20. طلاق کا بیان

【1】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، مالک بن انس، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں اپنی بیوی کو اس حال میں طلاق دی کہ وہ حائضہ تھیں تو حضرت عمر بن خطاب (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا ان کو حکم دو کہ وہ رجوع کرلیں پھر وہ اسی حالت میں رہے یہاں تک کہ وہ پاک ہوجائے پھر حائضہ ہوجائے پھر پاک ہوجائے پھر اس کے بعد اگر چاہیں روک رکھیں اور اگر چاہیں تو طلاق دیدیں اس سے پہلے کہ ان کو چھوئیں تو یہی وہ عدت ہے جس طرح اللہ تعالیٰ نے ان عورتوں کے لئے حکم دیا ہے جنہیں طلاق دی گئی ہو۔

【2】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، قتیبہ بن سعید، ابن رمح، قتیبہ، لیث، لیث بن سعد، نافع، حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی ایک طلاق۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں رجوع کرنے کا حکم دیا پھر وہ اس سے رکے رہے یہاں تک کہ وہ پاک ہوگئی پھر انہی کے پاس حیض آیا دوسرا حیض پھر اسے چھوڑے رکھا یہاں تک کہ وہ پاک ہوگئی اپنے حیض سے۔ پس اگر وہ اسے طلاق دینے کا ارادہ کرتے تو اسے طلاق دیتے جب وہ پاک ہوئی جماع کرنے سے پہلے۔ پس یہ وہ عدت ہے جس کا اللہ نے حکم دیا ہے ان کیلئے جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو اور ابن رمح نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ عبداللہ سے جب اس بارے میں پوچھا جاتا تو فرماتے کہ اگر تو نے اپنی بیوی کو ایک یا دو مرتبہ طلاق دی تھی۔ ( تو تم رجوع کرسکتے ہو) کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے مجھے یہی حکم دیا تھا یا اگر تو نے تین طلاقیں دیں تو تجھ پر حرام ہوگئی۔ یہاں تک کہ تیرے علاوہ دوسرے خاوند سے نکاح کرے اور تو نے اللہ کی نافرمانی کی جو اس نے تجھے تیری بیوی کی طلاق کے متعلق حکم دیا۔ امام مسلم (رح) نے کہا لیث اپنے قول تطلیقہ واحدہ میں زیادہ مضبوط ہے۔

【3】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو زمانہ رسول ﷺ میں حالت حیض میں طلاق دی پھر عمر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا اسے حکم دو کہ وہ رجوع کرلے۔ پھر اسے چھوڑ دے یہاں تک کہ پاک ہوجائے پھر اسے دوسرا حیض آئے جب وہ پاک ہوجائے تو اسے طلاق دو ۔ اس سے جماع کرنے سے پہلے یا اسے روکے رکھو۔ یہ وہ عدت ہے جس کا اللہ نے ان عورتوں کو حکم دیا ہے جنہیں طلاق دی گئی ہو۔ عبیداللہ نے کہا میں نے نافع سے کہا کہ اس طلاق کا کیا ہوا جو عدت کے وقت دی گئی تھی۔ تو انہوں نے کہا ایک شمار کی گئی۔

【4】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن مثنی، عبداللہ بن ادریس، عبیداللہ، نافع، ابن مثنیان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔

【5】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

زہیر بن حرب، اسماعیل، ایوب، حضرت نافع (رض) سے روایت ہے کہ ابن عمر نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی۔ عمر نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ نے حکم دیا کہ وہ اس سے رجوع کرلے۔ پھر اسے چھوڑے رکھے۔ یہاں تک کہ اسے دوسرا حیض آئے۔ پھر بھی اسے چھونے سے پہلے طلاق دیدے۔ پس یہ وہ عدت ہے جس کا اللہ عزوجل نے ان عورتوں کو حکم دیا ہے جنہیں طلاق دی گئی ہو۔ نافع کہتے ہیں ابن عمر (رض) سے جب اس آدمی کے بارے میں پوچھا جاتا جس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی ہوتی تو وہ فرماتے تو نے ایک طلاق دی یا دو ؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے اسے حکم دیارجوع کرنے کا پھر اسے چھوڑے رکھا یہاں تک کہ اسے دوسرا حیض آئے۔ پھر اسے چھوڑ دے یہاں تک کہ پاک ہوجائے۔ پھر اسے چھونے سے پہلے طلاق دے اور اگر تو نے اسے تین طلاقیں (اکٹھی) دے دیں تو تو نے اپنے رب کی نافرمانی کی اس حکم میں جو اس نے تجھے تیری بیوی کو طلاق دینے کے بارے میں دیا اور وہ تجھ سے بائنہ (جدا) ہوجائے گی۔

【6】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم، محمد و ہو ابن اخی، زہری، سالم بن عبداللہ، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی عمر (رض) نے اس بات کا ذکر نبی کریم ﷺ سے کیا تو رسول اللہ ﷺ ناراض ہوئے پھر فرمایا اسے حکم دو کہ وہ رجوع کرلے یہاں تک کہ آنے والا حیض آئے سوائے اس حیض کے جس میں اسے طلاق دی گئی پس اگر مناسب سمجھیں کہ اسے دینی ہے تو چاہیے کہ اسے چھونے سے پہلے حیض سے پاکی کی حالت میں طلاق دے پس یہ طلاق عورت کے لئے ہوگی جیسا کہ اللہ نے حکم دیا ہے اور عبداللہ نے اسے طلاق دے دی تھی پھر ابن عمر (رض) نے رسول اللہ ﷺ کے حکم پر رجوع کرلیا تھا۔

【7】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

اسحاق بن منصور، یزید بن عبدربہ، محمد بن حرب، زبیدی، زہری، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ پھر میں نے اس سے رجوع کرلیا اور اس بیوی کے لئے اس طلاق کا حساب لگایا جائے گا جسے میں نے طلاق دی تھی۔

【8】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن نمیر، وکیع، سفیان، محمد بن عبدالرحمن مولیٰ ابی طلحہ، سالم، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دیدی۔ حضرت عمر (رض) نے اس بات کا ذکر نبی کریم ﷺ سے کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اسے رجوع کرنے کا حکم دو پھر چاہیے کہ حالت طہر یا حمل میں طلاق دے

【9】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

احمد بن عثمان ابن حکیم، خالد بن مخلد، سلیمان ابن بلال، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی۔ حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا اسے حکم دو کہ وہ اس سے رجوع کرلے۔ یہاں تک کہ وہ پاک ہوجائے پھر اسے دوسرا حیض آئے پھر پاک ہو پھر اس کے بعد طلاق دے یا روک لے۔

【10】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

علی بن حجر سعدی، اسماعیل بن ابراہیم، ایوب، حضرت ابن سیرین سے روایت ہے کہ میں بیس سال تک ٹھہرا رہا ایک راوی کی روایت پر جسے میں متہم نہیں کرتا ابن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں تین طلاقیں دے دیں تو انہیں حکم دیا گیا کہ وہ اس سے رجوع کرلیں میں جھوٹ سے بچنا چاہتا تھا اور میں یہ حدیث نہیں جانتا تھا یہاں تک کہ میں ابوغلاب یونس بن جبیر باہلی سے ملا اور وہ حافظہ والا تھا اس نے مجھ سے بیان کیا کہ اس نے ابن عمر (رض) سے پوچھا تو انہوں نے اس سے بیان کیا کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی اس حال میں کہ وہ حائضہ تھی تو اسے رجوع کرنے کا حکم دیا گیا میں نے کہا کیا یہ طلاق اس پر شمار ہوگی ؟ تو انہوں نے کہا کیوں نہیں کیا میں عاجز ہوگیا ہوں یا احمق۔

【11】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

ابوربیع، قتیبہ، حماد، ایوب اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اس میں یہ ہے کہ حضرت عمر (رض) نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا

【12】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

عبدالوارث بن عبدالصمد، ایوب اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اس میں یہ ہے کہ حضرت عمر (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اس بارے میں سوال کیا تو آپ ﷺ نے انہیں رجوع کرنے کا حکم دیا یہاں تک کہ اسے طہر میں طلاق دے جماع کئے بغیر اور عدت کے شروع میں طلاق دے دیں

【13】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

یعقوب بن ابراہیم دورقی، ابن علیہ، یونس، محمد بن سیرین، حضرت یونس بن جبیر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر (رض) سے کہا کہ ایک آدمی نے حالت حیض میں اپنی بیوی کو طلاق دی ہے تو انہوں نے کہا کیا تم جانتے ہو کہ ابن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی تھی حضرت عمر (رض) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے رجوع کرنے کا حکم دیا اور وہ عورت پھر دوبارہ عدت شروع کرے راوی کہتے ہیں میں نے ابن عمر (رض) سے کہا جب کوئی آدمی اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دے تو کیا وہ طلاق شمار کی جائے گی ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں کیا وہ عاجز ہوگیا ہے یا احمق جو شمار نہ کرے۔

【14】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

ابن مثنی و ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، حضرت یونس بن جبیر سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی حضرت عمر (رض) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا چاہئے کہ اس سے رجوع کرے جب پاک ہوجائے اگر چاہے تو اسے طلاق دیدے میں نے ابن عمر (رض) سے کہا کیا آپ ﷺ نے اس طلاق کو شمار بھی کیا ؟ تو انہوں نے کہا اس میں کیا مانع موجود ہے ؟ کیا تم ابن عمر کو عاجز یا احمق خیال کرتے ہو۔

【15】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، خالد بن عبداللہ، عبدالملک، حضرت انس بن سیرین سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر (رض) سے ان کی اس بیوی کے متعلق پوچھا جسے انہوں نے طلاق دے دی تھی تو انہوں نے کہا میں نے اسے حالت حیض میں طلاق دے دی تھی پھر میں نے اس کا ذکر عمر (رض) سے کیا اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے تو آپ ﷺ نے فرمایا اسے حکم دو کہ وہ رجوع کرلے جب وہ پاک ہوجائے تو اس کو طہر کی وجہ سے طلاق دے راوی کہتا ہے میں نے کہا کیا آپ نے وہ طلاق شمار کی تھی جو آپ نے حالت حیض میں دی تھی ؟ انہوں نے کہا مجھے کیا ہے کہ میں اسے شمار نہ کرتا ؟ کیا میں عاجز اور احمق ہوگیا ہوں۔

【16】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، انس بن سیرین، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو عمر (رض) نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ ﷺ کو اس کی خبر دی تو آپ ﷺ نے فرمایا اسے رجوع کرنے کا حکم دو پھر جب وہ پاک ہوجائے تو طلاق دیدے میں نے ابن عمر سے کہا کیا وہ طلاق شمار کی گئی تھی ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں

【17】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

یحییٰ بن حبیب، خالد بن حارث، عبدالرحمن بن بشر، بہز، شعبہ اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں ان میں یہ بھی ہے کہ راوی کہتا ہے میں نے ان سے کہا کی تم نے وہ طلاق شمار کی تھی تو انہوں نے کہا کیوں نہیں

【18】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، ابن جریج، ابن طاؤس نے اپنے باپ سے روایت کی ہے انہوں نے سنا کہ ابن عمر سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی تو انہوں نے فرمایا کیا تو ابن عمر (رض) کو پہچانتا ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں تو کہا اس نے اپنی بیوی کو حیض میں طلاق دی اور عمر (رض) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ کو اس بات کی خبر دی آپ ﷺ نے اسے رجوع کرنے کا حکم دیا ابن طاؤس کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث اپنے باپ سے نہیں سنی۔

