19. رضاعت کا بیان

【1】

جو رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، عبداللہ بن ابی بکر، حضرت عمرہ (رض) سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) نے اسے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تھے اور حضرت عائشہ (رض) نے آواز سنی کہ ایک آدمی حضرت حفصہ (رض) کے گھر میں اجازت مانگ رہا ہے عائشہ (رض) فرماتی ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! یہ آدمی آپ ﷺ کے گھر کی اجازت مانگ رہا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرا خیال ہے کہ یہ فلاں ہوگا حضرت حفصہ (رض) کے رضاعی چچا کے بارے میں فرمایا عائشہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر میرا رضاعی چچا زندہ ہوتا تو کیا وہ میرے پاس ملاقات کے لئے آسکتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں بیشک رضاعت بھی ان رشتوں کو حرام کردیتی ہے جن کو ولادت حرام کرتی ہے۔

【2】

جو رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں کے بیان میں

ابوکریب، ابواسامہ، ابومعمر، اسماعیل بن ابراہیم، علی بن ہاشم، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو رشتے ولادت سے حرام ہوتے ہیں رضاعت سے بھی حرام ہوجاتے ہیں۔

【3】

جو رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں کے بیان میں

اسحاق بن منصور، عبدالرزاق، ابن جریج، عبداللہ بن ابی بکر، ہشام بن عروہ اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

【4】

رضاعت کی حرمت میں مرد کی تاثیر کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ابوالقعیس کا بھائی افلح آیا اور عائشہ (رض) سے اجازت طلب کی اور وہ آپ کا رضاعی چچا تھا آیت پردہ کے نزول کے بعد فرماتی ہیں کہ میں نے اسے اجازت دینے سے انکار کردیا جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ ﷺ کو اپنے اس عمل کی خبر دی تو آپ ﷺ نے حکم دیا کہ اسے اپنے پاس آنے کی اجازت دو ۔

【5】

رضاعت کی حرمت میں مرد کی تاثیر کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان بن عیینہ، زہری، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ میرے پاس میرا رضاعی چچا افلح بن ابی قعیس آیا باقی مالک کی حدیث کی طرح ذکر کی ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ میں نے کہا کہ مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے نہ کہ آدمی نے آپ ﷺ نے (محاورۃً ) فرمایا تیرا ہاتھ یا فرمایا تیرا داہنا ہاتھ خاک آلود ہو یہ جملہ عرب میں بطور محبت بولا جاتا ہے۔

【6】

رضاعت کی حرمت میں مرد کی تاثیر کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ابوا لقعیس کا بھائی افلح آیت پردہ کے نزول کے بعد آیا اور ان کے پاس آنے کی اجازت مانگی اور ابوالقعیس سیدہ عائشہ (رض) کے رضاعی باپ تھے عائشہ (رض) نے فرمایا کہ میں نے کہا اللہ کی قسم میں افلح کو اجازت نہیں دوں گی یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ سے اجازت نہ مانگ لوں کیونکہ ابوقعیس نے تو مجھے دودھ نہیں پلایا بلکہ اس کی بیوی نے مجھے دودھ پلایا ہے عائشہ (رض) کہتی ہیں جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ابوقعیس کے بھائی افلح نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی اور میں نے آپ ﷺ سے اجازت لینے سے پہلے اسے اجازت دینے کو ناپسند کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے اجازت دے دو عروہ نے کہا اسی وجہ سے سیدہ عائشہ (رض) فرماتی تھیں کہ رضاعت سے ان رشتوں کو حرام کرو (سمجھو) جنہیں تم نسب سے حرام کرتے ہو۔

【7】

رضاعت کی حرمت میں مرد کی تاثیر کے بیان میں

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ ابوقعیس کا بھائی افلح سیدہ عائشہ (رض) کے پاس آیا اور آپ کے پاس حاضر ہونے کی اجازت طلب کی باقی حدیث گزر چکی اس میں یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا وہ تیرا چچا ہے تیرا داہنا ہاتھ خاک آلود ہو اور ابوقعیس (رض) اس عورت کے خاوند تھے جس نے سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کو دودھ پلایا تھا۔

【8】

رضاعت کی حرمت میں مرد کی تاثیر کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابن نمیر، ہشام، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ میرے رضاعی چچا آئے اور میرے پاس آنے کی اجازت مانگی تو میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کردیا اس وقت تک کہ رسول اللہ ﷺ سے معلوم کرلوں جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ میرے رضاعی چچا نے میرے پاس آنے کی اجازت مانگی لیکن میں نے اسے اجازت دینے سے انکار کردیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیرا چچا تیرے پاس آسکتا ہے میں نے عرض کیا مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے آدمی نے نہیں پلایا آپ ﷺ نے فرمایا وہ تیرا چچا ہے اس لئے تیرے پاس آسکتا ہے۔

【9】

رضاعت کی حرمت میں مرد کی تاثیر کے بیان میں

ابوربیع زہرانی، حماد ابن زید، ہشام، ابی قعیس دوسری سند ذکر کی ہے اس میں ہے کہ ابوقعیس کے بھائی نے سیدہ (رض) سے اجازت مانگی۔

【10】

رضاعت کی حرمت میں مرد کی تاثیر کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، معاویہ، ہشام، ابی قعیس اسی حدیث کی طرح اس سند سے بھی حدیث مروی ہے لیکن اس میں ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) سے ابوالقعیس (رض) نے اجازت مانگی۔

【11】

رضاعت کی حرمت میں مرد کی تاثیر کے بیان میں

حسن بن حلوانی، محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، عطاء، عروہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ میرے رضاعی چچا ابوالجعد نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو میں نے انہیں واپس کردیا راوی کہتا ہے کہ ہشام نے مجھ سے کہا وہ ابوالقعیس تھے جب نبی کریم ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ ﷺ کو اس کی خبر دی آپ ﷺ نے فرمایا تو نے اسے کیوں اجازت نہ دی ؟ تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو۔

【12】

رضاعت کی حرمت میں مرد کی تاثیر کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، یزید بن ابی حبیب، عراک، عروہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ان کا رضاعی چچا جسے افلح کہا جاتا تھا نے مجھ سے ملاقات کی اجازت مانگی تو میں نے ان سے پردہ کیا رسول اللہ ﷺ کو میں نے اس کی خبر دی تو آپ ﷺ نے فرمایا اس سے پردہ نہ کر کیونکہ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔

【13】

رضاعت کی حرمت میں مرد کی تاثیر کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ عنبری، شعبہ، حکم، عراک بن مالک، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ افلح بن قعیس (رض) نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی اور میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کردیا تو انہوں نے پیغام بھیجا کہ میں آپ کا چچا ہوں میرے بھائی کی بیوی نے آپ کو دودھ پلایا ہے میں نے پھر بھی انہیں اجازت دینے سے انکار کردیا جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا وہ تیرے پاس آسکتا ہے کیونکہ وہ تیرا چچا ہے۔

