31. حدود کا بیان

【1】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، زہری، عمرہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ چوتھائی دینار میں چور کا ہاتھ کاٹتے تھے یا اس سے زیادہ میں

【2】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، سلیمان بن کثیر، ابراہیم بن سعد، زہری اسی حدیث کے دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔

【3】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ولید بن شجاع، ابن وہب، یونس، شہاب، عروہ، عمرہ، عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چور کا ہاتھ سوائے چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ کے نہ کاٹا جائے

【4】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

ابوطاہر، ہارون بن سعید ایلی، احمد بن عیسی، ہارون، احمد، ابن وہب، مخرمہ، سلیمان بن ابی یسار، عمرہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے ہاتھ نہ کاٹا جائے سوائے چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ میں۔

【5】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

بشر بن حکم عبدی، عبدالعزیز بن محمد، یزید بن عبداللہ بن ہاد، ابی بکر بن محمد، عمرہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے چور کا ہاتھ نہ کاٹا جائے سوائے چوتھائی دینار میں یا اس سے زیادہ میں۔

【6】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن مثنی، اسحاق بن منصور، ابی عامر عقدی، عبداللہ بن جعفر، مخرمہ، یزید ابن عبداللہ ابن ہاد اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

【7】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، حمید بن عبدالرحمن رواسی، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں جحفہ یا ترس ڈھال کی قیمت سے کم میں چور کا ہاتھ نہیں کاٹا گیا اور یہ دونوں (ڈھالیں) قیمت والی ہیں۔

【8】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

عثمان بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، حمید بن عبدالرحمن، ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالرحیم بن سلیمان، ابوکریب، ابواسامہ، ہشام اسی حدیث کی مزید اسناد ذکر کی ہیں اور اس میں ہے کہ ان دنوں یہ قیمت والی تھی۔

【9】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چور کا ہاتھ ایک ایسی ڈھال کے بدلہ میں کاٹا جس کی قیمت تین دراہم تھے۔

【10】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، ابن رمح، لیث بن سعد، زہیر بن حرب، ابن مثنی، یحیی، قطان، ابن نمیر، ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، عبیداللہ، زہیر بن حرب، اسماعیل یعنی ابن علیہ، ابوربیع، ابوکامل، حماد، محمد بن رافع، عبدالرزاق، سفیان، ایوب سختیانی، ایوب بن موسی، اسماعیل بن امیہ، عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابونعیم، سفیان، ایوب، اسماعیل بن امیہ، عبیداللہ، موسیٰ بن عقبہ، محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، اسماعیل بن امیہ، ابوطاہر، ابن وہب، حنظلہ بن ابی سفیان جمحی، عبداللہ بن عمر، مالک بن انس، اسامہ بن زید لیثی، نافع ابن عمر، مختلف اسناد سے حدیث زکر کی ہے کہ سارے محدثین حضرت ابن عمر (رض) سے نبی کریم ﷺ کی یہ حدیث یحی عن مالک کی طرح روایت کی ہے بعض نے قیمت اور بعض نے اس کا ثمن تین دراہم ذکر کی ہیں۔

【11】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابی صالح، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انڈا چوری کرنے والے چور پر اللہ لعنت کرتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا اور جو رسی چوری کرتا ہے اس کا ہاتھ بھی کاٹا جائے گا۔

【12】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

عمرو ناقد، اسحاق بن ابراہیم، علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، حضرت اعمش (رض) سے بھی یہ حدیث ان اسناد سے روایت کی گئی ہے۔ اس میں وہ فرماتے ہیں کہ اگرچہ وہ رسی چوری کرے اور اگرچہ وہ انڈا ہی چوری کرے۔

【13】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابن شہاب، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ قریش نے ایک مخزوی عورت کے بارے میں مشورہ کیا جس نے چوری کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے کون گفتگو کرے گا ؟ تو انہوں نے کہا جو اس بات پر جرات کرسکتا ہے وہ رسول اللہ ﷺ کے پیارے اسامہ (رض) کے سوا کوئی نہیں ہوسکتا۔ آپ ﷺ سے اسامہ نے گزارش کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کرتا ہے۔ پھر آپ ﷺ نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا تو فرمایا اے لوگو ؟ تم میں سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا اس میں سے جب کو کوئی معزز چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے اور ان میں سے کوئی کمزور چوری کرتا تو اس پر حد جاری کردیتے اور اللہ کی قسم ! اگر فاطمہ (رض) بنت محمد ﷺ بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا اور ابن رمح کی حدیث میں ہے تم سے پہلے لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔

【14】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، زوجہ نبی سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ قریش نے اس عورت کے بارے میں مشو رہ کیا جس نے غزوہ فتح مکہ میں نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں چوری کی تھی۔ انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں کون گفتگو کرے گا ؟ انہوں نے کہا محبوب رسول اللہ ﷺ حضرت اسامہ بن زید (رض) کے علاوہ اس بات پر کوئی جرات نہ کرے گا۔ تو انہیں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا گیا۔ تو اس عورت کے معاملہ میں آپ ﷺ سے اسامہ بن زید (رض) نے گفتگو کی تو رسول اللہ ﷺ کے چہرہ اقدس کا رنگ تبدیل ہوگیا اور فرمایا کیا تو اللہ کی حدود میں سے ایک حد میں سفارش کرتا ہے ؟ تو اسامہ نے آپ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول ؟ ﷺ میرے لئے مغفرت طلب کریں۔ جب شام ہوئی تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ کی تعریف بیان کی جس کا وہ اہل ہے۔ پھر فرمایا اما بعد ؟ تم سے پہلے لوگوں کو اس بات نے ہلاک کیا کہ ان میں سے جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دتیے اور جب ان میں سے ضعیف چوری کرتا تو اس پر حد کرتے اور قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر فاطمہ بنت محمد ﷺ بھی چوری کرتی تو اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔ پھر آپ ﷺ نے حکم دیا اس عورت کے بارے میں جس نے چوری کی تھی تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ اس کی توبہ بہت عمدہ تھی اور اس کے بعد اس کی شادی ہوئی اور وہ اس کے بعد میرے پاس تھی اور میں اس کی ضرورت رسول اللہ ﷺ تک پہنچاتی تھی۔

