو عاشورہ کے دن روزہ رکھتے ہوئے پایا تو لوگوں نے ان سے اس روزے کے بارے میں پوچھا تو وہ کہنے لگے کہ یہ وہ دن ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو اور بنی اسرائیل کو فرعون پر غلبہ عطا فرمایا تھا تو ہم اس دن کی عظمت کی وجہ سے روزہ رکھتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہم تم سے زیادہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے قریب ہیں تو آپ ﷺ نے اس روزے کا حکم فرمایا۔

【163】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

ابن بشار، ابوبکر بن نافع، محمد بن جعفر، شعبہ، ابی بشر اس سند کے ساتھ حضرت ابی بشر (رض) سے اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں ہے کہ آپ نے ان سے اس کی وجہ پوچھی۔

【164】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

ابن ابی عمر، سفیان، ایوب، عبداللہ بن سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ نے یہودیوں کو عاشورہ کے دن روزہ رکھتے ہوئے پایا تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اس دن کی کیا وجہ ہے ؟ تو وہ کہنے لگے کہ یہ وہ عظیم دن ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی قوم کو نجات عطا فرمائی اور فرعون اور اس کی قوم کو غرق فرمایا چناچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے شکرانے کا روزہ رکھا اس لئے ہم بھی روزہ رکھتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہم زیادہ حقدار ہیں اور تم سے زیادہ موسیٰ (علیہ السلام) کے قریب ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے بھی عاشورہ کے دن روزہ رکھا اور اپنے صحابہ (رض) کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔

【165】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، معمر، حضرت ایوب سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے سوائے اس کے کہ اس میں ابن سعید بن جبیر ہے نام ذکر نہیں کیا گیا۔

【166】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابواسامہ، ابی عمیس، قیس بن سالم، طارق بن شہاب، حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ یہودی لوگ عاشورہ کے دن کی تعظیم کرتے تھے اور اسے عید سمجھتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم بھی اس دن کو روزہ رکھو۔

【167】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

احمد بن منذر، حماد بن اسامہ، ابوعمیس، قیس، صدقہ بن ابی عمران، قیس بن مسلم، طارق بن شہاب، حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ خیبر کے یہودی عاشورہ کے دن روزہ رکھتے تھے اور اسے عید سمجھتے تھے اور اپنی عورتوں کو زیور پہناتے اور بناؤ سنگھار کرتے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم بھی اس دن کا روزہ رکھو۔

【168】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، سفیان، ابوبکر، ابن عیینہ، عبیداللہ ابن ابی یزید، حضرت ابن عباس (رض) سے عاشورہ کے دن کے روزوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس عاشورہ کے دن کے علاوہ کسی اور دن فضیلت کی وجہ سے روزہ رکھا ہو اور نہ کسی مہینے میں سوائے اس مہینے یعنی رمضان کے۔

【169】

عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں

محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، عبیداللہ بن ابی یزید اس سند کے ساتھ اسی حدیث کی طرح یہ حدیث نقل کی گئی ہے۔

【170】

اس بات کے بیان میں کہ عاشورہ کے روزہ کس دن رکھا جائے؟

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع بن جراح، حاجب ابن عمر، حضرت حکم بن اعرج سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس گیا اس حال میں کہ وہ زم زم (کے قریب) اپنی چادر سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ مجھے عاشورہ کے روزے کے بارے میں خبر دیجئے انہوں نے فرمایا کہ جب تو محرم کا چاند دیکھے تو تو گنتا رہ اور نویں تاریخ کے دن کی صبح روزے کی حالت میں کر۔ میں نے عرض کیا کہ کیا محمد ﷺ اسی طرح روزہ رکھتے تھے انہوں نے فرمایا ہاں !

【171】

اس بات کے بیان میں کہ عاشورہ کے روزہ کس دن رکھا جائے؟

محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، معاویہ بن عمرو، حضرت حکم بن اعرج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے اس حال میں پوچھا کہ وہ زم زم کے پاس اپنی چادر سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے عاشورہ کے روزے کے بارے میں پوچھا اس کے بعد اسی طرح حدیث مبارکہ ہے

【172】

اس بات کے بیان میں کہ عاشورہ کے روزہ کس دن رکھا جائے؟

حسن بن علی حلوانی، ابن ابی مریم، یحییٰ بن ایوب، اسماعیل بن امیہ، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ ﷺ نے عاشورہ کے دن روزہ رکھا اور اس کے روزے کا حکم فرمایا تو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! اس دن تو یہودی اور نصاری تعظیم کرتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب آئندہ سال آئے گا تو ہم نویں تاریخ کا بھی روزہ رکھیں گے راوی نے کہا کہ ابھی آئندہ سال نہیں آیا تھا کہ رسول اللہ ﷺ وفات پا گئے۔

【173】

اس بات کے بیان میں کہ عاشورہ کے روزہ کس دن رکھا جائے؟

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، وکیع، ابن ابی ذئب، قاسم بن عباس، عبداللہ بن عمیر، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر میں آنے والے سال تک زندہ رہا تو میں نویں تاریخ کا بھی ضرور روزہ رکھوں گا اور ابوبکر کی روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا عاشورہ کے دن کا روزہ۔

【174】

اس بات کے بیان میں کہ جس نے عاشورہ کے دن کھانا کھالیا ہو تو اسے چاہیے کہ باقی دن کھانے سے رکا رہے۔

قتیبہ بن سعید، حاتم یعنی ابن اسماعیل، یزید ابن ابی عبید، حضرت سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ اسلم کے ایک آدمی کو عاشورہ کے دن بھیجا اور اسے حکم فرمایا کہ وہ لوگوں میں اعلان کر دے کہ جس آدمی نے روزہ نہ رکھا ہو وہ روزہ رکھ لے اور جس نے کھالیا ہو تو اسے چاہئے کہ وہ اپنے روزے کو رات تک پورا کرلے۔

【175】

اس بات کے بیان میں کہ جس نے عاشورہ کے دن کھانا کھالیا ہو تو اسے چاہیے کہ باقی دن کھانے سے رکا رہے۔

ابوبکر بن نافع، بشر بن مفضل بن لاحق، خالد بن ذکوان، حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عاشورہ کی صبح کو انصار کی اس بستی کی طرف جو مدینہ منورہ کے ارد گرد تھی یہ پیغام بھجوا دیا کہ جس آدمی نے صبح روزہ رکھا تو وہ اپنے روزے کو پورا کرلے اور جس نے صبح کو افطار کرلیا ہو تو اسے چاہیے کہ باقی دن روزہ پورا کرلے اس کے بعد ہم روزہ رکھتے تھے اور ہم اپنے چھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھواتے تھے اور ہم انہیں مسجد کی طرف لے جاتے اور ہم ان کے لئے روئی کی گڑیا بناتے اور جب ان بچوں میں سے کوئی کھانے کی وجہ سے روتا تو ہم انہیں وہ گڑیا دے دیتے تاکہ وہ افطاری تک ان کے ساتھ کھیلتے رہیں۔

【176】

اس بات کے بیان میں کہ جس نے عاشورہ کے دن کھانا کھالیا ہو تو اسے چاہیے کہ باقی دن کھانے سے رکا رہے۔

یحییٰ بن یحیی، ابومعشر، عطار، حضرت خالد بن ذکوان کہتے ہیں کہ میں نے ربیع بنت معوذ (رض) سے عاشورہ کے روزے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے انصار کی بستی میں اپنا نمائندہ بھیجا پھر آ کر بشر کی حدیث کی طرح روایت ذکر کی سوائے اس کے کہ انہوں نے کہا کہ ہم ان بچوں کے لئے روئی کی گڑیاں بناتے تاکہ وہ ان سے کھیلیں اور وہ ہمارے ساتھ مسجد میں جاتے تو جب وہ ہم سے کھانا مانگتے تو ہم انہیں وہ گڑیاں دے دیتے اور وہ ان سے کھیل میں لگ کر روزہ بھول جاتے یہاں تک کہ ان کا روزہ پورا ہوجاتا۔

【177】

عیدیں کے دنوں میں روزہ رکھنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک ابن شہاب، حضرت ابوعبید مولیٰ بن ازہر سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں عید کے دن حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس موجود تھا تو آپ آئے اور نماز پڑھی پھر نماز سے فارغ ہو کر لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا کہ یہ دو دن (ان دنوں میں) ہیں رسول اللہ ﷺ نے روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے (ان دنوں میں سے) ایک وہ دن کہ جس دن تم (مضان کے روزوں سے فارغ ہوکر) افطار کرتے ہو (عید الفطر) اور دوسرا وہ دن کہ جس میں تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو (عینی عید الاضحیٰ ) ۔

【178】

عیدیں کے دنوں میں روزہ رکھنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، محمد بن یحییٰ بن حبان، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا ایک قربانی کے دن اور دوسرا فطر (عید الفطر) کے دن۔

【179】

عیدین کے دنوں میں روزہ رکھنے کی حرمت کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، جریر، عبدالملک، ابن عمیر، قزعہ، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ میں نے ایک حدیث سنی جو مجھے بڑی عجیب لگی قزعہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسعید (رض) سے کہا کہ کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے ؟ حضرت ابوسعید نے فرمایا کہ کیا میں رسول اللہ ﷺ پر وہ بات کہہ سکتا ہوں جس کو میں نے آپ سے نہ سنا ہو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ دو دنوں میں روزہ رکھنا درست نہیں ایک قربانی کے دن دوسرے رمضان (رمضان کے بعد) عیدالفطر کے دن۔