【14】

رضاعی بھتیجی کی حرمت کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، محمد بن العلاء، ابومعاویہ، اعمش، سعد بن عبیدہ، ابی عبدالرحمن، حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا وجہ ہے کہ آپ ﷺ قریش کی طرف مائل ہیں اور ہمیں چھوڑ رہے ہیں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا تمہارے پاس کوئی رشتہ ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں حمزہ کی بیٹی رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ میرے لئے حلال نہیں کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔

【15】

رضاعی بھتیجی کی حرمت کے بیان میں۔

عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، ابن نمیر، محمد بن ابی بکر، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، اعمش ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔

【16】

رضاعی بھتیجی کی حرمت کے بیان میں۔

ہداب بن خالد، ہمام، قتادہ، جابر ابن زید، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کا بنت حمزہ کے لئے ارادہ کیا گیا آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے اس لئے میرے لئے حلال نہیں اور جو رشتے رحم سے حرام ہوتے ہیں رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں

【17】

رضاعی بھتیجی کی حرمت کے بیان میں۔

زہیر بن حرب، یحیی، قطان، محمد بن یحییٰ بن مہران، بشربن عمر، شعبہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، سعید بن ابی عروبہ، قتادہ یہی حدیث ان مختلف اسناد سے بھی مروی ہے اور سعید کی حدیث میں یہ ہے کہ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں اور بشر بن عمر کی روایت میں ہے کہ میں نے جابر بن زید سے سنا۔

【18】

رضاعی بھتیجی کی حرمت کے بیان میں۔

ہارون بن سعید ایلی، احمد بن عیسی، ابن وہب، مخرمہ بن بکیر، عبداللہ بن مسلم، محمد بن مسلم، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے حمزہ (رض) کی بیٹی کے بارے میں کہا گیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ کہاں ہیں یا کہا گیا کہ آپ ﷺ بنت حمزہ بن عبدالمطلب کو پیغام نکاح کیوں نہیں دیتے ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا حضرت حمزہ (رض) میرے رضاعی بھائی ہیں۔

【19】

سوتیلی بیٹی اور بیوی کی بہن کی حرمت کے بیان میں

ابوکریب، محمد بن العلاء، ابواسامہ، ہشام، زینب، بنت ام سلمہ، حضرت ام حبیبہ بنت ابی سفیان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے آپ ﷺ سے عرض کیا میری بہن بنت ابی سفیان کے بارے میں آپ ﷺ کا کیا خیال ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا میں کیا کروں ؟ میں نے عرض کیا آپ ﷺ اس سے نکاح کرلیں آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو اس بات کو پسند کرتی ہے ؟ میں نے عرض کیا میں آپ ﷺ کے درمیان حائل ہونے والی نہیں ہوں اور میں شرکت خیر میں اپنی بہن کو زیادہ پسند کرتی ہوں آپ ﷺ نے فرمایا وہ میرے لئے حلال نہیں ہے میں نے عرض کیا کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ آپ ﷺ درہ بنت ابوسلمہ کو پیغام نکاح دیتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ ام سلمہ کی بیٹی کو ؟ میں نے کہا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا اگر وہ میری گود میں میری ربیبہ نہ ہوتی تو ایسا ہوتا حالانکہ وہ میرے لئے حلال نہیں ہے کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے مجھے اور اس کے باپ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا پس تم مجھ پر اپنی بیٹیاں اور بہنیں پیش نہ کرو۔

【20】

سوتیلی بیٹی اور بیوی کی بہن کی حرمت کے بیان میں

سوید بن سعید، یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ، عمرو ناقد، اسود بن عامر، زہیر، ہشام بن عروہ ان اسناد سے بھی یہی حدیث مذکور ہے۔

【21】

سوتیلی بیٹی اور بیوی کی بہن کی حرمت کے بیان میں

محمد بن رمح بن مہاجر، لیث، یزید بن ابی حبیب، محمد بن شہاب، زینب بنت ابی سلمہ، ام المومنین حضرت ام حبیبہ (رض) سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ میری بہن عزہ سے نکاح کرلیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو اس بات کو پسند کرتی ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں اے اللہ کے رسول ! میں آپ ﷺ کے لئے مخل ہونے والی نہیں اور میں دو سعی نسبت زیادہ پسند کرتی ہوں اپنی بہن کو بھلائی میں اپنا شریک بنانا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے لئے یہ حلال نہیں ہے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ہم تو گفتگو کررہی تھیں کہ آپ ﷺ درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کا ارادہ رکھتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کیا ابوسلمہ کی بیٹی ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر وہ میری گود میں میری ربیبہ نہ ہوتی کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے مجھے اور اس کے باپ ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے پس تم مجھ پر اپنی بیٹیاں اور اپنی بہنیں پیش نہ کرو۔

【22】

سوتیلی بیٹی اور بیوی کی بہن کی حرمت کے بیان میں

عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل بن خالد، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم زہری، محمد بن عبداللہ بن مسلم، زہری ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن ان سب میں سوائے یزید بن ابی حبیب کے کسی نے بھی آپ کی حدیث میں عزہ کا نام ذکر نہیں کیا۔

【23】

ایک دو دفعہ چوسنے سے رضاعت کے بیان میں۔

زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، محمد بن عبداللہ بن نمیر، اسماعیل، سوید بن سعید، معتمر بن سلیمان، ایوب، ابی ملیکہ، عبداللہ بن زبیر، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک دفعہ (پستانِ عورت کو) چوسنا یا دو دفعہ چوسنا اس سے حرمت ثابت نہیں ہوتی اور حضرت سوید (رض) وزہیر (رض) نے کہا نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔

【24】

ایک دو دفعہ چوسنے سے رضاعت کے بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، عمرو ناقد، اسحاق بن ابراہیم، معتمر، معتمر بن سلیمان، ایوب، ابی الخلیل، عبداللہ بن حارث، حضرت ام الفضل (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ کے پاس ایک دیہاتی آیا اور آپ ﷺ میرے گھر میں تشریف فرما تھے اس نے کہا اے اللہ کے نبی ! میرے پاس ایک بیوی تھی اور میں نے اس پر ایک دوسری عورت سے شادی کرلی تو میری پہلی بیوی نے گمان کیا کہ اس نے میری اس نئی بیوی کو ایک یا دو گھونٹ دودھ پلایا ہے تو اللہ کے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک مرتبہ یا دو مرتبہ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