【15】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ مخزومی عورت مال ومتاع ادھار لے کر منکر ہوجاتی تھی۔ نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے۔ اس کا اہل و عیال حضرت اسامہ بن زید (رض) کے پاس ان سے گفتگو کرنے کے لئے آئے تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں بات کی۔ باقی حدیث اسی طرح ہے۔

【16】

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

سلمہ بن شبیب، حسن بن اعین، معقل، ابی زبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ بنی مخزوم میں سے ایک عورت نے چوری کی اسے نبی کریم ﷺ کے پاس لایا گیا۔ تو اس نے ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کے ذریعہ پناہ مانگی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم اگر فاطمہ بھی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا۔

【17】

زنا کی حد کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ہشیم، منصور، حسن، حطان بن عبداللہ، رقاشی، حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ اللہ نے فرمایا مجھ سے حاصل کرلو مجھ سے حاصل کرلو۔ تحقیق اللہ نے عورتوں کے لئے راستہ بنایا ہے کنوارا مرد کنواری عورت سے جو زنا کرنے والا ہو تو ان کو سو کوڑے مارو اور ایک سال کے لئے ملک بدر کرو (مصلحت کے تحت) اور شادی شدہ عورت سے زنا کرے تو سو کوڑے مارو اور رجم یعنی سنگسار کرو۔

【18】

زنا کی حد کے بیان میں

عمرو ناقد، ہشیم، منصور ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے

【19】

زنا کی حد کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار، عبدالاعلی، سعید، قتادہ، حسن، حطان بن عبداللہ رقاشی، حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ پر جب وحی نازل کی جاتی تو آپ ﷺ اس وجہ سے مشکل محسوس کرتے اور آپ ﷺ کا چہرہ اقدس متغیر ہوجاتا راوی کہتے ہیں کہ ایک دن آپ ﷺ پر وحی نازل کی گئی تو اسی طرح کی کیفیت ہوگئی۔ پس جب آپ ﷺ سے وہ کیفیت ختم ہوگئی تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھ سے حاصل تحقیق عورتوں کے لئے اللہ نے راستہ نکالا ہے۔ شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت سے زنا کرے یا کنوارا مرد کنواری عورت سے زنا کرے تو (اس کی حد) سو کوڑے ہیں اور پتھروں کے ساتھ سنگسار کرنا بھی اور کنوارے مرد کو سو کوڑے مارے جائیں پھر ایک سال کے لئے ملک بدر کردیا جائے۔

【20】

زنا کی حد کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، محمد بشار، معاذ بن ہشام، حضرت قتادہ (رض) سے بھی ان اسناد سے یہ حدیث مروی ہے۔ ان کی حدیث میں ہے کہ غیر شادی شدہ زانی کو کوڑے مارے جائیں گے اور سنگسار کیا جائے گا اور ان دونوں نے سال اور سو (کوڑوں) کا ذکر نہیں کیا۔

【21】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) رسول اللہ ﷺ کے منبر پر بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے۔ بیشک اللہ نے محمد ﷺ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا اور آپ ﷺ پر کتاب نازل فرمائی اور جو آپ ﷺ پر نازل کیا گیا اس میں آیت رجم بھی ہے۔ ہم نے اسے پڑھا، یاد رکھا اور اسے سمجھا۔ رسول اللہ ﷺ نے (زانی کو) سنگسار کیا اور آپ ﷺ کے بعد ہم نے بھی سنگسار کیا۔ پس میں ڈرتا ہوں کہ لوگوں پر زمانہ دراز گزرے گا کہ کہنے والا کہے گا کہ ہم اللہ کی کتاب میں سنگسار کا حکم نہیں پاتے تو وہ ایک فریضہ کو چھوڑنے پر گمراہ ہوں گے جسے اللہ نے نازل کیا ہے حالانکہ جب شادی شدہ مرد، عورت زنا کریں جب ان پر گواہی قائم ہوجائے یا اعتراف کرلیں تو اللہ کی کتاب میں اسے سنگسار کرنا ثابت ہے۔

【22】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن ابی عمر، سفیان، زہری ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔

【23】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

عبدالملک بن شعیب بن لیث ابن سعد، عقیل، ابن شہاب، ابی سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ مسلمانوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ مسجد میں تھے اور اس نے آپ ﷺ کو پکار کر کہا اے اللہ کے رسول ﷺ ؟ میں زنا کر بیٹھا ہوں۔ آپ ﷺ نے اس سے رو گردانی کی اور اس کی طرف سے چہرہ اقدس پھیرلیا۔ اس نے پھر آپ ﷺ سے کہا اے اللہ کے رسول ؟ میں زنا کر بیٹھا ہوں۔ آپ ﷺ نے اس سے اعراض کیا۔ یہاں تک کہ اس نے اپنی بات کو چار مرتبہ دھرایا۔ جب اس نے اپنے آپ پر چار گواہیاں دے دیں تو رسول اللہ ﷺ نے اسے بلایا اور فرمایا کیا تجھے جنون ہوگیا ہے ؟ اس نے عرض کیا نہیں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو شادی شدہ ہے اس نے عرض کیا جی ہاں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسے لے جاؤ اور سنگسار کردو۔ ابن شہاب نے کہا مجھے اس نے خبر دی جس نے جابر بن عبداللہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ میں ان میں سے تھا جنہوں نے اسے رجم کیا۔ ہم نے اسے عیدگاہ میں سنگسار کیا۔ پس جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگا تو ہم نے اسے میدان مرہ میں پایا اور اسے سنگسار کردیا۔

【24】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

مسلم، لیث، عبدالرحمن بن خالد بن مسافر، ابن شہاب آگے دوسری سند ذکر کی ہے۔

【25】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابوالیمان، شعیب، زہری، ابن شہاب، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے بھی عقیل کی طرح یہ حدیث مذکور ہے۔

【26】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، معمر، ابن جریج، زہری، ابی سلمہ، جابر بن عبداللہ، عقیل، زہری، سعید، ابی سلمہ، ابوہریرہ اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔

【27】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

ابوکامل، فضیل بن حسین حجدری، ابوعوانہ سماک بن حرب، حضرت جابر بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے ماعز بن مالک (رض) کو دیکھا جب اسے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لایا گیا تو چھوٹے قد والا اور طاقتور تھا۔ اس پر چادر نہ تھی۔ اس نے اپنے اوپر چار مرتبہ اس بات کی گواہی دی کہ اس نے زنا کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا شاید تجھے شک ہو اس نے عرض کیا نہیں اللہ کی قسم اس خطاکار نے زنا کیا ہے۔ تو اسے سنگسار کردیا گیا۔ پھر آپ ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا اور فرمایا گیا جب ہماری جماعت اللہ کے راستہ میں جہاد کے لئے جاتی ہے ان میں سے کوئی پیچھے رہ جاتا ہے۔ اس کی آواز بکرے کی آواز کی طرح ہوتی ہے۔ وہ کسی کو تھوڑا سا دودھ دیتا ہے۔ سنو ! اللہ کی قسم اگر مجھے ان میں سے کسی پر قدرت دی میں اسے ضرور سزا دوں گا۔

【28】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، سماک بن حرب، حضرت جابر بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک چھوٹے قد والا آدمی لایا گیا۔ اس پر ایک چادر تھی اس حال میں اس نے زنا کیا تھا۔ آپ ﷺ نے اسے دو مرتبہ رد فرمایا۔ پھر حکم دیا تو اسے رجم کردیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب ہماری جماعت اللہ کے راستہ میں جہاد کرتی ہے تم میں سے کوئی پیچھے رہ جاتا ہے بکرے کی آواز کی طرح آواز نکالتا ہے اور کسی عورت کو تھوڑا سا دودھ دیتا ہے بیشک اللہ مجھے ان میں سے کسی پر جب قوت و قبضہ دے گا تو میں اسے عبرت بنا دوں گا یا ایسی سزا دوں گا جو دوسروں کے لئے عبرت ہوگی راوی کہتے ہیں کہ یہ حدیث میں نے سعید بن جبیر سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے اسے چار مرتبہ واپس کیا تھا۔

【29】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ، اسحاق بن ابراہیم، ابوعامر عقدی، شعبہ، سماک، جابر بن سمرہ اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔ ابن جعفر کی شبابہ نے دو مرتبہ کے لوٹانے میں موافقت کی ہے اور ابوعامر کی حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے اسے دو یا تین مرتبہ واپس کیا۔

【30】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، ابوکامل جحدری، ابوعوانہ سماک سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ماعز بن مالک سے فرمایا کیا تیری جو بات مجھے پہنچی ہے وہ سچ ہے۔ تو انہوں نے عرض کی آپ ﷺ کو میرے بارے میں کیا بات پہنچی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تو نے آل فلاں کی لڑکی سے زنا کیا ہے۔ انہوں نے عرض کیا ہاں۔ پھر چار گواہیاں دیں پھر آپ ﷺ نے حکم دیا تو اسے رجم کیا گیا۔

【31】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

محمد بن مثنی، عبدالاعلی، داود، ابی نضرہ، حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ بنی اسلم میں سے ایک آدمی جسے ماعز بن مالک کہا جاتا تھا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں برائی کو پہنچا ہوں (زنا کیا ہے) تو آپ ﷺ مجھ پر حد قائم کردیں تو نبی ﷺ نے اسے بار بار رد کیا۔ پھر آپ ﷺ نے ان کی قوم سے پوچھا تو انہوں نے کہا ہمیں اس میں کوئی بیماری معلوم نہیں لیکن اندازًا معلوم ہوتا ہے کہ اس سے کوئی غلطی سرزد ہوگئی ہے جس کہ بارے میں اسے گمان ہے کہ سوائے حد قائم کئے کے اس سے نہ نکلے گی۔ راوی کہتا ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے حکم دیا کہ اسے سنگسار کردیں اسے بقیع غرقد کی طرف لے چلے نہ ہم نے اسے باندھا اور نہ اس کے لئے گڑھا کھودا۔ ہم نے اسے ہڈیوں ڈھیلوں اور ٹھکریوں سے مارا وہ بھاگا اور ہم بھی اس کے پیچھے دوڑے۔ یہاں تک کہ وہ حرہ کے عرض میں آگیا اور ہمارے لئے رکا تو ہم نے اسے میدان حرہ کے پتھروں سے مارا۔ یہاں تک کہ اس کا جسم ٹھنڈا ہوگیا۔ پھر شام کے وقت رسول اللہ ﷺ خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا ہم جب بھی اللہ کے راستہ میں جہاد کے لئے نکلتے ہیں تو کوئی آدمی ہمارے اہل میں پیچھے رہ جاتا ہے۔ اس کی آواز بکرے کی آواز کی طرح ہوتی ہے مجھ پر یہ ضروری ہے کہ جو بھی آدمی جس نے ایسا عمل کیا ہو اور وہ میرے پاس لایا جائے تو میں اسے عبرتناک سزا دوں۔ راوی کہتا ہے کہ آپ ﷺ نے اس کے لئے نہ مغفرت مانگی اور نہ اسے برا بھلا کہا۔

【32】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

محمد بن حاتم بہز، یزید بن زریع، داؤد اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔ اس حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ شام کے وقت کھڑے ہوئے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی۔ پھر فرمایا اما بعد ! ان قوموں کا کیا حال ہے ؟ جب ہم لڑتے ہیں ان میں سے کوئی ایک ہم سے پیچھے رہ جاتا اس کی آواز بکرے کی آواز کی طرح ہوتی ہے اور في عيالنا نہیں فرمایا۔

【33】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

سریج بن یونس، یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، معاویہ بن ہشام، سفیان اسی حدیث کی اور اسناد ذکر کی ہے۔ حضرت سفیان کی حدیث میں ہے کہ اس نے زنا کا تین مرتبہ اعتراف کیا۔