【180】

عیدین کے دنوں میں روزہ رکھنے کی حرمت کے بیان میں

ابوکامل جحدری، عبدالعزیز بن مختار، عمرو بن یحیی، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دو دنوں کے روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے ایک عید الفطر کے دن دوسرے عید الاضحی یعنی قربانی کے دن۔

【181】

عیدین کے دنوں میں روزہ رکھنے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابن عون، حضرت زیاد بن جبیر (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا کہ ایک آدمی حضرت ابن عمر (رض) کی طرف آیا اور عرض کیا کہ میں نے منت مانی تھی کہ میں ایک دن کا روزہ رکھوں گا تو وہ دن قربانی کی عید کے دن یا عیدالفطر کے دن سے موافقت کر رہا ہے تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے منت کو پورا کرنے کا حکم دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے اس دن کے روزے سے منع فرمایا ہے۔

【182】

عیدین کے دنوں میں روزہ رکھنے کی حرمت کے بیان میں

ابن نمیر، سعد بن ابی سعید، عمرہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دو روزوں سے منع فرمایا ہے ایک عید الفطر کے دن اور عید الاضحی کے دن۔

【183】

ایام تشریق کے روزوں کی حرمت اور اس بات کے بیان میں کہ یہ دن کھانے پینے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کے دن ہیں۔

سریج بن یونس، ہشیم، خالد، ابی ملیح، حضرت نبیشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تشریق کے دن کھانے اور پینے کے دن ہیں۔

【184】

ایام تشریق کے روزوں کی حرمت اور اس بات کے بیان میں کہ یہ دن کھانے پینے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کے دن ہیں۔

محمد بن عبداللہ ابن نمیر، اسماعیل ابن علیہ، خالد، ابوقلابہ، ابی ملیح، نبیشہ اس سند کے ساتھ بھی نبی ﷺ سے اسی حدیث کی طرح حدیث منقول ہے اور اس میں صرف ذکر اللہ کے الفاظ زائد ہیں

【185】

ایام تشریق کے روزوں کی حرمت اور اس بات کے بیان میں کہ یہ دن کھانے پینے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کے دن ہیں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن سابق، ابراہیم بن طہمان، ابی زبیر، حضرت کعب بن مالک (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں اوس بن حدثان کو تشریق کے دنوں میں یہ اعلان کرانے کے لئے بھیجا کہ جنت میں مومن کے سوا کوئی داخل نہیں ہوگا اور منٰی کے دن کھانے اور پینے کے دن ہیں۔

【186】

ایام تشریق کے روزوں کی حرمت اور اس بات کے بیان میں کہ یہ دن کھانے پینے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کے دن ہیں۔

عبد بن حمید، ابوعامر، عبدالملک بن عمرو، ابراہیم بن طہمان اس سند کے ساتھ بھی اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے سوائے اس کے کہ اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم دونوں جا کر اعلان کردو۔

【187】

خاص جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی کر اہت کے بیان میں

عمرو ناقد، سفیان بن عیینہ، عبدالحمید ابن جبیر، حضرت محمد بن عباد بن جعفر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے پوچھا اس حال میں کہ وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے کہ کیا رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا ہاں ! قسم ہے اس گھر کے رَبّ کی۔

【188】

خاص جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی کر اہت کے بیان میں

محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، عبدالحمید بن جبیر بن شیبہ، محمد بن عباد بن جعفر، جابر بن عبداللہ اس سند میں بھی حضرت محمد بن عباد بن جعفر خبر دیتے ہیں کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے پوچھا انہوں نے نبی ﷺ سے اس حدیث کی طرح نقل فرمایا۔

【189】

خاص جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی کر اہت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، حفص، ابومعاویہ، اعمش، یحییٰ بن یحیی، ابومعاویہ، اعمش، ابی صالح، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی آدمی جمعہ کے دن روزہ نہ رکھے سوائے اس کے کہ وہ اس سے پہلے یا اس کے بعد روزہ رکھے

【190】

خاص جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی کر اہت کے بیان میں

ابوکریب، حسین یعنی جعفی، زائدہ، ہشام، ابن سیرین، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ راتوں میں سے جمعہ کی رات کو قیام کے ساتھ مخصوص نہ کرو اور نہ ہی دنوں میں سے جمعہ کے دن کو روزے کے ساتھ مخصوص کرو سوائے اس کے کہ تم میں سے جو کوئی روزے رکھ رہا ہو۔

【191】

اللہ تعالیٰ کے فرمان جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہوں وہ روزہ کے بدلہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں کے منسوخ ہونے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، بکر یعنی ابن مضر، عمرو بن حارث، بکیر، یزید مولیٰ سلمہ، حضرت سلمہ بن اکوع (رض) فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (وَعَلَي الَّذِيْنَ يُطِيْقُوْنَه فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِيْنٍ ) 2 ۔ البقرۃ : 184) اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہوں وہ روزہ کے بدلہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں جس آدمی کا روزہ چھوڑنے کا ارادہ ہوتا تو وہ فدیہ دے دیتا یہاں تک کہ اس کے بعد والی آیت نازل ہوئی جس نے اس حکم کو منسوخ کردیا۔

【192】

اللہ تعالیٰ کے فرمان جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہوں وہ روزہ کے بدلہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں کے منسوخ ہونے کے بیان میں

عمرو بن سواد عامری، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، بکیر بن اشجع، یزید مولیٰ سلمہ بن اکوع، حضرت سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رمضان کے مہینہ میں رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں ہم میں سے جو چاہتا روزہ رکھ لیتا اور جو چاہتا روزہ چھوڑ دیتا اور ایک مسکین کو کھانا کھلا کر ایک روزے کا فدیہ دے دیتا یہاں تک کہ یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ) 2 ۔ البقرۃ : 185) تو جو تم میں سے اس مہینہ میں موجود ہو تو اسے چاہے کہ وہ روزہ رکھے۔

【193】

رمضان کے روزوں کی قضا جب تک کہ دوسرا رمضان نہ آجائے تاخیر کے جواز کے بیان میں اور یہ اس آدمی کے لئے ہے جس نے بیماری سفر حیض وغیرہ عذر کی وجہ سے روزہ چھوڑ دیا

احمد بن عبداللہ بن یونس، زہیر، یحییٰ بن سعید، حضرت ابوسلمہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رمضان کے روزے مجھ سے قضاء ہوجاتے تھے تو میں ان روزوں کے سوائے شعبان کی قضا نہیں کرسکتی تھی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں مشغولیت کی وجہ سے۔

【194】

رمضان کے روزوں کی قضا جب تک کہ دوسرا رمضان نہ آجائے تاخیر کے جواز کے بیان میں اور یہ اس آدمی کے لئے ہے جس نے بیماری سفر حیض وغیرہ عذر کی وجہ سے روزہ چھوڑ دیا

اسحاق بن ابراہیم، بشر بن عمر زہرانی، سلیمان بن بلال، یحیی، حضرت یحییٰ بن سعید اس سند کے ساتھ اس طرح بیان کرتے ہیں سوائے اس کہ اس میں میں رسول اللہ ﷺ کیوجہ سے مشغول رہتی تھی۔

【195】

رمضان کے روزوں کی قضا جب تک کہ دوسرا رمضان نہ آجائے تاخیر کے جواز کے بیان میں اور یہ اس آدمی کے لئے ہے جس نے بیماری سفر حیض وغیرہ عذر کی وجہ سے روزہ چھوڑ دیا

محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، حضرت یحییٰ بن سعید نے اس سند کے ساتھ اس طرح بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ یہ تاخیر نبی ﷺ کی خدمت میں مشغولی کی وجہ سے ہوتی تھی۔

【196】

رمضان کے روزوں کی قضا جب تک کہ دوسرا رمضان نہ آجائے تاخیر کے جواز کے بیان میں اور یہ اس آدمی کے لئے ہے جس نے بیماری سفر حیض وغیرہ عذر کی وجہ سے روزہ چھوڑ دیا

محمد بن مثنی، عبدالوہاب، عمرو ناقد، سفیان، حضرت یحییٰ سے اس سند کے ساتھ روایت ہے اور اس حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا کہ رسول اللہ ﷺ کی وجہ سے قضا میں تاخیر ہوتی تھی۔

【197】

رمضان کے روزوں کی قضا جب تک کہ دوسرا رمضان نہ آجائے تاخیر کے جواز کے بیان میں اور یہ اس آدمی کے لئے ہے جس نے بیماری سفر حیض وغیرہ عذر کی وجہ سے روزہ چھوڑ دیا

محمد بن ابی عمر مکی، عبدالعزیز بن محمد در اور دی، یزید بن عبداللہ بن ہاد، محمد بن ابراہیم، ابی سلمہ بن عبدالرحمن، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ اگر ہم میں سے کوئی رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں کوئی روزہ چھوڑتی تھی تو وہ قدرت نہ رکھتی کہ ان کی قضا کرلے رسول اللہ ﷺ کی وجہ سے یہاں تک کہ شعبان آجاتا۔

【198】

میت کی طرف سے روزوں کی قضا کے بیان میں

ہارون بن سعید، احمد بن عیسی، ابن وہب، عمرو بن حارث، عبیداللہ بن ابی جعفر، محمد بن جعفر بن زبیر، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو آدمی انتقال کر جائے اور اس پر کچھ روزے لازم ہوں تو اس کا وارث اس کی طرف سے روزے رکھے۔