【25】

ایک دو دفعہ چوسنے سے رضاعت کے بیان میں۔

ابوغسان مسمعی، معاذ، ابن مثنی، ابن بشار، معاذ بن ہشام، قتادہ، صالح بن ابی مریم، ابی الخلیل، عبداللہ بن حارث، حضرت ام الفضل (رض) سے روایت ہے کہ قبیلہ بنی عامر بن صعصعہ (رض) کے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ کیا ایک گھونٹ سے حرمت ثابت ہوجاتی ہے ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا نہیں۔

【26】

ایک دو دفعہ چوسنے سے رضاعت کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر، سعید بن ابی عروبہ، قتادہ، ابی الخلیل، عبداللہ بن حارث، حضرت ام الفضل (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک یا دو گھونٹ ایک یا دو مرتبہ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی

【27】

ایک دو دفعہ چوسنے سے رضاعت کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، عبدہ بن سلیمان، حضرت ابن عروبہ (رض) سے ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے اس سند میں اختلافِ الفاظ ذکر کیا ہے۔ مطلب و مفہوم ایک ہی ہے۔

【28】

ایک دو دفعہ چوسنے سے رضاعت کے بیان میں۔

ابن ابی عمر، بشربن سری، حماد بن سلمہ، قتادہ، ابی الخلیل، عبداللہ بن حارث بن نوفل، حضرت ام الفضل (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک مرتبہ یا دو مرتبہ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

【29】

ایک دو دفعہ چوسنے سے رضاعت کے بیان میں۔

احمد بن سعید دارمی، حبان، ہمام، قتادہ، ابی الخلیل، عبداللہ بن حارث، حضرت ام الفضل (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کیا ایک دفعہ کے چوسنے سے حرمت ثابت ہوجاتی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں۔۔

【30】

پانچ دفعہ دودھ پینے سے حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، عبداللہ بن ابی بکر، عمرہ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ اس بارے میں جو قرآن میں نازل کیا گیا وہ دس مقرر شدہ گھونٹ تھے جو حرام کردیتے تھے پھر ان کو پانچ مقرر گھونٹوں سے منسوخ کردیا گیا رسول اللہ ﷺ کو وفات دے دی گئی اور یہ اسی طرح قرآن میں پڑھا جاتا ہے۔

【31】

پانچ دفعہ دودھ پینے سے حرمت کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ قعنبی، سلیمان بن بلال، یحیی، ابن سعید، عمرہ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ ان باتوں کا ذکر کر رہی تھیں جو رضاعت کی وجہ سے حرمت کا ذریعہ ہیں عمرہ نے کہا کہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا قرآن میں دس مقررہ گھونٹ نازل ہوئے پھر پانچ مقرر شدہ بھی نازل ہوئے۔

【32】

پانچ دفعہ دودھ پینے سے حرمت کے بیان میں

محمد بن مثنی، عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید، حضرت عمرہ (رض) سے روایت ہے کہ اس نے سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے اسی طرح سنا۔

【33】

بڑے کی رضاعت کے بیان میں

عمرو ناقد، ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، عبدالرحمن بن قاسم، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ سہلہ بنت سہیل (رض) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں نے اب حذیفہ کے چہرہ میں سالم کے آنے کی وجہ سے کچھ ناراضگی کے آثار دیکھے ہیں حالانکہ وہ ان کا حلیف ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اسے دودھ پلادو اس نے عرض کیا میں اسے کیسے دودھ پلاؤں حالانکہ وہ نوجوان آدمی ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے مسکراتے ہوئے فرمایا میں جانتا ہوں کہ وہ نوجوان آدمی ہے حضرت عمرہ نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے کہ وہ سالم بدر میں حاضر ہوئے تھے اور ابن ابی عمر کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کھلکھلا کر ہنسے۔

【34】

بڑے کی رضاعت کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم حنظلی، محمد بن ابی عمر ثقفی، ابن ابی عمر، عبدالوہاب ثقفی، ایوب، ابن ملیکہ، قاسم، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ سالم جو کہ ابوحذیفہ کے مولیٰ آزاد کردہ غلام تھے وہ ابوحذیفہ اور ان کے گھر والوں کے ساتھ ان کے گھر میں رہتے تھے۔ تو بنت سہیل نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ سالم نوجوانوں کی طرح جوان ہوگیا اور مردوں کی طرح بات سمجھنے لگا ہے وہ ہمارے پاس آتا جاتا رہتا ہے اور میرا گمان ہے کہ ابوحذیفہ کے دل میں اس کے بارے میں کوئی بات ہے آپ ﷺ نے اس سے ارشاد فرمایا تو اسے دودھ پلا دے تو تو اس پر حرام ہوجائے گی اور ابوحذیفہ (رض) کے دل میں جو بات ہے وہ چلی جائے گی وہ پھر حاضر خدمت ہوئیں اور عرض کیا میں نے سالم کو دودھ پلایا اور ابوحذیفہ (رض) کے دل سے کراہت جاتی رہی۔

【35】

بڑے کی رضاعت کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابن ابی ملیکہ، قاسم بن محمد بن ابی بکر، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ سہلہ بنت سہیل بن عمرو نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ اب حذیفہ کا مولیٰ سالم ہمارے ساتھ ہمارے گھر میں رہتا ہے اور وہ بلوغ کو پہنچ گیا ہے اور وہ باتیں سمجھ لیتا ہے جو مرد سمجھتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا تو اسے دودھ پلا دے تو تو اس پر حرام ہوجائے گی راوی کہتے ہیں پھر میں ایک سال یا اس کے قریب زمانہ ٹھہرا رہا اور اس حدیث کو خوف کی وجہ سے بیان نہیں کیا پھر میں قاسم سے ملا تو اس سے کہا کہ سیدہ عائشہ (رض) نے مجھے ایک حدیث بیان کی لیکن میں نے اس کے بعد اسے بیان نہیں کیا انہوں نے کہا وہ حدیث کیا ہے میں نے ان کو اس کی خبر دی تو انہوں نے کہا تم یہ حدیث مجھ سے روایت کرو کہ عائشہ (رض) نے یہ حدیث مجھے بیان کی۔

【36】

بڑے کی رضاعت کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، حمید بن نافع، حضرت زینب بنت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ ام سلمہ (رض) نے سیدہ عائشہ (رض) سے کہا تیرے پاس ایفع (نامی) نوجوان آتا ہے جس کا میں اپنے پاس آنا پسند نہیں کرتی سیدہ عائشہ (رض) نے کہا کیا تیرے لئے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ نہیں ہے کہا ابوحذیفہ کی بیوی نے کہا اے اللہ کے رسول سالم میرے پاس آتا ہے حالانکہ وہ نوجوان ہے اور ابوحذیفہ کو اس بارے میں ناگواری ہوتی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسے دودھ پلا دے جس سے وہ تیرے پاس آسکے گا۔