【34】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

محمد بن علاء ہمدانی، یحییٰ بن یعلی، ابن حارث محاربی، غیلان، ابن جامع محاربی، علقمہ بن مرثد، حضرت سلیمان بن بریدہ (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ماعز بن مالک نبی کریم ﷺ کہ پاس آئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول ! مجھے پاک کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا تیرے لئے ہلاکت ہو واپس جا، اللہ سے معافی مانگ اور اس کی طرف رجوع کر۔ تو وہ تھوڑی دور ہی جا کر لوٹ آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! مجھے پاک کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہلاکت ہو تیرے لئے۔ لوٹ جا اللہ سے معافی مانگ اور اس کی طرف رجوع کر۔ وہ تھوڑی دور جا کر لوٹا پھر آکر عرض کی اے اللہ کے رسول ! مجھے پاک کریں تو نبی کریم ﷺ نے اسی طرح فرمایا یہاں تک کہ چوتھی دفعہ اسے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں تجھے کس بارے میں پاک کروں ؟ اس نے عرض کیا زنا سے تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا کیا یہ دیوانہ ہے ؟ تو آپ ﷺ کو خبر دی گئی کہ وہ دیوانہ نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کیا اس نے شراب پی ہے ؟ تو ایک آدمی نے اٹھ کر اسے سونگھا اور اس سے شراب کی بدبو نہ پائی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو نے زنا کیا ؟ اس نے کہا ہاں۔ آپ ﷺ نے حکم دیا تو اسے رجم کیا گیا اور لوگ اس کے بارے میں دو گروہوں میں بٹ گئے۔ ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ یہ ہلاک ہوگیا اور اس کے گناہ نے اسے گھیر لیا اور دوسرے کہنے والے نے کہا کہ ماعز کی توبہ سے افضل کوئی توبہ نہیں۔ وہ نبی کریم ﷺ کے پاس لایا گیا اس نے اپنا ہاتھ آپ ﷺ کے ہاتھ میں رکھ کر عرض کیا مجھے پتھروں سے قتل کردیں۔ پس صحابہ (رض) دو دن یا تین دن اسی بات پر ٹھہرے رہے یعنی اختلاف رہا۔ پھر رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اس حال میں کہ صحابہ (رض) بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ ﷺ نے سلام فرمایا اور بیٹھ گئے اور فرمایا ماعز بن مالک (رض) کے لئے بخشش مانگو صحابہ (رض) نے عرض کیا اللہ نے ماعز بن مالک (رض) کو معاف کردیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ انہوں نے ایسی خالص توبہ کی ہے کہ اگر اس کو امت میں تقسیم کردیا جاتا تو ان سب کے لئے کافی ہوجاتی۔ پھر ایک عورت جو قبیلہ غامد سے تھی جو کہ ازد کی شاخ ہے آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوئی۔ اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! مجھے پاک کردیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا تیرے لئے ہلاکت ہو واپس ہوجا اللہ سے معافی مانگ اور اس کی طرف رجوع کر اس نے عرض کیا کہ میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ مجھے واپس کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جیسا کہ آپ ﷺ نے ماعز (رض) کو واپس کیا آپ ﷺ نے فرمایا تجھے کیا ہے ؟ اس نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ نے اس سے فرمایا وضع حمل تک جو تیرے پیٹ میں ہے ایک انصاری آدمی نے اس کی کفالت کی ذمہ داری لی یہاں تک کہ وضع حمل ہوگیا وہ نبی کریم ﷺ نے کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ غامدیہ نے وضع حمل کردیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہم اس وقت اسے رجم نہیں کریں گے کیونکہ ہم اس کے بچے کو چھوٹا چھوڑیں گے تو اسے دودھ کون پلائے گا ؟ انصار میں سے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ اس کی رضاعت میرے ذمہ ہے پھر اسے رجم کردیا گیا۔

【35】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، محمد بن عبداللہ بن نمیر، بشیر بن مہاجر، حضرت عبداللہ بن بریدہ (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک اسلمی (رض) رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے عرض کی اے اللہ کے رسول ﷺ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور زنا کیا اور میں ارادہ کرتا ہوں کہ آپ ﷺ مجھے پاک کردیں آپ ﷺ نے اسے لوٹا دیا (واپس کردیا) اگلی صبح وہ پھر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول ﷺ تحقیق میں نے زنا کیا آپ ﷺ نے دوسری مرتبہ بھی واپس کردیا اور رسول اللہ ﷺ نے اس کی قوم کی طرف پیغام بھیجا اور فرمایا کیا تم اس کی عقل میں کوئی خرابی جانتے ہو اور تم نے اس میں کوئی غیر پسندیدہ بات دیکھی ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم تو اسے اپنے برگزیدہ لوگوں میں سے کامل العقل جانتے ہیں ماعز آپ ﷺ کے پاس تیسری مرتبہ آیا تو آپ ﷺ نے ان کی قوم کے پاس پیغام بھیجوایا اور اس نے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے آپ ﷺ کو خبر دی کہ اسے کوئی بیماری نہ ہے اور نہ ہی عقل میں خرابی ہے جب چوتھی بار ہوئی تو اس کے لئے گڑھا کھودا گیا پھر آپ ﷺ نے حکم دیا تو اسے سنگسار کردیا گیا راوی کہتے ہیں کہ پھر غامدیہ عورت آئی اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول تحقیق میں نے زنا کیا پس آپ ﷺ نے مجھے پاک کردیں آپ ﷺ نے اسے واپس کردیا جب اگلی صبح ہوئی تو اسے نے کہا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ مجھے کیوں واپس کرتے ہیں شاید کہ آپ ﷺ مجھے اسی طرح واپس کرتے ہیں جیسا کہ آپ نے ماعز کو واپس کیا اللہ کی قسم میں تو البتہ حاملہ ہوں آپ ﷺ نے فرمایا اچھا اگر تو واپس نہیں جانا چاہتی تو جا یہاں تک کہ بچہ جن لے۔ جب اس نے بچہ جن لیا تو وہ بچہ کو ایک کپڑے میں لپیٹ کرلے آئی اور عرض کیا یہ میں نے بچہ جن دیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا جا اور اسے دودھ پلا یہاں تک کہ یہ کھانے کے قابل ہوجائے یعنی دودھ چھڑا دے پس جب اس نے اس کا دودھ چھڑایا تو وہ بچہ لے کر حاضر ہوئی اس حال میں کہ بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا اور عرض کی اے اللہ کے نبی میں نے اس کو دودھ چھڑا دیا ہے اور یہ کھانا کھاتا ہے آپ ﷺ نے وہ بچہ مسلمانوں میں سے ایک آدمی انصاری کے سپرد کیا پھر حکم دیا تو اس کے سینے تک گڑھا کھودا گیا اور لوگوں کو حکم دیا تو انہوں نے اسے سنگسار کردیا پس خالد بنی ولید متوجہ ہوئے اور اس کے سر پر ایک پتھر مارا تو خون کی دھار خالد (رض) کے چہرے پر آپڑی اور انہوں نے اسے برا بھلا کہا اللہ کے نبی ﷺ نے ان کی اس بری بات کو سنا تو روکتے ہوئے فرمایا اے خالد اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے تحقیق اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ناجائز ٹیکس وصول کرنے والا بھی ایسی توبہ کرتا تو اسے معاف کردیا جاتا پھر آپ ﷺ نے حکم دیا اور اس کا جنازہ ادا کیا گیا اور دفن کیا گیا