【199】

میت کی طرف سے روزوں کی قضا کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، اعمش، مسلم، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئی اور کہنے لگی کہ میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے اور اس پر ایک مہینے کے روزے لازم ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تیرا کیا خیال ہے کہ اگر اس پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تو اسے ادا کرتی ؟ اس نے عرض کیا ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے قرض کا زیادہ حق ہے کہ اسے ادا کیا جائے

【200】

میت کی طرف سے روزوں کی قضا کے بیان میں

احمد بن عمر وکیعی، حسین بن علی، زائدہ، سلیمان، مسلم، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت آپ ﷺ کی خدمت میں آئی اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ﷺ میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے اور اس پر ایک مہینے کے روزوں کی قضا لازم ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر تیری ماں پر کوئی قرض ہوتا تو کیا وہ قرض اس کی طرف سے تو ادا کرتی ؟ عرض کیا کہ ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کا قرض زیادہ اس کا حقدار ہے کہ اسے ادا کیا جائے۔

【201】

میت کی طرف سے روزوں کی قضا کے بیان میں

ابوسعید اشج، ابوخالد، اعمش، سلمہ بن کہیل، حکم بن عتیبہ، مسلم، سعید بن جبیر، مجاہد، وعطاء، ابن عباس اس سند کے ساتھ حضرت ابن عباس (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اس حدیث کی طرح روایت کیا۔

【202】

میت کی طرف سے روزوں کی قضا کے بیان میں

اسحاق بن منصور، ابن ابی خلف، عبد بن حمید، زکریا بن عدی، عبیداللہ بن عمرو، زید بن ابی انیسہ، حکم بن عتیبہ، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئی اور عرض کرنے لگی اے اللہ کے رسول ﷺ ! میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے اور اس پر منت کا روزہ لازم تھا تو کیا میں اس کی طرف سے روزہ رکھوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تیرا کیا خیال ہے کہ اگر تیری ماں پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تو اس کی طرف سے ادا کرتی ؟ اس نے عرض کیا ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کا قرض اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اسے ادا کیا جائے۔ آپ نے فرمایا کہ تو اپنی ماں کی طرف سے روزہ رکھ۔

【203】

میت کی طرف سے روزوں کی قضا کے بیان میں

علی بن حجر، علی بن مسہر، ابوالحسن، عبداللہ بن عطاء، حضرت عبداللہ بن بریدہ (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت آئی اور اس نے عرض کیا کہ میں نے اپنی ماں پر ایک باندی صدقہ کی تھی اور وہ فوت ہوگئی ہے آپ ﷺ نے فرمایا تیرا اجر لازم ہے اور وراثت نے تجھ پر اسے لوٹا دیا اس عورت نے عرض کیا کہ اس پر ایک ماہ کے روزے بھی لازم تھے کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں ؟ آپ نے فرمایا تو اس کی طرف سے روزے رکھ لے اس عورت نے عرض کیا کہ میری ماں نے حج نہیں کیا تھا کیا میں اس کی طرف سے حج بھی کرلوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اس کی طرف سے حج بھی کرلے۔

【204】

میت کی طرف سے روزوں کی قضا کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، عبداللہ بن عطاء، حضرت عبداللہ بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا پھر آگے ابن مسہر کی حدیث مبارکہ کی طرح حدیث مبارکہ ذکر فرمائی اور اس میں دو مہینے کے روزوں کا کہا۔

【205】

میت کی طرف سے روزوں کی قضا کے بیان میں

عبد بن حمید، عبدالرزاق، ثوری، عبداللہ بن عطاء، حضرت بریدہ (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئی اور اس طرح ذکر فرمایا اور اس میں ایک مہینے کے روزوں کا ذکر ہے۔

【206】

میت کی طرف سے روزوں کی قضا کے بیان میں

اسحاق بن منصور، عبیداللہ بن موسی، حضرت سفیان (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت مذکور ہے اور اس میں دو مہنیے کے روزوں کا کہا ہے

【207】

میت کی طرف سے روزوں کی قضا کے بیان میں

ابن ابی خلف، اسحاق بن یوسف، عبدالملک بن ابی سلیمان، عبداللہ بن عطاء مکی، حضرت سلیمان بن بریدہ اپنے باپ سے اس حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کی طرف ایک عورت آئی آگے اسی طرح حدیث ہے اور ایک مہینے کے روزوں کا کہا۔

【208】

اس بات کے استح کے بیان میں کہ جب کوئی روزہ دار کو کھانے کیطرف بلائے یا اسے گالی دی جائے یا اس سے جھگڑا کیا جائے تو وہ یہ کہے کہ میں روزہ دار ہوں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عمروناقد، زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو کوئی کھانے کی طرف بلائے اس حال میں کہ وہ روزہ دار ہو تو اسے چاہئے کہ وہ کہے کہ میں روزہ دار ہوں۔

【209】

روزہ دار کے لئے زبان کی حفاظت کے بیان میں

زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ جب تم میں سے کوئی روزے کی حالت میں صبح کرے تو نہ تو وہ کوئی بےہودہ بات کرے اور نہ ہی کوئی جہالت کا کام کرے تو اگر کوئی اسے گالی سے یا اس سے لڑے تو اسے چاہئے کہ وہ کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں میں روزہ سے ہوں۔

【210】

روزوں کی فضیلت کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ابن آدم نے ہر عمل اپنے لئے کیا سوائے روزوں کے کہ وہ میرے لئے ہے اور میں اس کا بدلہ دوں گا تو قسم ہے اس ذات کی کہ جس کے قبضہ قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں روزہ دار کے منہ کی بو مشک سے زیادہ پاکیزہ (اور خوشبودار) ہے۔

【211】

روزوں کی فضیلت کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، قتیبہ بن سعید، مغیرہ، ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ روزہ ڈھال ہے۔

【212】

روزوں کی فضیلت کے بیان میں

محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، عطاء، ابی صالح، حضرت اب صالح زیات سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں کہ ابن آدم کا ہر عمل روزوں کے علاوہ اسی کے لئے ہے اور روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں ہی روزوں کا بدلہ دوں گا اور روزہ ڈھال ہے تو جب تم میں سے کوئی روزہ رکھے تو وہ اس دن نہ بےہودہ گفتگو کرے اور نہ کوئی فحش کام کرے اور اگر کوئی اسے گالی دے یا اس سے جھگڑے تو اسے چاہئے کہ وہ آگے سے کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں میں روزہ سے ہوں قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے کہ روزہ رکھنے والے کے منہ کی بُو اللہ کے ہاں قیامت کے دن مشک کی خوشبو سے زیادہ خوشبودار ہوگی اور روزہ رکھنے والے کے لئے دو خوشیاں ہیں جس کی وجہ سے وہ خوش ہوگا جب روزہ افطار کرتا ہے تو وہ اپنی اس افطاری سے خوش ہوتا ہے جب وہ اپنے رَبّ سے ملے گا تو وہ اپنے روزہ سے خوش ہوگا۔

【213】

روزوں کی فضیلت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، وکیع، اعمش، زہیر بن حرب، جریر، اعمش، ابوسعید، وکیع، اعمش، ابی صالح، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ابن آدم کے ہر عمل میں سے نیک عمل کو دس گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ اللہ نے فرمایا سوائے روزے کے کیونکہ وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا کیونکہ روزہ رکھنے والا میری وجہ سے اپنی شہوت اور اپنے کھانے سے رکا رہتا ہے۔ روزہ رکھنے والے کے لئے دو خوشیاں ہیں ایک اسے افطاری کے وقت خوشی حاصل ہوتی ہے اور دوسری خوشی اپنے رب عزوجل سے ملاقات کے وقت حاصل ہوگی اور روزہ رکھنے والے کے منہ کی بُو اللہ عزوجل کے ہاں مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ (خوشبودار) ہے۔

【214】

روزوں کی فضیلت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن فضیل، ابی سنان، ابی صالح، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ابن آدم کے ہر عمل میں سے ایک نیک عمل کو دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے اللہ نے فرمایا سوائے روزے کے کیونکہ وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا کیونکہ روزہ رکھنے والا میری وجہ سے اپنی شہوت اور اپنے کھانے سے رکا رہتا ہے روزہ رکھنے والے لے کئے دو خوشیاں ہیں ایک اسے افطاری کے وقت خوشی حاصل ہوتی ہے اور دوسری خوشی اپنے رب عزوجل سے ملاقات کے وقت حاصل ہوگی اور روزہ رکھنے والے کے منہ کی بُو اللہ عزوجل کے ہاں مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔

【215】

روزوں کی فضیلت کے بیان میں

اسحاق بن عمر بن سلیط، عبدالعزیز یعنی مسلم، ضرار بن مرہ، ابن سنان اس سند کے ساتھ اس روایت میں ہے راوی نے کہا کہ جب وہ اللہ سے ملاقات کرے گا تو اللہ اسے بدلہ عطا فرمائے گا تو وہ خوش ہوجائے گا۔

【216】

روزوں کی فضیلت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال، ابوحازم، حضرت سہل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے اس دروازہ سے قیامت کے دن روزہ رکھنے والے ہی داخل ہوں گے ان کے علاوہ کوئی اور داخل نہیں ہوگا کہا جائے گا کہ روزہ رکھنے والے کہاں ہیں ؟ پھر وہ اس دروازے سے داخل ہوں گے اور جب روزہ رکھنے والوں میں آخری داخل ہوجائے گا تو وہ دروازہ بند ہوجائے گا اور پھر کوئی اس دروازہ سے داخل نہیں ہوگا۔

【217】

اللہ کے راستے میں ایسے آدمی کے لئے روزے رکھنے کی فضیلت کے بیان میں کہ جسے کوئی تکلیف وغیرہ نہ ہو۔