【37】

بڑے کی رضاعت کے بیان میں

ابوطاہر، ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، مخرمہ بن بکیر، حمید بن نافع، حضرت ام المومنین ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے عائشہ (رض) سے کہا اللہ کی قسم ! مجھے یہ بات پسند نہیں کہ مجھے وہ لڑکا دیکھے جو رضاعت سے مستغنی ہوچکا ہو سیدہ عائشہ (رض) نے کہا کیوں ؟ حالانکہ سہلہ بنت سہیل رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اللہ کی قسم میں ابوحذیفہ کے چہرہ پر سالم کے آنے کی وجہ سے ناگواری محسوس کرتی ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو اسے دودھ پلادے تو سہلہ نے عرض کیا وہ تو داڑھی والا ہے آپ ﷺ نے فرمایا تو اسے دودھ پلا دے اس سے حذیفہ کے دل میں جو کراہت ہے وہ جاتی رہے گی کہتی ہیں اللہ کی قسم پھر میں نے ابوحذیفہ کے چہرہ پر ناگواری کے اثرات نہیں دیکھے۔

【38】

بڑے کی رضاعت کے بیان میں

عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل بن خالد، ابن شہاب، ابو عبیداللہ بن عبداللہ بن زمعہ، حضرت زینب بنت ابوسلمہ (رض) سے روایت ہے کہ اس کی والدہ ام سلمہ زوجہ رسول اللہ ﷺ فرماتی تھیں کہ تمام ازواج مطہرات نے انکار کیا اس بات سے کہ کوئی اس رضاعت کی وجہ سے ان پاس آئے اور انہوں نے عائشہ (رض) سے کہا اللہ کی قسم ! ہم نے سوائے خصوصاً سالم کے علاوہ کسی کے لئے نہیں دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے رخصت دی ہو اور آپ ﷺ ہمارے پاس ایسا دودھ پلا کر کسی کو ملاقات کے لئے داخل نہیں کرتے تھے اور نہ ہمیں کسی کے سامنے کیا۔

【39】

رضاعت کے بھوک سے ثابت ہونے کے بیان میں

ہناد بن سری، ابواحوص، اشعث بن ابی شعثاء، مسروق، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے جبکہ میرے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا جو آپ ﷺ کو ناگوار گزرا اور میں نے آپ ﷺ کے چہرہ انور پر غصہ کے اثرات دیکھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول یہ میرا رضاعی بھائی ہے آپ ﷺ نے فرمایا اپنے رضاعی بھائیوں کو دیکھ لیا کرو کیونکہ رضاعت وہی معتبر ہے جو بھوک کے وقت ہو یعنی مدت رضاعت کے اندر ہو

【40】

رضاعت کے بھوک سے ثابت ہونے کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، زہیر بن حرب، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، عبد بن حمید، حسین جعفی، اشعث بن ابی شعثاء اوپر والی وہی حدیث ان مختلف اسناد سے بھی روایت کی گئی ہے۔

【41】

حمل کے بعد قید عورت سے وطی کے جواز کے بیان میں اگرچہ اس کا شوہر ہو کیونکہ قید ہوجانے کے وجہ سے اس کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔

عبیداللہ بن عمر بن میسرہ قواریری، یزید بن زریع، سعید بن ابی عروبہ، قتادہ، صالح، ابی الخلیل، علقمہ ہاشمی، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حنین کے دن ایک لشکر کو اوطاس کی طرف بھیجا ان کی دشمن سے مڈبھیڑ ہوئی اور ان کو قتل کیا اور ان پر صحابہ (رض) نے غلبہ حاصل کیا اور انہوں نے کافروں کو قیدی بنایا اصحاب رسول اللہ ﷺ میں سے بعض لوگوں نے ان سے صحبت کرنے کو اچھا نہ سمجھا اس لئے کہ ان کے مشرک شوہر موجود تھے تو اللہ نے اس بارے میں یہ آیت نازل فرمائی (وَّالْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَا ءِ اِلَّا مَامَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ ) 4 ۔ النساء : 24) اور شوہر والی عورتیں بھی تم پر حرام ہیں مگر وہ جو قید ہو کر لونڈیوں کی طرح تمہارے قبضے میں آئیں۔ یعنی وہ تمہارے لئے حلال ہیں جب ان کی عدت پوری ہوجائے۔

【42】

حمل کے بعد قید عورت سے وطی کے جواز کے بیان میں اگرچہ اس کا شوہر ہو کیونکہ قید ہوجانے کے وجہ سے اس کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار، عبدالاعلی، سعید، قتادہ، ابی الخلیل، علقمہ ہاشمی، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے دن ایک سریہ (چھوٹا لشکر) بھیجا باقی حدیث مبارکہ اسی طرح ہے اس میں یہ ہے (إِلَّا مَا مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ ) یعنی جو تمہارے قبضے میں آجائیں ان میں سے بھی تمہارے لئے حلال ہیں اس میں ان کی عدت گزرنے کا ذکر نہیں۔

【43】

حمل کے بعد قید عورت سے وطی کے جواز کے بیان میں اگرچہ اس کا شوہر ہو کیونکہ قید ہوجانے کے وجہ سے اس کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔

یحییٰ بن حبیب حارثی، خالد ابن حارث، شعبہ، حضرت قتادہ (رض) سے اس سند سے بھی یہی حدیث مروی ہے۔

【44】

حمل کے بعد قید عورت سے وطی کے جواز کے بیان میں اگرچہ اس کا شوہر ہو کیونکہ قید ہوجانے کے وجہ سے اس کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔

یحییٰ بن حبیب حارثی، خالد بن حارث، شعبہ، قتادہ، ابی الخلیل، حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام (رض) کو اوطاس کی قیدی عورتیں ملیں جن کے خاوند تھے یعنی شادی شدہ تھیں صحابہ کرام (رض) نے خوف کیا تو یہ آیت مبارکہ نازل کی گئی (وَالْمُحْصَنَاتُ مِنْ النِّسَائِ إِلَّا مَا مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ )

【45】

حمل کے بعد قید عورت سے وطی کے جواز کے بیان میں اگرچہ اس کا شوہر ہو کیونکہ قید ہوجانے کے وجہ سے اس کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔

یحییٰ بن حبیب حارثی، خالد ابن حارث، سعید، حضرت قتادہ سے ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔

【46】

بچہ صاحب فراش کا ہے اور شہبات سے بچنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابن شہاب، عروبہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص (رض) اور عبد بن زمعہ (رض) ایک غلام کے بارے میں جھگڑ پڑے تو سعد نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ ! یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے اور انہوں نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس کا بیٹا ہے ایک شباہت کی طرف دیکھو اور عبد بن زمعہ نے کہا اے اللہ کے رسول یہ میرا بھائی ہے میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ان کی باندی کے بطن سے رسول اللہ ﷺ نے اس کی شباہت کو دیکھا تو اسے واضح طور پر عتبہ کے مشابہ پایا تو فرمایا اے عبد ! یہ تیرا ہے کیونکہ بچہ صاحب بستر کا ہوتا ہے اور زانی کو پتھر مارے جائیں گے ان سے پردہ کرو اے سودہ بنت زمعہ اس نے عرض کیا کہ سودہ کو اس حکم کے بعد اس نے بالکل نہیں دیکھا اور محمد بن رمح نے آپ کا قول " يَا عَبْدُ " ذکر نہیں کیا۔

【47】

بچہ صاحب فراش کا ہے اور شبہات سے بچنے کے بیان میں

سعید بن منصور، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، سفیان بن عیینہ، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابن عیینہ سابقہ حدیث کی مزید اسناد ذکر کی ہیں اس میں معمر اور ابن عیینہ کی حدیث میں (الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ ) تک ہے اور (وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ) ذکر نہیں کیا۔

【48】

بچہ صاحب فراش کا ہے اور شبہات سے بچنے کے بیان میں

محمد بن رافع، عبد بن حمید، ابن رافع، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابن مسیب ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بچہ صاحب بستر (جس کا نکاح ہو) کا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہیں۔

【49】

بچہ صاحب فراش کا ہے اور شبہات سے بچنے کے بیان میں

سعید بن منصور، زہیر بن حرب، عبدالاعلی بن حماد، عمرو ناقد، سفیان، زہری، ابن منصور، سعید، ابی ہریرہ سابقہ حدیث کی مختلف اسناد ذکر کی ہیں۔

【50】

الحاق ولد میں قیافہ شناس کی بات پر عمل کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، محمد بن رمح، لیث، قتیبہ بن سعید، لیث، ابن شہاب، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس خوشی خوشی تشریف لائے کہ آپ ﷺ کے چہرے پر خوشی ظاہر ہو رہی تھی پھر فرمایا کہ کیا تو نے مجزز کو نہیں دیکھا کہ اس نے ابھی ابھی زید بن حارثہ (رض) اور اسامہ بن زید (رض) کے قدموں کو دیکھ کر کہا کہ ان میں سے ایک قدم دوسرے قدم کا جزء ہے۔

【51】

الحاق ولد میں قیافہ شناس کی بات پر عمل کرنے کے بیان میں

عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان، زہری، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن میرے پاس خوشی خوشی تشریف لائے پھر فرمایا اے عائشہ ! کیا تو نے مجزز مدلجی کو نہیں دیکھا وہ میرے پاس آیا تو اس نے اسامہ اور زید (رض) کو دیکھا اور ان دونوں پر چادریں تھیں جن سے انہوں نے اپنے سروں کو ڈھانپ رکھا تھا اور ان کے پیر چادر سے باہر تھے اس نے کہا یہ پاؤں ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔

【52】

الحاق ولد میں قیافہ شناس کی بات پر عمل کرنے کے بیان میں

منصور بن ابی مزاحم، ابراہیم بن سعد، زہری، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک قیافہ شناس رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں آیا اسامہ بن زید (رض) اور زید بن حارثہ (رض) لیٹے ہوئے تھے تو اس نے کہا یہ پاؤں ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اور اس سے نبی کریم ﷺ خوش ہوئے اور متعجب بوجہ خوشی ہو کر آپ ﷺ نے اس بات کی خبر حضرت عائشہ (رض) کو دی۔

【53】

الحاق ولد میں قیافہ شناس کی بات پر عمل کرنے کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، ابن جریج، زہری اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں اور یونس کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ مجزز قیافہ شناس تھا۔

【54】

باکرہ کنواری اور ثیبہ شادی شدہ کے پاس شب رفاف گزارنے کے بعد شوہر کے ٹھہرنے کی مقدار کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن حاتم، یعقوب بن ابراہیم، یحییٰ بن سعید، سفیان، محمد بن ابی بکر، عبدالملک بن ابی بکربن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام، حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب ام سلمہ (رض) سے شادی کی تو ان کے ہاں تین دن قیام فرمایا اور پھر ارشاد فرمایا تم اپنے شوہر کے ہاں حقیر نہیں ہو اگر تو چاہے تو تیرے پاس میں ایک ہفتہ قیام کروں اور اگر میں نے تیرے پاس ایک ہفتہ قیام کیا تو اپنی باقی ازواج مطہرات کے پاس بھی ایک ایک ہفتہ رہوں گا۔

【55】

باکرہ کنواری اور ثیبہ شادی شدہ کے پاس شب رفاف گزارنے کے بعد شوہر کے ٹھہرنے کی مقدار کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، عبداللہ بن ابی بکر، عبدالملک بن ابی بکر، حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے ام سلمہ (رض) سے شادی کی اور آپ ﷺ نے ان کے پاس صبح کی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو اپنے خاوند کے ہاں حقیر نہیں ہے اگر تو چاہے تو میں ہفتہ تیرے پاس رہوں اگر چاہے تو میں تین دن گزاروں پھر دورہ کروں یعنی باقی بیویوں کے پاس بھی اتنا ہی وقت گزاروں تو انہوں نے کہا تین روزہ ہی قیام فرمائیں۔

【56】

باکرہ کنواری اور ثیبہ شادی شدہ کے پاس شب رفاف گزارنے کے بعد شوہر کے ٹھہرنے کی مقدار کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ، سلیمان یعنی ابن بلال، عبدالرحمن بن حمید، عبدالملک بن ابی بکر، حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب ام سلمہ (رض) سے شادی کی اور ان سے دخول کیا اور آپ نے جب ان سے جدا ہونا چاہا انہوں نے آپ ﷺ کو کپڑے سے پکڑ لیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس زیادہ ٹھہروں اور اس مدت کا حساب رکھوں باکرہ کے لئے سات دن اور ثیبہ کے لئے تین دن ٹھہرنا چاہیے۔

【57】

باکرہ کنواری اور ثیبہ شادی شدہ کے پاس شب رفاف گزارنے کے بعد شوہر کے ٹھہرنے کی مقدار کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوضمرہ، عبدالرحمن بن حمید ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔

【58】

باکرہ کنواری اور ثیبہ شادی شدہ کے پاس شب رفاف گزارنے کے بعد شوہر کے ٹھہرنے کی مقدار کے بیان میں