【36】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

ابوغسان، مالک بن عبدالواحد مسمعی، معاذ یعنی ابن ہشام، یحییٰ بن ابی کثیر، ابوقلابہ، ابوالمہلب، حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت جہنیہ قبیلہ کی اللہ کے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اس حال میں کہ وہ زنا سے حاملہ تھی اس نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! میں حد کے جرم کو پہنچی ہوں پس آپ ﷺ مجھ پر (حد) قائم کریں تو اللہ کے نبی ﷺ نے اس کے ولی کو بلایا اور فرمایا کہ اسے اچھی طرح رکھنا۔ جب حمل وضع ہوجائے تو اسے میرے پاس لے آنا۔ پس اس نے ایسا ہی کیا۔ اللہ کے نبی ﷺ نے عورت کے بارے میں حکم دیا تو اس پر اس کے کپڑے مضبو طی سے باندھ دیئے گئے پھر آپ ﷺ نے حکم دیا تو اسے سنگسار کردیا گیا۔ پھر آپ ﷺ نے اس کا جنازہ پڑھایا۔ تو حضرت عمر (رض) نے آپ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! آپ ﷺ اس کا جنازہ پڑھاتے ہیں حالانکہ اس نے زنا کیا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا تحقیق ! اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر مدینہ والوں میں ستر آدمیوں کے درمیان تقیسم کی جائے تو انہیں کافی ہوجائے اور کیا تم نے اس سے افضل توبہ پائی ہے کہ اس نے اپنے آپ کو اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے پیش کردیا ہے۔

【37】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان بن مسلم، ابان عطار، یحییٰ بن ابی کثیر ان اسناد سے یہ حدیث مروی ہے

【38】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، حضرت ابوہریرہ (رض) اور حضرت زید بن خالد جہنی (رض) سے روایت ہے کہ دیہاتیوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ ﷺ میرے لئے اللہ کی کتاب کے ساتھ فیصلہ فرمائیں۔ دوسرے فریق نے کہا اور وہ اس سے زیادہ سمجھدار تھا کہ آپ ﷺ ہمارے درمیان کتاب اللہ سے فیصلہ فرما دیں اور مجھے اجازت دیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیان کرو۔ اس نے کہا میرا بیٹا اس کے ہاں ملازم تھا اور اس نے اس کی بیوی کے ساتھ زنا کیا ہے۔ تو مجھے خبر دی گئی کہ میرے بیٹے کو سنگسار کرنا لازم ہے تو میں نے اس کا بدلہ اپنے بیٹے کی طرف سے ایک سو بکریاں اور ایک باندی ادا کردی۔ پھر میں نے اہل علم سے پوچھا انہوں نے مجھے خبر دی کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے ہیں اور ایک سال کے لئے جلا وطنی اور اس کی بیوی کو سنگسار کرنا لازم ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق ہی فیصلہ کروں گا۔ لونڈی اور بکریاں تو واپس ہیں اور تیرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کی جلاوطنی۔ اے انیس ! کل صبح اس عورت کی طرف جا۔ اگر وہ اعتراف کرلے تو اسے سنگسار کر دے۔ کہتے ہیں کہ انہوں نے اس کے پاس صبح کی اس نے اعتراف کرلیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے سنگسار کردیا گیا۔

【39】

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ، ابن وہب، یونس، عمرو ناقد، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، صالح، عبد بن حمید، عبدالرزاق، زہری ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【40】

ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں

حکم بن موسی، ابوصالح، شعیب بن اسحاق، عبیداللہ نافع، حضرت عبدالرحمن بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک یہودی اور یہودیہ کو لایا گیا ان دونوں نے زنا کیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ یہود کے پاس تشریف لے گئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا تم تورات میں کیا پاتے ہو اس کے بارے میں جس نے زنا کیا ؟ انہوں نے کہا ہم ان کے چہروں کو سیاہ کرتے ہیں اور سوار کرتے ہیں اس طرح کہ ہم ان کے چہروں کو ایک دوسرے کے مخالف کرتے ہیں اور ان کو چکر لگواتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا اگر تم سچے ہو تو تورات لے آو۔ وہ اسے لے آئے اور پڑھنا شروع کردیا۔ یہاں تک کہ آیت رجم تک پہنچے تو اس نوجوان نے جو پڑھ رہا تھا اپنا ہاتھ آیت پر رکھ لیا اور اس کے آگے اور پیچھے سے پڑھنا شروع کردیا تو آپ ﷺ سے حضرت عبداللہ بن سلام (رض) نے کہا جو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ آپ ﷺ اسے ہاتھ اٹھانے کا حکم دیں۔ اس نے ہٹایا تو اس کے نیچے آیت رجم تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا، انہیں رجم کردیا گیا۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا میں بھی ان دونوں کو سنگسار کرنے والو میں سے تھا۔ تحقیق ! میں نے اس مرد کو دیکھا کہ وہ اپنے آپ پر پتھر برداشت کرکے اس عورت کو بچا رہا تھا۔

【41】

ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں

زہیر بن حرب، اسماعیل یعنی ابن علیہ، ایوب، ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، مالک بن انس، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دو یہودیوں ایک مرد اور ایک عورت کو زنا میں رجم کیا جنہوں نے زنا کیا تھا اور یہود انہیں رسول اللہ ﷺ کے پاس لائے۔ باقی حدیث مبارکہ گزر چکی ہے۔