【19】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

ہارون بن عبداللہ، حجاج بن محمد، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت عبدالرحمن بن ایمن عزہ کے مولیٰ سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) سے پوچھا گیا اور ابوالزبیر سن رہے تھے کہ جس آدمی نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی آپ اس کے بارے میں کیا حکم بیان کرتے ہیں ؟ تو انہوں نے کہا کہ ابن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دیدی تھی رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں عمر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو کہا کہ ابن عمرنے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہے تو انہیں نبی کریم ﷺ نے رجوع کرنے کا فرمایا اور کہا کہ جب وہ پاک ہوجائے تو چاہے طلاق دے دے چاہے روک لے ابن عمر (رض) نے کہا اور نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَا ءَ فَطَلِّقُوْهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ ) 65 ۔ الطلاق : 1) اے نبی جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو تو انہیں ان کی عدت کی ابتداء میں طلاق دو ۔

【20】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

ہارون بن عبداللہ، ابوعاصم، ابن جریج، ابی زبیر، ابن عمراسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

【21】

حائضہ عورت کو اس کی رضا مندی کے بغیر طلاق دنیے کی حرمت اور اگر کوئی طلاق دے دے تو طلاق واقع نہ ہوئی اور مرد کو رجوع کرنے کا حکم دینے کے بیان میں

محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت عبدالرحمن بن ایمن مولیٰ عروہ سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) سے پوچھا گیا جبکہ ابوالزبیر سن رہے تھے باقی حدیث حجاج کی طرح ہے اور اس میں بعض اضافہ بھی ہے مسلم نے کہا کہ راوی نے مولیٰ عروہ کہنے میں غلطی کی ہے حقیقتا یہ مولیٰ عزہ ہے۔

【22】

تین طلاقوں کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابن طاو س، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر (رض) اور دور خلافت عمر (رض) کے دو سال تک تین طلاق ایک ہی شمار کی جاتی تھیں سو عمر بن خطاب (رض) نے کہا اس حکم میں جو انہیں مہلت دی گئی تھی جلدی شروع کردی ہے پس اگر ہم تین ہی نافذ کردیں تو مناسب ہوگا چناچہ انہوں نے تین طلاق ہی واقعہ ہوجانے کا حکم دے دیا۔

【23】

تین طلاقوں کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، روح بن عبادہ، ابن جریج، ابن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، حضرت ابن طاؤس نے اپنے باپ سے روایت کی کہ ابوالصہباء نے ابن عباس (رض) سے کہا کیا آپ ﷺ جانتے ہیں کہ تین طلاق رسالت مآب ﷺ اور ابوبکر (رض) وعمر (رض) کی خلافت کے تین سال تک ایک ہی کردی جاتی تھی تو ابن عباس (رض) نے کہا جی ہاں۔

【24】

تین طلاقوں کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ایوب سختیانی، ابراہیم بن میسرہ، حضرت طاؤس سے روایت ہے کہ ابوالصہباء نے ابن عباس (رض) سے کہا اپنے دل سے یاد کر کے بتاؤ کیا تین طلاق رسول اللہ ﷺ کے زمانہ اور ابوبکر (رض) کے دور میں ایک نہ ہوتی تھیں ؟ انہوں نے کہا ایسے ہی تھا جب زمانہ عمر میں لوگوں نے پے درپے طلاقیں دینا شروع کردیں تو آپ نے ان پر تین طلاق نافذ ہونے کا حکم دے دیا۔

【25】

اس آدمی پر کفارہ کے وجوب کے بیان میں جس نے اپنے اوپر اپنی بیوی کو حرام کرلیا اور طلاق کی نیت نہیں کی

زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، ہشام دستوائی، یحییٰ بن کثیر، یعلی بن حکیم، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جب کوئی اپنی بیوی سے قسم کے ساتھ کہے کہ مجھ پر حرام ہے تو اس کا کفارہ ہے ابن عباس (رض) نے کہا لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنہ تحقیق تمہارے لئے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں بہتریں نمونہ ہے۔

【26】

اس آدمی پر کفارہ کے وجوب کے بیان میں جس نے اپنے اوپر اپنی بیوی کو حرام کرلیا اور طلاق کی نیت نہیں کی

یحییٰ بن بشرالحریری، معاویہ بن سلام، یحییٰ بن ابی کثیر، یعلی بن حکیم، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرے تو یہ قسم ہے اور اس کا کفارہ لازم ہوگا اور کہا (لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ)

【27】

اس آدمی پر کفارہ کے وجوب کے بیان میں جس نے اپنے اوپر اپنی بیوی کو حرام کرلیا اور طلاق کی نیت نہیں کی

محمد بن حاتم، حجاج بن محمد، ابن جریج، عطاء، عبید بن عمر، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ زینب بنت جحش (رض) کے پاس ٹھہرتے اور ان کے پاس شہد پیتے تھے پس میں نے اور حفصہ (رض) نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جب ہم میں سے کسی کے پاس بھی نبی کریم ﷺ تشریف لائیں تو وہ یہ کہے کہ میں آپ ﷺ سے مغافیر (پیاز کی ایک قسم) کی بو پاتی ہوں کیا آپ ﷺ نے مغافیر کھایا ہے آپ ﷺ ان میں سے کسی ایک کے پاس تشریف لے گئے تو اس نے آپ ﷺ سے یہی کہا تو آپ ﷺ نے فرمایا بلکہ میں نے تو زینب بنت جحش (رض) کے پاس شہد پیا ہے اور آئندہ ہرگز نہ پیوں گا تو یہ آیت (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ تَبْتَغِيْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِكَ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ اَيْمَانِكُمْ وَاللّٰهُ مَوْلٰىكُمْ وَهُوَ الْعَلِيْمُ الْحَكِيْمُ ۔ وَاِذْ اَسَرَّ النَّبِيُّ اِلٰى بَعْضِ اَزْوَاجِه حَدِيْثًا فَلَمَّا نَبَّاَتْ بِه وَاَظْهَرَهُ اللّٰهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَه وَاَعْرَضَ عَنْ بَعْضٍ فَلَمَّا نَبَّاَهَا بِه قَالَتْ مَنْ اَنْ بَاَكَ هٰذَا قَالَ نَبَّاَنِيَ الْعَلِيْمُ الْخَبِيْرُ ) 66 ۔ التحریم : 1) اے نبی ﷺ آپ ﷺ اپنے اوپر اس چیز کو کیوں حرام کرتے ہیں جسے اللہ نے آپ ﷺ کے لئے حلال رکھا ہے اور فرمایا یہ دونوں عائشہ وحفصہ اگر توبہ کرلیں تو ان کے دل جھک گئے اور یہ جو فرمایا (وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَی بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا) نبی کریم ﷺ نے ایک بات اپنی بعض ازواج سے چپکے سے کہا اس سے مقصود یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا بلکہ میں نے شہد پیا ہے۔

【28】

اس آدمی پر کفارہ کے وجوب کے بیان میں جس نے اپنے اوپر اپنی بیوی کو حرام کرلیا اور طلاق کی نیت نہیں کی

ابوکریب، محمد بن العلاء، ہارون بن عبداللہ، ابواسامہ، ہشام، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ میٹھی چیز پسند کرتے تھے آپ ﷺ جب عصر کی نماز ادا کرلیتے تو اپنی ازواج کے پاس چکر لگاتے اور ان کے پاس تشریف لایا کرتے ایک دن حفصہ (رض) کے پاس تشریف لے گئے اور معمول سے زیادہ دیر تک ان کے پاس ٹھہرے رہے میں نے اس بارے میں پوچھا تو معلوم ہوا کہ ازواج مطہرات میں سے ایک بیوی کے پاس اس کی قوم نے شہد کی ایک کپی ہدیہ بھیجی تھی جو انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو پلایا ہے میں نے کہا اللہ کی قسم ! میں آپ ﷺ سے ایک حیلہ کروں گی اور میں نے اس کا سودہ (رض) سے ذکر کیا اور میں نے کہا کہ جب آپ ﷺ تمہارے پاس تشریف لائیں اور تمہارے قریب ہوں تو تم آپ ﷺ سے کہنا اے اللہ کے رسول کیا آپ ﷺ نے مغافیر کھایا ہے پس اگر آپ ﷺ تجھ سے کہیں کہ نہیں تو تم آپ ﷺ سے کہنا یہ بدبو کیسی ہے ؟ اور رسول اللہ ﷺ کو اپنے آپ سے بدبو آنا سخت ناپسند تھا، پس اگر آپ ﷺ تجھے یہ کہیں کہ مجھے حفصہ (رضی اللہ عنہا) نے شہد کا شربت پلایا ہے تو تم آپ ﷺ کو یہ کہو کہ شہد کی مکھی نے عرفط درخت کا رس چوسا ہے اسی درخت سے مغافیر بنتی ہے میں بھی آپ ﷺ کو یہی کہوں گی اور تم بھی اے صفیہ یہی کہنا پس جب آپ ﷺ سودہ (رضی اللہ عنہا) کے پاس آئے فرماتی ہیں کہ سودہ نے کہا اس ذات کی قسم ! جس کے سوا کوئی معبود نہیں تحقیق ارادہ کیا کہ میں آپ ﷺ کو وہی بات کہوں جو تم نے مجھے کہی تھی اس حال میں کہ آپ ﷺ دروازہ پر ہی ہوں تجھ سے ڈرتے ہوئے پس رسول اللہ ﷺ قریب تشریف لائے تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول کیا آپ ﷺ نے مغافیر کھایا ہے آپ ﷺ نے فرمایا نہیں انہوں نے عرض کیا یہ بدبو کیسی ہے آپ ﷺ نے فرمایا حفصہ نے مجھے شہد کا شربت پلایا ہے انہوں نے کہا کہ شہد کی مکھیوں نے عرفط کے درخت سے رس لیا ہوگا پس جب آپ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے بھی آپ ﷺ سے اسی طرح کہا پھر آپ ﷺ صفیہ کے پاس تشریف لے گئے تو انہوں نے بھی آپ ﷺ کو اسی طرح کہا جب حفصہ کے ہاں تشریف لائے تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول کیا ﷺ میں آپ ﷺ کو اس شہد سے پلاؤں آپ ﷺ نے فرمایا مجھے اس کی ضرورت و حاجت نہیں ہے سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ سودہ نے سُبْحَانَ اللَّهِ کہا اللہ کی قسم ہم نے آپ ﷺ کو شہد سے روک دیا ہے میں نے ان سے کہا خاموش رہو آگے ایک اور سند ذکر کی ہے۔

【29】

اس آدمی پر کفارہ کے وجوب کے بیان میں جس نے اپنے اوپر اپنی بیوی کو حرام کرلیا اور طلاق کی نیت نہیں کی

سوید بن سعید، علی بن مسہر، ہشام بن عروہ ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔

【30】

اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو

ابوطاہر، ابن وہب، حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کو آپ ﷺ کی ازواج کے بارے میں اختیار دینے کا حکم دیا گیا تو آپ ﷺ نے مجھ سے شروع کیا اور فرمایا کہ میں تجھے ایک معاملہ ذکر کرنے والا ہوں پس تم پر لازم ہے کہ جلدی نہ کر یہاں تک کہ تو اپنے والدین سے مشورہ کرلے اور آپ ﷺ جانتے تھے کہ میرے والدین مجھے کبھی بھی آپ ﷺ سے جدائی کا مشورہ نہیں دیں گے کہتی ہیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا اللہ نے فرمایا اے نبی اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش کا ارادہ رکھتی ہو تو آؤ میں تمہیں آرام کی چیزیں اور عمدہ سامان دے دوں اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور قیامت کی عافیت کی طلبگار ہو تو اللہ نے تم میں سے نیک عورتوں کے لئے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے میں نے عرض کیا کہ اس میں کونسی بات ہے جس کے بارے میں میں اپنے والدین سے مشورہ کروں میں تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور آخرت کے گھر کی عافیت کی طلبگار ہوں فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی باقی ازواج نے بھی اسی طرح کہا جو میں نے کہا تھا۔

【31】

اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو

سریج بن یونس، عباد بن عباد، عاصم، معاذہ عدویہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہم سے اجازت لیتے تھے جب ہم میں سے کسی عورت کا دن ہوتا ( تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْکَ مَنْ تَشَاءُ ) کے نازل ہونے کے بعد۔ تو ان سے معاذہ نے کہا۔ تم رسول اللہ ﷺ کو کیا کہتی تھیں جب آپ ﷺ تجھ سے اجازت طلب کرتے تھے کہا میں کہتی تھی اگر یہ معاملہ میرے سپرد ہوتا تو میں اپنی ذات پر کسی کو ترجیح نہ دیتی۔

【32】

اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو

حسن بن عیسی، ابن مبارک، عاصم اس اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔

【33】

اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، عبثر، اسماعیل بن ابی خالد، شعبی، مسروق، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے اختیار دیا تو ہم نے اس اختیار کو طلاق شمار نہیں کیا۔

【34】

اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، اسماعیل بن ابی خالد، شعبی، حضرت مسروق سے روایت ہے کہ مجھے اس بات سے پرواہ نہیں ہے کہ میں اپنی بیوی کو ایک یا سو یا ہزار مرتبہ اختیار دوں جبکہ وہ مجھے پسند کرچکی ہو اور میں نے عائشہ (رض) سے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اختیار دیا تو کیا یہ طلاق ہوگئی تھی اظہار تعجب کیا یعنی نہیں ہوئی تھی۔

【35】

اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو

محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عاصم، شعبی، مسروق، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی ازواج کو اختیار دیا جو کہ طلاق نہ شمار ہوئی۔

【36】

اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو

اسحاق بن منصور، عبدالرحمن، سفیان، عاصم، اسماعیل بن ابی خالد، شعبی، مسروق، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اختیار دیا تو ہم نے آپ ﷺ کو ہی پسند کیا تو یہ طلاق شمار نہ کی گئی۔

【37】

اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، مسلم، مسروق، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اختیار دیا تو ہم نے آپ ﷺ ہی کو پسند کیا آپ ﷺ نے اسے کچھ بھی طلاق شمار نہ کیا۔

【38】

اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو

ابوربیع زہرانی، اسماعیل بن زکریا، اعمش، ابراہیم، اسود، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے اسی طرح اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔

【39】

اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو

زہیر بن حرب، روح بن عبادہ، زکریا بن ابی اسحاق، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہونے کے لئے اجازت مانگی تو صحابہ کو آپ ﷺ کے دروازہ پر بیٹھے ہوئے پایا ان میں سے کسی کو اجازت نہ دی گئی ابوبکر کو اجازت دی گئی تو وہ داخل ہوگئے پھر عمر (رض) آئے اجازت مانگی تو انہیں بھی اجازت دے دی گئی تو انہوں نے نبی کریم ﷺ کو بیٹھے ہوئے پایا کہ آپ ﷺ کے ارد گرد آپ ﷺ کی ازواج غمگین اور خاموش بیٹھی تھیں عمر (رض) نے کہا میں ضرور کسی بات کے ذریعہ نبی کریم ﷺ کو ہنساؤں گا تو انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول اگر آپ ﷺ خارجہ کی بیٹی کو دیکھتے جو کہ ان کی بیوی ہیں اس نے مجھ سے نفقہ مانگا تو میں اس کا گلا دبانے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا تو نبی کریم ﷺ ہنس پڑے فرمایا یہ میرے ارد گرد ہیں جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو یہ مجھ سے نفقہ مانگتی ہیں پس ابوبکر (رض) عائشہ (رض) کا گلا دبانے کے لئے کھڑے ہوگئے اور عمر حفصہ (رض) کا گلا دبانے کے لئے اٹھے اور یہ دونوں ان سے کہہ رہے تھے کہ تم نبی ﷺ سے ایسا سوال کرتی ہو جو آپ ﷺ کے پاس نہیں انہوں نے کہا اللہ کی قسم ! ہم کبھی بھی رسول اللہ ﷺ سے کوئی ایسی چیز نہیں مانگیں گی جو آپ ﷺ کے پاس نہ ہو پھر آپ ﷺ ان سے ایک ماہ یا انیتس دن علیحدہ رہے پھر آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَهَا فَتَعَالَيْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَاُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيْلًا 28 وَاِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَه وَالدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِيْمًا) 33 ۔ الاحزاب : 28) پس آپ ﷺ نے عائشہ (رض) سے شروع فرمایا اور فرمایا اے عائشہ میں ارادہ رکھتا ہوں کہ تیرے سامنے ایک معاملہ پیش کروں یہاں تک کہا اپنے والدین سے مشورہ کرلے انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ کیا معاملہ ہے تو آپ ﷺ نے ان کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی سیدہ عائشہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا میں آپ ﷺ کے معاملہ میں اپنے والدین سے مشورہ کروں بلکہ میں اللہ اور اللہ کے رسول اور آخرت کے گھر کو پسند کرتی ہوں میں آپ ﷺ سے گزارش کرتی ہوں کہ آپ ﷺ اپنی دوسری ازواج سے اس کا ذکر نہ فرمائیں جو میں نے کہا ہے آپ ﷺ نے فرمایا جو ان میں سے مجھ سے پوچھے گی تو میں اسے خبر دے دوں گا کیونکہ اللہ نے مجھے مشکلات میں ڈالنے والا اور سختی کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے مجھے معلم اور آسانی کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔

【40】

ایلاء اور عورتوں سے جدا ہونے اور انہیں اختیار دینے اور اللہ کے قول ان تظاہرا علیہ کے بیان میں

زہیر بن حرب، عمر بن یونس حنفی، عکرمہ بن عمار، سماک ابی زمیل، ابن عباس، حضرت عمر (رض) بن خطاب سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ جب اپنی ازواج (رض) سے علیحدہ ہوگئے اس وقت میں مسجد میں داخل ہوا تو لوگوں کو کنکریاں الٹ پلٹ کرتے ہوئے دیکھا وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے یہ انہیں پردے کا حکم دیئے جانے سے پہلے کا واقعہ ہے عمر (رض) نے کہا میں نے کہا میں آج کے حالات ضرور معلوم کروں گا پس میں سیدہ عائشہ (رض) کے پاس گیا اور کہا اے ابوبکر کی بیٹی تمہارا یہ حال کیا ہے کہ تم رسول اللہ ﷺ کو تکلیف دینے لگی ہو انہوں نے کہا ابن خطاب مجھے تجھ سے اور تجھ کو مجھ سے کیا کام تم پر اپنی گٹھڑی کا خیال رکھنا لازم ہے حفصہ (رض) کا پھر میں حفصہ بنت عمر (رض) کے پاس گیا اور میں نے اسے کہا اے حفصہ ! تمہارا یہ حال کیا ہے کہ تم رسول اللہ ﷺ کو ایذاء دینے لگی ہو اور اللہ کی قسم تو جانتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ تجھ سے محبت نہیں کرتے اور اگر میں نہ ہوتا تو رسول اللہ ﷺ تجھے طلاق دے چکے ہوتے پس وہ روئیں اور خوب روئیں تو میں نے ان سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کہاں ہیں تو اس نے کہا وہ اپنے گودام اور بالاخانے (اوپر والے کمرے) میں ہیں، میں حاضر ہوا تو دیکھا رسول اللہ ﷺ کا غلام رباح اس بالاخانے کے دروازے پر اپنے پاؤں ایک کھدی ہوئی لکڑی پر لٹکائے جو کہ کھجور دکھائی دے رہی تھے بیٹھا تھا اور رسول اللہ ﷺ اس لکڑی پر سے چڑھتے اور اترتے تھے میں نے آواز دی اے رباح میرے لئے رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہونے کے لئے اجازت لو رباح نے کمرے کی طرف دیکھا پھر میری طرف دیکھا لیکن کوئی بات نہیں کی پھر میں نے کہا حاضر ہونے کی اجازت لو تو رباح نے بالاخانے کی طرف دیکھا پھر میری طرف دیکھا لیکن کوئی بات نہیں کی پھر میں نے بآواز بلند کہا اے رباح ! میرے لئے رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہونے کی اجازت لو پس میں نے اندازہ لگایا کہ رسول اللہ ﷺ نے گمان کیا کہ میں حفصہ کی وجہ سے حاضر ہوا ہوں حالانکہ اللہ کی قسم اگر رسول اللہ ﷺ مجھے اس کی گردن مار دینے کا حکم دیتے تو میں اس کی گردن مار دیتا اور میں نے اپنی آواز کو بلند کیا تو اس نے اشارہ کیا کہ میں چڑھ آؤں پس میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور آپ ﷺ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے میں بیٹھ گیا اور آپ ﷺ نے اپنی چادر اپنے اوپر لے لی اور آپ ﷺ کے پاس اس کے علاوہ کوئی کپڑا نہ تھا اور چٹائی کے نشانات آپ ﷺ کے پہلو (کمر) پر لگے ہوئے تھے پس میں نے رسول اللہ ﷺ کے خزانہ کو بغور دیکھا تو اس میں چند مٹھی جو تھے جو کہ ایک صاع کی مقدار میں ہوں گے اور اس کے برابر سلم کے پتے ایک کونے میں پڑے ہوئے تھے اور ایک کچا چمڑا جس کی دباغت اچھی طرح نہ ہوئی تھی لٹکا ہوا تھا پس میری آنکھیں بھر آئیں تو آپ ﷺ نے فرمایا اے ابن خطاب ! تجھے کس چیز نے رلادیا ؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! مجھے کیا ہوگیا کہ میں نہ روؤں حالانکہ یہ چٹائی کے نشانات آپ ﷺ کے پہلو پر ہیں اور یہ آپ ﷺ کا خزانہ ہے میں نہیں دیکھتا اس میں کچھ مگر وہی جو سامنے ہے اور وہ قیصر و کسری ہیں جو پھلوں اور نہروں میں زندگی گزارتے ہیں حالانکہ آپ ﷺ اللہ کے رسول اور اس کے برگزید بندے ہیں اور یہ آپ ﷺ کا خزانہ ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا اے ابن خطاب کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ ہمارے لئے آخرت ہے اور ان کے لئے دنیا ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں اور میں آپ ﷺ کے پاس جب حاضر ہوا تو میں نے آپ ﷺ کے چہرہ انور پر غصہ دیکھا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ کو عورتوں کی طرف سے کیا مشکل پیش آئی اگر آپ ﷺ انہیں طلاق دے چکے ہیں تو اللہ آپ ﷺ کے ساتھ ہے نصرت ومدد اس کے فرشتے جبرائیل اور میکائیل ہیں اور ابوبکر اور مومنین آپ ﷺ کے ساتھ ہیں اور اکثرجب میں گفتگو کرتا اور اللہ کی تعریف کرتا کسی گفتگو کے ساتھ تو اس امید کے ساتھ کہ اللہ اس کی تصدیق کرے گا جو بات میں کرتا ہوں اور آیت تخیر نازل ہوئی (وَاِنْ تَظٰهَرَا عَلَيْهِ فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ مَوْلٰىهُ وَجِبْرِيْلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمَلٰ ى ِكَةُ بَعْدَ ذٰلِكَ ظَهِيْرٌ۔ عَسٰى رَبُّه اِنْ طَلَّقَكُنَّ اَنْ يُّبْدِلَه اَزْوَاجًا خَيْرًا مِّنْكُنَّ ) 66 ۔ التحریم : 3 ۔ 4) قریب ہے کہ نبی اگر تم کو طلاق دے دیں تو اس کا پروردگار اس کو تم سے بہتر بیویاں عطا کر دے اور تم دونوں نے ان پر زور دیا تو اللہ ہی اس کا مددگار اور جبرائیل اور نیک مومنین اور فرشتے اس کے بعد پشت پناہی کرنے والے ہیں اور عائشہ (رض) بنت ابوبکر اور حفصہ نے نبی کریم ﷺ کی تمام بیویوں پر زور دیا تھا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا آپ ﷺ نے انہیں طلاق دے دی ہے آپ ﷺ نے فرمایا نہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں مسجد میں داخل ہوا اور لوگ کنکریاں الٹ پلٹ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے کیا میں اتر کر انہیں خبر نہ دوں کہ آپ ﷺ نے انہیں طلاق نہیں دی آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اگر تو چاہے میں آپ ﷺ سے گفتگو میں مشغول رہا یہاں تک کہ غصہ آپ ﷺ کے چہرہ سے دور ہوگیا یہاں تک کہ آپ ﷺ نے دانت مبارک کھولے اور مسکرائے اور آپ ﷺ کے دانتوں کی ہنسی سب لوگوں سے خوبصورت تھی پھر اللہ کے نبی اترے اور میں بھی اترا اس کھجور کی لکڑی کو پکڑتا ہوا اور رسول اللہ ﷺ اس طرح اترے گویا زمین پر چل رہے ہیں آپ ﷺ نے اس لکڑی کو ہاتھ تک نہ لگایا میں نے کہا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ انتیس دن سے اس کمرہ میں تھے آپ ﷺ نے فرمایا مہینہ کبھی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے مسجد کے دروازہ پر کھڑے ہو کر میں نے پکارا کہ آپ ﷺ نے اپنی ازواج کو طلاق نہیں دی اور یہ آیت نازل ہوئی (وَاِذَا جَا ءَھُمْ اَمْرٌ مِّنَ الْاَمْنِ اَوِ الْخَوْفِ اَذَاعُوْا بِه وَلَوْ رَدُّوْهُ اِلَى الرَّسُوْلِ وَاِلٰ ى اُولِي الْاَمْرِ مِنْھُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِيْنَ يَسْتَنْ بِطُوْنَه مِنْھُمْ ) 4 ۔ النساء : 83) جب ان کے پاس کوئی خبر چین یا خوف کی آتی ہے تو اسے مشہور کر دتیے ہیں اور اگر وہ اس کو رسول اللہ ﷺ اور اپنے اہل امر کی طرف لوٹاتے تو لوگ جان لیتے ان لوگوں کو جو ان میں سے استنباط کرنے والے ہیں تو میں نے اس سے اس حقیقت کو چن لیا پھر اللہ عزوجل نے آیت تخیر نازل کی۔