ابوکریب، محمد بن العلاء، حفص یعنی ابن غیاث، عبدالواحد بن ایمن، ابی بکربن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام، حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ ان سے رسول اللہ ﷺ نے شادی کی اور اس میں جو امور پیش آئے ذکر کئے آپ ﷺ نے فرمایا اگر تو چاہے کہ تیرے لئے میں سات دن ٹھہروں اور سات دن ہر بیوی کے لئے اگر میں نے تیرے پاس سات دن قیام کیا تو دوسری ازواج کے پاس بھی سات سات دن مقرر کروں گا۔

【59】

باکرہ کنواری اور ثیبہ شادی شدہ کے پاس شب رفاف گزارنے کے بعد شوہر کے ٹھہرنے کی مقدار کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ہشیم، خالد، ابی قلابہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ جب آپ ﷺ نے باکرہ سے ثیبہ پر شادی کی تو باکرہ کے پاس سات دن قیام کیا اور جب ثیبہ سے باکرہ پر شادی کی تو اس کے پاس تین دن قیام کیا خالد نے کہا اگر میں یہ کہوں کہ انہوں نے مرفوع حدیث بیان کی تو میں سچا ہوں لیکن انہوں نے کہا سنت اسی طرح ہے۔

【60】

باکرہ کنواری اور ثیبہ شادی شدہ کے پاس شب رفاف گزارنے کے بعد شوہر کے ٹھہرنے کی مقدار کے بیان میں

محمد بن رافع، عبدالرزاق، سفیان، ایوب، خالد حذاء، ابی قلابہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ کی سنت میں ہے کہ باکرہ کے پاس سات دن قیام کیا جائے خالد نے کہا اگر میں چاہتا تو کہتا کہ انہوں نے اس کو نبی کریم ﷺ سے مرفوعاً بیان کیا ہے۔

【61】

بیویوں کے درمیان برابری کرنے اور ہر بیوی کے پاس ایک رات اور دن گزارنے کی سنت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ بن سوار، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی نو بیویاں تھیں پس جب آپ ﷺ ان کے درمیان باری مقرر فرماتے تو ہر عورت کے پاس نویں دن ہی تشریف لاتے اور وہ سب ہر رات اس گھر میں جمع ہوجاتیں جس میں آپ ﷺ نے تشریف لانا ہوتا آپ ﷺ عائشہ (رض) کے گھر میں تھے کہ سیدہ زینب آئی تو آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ ان کی طرف بڑھایا عائشہ نے کہا یہ زینب ہے تو نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ روک لیا دونوں کے درمیان تکرار شروع ہوگئی یہاں تک کہ آواز بلند ہوگئی نماز کی تکبیر ہوگئی ابوبکر (رض) قریب سے گزرے تو انہوں نے ان دونوں کی آواز کو سنا تو فرمایا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نماز کے لئے تشریف لے چلیں اور ان کے منہ میں مٹی ڈالیں نبی کریم ﷺ تشریف لے گئے تو عائشہ (رض) نے کہا اب نبی کریم ﷺ نماز پوری فرما کر تشریف لائیں گے اور ابوبکر بھی آئیں گے اور مجھے برا بھلا کہیں گے جب نبی کریم ﷺ نماز پوری کرچکے تو عائشہ (رض) کے پاس ابوبکر (رض) آئے اور سخت سست کہا اور کہا کیا تو ایسا ایسا کرتی ہے۔

【62】

اپنی باری سوکن کو ہبہ کردینے کے جواز کے بیان میں

زہیر بن حرب، جریر، ہشام ابن عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے سودہ بن زمعہ (رض) سے زیادہ اپنے نزدیک محبوب کوئی عورت نہیں دیکھی اور میں پسند کرتی ہوں کہ میں اس کے جسم کا حصہ ہوتی اور ان کے مزاج میں تیزی تھی جب وہ بوڑھی ہوگئیں تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اپنے دن کی باری سیدہ عائشہ (رض) کو دیدی تو رسول اللہ ﷺ نے سیدہ عائشہ (رض) کے لئے دو دن تقسیم کئے ایک دن ان کا (حضرت عائشہ (رض) کا) اور ایک دن سودہ (رض) کا۔

【63】

اپنی باری سوکن کو ہبہ کردینے کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عقبہ بن خالد، عمرو ناقد، اسو بن عامر، زہیر، مجاہد بن موسی، یونس بن محمد اسی کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں شریک کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا کہ وہ سودہ (رض) سب سے پہلی عورت ہیں جن سے آپ ﷺ نے میرے بعد شادی کی۔

【64】

اپنی باری سوکن کو ہبہ کردینے کے جواز کے بیان میں

ابوکریب، محمد بن العلاء، ابواسامہ، ہشام، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ مجھے ان عورتوں پر غیرت آتی تھی جنہوں نے اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کے لئے ہبہ کردیا تھا اور میں کہتی تھی کہ کیا عورت بھی اپنے آپ کو ہبہ کرسکتی ہے جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، (تُرْجِيْ مَنْ تَشَا ءُ مِنْهُنَّ وَ تُ ْوِيْ اِلَيْكَ مَنْ تَشَا ءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ ) 33 ۔ الاحزاب : 51) اے نبی ﷺ جسے تو چاہے اپنے سے دور کر اور جسے تو چاہے ان میں سے اسے اپنے پاس جگہ دے تو میں نے کہا اللہ کی قسم ! آپ ﷺ کا رب تو آپ ﷺ کی خواہش پوری کرنے میں آپ ﷺ پر سبقت کرتا ہے۔

【65】

اپنی باری سوکن کو ہبہ کردینے کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، ہشام، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ کہتی تھیں کہ کیا کوئی عورت اپنے آپ کو کسی کے لئے ہبہ کرنے سے شرم محسوس نہیں کرتی یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے آیت نازل فرمائی ( تُرْجِيْ مَنْ تَشَا ءُ مِنْهُنَّ وَ تُ ْوِيْ اِلَيْكَ مَنْ تَشَا ءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكَ ) 33 ۔ الأحزاب : 51) نازل فرمائی اور میں نے عرض کیا آپ ﷺ کا رب البتہ سبقت کرنے والا ہے آپ ﷺ سے آپ ﷺ کی خواہش میں۔

【66】

اپنی باری سوکن کو ہبہ کردینے کے جواز کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن حاتم، محمد بن بکر، ابن جریج، عطاء، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم ابن عباس (رض) کے ہمراہ زوجہ نبی کریم سیدہ میمونہ (رض) کے جنازہ میں مقام سرف میں حاضر تھے ابن عباس (رض) نے فرمایا یہ نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ ہیں جب تم ان کی نعش اٹھاؤ تو نہ حرکت دینا اور نہ زیادہ ہلانا اور نرمی برتو کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے پاس نو بیویاں تھیں اور آپ ﷺ آٹھ کے لئے تقسیم فرماتے تھے ایک کے لئے تقسیم نہ کرتے عطاء نے کہا جس کے لئے آپ ﷺ تقسیم نہ فرماتے وہ صفیہ بنت حیی بن اخطب تھیں۔