【42】

ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں

احمد بن یونس زہیر، موسیٰ بن عقبہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ یہود اپنے میں سے ایک آدمی اور عورت کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لائے جنہوں نے زنا کیا تھا۔ باقی حدیث گزر چکی۔

【43】

ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابی معاویہ، اعمش، عبداللہ بن مرہ، حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے سامنے سے ایک یہودی سیاہ کیا ہوا کوڑے کھائے ہوئے گزرا تو آپ ﷺ نے یہودیوں کو بلوا کر فرمایا کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی سزا اسی طرح پا تے ہو ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! تو آپ ﷺ نے ان کے علماء میں سے ایک آدمی کو بلا کر فرمایا میں تجھے اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات نازل کی کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی سزا اسی طرح پاتے ہو۔ اس نے کہا نہیں ! اور اگر آپ ﷺ مجھے یہ قسم نہ دیتے تو کبھی آپ ﷺ کو خبر نہ دیتا۔ ہم سنگسار کرنا ہی پاتے ہیں لیکن ہمارے معزز لوگوں میں زنا کی کثرت ہوگئی۔ پس جب ہم کسی معزز کو پکڑتے تو اسے چھوڑ دیتے اور جب ہم کسی کمزور و ضعیف آدمی کو پکڑتے تو اس پر حد قائم کردیتے۔ ہم نے کہا آؤ ! ہم ایسی سزا پر جمع ہوجائیں جسے ہم معزز و غیرمعزز پر قائم کریں گے۔ تو ہم نے کوئلے سے منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کو رجم کی جگہ مقرر کردیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! میں وہ پہلا ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا جبکہ وہ اسے ختم کرچکے تھے۔ چناچہ آپ ﷺ نے حکم دیا تو اسے سنگسار کیا گیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی " اے رسول آپ ﷺ کو وہ لوگ غمگین نہ کریں جو کفر میں بڑھنے والے ہیں جنہوں نے اپنے منہ سے تو کہا کہ ہم ایمان لائے ہیں لیکن ان کے دل ایمان نہ لائے اور جو یہودیوں سے جھوٹ بولنے کے لئے جاسوسی کرتے ہیں۔ وہ ان لوگوں کے لئے جاسوسی کرتے ہیں جو ابھی تک آپ ﷺ کے پاس نہیں آئے اور وہ اللہ کے کلام کو اپنی جگہ سے تبدیل کردیتے ہیں۔ وہ یہ کہتے ہے اگر تم کو یہ حکم (ہمارا بتایا ہوا) دیا جائے تو اسے لے لو۔ اگر تم کو یہ (حکم) نہ دیا جائے تو بچو۔ خلاصہ یہ کہ یہود کہتے ہیں کہ چلو محمد ﷺ کے پاس اگر وہ تمہیں منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کا حکم دیں تو قبول کرلو اور اگر وہ تمہیں رجم کا فتوی دیں تو اسے چھوڑ دو ۔ تو اللہ نے یہ آیات نازل کیں جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں۔ جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ فاسق ہیں۔ یہ آیات کفار کے بارے میں نازل ہوئیں۔

【44】

ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں

ابن نمیر، ابوسعید اشج، وکیع، اعمش دوسری سند مذکور ہے لیکن اس میں یہاں تک ہی ہے کہ نبی ﷺ نے رجم کا حکم دیا۔ اسے رجم کیا گیا۔ اس کے بعد مذکور نہیں۔

【45】

ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں

ہارون بن عبداللہ، حجاج بن محمد، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے بنی اسلم کے ایک آدمی اور یہود کے ایک آدمی اور ایک عورت کو رجم کیا۔

【46】

ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، روح بن عبادہ، ابن جریج اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔

【47】

ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں

ابوکامل جحدری، عبدالواحد، سلیمان شیبانی، عبداللہ بن ابی اوفی، ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، حضرت ابواسحاق شیبانی (رح) سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ (رض) سے پوچھا کیا رسول اللہ ﷺ نے رجم کیا ؟ انہوں نے کہا جی ہاں۔ میں نے کہا سورت النور کے نازل کئے جانے سے پہلے یا بعد میں ؟ انہوں نے کہا میں نہیں جانتا۔

【48】

ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں

عیسیٰ بن حماد مصری، لیث، سعید بن ابی سعید، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے اور اس کا زنا ظاہر ہوجائے تو اسے حد کے طور پر کوڑے مارے جائیں اور اس کا زنا ظاہر ہوجائے تو چاہیے کہ اسے فروخت کر دے اگرچہ بال کی ایک رسی ہی کے بدلہ میں ہو۔

【49】

ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، ابن عیینہ، عبد بن حمید، محمد بن بکر برسانی، ہشام بن حسان، ایوب ابن موسی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، ابن نمیر، عبیداللہ بن عمر، ہارون ابن سعید ایلی، ابن وہب، اسامہ بن زید، ہناد بن سری، ابوکریب، اسحاق بن ابراہیم، عبدہ بن سلیمان، محمد بن اسحاق، سعید مقبری، ابوہریرہ مختلف اسناد سے یہ حدیث حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے باندی کو کوڑے مارنے کے بارے میں فرمایا جب وہ تین مرتبہ زنا کرچکے پھر چوتھی بار چاہیے کہ اسے فروخت کر دے۔

【50】

ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ قعنبی، مالک، یحییٰ بن یحیی، مالک، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے اس باندی کے بارے میں سوال کیا گیا جو غیر شادی شدہ ہو اور زنا کرے آپ ﷺ نے فرمایا اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے مارو۔ اگر پھر زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ اگر پھر بھی زنا کرے تو اسے کوڑے مارو پھر اسے فروخت کردو اگرچہ رسی ہی کے بدلہ میں۔ ابن شہاب نے کہا میں نہیں جانتا تیسری مرتبہ کے بعد یا چوتھی مرتبہ کے بعد اور رسی کو ضفیر کہتے ہیں