【41】

ایلاء اور عورتوں سے جدا ہونے اور انہیں اختیار دینے اور اللہ کے قول ان تظاہرا علیہ کے بیان میں

ہارون بن سعید ایلی، عبداللہ بن وہب، سلیمان ابن بلال، یحیی، عبید بن حنین، ابن عباس، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں ایک سال تک ارادہ کرتا رہا کہ میں عمر بن خطاب سے اس آیت کے بارے میں پوچھوں لیکن ان کے رعب کی وجہ سے پوچھنے کی طاقت نہ رکھتا تھا جب ہم لوٹے تو کسی راستہ میں وہ ایک بار پیلو کے درختوں کی طرف قضائے حاجت کے لئے جھکے اور میں ان کے لئے ٹھہر گیا یہاں تک کہ وہ فارغ ہوئے پھر میں ان کے ساتھ چلا تو میں نے کہا اے امیر المومنین ! آپ ﷺ کی ازواج میں سے کون ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ پر زور ڈالا تو انہوں نے کہا وہ حفصہ اور عائشہ تھیں میں نے ان سے کہا اللہ کی قسم اگر میں چاہتا تو آپ سے اس بارے میں ایک سال پہلے پوچھ لیتا لیکن آپ کے رعب کی وجہ سے ہمت نہ رکھتا تھا انہوں نے کہا ایسا نہ کرو جو تجھے اندازہ ہو کہ اس کا علم میرے پاس ہے تو اس بارے میں مجھ سے پوچھ لیا کرو اگر میں اسے جانتا ہوا تو تجھے خبر دے دوں گا اور عمر (رض) نے کہا اللہ کی قسم ! جب ہم جاہلیت میں تھے تو عورتوں کے بارے میں کسی امر کو شمار نہ کرتے تھے یہاں تک کہ اللہ نے ان کے بارے میں اپنے احکام نازل فرمائے اور ان کے لئے باری مقرر کی جو مقرر کی چناچہ ایک دن میں کسی کام میں مشورہ کر رہا تھا میری بیوی نے مجھے کہا اگر آپ اس طرح کرلیتے میں نے اس سے کہا تجھے میرے کام میں کیا ہے اور یہاں کہاں ؟ اور میں جس کام کا ارادہ کرتا ہوں تجھ پر اس کا بوجھ نہیں ڈالتا اس نے کہا اے ابن خطاب ! تعجب ہے آپ پر آپ نہیں چاہتے کہ آپ کو کوئی جواب دیا جائے حالانکہ آپ کی بیٹی رسول اللہ ﷺ کو جواب دیتی ہے یہاں تک کہ آپ ﷺ کا پورا دن غصہ کی حالت میں گزرتا ہے عمر (رض) نے کہا پھر میں نے اپنی چادر لی اور میں اپنے گھر سے نکلا یہاں تک کہ حفصہ کے پاس پہنچا تو اس سے کہا اے میری بیٹی کیا تو رسول اللہ ﷺ کو جواب دیتی ہے یہاں تک کہ آپ ﷺ کا دن غصہ میں گزرتا ہے حفصہ نے کہا اللہ کی قسم میں آپ ﷺ کو جواب دیتی ہوں میں نے کہا جان لے کہ میں تجھے اللہ کے عذاب سے ڈراتا ہوں اور اس کے رسول اللہ ﷺ کے غصہ سے اے میری بیٹی تجھے اس بیوی کا حسن اور رسول اللہ ﷺ کی محبت دھوکے میں نہ ڈالے پھر میں نکلا یہاں تک کہ ام سلمہ کے پاس اپنی رشتہ داری کی وجہ سے گیا میں نے اس سے گفتگو کی تو انہوں نے مجھے کہا اے ابن خطاب تجھ پر تعجب ہے کہ تم ہر معاملہ میں دخل اندازی کرتے ہو یہاں تک چاہتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ کی ازواج کے معاملہ میں بھی دخل دوں مجھے ان کی اس بات سے اس قدر دکھ ہوا کہ مجھے اس غم نے اس نصیحت سے بھی روک دیا جو میں انہیں چاہتا تھا میں ان کے پاس سے نکلا اور میرے ساتھ ایک انصاری رفیق تھا جب میں آپ ﷺ کی مجلس سے غائب ہوتا تو وہ میرے پاس خبر لاتا اور جب وہ غائب ہوتا تو میں اسے خبر پہنچاتا اور ان دنوں ہم شاہاں غسان میں سے ایک بادشاہ کے حملے سے ڈرتے تھے ہمیں ذکر کیا گیا کہ وہ ہماری طرف چلنے والا ہے تحقیق ہمارے سینے اس کے خوف سے بھرے ہوئے تھے کہ میرے انصاری ساتھی نے دروازہ کھٹکھٹایا اور کہا کھولو تو میں نے کہا کیا غسانی آگیا ؟ اس نے کہا اس سے سخت معاملہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی بیویوں سے علیحدہ ہوگئے ہیں میں نے کہا حفصہ اور عائشہ کی ناک خاک آلود ہو پھر میں نے اپنا کپڑا لیا باہر نکلا اور نبی ﷺ کے پاس آیا تو رسول اللہ ﷺ اپنے بالا خانہ میں تشریف فرما تھے اور اس پر ایک کھجور کی جڑ کے ذریعے چڑھتے تھے اور رسول اللہ ﷺ کا ایک سیاہ فام غلام اس کے کنارے پر تھا میں نے کہا یہ عمر ہے میرے لئے اجازت لو حضرت عمر نے رسول اللہ ﷺ سے سارا واقعہ بیان کیا جب میں ام سلمہ (رض) کی بات پر پہنچا تو رسول اللہ ﷺ نے تبسم فرمایا اور آپ ﷺ ایک چٹائی پر تھے آپ ﷺ کے سر مبارک کے نیچے چمڑے کا ایک تکیہ تھا جو کھجور کے چھلکے سے بھرا ہوا تھا اور آپ ﷺ کے پاؤں کے پاس سلم جس سے چمڑے کو رنگا جاتا ہے کے پتے تھے اور آپ ﷺ کی سر کی طرف ایک کچا چمڑا لٹکا ہوا تھا میں نے رسول اللہ ﷺ کے پہلو پر چٹائی کے نشان دیکھے تو میں رو دیا آپ ﷺ نے فرمایا تجھے کس چیز نے رلا دیا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول قیصر و کسریٰ کیسے عیش و عشرت میں ہیں اور آپ ﷺ تو اللہ کے رسول ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ ان کے لئے دنیا اور تمہارے لئے آخرت ہے۔

【42】

ایلاء اور عورتوں سے جدا ہونے اور انہیں اختیار دینے اور اللہ کے قول ان تظاہرا علیہ کے بیان میں

محمد بن مثنی، عفان، حماد بن سلمہ، یحییٰ بن سعید، عبید بن حنین، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں عمر (رض) کے یہاں آیا یہاں تک کہ جب ہم مرالظہران بستی پر تھے باقی حدیث سلیمان کی حدیث کی طرح گزرچکی اس میں یہ اضافہ ہے کہ میں نے کہا وہ دو عورتیں کون تھیں عمر (رض) نے کہا حفصہ اور ام سلمہ اور مزید اضافہ یہ ہے کہ عمر (رض) نے کہا کہ میں حجروں کی طرف آیا تو ہر گھر میں رونا تھا اور مزید اضافہ یہ بھی کہ آپ ﷺ نے ان سے ایک مہینہ کا ایلاء کیا تھا قسم کھائی جب انتیس دن مہینہ پورا ہوگیا تو ان کی طرف تشریف لے گئے۔