محمد بن رمح بن مہاجر، لیث، ابن ہاد، سہیل بن ابی صالح، نعمان بن ابی عیاش، حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو بندہ بھی اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن روزہ رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس دن کی وجہ سے اس کے چہرے کو دوزخ کی آگ سے ستر سال کی دوری کے برابر کر دے گا۔

【218】

اللہ کے راستے میں ایسے آدمی کے لئے روزے رکھنے کی فضیلت کے بیان میں کہ جسے کوئی تکلیف وغیرہ نہ ہو۔

قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز در اور دی، حضرت سہیل (رض) سے اس سند کے ساتھ یہ روایت نقل کی گئی ہے۔

【219】

اللہ کے راستے میں ایسے آدمی کے لئے روزے رکھنے کی فضیلت کے بیان میں کہ جسے کوئی تکلیف وغیرہ نہ ہو۔

اسحاق بن منصور، عبدالرحمن بن بشر، عبدالرزاق، ابن جریج، یحییٰ بن سعید، سہیل بن ابی صالح، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جس آدمی نے ایک دن اللہ تعالیٰ کے راستے میں روزہ رکھا اللہ تعالیٰ دوزخ کی آگ کو اس کے منہ سے ستر سال کی مسافت تک دور کر دے گا۔

【220】

دن کو زوال سے پہلے نفلی روزے کی نیت کا جواز نفلی روزہ کے بغیر عذر افطار کے جواز کے بیان میں

ابوکامل، فضیل بن حسین، عبدالواحد بن زیاد، طلحہ بن یحییٰ بن عبیداللہ، ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن مجه سے فرمایا : اے عائشہ ! کیا تمہارے پاس کچھ ہے ؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! ہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے آپ ﷺ نے فرمایا تو میں پھر روزہ رکھ لیتا ہوں پھر حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لے گئے تو ہمارے پاس کچھ ہدیہ لایا گیا اور کچھ مہمان بھی آگئے سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ واپس تشریف لائے تو میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول ! ہمارے پاس کچھ ہدیہ لایا گیا ہے اور کچھ مہمان بھی آئے ہیں اور میں نے آپ کے لئے کچھ چھپا کر رکھا ہے آپ ﷺ نے فرمایا وہ کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا وہ حسیس ہے آپ ﷺ نے فرمایا اسے لے آؤ میں اسے لے آئی تو آپ ﷺ نے اسے کھایا پھر آپ ﷺ نے فرمایا میں نے صبح روزہ رکھا تھا طلحہ کہتے ہیں کہ میں نے اسی سند کے ساتھ مجاہد (رض) سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ اس آدمی کی طرح ہے کہ جو اپنے مال سے صدقہ نکالے تو اب اس کے اختیار میں ہے چاہے تو دے دے اور اگر چاہے تو اسے روک لے۔

【221】

دن کو زوال سے پہلے نفلی روزے کی نیت کا جواز نفلی روزہ کے بغیر عذر افطار کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، طلحہ بن یحیی، ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک دن نبی ﷺ میری طرف تشریف لائے تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے پاس کچھ ہے ؟ ہم نے عرض کیا نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا تو پھر میں روزہ رکھ لیتا ہوں پھر دوسرے دن تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ہمارے لئے حسیس کا ہدیہ لایا گیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا وہ مجھے دکھاؤ میں نے صبح روزے کی نیت کی تھے پھر آپ ﷺ نے اسے کھالیا۔

【222】

اس بات کے بیان میں کہ بھول کر کھانے پینے اور جماع کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا

عمرو بن محمد ناقد، اسماعیل بن ابراہیم، ہشام فردوسی، محمد بن سیرین، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی روزے کی حالت میں بھول جائے اور کھا پی لے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنا روزہ پورا کرلے کیونکہ اس کو یہ اللہ نے کھلایا اور پلایا ہے۔

【223】

رمضان کے علاوہ دوسر مہینوں میں نبی ﷺ کے روزوں اور ان کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، یزید بن زریع، سعید جریری، حضرت عبداللہ بن شقیق (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے عرض کیا کہ کیا نبی ﷺ نے رمضان کے علاوہ کسی اور مہینہ میں پورا مہینہ روزے رکھے ہیں ؟ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا اللہ کی قسم ! رمضان کے علاوہ کسی مہینہ میں پورا مہینہ روزے نہیں رکھے اور نہ ہی کوئی ایسا مہینہ گذرا ہے کہ جس میں آپ ﷺ نے بالکل روزے نہ رکھے ہوں یہاں تک کہ آپ ﷺ رحلت فرماگئے۔

【224】

رمضان کے علاوہ دوسر مہینوں میں نبی ﷺ کے روزوں اور ان کے استح کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ، کہمس، حضرت عبداللہ بن شقیق (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے عرض کیا کہ کیا نبی ﷺ نے پورا مہینہ روزے رکھے ہیں ؟ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نہیں جانتی کہ آپ ﷺ نے رمضان کے علاوہ کسی مہینہ میں پورا مہینہ روزے رکھے ہوں اور نہ ہی کسی مہینہ میں روزے چھوڑے ہوں آپ ﷺ ہر مہینے کچھ نہ کچھ روزے رکھتے رہے یہاں تک کہ آپ ﷺ اس دار فانی سے گزر گئے۔

【225】

رمضان کے علاوہ دوسر مہینوں میں نبی ﷺ کے روزوں اور ان کے استح کے بیان میں

ابوربیع زہرانی، حماد، ایوب، ہشام، محمد، حضرت عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کے روزوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ روزے ہی رکھتے رہیں گے آپ ﷺ افطار کرتے تو ہم کہتے کہ آپ ﷺ افطار ہی کرتے رہیں گے حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جس وقت سے آپ ﷺ مدینہ تشریف لائے ہیں میں نے نہیں دیکھا کہ آپ ﷺ نے رمضان کے علاوہ کسی مہینہ میں پورا مہینہ روزے رکھے ہوں۔

【226】

رمضان کے علاوہ دوسر مہینوں میں نبی ﷺ کے روزوں اور ان کے استح کے بیان میں

قتیبہ، حماد، ایوب، عبداللہ بن شقیق، حضرت عبداللہ بن شقیق (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا پھر آگے اسی طرح حدیث ذکر فرمائی۔

【227】

رمضان کے علاوہ دوسر مہینوں میں نبی ﷺ کے روزوں اور ان کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، ابی نضر، مولیٰ عمر بن عبیداللہ، ابی سلمہ بن عبدالرحمن، ام المومنین حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ روزے رکھتے رہتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ ﷺ افطار نہیں کریں گے اور آپ ﷺ افطار کرتے تو ہم کہتے کہ آپ ﷺ روزے نہیں رکھیں گے اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو رمضان کے مہینہ کے علاوہ کسی اور مہینہ میں پورا مہینہ روزہ رکھتے ہوئے نہیں دیکھا اور نہ ہی میں نے آپ ﷺ کو شعبان کے مہینہ کے علاوہ کسی اور مہینہ میں اتنی کثرت سے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔

【228】

رمضان کے علاوہ دوسر مہینوں میں نبی ﷺ کے روزوں اور ان کے استح کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، ابن عیینہ، ابوبکر، سفیان بن عیینہ، ابی لبید، حضرت ابوسلمہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے رسول اللہ ﷺ کے روزوں کے بارے میں پوچھا تو سیدہ (رض) نے فرمایا کہ آپ روزے رکھتے رہتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ روزے ہی رکھتے رہیں گے اور آپ ﷺ افطار کرتے تو ہم کہتے کہ آپ ﷺ افطار ہی کرتے رہیں گے اور میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ ﷺ نے شعبان کے مہینہ سے زیادہ کسی اور مہینہ میں اتنی کثرت سے روزے رکھے ہوں آپ شعبان کے تھوڑے روزوں کے علاوہ پورا مہینہ روزے رکھتے تھے۔

【229】

رمضان کے علاوہ دوسر مہینوں میں نبی ﷺ کے روزوں اور ان کے استح کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، معاذ بن ہشام، یحییٰ بن ابی کثیر، ابوسلمہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کسی مہینہ میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے اور آپ فرماتے تھے کہ تمہیں جتنی طاقت ہو اتنے اعمال کرو کیونکہ اللہ تمہیں (اجر عطا کرنے سے) نہیں تھکتا۔ یہاں تک کہ تم تھک نہ جاؤ اور آپ ﷺ فرماتے تھے کہ اللہ کے نزدیک اعمال میں سے سب محبوب وہ عمل ہے جس پر اسے کوئی کرنے والا ہمیشگی کے ساتھ کرے اگرچہ وہ کم ہو۔

【230】

رمضان کے علاوہ دوسر مہینوں میں نبی ﷺ کے روزوں اور ان کے استح کے بیان میں

ابوربیع زہرانی، ابوعوانہ، ابی بشر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کوئی مہینہ رمضان کے علاوہ مکمل مہینہ روزے نہیں رکھے اور جب آپ روزے رکھتے تو کہنے والا کہتا نہیں اللہ کی قسم ! اب آپ ﷺ افطار نہیں کریں گے اور جب افطار کرتے تو کہنے والا کہتا نہیں اللہ کی قسم ! اب آپ ﷺ روزہ نہیں رکھیں گے۔

【231】

رمضان کے علاوہ دوسر مہینوں میں نبی ﷺ کے روزوں اور ان کے استح کے بیان میں

محمد بن بشار، ابوبکر بن نافع، غندر، شعبہ، حضرت ابی بشر (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت کی گئی ہے۔