【51】

ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں

ابوطاہر، ابن وہب، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) اور حضرت زید بن خالد الجہنی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے باندی کے بارے میں پوچھا گیا۔ باقی حدیث اسی طرح ہے لیکن اس میں ابن شہاب کا قول ضفیر رسی کو کہتے ہیں مذکور نہیں۔

【52】

ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں

عمرو ناقد، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، صالح، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، عبیداللہ، حضرت ابوہریرہ اور حضرت زید خالد الجہنی (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اسی طرح حدیث روایت کی ہے لیکن ان کی حدیث میں تیسری یا چوتھی مرتبہ بیچنے میں شک ہے۔

【53】

نفاس والی عورتوں سے حد متاخر کرنے کے بیان میں

محمد بن ابی بکر مقدمی، سلیمان، ابوداؤد، زائدہ، سدی، سعد بن عبیدہ، حضرت ابوعبدالرحمن (رض) سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے خطبہ دیا تو فرمایا اے لوگو اپنے غلاموں پر حد قائم کرو خواہ وہ ان میں سے شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی ایک باندی نے زنا کیا آپ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں اسے کوڑے لگاؤں لیکن اس نے ابھی قریب ہی زمانہ میں بچہ جنا تھا۔ مجھے ڈر ہوا کہ اگر میں نے اسے کوڑے مارے تو میں اسے مار دوں گا۔ لہذا میں نے یہ بات نبی کریم ﷺ سے ذکر کی تو آپ ﷺ نے فرمایا تو نے اچھا کیا۔

【54】

نفاس والی عورتوں سے حد متاخر کرنے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، یحییٰ بن آدم، اسرائیل، سدی، ان اسناد سے بھی یہ حدیث منقول ہے لیکن اس میں جو ان میں پاک دامن ہو اور جو پاک دامن نہ ہو مذکور نہیں اور یہ اضافہ ہے کہ اس کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ تندرست ہوجائے۔

【55】

شراب کی حد کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے نبی کریم ﷺ کے پاس ایک آدمی لایا گیا جس نے انگور کی شراب پی تھی۔ آپ ﷺ نے اسے دو چھڑیوں سے چالیس بار مارا۔ فرماتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) نے اسی طرح کیا۔ جب حضرت عمر (رض) کا زمانہ آیا انہوں نے لوگوں سے مشورہ طلب کیا تو عبدالرحمن (رض) نے کہا کم از کم حد اسی کوڑے ہیں۔ تو حضرت عمر (رض) نے اسی کا حکم دیا۔

【56】

شراب کی حد کے بیان میں

یحییٰ بن حبیب حارثی، خالد یعنی ابن حارث، شعبہ، قتادہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی کو پیش کیا گیا۔ پھر اسی طرح حدیث ذکر کی۔

【57】

شراب کی حد کے بیان میں

محمد بن مثنی، معاذ بن ہشام، قتادہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی کریم ﷺ نے شراب (کی حد) میں درخت کی ٹہنی اور جوتوں سے مارا پھر حضرت ابوبکر (رض) نے چالیس کوڑے لگائے۔ جب حضرت عمر (خلیفہ) ہوئے اور لوگ سبزہ زاروں اور دیہاتوں کے قریب رہنے لگے تو آپ نے کہا تم شراب کی سزا میں کیا خیال کرتے ہو ؟ عبدالرحمن بن عوف نے کہا میرا خیال ہے کہ آپ اس کی کم از کم حد مقرر فرما دیں۔ راوی کہتے ہے تو حضرت عمر (رض) نے اسی 80 کوڑے لگائے۔

【58】

شراب کی حد کے بیان میں

محمد بن مثنی، یحییٰ بن سعید، ہشام اس سند سے بھی یہ اسی طرح مروی ہے۔

【59】

شراب کی حد کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ہشام، قتادہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ (حد) شراب میں جوتوں اور چھڑیوں کے ساتھ چالیس ضربیں لگائیں تھیں۔ پھر اسی طرح حدیث ذکر کی لیکن سبزہ زاروں اور دیہاتوں کا ذکر نہیں کیا۔

【60】

شراب کی حد کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، علی حجر، اسماعیل ابن علیہ، عروبہ، عبداللہ داناج، اسحاق بن ابراہیم، حنظلی، یحییٰ بن حماد، عبدالعزیز بن مختار، عبداللہ بن فیروز مولیٰ ابن عامر داناج، حضرت حصین بن منذر ابوساسان سے روایت ہے کہ میں حضرت عثمان بن عفان (رض) کے پاس حاضر ہوا۔ ان کے پاس ولید بن عقبہ کو لایا گیا کہ انہوں نے صبح کی نماز دو رکعتیں پڑھائیں پھر کہا میں تمہارے لئے زیادہ کرتا ہوں اور اس کے خلاف دو آدمیوں نے گواہی دی۔ ان میں سے ایک حمران نے گواہی دی کہ اس (ولید) نے شراب پی ہے۔ دوسرے نے گواہی دی کہ اس نے اسے قے کرتے دیکھا ہے تو حضرت عثمان نے کہا کہ اس نے شراب پیئے بغیر قے نہیں کی۔ اے علی ! اٹھو اور اسے کوڑے لگاؤ۔ حضرت علی (رض) نے حسن (رض) سے کہا اٹھو اور کوڑے مارو۔ حضرت حسن نے کہا خلافت کی گرمی بھی اسی کے سپرد کریں جو اس کی ٹھنڈک کا والی ہے۔ علی (رض) نے اس بات کی وجہ سے حسن (رض) سے ناراضگی کا اظہار فرمایا اور فرمایا اے عبداللہ بن جعفر اٹھو اور اسے کوڑے مارو۔ پس انہوں نے اسے کوڑے مارے اور حضرت علی (رض) شمار کرنے لگے۔ یہاں تک کہ چالیس تک پہنچے تو فرمایا ٹھہر جاؤ۔ پھر فرمایا نبی کریم ﷺ نے چالیس اور حضرت ابوبکر (رض) نے بھی چالیس اور حضرت عمر (رض) نے اسی کوڑے لگوائے اور سب سنت ہیں اور مجھے یہ (چالیس کوڑے) زیادہ پسندیدہ ہیں۔ علی بن حجر نے اپنی روایت میں زیادتی کی ہے۔ اسماعیل نے کہا کہ میں نے اس سے داناج کی حدیث سنی تھی لیکن میں یاد نہیں رکھ سکا۔