【43】

ایلاء اور عورتوں سے جدا ہونے اور انہیں اختیار دینے اور اللہ کے قول ان تظاہرا علیہ کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، یحییٰ بن سعید، عبید بن حنین، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے میں ارادہ کرتا تھا کہ عمر (رض) سے ان دو عورتوں کے بارے میں پوچھوں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں زور ڈالا تھا میں نے ایک سال تک اس کے لئے موقعہ نہ پایا یہاں تک کہ میں نے مکہ کی طرف سفر میں ان کی رفاقت کی جب وہ مرالظہران میں تھے اور اپنی حاجت کے لئے جانے لگے تو کہا مجھے پانی کا برتن دو میں نے وہ دیا جب آپ اپنی ضرورت سے فارغ ہو کر لوٹے تو میں نے پانی ڈالنا شروع کیا اور مجھے یاد آیا تو ان سے کہا اے امیر المومنین ! وہ دو عورتیں کون تھیں میں ابھی اپنی بات پوری بھی نہ کر پایا تھا کہ آپ نے کہا عائشہ اور حفصہ۔

【44】

ایلاء اور عورتوں سے جدا ہونے اور انہیں اختیار دینے اور اللہ کے قول ان تظاہرا علیہ کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم حنظلی، محمد بن ابی عمر، اسحاق، عبدالرزاق، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن ابی ثور، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ میں ہمیشہ اس بات کا حریص اور خواہش مند رہا کہ حضرت عمر (رض) سے ازواج النبی ﷺ میں سے ان دو عورتوں کے بارے میں پوچھوں جن کے بارے میں اللہ نے فرمایا اگر تم دونوں رجوع کرلو اللہ کی طرف تو تمہارے دل جھک جائیں گے یہاں تک کہ عمر (رض) نے حج کیا اور میں نے بھی ان کے ساتھ حج کیا ہم جب کسی راستہ میں تھے اور عمر (رض) راستہ سے کنارہ پر ہوئے تو میں بھی برتن لے کر کنارے پر ہوگیا انہوں نے حاجت پوری کی پھر وہ میرے پاس آئے میں نے ان پر پانی ڈالنا شروع کیا تو انہوں نے وضو کیا میں نے کہا اے امیر المومنین ! وہ دو عورتیں نبی کریم ﷺ کی بیویوں میں سے کون تھیں جن کے بارے میں اللہ عزوجل نے فرمایا اگر تم اللہ کی طرف رجوع کرلو تو تمہارے دل جھکے رہیں عمر (رض) نے کہا اے ابن عباس ! تیرے لئے تعجب ہے زہری نے کہا عمر (رض) کا ان کا اس بارے میں پوچھنا ناپسند ہوا اور کیوں لاعلمی میں اسے چھپائے رکھا کہا وہ حفصہ اور عائشہ تھیں پھر حدیث بیان کرنا شروع کی اور کہا ہم قریش کے نوجوان ایسی قوم میں تھے جو عورتوں پر غلبہ رکھتے تھے جب ہم مدینہ آئے تو ہم نے ایسی قوم پائی کہ انہیں ان کی عورتیں مغلوب رکھتی تھیں ہماری عورتوں نے ان کی عورتوں کی عادات اختیار کرنا شروع کردیں اور میرا گھر مدینہ کی بلندی پر بنی امیہ بن زید میں تھا میں ایک دن اپنی بیوی پر غصے ہوا تو اس نے مجھے جواب دیا میں نے اس کو جواب دینے کو برا جانا اس نے کہا تم میرے جواب دینے کو کیوں برا جانتے ہو اللہ کی قسم ! نبی کریم ﷺ کی بیویاں بھی آپ ﷺ کو جواب دیتی ہیں اور ان میں سے کوئی ایک آپ ﷺ کو چھوڑ دیتی ہے دن سے رات تک میں چلا اور حفصہ (اپنی بیٹی) کے پاس پہنچا میں نے کہا کیا تو رسول اللہ ﷺ کو جواب دیتی ہے ؟ اس نے کہا ہاں میں نے کہا کیا تم سے کوئی ایک آپ ﷺ کو دن سے رات تک چھوڑے رکھتی ہے ؟ اس نے کہا ہاں میں نے کہا تم میں سے جس نے ایسا کیا وہ محروم اور نقصان اٹھائے گی کیا تم میں سے ہر ایک اس بات سے نہیں ڈرتی کہ اللہ اس پر اپنے رسول کی ناراضگی کی وجہ سے غصہ کرے جس کی وجہ سے وہ اچانک ہلاک ہوجائے گی تم رسول اللہ ﷺ کو جواب نہ دیا کرو اور نہ آپ ﷺ سے کسی چیز کا سوال کرو اور جو تیری ضرورت ہو وہ مجھ سے مانگ لے اور تجھے تیری ہمسائی دھوکے میں نہ ڈالے وہ تجھ سے زیادہ حسین ہے اور رسول اللہ ﷺ کو زیادہ محبوب ہے یعنی عائشہ اور میرا ایک ہمسایہ انصاری تھا پس ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس باری باری حاضر ہوتے تھے ایک دن وہ آتا اور ایک دن میں وہ میرے پاس وحی وغیرہ کی خبر لاتا میں بھی اسی طرح اس کو خبر دیتا اور ہم گفتگو کرتے تھے کہ غسان کا بادشاہ اپنے گھوڑوں کے پیروں میں نعل لگوا رہا ہے تاکہ وہ ہم سے لڑیں پس میرا ساتھی آپ ﷺ کے پاس گیا پھر عشاء کو میرے پاس آیا اور میرا دروازہ کھٹکھٹا کر مجھے آواز دی میں اس کی طرف نکلا تو اس نے کہا ایک بڑا واقعہ پیش آیا ہے میں نے کہا کیا بادشاہ غسان آگیا ہے اس نے کہا نہیں اس سے بھی بڑا اور سخت کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے میں کہا بدنصیب ہوئی حفصہ اور گھاٹے میں پڑی اور میں گمان کرتا تھا کہ یہ ہونے والا ہے یہاں تک کہ میں نے صبح کی نماز ادا کی اپنے کپڑے پہنے پھر نیچے کی جانب اترا اور حفصہ کے پاس گیا تو وہ رو رہی تھی میں نے کہا کیا رسول اللہ ﷺ نے تم کو طلاق دے دی ہے اس نے کہا میں نہیں جاتنی آپ ﷺ ہم سے علیحدہ ہو کر اس بالاخانہ میں تشریف فرما ہیں میں آپ ﷺ کے غلام اسود کے پاس آیا میں نے کہا عمر کے لئے اجازت لو وہ اندر داخل ہوا پھر میری طرف آیا اور کہا کہ میں نے آپ ﷺ سے تمہارا ذکر کیا لیکن آپ ﷺ خاموش رہے میں چلا یہاں تک کہ منبر تک پہنچا اور میں بیٹھ گیا اور یہاں پاس ہی کچھ لوگ بیٹھے تھے اور ان میں سے بعض رو رہے تھے میں تھوڑی دیر بیٹھا رہا پھر مجھے اسی خیال کا غلبہ ہوا میں پھر غلام کے پاس آیا اس سے کہا کہ عمر کے لئے اجازت لو وہ داخل ہوا پھر میری طرف نکلا تو کہا میں نے آپ ﷺ سے تمہارا ذکر کیا لیکن آپ ﷺ خاموش رہے میں پیٹھ پھیر کر واپس ہوا کہ غلام نے مجھے پکار کر کہا داخل ہوجائیں آپ کے لئے اجازت دے دی گئی ہے میں نے داخل ہو کر رسول اللہ ﷺ کو سلام کیا آپ ایک بورئیے کی چٹائی پر تکیہ لگائے ہوئے تھے جس کے نشانات آپ ﷺ کے پہلو پر لگ چکے تھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کیا آپ ﷺ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے تو آپ ﷺ نے میری طرف اپنا سر اٹھا کر فرمایا نہیں میں نے کہا اَللَّهُ أَکْبَرُ ! کاش آپ ﷺ ہمیں دیکھتے اے اللہ کے رسول ! کہ قریشی قوم تھی عورتوں کو مغلوب رکھتے تھے جب ہم مدینہ آئے تو ہم نے ایسی قوم پائی جن پر ان کی عورتیں غالب تھیں ہماری عورتوں نے ان کی عورتوں سے عادات سیکھنا شروع کردیں میں ایک دن اپنی عورت پر غصے ہوا تو اس نے مجھے جواب دینا شروع کردیا میں نے اس کے جواب دینے کو برا محسوس کیا تو اس نے کہا کہ تم میرا جواب دینے کو برا تصور کرتے ہو اللہ کی قسم نبی کریم ﷺ کی بیویاں بھی آپ ﷺ کو جواب دیتی ہیں اور ان میں کوئی ایک دن سے رات تک چھوڑ بھی دیتی ہے تو میں نے کہا بدنصیب ہوئی ان میں سے جس نے ایسا کیا اور نقصان اٹھایا ان میں سے کوئی اللہ کے غضب سے اور رسول اللہ کی ناراضگی سے کیسے بچ سکتی ہے پس وہ ہلاک ہی ہوگئی تو رسول اللہ مسکرائے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں حفصہ کے پاس گیا میں نے کہا تجھے دھوکہ میں نہ ڈالے کہ تیری ہمسائی تجھ سے زیادہ خوبصورت اور رسول اللہ ﷺ کی پسندیدہ ہے آپ ﷺ نے دوسری مرتبہ تبسم فرمایا میں نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ ! میں کوئی دل لگانے والی بات کروں آپ ﷺ نے فرمایا ہاں سر اٹھا کر نظر دوڑائی پھر میں نے گھر میں سر اٹھایا تو اللہ کی قسم میں نے کوئی چیز نہ دیکھی جسے دیکھ کر میری نگاہ پھرتی سوائے تین چمڑوں کے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ اللہ سے دعا کریں کہ اللہ آپ ﷺ کی امت پر وسعت کر دے جیسا کہ فارس و روم پر وسعت کی ہے حالانکہ وہ اللہ کی عبادت نہیں کرتے پس آپ ﷺ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے پھر فرمایا اے ابن خطاب کیا تو شک میں ہے ان لوگوں کی عمدہ چیزیں انہیں دنیا ہی میں دے دی گئی ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے لئے مغفرت طلب کریں اور آپ ﷺ نے سخت غصہ کی وجہ سے قسم کھائی کہ ایک مہینہ تک اپنی بیویوں کے پاس نہ جاؤں گا یہاں تک کہ اللہ نے آپ ﷺ پر عتاب فرمایا۔

【45】

ایلاء اور عورتوں سے جدا ہونے اور انہیں اختیار دینے اور اللہ کے قول ان تظاہرا علیہ کے بیان میں

زہری، عروہ، عائشہ نے کہا مجھے عروہ نے حضرت عائشہ (رض) سے خبر دی انہوں نے کہا جب انتیس راتیں گزر گئیں تو رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور مجھ سے بیویوں کو ملنے کا آغاز فرمایا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے ہمارے پاس آنے کی ایک مہینہ کی قسم اٹھائی تھی حالانکہ آپ ﷺ انتیس دن کے بعد ہی تشریف لے آئے ہیں میں انہیں شمار کر رہی ہوں آپ ﷺ نے فرمایا مہینہ کبھی کبھی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے پھر فرمایا اے عائشہ ! میں تجھ سے ایک معاملہ پیش کرنے والا ہوں تجھ پر اس میں جلدی نہ کرنا لازم ہے یہاں تک کہ تو اپنے والدین سے مشورہ کرلے پھر میرے سامنے آیت تلاوت کی ( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ سے أَجْرًا عَظِيمًا) تک۔ عائشہ (رض) نے کہا تحقیق اللہ کی قسم ! آپ ﷺ جانتے تھے کہ میرے والدین مجھے کبھی بھی آپ ﷺ سے جدا ہونے کا مشورہ نہ دیں گے میں نے کہا کیا میں اس معاملہ میں اپنے والدین سے مشورہ کروں میں تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور آخرت کے گھر کا ارادہ کرتی ہوں معمر نے کہا مجھے ایوب نے خبر دی کہ عائشہ (رض) نے کہا آپ ﷺ اپنی بیویوں کو اس بات کی خبر نہ دیں کہ میں نے آپ ﷺ کو اختیار کیا ہے تو نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا اللہ نے مجھے مبلغ بنا کر بھیجا ہے تکلیف میں ڈالنے والا بنا کر مبعوث نہیں فرمایا قتادہ نے " صَغَتْ قُلُوبُکُمَا " کا معنی && تمہارے دل جھک رہے ہیں && کیا ہے۔