【232】

رمضان کے علاوہ دوسر مہینوں میں نبی ﷺ کے روزوں اور ان کے استح کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، ابن نمیر، حضرت عثمان بن حکیم انصاری فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر (رض) سے رجب کے روزوں کے بارے میں پوچھا اور ہم اس وقت کے مہینہ ہی میں تھے حضرت سعید (رض) نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ ﷺ افطار نہیں کریں گے اور افطار کرتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ ﷺ روزہ نہیں رکھیں گے۔

【233】

رمضان کے علاوہ دوسر مہینوں میں نبی ﷺ کے روزوں اور ان کے استح کے بیان میں

علی بن حجر، علی بن مسہر، ابراہیم بن موسی، عیسیٰ بن یونس، حضرت عثمان بن حکیم (رض) سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【234】

رمضان کے علاوہ دوسر مہینوں میں نبی ﷺ کے روزوں اور ان کے استح کے بیان میں

زہیر بن حرب، ابن ابی خلف، روح بن عبادہ، حماد، ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ کہا جانے لگتا کہ آپ ﷺ روزے ہی رکھتے رہیں گے اور آپ ﷺ افطار کرتے یہاں تک کہ کہا جانے لگا کہ اب آپ ﷺ افطار ہی کرتے رہیں گے۔

【235】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو میرے بارے میں خبر دی گئی کہ وہ کہتا ہے کہ میں رات بھر نماز پڑھتا رہوں گا اور دن کو روزہ رکھتا رہوں گا جب تک کہ میں زندہ رہوں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو اسی طرح کہتا ہے ؟ تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! جی ہاں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تو یہ نہیں کرسکے گا تو روزہ بھی رکھ اور افطار بھی اور نیند بھی کر اور نماز بھی پڑھ اور مہینہ میں تین دن روزے رکھ لیا کر کیونکہ ایک نیکی کا دس گنا اجر ملتا ہے اور یہ زمانہ کے روزے رکھنے کی طرح ہے حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ [ یہ عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) ہیں ] میں نے عرض کیا کہ میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں اے اللہ کے رسول، آپ ﷺ نے فرمایا ایک دن روزے رکھ اور ایک دن افطار کر اور یہی داؤد (علیہ السلام) کے روزے ہیں اور یہی اعتدال والے روزے ہیں حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا کہ میں نے عرض کیا کہ میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس سے زیادہ فضیلت والی کوئی چیز نہیں حضرت عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ کاش رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمانا کہ مہینے میں تین دنوں کے روزے رکھو میں قبول کرلیتا تو یہ بات مجھے اپنے گھر بار اور اپنے مال سے زیادہ پسند ہوتی۔

【236】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

عبداللہ بن محمد رومی، نضر بن محمد، عکرمہ، ابن عمار، حضرت یحییٰ فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت عبداللہ بن یزید (رض) چلے یہاں تک کہ ہم حضرت ابوسلمہ (رض) کے پاس آئے تو ہم نے ان کی طرف ایک قاصد بھیجا تو وہ باہر تشریف لائے اور ان کے گھر کے دروازے کے پاس ایک مسجد تھی انہوں نے کہا کہ ہم مسجد میں تھے یہاں تک کہ آپ ہماری طرف تشریف لے آئے حضرت ابوسلمہ (رض) نے فرمایا کہ اگر تم چاہو تو گھر چلتے ہیں اور اگر تم چاہو تو یہیں بیٹھ جاتے ہیں تو ہم نے کہا کہ نہیں بلکہ ہم یہیں بیٹھیں گے آپ ہمیں حدیثیں بیان کریں انہوں نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) نے مجھ سے بیان کیا کہ میں ہمیشہ روزے رکھتا ہوں اور ہر رات قرآن مجید پڑھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ سے (میرے بارے میں) ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے مجھے بلوایا تو میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا مجھے یہ خبر دی گئی کہ تو ہمیشہ روزے رکھتا ہے اور ہر رات قرآن مجید پڑھتا ہے ؟ تو میں نے عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے نبی ﷺ اور میرا اس سے سوائے خیر کے اور کوئی مقصد نہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ تجھے یہی کافی ہے کہ تو ہر مہینے تین دن روزے رکھ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ میں تو اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا کہ تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے جسم کا بھی تجھ پر حق ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو اللہ کے نبی حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے رکھ کیونکہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار تھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے کس طرح تھے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور آپ ﷺ نے فرمایا ہر مہینے ایک قرآن مجید ختم کیا کر میں نے عرض کی اے اللہ کے نبی ﷺ ! میں تو اس سے بھی زیادہ طاقت رکھتا ہوں تو آپ نے فرمایا بیس دنوں میں ایک قرآن مجید پڑھ لیا کر میں نے عرض کیا میں تو اس سے بھی زیادہ طاقت رکھتا ہوں تو آپ نے فرمایا کہ دس دن میں ایک قرآن مجید پڑھ لیا کر میں نے عرض کیا میں تو اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا پھر تو سات دن میں ایک قرآن مجید پڑھ لیا کر اور اس سے زیادہ اپنے آپ کو مشقت میں مت ڈال کیونکہ تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے جسم کا بھی تجھ پر حق ہے حضرت عبداللہ (رض) نے کہا کہ میں نے سختی کی پھر مجھ پر سختی کی گئی حضرت عبداللہ (رض) کہتے ہیں آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ تو نہیں جانتا شاید کہ تیری عمر لمبی ہو حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ پھر میں اس عمر تک پہنچ گیا جس کی نبی نے مجھ سے نشان دہی فرمائی تھی اور جب میں بوڑھا ہوگیا تو میں یہ چاہنے لگا کہ کاش کہ اللہ کے نبی کی دی گئی رخصت میں قبول کرلیتا۔

【237】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

زہیر بن حرب، روح بن عبادہ، حسین، حضرت یحییٰ بن ابی کثیر سے اس سند کے ساتھ روایت کیا ہے اور اس میں یہ زائد ہے کہ ہر مہینے تین روزے کے بعد ہے کیونکہ ہر نیکی کا دس گنا اجر ہے اور یہ سارے زمانہ کے برابر ہے اور اس حدیث میں ہے کہ میں نے عرض کیا کہ اللہ کے نبی داؤد (علیہ السلام) کے روزے کیا تھے آپ ﷺ نے فرمایا آدھا زمانہ اور اس حدیث میں قرآن مجید پڑھنے کے بارے میں کچھ بھی ذکر نہیں ہے اس میں یہ بھی نہیں کہ کہ تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے اور لیکن اس میں ہے کہ تیری بیٹے کا بھی تجھ پر حق ہے۔

【238】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

قاسم بن زکریا، عبیداللہ بن موسی، شیبان، یحیی، محمد بن عبدالرحمن مولیٰ بنی زہرہ، ابی سلمہ، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ ہر مہینہ میں ایک قرآن مجید پڑھو میں نے عرض کیا کہ میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر تو بیس راتوں میں قرآن مجید پڑھ میں نے عرض کیا کہ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا پھر تو سات دنوں میں قرآن مجید پڑھ اور اس سے زیادہ نہ کر

【239】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

احمد بن یوسف ازدی، عمرو بن ابی سلمہ، اوزاعی، یحییٰ بن ابی کثیر، حکم بن ثوبان، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابن عمر بن عاص سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے عبداللہ ! تو فلاں کی طرح نہ ہوجا کہ رات کو کھڑا رہتا تھا (عبادت کرتا رہتا تها) پھر اس نے رات کا قیام چھوڑ دیا۔

【240】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، عطاء، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کو (میرے بارے میں) یہ بات پہنچی کہ میں (مسلسل) روزے رکھتا رہتا ہوں اور رات بھر نماز پڑھتا رہتا ہوں تو آپ ﷺ نے میری طرف پیغام بھیجا تو میں نے آپ ﷺ سے ملاقات کی آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا مجھے یہ خبر نہیں دی گئی کہ تو روزے رکھتا رہتا ہے اور افطار نہیں کرتا اور رات بھر نماز پڑھتا رہتا ہے تو تو اس طرح نہ کر کیونکہ تیری آنکھوں کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے نفس کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے اور تو روزہ بھی رکھ اور افطار بھی کر اور نماز بھی پڑھ اور نیند بھی کر اور ہر دس دنوں میں سے ایک دن کا روزہ رکھ اور یہ تیرے لئے نو روزوں کا اجر بن جائے گا حضرت عبداللہ نے عرض کیا کہ میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں اے اللہ کے رسول، آپ ﷺ نے فرمایا حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزوں کی طرح روزے رکھ لے انہوں نے عرض کیا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے کس طرح تھے ؟ اے اللہ کے نبی ﷺ ، آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور نہیں بھاگتے تھے جب کسی دشمن سے ملاقات ہوجائے حضرت حضرت عبداللہ (رض) [ یہ عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) ہیں ] عرض کرنے لگے اے اللہ کے نبی یہ میرے لئے کیسے ہوسکتا ہے ؟ عطا راوی کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ ہمیشہ کے روزوں کا ذکر کیسے آگیا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں (قبول) اس کے روزے جس نے ہمیشہ رکھے نہیں (قبول) اس کے روزے جس نے ہمیشہ روزے رکھے نہیں قبول۔

【241】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

محمد بن حاتم، محمد بن بکر، ابن جریج، ابوالعباس اس سند کے ساتھ بھی یہ روایت اسی طرح نقل کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ حضرت ابوالعباس سائب بن فروخ مکہ والوں میں سے ہیں اور ثقہ اور عادل ہیں۔