【67】

اپنی باری سوکن کو ہبہ کردینے کے جواز کے بیان میں

محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، ابن جریج، عطاء اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے اور عطاء نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے اور یہ آپ ﷺ کی ازواج مطہرات (رض) میں سب سے آخری ہیں موت کے اعتبار سے مدینہ میں۔

【68】

دیندار عورت سے نکاح کرنے کے استح کے بیان میں

زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، عبیداللہ بن سعید، یحییٰ بن سعید، عبیداللہ، سعید بن ابی سعید، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا عورت سے چار وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے اس کے مال کی وجہ سے، شرافت کی وجہ سے، اس کی خوبصورتی کی وجہ سے، اس کی دینداری کی وجہ سے، تو حاصل کر دیندار عورت کے ساتھ کامیابی، تیرے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں۔

【69】

دیندار عورت سے نکاح کرنے کے استح کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبدالملک بن ابی سلیمان، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی پھر رسول اللہ ﷺ سے ملا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے جابر تو نے شادی کرلی ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے ؟ میں نے عرض کیا بیوہ سے آپ ﷺ نے فرمایا تم نے کنواری عورت سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی ؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میری یتیم بہنیں ہیں تو میں نے یہ اندیشہ محسوس کیا کہ کہیں وہ میرے اور ان کے درمیان حائل نہ ہوجائے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس صورت حال میں یہی تیرے لئے بہتر ہے اور عورت سے اس کے دین اور مال پر نکاح کیا جاتا ہے پس تجھے دیندار عورت مقدم ہونی چاہئے تیرے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں ازراہ محبت کہا۔

【70】

کنواری عورت سے نکاح کرنے کے استح کے بیان میں۔

عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، محارب، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے ایک عورت سے شادی کی رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا کیا تو نے شادی کرلی ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے ؟ میں نے عرض کیا بیوہ سے تو آپ ﷺ نے فرمایا تم کنواری عورتوں کی حالت اور دل لگی سے کیوں غافل رہے ؟ شعبہ نے کہا میں نے عمرو بن دینار (رض) سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا تو نے کسی کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے۔

【71】

کنواری عورت سے نکاح کرنے کے استح کے بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، ابوربیع زہرانی، حماد ابن زید، عمر بن دینار، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ عبداللہ انتقال کر گئے اور نو یا سات بیٹیاں چھوڑیں میں نے ایک بیوہ عورت سے شادی کرلی تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا اے جابر ! تو نے شادی کرلی ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں فرمایا کنواری یا بیوہ سے ؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! بیوہ سے آپ ﷺ نے فرمایا تو نے کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اسے کھیلاتے اور وہ تمہیں کھیلاتی یا فرمایا تم اسے ہنساتے اور وہ تمہیں ہنساتی میں نے آپ ﷺ سے عرض کیا کہ میرے والد عبداللہ فوت ہوگئے اور انہوں نے نو یا سات بیٹیاں چھوڑیں ہیں اور میں نے ناپسند کیا کہ میں ان جیسی ایک اور عورت لے آؤں اور میں نے اس بات کو پسند کیا کہ میں ایک ایسی عورت لاؤں جو ان کی خبر گیری کرے اور خدمت بھی کرے آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تیرے لئے برکت دے یا مجھے فرمایا تیرے لئے بھلائی ہو دوسری روایت میں (تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُکَ أَوْ قَالَ تُضَاحِکُهَا وَتُضَاحِکُکَ ) کے الفاظ ہیں۔

【72】

کنواری عورت سے نکاح کرنے کے استح کے بیان میں۔

قتیبہ بن سعید، سفیان، عمر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا اے جابر ! کیا تو نے نکاح کرلیا ہے ؟ باقی حدیث گزر چکی ہے لیکن اس میں ( امْرَأَةً تَقُومُ عَلَيْهِنَّ وَتَمْشُطُهُنَّ ) تک ہے اور فرمایا تو نے اچھا کیا اور اس کے بعد حدیث ذکر نہیں کی۔

【73】

کنواری عورت سے نکاح کرنے کے استح کے بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، ہشیم، سیار، شعبہ، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے جب ہم لوٹے تو میں نے اپنے سست اونٹ کو جلدی دوڑایا ایک شخص پیچھے سے آپہنچا اور اپنے پاس موجود چھڑی سے میرے اونٹ کو ایک کونچا لگا چھڑی چبھوئی تو میرا اونٹ اس قدر تیز چلنے لگا کہ دیکھنے والے نے ایسا عمدہ اونٹ نہ دیکھا ہوگا جب میں نے توجہ کی تو میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا آپ ﷺ نے فرمایا اے جابر ! کس چیز نے تجھ کو تیز کردیا ہے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میری شادی ابھی ابھی ہوئی ہے آپ ﷺ نے فرمایا تو نے کنواری سے شادی کی یا بیوہ سے میں نے عرض کیا بیوہ سے آپ ﷺ نے فرمایا کنواری لڑکی سے کیوں نہ شادی کی ؟ تو اسے کھلاتا اور وہ تجھے کھلاتی جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم نے داخل ہونا چاہا آپ ﷺ نے فرمایا ٹھہر جاؤ ہم رات کو یعنی شام کو داخل ہوں گے تاکہ پراگندہ بالوں والی کنگھی کرلے اور استرہ لے لے وہ عورت جس کا شوہر باہر گیا ہوا ہے پھر آپ ﷺ نے فرمایا جب تو جائے گا تو پھر جماع ہی جماع ہوگا۔