【46】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، عبداللہ ابن یزید مولیٰ اسود بن سفیان، ابی سلمہ بن عبدالرحمن، حضرت فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت ہے کہ ابوعمر بن حفص نے اسے طلاق بائن دی اور وہ غائب تھے تو اس (ابوعمر) نے اپنے وکیل کو جَو دے کے اس کی طرف بھیجا وہ اس سے ناراض ہوئی اس نے کہا اللہ کی قسم ہمارے اوپر تیری کوئی چیز لازم نہیں ہے وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اس پر تیرا نفقہ لازم نہیں ہے اور آپ ﷺ نے اسے حکم دیا کہ وہ ام شریک (رض) کے ہاں اپنی عدت پوری کرے پھر فرمایا وہ ایسی عورت ہے جہاں ہمارے صحابہ اکثر جمع ہوتے رہتے ہیں تو ابن ام مکتوم (اپنے چچا کے بیٹے) کے پاس عدت پوری کر کیونکہ وہ نابینا آدمی ہیں وہاں تم اپنے کپڑوں کو اتار سکتی ہو جب تیری عدت پوری ہوجائے تو مجھے خبر دینا کہتی ہیں جب میں نے عدت پوری کرلی تو میں نے آپ ﷺ کو اس کی اطلاع دی کہ معاویہ بن ابوسفیان اور ابوجہم نے مجھے پیغام نکاح دیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ ابا جہم اپنی لاٹھی کو کندھے سے نہیں اتارتا یعنی سخت مفلس آدمی ہے کہ اس کے پاس مال نہیں اس لئے تو اسامہ بن زید سے نکاح کرلے میں نے اسے ناپسند کیا آپ ﷺ نے فرمایا اسامہ سے نکاح کر میں نے اس سے نکاح کیا تو اللہ نے اس میں ایسی خیر و خوبی عطا کی کہ مجھ پر رشک کیا جانے لگا۔

【47】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن ابی حازم، قتیبہ، یعقوب ابن عبدالرحمن قاری، حضرت فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت ہے کہ اس کے خاوند نے اسے نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں طلاق دی اور اس کے لئے کچھ تھوڑا سا نفقہ دیا جب اس نے یہ دیکھا تو کہا اللہ کی قسم میں رسول اللہ ﷺ کو خبر دوں گی پس اگر میرے لئے نفقہ ہوا تو میں بقدر کفایت لے لوں گی اور اگر میرے لئے خرچہ نہ ہوا تو میں اس سے کچھ بھی نہ لوں گی کہتی ہیں پھر میں نے اس کا رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا یترے لئے نہ نفقہ ہے اور نہ مکان۔

【48】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، عمران بن ابی انس، ابی سلمہ، حضرت فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت ہے کہ ان کے خاوند مخزومی نے انہیں طلاق دے دی اور اس کو خرچہ دینے سے انکار کردیا اس نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ ﷺ کو اس بات کی خبر دی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیرے لئے خرچہ نہیں ہے اور تو ابن ام مکتوم کے ہاں منتقل ہوجا اور انہی کے پاس رہ کیونکہ وہ نابینا آدمی ہیں اور تو اپنے کپڑے اس کے پاس اتار سکتی ہے۔

【49】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

محمد بن رافع، حسین بن محمد، شیبان، یحیی، ابوسلمہ، حضرت فاطمہ بنت قیس، ضحاک بن قیس کی بہن سے روایت ہے کہ ابوحفص بن مغیرہ مخزومی نے اسے تین طلاقیں دے دیں پھر یمن کی طرف چلا گیا تو اس کے گھر والوں نے ان سے کہا ہمارے لئے تیرا نفقہ لازم نہیں خالد بن ولید چند لوگوں کے ساتھ چلے اور رسول اللہ ﷺ کے پاس میمونہ کے گھر میں آئے انہوں نے کہا ابوحفص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں کیا اس کا نفقہ ہے ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کے لئے نفقہ نہیں بلکہ عدت ہے اور اس کی طرف پیغام بھیجا کر میرے مشورہ کے بغیر اپنے نکاح پر جلدی نہ کرنا اور اسے حکم دیا کہ وہ ام شریک کی طرف منتقل ہوجائے پھر اس کی طرف پیغام بھیجا کہ ام شریک کے پاس مہاجرین اولین آتے ہیں اس لئے تو ابن ام مکتوم نابینا کے پاس چلی جا جب تو اپنا دوپٹہ اتارے گی تو وہ تجھے نہ دیکھیں گے پس وہ اس کی طرف چلی جب اس کی عدت پوری ہوگئی تو رسول اللہ ﷺ نے ان کا نکاح اسامہ بن زید بن حارثہ (رض) سے کردیا۔

【50】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید، ابن حجر، اسماعیل، ابن جعفر، محمد بن عمر، ابی سلمہ، حضرت ابوسلمہ (رض) نے حضرت فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت کی ہے کہ میں نے اس کے بارے میں ان کی طرف ایک خط لکھا تو فاطمہ نے کہا کہ میں بنی مخزوم میں سے ایک آدمی کے پاس تھی اس نے مجھے طلاق بتہ دے دی چناچہ میں نے اس کے گھر والوں کی طرف نفقہ کا مطالبہ کرتے ہوئے پیغام بھیجا باقی حدیث گزر چکی ہے۔

【51】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

حسن بن علی حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، اباسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف، حضرت فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت ہے کہ وہ ابوعمر (رض) بن حفص بن مغیرہ کے نکاح میں تھی اس نے انہیں تین طلاقیں دے دیں پھر وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اپنے گھر سے نکلنے کے بارے میں فتویٰ لینے کے لئے تو آپ ﷺ نے اسے حکم دیا کہ وہ ابن ام مکتوم (رض) نابینا کی طرف منتقل ہوجائے اور مروان نے ان کی تصدیق کرنے سے انکار کردیا کہ مطلقہ اپنے گھر سے نکلے اور عروہ نے کہا کہ عائشہ (رض) نے بھی فاطمہ بنت قیس کی اس بات کو ماننے سے انکار کردیا۔

【52】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

محمد بن رافع، حجین، لیث، عقیل، ابن شہاب، عروہ، عائشہ اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

【53】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ (رض) سے روایت ہے کہ ابوعمر بن حفص بن مغیرہ علی بن ابی طالب کے ساتھ یمن کی طرف گئے تو اس نے اپنی بیوی کی طرف طلاق بھیجی جو اس کی طلاق سے باقی تھی اور اس کے لئے نفقہ کا حارث بن ہشام اور عیاش بن ابوربیعہ کو حکم دیا ان دونوں نے اس سے کہا کہ اللہ کی قسم تیرے لئے نفقہ نہیں سوائے اس کے کہ تو حاملہ ہوتی اس نے نبی کریم ﷺ کے پاس آکر آپ ﷺ کو ان کی قوم کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا تیرے لئے نفقہ نہیں ہے اور آپ سے اس نے انتقال (مکان) کی اجازت مانگی تو اسے اجازت دے دی گئی اس نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ ! کہاں جاؤں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ابن ام مکتوم کی طرف اور وہ نابینا ہیں تو اپنے کپڑے اس کے پاس اتار (آسانی سے تبدیل کرسکتی) ہے اور وہ تجھے نہ دیکھے گا جب اس کی عدت گزر گئی تو نبی کریم ﷺ نے اس کا نکاح اسامہ بن زید سے کردیا فاطمہ کی طرف مروان نے قبیصہ بن ذویب کو بھیجا کہ اس سے حدیث کے بارے میں پوچھو تو اس نے اسے بیان کیا تو مروان نے کہا ہم نے یہ حدیث ایک عورت کے سوا کسی سے نہیں سنی اور ہم وہی معاملہ اختیار کریں گے جس پر عام لوگوں کو ہم نے پایا ہے جب فاطمہ کو مروان کا یہ قول پہنچا تو اس نے کہا پس میرے اور تمہارے درمیان فیصلہ کرنے والا قرآن ہے اللہ نے فرمایا ہے (لَا تُخْرِجُوْهُنَّ مِنْ بُيُوْتِهِنَّ ) 65 ۔ الطلاق : 1) انہیں اپنے گھروں سے نہ نکالو فاطمہ نے کہا یہ آیت اس کے لئے ہے جس کے لئے رجوع ہو پس تین طلاق کے بعد کونسا معاملہ ہونے والا ہے پھر تم کیسے کہتے ہو کہ اس کے لئے نفقہ نہ ہونا اس صورت میں ہے جب وہ حاملہ نہ ہو اور تم اسے کس دلیل سے روکو گے۔

【54】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

زہیر بن حرب، ہشیم، سیار، حصین، مغیرہ، اشعث، مجالد، اسماعیل بن ابی خالد، داود، حضرت شعبی سے روایت ہے کہ میں فاطمہ بنت قیس کے پاس آیا اور میں نے اس سے اس کے اپنے بارے میں رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ پوچھا اس نے کہا کہ اس کے خاوند نے اسے طلاق بتہ دیدی تھی میں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس مکان اور خرچہ کا مقدمہ پیش کیا کہتی ہیں کہ مجھے نہ مکان دیا گیا اور نہ خرچہ اور مجھے حکم دیا نبی ﷺ نے کہ میں عدت ابن ام مکتوم کے گھر پوری کروں۔

【55】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ہشیم، حصین، داود، مغیرہ، اسماعیل، اشعث، حضرت شعبی سے روایت ہے کہ میں فاطمہ بنت قیس کی خدمت میں حاضر ہوا باقی حدیث زہیر بن ہشام کی طرح ہے۔

【56】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

یحییٰ بن حبیب، خالد بن حارث ہجمی، ابوالحکم، حضرت شعبی سے روایت ہے کہ ہم فاطمہ بنت قیس کے پاس گئے تو انہوں نے ہمیں ابن طاب کی تر کھجوریں کھلائیں اور جوار کا ستو پلایا میں نے ان سے اس مطلقہ کے بارے میں پوچھا جسے تین طلاقیں دی گئیں کہ وہ عدت کہاں گزارے ؟ انہوں نے کہا کہ میرے خاوند نے مجھے تین طلاقیں دے دیں تو اللہ کے نبی ﷺ نے مجھے اجازت دی کہ میں اپنے اہل میں عدت پوری کروں۔

【57】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، سلمہ بن کہیل، شعبی، حضرت فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس کے بارے میں جسے طلاقیں ہوگئیں فرمایا اس کے لئے نہ مکان ہے اور نہ نفقہ۔