【242】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، حبیب، حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عبداللہ تو ہمیشہ روزے رکھتا ہے اور رات بھر قیام کرتا ہے اور اگر تو اسی طرح کرے گا تو تیری آنکھیں خراب ہوجائیں گی اور کمزور ہوجائیں گی کوئی روزے (قبول) نہیں جس نے ہمیشہ روزے رکھے مہینے میں سے تین دنوں کے روزے رکھنا سارے مہینے کے روزے رکھنے کے برابر ہے میں نے عرض کی کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے رکھ لے کہ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور نہیں بھاگتے تھے جب کسی دشمن سے ملاقات ہوجاتی۔

【243】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

ابوکریب، ابن بشر، مسعر، حبیب بن ابی ثابت اس سند کے ساتھ حضرت حبیب بن ابی ثابت (رض) نے ہمیں بیان کیا اور فرمایا وہ خود کمزور ہو جائیگے۔

【244】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان بن عیینہ، عمرو، ابی العباس، حضرت ابن عمر و بن عاص (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ کیا مجھے خبر نہیں دی گئی کہ تو رات بھر قیام کرتا ہے اور دن کو روزہ رکھتا ہے ؟ حضرت عبداللہ (رض) نے عرض کیا میں اسی طرح کرتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تو اس طرح کرے گا تو تیری آنکھیں خراب ہوجائیں گی اور تیرا نفس کمزور ہوجائے گا تیری آنکھوں کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے نفس کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے گھر والوں کا بھی تجھ پر حق ہے تو قیام بھی کر اور نیند بھی کر اور روزہ بھی رکھ اور افطار بھی کر۔

【245】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، عمرو یعنی ابن دینار، عمرو بن اوس، حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ روزوں میں سے سب سے پسندیدہ روزے اللہ کے نزدیک حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے ہیں اور نماز میں اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نماز حضرت داؤد (علیہ السلام) کی نماز ہے وہ آدھی رات سوتے تھے اور تیسرا حصہ قیام کرتے تھے رات کا چھٹا حصہ سوتے تھے اور ایک دن روزہ رکھتے تھے جبکہ ایک دن افطار کرتے تھے۔

【246】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، عمرو بن دینار، عمرو بن اوس، حضرت عمرو بن عاص (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ روزے حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے ہیں اور وہ آدھا زمانہ روزے رکھتے تھے اور نماز میں اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نماز حضرت داؤد (علیہ السلام) کی نماز ہے وہ آدھی رات سوتے تھے پھر قیام کرتے تھے پھر آپ سو جاتے اور آدھی رات کے بعد رات کے تیسرے حصہ میں قیام کرتے راوی کہتے ہیں کہ میں عمر بن دینار سے کہا کہ کیا عمرو بن عاص آدھی رات کے بعد رات کے تیسرے حصہ میں قیام کرتے تھے تو انہوں نے کہا ہاں

【247】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، خالد بن عبداللہ، خالد، ابی قلابہ، ابوملیح، حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے میرے روزوں کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ میری طرف تشریف لائے میں نے آپ ﷺ کے لئے چمڑے کا گدا بچھایا جس میں کھجوروں کی چھال بھری ہوئی تھے تو آپ ﷺ زمین پر بیٹھ گئے اور وہ گدا میرے اور آپ ﷺ کے درمیان تھا تو آپ نے مجھے فرمایا کیا تجھے ہر مہینے تین دن کے روزے کافی نہیں ؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا پانچ، میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول، آپ ﷺ نے فرمایا سات میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول، آپ نے فرمایا نو، میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول، آپ نے فرمایا گیارہ، میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول، تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزوں سے بڑھ کر اور کوئی روزہ نہیں کہ انہوں نے آدھا زمانہ روزے رکھے وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے۔

【248】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر، شعبہ، محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، زیاد بن فیاض، حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تو ایک دن کا روزہ رکھ اور یہ تیرے لئے باقی دنوں کا بھی اجر بن جائے گا حضرت عبداللہ (رض) نے عرض کیا کہ میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایا کہ تو دو دونوں کو روزہ رکھ اور یہ تیرے لئے باقی دنوں کا بھی اجر بن جائے گا حضرت عبداللہ (رض) نے عرض کیا کہ میں تو اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو تین دن روزے رکھ اور یہ تیرے باقی دنوں کے لئے بھی اجر بن جائیں گے حضرت عبداللہ (رض) نے عرض کیا کہ میں تو اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایا کہ تو چار دنوں کے روزے رکھ لے اور یہ تیرے باقی دنوں کے لئے بھی اجر بن جائیں گے حضرت عبداللہ (رض) نے عرض کیا کہ میں تو اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایا کہ تو وہ روزے رکھ جو اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ فضیلت والے ہیں وہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے ہیں وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔

【249】

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔

زہیر بن حرب، محمد بن حاتم، ابن مہدی، زہیر، عبدالرحمن بن مہدی، سلیم بن حیان، سعید بن میناء، حضرت ابن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے عبداللہ بن عمرو مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تو دن کو روزہ رکھتا اور رات بھر قیام کرتا ہے تو اس طرح نہ کر کیونکہ تیرے جسم کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری آنکھوں کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے تو روزہ بھی رکھ اور افطار بھی کر ہر مہینے میں سے تین دنوں کے روزے رکھ یہ زمانے کے روزوں کی طرح ہے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر تو حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے رکھ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے رھے حضرت عبداللہ فرمایا کرتے تھے کہ کاش کہ میں نے آپ ﷺ کی طرف سے دی گئی رخصت پر عمل کرلیا ہوتا۔

【250】

ہر مہینے تین دن کے روزے اور ایام عرفہ کا ایک روزہ اور عاشورہ اور سوموار اور جمعرات کے دن کے روزے کے استح کے بیان میں

شیبان بن فروخ، عبدالوارث، یزید، حضرت معاذہ عدویہ بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے نبی ﷺ کے زوجہ مطہرہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ ﷺ ہر مہینے تین دنوں کے روزے رکھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں تو میں نے عرض کیا کہ مہینے کے کن دنوں کے روزے رکھتے تھے ؟ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا کہ دنوں کی پرواہ نہیں کرتے تھے مہینے کے جن دنوں میں سے چاہتے روزے رکھ لیتے۔

【251】

ہر مہینے تین دن کے روزے اور ایام عرفہ کا ایک روزہ اور عاشورہ اور سوموار اور جمعرات کے دن کے روزے کے استح کے بیان میں

عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی، مہدی، ابن میمون، غیلان بن جریر، مطرف، حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ان سے یا کسی آدمی سے فرمایا اور وہ سن رہے تھے اے فلاں ! کیا تو نے اس مہینے کے درمیان میں سے روزے رکھے ہیں ؟ اس نے عرض کیا نہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تو افطار کرلے تو دو دنوں کے اور روزے رکھنا۔

【252】

ہر مہینے تین دن کے روزے اور ایام عرفہ کا ایک روزہ اور عاشورہ اور سوموار اور جمعرات کے دن کے روزے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، قتیبہ بن سعید، حماد، حماد بن زید، غیلان، عبداللہ بن معبد زمانی، حضرت ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا کہ آپ ﷺ روزے کیسے رکھتے ہیں ؟ رسول اللہ ﷺ اس کی بات سے غصہ میں آگئے (یعنی اس لئے کہ یہ سوال بےموقع تها۔ اس کو لازم تها کہ یوں پوچهتا کہ میں روزے کیسے رکهوں ؟ ) اور جب حضرت عمر (رض) نے آپ کو غصہ کی حالت میں دیکھا تو کہنے لگے (رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا نَعُوذُ بِاللَّهِ ) ہم اللہ تعالیٰ تعالیٰ سے اس کو رب مانتے ہوئے اور اسلام کو دین مانتے ہوئے اور محمد ﷺ کو نبی مانتے ہوئے راضی ہیں ہم اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتے ہیں اللہ تعالیٰ کے غضب سے اور اس کے رسول ﷺ کے غضب سے حضرت عمر (رض) اپنے اس کلام کو بار بار دہراتے رہے یہاں تک کہ آپ ﷺ کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا تو حضرت عمر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول جو آدمی ساری ساری عمر روزے رکھے اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ اس نے افطار کیا حضرت عمر (رض) نے عرض کیا کہ جو آدمی دو دن روزے رکھے اور ایک دن افطار کرے اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا وہ کون ہے جو اس کی طاقت رکھتا ہو ؟ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا کہ جو آدمی ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا یہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے ہیں۔ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا کہ جو آدمی ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا میں پسند کرتا ہوں کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی پھر آپ ﷺ نے فرمایا ہر مہینے تین دن روزے رکھنا اور ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا پورے ایک زمانہ کے روزے کے برابر ہے اور عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے میں اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید کرتا ہوں کہ یہ ایک سال پہلے کے اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا اور عاشورہ کے دن روزہ رکھنے سے بھی اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید کرتا ہوں کہ یہ ایک روزہ اس کے ایک سال پہلے کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔

【253】

ہر مہینے تین دن کے روزے اور ایام عرفہ کا ایک روزہ اور عاشورہ اور سوموار اور جمعرات کے دن کے روزے کے استح کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، غیلان بن جریر، عبداللہ بن معبد زمانی، حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے آپ ﷺ کے روزے کے بارے میں سوال کیا گیا تو رسول اللہ غصہ ہوگئے تو حضرت عمر (رض) عرض کرنے لگے ہم اللہ تعالیٰ کو رب مانتے ہوئے اور اسلام کو دین مانتے ہوئے اور محمد ﷺ کو رسول مانتے ہوئے راضی ہیں اور جو ہم نے بیعت کی اس بیعت پر بھی راضی ہیں راوی کہتے ہیں کہ آپ ﷺ سے صوم دہر (ساری عمر کے روزے) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ اس نے افطار کیا راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ سے دو دن کے روزے اور ایک دن افطار کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کون اس کی طاقت رکهتا ہے ؟ راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ سے ﷺ سے ایک دن روزہ اور دو دن افطار کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ روزے میرے بھائی حضرت داؤد (علیہ السلام) کے ہیں راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ سے سوموار کے دن کے روزہ کے بارے میں پوچھا گیا آپ ﷺ نے فرمایا یہ وہ دن ہے جس میں مجھے پیدا کیا گیا اور اسی دن مجھے مبعوث کیا گیا اسی دن مجھ پر (قرآن) نازل کیا گیا راوی کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ہر مہینے تین روزے اور ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا ساری عمر کے روزوں کے برابر ہے راوی کہتے ہیں آپ ﷺ سے عرفہ کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا گزرے ہوئے سال اور آنے والے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے راوی کہتے ہیں کہ آپ سے عاشورہ کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا آپ ﷺ نے فرمایا یہ روزہ رکھنا گزرے ہوئے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے امام مسلم فرماتے ہیں اور اس حدیث میں شعبہ کی روایت میں ہے آپ ﷺ سے پیر اور جمعرات کے دن کے روزوں کے بارے میں پوچھا گیا تو ہم جمعرات کے ذکر سے خاموش رہے کیونکہ ہم اس میں وہم خیال کرتے ہیں۔

【254】

ہر مہینے تین دن کے روزے اور ایام عرفہ کا ایک روزہ اور عاشورہ اور سوموار اور جمعرات کے دن کے روزے کے استح کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ، ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ، اسحاق بن ابراہیم، نضر بن شمیل، حضرت شعبہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے

【255】

ہر مہینے تین دن کے روزے اور ایام عرفہ کا ایک روزہ اور عاشورہ اور سوموار اور جمعرات کے دن کے روزے کے استح کے بیان میں

احمد بن سعید دارمی، حبان بن ہلال، ابان عطار، غیلان بن جریر، شعبہ اس سند کے ساتھ بھی اس طرح حدیث نقل کی گئی ہے سوائے اس کے کہ اس میں سوموار کا ذکر ہے اور جمعرات کا ذکر نہیں کیا۔

【256】

ہر مہینے تین دن کے روزے اور ایام عرفہ کا ایک روزہ اور عاشورہ اور سوموار اور جمعرات کے دن کے روزے کے استح کے بیان میں

زہیر بن حرب، عبدالرحمن بن مہدی، مہدی بن میمون، غیلان، عبداللہ بن معبد زمانی، حضرت ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوموار کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اسی دن میں مجھے پیدا کیا گیا اور اس دن میں مجھ پر وحی نازل کی گئی۔

【257】

شعبان کے مہینے کے روزوں کے بیان میں

ہداب بن خالد، حماد بن سلمہ، ثابت، مطرف، ہداب، حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے یا کسی دوسرے سے فرمایا کہ کیا تو نے شعبان کے مہینے میں روزے رکھا ہے ؟ اس نے عرض کیا نہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تو افطار کرے تو (بعد میں) دو دنوں کے روزے رکھنا۔

【258】

شعبان کے مہینے کے روزوں کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، جریری، ابی العلاء، حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی سے فرمایا کیا تو نے اس مہینے یعنی شعبان کے درمیان میں کچھ روزے رکھے ہیں ؟ تو اس نے عرض کی نہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تو رمضان کے روزے افطار کرلے تو (عیدالفطر کے بعد) اس کی جگہ دو روزے رکھنا۔

【259】

شعبان کے مہینے کے روزوں کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ابن اخی مطرف بن شخیر، حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی سے فرمایا کیا تو نے اس مہینے یعنی شعبان کے درمیان میں کچھ روزے رکھے ہیں ؟ اس نے عرض کیا نہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تو رمضان کے روزے افطار کرلے تو ایک دن یا دو دن کے روزے رکھ شعبہ نے اس میں شک کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے آپ نے دو دن فرمایا

【260】

شعبان کے مہینے کے روزوں کے بیان میں

محمد بن قدامہ، یحییٰ لولوی، نضر، شعبہ، عبداللہ بن ہانی، ابن اخی مطرف اس سند کے ساتھ اسی حدیث کی طرح یہ حدیث نقل کی گئی ہے۔

【261】

محرم کے روزوں کے فضیلت کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، ابوعوانہ، ابی بشر، حمید بن عبدالرحمن حمیری، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ رمضان کے روزوں کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والے روزے اللہ کے مہینے محرم کے ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والی نماز رات کی نماز (تهجد) ہے۔

【262】

محرم کے روزوں کے فضیلت کے بیان میں

زہیر بن حرب، جریر، عبدالملک بن عمیر، محمد بن منتشر، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ فرض نماز کے بعد کونسی نماز سب سے افضل ہے ؟ اور رمضان کے مہینے کے بعد کون سے روزے سب سے افضل ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز (تهجد) ہے اور رمضان کے مہینے کے روزوں کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں۔

【263】

محرم کے روزوں کے فضیلت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی، زائدہ، حضرت عبدالملک بن عمیر سے اس سند کے ساتھ روایت ہے اس میں نبی ﷺ کے روزوں کا اسی طرح ذکر کیا۔

【264】

رمضان کے بعد ماہ شوال کے دنوں میں چھ روزوں کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید، علی بن حجر، اسماعیل، ابن ایوب، اسماعیل بن جعفر، سعد بن سعید بن قیس، عمر بن ثابت بن حارث خزرجی، حضرت ابوایوب انصاری سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ جو آدمی رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے یہ ہمیشہ روزے رکھنے کی طرح ہے۔

【265】

رمضان کے بعد ماہ شوال کے دنوں میں چھ روزوں کے استح کے بیان میں

ابن نمیر، سعد بن سعید، یحییٰ بن سعید، عمر بن ثابت، حضرت ابوایوب انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا۔

【266】

رمضان کے بعد ماہ شوال کے دنوں میں چھ روزوں کے استح کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن مبارک، سعد بن سعید، عمر بن ثابت، حضرت ابوایوب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح فرمایا ہے۔

【267】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک بن نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے کچھ آدمیوں کو خواب میں رمضان کے آخری ہفتہ میں لیلہ القدر دکھائی گئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں دیکھتا ہوں کہ تمہارا خواب میں دیکھنا آخری سات راتوں کے مطابق ہے تو جو آدمی لیلہ القدر کو حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔

【268】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ لیلہ القدر کو رمضان المبارک کی آخری سات راتوں میں تلاش کیا کرو۔

【269】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

عمرو ناقد، زہیر بن حرب، زہیر، سفیان ابن عیینہ، زہری، حضرت سالم اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے لیلہ القدر کو رمضان کی ستائیسویں رات دیکھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں دیکھتا ہوں کہ تمہارا خواب رمضان کے آخری عشرہ میں واقع ہوا ہے تو تم لیلہ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔

【270】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت سالم بن ابن عمر (رض) خبر دیتے ہیں کہ ان کے باپ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو لیلۃ القدر کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا کہ تم میں سے کچھ لوگوں نے لیلۃ القدر کو دیکھا کہ وہ ابتدائی سات راتوں میں ہے اور تم میں سے کچھ لوگوں کو آخری سات راتوں میں لیلۃ القدر دکھائی گئی تو تم لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو۔

【271】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عقبہ، ابن حریث، حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو کیونکہ اگر تم میں سے کوئی کمزور ہو یا عاجز ہو تو ہو آخری سات راتوں میں سستی نہ کرے۔

【272】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، جبلہ، حضرت ابن عمر (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو آدمی لیلۃ القدر کو تلاش کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے آخری عشرہ میں تلاش کرے۔

【273】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، شیبانی، جبلہ، محارب، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لیلۃ القدر کو آخری عشرہ میں تلاش کرو یا آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا آخری ہفتہ میں۔

【274】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابی سلمہ، ابی عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے لیلۃ القدر خواب میں دکھائی گئی پھر میرے گھر والوں میں سے کسی نے مجھے جگا دیا تو میں اس کو بھول گیا تو تم اس کو آخری عشرہ میں تلاش کرو اور حرملہ نے کہا کہ آپ ﷺ کو لیلہ القدر بھلا دی گئی۔

【275】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

قتبیہ بن سعید، بکر، ابن مضر، ابن ہاد، محمد بن ابراہیم، ابی سلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ مہینے کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے تو جب بیس راتیں گزر جاتیں اور اکیسویں رات آتی تو آپ اپنی رہائش گاہ کی طرف لوٹ جاتے اور وہ بھی لوٹ جاتے جو آپ ﷺ کے ساتھ اعتکاف میں ہوتے تھے۔ پھر آپ نے ایک مہینہ کی اس رات میں اعتکاف فرمایا کہ جس رات میں پہلے آپ گھر میں لوٹ جاتے تھے پھر آپ ﷺ نے لوگوں کو خطبہ دیا اور جو اللہ نے چاہا وہ احکام لوگوں کو دئیے پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں پہلے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کرتا تھا پھر میرے لئے ظاہر ہوا کہ میں آخری عشرہ میں اعتکاف کروں تو جو آدمی میرے ساتھ اعتکاف میں ہے تو وہ اعتکاف والی جگہ پر رات گزارے اور مجھے اس رات لیلۃ القدر دکھائی گئی تو میں اس کو بھول گیا ہوں تو تم اس کو آخری عشرہ کی ہو طاق رات میں تلاش کرو اور میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ اکیسویں رات بارش ہوئی اور مسجد میں رسول اللہ ﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ میں پانی ٹپکا تو جب آپ صبح کی نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ ﷺ کے چہرہ اقدس کی طرف دیکھا تو پانی اور مٹی لگی ہوئی تھی