【61】

شراب کی حد کے بیان میں

محمد بن منہال ضریر، یزید بن زریع، سفیان ثوری، ابی حصین، عمیر ابن سعید، حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میں کسی پر حد قائم نہیں کرتا تھا کہ وہ اس میں مرجائے کیونکہ میں اپنے دل میں اس کے بارے میں ملال محسوس کرتا تھا۔ سوائے شرابی کے کیونکہ اگر شرابی حد قائم کرنے کے دوران مرگیا تو میں اس کی دیت دلاؤں گا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی حد متعین نہیں فرمائی۔

【62】

شراب کی حد کے بیان میں

محمد بن مثنی، عبدالرحمن، سفیان اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے

【63】

تعزیر کے کوڑوں کی مقدار کے بیان میں

احمد بن عیسی، ابن وہب، عمرو بکیر بن اشج، عبدالرحمن بن جابر، سلیمان، حضرت ابوبردہ انصاری (رض) سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کوئی شخص اللہ کی حدود میں کسی حد کے علاوہ دس کوڑوں سے زیادہ نہ لگائے۔

【64】

حدود کا گنہگاروں کے لئے کفارہ ہونے کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، اسحاق بن ابراہیم، ابن نمیر، سفیان بن عیینہ، زہری، ادریس خولانی، حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ ہم ایک مجلس میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا تم مجھ سے اس بات پر بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرو گے اور نہ زنا کرو گے اور نہ چوری کرو گے اور نہ کسی نفس کو بےگناہ قتل کرو گے جس کو اللہ نے قتل کرنا حرام کیا ہے۔ پس تم میں سے جو وعدہ وفا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ پر ہے اور جس نے ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب کیا اور اسے سزا دی جائے تو وہ اس کیلئے کفارہ ہوگی اور جس نے ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب کیا اور اس نے اسے پردہ میں رکھا تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ چاہے تو اسے معاف کر دے اور اگر چاہے تو اسے عذاب دے۔

【65】

حدود کا گنہگاروں کے لئے کفارہ ہونے کے بیان میں

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔ اس میں یہ اضافہ ہے کہ آپ ﷺ نے ہمارے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی جس میں عورتوں کی بیعت کا ذکر ہے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کریں گی۔

【66】

حدود کا گنہگاروں کے لئے کفارہ ہونے کے بیان میں

اسماعیل بن سالم، ہشیم، خالد، ابی قلابہ، اشعث صنعانی، حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سے اسی طرح بیعت لی جس طرح آپ ﷺ نے عورتوں سے بیعت لی کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گے اور نہ ہم چوری کریں گے اور نہ زنا کریں گے اور نہ ہم اپنی اولادوں کو قتل کریں گے اور نہ ایک دوسرے پر الزام تراشی کریں گے۔ پس تم میں سے جس نے وعدہ وفا کیا تو اس کا اجر اللہ پر ہے اور جو تم میں سے کسی حد تک پہنچا وہ اس پر قائم کی گئی تو وہ اس کا کفارہ ہوگی اور جس پر اللہ نے پردہ رکھا تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ اگر چاہے اسے عذاب دے اگر چاہے اسے معاف کر دے۔

【67】

حدود کا گنہگاروں کے لئے کفارہ ہونے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، یزید بن ابی حبیب، ابی خیر، صنابحی، حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ میں ان نقیاء میں سے ہوں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی اور کہا ہم نے آپ ﷺ سے اس بات پر بیعت کی کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کریں گے اور نہ زنا کریں گے اور نہ چوری کریں گے اور نہ اس جان کا ناحق قتل کریں گے جسے اللہ نے حرام کیا ہے اور نہ ہم لوٹ مار کریں گے اور نہ ہم نافرمانی کریں گے تو جنت (کا فیصلہ ہوگا) ۔ اگر ہم نے ان ممنوعہ اعمال میں سے کسی عمل کو کیا پس اگر ہمیں کسی چیز کے ذریعہ ڈھانپ دیا گیا اس کا فیصلہ اللہ کی طرف ہوگا ابن رمح نے کہا اس کا فیصلہ اللہ کی طرف ہے۔

【68】

جانور اور کان اور کنوئیں کی وجہ سے زخمی ہونے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، محمد بن رمح، لیث، قتیبہ بن سعید، لیث، ابن شہاب، سعید بن مسیب، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جانور کے زخمی کرنے کا معاوضہ نہیں اور کنوئیں میں گرنے کا معاوضہ نہیں اور نہ ہی کان میں گر کر زخمی ہونے کا معاوضہ ہے اور کان اور خزینہ میں خمس (بیت المال کا) ہوگا۔

【69】

جانور اور کان اور کنوئیں کی وجہ سے زخمی ہونے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، عبدالاعلی، ابن حماد، ابن عیینہ، محمد بن رافع، اسحاق یعنی ابن عیسی، مالک، زہری اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں

【70】

جانور اور کان اور کنوئیں کی وجہ سے زخمی ہونے کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابن مسیب، عبیداللہ بن عبداللہ، حضرت ابوہریرہ (رض) کے واسطہ سے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث ان اسناد سے بھی مروی ہے

【71】

جانور اور کان اور کنوئیں کی وجہ سے زخمی ہونے کے بیان میں

محمد بن رمح بن مہاجر، لیث، ایوب ابن موسی، اسود بن علاء، ابی سلمہ ابن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کنوئیں کا زخم لغو ہے اور کان کے زخم کی کوئی حیثیت نہیں اور جانور کے زخمی کرنے کی کوئی وقعت نہیں (معاوضہ نہیں) اور کان میں سے خمس (پانچواں حصہ بیت المال کا) ہوگا۔

【72】

جانور اور کان اور کنوئیں کی وجہ سے زخمی ہونے کے بیان میں

عبدالرحمن بن سلام جمحی، ربیع یعنی ابن مسلم، عبیداللہ بن معاذ، ابن بشار، محمد بن جعفر، محمد بن زیاد، حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت سے نبی کریم ﷺ کی وہی حدیث ان اسناد سے بھی مروی ہے۔