【58】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم حنظلی، یحییٰ بن آدم، عمار بن رزیق، ابی اسحاق، شعبی، حضرت فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت ہے کہ میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دے دیں اور میں نے منتقل ہونے کا ارادہ کیا میں نبی کریم ﷺ کے پاس آئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اپنے چچا کے بیٹے عمرو بن ام مکتوم (رض) کے گھر کی طرف منتقل ہوجا اور اس کے پاس عدت پوری کر۔

【59】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

محمد بن عمر بن جبلہ، ابواحمد، عماربن زریق، حضرت ابواسحاق سے روایت ہے کہ میں اسود بن یزید کے ساتھ بڑی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا اور ہمارے ساتھ شعبہ بھی تھے شعبی نے فاطمہ بنت قیس کی حدیث روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے لئے نہ رہائش مقرر کی اور نہ خرچہ پھر اسود نے کنکریوں کی ہتھیلی بھر لی اور انہیں شعبی کو مارا تو اس نے کہا ہلاکت ہو تم اس جیسی احادیث بیان کرتے ہو عمر نے کہا ہم اللہ کی کتاب اور ہمارے نبی ﷺ کی سنت کو اس عورت کے قول کی وجہ سے نہیں چھوڑ تے ہم نہیں جانتے کہ اس نے شاید یاد رکھا ہے یا بھول گئی اس کے لئے رہائش اور خرچہ ہے اللہ عزوجل نے فرمایا (لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ ) تم انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ نکلیں سوائے اس کے کہ وہ کھلی بےحیائی کرنے لگیں

【60】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

احمد بن عبدہ ضبی، ابوداود، سلیمان بن معاذ، ابی اسحاق، احمد، حضرت عمار بن زریق سے اسی قصہ کے ساتھ حدیث مروی ہے۔

【61】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، ابی بکربن ابی جہم بن صخیر عدوی، حضرت فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت ہے کہ اس کے خاوند نے اسے تین طلاق دے دیں اور رسول اللہ ﷺ نے اس کے لئے نہ مکان تجویز کیا نہ نفقہ۔ کہتی ہیں رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا تم جب اپنی عدت پوری کر چکو تو مجھے اطلاع دینا میں نے آپ ﷺ کو اطلاع دی کہ معاویہ اور ابوجہم اور اسامہ بن زید (رض) نے مجھے پیغام نکاح بھیجے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا معاویہ تو غریب مفلس آدمی ہے کہ اس کے پاس مال نہیں ہے اور ابوجہم عورتوں کو بہت مارنے والا آدمی ہے لیکن اسامہ بہتر ہے تو فاطمہ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہا اسامہ ؟ اسامہ ؟ یعنی انکار کیا اور آپ ﷺ نے اسے فرمایا اللہ کی اطاعت اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت میں تیرے لئے بہتری ہے میں نے اس سے شادی کرلی تو مجھ پر رشک کیا جانے لگا۔

【62】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

اسحاق بن منصور، عبدالرحمن، سفیان، ابی بکر بن ابی جہم، حضرت فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت ہے کہ میرے شوہر ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ نے میری طرف عیاش بن ابی ربیعہ کو طلاق دے کر بھیجا جبکہ اس کے ساتھ پانچ صاع کھجور اور پانچ صاع جَو بھی بھیجے میں نے کہا کیا میرے لئے اس کے علاوہ کوئی نفقہ نہیں ہے اور کیا میں عدت بھی تمہارے گھر نہ گزاروں گی ؟ اس نے کہا نہیں۔ کہتی ہیں میں نے اپنے کپڑے پہنے اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی آپ ﷺ نے فرمایا اس نے تجھے کتنی طلاقیں دیں میں نے کہا تین آپ ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا تیرا نفقہ نہیں ہے اور تو اپنی عدت اپنے چچا کے بیٹے ابن ام مکتوم کے پاس پوری کر وہ نابینا ہیں تو اپنے کپڑے اس کے ہاں اتار سکتی ہے پس جب تیری عدت پوری ہوجائے تو مجھے اطلاع کرنا پس مجھے پیغام نکاح دئیے گئے اور ان میں معاویہ اور ابوجہم بھی تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ معاویہ غریب اور کمزور حالات والے ہیں اور ابوجہم کی طرف سے عورت پر سختی ہوتی ہے یا عورتوں کو مارتا ہے یا اسی طرح فرمایا لیکن تم اسامہ بن زید کو اختیار (نکاح) کرلو۔

【63】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

اسحاق بن منصور، ابوعاصم، سفیان ثوری، حضرت ابوبکر بن ابوجہم سے روایت ہے کہ میں اور ابا سلمہ بن عبدالرحمن فاطمہ بنت قیس کے پاس گئے اور ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں ابوعمر بن حفص بن مغیرہ کے پاس تھی وہ غزوہ نجران میں نکلے باقی حدیث گزر چکی اس میں یہ زیادتی ہے کہ میں نے اسامہ (رض) سے شادی کرلی تو اللہ نے مجھے ابوزید کی وجہ سے معزز بنایا اور اللہ نے مجھے ابوزید کی وجہ سے مکرم بنایا۔

【64】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، حضرت ابوبکر، فاطمہ بنت قیس، ابن زبیر سے روایت ہے کہ میں اور ابوسلمہ ابن زبیر (رض) کے زمانہ خلافت میں فاطمہ بنت قیس کے پاس آئے اس نے ہمیں بیان کیا کہ اس کے شوہر نے اسے قطعی طلاق دے دی تھی حدیث مبارکہ حدیث سفیان کی طرح ہے۔

【65】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

حسن بن علی حلوائی، یحییٰ بن آدم، حسن بن صالح، حضرت فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت ہے کہ میرے خاوند نے مجھے تین طلاق دے دیں اور رسول اللہ ﷺ نے میرے لئے مکان اور نفقہ کو لازم قرار نہ دیا۔

【66】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

ابوکریب، ابواسامہ، حضرت ہشام سے روایت ہے کہ مجھے میرے باپ نے حدیث بیان کی کہ یحییٰ بن سعید بن عاص نے عبدالرحمن بن حکم کی بیٹی سے نکاح کیا پھر اسے طلاق دی تو اسے اپنے پاس سے نکال دیا تو عروہ نے ان لوگوں پر عیب لگایا جنہوں نے اس پر رضا مندی ظاہر کی انہوں نے کہا فاطمہ کو بھی نکال دیا تھا عروہ نے کہا میں عائشہ (رض) کے پاس آیا اور آپ کو اس بات کی خبر دی تو انہوں نے کہا کہ فاطمہ بنت قیس (رض) کے لئے بھلائی نہیں کہ وہ اس حدیث کو ذکر کرے۔

【67】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

محمد بن مثنی، حفص بن غیاث، ہشام، حضرت فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت ہے کہ میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول میرے خاوند نے مجھے تین طلاقیں دے دی ہیں اور میں ڈرتی ہوں کہ مجھ پر سختی کی جائے تو آپ ﷺ نے اسے حکم دیا کہ وہ دوسری جگہ چلی جائے۔

【68】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عبدالرحمن بن قاسم، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ کے لئے بھلائی نہیں ہے کہ وہ یہ ذکر کرتی یعنی اس کا قول ( قَوْلَهَا لَا سُکْنَی وَلَا نَفَقَةَ ) نہ رہائش اور نہ خرچہ۔

【69】

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

اسحاق بن منصور، عبدالرحمن، سفیان، عبدالرحمن بن قاسم، حضرت عروہ بن زبیر (رض) ، عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ اس نے سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے کہا کیا آپ نے فلانہ بنت حکم کو نہیں دیکھا کہ اس کے خاوند نے اسے قطعی طلاق دے دی تو وہ نکل گئی تو سیدہ نے کہا اس نے کیا برا کیا ؟ تو عروہ نے کہا کیا فاطمہ کا قول نہیں سنتیں تو سیدہ نے کہا کہ اس کے لئے اس بات کو ذکر کرنے میں کوئی خیر و خوبی نہیں ہے۔

【70】

مطلقہ بائنہ اور متوفی عنہا زوجہا کا دوران عدت دن کے وقت اپنی ضرورت وحاجت میں باہر نکلنے کے جواز کے بیان میں

محمد بن حاتم بن میمون، یحییٰ بن سعید، ابن جریج، محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ہارون بن عبداللہ، حجاج بن محمد، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میری خالہ کو طلاق دی گئی اس نے اپنی کھجوروں کو کاٹنا چاہا تو اسے ایک آدمی نے ڈانٹ دیا کہ وہ نکل جائے وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کیوں نہیں تو اپنی کھجور کاٹ کیونکہ قریب ہے کہ تو صدقہ یا اور کوئی نیکی کا کام کرے گی۔

【71】

جس عورت کا شوہر فوت ہوجائے اور اس کے علاوہ مطلقہ عورت کی عدت وضع حمل سے پوری ہوجانے کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ اس کے باپ نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کے پاس لکھا اور انہیں حکم دیا کہ وہ سبیعہ بنت حارث کے پاس جائے اور اس سے اس کی مروی حدیث کے بارے میں پوچھے اور اس کے بارے میں پوچھو جو اس کے فتویٰ طلب کرنے کے جواب میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا تو عمر بن عبداللہ نے عبداللہ بن عتبہ کو لکھا اور اسے اس کی خبر دی کہ سبیعہ نے اسے خبر دی ہے کہ وہ سعد بن خولہ کے نکاح میں تھی جو نبی عامر بن لوئی میں سے تھے اور جنگ بدر میں شریک ہوئے اور ان کی وفات حجۃ الوداع میں ہوگئی اور وہ حاملہ تھی پس اس کی وفات کے تھوڑے ہی دنوں کے بعد وضع حمل ہوگیا پس جب وہ نفاس سے فارغ ہوگئی تو اس نے پیغام نکاح دینے والوں کے لئے بناؤ سنگار کیا تو بنو عبداللہ میں سے ایک آدمی ابوالسنابل بن بعکک اس کے پاس آیا تو اس نے کہا مجھے کیا ہے کہ میں تجھے بناؤ سنگار کئے ہوئے دیکھتا ہوں شاید کہ تو نکاح کی امید رکھتی ہے اللہ کی قسم تو اس وقت تک نکاح نہیں کرسکتی جب تک تجھ پر چار ماہ دس دن نہ گزر جائیں جب اس نے مجھے یہ کہا تو میں نے اپنے کپڑے اپنے اوپر لپیٹے اور شام کے وقت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے مجھے فتویٰ دیا کہ وضع حمل ہوتے ہی آزاد ہوچکی ہوں اور مجھے نکاح کا حکم دیا اگر میں چاہوں ابن شہاب نے کہا کہ میں وضع حمل ہوتے ہی عورت کے نکاح میں کوئی حرج نہیں خیال کرتا اگرچہ وہ خون نفاس میں مبتلا ہو لیکن جب تک خون نفاس سے پاک نہ ہوجائے شوہر اس سے صحبت نہیں کرسکتا۔

【72】

جس عورت کا شوہر فوت ہوجائے اور اس کے علاوہ مطلقہ عورت کی عدت وضع حمل سے پوری ہوجانے کے بیان میں