【276】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

ابن ابی عمر عبدالعزیز یعنی، در اور دی، یزید، محمد بن ابراہیم، ابی سلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے مہینے کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے اور اس کے بعد اسی طرح حدیث بیان کی گئی ہے سوائے اس کے کہ اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ اپنی اعتکاف والی جگہ میں ٹھہرے راوی کہتے ہیں کہ اس حال میں کہ آپ ﷺ کی پیشانی پانی اور مٹی سے آلودہ تھی۔

【277】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

محمد بن عبدالاعلی، معتمر، عمارہ بن غزیہ الانصاری، محمد بن ابراہیم، ابی سلمہ، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے ابتدائی عشرہ میں اعتکاف فرمایا پھر آپ نے رمضان کے درمیانی عشرہ میں ایک ترکی خیمہ میں اعتکاف فرمایا جس کے دروازے پر چٹائی لگی ہوئی تھی راوی کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے وہ چٹائی ہٹائی اور خیمہ کے ایک کونے میں اسے رکھ دیا پھر آپ ﷺ نے اپنا سر مبارک خیمہ سے باہر نکالا اور لوگوں سے بات فرمائی تو وہ آپ ﷺ کے قریب ہوگئے اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے اس رات کی تلاش میں پہلے عشرے میں اعتکاف کیا تھا پھر میں نے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا پھر (میرے پاس کسی کو) لایا گیا اور مجھ سے کہا گیا کہ یہ رات آخری عشرہ میں ہے تو تم میں سے جسے اعتکاف کرنا پسند ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اعتکاف کرلے تو لوگوں نے آپ ﷺ کے ساتھ اعتکاف کیا آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں اس رات کو طاق رات میں دیکھا اور میں نے دیکھا کہ میں اسی طاق رات کی صبح کو مٹی اور پانی میں سجدہ کررہا ہوں آپ ﷺ نے اکیسویں رات کی صبح تک قیام کیا صبح کے وقت بارش ہوئی اور مسجد سے پانی ٹپکا تو جس وقت آپ ﷺ صبح کی نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کی پیشانی اور ناک کی چوٹی کا کنارہ مٹی اور پانی سے آلودہ تھا اور یہ صبح آخیر عشرہ کی اکیسویں رات کی تھی۔

【278】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابوعامر، ہشام، یحیی، حضرت ابوسلمہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ہم نے لیلہ القدر کے متعلق بحث کی پھر میں حضرت ابوسعید خدری (رض) کے پاس آیا جو کہ میرے دوست تھے میں نے ان سے کہا کیا آپ ہمارے ساتھ کھجوروں کے باغ تک نہیں نکلتے ؟ وہ اپنے اوپر ایک چادر اوڑھے ہوئے میرے ساتھ نکلے تو میں نے ان سے کہا کہ کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے لیلہ القدر کا تذکرہ سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا بیسویں کی صبح کو ہم نکلے تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا کہ لیلہ القدر مجھے دکھائی گئی ہے اور میں اسے بھول گیا ہوں یا آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے بھلا دی گئی اور تم اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو اور میں نے خواب میں دیکھا کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں تو جس آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اعتکاف کیا تھا وہ واپس لوٹ جائے حضرت ابوسعید (رض) کہتے ہیں کہ ہم واپس لوٹ گئے اور ہم نے آسمان میں بادل کا کوئی ٹکڑا (اس وقت) نہیں دیکھا تھا حضرت ابوسعید (رض) کہتے ہیں کہ دفعتا بادل آئے اور پھر بارش ہوئی یہاں تک کہ مسجد کی چھت ٹپکنے لگی جو کہ کھجور کی شاخوں سے نبی ہوئی تھی پھر نماز قائم کی گئی اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہے ہیں حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کی پیشانی مبارک میں مٹی کا نشان دیکھا۔

【279】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، حضرت یحییٰ بن ابی کثیر سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت ہے اور ان دونوں حدیثوں میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جس وقت نماز سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ کی پیشانی اور ناک مبارک پر مٹی کے نشان ہوتے تھے۔

【280】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابوبکر بن خلاد، عبدالاعلی، سعید، ابی نضرہ، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف فرمایا آپ ﷺ نے لیلہ القدر کے ظاہر ہونے سے پہلے اسے تلاش کیا راوی کہتے ہیں کہ جب درمیانی عشرہ پورا ہوگیا تو آپ ﷺ نے خیمہ کو نکالنے کا حکم فرمایا پھر آپ ﷺ کو آگاہ کیا گیا کہ لیلۃ القدر آخری عشرہ میں ہے آپ ﷺ نے پھر خیمہ لگانے کا حکم فرمایا پھر آپ ﷺ لوگوں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا اے لوگوں مجھے لیلۃ القدر کے بارے میں بتایا گیا تھا اور میں اس کی خبر دینے کے لئے نکلا تھا کہ دو آدمی لڑتے ہوئے نظر آئے ان کے ساتھ شیطان تھا تو میں اسے بھول گیا ہوں تو اب تم لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ نویں، ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو راوی کہتا ہے کہ میں نے کہا ابوسعید ہم سے زیادہ گنتی کو تم جانتے ہو تو وہ کہنے لگے کہ ہاں اس بارے میں ہم تم سے زیادہ حق رکھتے ہیں راوی نے کہا کہ میں نے عرض کیا کہ نویں اور ساتویں اور پانچویں کا کیا مطلب ہے ؟ انہوں نے فرمایا حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں کہ اکیسویں رات گزارنے کے بعد جو بائیسویں رات آتی ہے وہی نویں رات ہے اور جب بائیسویں رات گزارنے کے بعد چوبیسویں رات آتی ہے وہی ساتویں رات ہے اور جب پچیسویں رات گزارنے کے بعد چھبیسویں رات آتی ہے تو وہی پانچویں رات ہے۔

【281】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

سعید بن عمرو بن سہل بن اسحاق بن محمد بن اشعث ابن قیس کندی، علی بن خشرم، ابوضمرہ، ضحاک بن عثمان، ابن خشرم، ضحاک بن عثمان، ابی نضر مولیٰ عمر بن عبیداللہ، بسر ابن سعید، حضرت عبداللہ بن انیس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے لیلۃ القدر دکھائی گئی پھر اسے بھلا دیا گیا اور میں نے اس کی صبح دیکھا کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں راوی کہتے ہیں کہ تیئسویں رات بارش ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ کی پیشانی اور ناک پر پانی اور مٹی کے نشان تھے حضرت عبیداللہ ابن انیس (رض) تیئسویں رات کو لیلہ القدر فرماتے تھے

【282】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، وکیع، ہشام، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لیلہ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو ابن نمیر نے کہا " الْتَمِسُوا " وکیع نے کہا " تَحَرَّوْا "

【283】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

محمد بن حاتم، ابن ابی عمر، ابن عیینہ، ابن حاتم سفیان بن عیینہ، عبدہ، عاصم بن ابی النجود، حضرت زر بن حبیش (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب (رض) سے پوچھا اور عرض کیا کہ آپ کے بھائی حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جو آدمی سارا سال قیام کرے گا تو وہ لیلہ القدر کو پالے گا حضرت ابی بن کعب (رض) نے فرمایا کہ اللہ اس پر رحم فرمائے وہ یہ چاہتے تھے کہ کہیں لوگ ایک ہی رات پر نہ بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں ورنہ یقینا وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ لیلۃ القدر رمضان میں ہے اور وہ بھی رمضان کے آخری عشرے میں ہے اور وہ رات ستائیسویں رات ہے پھر انہوں نے بغیر استثناء انشاء اللہ کے بغیر کے قسم کھائی کہ لیلۃ القدر ستائیسویں رات ہے میں نے عرض کیا اے ابوالمنذر ! آپ یہ بات کس وجہ سے فرما رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ اس دلیل اور نشانی کی بنا پر کہ جس کی خبر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دی ہے کہ یہ وہ رات ہے کہ اس رات کے بعد کے دن جو سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعائیں نہیں ہوتیں۔

【284】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عبدہ بن ابی لبابہ، حضرت زر بن حبیش حضرت ابی بن کعب (رض) کے بارے میں فرماتے ہیں کہ حضرت ابی (رض) نے لیلۃ القدر کے بارے میں فرمایا اللہ کی قسم ! میں اس رات کو جانتا ہوں شعبہ نے کہا کہ حضرت ابی فرماتے ہیں کہ مجھے سب سے زیادہ اس بات پر یقین ہے کہ یہ وہی رات ہے کہ جس رات میں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں قیام کا حکم فرمایا اور وہ ستائیسویں رات ہے شعبہ کو حضرت ابی (رض) کے ان الفاظ میں شک ہے کہ یہ وہی رات ہے کہ جس میں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم فرمایا۔

【285】

لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں

محمد بن عباد، ابن ابی عمر، مروان، فزاری، یزید، ابن کیسان، ابی حازم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے پاس لیلۃ القدر کا تذکرہ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کس کو یاد ہے کہ جس وقت چاند طلوع ہوا لیلۃ القدر وہ رات ہے کہ جس میں چاند طشت کے ایک ٹکڑے کی طرح طلوع ہوتا ہے۔