【74】

کنواری عورت سے نکاح کرنے کے استح کے بیان میں۔

محمد بن مثنی، عبدالوہاب ابن عبدالمجید ثقفی، عبیداللہ، وہب بن کیسان، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ میں نکلا اور میرے اونٹ نے مجھے پیچھے کردیا تو رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور مجھے فرمایا اے جابر ! میں نے عرض کیا جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا تیرا کیا حال ہے ؟ میں نے عرض کیا میرے اونٹ نے دیر لگائی اور مجھے تھکا دیا پھر فرمایا سوار ہو میں سوار ہوا تو میں نے دیکھا کہ اونٹ اس قدر تیز ہوا کہ میں اسے رسول اللہ ﷺ کے اونٹ سے آگے بڑھ جانے سے روکتا تھا آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو نے شادی کرلی ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے ؟ میں نے عرض کیا نہیں بلکہ بیوہ سے آپ ﷺ نے فرمایا تو نے کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی ؟ میں نے عرض کیا میری بہنیں ہیں میں نے یہ پسند کیا کہ میں ایسی عورت سے شادی کروں جو انہیں اکٹھا رکھے کنگھی کرے اور ان کی نگرانی رکھے آپ ﷺ نے فرمایا تم پہنچنے والے ہو جب تم گھر پہنچ جاؤ گے تو پھر جماع ہی جماع ہوگا پھر فرمایا کیا تم اپنا اونٹ فروخت کرتے ہو ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! تو آپ ﷺ نے مجھ سے وہ اونٹ ایک اوقیہ چاندی کے عوض خرید لیا اس کے بعد رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے اور میں صبح پہنچا میں مسجد کی طرف آیا تو آپ ﷺ کو مسجد کے دروازے پر موجود پایا آپ ﷺ نے فرمایا تو اب آیا ہے ؟ میں نے عرض کی جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا اپنا اونٹ چھوڑ دے مسجد میں داخل ہو اور دو رکعتیں نماز نفل ادا کر کہتے ہیں میں داخل ہوا نماز ادا کی پھر واپس آیا تو آپ ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا کہ مجھے ایک اوقیہ چاندی تول دے تو حضرت بلال (رض) نے مجھے وزن کردیا اور وزن کرنے میں جھکاؤ کے ساتھ تولا کہتے ہیں میں چلا جب میں نے پیٹھ پھیری تو آپ ﷺ نے فرمایا جابر کو میرے پاس بلالاؤ پس مجھے بلایا گیا تو میں نے دل میں کہا کہ آپ ﷺ میرا اونٹ مجھے واپس کردیں گے اور کوئی چیز مجھے اس سے زیادہ ناپسند نہ تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا اپنا اونٹ لے اور اس کی قیمت بھی تیرے لئے ہے۔

【75】

کنواری عورت سے نکاح کرنے کے استح کے بیان میں۔

محمد بن عبدالاعلی، معتمر، ابونضرہ، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے اور میں اپنے پانی لانے والے اونٹ پر سوار تھا اور وہ سب لوگوں سے پیچھے تھا رسول اللہ ﷺ نے اسے مارا یا کونچا دیا میرا گمان ہے کہ اپنے پاس موجود کسی چیز سے پس اس کے بعد وہ لوگوں سے آگے بڑھنے لگا اور مجھ سے لڑتا تھا اور میں اسے روکتا تھا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو اسے مجھے اتنے اتنے دام کے عوض بیچتا ہے ؟ اللہ تجھے بخش دے گا، میں نے عرض کیا یہ آپ ﷺ کا ہے اے اللہ کے نبی ﷺ ! آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو اتنی اتنی قیمت کے عوض یہ اونٹ مجھے بیچتا ہے اور اللہ تجھے بخش دے ؟ میں نے عرض کیا وہ آپ کا ہے اور پھر آپ ﷺ نے مجھے فرمایا کیا تو نے اپنے والد کے بعد شادی کی ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں بیوہ سے آپ ﷺ نے فرمایا تو نے کنواری سے شادی کیوں نہ کی وہ تجھے ہنساتی اور تو اسے ہنساتا اور وہ تجھ سے کھیلتی اور تو اس سے کھیلتا ؟ ابونضرہ نے کہا کہ یہ کلمہ مسلمانوں کا تکیہ کلام ہوگیا ہے کہ تو اس طرح کر اللہ تجھے بخش دے گا۔

【76】

عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں

عمرو ناقد، ابن ابی عمر، سفیان، ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عورت کو پسلی کی ہڈی سے پیدا کیا گیا ہے اور تجھ سے کبھی سیدھی نہیں چل سکتی پس اگر تو اس سے نفع اٹھانا چاہتا ہے تو اٹھا لے اور اس کا ٹیڑھا پن اپنی جگہ قائم رہے گا اور اگر تو نے اسے سیدھا کرنا چاہا تو تو اسے توڑ دے گا اور اس کا توڑنا اسے طلاق دینا ہے۔

【77】

عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی، زائدہ، میسرہ، ابی حازم، حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لئے ضروری ہے کہ جب کوئی امر پیش آئے تو چاہئے کہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے اور عورتوں کے ساتھ خیر خواہی کرو کیونکہ عورت پسلی کی ہڈی سے پیدا کی گئی ہے اور پسلی میں اوپر کا حصہ زیادہ ٹیڑھا ہے اگر تو اسے سیدھا کرنا چاہے گا تو توڑ لے گا اور اگر تو نے اسے چھوڑ دیا تو وہ ٹیڑھی ہی رہے گی پس چاہیے کہ عورتوں کے ساتھ خیر خواہی کرو۔

【78】

عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں

ابراہیم بن موسیٰ رازی، عیسیٰ بن یونس، عبدالحمید ابن جعفر، عمران بن ابی انس، عمر بن حکم، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی مومن مرد کسی مومن عورت کو دشمن نہ رکھے اگر کوئی ایک عادت اسے ناپسند ہوگی تو اس کی دوسری عادت سے خوش ہوجائے گا یا اس کے علاوہ اور کچھ فرمایا۔

【79】

عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابوعاصم، عبدالحمید بن جعفر، عمران بن ابی انس، عمر بن حکم، ابی ہریرہ ان اسناد سے بھی حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے۔

【80】

اگر حوا خیانت نہ کرتی تو قیامت تک کوئی عورت اپنے خاوند سے خیانت نہ کرتی۔

ہارون بن معروف، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، یونس مولیٰ ابی ہریرہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر حوا نہ ہوتیں تو کوئی عورت زندگی بھر اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی۔

【81】

اگر حوا خیانت نہ کرتی تو قیامت تک کوئی عورت اپنے خاوند سے خیانت نہ کرتی۔

محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو کھانا خراب نہ ہوتا اور نہ گوشت بدبودار ہوتا اور اگر حوا نہ ہوتیں تو کوئی عورت زندگی بھر اپنے خاوند سے خیانت نہ کرتی۔

【82】

دنیا کی بہتریں متاع نیک بیوی کا ہونا کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر ہمدانی، عبداللہ بن یزید، شرحبیل بن شریک، ابا عبدالرحمن حبلی، حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دنیا متاع یعنی سامان ہے اور دنیا کا بہترین مال ومتاع نیک بیوی ہے۔

【83】

عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عورت پسلی کی ہڈی کی طرح ہے جب تو اسے سیدھا کرنا چاہے گا تو توڑ بیٹھے گا اور اگر تو نے اسے چھوڑ دیا تو اس سے نفع حاصل کرسکے گا اور اس میں ٹیڑھا پن رہے گا۔ زہیر بن حرب، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم، ابن سعد، زہری اس حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

【84】

عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں

زہری کے بھتیجے نے اپنے چچا ( زہری ) سے اسی سند کے ساتھ بالکل اسی کے مانند روایت کی