محمد بن مثنی عنبری، عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید، حضرت سلیمان بن یسار (رض) سے روایت ہے کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمن اور ابن عباس دونوں ابوہریرہ (رض) کے پاس جمع ہوئے اور وہ دونوں ذکر کر رہے تھے اس عورت کا جسے اس کے شوہر کی وفات کے چند دنوں بعد وضع حمل ہوگیا تھا تو ابن عباس (رض) نے کہا اس کی عدت دونوں سے لمبی ہوگئی اور ابوسلمہ نے کہا وہ حلال یعنی آزاد ہوچکی ہے اور وہ دونوں اس میں جھگڑنے لگے ابوہریرہ (رض) نے کہا میں اپنے بھتیجے یعنی ابوسلمہ کے ساتھ ہوں پھر انہوں نے ابن عباس (رض) کے آزاد کردہ غلام کریب کو ام سلمہ کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا وہ ان کے پاس آئے اور انہیں خبر دی کہ ام سلمہ نے کہا ہے سبیعہ اسلمیہ کو اس کے خاوند کی وفات کے چند دنوں کے بعد وضع حمل ہوگیا تھا تو اس نے اس بات کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ ﷺ نے اسے حکم دیا کہ وہ نکاح کرلے۔

【73】

جس عورت کا شوہر فوت ہوجائے اور اس کے علاوہ مطلقہ عورت کی عدت وضع حمل سے پوری ہوجانے کے بیان میں

محمد بن رمح، لیث، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، یزید بن ہارون، یحییٰ بن سعید، لیث اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں لیث نے اپنی حدیث میں کہا ہے کہ انہوں نے یعنی ابوسلمہ ابوہریرہ اور ابن عباس (رض) نے ام سلمہ کی طرف پیغام بھیجا کریب کا نام ذکر نہیں کیا

【74】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، عبداللہ بن ابی بکر، حضرت حمید بن نافع، زینب بنت ابی سلمہ سے روایت ہے کہ حضرت زینب بنت ابی سلمہ (رض) نے ان کو ان تین حدیثوں کی خبر دی انہوں نے فرمایا کہ حضرت زینب (رض) فرماتی ہیں حضرت ام حبیبہ (رض) نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ (رض) کے پاس گئی جس وقت کہ ان کے باپ حضرت ابوسفیان (رض) وفات پا گئے تو حضرت زینب (رض) نے ایک خوشبو منگوائی جس میں زرد رنگ تھا ایک باندی نے وہ زرد رنگ کی خوشبو ان کے رخساروں پر لگائی پھر حضرت زینب (رض) نے فرمایا اللہ کی قسم مجھے اس خوشبو کی کوئی ضرورت نہ تھی سوائے اس کے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ منبر پر فرما رہے تھے ایسی عورت کے لئے حلال نہیں کہ جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے سوائے اس کے کہ خاوند کی وفات پر چار ماہ اور دس دن تک سوگ کرسکتی ہے۔

【75】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

حضرت زینب (رض) فرماتی ہیں پھر میں حضرت زینب بنت جحش کے پاس گئی جس وقت ان کے بھائی وفات پا گئے تو انہوں نے بھی خوشبو منگوا کر لگائی پھر فرمانے لگیں اللہ کی قسم مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہ تھی سوائے اس کے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ ایسی عورت کے لئے حلال نہیں جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ کسی بھی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے سوائے اس کے کہ جس کا خاوند وفات پا جائے تو وہ اپنے خاوند پر چار ماہ اور دس دن تک سوگ کرسکتی ہے۔

【76】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

حضرت زینب (رض) ، ام سلمہ بیان کرتی ہیں میں نے اپنی ماں حضرت ام سلمہ (رض) سے سنا وہ فرماتی ہیں ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئی اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میری بیٹی کا خاوند وفات پا گیا ہے اور اس کی آنکھوں میں تکلیف ہے کیا ہم اس کی آنکھوں میں سرمہ ڈال سکتے ہیں رسول اللہ ﷺ فرمایا نہیں دو یا تین مرتبہ پوچھا گیا ہر مرتبہ آپ ﷺ فرماتے نہیں پھر فرمایا کہ یہ سوگ چار ماہ اور دس دن تک ہے جاہلیت کے زمانہ میں تو تم سال کے گزرنے کے بعد مینگنی پھینکا کرتی تھیں۔

【77】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

راوی حمید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زینب (رض) سے پوچھا سال گزرنے کے بعد مینگنی کے پھینکنے کا کیا مطلب ہے تو حضرت زینب (رض) نے فرمایا جب کسی عورت کا خاوند وفات پا جاتا تو وہ ایک تنگ مکان میں چلی جاتی تھی اور خراب کپڑے پہنتی تھی اور خوشبو نہیں لگاتی تھی اور نہ ہی کوئی اور چیز، یہاں تک کہ جب اس طرح ایک سال گزر جاتا تو پھر ایک جانور گدھا یا بکری یا کوئی اور پرندہ وغیرہ اس کے پاس لایا جاتا تو وہ اس پر ہاتھ پھیرتی بسا اوقات ایسا ہوجاتا تھا کہ جس پر وہ ہاتھ پھیرتی وہ مرجاتا پھر وہ اس مکان سے باہر نکلتی اس کو مینگنی دی جاتی جسے وہ پھینک دیتی پھر اس کے بعد خوشبو وغیرہ یا جو چاہتی استعمال کرتی۔

【78】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، حضرت حمید بن نافع (رض) سے روایت ہے میں نے حضرت زینب (رض) بنت ام سلمہ (رض) سے سنا وہ فرماتی ہیں کہ حضرت ام حبیبہ (رض) کا کوئی رشتہ دار فوت ہوگیا تو انہوں نے زرد رنگ کی خوشبو منگوا کر اپنی کلائیوں پر لگائی اور کہنے لگیں کہ میں یہ اس وجہ سے کر رہی ہوں کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ فرماتے تھے کہ کسی عورت کے لئے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو حلال نہیں کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے سوائے خاوند کے کہ اس پر چار ماہ اور دس دن سوگ کرے۔

【79】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

حضرت زینب (رض) نے اس حدیث کو اپنی والدہ سے روایت کر کے بیان کیا یا حضرت زینب (رض) نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ نے یا نبی ﷺ کی ازواج مطہرات (رض) میں سے کسی عورت سے روایت کیا۔

【80】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، حضرت حمید بن نافع (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ میں نے حضرت زینب بنت ام سلمہ (رض) سے سنا وہ اپنی والدہ سے روایت کرتے ہوئے بیان کرتی ہیں کہ ایک عورت کا خاوند وفات پا گیا لوگوں کو اس کی آنکھوں کی تکلیف کا خوف ہوا تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں آئے اور آنکھوں میں سرمہ ڈالنے کی اجازت طلب کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم عورتوں میں سے پہلے جس کسی کا خاوند فوت ہوجاتا تھا تو وہ اپنے گھر کے برے حصہ میں چادر پہنے چلی جاتی تھی یا وہ بری چادر پہنے ایک سال تک اس گھر میں رہتی تھی اور جب ایک سال بعد کوئی کتا گزرتا تو اس پر مینگنی پھینک کر باہر نکلتی تھی تو اب تم کیا چار مہینے دس دن تک بھی نہیں ٹھہر سکتی ؟

【81】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، حضرت حمید بن نافع (رض) اکٹھی دو حدیثوں کے ساتھ روایت کرتے ہیں حضرت ام سلمہ (رض) یا نبی کریم ﷺ کی کسی دوسری زوجہ مطہرہ سے گزری ہوئی حدیث کی طرح بیان کرتے ہیں۔

【82】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، یزید بن ہارون، یحییٰ بن سعید، حضرت حمید بن نافع (رض) سے روایت ہے انہوں نے حضرت زینب (رض) بنت ابی سلمہ (رض) سے سنا وہ حضرت ام سلمہ اور حضرت ام حبیبہ (رض) سے روایت کرتے ہوئے بیان کرتی ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئی اور اس نے عرض کیا کہ اس کی ایک بیٹی ہے جس کا خاوند فوت ہوگیا ہے اور اس کی آنکھوں میں تکلیف ہوگئی ہے وہ اپنی آنکھوں میں سرمہ ڈالنا چاہتی ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ زمانہ جاہلیت میں تو تم عورتوں میں سے کوئی سال کے بعد مینگنی پھینکا کرتی تھیں اور یہ تو صرف چار ماہ اور دس دن ہیں۔

【83】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

عمرو ناقد، ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، ابوب بن موسی، حمیدابن نافع، حضرت زینب بنت ابی سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ فرماتی ہیں کہ جب ام حبیبہ (رض) کو حضرت ابوسفیان کی وفات کی خبر آئی تو حضرت ام حبیبہ (رض) نے تیسرے دن زرد رنگ کی خوشبو منگوا کر اپنی کلائیوں اور اپنے رخساروں پر لگائی اور فرماتی ہیں کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں تھی میں نے نبی ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ کسی عورت کے لئے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو حلال نہیں کہ وہ اپنی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے سوائے اپنے خاوند پر کہ اس پر چار ماہ اور دس دن تک سوگ کرسکتی ہے۔

【84】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، قتیبہ، ابن رمح، لیث بن سعید، حضرت نافع (رض) سے روایت ہے کہ حضرت صفیہ بنت ابی عبید (رض) حضرت حفصہ یا حضرت عائشہ صدیقہ (رض) یا دونوں سے روایت کرتے ہوئے بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا کسی عورت کے لئے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو یا اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ پر ایمان رکھتی ہو حلال نہیں کہ وہ میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے سوائے اس کے کہ وہ اپنے خاوند پر تین دن سے زیادہ یعنی چار ماہ دس دن سوگ کرسکتی ہے۔

【85】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

شیبان بن فروخ، عبدالعزیز ابن مسلم، عبداللہ بن دینار، حضرت نافع (رض) سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【86】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

ابوغسان مسمعی، محمد بن مثنی، عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید، نافع، حضرت صفیہ (رض) بنت ابی عبید (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت صفیہ (رض) بنت عمر (رض) سے سنا وہ بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا آگے حدیث اسی طرح سے ہے۔

【87】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

ابوربیع، حماد، ایوب، ابن نمیر، عبیداللہ، نافع، حضرت صفیہ (رض) بنت ابی عبید (رض) نے بنی کریم ﷺ کی بعض ازواج مطہرات سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی حدیث اسی طرح نقل کی۔

【88】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، زہری، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نبی کریم ﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی عورت کے لئے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو حلال نہیں کہ وہ میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے سوائے اپنے خاوند کے۔

【89】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

حسن بن ربیع، ابن ادریس، ہشام، حفصہ، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کوئی عورت میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ کرے سوائے خاوند کے کہ اس پر چار ماہ اور دس دن سوگ کرے اور وہ عورت رنگ دار کپڑے نہیں پہن سکتی سوائے رنگ دار بنے ہوئے کپڑوں کے اور سرمہ نہیں لگا سکتی اور نہ ہی خوشبو لگا سکتی ہے سوائے اس کے کہ حیض سے طہارت حاصل کرتے وقت لگا سکتی ہے۔

【90】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، عمرو ناقد، یزید بن ہارون، ہشام اس سند کے ساتھ یہ روایت بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے۔

【91】

بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں

ابوربیع زہرانی، حماد، ایوب، حفصہ، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہمیں منع کردیا گیا ہے کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ کریں سوائے خاوند کے اس پر چار ماہ اور دس دن سوگ کریں ہم نہ سرمہ لگائیں اور نہ ہی خوشبو لگائیں اور نہ ہی رنگا ہوا کپڑا پہنیں اور عورت کے لئے اس کی پاکی میں رخصت دی گئی ہے کہ جب ہم سے کوئی حیض سے فارغ ہو کر غسل کرے تو وہ خوشبودار چیز سے غسل کرسکتی ہے۔